اَخلاقی اِنحراف کا خطرہ | امام خمینیؒ |...
آج کے دور میں دنیا کو جس چیز سے خطرہ لاحق ہے وہ فوجی ساز و سامان اور جنگی اسلحوں سے...
آج کے دور میں دنیا کو جس چیز سے خطرہ لاحق ہے وہ فوجی ساز و سامان اور جنگی اسلحوں سے نہیں بلکہ اخلاقی تنزلی اور انحطاط کے شکار افراد کی جانب سے ہے، کیونکہ دنیا میں مہلک ہتھیار اسی وقت تباہی پھیلا سکتے ہیں جب یہ اخلاقی انحراف اور پستی کے شکار افراد کے ہاتھوں میں قرار پاتے ہیں۔ اگر خدا نخواستہ اخلاقی تنزلی کے شکار افراد کے ہاتھوں میں مہلک ہتھیار آ جائیں تو ہیروشیما اور ناگاساکی جیسے ہولناک واقعات رونما ہوتے ہیں۔ بنابریں اسلحوں سے انسانی معاشرے کو اسی وقت خطرہ لاحق ہوتا ہے جب یہ، اخلاقی پستی کے شکار لوگوں کے اختیار میں قرار پاتے ہیں لہذا دنیا کو ایسے افراد سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
اخلاقی انحراف سے مزید انسانی معاشرے کو کس طرح کے نقصانات اور خطرات، لاحق ہو سکتے ہیں؟ تفصیل جاننے کے لیے رہبر کبیر انقلاب اسلامی، حضرت امام خمینیؒ کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھیں۔
#ویڈیو #امام_خمینی #خطرہ #ہتھیار #اخلاقی_انحراف #انحطاط #نقصان #انسانیت #استعمال #سربراہان #خود_غرضی #زوال
3m:6s
6289
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Akhlaq,
Enheraf,
Khatra,
Imam,
Imam
Khomeini,
Donya,
Jang,
Aslaha,
Allah,
Khoda,
Insan,
Rahbar,
Enqelab,
اَخلاق,
اِنحراف,
خطرہ,
امام
خمینی,
Baad Az Rasool Islami Taleemat M Inheraaf Se Jinab-e-Syeda Ka Mubarza -...
Record date: 27 Dec2020 - بعد از پیغمبر، اسلامی تعلیمات میں انحراف سے جناب سیدہ کا مبارزہ...
Record date: 27 Dec2020 - بعد از پیغمبر، اسلامی تعلیمات میں انحراف سے جناب سیدہ کا مبارزہ
AL-Mehdi Educational Society proudly presents new Executive Refresher Course for the year 2020 under the supervision of specialist Ulema and Scholars who will deliver though provoking lectures Every Weekend.
These video lectures are presented by almehdi educational society, Karachi for our youth.
🌷جناب سیدہ نے 18 سال کی چھوی سی عمر میں کیا تین اہم کام انجام دئیے؟
🌷جناب سیدہ نے تربیت کس سے حاصل کی؟
🌷 نہج البلاغہ کے کتنے حصہ ہیں؟
🌷إنك لعلى خلق عظيم کس سورہ میں ہے؟
🌷 میاں اور بیوی کو ایک دوسرے کے لئے کیسا ہونا چاہئیے؟
For more details visit:
📡 www.almehdies.com
🖥 www.facebook.com/groups/almehdies
🎥 www.youtube.com/almehdies
🎥 www.shiatv.net
51m:30s
1581
Baad Az Rasool Islami Taleemat M Inheraaf Se Jinab-e-Syeda Ka Mubarza -...
Record date: 03 Jan 2021 - بعد از پیغمبر، اسلامی تعلیمات میں انحراف سے جناب سیدہ کا مبارزہ...
Record date: 03 Jan 2021 - بعد از پیغمبر، اسلامی تعلیمات میں انحراف سے جناب سیدہ کا مبارزہ حصہ دوئم
AL-Mehdi Educational Society proudly presents new Executive Refresher Course for the year 2021 under the supervision of specialist Ulema and Scholars who will deliver though provoking lectures Every Weekend.
These video lectures are presented by aLmehdi educational society, Karachi for our youth.
🌷 امام علی نے ایمان کے کونسےحصہ بتائے ہیں؟
🌷جناب سیدہ نے لوگوں سے فرمایا تھا تم لوگ میرے بابا رسول اللہ کے آنے سے پہلے کیا تھے؟
🌷علی کی حکومت ہو گی تو کس کی حکومت آئے گی؟
🌷اصو ل کافی میں خدا نے کس سے کہا کو تیری ہی وجہ سے جزا دوں گا اور تیری ہی وجہ سے میں سزا دوں گا؟
🌷جس معاشرے میں عدالت ہوگی وہ معاشرہ خوشحال ہوگا۔
For more details visit:
📡 www.almehdies.com
🖥 www.facebook.com/groups/almehdies
🎥 www.youtube.com/almehdies
🎥 www.shiatv.net
47m:43s
1434
غدیر اور سیاست کا تعلق | امام خمینیؒ | Farsi...
امام کی عظمت بہت بڑی عظمت ہے، یہ وہ ذات ہے جسے امامت اور ولایت حاصل ہے، یہ ذات تمام...
امام کی عظمت بہت بڑی عظمت ہے، یہ وہ ذات ہے جسے امامت اور ولایت حاصل ہے، یہ ذات تمام انسانی کمالات کی مصدر ہے لہذا غدیر سے پہلے ان کی عظمت ہے، اس مقام کےلحاظ سے امامت کا معنی حکومت کا نہیں ہے بلکہ حکومت امامت کی حقیقت کا ایک پہلو ہے۔ یہ ہمارا عقیدہ ہے، جس کی طرف امام خمینیؒ اشارہ فرما رہے ہیں کہ یہ ہمارے اصولِ دین میں سے ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ ایک انحراف پیدا ہوا ہے کہ سیاست کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس انحراف کی طرف بھی امام خمینیؒ اشارہ فرماتے ہیں۔
اس تناظر میں غدیر کی اہمیت کو بیان کرتے ہیں کہ غدیر کیوں واقع ہوئی ہے؟
کیا غدیر یہ سمجھانے نہیں آیا کہ سیاست کا سب سے تعلق ہے؟
کیا سیاست مقدمہ نہیں بنتی کہ انسان اپنے انفرادی زندگی اور عبادات میں سکون اور اطمینان پیدا کرے؟
کیا حکومت ان اسلامی احکام کے نفاذ کے لئے نہیں ہے؟ کیا عارف ہونے کا مطلب کنارہ کش ہوجانا ہے؟ کیا ہمارے آئمہؑ جو عرفان کی اوج پر تھے وہ کنارہ کش تھے؟ کیا عدالت پر مشتمل ایک حکومت کا قیام ان انبیاء اور اولیاء کے اہداف میں سے نہیں تھا؟
ان تمام سوالات کے جواب اس وڈیو میں ملاحظہ کریں۔
#غدیر #عظمت #امام #خمینی #اصول #دین #انحراف #سیاست
6m:5s
10360
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Ghadirr,
seyasat,
imam
khomaini,
eazemat,
imam,
iama
ali,
imamat,
insan,
hukumat,
haqiqat,
enheraf,
islam,
muslem,
musalman,
earef,
erfan,
edalat,
نبی اکرمؐ کی توہین اور اسلامی معاشرے کا...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ نبی اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ نبی اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کی فرانس کی طرف سے ہونے والی توہین اور مسلم معاشرے کے سراپا احتجاج ہونے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ عصرِ حاضر میں اسلام کا اصل دشمن کون ہے؟ اسلام کے خلاف پوری طاقت سے کونسی طاقتیں مقابلہ کر رہی ہیں؟ پیرس میں کس چیز کی نمائش دکھائی گئی؟ کیا پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی توہین فقط ایک آرٹ کے انحراف کا یا غلطی کا مسئلہ ہے؟ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی کی گئی توہین کے منظم اور منصوبہ بندی کے ساتھ ہونے کی کیا دلیل ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی توہین پر مسلم معاشروں نے کیا ردّعمل دکھایا؟ مسلم معاشروں کا ردعمل کس چیز کی نشانی ہے؟
اِن تمام سوالات کے جوابات کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کریں.
#ویڈیو #اسلام #اصلی_دشمن #استکبار #صیہونیزم #مقابلہ #آخری_نمائش #پیرس #قابل_غور #قابل_دقت #خاکہ #آرٹس #پیغمبر_اکرم #اہانت #انحراف #فساد #دلیل #حمایت #گستاخی #امت_مسلمه #علامت
3m:38s
11222
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
nabi
akram,
islami
maashara,
ehtejaj,
sayyid
ali
khamenei,
hazrat
muhammad,
france,
paris,
islam,
asli
dushman,
tauheen,
art,
mansooba,
ummate
muslema,
istekbar,
sahyoonism,
ehanat,
inheraf,
fasaad,
himayat,
gustakhi,
charlie
hebdo,
payghambar
ki
tauheen,
france
ne
ki
payghambar
ki
tauheen,
سیاسی شعور اور بصیرت کی ضرورت | استاد...
دشمن کے مقابلے میں ان کی تمام سازشوں کے آگے وہی انسان کامیاب ہوسکتا ہے جسے سیاسی...
دشمن کے مقابلے میں ان کی تمام سازشوں کے آگے وہی انسان کامیاب ہوسکتا ہے جسے سیاسی شعوراور بصیرت حاصل ہو۔
لہذا جب مسلم بن عقیل علیه السلام سے کوفہ کے کچھ افراد نے بیعت کی اور امام حسینؑ کا انتظار کرنے لگے تو یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ اتنی بڑی تعداد جو بہت اچھی ہوگئی اور مسلم بن عقیل سے بیعت کرنے لگی، اچانک تبدیل ہوجاتی ہے، ان کے ارادے بدل جاتے ہیں، وہ دشمن کا سامنا نہیں کرسکتے اور یوں انحراف کا شکار ہوجاتے ہیں، جس کی اہم وجہ یہی سیاسی شعور اور بصیرت کا نہ رکھنا تھا۔
اسی مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آقا پناہیان فرماتے ہیں کہ اگر انہیں سیاسی بصیرت اور شعور حاصل ہوتا تو اس طرح گمراہ نہ ہوتے۔
کربلا ہمیں اس سلسلے میں کیا درس دیتی ہے؟
کس طرح چند افواہوں کی بنا پر ان لوگوں کا ارادہ بدل جاتا ہے؟
کیا کوئی اس پر یقین کرسکتا ہے؟
اس سلسلے میں تفصیلی گفتگو کے لئے اس وڈیو کو ملاحظہ کریں۔
#دشمن # سازشوں #انسان #کامیاب #سیاسی #شعور # بصیرت #کوفہ #بیعت #امام #حسین #انتظار #ارادے #انحراف #شکار
2m:14s
1661
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
seyasi,
shueur,
basirat,
ostad
panahian,
Alireza
Panahian,
dushman,
insan,
sazesh,
Kufa,
imam,
imam
husayne,
islam,
musalman,
muslem,
karbala,
عزاداری کے روایتی طریقے کو برقرار رکھنے...
عزاداری اسلامی شعائر میں سے ایک ہے اور عزاداری کے نتیجے میں ہی اسلام کو حیات ملی...
عزاداری اسلامی شعائر میں سے ایک ہے اور عزاداری کے نتیجے میں ہی اسلام کو حیات ملی ہے اور اسی عزاداری کے طفیل ہمارا مکتب آج بھی زندہ ہے، لہٰذا عزاداری کو انحراف سے بچاتے ہوئے اسے روایتی انداز میں منانے کی ضرورت ہے اور اس میں نت نئی رسومات کو داخل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
محرم اور صفر کے مہینوں میں عزاداری اپنے عروج کو پہنچتی ہے اور انہی دونوں مہینوں میں اسلامی تعلیمات کو فروغ ملتا ہے اور انہی مہینوں میں اسلام کو نئی حیات ملتی ہے لہٰذا ہمیں محرم اور صفر میں نکالے جانے والے ماتمی دستوں کی حفاظت کرنی چاہیے۔
خطباء، ذاکرین اور مرثیہ خواں حضرات کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی تقریروں اور مرثیوں میں عزاداری کے روایتی انداز کو باقی رکھتے ہوئے روز مرہ کے مسائل پر گفتگو کرنے کے بعد مصائب کا تذکرہ کرتے ہوئے لوگوں کو ایثار و فداکاری کیلئے آمادہ و تیار کریں۔
اس ویڈیو میں حضرت امام خمینی کی زبانی مذکورہ باتوں کی جانب اشارہ کیا گیا ہے جسے آپ مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
#ویڈیو #امام_خمینی #عزاداری #شعائر #حیات #مکتب #انحراف #رسومات #عروج #مرثیوں #مصائب #ایثار #فداکاری
3m:43s
10468
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
iran,
khavatin,
maghrevb,
aeteraz,
imam,
imam
khamenei,
islam,
mamalek,
huquq,
hejab,
zulm,
tarikh,
defae,
azadi,
azadari,
imam
khomeini,
enheraf,
rasomat,
arooj,
masaeb,
fadakari,
shaer,
Farsi News - Islamic Awakening - 23 April 2011 From IRINN - Farsi
Farsi News Islamic Awakening April 23 2011 From IRINN Farsi
حضرت آیت الله خامنه ای رهبر معظم انقلاب...
