ایران امروز-او آئی سی کے وزراء امور...
موضوع : او آئی سی کے وزراء امور خواتین کا اجلاس
مہمان : ڈاکٹر شہین کربلائی
For more...
موضوع : او آئی سی کے وزراء امور خواتین کا اجلاس
مہمان : ڈاکٹر شہین کربلائی
For more Videos and Programs:
http://urdutv.irib.ir/index.php?option=com_ui&Itemid=5
46m:12s
5524
Video Tags:
Wisdom,
Gateway,
Wisdom
Gateway,
Productions,
Islam,
Siyasi,
Amoor,
Islam,
Scholar,
Ustaad,
Ali,
Raza,
Panahian,
اجتماعی امور میں غفلت کا نتیجہ! | Urdu
اجتماعی امور میں غفلت کا نتیجہ!
حجة الاسلام ڈاکٹر نسیم عباس زیدی
دسمبر،2016...
اجتماعی امور میں غفلت کا نتیجہ!
حجة الاسلام ڈاکٹر نسیم عباس زیدی
دسمبر،2016
دورانیہ:05:38
5m:38s
2336
Video Tags:
Wisdom,
Gateway,
WisdomGateway,
WG,
Productions,
Sayyid,
Syed,
Nasim,
Abbas,
Zaidi,
Scholar
[11Jul2018] بین الاقوامی امور میں رہبر...
[11Jul2018] بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر کا دورہ روس- Urdu
[11Jul2018] بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر کا دورہ روس- Urdu
1m:7s
1532
Video Tags:
Bainul,,Aqwami,,Amoor,,Main,,Rehber,,Inqilab,,Islami,,Kay,,Musheer,,Ka,,Dorah,,Roos,,Sahar,,Urdu,,NEws
جنسی امور اور حجاب | ڈاکٹر حسن رحیم پور...
جنسی امور اور حجاب | ڈاکٹر حسن رحیم پور اَزغَدی
کیا آپ جانتے ہیں مغربی معاشروں...
جنسی امور اور حجاب | ڈاکٹر حسن رحیم پور اَزغَدی
کیا آپ جانتے ہیں مغربی معاشروں میں روزانہ جنسی مسائل کا شکار بننے والی خواتین کی تعداد کتنی ہے؟
کیا گلی کوچوں اور بازاروں میں بے پردگی کا مظاہرہ کرکے، خواتین کو فائدہ ملتا ہے؟ یا بدکردار مَردوں کو؟
بے پردگی کا فائدہ کس کو ہے؟ مرد کو یا خود خاتون کو؟
کیا اسلام نے پردہ واجب کرکے، خواتین پر ظلم کیا ہے؟
کیا حجاب اور پردہ ایک پابندی کا نام ہے؟ یا خاتون کی اپنی حفاظت کا؟
#ویڈیو #ازغدی #جنسی_امور #حجاب #پردہ #مغربی_معاشرہ #تہذیب
2m:51s
4766
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
jinsi,
umur,
hijab,
doctor,
hassan,
raheempur,
maghrbi,
muashron,
khawateen,
tadad,
bazaron,
bepardagi,
faida,
badkirdar,
islam,
parda,
wajib,
zulm,
pabandi,
hifazat,
فقہ اور فلسفہ | Farsi Sub Urdu
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کا فلسفہ اور فقہ کے حوالے سے دینی...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کا فلسفہ اور فقہ کے حوالے سے دینی مدارس کے طلاب سے خطاب سے اقتباس
اسلامی نظام کے دائرے میں زندگی کے کون کون سے شعبے شامل ہوتے ہیں۔۔۔؟ پیش آنے والے جدید زندگی کے مسائل کے حل کے لیے اسلام کونسا نظام پیش کرتاہے۔۔۔؟ عصرِ حاضر میں عملی طور پر کونسا اسلامی تفکر جدید مسائل کا حل پیش کرنے کے مقام پر ہے اور زندگی کے اُمور کو چلا سکتاہے۔۔۔۔؟عصرِ حاضر میں اسلامی فلسفہ کیوں زندگی کے امور و مسائل کو عملی طور پر حل کرنے سے قاصر ہے۔۔۔۔؟ کیا اسلامی فلسفہ کے ذریعے بھی زندگی کے امور و مسائل حل کئے جاسکتے ہیں۔۔۔؟مغربی فلسفہ ،اسلامی فلسفہ کے مقابل اپنی تمام تر کمزوریوں کے باوجود کیوں مغربی معاشرہ پر حاکم ہے اور اُن کی زندگی کے اُمور پر اثر انداز ہے۔۔۔؟
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #فقہ #فلسفہ #اسلامی_نظام #اقتصاد #حکومت #ثقافت #جدید_ٹیکنالوجی #اتفاقات #زندگی_کے_امور #مغربی_فلسفہ #تسلسل
3m:10s
12983
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
fiqh,
falsafa,
sayyid,
ali,
khamenie,
deeni,
madaris,
tullab,
islami,
nizaam,
zindagi,
islam,
asr,
hazir,
umoor,
maayil,
hal,
maghribi,
moashira,
asr,
andaaz,
hakim,
امت مسلمہ اور ہماری ذمّہ داری | شہید...
مَنْ أَصْبَحَ و لم يَهْتَمُّ بِأُمُورِ الْمُسْلِمِينَ فَلَيْسَ بِمُسْلِمٍ...
مَنْ أَصْبَحَ و لم يَهْتَمُّ بِأُمُورِ الْمُسْلِمِينَ فَلَيْسَ بِمُسْلِمٍ
(حدیث شریف)
سفیرِ ولایت علامہ عارف حسین الحسینی مسلمانوں کے امور اور ہماری ذمہ داری کے حوالے سے کیا فرماتے ہیں؟ ایک مسلمان ہونے کے ناطے دوسرے مسلمانوں کے حوالے سے ہماری کیا ذمہ داری ہے؟ حدیثِ شریف میں مسلمانوں کے امور کی طرف توجہ دینے کے حوالے سے کیا کہا گیا ہے؟ آج امت محمدی کس چیز کا شکار ہے؟ مسلمانوں کے خواب غفلت کے کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں اور مسلمان کن مصیبتوں کا شکار ہیں؟
#ویڈیو #امت_مسلمہ #ذمہ_داریاں #مسلمانوں #شیعہ #اسلامی_پیکر #عضو #مظلوم #اسلام #جمود #بیداری #قدس
#AlQudsDay2020 #FlyTheFlag #Covid1948 #D2i #OneUmmah #OneHumanity
4m:55s
2500
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
UmmateMuslema,
zimmedari,
Shaheed,
Allama,
AarifHusainAlHusaini,
SafeereWilayat,
omoor,
musalman,
naate,
hawale,
hadith,
shareef,
tawajjoh,
Mohammadi,
shikar,
KhwaabeGhiflat,
asaraat,
musibato,
عیدِ بندگی | امام خمینی رضوان اللہ علیہ |...
امام خمینی رضوان اللہ حقیقی عید کسے کہتے ہیں؟ ہمارے لیے حقیقی عید کب ہوگی؟ کیا...
امام خمینی رضوان اللہ حقیقی عید کسے کہتے ہیں؟ ہمارے لیے حقیقی عید کب ہوگی؟ کیا اِس مادّی دنیا سے مربوط امور ہمیشہ باقی رہنے والے امور ہیں؟ ہمارے لیے باقی رہ جانے والی چیز کیا ہے؟ ہمیں کس کس چیز پر یقین پیدا کرنے کی ضرورت ہے؟ کیا ہم خداوندِ متعال کی نعمتوں کا شکر ادا کرسکتے ہیں؟
اِن سوالات کے جوابات جاننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #عید_سعید #عید_بندگی #برکات #حقیقی_عید #باطن #اصلاح #کامیابیاں #شکست #خوشیاں #یقین
2m:40s
7414
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam
khomaini,
eid
bandegi,
haqiqi
eid,
madi
donya,
eid
saeid,
barakat,
baten,
eslah,
shekast,
yaqin,
khoshiya,
اسلام ایک جامع دین | امام خمینیؒ کے...
اسلام ایک جامع دین ہے جو سیاست سے کبھی بھی جدا نہیں ہوسکتا، لہذا اسلام کے ابتدائی...
اسلام ایک جامع دین ہے جو سیاست سے کبھی بھی جدا نہیں ہوسکتا، لہذا اسلام کے ابتدائی دور میں ہی رسول اکرم کی سیرت کا مطالعہ کریں کہ کس طرح آپؐ سیاسی امور کو دین اور اسلام کے قوانین کے ذریعے چلا رہے تھے اور اسلامی حکومت قائم کی تھی۔
لیکن آج کے دور میں بعض لوگوں کی جانب سے اسلام کو سیاست سے جدا جانا جا رہا ہے، اور وہ ظالموں کے خلاف مسلمانوں کو نعرہ لگانے سے روکتے نظر آتے ہیں، جیسا کہ مکے کی سیاست اور دوسرے ملکوں میں درباری امام جمعوں کا کام یہی ہے۔
یہ لوگ کس دو راستے پر آکر رکے ہیں؟
کیا یہ دو باتیں جمع ہوسکتی ہیں کہ انسان خود کو مسلمان بھی کہے اور ظلم کے خلاف نعرے سے بھی روکے اور اسلام کو سیاست سے جدا جانے؟
مسلمانوں کے ذہنوں میں کیا فکر ڈالی جا رہی ہے؟ کیا علماء کو مدرسوں اور مساجد تک محدود ہونا چاہیے؟ کیا اسلام کا سیاست، معاشی، ثقافتی اور دیگر امور سے کوئی تعلق نہیں ہے؟ کیا جو اسلام کے ابتدائی دور میں اسلامی حکومت کرتے تھے وہ سب غلط تھے؟
ان تمام سوالات کے جواب اس وڈیو میں ملاحظہ کریں۔
#اسلام #جامع #سیاست #سیرت #قوانین #اسلامی #حکومت #ظالم #مسلمانوں #نعرہ #مکہ #درباری #امام #راستے #خلاف
2m:56s
9341
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
islam,
jamee,
seyasat,
serat,
hukumat,
zalem,
musalman,
make,
imam,
imam
khomaini,
din,
rassol
akram,
imam
jumee,
insan,
fekr,
zehn,
madrese,
masajed,
مقدس مآبوں کی کج فکری | امام خمینی رضوان...
بعض افراد جن میں علماء نما بھی شامل تھے اور اب بھی ایسا طبقہ موجود ہے جو اپنی کج...
بعض افراد جن میں علماء نما بھی شامل تھے اور اب بھی ایسا طبقہ موجود ہے جو اپنی کج فکری کی بنیاد پر یہ سمجھتا ہے کہ علماء اور دیندار افراد کو معاشرے کے اجتماعی اور سیاسی مسائل سے کنارہ کش اور دور رہنا چاہیے کیونکہ ان مسائل میں وارد ہونے سے علماء کے تقدس کو ٹھیس پہنچتی ہے لہذا سیاسی و اجتماعی امور میں مداخلت علماء کے تقدس کے خلاف ہے. اجتماعی اور سیاسی امور کی لگام جس کے ہاتھ میں بھی ہو اس سے انہیں کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے. یہ ایک ایسی موذی اور سرطانی فکر ہے جو معاشروں کو بربادی اور تباہی کی طرف گامزن کرتی ہے کیونکہ ایسی فکر اور سوچ اسلام کی فطرت و الہی تعلیمات کے صریح خلاف ہے.
اس بارے میں امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے
#ویڈیو #مقدس_مآبوں_کی_کج_فکری #تقدس #مسائل_سیاسی #مسائل_اجتماعی #اہل_علم #کنارہ_کش #پیغمبر_اکرم #امام_حسن_علیہ_السلام #سید_الشہداء #اوج #دفن
1m:27s
2005
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
quran,
ensan,
VIDEO,
MOQADAS,
fekr,
imam,
imam
khomeini,
masael
ejtemaey,
seyed
shahada,
shohada,
siasi,
dafn,
kaj
fekry,
سماجی و سیاسی میدانوں میں قرآنی رہنمائی...
قرآن مجید انسانوں کی ہدایت کے لیے نازل ہوا ہے اور یہ قرآنی ہدایت عام ہے یعنی زندگی...
قرآن مجید انسانوں کی ہدایت کے لیے نازل ہوا ہے اور یہ قرآنی ہدایت عام ہے یعنی زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھتی ہے چاہے زندگی کے ذاتی و عبادی امور ہوں یا زندگی کے معاشرتی، اجتماعی اور سیاسی امور، قران مجید ان تمام زندگی کے میدانوں میں انسانیت کے لیے رہنما ہے. وہ لوگ جو اس انسانی زندگی کے تمام شعبوں میں قرانی ہدایات کے منکر ہیں درحقیقت وہ قرآنی تعلیمات سے آگاہ ہی نہیں ہیں، انہوں نے قرآن کو پہچانا ہی نہیں ہے وہ قرآن سے آشنا ہی نہیں ہیں اسی لیے ایسے افراد قرآنی ہدایات کے زندگی کے تمام شعبوں میں عمل دخل سے واقف نہیں ہیں.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #سماجی_اور_سیاسی_میدانوں_میں_قرآنی_رہنمائی #ذاتی_مسائل #عبادی_امور #گوشہ_نشینی #قرآن_سے_آسنا_نہیں_ہیں #مستکبرین #ستمگر #اسراف #عمل_دخل #ہدایت #دستگیری
1m:29s
10912
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
quran,
ensan,
VIDEO,
SMAJI,
siasy,
ebady,
imam,
imam
sayyid
ali
khamenei,
esraf,
dastgiry,
zati
masael,
qurani
hedayat,
امام علیؑ کی زندگی کا خلاصہ | امام سید...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی رحلت کے بعد امام علی علیہ السلام کے مثالی طرز عمل کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ نے سقیفہ میں ہونے والی بیعت کے بارے میں کیوں خاموشی اختیار کی؟ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کا رحلتِ پیغمبرِ خداؐ کے بعد حکومتی اور انتظامی امور میں کیا طرزِ عمل رہا؟ حضرت عمر، امام علی علیہ السلام کے بارے میں کس بات کا اعتراف کرتے ہیں؟ حکومت ملنے کے بعد آپ نے کس طرح سے انتظامی اور حکومتی امور انجام دیئے؟ امام علی علیہ السلام کی حکومت کی چیدہ چیدہ خصوصیات کونسی ہیں؟
#ویڈیو #امیرالمومنین #امام_علی_علیہ_السلام #پیغمبر #سقیفہ #خلافت #بیعت #کنارہ_کش #اسلامی_معاشرہ #تعاون #معجزہ #کامل_رہنما #نور
5m:3s
11171
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
muhabbat,
allah,
IMAM,
imam
sayyid
ali
khamenei,
imam
ali,
imam
ali
(A),
zidagi,
zindagi
ka
kholasa,
saqifa,
khilafat,
islam,
mojiza,
rahnma,
noor,
المحاضرة الرمضانية التاسعة للسيد...
