قرآن کی پناہ میں اہلبیتؑ کے عاشق | نوحہ...
یہ ایک فارسی نوحہ ہے جس کا عنوان ہے: \"ہقرآن کی پناہ میں اہلبیتؑ کے عاشق\" اس...
یہ ایک فارسی نوحہ ہے جس کا عنوان ہے: \"ہقرآن کی پناہ میں اہلبیتؑ کے عاشق\" اس نوحے میں قرآن اور اہلبیتؑ کے درمیان نہ ٹوٹنے والے رشتے اور تعلق کو بعض مثالوں کے ضمن میں پیش کیا گیا ہے جو اصل میں حدیث ثقلین کی ترجمانی ہے جس میں آنحضرتؐ نے فرمایا تھا کہ میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں، پہلی کتاب خدا (قرآن) جس میں ہدایت اور نور ہے لٰہذا اس سے متمسک رہو اور دوسری میرے اہل بیتؑ ہیں اور یہ دونوں (ایک دوسرے سے) ہرگز جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر کے کنارے میرے پاس آئیں۔ اور اس نوحے میں قرآن کو محور قرار دینے کی وجہ در حقیقت ان لوگوں کو پیغام دینا مقصود ہے جو آزادی بیان کے نام پر آئے دن قرآن کریم کی شان میں گستاخی کرتے ہیں، اگر چنانچہ وہ اپنی مذموم اور پست حرکتوں سے باز نہ آئیں تو ہم عزاداران حسینی قرآن کے لئے جان دینے سے بھی دریغ نہیں کریں گے، یہ اسی امام کے پیروکار ہیں جس کے سر اقدس نے نوک نیزہ پر قرآن کریم کی تلاوت کی تھی۔ یہ خوبصورت نوحہ ایران کے معروف نوحہ خواں سید مجید بنی فاطمہ کی بہتریں آواز میں اردو ترجمے کے ساتھ اس ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں۔
#ویڈیو #مجید_بنی_فاطمہ #فارسی_نوحہ #قرآن_اہلبیتؑ #قرآن #نوحہ #قرآن_کی_پناہ #سپاہی #موعود #زینب #فاطمہ #شہادت #کربلا #حسینؑ #تلاوت
3m:36s
1077
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
quran,
noha,
sipahi,
Movood,
zainab,
fatima,
shahadat,
karbala,
Hussain
husayn,
husen,
hossein,
husain,,
tilawat,
quran,
panah,
سید
مجید
بنی
فاطمہ
syed
Majeed
bani
fatima
ahlbait,
aashiq,
قرآن,
پناہ
اہلبیتؑ
,
عاشق
فاطمہ زہرا سلام الله ہماری پناہ گاہ |...
شہیدِ راہِ ولایت قاسم سلیمانی رضوان اللہ علیہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی...
شہیدِ راہِ ولایت قاسم سلیمانی رضوان اللہ علیہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی عنایات کے بارے میں کس طرح سے اپنی مودّت اور عشق کا اظہار فرماتے ہیں؟ سخت ترین مشکلات میں امام علی علیہ السلام اور باوفا اصحاب کی پناہ گاہ کون تھے؟ عَالَمی شیطانی طاقتوں اور اُن کے آلہ کاروں کے خلاف آٹھ سالہ جنگ میں سخت ترین مواقع پر عاشقانِ اہلبیتؑ کی پناہ گاہ کون سی عظیم الشان خاتون تھیں؟ راہِ ولایت کے مجاہدین کے لیے دشوار ترین مواقع پر ماں کا کردار کس عظیم الشان خاتون نے ادا کیا؟ لاچاری اور بے بسی کے وقت عصرِ حاضر کے فرعونوں سے بر سرِ پیکار عاشقان اہلبیتؑ، کس کو پکارتے تھے؟
#ویڈیو #فاطمہ_زہراء #پناہ_گاہ #امیر_المومنین #پیغمبر #جنگ #مشکلات #اروند_کا_سمندر #یا_زہراء #موثر_اسلحہ #ھور #فرعون #نیل
6m:19s
2057
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
fatema
zahra,
panah
gaah,
shaheed,
qasim
soleimani,
ashab,
imam
ali,
rasule
khuda,
mawaddat,
ishq,
defa
muqaddas,
8
saala
jang,
mushkilat,
shaytani
taqatein,
ashiqane
ahlebait,
wilayat,
maa,
kirdar,
khatoon,
lachaari,
bebasi,
firaun,
ameer
almomineen,
payghambar,
hoor,
[17Mar2018] روہنگیا پناہ گزینوں کی اہم...
[17Mar2018] روہنگیا پناہ گزینوں کی اہم ضروریات کی تکمیل کے لیے ایک ارب ڈالر کی درخواست-...
[17Mar2018] روہنگیا پناہ گزینوں کی اہم ضروریات کی تکمیل کے لیے ایک ارب ڈالر کی درخواست- Urdu
0m:49s
1882
Video Tags:
Rohniga,,Panah,,Guzeno,,Ki,,Eham,,Zaroriyat,,Ki,,Takmil,,Kay,,Liye,,Ek,,Arab,,Dollar,,Ki,,Darkhawst,,sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Yemni,,Panah,,Guzeno,,Kay,,Camp,,Per,,Saudi,,Arab,,Ka,,Vehshiyana,,Hamla,,Aur,,Rade,,Amal,,Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Meyanmar,,Main,,Panah,,Guzeen,,Campon,,ki,,Sortehal,,Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Meyanmar,,main,,Panah,,Guzeno,,Ka,,Camp,,Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Rajjat,,Pasand,,Arboon,,Ki,,Bay,,Panah,,Khayanat,,Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Yemni,,Panah,,Guzeno,,Ki,,Bas,,Per,,Saudi,,Jangi,,Tiyaron,,ka,,Hamla,,15,,,Shaheed,,Sahar,,Urdu,,News
[11Mar2019] پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کے...
[11Mar2019] پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کے لئے نئے بحران پر اقوام متحدہ کا انتباہ - Urdu
[11Mar2019] پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کے لئے نئے بحران پر اقوام متحدہ کا انتباہ - Urdu
1m:9s
1473
Video Tags:
Panah,,Guzeen,,Musalmano,,Kay,,Liye,,Buhran,,Per,,Aqwam,,Muthaida,,Ka,,Intibah,,sahar,,urdu,,News
ماں زہرا سلام اللہ علیہا میری پناہ گاہ |...
مریم از یک نسبتِ عیسیٰ عزیز
از سہ نسبت حضرت زہرا عزیز
حضرت زہراء سلام اللہ...
مریم از یک نسبتِ عیسیٰ عزیز
از سہ نسبت حضرت زہرا عزیز
حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی شخصیت بشریت کے لئے اسوہ ہے۔ خداوند تبارک و تعالیٰ نے انبیاء کرام اور ائمہ اطہار علیہم السلام کو واسطہ فیض قرار دیا ہے اور تمام ظاہری اور معنوی فیوضات اُنہی ہستیوں کے ذریعے مخلوق تک پہنچتے ہیں کیونکہ یہ وسائطِ فیضِ خدا ہیں۔ ان کی ذات سے مخلوق تک جو فیض پہنچتے ہیں ان میں سے ہدایت، معرفت اور علم ہے جو مقصدِ بعثت اور مقصدِ خلقتِ معصومین علیہم السلام ہے۔ زہرائے مرضیہ سلام اللہ علیہا شافعیہ محشر اور پناہ گاہ پیروان راہ ولایت ہیں۔
ایام فاطمیہ کی مناسبت سے معروف فارسی نوحہ خواں محمد حسین پویانفر کا نوحہ اردو سبٹائیٹل کے ساتھ اس ویڈیو میں مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #چادر #روزی #دو_عالم #صدا #دعا #محشر #اشکبار #حاضری #عزادار
4m:32s
8250
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
shahadat,
chadar,
Dua,
bassat,
Mohammad
Hussain
pouyanfar,
anbia,
ashkbaar,
Azadar,
noha,
farsi
noha,
ayyaam
fatimiya,
makhlooq,
Faiz
khuda,
maa
Zahra
salam
Allah
alaiha
meri
panah
gaah,
zahra,
farsi,
hazrat
fatima
zahra,
انسان دوستی اور امریکہ | امام خمینی...
بت شکنِ زمان، فرزندِ زہراء امام خمینی رضوان اللہ علیہ عصرِ حاضر کے فرعون امریکہ...
بت شکنِ زمان، فرزندِ زہراء امام خمینی رضوان اللہ علیہ عصرِ حاضر کے فرعون امریکہ کے انسان دوستی کے نعرے اور پس پردہ اُن کے جرائم کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ امریکہ قوموں کے کیسے مجرموں کی پشت پناہی کرتا ہے؟ امریکہ مجرموں کی حمایت اور اُن کو پناہ کس نعرے کی بنیاد پر دیتا ہے؟ کیا امریکہ اپنے نعرے میں سچا ہے؟ کیا امریکہ کی نظر میں انسان دوستی کی کوئی اہمیت پائی جاتی ہے؟ امریکی انسان دوستی کے نعرے اور ان کے عملی کاموں میں کس طرح کا تضاد پایا جاتا ہے؟ امریکہ قوموں کے مجرموں اور خائنوں کو کیوں پناہ دیتا ہے؟ امریکہ نے کہاں کہاں پر انسان دوستی کے نعرے کی دھجیاں اُڑائی ہیں؟
اِن تمام سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #مجرم #قوم #مخالف #انسان_دوستی #امریکہ #جمی_کارٹر #ویت_نام #لبنان
3m:46s
2118
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
insan,
amrika,
imam
khomeini,
but
shikan,
farzande
zahra,
firaun,
jaraem,
mujrim,
saccha,
nazar,
tazaad,
khaen,
panah,
insan
dosti,
lebnon,
jimmy
carter,
vietnam,
امیرالمومنین امام علیؑ کی عظمت اور مقام...
غدیر حقیقت میں گمشدہ انسانوں کے لئے چراغِ ہدایت ہے، غدیر وہ صبحِ روشن ہے جس سے...
غدیر حقیقت میں گمشدہ انسانوں کے لئے چراغِ ہدایت ہے، غدیر وہ صبحِ روشن ہے جس سے تمام سیاہیاں اور ظلمتیں مٹ جاتی ہیں، غدیر، امام علیؑ کی ولایت کے اعلان کا دن ہے، کونسی ذات کی ولایت کا اعلان ہو رہا ہے؟ وہ جو سلونی کا دعویدار ہے، وہ جو انسانوں میں اعلم اور علیم ہے، وہ جس سے رکوع اور سجود اور عبادات اپنا واقعی معنی پیدا کرتی ہیں۔ وہ جو کمالات میں نفسِ نبی ہیں، جس کے مناقب اور فضائل کو کوئی گن نہیں سکتا، جس کی فضیلت کی گہرائی کا ہر عادی انسان ادراک نہیں کر سکتا۔ وہ جو مشکلات میں انسانوں کا مددگار اور ان کی امید ہے۔
جب مدینہ میں زلزلہ آیا تھا تو لوگوں نے کہاں پناہ مانگی؟ اس وقت کس طرح اس عظیم ہستی کا ایک ہی گھر لوگوں کی پناہ اور امید تھا؟
کس طرح زمین امامؑ کی ولایت کے آگے سراپا تسلیم تھی؟
اس وڈیو میں امام علیؑ کے فضائل اور غدیر کی اہمیت کے سلسلے میں آپ کی خدمت میں اردو ترجمے کے ساتھ ایک قصیدہ پیشِ خدمت ہے۔
#غدیر #حقیقت #گمشدہ #چراغ #ہدایت #روشن #ظلمتیں #امام #علی #ولایت #سلونی #دعویدار #اعلم #علیم #رکوع #سجود #عبادات #کمالات #نفس
8m:10s
2083
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam
ali,
eazemat,
maqam,
qasida,
Ghadir,
eid
Ghadir,
haqiqat,
insan,
hedayat,
omid,
Medina,
cheragh,
roshan,
saloni,
ebadat,
kamalat,
nafs,
[FARSI][1October11] بیانات ولی امر مسلمین در...
