Dec 7 2008 پيغام حج By Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei -...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی سالانہ ضیافت میں اکٹھا کیا ہوا ہے. پوری دنیا سے مشتاق جانیں اسلام و قرآن کی جائے ولادت (حجاز) ایسے اعمال و مناسک بجالارہے ہیں جن میں غور و تدبر، انسانیت کے لئے اسلام و قرآن کے ابدی سبق کا جلوہ دکھاتا ہے اور یہ اعمال و مناسک بذات خود اسی سبق پر عمل کرنے اور اس کے نفاذ کے سلسلے میں علامتی اقدامات ہیں.
اس عظیم درس کا ہدف انسان کی ابدی نجات و رستگاری اور سربلندی و سرفرازی ہے. اور اس کا راستہ صالح اور نیک انسان کی تربیت اور صالح و نیک معاشرے کی تشکیل ہے، ایسا انسان جو اپنے دل اور اپنے عمل میں خدائے واحد کی پرستش کرے اور اپنے آپ کو شرک اور اخلاقی آلودگیوں اور منحرف کرنے والی نفسانی خواہشات سے پاک کردے؛ اور ایسا معاشرہ جس کی تشکیل میں عدل و انصاف، حریت و ایمان اور نشاط و انبساط سمیت زندگی اور پیشرفت کے تمام نشانے بروئے کار لائے گئے ہوں.
فریضہ حج میں اس فردی اور معاشرتی تربیت کے تمام عناصر اکٹھے کئے گئے ہیں. احرام اور تمام فردی تشخصات اور تمام نفسانی لذات و خواہشات سے خارج ہونے کے ابتدائی لمحوں سے لے کر توحید کی علامت (کعبہ شریف) کے گرد طواف کرنے اور بت شکن و فداکار ابراہیم (ع) کے مقام پر نماز بجالانے تک اور دو پہاڑیوں کے درمیان تیز قدموں سے چلنے کے مرحلے سے لے کر صحرائے عرفات میں ہر نسل اور ہر زبان کے یکتاپرستوں کے عظیم اجتماع کے بیچ سکون کے مرحلے تک اور مشعر الحرام میں ایک رات راز و نیاز میں گذارنے اور اس عظیم جمعیت کے مابین موجودگی کے باوجود ہر دل کا الگ الگ خدا کے ساتھ انس پیدا کرنے تک اور پھر منی میں حاضر ہوکر شیطانی علامتوں پر سنگباری اور اس کے بعد قربانی دینے کے عمل کو مجسم کرنا اور مسکینوں اور راہگیروں کو کھانا کھلانا، یہ اعمال سب کے سب تعلیم و تربیت اور تمرین کے زمرے میں آتے ہیں.
اس مکمل مجموعۂ اعمال میں، ایک طرف سے اخلاص و صفائے دل اور مادی مصروفیات سے دستبرداری اور دوسری طرف سے سعی و کوشش اور ثابت قدمی؛ ایک طرف سے خدا کے ساتھ انس و خلوت اور خلق خدا کے ساتھ وحدت و یکدلی اور یکرنگی دوسری طرف سے دل و جان کی آرائش و زیبائش کا اہتمام اور دل امت اسلامی کی عظیم جماعت کے اتحاد و یگانگت کے سپرد کرنا؛ ایک طرف سے حق تعالی کی بارگاہ میں عجز و انکسار اور دوسری طرف سے باطل کے مد مقابل ثابَت قَدمی اور اُستواری، المختصر ایک طرف سے آخرت کے ماحول میں پرواز کرنا اور دوسری طرف سے دنیا کو سنوارنے کا عزم صمیم، سب ایک دوسرے کے ساتھ پیوستہ ہیں اور سب کی ایک ساتھ تعلیم دی جاتی ہے اور مشق کی جاتی ہے: «وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».(1)
اور اس طرح كعبہ شریف اور مناسك حج، انسانی معاشروں کی مضبوطی اور استواری کا سبب اور انسانوں کے لئے نفع اور بهره مندی کی ذرائع سی بهرپور هین: «جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»(2) و «ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ» (3)
ہر ملک اور ہر رنگ و نسل کے مسلمانوں کو آج ہمیشہ سے بیشتر اس عظیم فریضے کی قدر و قیمت کا ادراک اور اس کی قدرشناسی کرنی چاہئے اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے؛ کیونکہ مسلمانوں کے سامنے کا افق ہر زمانے سے زیادہ روشن ہے اور فرد و معاشرے کے لئے اسلام کے مقرر کردہ عظیم اہداف کے حصول کے حوالے سے وہ آج ہمیشہ سے کہیں زیادہ پرامید ہیں. اگر امت اسلامی گذشتہ دوصدیوں کے دوران مغرب کی مادی تہذیب اور بائیں اور دائیں بازو کی الحادی قوتوں کے مقابلے میں ہزیمت اور سقوط و انتشار کا شکار تھی آج پندرہویں صدی ہجری میں مغرب کے سیاسی اور معاشی مکاتب کے پاؤں دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ ضعف و ہزیمت و انتشار کی طرف رواں دواں ہیں. اور اسلام نے مسلمانوں کی بیداری اور تشخص کی بحالی و بازیافت اور دنیا میں توحیدی افکار اور عدل و معنویت کی منطق کے احیاء کی بدولت عزت و سربلندی اور روئیدگی و بالیدگی کے نئے دور کا آغاز کیا ہے.
وہ لوگ جو ماضی قریب میں ناامیدیوں کے گیت گارہے تھے اور نہ صرف اسلام اور مسلمین بلکہ دینداری اور معنویت کی اساس تک کو مغربی تہذیب کی یلغار کے سامنے تباہ ہوتا ہوا سمجھ رہے تھے آج اسلام کی تجدید حیات اور نشات ثانیہ اور اس کے مقابلے میں ان یلغار کرنے والی قوتوں کے ضعف و زوال کا اپنی آنکھوں سے نظارہ کررہے ہیں اور زبان و دل کے ساتھ اس حقیقت کا اقرار کررہے ہیں.
میں مکمل اطمینان کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ ابھی شروع کا مرحلہ ہے اور خدا کے وعدوں کی حتمیت اور عملی جامہ پہننے یعنی باطل پر حق کی فتح اور قرآن کی امّت کی تعمیر نو اور جدید اسلامی تمدن و تہذیب کے قیام کے مراحل عنقریب آرہے ہیں: «وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ» (4)
اس فسخ ناپذیر وعدے کا عملی جامہ پہننے کی اولین اور اہم ترین نشانی ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی اور اسلامی نظام کی نامی گرامی عمارت کی تعمیر تھی جس نے ایران کو اسلام کی حاکمیت و تمدن کے تفکرات کے مضبوط ترین قلعے میں تبدیل کیا. اس معجزنما وجود کا عین اسی وقت ظہور ہوا جب مادیت کی ہنگامہ خیزیوں اور اسلام کے خلاف بائیں اور دائیں بازو کی قوتوں کی بدمستیوں کا عروج تھا اور دنیا کی تمام مادی قوتیں اسلام کے اس ظہور نو کے خلاف صف آرا ہوئی تھیں اور انہوں نے اسلامی کے خلاف ہرقسم کے سیاسی، فوجی، معاشی اور تبلیغاتی اقدامات کئے مگر اسلام نے استقامت کا ثبوت دیا اور اس طرح دنیائے اسلام میں نئی امیدیں ظہور پذیر ہوئیں اور قلبوں میں شوق و جذبہ ابھرا؛ اس زمانے سے وقت جتنا بھی گذرا ہے اسلامی نظام کے استحکام اور ثابت قدمی میں – خدا کے فضل و قدرت سے - اتنا ہی اضافہ ہوا ہے اور مسلمانوں کی امیدوں کی جڑیں بھی اتنی ہی مضبوط ہوگئی ہیں. اس روداد سے اب تین عشرے گذرنے کو ہیں اور ان تین عشروں میں مشرق وسطی اور افریقی و ایشیائی ممالک اس فتح مندانہ تقابل کا میدان بن چکے ہیں. فلسطین اور اسلامی انتفاضہ اور مسلم فلسطینی حکومت کا قیام، لبنان اور حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت تحریک کی خونخوار اور مستکبر صہیونی ریاست کے خلاف عظیم فتح؛ عراق اور صدام کی ملحدانہ آمریت کے کھنڈرات پر مسلم عوامی حکومت کی عمارت کی تعمیر؛ افغانستان اور کمیونسٹ قابضین اور ان کی کٹھ پتلی حکومت کی ذلت آمیز ہزیمت؛ مشرق وسطی پر امریکہ کے استعماری تسلط کے لئے کی جانی والی سازشوں کی ناکامی؛ غاصب صہیونی ریاست کے اندر تنازعات اور لاعلاج ٹوٹ پھوٹ؛ خطے کے اکثر یا تمام ممالک میں - خاص طور پر نوجوانوں اور دانشوروں کے درمیان - اسلام پسندی کی لہر کی ہمہ گیری ؛ اقتصادی پابندیوں کے باوجود اسلامی ایران میں حیرت انگیز سائنسی اور فنی پیشرفت؛ امریکہ کے اندر جنگ افروز اور فساد کے خواہاں حکمرانوں کی سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں زبردست ناکامی؛ بیشتر مغربی ممالک میں مسلم اقلیتوں کا احساس تشخص؛ یہ سارے حقائق اس صدی – یعنی پندرہویں صدی ہجری – میں دشمنوں کے مقابلے میں اسلام کی فتح و نصرت کی نشانیاں ہیں.
