[Media Watch] کوئٹہ: مستونگ میں زائرین کی بس...
[Media Watch] Geo News : Quetta | Mastung Main Zaireen ki Bus Per Bomb Dhamaka, 20 Shaheed 30 Zakhmi | کوئٹہ: مستونگ میں زائرین...
[Media Watch] Geo News : Quetta | Mastung Main Zaireen ki Bus Per Bomb Dhamaka, 20 Shaheed 30 Zakhmi | کوئٹہ: مستونگ میں زائرین کی بس پر بم دھماکہ، 20 شہید، 30 زخمی - Urdu
کوئٹہ: مستونگ میں زائرین کی بس پر بم دھماکہ، 20 شہید، 30 زخمی ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور دیگر شیعہ تنظیموں نے شدید الفاظ میں مذمت اور 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے
1m:28s
14088
کوئٹہ ، مستونگ میں زائرین کی بس پر بم...
[Media Watch] Geo News : Quetta, Mastong Main Zaireen ki Bus Per Bomb Dhamaka 6 Zaireen Shaheed - کوئٹہ ، مستونگ میں زائرین...
[Media Watch] Geo News : Quetta, Mastong Main Zaireen ki Bus Per Bomb Dhamaka 6 Zaireen Shaheed - کوئٹہ ، مستونگ میں زائرین کی بس پر بم دھماکہ 6 زائرین شہید - Urdu. 21 January 2014
2m:53s
6022
کوئٹہ ، مستونگ کے علاقے میں زائرین کی بس...
[Media Watch] Geo News : Quetta, Mastong Kay Ilaqe Main Zaireen ki Bus Per Bomb Blast | کوئٹہ ، مستونگ کے علاقے میں...
[Media Watch] Geo News : Quetta, Mastong Kay Ilaqe Main Zaireen ki Bus Per Bomb Blast | کوئٹہ ، مستونگ کے علاقے میں زائرین کی بس پر بم حملہ - Urdu. 21 January 2014
2m:38s
5466
کوئٹہ ، مستونگ کے علاقے میں زائرین کی بس...
[Media Watch] Dawn News : Quetta, Mastong Kay Ilaqe Main Zaireen ki Bus Per Bomb Blast | کوئٹہ ، مستونگ کے علاقے میں...
[Media Watch] Dawn News : Quetta, Mastong Kay Ilaqe Main Zaireen ki Bus Per Bomb Blast | کوئٹہ ، مستونگ کے علاقے میں زائرین کی بس پر بم حملہ - Urdu. 21 January 2014
0m:47s
7048
[Media Watch] کوئٹہ ، مستونگ کے علاقے میں...
[Media Watch] Channel Five : Quetta, Mastong Kay Ilaqe Main Zaireen ki Bus Per Hamla | کوئٹہ ، مستونگ کے علاقے میں...
[Media Watch] Channel Five : Quetta, Mastong Kay Ilaqe Main Zaireen ki Bus Per Hamla | کوئٹہ ، مستونگ کے علاقے میں زائرین کی بس پر بم حملہ - Urdu
0m:56s
6932
زائرین کے بس پہ حملے کی ویڈیو ہسپانوی...
[Saneha e Mastung Video] Zaereen Kay Bus Pe Humlay Ki Video Spanish Sykest ne Recorad Karli | زائرین کے بس پہ حملے کی ویڈیو...
[Saneha e Mastung Video] Zaereen Kay Bus Pe Humlay Ki Video Spanish Sykest ne Recorad Karli | زائرین کے بس پہ حملے کی ویڈیو ہسپانوی سائکلسٹ نے ریکارڈ کرلی - All Lanuage
2m:15s
11230
انقلابِ اسلامی کے دُشمن بے بس ہیں | Farsi sub...
انقلابِ اسلامی کے دُشمن بے بس ہیں
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای(حفظہ...
انقلابِ اسلامی کے دُشمن بے بس ہیں
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای(حفظہ اللہ)کی قیامِ 19دی کے دن کی مناسبت سے قم کے لوگوں سے ملاقات
8جنوری،2017
دورانیہ:01:15
1m:15s
3540
Video Tags:
Wisdom,
Gateway,
Wisdom
Gateway,
Productions,
Islam,
Leader
of
Islam,
Leader
of
Muslim
,Ummah,
Sayyid,
Ali,
Khamenei,
Rahbar,
Inqilaab,
Islami,
Enemies,
Video Tags:
Scholi,,Bachoon,,Ki,,Bas,,Per,,Bombari,,Ki,,Muzammat,,Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Schooli,,Bachoon,,Ki,,Bas,,Per,,Hamlay,,Ki,,Tehqiqat,,Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Saudi,,Ararb,,nay,,Tasleem,,Kia,,Kay,,Yemen,,Bas,,Per,,Hamla,,,Galat,,Thaa,,Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Yemni,,Panah,,Guzeno,,Ki,,Bas,,Per,,Saudi,,Jangi,,Tiyaron,,ka,,Hamla,,15,,,Shaheed,,Sahar,,Urdu,,News
[Full Speech URDU] رہبر معظم سید علی خامنہ ای :...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے \"نوجوان نسل اور اسلامی بیداری\" کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابىالقاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
میں آپ تمام معزز مہمانوں، عزیز نوجوانوں اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے تعلق سے خوش خبری کے حامل لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ میں سے ہر فرد ایک عظیم بشارت کا حامل ہے۔ جب کسی ملک میں نوجوان بیدار ہو جاتا ہے تو اس ملک میں عوامی بیداری کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ آج پورے عالم اسلام میں ہمارے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے کتنے جال بچھائے گئے لیکن غیور اور بلند ہمت مسلم نوجوان نے خود کو ہر جال سے نجات دلائی۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ تیونس میں، مصر میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں کیا ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں کیسی تحریک اٹھی۔ یہ سب نوید اور خوش خبری ہے۔
میں آپ عزیز نوجوانوں، اپنے بچوں سے یہ عرض کروں گا کہ آپ یقین جانئے کہ آج تاریخ عالم اور تاریخ بشریت ایک عظیم تاریخی موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ پوری دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دور کی واضح اور بڑی نشانیوں میں اللہ تعالی کی طرف توجہات کا مرکوز ہو جانا، اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت سے مدد طلب کرنا اور وحی الہی پر تکیہ کرنا ہے۔ انسانیت مادی مکاتب فکر کو عبور کرکے آگے بڑھ آئی ہے۔ اب نہ مارکسزم میں کشش باقی رہ گئی ہے، نہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی میں جاذبیت کی کوئی رمق ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ لبرل ڈیموکریسی کے گہوارے کے اندر، امریکہ اور یورپ کے اندر کیا حالات ہیں؟! شکست کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیکولر نیشنلزم میں بھی کوئی جاذبیت نہیں رہ گئی ہے۔ اس وقت امت اسلامیہ کی سطح پر سب سے زیادہ کشش اسلام میں نظر آ رہی ہے، قرآن میں نظر آ رہی ہے، وحی الہی پر استوار مکتب فکر میں نظر آ رہی ہے، اللہ تعالی نے یقین دلایا ہے کہ الہی مکتب فکر، وحی پر استوار مکتب فکر اور عزیز دین اسلام میں انسان کو سعادت اور کامرانی کی منزل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک نہایت اہم، بامعنی اور مبارک راستہ ہے۔ آج اسلامی ممالک میں اغیار پر منحصر آمریتوں کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ اس عالمی آمریت اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کا مقدمہ ہے جو استکباری طاقتوں اور صیہونیوں کی ڈکٹیٹر شپ کے خبیث اور بدعنوان نیٹ ورک سے عبارت ہے۔ آج بین الاقوامی استبداد اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ امریکہ اور اس کے پیروؤں کی ڈکٹیٹر شپ اور صیہونیوں کے خطرناک شیطانی نیٹ ورک کی صورت میں مجسم ہو گئي ہے۔ اس وقت یہ عناصر مختلف چالوں سے اور گوناگوں حربوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی آمریت چلا رہے ہیں۔ آپ نے جو کارنامہ مصر میں انجام دیا، تیونس میں انجام دیا، لیبیا میں انجام دیا، اور جو کچھ یمن میں انجام دے رہے ہیں، بحرین میں انجام دے رہے ہیں، بعض دیگر ممالک میں اس کے جذبات و احساسات برانگیختہ ہو چکے ہیں، یہ سب اس خطرناک اور زیاں بار ڈکٹیٹرشپ کے خلاف جدوجہد کا ایک جز ہے جو دو صدیوں سے انسانیت کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے۔ میں نے جس تاریخی موڑ کی بات کی وہ، اسی آمریت کے تسلط سے قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلی سے عبارت ہے۔ یہ تبدیلی آکر رہے گی، آپ اسے بعید نہ سمجھئے!
یہ اللہ کا وعدہ ہے«ولينصرنّ اللَّه من ينصره»(1) اللہ تعالی تاکید کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ نے اللہ کی مدد کی تو وہ آپ کی ضرور مدد فرمائے گا۔ ممکن ہے کہ عام نظر سے دیکھا جائے اور مادی اندازوں کی بنیاد پر پرکھا جائے تو یہ چیز بعید دکھائی دے لیکن بہت سی چیزیں ہیں جو بعید معلوم ہوتی تھیں مگر رونما ہو گئیں۔ کیا آپ ایک سال اور دو تین مہینے قبل یہ سوچ سکتے تھے کہ مصر کا طاغوت (ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا اقتدار) اس طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ ختم ہو جائے گا؟ اگر اس وقت لوگوں سے کہا جاتا کہ مبارک کی بدعنوان اور (بیرونی طاقتوں پر) منحصر حکومت ختم ہو جائے گی تو بہت سے لوگ اس کا یقین نہ کرتے، لیکن ایسا ہوا۔ اگر کوئی دو سال قبل یہ دعوی کرتا کہ شمالی افریقا میں یہ عجیب قسم کے واقعات رونما ہونے والے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو یقین نہ آتا۔ اگر کوئی لبنان جیسے ملک کے بارے میں کہتا کہ مومن نوجوانوں کی ایک تنظیم صیہونی حکومت اور پوری طرح مسلح صیہونی فوج کو شکست دیدے گی تو کوئی بھی اس پر یقین نہ کرتا، لیکن یہ ہوا۔ اگر کوئی کہتا کہ اسلامی جمہوری نظام مشرق و مغرب سے جاری مخاصمتوں اور دشمنیوں کے مقابلے میں بتیس سال تک ڈٹا رہے گا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور زیادہ پیشرفتہ ہوتا جائے گا تو کوئی بھی یقین نہ کرتا، لیکن ایسا ہوا۔ «وعدكم اللَّه مغانم كثيرة تأخذونها فعجّل لكم هذه و كفّ ايدى النّاس عنكم و لتكون ءاية للمؤمنين و يهديكم صراطا مستقيما»(2) یہ کامیابیاں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں۔ یہ سب پر غالب رہنے والی حق کی طاقت ہے جس سے اللہ تعالی ہمیں روشناس کرا رہا ہے۔ جب عوام میدان میں آ جائيں اور ہم اپنا سب کچھ لیکر میدان میں اتر پڑیں تو نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں راستا بھی دکھاتا ہے، «و الّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سبلنا».(3) اللہ تعالی ہدایت بھی کرتا ہے، مدد بھی کرتا ہے، بلند مقامات پر بھی پہنچاتا ہے، بس شرط یہ ہے کہ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں۔
اب تک جو کچھ رونما ہوا ہے وہ بہت عظیم شئے ہے۔ مغربی طاقتوں نے اپنی سائنسی ترقی کی مدد سے دو سو سال تک امت اسلامیہ پر حکومت کی ہے، اسلامی ممالک پر قبضہ کیا، بعض پر براہ راست اور بعض دیگر پر مقامی ڈکٹیٹروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر۔ برطانیہ، فرانس اور سب سے بڑھ کر امریکہ جو بڑا شیطان ہے، انہوں نے امت اسلامیہ پر تسلط قائم کیا۔ جہاں تک ہو سکا اسلامی امہ کی تحقیر کی، مشرق وسطی کے اس حساس علاقے کے قلب میں صیہونیت نامی کینسر لاکر ڈال دیا اور پھر ہر طرف سے اسے تقویت پہنچائی اور مطمئن ہو رہے کہ اب دنیا کے اس اہم ترین خطے میں ان کی پالیسیوں اور مقاصد کو مکمل تحفظ مل گیا ہے۔ لیکن جذبہ ایمانی ہمت و شجاعت، اسلامی ہمت و شجاعت اور عوامی شراکت نے ان تمام باطل خوابوں کو چکناچور کر دیا اور ان سارے اہداف پر پانی پھیر دیا۔
آج عالمی استکبار کو اسلامی بیداری کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کا احساس ہو رہا ہے۔ آپ غالب آ گئے ہیں، آپ فتحیاب ہیں، مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کام انجام پایا ہے وہ بہت عظیم کارنامہ ہے، لیکن کام یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ ابھی شروعات ہوئی ہے، یہ نقطہ آغاز ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں تاکہ دشمن کو مختلف میدانوں سے باہر کر دیں۔
یہ مقابلہ عزم و ارادے کا مقابلہ ہے اور ہمت و حوصلے کی زور آزمائی ہے۔ جس فریق کا ارادہ مضبوط ہوگا وہ غالب آ جائے گا۔ جو دل اللہ تعالی پر تکیہ کئے ہوئے ہے اسے غلبہ حاصل ہوگا۔ «ان ينصركم اللَّه فلا غالب لكم»؛(4) اگر آپ کو نصرت الہی کا شرف حاصل ہو گیا تو پھر کوئی بھی آپ پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا، آپ کو پیشرفت حاصل ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام جن سے عظیم امت اسلامیہ کی تشکیل عمل میں آئی ہے، آزاد رہیں، خود مختار رہیں، باوقار رہیں، کوئی ان کی تحقیر نہ کر سکے، اسلام کی اعلی تعلیمات و احکامات سے اپنی زندگی کو سنواریں۔ اسلام میں یہ توانائی موجود ہے۔ (دشمنوں نے) برسوں سے ہمیں علمی میدان میں پیچھے رکھا، ہماری ثقافت کو پامال کیا، ہماری خود مختاری کو ختم کر دیا۔اب ہم بیدار ہوئے ہیں۔ ہم علم کے میدانوں میں بھی یکے بعد دیگر اپنی بالادستی قائم کرتے جائیں گے۔