بيانات در كنفرانس حمايت از انتفاضه فلسطين
بسماللهالرّحمنالرّحيم...
بيانات در كنفرانس حمايت از انتفاضه فلسطين
بسماللهالرّحمنالرّحيم
السّلام عليكم و رحمةالله
الحمد لله ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّدنا محمّد و ءاله الطّاهرين
و صحبه المنتجبين و على من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
قال الله الحكيم: «اذن للّذين يقاتلون بأنّهم ظلموا و انّ الله على نصرهم لقدير. الّذين اخرجوا من ديارهم بغير حقّ الّا ان يقولوا ربّنا الله و لو لا دفع الله النّاس بعضهم ببعض لهدّمت صوامع و بيع و صلوات و مساجد يذكر فيها اسم الله كثيرا و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»(1)
به ميهمانان عزيز و همهى حضار گرامى خوشامد ميگويم. در ميان همهى موضوعاتى كه شايسته است نخبگان دينى و سياسى از سراسر جهان اسلام به آن بپردازند، مسئلهى فلسطين داراى برجستگى ويژهاى است. فلسطين، مسئلهى اول در ميان همهى موضوعات مشترك كشورهاى اسلامى است. مشخصات منحصر به فردى در اين مسئله وجود دارد:
اول اين كه يك كشور مسلمان از ملت آن، غصب و به بيگانگانى كه از كشورهاى گوناگون گردآورى شده و جامعهاى جعلى و موزائيكى تشكيل دادهاند، سپرده شده است.
دوم اين كه اين حادثهى بىسابقه در تاريخ، با كشتار و جنايت و ظلم و اهانت مستمر انجام گرفته است.
سوم آن كه قبلهى اول مسلمانان و بسيارى از مراكز محترم دينى كه در اين كشور قرار دارد، به تخريب و توهين و زوال تهديد شده است.
چهارم آن كه اين دولت و جامعهى جعلى در حساسترين نقطهى جهان اسلام، از آغاز تاكنون، نقش يك پايگاه نظامى و امنيتى و سياسى را براى دولتهاى استكبارى بازى كرده و محور غرب استعمارى كه به علل گوناگون، دشمن اتحاد و اعتلاء و پيشرفت كشورهاى اسلامى است، از آن همواره چون خنجرى در پهلوى امت اسلامى استفاده كرده است.
پنجم آن كه صهيونيسم كه خطر اخلاقى و سياسى و اقتصادى بزرگى براى جامعهى بشرى است، اين جاى پا را وسيلهاى و نقطهى اتكائى براى گسترش نفوذ و سلطهى خود در جهان قرار داده است.
نكات ديگرى را هم ميتوان بر اينها افزود: هزينهى مالى و انسانىِ سنگينى كه كشورهاى اسلامى تاكنون پرداختهاند. اشتغال ذهنى دولتها و ملتهاى مسلمان. رنج ميليونها آوارهى فلسطينى، كه بسيارى از آنان پس از شش دهه هنوز در اردوگاهها زندگى ميكنند. انقطاع تاريخ يك كانون مهمِ تمدنى در جهان اسلام و الى غير ذلك.
امروزه بر اين دلائل، يك نكتهى كليدى و اساسى ديگر افزوده شده است و آن، نهضت بيدارى اسلامى است كه سراسر منطقه را فرا گرفته و فصل تازه و تعيين كنندهاى در سرگذشت امت اسلامى گشوده است. اين حركت عظيم كه بىگمان ميتواند به ايجاد يك مجموعهى مقتدر و پيشرفته و منسجم اسلامى در اين نقطهى حساس جهان منتهى شود و به حول و قوهى الهى و با عزم راسخ پيشروان اين نهضت، نقطهى پايان بر دوران عقبماندگى و ضعف و حقارت ملتهاى مسلمان بگذارد، بخش مهمى از نيرو و حماسهى خود را از قضيهى فلسطين گرفته است.
ظلم و زورگوئى روزافزون رژيم صهيونيستى و همراهى برخى حكام مستبد و فاسد و مزدور آمريكا با آن از يك سو، و سر برآوردن مقاومت جانانهى فلسطينى و لبنانى و پيروزىهاى معجزآساى جوانان مؤمن در جنگهاى سى و سه روزهى لبنان و بيست و دو روزهى غزه از سوى ديگر، از جملهى عوامل مهمى بودند كه اقيانوس بظاهر آرام ملتهاى مصر و تونس و ليبى و ديگر كشورهاى منطقه را به تلاطم در آوردند.
اين يك واقعيت است كه رژيم سراپا مسلح صهيونيست و مدعى شكستناپذيرى، در لبنان در جنگى نابرابر، از مشت گرهشدهى مجاهدان مؤمن و دلاور، شكست سخت و ذلتبارى خورد؛ و پس از آن، در برابر مقاومت مظلومانه و پولادين غزه، بار ديگر شمشير كُند خود را آزمود و ناكام ماند.
اينها بايد در تحليل اوضاع كنونى منطقه مورد ملاحظهى جدى قرار گيرد و درستىِ هر تصميمى كه گرفته ميشود، با آن سنجيده شود.
پس اين، قضاوت دقيقى است كه مسئلهى فلسطين، امروز اهميت و فوريت مضاعف يافته است و ملت فلسطين حق دارد كه در اوضاع كنونى منطقه، انتظار بيشترى از كشورهاى مسلمان داشته باشد.
نگاهى به گذشته و حال بيندازيم و براى آينده، نقشهى راهى ترسيم كنيم. من رئوس مطالبى را در ميان ميگذارم.
بيش از شش دهه از فاجعهى غصب فلسطين ميگذرد. عوامل اصلى اين فاجعهى خونين، همه شناختهشدهاند و دولت استعمارگر انگليس در رأس آنهاست، كه سياست و سلاح و نيروى نظامى و امنيتى و اقتصادى و فرهنگى آن و سپس ديگر دولتهاى مستكبر غربى و شرقى، در خدمت اين ظلم بزرگ به كار افتاد. ملت بىپناه فلسطين در زير چنگال بىرحم اشغالگران، قتلعام و از خانه و كاشانهى خود رانده شد. تا امروز هنوز يكصدم فاجعهى انسانى و مدنىاى كه به دست مدعيان تمدن و اخلاق، در آن روزگار اتفاق افتاد، به تصوير كشيده نشده و بهرهاى از هنرهاى رسانهاى و تصويرى نيافته است. اربابان عمدهى هنرهاى تصويرى و سينما و تلويزيون و مافياهاى فيلمسازىِ غربى اين را نخواسته و اجازهى آن را ندادهاند. يك ملت در سكوت، قتلعام و آواره و بىخانمان شد.
مقاومتهائى در آغاز كار پديد آمد كه با شدت و قساوت سركوب شد. از بيرون مرزهاى فلسطين و عمدتاً از مصر، مردانى با انگيزهى اسلامى تلاشهائى كردند كه از حمايت لازم برخوردار نشد و نتوانست تأثيرى در صحنه بگذارد.
پس از آن، نوبت به جنگهاى رسمى و كلاسيك ميان چند كشور عرب با ارتش صهيونيست رسيد. مصر و سوريه و اردن نيروهاى نظامى خود را وارد صحنه كردند، ولى كمك بىدريغ و انبوه و روزافزون نظامى و تداركاتى و مالى از سوى آمريكا و انگليس و فرانسه به رژيم غاصب، ارتشهاى عربى را ناكام كرد. آنها نه فقط نتوانستند به ملت فلسطين كمك كنند، كه بخشهاى مهمى از سرزمينهاى خود را هم در اين جنگها از دست دادند.
با آشكار شدن ناتوانى دولتهاى عرب همسايه با فلسطين، بتدريج هستههاى مقاومتِ سازمانيافته در قالب گروههاى مسلح فلسطينى شكل گرفت و پس از چندى از گرد آمدن آنها، «سازمان آزاديبخش فلسطين» تشكيل يافت. اين برق اميدى بود كه خوش درخشيد، ولى طولى نكشيد كه خاموش شد. اين ناكامى را ميتوان به علل متعددى منسوب كرد، ولى علت اساسى، دورى آنان از مردم و از عقيده و ايمان اسلامى آنان بود. ايدئولوژى چپ و يا صرفاً احساسات ناسيوناليستى، آن چيزى نبود كه مسئلهى پيچيده و دشوار فلسطين به آن نياز داشت. آنچه ميتوانست ملتى را به ميدان مقاومت وارد كند و نيروئى شكستناپذير از آنان فراهم آورد، اسلام و جهاد و شهادت بود. آنها اين را بدرستى درك نكردند. من در ماههاى اول انقلاب كبير اسلامى كه سران سازمان آزاديبخش روحيهى تازهاى يافته و به تهران مكرراً آمد و شد ميكردند، از يكى از اركان آن سازمان پرسيدم: چرا پرچم اسلام را در مبارزهى بحق خود بلند نميكنيد؟ پاسخ او اين بود كه در ميان ما، بعضى هم مسيحىاند. اين شخص بعدها در يك كشور عربى به دست صهيونيستها ترور و كشته شد و انشاءالله مشمول مغفرت الهى قرار گرفته باشد؛ ولى اين استدلال او ناقص و نارسا بود. به گمان من، يك مبارز مسيحىِ مؤمن در كنار يك جمع مجاهد فداكارى كه خالصانه، با ايمان به خدا و قيامت و با اميد به كمك الهى ميجنگد و از حمايت مادى و معنوى مردمش برخوردار است، انگيزهى بيشترى براى مبارزه مىيابد تا در كنار گروه بىايمان و متكى به احساسات ناپايدار و دور از پشتيبانىِ وفادارانهى مردمى.
نبود ايمان راسخ دينى و انقطاع از مردم، بتدريج آنان را خنثى و بىتأثير كرد. البته در ميان آنان، مردان شريف و پرانگيزه و غيور بودند، ولى مجموعه و سازمان به راه ديگرى رفت. انحراف آنان، به مسئلهى فلسطين ضربه زد و هنوز هم ميزند. آنها هم مانند برخى دولتهاى خائن عربى، به آرمان مقاومت - كه تنها راه نجات فلسطين بوده و هست - پشت كردند؛ و البته نه فقط به فلسطين، كه به خود هم ضربهى سختى وارد كردند. به قول شاعر مسيحى عرب:
لئن اضعتم فلسطيناً فعيشكم
طول الحياة مضاضات و ءالام
سى و دو سال از عمر نكبت، بدين ترتيب سپرى شد؛ ولى ناگهان دست قدرت خداوند ورق را برگردانيد. پيروزى انقلاب اسلامى در ايران در سال 1979 - 1357 هجرى شمسى - اوضاع اين منطقه را زير و رو كرد و صفحهى جديدى را گشود. در ميان تأثيرات شگرف جهانىِ اين انقلاب و ضربههاى شديد و عميقى كه بر سياستهاى استكبارى وارد ساخت، از همه سريعتر و آشكارتر، ضربه به دولت صهيونيست بود. اظهارات سران آن رژيم در آن روزها، خواندنى و حاكى از حال و روز سياه و پر اضطراب آنهاست. در اولين هفتههاى پيروزى، سفارت دولت جعلى اسرائيل در تهران تعطيل و كاركنان آن اخراج شدند و محل آن رسماً به نمايندگى سازمان آزاديبخش فلسطين داده شد؛ كه تا امروز هم در آنجا مستقرند.
