[Ep 10/30 | Mukhtasir Tafseer] Allah ke Wadon per Yaqeen |اللہ کے...
[Ep 10/30 | Mukhtasir Tafseer] Allah ke Wadon per Yaqeen |اللہ کے وعدوں پر یقین
موضوع:10- اللہ کے وعدوں پر...
[Ep 10/30 | Mukhtasir Tafseer] Allah ke Wadon per Yaqeen |اللہ کے وعدوں پر یقین
موضوع:10- اللہ کے وعدوں پر یقین
30ایّام 30تفسیر سلسلہ
روزانہ ایک موضوع ایک تفسیر
رمضان بہارِ قرآن
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی جانب سے دوران گفتگو
قرآن مجید کی آیتوں کی مختصر و پُر اَثر تفسیرپر مشتمل سلسلہ
جو انشا اللہ ماہ مبارک رمضان میں روزانہ کی بنیاد پر ارسال کیا جائے گا
البلاغ : ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
2m:11s
9887
[01] با دگراندیشان چگونه بحث کنیم؟ - ازغدی...
با دگراندیشان چگونه بحث کنیم؟ /گفتگوی انتقادی، مناظره، یقین و مدارا / رحیم پور...
با دگراندیشان چگونه بحث کنیم؟ /گفتگوی انتقادی، مناظره، یقین و مدارا / رحیم پور ازغدی(1)
49m:8s
3711
[2] با دگراندیشان چگونه بحث کنیم؟ - ازغدی...
با دگراندیشان چگونه بحث کنیم؟ /گفتگوی انتقادی، مناظره، یقین و مدارا / رحیم پور...
با دگراندیشان چگونه بحث کنیم؟ /گفتگوی انتقادی، مناظره، یقین و مدارا / رحیم پور ازغدی(2)
19m:26s
3355
Video Tags:
شرح,,
حدیث,,
زندگی,,
از,,
رہبر,,
معظم,,
سید,,
علی,,
خامنہ,,
ای,,
حسینہ,,
امام,,
خمینی,,
ayatullah,,
Ayatollah,,
rehbar,,
rahber,,
rehber,,
Syed,,
Sayyed,,
Sayed,,
Ali,,
Khamenei,,
Khamenai,,
Khamanei,,
Khamanai,,
Leader,,
Iran,,
Islamic,,
Republic,,
state,,
Sharai,,
Hadies,,
Hadith,,
Zindagi,,
Dars,,
Lecture,,
[09Mar2019] انقلاب میں یقین نہ رکھنے والا...
[09Mar2019] انقلاب میں یقین نہ رکھنے والا طالب علم، ملک کے کسی کام کا نہیں - Urdu
[09Mar2019] انقلاب میں یقین نہ رکھنے والا طالب علم، ملک کے کسی کام کا نہیں - Urdu
0m:49s
1655
Video Tags:
Inqilab,,Isalmi,,main,,Yaqeen,,Na,,Rakhnay,,Wal,,Talib,,Ilm,,Mulk,,Kay,,Kisi,,Kam,,Ka,,Nahi
[Full Speech URDU] رہبر معظم سید علی خامنہ ای :...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے \"نوجوان نسل اور اسلامی بیداری\" کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابىالقاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
میں آپ تمام معزز مہمانوں، عزیز نوجوانوں اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے تعلق سے خوش خبری کے حامل لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ میں سے ہر فرد ایک عظیم بشارت کا حامل ہے۔ جب کسی ملک میں نوجوان بیدار ہو جاتا ہے تو اس ملک میں عوامی بیداری کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ آج پورے عالم اسلام میں ہمارے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے کتنے جال بچھائے گئے لیکن غیور اور بلند ہمت مسلم نوجوان نے خود کو ہر جال سے نجات دلائی۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ تیونس میں، مصر میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں کیا ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں کیسی تحریک اٹھی۔ یہ سب نوید اور خوش خبری ہے۔
میں آپ عزیز نوجوانوں، اپنے بچوں سے یہ عرض کروں گا کہ آپ یقین جانئے کہ آج تاریخ عالم اور تاریخ بشریت ایک عظیم تاریخی موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ پوری دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دور کی واضح اور بڑی نشانیوں میں اللہ تعالی کی طرف توجہات کا مرکوز ہو جانا، اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت سے مدد طلب کرنا اور وحی الہی پر تکیہ کرنا ہے۔ انسانیت مادی مکاتب فکر کو عبور کرکے آگے بڑھ آئی ہے۔ اب نہ مارکسزم میں کشش باقی رہ گئی ہے، نہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی میں جاذبیت کی کوئی رمق ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ لبرل ڈیموکریسی کے گہوارے کے اندر، امریکہ اور یورپ کے اندر کیا حالات ہیں؟! شکست کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیکولر نیشنلزم میں بھی کوئی جاذبیت نہیں رہ گئی ہے۔ اس وقت امت اسلامیہ کی سطح پر سب سے زیادہ کشش اسلام میں نظر آ رہی ہے، قرآن میں نظر آ رہی ہے، وحی الہی پر استوار مکتب فکر میں نظر آ رہی ہے، اللہ تعالی نے یقین دلایا ہے کہ الہی مکتب فکر، وحی پر استوار مکتب فکر اور عزیز دین اسلام میں انسان کو سعادت اور کامرانی کی منزل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک نہایت اہم، بامعنی اور مبارک راستہ ہے۔ آج اسلامی ممالک میں اغیار پر منحصر آمریتوں کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ اس عالمی آمریت اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کا مقدمہ ہے جو استکباری طاقتوں اور صیہونیوں کی ڈکٹیٹر شپ کے خبیث اور بدعنوان نیٹ ورک سے عبارت ہے۔ آج بین الاقوامی استبداد اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ امریکہ اور اس کے پیروؤں کی ڈکٹیٹر شپ اور صیہونیوں کے خطرناک شیطانی نیٹ ورک کی صورت میں مجسم ہو گئي ہے۔ اس وقت یہ عناصر مختلف چالوں سے اور گوناگوں حربوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی آمریت چلا رہے ہیں۔ آپ نے جو کارنامہ مصر میں انجام دیا، تیونس میں انجام دیا، لیبیا میں انجام دیا، اور جو کچھ یمن میں انجام دے رہے ہیں، بحرین میں انجام دے رہے ہیں، بعض دیگر ممالک میں اس کے جذبات و احساسات برانگیختہ ہو چکے ہیں، یہ سب اس خطرناک اور زیاں بار ڈکٹیٹرشپ کے خلاف جدوجہد کا ایک جز ہے جو دو صدیوں سے انسانیت کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے۔ میں نے جس تاریخی موڑ کی بات کی وہ، اسی آمریت کے تسلط سے قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلی سے عبارت ہے۔ یہ تبدیلی آکر رہے گی، آپ اسے بعید نہ سمجھئے!
یہ اللہ کا وعدہ ہے«ولينصرنّ اللَّه من ينصره»(1) اللہ تعالی تاکید کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ نے اللہ کی مدد کی تو وہ آپ کی ضرور مدد فرمائے گا۔ ممکن ہے کہ عام نظر سے دیکھا جائے اور مادی اندازوں کی بنیاد پر پرکھا جائے تو یہ چیز بعید دکھائی دے لیکن بہت سی چیزیں ہیں جو بعید معلوم ہوتی تھیں مگر رونما ہو گئیں۔ کیا آپ ایک سال اور دو تین مہینے قبل یہ سوچ سکتے تھے کہ مصر کا طاغوت (ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا اقتدار) اس طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ ختم ہو جائے گا؟ اگر اس وقت لوگوں سے کہا جاتا کہ مبارک کی بدعنوان اور (بیرونی طاقتوں پر) منحصر حکومت ختم ہو جائے گی تو بہت سے لوگ اس کا یقین نہ کرتے، لیکن ایسا ہوا۔ اگر کوئی دو سال قبل یہ دعوی کرتا کہ شمالی افریقا میں یہ عجیب قسم کے واقعات رونما ہونے والے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو یقین نہ آتا۔ اگر کوئی لبنان جیسے ملک کے بارے میں کہتا کہ مومن نوجوانوں کی ایک تنظیم صیہونی حکومت اور پوری طرح مسلح صیہونی فوج کو شکست دیدے گی تو کوئی بھی اس پر یقین نہ کرتا، لیکن یہ ہوا۔ اگر کوئی کہتا کہ اسلامی جمہوری نظام مشرق و مغرب سے جاری مخاصمتوں اور دشمنیوں کے مقابلے میں بتیس سال تک ڈٹا رہے گا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور زیادہ پیشرفتہ ہوتا جائے گا تو کوئی بھی یقین نہ کرتا، لیکن ایسا ہوا۔ «وعدكم اللَّه مغانم كثيرة تأخذونها فعجّل لكم هذه و كفّ ايدى النّاس عنكم و لتكون ءاية للمؤمنين و يهديكم صراطا مستقيما»(2) یہ کامیابیاں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں۔ یہ سب پر غالب رہنے والی حق کی طاقت ہے جس سے اللہ تعالی ہمیں روشناس کرا رہا ہے۔ جب عوام میدان میں آ جائيں اور ہم اپنا سب کچھ لیکر میدان میں اتر پڑیں تو نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں راستا بھی دکھاتا ہے، «و الّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سبلنا».(3) اللہ تعالی ہدایت بھی کرتا ہے، مدد بھی کرتا ہے، بلند مقامات پر بھی پہنچاتا ہے، بس شرط یہ ہے کہ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں۔
اب تک جو کچھ رونما ہوا ہے وہ بہت عظیم شئے ہے۔ مغربی طاقتوں نے اپنی سائنسی ترقی کی مدد سے دو سو سال تک امت اسلامیہ پر حکومت کی ہے، اسلامی ممالک پر قبضہ کیا، بعض پر براہ راست اور بعض دیگر پر مقامی ڈکٹیٹروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر۔ برطانیہ، فرانس اور سب سے بڑھ کر امریکہ جو بڑا شیطان ہے، انہوں نے امت اسلامیہ پر تسلط قائم کیا۔ جہاں تک ہو سکا اسلامی امہ کی تحقیر کی، مشرق وسطی کے اس حساس علاقے کے قلب میں صیہونیت نامی کینسر لاکر ڈال دیا اور پھر ہر طرف سے اسے تقویت پہنچائی اور مطمئن ہو رہے کہ اب دنیا کے اس اہم ترین خطے میں ان کی پالیسیوں اور مقاصد کو مکمل تحفظ مل گیا ہے۔ لیکن جذبہ ایمانی ہمت و شجاعت، اسلامی ہمت و شجاعت اور عوامی شراکت نے ان تمام باطل خوابوں کو چکناچور کر دیا اور ان سارے اہداف پر پانی پھیر دیا۔
آج عالمی استکبار کو اسلامی بیداری کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کا احساس ہو رہا ہے۔ آپ غالب آ گئے ہیں، آپ فتحیاب ہیں، مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کام انجام پایا ہے وہ بہت عظیم کارنامہ ہے، لیکن کام یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ ابھی شروعات ہوئی ہے، یہ نقطہ آغاز ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں تاکہ دشمن کو مختلف میدانوں سے باہر کر دیں۔
یہ مقابلہ عزم و ارادے کا مقابلہ ہے اور ہمت و حوصلے کی زور آزمائی ہے۔ جس فریق کا ارادہ مضبوط ہوگا وہ غالب آ جائے گا۔ جو دل اللہ تعالی پر تکیہ کئے ہوئے ہے اسے غلبہ حاصل ہوگا۔ «ان ينصركم اللَّه فلا غالب لكم»؛(4) اگر آپ کو نصرت الہی کا شرف حاصل ہو گیا تو پھر کوئی بھی آپ پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا، آپ کو پیشرفت حاصل ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام جن سے عظیم امت اسلامیہ کی تشکیل عمل میں آئی ہے، آزاد رہیں، خود مختار رہیں، باوقار رہیں، کوئی ان کی تحقیر نہ کر سکے، اسلام کی اعلی تعلیمات و احکامات سے اپنی زندگی کو سنواریں۔ اسلام میں یہ توانائی موجود ہے۔ (دشمنوں نے) برسوں سے ہمیں علمی میدان میں پیچھے رکھا، ہماری ثقافت کو پامال کیا، ہماری خود مختاری کو ختم کر دیا۔اب ہم بیدار ہوئے ہیں۔ ہم علم کے میدانوں میں بھی یکے بعد دیگر اپنی بالادستی قائم کرتے جائیں گے۔
تیس سال قبل جب اسلامی جمہوریہ کی تشکیل عمل میں آئی تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب تو کامیاب ہو گیا لیکن وہ یکے بعد دیگرے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سنبھالنے میں ناکام ہوگا اور سرانجام پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج ہمارے نوجوان اسلام کی برکت سے علم و دانش کے شعبے میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو خود ان کے بھی تصور سے پرے تھے۔ آج اللہ تعالی کی ذات پر توکل کی برکت سے ایرانی نوجوان عظیم علمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ یورینیم افزودہ کر رہا ہے، اسٹیم سیلز پیدا کرکے اسے نشونما کے مراحل سے گزار رہا ہے، حیاتیات کے شعبے میں بڑے قدم اٹھا رہا ہے، خلائی شبے میں سرگرم عمل ہے، یہ سب اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور نعرہ اللہ اکبر کے ثمرات ہیں۔۔۔۔۔(5)