تیس سال قبل جب اسلامی جمہوریہ کی تشکیل عمل میں آئی تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب تو کامیاب ہو گیا لیکن وہ یکے بعد دیگرے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سنبھالنے میں ناکام ہوگا اور سرانجام پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج ہمارے نوجوان اسلام کی برکت سے علم و دانش کے شعبے میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو خود ان کے بھی تصور سے پرے تھے۔ آج اللہ تعالی کی ذات پر توکل کی برکت سے ایرانی نوجوان عظیم علمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ یورینیم افزودہ کر رہا ہے، اسٹیم سیلز پیدا کرکے اسے نشونما کے مراحل سے گزار رہا ہے، حیاتیات کے شعبے میں بڑے قدم اٹھا رہا ہے، خلائی شبے میں سرگرم عمل ہے، یہ سب اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور نعرہ اللہ اکبر کے ثمرات ہیں۔۔۔۔۔(5)
ہمیں اپنی صلاحیتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ مغربی ثقافت نے اسلامی ممالک پر سب سے بڑی مصیبت جو نازل کی وہ دو غلط اور گمراہ کن خیالات کی ترویج تھی۔ ان میں ایک، مسلمان قوموں کی ناتوانی اور عدم صلاحیت کی غلط سوچ تھی۔ انہوں نے دماغ میں بٹھا دیا کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ سیاست کے میدان میں، نہ معیشت کے میدان میں اور نہ ہی علم و دانش کے میدان میں۔ کہہ دیا کہ \"آپ تو کمزور ہیں، اسلامی ممالک دسیوں سال کے اس طویل عرصے میں اسی غلط فہمی میں پڑے رہے اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ دوسرا غلط تاثر جو ہمارے اندر پھیلایا گيا وہ ہمارے دشمنوں کی طاقت کے لامتناہی اور ان کے ناقابل شکست ہونے کا تاثر تھا۔ ہمیں یہ سمجھا دیا گيا کہ امریکہ کو شکست دینا محال ہے، مغرب کو تو پسپا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ہمیں ان کے مقابلے میں سب کچھ برداشت کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔
آج یہ حقیقت مسلم اقوام کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ دونوں ہی خیالات سراسر غلط تھے۔ مسلمان قومیں ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اسلامی عظمت و جلالت کو جو کسی زمانے میں علمی و سیاسی و سماجی شعبوں میں اپنے اوج پر تھی، دوبارہ حاصل کرنے پر قادر ہیں اور دشمن کو تمام میدانوں میں پسپائی اختیار کرنی پڑے گی۔
یہ صدی اسلام کی صدی ہے۔ یہ صدی روحانیت کی صدی ہے۔ اسلام نے معقولیت، روحانیت اور انصاف کو یکجا قوموں کے لئے پیش کر دیا ہے۔ عقل و خرد پر استوار اسلام، تدبر و تفکر کی تعلیم دینے والا اسلام، روحانیت و معنویت کی تلقین کرنے والا اسلام، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا راستہ دکھانے والا اسلام، جہاد کا درس دینے والا اسلام، جذبہ عمل کا سرچشمہ اسلام، عملی اقدام پر تاکید کرنے والا اسلام۔ یہ سب اللہ تعالی اور اسلام سے ہمیں ملنے والی تعلیمات ہیں۔
آج جو چیز سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ دشمن کو مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں اور علاقے کے دیگر ممالک میں کم و بیش جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی تلافی کے لئے وہ سازش اور منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن کی سازشوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ (دشمن) عوامی انقلابوں کو سبوتاژ نہ کر لے، اسے راستے سے منحرف نہ کر دے۔ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کیجئے! دشمن، انقلابوں کو غلط سمت میں موڑنے، تحریکوں کو بے اثر بنانے اور مجاہدتوں اور بہنے والے لہو کو بے نتیجہ بنانے کی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوان اس تحریک کے علمبردار ہیں، آپ ہوشیار رہئے، آپ محتاط رہئے۔
پچھلے بتیس برسوں میں ہمیں بڑے تجربات حاصل ہوئے ہیں، بتیس سال سے ہم نے دشمنیوں اور مخاصمتوں کا سامنا کیا ہے، استقامت کی ہے اور دشمنیوں پر غلبہ پایا ہے ۔۔۔۔ (6) کوئي بھی ایسی سازش نہیں ہے جو مغرب اور امریکہ، ایران کے خلاف کر سکتے تھے اور انہوں نے نہ کی ہو۔ اگر کوئی اقدام انہوں نے نہیں کیا تو صرف اس وجہ سے کہ وہ اقدام ان کے بس میں نہیں تھا۔ جو کچھ ان کے بس میں تھا، انہوں نے کیا اور ہر دفعہ انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہزیمت اٹھانی پڑی۔۔۔۔۔۔(7) اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام سازشوں میں انہیں شکست ہوگی۔ یہ ہم سے اللہ کا وعدہ ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
ہمیں اللہ تعالی کے وعدے کی صداقت میں کوئی شک و تردد نہیں ہے۔ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بے اطمینانی نہیں ہے۔ اللہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے تعلق سے بے اطمینانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ «و يعذّب المنافقين و المنافقات و المشركين و المشركات الظّانّين باللَّه ظنّ السّوء عليهم دائرة السّوء و غضب اللَّه عليهم و لعنهم و اعدّ لهم جهنّم و سائت مصيرا»(8)
اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ہم چونکہ میدان میں موجود ہیں، مجاہدت کے میدان میں داخل ہو چکے ہیں، ملت ایران اپنے تمام وسائل و امکانات کے ساتھ میدان میں وارد ہو چکی ہے لہذا نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے تاہم بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ہم سب کو دشمنوں کے مکر و حیلے کی طرف سے چوکنا رہنا چاہئے۔ دشمن، تحریکوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اختلاف کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔
آج عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکیں شیعہ اور سنی کے فرق پر یقین نہیں کرتیں۔ شافعی، حنفی، جعفری، مالکی، حنبلی اور زیدی کے فرق کو نہیں مانتیں۔ عرب، فارس اور دیگر قومیتوں کے اختلاف کو قبول نہیں کرتیں۔ اس عظیم وادی میں سب کے سب موجود ہیں۔ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے۔ ہمیں اپنے اندر باہمی اخوت کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعین کر لینا چاہئے۔ ہدف اسلام ہے، ہدف قرآنی اور اسلامی حکومت ہے۔ البتہ اسلامی ممالک کے درمیان جہاں اشتراکات موجود ہیں، وہیں کچھ فرق بھی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات، تاریخی حالات اور سماجی حالات الگ الگ ہیں تاہم مشترکہ اصول بھی پائے جاتے ہیں۔ استکبار کے سب مخالف ہیں، مغرب کے خباثت آمیز تسلط کے ہم سب مخالف ہیں، اسرائیل نامی کینسر کے سب مخالف ہیں۔۔۔۔۔ (9)
جہاں بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی نقل و حرکت اسرائیل کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، امریکہ کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، ہمیں وہاں ہوشیار ہو جانا چاہئے، یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حرکت اغیار کی ہے، یہ سرگرمیاں غیروں کی ہیں، یہ اپنوں کی مہم نہیں ہو سکتی۔ جب صیہونیت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے۔ وہاں سب \"اپنے\" لوگ ہیں۔ وہاں نہ کوئي شیعہ ہے نہ سنی، وہاں قومیت کا فرق ہے نہ شہریت کا۔ وہاں سب کو ایک ہی نہج پر سوچنا ہے۔
آپ غور کیجئے! اس وقت بالکل سامنے کی ایک مثال موجود ہے۔
دنیا کے تمام نشریاتی ادارے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بحرین کے عوام اور وہاں کی عوامی تحریک کو الگ تھلگ کر دیں۔ مقصد کیا ہے؟ یہ شیعہ سنی اختلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ تفرقہ کا بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں، خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ ان مسلمانوں اور مومنین کے درمیان جن میں بعض کسی مسلک سے اور بعض دیگر کسی اور مسلک سے وابستہ ہیں، کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام نے سب کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا ہے۔ سب امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اسلامی امہ کا جز ہیں۔۔۔۔ (10) فتح کا راز، تحریک کے دوام کا راز اللہ کی ذات پر توکل، اللہ کے تعلق سے حسن ظن، اللہ تعالی پر اعتماد اور اتحاد اور مربوط کوششوں کا جاری رہنا ہے۔
میرے عزیزو! میرے بچو! آپ بہت محتاط رہئے، اپنی تحریک کو رکنے نہ دیجئے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں دو جگہوں پر اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے فرمایا ہے؛ «فاستقم كما امرت»،(11) «و استقم كما امرت»؛(12) استقامت کا مظاہرہ کیجئے۔ استقامت یعنی پائیداری، یعنی راستے پر اٹل رہنا، حق کے جادے پر آگے بڑھتے رہنا، قدم نہ رکنے دینا۔ یہی کامیابی کا راز ہے۔
ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، یہ تحریک کامیاب ہے، اس کا مستقبل تابناک ہے، اس کے افق روشن ہیں۔ مستقبل بالکل درخشاں ہے۔ وہ دن ضرور آئے گا جب امت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے قوت و آزادی کی بلندیوں کو چھو لے گی۔۔۔۔۔(13) مسلمان اقوام اپنی خصوصیات اور تنوع کو باقی رکھتے ہوئے اللہ اور اسلام کے سائے میں جمع ہو جائیں، سب آپس میں متحد رہیں۔ ایسا ہو گيا تو امت اسلامیہ اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کر لےگی۔
ہمارے ممالک زمین دوز ذخائر سے مالامال ہیں، ہمارے پاس اسٹریٹیجک اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل خطے موجود ہیں، ہمارے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، نمایاں ہستیاں ہیں، با صلاحیت افرادی قوت ہے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہئے۔ اللہ تعالی ہماری ہمتوں میں اور بھی اضافہ کرے گا۔
میں آپ نوجوانوں سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل آپ کا ہے۔ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے آپ نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے اور انشاء اللہ اپنے افتخارات آئندہ نسلوں کو منتقل کریں گے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) حج: 40، اور جو بھی اللہ کی مدد کرے وہ اس کی یقینا مدد کرےگا۔
2) فتح: 20، اللہ نے تم سے بہت سارے فوائد کا وعدہ کیا جو تم کو حاصل ہوں گے۔ پھر (خیبر کے) مال غنیمت سے فورا ہی تم کو بہرہ مند کر دیا اور لوگوں کے ہاتھ تم تک پہنچنے سے روک دیئے کہ اہل ایمان کے لئے یہ ایک نشانی بن جائے اور تم کو سیدھے راستے پر لگا دے۔
3) عنكبوت: 69، اور جنہوں نے ہمارے لئے جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کر دیں گے۔
4) آلعمران: 160، اگر اللہ تمہاری نصرت و مدد کرے تو تم پرکوئی بھی غالب نہیں آ سکے گا۔
5) اللہ اکبر کے نعرے
6) « اللہ اکبر اور لبيك ياخامنهاى کے نعرے
7) «امریکہ مردہ باد کے نعرے
8) فتح: 6، اور منافق مرد اور عورتیں جو اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے ہیں وہ ان سب پر عذاب نازل کرے گا، ان کے سر پرعذاب منڈلا رہا ہے، ان پر اللہ کا غضب ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔ ان کے لئے جہنم کی آگ تیار کی ہے اور یہ کس قدر بدترین انجام ہے۔
9) شعار «اسرائيل مردہ باد کے نعرے»
10) اسلامی اتحاد کے حق میں نعرہ «وحدة وحدة اسلامية»
11) هود: 112، پس آپ کو جس طرح کا حکم ملا ہے اس پر ثابت قدم رہیں۔
12) شورى: 15، اور آپ اسی طرح استقامت سے کام لیں کہ جیسا آپ کو حکم ملا ہے۔
13) «هيهات منّا الذّلة کے نعرے»
19m:22s
31711
[FARSI][1October11] بیانات ولی امر مسلمین در...