ـ 📹 شاهد | المحاضرة الرمضانية الـ18 لـ #السيد_عبدالملك_بدرالدين_الحوثي...
ـ 📹 شاهد | المحاضرة الرمضانية الـ18 لـ #السيد_عبدالملك_بدرالدين_الحوثي 18-رمضان-1443هـ 19-04-2022م
#رمضان 🌙 1443هـ
#غزوة_بدر_الكبرى
#محاضرة_السيد_القائد
أَعُـوْذُ بِاللهِ مِنْ الشَّيْطَان الرَّجِيْمِ
بِـسْـــمِ اللهِ الرَّحْـمَـنِ الرَّحِـيْـمِ
الحمدُ لله رَبِّ العالمين، وأَشهَـدُ أن لا إلهَ إلَّا اللهُ الملكُ الحقُّ المُبين، وأشهَدُ أنَّ سيدَنا مُحَمَّــداً عبدُهُ ورَسُــوْلُه خاتمُ النبيين.
اللّهم صَلِّ على مُحَمَّــدٍ وعلى آلِ مُحَمَّــد، وبارِكْ على مُحَمَّــدٍ وعلى آلِ مُحَمَّــد، كما صَلَّيْتَ وبارَكْتَ على إبراهيمَ وعلى آلِ إبراهيمَ إنك حميدٌ مجيدٌ، وارضَ اللهم برضاك عن أصحابه الأخيار المنتجبين، وعن سائر عبادك الصالحين والمجاهدين.
أيُّها الإخوة والأخوات
السَّـلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ؛؛؛
اللهم اهدنا، وتقبَّل منا، إنك أنت السميع العليم، وتب علينا، إنك أنت التواب الرحيم.
في سياق الحديث عن غزوة بدرٍ الكبرى، وعن يوم الفرقان، تحدثنا بالأمس كيف تزعَّمت قريشٌ الحرب ضد رسول الله \"صلى الله عليه وعلى آله وسلم\"، وضد الإسلام والمسلمين، امتداداً لنشاطها العدائي الذي استمر في كل المدة الزمنية التي أمضاها النبي \"صلوات الله عليه وعلى آله وسلم\" في مكة، منذ البعثة وحتى الهجرة.
ما بعد ذلك اتجهت قريشٌ لأن تتزعم الحرب أيضاً على المستوى العسكري ضد رسول الله والإسلام والمسلمين، مستغلةً نفوذها، وتحالفاتها، وتأثيرها الكبير في مختلف القبائل العربية، من خلال موقعها في مكة، وفي إدارة شؤون الحج، وفي السيطرة على الكعبة، والرمزية التي حظيت بها في الوسط العربي آنذاك نتيجةً لذلك، فهم كانوا يقدِّمون أنفسهم أنهم في موقع الرمزية الدينية، فَيُظهِرون الاهتمام بالحجاج، وبالكعبة، وبإدارة شؤون الحج، ويتباهون بذلك، ويفتخرون بذلك، وقال الله عنهم في القرآن الكريم: {مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَنْ يَعْمُرُوا مَسَاجِدَ اللَّهِ شَاهِدِينَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ أُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ وَفِي النَّارِ هُمْ خَالِدُونَ}[التوبة: الآية17]، قال عنهم عندما كانوا يستغلون سيطرتهم على مكة، وعلى الكعبة الحرام، ويقدِّمون أنفسهم بأنهم من لهم الولاية على مكة، ولهم الولاية على الكعبة، ولهم الولاية على إدارة شؤون الحج، قال عنهم: {وَمَا لَهُمْ أَلَّا يُعَذِّبَهُمُ اللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُوا أَوْلِيَاءَهُ إِنْ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَّا الْمُتَّقُونَ}[الأنفال: من الآية34]، فهم كانوا يستغلون سيطرتهم تلك، ويقدِّمونها وكأنها وَلَاية، وكأنها وسيلة لتعزيز نفوذهم واستغلالهم، فكل سياساتهم وأساليبهم وطريقتهم في إدارة شؤون الحج، في أمور الكعبة، في أمور مكة، كلها محكومةٌ بالاستغلال، وتحت سقف الاستغلال، الاستغلال السياسي، الاستغلال للنفوذ في الوسط العربي آنذاك، فاتجهوا من خلال ذلك كله في حربهم ضد رسول الله \"صلوات الله عليه وعلى آله\"، وضد الإسلام والمسلمين.
كان تحرُّك النبي \"صلوات الله عليه وعلى آله\"، وتحريكه معه للمستجيبين له من المسلمين، تحركاً نشطاً وفاعلاً، بقدر ما للمسألة من أهميتها الدينية، وبقدر أهميتها في الواقع، والله \"سبحانه وتعالى\" وجَّه الكثير في القرآن الكريم من التوجيهات التي تحث النبي \"صلوات الله عليه وعلى آله\" للتحرك الفاعل، وبنشاطٍ كبير، فأتى في القرآن الكريم قوله \"سبحانه وتعالى\": {كَمَا أَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْ بَيْتِكَ بِالْحَقِّ}[الأنفال: من الآية5]، خرج النبي \"صلوات الله عليه وعلى آله\" بأمرٍ من الله \"سبحانه وتعالى\"، بتوجيهاتٍ من الله \"جلَّ شأنه\"، ولم يكن ذلك مجرد موقف شخصي، أو رأي شخصي، أو تقديرات للأمور بحسب النظرة الشخصية، المسألة هذه مسألةٌ إيمانية، فيها أوامر الله، فيها توجيهات الله \"سبحانه وتعالى\"، ولذلك انطلق- وهو بإيمانه العظيم- بكل جدية، بالرغم مما واجهه من التحديات المتنوعة:
فمن جهة كان الأعداء بإمكاناتهم العسكرية، والمادية، وعددهم، وعدتهم، وتأثيرهم في الساحة على المستوى العام.
ومن جهةٍ أخرى كانت حالة التخذيل والتثبيط، التي يقوم بها المنافقون والذين في قلوبهم مرض، في داخل المجتمع المسلم، في داخل الساحة الإسلامية، وهم يثبِّطون الناس عن أن يستجيبوا للرسول، وعن أن يتحرَّكوا معه في الجهاد، وهم يزرعون في قلوبهم اليأس، وهم يرجفون عليهم، ويعملون على إخافتهم، ويعملون على تشكيكهم في صحة الموقف، وحكى الله عنهم حتى فيما يتعلق بغزوة بدر، قال \"جلَّ شأنه\": {إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ غَرَّ هَؤُلَاءِ دِينُهُمْ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ}[الأنفال: الآية49].
ومن خارج المجتمع العربي أيضاً، فيما يتعلق بالروم وغيرهم.
لمتابعة آخر الأخبار والتقارير على منبر المركز الإعلامي لـ #أنصار_الله في التيليجرام:
https://t.me/AnsarAllahMC
41m:7s
1833
عبادت کے معنی و مفہوم | آیت اللہ مصباح...
آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی رضوان اللہ علیہ عبادت کے معنی و مفہوم کیا بیان...
آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی رضوان اللہ علیہ عبادت کے معنی و مفہوم کیا بیان فرماتے ہیں؟ انسان کو اپنے دن اور رات کو کتنے حصوں میں تقسیم کرنا چاہیے؟ معروف روایت کی بنیاد پر چوبیس گھنٹوں کو کتنے حصوں میں تقسیم کرنا چاہیے؟ کیا ہماری زندگی کے امور میں یکسانیت ہونی چاہیے؟ زہد سے کیا مراد ہے؟ کیا ہمیں اجتماعی اور زندگی کے امور سے دور رہ کر فقط ذکر و دعا میں مشغول رہنا چاہیے؟ عبادت کے بارے میں آئمہ اطہار علیہم السلام کی سیرت سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟ انسان کی ضروریات میں سے ایک اہم ضرورت کونسی ہے؟ انسان کی تمام سرگرمیاں کس سمت میں ہونی چاہییں؟ شب زندہ داری کس صورت میں درست ہے؟ ہمارے کونسے کام عبادت میں شامل ہوتے ہیں؟
ان تمام اہم ترین سوالات کے جوابات اس ویڈیو میں مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #آیت_اللہ_مصباح_یزدی #عبادت #معنی #مفہوم #کام #روزمرہ #برنامہ #چوبیس_گھنٹے #معروف_روایت #میل_ملاپ #حلال_چیزیں #لذت #تفریح #زہد #پیاڑ #بیوی #بچے #گھر #زندگی #موازنہ #ائمہ_اطہار_علیہم_السلام #اہلبیت_علیہم_السلام #سیرت #تقسیم #فردی_مسائل #اجتماعی_مسائل #الی_اللہ #للہ #انواع #تکالیف #فرائض #شب_زندہ_داری #اطاعت #رضایت #عبادت
3m:17s
1941
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
islam,
ebadat,
Ayatollah
Misbah
Yazdi,
insan,
allah,
akhlaq,
zendegi,
dua,
lezzat,
musalman,
ahlul
bayt,
takalif,
اتحاد کو فروغ دینے کیلئے منصوبہ بندی کی...
اس میں شک نہیں کہ انسانی زندگی میں وہی امور صحیح طرح پایہ تکمیل تک پہنچتے ہیں جو...
اس میں شک نہیں کہ انسانی زندگی میں وہی امور صحیح طرح پایہ تکمیل تک پہنچتے ہیں جو باقاعدہ منصوبہ بندی اور پروگرامنگ کے تحت انجام پاتے ہوں، کیونکہ منصوبہ بندی کے نتیجے میں پہلے سے طے شدہ اہداف کے حصول میں آسانی ہوتی ہے۔ بنیادی طور پر انسان کی کامیاب زندگی کے تانے بانے پروگرامنگ سے ہی جڑے ہوئے ہیں اور پروگرامنگ کے بغیر کامیابی کا تصور ممکن نہیں، چنانچہ یہ قاعدہ جہاں انسانی زندگی کے دیگر امور میں کامیابی کیلئے ضروری ہے وہیں امت مسلمہ کے درمیان اتحاد اور اتفاق کی فضا کو قائم کرنے اور اسے فروغ دینے کیلئے بھی ضروری ہے اور بلاشبہ مسلمانوں کا آپس میں بیٹھ کر اتحاد کے سلسلے میں باقاعدہ منصوبہ بندی کرنا اتحاد کے متحقق ہونے کیلئے سب سے طاقتور اور موثر ذریعہ ہے اور یہ کام ہفتہ وحدت کے موقع پر بہترین طریقے سے انجام پاسکتا ہے۔
امت مسلمہ کے درمیان اتحاد اور اتفاق کی فضا کو قائم کرنے کے حوالے سے جو ذمہ داری ہمارے اوپر عائد ہوتی ہے کیا وہ صرف دنیا کے گوشہ و کنار میں کچھ نشستوں کے انعقاد کرنے سے پوری ہوجاتی ہے؟ یا پھر اس ضمن میں ہمیں منصوبہ بندی کی ضرورت ہے؟ اور اسکی مثال کیا ہوسکتی ہے؟ افغانستان کے عہدیداروں کو کیا کرنا چاھیے؟
ان تمام باتوں کے بارے میں آگاہی کیلئے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کے بینات پر مبنی اس ویڈیو کو ضرور دیکھیے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #ہفتہ_وحدت #ذمہ_داری #منصوبہ_بندی #مثال #افغانستان #نشست #واقعہ #مساجد #مراکز #شرکت #احکام #اتحاد
1m:42s
8508
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shia,
sunni,
etehad,
imam,
imam
khamenei,
etehad,
wali
amr
muslemeen,
afganistan,
marakiz,
neshest,
hafta
wahdat,
zeme
dari,
masajid,
sherkat,
ahkam,
zaroorat,
Leader - Unlike West, Islam on Family and Status of Women is very Clear...
**MORE DETAILS** On Occasion of milade hazarate zahra as - Leader of islamic revolution agha syed ali khamenei said that Unlike the West View of...
**MORE DETAILS** On Occasion of milade hazarate zahra as - Leader of islamic revolution agha syed ali khamenei said that Unlike the West View of Islam on Family and Status of Women is very Clear
باید به طور صریح مبانی غلط غرب در مقوله زن را مورد انتقاد جدی قرار داد
ساعت خبر: 14:11 - تاريخ خبر: 01/03/1390
حضرت آیت الله خامنه ای رهبر معظم انقلاب اسلامی، صبح امروز در دیدار صدها نفر از « زنان فرهیخته، استادان حوزه و دانشگاه و نخبگان عرصه های مختلف»، « زن» را از دید اسلام، بزرگ خانه و گل و ریحانه خانواده خواندند و با اشاره به بحران زن در جوامع غربی افزودند: در نظام اسلامی، کارهای فراوان برای احیای جایگاه حقیقی زن انجام شده اما هنوز مشکلات زیادی بخصوص در عرصه رفتار با زن در خانواده، وجود دارد که باید با ایجاد پشتوانه های قانونی و اجرایی آنها را حل کرد.
به گزارش واحد مرکزی خبر ، حضرت آیت الله خامنه ای در این دیدار که در آستانه میلاد بانوی دو عالم حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها، و روز زن برگزار شد، با تبریک این میلاد خجسته، تشکیل جلسه با حضور جمعی از بانوان برجسته و نخبه کشور و نگاه دقیق و موشکافانه آنان به مسائل مختلف از جمله مسئله زنان و خانواده را نمادی از حرکت عظیم بانوان به سمت کمال و تعالی دانستند و تأکید کردند: نظام جمهوری اسلامی ایران توانسته است به قله ای دست یابد که عبارت است از پرورش زنان فرزانه و صاحب اندیشه و رأی، در ظریف ترین و حساس ترین مسائل جامعه.