ہمیں اپنی صلاحیتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ مغربی ثقافت نے اسلامی ممالک پر سب سے بڑی مصیبت جو نازل کی وہ دو غلط اور گمراہ کن خیالات کی ترویج تھی۔ ان میں ایک، مسلمان قوموں کی ناتوانی اور عدم صلاحیت کی غلط سوچ تھی۔ انہوں نے دماغ میں بٹھا دیا کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ سیاست کے میدان میں، نہ معیشت کے میدان میں اور نہ ہی علم و دانش کے میدان میں۔ کہہ دیا کہ \"آپ تو کمزور ہیں، اسلامی ممالک دسیوں سال کے اس طویل عرصے میں اسی غلط فہمی میں پڑے رہے اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ دوسرا غلط تاثر جو ہمارے اندر پھیلایا گيا وہ ہمارے دشمنوں کی طاقت کے لامتناہی اور ان کے ناقابل شکست ہونے کا تاثر تھا۔ ہمیں یہ سمجھا دیا گيا کہ امریکہ کو شکست دینا محال ہے، مغرب کو تو پسپا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ہمیں ان کے مقابلے میں سب کچھ برداشت کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔
آج یہ حقیقت مسلم اقوام کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ دونوں ہی خیالات سراسر غلط تھے۔ مسلمان قومیں ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اسلامی عظمت و جلالت کو جو کسی زمانے میں علمی و سیاسی و سماجی شعبوں میں اپنے اوج پر تھی، دوبارہ حاصل کرنے پر قادر ہیں اور دشمن کو تمام میدانوں میں پسپائی اختیار کرنی پڑے گی۔
یہ صدی اسلام کی صدی ہے۔ یہ صدی روحانیت کی صدی ہے۔ اسلام نے معقولیت، روحانیت اور انصاف کو یکجا قوموں کے لئے پیش کر دیا ہے۔ عقل و خرد پر استوار اسلام، تدبر و تفکر کی تعلیم دینے والا اسلام، روحانیت و معنویت کی تلقین کرنے والا اسلام، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا راستہ دکھانے والا اسلام، جہاد کا درس دینے والا اسلام، جذبہ عمل کا سرچشمہ اسلام، عملی اقدام پر تاکید کرنے والا اسلام۔ یہ سب اللہ تعالی اور اسلام سے ہمیں ملنے والی تعلیمات ہیں۔
آج جو چیز سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ دشمن کو مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں اور علاقے کے دیگر ممالک میں کم و بیش جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی تلافی کے لئے وہ سازش اور منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن کی سازشوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ (دشمن) عوامی انقلابوں کو سبوتاژ نہ کر لے، اسے راستے سے منحرف نہ کر دے۔ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کیجئے! دشمن، انقلابوں کو غلط سمت میں موڑنے، تحریکوں کو بے اثر بنانے اور مجاہدتوں اور بہنے والے لہو کو بے نتیجہ بنانے کی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوان اس تحریک کے علمبردار ہیں، آپ ہوشیار رہئے، آپ محتاط رہئے۔
پچھلے بتیس برسوں میں ہمیں بڑے تجربات حاصل ہوئے ہیں، بتیس سال سے ہم نے دشمنیوں اور مخاصمتوں کا سامنا کیا ہے، استقامت کی ہے اور دشمنیوں پر غلبہ پایا ہے ۔۔۔۔ (6) کوئي بھی ایسی سازش نہیں ہے جو مغرب اور امریکہ، ایران کے خلاف کر سکتے تھے اور انہوں نے نہ کی ہو۔ اگر کوئی اقدام انہوں نے نہیں کیا تو صرف اس وجہ سے کہ وہ اقدام ان کے بس میں نہیں تھا۔ جو کچھ ان کے بس میں تھا، انہوں نے کیا اور ہر دفعہ انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہزیمت اٹھانی پڑی۔۔۔۔۔۔(7) اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام سازشوں میں انہیں شکست ہوگی۔ یہ ہم سے اللہ کا وعدہ ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
ہمیں اللہ تعالی کے وعدے کی صداقت میں کوئی شک و تردد نہیں ہے۔ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بے اطمینانی نہیں ہے۔ اللہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے تعلق سے بے اطمینانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ «و يعذّب المنافقين و المنافقات و المشركين و المشركات الظّانّين باللَّه ظنّ السّوء عليهم دائرة السّوء و غضب اللَّه عليهم و لعنهم و اعدّ لهم جهنّم و سائت مصيرا»(8)
اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ہم چونکہ میدان میں موجود ہیں، مجاہدت کے میدان میں داخل ہو چکے ہیں، ملت ایران اپنے تمام وسائل و امکانات کے ساتھ میدان میں وارد ہو چکی ہے لہذا نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے تاہم بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ہم سب کو دشمنوں کے مکر و حیلے کی طرف سے چوکنا رہنا چاہئے۔ دشمن، تحریکوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اختلاف کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔
آج عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکیں شیعہ اور سنی کے فرق پر یقین نہیں کرتیں۔ شافعی، حنفی، جعفری، مالکی، حنبلی اور زیدی کے فرق کو نہیں مانتیں۔ عرب، فارس اور دیگر قومیتوں کے اختلاف کو قبول نہیں کرتیں۔ اس عظیم وادی میں سب کے سب موجود ہیں۔ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے۔ ہمیں اپنے اندر باہمی اخوت کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعین کر لینا چاہئے۔ ہدف اسلام ہے، ہدف قرآنی اور اسلامی حکومت ہے۔ البتہ اسلامی ممالک کے درمیان جہاں اشتراکات موجود ہیں، وہیں کچھ فرق بھی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات، تاریخی حالات اور سماجی حالات الگ الگ ہیں تاہم مشترکہ اصول بھی پائے جاتے ہیں۔ استکبار کے سب مخالف ہیں، مغرب کے خباثت آمیز تسلط کے ہم سب مخالف ہیں، اسرائیل نامی کینسر کے سب مخالف ہیں۔۔۔۔۔ (9)
جہاں بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی نقل و حرکت اسرائیل کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، امریکہ کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، ہمیں وہاں ہوشیار ہو جانا چاہئے، یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حرکت اغیار کی ہے، یہ سرگرمیاں غیروں کی ہیں، یہ اپنوں کی مہم نہیں ہو سکتی۔ جب صیہونیت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے۔ وہاں سب \"اپنے\" لوگ ہیں۔ وہاں نہ کوئي شیعہ ہے نہ سنی، وہاں قومیت کا فرق ہے نہ شہریت کا۔ وہاں سب کو ایک ہی نہج پر سوچنا ہے۔
آپ غور کیجئے! اس وقت بالکل سامنے کی ایک مثال موجود ہے۔
دنیا کے تمام نشریاتی ادارے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بحرین کے عوام اور وہاں کی عوامی تحریک کو الگ تھلگ کر دیں۔ مقصد کیا ہے؟ یہ شیعہ سنی اختلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ تفرقہ کا بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں، خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ ان مسلمانوں اور مومنین کے درمیان جن میں بعض کسی مسلک سے اور بعض دیگر کسی اور مسلک سے وابستہ ہیں، کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام نے سب کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا ہے۔ سب امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اسلامی امہ کا جز ہیں۔۔۔۔ (10) فتح کا راز، تحریک کے دوام کا راز اللہ کی ذات پر توکل، اللہ کے تعلق سے حسن ظن، اللہ تعالی پر اعتماد اور اتحاد اور مربوط کوششوں کا جاری رہنا ہے۔
میرے عزیزو! میرے بچو! آپ بہت محتاط رہئے، اپنی تحریک کو رکنے نہ دیجئے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں دو جگہوں پر اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے فرمایا ہے؛ «فاستقم كما امرت»،(11) «و استقم كما امرت»؛(12) استقامت کا مظاہرہ کیجئے۔ استقامت یعنی پائیداری، یعنی راستے پر اٹل رہنا، حق کے جادے پر آگے بڑھتے رہنا، قدم نہ رکنے دینا۔ یہی کامیابی کا راز ہے۔
ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، یہ تحریک کامیاب ہے، اس کا مستقبل تابناک ہے، اس کے افق روشن ہیں۔ مستقبل بالکل درخشاں ہے۔ وہ دن ضرور آئے گا جب امت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے قوت و آزادی کی بلندیوں کو چھو لے گی۔۔۔۔۔(13) مسلمان اقوام اپنی خصوصیات اور تنوع کو باقی رکھتے ہوئے اللہ اور اسلام کے سائے میں جمع ہو جائیں، سب آپس میں متحد رہیں۔ ایسا ہو گيا تو امت اسلامیہ اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کر لےگی۔
ہمارے ممالک زمین دوز ذخائر سے مالامال ہیں، ہمارے پاس اسٹریٹیجک اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل خطے موجود ہیں، ہمارے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، نمایاں ہستیاں ہیں، با صلاحیت افرادی قوت ہے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہئے۔ اللہ تعالی ہماری ہمتوں میں اور بھی اضافہ کرے گا۔
میں آپ نوجوانوں سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل آپ کا ہے۔ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے آپ نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے اور انشاء اللہ اپنے افتخارات آئندہ نسلوں کو منتقل کریں گے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) حج: 40، اور جو بھی اللہ کی مدد کرے وہ اس کی یقینا مدد کرےگا۔
2) فتح: 20، اللہ نے تم سے بہت سارے فوائد کا وعدہ کیا جو تم کو حاصل ہوں گے۔ پھر (خیبر کے) مال غنیمت سے فورا ہی تم کو بہرہ مند کر دیا اور لوگوں کے ہاتھ تم تک پہنچنے سے روک دیئے کہ اہل ایمان کے لئے یہ ایک نشانی بن جائے اور تم کو سیدھے راستے پر لگا دے۔
3) عنكبوت: 69، اور جنہوں نے ہمارے لئے جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کر دیں گے۔
4) آلعمران: 160، اگر اللہ تمہاری نصرت و مدد کرے تو تم پرکوئی بھی غالب نہیں آ سکے گا۔
5) اللہ اکبر کے نعرے
6) « اللہ اکبر اور لبيك ياخامنهاى کے نعرے
7) «امریکہ مردہ باد کے نعرے
8) فتح: 6، اور منافق مرد اور عورتیں جو اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے ہیں وہ ان سب پر عذاب نازل کرے گا، ان کے سر پرعذاب منڈلا رہا ہے، ان پر اللہ کا غضب ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔ ان کے لئے جہنم کی آگ تیار کی ہے اور یہ کس قدر بدترین انجام ہے۔
9) شعار «اسرائيل مردہ باد کے نعرے»
10) اسلامی اتحاد کے حق میں نعرہ «وحدة وحدة اسلامية»
11) هود: 112، پس آپ کو جس طرح کا حکم ملا ہے اس پر ثابت قدم رہیں۔
12) شورى: 15، اور آپ اسی طرح استقامت سے کام لیں کہ جیسا آپ کو حکم ملا ہے۔
13) «هيهات منّا الذّلة کے نعرے»
19m:22s
31715
الہٰی وعدوں پر امام خمینیؒ کا پختہ...
اللہ تعالی کے دین کی نصرت کے لئےجو شخص قدم آگے بڑھاتا ہے اور اس سلسلے میں مشکلات...
اللہ تعالی کے دین کی نصرت کے لئےجو شخص قدم آگے بڑھاتا ہے اور اس سلسلے میں مشکلات کو برداشت کرتے ہوئے اپنی جد و جہد کو جاری رلھتا ہے اور خدا کے دشمنوں کے ساتھ مقابلہ کرتا ہے تو اس صورت میں اسے فتح و کامیابی نصیب ہوتی ہے اور یہ اللہ تعالی کے ناقابل تردید وعدوں میں سے ہے جس کی جانب قرآن کریم کی بہت سی آیات میں اشارہ ہواہے۔
چنانچہ اسی تناظر میں دیکھا جائے تو حضرت امام خمینی ؒ کی کامیابی کا راز بھی اسی میں مضمر ہے کہ انہیں الہی وعدوں پرمکمل یقین تھا اور انہوں نے اسی یقین کی بنیاد پر اپنی انقلابی تحریک کا آغاز کیا جو آخر کار فتح و ظفر کےساحل پر لنگر انداز ہوئی۔
الہی وعدوں کے سلسلے میں قرآن کریم کیا کہتا ہے؟ امام خمینیؒ کو الہی وعدوں پر کس قدر یقین تھا، شہید مطہری نے امام خمینیؒ کے پختہ ایمان سے متعلق کیا بات بیان کی تھی؟ چنانچہ اس سلسلے میں آگاہی کے لئے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #تبدیلی #امام_خمینی #انقلابی_تحریک #مومنین #الہی_وعدے #ایمان #شہید_مطہری #ملاقات #راستہ #ہدف #یقین #راستہ #گامزن
4m:31s
6289
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
tabdeeli,
momnin,
imaan,
mulaqaat,
rasta,
hadaf,
yaqeen,
rasta,
gamzan,
Ellahi
wadon,
Imam
Khomeini,
imaan,
Imam
SAYYED
ALI
KHAMENEI,
لہٰی
وعدوں
,
امام
خمینیؒ,
ایمان
,
امام
سید
علی
خامنہ
ای
شب اول مراسم فاطمیه | روضهخوانی حاج...
اولین شب مراسم عزاداری ایام شهادت حضرت فاطمهی زهرا سلاماللهعلیها با حضور...