بيانات در كنفرانس حمايت از انتفاضه فلسطين
بسماللهالرّحمنالرّحيم...
بيانات در كنفرانس حمايت از انتفاضه فلسطين
بسماللهالرّحمنالرّحيم
السّلام عليكم و رحمةالله
الحمد لله ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّدنا محمّد و ءاله الطّاهرين
و صحبه المنتجبين و على من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
قال الله الحكيم: «اذن للّذين يقاتلون بأنّهم ظلموا و انّ الله على نصرهم لقدير. الّذين اخرجوا من ديارهم بغير حقّ الّا ان يقولوا ربّنا الله و لو لا دفع الله النّاس بعضهم ببعض لهدّمت صوامع و بيع و صلوات و مساجد يذكر فيها اسم الله كثيرا و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»(1)
به ميهمانان عزيز و همهى حضار گرامى خوشامد ميگويم. در ميان همهى موضوعاتى كه شايسته است نخبگان دينى و سياسى از سراسر جهان اسلام به آن بپردازند، مسئلهى فلسطين داراى برجستگى ويژهاى است. فلسطين، مسئلهى اول در ميان همهى موضوعات مشترك كشورهاى اسلامى است. مشخصات منحصر به فردى در اين مسئله وجود دارد:
اول اين كه يك كشور مسلمان از ملت آن، غصب و به بيگانگانى كه از كشورهاى گوناگون گردآورى شده و جامعهاى جعلى و موزائيكى تشكيل دادهاند، سپرده شده است.
دوم اين كه اين حادثهى بىسابقه در تاريخ، با كشتار و جنايت و ظلم و اهانت مستمر انجام گرفته است.
سوم آن كه قبلهى اول مسلمانان و بسيارى از مراكز محترم دينى كه در اين كشور قرار دارد، به تخريب و توهين و زوال تهديد شده است.
چهارم آن كه اين دولت و جامعهى جعلى در حساسترين نقطهى جهان اسلام، از آغاز تاكنون، نقش يك پايگاه نظامى و امنيتى و سياسى را براى دولتهاى استكبارى بازى كرده و محور غرب استعمارى كه به علل گوناگون، دشمن اتحاد و اعتلاء و پيشرفت كشورهاى اسلامى است، از آن همواره چون خنجرى در پهلوى امت اسلامى استفاده كرده است.
پنجم آن كه صهيونيسم كه خطر اخلاقى و سياسى و اقتصادى بزرگى براى جامعهى بشرى است، اين جاى پا را وسيلهاى و نقطهى اتكائى براى گسترش نفوذ و سلطهى خود در جهان قرار داده است.
نكات ديگرى را هم ميتوان بر اينها افزود: هزينهى مالى و انسانىِ سنگينى كه كشورهاى اسلامى تاكنون پرداختهاند. اشتغال ذهنى دولتها و ملتهاى مسلمان. رنج ميليونها آوارهى فلسطينى، كه بسيارى از آنان پس از شش دهه هنوز در اردوگاهها زندگى ميكنند. انقطاع تاريخ يك كانون مهمِ تمدنى در جهان اسلام و الى غير ذلك.
امروزه بر اين دلائل، يك نكتهى كليدى و اساسى ديگر افزوده شده است و آن، نهضت بيدارى اسلامى است كه سراسر منطقه را فرا گرفته و فصل تازه و تعيين كنندهاى در سرگذشت امت اسلامى گشوده است. اين حركت عظيم كه بىگمان ميتواند به ايجاد يك مجموعهى مقتدر و پيشرفته و منسجم اسلامى در اين نقطهى حساس جهان منتهى شود و به حول و قوهى الهى و با عزم راسخ پيشروان اين نهضت، نقطهى پايان بر دوران عقبماندگى و ضعف و حقارت ملتهاى مسلمان بگذارد، بخش مهمى از نيرو و حماسهى خود را از قضيهى فلسطين گرفته است.
ظلم و زورگوئى روزافزون رژيم صهيونيستى و همراهى برخى حكام مستبد و فاسد و مزدور آمريكا با آن از يك سو، و سر برآوردن مقاومت جانانهى فلسطينى و لبنانى و پيروزىهاى معجزآساى جوانان مؤمن در جنگهاى سى و سه روزهى لبنان و بيست و دو روزهى غزه از سوى ديگر، از جملهى عوامل مهمى بودند كه اقيانوس بظاهر آرام ملتهاى مصر و تونس و ليبى و ديگر كشورهاى منطقه را به تلاطم در آوردند.
اين يك واقعيت است كه رژيم سراپا مسلح صهيونيست و مدعى شكستناپذيرى، در لبنان در جنگى نابرابر، از مشت گرهشدهى مجاهدان مؤمن و دلاور، شكست سخت و ذلتبارى خورد؛ و پس از آن، در برابر مقاومت مظلومانه و پولادين غزه، بار ديگر شمشير كُند خود را آزمود و ناكام ماند.
اينها بايد در تحليل اوضاع كنونى منطقه مورد ملاحظهى جدى قرار گيرد و درستىِ هر تصميمى كه گرفته ميشود، با آن سنجيده شود.
پس اين، قضاوت دقيقى است كه مسئلهى فلسطين، امروز اهميت و فوريت مضاعف يافته است و ملت فلسطين حق دارد كه در اوضاع كنونى منطقه، انتظار بيشترى از كشورهاى مسلمان داشته باشد.
نگاهى به گذشته و حال بيندازيم و براى آينده، نقشهى راهى ترسيم كنيم. من رئوس مطالبى را در ميان ميگذارم.
بيش از شش دهه از فاجعهى غصب فلسطين ميگذرد. عوامل اصلى اين فاجعهى خونين، همه شناختهشدهاند و دولت استعمارگر انگليس در رأس آنهاست، كه سياست و سلاح و نيروى نظامى و امنيتى و اقتصادى و فرهنگى آن و سپس ديگر دولتهاى مستكبر غربى و شرقى، در خدمت اين ظلم بزرگ به كار افتاد. ملت بىپناه فلسطين در زير چنگال بىرحم اشغالگران، قتلعام و از خانه و كاشانهى خود رانده شد. تا امروز هنوز يكصدم فاجعهى انسانى و مدنىاى كه به دست مدعيان تمدن و اخلاق، در آن روزگار اتفاق افتاد، به تصوير كشيده نشده و بهرهاى از هنرهاى رسانهاى و تصويرى نيافته است. اربابان عمدهى هنرهاى تصويرى و سينما و تلويزيون و مافياهاى فيلمسازىِ غربى اين را نخواسته و اجازهى آن را ندادهاند. يك ملت در سكوت، قتلعام و آواره و بىخانمان شد.
مقاومتهائى در آغاز كار پديد آمد كه با شدت و قساوت سركوب شد. از بيرون مرزهاى فلسطين و عمدتاً از مصر، مردانى با انگيزهى اسلامى تلاشهائى كردند كه از حمايت لازم برخوردار نشد و نتوانست تأثيرى در صحنه بگذارد.
پس از آن، نوبت به جنگهاى رسمى و كلاسيك ميان چند كشور عرب با ارتش صهيونيست رسيد. مصر و سوريه و اردن نيروهاى نظامى خود را وارد صحنه كردند، ولى كمك بىدريغ و انبوه و روزافزون نظامى و تداركاتى و مالى از سوى آمريكا و انگليس و فرانسه به رژيم غاصب، ارتشهاى عربى را ناكام كرد. آنها نه فقط نتوانستند به ملت فلسطين كمك كنند، كه بخشهاى مهمى از سرزمينهاى خود را هم در اين جنگها از دست دادند.
با آشكار شدن ناتوانى دولتهاى عرب همسايه با فلسطين، بتدريج هستههاى مقاومتِ سازمانيافته در قالب گروههاى مسلح فلسطينى شكل گرفت و پس از چندى از گرد آمدن آنها، «سازمان آزاديبخش فلسطين» تشكيل يافت. اين برق اميدى بود كه خوش درخشيد، ولى طولى نكشيد كه خاموش شد. اين ناكامى را ميتوان به علل متعددى منسوب كرد، ولى علت اساسى، دورى آنان از مردم و از عقيده و ايمان اسلامى آنان بود. ايدئولوژى چپ و يا صرفاً احساسات ناسيوناليستى، آن چيزى نبود كه مسئلهى پيچيده و دشوار فلسطين به آن نياز داشت. آنچه ميتوانست ملتى را به ميدان مقاومت وارد كند و نيروئى شكستناپذير از آنان فراهم آورد، اسلام و جهاد و شهادت بود. آنها اين را بدرستى درك نكردند. من در ماههاى اول انقلاب كبير اسلامى كه سران سازمان آزاديبخش روحيهى تازهاى يافته و به تهران مكرراً آمد و شد ميكردند، از يكى از اركان آن سازمان پرسيدم: چرا پرچم اسلام را در مبارزهى بحق خود بلند نميكنيد؟ پاسخ او اين بود كه در ميان ما، بعضى هم مسيحىاند. اين شخص بعدها در يك كشور عربى به دست صهيونيستها ترور و كشته شد و انشاءالله مشمول مغفرت الهى قرار گرفته باشد؛ ولى اين استدلال او ناقص و نارسا بود. به گمان من، يك مبارز مسيحىِ مؤمن در كنار يك جمع مجاهد فداكارى كه خالصانه، با ايمان به خدا و قيامت و با اميد به كمك الهى ميجنگد و از حمايت مادى و معنوى مردمش برخوردار است، انگيزهى بيشترى براى مبارزه مىيابد تا در كنار گروه بىايمان و متكى به احساسات ناپايدار و دور از پشتيبانىِ وفادارانهى مردمى.
نبود ايمان راسخ دينى و انقطاع از مردم، بتدريج آنان را خنثى و بىتأثير كرد. البته در ميان آنان، مردان شريف و پرانگيزه و غيور بودند، ولى مجموعه و سازمان به راه ديگرى رفت. انحراف آنان، به مسئلهى فلسطين ضربه زد و هنوز هم ميزند. آنها هم مانند برخى دولتهاى خائن عربى، به آرمان مقاومت - كه تنها راه نجات فلسطين بوده و هست - پشت كردند؛ و البته نه فقط به فلسطين، كه به خود هم ضربهى سختى وارد كردند. به قول شاعر مسيحى عرب:
لئن اضعتم فلسطيناً فعيشكم
طول الحياة مضاضات و ءالام
سى و دو سال از عمر نكبت، بدين ترتيب سپرى شد؛ ولى ناگهان دست قدرت خداوند ورق را برگردانيد. پيروزى انقلاب اسلامى در ايران در سال 1979 - 1357 هجرى شمسى - اوضاع اين منطقه را زير و رو كرد و صفحهى جديدى را گشود. در ميان تأثيرات شگرف جهانىِ اين انقلاب و ضربههاى شديد و عميقى كه بر سياستهاى استكبارى وارد ساخت، از همه سريعتر و آشكارتر، ضربه به دولت صهيونيست بود. اظهارات سران آن رژيم در آن روزها، خواندنى و حاكى از حال و روز سياه و پر اضطراب آنهاست. در اولين هفتههاى پيروزى، سفارت دولت جعلى اسرائيل در تهران تعطيل و كاركنان آن اخراج شدند و محل آن رسماً به نمايندگى سازمان آزاديبخش فلسطين داده شد؛ كه تا امروز هم در آنجا مستقرند.