Farsi News Islamic Awakening April 23 2011 From IRINN Farsi
حضرت آیت الله خامنه ای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز (شنبه) در دیدار پرشور هزاران نفر از مردم استان فارس در سخنان بسیار مهمی ضمن تبیین شرایط حساس کنونی دنیا و منطقه، با توجه به بیداری اسلامی، همه مردم و مسئولان را به حفظ اتحاد و انسجام و کار و تلاش بی وقفه، و بهانه ندادن بدست دشمنان نظام اسلامی توصیه و تأکید کردند: امروز قوای سه گانه بویژه دولت حقاً و انصافاً در حال خدمت و تلاش هستند و ملت و رهبری همواره از خط کار و خدمت در کشور حمایت خواهند کرد اما هرجا که رهبری احساس کند از مصلحت بزرگی غفلت می شود، وارد خواهد شد و رهبری تا زنده است هیچگاه نخواهد گذاشت، در حرکت عظیم ملت ایران بسوی آرمانها، ذره ای انحراف ایجاد شود.
5m:21s
8413
[FARSI][1October11] بیانات ولی امر مسلمین در...
بيانات در كنفرانس حمايت از انتفاضه فلسطين
بسماللهالرّحمنالرّحيم...
بيانات در كنفرانس حمايت از انتفاضه فلسطين
بسماللهالرّحمنالرّحيم
السّلام عليكم و رحمةالله
الحمد لله ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّدنا محمّد و ءاله الطّاهرين
و صحبه المنتجبين و على من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
قال الله الحكيم: «اذن للّذين يقاتلون بأنّهم ظلموا و انّ الله على نصرهم لقدير. الّذين اخرجوا من ديارهم بغير حقّ الّا ان يقولوا ربّنا الله و لو لا دفع الله النّاس بعضهم ببعض لهدّمت صوامع و بيع و صلوات و مساجد يذكر فيها اسم الله كثيرا و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»(1)
به ميهمانان عزيز و همهى حضار گرامى خوشامد ميگويم. در ميان همهى موضوعاتى كه شايسته است نخبگان دينى و سياسى از سراسر جهان اسلام به آن بپردازند، مسئلهى فلسطين داراى برجستگى ويژهاى است. فلسطين، مسئلهى اول در ميان همهى موضوعات مشترك كشورهاى اسلامى است. مشخصات منحصر به فردى در اين مسئله وجود دارد:
اول اين كه يك كشور مسلمان از ملت آن، غصب و به بيگانگانى كه از كشورهاى گوناگون گردآورى شده و جامعهاى جعلى و موزائيكى تشكيل دادهاند، سپرده شده است.
دوم اين كه اين حادثهى بىسابقه در تاريخ، با كشتار و جنايت و ظلم و اهانت مستمر انجام گرفته است.
سوم آن كه قبلهى اول مسلمانان و بسيارى از مراكز محترم دينى كه در اين كشور قرار دارد، به تخريب و توهين و زوال تهديد شده است.
چهارم آن كه اين دولت و جامعهى جعلى در حساسترين نقطهى جهان اسلام، از آغاز تاكنون، نقش يك پايگاه نظامى و امنيتى و سياسى را براى دولتهاى استكبارى بازى كرده و محور غرب استعمارى كه به علل گوناگون، دشمن اتحاد و اعتلاء و پيشرفت كشورهاى اسلامى است، از آن همواره چون خنجرى در پهلوى امت اسلامى استفاده كرده است.
پنجم آن كه صهيونيسم كه خطر اخلاقى و سياسى و اقتصادى بزرگى براى جامعهى بشرى است، اين جاى پا را وسيلهاى و نقطهى اتكائى براى گسترش نفوذ و سلطهى خود در جهان قرار داده است.
نكات ديگرى را هم ميتوان بر اينها افزود: هزينهى مالى و انسانىِ سنگينى كه كشورهاى اسلامى تاكنون پرداختهاند. اشتغال ذهنى دولتها و ملتهاى مسلمان. رنج ميليونها آوارهى فلسطينى، كه بسيارى از آنان پس از شش دهه هنوز در اردوگاهها زندگى ميكنند. انقطاع تاريخ يك كانون مهمِ تمدنى در جهان اسلام و الى غير ذلك.
امروزه بر اين دلائل، يك نكتهى كليدى و اساسى ديگر افزوده شده است و آن، نهضت بيدارى اسلامى است كه سراسر منطقه را فرا گرفته و فصل تازه و تعيين كنندهاى در سرگذشت امت اسلامى گشوده است. اين حركت عظيم كه بىگمان ميتواند به ايجاد يك مجموعهى مقتدر و پيشرفته و منسجم اسلامى در اين نقطهى حساس جهان منتهى شود و به حول و قوهى الهى و با عزم راسخ پيشروان اين نهضت، نقطهى پايان بر دوران عقبماندگى و ضعف و حقارت ملتهاى مسلمان بگذارد، بخش مهمى از نيرو و حماسهى خود را از قضيهى فلسطين گرفته است.
ظلم و زورگوئى روزافزون رژيم صهيونيستى و همراهى برخى حكام مستبد و فاسد و مزدور آمريكا با آن از يك سو، و سر برآوردن مقاومت جانانهى فلسطينى و لبنانى و پيروزىهاى معجزآساى جوانان مؤمن در جنگهاى سى و سه روزهى لبنان و بيست و دو روزهى غزه از سوى ديگر، از جملهى عوامل مهمى بودند كه اقيانوس بظاهر آرام ملتهاى مصر و تونس و ليبى و ديگر كشورهاى منطقه را به تلاطم در آوردند.
اين يك واقعيت است كه رژيم سراپا مسلح صهيونيست و مدعى شكستناپذيرى، در لبنان در جنگى نابرابر، از مشت گرهشدهى مجاهدان مؤمن و دلاور، شكست سخت و ذلتبارى خورد؛ و پس از آن، در برابر مقاومت مظلومانه و پولادين غزه، بار ديگر شمشير كُند خود را آزمود و ناكام ماند.
اينها بايد در تحليل اوضاع كنونى منطقه مورد ملاحظهى جدى قرار گيرد و درستىِ هر تصميمى كه گرفته ميشود، با آن سنجيده شود.
پس اين، قضاوت دقيقى است كه مسئلهى فلسطين، امروز اهميت و فوريت مضاعف يافته است و ملت فلسطين حق دارد كه در اوضاع كنونى منطقه، انتظار بيشترى از كشورهاى مسلمان داشته باشد.
نگاهى به گذشته و حال بيندازيم و براى آينده، نقشهى راهى ترسيم كنيم. من رئوس مطالبى را در ميان ميگذارم.
بيش از شش دهه از فاجعهى غصب فلسطين ميگذرد. عوامل اصلى اين فاجعهى خونين، همه شناختهشدهاند و دولت استعمارگر انگليس در رأس آنهاست، كه سياست و سلاح و نيروى نظامى و امنيتى و اقتصادى و فرهنگى آن و سپس ديگر دولتهاى مستكبر غربى و شرقى، در خدمت اين ظلم بزرگ به كار افتاد. ملت بىپناه فلسطين در زير چنگال بىرحم اشغالگران، قتلعام و از خانه و كاشانهى خود رانده شد. تا امروز هنوز يكصدم فاجعهى انسانى و مدنىاى كه به دست مدعيان تمدن و اخلاق، در آن روزگار اتفاق افتاد، به تصوير كشيده نشده و بهرهاى از هنرهاى رسانهاى و تصويرى نيافته است. اربابان عمدهى هنرهاى تصويرى و سينما و تلويزيون و مافياهاى فيلمسازىِ غربى اين را نخواسته و اجازهى آن را ندادهاند. يك ملت در سكوت، قتلعام و آواره و بىخانمان شد.
مقاومتهائى در آغاز كار پديد آمد كه با شدت و قساوت سركوب شد. از بيرون مرزهاى فلسطين و عمدتاً از مصر، مردانى با انگيزهى اسلامى تلاشهائى كردند كه از حمايت لازم برخوردار نشد و نتوانست تأثيرى در صحنه بگذارد.
پس از آن، نوبت به جنگهاى رسمى و كلاسيك ميان چند كشور عرب با ارتش صهيونيست رسيد. مصر و سوريه و اردن نيروهاى نظامى خود را وارد صحنه كردند، ولى كمك بىدريغ و انبوه و روزافزون نظامى و تداركاتى و مالى از سوى آمريكا و انگليس و فرانسه به رژيم غاصب، ارتشهاى عربى را ناكام كرد. آنها نه فقط نتوانستند به ملت فلسطين كمك كنند، كه بخشهاى مهمى از سرزمينهاى خود را هم در اين جنگها از دست دادند.
با آشكار شدن ناتوانى دولتهاى عرب همسايه با فلسطين، بتدريج هستههاى مقاومتِ سازمانيافته در قالب گروههاى مسلح فلسطينى شكل گرفت و پس از چندى از گرد آمدن آنها، «سازمان آزاديبخش فلسطين» تشكيل يافت. اين برق اميدى بود كه خوش درخشيد، ولى طولى نكشيد كه خاموش شد. اين ناكامى را ميتوان به علل متعددى منسوب كرد، ولى علت اساسى، دورى آنان از مردم و از عقيده و ايمان اسلامى آنان بود. ايدئولوژى چپ و يا صرفاً احساسات ناسيوناليستى، آن چيزى نبود كه مسئلهى پيچيده و دشوار فلسطين به آن نياز داشت. آنچه ميتوانست ملتى را به ميدان مقاومت وارد كند و نيروئى شكستناپذير از آنان فراهم آورد، اسلام و جهاد و شهادت بود. آنها اين را بدرستى درك نكردند. من در ماههاى اول انقلاب كبير اسلامى كه سران سازمان آزاديبخش روحيهى تازهاى يافته و به تهران مكرراً آمد و شد ميكردند، از يكى از اركان آن سازمان پرسيدم: چرا پرچم اسلام را در مبارزهى بحق خود بلند نميكنيد؟ پاسخ او اين بود كه در ميان ما، بعضى هم مسيحىاند. اين شخص بعدها در يك كشور عربى به دست صهيونيستها ترور و كشته شد و انشاءالله مشمول مغفرت الهى قرار گرفته باشد؛ ولى اين استدلال او ناقص و نارسا بود. به گمان من، يك مبارز مسيحىِ مؤمن در كنار يك جمع مجاهد فداكارى كه خالصانه، با ايمان به خدا و قيامت و با اميد به كمك الهى ميجنگد و از حمايت مادى و معنوى مردمش برخوردار است، انگيزهى بيشترى براى مبارزه مىيابد تا در كنار گروه بىايمان و متكى به احساسات ناپايدار و دور از پشتيبانىِ وفادارانهى مردمى.
نبود ايمان راسخ دينى و انقطاع از مردم، بتدريج آنان را خنثى و بىتأثير كرد. البته در ميان آنان، مردان شريف و پرانگيزه و غيور بودند، ولى مجموعه و سازمان به راه ديگرى رفت. انحراف آنان، به مسئلهى فلسطين ضربه زد و هنوز هم ميزند. آنها هم مانند برخى دولتهاى خائن عربى، به آرمان مقاومت - كه تنها راه نجات فلسطين بوده و هست - پشت كردند؛ و البته نه فقط به فلسطين، كه به خود هم ضربهى سختى وارد كردند. به قول شاعر مسيحى عرب:
لئن اضعتم فلسطيناً فعيشكم
طول الحياة مضاضات و ءالام
سى و دو سال از عمر نكبت، بدين ترتيب سپرى شد؛ ولى ناگهان دست قدرت خداوند ورق را برگردانيد. پيروزى انقلاب اسلامى در ايران در سال 1979 - 1357 هجرى شمسى - اوضاع اين منطقه را زير و رو كرد و صفحهى جديدى را گشود. در ميان تأثيرات شگرف جهانىِ اين انقلاب و ضربههاى شديد و عميقى كه بر سياستهاى استكبارى وارد ساخت، از همه سريعتر و آشكارتر، ضربه به دولت صهيونيست بود. اظهارات سران آن رژيم در آن روزها، خواندنى و حاكى از حال و روز سياه و پر اضطراب آنهاست. در اولين هفتههاى پيروزى، سفارت دولت جعلى اسرائيل در تهران تعطيل و كاركنان آن اخراج شدند و محل آن رسماً به نمايندگى سازمان آزاديبخش فلسطين داده شد؛ كه تا امروز هم در آنجا مستقرند.