اولین شب مراسم عزاداری ایام شهادت حضرت فاطمهی زهرا سلاماللهعلیها با حضور رهبر انقلاب اسلامی در حسینیه امام خمینی(ره) برگزار شد.
در این مراسم، حجتالاسلام والمسلمین صدیقی در سخنانی با اشاره به اهمیت مقام یقین و مصونیت از تردید و انحراف، وجود مقدس حضرت زهرا سلاماللهعلیها را سرشار از ایمان و یقین خواند و گفت: بر اساس آیات شریف قرآن، لازمه رسیدن به یقین و ثبات و استقامت در راه حق، بندگی پروردگار و پرهیز از استکبار و برتریجویی است.
در این مراسم که با تلاوت آیاتی از کلامالله مجید توسط آقای ابوالقاسمی آغاز شد، آقای سماواتی نیز به ذکر مصیبت و قرائت دعای توسل پرداخت.
25m:21s
1876
حکمت قرآن کے آئینے میں | Farsi Sub Urdu
شہیدِ محراب آیت اللہ دستغیب رضوان اللہ علیہ قرآن مجید کے حوالے سے کیا نصیحت...
شہیدِ محراب آیت اللہ دستغیب رضوان اللہ علیہ قرآن مجید کے حوالے سے کیا نصیحت فرماتے ہیں؟ انسان پر کس چیز کے ہمیشہ ساتھ ہونے کا یقین رکھنا واجب ہے؟ قرآن کی تلاوت کے حوالے سے خود قرآن مجید کیا کہتا ہے؟ ہر روز ہمیں قرآن کی کتنی تلاوت کرنی چاہیے؟
#ویڈیو #قرآن #واجب #یقین #ہر_جگہ #تلاوت #توحید #ایمان #مسلمان
1m:21s
2564
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
hikmat,
Quraan,
shaheed,
mehraab,
ayatollah,
dataghaib,
nasihat,
insaan,
tilawat,
عیدِ بندگی | امام خمینی رضوان اللہ علیہ |...
امام خمینی رضوان اللہ حقیقی عید کسے کہتے ہیں؟ ہمارے لیے حقیقی عید کب ہوگی؟ کیا...
امام خمینی رضوان اللہ حقیقی عید کسے کہتے ہیں؟ ہمارے لیے حقیقی عید کب ہوگی؟ کیا اِس مادّی دنیا سے مربوط امور ہمیشہ باقی رہنے والے امور ہیں؟ ہمارے لیے باقی رہ جانے والی چیز کیا ہے؟ ہمیں کس کس چیز پر یقین پیدا کرنے کی ضرورت ہے؟ کیا ہم خداوندِ متعال کی نعمتوں کا شکر ادا کرسکتے ہیں؟
اِن سوالات کے جوابات جاننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #عید_سعید #عید_بندگی #برکات #حقیقی_عید #باطن #اصلاح #کامیابیاں #شکست #خوشیاں #یقین
2m:40s
7413
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam
khomaini,
eid
bandegi,
haqiqi
eid,
madi
donya,
eid
saeid,
barakat,
baten,
eslah,
shekast,
yaqin,
khoshiya,
فلسطینیوں پر ظلم و ستم میں اور کون شریک...
جب فلسطین کے مسئلے کے بارے میں گفتگو کی جاتی ہے اور ان کی مظلومیت کو بیان کیا جاتا...
جب فلسطین کے مسئلے کے بارے میں گفتگو کی جاتی ہے اور ان کی مظلومیت کو بیان کیا جاتا ہے تو وہاں فقط صیہونیوں کے مظالم کا ذکر کیا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں ان کے علاوہ اور بہت سارے افراد بھی ان پر اس ظلم اور ستم میں شریک ہیں۔ اس سلسلے میں رہبر معظم انقلاب کیا فرماتے ہیں؟
رہبر معظم کی نگاہ میں فلسطینیوں پر ظلم اورستم میں کون کون شریک ہیں؟
کیا فقط صیہونیوں کی جانب سے ظلم ہو رہا ہے؟
رہبر معظم فلسطین کے اس مسئلے پر کن دو اہم باتوں پر تاکید کرتے ہیں؟
رہبر معظم فلسطین کے مسئلے کو کس طرح دیکھتے ہیں؟
ان کی نظر میں کیا یہ فقط فلسطین کا مسئلہ ہے یا پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے؟
رہبر معظم انقلاب، فلسطین کے حق میں اٹھنے والی کس قسم کی تحریک کا مکمل ساتھ دینے کا یقین دلا رہے ہیں؟
ان تمام سوالات کے جواب رہبر معظم کی اس وڈیو میں ملاحظہ کریں۔
#فلسطین #مظلومیت #صیہونیوں #شریک #ظلم #ستم #تاکید #امت #مسلمہ #تحریک #یقین
6m:45s
13522
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Palestine,
zulm,
setam,
sharik,
rahbar,
imam
Syed
Ali
Khamenei,
imam
Khamenei,
Zionist,
haqiqat,
enqelab,
omat,
muslem,
takid,
tahrik,
yaqin,
شہید رجائی اور شہید باہنر کی عظیم...
ہر شہید کی زندگی، دوسرے عادی انسانوں سے فرق کرتی ہے اور وہ کچھ خاص قسم کی اعلیٰ...
ہر شہید کی زندگی، دوسرے عادی انسانوں سے فرق کرتی ہے اور وہ کچھ خاص قسم کی اعلیٰ خصوصیات کا مالک ہوتا ہے۔ ان شہداء میں سے دو عظیم انسان، شہید رجائی اور شہید باہنر ہیں جو اعلیٰ اور ممتاز شخصیت کے مالک ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ ان کی اس اعلیٰ شخصیت کا راز کیا ہے؟
رہبر معظم انقلاب، ان دو عظیم انسانوں کی اس اعلیٰ شخصیت کے راز کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ان کی اس ممتاز شخصیت کو ان پائدار اصولوں سے درک کیا جاسکتا ہے جو ان میں پائے جاتے تھے۔
ان اصول کے تناظر میں، ان کا اخلاص، خدمت کا عظیم جذبہ، لوگوں سے انس اور محبت کا جذبہ کیسا تھا؟ ان کے ایمان کی کیفیت کیا تھی؟
امام خمینیؒ کی راہ پر ان کا ایمان اور یقین کس قدر تھا؟
ان تمام سوالات کے جواب کے لئے اور ان دو عظیم شہیدوں کی اعلیٰ شخصیت میں پائے جانے والے اصولوں کی تفصیل کے لئے اس وڈیو کا ملاحظہ کریں۔
#شہید #خاص #عظیم #رجائی #باہنر #ممتاز #راز #اصول #پائدار # خدمت #جذبہ #محبت #ایمان #یقین
1m:49s
8624
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Shaheed,
Shaheed
Rajai,
Shaheed
Bahunar,
rahbar,
imam,
imam
khamenei,
zendegi,
insan,
mumtaz,
shakhsiyat,
enqelab,
ekhlas,
iman,
[URDU] Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei - HAJJ Message 2011
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام...
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله ربّ العالمين وصلوات الله وتحياته على سيد الأنام محمد المصطفى وآله الطيبين وصحبه المنتجبين.
آ جکل حج کی بہار اپنی تمام تر روحانی شادابی و پاکیزگی اور خداداد حشمت و شکوہ کے ساتھ آ گئی ہے اور ایمان کے نور اور شوق کے زیور سے آراستہ دل، پروانوں کی طرح کعبہ توحید اور مرکز اتحاد کے گرد محو پرواز ہیں۔ مکہ،منا،مشعر اور عرفات خوش قسمت انسانوں کی منزل ہیں جنہوں نے ”واذن فی الناس بالحج“ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے خداوند غفور و کریم کے مہمان ہونے کی سعادت پائی ہے۔ یہ وہی مبارک مکان اور ہدایت کا سرچشمہ ہے کہ جہاں پر اللہ تعالی کی بین نشانیوں کو جلا بخشی گئی اور جہاں پر ہر ایک کے سر پر امن و امان کی چھتری قرار دی گئی۔
دلوں اور ذکر و خشوع کو زمزم میں پاک کریں۔ اپنی بصیرت کی آنکھ کو حضرت حق کی تابندہ آیات پر کھول دیں۔اخلاص و تسلیم پر جو کہ حقیقی عبودیت کی علامت ہیں ٹوٹ پڑیں۔ اس باپ کی یاد کوجو کمال تسلیم کے ساتھ اپنے اسماعیل کو قربانگاہ تک لے کر گئے،بار بار اپنے دل میں زندہ کیجئے۔ اس طرح وہ منور طریق جو کہ رب جلیل سے دوستی کے لئے ہمارے سامنے کھول دی گئی ہے اسے پہچانئے اورسچے مومن کے عزم اور نیت صادقانہ کے ساتھ اس پر قدم رکھیں۔
مقام ابراہیم انہیں آیات بینات میں سے ایک ہے۔ کعبہ شریف کے پاس ابراہیم علیہ السلام کی قدم گاہ مقام ابراہیم کی واحد نشانی ہے، مقام ابراہیم ان کے ایثار،اخلاص اور قربانی کا مقام ہے۔ نفسانی تقاضوں اور پدری جذبات کے سامنے اور کفر و شرک کے غلبے اور نمرود زمانہ کے تسلط کے آگے ڈٹ جانے کا مقام ہے۔ نجات کے یہ دونوں راستے امت اسلامی کے ہم سب افراد کے سامنے موجود ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی جرات، بہادری اور محکم ارادہ ہمیں ان مقاصد کی طرف روانہ کر سکتا ہے جن کی طرف آدم سے خاتم تک تمام الہی پیغمبروں نے ہمیں دعوت دی ہے اور اس راستے پر چلنے والوں کو دنیا و آخرت میں عزت و سعادت کا وعدہ فرمایا ہے۔ امت مسلمہ کے اس عظیم محضر میں، شایستہ یہی ہے کہ حجاج کرام عالم اسلام کے اہم ترین مسائل پر توجہ دیں۔ ان بے شمار مسایل میں سے سرفہرست، بعض اسلامی ممالک میں برپا ہونے والا انقلاب اور عوامی قیام ہے۔ گذشتہ سال حج اور امسال حج کے درمیانی عرصہ میں عالم اسلام میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ امت مسلمہ کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور مادی اور روحانی ترقی اور عزت و افتخار سے سرشار ایک روشن مستقبل کی نوید دے سکتے ہیں۔ مصر، تیونس اور لیبیامیں فاسد، محتاج اور ڈیکٹیٹر طاغوت، تخت اقتدار سے گر چکے ہیں جبکہ بعض دوسرے ممالک میں عوام کی ٹھاٹھیں مارتی لہروں نے زر و زور اور اقتدار کے محلات میں ویرانی اور تباہی کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
ہماری امت کی تاریخ کے اس تازہ باب نے ایسے حقایق آشکار کئے ہیں جو کہ مکمل طور پر آیات بینات الہی ہیں اور ہمارے لئے حیات بخش سبق لئے ہوئے ہیں۔ ان حقایق کو اسلامی امہ کی تمام اقوام کے محاسبات میں استعمال میں لایا جانا چاہئے۔
سب سے پہلے یہ کہ جو اقوام کئی دھائیوں سے غیروں کے سیاسی تسلط میں رہ رہی تھیں ان کے اندر سے ایسی جوان نسل ظاہر ہوئی ہے جو اپنے اوپر محکم یقین اور تحسین بر انگیز جذبے کے ساتھ خطرات کو قبول کرتے ہوئے مسلط شدہ طاقتوں کے مقابلے پر کھڑی ہو کر اپنی تقدیر بدلنے پر کمر بستہ ہے۔
دوسرے یہ کہ سیکولر حکمرانوں کے تسلط کے باوجود اپنے ممالک میں دین کو محو کرنے کے لئے ان کی ظاہری اور خفیہ کوششوں کے با وصف، اسلام نے بھرپور اور پرشکوہ اثر و رسوخ کے ذریعے دلوں اور زبانوں کو نور ہدایت بخشی اور کروڑوں لوگوں کے گفتار و کردار کی صورت چشمہ جوشان کی طرح، ان کے رویوں اور اجتماعات کو رونق و شادابی عطا کی ہے۔ اذانیں، عبادات، اللہ اکبر کی صدائیں اور دوسرے اسلامی نعرے اور تیونس کے حالیہ انتخابات اس حقیقت کی واضع نشانی اور برھان قاطع ہیں۔ بلاشبہ اسلامی ممالک میں سے ہر ایک ملک میں غیرجانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کا نتیجہ وہی ہو گا جو تیونس میں سامنے آیا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس ایک سال کے دوران پیش آنے والے واقعات نے سب پر یہ واضع کر دیا ہے کہ خدائے عزیز و قدیر نے اقوام کے عزم و ارادوں میں ایک ایسی طاقت رکھ دی ہے کہ کسی دوسری طاقت میں اس کا مقابلہ کرنے کی جرات اور سکت ہی نہیں ہے۔ اقوام اسی خداداد طاقت کے بل بوتے پر اپنی تقدیر کو بدل سکنے کی طاقت رکھتی ہیں اور اس طرح خدا کی نصرت کو اپنے شامل حال کر سکتی ہیں۔