امام بزرگوار ما اعلام كردند كه يكى از هدفهاى اين انقلاب، آزادى سرزمين فلسطين و قطع غدهى سرطانى اسرائيل است. امواج پرقدرت اين انقلاب، كه آن روز همهى دنيا را فرا گرفت، هر جا رفت - با اين پيام رفت كه «فلسطين بايد آزاد شود». گرفتارىهاى پياپى و بزرگى كه دشمنان انقلاب بر نظام جمهورى اسلامى ايران تحميل كردند - كه يك قلم آن، جنگ هشت سالهى رژيم صدام حسين به تحريك آمريكا و انگليس و پشتيبانى رژيمهاى مرتجع عرب بود - نيز نتوانست انگيزهى دفاع از فلسطين را از جمهورى اسلامى بگيرد.
بدينگونه خون تازهاى در رگهاى فلسطين دميده شد. گروههاى مجاهد فلسطينىِ مسلمان سر برآوردند. مقاومت لبنان، جبههى نيرومند و تازهاى در برابر دشمن و حاميانش گشود. فلسطين به جاى تكيه به دولتهاى عربى و بدون دست دراز كردن به سوى مجامع جهانى، از قبيل سازمان ملل - كه شريك جرم دولتهاى استكبارى بودند - به خود، به جوانان خود، به ايمان عميق اسلامى خود و به مردان و زنان فداكار خود تكيه كرد. اين، كليد همهى فتوحات و موفقيتهاست.
در سه دههى گذشته، اين روند روزبهروز پيشرفت و افزايش داشته است. شكست ذلتبار رژيم صهيونيستى در لبنان در سال 2006 - 1385 هجرى شمسى - ناكامى فضاحتبار آن ارتش پر مدعا در غزه در سال 2008 - 1387 هجرى شمسى - فرار از جنوب لبنان و عقبنشينى از غزه، تشكيل دولت مقاومت در غزه، و در يك جمله، تبديل ملت فلسطين از مجموعهاى از انسانهاى درمانده و نااميد، به ملت اميدوار و مقاوم و داراى اعتماد به نفس، مشخصههاى بارز سى سال اخير است.
اين تصوير كلى و اجمالى آنگاه كامل خواهد شد كه تحركات سازشكارانه و خيانتبارى كه هدف از آن، خاموش كردن مقاومت و اعترافگيرى از گروههاى فلسطينى و دولتهاى عرب به مشروعيت اسرائيل بود، نيز بدرستى ديده شود. اين تحركات كه آغاز آن به دست جانشين خائن و ناخلف جمال عبدالناصر در پيمان ننگين «كمپ ديويد» اتفاق افتاد، همواره خواسته است نقش سوهان را در عزم پولادين مقاومت ايفاء كند. در قرارداد كمپ ديويد، براى نخستين بار، يك دولت عرب، رسماً به صهيونيستى بودن سرزمين اسلامى فلسطين اعتراف كرد و پاى نوشتهاى را كه در آن، اسرائيل خانهى ملى يهوديان شناخته شده است، امضاى خود را گذاشت.
از آن پس تا قرارداد «اسلو» در سال 1993 - 1372 هجرى شمسى - و پس از آن در طرحهاى تكميلى كه با ميداندارى آمريكا و همراهى كشورهاى استعمارگر اروپائى، پىدرپى بر دوش گروههاى سازشكار و بىهمتى از فلسطينيان گذاشته شد، همهى سعى دشمن بر آن بود كه با وعدههاى پوچ و فريبآميز، ملت و گروههاى فلسطينى را از گزينهى «مقاومت» منصرف كنند و به بازى ناشيانه در ميدان سياست سرگرم سازند. بىاعتبارى همهى اين معاهدات، بسيار زود آشكار شد و صهيونيستها و حاميان آنها بارها نشان دادند كه به آنچه نوشته شده است، به چشم ورق پارههاى بىارزشى مينگرند. هدف از اين طرحها، پديد آوردن دودلى در فلسطينيان، و به طمع انداختن افراد بىايمان و دنياطلبِ آنان، و زمينگير نمودن حركت مقاومت اسلامى بوده است و بس.
پادزهر همهى اين بازىهاى خيانتآميز تاكنون، روحيهى مقاومت در گروههاى اسلامى و ملت فلسطين بوده است. آنها به اذن خدا در برابر دشمن ايستادند و همان طور كه خداوند وعده داده است كه: «و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»، از كمك و نصرت الهى برخوردار شدند. ايستادگى غزه با وجود محاصرهى كامل، نصرت الهى بود. سقوط رژيم خائن و فاسد حسنى مبارك، نصرت الهى بود. پديد آمدن موج پرقدرت بيدارى اسلامى در منطقه، نصرت الهى است. برافتادن پردهى نفاق و تزوير از چهرهى آمريكا و انگليس و فرانسه و تنفر روزافزون ملتهاى منطقه از آنان، نصرت الهى است. گرفتارىهاى پىدرپى و بيشمار رژيم صهيونيست، از مشكلات سياسى و اقتصادى و اجتماعى داخلىاش گرفته تا انزواى جهانى و انزجار عمومى و حتّى دانشگاههاى اروپائى از آن، همه و همه مظاهر نصرت الهى است. امروز رژيم صهيونيستى از هميشه منفورتر و ضعيفتر و منزوىتر، و حامى اصلىاش آمريكا از هميشه گرفتارتر و سردرگمتر است.
اكنون صفحهى كلى و اجمالى فلسطين در شصت و چند سال گذشته، پيش روى ماست. آينده را بايد با نگاه به آن و درسگيرى از آن تنظيم كرد.
دو نكته را پيشاپيش بايد روشن كرد:
اول اين كه مدعاى ما آزادى فلسطين است، نه آزادىِ بخشى از فلسطين. هر طرحى كه بخواهد فلسطين را تقسيم كند، يكسره مردود است. طرح دو دولت كه لباس حقبهجانبِ «پذيرش دولت فلسطين به عضويت سازمان ملل» را بر آن پوشاندهاند، چيزى جز تن دادن به خواستهى صهيونيستها، يعنى «پذيرش دولت صهيونيستى در سرزمين فلسطين» نيست. اين به معناى پايمال كردن حق ملت فلسطين، ناديده گرفتن حق تاريخى آوارگان فلسطينى، و حتّى تهديد حق فلسطينيانِ ساكن سرزمينهاى 1948 است؛ به معناى باقى ماندن غدهى سرطانى و تهديد دائمى پيكرهى امت اسلامى، مخصوصاً ملتهاى منطقه است؛ به معناى تكرار رنجهاى دهها ساله و پايمال كردن خون شهداست.
هر طرح عملياتى بايد بر مبناى اصلِ «همهى فلسطين براى همهى مردم فلسطين» باشد. فلسطين، فلسطينِ «از نهر تا بحر» است، نه حتّى يك وجب كمتر. البته اين نكته نبايد ناديده بماند كه ملت فلسطين همان طور كه در غزه عمل كردند، هر بخش از خاك فلسطين را كه بتوانند آزاد كنند، به وسيلهى دولت برگزيدهى خود، ادارهى امور آن را بر عهده خواهند گرفت، ولى هرگز هدف نهائى را از ياد نخواهند برد.
نكتهى دوم آن است كه براى دستيابى به اين هدف والا، كار لازم است، نه حرف؛ جدى بودن لازم است، نه كارهاى نمايشى؛ صبر و تدبير لازم است، نه رفتارهاى بيصبرانه و دچار تلوّن. بايد به افقهاى دور نگريست و قدم به قدم با عزم و توكل و اميد به پيش رفت. دولتها و ملتهاى مسلمان، گروههاى مقاومت در فلسطين و لبنان و ديگر كشورها، هر يك ميتوانند نقش و سهم خود از اين مجاهدت همگانى را بشناسند و باذن الله جدول مقاومت را پر كنند.
طرح جمهورى اسلامى براى حل قضيهى فلسطين و التيام اين زخم كهنه، طرحى روشن، منطقى و منطبق بر معارف سياسىِ پذيرفته شدهى افكار عمومىِ جهانى است كه قبلاً به تفصيل ارائه شده است. ما نه جنگ كلاسيكِ ارتشهاى كشورهاى اسلامى را پيشنهاد ميكنيم، و نه به دريا ريختن يهوديان مهاجر را، و نه البته حكميت سازمان ملل و ديگر سازمانهاى بينالمللى را؛ ما همهپرسى از ملت فلسطين را پيشنهاد ميكنيم. ملت فلسطين نيز مانند هر ملت ديگر حق دارد سرنوشت خود را تعيين كند و نظام حاكم بر كشورش را برگزيند. همهى مردم اصلى فلسطين، از مسلمان و مسيحى و يهودى - نه مهاجران بيگانه - در هر جا هستند؛ در داخل فلسطين، در اردوگاهها و در هر نقطهى ديگر، در يك همهپرسىِ عمومى و منضبط شركت كنند و نظام آيندهى فلسطين را تعيين كنند. آن نظام و دولتِ برآمدهى از آن، پس از استقرار، تكليف مهاجران غير فلسطينى را كه در ساليان گذشته به اين كشور كوچ كردهاند، معين خواهد كرد. اين يك طرح عادلانه و منطقى است كه افكار عمومى جهانى آن را بدرستى درك ميكند و ميتواند از حمايت ملتها و دولتهاى مستقل برخوردار شود. البته انتظار نداريم كه صهيونيستهاى غاصب بهآسانى به آن تن در دهند، و اينجاست كه نقش دولتها و ملتها و سازمانهاى مقاومت شكل ميگيرد و معنى مىيابد. مهمترين ركن حمايت از ملت فلسطين، قطع پشتيبانى از دشمن غاصب است؛ و اين وظيفهى بزرگ دولتهاى اسلامى است.
اكنون پس از به ميدان آمدن ملتها و شعارهاى قدرتمندانهى آنان بر ضد رژيم صهيونيست، دولتهاى مسلمان با چه منطقى روابط خود با رژيم غاصب را ادامه ميدهند؟ سند صداقت دولتهاى مسلمان در جانبدارىشان از ملت فلسطين، قطع روابط آشكار و پنهان سياسى و اقتصادى با آن رژيم است. دولتهائى كه ميزبان سفارتخانهها يا دفاتر اقتصادى صهيونيستهايند، نميتوانند مدعى دفاع از فلسطين باشند و هيچ شعار ضد صهيونيستى از سوى آنان، جدى و واقعى تلقى نخواهد شد.
سازمانهاى مقاومت اسلامى كه بار سنگين جهاد را در سالهاى گذشته بر دوش داشتهاند، امروز نيز با همان تكليف بزرگ روبهرويند. مقاومت سازمانيافتهى آنان، بازوى فعالى است كه ميتواند ملت فلسطين را به سوى اين هدف نهائى به پيش ببرد. مقاومت شجاعانه از سوى مردمى كه خانه و كشورشان اشغال شده، در همهى ميثاقهاى بينالمللى به رسميت شناخته شده و مورد تحسين و تجليل قرار گرفته است. تهمت تروريزم از سوى شبكهى سياسى و رسانهاىِ وابسته به صهيونيزم، سخن پوچ و بىارزشى است. تروريست آشكار، رژيم صهيونيستى و حاميان غربى آنهايند؛ و مقاومت فلسطينى، حركتى ضد تروريستهاى جرّار و حركتى انسانى و مقدس است.
در اين ميان، كشورهاى غربى نيز شايسته است صحنه را با نگاهى واقعبينانه بنگرند. غرب امروز بر سر دوراهى است. يا بايد دست از زورگوئى طولانىمدت خود بردارد و حق ملت فلسطين را بشناسد و بيش از اين از نقشهى صهيونيستهاى زورگو و ضد بشر پيروى نكند، و يا در انتظار ضربههاى سختتر در آيندهى نه چندان دور باشد. اين ضربههاى فلج كننده فقط سقوط پىدرپى حكومتهاى گوش به فرمان آنان در منطقهى اسلامى نيست، بلكه آن روزى كه ملتهاى اروپا و آمريكا دريابند كه بيشترين گرفتارىهاى اقتصادى و اجتماعى و اخلاقى آنان منشأ گرفته از سلطهى اختاپوسى صهيونيزم بينالملل بر دولتهاى آنهاست، و دولتمردان آنان به خاطر منافع شخصى و حزبى خود، مطيع و تسليم در برابر زورگوئىهاى كمپانىداران زالوصفت صهيونيست در آمريكا و اروپايند، آنچنان جهنمى براى آنان به وجود خواهند آورد كه هيچ راه خلاصى از آن متصور نيست.