ایشان مبنای مشکلات دنیای امروز در مورد مسئله زن را نگاه غلط غرب به جایگاه و شأن زن در جامعه و کج فهمی نسبت به موضوع خانواده برشمردند و تأکید کردند: این دو مشکل موجب شده است که موضوع زن در دنیا، به یک بحران تبدیل شود.
ایشان در تشریح نگاه ظالمانه غرب به « زن»، افزودند: در نامعادله ای که غرب تدریجاً در جوامع مختلف تبلیغ و القا کرده است بشریت به دو بخش تقسیم می شود: «مردان» که طرف ذینفع به شمار می آیند، و «زنان» که طرف مورد انتفاع و مورد استفاده هستند.
حضرت آیت الله خامنه ای افزودند: براساس همین مبنا و نگاه غلط، اگر زنان بخواهند در جوامع غربی نمود و شخصیت یابند باید حتماً به گونه ای رفتار کنند که مردان یعنی طرف ذینفع می خواهند و می پسندند که این اهانت بزرگترین ظلم و حق کشی در حق زنان است.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به تلاش سازمان یافته و تدریجی سیاست گذاران راهبردی غرب برای جا انداختن این فرهنگ غلط در افکار ملتها، خاطرنشان کردند: به همین علت، امروز اگر کسی رفتار مبتنی بر جذابیتهای زنانه را در محیطهای عمومی محکوم کند مورد هجوم و جار و جنجال دستگاههای تبلیغاتی و سیاسی غرب قرار می گیرد.
ایشان علنی شدن مخالفت با حجاب در غرب را از دیگر پیامدهای نگاه ظالمانه به مسئله زن دانستند و افزودند: غربی ها مدعی اند که حجاب یک مسئله دینی است و در جوامع لائیک نباید ظهور پیدا کند اما علت واقعی مخالفت غرب با حجاب این است که سیاست راهبردی و بنیانی غرب درباره زن یعنی عرضه شدن و هرزه شدن زن را با چالش روبرو می کند و مانع تحقق آن می شود.
حضرت آیت الله خامنه ای با استناد به گزارشهای مراکز رسمی جهانی، سست شدن بنیان خانواده، رشد سریع تجارت شرم آور و رقت بار زنان – پدیده کودکان نامشروع و زندگیهای مشترک اما بدون ازدواج را از پیامدهای شوم نگاه مبتنی بر سوءاستفاده غرب به مقوله زن دانستند و افزودند: جمهوری اسلامی باید بطور صریح و بدون پرده پوشی، مبانی غلط غرب در مقوله زن را مورد هجوم و انتقاد جدی و بی وقفه قرار دهد و به مسئولیت خود در دفاع از جایگاه و شأن حقیقی زنان عمل کند.
ایشان نگاه غلط به خانواده را مشکل دومی دانستند که باعث بروز بحران مربوط به زنان در جوامع غربی شده است.
حضرت آیت الله خامنه ای در این زمینه افزودند: برخلاف غرب، نظر اسلام درباره خانواده و جایگاه زن بسیار روشن است و پیامبر گرامی اسلام و ائمه اطهار (ع) در سخنان مختلف بر این جایگاه رفیع تأکید کرده اند.
حضرت آیت الله خامنه ای، تحقق دیدگاه و خواسته اسلام درباره زن و خانواده را، نیازمند پشتوانه قانونی و ضمانت اجرایی خواندند و خاطرنشان کردند: با وجود همه کارهایی که پس از انقلاب انجام شده است، هنوز درباره زن و رفتار در محیط خانواده، کمبودهای زیادی وجود دارد که باید برطرف شود.
ایشان تأکید کردند: محیط خانواده برای زن باید محیطی امن – با عزت و آرامش بخش باشد تا زن بتواند وظیفه اصلی خود را که حفظ خانواده است به بهترین وجه انجام دهد.
حضرت آیت الله خامنه ای با اشاره به نگاه و حرکت هولناکی که قبل از انقلاب درباره زنان رایج بود افزودند: زن ایرانی به علت گوهر ناب ایمان، بر آن موج مخرب فائق آمد و به یکی از پایه های اساسی پیروزی و استمرار انقلاب تبدیل شد.
رهبر انقلاب اسلامی نگاه خوشبینانه به روند ارتقای جایگاه زنان در سه دهه اخیر را نگاهی واقع بینانه خواندند و با اشاره به پیشرفتهای تحسین برانگیز زنان در عرصه های مختلف سیاسی – اجتماعی – فرهنگی و بویژه علمی افزودند: در قله پرافتخار این روند، مادران و همسران شهیدان – رزمندگان و جانبازان به عنوان اسوه های صبر و مقاومت، همچون کوه ایستاده اند و به دیگران درس ایثار و ایمان می آموزند.
رهبر انقلاب افزودند: البته این نگاه خوش بینانه نباید مانع دیدن ضعفها بشود بلکه باید با شناخت دقیق نقائص و مشکلات و برطرف کردن آنها ، روند موفقیت آمیز جمهوری اسلامی را در مقوله «زنان» شتاب بخشید و بر فرهنگ غلط غربی رایج در دنیا فائق آمد.
حضرت آیت الله خامنه ای خاطرنشان کردند: عمده کارهای مربوط به مقوله «زن» باید با مطالعه و اندیشه ورزی زنان و ارائه راهکارهای اجرایی حل مشکلات انجام شود تا به فضل الهی، زنان و دختران جوان، گامهای بلندتری در این زمینه بردارند و ایران اسلامی روز به روز به اهداف متعالی خود نزدیکتر شود.
رهبر انقلاب اسلامی با تأکید بر اینکه مسئله زن و خانواده یکی از موضوعات مهم برای بحث و مطالعه و اندیشه ورزی است، خاطرنشان کردند: بر همین اساس یکی از سلسله نشست های اندیشه های راهبردی در آینده، به موضوع زن و خانواده اختصاص خواهد یافت.
حضرت آیت الله خامنه ای با دعوت از همه بانوان اندیشمند برای مشارکت جدی در مباحث مربوط به این نشست، افزودند: باید فصول مربوط به مسئله زن بصورت تخصصی و علمی و با تکیه بر منابع اسلامی و فکر ناب انقلابی بررسی و در نشست اندیشه های راهبردی مطرح شود تا نتایج آن مبنای برنامه ریزی و عمل قرار گیرد.
در ابتدای این دیدار 10 نفر از زنان فرهیخته، نخبه و روشنفکر دیدگاههای خود را درباره مسائل مختلف فرهنگی – اجتماعی – سیاسی بیان کردند.
خانمها:
• شایسته خو – استاد حوزه و دانشگاه و مدیر مکتب نرجس مشهد
• دکتر فرشته روح افزا – دکترای الکترونیک و استاد دانشگاه
• دکتر نفیسه اسماعیلی – استاد دانشگاه و رئیس بیمارستان رازی
• دکتر فاطمه فراهانی – دکترای مدیریت و برنامه ریزی فرهنگی و عضو هیأت علمی دانشگاه
• دکتر شکیبا محبی تبار – فرزند شهید و دکترای تخصصی رادیوتراپی و اوکولوژی
• مهندس سرور فاضلی پور – کارشناس ارشد مدیریت اجرایی
• دکتر شایگان – استاد جامعه شناسی دانشگاه علامه طباطبایی
• دکتر قنبری – استاد حوزه و جامعه الزهرا
• معصومه حاج حسینی – استاد حوزه و دانشگاه
• و سرکار خانم قوی – عضو هیأت علمی دانشگاه
در سخنان خود بر این نکات تأکید کردند:
• ضرورت ارزیابی کیفی در حوزه های علمیه و پرهیز از رقابتهای کمی
• حضور زنان فاضله و اندیشمند در شورای مدیریت حوزه علمیه
• پیشنهاد تشکیل شورای فقهی خواهران برای مسائل مستحدثه
• تمرکز حوزه های علمیه خواهران با مدیریت خواهران فاضله
• ناهنجاریها و نابسامانی های عمیق زندگی فردی و اجتماعی زنان در غرب، اثبات کننده کذب بودن ادعاهای لیبرالیزم و غرب مبنی بر حمایت از زنان
• ضرورت تلاش برنامه ریزی شده برای اصلاح و ارتقای جایگاه اجتماعی زنان
• نقش چندگانه زنان در تحقق اهداف «جهاد اقتصادی»
• تلاش مستمر برای تقویت فرهنگ عفاف و حجاب
• تبیین الگویی اسلامی – ایرانی برای افزایش حضور زنان در عرصه های مختلف جامعه به موازات تقویت نقش آنان در خانواده
• لزوم نگاه سیستماتیک و مبتنی بر آموزه های دینی در دستگاهها و سازمانهای متولی امور زنان
• حضور بیشتر زنان در شوراهای تصمیم سازی و تصمیم گیری در کشور
• توجه لازم به سلامت معنوی افراد جامعه
• افزایش ایجاد و گسترش بیمارستانهای تخصصی و فوق تخصصی زنان
• راه اندازی کرسی های نظریه پردازی در مسائل زنان
• اهمیت نقش و جایگاه بنیان خانواده و مقابله با جنگ نرم دشمن
• اهتمام به حل مشکلات قضایی بانوان با رویکرد برطرف کردن نواقص قوانین قضایی خانواده
• ضرورت توجه حقیقی رسانه ها بویژه رسانه ملی به عمق نگاه اسلام به زنان
• لزوم پرهیز جدی رسانه ها از تبلیغ مستقیم یا غیرمستقیم الگوهای ضد ارزشی و بیگانه
• محکومیت بی توجهی مدعیان حقوق بشر به ظلم مضاعفی که در حق زنان بحرین و فلسطین انجام می شود.
• پرهیز از افراط و تفریط و نگاه متحجرانه یا فمینیستی به مقوله زن
در این دیدار مادر 4 شهید و همسر شهید سیدحمزه سجادیان که در دیدار حضور داشت در پیامی که همسر یکی از فرزندان شهیدش قرائت کرد بر وفاداری و ایستادگی زنان ایرانی بر عهد و پیمان با اسلام و امام و شهیدان تأکید کرد.
FARS NEWS:
Supreme Leader Raps West\\\'s Instrumental Use of Women
TEHRAN (FNA)- Supreme Leader of the Islamic Revolution Ayatollah Seyed Ali Khamenei lambasted the western countries for their instrumental use of women, describing the West\\\'s wrong view about woman as the root cause of the different problems existing in the western families.
\\\"In the wrong equation that the West has gradually induced and inspired in the different societies, the human being is divided into two parts; Men who are considered as beneficiaries and women who are exploited and used,\\\" Ayatollah Khamenei said on Sunday, addressing a large number of Iranian women on the threshold of the \\\'Women\\\'s Day\\\' in Iran marking the birthday anniversary of Islam\\\'s number one woman Hazrat Fatema (AS), daughter of Prophet Mohammad (PBUH), spouse of Shiite\\\'s first Imam and mother of Shiite Islam\\\'s second and third Imams.
Based on this very wrong view, if women in the West want to prove themselves as renowned personalities in the society, they should behave in a way that men, as the beneficiaries, like, and this insult is the biggest oppression and cruelty against women, Ayatollah Khamenei added.
Referring to the figures published by the international centers, Ayatollah Khamenei reiterated that the weakening foundations of the western families, rapid growth of women trafficking and women trade, illegitimate births and shared life outside matrimony are just a few of the evil consequences of the West\\\'s improper view of women, which is based on misuse.
Every day, women in Europe and the US fall victim to one of the most flagrant abuses of their human rights - the right to live without violence.
It might be the stranger lurking in the back alley: much more likely it is the partner, relative, friend or colleague - for most violence against women is carried out by someone they know.
Crime statistics show that one woman in four has been attacked at some time in their lives and that at least 15 per cent of all European women have experienced domestic violence in a relationship after the age of 16. With domestic violence still very much a hidden crime, the real figure is sure to be higher. Other forms of violence - such as stalking, forced marriage, forced abortions, and forced sterilization - still pass largely unrecorded.
Conviction rates for any type of violence against women are notoriously low. When police pick up a case, on average there are 35 previous incidents to take into account. And law enforcement agents do not always possess the required expertise to produce the evidence necessary to see perpetrators brought to justice. Is it any wonder that convictions are rare?
Governments throughout Europe are recognizing the challenge, but have fallen short of action. Some have now set up refuges for abused women, some have criminalized harassment. Others use restraining orders, counseling or mediation services, or expel the violent partner from the home. Practices differ from country to country, with no clear legislative model - leaving Europe\\\'s women vulnerable to a crime that should have passed into the history books years ago.
Given the mottos chanted by Europe about its pioneering role in the protection of human rights throughout the world, is this the utopia that the western society is calling everyone to?
13m:7s
19275
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Syyed Ali Khamenei 5 July 2011...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Syyed Ali Khamenei 5 July 2011
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=12866
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار اساتید، داوران، حُفّاظ و قاریان شركتكننده در بیستوهشتمین دوره مسابقات بینالمللی قرآن كریم و جمعی از جامعهی قرآنی كشور، قرآن را مهمترین وسیله و عامل وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی و قیام ملتهای منطقه را از نشانههای روشن تحقق قطعی وعدههای قرآنی پروردگار خواندند.
حضرت آیتالله خامنهای، مسابقات بینالمللی قرآن كریم را نشاندهنده ظرفیت عظیم و بیپایان این كتاب آسمانی برای اجتماع و وحدت مسلمانان دانستند و خاطرنشان كردند: همه ملتهای مسلمان در مقابل این هدیه بینظیر الهی خاضع و درسآموزند و این حقیقت، فرصت بسیار مهمی را برای وحدت مسلمان ایجاد میكند.
ایشان، بیتوجهی به ظرفیت وحدت بخش قرآن مجید را غفلت بزرگ ملتهای مسلمان برشمردند و افزودند: باور نداشتن به مفاهیم قرآنی و وعدههای پروردگار، غفلت دیگری است كه عملاً مانع وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی شده است.
رهبر انقلاب اسلامی در تبیین تحقق قطعی وعدههای قرآنی خداوند، به تغییر سرنوشت ملت ایران اشاره و خاطرنشان كردند: ما ملت ایران، آیه شریفه انَّ الله لا یُغَیِّرُ ما بِقَومٍ حَتّی یُغَیِّروا ما بِاَنفُسِهِم را در عمل آزمودهایم و با قیام لله و یاری دین خدا، نصرت الهی را كاملاً درك كردهایم.