بھائیو اور بہنو! یہ ساری فتوحات اور کامیابیاں جہاد اور اخلاص کا ثمرہ ہیں. جب خداوند عالم کی صدا اس کے بندوں کے حلق سے سنائی دی؛ جب راہ حق کے مجاہدوں کی ہمت و طاقت میدان عمل میں اتر آئی؛ اور جب مسلمانوں نے خدا کے ساتھ اپنے کئے ہوئے عہد پر عمل کیا، خدائے علیّ قدیر نے بھی اپنے وعدے کو عمل کا لباس پہنایا اور یوں تاریخ کی سمت بدل گئی: «أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» (5) «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » (6) «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» (7) «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ» (8)
یہ تو ابھی آغاز راہ ہے. مسلمان ملتوں کو ابھی بہت سے خوفناک دروں سے گذرنا ہے. ان دروں اور گھاتیوں سے گذرنا بھی ایمان و اخلاص، امید و جہاد اور بصیرت و استقامت کے بغیر ممکن نہیں ہے. مایوسی اور ہر چیز کو تاریک و سیاہ دیکھنے، حق وباطل کے معرکے میں غیرجانبدارانہ موقف اپنانے، بے صبری اور جلدبازی سے کام لینے اور خدا کے وعدوں کی سچائی پر بدگمان ہونے کی صورت میں ان کٹھن راستوں سے گذرنا ناممکن ہوگا اور یہ راہ طے نہ ہوسکے گی.
زخم خوردہ دشمن پوری طاقت کے ساتھ میدان میں آیا ہے اور وہ مزید طاقت بھی میدان میں لائے گا چنانچہ ہوشیار و بیدار، شجاع، دانشمند اور موقع شناس ہونا چاہئے؛ کیونکہ اسی صورت میں دشمن ناکامی کا منہ دیکھے گا. ان تیس برسوں کے دوران ہمارے دشمن خاص طور پر صہیونیت اور امریکہ پوری طاقت کے ساتھ میدان میں تھے اور انہوں نے تمام وسائل کا استعمال کیا مگر ناکام رہے. اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا. ان شاء اللہ
دشمن کی شدت عمل اکثر و بیشتر اس کی کمزوری اور بے تدبیری کی علامت ہے. آپ ایک نظر فلسطین اور خاص طور پر غزہ پر ڈالیں. غزہ میں دشمن کے بیرحمانہ اور جلادانہ کردار – جس کی مثال انسانیت کی تاریخ میں بہت کم ملتی ہے – ان مردوں، عورتوں اور بچوں کے آہنی عزم پر غلبہ پانے میں دشمن کی عاجزی اور ضعف کی نشانی ہے جنہوں نے خالی ہاتھوں - غاصب ریاست اور اس کے حامی یعنی امریکی بڑی طاقت اور ان کی سازشوں اور حماس کی قانونی حکومت سے جہاد کے ان متوالوں کی روگردانی کی - امریکی اور صہیونی خواہش کو پاؤں تلے روند ڈالا ہے. خدا کا سلام و درود ہو اس با استقامت اور عظیم ملت پر. غزہ کے عوام اور حماس کی حکومت نے ان جاودانہ آیات الہی کا زندہ مصداق ہمارے سامنے پیش کیا ہے جہاں رب ذوالجلال کا ارشا ہے کہ:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ»(9) و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ». (10)
حق و باطل کے اس معرکے کا فاتح حق کے سوا کوئی نہیں ہے اور فلسطین کی یہی صبور اور مظلوم ملت ہی آخرکار دشمن کے مقابلے میں فتح و کامرانی سے ہمکنار ہوگی. «وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً » (11) آج بھی فلسطینی مزاحمت پر غلبہ پانے میں ناکامی کے علاوه، سیاسی حوالے سے حریت پسندی، جمہوریت پسندی اور انسانی حقوق کی حفاظت و حمایت کے حوالے سے مغربی قوتوں کے دعوے اور نعرے بھی جھوٹے ثابت ہوئے ہیں چنانچہ اس بنا پر بھی امریکی ریاست اور اکثر یورپی ریاستوں کی آبرو شدت سے مخدوش ہوچکی ہے اور اس بے آبروئی کی قلیل مدت میں تلاقی بھی ممکن نہیں ہے. بے آبرو صہیونی ریاست پہلے سے کہیں زیادہ روسیاہ ہوچکی ہے اور اکثر عرب حکمران بھی اپنی رہی سہی نادرالوجود آبرو ہار چکے ہیں. وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ.(11)
والسلام علي عبادالله الصالحین
سيّدعلي حسيني خامنهاي
4 ذيحجةالحرام 1429
13 آذر 1387
3 دسمبر 2008
Urdu Version of the messge of Hajj by Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei
In the birthplace of Islam and the Holy Qur’an, eager hearts from throughout the world are now engaged in such rites which indeed show a sign of the eternal lesson of Islam and the Holy Qur’an to mankind: symbolic steps for implementing and applying such a lesson.
The aim of this great lesson is to ensure the eternal salvation and dignity of mankind by training righteous people and establishing a righteous society; people who worship the One and Only God in their hearts and in practice and cleanse themselves from polytheism, moral impurities and deviant desires, and a society built out of justice, freedom, faith, vitality and all the other signs of life and progress.
The main elements for such personal and social training are incorporated in the Hajj. Going into ihram and leaving individual distinctions behind, abstaining from many carnal joys and desires, circumambulating around the symbol of monotheism and praying in the Place of Ibrahim the Idol-breaker and the Self-Sacrificing, the hurrying between the two hills, finding tranquility in Arafat among the great numbers of monotheists from every color and ethnic background to passing the night in prayer and supplication in al-Mash`ar al-Haram with a fondness for God in one\\\'s heart, devoting one’s heart and soul to God the Almighty in such a congested crowd, being present in Mina and stoning the satanic symbols, the meaningful concretization of sacrificing and feeding the poor and the wayfarer are all aimed at training, practicing and reminding us of it.
In this perfect ritual, sincerity, purity of heart and disentanglement from materialistic engagements, endeavor, resilience, intimacy and seclusion with God, unity, concordance, homogeneity, adorning the soul and heart, committing the heart to solidarity with the great body of the Muslim Ummah, humility before the Ultimate Truth, firmness against falsehood, soaring in the desire for the hereafter and the firm resolution to adorn the world are all interwoven and constantly practiced:
« وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».
And among them there are those who say, “Our Lord, give us good in this world and good in the Hereafter, and save us from the punishment of the Fire.”
This way, the Honored Kaaba and the Hajj rituals contribute to the resilience and the uprising of human societies and are filled with benefit and enjoyment for all mankind:
«جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»
«ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ»
Allah has made the Kaaba, the Sacred House, a means of sustenance for mankind…
That they may witness the benefits for them, and mention Allah\\\'s Name during the known days.
Today, Muslims from all countries and races should appreciate the value of this great ritual more than before and benefit from it, for the horizon is brighter than ever in the eyes of the Muslim Ummah and the hope for reaching the goals Islam has envisaged for individuals and societies is greater than ever. If, in the last two centuries the Muslim Ummah got disintegrated and was defeated in the confrontation with the Western materialistic civilization and the atheist schools of thought of both the right and the left, today, in the 15th century of the Lunar Hegira, it is the economic and political theories of the West that are paralyzed and fading away. Today, as a result of the Muslims\\\' reawakening and the retrieval of their identity and with the resurgence of monotheistic ideas and the logic of justice and divinity, a new dawn of prosperity and glory has begun for Muslims.