رئيس جمهور آمريكا ميگويد كه امنيت اسرائيل خط قرمز اوست. اين خط قرمز را چه عاملى ترسيم كرده است؟ منافع ملت آمريكا، يا نياز شخص اوباما به پول و پشتيبانى كمپانىهاى صهيونيستى براى به دست آوردن كرسى دومين دورهى رياست جمهورى؟ تا كى شماها خواهيد توانست ملتهاى خود را فريب دهيد؟ آن روزى كه ملت آمريكا بدرستى دريابد كه شماها براى چند صباح بيشتر باقى ماندن در قدرت، تن به ذلت و تبعيت و خاكسارى در برابر زرسالاران صهيونيست دادهايد و مصالح ملت بزرگى را در پاى آنان قربانى كردهايد با شما چه خواهند كرد؟
حضار گرامى و برادران و خواهران عزيز! بدانيد اين خط قرمزِ اوباما و امثال او به دست ملتهاى بهپاخاستهى مسلمان شكسته خواهد شد. آنچه رژيم صهيونيست را تهديد ميكند، موشكهاى ايران يا گروههاى مقاومت نيست، تا در برابر آن سپر موشكى در اينجا و آنجا به پا كنند؛ تهديد حقيقى و بدون علاج، عزم راسخ مردان و زنان و جوانانى در كشورهاى اسلامى است كه ديگر نميخواهند آمريكا و اروپا و عوامل دستنشاندهشان بر آنان حكومت و تحكم و آنان را تحقير كنند. البته آن موشكها هم هرگاه تهديدى از سوى دشمن بروز كند، وظيفهى خود را انجام خواهند داد.
«فاصبر انّ وعد الله حقّ و لا يستخفّنّك الّذين لا يوقنون».(2)
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=17401
36m:29s
20819
[FARSI] Vali Amr Muslimeen Condemning Anti-Islam Film - 13 Sep 2012
پيام در پی اهانت نفرتانگيز دشمنان اسلام به ساحت نورانی پيامبر اعظم...
پيام در پی اهانت نفرتانگيز دشمنان اسلام به ساحت نورانی پيامبر اعظم صلواتاللهعلیهوآله
در پی اهانت نفرتانگیز دشمنان اسلام به ساحت نورانی پیامبر اعظم صلّیاللهعلیهوآلهوسلّم، حضرت آیتاللهخامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی در پیامی به ملت ایران و امت بزرگ اسلام، پشت صحنهی این حركت شرارتبار را سیاستهای خصمانهی صهیونیسم، آمریكا و دیگر سران استكبار جهانی خواندند. ایشان با تشریح دلایل كینهورزی صهیونیستها نسبت به اسلام و قرآن، تأكید كردند: سیاستمداران آمریكا اگر در ادعای دخالتنداشتن خود صادقند، باید عاملان این جنایت شنیع و پشتیبانان مالی آن را كه دل ملتهای مسلمان را به درد آوردهاند، به مجازات متناسب با این جرم بزرگ برسانند.
متن پیام رهبر معظم انقلاب اسلامی به این شرح است:
بسماللهالرحمنالرحیم
قال الله العزیز الحكیم: یُریدونَ لِیُطفِئوا نورَ اللهِ بِأفواهِهِم و اللهُ مُتِمُّ نورِه وَ لو كَرِهَ الكافِرون(1)
ملت عزیز ایران؛ امت بزرگ اسلام
دست پلید دشمنان اسلام بار دیگر با اهانت به پیامبر اعظم صلّیاللهعلیهوآلهوسلّم كینهی عمیق خود را آشكار ساخت و با اقدامی جنونآمیز و نفرتانگیز، خشم مجموعههای خبیث صهیونیستی را از تلألؤ روزافزون اسلام و قرآن در جهان كنونی نشان داد. در روسیاهی عاملان این جنایت و گناه بزرگ، همین بس كه مقدسترین و نورانیترین چهره میان مقدسات عالم را آماج یاوههای مشمئزكنندهی خویش ساختهاند.
پشت صحنهی این حركت شرارتبار، سیاستهای خصمانهی صهیونیسم و امریكا و دیگر سران استكبار جهانی است كه به خیال باطل خود میخواهند مقدسات اسلامی را در چشم نسلهای جوان در دنیای اسلام از جایگاه رفیع خود فروافكنده و احساسات دینی آنان را خاموش كنند. اگر از حلقههای قبلی این زنجیرهی پلید، یعنی سلمان رشدی و كاریكاتوریست دانماركی و كشیشهای امریكایی آتشزنندهی قرآن حمایت نمیكردند و دهها فیلم ضد اسلام را در بنگاههای وابسته به سرمایهداران صهیونیست سفارش نمیدادند، امروز كار به این گناه عظیم و غیر قابل بخشش نمیرسید.
متهم اول در این جنایت، صهیونیسم و دولت امریكا است. سیاستمداران امریكا اگر در ادعای دخالت نداشتن خود صادقند، باید عاملان این جنایت شنیع و پشتیبانان مالی آن را كه دل ملتهای مسلمان را به درد آوردهاند، به مجازات متناسب با این جرم بزرگ برسانند.
برادران و خواهران مسلمان در سراسر جهان نیز بدانند كه این حركات مذبوحانهی دشمنان در برابر بیداری اسلامی، نشانهی عظمت و اهمیت این خیزش و مبشّر رشد روزافزون آن است. و الله غالبٌ علی أمرِهِ(2).
سید علی خامنهای
23/شهریور/1391
Source: http://farsi.khamenei.ir/message-content?id=20963
2m:30s
7709
[Media Watch] Ajj News : Mastung Bus Per Humla Member Of Balochistan...
[Media Watch] Ajj News : Mastung Bus Per Humla Member Of Balochistan Assembly Agah Raza Abbas Ki Media Say Guftugu |مستونگ بس پر حملہ...
[Media Watch] Ajj News : Mastung Bus Per Humla Member Of Balochistan Assembly Agah Raza Abbas Ki Media Say Guftugu |مستونگ بس پر حملہ ممبر بلوچستان اسمبلی آغارضا کی گفتگو - Urdu
مجلس وحدت مسلمین کے ممبر بلوچستان اسمبلی آغارضا کی گفتگو ۔۔مطالبات کی منظوری تک شہدا کی تدفین نہیں ہوگی ایک ہی مقام پر باربار ایک جیسے واقعات ہورہے ہیں حکومت میں دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کی ہمت نظر نہیں آتی
1m:53s
8790
[19 Jan 14] Islamic Unity Conference - Full Speech by Leader Sayed Ali...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک و تہنیت عرض کرتا ہوں، پیامبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے میلاد مبارک اور آپ(ص) کے فرزند ارجمند امام صادق (علیہ الصلوۃ والسلام) کی پربرکت ولادت کے موقع پر اس اجتماع میں تشریف فرما، آپ حاضرین محترم، ہفتہ وحدت کے عزیز مہمانوں اور اسلامی ممالک کے سفراء اور تمام ذمہ داران اور بزرگوار سرکاری حکام ـ جنہوں نے ملک کی بھاری ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی ہیں ـ کو؛ نیز مبارکباد عرض کرتا ہوں ملت ایران کو اور تمام مسلمانان عالم کو، بلکہ تمام عالمی حریت پسندوں کو۔
یہ مبارک میلاد ایسی برکتوں کا سرچشمہ ہے جو صدیوں کے دوران بنی نوع انسان کے ہر فرد پر نازل ہوتی رہی ہیں؛ اور ملتوں کو، انسانوں کو اور انسانیت کو اعلی ترین انسانی، فکری اور روحانی عوالم اور شاندار تہذیب اور شاندار زندگی کے لئے روشن پیش منظر پیش کرتی رہی ہیں۔ جو کچھ اس ولادت مبارکہ کی سالگرہ کے موقع پر عالم اسلام اور مسلم امہ کے لئے اہم ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے سلسلے میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی توقعات کو مد نظر رکھیں، اور کوشش کریں اور مجاہدت و جدوجہد کریں تاکہ یہ توقات پوری ہوجائيں؛ دنیائے اسلام کی سعادت اسی میں ہے اور بس۔ اسلام بنی نوع انسان کی آزادی کے لئے آیا، استبدادی اور ظالم مشینریوں کی قید و بند اور دباؤ سے انسان کے مختلف طبقوں کی آزادی اور انسانوں کے لئے حکومت عدل کے قیام کے لئے بھی اور انسان کی زندگی پر مسلط اور انسانی زندگی کو اس کی مصلحتوں کے برعکس سمت کھولنے والے افکار، اوہام (و خرافات) اور تصورات سے آزادی کے لئے بھی۔
امیر المؤمنین علیہ الصلاۃ والسلام نے ظہور اسلام کے دور میں عوام کی زندگی کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فتنے کا ماحول\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فى فِتَنٍ داسَتهُم بِاَخفافِها وَ وَطِئَتهُم بِاَظلافِها\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (1) فتنے سے مراد وہ غبار آلود ماحول ہے جس میں انسان کی آنکھیں کچھ دیکھنے سے عاجز ہیں؛ انسان راستہ نہيں دیکھتا، مصلحت کی تشخیص سے عاجز ہے، یہ ان لوگوں کی صورت حال تھی جو اس مصائب بھرے اور پرملال خطے میں زندگی بسر کررہے تھے۔
بڑے ممالک میں، اس زمانے کی تہذیبوں میں بھی ـ جن کے پاس حکومتیں تھیں ـ یہی صورت حال مختلف شکل میں پائی جاتی تھی۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم کہہ دیں کہ ظہور اسلام کے ایام میں جزیرۃالعرب کے عوام بدبخت اور بیچارے تھے اور دوسرے خوشبخت تھے؛ نہیں، ستمگر اور ظالم حکومتیں، انسان اور انسانیت کی شان و منزلت کو نظر انداز کرنے، طاقتوں کے درمیان طاقت کے حصول کے لئے تباہ کن جنگوں کی آگ بھڑکائے جانے، نے لوگوں کی زندگی تباہ کردی تھی۔
تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن کی دو معروف تہذیبیں ـ یعنی ساسانی ایران کی تہذیب اور سلطنت روم کی تہذیب ـ کی صورت حال کچھ اس طرح سے تھی کہ ان معاشروں میں زندگی بسر کرنے والے عوام اور مختلف طبقات کے حال پر انسان کا دل ترس جاتا ہے؛ ان کی زندگی کی صورت حال نہایت افسوسناک ہمدردی کے قابل تھی، وہ اسیری کی زندگی گذارنے پر مجبور تھے۔ اسلام نے آکر انسان کو آزاد کردیا؛ یہ آزادی، سب سے پہلے انسان کے دل اور اس کی روح کے اندر معرض وجود میں آتی ہے؛ اور جب انسان آزادی کو محسوس کرتا ہے، جب وہ غلامی کی زنجیریں توڑنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے، اس کی قوتیں اس احساس کے زیر اثر آتی ہیں اور اگر وہ ہمت کرے اور اٹھ کر حرکت کرے، اس کے لئے آزادی کی عملی صورت معرض وجود میں آتی ہے؛ اسلام نے انسانوں کے لئے یہ کام سرانجام دیا؛ آج بھی وہی پیغام موجود ہے پوری دنیا میں اور عالم اسلام میں۔
بنی نوع انسان کی آزادی کے دشمن انسانوں کے اندر آزادی کی سوچ کو مار ڈالتے ہیں اور ختم کردیتے ہیں؛ جب آزادی کی فکر نہ ہوگی؛ آزادی کی طرف پیشرفت بھی سست ہوجائے گی یا مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ آج ہم مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ اسلام کے مد نظر آزادی تک پہنچنے کی کوشش کریں؛ مسلم اقوام کا استقلال و خودمختاری، پوری اسلامی دنیا میں عوامی حکومتوں کا قیام، قومی و ملکی فیصلوں اور اپنی قسمت کے فیصلوں میں عوام کے فرد فرد کی شراکت داری اور اسلامی شریعت کی بنیاد پر آگے کی جانب حرکت، وہی چیز ہے جو ملتوں اور قوموں کو نجات دلائے گی۔
البتہ آج مسلم قومیں محسوس کرتی ہیں کہ انہیں اس اقدام کی ضرورت ہے اور پوری اسلامی دنیا میں یہ احساس پایا جاتا ہے اور بالآخر یہ احساس نتیجہ خيز ثابت ہوگا، بلا شک۔