امام بزرگوار ما اعلام كردند كه يكى از هدفهاى اين انقلاب، آزادى سرزمين فلسطين و قطع غدهى سرطانى اسرائيل است. امواج پرقدرت اين انقلاب، كه آن روز همهى دنيا را فرا گرفت، هر جا رفت - با اين پيام رفت كه «فلسطين بايد آزاد شود». گرفتارىهاى پياپى و بزرگى كه دشمنان انقلاب بر نظام جمهورى اسلامى ايران تحميل كردند - كه يك قلم آن، جنگ هشت سالهى رژيم صدام حسين به تحريك آمريكا و انگليس و پشتيبانى رژيمهاى مرتجع عرب بود - نيز نتوانست انگيزهى دفاع از فلسطين را از جمهورى اسلامى بگيرد.
بدينگونه خون تازهاى در رگهاى فلسطين دميده شد. گروههاى مجاهد فلسطينىِ مسلمان سر برآوردند. مقاومت لبنان، جبههى نيرومند و تازهاى در برابر دشمن و حاميانش گشود. فلسطين به جاى تكيه به دولتهاى عربى و بدون دست دراز كردن به سوى مجامع جهانى، از قبيل سازمان ملل - كه شريك جرم دولتهاى استكبارى بودند - به خود، به جوانان خود، به ايمان عميق اسلامى خود و به مردان و زنان فداكار خود تكيه كرد. اين، كليد همهى فتوحات و موفقيتهاست.
در سه دههى گذشته، اين روند روزبهروز پيشرفت و افزايش داشته است. شكست ذلتبار رژيم صهيونيستى در لبنان در سال 2006 - 1385 هجرى شمسى - ناكامى فضاحتبار آن ارتش پر مدعا در غزه در سال 2008 - 1387 هجرى شمسى - فرار از جنوب لبنان و عقبنشينى از غزه، تشكيل دولت مقاومت در غزه، و در يك جمله، تبديل ملت فلسطين از مجموعهاى از انسانهاى درمانده و نااميد، به ملت اميدوار و مقاوم و داراى اعتماد به نفس، مشخصههاى بارز سى سال اخير است.
اين تصوير كلى و اجمالى آنگاه كامل خواهد شد كه تحركات سازشكارانه و خيانتبارى كه هدف از آن، خاموش كردن مقاومت و اعترافگيرى از گروههاى فلسطينى و دولتهاى عرب به مشروعيت اسرائيل بود، نيز بدرستى ديده شود. اين تحركات كه آغاز آن به دست جانشين خائن و ناخلف جمال عبدالناصر در پيمان ننگين «كمپ ديويد» اتفاق افتاد، همواره خواسته است نقش سوهان را در عزم پولادين مقاومت ايفاء كند. در قرارداد كمپ ديويد، براى نخستين بار، يك دولت عرب، رسماً به صهيونيستى بودن سرزمين اسلامى فلسطين اعتراف كرد و پاى نوشتهاى را كه در آن، اسرائيل خانهى ملى يهوديان شناخته شده است، امضاى خود را گذاشت.
از آن پس تا قرارداد «اسلو» در سال 1993 - 1372 هجرى شمسى - و پس از آن در طرحهاى تكميلى كه با ميداندارى آمريكا و همراهى كشورهاى استعمارگر اروپائى، پىدرپى بر دوش گروههاى سازشكار و بىهمتى از فلسطينيان گذاشته شد، همهى سعى دشمن بر آن بود كه با وعدههاى پوچ و فريبآميز، ملت و گروههاى فلسطينى را از گزينهى «مقاومت» منصرف كنند و به بازى ناشيانه در ميدان سياست سرگرم سازند. بىاعتبارى همهى اين معاهدات، بسيار زود آشكار شد و صهيونيستها و حاميان آنها بارها نشان دادند كه به آنچه نوشته شده است، به چشم ورق پارههاى بىارزشى مينگرند. هدف از اين طرحها، پديد آوردن دودلى در فلسطينيان، و به طمع انداختن افراد بىايمان و دنياطلبِ آنان، و زمينگير نمودن حركت مقاومت اسلامى بوده است و بس.
پادزهر همهى اين بازىهاى خيانتآميز تاكنون، روحيهى مقاومت در گروههاى اسلامى و ملت فلسطين بوده است. آنها به اذن خدا در برابر دشمن ايستادند و همان طور كه خداوند وعده داده است كه: «و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»، از كمك و نصرت الهى برخوردار شدند. ايستادگى غزه با وجود محاصرهى كامل، نصرت الهى بود. سقوط رژيم خائن و فاسد حسنى مبارك، نصرت الهى بود. پديد آمدن موج پرقدرت بيدارى اسلامى در منطقه، نصرت الهى است. برافتادن پردهى نفاق و تزوير از چهرهى آمريكا و انگليس و فرانسه و تنفر روزافزون ملتهاى منطقه از آنان، نصرت الهى است. گرفتارىهاى پىدرپى و بيشمار رژيم صهيونيست، از مشكلات سياسى و اقتصادى و اجتماعى داخلىاش گرفته تا انزواى جهانى و انزجار عمومى و حتّى دانشگاههاى اروپائى از آن، همه و همه مظاهر نصرت الهى است. امروز رژيم صهيونيستى از هميشه منفورتر و ضعيفتر و منزوىتر، و حامى اصلىاش آمريكا از هميشه گرفتارتر و سردرگمتر است.
اكنون صفحهى كلى و اجمالى فلسطين در شصت و چند سال گذشته، پيش روى ماست. آينده را بايد با نگاه به آن و درسگيرى از آن تنظيم كرد.
دو نكته را پيشاپيش بايد روشن كرد:
اول اين كه مدعاى ما آزادى فلسطين است، نه آزادىِ بخشى از فلسطين. هر طرحى كه بخواهد فلسطين را تقسيم كند، يكسره مردود است. طرح دو دولت كه لباس حقبهجانبِ «پذيرش دولت فلسطين به عضويت سازمان ملل» را بر آن پوشاندهاند، چيزى جز تن دادن به خواستهى صهيونيستها، يعنى «پذيرش دولت صهيونيستى در سرزمين فلسطين» نيست. اين به معناى پايمال كردن حق ملت فلسطين، ناديده گرفتن حق تاريخى آوارگان فلسطينى، و حتّى تهديد حق فلسطينيانِ ساكن سرزمينهاى 1948 است؛ به معناى باقى ماندن غدهى سرطانى و تهديد دائمى پيكرهى امت اسلامى، مخصوصاً ملتهاى منطقه است؛ به معناى تكرار رنجهاى دهها ساله و پايمال كردن خون شهداست.
هر طرح عملياتى بايد بر مبناى اصلِ «همهى فلسطين براى همهى مردم فلسطين» باشد. فلسطين، فلسطينِ «از نهر تا بحر» است، نه حتّى يك وجب كمتر. البته اين نكته نبايد ناديده بماند كه ملت فلسطين همان طور كه در غزه عمل كردند، هر بخش از خاك فلسطين را كه بتوانند آزاد كنند، به وسيلهى دولت برگزيدهى خود، ادارهى امور آن را بر عهده خواهند گرفت، ولى هرگز هدف نهائى را از ياد نخواهند برد.
نكتهى دوم آن است كه براى دستيابى به اين هدف والا، كار لازم است، نه حرف؛ جدى بودن لازم است، نه كارهاى نمايشى؛ صبر و تدبير لازم است، نه رفتارهاى بيصبرانه و دچار تلوّن. بايد به افقهاى دور نگريست و قدم به قدم با عزم و توكل و اميد به پيش رفت. دولتها و ملتهاى مسلمان، گروههاى مقاومت در فلسطين و لبنان و ديگر كشورها، هر يك ميتوانند نقش و سهم خود از اين مجاهدت همگانى را بشناسند و باذن الله جدول مقاومت را پر كنند.
طرح جمهورى اسلامى براى حل قضيهى فلسطين و التيام اين زخم كهنه، طرحى روشن، منطقى و منطبق بر معارف سياسىِ پذيرفته شدهى افكار عمومىِ جهانى است كه قبلاً به تفصيل ارائه شده است. ما نه جنگ كلاسيكِ ارتشهاى كشورهاى اسلامى را پيشنهاد ميكنيم، و نه به دريا ريختن يهوديان مهاجر را، و نه البته حكميت سازمان ملل و ديگر سازمانهاى بينالمللى را؛ ما همهپرسى از ملت فلسطين را پيشنهاد ميكنيم. ملت فلسطين نيز مانند هر ملت ديگر حق دارد سرنوشت خود را تعيين كند و نظام حاكم بر كشورش را برگزيند. همهى مردم اصلى فلسطين، از مسلمان و مسيحى و يهودى - نه مهاجران بيگانه - در هر جا هستند؛ در داخل فلسطين، در اردوگاهها و در هر نقطهى ديگر، در يك همهپرسىِ عمومى و منضبط شركت كنند و نظام آيندهى فلسطين را تعيين كنند. آن نظام و دولتِ برآمدهى از آن، پس از استقرار، تكليف مهاجران غير فلسطينى را كه در ساليان گذشته به اين كشور كوچ كردهاند، معين خواهد كرد. اين يك طرح عادلانه و منطقى است كه افكار عمومى جهانى آن را بدرستى درك ميكند و ميتواند از حمايت ملتها و دولتهاى مستقل برخوردار شود. البته انتظار نداريم كه صهيونيستهاى غاصب بهآسانى به آن تن در دهند، و اينجاست كه نقش دولتها و ملتها و سازمانهاى مقاومت شكل ميگيرد و معنى مىيابد. مهمترين ركن حمايت از ملت فلسطين، قطع پشتيبانى از دشمن غاصب است؛ و اين وظيفهى بزرگ دولتهاى اسلامى است.
اكنون پس از به ميدان آمدن ملتها و شعارهاى قدرتمندانهى آنان بر ضد رژيم صهيونيست، دولتهاى مسلمان با چه منطقى روابط خود با رژيم غاصب را ادامه ميدهند؟ سند صداقت دولتهاى مسلمان در جانبدارىشان از ملت فلسطين، قطع روابط آشكار و پنهان سياسى و اقتصادى با آن رژيم است. دولتهائى كه ميزبان سفارتخانهها يا دفاتر اقتصادى صهيونيستهايند، نميتوانند مدعى دفاع از فلسطين باشند و هيچ شعار ضد صهيونيستى از سوى آنان، جدى و واقعى تلقى نخواهد شد.
سازمانهاى مقاومت اسلامى كه بار سنگين جهاد را در سالهاى گذشته بر دوش داشتهاند، امروز نيز با همان تكليف بزرگ روبهرويند. مقاومت سازمانيافتهى آنان، بازوى فعالى است كه ميتواند ملت فلسطين را به سوى اين هدف نهائى به پيش ببرد. مقاومت شجاعانه از سوى مردمى كه خانه و كشورشان اشغال شده، در همهى ميثاقهاى بينالمللى به رسميت شناخته شده و مورد تحسين و تجليل قرار گرفته است. تهمت تروريزم از سوى شبكهى سياسى و رسانهاىِ وابسته به صهيونيزم، سخن پوچ و بىارزشى است. تروريست آشكار، رژيم صهيونيستى و حاميان غربى آنهايند؛ و مقاومت فلسطينى، حركتى ضد تروريستهاى جرّار و حركتى انسانى و مقدس است.