Those who, in the not-so-distant past, were singing the tune of despair and believed that not only Islam and Muslims but also the foundations of spirituality and religiosity had been lost in the invasion of the Western civilization, are now today witnessing the resurgence of Islam and the revival of the Holy Qur’an as well as the gradual debilitation and collapse of those invaders, confirming all this with their tongues and hearts.
I say with full confidence that this is only the beginning and the complete fulfillment of the divine promise of the victory of truth over falsehood, the reconstruction of the Ummah of the Qur’an and the new Islamic civilization are on the way:
«وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ»
Allah has promised those of you who have faith and do righteous deeds that He will surely make them successors in the earth, just as He made those who were before them successors, and He will surely establish for them their religion which He has approved for them, and that He will surely change their state to security after their fear, while they worship Me, not ascribing any partners to Me. And whoever is ungrateful after that it is they who are the transgressors.
The first and foremost sign of this inescapable promise was the victory of the Islamic Revolution in Iran and the establishment of the glorious Islamic system which turned Iran into a strong fortress for the idea of Islamic rule and civilization. The birth of this miraculous phenomenon amidst the height of the materialism and Islamophobia of rightist and leftist politicians and thinkers, and then its resistance against political, military, economic and propaganda strikes coming from all directions, gave rise to the creation of new hope and passion in the hearts of Muslims. With the passage of time and by the grace of God the Almighty, the strength and capabilities of the Islamic Revolution have increased and the hope it created is now more deeply rooted than ever. Over the last thirty years, the Middle East and Muslim countries in Asia and Africa have been the arenas where this victorious struggle is taking place: Palestine and the Islamic Intifada and the emergence of a Muslim Palestinian government; Lebanon and the historic victory of Hizbollah and the Islamic resistance against the arrogant bloodthirsty Zionist regime; Iraq and the establishment of a Muslim and populist government on the ruins of the atheist regime and the dictator Saddam; Afghanistan and the humiliating defeat of the Communist occupiers and their puppet government; the defeat and failure of all the plots hatched by arrogant America to dominate the Middle East; the incurable problems and chaos inside the usurper Zionist regime; the prevalence of the Islam-seeking masses in all or most of the neighboring countries and especially among the youth and intellectuals; the amazing scientific and technological progress in Islamic Iran achieved under severe economic sanctions and embargoes; the defeat of warmongers in America in the political and economic arenas and Muslim minorities\\\' regaining their true identity and dignity in most of the Western countries. These are all clear indications of the triumph and advancements of Islam in its struggle against its enemies in this century that is the 15th century of Lunar Hegira.
Brothers and sisters! These victories are all the fruits of jihad and sincerity. When the voice of God was heard from the lips of His servants, and the resoluteness and strength of the fighters of the true path were deployed and when the Muslims fulfilled their promise to God the Exalted and the Almighty fulfilled His promise in response, the path of history was changed:
« أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ»
Fulfill My covenant that I may fulfill your covenant, and be in awe of Me alone.
If you help Allah, He will help you and make your feet steady.
Allah will surely help those who help Him. Indeed Allah is all-Strong, all-Mighty.
Indeed We shall help Our apostles and those who have faith in the life of the world and on the day when the witnesses rise up.
But this is still the beginning. Muslim nations still face treacherous roads ahead. One can never survive them unless one is equipped with the power of faith, sincerity, hope and jihad as well as insight and patience. This path cannot be taken with despair and pessimism, apathy and lack of spirit, impatience, lethargy and disbelief in the fulfillment of the divine promise.
The wounded enemy is now resorting to anything and will spare no effort to strike back. We need to be resourceful, wise and to take advantage of opportunities. This way all the efforts of the enemy will fail. In the last thirty years, the enemies, mostly the US and Zionism, have been utilizing all their capacities but have failed miserably. The same thing will happen in the future, too, inshallah.
The severity and intensity of the enemy\\\'s actions usually show just how weak and imprudent he is. Look at Palestine and especially Gaza. The cruel and ruthless acts of the enemy, which are unprecedented in the history of human atrocities, are indicative of his weakness in overcoming the firm resolve of men, women and children who, with their empty hands, are standing against the Occupant Regime and its supporter, the superpower called America; they have spurned its demand which is to reject the Hamas government. May God the Almighty’s blessings be showered upon this resolute and great nation. The people of Gaza and the Hamas government have given meaning to the following everlasting verses of the Holy Qur’an which says:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ» و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ».
We will surely test you with a measure of fear and hunger and a loss of wealth, lives, and fruits; and give good news to the patient.
Those who, when an affliction visits them, say, \\\"Indeed we belong to Allah, and to Him do we indeed return.\\\"
It is they who receive the blessings of their Lord and His mercy, and it is they who are the rightly guided.
You will surely be tested in your possessions and your souls, and you will surely hear from those who were given the Book before you and from the polytheists much affront; but if you are patient and God wary, that is indeed the steadiest of courses.
Truth will emerge triumphant in its battle with falsehood and it is the oppressed and steadfast nation of Palestine that will ultimately be victorious over the enemy.
«وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً »
And Allah is all-Strong, all-Mighty.
Even today, the enemy has failed to break the resistance of the Palestinians. The claims of freedom and democracy and the slogans of human rights have turned out to be nothing but lies. This has greatly disgraced the US and most European regimes; disgraces from which they will not be able to recover soon. The infamous Zionist regime is more notorious than before and some Arab regimes have lost their honor and reputation which they did not have in this test.
وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ
السلام علی عباد الله الصالحین
Sayyed Ali Husainy Khamenei
15m:5s
32722
[URDU] Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei - HAJJ Message 2011
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام...
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله ربّ العالمين وصلوات الله وتحياته على سيد الأنام محمد المصطفى وآله الطيبين وصحبه المنتجبين.