امام بزرگوار ما اعلام كردند كه يكى از هدفهاى اين انقلاب، آزادى سرزمين فلسطين و قطع غدهى سرطانى اسرائيل است. امواج پرقدرت اين انقلاب، كه آن روز همهى دنيا را فرا گرفت، هر جا رفت - با اين پيام رفت كه «فلسطين بايد آزاد شود». گرفتارىهاى پياپى و بزرگى كه دشمنان انقلاب بر نظام جمهورى اسلامى ايران تحميل كردند - كه يك قلم آن، جنگ هشت سالهى رژيم صدام حسين به تحريك آمريكا و انگليس و پشتيبانى رژيمهاى مرتجع عرب بود - نيز نتوانست انگيزهى دفاع از فلسطين را از جمهورى اسلامى بگيرد.
بدينگونه خون تازهاى در رگهاى فلسطين دميده شد. گروههاى مجاهد فلسطينىِ مسلمان سر برآوردند. مقاومت لبنان، جبههى نيرومند و تازهاى در برابر دشمن و حاميانش گشود. فلسطين به جاى تكيه به دولتهاى عربى و بدون دست دراز كردن به سوى مجامع جهانى، از قبيل سازمان ملل - كه شريك جرم دولتهاى استكبارى بودند - به خود، به جوانان خود، به ايمان عميق اسلامى خود و به مردان و زنان فداكار خود تكيه كرد. اين، كليد همهى فتوحات و موفقيتهاست.
در سه دههى گذشته، اين روند روزبهروز پيشرفت و افزايش داشته است. شكست ذلتبار رژيم صهيونيستى در لبنان در سال 2006 - 1385 هجرى شمسى - ناكامى فضاحتبار آن ارتش پر مدعا در غزه در سال 2008 - 1387 هجرى شمسى - فرار از جنوب لبنان و عقبنشينى از غزه، تشكيل دولت مقاومت در غزه، و در يك جمله، تبديل ملت فلسطين از مجموعهاى از انسانهاى درمانده و نااميد، به ملت اميدوار و مقاوم و داراى اعتماد به نفس، مشخصههاى بارز سى سال اخير است.
اين تصوير كلى و اجمالى آنگاه كامل خواهد شد كه تحركات سازشكارانه و خيانتبارى كه هدف از آن، خاموش كردن مقاومت و اعترافگيرى از گروههاى فلسطينى و دولتهاى عرب به مشروعيت اسرائيل بود، نيز بدرستى ديده شود. اين تحركات كه آغاز آن به دست جانشين خائن و ناخلف جمال عبدالناصر در پيمان ننگين «كمپ ديويد» اتفاق افتاد، همواره خواسته است نقش سوهان را در عزم پولادين مقاومت ايفاء كند. در قرارداد كمپ ديويد، براى نخستين بار، يك دولت عرب، رسماً به صهيونيستى بودن سرزمين اسلامى فلسطين اعتراف كرد و پاى نوشتهاى را كه در آن، اسرائيل خانهى ملى يهوديان شناخته شده است، امضاى خود را گذاشت.
از آن پس تا قرارداد «اسلو» در سال 1993 - 1372 هجرى شمسى - و پس از آن در طرحهاى تكميلى كه با ميداندارى آمريكا و همراهى كشورهاى استعمارگر اروپائى، پىدرپى بر دوش گروههاى سازشكار و بىهمتى از فلسطينيان گذاشته شد، همهى سعى دشمن بر آن بود كه با وعدههاى پوچ و فريبآميز، ملت و گروههاى فلسطينى را از گزينهى «مقاومت» منصرف كنند و به بازى ناشيانه در ميدان سياست سرگرم سازند. بىاعتبارى همهى اين معاهدات، بسيار زود آشكار شد و صهيونيستها و حاميان آنها بارها نشان دادند كه به آنچه نوشته شده است، به چشم ورق پارههاى بىارزشى مينگرند. هدف از اين طرحها، پديد آوردن دودلى در فلسطينيان، و به طمع انداختن افراد بىايمان و دنياطلبِ آنان، و زمينگير نمودن حركت مقاومت اسلامى بوده است و بس.
پادزهر همهى اين بازىهاى خيانتآميز تاكنون، روحيهى مقاومت در گروههاى اسلامى و ملت فلسطين بوده است. آنها به اذن خدا در برابر دشمن ايستادند و همان طور كه خداوند وعده داده است كه: «و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»، از كمك و نصرت الهى برخوردار شدند. ايستادگى غزه با وجود محاصرهى كامل، نصرت الهى بود. سقوط رژيم خائن و فاسد حسنى مبارك، نصرت الهى بود. پديد آمدن موج پرقدرت بيدارى اسلامى در منطقه، نصرت الهى است. برافتادن پردهى نفاق و تزوير از چهرهى آمريكا و انگليس و فرانسه و تنفر روزافزون ملتهاى منطقه از آنان، نصرت الهى است. گرفتارىهاى پىدرپى و بيشمار رژيم صهيونيست، از مشكلات سياسى و اقتصادى و اجتماعى داخلىاش گرفته تا انزواى جهانى و انزجار عمومى و حتّى دانشگاههاى اروپائى از آن، همه و همه مظاهر نصرت الهى است. امروز رژيم صهيونيستى از هميشه منفورتر و ضعيفتر و منزوىتر، و حامى اصلىاش آمريكا از هميشه گرفتارتر و سردرگمتر است.
اكنون صفحهى كلى و اجمالى فلسطين در شصت و چند سال گذشته، پيش روى ماست. آينده را بايد با نگاه به آن و درسگيرى از آن تنظيم كرد.
دو نكته را پيشاپيش بايد روشن كرد:
اول اين كه مدعاى ما آزادى فلسطين است، نه آزادىِ بخشى از فلسطين. هر طرحى كه بخواهد فلسطين را تقسيم كند، يكسره مردود است. طرح دو دولت كه لباس حقبهجانبِ «پذيرش دولت فلسطين به عضويت سازمان ملل» را بر آن پوشاندهاند، چيزى جز تن دادن به خواستهى صهيونيستها، يعنى «پذيرش دولت صهيونيستى در سرزمين فلسطين» نيست. اين به معناى پايمال كردن حق ملت فلسطين، ناديده گرفتن حق تاريخى آوارگان فلسطينى، و حتّى تهديد حق فلسطينيانِ ساكن سرزمينهاى 1948 است؛ به معناى باقى ماندن غدهى سرطانى و تهديد دائمى پيكرهى امت اسلامى، مخصوصاً ملتهاى منطقه است؛ به معناى تكرار رنجهاى دهها ساله و پايمال كردن خون شهداست.
هر طرح عملياتى بايد بر مبناى اصلِ «همهى فلسطين براى همهى مردم فلسطين» باشد. فلسطين، فلسطينِ «از نهر تا بحر» است، نه حتّى يك وجب كمتر. البته اين نكته نبايد ناديده بماند كه ملت فلسطين همان طور كه در غزه عمل كردند، هر بخش از خاك فلسطين را كه بتوانند آزاد كنند، به وسيلهى دولت برگزيدهى خود، ادارهى امور آن را بر عهده خواهند گرفت، ولى هرگز هدف نهائى را از ياد نخواهند برد.
نكتهى دوم آن است كه براى دستيابى به اين هدف والا، كار لازم است، نه حرف؛ جدى بودن لازم است، نه كارهاى نمايشى؛ صبر و تدبير لازم است، نه رفتارهاى بيصبرانه و دچار تلوّن. بايد به افقهاى دور نگريست و قدم به قدم با عزم و توكل و اميد به پيش رفت. دولتها و ملتهاى مسلمان، گروههاى مقاومت در فلسطين و لبنان و ديگر كشورها، هر يك ميتوانند نقش و سهم خود از اين مجاهدت همگانى را بشناسند و باذن الله جدول مقاومت را پر كنند.
طرح جمهورى اسلامى براى حل قضيهى فلسطين و التيام اين زخم كهنه، طرحى روشن، منطقى و منطبق بر معارف سياسىِ پذيرفته شدهى افكار عمومىِ جهانى است كه قبلاً به تفصيل ارائه شده است. ما نه جنگ كلاسيكِ ارتشهاى كشورهاى اسلامى را پيشنهاد ميكنيم، و نه به دريا ريختن يهوديان مهاجر را، و نه البته حكميت سازمان ملل و ديگر سازمانهاى بينالمللى را؛ ما همهپرسى از ملت فلسطين را پيشنهاد ميكنيم. ملت فلسطين نيز مانند هر ملت ديگر حق دارد سرنوشت خود را تعيين كند و نظام حاكم بر كشورش را برگزيند. همهى مردم اصلى فلسطين، از مسلمان و مسيحى و يهودى - نه مهاجران بيگانه - در هر جا هستند؛ در داخل فلسطين، در اردوگاهها و در هر نقطهى ديگر، در يك همهپرسىِ عمومى و منضبط شركت كنند و نظام آيندهى فلسطين را تعيين كنند. آن نظام و دولتِ برآمدهى از آن، پس از استقرار، تكليف مهاجران غير فلسطينى را كه در ساليان گذشته به اين كشور كوچ كردهاند، معين خواهد كرد. اين يك طرح عادلانه و منطقى است كه افكار عمومى جهانى آن را بدرستى درك ميكند و ميتواند از حمايت ملتها و دولتهاى مستقل برخوردار شود. البته انتظار نداريم كه صهيونيستهاى غاصب بهآسانى به آن تن در دهند، و اينجاست كه نقش دولتها و ملتها و سازمانهاى مقاومت شكل ميگيرد و معنى مىيابد. مهمترين ركن حمايت از ملت فلسطين، قطع پشتيبانى از دشمن غاصب است؛ و اين وظيفهى بزرگ دولتهاى اسلامى است.
اكنون پس از به ميدان آمدن ملتها و شعارهاى قدرتمندانهى آنان بر ضد رژيم صهيونيست، دولتهاى مسلمان با چه منطقى روابط خود با رژيم غاصب را ادامه ميدهند؟ سند صداقت دولتهاى مسلمان در جانبدارىشان از ملت فلسطين، قطع روابط آشكار و پنهان سياسى و اقتصادى با آن رژيم است. دولتهائى كه ميزبان سفارتخانهها يا دفاتر اقتصادى صهيونيستهايند، نميتوانند مدعى دفاع از فلسطين باشند و هيچ شعار ضد صهيونيستى از سوى آنان، جدى و واقعى تلقى نخواهد شد.
سازمانهاى مقاومت اسلامى كه بار سنگين جهاد را در سالهاى گذشته بر دوش داشتهاند، امروز نيز با همان تكليف بزرگ روبهرويند. مقاومت سازمانيافتهى آنان، بازوى فعالى است كه ميتواند ملت فلسطين را به سوى اين هدف نهائى به پيش ببرد. مقاومت شجاعانه از سوى مردمى كه خانه و كشورشان اشغال شده، در همهى ميثاقهاى بينالمللى به رسميت شناخته شده و مورد تحسين و تجليل قرار گرفته است. تهمت تروريزم از سوى شبكهى سياسى و رسانهاىِ وابسته به صهيونيزم، سخن پوچ و بىارزشى است. تروريست آشكار، رژيم صهيونيستى و حاميان غربى آنهايند؛ و مقاومت فلسطينى، حركتى ضد تروريستهاى جرّار و حركتى انسانى و مقدس است.
در اين ميان، كشورهاى غربى نيز شايسته است صحنه را با نگاهى واقعبينانه بنگرند. غرب امروز بر سر دوراهى است. يا بايد دست از زورگوئى طولانىمدت خود بردارد و حق ملت فلسطين را بشناسد و بيش از اين از نقشهى صهيونيستهاى زورگو و ضد بشر پيروى نكند، و يا در انتظار ضربههاى سختتر در آيندهى نه چندان دور باشد. اين ضربههاى فلج كننده فقط سقوط پىدرپى حكومتهاى گوش به فرمان آنان در منطقهى اسلامى نيست، بلكه آن روزى كه ملتهاى اروپا و آمريكا دريابند كه بيشترين گرفتارىهاى اقتصادى و اجتماعى و اخلاقى آنان منشأ گرفته از سلطهى اختاپوسى صهيونيزم بينالملل بر دولتهاى آنهاست، و دولتمردان آنان به خاطر منافع شخصى و حزبى خود، مطيع و تسليم در برابر زورگوئىهاى كمپانىداران زالوصفت صهيونيست در آمريكا و اروپايند، آنچنان جهنمى براى آنان به وجود خواهند آورد كه هيچ راه خلاصى از آن متصور نيست.