اگر قوموں کے ممتاز افراد ـ خواہ وہ علمی و سائنسی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں چاہے دینی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں ـ اپنے فرائص کو بحسن و خوبی نبھائیں، تو عالم اسلام کا مستقبل مطلوبہ مستقبل ہوگا؛ اس مستقبل کے سلسلے میں امیدیں موجود ہیں۔ اسی مقام پر دشمنان اسلام ـ جو اسلامی بیداری کے دشمن ہیں، اقوام عالم کی آزادی و استقلال کے مخالف ہیں ـ میدان میں اتر آتے ہیں؛ اسلامی معاشروں کو معطل رکھنے کی قسماقسم کوششیں عمل میں لائی جاتی ہیں اور ان میں سب سے زيادہ اہم اختلاف و انتشار پھیلانا ہے۔ استکباری دنیا 65 برسوں سے ـ اپنی پوری قوت کو بروئے کار لاکر ـ صہیونی ریاست کی موجودگی کو مسلم اقوام پر ٹھونسنے اور انہیں اس واقعیت (Reality) کو تسلیم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور وہ ناکام رہی ہے۔ ہمیں (صرف) بعض ممالک اور حکومتوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے جو اپنے اجنبی دوستوں کے مفاد کے لئے اپنے قومی مفادات کو پامال کرنے یا اسلامی مفادات کو بھلا دینے کے لئے بھی تیار ہیں جبکہ یہ اجنبی دوست اسلام کے دشمن ہیں؛ اقوام صہیونیوں کی (علاقے میں) موجودگی کے خلاف ہیں۔ 65 برسوں سے فلسطین کو یادوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حالیہ چند سالوں کے دوران ـ لبنان کی 33 روزہ جنگ میں اور غزہ کی 22 روزہ جنگ میں اور دوسری مرتبہ آٹھ روزہ جنگ میں ـ مسلم ملت اور اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ وہ زندہ ہے، اور امریکہ اور دوسری مغربی قوتوں کی وسیع سرمایہ کاری کے باوجود اپنے وجود اور اپنے تشخص کو محفوظ رکھنے اور مسلط کردہ جعلی صہیونی نظام کو طمانچہ مارنے میں کامیاب ہوئی ہے؛ اور ظالم صہیونیوں کے آقاؤں، دوستوں اور حلیفوں کو ـ جو اس عرصے کے دوران اس مسلط کردہ ظالم اور جرائم پیشہ نظام کو تحفظ دینے کے لئے کوشاں رہے ہیں ـ ناکامی کا منہ دکھا چکی ہے؛ اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ اس نے فلسطین کو نہیں بھلایا؛ یہ بہت اہم مسئلہ ہے؛ ان ہی حالات میں دشمن کی تمام تر توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کی جاتی ہے کہ اسلامی امت کو فلسطین کی یاد سے غافل کردے؛ لیکن وہ کیونکر؟ اختلاف و انتشار پھیلانے کے ذریعے، خانہ جنگیوں کے ذریعے، اسلام اور دین و شریعت کے نام پر منحرف انتہا پسندی کی ترویج کے ذریعے؛ وہ یوں کہ کچھ لوگ عام مسلمانوں اور مسلمانوں کی اکثریت کی تکفیر کا اہتمام کریں۔
ان تکفیری گروپوں کا وجود ـ جو عالم اسلام میں نمودار ہوئے ہیں ـ استکبار کے لئے اور عالم اسلام کے دشمنوں کے لئے ایک بشارت اور ایک خوشخبری ہے۔ یہی گروپ ہیں جو صہیونی ریاست کی خبیث واقعیت کو توجہ دینے کے بجائے، مسلمانوں کی توجہ کو دوسری سمت مبذول کرا دیتے ہیں۔ اور یہ وہی نقطہ ہے جو اسلام کے مطمع نظر کے بالکل برعکس ہے؛ اسلام نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"(۲) [رہیں]؛ مسلمانوں کو دین کے دشمنوں کے مقابلے میں میں سخت ہونا چاہئے اور ان کے زیر تسلط نہیں آنا چاہئے؛ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّار\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" عینا قرآن کی آیت کریمہ ہے۔ آپس میں مہربان اور ترس والے ہوں، ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں، یہ اسلام کا حکم ہے؛ اسی اثناء میں ایک تفکر اور ایک جماعت معرض وجود میں آئے جو مسلمانوں کو تقسیم کرے مسلم اور کافر میں! بعض مسلمانوں کو کافر کی حیثیت سے نشانہ بنائے، مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑا دے! کون اس حقیقت میں شک کرسکتا ہے کہ ان گروپوں کو وجود میں لانے، ان کی حمایت و پشت پناہی، انہیں مالی امداد دینا اور ان کو ہتھیاروں سے لیس کرنا اسکبار کا کام ہے اور استکباری حکومتوں کی خبیث خفیہ ایجنسیوں کا کام ہے؟ وہ بیٹھ کر اسی کام کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ عالم اسلام کو اس مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہئے؛ یہ ایک عظیم خطرہ ہے۔ افسوس ہے کہ بعض اسلامی حکومتیں، حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ان اختلافات کو ہوا دیتی ہیں؛ وہ سمجھتے نہیں ہیں کہ ان اختلافات کو ہوا دینے کے نتیجے میں ایسی آگ بھڑک اٹھے گی جو سب کا دامن پکڑ لے گی؛ یہ استکبار کی خواہش ہے: مسلمانوں کے ایک گروپ کی جنگ دوسرے گروپ کے خلاف۔ اس جنگ کا سبب و عامل بھی وہی لوگ ہیں جو مستکبر قوتوں کے کٹھ پتلی حکمرانوں کی دولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں؛ کہ آکر اس ملک میں اور اُس ملک میں لوگوں کے درمیان جھگڑا کھڑا کردیں؛ اور استکبار کی طرف سے اس اقدام میں حالیہ تین چار برسوں کے دوران ـ جب سے بعض اسلامی اور عرب ممالک یں اسلام بیداری کی لہریں اٹھی ہیں ـ بہت زیادہ شدت آئی ہے؛ تاکہ اسلامی بیداری کو دیوار سے لگادیں؛ اور ساتھ ہی دشمن کی تشہیری مشینریوں کے ذریعے تنکے کو پھاڑ بناتے ہوئے اسلام کو دنیا کی رائے عامہ کے سامنے بدصورت ظاہر کریں؛ جب ٹیلی ویژن چینل ایک شخص کو دکھاتے ہیں جو اسلام کے نام سے ایک انسان کا جگر چباتا ہے اور کھتا ہے؛ تو لوگ اسلام کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ دشمنان اسلام نے منصوبہ بندی کی ہے؛ یہ ایسی چیزیں نہیں ہیں جو یکایک معرض وجود میں آئی ہوں بلکہ ایسی چیزیں ہیں جن کے لئے عرصے سے منصوبہ بندی ہوئی ہے۔ ان اقدامات کے پس پردہ پالیسی سازی ہے؛ ان کی پشت پر پیسہ ہے؛ ایسے اقدامات کے پس پردہ جاسوسی ادارے ہیں۔
مسلمانوں کو ہر اس عنصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے جو وحدت کا مخالف ہو اور وحدت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ ہم سب کے لئے بہت بھاری فریضہ ہے؛ شیعہ کو بھی یہ فریضہ قبول کرنا پڑے گا اور مختلف شعبوں کو بھی یہ فریضہ سنبھالنا پڑے گا جو اہل تشیع اور اہل سنت کے اندر پائے جاتے ہیں۔
وحدت سے مراد مشترکات کا سہارا لینا ہے، ہمارے پاس بہت سے مشترکات ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان اشتراکات اختلافی مسائل سے کہیں زیادہ ہیں؛ انہیں اشتراکات کا سہارا لینا چاہئے۔ اہم فریضہ اس حوالے سے ممتاز افراد و شخصیات پر عائد ہوتا ہے؛ خواہ وہ سیاسی شخصیات ہوں، خواہ علمی ہوں یا دینی ہوں۔ علمائے اسلام لوگوں کو فرقہ وارانہ اور مذہبی اختلافات کو ہوا دینے اور شدت بخشنے سے باز رکھیں۔ جامعات کے اساتذہ طلبہ کو آگاہ کریں اور انہیں سمجھا دیں کہ آج عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ وحدت کا مسئلہ ہے۔ اتجاد اہداف کے حصول کے لئے؛ سیاسی استقلال و خودمختاری کا ہدف، اسلامی جمہوریت کے قیام کا ہدف، اسلامی معاشروں میں اللہ کے احکام کے نفاذ کا ہدف؛ وہ اسلام جو آزادی اور حریت کا درس دیتا ہے، اسلام جو انسانوں کو عزت و شرف کی دعوت دیتا ہے؛ یہ آج فریضہ ہے۔
سیاسی شعبے کے ممتاز افراد بھی جان لیں کہ ان کی عزت اور ان کا شرف قوموں کے فرد فرد کے سہارے قابل حصول ہے، نہ کہ بیگانہ اور اجنبی قوتوں کے سہارے، نہ کہ ان افراد کے سہارے جو پوری طرح اسلام کے دشمن ہیں۔
کسی وقت ان علاقوں میں استکباری قوت حکومت کرتی تھی؛ امریکی پالیسی اور قبل ازاں برطانیہ یا بعض دوسرے یورپی ممالک کی پالیسیاں حکم فرما تھیں؛ اقوام نے رفتہ رفتہ اپنے آپ کو ان کی بلا واسطہ تسلط سے چھڑا لیا؛ وہ (استکباری طاقتیں) بالواسطہ تسلط کو ـ سیاسی تسلط کو، معاشی تسلط کو، ثقافتی تسلط کو ـ استعمار کے زمانے کے براہ راست تسلط کے متبادل کے طور پر، جمانا چاہتی ہیں؛ گوکہ وہ دنیا کے بعض خطوں میں براہ راست تسلط جمانے کے لئے بھی میدان میں آرہے ہیں؛ افریقہ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض یورپی ممالک وہی پرانی بساط دوبارہ بچھانے کی کوشش کررہے ہیں؛ راہ حل، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اسلامی بیداری\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" ہے؛ راہ حل اسلامی ملتوں کی شان و منزلت کی پہچان ہے؛ اسلامی ملتوں کے پاس وسیع وسائل ہیں، حساس جغرافیایی محل وقع کی حامل ہیں، بہت زیادہ قابل قدر و وقعت اسلامی ورثے کی حامل ہیں، بےمثل معاشی وسائل سے سرشار ہیں؛ اگر ملتیں آگاہ ہوجائيں، اپنے آپ کو پا لیں، اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائیں، ایک دوسرے کو دوستی کا ہاتھ دیں، یہ علاقہ ایک نمایاں اور درخشاں علاقہ بن جائے گا، اور عالم اسلام عزت و کرامت و آقائی کا دور دیکھے گا؛ یہ وہ چیزیں ہیں جو مسقبل میں انشاء اللہ واقع ہونگی؛ ان کی نشانیاں اس وقت بھی دیکھی جاسکتی ہیں: ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی، اس حساس علاقے میں اسلامی جمہوری نظام کا قیام، اسلامی جمہوری نظام کا استحکام۔
امریکہ سمیت استکاری قوتوں نے گذشتہ 35 برسوں سے اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران کے خلاف ہر وہ حربہ آزما لیا ہے جو وہ آزما سکتی تھیں؛ ان کی سازشوں کے برعکس، ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام روز بروز زیادہ طاقتور، زیادہ مستحکم، پہلے سے کہیں زيادہ صاحب قوت ہوچکا ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ اور رسوخ حاصل کرچکا ہے، اور انشاء اللہ اس استحکام، اس استقرار اور اس قوت میں اضافہ ہوگا؛ عالم اسلام میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ آج نسلوں کی آگہی، اسلام اور اسلام کے مستقبل کے حوالے سے نوجوانوں کی آگہی پہلے کی نسبت کہیں زیادہ ہے اور بعض حوالوں سے ماضی کی نسبت ان کی آگہی بہت زیادہ ہے۔ البتہ دشمن اپنی کوششیں بروئے کر لاتا رہتا ہے لیکن ہم اگر زیادہ توجہ اور بصیرت سے کام لیں تو دیکھ لیں گے کہ اسلامی تحریک کی یہ لہر ان شاء اللہ رو بہ ترقی ہے۔
اللہ کی رحمت ہو ہمارے امام بزرگوار پر، جنہوں نے یہ راستہ ہمارے لئے کھول دیا؛ انھوں نے ہمیں سکھایا کہ خدا پر توکل کرنا چاہئے، خدا سے مدد مانگنی چاہئے، مستقبل کے بارے میں پرامید ہونا چاہئے اور ہم اسی راہ پر آگے بڑھے اور ان شاءاللہ اس کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔ اسلام اور مسلمانوں کی فتح و کامیابی کی امید کے ساتھ، اور اس روشن راستے میں شہید ہونے والوں کے لئے رحمت و مغفرت کے ساتھ۔
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
Source
http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&id=498232
23m:14s
24380
[Farsi] Hajj Message 2015 - رهبر معظم انقلاب در...