حضرت آیتالله خامنهای ایران دوران طاغوت را ایرانِ امریكا و ایران وابسته به صهیونیستها خواندند و خاطرنشان كردند: تبدیل ایران به قطب قدرتمند مقابله با استكبار و صهیونیسم، معجزهای عینی و تحقق وعده نصرت الهی است كه خداوند كریم آن را در قرآن، بشارت داده است.
ایشان قیام ملتهای منطقه از جمله ملت مصر را از دیگر نشانههای بارز حتمی بودن وعدههای قرآن برشمردند و افزودند: امریكا، جبهه خبیث صهیونیستها و وابستگان سیاسی آنها در منطقه، حتی حاضر نبودند فكر قیام ملت مصر را به ذهنشان راه دهند اما این ملت، با شعار اللهاكبر و نماز جمعه و جماعت به میدان یاری دین خدا آمد و خداوند نیز با نصرت آن ملت، بار دیگر ثابت كرد كه اگر پروردگار كسی را یاری كند هیچ قدرتی نمیتواند بر او غلبه كند.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنانشان، حفظ قرآن را، باعث ایجاد فرصت بیشتر برای تدبر و تفكر در این كتاب الهی دانستند و با توصیه به نوجوانان و جوانان به حفظ قرآن مجید افزودند: تدبر، كلید اصلی درك مفاهیم و معانی عمیق قرآن است و حفظ آیات شریف، این فرصت را بهتر و بیشتر فراهم می كند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین محمدی نماینده ولی فقیه و سرپرست سازمان اوقاف و امور خیریه، در گزارشی از برپایی بیست و هشتمین دوره مسابقات قرآن كریم در تهران گفت: در این دوره از مسابقات كه بمدت 5 روز برگزار شد، 96 نفر قاری و حافظ قرآن و 13 نفر داور از 61 كشور جهان حضور داشتند.
حجتالاسلام والمسلمین محمدی پژوهشهای قرآنی در قالب مقالهنویسی، برپایی همایش بانوان فعال در عرصه قرآنی، كارگاههای آموزشی تخصصی در رشته قرائت و حفظ، برگزاری نمایشگاه محصولات قرآنی و محافل انس با قرآن را از دیگر برنامههای این دوره از مسابقات بین المللی قرآن كریم اعلام كرد.
13m:52s
14698
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Sayyed Ali Khamenei 5 July 2011...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Sayyed Ali Khamenei 5 July 2011
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=12866
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار اساتید، داوران، حُفّاظ و قاریان شركتكننده در بیستوهشتمین دوره مسابقات بینالمللی قرآن كریم و جمعی از جامعهی قرآنی كشور، قرآن را مهمترین وسیله و عامل وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی و قیام ملتهای منطقه را از نشانههای روشن تحقق قطعی وعدههای قرآنی پروردگار خواندند.
حضرت آیتالله خامنهای، مسابقات بینالمللی قرآن كریم را نشاندهنده ظرفیت عظیم و بیپایان این كتاب آسمانی برای اجتماع و وحدت مسلمانان دانستند و خاطرنشان كردند: همه ملتهای مسلمان در مقابل این هدیه بینظیر الهی خاضع و درسآموزند و این حقیقت، فرصت بسیار مهمی را برای وحدت مسلمان ایجاد میكند.
ایشان، بیتوجهی به ظرفیت وحدت بخش قرآن مجید را غفلت بزرگ ملتهای مسلمان برشمردند و افزودند: باور نداشتن به مفاهیم قرآنی و وعدههای پروردگار، غفلت دیگری است كه عملاً مانع وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی شده است.
رهبر انقلاب اسلامی در تبیین تحقق قطعی وعدههای قرآنی خداوند، به تغییر سرنوشت ملت ایران اشاره و خاطرنشان كردند: ما ملت ایران، آیه شریفه انَّ الله لا یُغَیِّرُ ما بِقَومٍ حَتّی یُغَیِّروا ما بِاَنفُسِهِم را در عمل آزمودهایم و با قیام لله و یاری دین خدا، نصرت الهی را كاملاً درك كردهایم.
حضرت آیتالله خامنهای ایران دوران طاغوت را ایرانِ امریكا و ایران وابسته به صهیونیستها خواندند و خاطرنشان كردند: تبدیل ایران به قطب قدرتمند مقابله با استكبار و صهیونیسم، معجزهای عینی و تحقق وعده نصرت الهی است كه خداوند كریم آن را در قرآن، بشارت داده است.
ایشان قیام ملتهای منطقه از جمله ملت مصر را از دیگر نشانههای بارز حتمی بودن وعدههای قرآن برشمردند و افزودند: امریكا، جبهه خبیث صهیونیستها و وابستگان سیاسی آنها در منطقه، حتی حاضر نبودند فكر قیام ملت مصر را به ذهنشان راه دهند اما این ملت، با شعار اللهاكبر و نماز جمعه و جماعت به میدان یاری دین خدا آمد و خداوند نیز با نصرت آن ملت، بار دیگر ثابت كرد كه اگر پروردگار كسی را یاری كند هیچ قدرتی نمیتواند بر او غلبه كند.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنانشان، حفظ قرآن را، باعث ایجاد فرصت بیشتر برای تدبر و تفكر در این كتاب الهی دانستند و با توصیه به نوجوانان و جوانان به حفظ قرآن مجید افزودند: تدبر، كلید اصلی درك مفاهیم و معانی عمیق قرآن است و حفظ آیات شریف، این فرصت را بهتر و بیشتر فراهم می كند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین محمدی نماینده ولی فقیه و سرپرست سازمان اوقاف و امور خیریه، در گزارشی از برپایی بیست و هشتمین دوره مسابقات قرآن كریم در تهران گفت: در این دوره از مسابقات كه بمدت 5 روز برگزار شد، 96 نفر قاری و حافظ قرآن و 13 نفر داور از 61 كشور جهان حضور داشتند.
حجتالاسلام والمسلمین محمدی پژوهشهای قرآنی در قالب مقالهنویسی، برپایی همایش بانوان فعال در عرصه قرآنی، كارگاههای آموزشی تخصصی در رشته قرائت و حفظ، برگزاری نمایشگاه محصولات قرآنی و محافل انس با قرآن را از دیگر برنامههای این دوره از مسابقات بین المللی قرآن كریم اعلام كرد.
13m:52s
21177
[ARABIC][1October11] كلمة آية الله خامنئي لدعم...
الإمام الخامنئی فی مؤتمر نصرة الانتفاضة الفلسطینیة: فلسطین هی فلسطین «من النهر...
الإمام الخامنئی فی مؤتمر نصرة الانتفاضة الفلسطینیة: فلسطین هی فلسطین «من النهر إلی البحر»
01/10/2011
بسم الله الرحمن الرحیم
السلام علیکم و رحمة الله..
الحمد لله رب العالمین و الصلاة و السلام علی سیدنا محمد و آله الطاهرین و صحبه المنتجبین، و علی من تبعهم بإحسان إلی یوم الدین.
قال الله الحکیم: «أذن للذین یقاتلون بأنهم ظلموا و إن الله علی نصرهم لقدیر، الذین أخرجوا من دیارهم بغیر حق إلا أن یقولوا ربنا الله و لو لا دفع الله الناس بعضهم ببعض لهدّمت صوامع و بیع و صلوات و مساجد یذکر فیها اسم الله کثیراً و لینصرن الله من ینصره إن الله لقوی عزیز».
أرحب بالضیوف الأعزاء و جمیع الحضور المحترمین.
تتمیز القضیة الفلسطینیة بخصوصیة فریدة من بین کل الموضوعات التی یجدر بالنخبة الدینیة و السیاسیة فی کل العالم الإسلامی أن تتطرق لها. فلسطین هی القضیة الأولی بین کل الموضوعات المشترکة للبلدان الإسلامیة. و ثمة خصوصیات منقطعة النظیر فی هذه القضیة:
أولاً: أن یغتصب بلد مسلم من شعبه، و یعطی لأجانب جُمّعوا من بلدان شتی، و کوّنوا مجتمعاً موزائیکیاً مزیفاً.
ثانیاً: أن هذا الحدث غیر المسبوق فی التاریخ جری بواسطة المذابح و الجرائم و الظلم و الإهانات المستمرة.
ثالثاً: أن قبلة المسلمین الأولی و الکثیر من المراکز الدینیة المحترمة فی هذا البلد مهدَّدة بالهدم و الامتهان و الزوال.
رابعاً: أن هذه الحکومة و المجتمع المزیّفین مارسا فی أکثر مناطق العالم الإسلامی حساسیة، منذ بدایة ظهورهما و إلی الآن، دور القاعدة العسکریة و الأمنیة و السیاسیة للحکومات الاستکباریة، و دور المحور للغرب الاستعماری الذی هو - و لأسباب متعددة - عدو اتحاد البلدان الإسلامیة و رفعتها و تقدمها، و قد استخدمه کالخنجر فی خاصرةَ الأمة الإسلامیة.
خامساً: أن الصهیونیة التی تعدّ خطراً أخلاقیاً و سیاسیاً و اقتصادیاً کبیراً علی المجتمع البشری استخدمت محطّ الأقدام هذا وسیلة و نقطة انطلاق لتوسیع نفوذها و هیمنتها فی العالم.
و یمکن إضافة نقاط أخری للنقاط السابقة منها التکالیف المالیة و البشریة الجسیمة التی تحمّلتها البلدان الإسلامیة لحد الآن، و الانشغال الذهنی للحکومات و الشعوب المسلمة، و معاناة و محن ملایین المشردین الفلسطینیین الذین لا یزال البعض منهم یعیشون لحد الآن و بعد ستة عقود فی المخیمات، و الانقطاع التاریخی لقطب حضاری مهم فی العالم الإسلامی، و .... الخ.
و قد أضیفت الیوم نقطة أساسیة أخری إلی تلک النقاط، ألا و هی نهضة الصحوة الإسلامیة التی عمّت کل المنطقة، و فتحت فصلاً جدیداً حاسماً فی تاریخ الأمة الإسلامیة. هذه الحرکة العظیمة التی یمکنها بلا شک أن تؤدی إلی إیجاد منظومة إسلامیة مقتدرة و متقدمة و منسجمة فی هذه المنطقة الحساسة من العالم، و تضع بحول الله و قوته و بالعزیمة الراسخة لرواد هذه النهضة نهایة لعصر التخلف و الضعف و المهانة الذی عاشته الشعوب المسلمة، استمدت جانباً مهماً من طاقتها و حماسها من قضیة فلسطین.
الظلم و العسف المتصاعد الذی یمارسه الکیان الصهیونی و مواکبة بعض الحکام المستبدین الفاسدین المرتزقین لأمریکا لهذا العسف من جهة، و انبعاث المقاومة الفلسطینیة و اللبنانیة المستمیتة و الانتصارات المعجزة للشباب المؤمن فی حربی الـ 33 یوماً فی لبنان و الـ 22 یوماً فی غزة من جهة أخری، هی من جملة العوامل المهمة التی أطلقت الطوفان فی المحیط الهادئ فی ظاهره للشعوب فی مصر و تونس و لیبیا و باقی بلدان المنطقة.
إنها لحقیقة أن الکیان الصهیونی المدجج بالسلاح و المدعی أنه عصیّ علی الهزیمة تلقی فی حرب غیر متکافئة فی لبنان هزیمة قاسیة مذلة من القضبات المشدودة للمجاهدین المؤمنین الأبطال، و بعد ذلک اختبر سیفه الکلیل مرة أخری أمام المقاومة الفولاذیة المظلومة لغزة و ذاق طعم الإخفاق.
هذه أمور یجب أخذها بعین الجد فی تحلیل الأوضاع الحالیة للمنطقة، و قیاس صحة أی قرار یتخذ علی ضوئها.
إذن، إنه لرأی و حکم دقیق بأن قضیة فلسطین اکتسبت الیوم أهمیة و فوریة مضاعفة، و من حق الشعب الفلسطینی أن یتوقع المزید من البلدان المسلمة فی الوضع الراهن للمنطقة.
لنلق نظرة علی الماضی و الحاضر و نرسم خارطة طریق للمستقبل. و أنا أطرح هاهنا بعض رؤوس النقاط.
مضت علی فاجعة اغتصاب فلسطین أکثر من ستة عقود. و جمیع المسببین الرئیسیین لهذه الفاجعة الدامیة معرفون، و علی رأسهم الحکومة البریطانیة المستعمرة، حیث استخدمت سیاستها و قواها العسکریة و الأمنیة و الاقتصادیة و الثقافیة، هی و سائر الحکومات الغربیة و الشرقیة المستکبرة من بعد ذلک، لخدمة هذا الظلم الکبیر. و قد طرد الشعب الفلسطینی المشرد تحت وطأة قبضات المحتلین التی لا تعرف الرحمة، و قتل و أخرج من موطنه و دیاره. و إلی الیوم لم یجر تصویر حتی واحد بالمائة من الفاجعة الإنسانیة و المدنیة التی وقعت علی ید أدعیاء التحضر و الأخلاق فی ذلک الحین، و لم تحظ بنصیب من الفنون الإعلامیة و المرئیة، فهذا ما لم یشأه کبار أرباب الفنون التصویریة و السینمائیة و التلفزیونیة و المافیات الغربیة لإنتاج الأفلام، و لم یسمحوا به. شعب کامل قتل و تشرد وسط صمت مطبق.
ظهرت حالات المقاومة فی بدایة الأمر، و قد قمعت بقسوة و شدة. و بذل رجال علی الحدود الفلسطینیة، و خصوصاً من مصر، جهوداً بمحفزات إسلامیة، لکنها لم تحظ بالدعم اللازم و لم تستطع التأثیر فی الساحة.
و بعد ذلک جاء الدور للحروب الرسمیة و الکلاسیکیة بین عدة بلدان عربیة و الجیش الصهیونی. جندت مصر و سوریة و الأردن قواتها العسکریة فی الساحة، لکن المساعدات العسکریة و الإمدادیة و المالیة السخیة و الزاخرة و المتزایدة التی قدمتها أمریکا و بریطانیا و فرنسا للکیان الغاصب فرضت الإخفاق علی الجیوش العربیة. إنهم لم یعجزوا عن مساعدة الشعب الفلسطینی و حسب، بل و خسروا أجزاء مهمة من أراضیهم فی هذه الحروب.