آ جکل حج کی بہار اپنی تمام تر روحانی شادابی و پاکیزگی اور خداداد حشمت و شکوہ کے ساتھ آ گئی ہے اور ایمان کے نور اور شوق کے زیور سے آراستہ دل، پروانوں کی طرح کعبہ توحید اور مرکز اتحاد کے گرد محو پرواز ہیں۔ مکہ،منا،مشعر اور عرفات خوش قسمت انسانوں کی منزل ہیں جنہوں نے ”واذن فی الناس بالحج“ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے خداوند غفور و کریم کے مہمان ہونے کی سعادت پائی ہے۔ یہ وہی مبارک مکان اور ہدایت کا سرچشمہ ہے کہ جہاں پر اللہ تعالی کی بین نشانیوں کو جلا بخشی گئی اور جہاں پر ہر ایک کے سر پر امن و امان کی چھتری قرار دی گئی۔
دلوں اور ذکر و خشوع کو زمزم میں پاک کریں۔ اپنی بصیرت کی آنکھ کو حضرت حق کی تابندہ آیات پر کھول دیں۔اخلاص و تسلیم پر جو کہ حقیقی عبودیت کی علامت ہیں ٹوٹ پڑیں۔ اس باپ کی یاد کوجو کمال تسلیم کے ساتھ اپنے اسماعیل کو قربانگاہ تک لے کر گئے،بار بار اپنے دل میں زندہ کیجئے۔ اس طرح وہ منور طریق جو کہ رب جلیل سے دوستی کے لئے ہمارے سامنے کھول دی گئی ہے اسے پہچانئے اورسچے مومن کے عزم اور نیت صادقانہ کے ساتھ اس پر قدم رکھیں۔
مقام ابراہیم انہیں آیات بینات میں سے ایک ہے۔ کعبہ شریف کے پاس ابراہیم علیہ السلام کی قدم گاہ مقام ابراہیم کی واحد نشانی ہے، مقام ابراہیم ان کے ایثار،اخلاص اور قربانی کا مقام ہے۔ نفسانی تقاضوں اور پدری جذبات کے سامنے اور کفر و شرک کے غلبے اور نمرود زمانہ کے تسلط کے آگے ڈٹ جانے کا مقام ہے۔ نجات کے یہ دونوں راستے امت اسلامی کے ہم سب افراد کے سامنے موجود ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی جرات، بہادری اور محکم ارادہ ہمیں ان مقاصد کی طرف روانہ کر سکتا ہے جن کی طرف آدم سے خاتم تک تمام الہی پیغمبروں نے ہمیں دعوت دی ہے اور اس راستے پر چلنے والوں کو دنیا و آخرت میں عزت و سعادت کا وعدہ فرمایا ہے۔ امت مسلمہ کے اس عظیم محضر میں، شایستہ یہی ہے کہ حجاج کرام عالم اسلام کے اہم ترین مسائل پر توجہ دیں۔ ان بے شمار مسایل میں سے سرفہرست، بعض اسلامی ممالک میں برپا ہونے والا انقلاب اور عوامی قیام ہے۔ گذشتہ سال حج اور امسال حج کے درمیانی عرصہ میں عالم اسلام میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ امت مسلمہ کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور مادی اور روحانی ترقی اور عزت و افتخار سے سرشار ایک روشن مستقبل کی نوید دے سکتے ہیں۔ مصر، تیونس اور لیبیامیں فاسد، محتاج اور ڈیکٹیٹر طاغوت، تخت اقتدار سے گر چکے ہیں جبکہ بعض دوسرے ممالک میں عوام کی ٹھاٹھیں مارتی لہروں نے زر و زور اور اقتدار کے محلات میں ویرانی اور تباہی کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
ہماری امت کی تاریخ کے اس تازہ باب نے ایسے حقایق آشکار کئے ہیں جو کہ مکمل طور پر آیات بینات الہی ہیں اور ہمارے لئے حیات بخش سبق لئے ہوئے ہیں۔ ان حقایق کو اسلامی امہ کی تمام اقوام کے محاسبات میں استعمال میں لایا جانا چاہئے۔
سب سے پہلے یہ کہ جو اقوام کئی دھائیوں سے غیروں کے سیاسی تسلط میں رہ رہی تھیں ان کے اندر سے ایسی جوان نسل ظاہر ہوئی ہے جو اپنے اوپر محکم یقین اور تحسین بر انگیز جذبے کے ساتھ خطرات کو قبول کرتے ہوئے مسلط شدہ طاقتوں کے مقابلے پر کھڑی ہو کر اپنی تقدیر بدلنے پر کمر بستہ ہے۔
دوسرے یہ کہ سیکولر حکمرانوں کے تسلط کے باوجود اپنے ممالک میں دین کو محو کرنے کے لئے ان کی ظاہری اور خفیہ کوششوں کے با وصف، اسلام نے بھرپور اور پرشکوہ اثر و رسوخ کے ذریعے دلوں اور زبانوں کو نور ہدایت بخشی اور کروڑوں لوگوں کے گفتار و کردار کی صورت چشمہ جوشان کی طرح، ان کے رویوں اور اجتماعات کو رونق و شادابی عطا کی ہے۔ اذانیں، عبادات، اللہ اکبر کی صدائیں اور دوسرے اسلامی نعرے اور تیونس کے حالیہ انتخابات اس حقیقت کی واضع نشانی اور برھان قاطع ہیں۔ بلاشبہ اسلامی ممالک میں سے ہر ایک ملک میں غیرجانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کا نتیجہ وہی ہو گا جو تیونس میں سامنے آیا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس ایک سال کے دوران پیش آنے والے واقعات نے سب پر یہ واضع کر دیا ہے کہ خدائے عزیز و قدیر نے اقوام کے عزم و ارادوں میں ایک ایسی طاقت رکھ دی ہے کہ کسی دوسری طاقت میں اس کا مقابلہ کرنے کی جرات اور سکت ہی نہیں ہے۔ اقوام اسی خداداد طاقت کے بل بوتے پر اپنی تقدیر کو بدل سکنے کی طاقت رکھتی ہیں اور اس طرح خدا کی نصرت کو اپنے شامل حال کر سکتی ہیں۔
چوتھے یہ کہ استکباری حکومتوں نے، جن میں سر فہرست امریکا ہے ، کئی دھائیوں سے مختلف سیاسی اور سیکورٹی کے ہتھکنڈوں کے ذریعے خطے میں موجود حکومتوں کو اپنا تابع فرمان اور اپنے نصایح کا پایبند بنا کر، دنیا کے اس حساس ترین خطے میں اپنے اقتصادی ،ثقافتی اور سیاسی تسلط کے لئے رکاوٹوں سے پاک وسیع شاہراہ بنا رکھی تھی ، اب اس خطے کی اقوام کی نفرت و بیزاری کی آماجگاہ بن چکی ہیں۔
ہمیں یہ اطمینان رکھنا چاہئے کہ ان عوامی انقلابوں کے نتیجے میں برقرارہونے والے نظام سابقہ ذلت آمیز غیرمتوازن رویوں کے سامنے تسلیم نہیں ہونگے اور اس خطے کی اقوام کے ہاتھوں سیاسی جغرافیہ ،عزت و استقلال کاملہ کی طرف تبدیل ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کہ مغربی طاقتوں کا منافقانہ اور دھوکے بازی پر مبنی مزاج اس خطے کے عوام پر آشکار ہو چکا ہے۔ امریکا اور یورپ نے حتی الامکان مصر،تیونس اور لیبیا میں اپنے مہروں کو بچانے کیلئے زور لگایا اور جب عوام کا ارادہ ان کی خواہشات پر فایق آ گیا تب کامران عوام کے لئے دھوکے پر مبنی دوستی کی مسکراہٹ سجائی۔
اللہ تعالی کی روشن آیات اور بیش قیمت حقایق جو گذشتہ ایک سال کے عرصے میں اس خطے میں رونما ہوئے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہیں اور صاحبان تدبر و بصیرت کے لئے ان کا مشاہدہ اور ادراک دشوار نہیں ہے۔لیکن اس سب کے باوجود تمام امت مسلمہ اور خصوصا قیام کرنے والی اقوام کو دو بنیادی عوامل کی ضرورت ہے:
پہلے: قیام میں تسلسل و تداوم اور محکم ارادوں میں نرمی سے شدید پرہیز۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یوں فرمایا ہے” فاستقم کما امرت و من تاب معک و لا تطغوا“ اور ” فلذلک فادع واستقم کما امرت“، اور حضرت موسی علیہ السلام کے بقول، ”وقال موسی لقومہ استعینوا باللہ و اصبروا، ان الارض للہ یورثھا من یشاءمن عبادہ والعاقبتہ للمتقین“، قیام کرنے والی اقوام کے لئے موجودہ زمانے میں تقوی کا سب سے بڑا مصداق یہ ہے کہ اپنی مبارک تحریک کو رکنے نہ دیں اور خود کو عارضی کامیابیوں کا شکار نہ ہونے دیں۔ یہ اس تقوی کا وہ اہم حصہ ہے جس کو اپنانے والے کے لئے عاقبت بخیر کی وعید عطا ہوئی ہے۔
دوسرے: بین الاقوامی مستکبرین اور ان عوامی انقلابوں سے چوٹ کھانے والی حکومتوں کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہوشیار رہنا۔ وہ لوگ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ نہیں جائیں گے اور اپنے تمام تر سیاسی، سلامتی اور مالی وسایل کے ساتھ ان ممالک میں اپنے اثر و رسوخ اور طاقت کے دوبارہ تسلط کے لئے میدان میں اتریں گے۔ ان کا ہتھیار لالچ، دھمکی، فریب اور دھوکہ ہے۔ تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خواص میں بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن پر یہ ہتھیار کارگر ثابت ہوتے ہیں اور خوف، لالچ اور غفلت انہیں شعوری یا لاشعوری طور پر دشمن کی خدمت میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ جوانوں، روشنفکر دانشوروں اور علمائے دین کی بیدار آنکھیں پوری توجہ سے اس چیز کا خیال رکھیں۔