چوتھے یہ کہ استکباری حکومتوں نے، جن میں سر فہرست امریکا ہے ، کئی دھائیوں سے مختلف سیاسی اور سیکورٹی کے ہتھکنڈوں کے ذریعے خطے میں موجود حکومتوں کو اپنا تابع فرمان اور اپنے نصایح کا پایبند بنا کر، دنیا کے اس حساس ترین خطے میں اپنے اقتصادی ،ثقافتی اور سیاسی تسلط کے لئے رکاوٹوں سے پاک وسیع شاہراہ بنا رکھی تھی ، اب اس خطے کی اقوام کی نفرت و بیزاری کی آماجگاہ بن چکی ہیں۔
ہمیں یہ اطمینان رکھنا چاہئے کہ ان عوامی انقلابوں کے نتیجے میں برقرارہونے والے نظام سابقہ ذلت آمیز غیرمتوازن رویوں کے سامنے تسلیم نہیں ہونگے اور اس خطے کی اقوام کے ہاتھوں سیاسی جغرافیہ ،عزت و استقلال کاملہ کی طرف تبدیل ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کہ مغربی طاقتوں کا منافقانہ اور دھوکے بازی پر مبنی مزاج اس خطے کے عوام پر آشکار ہو چکا ہے۔ امریکا اور یورپ نے حتی الامکان مصر،تیونس اور لیبیا میں اپنے مہروں کو بچانے کیلئے زور لگایا اور جب عوام کا ارادہ ان کی خواہشات پر فایق آ گیا تب کامران عوام کے لئے دھوکے پر مبنی دوستی کی مسکراہٹ سجائی۔
اللہ تعالی کی روشن آیات اور بیش قیمت حقایق جو گذشتہ ایک سال کے عرصے میں اس خطے میں رونما ہوئے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہیں اور صاحبان تدبر و بصیرت کے لئے ان کا مشاہدہ اور ادراک دشوار نہیں ہے۔لیکن اس سب کے باوجود تمام امت مسلمہ اور خصوصا قیام کرنے والی اقوام کو دو بنیادی عوامل کی ضرورت ہے:
پہلے: قیام میں تسلسل و تداوم اور محکم ارادوں میں نرمی سے شدید پرہیز۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یوں فرمایا ہے” فاستقم کما امرت و من تاب معک و لا تطغوا“ اور ” فلذلک فادع واستقم کما امرت“، اور حضرت موسی علیہ السلام کے بقول، ”وقال موسی لقومہ استعینوا باللہ و اصبروا، ان الارض للہ یورثھا من یشاءمن عبادہ والعاقبتہ للمتقین“، قیام کرنے والی اقوام کے لئے موجودہ زمانے میں تقوی کا سب سے بڑا مصداق یہ ہے کہ اپنی مبارک تحریک کو رکنے نہ دیں اور خود کو عارضی کامیابیوں کا شکار نہ ہونے دیں۔ یہ اس تقوی کا وہ اہم حصہ ہے جس کو اپنانے والے کے لئے عاقبت بخیر کی وعید عطا ہوئی ہے۔
دوسرے: بین الاقوامی مستکبرین اور ان عوامی انقلابوں سے چوٹ کھانے والی حکومتوں کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہوشیار رہنا۔ وہ لوگ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ نہیں جائیں گے اور اپنے تمام تر سیاسی، سلامتی اور مالی وسایل کے ساتھ ان ممالک میں اپنے اثر و رسوخ اور طاقت کے دوبارہ تسلط کے لئے میدان میں اتریں گے۔ ان کا ہتھیار لالچ، دھمکی، فریب اور دھوکہ ہے۔ تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خواص میں بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن پر یہ ہتھیار کارگر ثابت ہوتے ہیں اور خوف، لالچ اور غفلت انہیں شعوری یا لاشعوری طور پر دشمن کی خدمت میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ جوانوں، روشنفکر دانشوروں اور علمائے دین کی بیدار آنکھیں پوری توجہ سے اس چیز کا خیال رکھیں۔
اہم ترین خطرہ ان ممالک میں برپا ہونے والے جدید سیاسی نظام کی ساخت و پرداز پر کفر و استکبار کے محاذکی مداخلت اور اس پر اثراندازی ہے۔ وہ اپنی تمام توانائیوں کو کام میں لاتے ہوئے کوشش کریں گے تاکہ نئے برپا ہونے والے نظام ،اسلامی اور عوامی تشخص سے خالی رہیں۔ ان ممالک کے تمام مخلص و ھمدرد حضرات اور وہ تمام افراد جو اپنے ملک کی عزت ، وقار اور تکریم کے لئے پر امید ہیں ان سب کو بھرپور کوشش کرنی چاہئے تا کہ نئے نظام میں اسلامی اور عوامی ہونا اپنے تمام تر مفہوم کے ساتھ جلوہ گر ہو۔ اس کے لئے آئین کا کردارسب سے نمایاں ہے ۔ قومی وحدت اور مذہبی قبایلی اور نسلی تنوع کو تسلیم کرنا، آیندہ کامیابیوں کی اہم شرط ہے۔
مصر، تیونس اور لیبیا اور دوسرے ممالک کی جراتمند، بہادر ،بیدار اور مجاہد اقوام کو یہ جان لینا چاہئے کہ ظلم، امریکی مکر و فریب اور دوسرے مغربی مستکبران سے انکی نجات کا صرف اور صرف یہ راستہ ہے کہ دنیا میں طاقت کا توازن انکے حق میں قائم ہو جائے۔ مسلمانوں کو اپنے تمام مسائل کو دنیا کے جہان خوروں کے ساتھ قطعی طور پر حل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو عالمی طاقت ہونے کی صف میں لاکھڑا کریں۔ یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب عالم اسلام کے تمام ممالک باہمی تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ یہ ناقابل فراموش نصیحت امام خمینی ( رہ )عظیم کی ہے ۔
امریکا اور نیٹو، خبیث اور ڈکٹیٹر قذافی کے بہانے کئی ماہ تک لیبیا اور اس کے عوام پر آگ برساتے رہے ہیں۔جبکہ قذافی وہی شخص تھا جوکہ عوام کے جراتمند قیام سے پہلے ان کے نزدیک ترین دوستوں میں شمار ہوتا رہا۔ وہ اس سے گلے ملتے رہے اس کی مدد سے لیبیا کی دولت کو لوٹتے رہے اور اس کو مزید بہلانے کے لئے اس کے ہاتھ کو گرم جوشی سے دباتے تھے یا پھر اس پر بوسے دیتے تھے۔ عوام کے انقلاب کے بعد اسی کو بہانہ بنا کر لیبیا کا تمام تر بنیادی ڈھانچہ تباہ و برباد کر دیا۔ کون سی حکومت ہے جس نے نیٹو کو عوام کے قتل عام اور لیبیا کی تباہی جیسے المیے سے روکا ہو؟ جب تک مغربی وحشی اور خون خوار طاقتوں کے ہاتھ اور دانت توڑ نہ دئیے جائیں گے اس طرح کے خطرات اسلامی ممالک کو درپیش رہیں گے۔ ان خطرات سے نجات ما سوائے عالمی اسلامی بلاک بنانے کے ممکن نہیں ہے۔
مغرب، امریکا اور صیہونیت ہمیشہ کی نسبت آج سب سے زیادہ کمزور ہیں ۔ اقتصادی مسائل، افغانستان و عراق میں پے در پے ناکامیاں، امریکی اور دوسرے مغربی ممالک کے عوام کے شدید اعتراضات جو کہ روز بروز وسیع تر ہو رہے ہیں، فلسطین و لبنان کے عوام کی جان فشانیاں، یمن، بحرین اور بعض دوسرے امریکا کے زیر اثر ممالک کے عوام کا جراتمندانہ قیام، یہ سب کے سب امت مسلمہ اور بخصوص جدید انقلابی ممالک کے لئے بہت بڑی بشارت ہیں۔ پورے عالم اسلام اور خصوصا مصر، تیونس اور لیبیا کے تمام مومنین مرد و خواتین، بین الاقوامی اسلامی طاقت کے قیام کے لئے اس موقعہ سے زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھائیں۔ تحریکوں کے اکابرین خداوند بزرگ پر توکل اور اس کی نصرت و امداد کے وعدے پر بھروسہ کریں اور امت مسلمہ کی تاریخ کے اس جدید باب کو اپنے زندہ و جاوید افتخارات کے ساتھ، جو کہ رضائے الہی کا باعث اور اس کی نصرت و امداد کے لئے راہ ہمواری ہے زینت و آراستہ کریں۔
والسلام علی عباداللہ الصالحین
سید علی حسینی خامنہ ای
۵ آبان 1390ھ ش
29 ذیقعدہ 1432 ھ
10m:25s
21701
فارسی ترانہ |خدا انسان کی آخری اُمید |...
انسان کی اُمید اور وابستگی اس عارضی اور بے وفا دنیا کی بجائے اپنے خالق حقیقی سے...
انسان کی اُمید اور وابستگی اس عارضی اور بے وفا دنیا کی بجائے اپنے خالق حقیقی سے ہونی چاہئیے۔۔انسان دنیا کی کسی بھی پریشانی اور سختی میں مبتلا ہو اُسے اللہ سے نا اُمید نہیں ہونا چاہیئے۔۔
’’خدا انسان کی آخری اُمید‘‘ ایک فارسی ترانہ ہے جسے اُردو سبٹائٹل کر کے آپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
#ویڈیو #ترانہ #اُمید #خدا #مایوسی #انسان #یقین #خودکشی
3m:58s
4808
Video Tags:
Wilayat,
Media,
Wilayat
Media,
Productions,
Islam,
Inqilaab,
Islami,
Pakistan,
Urdu,
Subtitles,
Nasheed,
Tarana,
Islamic,
Song,
اہمیت زیارت اربعین | Farsi sub Urdu
اہمیت زیارت اربعین
ولی امر مسلمین کی نگاہ میں اربعین پر پیدل چلنے کا یہ عظیم کام...
اہمیت زیارت اربعین
ولی امر مسلمین کی نگاہ میں اربعین پر پیدل چلنے کا یہ عظیم کام مکتب اہلبیتؑ کی اُن عظیم خصوصیات کا مظہر ہے کہ جس سے ایمان، قلبی اعتماد اور خالص یقین بھی
اُبھرتا ہے اور عشق و محبت بھی۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #اربعین #چہلم #پیادہ_روی #رہبری #عشق #امام_حسین
5m:6s
12551
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Urdu,
Subtitles,
Farsi,
Sub,
Arbaeen,
Ahad,
Wada
Gah,
Karbala,
Promise,
Kufa,
Martyrdom,
Martyr,
Muharram,
Imam,
Husayn,
Hussain,
Love,
ishq,
basirat,
Ahlaibait,
Muhabbat,
ahmiat,
love,
ziarat
شہادت کی طلب | Farsi Sub Urdu
شہادت کی طلب
اقتباس از: امام سید روح اللہ موسوی الخمینی کا اسلامی معاشرے کے نڈر...
شہادت کی طلب
اقتباس از: امام سید روح اللہ موسوی الخمینی کا اسلامی معاشرے کے نڈر ہونے پر بیان
ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ کیا ہم جنت پر یقین رکھتے ہیں؟ اگر رکھتے ہوں تو پھر شہادت جو کہ جنت کی سیڑھی ہے، اس سے ڈرنا کیسا؟
امام خمینیؒ نے ایرانی قوم میں وہ کونسی خصوصیت اُجاگر کی تھی، جس کے بل بوتے پر وہ امریکہ جیسی سُپر پاور کو ایسے منہ توڑ جواب دیا کرتے تھے؟
بے شک شہادت وہ سرمایہ ہے، کہ جس قوم میں وہ زندہ رہے، اُس قوم کو اندیشہ زوال نہیں ہوتا۔
#ویڈیو #امام_خمینی #شہید #شہادت #شیطان_اکبر #امریکہ #کارٹر #ایران
3m:23s
3969
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shahadat,
talab,
imam,
ruhullah,
mosavi,
khomeini,
islami
moashra,
nidar,
jannat,
yaqeen,
seedhi,
iran,
qaoum,
america,
super
power,
muhtod
jawab,
sarmaya,
zindah,
andeesha,
zawwal,
shaitaan
akbar
بیت المقدس میں نماز | Arabic Sub Urdu
عالمی بدلتے ہوئے حالات اور عَالَمی استعماری طاقتوں کی ہر محاذ پر ذلت و رسوائی...
عالمی بدلتے ہوئے حالات اور عَالَمی استعماری طاقتوں کی ہر محاذ پر ذلت و رسوائی اور شکست اور مقاومت کے محاذ کی دن بدن بڑھتی ہوئی طاقت، استقامت اور ایمانی جذبے کو دیکھ کر ہر وہ شخص کہ جو خدا کے وعدوں پر یقین رکھتا ہے اُسے پُر اُمید رہنا چاہیئے کہ صیہونی ریاست نابود ہو کر رہے گی اور مسلمان جلد ہی بیت المقدس میں نماز پڑھنے کی سعادت حاصل کرسکیں گے۔
#ویڈیو #سید_حسن_نصراللہ #بیت_المقدس #نماز #عالمی_حالات #امید
1m:8s
3657
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
baitul,
muqaddas,
namaz,
halaat,
istemaar,
taqatoon,
mahaz,
zillat,
ruswayi,
shikast,
muqawamat,
taqat,
imaani,
jazbe,
shaqs,
khuda,
wadoon,
yaqeen,
sehyoni,
riyasat,
nabood,
musalmaan,
saadat,
اربعین اور آئمہ علیہم السلام | Farsi Sub Urdu
امام حسین علیہ السلام کی زیارت پر جانے کی آئمہ معصومین علیہم السلام نے کس طرح سے...