رئيس جمهور آمريكا ميگويد كه امنيت اسرائيل خط قرمز اوست. اين خط قرمز را چه عاملى ترسيم كرده است؟ منافع ملت آمريكا، يا نياز شخص اوباما به پول و پشتيبانى كمپانىهاى صهيونيستى براى به دست آوردن كرسى دومين دورهى رياست جمهورى؟ تا كى شماها خواهيد توانست ملتهاى خود را فريب دهيد؟ آن روزى كه ملت آمريكا بدرستى دريابد كه شماها براى چند صباح بيشتر باقى ماندن در قدرت، تن به ذلت و تبعيت و خاكسارى در برابر زرسالاران صهيونيست دادهايد و مصالح ملت بزرگى را در پاى آنان قربانى كردهايد با شما چه خواهند كرد؟
حضار گرامى و برادران و خواهران عزيز! بدانيد اين خط قرمزِ اوباما و امثال او به دست ملتهاى بهپاخاستهى مسلمان شكسته خواهد شد. آنچه رژيم صهيونيست را تهديد ميكند، موشكهاى ايران يا گروههاى مقاومت نيست، تا در برابر آن سپر موشكى در اينجا و آنجا به پا كنند؛ تهديد حقيقى و بدون علاج، عزم راسخ مردان و زنان و جوانانى در كشورهاى اسلامى است كه ديگر نميخواهند آمريكا و اروپا و عوامل دستنشاندهشان بر آنان حكومت و تحكم و آنان را تحقير كنند. البته آن موشكها هم هرگاه تهديدى از سوى دشمن بروز كند، وظيفهى خود را انجام خواهند داد.
«فاصبر انّ وعد الله حقّ و لا يستخفّنّك الّذين لا يوقنون».(2)
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=17401
36m:29s
20822
[29 April 2013] سخنرانی امام خامنه ای - علماء و...
بيانات در اجلاس جهانی علما و بيدارى اسلامى
عربی | اردو | English | Spanish | French | Türkçe...
بيانات در اجلاس جهانی علما و بيدارى اسلامى
عربی | اردو | English | Spanish | French | Türkçe
تهران، سالن اجلاس سران
بسماللهالرّحمنالرّحيم
و الحمد لله ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّدنا محمّد المصطفى و ءاله الأطيبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
به شما ميهمانان عزيز خوشامد ميگويم و از خداوند عزيز و رحيم ميخواهم كه به اين تلاش جمعى بركت دهد و آن را گام مؤثرى در جهت بهروزى مسلمانان سازد. «انّه سميع مجيب«.
موضوع «بيدارى اسلامى» كه شما در اين اجلاس به آن خواهيد پرداخت، امروزه در صدر فهرست مسائل جهان اسلام و امت اسلامى است؛ پديدهى شگرفى است كه اگر باذن الله سالم بماند و ادامه يابد، قادر خواهد بود سربرآوردنِ تمدناسلامى را در چشماندازى نه چندان دوردست، براى امت اسلامى و آنگاه براى جهان بشريت رقم زند.
آنچه امروز در برابر چشم ما است و هيچ انسان مطّلع و هوشمندى نميتواند آن را انكار كند، آن است كه اكنون اسلام از حاشيهى معادلات اجتماعى و سياسى جهان خارج شده و در مركز عناصر تعيينكنندهى حوادث عالم، جايگاهى برجسته و نمايان يافته است و نگاه تازهاى را در عرصهى زندگى و سياست و حكومت و تحولات اجتماعى عرضه ميكند؛ و اين در دنياى كنونى كه پس از شكست كمونيزم و ليبراليزم، دچار خلأ عميق فكرى و نظرى است، پديدهاى مهم و پرمعنى به شمار ميرود. اين نخستين اثرى است كه حوادث سياسى و انقلابى در شمال آفريقا و منطقهى عربى، در مقياس جهانى بر جاى گذاشته است، و خود مبشّر حقايق بزرگترى است كه در آينده اتفاق خواهد افتاد.
بيدارى اسلامى كه سخنگويان جبههى استكبار و ارتجاع حتّى از به زبان آوردن نام آن نيز پرهيز ميكنند و ميترسند، حقيقتى است كه اكنون تقريباً در سراسر دنياى اسلام ميتوان نشانههاى آن را ديد. بارزترين نشانهى آن، اشتياق افكار عمومى و بويژه در قشرهاى جوان، به احياء مجد و عظمت اسلام و آگاه شدن آنان از ماهيت نظام سلطهى بينالمللى و آشكار شدن چهرهى وقيح و ستمگر و مستكبر دولتها و كانونهائى است كه بيش از دويست سال شرق اسلامى و غيراسلامى را در زير پنجههاى خونين خود فشرده و با نقاب تمدن و فرهنگ، هستى ملتها را دستخوش قدرتطلبىِ بيرحمانه و تجاوزگرانهى خود كردهاند.
ابعاد اين بيدارى مبارك بسى گسترده و داراى امتدادى رمزگونه است؛ ولى آنچه از دستاوردهاى نقد آن در چند كشور شمال آفريقا ديده شد، ميتواند دلها را به نتائج بزرگ و شگرف آينده به اطمينان برساند. همواره تحقق معجزگون وعدههاى الهى، نشانهى اميدبخشى است كه تحقق وعدههاى بزرگتر را نويد ميدهد. حكايت قرآن از دو وعدهاى كه خداوند به مادر موسى داد، نمونهاى از اين تاكتيك ربوبى است.
در آن هنگامهى دشوار كه فرمان به آب افكندن صندوق حامل نوزاد داده شد، خطاب الهى وعده فرمود كه: «انّا رادّوه اليك و جاعلوه من المرسلين».(1) تحقق وعدهى اول كه وعدهى كوچكتر و مايهى دلخوشى مادر بود، نشانهى تحقق وعدهى رسالت شد، كه بسى بزرگتر و البته مستلزم رنج و مجاهدت و صبر بلندمدت بود: «فرددناه الى امّه كى تقرّ عينها و لا تحزن و لتعلم انّ وعد الله حقّ».(2) اين وعدهى حق، همان رسالت بزرگ است كه پس از چند سال تحقق يافت و مسير تاريخ را تغيير داد.
نمونهى ديگر، يادآورى قدرت فائقهى الهى در سركوب مهاجمان به بيت شريف است، كه خداوند به وسيلهى پيامبر اعظم، براى تشويق مخاطبان، به امتثال امرِ: «فليعبدوا ربّ هذا البيت»(3) به كار ميبَرد و ميفرمايد: «أ لم يجعل كيدهم فى تضليل».(4)
يا براى تقويت روحى پيامبر محبوبش و باور وعدهى : «ما ودّعك ربّك و ما قلى»،(5) از يادآورى نعمت معجزگون : «أ لم يجدك يتيما فأوى. و وجدك ضالّا فهدى» بهره ميگيرد. و چنين نمونههائى در قرآن بسيار است.
آن روز كه اسلام در ايران پيروز شد و توانست دژ آمريكا و صهيونيزم را در يكى از حساسترين كشورهاى اين منطقهى بسيار حساس فتح كند، اهل عبرت و حكمت دانستند كه اگر صبر و بصيرت را به كار گيرند، فتوحات ديگر پىدرپى فرا خواهد رسيد؛ و فرا رسيد.
واقعيتهاى درخشان در جمهورى اسلامى كه دشمنان ما بدان اعتراف ميكنند، همه در سايهى اعتماد به وعدهى الهى و صبر و مقاومت و استمداد از خداوند به دست آمده است. مردم ما همواره در برابر وسوسهى ضعفائى كه در مقاطع اضطرابانگيز، نداى: «انّا لمدركون»(6) سر ميدادند، نهيب زدهاند كه : «كلاّ انّ معى ربّى سيهدين».(7)
امروز اين تجربهاى گرانبهاء در دسترس ملتهائى است كه در برابر استكبار و استبداد قد علم كرده و توانستهاند حكومتهاى فاسد و گوشبهفرمان و وابسته به آمريكا را سرنگون ساخته يا متزلزل كنند.
ايستادگى و صبر و بصر و اعتماد به وعدهى: «و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»(8) خواهد توانست اين مسير افتخار را تا رسيدن به قلهى تمدن اسلامى، در برابر امت اسلامى هموار كند.
اكنون در اين جلسهى مهم كه جمعى از علماى امت از كشورها و مذاهب گوناگون اسلامى در آن حضور يافتهاند، شايسته ميدانم به بيان چند نكتهى لازم در مسائل بيدارى اسلامى بپردازم:
اولين مطلب آن است كه نخستين امواج بيدارى در كشورهاى اين منطقه كه همزمان با آغاز ورود پيشقراولهاى استعمار آغاز شد، غالباً به وسيلهى علماى دين و مصلحان دينى پديد آمد. نام رهبران و شخصيتهاى برجسته چون سيدجمالالدين و محمد عبده و ميرزاى شيرازى و آخوند خراسانى و محمود الحسن و محمدعلى و شيخ فضلالله و حاج آقا نورالله و ابوالاعلى مودودى و دهها روحانى معروف بزرگ و مجاهد و متنفذ از كشورهاى ايران و مصر و هند و عراق در صفحات تاريخ براى هميشه ثبت و ضبط است.
در دوران معاصر هم نام درخشان «امام خمينى» عظيم چون ستارهى پرفروغى بر تارك انقلاب اسلامى ايران ميدرخشد. در اين ميان، صدها عالم معروف و هزاران عالم غيرمعروف نيز، امروز و ديروز، نقشآفرين حوادث اصلاحىِ بزرگ و كوچك در كشورهاى گوناگون بودهاند. فهرست مصلحان دينى از قشرهاى غيرروحانى همچون حسنالبناء و اقبال لاهورى نيز بلند و اعجابانگيز است.
روحانيان و رجال دينشناس كمابيش در همه جا مرجع فكرى و سنگ صبور روحى مردم بودهاند و هرجا كه در هنگامهى تحولات بزرگ، در نقش هدايتگر و پيشرو ظاهر شده و در پيشاپيش صفوف مردم در مواجهه با خطرات حركت كردهاند، پيوند فكرى ميان آنان و مردم افزايش يافته و انگشت اشارهى آنان در نشان دادن راه به مردم، اثرگذارتر بوده است. اين به همان اندازه كه براى نهضت بيدارى اسلامى داراى سود و بركت است، براى دشمنان امت و كينهورزان با اسلام و مخالفان حاكميت ارزشهاىاسلامى ، دغدغهآفرين و نامطلوب است و سعى ميكنند اين مرجعيت فكرى را از پايگاههاى دينى سلب كرده و قطبهاى جديدى براى آن بتراشند؛ كه به تجربه دريافتهاند كه با آنان ميتوان بر سر اصول و ارزشهاى ملى براحتى معامله كرد! چيزى كه در مورد عالمان باتقوا و رجال دينىِ متعهد هرگز اتفاق نخواهد افتاد.
اين، وظيفهى عالمان دين را سنگينتر ميكند. آنها بايد با هوشيارى و دقت فراوان، و با شناخت شيوهها و ترفندهاى فريبندهى دشمن، راه نفوذ را بكلى ببندند و فريب دشمن را ناكام كنند. نشستن بر سفرهى رنگين متاع دنيا، از بزرگترين آفتها است. آلوده شدن به صله و احسانِ صاحبان زر و زور و نمكگير شدن در برابر طاغوتهاى شهوت و قدرت، خطرناكترين عامل جدائى از مردم و از دست دادن اعتماد و صميميت آنها است. منيّت و قدرتطلبى كه سستعنصران را به گرايش به سوى قطبهاى قدرت فرا ميخواند، بستر آلودگى به فساد و انحراف است. اين آيهى قرآن را همواره بايد در گوش داشته باشند كه: «تلك الدّار الأخرة نجعلها للّذين لايريدون علوّا فى الأرض و لا فسادا و العاقبة للمتّقين».(9)
امروز در دوران حركتهاى اميدبخش بيدارى اسلامى، گاه صحنههائى ديده ميشود كه نمايشگر تلاش عملهى آمريكا و صهيونيسم براى تراشيدن مرجعيتهاى فكرىِ نامطمئن از يك سو، و تلاش قارونهاى شهوتران براى كشاندن اهل دين و تقوا بر سر بساط مسموم و آلودهى خود، از سوى ديگر است. علماى دين و رجال ديندار و دينمدار، بايد بشدت مراقب و دقيق باشند.