اہم ترین خطرہ ان ممالک میں برپا ہونے والے جدید سیاسی نظام کی ساخت و پرداز پر کفر و استکبار کے محاذکی مداخلت اور اس پر اثراندازی ہے۔ وہ اپنی تمام توانائیوں کو کام میں لاتے ہوئے کوشش کریں گے تاکہ نئے برپا ہونے والے نظام ،اسلامی اور عوامی تشخص سے خالی رہیں۔ ان ممالک کے تمام مخلص و ھمدرد حضرات اور وہ تمام افراد جو اپنے ملک کی عزت ، وقار اور تکریم کے لئے پر امید ہیں ان سب کو بھرپور کوشش کرنی چاہئے تا کہ نئے نظام میں اسلامی اور عوامی ہونا اپنے تمام تر مفہوم کے ساتھ جلوہ گر ہو۔ اس کے لئے آئین کا کردارسب سے نمایاں ہے ۔ قومی وحدت اور مذہبی قبایلی اور نسلی تنوع کو تسلیم کرنا، آیندہ کامیابیوں کی اہم شرط ہے۔
مصر، تیونس اور لیبیا اور دوسرے ممالک کی جراتمند، بہادر ،بیدار اور مجاہد اقوام کو یہ جان لینا چاہئے کہ ظلم، امریکی مکر و فریب اور دوسرے مغربی مستکبران سے انکی نجات کا صرف اور صرف یہ راستہ ہے کہ دنیا میں طاقت کا توازن انکے حق میں قائم ہو جائے۔ مسلمانوں کو اپنے تمام مسائل کو دنیا کے جہان خوروں کے ساتھ قطعی طور پر حل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو عالمی طاقت ہونے کی صف میں لاکھڑا کریں۔ یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب عالم اسلام کے تمام ممالک باہمی تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ یہ ناقابل فراموش نصیحت امام خمینی ( رہ )عظیم کی ہے ۔
امریکا اور نیٹو، خبیث اور ڈکٹیٹر قذافی کے بہانے کئی ماہ تک لیبیا اور اس کے عوام پر آگ برساتے رہے ہیں۔جبکہ قذافی وہی شخص تھا جوکہ عوام کے جراتمند قیام سے پہلے ان کے نزدیک ترین دوستوں میں شمار ہوتا رہا۔ وہ اس سے گلے ملتے رہے اس کی مدد سے لیبیا کی دولت کو لوٹتے رہے اور اس کو مزید بہلانے کے لئے اس کے ہاتھ کو گرم جوشی سے دباتے تھے یا پھر اس پر بوسے دیتے تھے۔ عوام کے انقلاب کے بعد اسی کو بہانہ بنا کر لیبیا کا تمام تر بنیادی ڈھانچہ تباہ و برباد کر دیا۔ کون سی حکومت ہے جس نے نیٹو کو عوام کے قتل عام اور لیبیا کی تباہی جیسے المیے سے روکا ہو؟ جب تک مغربی وحشی اور خون خوار طاقتوں کے ہاتھ اور دانت توڑ نہ دئیے جائیں گے اس طرح کے خطرات اسلامی ممالک کو درپیش رہیں گے۔ ان خطرات سے نجات ما سوائے عالمی اسلامی بلاک بنانے کے ممکن نہیں ہے۔
مغرب، امریکا اور صیہونیت ہمیشہ کی نسبت آج سب سے زیادہ کمزور ہیں ۔ اقتصادی مسائل، افغانستان و عراق میں پے در پے ناکامیاں، امریکی اور دوسرے مغربی ممالک کے عوام کے شدید اعتراضات جو کہ روز بروز وسیع تر ہو رہے ہیں، فلسطین و لبنان کے عوام کی جان فشانیاں، یمن، بحرین اور بعض دوسرے امریکا کے زیر اثر ممالک کے عوام کا جراتمندانہ قیام، یہ سب کے سب امت مسلمہ اور بخصوص جدید انقلابی ممالک کے لئے بہت بڑی بشارت ہیں۔ پورے عالم اسلام اور خصوصا مصر، تیونس اور لیبیا کے تمام مومنین مرد و خواتین، بین الاقوامی اسلامی طاقت کے قیام کے لئے اس موقعہ سے زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھائیں۔ تحریکوں کے اکابرین خداوند بزرگ پر توکل اور اس کی نصرت و امداد کے وعدے پر بھروسہ کریں اور امت مسلمہ کی تاریخ کے اس جدید باب کو اپنے زندہ و جاوید افتخارات کے ساتھ، جو کہ رضائے الہی کا باعث اور اس کی نصرت و امداد کے لئے راہ ہمواری ہے زینت و آراستہ کریں۔
والسلام علی عباداللہ الصالحین
سید علی حسینی خامنہ ای
۵ آبان 1390ھ ش
29 ذیقعدہ 1432 ھ
10m:25s
22640
السلام محرم الحرام - سید رضا نریمانی | Farsi
واحد: السلام محرم الحرام السلام دلیل گریه هام
باصدای: کربلایی سید رضا نریمانی...
واحد: السلام محرم الحرام السلام دلیل گریه هام
باصدای: کربلایی سید رضا نریمانی
مداحی استقبال محرم نوحه جدید مراسم عزادارى شب دوم محرم 1398 - 1441
کمال اسماعیل، حسینیه شهدای بسیج هیئت فدائیان حسین(ع)
Asalam Moharram by Seyed Reza Narimani - Nohay of Imam Hussain and Nasheed of Muharram
Best Farsi Noha 2019 with Lyrics
متن: السلام محرم الحرام السلام دلیل گریه هام السلامبه ساحت حسین السلام به شاه تشنه کام سلام غمحسین محرم حسین سلاممن به بیرق و به پرچمحسین سلام تب حسین به زینب حسین سلام من به روضه های هرشب حسین کاش میشد جنونمو به مادرت نشون بدم کاش میشد که این محرمی برا تو جون بدم زندهام به موج پرچمت فدای اشک و ماتمت اصلا یه جور دیگهست آقا شبا و روزای محرمت \" کلنا اصحاب الحسین کل خیر فی باب الحسین \" السلام به عون و جعفرت السلام به جون و اکبرت رو منم میشه حساب کنی اومدم بشم فدا سرت سلام به عابست به یار و مونست سلام من به مسلم و حبیب مخلصت سلام به لاله ها به طفل خیمه ها سلام من به زینب و همه مخدرات کاش میشد آقا منم مثل تو بی کفن بودم کاش تو کربلا غلام اولاد حسن بودم شبیه شوزبت حسین باشم تو مکتب حسین مدافع حرم بشم شبیه جُندَبت حسین \" کلنا اصحاب الحسین کل خیر فی باب الحسین \" کربلا جزیرهی جنون کربلا جدال اشک و خون کربلا زمین پربلا کربلا دیار لاله گون سلام زمین غم کتیبه و علم سلام به پرچمای سرخ و مشکی حرم سلام به شور و شِین به مقطوع الیدین سلام من به گنبد و به مذبح الحسین کاش همیشه زیر دین شاه محترم باشم کاش میشد شبای جمعه زائر حرم باشم کاش به وقت مردنم حسین سیاهت باشه به تن حسین اگه بیارن اسمتو به سینه میزنم حسین \" کلنا اصحاب الحسین کل خیر فی باب الحسین \"
Thank you for watching our video
#HaiderNohe #Zainabiyontv #Muharram
Follow us on:
Website: http://www.zainabiyontv.tk
Facebook: https://fb.com/zainabiyontv
Aparat: https://aparat.com/Zainabiyontv
Twitter: https://twitter.com/zainabiyontv
ShiaTV: https://www.shiatv.net/user/ZainabiyonTV
5m:8s
3745
محرم الحرام اور ذبح عظیم | نوحہ خوان سید...
محرم الحرام کا چاند نظر آتے ہی ہرعاشق اہلبیتؑ کا دل محزون اور مغموم ہوجاتا ہے اور...
محرم الحرام کا چاند نظر آتے ہی ہرعاشق اہلبیتؑ کا دل محزون اور مغموم ہوجاتا ہے اور دل کی کیفیت دگرگون ہوجاتی ہے، ہر آنکھ اشکبار اور ہر زبان پر امام حسینؑ کا نوحہ ہوتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے پوری کربلا سمیٹ کر دل میں بسا دی گئی ہو۔ کیوں نہ ایسا ہو؟ کیونکہ امام حسینؑ علیہ السلام کی قربانی وہ عظیم قربانی ہے جسے خالق کائنات نے اپنی کتاب قرآن کریم میں ذبح عظیم سے یاد کیا ہے اور شاعر نے اپنے اس نوحے میں اس کیفیت کی عکاسی کی ہے جو محرم الحرام کی آمد کے موقع پر ایک با ایمان انسان کے دل میں طاری ہوتی ہے۔ چنانچہ اس کیفیت کو ایران کے معروف نوحہ خواں اور ذاکر اہل بیتؑ حاج سید مجید بنی فاطمی کی آواز میں آپ اس نوحے میں محسوس کر سکتے ہیں جو اردو ترجمے کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضرہے۔
#ویڈیو #مجید_بنی_فاطمی #دل #کربلا #ماتم #آشنا #ذبح_عظیم #قربانی #دستک #قمیض #راستہ #شہ_رگ #دستر_خوان_زینبی
3m:36s
917
Video Tags:
محرم,
ذبح,
عظیم,
نوحہ,
سید
مجید
بنی
فاطمہ,
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Muharram,
Zibh,
Noha,
Seyyed
Majid
Bani
Fatima,
Ahlul
bayt,
Quran,
Shair,
Iran,
Zakir,
Karbala,
Sayyed,
saiyed,
seiyad,
[Special Report] - سانحہ منی کا تازہ زخم | Al-Balagh -...