سرانگشت توطئه استکبار جهانی در حوادث گریهآور منطقه (۱۳۹۴/۰۷/۰۱ - ۰۹:۰۶)
حضرت...
سرانگشت توطئه استکبار جهانی در حوادث گریهآور منطقه (۱۳۹۴/۰۷/۰۱ - ۰۹:۰۶)
حضرت آیت الله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی در پیامی به مناسبت کنگره عظیم حج، «سیاستهای شرارتآمیز استکبار در ایجاد گرفتاریهای بزرگ برای امت اسلامی در منطقه» و «جنایتهای رژیم غاصب صهیونیستی و اهانت مکرر به حریم مسجد الاقصی» را مسئله اول همه مسلمانان خواندند و با فراخواندن علما و نخبگان دنیای اسلام به انجام رسالت خود در برابر این حوادث تأکید کردند: اجتماع پر شکوه حج، برترین جایگاه ظهور و تبادل این تکلیف تاریخی و «فرصت برائت» یکی از گویاترین مناسک سیاسی است که باید مغتنم شمرده شود.
ایشان همچنین با اشاره به حادثه تلخ درگذشت تعدادی از حاجیان در مسجد الحرام، و مسئولیت سنگین تأمین امنیت ضیوف الرحمان تأکید کردند: عمل به این تعهد و ادای این مسئولیت، خواستهی قطعی ماست.
متن پیام رهبر انقلاب اسلامی که صبح امروز (چهارشنبه) از سوی حجت الاسلام و المسلمین قاضیعسگر نماینده ولی فقیه و سرپرست زائران ایرانی در صحرای عرفات قرائت شد، به این شرح است:
بسماللهالرّحمنالرّحیم
و الحمد لله ربّ العالمین، و الصّلاة و السّلام علی سیّد الخلق اجمعین محمّد و آله الطّاهرین و صحبه المنتجبین و علی التّابعین لهم باحسان الی یوم الدّین.
و سلام بر کعبهی شریف، پایگاه توحید و مطاف مؤمنان و مهبط فرشتگان؛ و سلام بر مسجدالحرام و عرفات و مشعر و منا؛ و سلام بر دلهای خاشع و زبانهای ذاکر و چشمهای به بصیرت گشوده و اندیشههای به عبرت راه یافته؛ و سلام بر شما حجگزاران سعادتمند که توفیق لبّیکگویی به فراخوان الهی یافته و بر سر این سفرهی پُرنعمت نشستهاید.
نخستین وظیفه، تأمّلی در این لبّیک جهانی و تاریخی و همیشگی است: اِنَّ الحَمدَ وَ النِّعمَةَ لَکَ وَ المُلکَ، لا شَریکَ لَکَ لَبَّیک؛(۱) همهی ستایشها و سپاسها از آنِ او، همهی نعمتها از سوی او، و همهی مُلک و قدرت متعلّق به اوست. این است نگاهی که به حجگزار در آغازین گامِ این فریضهی پُرمغز و پُرمعنا داده میشود و ادامهی این مناسک، هماهنگ با آن، شکل میگیرد و آنگاه همچون تعلیمی ماندگار و درسی فراموشنشدنی در برابر او گذاشته و تنظیم برنامهی زندگی بر پایهی آن، از او خواسته میشود. فرا گرفتنِ این درس بزرگ و عمل به آن، همان سرچشمهی بابرکتی است که میتواند زندگی مسلمانان را طراوت و حیات و پویایی بخشد و آنان را از گرفتاریهایی که بدان دچارند -در این دوران و در همهی دورانها- برَهاند. بُت نفسانیّت و کبر و شهوت، بت سلطهجویی و سلطهپذیری، بت استکبار جهانی، بت تنبلی و بیمسئولیّتی، و همهی بتهای خوارکنندهی جانِ گرامی انسانی، با این غریو(۲) ابراهیمی -آنگاه که از عمق دل برآید و برنامهی زندگی شود- شکسته خواهد شد و آزادی و عزّت و سلامت، به جای وابستگی و سختی و محنت خواهد نشست.
برادران و خواهران حجگزار از هر ملّت و هر کشوری، در این کلمهی حکمتآموز الهی بیندیشند و با نگاه دقیق به گرفتاریهای دنیای اسلام بویژه در غرب آسیا و شمال آفریقا، برای خود با توجّه به ظرفیّتها و امکانات شخصی و محیطی، وظیفه و مسئولیّتی تعریف کنند و در آن بکوشند.
امروز سیاستهای شرارتآمیز آمریکا در این منطقه -که مایهی جنگ و خونریزی و ویرانی و آوارگی و نیز فقر و عقبماندگی و اختلافات قومی و مذهبی است- از یک سو، و جنایتهای رژیم صهیونیستی -که رفتار غاصبانه در کشور فلسطین را به نهایتِ درجهی شقاوت و خباثت رسانیده- و اهانت مکرّر به حریم مقدّس مسجدالاقصی و لگدکوب کردن جان و مال فلسطینیان مظلوم از سوی دیگر، مسئلهی اوّلِ همهی شما مسلمانان است که باید در آن بیندیشید و تکلیف اسلامی خود را در برابر آن بشناسید. و علمای دینی و نخبگان سیاسی و فرهنگی وظیفهای بس سنگینتر دارند که متأسّفانه غالباً مورد غفلت آنان است. علما به جای برافروختن آتش اختلافات مذهبی، و سیاسیّون به جای انفعال در برابر دشمن، و نخبگان فرهنگی به جای سرگرمی به حاشیهها، درد بزرگ دنیای اسلام را بشناسند و رسالت خود را که در پیشگاه عدل الهی، مسئول ادای آنند پذیرا گردند و از عهدهی آن برآیند. حوادث گریهآور در منطقه -در عراق و شام و یمن و بحرین- و در کرانهی غربی و غزّه و در برخی دیگر از کشورهای آسیا و آفریقا، گرفتاریهای بزرگ امّت اسلامی است که سَرانگشت توطئهی استکبار جهانی را در آن باید دید و به علاج آن اندیشید؛ ملّتها باید آن را از دولتهای خود بخواهند و دولتها باید به مسئولیّت سنگین خود وفادار باشند.
و حج و اجتماعات پُرشکوه آن، برترین جایگاه ظهور و تبادل این تکلیف تاریخی است؛ و فرصت برائت که باید با شرکت همهی حجگزاران از همهجا مغتنم شمرده شود، یکی از گویاترین مناسک سیاسی در این فریضهی جامعالاطراف است.
امسال حادثهی تلخ و خسارتبار مسجدالحرام، کام حاجیان و ملّتهای آنان را تلخ کرد. درست است که درگذشتگان این حادثه که در حال نماز و طواف و عبادت به دیدار حق شتافتند، به سعادتی بزرگ دست یافته و در حریم امن و رعایت و رحمت الهی آرمیدهاند انشاءالله -و این تسلّایی بزرگ برای بازماندگان آنها است- ولی این نمیتواند از سنگینیِ مسئولیّت کسانی که متعهّد امنیّت ضیوفالرّحمانند بکاهد. عمل به این تعهّد و ادای این مسئولیّت خواستهی قطعی ما است.
والسّلام علی عبادالله الصّالحین
سیّدعلی خامنهای
۴ ذیالحجّة ۱۴۳۶
۲۷ شهریور ۱۳۹۴
7m:16s
13591
خمینیؒ کو پہچانو! | حکیمِ اُمّت علامہ...
خمینیؒ کو پہچانو! | حکیمِ اُمّت علامہ مصباح یزدی
کتنے ساروں کو خدا نے امامؒ کے...
خمینیؒ کو پہچانو! | حکیمِ اُمّت علامہ مصباح یزدی
کتنے ساروں کو خدا نے امامؒ کے ذریعے عذاب سے اور اِس دنیا کی خواری سے نجات دلائی؟
یہ سب ایک شخص، ایک عالمِ دین کے ذریعے ہوا۔ امام خمینیؒ کے پاس جو کچھ تھا، سب قرآن اور اہلبیتؑ سے سیکھی ہوئی تعلیمات کا نتیجہ تھا۔
خواہ اُن کی افکار اور علوم ہوں، خواہ اُن کی نفسیات اور روحانی صفات ہوں، جیسے کہ اُن کی دلیری۔ ہم نے تو بس سُن لیا کہ امامؒ نے فرمایا: \"امریکہ (ہمارا) کچھ نہیں بگاڑ سکتا\"۔
#ویڈیو #امام_خمینی #مصباح #انقلاب #اسلام #امریکہ #اہلبیت
3m:19s
4639
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
khomeinei,
ayatollah,
misbah,
khuda,
imam,
aalim,
deen,
quraan,
ahlulbayt,
taleemat,
afkaar,
roohani,
dileri,
america,
اےعشق کی آیت! | سید مجید بنی فاطمہ | Farsi Sub...
اےعشق کی آیت! | نوحہ خواں: سید مجید بنی فاطمہ
یہ نوحہ، ایران کے ہر دل عزیز نوحہ...
اےعشق کی آیت! | نوحہ خواں: سید مجید بنی فاطمہ
یہ نوحہ، ایران کے ہر دل عزیز نوحہ خواں اور ذاکرِ اہلبیتؑ، سید مجید بنی فاطمہ نے سال 2018 میں پڑھا تھا۔
یہ نوحہ جو کہ ایام فاطمیہؑ یعنی سیدہ زہراءؑ کی
شہادت کے دنوں سے مخصوص ہے، بی بیؑ کے فضائل پر مشتمل ہے۔
جس کے کچھ جملے یہ ہیں: دل میں آپ کی محبت کا ہونا، توحید کی نشانی ہے۔ سورج تو آپ کے چہرے کی بس ایک کِرَن ہے۔
ولایت میڈیا اس نوحے کو اُردو سبٹائٹل کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔
#ویڈیو #ایام_فاطمیہ #بنی_فاطمہ #سیدہ #مصائب #آیت_عشق #شہادت
6m:36s
4257
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
ishq,
aayat,
sayid,
majeed,
fatimah,
iran,
ayaame,
fatimiyeh,
sayidah,
zehra,
muhabbat,
towheed,
shahadat,
mudafeh,
wilayat,
ثانی زہراءؑ کا آخری وداع | سید مجید بنی...
کربلا کا پیغام کربلا میں ہی رہ جاتا اگر زینب نہ ہوتیں
ثانی زہراء جناب زینب سلام...
کربلا کا پیغام کربلا میں ہی رہ جاتا اگر زینب نہ ہوتیں
ثانی زہراء جناب زینب سلام اللہ علیہا، علی علیہ السلام کی شیر دِل بیٹی نے مصائب و آلام کے ایسے ایسے سمندروں کو پار کیا ہے کہ جن کو تحمل کرنا ہرکس وناکس کے بس کی بات نہیں ہے۔ ثانی زہراء جناب زینب سلام اللہ علیہا کے مصائب کے لمحات میں سے ایک بڑا لمحہ اپنے بھائی، مولا و آقا امام حسین علیہ السلام کو آخری وداع کہنا ہے یہ وہ موقع ہے جو عاشقوں کی زبان پر فریاد جاری کر دیتا ہے یہی تو وہ مقام ہے جہاں حسینؑ کی مظلومیت پر آسمان کے ملائکہ نے آنسو بہایا ہے اور یہی وہ جگہ ہے کہ جہاں پر ظالموں کو بھی صبر حسینؑ پر تعجب ہوا ہے، فرشتوں نے بھی اپنی انگلیوں کو حیرت کے عالم میں اپنے دانتوں میں دبایا اور جنات نے بھی صبر حسینؑ پر نوحہ پڑھا ہے۔
ایران کے معروف نوحہ خوان سید مجید بنی فاطمہ کا پُر درد نوحہ سننے کے لیے اِس ویڈیو پر کلک کیجئے۔
#ویڈیو #آخری_وداع #طاقت #بھیا #دنیا #خدا_حافظ #جدائی #صبر #تنہا #ہمسفر
4m:48s
2228
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
nauha,
sayyid,
majeed
bani
fateme,
zainab,
saniye
zehra,
aakhri
wida,
farishte,
jinnat,
aansu,
zaalim,
mazloom,
sabr,
imam
husain,
imam
ali,
sayyida
zehra,
ashk,
aashiq,
maula,
aaqa,
aasman,
girya,
iran,
nauhakhan,
irani
nauha,
azadari,
sakina,
alvida,
Short Film | Shaheed Soleimani] Aik Balisht Jagha | مختصر فلم]...