و مع اتضاح عجز الحکومات العربیة الجارة لفلسطین تکوّنت تدریجیاً خلایا المقاومة المنظمة فی معظم الجماعات الفلطسینیة المسلحة، و بعد فترة من اجتماعها تأسست منظمة التحریر الفلسطینیة. و کان هذه بصیص أمل تألق تألقاً حسناً لکنه لم یستمر طویلاً حتی خبا. و یمکن ردّ هذا الإخفاق إلی العدید من الأسباب، بید أن السبب الرئیسی هو ابتعادهم عن الجماهیر و عن عقیدتهم و إیمانهم الإسلامی. الإیدیولوجیا الیساریة أو مجرد المشاعر القومیة لم تکن الشیء الذی تحتاجه قضیة فلسطین المعقدة الصعبة. ما کان بوسعه إنزال شعب بکامله إلی ساحة المقاومة و خلق قوة عصیة علی الهزیمة من أبناء الشعب هو الإسلام و الجهاد و الشهادة. أولئک لم یدرکوا هذه الفکرة بصورة صحیحة. فی الأشهر الأولی لانتصار الثورة الإسلامیة الکبری حیث کان زعماء منظمة التحریر الفلسطینیة قد اکتسبوا معنویات جدیدة و راحوا یترددون علی طهران، سألت أحد شخصیاتهم المهمة: لماذا لا ترفعون رایة الإسلام فی کفاحکم الحق. و کان جوابه إن بیننا بعض المسیحیین. و قد جری اغتیال هذا الشخص بعد ذلک فی أحد البلدان العربیة علی ید الصهاینة، و نتمنی إن یکون الغفران الإلهی قد شمله إن شاء الله، لکن استدلاله هذا کان ناقصاً و غیر ناهض. أعتقد أن المناضل المسیحی المؤمن یکتسب إلی جانب الجماعة المجاهدة المضحیة التی تقاتل بإخلاص من منطلق الإیمان بالله و القیامة و الأمل بالمعونة الإلهیة، و تتمتع بالدعم المادی و المعنوی لشعبها، یکتسب محفزات أکبر و أکثر للنضال مما لو کان إلی جانب جماعة عدیمة الإیمان و معتمدة علی مشاعر متزعزعة و بعیدةً عن الإسناد الشعبی الوفی.
عدم توفر الإیمان الدینی الراسخ و الانقطاع عن الشعب جعلهم بمرور الوقت عاجزین و عدیمی التأثیر. طبعاً کان بینهم رجال شرفاء و متحفزون و غیورون، بید أن الجماعة و التنظیم سار فی طریق آخر. انحرافهم وجّه و لا یزال الضربات للقضیة الفلسطینیة. هم أیضاً تنکروا کبعض الحکومات العربیة الخائنة لأهداف المقاومة التی کانت و لا تزال السبیل الوحید لإنقاذ فلسطین، و قد وجّهوا الضربات لا لفلسطین و حسب بل لأنفسهم أیضاً. و علی حد تعبیر الشاعر المسیحی العربی:
لئن أضعتم فلسطيناً فعيشكم طول الحياة مضاضات و آلامٌ
و هکذا مضت إثنتان و ثلاثون سنة من عمر النکبة.. لکن ید القدرة الإلهیة قلبت الصفحة فجأة. و قلب انتصار الثورة الإسلامیة فی إیران فی سنة 1979 (1357 هجری شمسی) الأوضاع فی هذه المنطقة رأساً علی عقب، و فتح صفحة جدیدة. و من بین التأثیرات العالمیة المذهلة لهذه الثورة کانت الضربة التی وجّهتها للحکومة الصهیونیة هی الأسرع و الأوضح من بین الضربات الشدیدة و العمیقة التی وجّهتها للسیاسات الاستکباریة. و کانت تصریحات ساسة الکیان الصهیونی فی تلک الأیام جدیرة بالقراءة و تنمّ عن وضعهم الأسود الغارق فی الاضطراب. فی الأسابیع الأولی للانتصار أغلقت السفارة الإسرائیلیة فی طهران، و أخرج العاملون فیها، و جری تسلیم مکانها رسمیاً لممثلی منظمة التحریر الفلسطینیة، و هم موجودن هناک لحد الآن. أعلن إمامنا الجلیل أن أحد أهداف هذه الثورة تحریر الأرض الفلسطینیة و استئصال غدة إسرائیل السرطانیة. الأمواج القویة لهذه الثورة التی عمّت العالم کله فی ذلک الحین حملت معها إین ما ذهبت هذه الرسالة: «یجب تحریر فلسطین». المشاکل المتتابعة و الکبیرة التی فرضها أعداء الثورة علی نظام الجمهوریة الإسلامیة الإیرانیة و إحداها حرب الأعوام الثمانیة التی شنها نظام صدام حسین بتحریض من أمریکا و بریطانیا و دعم الأنظمة العربیة الرجعیة، لم تستطع هی الأخری سلب الجمهوریة الإسلامیة محفزات الدفاع عن فلسطین.
و هکذا تم ضخّ دماء جدیدة فی عروق فلسطین، و انبثقت الجماعات الفلسطینیة المجاهدة الإسلامیة، و فتحت المقاومة فی لبنان جبهة قویة جدیدة أمام العدو و حماته. و اعتمدت فلسطین بدل الاستناد إلی الحکومات العربیة و من دون مدّ الید للأوساط العالمیة من قبیل منظمة الأمم المتحدة - و هی شریکة إجرام الحکومات الاستکباریة - اعتمدت علی نفسها و علی شبابها و علی إیمانها الإسلامی العمیق و علی رجالها و نسائها المضحین.
هذا هو مفتاح کل الفتوحات و النجاحات.
لقد تقدم هذا السیاق و تصاعد خلال العقود الثلاثة الأخیرة یوماً بعد یوم. و کانت الهزیمة الذلیلة للکیان الصهیونی فی لبنان عام 2006 (1385 هجری شمسی)، و الأخفاق الفاضح الذی منی به ذلک الجیش المتشدق فی غزة سنة 2008 (1387 هجری شمسی)، و الفرار من جنوب لبنان و الانسحاب من غزة، و تأسیس حکومة المقاومة فی غزة، و بکلمة واحدة تحول الشعب الفلسطینی من مجموعة من الناس الیائسین العاجزین إلی شعب متفائل مقاوم له ثقته بنفسه، کانت هذه کلها من الخصائص البارزة للأعوام الثلاثین الأخیرة.
هذه الصورة الکلیة الإجمالیة سوف تکتمل حینما یُنظر بصورة صحیحة للتحرکات الاستسلامیة و الخیانیة التی تهدف إلی إطفاء المقاومة و انتزاع الاعتراف الرسمی بشرعیة إسرائیل من الجماعات الفلسطینیة و الحکومات العربیة.
هذه التحرکات التی بدأت علی ید الخلیفة الخائن و اللاخلف لجمال عبد الناصر فی معاهدة کامب دیفید المخزیة أرادت دوماً ممارسة دور التثبیط حیال العزیمة الفولاذیة للمقاومة. فی معاهدة کامب دیفید اعترفت حکومة عربیة رسمیاً و لأول مرة بصهیونیة الأراضی الإسلامیة فی فلسطین، و ترکت توقیعها تحت سطور اعترفت بإسرائیل داراً قومیاً للیهود.
و بعد ذلک وصولاً إلی معاهدة أوسلو فی سنة 1993 (1372 هجری شمسی) و المشاریع التکمیلیة الأخری التی أعقبتها و التی أدارتها أمریکا، و واکبتها البلدان الأوربیة الاستعماریة، و فُرِضت عبأً علی عاتق الجماعات الاستسلامیة عدیمة الهمّة من الفلسطینیین، انصبت کل مساعی العدو علی صرف الشعب و الجماعات الفلسطینیة عن خیار المقاومة بوعود مخادعة جوفاء و إشغالهم بألاعیب صبیانیة فی الساحات السیاسیة. و سرعان ما تجلی عدم اعتبار کل هذه المعاهدات، و أثبت الصهاینة و حماتهم مراراً أنهم ینظرون لما کتب علی أنه مجرد قصاصات ورق لا قیمة لها. کان الهدف من هذه المشاریع بث الشکوک و التردید فی قلوب الفلسطینیین، و تطمیع الأفراد عدیمی الإیمان و طلاب الدنیا، و شلّ حرکة المقاومة الإسلامیة لیس إلا.
و قد کان المضاد لهذا السمّ فی کل هذه الألاعیب الخیانیة لحد الآن هو روح المقاومة لدی الجماعات الإسلامیة و الشعب الفلسطینی. لقد صمد هؤلاء أمام العدو بإذن الله، و کما وعد الله «و لینصرن الله من ینصره، إن الله لقوی عزیز» فقد حظوا بالمعونة و النصرة الإلهیة. لقد کان صمود غزة علی الرغم من المحاصرة المطلقة نصراً إلهیاً. و سقوط النظام الخائن الفاسد لحسنی مبارک نصراً إلهیاً، و ظهور موجة الصحوة الإسلامیة القویة فی المنطقة نصراً إلهیاً، و سقوط أستار النفاق و الزیف عن وجوه أمریکا و بریطانیا و فرنسا، و الکراهیة المتصاعدة لشعوب المنطقة لهم کانت نصرة إلهیة. و المشکلات المتتابعة و العصیة علی الحصر للکیان الصهیونی ابتداء من المشکلات السیاسیة و الاقتصادیة و الاجتماعیة الداخلیة إلی عزلته العالمیة و الکراهیة العامة له حتی فی الجامعات الأوربیة، کلها من مظاهر النصرة الإلهیة.
الکیان الصهیونی الیوم مکروه و ضعیف و معزول أکثر من أی وقت آخر، و حامیته الرئیسیة أمریکا مبتلاة متحیرة أکثر من أی وقت آخر.
الصفحة الکلیة و الإجمالیة لفلسطین طوال نیّف و ستین عاماً الماضیة أمام أنظارنا حالیاً. ینبغی تنظیم المستقبل بالنظر لهذا الماضی و استلهام الدروس منه.
ینبغی قبل کل شیء إیضاح نقطتین:
الأولی: إن دعوانا هی تحریر فلسطین و لیس تحریر جزء من فلسطین. أی مشروع یرید تقسیم فلسطین مرفوض بالمرة. مشروع الدولتین الذی خلعوا علیه لبوس الشرعیة «الاعتراف بحکومة فلسطین کعضو فی منظمة الأمم المتحدة» لیس سوی الاستسلام لإرادة الصهاینة، أی «الاعتراف للدولة الصهیونیة بالأرض الفلسطینیة». و هذا معناه سحق حقوق الشعب الفلسطینی و تجاهل الحق التاریخی للمشردین الفلسطینین، بل و تهدید حقوق الفلسطینیین الساکنین علی أراضی 1948 . و هو یعنی بقاء الغدة السرطانیة و التهدید الدائم لجسد الأمة الإسلامیة و خصوصاً شعوب المنطقة. و هو بمعنی تکرار آلام و محن عشرات الأعوام و سحق دماء الشهداء.
أی مشروع عملیاتی یجب أن یکون علی أساس مبدأ: «کل فلسطین لکل الشعب الفلسطینی». فلسطین هی فلسطین «من النهر إلی البحر»، و لیس أقل من ذلک حتی بمقدار شبر. طبعاً یجب عدم نسیان أن الشعب الفلسطینی کما فعل فی غزة، سوف یتولی إدارة شؤونه بنفسه عن طریق حکومته المنتخبة فی أی جزء من تراب فلسطین یستطیع أن یحرره، لکنه لن ینسی الهدف النهائی علی الإطلاق.
النقطة الثانیة: هی أنه من أجل الوصول إلی هذا الهدف السامی لا بد من العمل و لیس الکلام، و لا بد من الجدّ و لیس الممارسات الاستعراضیة، و لا بد من الصبر و التدبیر لا السلوکیات المتلونة غیر الصبورة. ینبغی النظر للآفاق البعیدة و التقدم للأمام خطوة خطوة بعزم و توکل و أمل. یمکن لکل واحدة من الحکومات و الشعوب المسلمة و الجماعات المقاومة فی فلسطین و لبنان و باقی البلدان أن تعرف نصیبها و دورها من هذا الجهاد العام، و أن تملأ بإذن الله جدول المقاومة.
مشروع الجمهوریة الإسلامیة لحل قضیة فلسطین و لمداواة هذا الجرح القدیم مشروع واضح و منطقی و مطابق للعرف السیاسی المقبول لدی الرأی العام العالمی، و قد سبق أن عرض بالتفصیل. إننا لا نقترح الحرب الکلاسیکیة لجیوش البلدان الإسلامیة، و لا رمی الیهود المهاجرین فی البحر، و لا طبعاً تحکیم منظمة الأمم المتحدة و سائر المنظمات الدولیة. إننا نقترح إجراء استفتاء للشعب الفلسطینی. من حق الشعب الفلسطینی کأی شعب آخر أن یقرر مصیره و یختار النظام الذی یحکم بلاده. یشارک کل الفلسطینیین الأصلیین من مسلمین و مسیحیین و یهود - و لیس المهاجرون الأجانب - أین ما کانوا، فی داخل فلسطین أو فی المخیمات أو فی أی مکان آخر، فی استفتاء عام و منضبط و یحددوا النظام المستقبلی لفلسطین. و بعد أن یستقر ذلک النظام و الحکومة المنبثقة عنه سوف یقرر أمر المهاجرین غیر الفلسطینیین الذین انتقلوا إلی هذا البلد خلال الأعوام الماضیة. هذا مشروع عادل و منطقی یستوعبه الرأی العام العالمی بصورة صحیحة، و یمکن أن یتمتع بدعم الشعوب و الحکومات المستقلة. بالطبع، لا نتوقع أن یرضخ الصهاینة الغاصبون له بسهولة، و هنا یتکون دور الحکومات و الشعوب و منظمات المقاومة و یکتسب معناه.
الرکن الأهم لدعم الشعب الفلسطینی هو قطع الدعم للعدو الغاصب، و هذا هو الواجب الکبیر الذی یقع علی عاتق الحکومات الإسلامیة. الآن و بعد نزول الشعوب إلی الساحة و شعاراتهم المقتدرة ضد الکیان الصهیونی بأی منطق تواصل الحکومات المسلمة علاقاتها مع الکیان الغاصب؟ وثیقة صدق الحکومات المسلمة فی مناصرتها للشعب الفلسطینی هو قطع علاقاتها السیاسیة و الاقتصادیة الجلیة و الخفیة مع ذلک الکیان. الحکومات التی تستضیف سفارات الصهاینة أو مکاتبهم الاقتصادیة لا تستطیع أن تدعی الدفاع عن فلسطین، و أی شعار معاد للصهیونیة لن یأخذ منهم علی مأخذ الجد و الحقیقة.