سانحہ منی کا تازہ زخم
سال گذشتہ حج بیت اللہ الحرام کے موقع پر خادمین حرمین ، آل...
سانحہ منی کا تازہ زخم
سال گذشتہ حج بیت اللہ الحرام کے موقع پر خادمین حرمین ، آل سعود ،سعودی حکومت اور اُنکے ہمنوا مجرموں کے امت مسلمہ کے خون سے رنگین ہاتھوں کی مختصر اور مستند داستان عینی شاہدین،شواہد اور ثبوت کے ہمراہ
پیشکش : البلاغ ، ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
6m:0s
5847
[23 Aug 2020] محرم الحرام سے متعلق خصوصی...
[23 Aug 2020] محرم الحرام سے متعلق خصوصی پروگرام - بناءلاالہ، پروگرام نمبر 3 - Urdu
[23 Aug 2020] محرم الحرام سے متعلق خصوصی پروگرام - بناءلاالہ، پروگرام نمبر 3 - Urdu
40m:38s
1208
Video Tags:
pakistan,,main,,muhrram,,main,,fauj,,ki,,taeenat,,kerny,,ka,,faisla,,sahar,,urdu,,news
[26 Aug 2020] محرم الحرام سے متعلق خصوصی...
[26 Aug 2020] محرم الحرام سے متعلق خصوصی پروگرام - بناءلاالہ، پروگرام نمبر 6 - Urdu
[26 Aug 2020] محرم الحرام سے متعلق خصوصی پروگرام - بناءلاالہ، پروگرام نمبر 6 - Urdu
46m:9s
1455
Video Tags:
Muhrram,,Al,,Harram,,Say,,Mutaliq,,Khasosi,,Program,,Bina,,La,,Ilah,,Program,,Number
6
Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Zikra-e-Hussain,,A.S,,Mohrram
Ul
Harram,,Ahle,,Sunnat,,,ki,,Nigah,,main,,
[FARSI] HAJJ Message 2014 - Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei
پیام به حجّاج بیتاللهالحرام
حضرت آیتالله خامنهای در پیامی به حجاج...
پیام به حجّاج بیتاللهالحرام
حضرت آیتالله خامنهای در پیامی به حجاج بیتاللهالحرام، توجه به مسائل جهان اسلام و نگاهی بلند و فراگیر به مهمترین موضوعات مرتبط با امت اسلامی را در صدر وظایف و آداب حج گزاران دانستند و تاکید کردند: اتحاد مسلمین، مسالهی فلسطین، و نگاه هوشمندانه به تفاوت اسلام ناب محمّدی و اسلام آمریکایی، سه اولویت اصلی جهان اسلام است که امت اسلامی باید با بصیرت و ژرف اندیشی، به وظیفه و تکلیفِ روزِ خود در قبال این موضوعات عمل کند.
متن کامل این پیام که صبح امروز (جمعه ۱۱ مهرماه ۱۳۹۳) توسط حجتالاسلام قاضی عسگر نمایندهی ولیفقیه و سرپرست حجاج ایرانی در مراسم روز برائت از مشرکین در صحرای عرفات قرائت شد، به شرح زیر است.
پیوندهای مرتبطفيلمفيلمصوتصوت نسخه قابل چاپنسخه قابل چاپ۱۳۹۳/۰۷/۰۸
پیام به حجّاج بیتاللهالحرام
حضرت آیتالله خامنهای در پیامی به حجاج بیتاللهالحرام، توجه به مسائل جهان اسلام و نگاهی بلند و فراگیر به مهمترین موضوعات مرتبط با امت اسلامی را در صدر وظایف و آداب حج گزاران دانستند و تاکید کردند: اتحاد مسلمین، مسالهی فلسطین، و نگاه هوشمندانه به تفاوت اسلام ناب محمّدی و اسلام آمریکایی، سه اولویت اصلی جهان اسلام است که امت اسلامی باید با بصیرت و ژرف اندیشی، به وظیفه و تکلیفِ روزِ خود در قبال این موضوعات عمل کند.
متن کامل این پیام که صبح امروز (جمعه ۱۱ مهرماه ۱۳۹۳) توسط حجتالاسلام قاضی عسگر نمایندهی ولیفقیه و سرپرست حجاج ایرانی در مراسم روز برائت از مشرکین در صحرای عرفات قرائت شد، به شرح زیر است.
English | French | اردو | العربیه
دانلود فیلم: نسخه FLV | نسخه MP۴
بسماللهالرّحمنالرّحیم
و الحمدلله ربّ العالمین و صلّی الله علی محمّد و آله الطّاهرین
درود و سلامی از سرِ شوق و تکریم بر شما سعادتمندان که به دعوت قرآنی لبّیک گفته و به میهمانیِ خانهی خدا شتافتهاید. نخستین سخن آن است که این نعمت بزرگ را قدر بدانید و با تأمّل در ابعاد فردی و اجتماعی و روحی و بینالمللی این فریضهی بیهمتا، برای نزدیک شدن به هدفهای آن تلاش کنید و از میزبان رحیم و قدیر، برای آن کمک بخواهید. اینجانب همدل و همزبان با شما از پروردگار غفور و منّان درخواست میکنم که نعمت خود را بر شما تمام کند و چون توفیق سفر حج عطا کرده است، توفیقِ گزاردن حجّ کامل نیز عطا فرماید و آنگاه با قبول کریمانهی خود، شما را با دست پُر و عافیت کامل روانهی دیار خود سازد؛ انشاءالله.
در فرصت مغتنمِ این مناسک پُرمغز و بینظیر، بهجز تطهیر و تعمیر(۱) معنوی و روحی که برترین و ریشهایترین دستاورد حج است، توجّه به مسائل جهان اسلام و نگاهی بلند و فراگیر به مهمترین و اولویّتدارترین موضوعات مرتبط با امّت اسلامی، در صدر وظایف و آداب حجگزاران است.
امروز از جملهی این موضوعات مهم و دارای اولویّت، مسئلهی اتّحاد مسلمانان و گشودن گرههای فاصلهافکن میان بخشهای امّت اسلامی است. حج، مظهر وحدت و یکپارچگی و کانون برادری و همیاری است. در حج باید همگان درس تمرکز بر مشترکات و رفع اختلافات را فرا بگیرند. دستهای پلید سیاستهای استعماری از دیرباز تفرقهافکنی را برای تأمین مقاصد شوم خود در دستور کار داشتهاند، ولی امروز که به برکت بیداری اسلامی، ملّتهای مسلمان دشمنیِ جبههی استکبار و صهیونیسم را بدرستی شناخته و در برابر آن موضع گرفتهاند، سیاست تفرقهافکنی میان مسلمانان شدّت بیشتری یافته است. دشمن مکّار بر آن است که با افروختن آتش جنگهای خانگی میان مسلمانان، انگیزههای مقاومت و مجاهدت را در آنان به انحراف کشانده، رژیم صهیونیستی و کارگزاران استکبار را که دشمنان حقیقیاند، در حاشیهی امن قرار دهد. راهاندازی گروههای تروریستی تکفیری و امثال آن در کشورهای منطقهی غربِ آسیا ناشی از این سیاستِ غدّارانه است. این هشداری به همهی ما است که مسئلهی اتّحاد مسلمین را امروز در صدر وظایف ملّی و بینالمللی خود بشماریم.
موضوع مهمّ دیگر مسئلهی فلسطین است. با گذشت ۶۵ سال از آغاز تشکیل رژیم غاصب صهیونیست و فرازوفرودهای گوناگون در این مسئلهی مهم و حسّاس و بخصوص با حوادث خونین سالهای اخیر، دو حقیقت برای همه آشکار شده است: اوّل آنکه رژیم صهیونیست و پشتیبانان جنایتکار آن، در قساوت و سبعیّت و پایمال کردن همهی موازین انسانی و اخلاقی هیچ حدّ و مرزی نمیشناسند. جنایت، نسلکشی، ویرانگری، کشتار کودکان و زنان و بیپناهان، و هر تعدّی و ظلمی را که از دستشان برآید برای خود مباح میشمرند و به آن افتخار هم میکنند. صحنههای گریهآور جنگ پنجاه روزهی اخیر غزّه، آخرین نمونهی این بزهکاریهای تاریخی است که البتّه در نیم قرن اخیر بارها تکرار شده است.