دومين نكته، لزوم ترسيم هدف بلندمدت براى بيدارى اسلامى در كشورهاى مسلمان است؛ نقطهى متعالى و والائى كه بيدارى ملتها را بايد سمت و سو دهد و آنان را به آن نقطه برساند. با شناسائى اين نقطه است كه ميتوان نقشهى راه را ترسيم كرد و هدفهاى ميانى و نزديك را در آن مشخص نمود.
اين هدف نهائى نميتواند چيزى كمتر از «ايجاد تمدن درخشان اسلامى» باشد. امت اسلامى با همهى ابعاض خود در قالب ملتها و كشورها، بايد به جايگاه تمدّنىِ مطلوب قرآن دست يابد. شاخصهى اصلى و عمومى اين تمدن، بهرهمندى انسانها از همهى ظرفيتهاى مادى و معنوىاى است كه خداوند براى تأمين سعادت و تعالى آنان، در عالم طبيعت و در وجود خود آنان تعبيه كرده است. آرايش ظاهرى اين تمدن را در حكومت مردمى، در قوانين برگرفته از قرآن، در اجتهاد و پاسخگوئى به نيازهاى نوبهنوى بشر، در پرهيز از تحجر و ارتجاع و نيز بدعت و التقاط، در ايجاد رفاه و ثروت عمومى، در استقرار عدالت، در خلاص شدن از اقتصاد مبتنى بر ويژهخوارى و ربا و تكاثر، در گسترش اخلاق انسانى، در دفاع از مظلومان عالم، و در تلاش و كار و ابتكار، ميتوان و بايد مشاهده كرد. نگاه اجتهادى و عالمانه به عرصههاى گوناگون، از علوم انسانى تا نظام تعليم و تربيت رسمى، و از اقتصاد و بانكدارى تا توليد فنى و فناورى، و از رسانههاى مدرن تا هنر و سينما، و تا روابط بينالملل و غيره و غيره، همه از لوازم اين تمدنسازى است.
تجربه نشان داده است كه اينها همه، كارهاى ممكن و در دسترس توانائيهاى جوامع ما است. نبايد با نگاه شتابزده يا بدبينانه به اين چشمانداز نگريست. بدبينى به توانائيهاىخود، كفران نعمت الهى است؛ و غفلت از امداد الهى و كمك سنتهاى آفرينش، فرو لغزيدن به ورطهى: «الظّانّين بالله ظنّ السّوء»(10) است. ما ميتوانيم حلقهى انحصارات علمى و اقتصادى و سياسىِ قدرتهاى سلطهگر را بشكنيم و امت اسلامى را پيشروِ احقاق حق اكثريت ملتهاى جهان كه اينك مقهور اقليت مستكبرند، باشيم.
تمدن اسلامى ميتواند با شاخصههاى ايمان و علم و اخلاق و مجاهدت مداوم، انديشهى پيشرفته و اخلاق والا را به امت اسلامى و به همهى بشريت هديه دهد و نقطهى رهائى از جهانبينى مادى و ظالمانه و اخلاقِ به لجن كشيدهاى كه اركان تمدن امروزىِ غربند، باشد.
مطلب سوم آن است كه در نهضتهاى بيدارى اسلامى بايد تجربهى تلخ و دهشتناك تبعيت از غرب در سياست و اخلاق و رفتار و سبك زندگى، مورد توجه دائم باشد. كشورهاى مسلمان در بيش از يك قرن تبعيت از فرهنگ و سياست دولتهاى مستكبر، به آفات مهلكى همچون وابستگى و ذلت سياسى، فلاكت و فقر اقتصادى، سقوط فضيلت و اخلاق، عقبماندگى خجلتآور علمى، دچار شدند؛ و اين در حالى بود كه امت اسلامى از سابقهاى افتخارانگيز در همهى اين عرصهها برخوردار بود.
اين سخن را نبايد به معنى دشمنى با غرب دانست. ما با هيچ گروهى از انسانها به خاطر تمايز جغرافيائى، دشمنى نداريم. ما از على (عليهالسّلام) آموختهايم كه در بارهى انسانها فرمود : «امّا اخ لك فى الدّين او نظير لك فى الخلق».(11) ادعانامهى ما، عليه ظلم و استكبار، و تحكّم و تجاوز، و فساد و انحطاط اخلاقى و عملى است كه از سوى قدرتهاىاستعمارى و استكبارى بر ملتهاى ما وارد شده است. هماكنون نيز تحكّمها و دخالتها و زورگوئيهاى آمريكا و برخى دنبالهروانش در منطقه را در كشورهائى كه نسيم بيدارى در آنها به طوفان قيام و انقلاب بدل شده است، مشاهده ميكنيم.
وعدهها و وعيدهاى آنان نبايد در تصميمها و اقدامهاى نخبگان سياسى و در حركت عظيم مردمى اثر بگذارد. در اينجا نيز بايد از تجربهها درس بياموزيم. آنها كه در طول ساليان به وعدههاى آمريكا دل خوش كرده و ركون به ظالم را مبناى مشى و سياست خود ساختند، نتوانستند گرهى از كار ملت خود بگشايند، يا ستمى را از خود يا ديگران برطرف كنند. آنها با تسليم در برابر آمريكا نتوانستند از ويرانىِ حتّى يك خانهى فلسطينى در سرزمينى كه متعلق به فلسطينيان است، جلوگيرى كنند. سياستمداران و نخبگانىكه فريفتهى تطميع يا مرعوب تهديد جبههى استكبار شوند و فرصت بزرگ بيدارى اسلامى را از دست دهند، بايد از اين تهديد الهى بيمناك باشند كه فرمود: «أ لم تر الى الّذين بدّلوا نعمت الله كفرا و احلّوا قومهم دار البوار. جهنّم يصلونها و بئس القرار».(12)
نكتهى چهارم آن است كه امروز يكى از خطرناكترين چيزهائى كه نهضت بيدارى اسلامى را تهديد ميكند، اختلافافكنى و تبديل اين نهضتها به معارضههاى خونين فرقهاى و مذهبى و قومى و ملّى است. اين توطئه هماكنون از سوى سرويسهاى جاسوسى غرب و صهيونيزم، با كمك دلارهاى نفتى و سياستمداران خودفروخته، از شرق آسيا تا شمال آفريقا و بويژه در منطقهىعربى ، با جد و اهتمام دنبال ميشود و پولى كه ميتوانست در خدمت بهروزى خلق خدا باشد، خرج تهديد و تكفير و ترور و بمبگذارى و ريختن خون مسلمانان و برافروختن آتش كينههاى درازمدت ميگردد. آنها كه قدرت يكپارچهى اسلامى را مانع هدفهاى خبيث خود ميدانند، دامنزدن به اختلافها در درون امت اسلامى را آسانترين راه براى مقصود شيطانى خود يافتهاند و تفاوتهاى نظرى در فقه و كلام و تاريخ و حديث را - كه طبيعى و اجتنابناپذير است - دستاويز تكفير و خونريزى و فتنه و فساد ساختهاند.
نگاه هوشمندانه به صحنهى درگيريهاى داخلى، دست دشمن را در پس اين فاجعهها بروشنى نشان ميدهد. اين دست غدّار، بىشك از جهلها و عصبيتها و سطحىنگرىها در ميان جوامع ما بهرهبردارى ميكند و بر روى آتش، بنزين ميريزد. وظيفهى مصلحان و نخبگان دينى و سياسى در اين ماجرا بسيار سنگين است.
اكنون ليبى به گونهاى، مصر و تونس به گونهاى، سوريه به گونهاى، پاكستان به گونهاى، و عراق و لبنان به گونهاى درگير يا در معرض اين شعلههاى خطرناكند. بايد بشدت مراقب و در پى علاج بود. سادهانديشى است كه اين همه را به عوامل و انگيزههاى عقيدتى و قومى نسبت دهيم. تبليغات غرب و رسانههاى منطقهاىِ وابسته و مزدور، جنگ ويرانگر در سوريه را نزاع شيعه و سنّى وانمود ميكنند و حاشيهى امنى براى صهيونيستها و دشمنان مقاومت در سوريه و لبنان پديد مىآورد. اين در حالى است كه دو طرف نزاع در سوريه، نه سنّى و شيعه، بلكه طرفداران مقاومت ضدصهيونيستى و مخالفان آنند. نه دولت سوريه يك دولت شيعى، و نه معارضهى سكولار و ضد اسلامِ آن يك گروه سنّىاند. تنها هنر گردانندگان اين سناريوى فاجعهآميز آن است كه توانستهاند از احساسات مذهبىِ سادهانديشان در اين آتشافروزى مهلك استفاده كنند. نگاه به صحنه و دستاندركاران سطوح مختلف آن، ميتواند مسئله را براى هر انسان منصفى روشن كند.
اين موج تبليغات در مورد بحرين نيز به گونهاى ديگر به دروغ و فريب سرگرم است. در بحرين، اكثريتى مظلوم كه سالهاى متمادى است از حق رأى و ديگر حقوق اساسىيك ملت، محرومند، به مطالبهى حق خود برخاستهاند. آيا چون اين اكثريتِ مظلوم شيعهاند و حكومت جبارِ سكولار، متظاهر به سنىگرى است، بايد اين را نزاع شيعه و سنّى دانست؟ استعمارگران اروپائى و آمريكائى و همپيالههاى آنان در منطقه البته ميخواهند چنين وانمود كنند، ولى آيا اين حقيقت است؟
اينها است كه علماى دين و مصلحان منصف را به تأمل و دقت و احساس مسئوليت فرا ميخواند و شناختن هدفهاى دشمنان در عمده كردن اختلافات مذهبى و قومى و حزبى را بر همه فرض ميسازد.
نكتهى پنجم آن است كه درستى مسير نهضتهاى بيدارى اسلامى را از جمله بايد در موضعگيرى آنان در قبال مسئلهى فلسطين جستجو كرد. از 60 سال پيش تاكنون داغىبزرگتر از غصب كشور فلسطين بر دل امت اسلامى نهاده نشده است. فاجعهى فلسطين از روز اوّل تاكنون، تركيبى از كشتار و ترور و ويرانگرى و غصب و تعرض به مقدسات اسلامى بوده است. وجوب ايستادگى و مبارزه در برابر اين دشمن حربى و غاصب، مورد اتفاق همهى مذاهب اسلامى و محلّ اجماع همهى جريانات صادق و سالمِ ملّى بوده است. هر جريانى در كشورهاى اسلامى كه اين وظيفهى دينى و ملى را به ملاحظهى خواست تحكّمآميز آمريكا يا به بهانهى توجيههاى غيرمنطقى، به دست فراموشى بسپارد، نبايد انتظار داشته باشد كه به چشم وفادارى به اسلام يا صداقت در ادعاى ميهندوستى به او نگريسته شود. اين يك محك است. هر كس شعار آزادى قدس شريف و نجات ملت فلسطين و سرزمين فلسطين را نپذيرد يا به حاشيه ببرد و به جبههى مقاومت پشت كند، متهم است. امت اسلامى بايد در همه جا و همه وقت، اين معيار و شاخصِ نمايان و اساسى را در مدنظر داشته باشد.
ميهمانان عزيز! برادران و خواهران!
كيد دشمن را هرگز از نظر دور مداريد. غفلت ما براى دشمنان ما فرصتآفرين است. درس على(عليهالسّلام) به ما اين است كه: «من نام لم ينم عنه».(13) تجربهى ما در جمهورى اسلامى در اين زمينه نيز عبرتآموز است. با پيروزى انقلاب اسلامى در ايران، دولتهاى مستكبر غربى و آمريكا كه مدتهاى مديد پيش از آن، طاغوتهاى ايرانى را در مشت خود گرفته و سرنوشت سياسى و اقتصادى و فرهنگى كشورمان را رقم ميزدند و نيروى پرقدرت ايمان اسلامى در درون جامعه را دستكم گرفته و از توان بسيج و هدايت اسلام و قرآن بىخبر مانده بودند، ناگهان به غفلت خود پى بردند و دستگاههاىحاكميتى و سرويسهاى اطلاعاتى و اتاقهاى فرمان آنان به كار افتادند تا شكست فاحش خود را جبران كنند.
انواع توطئهها و ترفندها را در اين سىوچند سال از آنان ديدهايم. چيزى كه مكر آنان را نقش بر آب كرده است، در اصل دو عامل اساسى است: ايستادگى بر سر اصول اسلامى، و حضور مردم در صحنه. اين دو عامل در همه جا كليد فتح و فرج است. عامل اوّل به وسيلهى ايمان صادقانه به وعدهى الهى، و عامل دوم به بركت تلاش مخلصانه و تبيين صادقانه تضمين ميشود. ملتى كه صدق و صميميت پيشوايان را باور كند، صحنه را از حضور پر بركت خود رونق ميبخشد؛ و هر جا كه ملت با عزم راسخ در صحنه بماند، هيچ قدرتى توان شكست دادن آن را نخواهد داشت. اين تجربهى موفقى براى همهى ملتهائى است كه با حضور خود بيدارى اسلامى را رقم زدند.