امام حسین علیہ السلام کی زیارت پر جانے کی آئمہ معصومین علیہم السلام نے کس طرح سے تاکید فرمائی ہے؟ امام علی نقی علیہ السلام نے خطرناک ترین حالات میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت پر جانے والے شخص سے کیا فرمایا؟ یقین سے نزدیک خطرے کے احتمال کی صورت میں کیا زیارت پر جانے کی ذمہ داری ساقط ہوجاتی ہے؟
#ویڈیو #اربعین #کربلا #بے_مثال_ایام #امام_علی_نقی_علیہ_السلام #بزرگ_شخص #بنی_عباس #محاصرہ #متوکل #احتمال #نقصان
2m:22s
3002
Video Tags:
Korona,,Say,,Nimatnay,,Kay,,Liye,,Iran,,Kay,,Sath,,Tawaun,,Kay,,Liye,,China,,Ki,,Yaqeen,,Dhani,,Sahar,,Urdu,,News
شہید حججیؒ مثلِ حجّتِ خدا | امام سید علی...
خِرد کو غلامی سے آزاد کر
جوانوں کو پِیروں کا استاد کر
ولی امرِ مسلمین سید علی...
خِرد کو غلامی سے آزاد کر
جوانوں کو پِیروں کا استاد کر
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ مدافع حرم شہید حججی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ شہید حججی اپنے فرزند اور زوجہ محترمہ کے نام کیا وصیت کرتے ہیں؟ عصرِ حاضر کے ناقابلِ یقین حقائق کونسے ہیں؟ آج ہماری ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ترین ذمہ داری کیا ہے؟
#ویڈیو #انقلابی #اسلامی #رشد_و_نمو #قیمتی #شہید_حججی #ناقابل_یقین_حقائق
#جہاد #اقدار #عشق #دل #حضرت_زینب_سلام_اللہ_علیہا #محبت #جوش #ولولہ
2m:15s
13351
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shaheed
mohsin
hojaji,
wali
amre
muslemeen,
sayyid
ali
khamenei,
jawan,
daesh,
isis,
america,
israel,
syria,
iran,
iraq,
afghanistan,
pakistan,
wasiyat,
hujjat
e
khuda,
islam,
zimmedari,
haqaeq,
jehad,
ishq,
hazrat
zainab,
mudafe
haram,
شہادت کے لیے پُر اُمید | شہید محسن فخری...
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے، حقیقت میں ہے قُرآن!
شہید محسن...
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے، حقیقت میں ہے قُرآن!
شہید محسن فخری زادہ رضوان اللہ علیہ وہ شہید ہیں کہ جو علمی و سائنسی میدان میں سرگرم عمل تھے اور سائنسی و علمی جہاد کے میدان میں دنیا کی شیطانی طاقتوں سے نبرد آزما تھے اور انہوں نے اپنے اِس الہی راستے کو اپنے پورے شعور و معرفت کے ساتھ انتخاب کیا تھا۔ وہ جانتے تھے کہ یہ راستہ کتنا اہم اور اِس راستے میں ترقی، شیطانی طاقتوں کو کتنی ناگوار گزرے گی لیکن شہید اپنے پورے ایمان اور خلوص کے ساتھ شہادت کی آرزو لیے تا شہادت اِس علمی جہاد کے میدان میں برسرِ پیکار رہے۔
شہید کی روحانی و ملکوتی گفتگو سننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے اور اپنے ایمان کو تازہ کیجئے۔
#ویڈیو #شہید_محسن_فخری_زادہ #عقیدہ #یقین #خون #قطرہ #عظیم_کامیابی #شہادت #مظلومانہ #پھول #امید #عراق #شام #امریکہ #خلوص #میزان
1m:36s
2054
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shahadat,
ummeed,
shaheed,
dr
mohsin
fakhrizadeh,
science,
ilm,
jehad,
shaytani
taaqate,
nabard,
ilahi
rasta,
shaoor,
marefat,
ehem,
taraqqi,
nagawar,
iman,
kholoos,
shahadat
ki
aarzu,
ruhani,
malakuti,
amrika,
sahyooneest,
israel,
zalim,
mazloom,
ناقابلِ بخشش، ذہنی گناہ | استاد علی رضا...
وَ يُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ...
وَ يُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّانِّينَ بِاللَّهِ ظَنَّ السَّوْءِ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۖ۔ ’’اور منافق مرد, منافق عورتیں اور مشرک مرد و عورتیں جو خدا کے بارے میں برے برے خیالات رکھتے ہیں ان سب پر عذاب نازل کرے ان کے سر عذاب کی گردش ہے‘‘۔(سورہ فتح، آیہ،6)
خدا وندِ متعال پر کامل ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ انسان کبھی بھی اور کسی بھی حالت میں خداوندِ متعال سے مایوس نہ ہو بلکہ خدا کے وعدوں اور اُس کی طرف سے دی گئی بشارتوں پر کامل یقین رکھے۔ جب خدا وندِ متعال اپنی صفت ارحم الراحمین کے ذریعے اپنا تعارف کرواتا ہے تو خداوندِ متعال کی بخشش اور اُس کے فضل کی امید سے ناامید ہونا اور جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خداوندِ متعال کے بارے میں سوئے ظن رکھنا، ایمانِ واقعی کے خلاف عمل ہے۔ جب خدا وندِ متعال فرماتا ہے کہ اِن تَنصُرُوا اللهَ یَنصُرکُم تو ہمیں اِس پر کامل ایمان ہونا چاہیے کہ اگر ہم خدا کے دین کی نصرت کریں گے تو وہ بھی لازمی طور پر ہماری نصرت کرے گا۔ جب ہم خدا وندِ متعال کی بارگاہ میں حاضر ہو کر اپنے گناہوں کا اعتراف کریں گے تو وہ بھی اپنے وعدے کے مطابق ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے گا۔
خدا وندِ متعال سے حسن ظن رکھنے اور ایک ناقابل بخشش ذہنی گناہ کے بارے میں جاننے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #گناہ #ذہنی_گناہ #معافی #سختی #سوئے_ظن #حسن_ظن #فکر #قابو #حضرت_داود_نبی #جنت #خاتون #ہم_مرتبہ #نیت
4m:17s
1830
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
gonah,
ali
reza
panaheian,
iman,
bakhshesh,
omid,
video,
sakhti,
fekr,
niiat,
hosn
zan,
qabo,
jannat,
nasr,
munafeq,
[Speech on 02.05.2021] Martyrdom of Imam Ali (AS) | Quaid Syed |...
كلمة السيد عبد الملك بدرالدين الحوثي في ذكرى استشهاد الإمام علي عليه السلام - 20...
كلمة السيد عبد الملك بدرالدين الحوثي في ذكرى استشهاد الإمام علي عليه السلام - 20 رمضان 1442هـ 02-05-2021
أَعُـوْذُ بِاللهِ مِنْ الشَّيْطَان الرَّجِيْمِ
بِـسْـــمِ اللهِ الرَّحْـمَـنِ الرَّحِـيْـمِ
الحمدُ لله رَبِّ العالمين، وأَشهَـدُ أن لا إلهَ إلَّا اللهُ الملكُ الحقُّ المُبين، وأشهَدُ أنَّ سيدَنا مُحَمَّــداً عبدُهُ ورَسُــوْلُه خاتمُ النبيين.
اللّهم صَلِّ على مُحَمَّــدٍ وعلى آلِ مُحَمَّــد، وبارِكْ على مُحَمَّــدٍ وعلى آلِ مُحَمَّــد، كما صَلَّيْتَ وبارَكْتَ على إبراهيمَ وعلى آلِ إبراهيمَ إنك حميدٌ مجيدٌ، وارضَ اللهم برضاك عن أصحابه الأخيار المنتجبين، وعن سائر عبادك الصالحين.
أيُّها الإخوة والأخوات
السَّـلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ؛؛؛
وعظَّم الله لنا ولكم الأجر، في ذكرى استشهاد أمير المؤمنين، وسيِّد الوصيين، وإمام المتقين، علي بن أبي طالب \"عليه السلام\"، الذي أصيب في ليلة التاسع عشر من شهر رمضان المبارك، والتحق بالرفيق الأعلى في ليلة الحادي والعشرين من شهر رمضان المبارك آنذاك، فكان ميعاده للقاء ربه في أشرف الليالي، وأشرف الشهور، وأشرف الأوقات وأفضلها.
واستشهد الإمام عليٌّ \"عليه السلام\" وهو يقوم بدوره العظيم، في التصدي لحركة النفاق والانحراف في الأمة، ويواصل مشوار الإسلام في امتداده الأصيل والنقي، الإسلام المحمدي الأصيل، الإسلام الذي هو وفق منهج الله \"سبحانه وتعالى\".
والإمام عليٌّ \"عليه السلام\" عندما نتحدث عنه، فمن المهم لنا كأمةٍ مسلمةٍ أن نستفيد من سيرته، ومن عطائه، وأن نعي منزلته، وطبيعة علاقتنا به كأمةٍ مسلمة.
وعندما نعود إلى الآيات القرآنية، والنصوص النبوية، ونعود إلى سيرة عليٍّ \"عليه السلام\"، نجد كل ذلك يتمحور حول جانبين أساسيين، كلٌّ منهما له علاقةٌ بنا نحن:
الأول: أنَّ الروايات، وقبل ذلك الآيات القرآنية، إضافةً إلى سيرة عليٍّ \"عليه السلام\"، كل ذلك يقدِّم لنا نحن علياً \"عليه السلام\" باعتباره النموذج، وحسب التعبير القرآني: الشاهد، الذي يقدِّم الصورة المتكاملة الراقية عن الإسلام، الإسلام في أثره في الإنسان، الإسلام الذي يتجسد كـ:
مبادئ.
وأخلاق.
وقيم.
وسيرة عملية في واقع الحياة.
وهذا جانبٌ مهمٌ لنا نحن، نتطلَّع إلى عليٍّ \"عليه السلام\" على هذا الأساس؛ لنرى فيه ما يجسِّد هذا الإسلام بشكلٍ كاملٍ وراقٍ، يبرز:
عظمته.
قيمته.
أثره.
أهميته.
ونرى أيضاً هذا الإسلام في الواقع الحياتي والعملي في أثره ونتائجه، وفي أثره التربوي في الإنسان، كيف يسمو بهذا الإنسان، كيف يرتقي بهذا الإنسان، كيف تبرز آثاره على كل المستويات في هذا الإنسان، فيؤدي دوره في الحياة دوراً عظيماً متكاملاً.
ونرى الإسلام بصفائه، بنقائه، بحقيقته، سليماً من كل شائبة، من كل تشويش، وهذه مسألة في غاية الأهمية لنا نحن، نحن في أمسِّ الحاجة إليها كأمةٍ مسلمة؛ لأنه في تاريخ الأمة وإلى اليوم، يبرز الكثير ممن يُقدَّم لنا باعتباره يُقدِّم النموذج الذي يعبِّر:
في سلوكه.
في أعماله.
في مواقفه.
في فكره.
في ثقافته.
عن الإسلام؛ بينما تشوبه الكثير من الشوائب التي تشوِّه الإسلام، وهذا يحصل كثيراً في تاريخ الأمة، وفي حاضرها، ويحصل أيضاً في مستقبلها، فعندما تكون هناك نسخة أصيلة، سليمة، موثَّقة، نقية، متجسِّدة، بسيرتها، بسلوكها، تمثل هي النموذج الحقيقي، يمكننا أن نستفيد من ذلك على امتداد تاريخنا، ثم في حاضرنا، وفي مستقبلنا.
والجانب الآخر بالنسبة للإمام عليٍّ \"عليه السلام\": هو ما يمثله من دورٍ أساسيٍ في الامتداد لهذا الإسلام، ما بعد وفاة النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، في موقعه في القدوة والهداية، وهذه أيضاً مسألة مهمةٌ جداً، وبالذات تجاه ما عصف بالأمة من الفتن والمؤامرات، والنشاط الكبير لحركة النفاق والانحراف في داخل الأمة، التي سعت:
إلى تزييف حقيقة الإسلام.
وإلى تغيير الكثير والكثير من معالمه.
وإلى التشويش على الكثير والكثير من حقائقه.
وعندما نتحدث عن عناوين مختصرة من مسيرة عليٍّ في المرحلتين:
في مرحلة التنزيل.
وفي مرحلة التأويل.
في ظل حياة النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، وما بعد ذلك، حتى من خلال عناوين محدودة، وعرضٍ موجز، يتجلى لنا ذلك بوضوح.
الإمام عليٌّ \"عليه السلام\" كانت مسيرة حياته متميزة، وعلى نحوٍ فريدٍ وعجيب، فهو وليد الكعبة، وهو في ختام حياته شهيد المحراب، وما بين ولادته واستشهاده مسيرة حياةٍ كلها متميزةً بالإيمان، والتقوى، والعمل الصالح، والسمو، والارتقاء الإنساني والأخلاقي، وعلى نحوٍ عجيب.
الإمام عليٌّ \"عليه السلام\" حظي في طفولته، ثم ما بعد ذلك، في كل مرحلة حياته مع رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، إلى أن توفي رسول الله، حظي بعلاقةٍ واختصاصٍ في صلته برسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، فهو تربَّى عند رسول الله، كفله رسول الله \"صلى الله وسلم عليه وعلى آله\"، وربَّاه عنده، ومنذ طفولته المبكرة نشأ في بيت رسول الله، وعند رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، ورسول الله حتى ما قبل البعثة كان إنساناً عظيماً، ومؤمناً، متكاملاً، وعلى درجةٍ عظيمةٍ في أخلاقه، ونبله، ومرتبةٍ عاليةٍ جداً في ذلك، وموحِّداً لله \"سبحانه وتعالى\"، ويحظى بعناية إلهية خاصة، ما قبل البعثة إلى الناس.