دوّمین حقیقت آن است که این سفّاکی و فاجعهآفرینیها نتوانسته است هدفِ سردمداران و پشتیبانان رژیم غاصب را برآورده سازد. برخلاف آرزوی احمقانهی اقتدار و استحکامی که سیاستبازان خبیث برای رژیم صهیونیستی در سر میپروراندند، این رژیم روزبهروز به اضمحلال و نابودی نزدیکتر شده است. ایستادگی پنجاه روزهی غزّهی محصور و بیپناه در برابر همهی توانِ بهصحنهآوردهی رژیم صهیونیست، و سرانجام، ناکامی و عقبنشینی آن رژیم و تسلیم شدنش در برابر شروط مقاومت، نمایشگاه آشکار این ضعف و ناتوانی و بیبُنیگی است. این بدان معنی است که ملّت فلسطین باید از همیشه امیدوارتر باشد، مبارزان جهاد و حماس باید بر تلاش و عزم و همّت خود بیفزایند، کرانهی غربی راه پرافتخار همیشگی را با قدرت و استحکام بیشتر پیگیرد، ملّتهای مسلمان پشتیبانی واقعی و جدّی از فلسطین را از دولتهای خود مطالبه کنند، و دولتهای مسلمان صادقانه در این راه گام نهند.
سوّمین موضوع مهم و دارای اولویّت، نگاه هوشمندانهای است که فعّالان دلسوز جهان اسلام باید به تفاوتِ میان اسلام ناب محمّدی و اسلام آمریکایی داشته باشند و از خلط و اشتباه میان این دو، خود و دیگران را برحذر بدارند. نخستین بار امام راحل بزرگ ما به تمایز این دو مقوله همّت گماشته و آن را وارد قاموس سیاسی دنیای اسلام کرد. اسلامِ ناب، اسلامِ صفا و معنویّت، اسلامِ پرهیزکاری و مردمسالاری، اسلامِ «اَشِدّاءُ عَلَی الکُفّار رُحَماءُ بَینَهُم» (۲) است. اسلامِ آمریکایی، پوشاندن لباس اسلام بر نوکری اجانب و دشمنی با امّت اسلامی است. اسلامی که آتش تفرقه میان مسلمین را دامن بزند، به جای اعتماد به وعدهی الهی، به دشمنان خدا اعتماد کند، به جای مبارزه با صهیونیسم و استکبار با برادر مسلمان بجنگد، با آمریکای مستکبر علیه ملّت خود یا ملّتهای دیگر متّحد شود، اسلام نیست؛ نفاق خطرناک و مهلکی است که هر مسلمان صادقی باید با آن مبارزه کند.
نگاه همراه با بصیرت و ژرفاندیشی، این حقایق و مسائل مهم را در واقعیتِ جهان اسلام برای هر جویندهی حقّی روشن میسازد و وظیفه و تکلیفِ روز را بیهیچ ابهامی معیّن میکند. حج و مناسک و شعائر آن فرصتِ مغتنمی برای کسب این بصیرت است، و امید آنکه شما سعادتمندان حجگزار از این موهبت الهی به طور کامل بهرهمند گردید. همهی شما را به خدای بزرگ میسپارم و قبولی تلاش شما را از خداوند مسئلت مینمایم.
والسّلام علیکم و رحمةالله
سیّدعلی خامنهای
پنجم ذیالحجّة ۱۴۳۵ مصادف با هشتم مهرماه ۱۳۹۳
11m:24s
17847
المحاضرة الرمضانية التاسعة للسيد...
ـ 📹 المحاضرة الرمضانية الـ17 لـ #السيد_عبدالملك_بدرالدين_الحوثي 17-رمضان-1443هـ...
ـ 📹 المحاضرة الرمضانية الـ17 لـ #السيد_عبدالملك_بدرالدين_الحوثي 17-رمضان-1443هـ 18-04-2022م
#رمضان 🌙 1443هـ
#غزوة_بدر_الكبرى
#محاضرة_السيد_القائد
أَعُـوْذُ بِاللهِ مِنْ الشَّيْطَان الرَّجِيْمِ
بِـسْـــمِ اللهِ الرَّحْـمَـنِ الرَّحِـيْـمِ
الحمدُ لله رَبِّ العالمين، وأَشهَـدُ أن لا إلهَ إلَّا اللهُ الملكُ الحقُّ المُبين، وأشهَدُ أنَّ سيدَنا مُحَمَّــداً عبدُهُ ورَسُــوْلُه خاتمُ النبيين.
اللّهم صَلِّ على مُحَمَّــدٍ وعلى آلِ مُحَمَّــد، وبارِكْ على مُحَمَّــدٍ وعلى آلِ مُحَمَّــد، كما صَلَّيْتَ وبارَكْتَ على إبراهيمَ وعلى آلِ إبراهيمَ إنك حميدٌ مجيدٌ، وارضَ اللهم برضاك عن أصحابه الأخيار المنتجبين، وعن سائر عبادك الصالحين.
أيُّها الإخوة والأخوات
السَّـلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ؛؛؛
اللهم اهدنا، وتقبَّل منا، إنك أنت السميع العليم، وتب علينا، إنك أنت التواب الرحيم.
كان من الأحداث التاريخية البارزة والمهمة في تاريخ المسلمين:
غزوة بدرٍ الكبرى، والتي وقعت في شهر رمضان المبارك، آنذاك في السنة الثانية للهجرة النبوية، وأتت في السابع عشر من شهر رمضان المبارك.
وكان فيه أيضاً فيما بعد ذلك، في السنة الثامنة للهجرة: فتح مكة.
وغزوة بدرٍ الكبرى وفتح مكة من أهم الأحداث التي وقعت في التاريخ الإسلامي، وكان لها تأثيرها الكبير جداً، فمثَّلت نقلةً كبيرةً في واقع الأمة الإسلامية، وهيَّأ الله من خلالها المتغيرات الكبيرة، والتحولات العظيمة.
الله \"سبحانه وتعالى\" في القرآن الكريم سمَّى يوم غزوة بدر بيوم الفرقان، وهذه التسمية- بحد ذاتها- تقدِّم لها فكرةً متكاملةً عن أهمية ما حدث، وعن تأثيره الكبير جداً، حيث مثَّل بالفعل نقلةً كبيرةً جداً، فكان يوماً فارقاً في تاريخ الأمة الإسلامية، وفي التاريخ البشري بشكلٍ عام.
رسول الله \"صلوات الله عليه وعلى آله\" بعثه الله بالرسالة في مكة، وبقي فيها لفترة طويلة، ومدةٍ زمنية طويلة، البعض يقول عنها أنها: لعشر سنوات، والبعض يقول: لثلاث عشرة سنة، بقي فيها يبلِّغ رسالات الله \"سبحانه وتعالى\"، ويتلو آيات الله، ويدعو عباد الله إلى الله، هو رسول الله الذي أرسله الله رحمةً للعالمين، تحرَّك يدعو إلى الله بإذنٍ من الله، وأمرٍ من الله \"سبحانه وتعالى\".
فكان الموقف لأغلب قريش- الذين هم قوم النبي \"صلوات الله عليه وعلى آله\" في مكة- موقفاً معادياً، واتجه الكثير من أكابرهم، وقاداتهم، وزعمائهم، للصد عن الإسلام، والتثبيط عنه، والمحاربة له بكل أشكال المحاربة، بدءاً بالحرب الدعائية، والتكذيب، والصد، والتضييق على المسلمين، الذين يسلمون ممن هم من المستضعفين في مكة، وبذلوا كل جهدهم ألَّا يقوم للإسلام كيانه القوي في داخل مكة، وألَّا يسمحوا بذلك، وكان الاتجاه العام لأغلب الأهالي هو معهم، مع أبو جهل، مع أبو سفيان، مع أبو لهب، مع أولئك الزعماء المشركين، الكافرين، الذين صدوا عن سبيل الله، وحاربوا الإسلام.
