کلام اسلامي (امامت) اس موضوع کی اھمیت درس اول مولانا سید احمد ?
#کلام امامت، پیغمبر اکرمؐ کی جانشینی میں اسلامی معاشرے کی قیادت و رہبری کا ایک الہی نظام ہے۔ شیعوں کے نزدیک امامت اصول دین میں سے ہے۔ اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان مختلف حوالے سے اس مسئلے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ شیعوں کو امامت پر اعتقاد رکھنے کی وجہ سے امامیہ بھی کہا جاتا ہے۔ شیعہ تعلیمات کے مطابق رسول خداؐ اپنی رسالت کے ابتدائی ایام سے ہی اپنے جانشین کے اعلان کا قطعی ارادہ رکھتے تھے۔ آپ نے اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنانے کا آغاز دعوت ذوالعشیرہ کے موقع پر قریش کے سامنے حضرت علیؑ کا نام لے کر کیا۔ اس کے علاوہ 18 ذی الحجہ کو حجۃ الوداع سے واپسی کے موقع پر غدیر خم کے مقام پر حجاج کرام کے سامنے اور اپنی زندگی کے آخری ایام میں قلم اور دوات مانگنے کے واقعے میں بھی حضرت علیؑ کی جانشینی کا اعلان فرمایا۔ اہل سنت بھی امام کی ضرورت اور اس کی اطاعت کے لزوم پر عقیدہ رکھتے ہیں، لیکن ان کے مطابق امام کے انتخاب کا اختیار لوگوں کو حاصل ہے اور رسول اللہؐ نے اپنے بعد کسی کو امام کی حیثیت سے اپنا جانشین مقرر نہیں فرمایا۔ شیعوں میں زیدیہ اور اسماعیلیہ اماموں کی تعداد اور اشخاص کے بارے میں اختلاف نظر رکھتے ہیں۔ شیعہ اثنا عشریہ کے نزدیک اماموں کی تعداد 12 ہیں جن میں پہلے امام حضرت علیؑ اور آخری امام حضرت مہدیؑ ہیں۔ امام کے وجود کا فلسفہ دین اسلام کی حفاظت، دینی معارف کی وضاحت اور انسانوں کی ہدایت کرنا ہے۔ لہذا اس ذمہ داری کو بہتر اور احسن طریقے سے نبھانے کیلئے امام کو عصمت علم لدنی اور ولایت کا مالک ہونا چاہئے۔ #امامت #اسلام #Allmasyedahmednaqvi
Added by Syedahmednaqvi on 25-11-2020
Runtime: 11m 14s
Send Syedahmednaqvi a Message!