ثم في تلك المرحلة التي ربَّى فيها علياً عنده، لم يكن اهتمامه بعليٍّ \"عليه السلام\" منحصراً على العناية به في التغذية، والاحتياجات الخاصة الإنسانية، فيهتم به فيما يتعلق باحتياجاته كإنسان، من غذاء، وكساء، ونحو ذلك؛ إنما كانت عنايته أيضاً بعليٍّ \"عليه السلام\" متجهةً إلى التربية الأخلاقية، فكما قال عليٌّ \"عليه السلام\"، وهو يتحدث عن تلك المرحلة في طفولته: (ولقد كنت أتَّبعه اتِّباع الفصيل أثر أمه، يرفع لي في كل يومٍ من أخلاقه عَلَماً، ويأمرني بالاقتداء به)، هكذا كان، يتربى تربية يسمو فيها، على المستوى الأخلاقي، والروحي، والتربوي، والإنساني، على نحوٍ فريد، مع قابليةٍ عاليةٍ جداً عند الإمام عليٍّ \"عليه السلام\"، وهبه الله \"سبحانه وتعالى\" قابليةً عالية، ثم هيَّأ له هذا المربي العظيم: رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\".
عند البعثة كان رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\" وهو يعتني بهذا الفتى اليافع عنده، كان عليٌّ \"عليه السلام\" السابق إلى الإيمان برسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، والمصدِّق به، وبرسالته، وبعثته، على نحوٍ متميز، لم يسبق ذلك شركٌ، ولا شيءٌ من دنس الجاهلية.
الذين أسلموا، أسلموا مع سابقة شرك، مع ماضٍ من دنس الجاهلية وسلبياتها؛ أمَّا الإمام عليٌّ \"عليه السلام\" فكانت سابقته الإيمانية متميزةً، بأنه لم يسبقها أبداً شيءٌ من الشرك، ولا من دنس الجاهلية ورذائلها.
والسبق فضيلةٌ عظيمة، الله \"سبحانه وتعالى\" يقول في القرآن الكريم: {وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ (10) أُولَئِكَ الْمُقَرَّبُونَ}[الواقعة: 10-11]، سبقٌ إلى الإيمان، سبقٌ إلى أيضاً الإيمان على نحوٍ راقٍ جداً، وإلى نصرة رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، فسبق كمؤمنٍ عظيمٍ، وجنديٍ متميزٍ، ومناصرٍ صادقٍ، مع رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\".
ثم في إطار مسيرة حياته، هذه المسيرة الإيمانية مع رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، كان في حياته، وفي أثر تربية رسول الله له، يرتقي ارتقاءً عظيماً ومتميزاً:
على المستوى الأخلاقي، والإيماني.
وعلى المستوى المعرفي.
وعلى مستوى الهداية، والوعي، والبصيرة.
فكان هو النموذج الأول، والمصداق الأول، لكل ما ورد في القرآن الكريم من آياتٍ قرآنية فيها ثناءٌ على المؤمنين، وحديثٌ عن مواصفاتهم، وبشارةٌ لهم، وكما قال ابن عباسٍ رحمه الله: (أنَّ كل آيةٍ نزلت فيها ثناءٌ على المؤمنين، وبشارةٌ لهم، إلَّا وكان عليٌّ أميرها)، يعني: كان هو المصداق الأول، والنموذج الأكمل، المصداق الأول لتلك الآيات، التي تتحدث عن المؤمنين، عن مواصفاتهم، عن الثناء عليهم، وعن البشارة لهم، وعن النموذج الأكمل فيما بينهم، ولذلك كان هو الشاهد- بحسب التعبير القرآني- الذي يشهد فيما هو عليه من سلوك، في أثر الإسلام فيه، في سموه الإنساني والأخلاقي، يشهد:
على عظمة الرسول.
على عظمة الرسالة.
على عظمة القرآن.
لأنه من خلال أثر التربية النبوية في هذا الإنسان، أثر القرآن فيه، أثر الإسلام فيه، يتجلى للناس أنَّ عظمة الإسلام فعلاً مسألة مؤكَّدة ومتجسِّدة في واقع الحياة، وليست فقط نظريةً مثاليةً لا يمكن أن نلمس، أو نرى آثارها، في واقع الحياة.
عندما نأتي إلى مسيرة حياته في ظل رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، مؤمناً به، ومناصراً له، وجندياً مخلصاً معه، ووزيراً صادقاً، نجد تلك الحياة المتميزة، الإيمانية، العظيمة:
فعلى مستوى الجهاد: كان جهاده في سبيل الله، وبيعه لنفسه من الله \"سبحانه وتعالى\"، وتفانيه في سبيل الله \"سبحانه وتعالى\"، على نحوٍ متميزٍ، جعل منه رجل المهمات الصعبة، والمواقف الاستثنائية، والبطولات التي سطَّرها التاريخ، ولا مثيل لها في تاريخ الإسلام:
الإمام عليٌّ \"عليه السلام\" في مرحلة مكة، ما قبل الهجرة، كان ملازماً لرسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، وكان هو الحارس الشخصي الملازم على نحوٍ دائم، والحاضر في كل لحظة لأن يفدي رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\" بنفسه، بروحه وحياته.
وفي تلك المرحلة الحسَّاسة كان يواصل هذا الدور، إلى أن أتى ميعاد الهجرة من مكة إلى المدينة، فكان هو الذي قام بالمهمة في تلك الليلة، مهمة الفداء، مهمة المبيت على فراش النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، في عملية تمويهية أمنية، تمثل غطاءً لخروج النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، وانتقاله من منزله إلى خارج مكة، إلى الغار.
فالإمام عليٌّ \"عليه السلام\" في تلك الليلة، عندما عرض عليه النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\" هذه المهمة الفدائية، تلقَّاها بكل استبشار، بكل رحابة صدر، بكل شوقٍ وتلهف، بإيمانه العظيم، وكان المهم عنده هو سلامة رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، وبات في تلك الليلة، جاهزاً بشكلٍ تامٍ للشهادة في سبيل الله، والتضحية في سبيل الله، بائعاً نفسه من الله.
وكان أن سطَّر القرآن الكريم ليلة الفداء هذه، وذلك الموقف الذي باع فيه نفسه من الله، واستعد بشكلٍ تامٍ للشهادة في سبيل الله، القرآن سطَّر هذا الموقف وجعله نموذجاً، وهذا ما ركَّز عليه القرآن في كل ما قدَّمه بشأن عليٍّ، أنه يقدمه كنموذج في دائرة العنوان الإيماني؛ ليكون نموذجاً للمؤمنين، نموذجاً للناس في: الإيمان، والارتقاء الإيماني، والالتزام الإيماني، والاستعداد العالي للتضحية في سبيل الله \"سبحانه وتعالى\"، فقال الله \"جلَّ شأنه\": {وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ}[البقرة: الآية207]، فالقرآن يقدِّم لنا هذا الموقف العظيم، ويكشف لنا في هذه الآية المباركة حتى عن مشاعر عليٍّ \"عليه السلام\"، أنه عندما قدَّم نفسه في سبيل الله، مستعداً للتضحية على نحوٍ تامٍ بدون أي تردد، وبدون أي توجس، وبدون أي قلق، هو يبتغي بذلك مرضاة الله \"سبحانه وتعالى\"، مخلصاً لله \"سبحانه وتعالى\"، وكان الإخلاص لله من أبرز العناوين التي نجدها في سيرة عليٍّ \"عليه السلام\":
في أعماله.
في مواقفه.
في جهاده.
في كل أعماله الصالحة، الإخلاص لله، والابتغاء لمرضاة الله، والسعي لنيل محبة لله \"سبحانه وتعالى\" ومرضاته، كان هو الهدف والغاية الرئيسية للإمام عليٍّ \"عليه السلام\"، وهذا درسٌ عظيمٌ ومهمٌ لنا جميعاً، لكل المسلمين، لكل المؤمنين.
وهكذا استمر في عطائه مع الله \"سبحانه وتعالى\"، بعد هجرة النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\" أدَّى عنه الودائع، وكان يؤدِّي أيضاً هذا النوع من المهام، التي لها صلة مباشرة وخاصة برسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، فيؤدي عنه، فأدَّى عنه الودائع في مكة، كان هو أيضاً الذي يقضي دينه، يؤدي كل المهام الخاصة المتصلة بالنبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، يثق به ثقةً كاملة، ويطمئن إليه أنه سيؤدي عنه ما يؤديه.
وهاجر أيضاً، والتحق برسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، ونقل معه أسرة النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\" إلى المدينة، في قصةٍ مشهورة، تحدى فيها خطر المشركين، عندما حاولوا أن يلحقوا به، وأن يحولوا بينه وبين الهجرة، وأن يعيدوا من معه من أسرة رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، إلَّا أنه تصدى لهم بكل حزم، ونجح في مهمته.
في مرحلة المدينة أدَّى دوره على نحوٍ عظيمٍ ومتميز، فكان في كل أدائه الجهادي، وفي كل المعارك، وفي كل المواقف والتحديات، التي كانت أبرز ملاحم الإسلام، هو البطل الأول، الذي يؤدِّي دوره العظيم، كجنديٍ عظيمٍ متميز، ومتفانٍ في سبيل الله \"سبحانه وتعالى\":
في غزوة بدرٍ الكبرى:
كان له أكبر رصيدٍ بين المجاهدين مع رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، في تفانيه، واستبساله، ونكايته بالمشركين، وكان هو من باشر القتل بمعظم القتلى الذين قتلوا في غزوة بدر، وعندما برز هو وعمه حمزة بن عبد المطلب، وابن عمه عبيدة بن الحارث، نزلت الآية القرآنية: {هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ}[الحج: من الآية19]،فكان هو المخاصم لأعداء الله، للذين واجهوا الإسلام، وحاربوا الإسلام، وبرز هو وعمه وابن عمه في أول ما بدأت تلك المواجهة، في تلك المعركة، في موقفٍ تاريخيٍ مذكورٍ في السِّير النبوية. واستمر كذلك.
في معركة أحد:
كان له أبرز دورٍ في نصرة الإسلام، في الجهاد، فكان هو قاتل حملة الرايات، وقاتل الصناديد والأبطال من المشركين، وكان هو الثابت، المتفاني، المستبسل، عند الهزيمة، التي شملت الكثير من المسلمين، {إِذْ تُصْعِدُونَ وَلَا تَلْوُونَ عَلَى أَحَدٍ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ فِي أُخْرَاكُمْ}[آل عمران: من الآية153]، كانت هزيمةً مؤلمة.
وكانت المرحلة آنذاك وذلك الظرف الحساس يشكِّل خطورةً كبيرةً على حياة النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، فكان ثابتاً مع رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، ومستبسلاً، ومتفانياً، إلى حدٍ عجيب، كانت كلما أتت كتيبة تتجه نحو النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، وتزحف بكل جدية، وبكل اهتمام، بهدف قتله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، يتجه الإمام عليٌّ \"عليه السلام\" إلى تلك الكتيبة بكل استبسال وتفانٍ، ويقتل قائدها، فتنكسر، وترجع من زحفها، ثم يتجه إلى الكتيبة الأخرى... وهكذا، من هنا وهناك بكل استبسالٍ وتفانٍ، إلى درجة أن عَجِب جبرائيل- وهو حاضرٌ إلى جوار النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"- من هذا الاستبسال، من هذا التفاني، فقال: (إنَّ هذه لهي المواساة)، فقال النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\": (إنَّه منِّي، وأنا منه)، فقال جبرائيل: (وأنا منكما)، هذا شرفٌ عظيمٌ جداً جداً.
في معركة الخندق:
وهي معركة خطيرة وحساسة، وحوصرت فيها المدينة، وبلغت الحالة في داخل المدينة مبلغاً كبيراً من الضغط النفسي والمعنوي على المسلمين، {هُنَالِكَ ابْتُلِيَ الْمُؤْمِنُونَ وَزُلْزِلُوا زِلْزَالًا شَدِيدًا}[الأحزاب: من الآية11]، وتحدث المنافقون بالإرجاف، والتهويل، والتشكيك، ولعبوا دوراً سلبياً في زعزعة الوضع الداخلي للمسلمين، واشتدت المشكلة على المسلمين، وتضاعف الهم والمحنة عليهم.
كان للإمام عليٍّ \"عليه السلام\" دوره البارز والمتميز، وتصدى هو لعمرو بن عبد ود العامري، وضربه ضربته الشهيرة، وقُتِلَ، وهو من أكابر فرسان المشركين، ومثَّل قتله ضربة معنوية كبيرة للأعداء.
وكانت تلك المواقف البطولية، وذلك الدور الرئيسي، في كل تلك المرحلة، مرحلة غزوة الخندق، منذ بداية الحصار، إلى حين انكشافه، وهزيمة المشركين ورجوعهم، كان الدور المحوري البارز للإمام عليٍّ \"عليه السلام\"، يقدم النموذج الذي تحدثت عنه الآية المباركة في سورة الأحزاب: {مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا}[الأحزاب: الآية23]، فكان المصداق الأول، والنموذج الأكمل لهذه النماذج:
الإمام عليٌّ \"عليه السلام\".