در اين ميان، كشورهاى غربى نيز شايسته است صحنه را با نگاهى واقعبينانه بنگرند. غرب امروز بر سر دوراهى است. يا بايد دست از زورگوئى طولانىمدت خود بردارد و حق ملت فلسطين را بشناسد و بيش از اين از نقشهى صهيونيستهاى زورگو و ضد بشر پيروى نكند، و يا در انتظار ضربههاى سختتر در آيندهى نه چندان دور باشد. اين ضربههاى فلج كننده فقط سقوط پىدرپى حكومتهاى گوش به فرمان آنان در منطقهى اسلامى نيست، بلكه آن روزى كه ملتهاى اروپا و آمريكا دريابند كه بيشترين گرفتارىهاى اقتصادى و اجتماعى و اخلاقى آنان منشأ گرفته از سلطهى اختاپوسى صهيونيزم بينالملل بر دولتهاى آنهاست، و دولتمردان آنان به خاطر منافع شخصى و حزبى خود، مطيع و تسليم در برابر زورگوئىهاى كمپانىداران زالوصفت صهيونيست در آمريكا و اروپايند، آنچنان جهنمى براى آنان به وجود خواهند آورد كه هيچ راه خلاصى از آن متصور نيست.
رئيس جمهور آمريكا ميگويد كه امنيت اسرائيل خط قرمز اوست. اين خط قرمز را چه عاملى ترسيم كرده است؟ منافع ملت آمريكا، يا نياز شخص اوباما به پول و پشتيبانى كمپانىهاى صهيونيستى براى به دست آوردن كرسى دومين دورهى رياست جمهورى؟ تا كى شماها خواهيد توانست ملتهاى خود را فريب دهيد؟ آن روزى كه ملت آمريكا بدرستى دريابد كه شماها براى چند صباح بيشتر باقى ماندن در قدرت، تن به ذلت و تبعيت و خاكسارى در برابر زرسالاران صهيونيست دادهايد و مصالح ملت بزرگى را در پاى آنان قربانى كردهايد با شما چه خواهند كرد؟
حضار گرامى و برادران و خواهران عزيز! بدانيد اين خط قرمزِ اوباما و امثال او به دست ملتهاى بهپاخاستهى مسلمان شكسته خواهد شد. آنچه رژيم صهيونيست را تهديد ميكند، موشكهاى ايران يا گروههاى مقاومت نيست، تا در برابر آن سپر موشكى در اينجا و آنجا به پا كنند؛ تهديد حقيقى و بدون علاج، عزم راسخ مردان و زنان و جوانانى در كشورهاى اسلامى است كه ديگر نميخواهند آمريكا و اروپا و عوامل دستنشاندهشان بر آنان حكومت و تحكم و آنان را تحقير كنند. البته آن موشكها هم هرگاه تهديدى از سوى دشمن بروز كند، وظيفهى خود را انجام خواهند داد.
«فاصبر انّ وعد الله حقّ و لا يستخفّنّك الّذين لا يوقنون».(2)
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=17401
36m:29s
20821
[Full Speech URDU] رہبر معظم سید علی خامنہ ای :...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے \"نوجوان نسل اور اسلامی بیداری\" کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابىالقاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
میں آپ تمام معزز مہمانوں، عزیز نوجوانوں اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے تعلق سے خوش خبری کے حامل لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ میں سے ہر فرد ایک عظیم بشارت کا حامل ہے۔ جب کسی ملک میں نوجوان بیدار ہو جاتا ہے تو اس ملک میں عوامی بیداری کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ آج پورے عالم اسلام میں ہمارے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے کتنے جال بچھائے گئے لیکن غیور اور بلند ہمت مسلم نوجوان نے خود کو ہر جال سے نجات دلائی۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ تیونس میں، مصر میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں کیا ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں کیسی تحریک اٹھی۔ یہ سب نوید اور خوش خبری ہے۔
میں آپ عزیز نوجوانوں، اپنے بچوں سے یہ عرض کروں گا کہ آپ یقین جانئے کہ آج تاریخ عالم اور تاریخ بشریت ایک عظیم تاریخی موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ پوری دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دور کی واضح اور بڑی نشانیوں میں اللہ تعالی کی طرف توجہات کا مرکوز ہو جانا، اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت سے مدد طلب کرنا اور وحی الہی پر تکیہ کرنا ہے۔ انسانیت مادی مکاتب فکر کو عبور کرکے آگے بڑھ آئی ہے۔ اب نہ مارکسزم میں کشش باقی رہ گئی ہے، نہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی میں جاذبیت کی کوئی رمق ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ لبرل ڈیموکریسی کے گہوارے کے اندر، امریکہ اور یورپ کے اندر کیا حالات ہیں؟! شکست کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیکولر نیشنلزم میں بھی کوئی جاذبیت نہیں رہ گئی ہے۔ اس وقت امت اسلامیہ کی سطح پر سب سے زیادہ کشش اسلام میں نظر آ رہی ہے، قرآن میں نظر آ رہی ہے، وحی الہی پر استوار مکتب فکر میں نظر آ رہی ہے، اللہ تعالی نے یقین دلایا ہے کہ الہی مکتب فکر، وحی پر استوار مکتب فکر اور عزیز دین اسلام میں انسان کو سعادت اور کامرانی کی منزل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک نہایت اہم، بامعنی اور مبارک راستہ ہے۔ آج اسلامی ممالک میں اغیار پر منحصر آمریتوں کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ اس عالمی آمریت اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کا مقدمہ ہے جو استکباری طاقتوں اور صیہونیوں کی ڈکٹیٹر شپ کے خبیث اور بدعنوان نیٹ ورک سے عبارت ہے۔ آج بین الاقوامی استبداد اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ امریکہ اور اس کے پیروؤں کی ڈکٹیٹر شپ اور صیہونیوں کے خطرناک شیطانی نیٹ ورک کی صورت میں مجسم ہو گئي ہے۔ اس وقت یہ عناصر مختلف چالوں سے اور گوناگوں حربوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی آمریت چلا رہے ہیں۔ آپ نے جو کارنامہ مصر میں انجام دیا، تیونس میں انجام دیا، لیبیا میں انجام دیا، اور جو کچھ یمن میں انجام دے رہے ہیں، بحرین میں انجام دے رہے ہیں، بعض دیگر ممالک میں اس کے جذبات و احساسات برانگیختہ ہو چکے ہیں، یہ سب اس خطرناک اور زیاں بار ڈکٹیٹرشپ کے خلاف جدوجہد کا ایک جز ہے جو دو صدیوں سے انسانیت کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے۔ میں نے جس تاریخی موڑ کی بات کی وہ، اسی آمریت کے تسلط سے قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلی سے عبارت ہے۔ یہ تبدیلی آکر رہے گی، آپ اسے بعید نہ سمجھئے!
یہ اللہ کا وعدہ ہے«ولينصرنّ اللَّه من ينصره»(1) اللہ تعالی تاکید کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ نے اللہ کی مدد کی تو وہ آپ کی ضرور مدد فرمائے گا۔ ممکن ہے کہ عام نظر سے دیکھا جائے اور مادی اندازوں کی بنیاد پر پرکھا جائے تو یہ چیز بعید دکھائی دے لیکن بہت سی چیزیں ہیں جو بعید معلوم ہوتی تھیں مگر رونما ہو گئیں۔ کیا آپ ایک سال اور دو تین مہینے قبل یہ سوچ سکتے تھے کہ مصر کا طاغوت (ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا اقتدار) اس طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ ختم ہو جائے گا؟ اگر اس وقت لوگوں سے کہا جاتا کہ مبارک کی بدعنوان اور (بیرونی طاقتوں پر) منحصر حکومت ختم ہو جائے گی تو بہت سے لوگ اس کا یقین نہ کرتے، لیکن ایسا ہوا۔ اگر کوئی دو سال قبل یہ دعوی کرتا کہ شمالی افریقا میں یہ عجیب قسم کے واقعات رونما ہونے والے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو یقین نہ آتا۔ اگر کوئی لبنان جیسے ملک کے بارے میں کہتا کہ مومن نوجوانوں کی ایک تنظیم صیہونی حکومت اور پوری طرح مسلح صیہونی فوج کو شکست دیدے گی تو کوئی بھی اس پر یقین نہ کرتا، لیکن یہ ہوا۔ اگر کوئی کہتا کہ اسلامی جمہوری نظام مشرق و مغرب سے جاری مخاصمتوں اور دشمنیوں کے مقابلے میں بتیس سال تک ڈٹا رہے گا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور زیادہ پیشرفتہ ہوتا جائے گا تو کوئی بھی یقین نہ کرتا، لیکن ایسا ہوا۔ «وعدكم اللَّه مغانم كثيرة تأخذونها فعجّل لكم هذه و كفّ ايدى النّاس عنكم و لتكون ءاية للمؤمنين و يهديكم صراطا مستقيما»(2) یہ کامیابیاں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں۔ یہ سب پر غالب رہنے والی حق کی طاقت ہے جس سے اللہ تعالی ہمیں روشناس کرا رہا ہے۔ جب عوام میدان میں آ جائيں اور ہم اپنا سب کچھ لیکر میدان میں اتر پڑیں تو نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں راستا بھی دکھاتا ہے، «و الّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سبلنا».(3) اللہ تعالی ہدایت بھی کرتا ہے، مدد بھی کرتا ہے، بلند مقامات پر بھی پہنچاتا ہے، بس شرط یہ ہے کہ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں۔
اب تک جو کچھ رونما ہوا ہے وہ بہت عظیم شئے ہے۔ مغربی طاقتوں نے اپنی سائنسی ترقی کی مدد سے دو سو سال تک امت اسلامیہ پر حکومت کی ہے، اسلامی ممالک پر قبضہ کیا، بعض پر براہ راست اور بعض دیگر پر مقامی ڈکٹیٹروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر۔ برطانیہ، فرانس اور سب سے بڑھ کر امریکہ جو بڑا شیطان ہے، انہوں نے امت اسلامیہ پر تسلط قائم کیا۔ جہاں تک ہو سکا اسلامی امہ کی تحقیر کی، مشرق وسطی کے اس حساس علاقے کے قلب میں صیہونیت نامی کینسر لاکر ڈال دیا اور پھر ہر طرف سے اسے تقویت پہنچائی اور مطمئن ہو رہے کہ اب دنیا کے اس اہم ترین خطے میں ان کی پالیسیوں اور مقاصد کو مکمل تحفظ مل گیا ہے۔ لیکن جذبہ ایمانی ہمت و شجاعت، اسلامی ہمت و شجاعت اور عوامی شراکت نے ان تمام باطل خوابوں کو چکناچور کر دیا اور ان سارے اہداف پر پانی پھیر دیا۔
آج عالمی استکبار کو اسلامی بیداری کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کا احساس ہو رہا ہے۔ آپ غالب آ گئے ہیں، آپ فتحیاب ہیں، مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کام انجام پایا ہے وہ بہت عظیم کارنامہ ہے، لیکن کام یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ ابھی شروعات ہوئی ہے، یہ نقطہ آغاز ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں تاکہ دشمن کو مختلف میدانوں سے باہر کر دیں۔
یہ مقابلہ عزم و ارادے کا مقابلہ ہے اور ہمت و حوصلے کی زور آزمائی ہے۔ جس فریق کا ارادہ مضبوط ہوگا وہ غالب آ جائے گا۔ جو دل اللہ تعالی پر تکیہ کئے ہوئے ہے اسے غلبہ حاصل ہوگا۔ «ان ينصركم اللَّه فلا غالب لكم»؛(4) اگر آپ کو نصرت الہی کا شرف حاصل ہو گیا تو پھر کوئی بھی آپ پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا، آپ کو پیشرفت حاصل ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام جن سے عظیم امت اسلامیہ کی تشکیل عمل میں آئی ہے، آزاد رہیں، خود مختار رہیں، باوقار رہیں، کوئی ان کی تحقیر نہ کر سکے، اسلام کی اعلی تعلیمات و احکامات سے اپنی زندگی کو سنواریں۔ اسلام میں یہ توانائی موجود ہے۔ (دشمنوں نے) برسوں سے ہمیں علمی میدان میں پیچھے رکھا، ہماری ثقافت کو پامال کیا، ہماری خود مختاری کو ختم کر دیا۔اب ہم بیدار ہوئے ہیں۔ ہم علم کے میدانوں میں بھی یکے بعد دیگر اپنی بالادستی قائم کرتے جائیں گے۔