منظمات المقاومة الإسلامیة التی تحملت فی الأعوام الماضیة أعباء الجهاد الثقیلة لا تزال الیوم أیضاً أمام هذا الواجب الکبیر. مقاومتهم المنظمة هی الذراع الفاعل الذی بمقدوره أخذ الشعب الفلسطینی نحو هذا الهدف النهائی. المقاومة الشجاعة للجماهیر التی احتلت دیارهم و بلادهم معترف بها رسمیاً و ممدوحة و مشاد بها فی کل المواثیق الدولیة. تهمة الإرهاب التی تطلقها الشبکات السیاسیة و الإعلامیة التابعة للصهیونیة کلام أجوف لا قیمة له. الإرهابی العلنی هو الکیان الصهیونی و حماته الغربیون، و المقاومة الفلسطینیة حرکة إنسانیة مقدسة مناهضة للإرهابیین.
و فی هذا الخضم، من الجدیر بالبلدان الغربیة أیضاً أن تکون لها نظرتها الواقعیة. الغرب الیوم علی مفترق طرق. إما أن یتخلی عن منطق القوة الذی استخدمه زمناً طویلاً و یعترف بحقوق الشعب الفلسطینی، و لا یواصل أکثر من هذا اتباع المخططات الصهیونیة التعسفیة اللاإنسانیة، و إما أن ینتظر ضربات أقسی فی المستقبل غیر البعید. و هذه الضربات الشالة لیست مجرد السقوط المتتابع للحکومات المطیعة لهم فی المنطقة الإسلامیة، إنما یوم تدرک الشعوب فی أوربا و أمریکا أن أغلب مشکلاتهم الاقتصادیة و الاجتماعیة و الأخلاقیة نابعة من الهیمنة الأخطبوطیة للصهیونیة الدولیة علی حکوماتهم، و أن ساستهم یطیعون و یسلمون لتعسف أصحاب الشرکات الصهیونیة المصاصة للدماء فی أمریکا و أوربا من أجل الحفاظ علی مصالحهم الشخصیة و الحزبیة، فسوف یخلقون لهم جحیماً لا یمکن تصور أی سبیل للخلاص منه.
یقول رئیس جمهوریة أمریکا إن أمن إسرائیل هو خطنا الأحمر. من الذی رسم هذا الخط الأحمر؟ مصالح الشعب الأمریکی أم حاجة أوباما الشخصیة للمال و دعم الشرکات الصهیونیة للحصول علی کرسی الرئاسة فی الدورة الرئاسیة الثانیة؟ إلی متی ستستطیعون خداع شعبکم؟ ماذا سیفعل الشعب الأمریکی یوم یدرک عن حق أنکم رضیتم بالذلة و التبعیة و التمرّغ فی التراب أمام أرباب المال الصهاینة، و نحرتم مصالح شعب کبیر أمام أقدامهم من أجل البقاء فی السلطة أیاماً أضافیة؟
أیها الإخوة و الأخوات الأعزاء، إعلموا أن هذا الخط الأحمر لأوباما و أمثاله سوف یتحطم علی ید الشعوب المسلمة الثائرة. ما یهدد الکیان الصهیونی لیس صواریخ إیران أو جماعات المقاومة حتی تنصبوا أمامه درعاً صاروخیاً هنا و هناک. التهدید الحقیقی و الذی لا علاج له هو العزیمة الراسخة للرجال و النساء و الشباب فی البلدان الإسلامیة الذین لم یعودوا یریدون أن تتحکم فیهم أمریکا و أوربا و عملاؤهم، و یفرضون علیهم الهوان.
و بالطبع، فإن تلک الصواریخ سوف تؤدی واجباتها متی ما ظهر تهدید من قبل العدو.
«فاصبر إن وعد الله حق و لا یستخفنک الذین لا یوقنون».
و السلام عليكم و رحمة الله.
http://arabic.khamenei.ir//index.php?option=com_content&task=view&id=1224&Itemid=127
36m:11s
15415
[FARSI][1October11] بیانات ولی امر مسلمین در...
بيانات در كنفرانس حمايت از انتفاضه فلسطين
بسماللهالرّحمنالرّحيم...
بيانات در كنفرانس حمايت از انتفاضه فلسطين
بسماللهالرّحمنالرّحيم
السّلام عليكم و رحمةالله
الحمد لله ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّدنا محمّد و ءاله الطّاهرين
و صحبه المنتجبين و على من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
قال الله الحكيم: «اذن للّذين يقاتلون بأنّهم ظلموا و انّ الله على نصرهم لقدير. الّذين اخرجوا من ديارهم بغير حقّ الّا ان يقولوا ربّنا الله و لو لا دفع الله النّاس بعضهم ببعض لهدّمت صوامع و بيع و صلوات و مساجد يذكر فيها اسم الله كثيرا و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»(1)
به ميهمانان عزيز و همهى حضار گرامى خوشامد ميگويم. در ميان همهى موضوعاتى كه شايسته است نخبگان دينى و سياسى از سراسر جهان اسلام به آن بپردازند، مسئلهى فلسطين داراى برجستگى ويژهاى است. فلسطين، مسئلهى اول در ميان همهى موضوعات مشترك كشورهاى اسلامى است. مشخصات منحصر به فردى در اين مسئله وجود دارد:
اول اين كه يك كشور مسلمان از ملت آن، غصب و به بيگانگانى كه از كشورهاى گوناگون گردآورى شده و جامعهاى جعلى و موزائيكى تشكيل دادهاند، سپرده شده است.
دوم اين كه اين حادثهى بىسابقه در تاريخ، با كشتار و جنايت و ظلم و اهانت مستمر انجام گرفته است.
سوم آن كه قبلهى اول مسلمانان و بسيارى از مراكز محترم دينى كه در اين كشور قرار دارد، به تخريب و توهين و زوال تهديد شده است.
چهارم آن كه اين دولت و جامعهى جعلى در حساسترين نقطهى جهان اسلام، از آغاز تاكنون، نقش يك پايگاه نظامى و امنيتى و سياسى را براى دولتهاى استكبارى بازى كرده و محور غرب استعمارى كه به علل گوناگون، دشمن اتحاد و اعتلاء و پيشرفت كشورهاى اسلامى است، از آن همواره چون خنجرى در پهلوى امت اسلامى استفاده كرده است.
پنجم آن كه صهيونيسم كه خطر اخلاقى و سياسى و اقتصادى بزرگى براى جامعهى بشرى است، اين جاى پا را وسيلهاى و نقطهى اتكائى براى گسترش نفوذ و سلطهى خود در جهان قرار داده است.
نكات ديگرى را هم ميتوان بر اينها افزود: هزينهى مالى و انسانىِ سنگينى كه كشورهاى اسلامى تاكنون پرداختهاند. اشتغال ذهنى دولتها و ملتهاى مسلمان. رنج ميليونها آوارهى فلسطينى، كه بسيارى از آنان پس از شش دهه هنوز در اردوگاهها زندگى ميكنند. انقطاع تاريخ يك كانون مهمِ تمدنى در جهان اسلام و الى غير ذلك.
امروزه بر اين دلائل، يك نكتهى كليدى و اساسى ديگر افزوده شده است و آن، نهضت بيدارى اسلامى است كه سراسر منطقه را فرا گرفته و فصل تازه و تعيين كنندهاى در سرگذشت امت اسلامى گشوده است. اين حركت عظيم كه بىگمان ميتواند به ايجاد يك مجموعهى مقتدر و پيشرفته و منسجم اسلامى در اين نقطهى حساس جهان منتهى شود و به حول و قوهى الهى و با عزم راسخ پيشروان اين نهضت، نقطهى پايان بر دوران عقبماندگى و ضعف و حقارت ملتهاى مسلمان بگذارد، بخش مهمى از نيرو و حماسهى خود را از قضيهى فلسطين گرفته است.
ظلم و زورگوئى روزافزون رژيم صهيونيستى و همراهى برخى حكام مستبد و فاسد و مزدور آمريكا با آن از يك سو، و سر برآوردن مقاومت جانانهى فلسطينى و لبنانى و پيروزىهاى معجزآساى جوانان مؤمن در جنگهاى سى و سه روزهى لبنان و بيست و دو روزهى غزه از سوى ديگر، از جملهى عوامل مهمى بودند كه اقيانوس بظاهر آرام ملتهاى مصر و تونس و ليبى و ديگر كشورهاى منطقه را به تلاطم در آوردند.
اين يك واقعيت است كه رژيم سراپا مسلح صهيونيست و مدعى شكستناپذيرى، در لبنان در جنگى نابرابر، از مشت گرهشدهى مجاهدان مؤمن و دلاور، شكست سخت و ذلتبارى خورد؛ و پس از آن، در برابر مقاومت مظلومانه و پولادين غزه، بار ديگر شمشير كُند خود را آزمود و ناكام ماند.
اينها بايد در تحليل اوضاع كنونى منطقه مورد ملاحظهى جدى قرار گيرد و درستىِ هر تصميمى كه گرفته ميشود، با آن سنجيده شود.
پس اين، قضاوت دقيقى است كه مسئلهى فلسطين، امروز اهميت و فوريت مضاعف يافته است و ملت فلسطين حق دارد كه در اوضاع كنونى منطقه، انتظار بيشترى از كشورهاى مسلمان داشته باشد.
نگاهى به گذشته و حال بيندازيم و براى آينده، نقشهى راهى ترسيم كنيم. من رئوس مطالبى را در ميان ميگذارم.
بيش از شش دهه از فاجعهى غصب فلسطين ميگذرد. عوامل اصلى اين فاجعهى خونين، همه شناختهشدهاند و دولت استعمارگر انگليس در رأس آنهاست، كه سياست و سلاح و نيروى نظامى و امنيتى و اقتصادى و فرهنگى آن و سپس ديگر دولتهاى مستكبر غربى و شرقى، در خدمت اين ظلم بزرگ به كار افتاد. ملت بىپناه فلسطين در زير چنگال بىرحم اشغالگران، قتلعام و از خانه و كاشانهى خود رانده شد. تا امروز هنوز يكصدم فاجعهى انسانى و مدنىاى كه به دست مدعيان تمدن و اخلاق، در آن روزگار اتفاق افتاد، به تصوير كشيده نشده و بهرهاى از هنرهاى رسانهاى و تصويرى نيافته است. اربابان عمدهى هنرهاى تصويرى و سينما و تلويزيون و مافياهاى فيلمسازىِ غربى اين را نخواسته و اجازهى آن را ندادهاند. يك ملت در سكوت، قتلعام و آواره و بىخانمان شد.
مقاومتهائى در آغاز كار پديد آمد كه با شدت و قساوت سركوب شد. از بيرون مرزهاى فلسطين و عمدتاً از مصر، مردانى با انگيزهى اسلامى تلاشهائى كردند كه از حمايت لازم برخوردار نشد و نتوانست تأثيرى در صحنه بگذارد.
پس از آن، نوبت به جنگهاى رسمى و كلاسيك ميان چند كشور عرب با ارتش صهيونيست رسيد. مصر و سوريه و اردن نيروهاى نظامى خود را وارد صحنه كردند، ولى كمك بىدريغ و انبوه و روزافزون نظامى و تداركاتى و مالى از سوى آمريكا و انگليس و فرانسه به رژيم غاصب، ارتشهاى عربى را ناكام كرد. آنها نه فقط نتوانستند به ملت فلسطين كمك كنند، كه بخشهاى مهمى از سرزمينهاى خود را هم در اين جنگها از دست دادند.
با آشكار شدن ناتوانى دولتهاى عرب همسايه با فلسطين، بتدريج هستههاى مقاومتِ سازمانيافته در قالب گروههاى مسلح فلسطينى شكل گرفت و پس از چندى از گرد آمدن آنها، «سازمان آزاديبخش فلسطين» تشكيل يافت. اين برق اميدى بود كه خوش درخشيد، ولى طولى نكشيد كه خاموش شد. اين ناكامى را ميتوان به علل متعددى منسوب كرد، ولى علت اساسى، دورى آنان از مردم و از عقيده و ايمان اسلامى آنان بود. ايدئولوژى چپ و يا صرفاً احساسات ناسيوناليستى، آن چيزى نبود كه مسئلهى پيچيده و دشوار فلسطين به آن نياز داشت. آنچه ميتوانست ملتى را به ميدان مقاومت وارد كند و نيروئى شكستناپذير از آنان فراهم آورد، اسلام و جهاد و شهادت بود. آنها اين را بدرستى درك نكردند. من در ماههاى اول انقلاب كبير اسلامى كه سران سازمان آزاديبخش روحيهى تازهاى يافته و به تهران مكرراً آمد و شد ميكردند، از يكى از اركان آن سازمان پرسيدم: چرا پرچم اسلام را در مبارزهى بحق خود بلند نميكنيد؟ پاسخ او اين بود كه در ميان ما، بعضى هم مسيحىاند. اين شخص بعدها در يك كشور عربى به دست صهيونيستها ترور و كشته شد و انشاءالله مشمول مغفرت الهى قرار گرفته باشد؛ ولى اين استدلال او ناقص و نارسا بود. به گمان من، يك مبارز مسيحىِ مؤمن در كنار يك جمع مجاهد فداكارى كه خالصانه، با ايمان به خدا و قيامت و با اميد به كمك الهى ميجنگد و از حمايت مادى و معنوى مردمش برخوردار است، انگيزهى بيشترى براى مبارزه مىيابد تا در كنار گروه بىايمان و متكى به احساسات ناپايدار و دور از پشتيبانىِ وفادارانهى مردمى.