از خداوند متعال هدايت و دستگيرى و كمك و رحمتش را براى شما و همهى ملتهاى مسلمان مسئلت ميكنم.
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
1) قصص: 7
2) قصص: 13
3) قريش: 3
4) فيل: 2
5) ضحى: 3
6) شعراء: 61
7) شعراء: 62
8) حج: 40
9) قصص: 83
10) فتح: 6
11) نهج البلاغه، نامهى 53
12) ابراهيم: 28 و 29
13) نهج البلاغه، نامهى 62
Source: http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=22405
44m:15s
20616
[FARSI] HAJJ Message 2014 - Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei
پیام به حجّاج بیتاللهالحرام
حضرت آیتالله خامنهای در پیامی به حجاج...
پیام به حجّاج بیتاللهالحرام
حضرت آیتالله خامنهای در پیامی به حجاج بیتاللهالحرام، توجه به مسائل جهان اسلام و نگاهی بلند و فراگیر به مهمترین موضوعات مرتبط با امت اسلامی را در صدر وظایف و آداب حج گزاران دانستند و تاکید کردند: اتحاد مسلمین، مسالهی فلسطین، و نگاه هوشمندانه به تفاوت اسلام ناب محمّدی و اسلام آمریکایی، سه اولویت اصلی جهان اسلام است که امت اسلامی باید با بصیرت و ژرف اندیشی، به وظیفه و تکلیفِ روزِ خود در قبال این موضوعات عمل کند.
متن کامل این پیام که صبح امروز (جمعه ۱۱ مهرماه ۱۳۹۳) توسط حجتالاسلام قاضی عسگر نمایندهی ولیفقیه و سرپرست حجاج ایرانی در مراسم روز برائت از مشرکین در صحرای عرفات قرائت شد، به شرح زیر است.
پیوندهای مرتبطفيلمفيلمصوتصوت نسخه قابل چاپنسخه قابل چاپ۱۳۹۳/۰۷/۰۸
پیام به حجّاج بیتاللهالحرام
حضرت آیتالله خامنهای در پیامی به حجاج بیتاللهالحرام، توجه به مسائل جهان اسلام و نگاهی بلند و فراگیر به مهمترین موضوعات مرتبط با امت اسلامی را در صدر وظایف و آداب حج گزاران دانستند و تاکید کردند: اتحاد مسلمین، مسالهی فلسطین، و نگاه هوشمندانه به تفاوت اسلام ناب محمّدی و اسلام آمریکایی، سه اولویت اصلی جهان اسلام است که امت اسلامی باید با بصیرت و ژرف اندیشی، به وظیفه و تکلیفِ روزِ خود در قبال این موضوعات عمل کند.
متن کامل این پیام که صبح امروز (جمعه ۱۱ مهرماه ۱۳۹۳) توسط حجتالاسلام قاضی عسگر نمایندهی ولیفقیه و سرپرست حجاج ایرانی در مراسم روز برائت از مشرکین در صحرای عرفات قرائت شد، به شرح زیر است.
English | French | اردو | العربیه
دانلود فیلم: نسخه FLV | نسخه MP۴
بسماللهالرّحمنالرّحیم
و الحمدلله ربّ العالمین و صلّی الله علی محمّد و آله الطّاهرین
درود و سلامی از سرِ شوق و تکریم بر شما سعادتمندان که به دعوت قرآنی لبّیک گفته و به میهمانیِ خانهی خدا شتافتهاید. نخستین سخن آن است که این نعمت بزرگ را قدر بدانید و با تأمّل در ابعاد فردی و اجتماعی و روحی و بینالمللی این فریضهی بیهمتا، برای نزدیک شدن به هدفهای آن تلاش کنید و از میزبان رحیم و قدیر، برای آن کمک بخواهید. اینجانب همدل و همزبان با شما از پروردگار غفور و منّان درخواست میکنم که نعمت خود را بر شما تمام کند و چون توفیق سفر حج عطا کرده است، توفیقِ گزاردن حجّ کامل نیز عطا فرماید و آنگاه با قبول کریمانهی خود، شما را با دست پُر و عافیت کامل روانهی دیار خود سازد؛ انشاءالله.
در فرصت مغتنمِ این مناسک پُرمغز و بینظیر، بهجز تطهیر و تعمیر(۱) معنوی و روحی که برترین و ریشهایترین دستاورد حج است، توجّه به مسائل جهان اسلام و نگاهی بلند و فراگیر به مهمترین و اولویّتدارترین موضوعات مرتبط با امّت اسلامی، در صدر وظایف و آداب حجگزاران است.
امروز از جملهی این موضوعات مهم و دارای اولویّت، مسئلهی اتّحاد مسلمانان و گشودن گرههای فاصلهافکن میان بخشهای امّت اسلامی است. حج، مظهر وحدت و یکپارچگی و کانون برادری و همیاری است. در حج باید همگان درس تمرکز بر مشترکات و رفع اختلافات را فرا بگیرند. دستهای پلید سیاستهای استعماری از دیرباز تفرقهافکنی را برای تأمین مقاصد شوم خود در دستور کار داشتهاند، ولی امروز که به برکت بیداری اسلامی، ملّتهای مسلمان دشمنیِ جبههی استکبار و صهیونیسم را بدرستی شناخته و در برابر آن موضع گرفتهاند، سیاست تفرقهافکنی میان مسلمانان شدّت بیشتری یافته است. دشمن مکّار بر آن است که با افروختن آتش جنگهای خانگی میان مسلمانان، انگیزههای مقاومت و مجاهدت را در آنان به انحراف کشانده، رژیم صهیونیستی و کارگزاران استکبار را که دشمنان حقیقیاند، در حاشیهی امن قرار دهد. راهاندازی گروههای تروریستی تکفیری و امثال آن در کشورهای منطقهی غربِ آسیا ناشی از این سیاستِ غدّارانه است. این هشداری به همهی ما است که مسئلهی اتّحاد مسلمین را امروز در صدر وظایف ملّی و بینالمللی خود بشماریم.
موضوع مهمّ دیگر مسئلهی فلسطین است. با گذشت ۶۵ سال از آغاز تشکیل رژیم غاصب صهیونیست و فرازوفرودهای گوناگون در این مسئلهی مهم و حسّاس و بخصوص با حوادث خونین سالهای اخیر، دو حقیقت برای همه آشکار شده است: اوّل آنکه رژیم صهیونیست و پشتیبانان جنایتکار آن، در قساوت و سبعیّت و پایمال کردن همهی موازین انسانی و اخلاقی هیچ حدّ و مرزی نمیشناسند. جنایت، نسلکشی، ویرانگری، کشتار کودکان و زنان و بیپناهان، و هر تعدّی و ظلمی را که از دستشان برآید برای خود مباح میشمرند و به آن افتخار هم میکنند. صحنههای گریهآور جنگ پنجاه روزهی اخیر غزّه، آخرین نمونهی این بزهکاریهای تاریخی است که البتّه در نیم قرن اخیر بارها تکرار شده است.
دوّمین حقیقت آن است که این سفّاکی و فاجعهآفرینیها نتوانسته است هدفِ سردمداران و پشتیبانان رژیم غاصب را برآورده سازد. برخلاف آرزوی احمقانهی اقتدار و استحکامی که سیاستبازان خبیث برای رژیم صهیونیستی در سر میپروراندند، این رژیم روزبهروز به اضمحلال و نابودی نزدیکتر شده است. ایستادگی پنجاه روزهی غزّهی محصور و بیپناه در برابر همهی توانِ بهصحنهآوردهی رژیم صهیونیست، و سرانجام، ناکامی و عقبنشینی آن رژیم و تسلیم شدنش در برابر شروط مقاومت، نمایشگاه آشکار این ضعف و ناتوانی و بیبُنیگی است. این بدان معنی است که ملّت فلسطین باید از همیشه امیدوارتر باشد، مبارزان جهاد و حماس باید بر تلاش و عزم و همّت خود بیفزایند، کرانهی غربی راه پرافتخار همیشگی را با قدرت و استحکام بیشتر پیگیرد، ملّتهای مسلمان پشتیبانی واقعی و جدّی از فلسطین را از دولتهای خود مطالبه کنند، و دولتهای مسلمان صادقانه در این راه گام نهند.
سوّمین موضوع مهم و دارای اولویّت، نگاه هوشمندانهای است که فعّالان دلسوز جهان اسلام باید به تفاوتِ میان اسلام ناب محمّدی و اسلام آمریکایی داشته باشند و از خلط و اشتباه میان این دو، خود و دیگران را برحذر بدارند. نخستین بار امام راحل بزرگ ما به تمایز این دو مقوله همّت گماشته و آن را وارد قاموس سیاسی دنیای اسلام کرد. اسلامِ ناب، اسلامِ صفا و معنویّت، اسلامِ پرهیزکاری و مردمسالاری، اسلامِ «اَشِدّاءُ عَلَی الکُفّار رُحَماءُ بَینَهُم» (۲) است. اسلامِ آمریکایی، پوشاندن لباس اسلام بر نوکری اجانب و دشمنی با امّت اسلامی است. اسلامی که آتش تفرقه میان مسلمین را دامن بزند، به جای اعتماد به وعدهی الهی، به دشمنان خدا اعتماد کند، به جای مبارزه با صهیونیسم و استکبار با برادر مسلمان بجنگد، با آمریکای مستکبر علیه ملّت خود یا ملّتهای دیگر متّحد شود، اسلام نیست؛ نفاق خطرناک و مهلکی است که هر مسلمان صادقی باید با آن مبارزه کند.
نگاه همراه با بصیرت و ژرفاندیشی، این حقایق و مسائل مهم را در واقعیتِ جهان اسلام برای هر جویندهی حقّی روشن میسازد و وظیفه و تکلیفِ روز را بیهیچ ابهامی معیّن میکند. حج و مناسک و شعائر آن فرصتِ مغتنمی برای کسب این بصیرت است، و امید آنکه شما سعادتمندان حجگزار از این موهبت الهی به طور کامل بهرهمند گردید. همهی شما را به خدای بزرگ میسپارم و قبولی تلاش شما را از خداوند مسئلت مینمایم.
والسّلام علیکم و رحمةالله
سیّدعلی خامنهای
پنجم ذیالحجّة ۱۴۳۵ مصادف با هشتم مهرماه ۱۳۹۳
11m:24s
17537
غدیر اور حکومتِ اسلامی | Farsi Sub Urdu
بُنِیَ الاِسلامَ علیٰ خَمس\"والی روایت کے کیا معنی ہیں؟ کس چیز کے بغیر کوئی بھی...
بُنِیَ الاِسلامَ علیٰ خَمس\"والی روایت کے کیا معنی ہیں؟ کس چیز کے بغیر کوئی بھی عمل قبول نہیں کیا جائے گا؟ کیا حکومت کا حق خدا کی طرف سے آئمہ علیہم السلام سے مخصوص ہے؟ عصرِ حاضر کا سب سے بڑا انحراف کیا ہے؟ دین اور سیاست کو کن خلفاء کے زمانے سے جُدا کرنے کی کوشش کی گئی؟ دین اور سیاست کو جُدا سمجھنے کا کیا مطلب ہے؟ غدیر میں کس چیز کا اعلان ہوا تھا؟ اگر حکومت آئمہ معصومین علیہم السلام کو اُن کے مطابق کرنی دی جاتی تو کیا ثمرات حاصل ہوتے؟ امام خمینی رضوان اللہ ولایت کو کس طرح سے بیان فرماتے ہیں؟
#ویڈیو #امام_خمینی #ولایت #بنی_الاسلام_خمس #امامت #غدیر #اموی #عباسی #حکومت
4m:43s
3631
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
ghadeer,
islam,
amal,
qabool,
khuda,
hukkumat,
ayimmah,
asr,
hazir,
deen,
siyasat,
juda,
elaan,
samaraat,
imam,
khomeini,
wilayat,
bayan,
غدیر کی اہمیت صاحبِ غدیر سے ہے | Farsi Sub Urdu
امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ تاریخ کے کس انحراف کو جو مسلسل پیش آیا بیان...
امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ تاریخ کے کس انحراف کو جو مسلسل پیش آیا بیان فرماتے ہیں؟ آیا امیرالمؤمنینؑ کی عظمت اور فضیلت واقعہ غدیر کے ایجاد کا سبب بنی ہے یا خود واقعہ غدیر اہمیت کا حامل ہے؟ خدا نے اپنے حبیب پیغمبرِ اکرمؐ کے ذریعے کس کو اور کیوں عدالت کے نفاذ کے لیے نصب کرنے کا حکم دیا؟ کیا امیرالمؤمنینؑ کو حکومت پر نصب کرنا آپؑ کے روحانی مقامات کا سبب ہے یا آپؑ کے روحانی و معنوی مقامات واقعہ غدیر کے پیش آنے کا سبب بنے؟ غدیر کی تعظیم و تکریم کس وجہ سے ہے؟ حکومت کے بارے میں خود امیرالمؤمنین کیا فرماتے ہیں؟
#ویڈیو #امیر_المومنین #انحرافات #غدیر #قدر_و_قیمت #عدالت #خلافت #حکومت #روحانی_مقامات
Duration: 04:24
🌐 wilayatmedia.org
👤 fb.com/wilayatmedia
🎬 shiatv.net/u/wilayatmedia
📱 telegram.me/wilayatmedia
💬 twitter.com/WilayatMedia20
📸 instagram.com/wilayatmedia
📱 https://chat.whatsapp.com/BAmEd3q1RABFtltjwmWvSR
4m:24s
4113
نائب امام کی اطاعت | عارف باللہ شہید...
حقیقی اسلام یعنی محمدی اسلام، ایک جامع نظام کا نام ہے کہ جس میں زندگی کے تمام...
حقیقی اسلام یعنی محمدی اسلام، ایک جامع نظام کا نام ہے کہ جس میں زندگی کے تمام پہلوؤں کے بارے میں رہنمائی ملتی ہے یعنی اسلامِ محمدی مکمل ایک ضابطہ حیات کا نام ہے۔ نبوت، امامت اور ولایت دین اسلام کے اِس نجات بخش نظام میں قلب کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جس طرح پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم نے اپنے بعد امت کو امامت کا نظام خدا کی طرف سے دیا تاکہ دینِ اسلام کا یہ نظام گمراہی اور انحراف سے محفوظ رہے اِسی طرح امام معصوم علیہم السلام نے بھی اپنی غیر موجودگی میں ولایت فقیہ کا ایک الہی نظام اِس دین کی حفاظت کے لیے عطا کیا۔
امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف نے اپنی غیبتِ صغریٰ میں نائبینِ خاص کا تعارف کروایا اور اپنی غیبتِ کبریٰ میں نائبین عام یعنی ایسے فقہاء جن میں بتائی گئی معین شرائط پائی جاتی ہوں وہ اِس دین کے انفرادی اور اجتماعی امور کی ذمہ داریاں نبھانے کا حق رکھتے ہیں۔
الحمداللہ عصرِ حاضر میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ولایت فقیہ کا یہ الہی نظام ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کی رہبری میں پوری دنیا کے مظلومین، محرومین اور انسانی اقدار کے لیے اپنی صدا بلند کرتا ہوا نظر آتا ہے اور دنیا کی شیطانی طاقتوں کے لیے اُن کی آنکھوں کا کانٹا بنا ہوا ہے۔ اور ظھورِ منجی عَالَم بشریت امام زمانہؑ کے ظھور کے لیے زمینہ فراہم کرنے کے لیے مشغول عمل ہے۔
#ویڈیو #نائب_امام #اطاعت_گزار #تقدم #معیار #امام_حسن #امام_حسین #امام #ماموم #امریکہ #برطانیہ
3m:54s
2805
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
naeb
e
imam,
itaat,
aarif
billah,
shaheed,
ayatullah
dastghaib
shirazi,
islame
mohammadi,
nabuwwat,
imamat,
wilayat,
najat
bakhsh
nizam,
gumrahi,
inheraf,
wilayate
faqih,
ilahi
nizam,
imame
zamana,
ghaibate
sughra,
ghaibate
kubra,
fuqaha,
ijtemai,
inferadi,
islami
inqelab,
sayyid
ali
khamenei,
mazloomeen,
mehroomeen,
imam,
mamoom,
amrica,
bartania,
imam
hasan,
imam
husain,
[Clip] Imam Mehdi (aj) Fitnoo or Bidatoon Ka Khatma Kis Tarah...
Imam Mehdi (as) Fitno or Bidatton Ka Khatma Kis Tarah Say Karain Gay ? امام مہدی (عج) فتنوں اوربدعتوں...
Imam Mehdi (as) Fitno or Bidatton Ka Khatma Kis Tarah Say Karain Gay ? امام مہدی (عج) فتنوں اوربدعتوں کاخاتمہ کس طرح سے کریں گے؟ Speaker: H.I Ali Asghar Saif...
3m:50s
2386
شب اول مراسم فاطمیه | روضهخوانی حاج...
اولین شب مراسم عزاداری ایام شهادت حضرت فاطمهی زهرا سلاماللهعلیها با حضور...
اولین شب مراسم عزاداری ایام شهادت حضرت فاطمهی زهرا سلاماللهعلیها با حضور رهبر انقلاب اسلامی در حسینیه امام خمینی(ره) برگزار شد.
در این مراسم، حجتالاسلام والمسلمین صدیقی در سخنانی با اشاره به اهمیت مقام یقین و مصونیت از تردید و انحراف، وجود مقدس حضرت زهرا سلاماللهعلیها را سرشار از ایمان و یقین خواند و گفت: بر اساس آیات شریف قرآن، لازمه رسیدن به یقین و ثبات و استقامت در راه حق، بندگی پروردگار و پرهیز از استکبار و برتریجویی است.
در این مراسم که با تلاوت آیاتی از کلامالله مجید توسط آقای ابوالقاسمی آغاز شد، آقای سماواتی نیز به ذکر مصیبت و قرائت دعای توسل پرداخت.
25m:21s
1879
اسلام اور ایمان کی طاقت | شہید عارف حسین...
عصرِ حاضر میں استعماری طاقتیں، سرمایہ دارانہ نظام کے ذریعے اپنا شیطانی تسلّط...
عصرِ حاضر میں استعماری طاقتیں، سرمایہ دارانہ نظام کے ذریعے اپنا شیطانی تسلّط باقی رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس کا مقابلہ حقیقی اسلام سے ہے۔ حقیقی اسلام یعنی اسلامِ محمدیؐ جو ظلم و ستم اور نا انصافی کے خلاف خاموش رہنے کو جرم سمجھتا ہے اور خود ایک عَالَمی نظام رکھتا ہے؛ ایک ایسا نظام جس میں عدل و انصاف کا بول بالا ہو جس میں انسانی اقدار کو اہمیت دی جاتی ہو، جس میں طبقاتی تقسیم کا تصور نہیں پایا جاتا بلکہ تقوی فضیلت کا معیار قرار پاتا ہے، ایسے اسلام سے اِس انسان دشمن سرمایہ دارانہ نظام بر سرِ پیکار ہے اور اِس حقیقی اسلام کی شکل بگاڑنے اور اِس میں انحراف پیدا کرنے کے لیے کوشاں نظر آتا ہے۔ آج اگر اسلامی دنیا حقیقی اسلام پر عمل پیرا ہو اور ایمان کی دولت سے مالا مال ہو تو عزت و آبرو کے ساتھ زندگی گزار سکتی ہے اور تمام مسائل سے چھٹکارا پا سکتی ہے۔
اِس موضوع پر سفیرِ ولایت شہید عارف حسین الحسینی کے بیانات سننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #اسلام #ایمان #اسلامی_انقلاب #برکت #امریکی_بلاک #روس #عرب #سامراج #مشکلات
1m:46s
1754
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
islam,
iman,
taqat,
shaheed,
allama,
aarif
husain
al
husaini,
istemar,
sarmaye
darana,
shaytani,
tasallut,
nizam,
haqiqi
islam,
islam
mohammadi,
zulm,
jurm,
khamosh,
alami
nizam,
adl,
insaf,
insani
aqdaar,
taqwa,
fazilat,
dushman,
inheraf,
amal
paira,
ummate
muslema,
شہید حججی، ایک مثالی شہید | رہبر معظم...
استکبار کی جانب سے نوجوانوں کے فکری انحراف کے سلسلے میں متعدد حربے اپنائے گئے ہیں...
استکبار کی جانب سے نوجوانوں کے فکری انحراف کے سلسلے میں متعدد حربے اپنائے گئے ہیں اور ہزاروں سوشل میڈیا کے چینلز بنائے گئے ہیں، دہشت گردی اور بم بلاسٹ کرنے کی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، تاکہ ایک طرف سے اس ملت کو نابود کیا جائے اور اس کی امنیت خراب کی جائے اور دوسری طرف سے نوجوانوں کو فکری طور پر منحرف کیا جائے۔
لیکن اس کے باوجود ہمارے جوانوں میں شہید حججی جیسے جوان سامنے آتے ہیں۔ کیا انہوں نے امام خمینیؒ کو دیکھا تھا؟ یا دوسرے شہداء کو دیکھا تھا؟ بلکل بھی نہیں۔ اس کے باوجود دشمن کے تمام حربے ناکام ہوگئے۔
#استکبار #نواجون #فکری #انحرافی #حربے #سوشل #میڈیا #بم #نابود #خراب #شہید #حججی #شہدا
1m:35s
8010
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shahid,
shahid
hujaji,
rahbar,
imam
khamenei,
estekbar,
nojavan,
fekr,
enheraf,
harbi,
sushal,
nabodi,
dushman,
تربیت یافتہ معلم کی ضرورت | امام خمینی...
کیا تعلیمی مراکز کو تعلیمی مسایل کے علاوہ دوسرے مسایل سے سروکار نہیں رکھنا...
کیا تعلیمی مراکز کو تعلیمی مسایل کے علاوہ دوسرے مسایل سے سروکار نہیں رکھنا چاہیے؟ کیا ہمیں اپنے بچوں کو علم اور استاد کے نام پر ہر شخص اور ادارے کے حوالے کر دینا چاہیے؟ کس طرح کے لوگ سادہ سوچ کے حامل ہیں؟ کیا فقط اسپشلائزیشن اور علم معیار ہے؟ کیا علم الہی، علم توحید یا علم فلسفہ و فقہ معیار ہے؟ کونسا علم معیار اور میزان ہو سکتا ہے؟ ہمارے جوان کیسے غیروں کی وابستگی سے نجات پا سکتے ہیں؟
ان تمام سوالات کے جوابات کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #مدارس #علم #مسائل #متخصصین #سادہ_سوچ #انحراف #مشرقی #مغربی #افکار #تربیت_یافتہ #نفوس #آئینہ #اسپشلائزیشن #معیار #سعادت #الہی_تربیت
3m:12s
9147
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
tarbiyat,
mueallam,
imam,
imam
khomeini,
taelim,
tohid,
falsafa,
feqh,
madares,
enheraf,
mashreq,
afkar,
saeadat,
(02) غلو چیست؟ و غالی کیست؟ | Farsi
کی از عواملی که باعث میشود شیطان بر انسان حاکم و مسلط شود و او را به سوی عذاب...
کی از عواملی که باعث میشود شیطان بر انسان حاکم و مسلط شود و او را به سوی عذاب الهی بکشد، غلو در دین است.
کسی را گویند که از حد تجاوز کرده و مرتکب افراط شود. خداوند در این آیه به رسول الله (صلیاللهعلیهوآله وسلّم)؛ دستور میدهد که اهل کتاب را دعوت کند به اینکه در دین خود مرتکب غلو و افراط نشوند؛ چون اهل کتاب مخصوصا نصاری به این بلیه و انحراف در عقیده مبتلا بودند؛ آری دینی که از طرف پروردگار نازل شده باشد و کتب آسمانی آنرا بیان کنند نشانهاش این استکه در درجه اول توحید را بر بشر عرضه کرده باشد؛ و شریک را از خدا نفی کند؛ دینی است که بشر را از انباز گرفتن برای خداوند و پرستش بت نهی کند؛ و یهود و نصاری دارای چنین دینی نیستند، چون این دو طایفه نیز برای خدا انباز گرفتند مخصوصا نصاری که رسوایی و شناعتشان از یهود بیشتر است.
میفرماید:«قل یا اهل الکتاب لا تغلوا فی دینکم غیرالحق؛ بگو ای اهل کتاب در دین خود، غلو و تجاوز از حد نکنید و غیر از حق چیزی نگوئید»
البته غلو نصاری روشن است و اما در مورد غلو یهود که خطاب یا اهل الکتاب شامل آنها نیز میشود بعید نیست که اشاره به سخنی باشد که درباره عزیر میگفتند و او را فرزند خدا میدانستند. و از آنجا که سرچشمه غلو غالبا پیروی از هوا و هوس گمراهان است، «و لاتتبعوا اهواء قوم قد ضلوا من قبل و اضلوا کثیرا و ضلوا عن سواءالسبیل؛ برای تکمیل این سخن میفرماید: از هوسهای اقوامی که پیش از شما گمراه شدند و بسیاری را نیز گمراه کردند و از راه مستقیم منحرف گشتند، پیروی نکنید».