تیس سال قبل جب اسلامی جمہوریہ کی تشکیل عمل میں آئی تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب تو کامیاب ہو گیا لیکن وہ یکے بعد دیگرے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سنبھالنے میں ناکام ہوگا اور سرانجام پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج ہمارے نوجوان اسلام کی برکت سے علم و دانش کے شعبے میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو خود ان کے بھی تصور سے پرے تھے۔ آج اللہ تعالی کی ذات پر توکل کی برکت سے ایرانی نوجوان عظیم علمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ یورینیم افزودہ کر رہا ہے، اسٹیم سیلز پیدا کرکے اسے نشونما کے مراحل سے گزار رہا ہے، حیاتیات کے شعبے میں بڑے قدم اٹھا رہا ہے، خلائی شبے میں سرگرم عمل ہے، یہ سب اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور نعرہ اللہ اکبر کے ثمرات ہیں۔۔۔۔۔(5)
ہمیں اپنی صلاحیتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ مغربی ثقافت نے اسلامی ممالک پر سب سے بڑی مصیبت جو نازل کی وہ دو غلط اور گمراہ کن خیالات کی ترویج تھی۔ ان میں ایک، مسلمان قوموں کی ناتوانی اور عدم صلاحیت کی غلط سوچ تھی۔ انہوں نے دماغ میں بٹھا دیا کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ سیاست کے میدان میں، نہ معیشت کے میدان میں اور نہ ہی علم و دانش کے میدان میں۔ کہہ دیا کہ \"آپ تو کمزور ہیں، اسلامی ممالک دسیوں سال کے اس طویل عرصے میں اسی غلط فہمی میں پڑے رہے اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ دوسرا غلط تاثر جو ہمارے اندر پھیلایا گيا وہ ہمارے دشمنوں کی طاقت کے لامتناہی اور ان کے ناقابل شکست ہونے کا تاثر تھا۔ ہمیں یہ سمجھا دیا گيا کہ امریکہ کو شکست دینا محال ہے، مغرب کو تو پسپا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ہمیں ان کے مقابلے میں سب کچھ برداشت کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔
آج یہ حقیقت مسلم اقوام کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ دونوں ہی خیالات سراسر غلط تھے۔ مسلمان قومیں ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اسلامی عظمت و جلالت کو جو کسی زمانے میں علمی و سیاسی و سماجی شعبوں میں اپنے اوج پر تھی، دوبارہ حاصل کرنے پر قادر ہیں اور دشمن کو تمام میدانوں میں پسپائی اختیار کرنی پڑے گی۔
یہ صدی اسلام کی صدی ہے۔ یہ صدی روحانیت کی صدی ہے۔ اسلام نے معقولیت، روحانیت اور انصاف کو یکجا قوموں کے لئے پیش کر دیا ہے۔ عقل و خرد پر استوار اسلام، تدبر و تفکر کی تعلیم دینے والا اسلام، روحانیت و معنویت کی تلقین کرنے والا اسلام، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا راستہ دکھانے والا اسلام، جہاد کا درس دینے والا اسلام، جذبہ عمل کا سرچشمہ اسلام، عملی اقدام پر تاکید کرنے والا اسلام۔ یہ سب اللہ تعالی اور اسلام سے ہمیں ملنے والی تعلیمات ہیں۔
آج جو چیز سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ دشمن کو مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں اور علاقے کے دیگر ممالک میں کم و بیش جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی تلافی کے لئے وہ سازش اور منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن کی سازشوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ (دشمن) عوامی انقلابوں کو سبوتاژ نہ کر لے، اسے راستے سے منحرف نہ کر دے۔ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کیجئے! دشمن، انقلابوں کو غلط سمت میں موڑنے، تحریکوں کو بے اثر بنانے اور مجاہدتوں اور بہنے والے لہو کو بے نتیجہ بنانے کی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوان اس تحریک کے علمبردار ہیں، آپ ہوشیار رہئے، آپ محتاط رہئے۔
پچھلے بتیس برسوں میں ہمیں بڑے تجربات حاصل ہوئے ہیں، بتیس سال سے ہم نے دشمنیوں اور مخاصمتوں کا سامنا کیا ہے، استقامت کی ہے اور دشمنیوں پر غلبہ پایا ہے ۔۔۔۔ (6) کوئي بھی ایسی سازش نہیں ہے جو مغرب اور امریکہ، ایران کے خلاف کر سکتے تھے اور انہوں نے نہ کی ہو۔ اگر کوئی اقدام انہوں نے نہیں کیا تو صرف اس وجہ سے کہ وہ اقدام ان کے بس میں نہیں تھا۔ جو کچھ ان کے بس میں تھا، انہوں نے کیا اور ہر دفعہ انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہزیمت اٹھانی پڑی۔۔۔۔۔۔(7) اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام سازشوں میں انہیں شکست ہوگی۔ یہ ہم سے اللہ کا وعدہ ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
ہمیں اللہ تعالی کے وعدے کی صداقت میں کوئی شک و تردد نہیں ہے۔ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بے اطمینانی نہیں ہے۔ اللہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے تعلق سے بے اطمینانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ «و يعذّب المنافقين و المنافقات و المشركين و المشركات الظّانّين باللَّه ظنّ السّوء عليهم دائرة السّوء و غضب اللَّه عليهم و لعنهم و اعدّ لهم جهنّم و سائت مصيرا»(8)
اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ہم چونکہ میدان میں موجود ہیں، مجاہدت کے میدان میں داخل ہو چکے ہیں، ملت ایران اپنے تمام وسائل و امکانات کے ساتھ میدان میں وارد ہو چکی ہے لہذا نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے تاہم بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ہم سب کو دشمنوں کے مکر و حیلے کی طرف سے چوکنا رہنا چاہئے۔ دشمن، تحریکوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اختلاف کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔
آج عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکیں شیعہ اور سنی کے فرق پر یقین نہیں کرتیں۔ شافعی، حنفی، جعفری، مالکی، حنبلی اور زیدی کے فرق کو نہیں مانتیں۔ عرب، فارس اور دیگر قومیتوں کے اختلاف کو قبول نہیں کرتیں۔ اس عظیم وادی میں سب کے سب موجود ہیں۔ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے۔ ہمیں اپنے اندر باہمی اخوت کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعین کر لینا چاہئے۔ ہدف اسلام ہے، ہدف قرآنی اور اسلامی حکومت ہے۔ البتہ اسلامی ممالک کے درمیان جہاں اشتراکات موجود ہیں، وہیں کچھ فرق بھی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات، تاریخی حالات اور سماجی حالات الگ الگ ہیں تاہم مشترکہ اصول بھی پائے جاتے ہیں۔ استکبار کے سب مخالف ہیں، مغرب کے خباثت آمیز تسلط کے ہم سب مخالف ہیں، اسرائیل نامی کینسر کے سب مخالف ہیں۔۔۔۔۔ (9)
جہاں بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی نقل و حرکت اسرائیل کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، امریکہ کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، ہمیں وہاں ہوشیار ہو جانا چاہئے، یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حرکت اغیار کی ہے، یہ سرگرمیاں غیروں کی ہیں، یہ اپنوں کی مہم نہیں ہو سکتی۔ جب صیہونیت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے۔ وہاں سب \"اپنے\" لوگ ہیں۔ وہاں نہ کوئي شیعہ ہے نہ سنی، وہاں قومیت کا فرق ہے نہ شہریت کا۔ وہاں سب کو ایک ہی نہج پر سوچنا ہے۔
آپ غور کیجئے! اس وقت بالکل سامنے کی ایک مثال موجود ہے۔
دنیا کے تمام نشریاتی ادارے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بحرین کے عوام اور وہاں کی عوامی تحریک کو الگ تھلگ کر دیں۔ مقصد کیا ہے؟ یہ شیعہ سنی اختلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ تفرقہ کا بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں، خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ ان مسلمانوں اور مومنین کے درمیان جن میں بعض کسی مسلک سے اور بعض دیگر کسی اور مسلک سے وابستہ ہیں، کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام نے سب کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا ہے۔ سب امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اسلامی امہ کا جز ہیں۔۔۔۔ (10) فتح کا راز، تحریک کے دوام کا راز اللہ کی ذات پر توکل، اللہ کے تعلق سے حسن ظن، اللہ تعالی پر اعتماد اور اتحاد اور مربوط کوششوں کا جاری رہنا ہے۔
میرے عزیزو! میرے بچو! آپ بہت محتاط رہئے، اپنی تحریک کو رکنے نہ دیجئے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں دو جگہوں پر اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے فرمایا ہے؛ «فاستقم كما امرت»،(11) «و استقم كما امرت»؛(12) استقامت کا مظاہرہ کیجئے۔ استقامت یعنی پائیداری، یعنی راستے پر اٹل رہنا، حق کے جادے پر آگے بڑھتے رہنا، قدم نہ رکنے دینا۔ یہی کامیابی کا راز ہے۔
ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، یہ تحریک کامیاب ہے، اس کا مستقبل تابناک ہے، اس کے افق روشن ہیں۔ مستقبل بالکل درخشاں ہے۔ وہ دن ضرور آئے گا جب امت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے قوت و آزادی کی بلندیوں کو چھو لے گی۔۔۔۔۔(13) مسلمان اقوام اپنی خصوصیات اور تنوع کو باقی رکھتے ہوئے اللہ اور اسلام کے سائے میں جمع ہو جائیں، سب آپس میں متحد رہیں۔ ایسا ہو گيا تو امت اسلامیہ اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کر لےگی۔
ہمارے ممالک زمین دوز ذخائر سے مالامال ہیں، ہمارے پاس اسٹریٹیجک اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل خطے موجود ہیں، ہمارے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، نمایاں ہستیاں ہیں، با صلاحیت افرادی قوت ہے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہئے۔ اللہ تعالی ہماری ہمتوں میں اور بھی اضافہ کرے گا۔
میں آپ نوجوانوں سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل آپ کا ہے۔ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے آپ نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے اور انشاء اللہ اپنے افتخارات آئندہ نسلوں کو منتقل کریں گے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) حج: 40، اور جو بھی اللہ کی مدد کرے وہ اس کی یقینا مدد کرےگا۔
2) فتح: 20، اللہ نے تم سے بہت سارے فوائد کا وعدہ کیا جو تم کو حاصل ہوں گے۔ پھر (خیبر کے) مال غنیمت سے فورا ہی تم کو بہرہ مند کر دیا اور لوگوں کے ہاتھ تم تک پہنچنے سے روک دیئے کہ اہل ایمان کے لئے یہ ایک نشانی بن جائے اور تم کو سیدھے راستے پر لگا دے۔
3) عنكبوت: 69، اور جنہوں نے ہمارے لئے جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کر دیں گے۔
4) آلعمران: 160، اگر اللہ تمہاری نصرت و مدد کرے تو تم پرکوئی بھی غالب نہیں آ سکے گا۔
5) اللہ اکبر کے نعرے
6) « اللہ اکبر اور لبيك ياخامنهاى کے نعرے
7) «امریکہ مردہ باد کے نعرے
8) فتح: 6، اور منافق مرد اور عورتیں جو اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے ہیں وہ ان سب پر عذاب نازل کرے گا، ان کے سر پرعذاب منڈلا رہا ہے، ان پر اللہ کا غضب ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔ ان کے لئے جہنم کی آگ تیار کی ہے اور یہ کس قدر بدترین انجام ہے۔
9) شعار «اسرائيل مردہ باد کے نعرے»
10) اسلامی اتحاد کے حق میں نعرہ «وحدة وحدة اسلامية»
11) هود: 112، پس آپ کو جس طرح کا حکم ملا ہے اس پر ثابت قدم رہیں۔
12) شورى: 15، اور آپ اسی طرح استقامت سے کام لیں کہ جیسا آپ کو حکم ملا ہے۔
13) «هيهات منّا الذّلة کے نعرے»
19m:22s
31719
[FARSI] HAJJ Message 2014 - Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei
پیام به حجّاج بیتاللهالحرام
حضرت آیتالله خامنهای در پیامی به حجاج...