وحمزة بن عبد المطلب.
وجعفر بن أبي طالب.
كانوا هم النموذج الأكمل، وهم المصداق الأول، وهي تشمل كل المؤمنين الذين نهجوا هذا النهج، ولكنهم يبقون دائماً في أول القائمة، وفي أول العنوان، على نحوٍ متميزٍ في كمال ما كانوا عليه من ذلك، وفي أنهم الذين بادروا وسبقوا إلى ذلك.
فيما بعد ذلك أيضاً، في ملاحم الإسلام الأخرى:
في خيبر:
وملحمة خيبر من أبرز الملاحم التاريخية، ومن أهم الملاحم في السيرة النبوية، وقد تراجع فيها المسلمون مرةً تلو أخرى، إلى أن قال النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\": (لأبعثن غداً عليهم رجلاً يحب الله ورسوله، ويحبه الله ورسوله، كراراً، غير فرار، يفتح الله على يديه)، الإمام عليٌّ \"عليه السلام\" كان في المراحل التي تراجع فيها المسلمون في تلك الملحمة، كان مصاباً بالرمد، كان مريضاً، لا يبصر، لا يكاد يبصر موضع قدميه، فلم يكن حضر، وباشر، وشارك، في تلك العمليات التي تراجع فيها المسلمون، ولكن رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\" تفل بريقه المبارك في عينيه، ودعا له بالشفاء، وشفي بشكلٍ تام، وأعطاه الراية، وانطلق، وفتح الله على يديه، في لحظةٍ سريعةٍ، ومعركةٍ حاسمةٍ وسريعة.
وكانت هذه المواصفات العظيمة والراقية تقدمه أيضاً كنموذج، (رجلاً يحب الله ورسوله، ويحبه الله ورسوله، كرار، غير فرار، يفتح الله على يديه).
فنجده أيضاً في ملحمة حنين:
كان هو الثابت، بعد الهزيمة الكبيرة التي لحقت بأكثر المسلمين، ولم يبقَ مع رسول الله إلا القلة القليلة، كان أبرزهم وأكثرهم تفانياً واستبسالاً، وأكثرهم عناءً وجهداً وعملاً، وإسهاماً في الدفع عن رسول الله، وعن الإسلام، والتصدي للأعداء، كان هو عليٌّ \"عليه السلام\"، وأنزل الله سكينته على رسوله، وعلى المؤمنين، وتراجع المسلمون، وختمت تلك الملحمة التاريخية، والمعركة الكبيرة، بالنصر الحاسم لصالح المسلمين.
وهكذا في محطات كثيرة، وفي مراحل كثيرة، وفي تحديات كثيرة، كان يتميز الإمام عليٌّ \"عليه السلام\" بتفانيه في سبيل الله، ببطولاته، التي لم تكن فقط مبنيةً على الشجاعة الفطرية فحسب؛ وإنما تستند أيضاً إلى هذا الرصيد الإيماني العظيم، وإلى هذا التوفيق والتأييد الإلهي الكبير، الذي كان يحظى به؛ لإيمانه، وصلته بالله \"سبحانه وتعالى\"، وعظيم منزلته في الإسلام.
والجهاد في سبيل الله عندما ينطلق من هذا المنطلق الإيماني، وبهذه القيم، وبهذا الوعي لعظمة الإسلام، وبهذا الحمل للإسلام، كقضية تدافع عنها، وتجسدها في واقعك العملي، يكون فضيلةً عظيمةً، ومرتبةً عاليةً جداً، وهو في سلم الأعمال الصالحة، وفي سلم العناوين، وفي قائمة العناوين الإيمانية، في المرتبة الأولى، {وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا (95) دَرَجَاتٍ مِنْهُ وَمَغْفِرَةً وَرَحْمَةً}[النساء: 95-96].
الإمام عليٌ \"عليه السلام\" على هذا المستوى في جهاده، في ارتقائه الإيماني، في علمه ومعرفته، وما منحه الله \"سبحانه وتعالى\" من الهداية، كان:
هو الأُذُن الواعية: المصداق الأول في الأُذُن الواعية، في الوعي، في الاستيعاب، في التفهم، في الاستنارة بنور الله \"سبحانه وتعالى\"، في الاستيعاب لما بلَّغه رسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\" إلى الأمه، وفيما علَّم به هذا التلميذ العظيم.
وكان هو باب مدينة العلم: كما في النص عن النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، وهو يكشف لنا:
المقام العلمي العظيم من جهة.
والجانب المؤتمن لحمل وتبليغ ما أداه النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\" إلى الأمة، على نحوٍ وثيقٍ، وصادقٍ، ونقيٍ من كل الشوائب، وسليمٍ، أمانةٍ عاليةٍ، واستيعابٍ كبير، ومن واقع هذا الدور الذي يؤديه من خلال اقترانه بالقرآن.
وكان كما قال عنه النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\": (عليٌ مع القرآن، والقرآن مع علي):
فكان مع القرآن: استوعب القرآن، استوعب هداية القرآن الكريم على نحوٍ عظيم، يناسب هذا الدور الذي أوكل إليه، هذا الدور الذي عليه أن يقوم به.
ثم مع ذلك كان مجسداً للقرآن الكريم في واقع حياته:
كمواقف.
وكتعليمات.
وكسلوك.
وكأخلاق.
وكمبادئ.
وكمسيرة عمل، يلتزم به، يتحرك على أساسه.
فكان قرآناً ناطقاً بكل ما تعنيه الكلمة.
وكان يمثل استمرارية الإسلام بشكلٍ صحيح: في تقديمه للأمة، وفي الحركة بالأمة على أساسه، بشكلٍ صحيح؛ حتى تكون الأمة مهتديةً بالقرآن، حتى لا تتشوش عليها هذه العلاقة مع القرآن:
بمفاهيم غير صحيحة.
بتأويلٍ غير صحيح.
بتفسيرٍ غير صحيح.
بتزييفٍ للمفاهيم، التي تحسب على القرآن الكريم.
فكان هو الذي قاتل على تأويل القرآن، كما قاتل النبي على تنزيله، كما أخبر النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\" بذلك، وهو يخبر هذه الأمة، ويطلعها على طبيعة هذا الدور، الذي يقوم به عليٌّ \"عليه السلام\" ما بعد وفاة النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، فأخبر الأمة أن علياً \"عليه السلام\" سيقاتل على تأويل القرآن، كما قاتل النبي على تنزيله.
فكان في مرحلة التنزيل، في ظل حياة النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، ذلك النموذج العظيم، الأكمل، والمصداق الأول، على مستوى العناوين الإيمانية والقرآنية.
وما بعد وفاة النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\" كان هو الذي يؤدي هذا الدور في:
الحماية للمفاهيم القرآنية.
ومعارف الإسلام.
وحقيقة الإسلام.
ويتحرك بالأمة على هذا الأساس بشكلٍ صحيح؛ حتى يحميها من الانحراف، الانحراف الخطير الذي تتحرك به حركة النفاق والانحراف في داخل الأمة، وتحركت، وتحركت بذلك.
الإمام عليٌّ \"عليه السلام\" منزلته التي كان فيها في ظل حياة النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، وما بعد وفاة النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، حددها، ووضحها، وبينها، النص النبوي، الذي رواه المسلمون بكل مذاهبهم، عندما قال \"صلى الله عليه وعلى آله وسلم\" للإمام عليٍّ \"عليه السلام\": (أنت مني بمنزلة هارون من موسى، إلا أنه لا نبي بعد)، فله هذه المنزلة وهو يؤدي هذا الدور، في عهد النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، وما بعد وفاته.
وبقي الإمام عليٌّ \"عليه السلام\" يمثل العلامة الفارقة بين الإيمان والنفاق، فهو يمثل الاتجاه الصحيح، السليم، في مسيرة الإسلام، وعندما أتت حركة النفاق لتناوئ هذا المسار، ولتحارب هذا المسار والامتداد الأصيل والصحيح، كانت مكشوفة، كانت مفضوحة؛ لأن هناك ما يعبر عن الامتداد الصحيح، ما يمثل النموذج، وما يمثل الشاهد، وما له موقع القيادة والهداية، وهذه نعمة كبيرة جداً للأمة، هذه نعمة جداً، حتى لا تلتبس الأمور ما بعد وفاة النبي \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"؛ لأن النبي أنذر أمته بأنها مقبلةٌ على فتنٍ كقطع الليل المظلم، وأنها مقبلةٌ على حالةٍ من التلبيس والانحراف، وأنها مقبلة على حالةٍ من الانحراف، الذي يشكل خطورةً كبيرةً عليها:
في نقاء الإسلام.
في فهمها الصحيح للإسلام.
في أن تسير بشكلٍ مكتملٍ، وفق مبادئ الإسلام كاملةً نقية.
فعملية الانحراف والتلبيس لن تأتي لتغير العنوان الإسلامي بكله، ولكنها تشوشه، تُلَبِّس فيه، تزيف الكثير من حقائقه؛ فتلبس الحق بالباطل، وتحول هذا الإسلام إلى إسلامٍ مختلطٍ بكثيرٍ من المفاهيم، التي تحسب عليه وليست منه، وإنما هي في حقيقة أمرها تعبر عن النفاق، وقد كان هذا الخطر على نحوٍ كبيرٍ جداً، في مرحلة عودة الدور الأموي، والنفوذ الأموي، من جديد في واقع الأمة، وكان يشكِّل خطراً كبيراً جداً على هذه الأمة، في إسلامها:
في إسلامها أن يبقى نقياً.
أن يبقى سليماً.
أن تبقى له ثمرته الحقيقية في الإنسان والحياة.
وأن يبقى له أثره المبتغى منه في واقع الحياة، وفي الدنيا والآخرة.
فالدور الأموي الذي شكَّل تهديداً بالغاً، وغذى معه كل أشكال الانحراف، ووظف معه كل حالات الانحراف الموجودة والممتدة في مختلف الساحة الإسلامية، والتي وصلت إلى مستوى التوغل إلى داخل الكوفة، عاصمة الإمام عليٍّ \"عليه السلام\"، عاصمة الأمة الإسلامية، فوظف كل حالة الانحراف، وغذاها، وحركها، بما في ذلك ظاهرة الخوارج، استفاد منها الجانب الأموي، وحركها وفق خيوطه وأساليبه الماكرة والخبيثة، وشغَّلها على النحو الذي يحقق له أهدافه ومآربه الشيطانية.
فالإمام عليٌّ \"عليه السلام\" تصدى للدور الأموي على أكمل وجه، قام بمسؤولياته على أكمل وجه، حفظ للإسلام نقاءه:
وهو يبلِّغ.
وهو يعبِّر.
وهو يقدِّم هذا الإسلام.
وهو يجسد هذا الإسلام:
في مواقفه.
في سلوكه.
في أعماله.
في مواقفه.
وهو يجاهد بكل أشكال الجهاد، ويدافع عن هذا الإسلام، عن الأمة نفسها؛ ليبقى لها هذا الإسلام كما هو، وليعطي هذا الامتداد في مرحلة من أخطر المراحل، ومن أسوأ المراحل، تشكل تهديداً على الإسلام، وتمثل منعطفاً خطيراً جداً في تاريخ الأمة.
وفي نهاية المطاف استشهد، ضحى بحياته، بروحه، في سبيل الله \"سبحانه وتعالى\"، وقد أتم دوره، وقام بواجبه، على أكمل وجه.
فكان هو الشاهد في كل تلك المراحل:
في مرحلة التنزيل.
وفي مرحلة التأويل.
وكان هو النموذج، الذي يمكن للأمة أن تتطلع إليه في كل عصر، لتقيس على تلك الروحية، على تلك المنهجية، كل النماذج الأخرى، فتشاهد النموذج الأصيل، والعظيم جداً، والراقي جداً، والكامل، الذي تقيس عليه النماذج الأخرى مهما صغرت، فلا تلتبس عليها مسألة الرموز، مسألة القادة، مسألة الأعلام، الذين تسير بعدهم، الذين تتأثر بهم، الذين تتجه بهم؛ لأن أمامها نموذج واضح جداً، وكامل جداً، ويؤدي دوره في الشهادة على نحوٍ مستمرٍ عبر الأجيال.
عندما نأتي إلى زمننا هذا، نتطلع إلى الإمام عليٍّ \"عليه السلام\" وهو في هذا الموقع:
في موقع القدوة والقيادة.
وهو في موقع أيضاً النموذج الأكمل، والمصداق الأول، لكل تلك العناوين والمواصفات الإيمانية العظيمة.
فنرى فيه مدرسةً متكاملةً، معطاءةً وغنية، نستهدي بها، نستهدي بسيرتها، نستهدي بما قدمه:
في مواقفه.
في صبره.
في عطائه.
ونجد فيه النموذج الإنساني الراقي، المكتمل، الذي قدمه القرآن أيضاً في سورة الإنسان، في عطائه الإنساني، وهو كما قال عنه \"سبحانه وتعالى\"، وهو يقدم صورةً من عطائه مع أصحاب الكساء: {وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا (8) إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنْكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًا (9) إِنَّا نَخَافُ مِنْ رَبِّنَا يَوْمًا عَبُوسًا قَمْطَرِيرًا}[الإنسان: 8-10]، وهكذا تقدمه هذه الآيات المباركة، وهو في عطائه، إلى هذا المستوى الذي يؤثر على نفسه في أضيق الحالات، في أشد الظروف، في أقسى الظروف، على المستوى المعيشي، فيؤثر حتى بطعامه، الذي لا يمتلك غيره، يؤثر الفئات المحتاجة، من:
مسكينٍ.