این جمله در حقیقت اشاره به چیزی است که در تاریخ مسیحیت نیز منعکس است که مساله تثلیث و غلو درباره مسیح (علیهالسّلام) در قرون نخستین مسیحیت در میان آنها وجود نداشت بلکه هنگامی که بتپرستان هندی و مانند آنها به آئین مسیح (علیهالسّلام) پیوستند، چیزی از بقایای آئین سابق را که تثلیث و شرک بود به مسیحیت افزودند و لذا میبینیم که تثلیت هندی (ایمان به خدایان سهگانه برهما، فبشنو، سیفا) از نظر تاریخی قبل از تثلیث مسیحیت بوده است و درحقیقت این انعکاسی از آن است، در آیه ۳۰ سوره توبه نیز پس از ذکر غلو یهود و نصاری درباره عزیر و مسیح (علیهالسّلام) میخوانیم یضاهئون قول الذین کفروا من قبل: «گفتار آنها شبیه سخنان کافران پیشین است.»
14m:1s
686
نحوه فرمانروایی جناب سلمان محمدی سلام...
اقامه قسط و عدل و اجرای احکام الاهی نیاز به امامی دارد که از علم لدنی و مقام عصمت و...
اقامه قسط و عدل و اجرای احکام الاهی نیاز به امامی دارد که از علم لدنی و مقام عصمت و ولایت تکوینیه و ولایت تشریعیه و ارتفاع جوهری و افضلیت در جمیع فضائل از جمیع خلایق برخوردار باشد و از جانب خدا به اسم و شخص تعیین شده باشد. این امام حق (ع) است که با علم خدادادی از ریز عملکرد کارگزاران خود به طور دقیق و به هنگام مطلع است و با ولایت تکوینیه خود امور را سامان می بخشد و بدون خطا و اشتباه و سهو و نسیان و غرض ورزی احکام را اجرا و بر حسن اجرای آن توسط کارگزاران نظارت می کند و در صورت مشاهده کوچکترین انحراف ، واکنشی در خور و مناسب و به جا و خداپسندانه به عمل می آورد.
13m:10s
2035
امام حسین علیہ السلام کا انحرافات سے...
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی رحلت کے بعد اسلامی تاریخ کے باب میں ایسا...
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی رحلت کے بعد اسلامی تاریخ کے باب میں ایسا انحرافی موڑ پیش آیا جسکے نتیجے میں خلافت اسلامیہ اپنے اصلی محور سے ہٹ کر اغیار کے ہاتھوں میں چلی گئی اور رفتہ رفتہ خلافت اسلامیہ کا سلسلہ یزید جیسے فاسق اورفاجر انسان کی خلافت پر منتہی ہوا جواعلانیہ طور پر فسق وفجور کرتے ہوئے اسلام کے احکامات کی دھجیاں اڑا رہا تھا مگر کسی میں یزید کے خلاف بات کرنے کی جرأت اور ہمت نہیں پائی جاتی تھی، ایسے میں امام حسین علیہ السلام نے تحریفات سے مقابلے کیلئے عملی طور پر میدان میں قدم رکھا۔
امام حسین علیہ السلام نے تحریفات کا مقابلہ کرنے کیلئے کن لوگوں کو اپنے ہمراہ لیا؟ سماج میں انحرافات رونما ہونے کی صورت میں انسان کی ذمہ داری کیا ہے اور امام عالی مقام نے اس ضمن میں کونسا شفابخش نسخہ پیش کیا ہے جسے سامنے رکھتے ہوئے قیامت تک آنے والا ہر انسان اپنے زمانے کے یزید کا با آسانی مقابلہ کرسکتا ہے؟
ان تمام سوالات کے جوابات کو آپ ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے بیانات پر مشتمل اس خوبصورت ویڈیو میں مشاہدہ کرسکتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #انحراف #امام_حسین #مقابلہ #نسخہ #مسلمان #یزید #ذمہ_داری #مجالس #حقائق #جہاد
5m:53s
10383
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
husayn,
enherafat,
imam
khamenei,
islam,
tarikh,
yazid,
faseq,
insan,
musalman,
jehad,
majalis,
majlis,
مسیح علینژاد کی بہن اور بھانجی سے...
مسیح علی نژاد ایک ایرانی صحافی خاتون ہے جو اپنے صحافتی کیریئر کے دوران ہمیشہ...
مسیح علی نژاد ایک ایرانی صحافی خاتون ہے جو اپنے صحافتی کیریئر کے دوران ہمیشہ متنازع شخصیت بنی رہی اور اس کا شوہر اس کے کاموں کے سخت مخالف تھا اور اسی لئے انکے درمیان اختلافات، شدت اختیار کر گئے جس کے نتیجے میں انکے درمیان علیحدگی ہوگئی۔ 2009 کے فتنے کے بعد وہ ایران چھوڑ کر بیرون ملک چلی گئی۔ ملک چھوڑنے کے بعد اس نے دشمن کی آلہ کار بن کر ایران کے خلاف جاسوسی کی تربیت حاصل کی۔ اس نے ٹویٹر اور فیسبوک جیسےسوشل نیٹ ورک پر اسلامی جمہوریہ ایران کے اندر فسادات اور خلفشار کی ہدایت کرنے کے ساتھ حجاب کے خلاف تحریک چلانے کو اپنے ایجنڈے کا حصہ بنایا۔ اسکے ایران مخالف اقدامات سےاس کے خاندان کے افراد نے اپنی بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے اسکی مذمت میں ایک بیانیہ بھی جاری کیا۔
مسیح علی نژاد کس وجہ سے منحرف ہوئی؟ اسکے بارے میں اسکی بہنوں اور والدین کاموقف کیا ہے؟ اسکے اہلخانہ نے بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے بیانیہ کیوں جاری کیا؟ مسیح علی نژاد کی حجاب سے عداوت اور نفرت کی وجہ کیا ہوسکتی ہے؟
ان تمام باتوں سے تفصیلات ایرانی ٹائم کے مطابق رات کے 8:30 بر نشر ہونے والے پروگرام \"بغیر تکلف کے گفتگو\" کے اینکر حمید امامی اور علی رضوانی کی جانب سے مسیح علی نژاد کی بہن اور بھانجی کے انٹریو پر مشتمل اس ویڈیو میں تفصیلی طور پر دیکھ سکتے ہیں۔
#ویڈیو #حمید_امامی #علی_رضوانی #مسیح_علی_نژاد #بیزاری #حجاب #معصومہ #محاذ #والدین #چادر #صحافی #قلم #انحراف #تحریر #آغوش #سرخ_لکیر #ولایت #مجبور #خاندان #مقابلہ #خلاف #استقامت
15m:34s
1535
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Masih
Alinejad,
Iran,
ekhtelaf,
fetneh,
dushman,
fesad,
tahrik,
hejab,
enheraf,
hamid
imami,
ali
rezvani,
chadar,
esteqamat,
جھوٹے (اور غلط) مواد کے مقابلے میں...
بلاشبہ ماضی کی نسبت آج کے جوانوں میں روز مرہ کے مسائل اور واقعات کے بارے میں تجزیہ...
بلاشبہ ماضی کی نسبت آج کے جوانوں میں روز مرہ کے مسائل اور واقعات کے بارے میں تجزیہ اور تحلیل کی زیادہ صلاحیت پائی جاتی ہے اور خاص طور پر امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی قیادت میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کے بعد ان کی صلاحتیوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے اور اس بات کو دشمن بھی جان چکا ہے لہذا دشمن نے جوانوں کی فکری صلاحیتوں کو منحرف کرنے کے لیے جھوٹے پروپیگنڈوں پر مبنی مواد کا ایک عظیم ذخیرہ آمادہ کر رکھا ہے اور میڈیا اور دیگر وسائل کے توسط سے جوانوں کے متحرک ذہنوں کو یرغمال بنانے کی کوشش میں مصروف ہے، لہذا یہیں سے جہاد تبیین کی اہمیت بھی واضح ہو جاتی ہے۔
جہاد تبیین کے ذریعے دشمن کے جھوٹے پروپیگنڈوں کا مقابلہ کرتے ہوئے جوانوں اور نوجوانوں کے ذہنوں کو انحرافات سے بچانے کے لیے کس طرح کی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے؟ دشمن نے جوانوں اور نوجوانوں کے ذہنوں کو یرغمال بنانے کے لیے کیسا طریقہ اپنایا ہے؟ اس سلسلے میں ولی امر مسلمین نے حکام کو کس بات کی تاکید کی ہے؟ آئیے ان سوالات کے جوابات ولی امر مسلمین کی اس ویڈیو میں ملاحظہ کرتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #جہاد_تبیین #جوان #نوجوان #تجزیہ #بیدار #امام_خمینی #دشمن #جھوٹ #پروپیگنڈہ #انحراف #میڈیا
1m:59s
8185
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
production,
video,
Jihad,
Tabyin,
Imam
Khamenei,
Imam,
Imam
Khomeini,
Islam,
Enqelab,
Dushman,
Javan,
Q&A | Shubhaat | Jawabaat Ayatullah shaykh Ghulam Abbas Raeesi | Urdu
دقیق شبہات،مستند جوابات
از :آیت اللہ شیخ غلام عباس رئیسی
سوال:چاند کی رویت کے...
دقیق شبہات،مستند جوابات
از :آیت اللہ شیخ غلام عباس رئیسی
سوال:چاند کی رویت کے حوالے سے مراجع عظام میں دو رائے پائی جاتی ہیں ایک کے نزدیک جدید سائنسی آلات سے استفادہ درست ہے اوردوسرے کے نزدیک جدید سائنسی آلات سے استفادہ درست نہیں کیا یہ روش جدید سائنسی ایجادات سے غیر منطقی انحراف نہیں ہے؟مراجع عظام تعلیمات قرآن و سنت معصومین ع کی روشنی کیا دلیل بیان کرتے ہیں ؟
البلاغ:ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
7m:24s
962
ہم کشتی بنا رہے ہیں! | استاد علی رضا...
قرآن کریم کوئی تاریخی کتاب نہیں مگر اس کے باوجود گزشتہ انبیاء علیہم السّلام اور...
قرآن کریم کوئی تاریخی کتاب نہیں مگر اس کے باوجود گزشتہ انبیاء علیہم السّلام اور ان کی امتوں کی تاریخی داستانوں کی جانب اشارہ ہوا ہے تاکہ ہر دور میں انسان، سابقہ امتوں کی داستانوں سے عبرت حاصل کرتے ہوئے اپنی زندگی کو عقلی نہج پر سنوارنے کی کوشش کرتا رہے، چنانچہ انہی قرآنی داستانوں میں ایک اہم داستان، حضرت نوح علیہ السّلام کی ہے جس کا نمایاں پہلو کشتی کی تعمیر پر مشتمل ہے، حضرت نوحؑ اللہ کے حکم کے مطابق بظاہر ایک کشتی جبکہ حقیقت میں ایک نئی دنیا بنا رہے تھے اور مذاق اڑانے والوں نے اس نئی دنیا میں ہونا ہی نہیں تھا۔ حضرت نوح علیہ السلام کے بعد بھی نجات کی کشتیوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری رہا مگر ان کی نوعیت اور شکلیں بدلتی رہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور میں عصائے موسیٰؑ، کشتی نجات کا حکم رکھتا تھا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دور میں دَمِ عیسی علیہ السلام! اور یہ سلسلہ آج بھی جاری و ساری ہے اور آج کے دور میں بھی نجات کی ایک کشتی بن رہی ہے مگر اس کے بارے میں سوال یہ ہے کہ وہ کشتی کس نوعیت کی ہے؟ امام صادقؑ نے موجودہ کشتی کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟ اس میں کون سے لوگ سوار ہوں گے؟ چنانچہ ان اہم سوالات کے جوابات سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے استاد علی رضا پناہیان کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھیں۔
#ویڈیو #علی_رضا_پناہیان #کشتی #حضرت_نوح #ایران #جہاد_تبیین #انحراف #تمدن_جدید #حاج_قاسم #یمن #غالب #معجزہ #عقل #جمہوریت #مقاومت #سازش
5m:5s
1368
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
keshty,
Kashti,
Ali
Reza
Panahian,
Quran,
Tarikh,
Nabi,
Dastan,
Insan,
Hazrat
Noh,
Hazrat
Noah,
Haqiqat,
Nejat,
Hazrat
Musa,
Hazrat
Isa,
Imam,
Imam
Sadiq,
Iran,
Jihad
Tabyin,
Tamadduan,
Haj
Qasim,
Yemen,
Jumhuri,
Muqavemat,
Sazesh,
کشتی,
استاد,
استاد
علی
رضا
پناہیان,
علی
رضا
پناہیان,
استاد
پناہیان,