پیام به حجّاج بیتاللهالحرام
حضرت آیتالله خامنهای در پیامی به حجاج بیتاللهالحرام، توجه به مسائل جهان اسلام و نگاهی بلند و فراگیر به مهمترین موضوعات مرتبط با امت اسلامی را در صدر وظایف و آداب حج گزاران دانستند و تاکید کردند: اتحاد مسلمین، مسالهی فلسطین، و نگاه هوشمندانه به تفاوت اسلام ناب محمّدی و اسلام آمریکایی، سه اولویت اصلی جهان اسلام است که امت اسلامی باید با بصیرت و ژرف اندیشی، به وظیفه و تکلیفِ روزِ خود در قبال این موضوعات عمل کند.
متن کامل این پیام که صبح امروز (جمعه ۱۱ مهرماه ۱۳۹۳) توسط حجتالاسلام قاضی عسگر نمایندهی ولیفقیه و سرپرست حجاج ایرانی در مراسم روز برائت از مشرکین در صحرای عرفات قرائت شد، به شرح زیر است.
پیوندهای مرتبطفيلمفيلمصوتصوت نسخه قابل چاپنسخه قابل چاپ۱۳۹۳/۰۷/۰۸
پیام به حجّاج بیتاللهالحرام
حضرت آیتالله خامنهای در پیامی به حجاج بیتاللهالحرام، توجه به مسائل جهان اسلام و نگاهی بلند و فراگیر به مهمترین موضوعات مرتبط با امت اسلامی را در صدر وظایف و آداب حج گزاران دانستند و تاکید کردند: اتحاد مسلمین، مسالهی فلسطین، و نگاه هوشمندانه به تفاوت اسلام ناب محمّدی و اسلام آمریکایی، سه اولویت اصلی جهان اسلام است که امت اسلامی باید با بصیرت و ژرف اندیشی، به وظیفه و تکلیفِ روزِ خود در قبال این موضوعات عمل کند.
متن کامل این پیام که صبح امروز (جمعه ۱۱ مهرماه ۱۳۹۳) توسط حجتالاسلام قاضی عسگر نمایندهی ولیفقیه و سرپرست حجاج ایرانی در مراسم روز برائت از مشرکین در صحرای عرفات قرائت شد، به شرح زیر است.
English | French | اردو | العربیه
دانلود فیلم: نسخه FLV | نسخه MP۴
بسماللهالرّحمنالرّحیم
و الحمدلله ربّ العالمین و صلّی الله علی محمّد و آله الطّاهرین
درود و سلامی از سرِ شوق و تکریم بر شما سعادتمندان که به دعوت قرآنی لبّیک گفته و به میهمانیِ خانهی خدا شتافتهاید. نخستین سخن آن است که این نعمت بزرگ را قدر بدانید و با تأمّل در ابعاد فردی و اجتماعی و روحی و بینالمللی این فریضهی بیهمتا، برای نزدیک شدن به هدفهای آن تلاش کنید و از میزبان رحیم و قدیر، برای آن کمک بخواهید. اینجانب همدل و همزبان با شما از پروردگار غفور و منّان درخواست میکنم که نعمت خود را بر شما تمام کند و چون توفیق سفر حج عطا کرده است، توفیقِ گزاردن حجّ کامل نیز عطا فرماید و آنگاه با قبول کریمانهی خود، شما را با دست پُر و عافیت کامل روانهی دیار خود سازد؛ انشاءالله.
در فرصت مغتنمِ این مناسک پُرمغز و بینظیر، بهجز تطهیر و تعمیر(۱) معنوی و روحی که برترین و ریشهایترین دستاورد حج است، توجّه به مسائل جهان اسلام و نگاهی بلند و فراگیر به مهمترین و اولویّتدارترین موضوعات مرتبط با امّت اسلامی، در صدر وظایف و آداب حجگزاران است.
امروز از جملهی این موضوعات مهم و دارای اولویّت، مسئلهی اتّحاد مسلمانان و گشودن گرههای فاصلهافکن میان بخشهای امّت اسلامی است. حج، مظهر وحدت و یکپارچگی و کانون برادری و همیاری است. در حج باید همگان درس تمرکز بر مشترکات و رفع اختلافات را فرا بگیرند. دستهای پلید سیاستهای استعماری از دیرباز تفرقهافکنی را برای تأمین مقاصد شوم خود در دستور کار داشتهاند، ولی امروز که به برکت بیداری اسلامی، ملّتهای مسلمان دشمنیِ جبههی استکبار و صهیونیسم را بدرستی شناخته و در برابر آن موضع گرفتهاند، سیاست تفرقهافکنی میان مسلمانان شدّت بیشتری یافته است. دشمن مکّار بر آن است که با افروختن آتش جنگهای خانگی میان مسلمانان، انگیزههای مقاومت و مجاهدت را در آنان به انحراف کشانده، رژیم صهیونیستی و کارگزاران استکبار را که دشمنان حقیقیاند، در حاشیهی امن قرار دهد. راهاندازی گروههای تروریستی تکفیری و امثال آن در کشورهای منطقهی غربِ آسیا ناشی از این سیاستِ غدّارانه است. این هشداری به همهی ما است که مسئلهی اتّحاد مسلمین را امروز در صدر وظایف ملّی و بینالمللی خود بشماریم.
موضوع مهمّ دیگر مسئلهی فلسطین است. با گذشت ۶۵ سال از آغاز تشکیل رژیم غاصب صهیونیست و فرازوفرودهای گوناگون در این مسئلهی مهم و حسّاس و بخصوص با حوادث خونین سالهای اخیر، دو حقیقت برای همه آشکار شده است: اوّل آنکه رژیم صهیونیست و پشتیبانان جنایتکار آن، در قساوت و سبعیّت و پایمال کردن همهی موازین انسانی و اخلاقی هیچ حدّ و مرزی نمیشناسند. جنایت، نسلکشی، ویرانگری، کشتار کودکان و زنان و بیپناهان، و هر تعدّی و ظلمی را که از دستشان برآید برای خود مباح میشمرند و به آن افتخار هم میکنند. صحنههای گریهآور جنگ پنجاه روزهی اخیر غزّه، آخرین نمونهی این بزهکاریهای تاریخی است که البتّه در نیم قرن اخیر بارها تکرار شده است.
دوّمین حقیقت آن است که این سفّاکی و فاجعهآفرینیها نتوانسته است هدفِ سردمداران و پشتیبانان رژیم غاصب را برآورده سازد. برخلاف آرزوی احمقانهی اقتدار و استحکامی که سیاستبازان خبیث برای رژیم صهیونیستی در سر میپروراندند، این رژیم روزبهروز به اضمحلال و نابودی نزدیکتر شده است. ایستادگی پنجاه روزهی غزّهی محصور و بیپناه در برابر همهی توانِ بهصحنهآوردهی رژیم صهیونیست، و سرانجام، ناکامی و عقبنشینی آن رژیم و تسلیم شدنش در برابر شروط مقاومت، نمایشگاه آشکار این ضعف و ناتوانی و بیبُنیگی است. این بدان معنی است که ملّت فلسطین باید از همیشه امیدوارتر باشد، مبارزان جهاد و حماس باید بر تلاش و عزم و همّت خود بیفزایند، کرانهی غربی راه پرافتخار همیشگی را با قدرت و استحکام بیشتر پیگیرد، ملّتهای مسلمان پشتیبانی واقعی و جدّی از فلسطین را از دولتهای خود مطالبه کنند، و دولتهای مسلمان صادقانه در این راه گام نهند.
سوّمین موضوع مهم و دارای اولویّت، نگاه هوشمندانهای است که فعّالان دلسوز جهان اسلام باید به تفاوتِ میان اسلام ناب محمّدی و اسلام آمریکایی داشته باشند و از خلط و اشتباه میان این دو، خود و دیگران را برحذر بدارند. نخستین بار امام راحل بزرگ ما به تمایز این دو مقوله همّت گماشته و آن را وارد قاموس سیاسی دنیای اسلام کرد. اسلامِ ناب، اسلامِ صفا و معنویّت، اسلامِ پرهیزکاری و مردمسالاری، اسلامِ «اَشِدّاءُ عَلَی الکُفّار رُحَماءُ بَینَهُم» (۲) است. اسلامِ آمریکایی، پوشاندن لباس اسلام بر نوکری اجانب و دشمنی با امّت اسلامی است. اسلامی که آتش تفرقه میان مسلمین را دامن بزند، به جای اعتماد به وعدهی الهی، به دشمنان خدا اعتماد کند، به جای مبارزه با صهیونیسم و استکبار با برادر مسلمان بجنگد، با آمریکای مستکبر علیه ملّت خود یا ملّتهای دیگر متّحد شود، اسلام نیست؛ نفاق خطرناک و مهلکی است که هر مسلمان صادقی باید با آن مبارزه کند.
نگاه همراه با بصیرت و ژرفاندیشی، این حقایق و مسائل مهم را در واقعیتِ جهان اسلام برای هر جویندهی حقّی روشن میسازد و وظیفه و تکلیفِ روز را بیهیچ ابهامی معیّن میکند. حج و مناسک و شعائر آن فرصتِ مغتنمی برای کسب این بصیرت است، و امید آنکه شما سعادتمندان حجگزار از این موهبت الهی به طور کامل بهرهمند گردید. همهی شما را به خدای بزرگ میسپارم و قبولی تلاش شما را از خداوند مسئلت مینمایم.
والسّلام علیکم و رحمةالله
سیّدعلی خامنهای
پنجم ذیالحجّة ۱۴۳۵ مصادف با هشتم مهرماه ۱۳۹۳
11m:24s
17535
[URDU] HAJJ Message 2014 - Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei
02-10-2014
بسم اللہ الرحمن الرحیم
و الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی محمّد و آلہ...