ويتيمٍ.
وأسير.
ويبقى جائعاً. هذا هو عليٌّ \"عليه السلام\" في عطائه الراقي جداً، وبإخلاصٍ عظيمٍ لله \"سبحانه وتعالى\"، ليس لأهداف أخرى، حتى على مستوى الشكور، على مستوى الثناء، على مستوى المديح، لم يسع لذلك من خلال عطائه، فكان ذلك النموذج الراقي في عطائه، في إخلاصه، تجسدت حالته الإيمانية:
في اهتمامه بأمر الناس.
واهتمامه بعباد الله.
ورحمته بالمستضعفين.
ودفاعه عنهم.
وعطائه لهم.
مع خوفٍ من الله \"سبحانه وتعالى\".
ومحبةٍ عظيمةٍ لله \"جلَّ شأنه\".
وصلةٍ إيمانيةٍ راقية.
ثم كان هو ذلك الذي عندما أتت الشهادة قال كلمته الشهيرة: (فزت ورب الكعبة)؛ لأنه:
كان على يقين من سلامة منهجه، من صحة موقفه.
كان على بصيرةٍ عاليةٍ تجاه مسيرته ومواقفه.
كان يدرك أيضاً فضل الشهادة، وعظيم منزلتها، وعظيم منزلته هو فيما أداه، وفيما توفق له، وفيما كان عليه من إيمانٍ عظيم، وفيما عمل به وقدمه من العمل الصالح العظيم.
وبقيت أعماله، وآثار أعماله، ممتدةً فيما قدمه، وفيما أسهم به:
في رفع راية الإسلام.
وفي تخليد الحق.
وفي خدمة المستضعفين.
ممتدةً إلى يوم القيامة.
مدرسةٌ، وقدوةٌ، ومنهجيةٌ نستفيدها من الإمام عليٍّ \"عليه السلام\"، في مرحلةٍ نحن في أمسِّ الحاجة إلى ذلك.
وكان حبه علامةً فارقةً بين الإيمان والنفاق؛ لهذا الدور الذي يؤديه في مستقبل الأمة، ويبقى علامةً فارقةً بين الإيمان، وبين النفاق؛ لأن:
الإيمان في امتداده الأصيل: جسَّده عليٌّ، وقدمه علي.
والنفاق: كان دائماً في الاتجاه المناوئ لعلي، والمعارض لعلي، والباغض لعلي، والكاره لعلي، والمستاء دائماً من أمير المؤمنين علي بن أبي طالب \"عليه السلام\".
نسأل الله أن يوفقنا وإياكم لأن نقتدي بالإمام عليٍّ \"عليه السلام\"، لأن نقتدي برسول الله \"صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله\"، فيما يمثله عليٌّ من حلقة وصلٍ برسول الله، حلقة وصلٍ موثوقةٍ، وأمينةٍ، وصادقةٍ، وأصيلةٍ، ونسأل الله أن يوفقنا وإياكم لما يرضيه عنا، وأن يرحم شهداءنا الأبرار، وأن يشفي جرحانا، وأن يفرِّج عن أسرانا، وأن ينصرنا بنصره، إنه سميع الدعاء.
والسَّـلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ؛؛؛
41m:26s
2273
امام حسینؑ کا اپنی بہن سے وداع | حاج...
جب امام حسینؑ اپنی بہن سے وداع کرنے آئے تو حضرت زینب (سلام اللہ علیھا) بھائی...
جب امام حسینؑ اپنی بہن سے وداع کرنے آئے تو حضرت زینب (سلام اللہ علیھا) بھائی سے لپٹ جاتی ہیں اور بہت گریہ کرتی ہیں، اور فرماتی ہیں کہ مجھے یقین نہیں ہو رہا کہ آپؑ کے جانے کا وقت ہو گیا ہے۔
اس وداع کے وقت، بھائی کے فراق کے دردکو محسوس کرکے بی بی زینب (سلام اللہ علیھا) کہتی ہیں کہ بھائی مجھے بھی اپنے ساتھ لے جاؤ۔
بھائی کے ہر قدم پر بی بی کہتی ہیں: بھائی ذرا آہستہ جاؤ، آہستہ جاؤ۔ اب میرے قدموں میں طاقت نہیں بچی جو آپؑ کے پیچھے آ سکوں۔
ہائے حسینؑ
ہاں یہ بھائی اور بہن کا بہت ہی سخت وداع تھا۔ اب بھائی کے بغیر حضرت زینب (سلام اللہ علیھا) کی سختیوں کا اور سفر شروع ہو رہا ہے۔ ہائے زینب (سلام اللہ علیھا)، ہائے شام۔
اس وداع کے سلسلے میں یہ مرثیہ اردو ترجمے کے ساتھ آپ کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔
#امام #حسین #وداع #زینب #لپٹ #گریہ #فراق #درد #بھائی #بہن #قدموں #سخت #سفر #شام
2m:45s
1771
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
husayn,
wedae,
haj
mahmood
karimi,
hazrat
zaynab,
sakhti,
safar,
marsiya,
gerya,
faraq,
dard,
سیاسی شعور اور بصیرت کی ضرورت | استاد...
دشمن کے مقابلے میں ان کی تمام سازشوں کے آگے وہی انسان کامیاب ہوسکتا ہے جسے سیاسی...
دشمن کے مقابلے میں ان کی تمام سازشوں کے آگے وہی انسان کامیاب ہوسکتا ہے جسے سیاسی شعوراور بصیرت حاصل ہو۔
لہذا جب مسلم بن عقیل علیه السلام سے کوفہ کے کچھ افراد نے بیعت کی اور امام حسینؑ کا انتظار کرنے لگے تو یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ اتنی بڑی تعداد جو بہت اچھی ہوگئی اور مسلم بن عقیل سے بیعت کرنے لگی، اچانک تبدیل ہوجاتی ہے، ان کے ارادے بدل جاتے ہیں، وہ دشمن کا سامنا نہیں کرسکتے اور یوں انحراف کا شکار ہوجاتے ہیں، جس کی اہم وجہ یہی سیاسی شعور اور بصیرت کا نہ رکھنا تھا۔
اسی مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آقا پناہیان فرماتے ہیں کہ اگر انہیں سیاسی بصیرت اور شعور حاصل ہوتا تو اس طرح گمراہ نہ ہوتے۔
کربلا ہمیں اس سلسلے میں کیا درس دیتی ہے؟
کس طرح چند افواہوں کی بنا پر ان لوگوں کا ارادہ بدل جاتا ہے؟
کیا کوئی اس پر یقین کرسکتا ہے؟
اس سلسلے میں تفصیلی گفتگو کے لئے اس وڈیو کو ملاحظہ کریں۔
#دشمن # سازشوں #انسان #کامیاب #سیاسی #شعور # بصیرت #کوفہ #بیعت #امام #حسین #انتظار #ارادے #انحراف #شکار
2m:14s
1659
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
seyasi,
shueur,
basirat,
ostad
panahian,
Alireza
Panahian,
dushman,
insan,
sazesh,
Kufa,
imam,
imam
husayne,
islam,
musalman,
muslem,
karbala,
اسلام مکمل ضابطہ حیات | امام سید علی...
إن الدين عند الله الإسلام
دنیا پر حاکم طاغوتی طاقتیں اور اسلامی دنیا میں موجود...
إن الدين عند الله الإسلام
دنیا پر حاکم طاغوتی طاقتیں اور اسلامی دنیا میں موجود ان سے مرعوب و امید باندھے افراد اسلامی دنیا کو یہ یقین دلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ دین کا دائرہ کار محدود اور فقط لوگوں کی انفرادی زندگی تک محدود ہے، معاشرے سے اور اجتماعی مسائل سے دین کا کوئی تعلق نہیں ہے اس چیز کو ثابت کرنے کے لیے مختلف نظریات اور تھیوریز پیش کی جاتی رہی ہیں جبکہ کلام خدا قرآن مجید سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ دین مبین اسلام نہ فقط لوگوں کی انفرادی زندگی سے تعلق رکھتا ہے بلکہ اجتماعی، معاشرتی، سیاسی، اقتصادی اور عالمی مسائل کے بارے میں بھی واضح قوانین فراہم کرتا ہے جن پر عمل پیرا ہو کر ایک ملک، ایک معاشرہ دنیاوی اور اخروی سعادت کی جانب گامزن ہو سکتا ہے اور دنیا کی شیطانی اور انسانیت دشمن طاقتوں کے ظلم و ستم، بے انصافی اور طبقاتی سرمایہ دارانہ نطام سے چھٹکارا پا سکتا ہے.
اس حوالے سے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #فعالیت_کا_دین #سماجی_مسائل #سیاسی_مسائل #عالمی_مسائل #دعا #نماز #عدل_و_انصاف #عملی_منصوبہ_بندی #واضح_حقیقت
4m:54s
11781
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
faaliyat,
semaji,
masael,
syasi,
Aalami
masael,
dua,
namaz,
adl,
ensaf,
haqiqat,
shaytan,
dunya,
zindagi,
zolm,
imam
seyed
ali
khamenei,
imam,
koshesh,
bayanat,
eqtesadi,
dushman,
powerful,
qavanin,
quran,
majid,
quran
majid,
ہر لمحے خدا پر توکل | سپہ سالار شہید حسن...
دنیا کی بڑی فرعونی طاقتوں کے مقابل اسلامی انقلاب کی کامیابی ظاہری طاقت اور اسلحے...
دنیا کی بڑی فرعونی طاقتوں کے مقابل اسلامی انقلاب کی کامیابی ظاہری طاقت اور اسلحے کے ذریعے حاصل نہیں ہوئی بلکہ ایسے جوانوں کے اخلاص اور خداوند متعال پر توکل و یقین کامل کی بدولت اسلامی انقلاب نے دنیا کی بڑی طاقتوں کو مختلف محاذوں پر دنیا کے سامنے ذلیل و رسوا کیا۔ کمزوروں اور مظلوموں کو ان کے مقابل کھڑے ہونے کا حوصلہ بخشا۔ ان پاکیزہ مکتب عاشوراء کے پرورش یافتہ جوانوں کی زندگی میں ان الٰہی اور نورانی اصولوں کی حاکمیت نمایاں نظر آتی ہے۔
اس بارے میں دفاع مقدس کے ایک عظیم شہید کا نورانی اور الٰہی پیغام ملاحظہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #ہر_لمحے_خدا_پر_توکل #شہید_حسن_باقری #مورچہ #پیغام #لطف #خدا_کی_توجہ #منصوبہ #بر_عکس_عمل #توکل
1m:19s
1996
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
allah,
tawakul,
shahid,
shahid
baqeri,
islam,
enqelab,
enqelab
islami,
kamyabi,
taqat,
ekhlas,
zulm,
mazlum,
maktab,
eashura,
defae
muqadas,
الٰہی ملت اور 43 سالہ استقامت | ڈاکٹر حسن...
انقلاب اسلامی ایک اتفاقی اور حادثاتی انقلاب نہیں ہے بلکہ یہ انقلاب انبیا و آئمہ...
انقلاب اسلامی ایک اتفاقی اور حادثاتی انقلاب نہیں ہے بلکہ یہ انقلاب انبیا و آئمہ علیہم السلام کی جدوجہد کا تسلسل اور ثمرہ ہے. یہ انقلاب خداوند متعال پر توکل و ایمان کامل اور آئمہ معصومین علیہم السلام سے توسل اور ان کے دامن عصمت کو تھامنے سے کامیابی اور سر فرازی کی منزل تک پہنچا اور اس کی مسلسل کامیابیوں کا راز بھی الٰہی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے اور منجی عالم بشریت عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور کے عشق میں مضمر ہے.
عصر حاضر کی جاہلیت جدید کی طرف بڑھتی اور الٰہی احکامات اور دستورات کو پاوں تلے روندنے والی دنیا میں ایک ہی تن و تنہا مظلومین و مستضعفین کی پشت پناہ اور مستکبرین کے مقابل ڈٹی ہوئی ملت و الہی نظام دکھائی دیتا ہے جو خدا عزوجل کی نصرت پر یقین رکھتے ہوئے استقامت کے ساتھ ہر میدان میں موجود اور کھڑا نظرا آتا ہے اور خداوند متعال سے اس جاہلیت جدید کے طوفان کے مقابل مدد و نصرت طلب کرتا ہے.
اس حوالے سے معروف اسٹریٹجسٹ اور اسکالر ڈاکٹر حسن عباسی کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کو ضرور دیکھیں.
#ویڈیو #الہی_ملت #استقامت #ڈاکٹرحسن_عباسی #اے_خدا #امریکہ #یورپ #روس #جاپان #اللہ_اکبر #جاہ_و_جلالت #اقوام_متحدہ #لاطینی_امریکہ #حرام_زادوں_کے_اعداد_و_شمار #کولمبیا #برازیل #فرانس #ہمجنس_بازی #امام_خمینی #43_سالہ_استقامت #حضرت_نوح #غیبت_کبری #ظہور_کے_عشقمیں #تیرے_سوا
5m:1s
6577
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
MONJI,
imam
khomeini,
america,
khoda,
europe,
melat,
elahi,
video,
russia,
france,
germany,
england,
doctor,
doctor
hasan
abbasi,
dushman,
enghelab,
enghelab
islami,
43
years,
defend,
ehkamat,