نبود ايمان راسخ دينى و انقطاع از مردم، بتدريج آنان را خنثى و بىتأثير كرد. البته در ميان آنان، مردان شريف و پرانگيزه و غيور بودند، ولى مجموعه و سازمان به راه ديگرى رفت. انحراف آنان، به مسئلهى فلسطين ضربه زد و هنوز هم ميزند. آنها هم مانند برخى دولتهاى خائن عربى، به آرمان مقاومت - كه تنها راه نجات فلسطين بوده و هست - پشت كردند؛ و البته نه فقط به فلسطين، كه به خود هم ضربهى سختى وارد كردند. به قول شاعر مسيحى عرب:
لئن اضعتم فلسطيناً فعيشكم
طول الحياة مضاضات و ءالام
سى و دو سال از عمر نكبت، بدين ترتيب سپرى شد؛ ولى ناگهان دست قدرت خداوند ورق را برگردانيد. پيروزى انقلاب اسلامى در ايران در سال 1979 - 1357 هجرى شمسى - اوضاع اين منطقه را زير و رو كرد و صفحهى جديدى را گشود. در ميان تأثيرات شگرف جهانىِ اين انقلاب و ضربههاى شديد و عميقى كه بر سياستهاى استكبارى وارد ساخت، از همه سريعتر و آشكارتر، ضربه به دولت صهيونيست بود. اظهارات سران آن رژيم در آن روزها، خواندنى و حاكى از حال و روز سياه و پر اضطراب آنهاست. در اولين هفتههاى پيروزى، سفارت دولت جعلى اسرائيل در تهران تعطيل و كاركنان آن اخراج شدند و محل آن رسماً به نمايندگى سازمان آزاديبخش فلسطين داده شد؛ كه تا امروز هم در آنجا مستقرند.
امام بزرگوار ما اعلام كردند كه يكى از هدفهاى اين انقلاب، آزادى سرزمين فلسطين و قطع غدهى سرطانى اسرائيل است. امواج پرقدرت اين انقلاب، كه آن روز همهى دنيا را فرا گرفت، هر جا رفت - با اين پيام رفت كه «فلسطين بايد آزاد شود». گرفتارىهاى پياپى و بزرگى كه دشمنان انقلاب بر نظام جمهورى اسلامى ايران تحميل كردند - كه يك قلم آن، جنگ هشت سالهى رژيم صدام حسين به تحريك آمريكا و انگليس و پشتيبانى رژيمهاى مرتجع عرب بود - نيز نتوانست انگيزهى دفاع از فلسطين را از جمهورى اسلامى بگيرد.
بدينگونه خون تازهاى در رگهاى فلسطين دميده شد. گروههاى مجاهد فلسطينىِ مسلمان سر برآوردند. مقاومت لبنان، جبههى نيرومند و تازهاى در برابر دشمن و حاميانش گشود. فلسطين به جاى تكيه به دولتهاى عربى و بدون دست دراز كردن به سوى مجامع جهانى، از قبيل سازمان ملل - كه شريك جرم دولتهاى استكبارى بودند - به خود، به جوانان خود، به ايمان عميق اسلامى خود و به مردان و زنان فداكار خود تكيه كرد. اين، كليد همهى فتوحات و موفقيتهاست.
در سه دههى گذشته، اين روند روزبهروز پيشرفت و افزايش داشته است. شكست ذلتبار رژيم صهيونيستى در لبنان در سال 2006 - 1385 هجرى شمسى - ناكامى فضاحتبار آن ارتش پر مدعا در غزه در سال 2008 - 1387 هجرى شمسى - فرار از جنوب لبنان و عقبنشينى از غزه، تشكيل دولت مقاومت در غزه، و در يك جمله، تبديل ملت فلسطين از مجموعهاى از انسانهاى درمانده و نااميد، به ملت اميدوار و مقاوم و داراى اعتماد به نفس، مشخصههاى بارز سى سال اخير است.
اين تصوير كلى و اجمالى آنگاه كامل خواهد شد كه تحركات سازشكارانه و خيانتبارى كه هدف از آن، خاموش كردن مقاومت و اعترافگيرى از گروههاى فلسطينى و دولتهاى عرب به مشروعيت اسرائيل بود، نيز بدرستى ديده شود. اين تحركات كه آغاز آن به دست جانشين خائن و ناخلف جمال عبدالناصر در پيمان ننگين «كمپ ديويد» اتفاق افتاد، همواره خواسته است نقش سوهان را در عزم پولادين مقاومت ايفاء كند. در قرارداد كمپ ديويد، براى نخستين بار، يك دولت عرب، رسماً به صهيونيستى بودن سرزمين اسلامى فلسطين اعتراف كرد و پاى نوشتهاى را كه در آن، اسرائيل خانهى ملى يهوديان شناخته شده است، امضاى خود را گذاشت.
از آن پس تا قرارداد «اسلو» در سال 1993 - 1372 هجرى شمسى - و پس از آن در طرحهاى تكميلى كه با ميداندارى آمريكا و همراهى كشورهاى استعمارگر اروپائى، پىدرپى بر دوش گروههاى سازشكار و بىهمتى از فلسطينيان گذاشته شد، همهى سعى دشمن بر آن بود كه با وعدههاى پوچ و فريبآميز، ملت و گروههاى فلسطينى را از گزينهى «مقاومت» منصرف كنند و به بازى ناشيانه در ميدان سياست سرگرم سازند. بىاعتبارى همهى اين معاهدات، بسيار زود آشكار شد و صهيونيستها و حاميان آنها بارها نشان دادند كه به آنچه نوشته شده است، به چشم ورق پارههاى بىارزشى مينگرند. هدف از اين طرحها، پديد آوردن دودلى در فلسطينيان، و به طمع انداختن افراد بىايمان و دنياطلبِ آنان، و زمينگير نمودن حركت مقاومت اسلامى بوده است و بس.
پادزهر همهى اين بازىهاى خيانتآميز تاكنون، روحيهى مقاومت در گروههاى اسلامى و ملت فلسطين بوده است. آنها به اذن خدا در برابر دشمن ايستادند و همان طور كه خداوند وعده داده است كه: «و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»، از كمك و نصرت الهى برخوردار شدند. ايستادگى غزه با وجود محاصرهى كامل، نصرت الهى بود. سقوط رژيم خائن و فاسد حسنى مبارك، نصرت الهى بود. پديد آمدن موج پرقدرت بيدارى اسلامى در منطقه، نصرت الهى است. برافتادن پردهى نفاق و تزوير از چهرهى آمريكا و انگليس و فرانسه و تنفر روزافزون ملتهاى منطقه از آنان، نصرت الهى است. گرفتارىهاى پىدرپى و بيشمار رژيم صهيونيست، از مشكلات سياسى و اقتصادى و اجتماعى داخلىاش گرفته تا انزواى جهانى و انزجار عمومى و حتّى دانشگاههاى اروپائى از آن، همه و همه مظاهر نصرت الهى است. امروز رژيم صهيونيستى از هميشه منفورتر و ضعيفتر و منزوىتر، و حامى اصلىاش آمريكا از هميشه گرفتارتر و سردرگمتر است.
اكنون صفحهى كلى و اجمالى فلسطين در شصت و چند سال گذشته، پيش روى ماست. آينده را بايد با نگاه به آن و درسگيرى از آن تنظيم كرد.
دو نكته را پيشاپيش بايد روشن كرد:
اول اين كه مدعاى ما آزادى فلسطين است، نه آزادىِ بخشى از فلسطين. هر طرحى كه بخواهد فلسطين را تقسيم كند، يكسره مردود است. طرح دو دولت كه لباس حقبهجانبِ «پذيرش دولت فلسطين به عضويت سازمان ملل» را بر آن پوشاندهاند، چيزى جز تن دادن به خواستهى صهيونيستها، يعنى «پذيرش دولت صهيونيستى در سرزمين فلسطين» نيست. اين به معناى پايمال كردن حق ملت فلسطين، ناديده گرفتن حق تاريخى آوارگان فلسطينى، و حتّى تهديد حق فلسطينيانِ ساكن سرزمينهاى 1948 است؛ به معناى باقى ماندن غدهى سرطانى و تهديد دائمى پيكرهى امت اسلامى، مخصوصاً ملتهاى منطقه است؛ به معناى تكرار رنجهاى دهها ساله و پايمال كردن خون شهداست.
هر طرح عملياتى بايد بر مبناى اصلِ «همهى فلسطين براى همهى مردم فلسطين» باشد. فلسطين، فلسطينِ «از نهر تا بحر» است، نه حتّى يك وجب كمتر. البته اين نكته نبايد ناديده بماند كه ملت فلسطين همان طور كه در غزه عمل كردند، هر بخش از خاك فلسطين را كه بتوانند آزاد كنند، به وسيلهى دولت برگزيدهى خود، ادارهى امور آن را بر عهده خواهند گرفت، ولى هرگز هدف نهائى را از ياد نخواهند برد.
نكتهى دوم آن است كه براى دستيابى به اين هدف والا، كار لازم است، نه حرف؛ جدى بودن لازم است، نه كارهاى نمايشى؛ صبر و تدبير لازم است، نه رفتارهاى بيصبرانه و دچار تلوّن. بايد به افقهاى دور نگريست و قدم به قدم با عزم و توكل و اميد به پيش رفت. دولتها و ملتهاى مسلمان، گروههاى مقاومت در فلسطين و لبنان و ديگر كشورها، هر يك ميتوانند نقش و سهم خود از اين مجاهدت همگانى را بشناسند و باذن الله جدول مقاومت را پر كنند.
طرح جمهورى اسلامى براى حل قضيهى فلسطين و التيام اين زخم كهنه، طرحى روشن، منطقى و منطبق بر معارف سياسىِ پذيرفته شدهى افكار عمومىِ جهانى است كه قبلاً به تفصيل ارائه شده است. ما نه جنگ كلاسيكِ ارتشهاى كشورهاى اسلامى را پيشنهاد ميكنيم، و نه به دريا ريختن يهوديان مهاجر را، و نه البته حكميت سازمان ملل و ديگر سازمانهاى بينالمللى را؛ ما همهپرسى از ملت فلسطين را پيشنهاد ميكنيم. ملت فلسطين نيز مانند هر ملت ديگر حق دارد سرنوشت خود را تعيين كند و نظام حاكم بر كشورش را برگزيند. همهى مردم اصلى فلسطين، از مسلمان و مسيحى و يهودى - نه مهاجران بيگانه - در هر جا هستند؛ در داخل فلسطين، در اردوگاهها و در هر نقطهى ديگر، در يك همهپرسىِ عمومى و منضبط شركت كنند و نظام آيندهى فلسطين را تعيين كنند. آن نظام و دولتِ برآمدهى از آن، پس از استقرار، تكليف مهاجران غير فلسطينى را كه در ساليان گذشته به اين كشور كوچ كردهاند، معين خواهد كرد. اين يك طرح عادلانه و منطقى است كه افكار عمومى جهانى آن را بدرستى درك ميكند و ميتواند از حمايت ملتها و دولتهاى مستقل برخوردار شود. البته انتظار نداريم كه صهيونيستهاى غاصب بهآسانى به آن تن در دهند، و اينجاست كه نقش دولتها و ملتها و سازمانهاى مقاومت شكل ميگيرد و معنى مىيابد. مهمترين ركن حمايت از ملت فلسطين، قطع پشتيبانى از دشمن غاصب است؛ و اين وظيفهى بزرگ دولتهاى اسلامى است.
اكنون پس از به ميدان آمدن ملتها و شعارهاى قدرتمندانهى آنان بر ضد رژيم صهيونيست، دولتهاى مسلمان با چه منطقى روابط خود با رژيم غاصب را ادامه ميدهند؟ سند صداقت دولتهاى مسلمان در جانبدارىشان از ملت فلسطين، قطع روابط آشكار و پنهان سياسى و اقتصادى با آن رژيم است. دولتهائى كه ميزبان سفارتخانهها يا دفاتر اقتصادى صهيونيستهايند، نميتوانند مدعى دفاع از فلسطين باشند و هيچ شعار ضد صهيونيستى از سوى آنان، جدى و واقعى تلقى نخواهد شد.
سازمانهاى مقاومت اسلامى كه بار سنگين جهاد را در سالهاى گذشته بر دوش داشتهاند، امروز نيز با همان تكليف بزرگ روبهرويند. مقاومت سازمانيافتهى آنان، بازوى فعالى است كه ميتواند ملت فلسطين را به سوى اين هدف نهائى به پيش ببرد. مقاومت شجاعانه از سوى مردمى كه خانه و كشورشان اشغال شده، در همهى ميثاقهاى بينالمللى به رسميت شناخته شده و مورد تحسين و تجليل قرار گرفته است. تهمت تروريزم از سوى شبكهى سياسى و رسانهاىِ وابسته به صهيونيزم، سخن پوچ و بىارزشى است. تروريست آشكار، رژيم صهيونيستى و حاميان غربى آنهايند؛ و مقاومت فلسطينى، حركتى ضد تروريستهاى جرّار و حركتى انسانى و مقدس است.
در اين ميان، كشورهاى غربى نيز شايسته است صحنه را با نگاهى واقعبينانه بنگرند. غرب امروز بر سر دوراهى است. يا بايد دست از زورگوئى طولانىمدت خود بردارد و حق ملت فلسطين را بشناسد و بيش از اين از نقشهى صهيونيستهاى زورگو و ضد بشر پيروى نكند، و يا در انتظار ضربههاى سختتر در آيندهى نه چندان دور باشد. اين ضربههاى فلج كننده فقط سقوط پىدرپى حكومتهاى گوش به فرمان آنان در منطقهى اسلامى نيست، بلكه آن روزى كه ملتهاى اروپا و آمريكا دريابند كه بيشترين گرفتارىهاى اقتصادى و اجتماعى و اخلاقى آنان منشأ گرفته از سلطهى اختاپوسى صهيونيزم بينالملل بر دولتهاى آنهاست، و دولتمردان آنان به خاطر منافع شخصى و حزبى خود، مطيع و تسليم در برابر زورگوئىهاى كمپانىداران زالوصفت صهيونيست در آمريكا و اروپايند، آنچنان جهنمى براى آنان به وجود خواهند آورد كه هيچ راه خلاصى از آن متصور نيست.