02-10-2014
بسم اللہ الرحمن الرحیم
و الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی محمّد و آلہ الطاھرین
اشتیاق و احترام کے ساتھ درود و سلام ہو آپ خوش نصیبوں پر جو دعوت قرآنی پر صدائے لبیک بلند کرتے ہوئے ضیافت پروردگار کے لئے آگے بڑھے۔ پہلی بات یہ کہ اس عظیم نعمت کی قدر کیجئے اور اس بے مثال واجب کے انفرادی، سماجی، روحانی اور عالمی پہلوؤں پر تدبر کے ساتھ، اس کے اہداف سے خود کو قریب کرنے کی کوشش کیجئے اور رحیم و قدیر میزبان سے اس سلسلے میں مدد مانگئے۔ میں بھی آپ کے جذبات سے اپنے جذبات اور آپ کی آواز سے اپنی آواز ملا کر پروردگار غفور و منان کی بارگاہ میں دعا کرتا ہوں کہ اپنی نعمتیں آپ پر مکمل کر دے اور جب سفر حج کی توفیق عطا فرمائی ہے تو کامل حج ادا کرنے کی توفیق بھی عنایت فرمائے اور پھر سخاوت مندانہ انداز میں شرف قبولیت عطا کرکے آپ کو بھرے دامن اور مکمل صحت و عافیت کے ساتھ اپنے اپنے دیار کو لوٹائے، ان شاء اللہ ۔
ان پر مغز اور بے نظیر مناسک کے موقعے پر روحانی و معنوی طہارت و خود سازی کے ساتھ ہی جو حج کا سب سے برتر اور سب سے اساسی ثمرہ ہے، عالم اسلام کے مسائل پر توجہ اور امت اسلامیہ سے مربوط اہم ترین اور ترجیحی مسائل کا وسیع النظری اور دراز مدتی نقطہ نگاہ سے جائزہ، حجاج کرام کے فرائض اور آداب میں سر فہرست ہے۔
آج ان اہم اور ترجیحی مسائل میں ایک، اتحاد بین المسلمین، اور امت اسلامیہ کے مختلف حصوں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے والی گرہوں کو کھولنا ہے۔
حج، اتحاد و یگانگت کا مظہر اور اخوت و امداد باہمی کا محور ہے۔ حج میں سب کو اشتراکات پر توجہ مرکوز کرنے اور اختلافات کو دور کرنے کا سبق حاصل کرنا چاہئے۔ استعماری سیاست کے آلودہ ہاتھوں نے بہت پہلے سے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے تفرقہ انگیزی کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھا ہے، لیکن آج جب اسلامی بیداری کی برکت سے، مسلمان قومیں استکباری محاذ اور صیہونزم کی دشمنی کو بخوبی بھانپ چکی ہیں اور اس کے مقابل اپنا موقف طے کر چکی ہیں، تو مسلمانوں کے درمیان تفرقہ انگیزی کی سیاست میں اور بھی شدت آ گئی ہے۔ عیار دشمن اس کوشش میں ہے کہ مسلمانوں کے درمیان خانہ جنگی کی آگ بھڑکا کر، ان کے مجاہدانہ اور مزاحمتی جذبے کو انحرافی سمت میں موڑ دے اور صیہونی حکومت اور استکبار کے آلہ کاروں کے لئے، جو اصلی دشمن ہیں، محفوظ گوشہ فراہم کر دے۔ مغربی ایشیا کے ملکوں میں دہشت گرد تکفیری تنظیموں اور اسی طرح کے دوسرے گروہوں کو وجود میں لانا اسی مکارانہ پالیسی کا شاخسانہ ہے۔
یہ ہم سب کے لئے انتباہ ہے کہ ہم اتحاد بین المسلمین کے مسئلے کو آج اپنے قومی اور عالمی فرائض میں سر فہرست قرار دیں۔
دوسرا اہم معاملہ مسئلہ فلسطین ہے۔ غاصب صیہونی حکومت کی تشکیل کے آغاز کو 65 سال کا عرصہ بیت جانے، اس کلیدی مسئلے میں گوناگوں نشیب و فراز آنے اور خاص طور پر حالیہ برسوں میں خونیں سانحے رونما ہونے کے بعد دو حقیقتیں سب کے سامنے آشکارا ہو گئیں۔ ایک تو یہ کہ صیہونی حکومت اور اس کے جرائم پیشہ حامی، قسی القلبی، درندگی اور انسانی و اخلاقی ضوابط و قوانین کو پامال کرنے میں کسی حد پر رک جانے کے قائل نہیں ہیں۔ جرائم، نسل کشی، انہدامی اقدامات، بچوں، عورتوں اور بیکس لوگوں کے قتل عام اور ہر ظلم و جارحیت کو جو وہ انجام دے سکتے ہیں، وہ اپنے لئے مباح سمجھتے ہیں اور اس پر فخر بھی کرتے ہیں۔ حالیہ پچاس روزہ جنگ غزہ کے اندوہناک مناظر، ان تاریخی مجرمانہ اقدامات کی تازہ ترین مثال ہیں جو گزشتہ نصف صدی کے دوران بار بار دہرائے جاتے رہے ہیں۔
دوسری حقیقت یہ ہے کہ یہ سفاکی اور یہ انسانی المئے بھی صیہونی حکومت کے عمائدین اور ان کے حامیوں کے مقاصد پورے نہ کر سکے۔ خبیث سیاست باز، صیہونی حکومت کے لئے اقتدار اور استحکام کی جو احمقانہ آرزو دل میں پروان چڑھا رہے ہیں، اس کے برخلاف یہ حکومت روز بروز اضمحلال اور نابودی کے قریب ہوتی جا رہی ہے۔ صیہونی حکومت کی طرف سے میدان میں جھونک دی جانے والی ساری طاقت کے مقابلے میں محصور اور بے سہارا غزہ کی پچاس روزہ استقامت، اور آخر کار اس حکومت کی ناکامی و پسپائی اور مزاحمتی محاذ کی شرطوں کے سامنے اس کا جھکنا، اس اضمحلال، ناتوانی اور بنیادوں کے تزلزل کی واضح علامت ہے۔
اس کا یہ مطلب ہے کہ؛ ملت فلسطین کو ہمیشہ سے زیادہ پرامید ہو جانا چاہئے، جہاد اسلامی اور حماس کے مجاہدین کو چاہئے کہ اپنے عزم و حوصلے اور سعی و کوشش میں اضافہ کریں، غرب اردن کا علاقہ اپنی دائمی افتخار آمیز روش کو مزید قوت و استحکام کے ساتھ جاری رکھے، مسلمان قومیں اپنی حکومتوں سے فلسطین کی حقیقی معنی میں پوری سنجیدگی کے ساتھ مدد کرنے کا مطالبہ کریں اور مسلمان حکومتیں پوری ایمانداری کے ساتھ اس راستے میں قدم رکھیں۔
تیسرا اہم اور ترجیحی مسئلہ دانشمندانہ زاویہ نظر کا ہے جسے عالم اسلام کے دردمند کارکن حقیقی محمدی اسلام اور امریکی اسلام کے فرق کو سمجھنے کے لئے بروئے کار لائیں اور ان دونوں میں خلط ملط کرنے کے سلسلے میں خود بھی ہوشیار رہیں اور دوسروں کو بھی خبردار کریں۔ سب سے پہلے ہمارے عظیم الشان امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) نے ان دونوں کے فرق کو واضح کرنے پر توجہ دی اور اسے دنیائے اسلام کے سیاسی لغت میں شامل کیا۔ خالص اسلام، پاکیزگی و روحانیت کا اسلام، تقوی و عوام کی بالادستی کا اسلام، مسلمانوں کو کفار کے خلاف انتہائی سخت اور آپس میں حد درجہ مہربان رہنے کا درس دینے والا اسلام ہے۔ امریکی اسلام، اغیار کی غلامی کو اسلامی لبادہ پہنا دینے والا اور امت اسلامیہ سے دشمنی برتنے والا اسلام ہے۔ جو اسلام، مسلمانوں کے درمیان تفرقے کی آگ بھڑکائے، اللہ کے وعدوں پر بھروسہ کرنے کے بجائے دشمنوں کے وعدوں پر اعتماد کرے، صیہونزم اور استکبار کا مقابلہ کرنے کے بجائے مسلمان بھائیوں سے بر سر پیکار ہو، اپنی ہی قوم یا دیگر اقوام کے خلاف امریکا کے استکباری محاذ سے ہاتھ ملا لے، وہ اسلام نہیں، ایسا خطرناک اور مہلک نفاق ہے جس کا ہر سچے مسلمان کو مقابلہ کرنا چاہئے۔
بصیرت آمیز اور گہرے تدبر کے ساتھ لیا جانے والا جائزہ، عالم اسلام میں ان حقائق اور مسائل کو حق کے ہر متلاشی کے لئے آشکارا کر دیتا ہے اور کسی بھی شک و تردد کی گنجائش نہ رکھتے ہوئے فریضے اور ذمہ داری کا تعین کر دیتا ہے۔
حج، اس کے مناسک اور اس کے شعائر، یہ بصیرت حاصل کرنے کا سنہری موقعہ ہیں۔ امید ہے کہ آپ خوش نصیب حجاج کرام اس عطیہ خداوندی سے مکمل طور پر بہرہ مند ہوں گے۔
آپ سب کو اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں اور بارگاہ خداوندی میں آپ کی مساعی کی قبولیت کی دعا کرتا ہوں۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ
سید علی خامنہ ای
پنجم ذی الحجہ 1435 (ہجری قمری) مطابق، 8 مہر 1393 (ہجری شمسی)
7m:50s
18558
وحدت مسلمین باعثِ نابودی اسرائیل | Farsi sub...
اسلام اور عقل کا تقاضہ ہے کہ متحد ہواجائے اور اگر آج سب مسلمان متحد ہو جائیں تو...
اسلام اور عقل کا تقاضہ ہے کہ متحد ہواجائے اور اگر آج سب مسلمان متحد ہو جائیں تو اسرائیل کہ جس کا پشت پناہ امریکہ ہے نابود ہو جائے گا۔
#ویڈیو #امام_خمینی #مردہ_باد_امریکہ #مردہ_باد_اسرائیل #اتحاد
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #دشمن_شناسی
1m:16s
3778
(نوحہ) ہے یہی آرزو | سید مجید بنی...
کربلا سرزمین عشق ہے، کربلا عشق کا ایک ایسا ٹھا ٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے کہ جس میں...
کربلا سرزمین عشق ہے، کربلا عشق کا ایک ایسا ٹھا ٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے کہ جس میں عاشقانِ حق و حقیقت ہمیشہ غوطہ زن ہونے کی تمنا اور آرزو کرتے ہیں۔ کربلا تا ابد عاشقوں کی پناہ گاہ ہے۔ کربلا یعنی شمع کے گرد پروانوں کا طواف۔ کربلا یعنی ہر وقت کے یزیدوں سے ٹکرا جانا۔
مؤمنین کی خدمت میں ایران کے معروف نوحہ خوان سید مجید بنی فاطمہ کا فارسی نوحہ اردو سبٹائیٹل کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے۔
#ویڈیو #آرزو #قاسم #علی_اکبر #شہید #اجازت #فریاد #انتقام #کربلا #علمدار #قتل_گاہ
7m:27s
4488
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
noha,
arzoo,
majid,
fatimah,
karbala,
ishq,
maroof,
noha,
khawn,
farsi,
haqiqat,
toofaan,
samundar,
sarzameen,
qasim,
ali,
akbar,
shaheed,
ijazat,
intiqam,
یه بار امتحان کن (شور زیبا) کربلایی...
شور: یه بار امتحان کن یه شب تو خیالت به این فکر کن اصلا حسین نداشتی
با صدای...