[Short Film | Shaheed Soleimani] Aik Balisht Jagha | مختصر فلم] ایک بالشت جگہ]
شہید حاج قاسم سلیمانی کا...
[Short Film | Shaheed Soleimani] Aik Balisht Jagha | مختصر فلم] ایک بالشت جگہ]
شہید حاج قاسم سلیمانی کا اپنی تدفین سے متعلق قریبی دوست سے دِلی خواہش کا اظہارجو دیکھنے میں ناممکن ، لیکن حقیقت میں سچ کچھ ایسا ہی ہوا۔
مقاومت کے سردار کی بس ایک خواہش ،ایک بالشت جگہ برائے تدفین
یہ کہانی حققیت پر مبنی ہے
البلاغ :ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
#ShaheedQassemSoleimani #QassemSoleimani #AlBalaghPakistan
4m:43s
1946
فراق، تمام اور سحر نزدیک ہے | ترانہ |...
آمادۂ حرکت ہیں تیرے قافلے والے
بس یہ ہے صدا قافلہ سالار کہاں ہو؟
ویسے تو تمام...
آمادۂ حرکت ہیں تیرے قافلے والے
بس یہ ہے صدا قافلہ سالار کہاں ہو؟
ویسے تو تمام ادیان و مذاہب ایک نجات دہندے کے منتظر رہے ہیں اور آج یہ انتظار اپنی آب و تاب کے ساتھ نظر آ رہا ہے۔ انتظار کرنے والوں کی دو اقسام ہیں ایک وہ جو ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ہیں اپنی طرف سے کوئی کوشش و جدوجہد کرتے دکھائی نہیں دیتے فقط چاہتے ہیں کوئی آئے اور دنیا سے بے عدالتی اور ظلم و ستم کا خاتمہ کرے لیکن کچھ ایسے منتظرین بھی ہیں جو نہ صرف نجات دہندے کے ظہور کی دلوں میں آرزو رکھتے ہیں بلکہ اُس نجات دہندے کے ظہور کے لیے زمینہ فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ جی ہاں وہ یہی مکتبِ عاشورہ، خالص محمدی اسلام کے پیروکار ہیں جو آج دنیا بھر کی ظالم و جابر شیطانی طاقتوں کی آنکھوں کا کانٹا بنے ہوئے ہیں اور اُن کے پلید و شوم عزائم کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
امام زمانہ عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف کی خدمت میں ایک خوبصورت ترانہ اِس ویڈیو میں مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #فراق_تمام #سحر_نزدیک_ہے #ظہور #حکومت #بلند_ترین_مقام #دوری #یوسف #کنعان #زمین #شکوہ #ثامن_الحجج #دعائے_فرج #صبر #بصیرت
3m:35s
2523
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
zahoor,
imame
zamaan,
feraq,
seher,
tarana,
farsi,
urdu
subtitle,
nazrana,
adyan,
najat
dahande,
intezar,
hath
pe
hath
dhare
baithe,
muntazir,
qisme,
adl,
be
adalati,
insaf,
zulm,
sitam,
aarzu,
zameena,
masroof,
maktabe
ashura,
khalis
mohammadi
islam,
zalim,
jabir,
aankho
ka
kaata,
dushman,
paleed,
rukawat,
sabr,
baseerat,
آنے کا یا ظہور کا انتظار؟ | ڈاکٹر حسن...
قَالَ الامام المھدی علیہ السلام: إِنَّا غَیْرُ مُهْمِلِینَ لِمُرَاعَاتِکُمْ...
قَالَ الامام المھدی علیہ السلام: إِنَّا غَیْرُ مُهْمِلِینَ لِمُرَاعَاتِکُمْ وَ لَا نَاسِینَ لِذِکْرِکُمْ وَ لَوْ لَا ذَلِکَ لَنَزَلَ بِکُمُ اللَّأْوَاءُ وَ اصْطَلَمَکُمُ الْأَعْدَاء۔
’’ہم تمھاری نسبت اہمال ( بے توجہی ) نہیں کرتے، اور نہ تمہارے ذکر کو بھلانے والے ہیں اور اگر ایسا نہ ہوتا تو تم پر بلائیں نازل ہوجاتیں اور دشمن تمہیں جڑ سے اُکھاڑ کے پھینک دیتا‘‘۔ 1۔ بحار، ج ٥٣، ص 175\"2۔ الاحتجاج : ج 2، ص 497۔
جدید جاہلیت کی تاریکی اور سائنس اور ٹیکنالوجی سے سوء استفادہ کرتے ہوئے انا ربُّکم الاعلی کا نعرہ لگاتے ہوئے دنیا کے مظلوموں اور محروموں پر ظلم و ستم اور دیگر اقوام کے وسائل کو غارت کرنے والی عَالَمی شیطانی طاقتوں کے مقابل دنیا کے بڑے بڑے ممالک اور حکمران بے بس نظر آتے ہیں۔ لیکن انبیاء علیہم السلام اور مکتبِ عاشورہ کے حقیقی پیروکار آج بھی اِن شیطانی طاقتوں کے سامنے دنیا بھر میں استقامت کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔ ان کی استقامت کے ساتھ ساتھ حجتِ خدا امام زمان علیہ السلام کی غیبی مدد کے بغیر عصرِ حاضر کے فرعونوں کا مقابلہ ممکن نظر نہیں آتا- مکتبِ عاشورہ کے یہ پیروکار نہ فقط پوری طاقت کے ساتھ سینہ سِپر کئے ہوئے ہیں بلکہ اِن فرعونی اور نمرودی طاقتوں کو مختلف محاذوں پر شکست سے بھی دوچار کیا ہوا ہے۔
حق کے محاذ کی استقامت اور امام عصر علیہ السلام کی تائید اور مدد کے موضوع پر استاد ڈاکٹر حسن عباسی کے بیانات سننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #انتظار #ظہور #آنے #اسلامی_انقلاب #حزب_اللہ #فاطمیون #زینبیون #نائجیریا #زکزکی #نواب #شیخ_صدوق #شیخ_مفید #شیخ_عبدالکریم_حائری #آیت_اللہ_بروجردی #امام_خمینی #عرب_اتحاد #یورپی_یونین
4m:29s
2076
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
zahoor,
imame
zamaan,
hasan
abbasi,
amrika,
israel,
england,
istemaar,
muqawemati
force,
zakzaki,
imam
khomeini,
imam
khamenei,
borojerdi,
shaykh
mufeed,
abdul
karim
haeri,
zainabyoon,
fatemiyoon,
nigeria,
hizbullah,
islami
inqelab,
intezar,
shaykh
sodooq,
nawwab,
isteqamat,
europi
union,
trump,
biden,
netanyahu,
باب الحوائج اور نابینا بچی کی شفا | محمد...
نظامِ خلقت میں امام وہ عظیم ذات ہے جو خدا کے فیض کا واسطہ بنتی ہے، لہذا انسان کو...
نظامِ خلقت میں امام وہ عظیم ذات ہے جو خدا کے فیض کا واسطہ بنتی ہے، لہذا انسان کو چاہئے کہ وہ بارگاہِ الہی میں ان سے توسل کرے اور اپنی مادی اور معنوی زندگی میں خدا سے فیض پائے۔
اور یہ خدا کی نعمت ہے کہ اس نے ہمیں یہ عظیم ذات عنایت کی ہے، جو حقیقت میں باب الحوائج کا لقب رکھتی ہے۔ اور اسی کا ایک مصداق، امام رضاؑ کی ذات ہے۔
اسی وجہ سے آپ دیکھیں کہ کس طرح لوگ اپنی مادی اور معنوی مشکلات میں ان سے توسل کرتے ہیں تو وہ اپنی مراد پاتے ہیں، اور اسی کا ایک نمونہ وہ نابینا بچی ہے جسے انہوں نے شفا عطا کی۔
بس ہمیں چاہئے کہ ہمارے توسل میں اخلاص اپنی اوج پر ہو، وہ کریم ہیں کسی کو بھی خالی نہیں لوٹاتے۔
امام رضاؑ کے باب الحوائج اور ان سے توسل کے سلسلے میں یہ قصیدہ اردو ترجمے کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
#خلقت #ذات #فیض #توسل #مادی #معنوی #نعمت #مصداق #امام #رضا #نمونہ
4m:25s
1851
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
babulhawaej,
nabina,
saber
khurasani,
Mohammad
Hussein
Pouya
Nafar,
imam,
imam
reza,
insan,
tvassul,
zendegi,
ekhlas,
qasida,
zat,
nemat,
mesdaq,
imam
kazem,
امام زمانہؑ کے حضور کا اشتیاق | علی فانی...
بہت عرصے سے زمین، حجتِ الہی، امام زمانہؑ کے انتظار میں ہے، وہ ذات کہ جس کے وجود سے...
بہت عرصے سے زمین، حجتِ الہی، امام زمانہؑ کے انتظار میں ہے، وہ ذات کہ جس کے وجود سے ہر مومن کی دل میں امید کی کرن موجود ہے۔
آج بھی اس کے عاشقوں کے ہونٹوں پر \"عجل فرجہ\" کا جملہ، دعا بنا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ جب وہ امام حسینؑ کی بارگاہ میں پیدل طویل سفر کرتے ہیں تو ہر قدم پر ان کے ظہور کی یہی دعا ہوتی ہے۔
وہ اپنی تنہائیوں میں، دل میں اسی کے فراق کے درد کی کہانی تحریر کرتے ہیں۔ وہ ہر جگہ انہیں تلاش کرتے ہیں اور اسی کی راہ کے نشان ڈھونڈتے ہیں، اس قدر ان کے حضور کا اشتیاق ان کی دل میں ہوتا ہے کہ عزاداریوں میں بھی ان کو ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں۔
بس ان کی دل میں آرزو یہ ہوتی ہے کہ اس کے سوا کسی کے در کے محتاج نہ بنیں، وہ ہمیشہ اپنے وقت کے امامؑ پر قربان ہونا چاہتے ہیں۔
امام زمانہؑ کے ایسے عاشقوں کے احساس کو اس منقبت میں بیان کیا گیا ہے، جسے اردو ترجمے کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔
#حجت #امام #زمانہ #انتظار #ذات #وجود #مومن #امید #عاشقوں #ہونٹوں #طویل #ظہور #تنہائیوں #فراق #نشان #اشتیاق #عزاداری #قربان
4m:21s
1998
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam
zaman,
eshteyaq,
ali
fani,
zamin,
entezar,
moemen,
omid,
dua,
imam,
imam
Hussein,
zuhur,
eazadari,
manqabat,
ehsass,
hujjat,
qurban,
محرم، غم اور \"ثار اللہ\" کا مہینہ |...
محرم کا مہینہ، غم اور آہ و بکاء کا مہینہ ہے، محرم کا مہینہ امام حسینؑ کا مہینہ ہے۔...
محرم کا مہینہ، غم اور آہ و بکاء کا مہینہ ہے، محرم کا مہینہ امام حسینؑ کا مہینہ ہے۔ جب محرم کا مہینہ آتا ہے تو امام حسینؑ کے ہر عاشق کا دل کربلا کی طرف چلا جاتا ہے، اس کا ہر لمحہ اس امید میں گزرتا ہے کہ بس کربلا پہنچ جائے۔
یہ کربلا ہے جس کی صبح ہر عزادار کی جان میں تازہ روح پھونک رہی ہوتی ہے اور عاشق کا دل اس کے لئے بے چین اور بے قرار رہتا ہے۔
کربلا کے عاشقوں کے اس احساس کو ان اشعار میں بیان کیا گیا ہے جسے اردو ترجمے کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔
#محرم #غم #امام #حسین #عاشق #کربلا #لمحہ #عزادار #جان #روح #اشعار
3m:56s
1554
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
Imam
Hussein,
muharram,
Majid
Bani
Fatima,
karbala,
omid,
ehsas,
islam,
musalman,
muselm,
eshq,
iran,