رئيس جمهور آمريكا ميگويد كه امنيت اسرائيل خط قرمز اوست. اين خط قرمز را چه عاملى ترسيم كرده است؟ منافع ملت آمريكا، يا نياز شخص اوباما به پول و پشتيبانى كمپانىهاى صهيونيستى براى به دست آوردن كرسى دومين دورهى رياست جمهورى؟ تا كى شماها خواهيد توانست ملتهاى خود را فريب دهيد؟ آن روزى كه ملت آمريكا بدرستى دريابد كه شماها براى چند صباح بيشتر باقى ماندن در قدرت، تن به ذلت و تبعيت و خاكسارى در برابر زرسالاران صهيونيست دادهايد و مصالح ملت بزرگى را در پاى آنان قربانى كردهايد با شما چه خواهند كرد؟
حضار گرامى و برادران و خواهران عزيز! بدانيد اين خط قرمزِ اوباما و امثال او به دست ملتهاى بهپاخاستهى مسلمان شكسته خواهد شد. آنچه رژيم صهيونيست را تهديد ميكند، موشكهاى ايران يا گروههاى مقاومت نيست، تا در برابر آن سپر موشكى در اينجا و آنجا به پا كنند؛ تهديد حقيقى و بدون علاج، عزم راسخ مردان و زنان و جوانانى در كشورهاى اسلامى است كه ديگر نميخواهند آمريكا و اروپا و عوامل دستنشاندهشان بر آنان حكومت و تحكم و آنان را تحقير كنند. البته آن موشكها هم هرگاه تهديدى از سوى دشمن بروز كند، وظيفهى خود را انجام خواهند داد.
«فاصبر انّ وعد الله حقّ و لا يستخفّنّك الّذين لا يوقنون».(2)
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=17401
36m:29s
20821
MWM اھم اعلان - قرآن و سنت کانفرنس - Urdu
ایم ڈبلیو ایم نے قرآن و سنت کانفرنس کی تیاریوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا
اسلام...
ایم ڈبلیو ایم نے قرآن و سنت کانفرنس کی تیاریوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا
اسلام ٹائمز: مرکزی مسؤل اطلاعات ایم ڈبلیو ایم کا کہنا ہے کہ قرآن و سنت کانفرنس کا مقصد اتحاد امت ہے، جس میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دی جائے گی۔
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی مسؤل اطلاعات و نشریات سید ناصر عباس شیرازی نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شیعیان پاکستان کا عظیم اجتماع یکم جولائی کو سرزمین لاہور پر منعقد ہو گا، جس میں پانچ لاکھ سے زائد افراد شریک ہوں گے۔ ملت تشیع پاکستان اس سے قبل بھی اسی جگہ پر دو عظیم اجتماع کر چکی ہے اور انشاءاللہ یہ اجتماع بھی ملکی تاریخ میں سنگ میل ثابت ہو گا۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ پورے ملک میں رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور علمائے کرام اس حوالے سے دورہ جات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کانفرنس کا مقصد اتحاد امت ہے، جس میں امت مسلمہ کو دہشتگردی اور فرقہ واریت کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں امن، وحدت اور بھائی چارے کا علم لے کر نکلے ہیں، جن کو پاکستان سے محبت ہے ان کے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں، ہم پاکستان کے استحکام اور اسلام کی سربلندی کے لئے استعماری سازشوں کے سامنے سسیہ پلائی دیوار ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پوری شیعہ قوم علامہ ناصر عباس کی قیادت میں متحد ہے اور ہم تمام شیعہ جماعتوں، انجمنوں، تنظیموں، ماتمی سنگتوں اور ذاکرین کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام امن اور محبت ہے۔ مجلس وحدت پوری قوم کو ایک لڑی میں پروئے گی، جس سے استعمار کی سازشیں اور ہتھکنڈے ناکام ہو جائیں گے۔ ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ ماضی میں اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں نے ملت کا شیرازہ بکھیرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، لیکن ہم نے پوری قوم کو اتحاد کی دعوت دی ہے، آج کے اس پرآشوب دور میں اتحاد اہم ترین ضرورت ہے۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ کراچی میں مجلس وحدت مسلمین کے عظیم اجتماع نے استعمار کی نیندیں حرام کر دیں ہیں، اس کے بعد ضلعی ہیڈکوارٹرز پر بھی جلسوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے بعد یکم جولائی کو لاہور میں منعقد ہونے والا جلسہ ملکی تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ملت کے نوجوان بھی ہمارے دست و بازو ہیں اور وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ کسی بھی قوم کا مستقبل نوجوان ہوتے ہیں اور نوجوانوں کی تربیت بہتر انداز میں ہو تو قوم کی بنیاد مضبوط ہوتی ہے، اس حوالے سے بھی مجلس وحدت مسلمین تربیتی امور پر مصروف عمل ہے۔
2m:9s
10653
Allama Amin Shaheedi meeting with the Shah Owais Noorani - 26 Mar 2014 -...
Deputy Secretary General. Allama Amin Shaheedi meeting with the Shah Owais Noorani - Urdu
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے...
Deputy Secretary General. Allama Amin Shaheedi meeting with the Shah Owais Noorani - Urdu
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کے مرکزی جنرل سیکریٹری اور سپریم کرنسل کے چیئرمین شاہ اویس نورانی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ علامہ باقر عباس زیدی، وحدت یوتھ سندھ کے سیکریٹری مہدی کربلائی، سیکریٹری تنظیم سازی کراچی میثم عابدی، جے یو پی کراچی کے رہنما مستقیم نورانی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ملک میں جاری دہشت گردی، طالبان سے مذاکرات، عرب ممالک کی مداخلت، ملت پاکستان میں اتحاد سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
5m:16s
7418
معاشرے میں عورت کا مقام | ڈاکٹر حسن رحیم...
کیا اسلام نے خواتین کو چار دیواری میں رہنے کا پابند کیا ہے؟
کیا اسلام کے نقطہ...
کیا اسلام نے خواتین کو چار دیواری میں رہنے کا پابند کیا ہے؟
کیا اسلام کے نقطہ نظر سے خواتین معاشرتی امور میں حصہ نہیں لے سکتیں؟
کیا مرد اور عورت کے حقوق اور ذمہ داریاں ایک جیسی ہیں؟
کیا مرد کو عورت پر کوئی فطری بالادستی حاصل ہے؟
#ویڈیو #ازغدی #اسلام #عورت #خاتون #معاشرہ #مساوات
4m:30s
4377
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
moashirey,
aurat,
maqam,
doctor,
hassan,
rahimpour,
azghadi,
islaam,
khawateen,
chardivari,
paband,
hissa,
mard,
huqooq,
zimmidariyaan,
fitri,
baladasti,
مذاکرات یا مبارزہ؟ | صدی کی ڈیل | Farsi Sub Urdu
اسرائیل کا وجود مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے۔
ولی امرِ مسلمین سید علی...
اسرائیل کا وجود مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے۔
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حٖفظہ اللہ کے بین الاقوامی اُمور میں مشاور جناب علی اکبر ولایتی مسئلہ فلسطین کے اور مذاکرات اور مبارزے کے حوالے سے کیا فرماتے ہیں؟ امریکہ اور یورپ کا کونسا اسٹریٹیجک ہدف ایک ہے؟ امریکی اور یورپی مذاکرات کی چال کو کس لیے استعمال کرتے ہیں؟ فلسطین کے مسئلے پر اب تک عربوں اور امریکہ اور یورپ کے درمیان کتنے اجلاس منعقد ہو چکے ہیں؟ فلسطین کے مسئلے پر ہونے والے مذاکرات کے کیا نتائج نکلے ہیں؟ فلسطین کے مسئلے پر اپنی رائے رکھنے والے مسلمانوں کے کونسے دو گروہ پائے جاتے ہیں؟ اب تک اہلِ مذاکرات اور اہلِ مبارزہ کے اقدامات کے کیا نتائج نکلے ہیں؟ ٹرمپ کے منصوبہ \"صدی کی ڈیل\" کا کیا مثبت نتیجہ فلسطینیوں کے لیے نکلا ہے؟
#ویڈیو #مذاکرات #مبارزہ #ٹرمپ #امریکہ #یورپین #اسٹریٹیجک_مقصد #نتیجہ #اسرائیل #لبنان #حزب_اللہ
3m:40s
2674
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
muzakrat,
sadeee,
mubarza,
israel,
wajod,
makri,
kamzor,
muslims,
asrat,
graoh,
trump,
usa,
phalastain,
natija,
deal,
iqdamat,
europ,
ijlas,
arab,
قرضوں میں ڈوبا ہوا امریکا |دستاویزی فلم...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی اقتصاد کے بارے میں کیا دعویٰ کرتا ہے؟امریکی تجزیہ...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی اقتصاد کے بارے میں کیا دعویٰ کرتا ہے؟امریکی تجزیہ نگار اور اقتصادی امور کے ماہرین موجودہ امریکی اقتصاد کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟امریکی اقتصاد کے بارے میں اعداد و شمار اور حقائق کس چیز کی نشاندہی کرتے ہیں؟2016 کے انتخابات کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے عوام سے کیا وعدہ کیا تھا؟امریکی صدر کے وعدے کا کیا نتیجہ نکلا؟کتنے فیصد امریکی اپنی عمر کے بہترین ایّام بے روزگاری کی حالت میں گزارتے ہیں؟علاج معالجے کے حوالے سے امریکی عوام کی کیا صورتحال ہے؟امریکی عوام میں مالی لحاظ سے طبقاتی فاصلوں کی کیا صورتحال ہے؟
#ویڈیو #امریکی_اقتصاد #ٹرمپ #دعویٰ #تجزیہ_نگار #برنی_سینڈرز #اعداد_و_شمار #متوسط_طبقے #کاریگروں #علاج #معالجہ #بے_روزگاری
3m:59s
2945
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
qarza,
dhooba,
amrica,
iqtisad,
tabqati,
fasla,
mali,
awam,
ilaj,
bayrozgari,
halat,
ayam,
umar,
sadar,
wady,
trump,
intakhabat,
haqaiq,
tajziya,
نائب امام کی اطاعت | عارف باللہ شہید...
حقیقی اسلام یعنی محمدی اسلام، ایک جامع نظام کا نام ہے کہ جس میں زندگی کے تمام...
حقیقی اسلام یعنی محمدی اسلام، ایک جامع نظام کا نام ہے کہ جس میں زندگی کے تمام پہلوؤں کے بارے میں رہنمائی ملتی ہے یعنی اسلامِ محمدی مکمل ایک ضابطہ حیات کا نام ہے۔ نبوت، امامت اور ولایت دین اسلام کے اِس نجات بخش نظام میں قلب کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جس طرح پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم نے اپنے بعد امت کو امامت کا نظام خدا کی طرف سے دیا تاکہ دینِ اسلام کا یہ نظام گمراہی اور انحراف سے محفوظ رہے اِسی طرح امام معصوم علیہم السلام نے بھی اپنی غیر موجودگی میں ولایت فقیہ کا ایک الہی نظام اِس دین کی حفاظت کے لیے عطا کیا۔
امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف نے اپنی غیبتِ صغریٰ میں نائبینِ خاص کا تعارف کروایا اور اپنی غیبتِ کبریٰ میں نائبین عام یعنی ایسے فقہاء جن میں بتائی گئی معین شرائط پائی جاتی ہوں وہ اِس دین کے انفرادی اور اجتماعی امور کی ذمہ داریاں نبھانے کا حق رکھتے ہیں۔
الحمداللہ عصرِ حاضر میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ولایت فقیہ کا یہ الہی نظام ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کی رہبری میں پوری دنیا کے مظلومین، محرومین اور انسانی اقدار کے لیے اپنی صدا بلند کرتا ہوا نظر آتا ہے اور دنیا کی شیطانی طاقتوں کے لیے اُن کی آنکھوں کا کانٹا بنا ہوا ہے۔ اور ظھورِ منجی عَالَم بشریت امام زمانہؑ کے ظھور کے لیے زمینہ فراہم کرنے کے لیے مشغول عمل ہے۔
#ویڈیو #نائب_امام #اطاعت_گزار #تقدم #معیار #امام_حسن #امام_حسین #امام #ماموم #امریکہ #برطانیہ
3m:54s
2804
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
naeb
e
imam,
itaat,
aarif
billah,
shaheed,
ayatullah
dastghaib
shirazi,
islame
mohammadi,
nabuwwat,
imamat,
wilayat,
najat
bakhsh
nizam,
gumrahi,
inheraf,
wilayate
faqih,
ilahi
nizam,
imame
zamana,
ghaibate
sughra,
ghaibate
kubra,
fuqaha,
ijtemai,
inferadi,
islami
inqelab,
sayyid
ali
khamenei,
mazloomeen,
mehroomeen,
imam,
mamoom,
amrica,
bartania,
imam
hasan,
imam
husain,
منبر اور اہل ممبر کی ذمہ داری | شہید...
سفیرِ ولایت شہید علامہ عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ شیعہ اور سنی مسلمانوں...
سفیرِ ولایت شہید علامہ عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ شیعہ اور سنی مسلمانوں کو نصیحت فرماتے ہوئے کن چیزوں کی طرف توجہ دلاتے ہیں؟ منبر سے کن امور پر گفتگو ہونی چاہیے؟ کونسی چیز منبر کے ساتھ خیانت کے مترادف ہے؟ منبر پر کس چیز کا خیال رکھنا چاہیے؟ قرآن مجید میں مسلمانوں سے مخاطب ہو کر کیا کہا گیا ہے؟ جو سنی خطیب منبر پر بیٹھ کر عزاداری کے خلاف بات کرے اور لوگوں کو اکسائے تو وہ درحقیقت کس چیز کی خلاف ورزی کر رہا ہوتا ہے؟ اگر ایک شیعہ خطیب مسلمانوں کے درمیاں جھگڑا اور دوریاں پیدا کرنے والی گفتگو کرے تو وہ درحقیقت کس چیز کی خلاف ورزی کررہا ہوتا ہے؟
اِن سوالات کے جوابات کے لیے شہید علامہ عارف حسین الحسینی کا پُردرد، پُرخلوص اور نورانی خطاب اِس مختصر ویڈیو میں سنیے۔
#ویڈیو #منبر #مجلس_حسینی #خطیب_جمعہ #قرآن #اسلام #مصلحت #مسجد #خیانت #شیعہ #سنی #تعلیمات #عزاداری #اتحاد
4m:20s
2760
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
mimber,
ahle
mimber,
zimmedari,
shaheed,
allama,
aarif
husain
alhusaini,
shia,
sunni,
musalman,
khiyanat,
quran,
khateeb,
azadari,
uksana,
khilafwarzi,
jhagda,
dooriyan,
pur
dard,
pur
khuloos,
noorani,
islami
akhlaq,
haqq
e
mimber,
ahle
tasannun,
ahle
tashi,
ittehad,
ummate
muslema,
payghamber,
khuda,
imam,