شور: یه بار امتحان کن یه شب تو خیالت به این فکر کن اصلا حسین نداشتی
با صدای کربلایی حمید رضا علیمی
مداحی نوحه جدید مراسم عزادارى شب دوم محرم 1398 - 1441
هیئت مکتب الحسین اصفهان
ye bar emtihan kon by Hamid Alimi - Nohay of Imam Hussain and Nasheed of Muharram
Best Farsi Noha 2019 with Lyrics
متن: یه بار امتحان کن یه شب تو خیالت به این فکر کن اصلا حسین رو نداشتی مثل آدمایی که مست اند تو دنیا تو تاریکی غرق اند حسین رو نداشتی... به این فکر کن اصلا که نوکر نبودی پناه کی میشد تو سختی دنیا؟ شاید سخته اما به این فکر کن حالا به دنیای تاریک و بی نور زهرا میترسم جداییت آقا کار بده دست من حسینم میترسم بگی رازی نیستم ازت سینه زن حسینم حسین جان حسین جان
Thank you for watching our video
#HaiderNohe #Zainabiyontv #Muharram
Follow us on:
Website: http://www.zainabiyontv.tk
Facebook: https://fb.com/zainabiyontv
Aparat: https://aparat.com/Zainabiyontv
Twitter: https://twitter.com/zainabiyontv
ShiaTV: https://www.shiatv.net/user/ZainabiyonTV
1m:50s
4780
[Clip] مژده! شما همین الان سرباز امام...
[Clip] مژده! شما همین الان سرباز امام زمان(عج) هستید! | علیرضا پناهیان - Farsi
[Clip] مژده! شما همین الان سرباز امام زمان(عج) هستید! | علیرضا پناهیان - Farsi
4m:7s
1603
امام رضاؑ، امامِ رؤف و مہربان | منقبت |...
اَللّهُمَ صَلِّ عَلي علي بن مُوسَي الِّرِضا المَرُتَضي اَلاِمامِ التَّقيِّ...
اَللّهُمَ صَلِّ عَلي علي بن مُوسَي الِّرِضا المَرُتَضي اَلاِمامِ التَّقيِّ النَّقيِّ
خاندانِ عصمت و طہارت کے آٹھویں خورشید حجتِ خدا امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام امام رؤف و مہربان ہیں۔ آپ علیہ السلام کا وجودِ مبارک تمام انسانیت کے لیے باعث برکت ہے۔ آپؑ کی تعلیمات اور سیرت طیبہ انسانیت کو پستی سے نکال کر بلندی عطا کرتی ہیں۔ آج بھی اِس امامِ مہربان کا حرم مبارک منبع فیضِ الہی اور دل جلوں، محروموں اور مستضعفین کی پناہ گاہ ہے۔
اِس امام مہربان سے دل کی باتیں اور عقیدت کے اظہار پر مشتمل فارسی میں منقبت اردو سبٹائیٹل کے ساتھ مؤمنین کی خدمت میں پیش کی جاتی ہے۔
#ویڈیو #امام_رضا #امام_روف #امام_مہربان #حرم #نگاہ #دلجوئی #دل #پناہگاہ
2m:36s
2625
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Imam
Redha,
imam
mehraban,
manqabat,
ali
ibne
musa
alredha
almurtaza,
khandan
e
ismat
o
taharat,
hujjat
e
khuda,
insaniyat,
haram
e
mubarak,
faiz
e
ilahi,
mehroomo,
mustazafeen,
panahgaah,
aqeedat,
Imam Ali Raza ki Karimana Nigah امام رضا علیہ السلام...
قُل لَّا أَسْأَلُکُمْ عَلَیهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی...
قُل لَّا أَسْأَلُکُمْ عَلَیهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُربَی(القرآن)
حجتہ الاسلام اُستاد علی رضا پناہیان امام رضا علیہ السلام سے مروی حدیث کا کیا خلاصہ بیان فرماتے ہیں؟ امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں اُن کے بعض شیعوں کی کیا شکایت کی جاتی ہے؟ امام رضا علیہ السلام جواب میں کیا فرماتے ہیں؟ کیا کسی شخص کے دِل میں شراب اور اہل بیت علیہم السلام دونوں کی محبت جمع ہوسکتی ہے؟ امام علیہ السلام اپنے شیعوں کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟
#ویڈیو #امام_رضا #کریمانہ_نگاہ #شیعہ #شراب #نبیذ #راستے #اعتراض #محبت #اہلبیت #نظر #عیب #ماں #رؤف #ولایت
4m:57s
2551
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam
reza,
kareemana
nigah,
ustad
alireza
panahiyan,
mawadda,
hadith,
shia,
shikayat,
shakhs,
dil,
sharab,
ahlebait,
mohabbat,
nigah,
rasta,
nazar,
aib,
rauf,
wilayat,
mashhad,
iran,
gumbad
e
talai,
kabutar,
29
safar,
shahadat,
mazloom,
ghareeb,
نبی رحمتی (مولودی) میثم مطیعی | Farsi sub...
مداحی برای ولادت پیامبر اکرم رسول الله حضرت محمد (صل الله علیه و اله وسلم)...
مداحی برای ولادت پیامبر اکرم رسول الله حضرت محمد (صل الله علیه و اله وسلم)
سرود: تویی که بهانهی تمام خلقتی نبی رحمتی (ص)
با صدای: دکتر حاج میثم مطیعی
بازیرنویس: العربي (الترجمة العربية)، انگلیسی، اردو
قصيدة عن المولد النبي (ص) بصوت ميثم مطيعي
شاعر: یوسف رحیمی
زمان: جشن میلاد پیغمبر خدا (ص) اور امام صادق علیه السلام
The Prophet (PBUH) of Mercy (Nabi Rahmati) by Haj Meysam Motiee
Best Farsi Qasida/Nasheed of Holy Prophet Muhammad (PBUH) with English Urdu Arabic Subtitles, translation, and Farsi Lyrics 2020
متن:
تویی که بهانهی تمام خلقتی، نبی رحمتی
تویی که نگین خاتم نبوتی، نبی رحمتی
یوسف و خضر و عیسی چه مشتاق تو
عالمی پر شد از عطر اخلاق تو
رشک جنت میشن گلهای باغ تو
چه بیهمتایی، پناه مایی، ابا الزهرایی
مدد یا مولا
Thanks for watching our video
#HaiderNohe #Zainabiyontv #FarsiNoha #حیدر_نوحه #زینبیون
Join this channel as a Member: https://www.youtube.com/channel/UCrfWHP2hw8x8MIiHzB6GyTA/join
Support us on Patreon: https://www.patreon.com/zainabiyontv
Check out Zainabiyoun TV Merch: https://teespring.com/stores/zainabiyontv-store
Down load this video on our Android App: http://bit.ly/ZainabiyontvApp
Follow us on:
https://youtube.com/haidernohe
https://youtube.com/zainabiyountv
https://fb.com/haidernohe
https://fb.com/zainabiyontv
https://aparat.com/Zainabiyontv
https://t.me/ZainabiyonTV
https://www.instagram.com/ZainabiyunTV
https://www.shiatv.net/user/ZainabiyonTV
3m:16s
2335
توہینِ رسالت اور حقوق بشر و آزادی کے نام...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ فرانس کا توہینِ رسالت کے واقعے کو...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ فرانس کا توہینِ رسالت کے واقعے کو حقوقِ بشر سے اور آزادی سے جوڑنے اور دوسری طرف وحشی اور درندے صفت دہشت گردوں کی حمایت کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ فرانس کی سیاست کس طرح کی حکومت ہے؟ فرانس کی حکومت کن کی پناہ گاہ بن چکی ہے؟ فرانس کی حکومت نے کیسے کیسے جرائم انجام دیے ہیں؟ فرانس اپنی عوام کے ساتھ کس طرح سے پیش آتی ہے؟
اِن تمام سوالات کے جوابات کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #فرانس #حقوق_بشر #آزادی #حکومت #سیاست #درندے_ترین #وحشی_ترین #دہشت_گرد #شہید #پناہ_گاہیں #خونخوار_بھڑیے_صدام #امداد #احتجاجات #دو_رخ
2m:51s
11179
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
tauheen
e
risalat,
huqooq
e
bashar,
dawedaar,
sayyid
ali
khamenei,
france,
aazadi,
darinda
sifat,
wahshi,
dehshatgard,
himayat,
siyasat,
hukumat,
panahgaah,
jaraem,
awaam,
shaheed,
imdad,
ehtejaj,
saddam,
yellow
vests,
protesters,
hazrat
muhammad,
rasool
allah,
charlie
hebdo,
aazadi
e
bayan,
sahyoonism,
sahyoonist,
zalim,
zulm,
برطانیہ سے برطانیہ تک | استاد ڈاکٹر حسن...
وَ لَمَّا بَرَزُوا لِجالُوتَ وَ جُنُودِهِ قالُوا رَبَّنا أَفْرِغْ عَلَیْنا...
وَ لَمَّا بَرَزُوا لِجالُوتَ وَ جُنُودِهِ قالُوا رَبَّنا أَفْرِغْ عَلَیْنا صَبْراً وَ ثَبِّتْ أَقْدامَنا وَ انْصُرْنا عَلَى الْقَوْمِ الْکافِرینَ۔’’اور یہ لوگ جب جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابلے کے لئے نکلے تو انہوں نے کہا کہ خدایا ہمیں بے پناہ صبر عطا فرما ہمارے قدموں کو ثبات دے اور ہمیں کافروں کے مقابلہ میں نصرت عطا فرما‘‘۔(سورہ بقرہ، آیہ۔ 250)
مسلمانوں کی روزِ اول سے تمام تر بدبختی کا سبب قرآن کریم و اہلبیت اطہار علیہم السلام سے دوری ہے۔ عصرِ حاضر میں مستضعفین اور مظلومین کے ایک گروہ نے قرآنی اور عاشورائی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اِس زمانے کی اُن طاقتوں کے مقابل ڈٹ گئے جن کے رعب و دبدبے اور مادی طاقت سے آج بھی دنیا کے نام نہاد مسلم ممالک اور دیگر چھوٹی بڑی طاقتیں کانپتی ہیں اور اُن کی چاپلوسی اور جی حضوری میں ہی اپنی عافیت سمجھتی ہیں لیکن انقلابِ اسلامی کے مومن، عاشورائی اور موحد جوانوں نے اِن طاقتوں کے بھرم اور غرور کو متعدد مقامات پر خاک میں ملا کر یہ ثابت کر دیا کہ اگر حق پر گامزن ہوتے ہوئے صبر اور استقامت کے ساتھ دنیا کی فرعونی اور شیطانی طاقتوں سے مقابلہ کیا جائے تو فتح و نصرت مسلمانوں کا مقدر ہے کیونکہ یہ ایک الہی وعدہ بھی ہے۔
اِس خوبصورت ویڈیو میں دیکھئیے کہ اسلامی انقلاب کے جوانوں نے کس طرح برطانیہ اور امریکہ جیسی طاقتوں کو مختلف محاذوں پر شکست سے دچار کیا ہوا ہے۔
#ویڈیو #برطانیہ_سے_برطانیہ_تک #بادشاہت #سورج_غروب #کرہ_ارض #نو_آبادی #سمندر #بر_اعظم #تسمانیہ #آسٹریلیا #نیوزی_لینڈ #ریڈ_انڈین #ایس_400 #ایف_35 #ترکی #روس #بین_الاقوامی_حقوق #اذان #پرچم
5m:38s
2059
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
bartaniya,
ustad,
doctor,
hasan
abbasi,
musalman,
badbakhti,
ahlebait,
mustazafeen,
mazlumeen,
quran,
ashura,
amal,
taqatein,
rob,
dabdaba,
maddi
taqat,
muslim
mamalik,
talimat,
kaapna,
afiyat,
inqelabe
islami,
momin,
jawan,
ghuroor,
khaak,
haq,
sabr,
isteqamat,
fatah,
nusrat,
ilahi
wada,
shaytani
taqat,