في نهاية المطاف، بعد تلك الفترة الطويلة، بعد اكتمال الحجة، بعد اكتمال مرحلةٍ أراد الله أن تكون مكة فيها هي المنطلق، هي الأرضية المهيأة لانتشار صدى صوت الإسلام، وصوت الرسالة، وانطلاقته الأولى، هيَّأ الله لرسوله \"صلوات الله عليه وعلى آله\"، ولمن معه من المسلمين في مكة، الذين لم يتمكنوا من بناء كيانٍ مستقرٍ، وإقامة الدين الإسلامي في مكة، بحيث تكون هي موطنه الأول، لم يتهيَّأ ذلك، فهيَّأ الله بديلاً عن مكة، قوماً غير قريش، هم الأنصار في يثرب (الأوس، والخزرج)، ومنطقةً أخرى لتكون هي حاضنةً للدين الإسلامي، وللمنتمين لهذا الدين الإسلامي، ولتكون هي الموطن الذي تؤسس فيه الأمة الجديدة، والكيان الجديد، والدولة الجديدة للإسلام والمسلمين.
بعد انتقال النبي \"صلوات الله عليه وعلى آله\" وهجرته إلى المدينة، ومستقره في المدينة، بدأ في تأسيس الأمة الإسلامية، والدولة الإسلامية، وكيان الأمة الإسلامية الجديد، في ظل ظروفٍ صعبة، أصبح هناك الأمل الذي يحدو المسلمين لأن تتهيأ الظروف على نحوٍ مختلفٍ عمَّا كان عليه الحال في مكة، لكن التحديات كانت لا تزال قائمة.
قريش واصلوا نشاطهم العدائي ضد رسول الله \"صلوات الله عليه وعلى آله\"، وواصلوا نشاطهم في مراسلاتهم، وفي طريقتهم في التخاطب مع القبائل، في التأثير عليها في مختلف المناطق؛ لكي يشكِّلوا تحالفاً يتعاون فيه العرب واليهود في الحرب ضد رسول الله \"صلوات الله عليه وعلى آله\"، وفي العمل على منع قيام الكيان الإسلامي، والأمة الإسلامية، والدولة الإسلامية في المدينة، فوسَّعوا من تحالفاتهم، وكان لهم تأثيرهم في الساحة العربية؛ استناداً إلى موقعهم المتمثل بمكة، وسيطرتهم على شعائر الحج، وعلى المقدسات في الحج، وفي المقدِّمة: الكعبة وبيت الله الحرام.
كانت الكعبة وبيت الله الحرام لا تزال مقدَّساً عظيماً لدى العرب حتى في الزمن الجاهلي، حتى في مراحل الشرك، كانوا يقدِّسون الكعبة، ويعظِّمونها، وكانوا يحجون إلى بيت الله الحرام، وكانوا يؤدون شعائر الحج في مكة، ويفيضون أيضاً، يعني: في كل شعائر الحج، ليس فقط الطواف بالبيت الحرام، يتجهون إلى عرفات، ويفيضون إلى المزدلفة ومنى، وهكذا يؤدون شعائر الحج.
لمتابعة آخر الأخبار والتقارير على منبر المركز الإعلامي لـ #أنصار_الله في التيليجرام:
https://t.me/AnsarAllahMC
47m:59s
1942
Qibla Ki Tabdeeli! || Ayaat-un-Bayyinaat || Hafiz Syed Muhammad Haider...
قبلہ کی تبدیلیْ || آیاتٌ بیّناتٌ || سورۃ بقرہ آیت ۱۴۲ تا ۱۵۰ || حافظ سید محمد حیدر...
قبلہ کی تبدیلیْ || آیاتٌ بیّناتٌ || سورۃ بقرہ آیت ۱۴۲ تا ۱۵۰ || حافظ سید محمد حیدر نقوی
Qibla Ki Tabdeeli! || Ayaat-un-Bayyinaat || Surah-e-Bqra Ayat 142 to 150 || Hafiz Syed Muhammad Haider Naqvi
وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا ۗ وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِي كُنتَ عَلَيْهَا إِلَّا لِنَعْلَمَ مَن يَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّن يَنقَلِبُ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ ۚ وَإِن كَانَتْ لَكَبِيرَةً إِلَّا عَلَى الَّذِينَ هَدَى اللَّـهُ ۗ وَمَا كَانَ اللَّـهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴿١٤٣﴾ قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ ۗ وَإِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۗ وَمَا اللَّـهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ ﴿١٤٤﴾ وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَّا تَبِعُوا قِبْلَتَكَ ۚ وَمَا أَنتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ ۚ وَمَا بَعْضُهُم بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ ۚ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم مِّن بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ إِنَّكَ إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ ﴿١٤٥﴾لَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّ فَرِيقًا مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿١٤٦﴾ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ ﴿١٤٧﴾ وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا ۖ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ أَيْنَ مَا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّـهُ جَمِيعًا ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿١٤٨﴾ وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۖ وَإِنَّهُ لَلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ ۗ وَمَا اللَّـهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿١٤٩﴾ وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿١٥٠﴾
Spread the message!
Share this video!
#Allah #Ayaat_un_Bayyinaat #SyedMuhammadHaiderNaqvi
16m:20s
1317
[Urdu] Hajj 2015 حجاج کرام کے نام رہبر معظم کا...
[Hajj 1436] حجاج کرام کے نام رہبر معظم کا پیغام - Urdu
حجاج کرام کے نام پیغام
بسم الله...
[Hajj 1436] حجاج کرام کے نام رہبر معظم کا پیغام - Urdu
حجاج کرام کے نام پیغام
بسم الله الرحمن الرحیم
والحمد لله رب العالمین و الصلا ۃو السلام علی سیّد الخلق اجمعین محمد و آلہ الطاہرین و صحبہ المنتجبین و علی التابعین لہم باحسان الی یوم الدین
اور سلام ہو یکتا پرستی کے مرکز، مومنین کی طواف گاہ اور فرشتوں کی جائے نزول ،کعبہ شریف پر۔ اور سلام ہو مسجد الحرام، عرفات، مشعر اور منی پر اور سلام ہو خضوع و خشوع سےبھرپور دلوں پر، ذکر میں ڈوبی زبانوں پر، بصیرت کے ساتھ کھلنے والی آنکھوں پر، عبرت و سبق کا راستہ پا جانے والے افکار پر اور سلام ہو آپ خوش نصیب حاجیوں پر کہ آپ کو دعوت الہی پر لبیک کہنے کی توفیق نصیب ہوئی اور آپ نعمتوں کے دسترخوان پر تشریف فرما ہیں۔
سب سے پہلی ذمہ داری اس عالمی، تاریخی اور دائمی لبیک پر غور کرنا ہے؛ انّ الحمد و النعمۃ لک و المُلک، لا شَریک لک لبیک۔
ساری تعریفیں اور شکر اس کے لئے ہے، ساری نعمتیں اسی کی طرف سے اور ملک و اقتدار اسی کا ہے۔
حاجی کو یہ زاویہ نگاہ، اس پرمغز و بامعنی فریضے کے شروعاتی مرحلے میں ہی، دے دیا جاتا ہے اور اعمال حج کا سلسلہ اسی طرز نگاہ کے مطابق انجام پاتا ہے اور پھر اسے پائیدار سبق اور کبھی فراموش نہ ہونے والے درس کی مانند اس کے سامنے رکھ دیا جاتا ہے اور زندگی کے لائحہ عمل کو اسی تناظر میں منظم کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ یہ عظیم سبق حاصل کرنا اور اس پر عمل کرنا، وہی پربرکت سرچشمہ ہے جو مسلمانوں کی زندگی کو تازگی، حرارت اورتحرک عطا کر سکتا ہے اور انھیں ان مسائل سے جن سے وہ دوچار ہیں، اس دور میں اور تمام ادوار میں نجات دلا سکتا ہے۔
نفسانیت، کبر، نفسانی خواہشات، تسلط پسندی اور تسلط برداشت کرنے کی عادت، عالمی استکبار، تساہلی اور ذمہ داریوں سے فرار اور با عزت انسانی زندگی کو ذلیل و خوار کرنے کا جذبہ، یہ سب وہ بت ہیں جو دل کی گہرائیوں سے نکل کر زندگی کا دستور العمل بن جانے والی اس \\\\\\\\\\\\\\\'صدائے ابراہیمی سے ٹوٹ جائیں گے اور دوسروں پر انحصار، دشواریوں اور سختیوں کی جگہ آزادی و وقار اور سلامتی لے لیگی۔
حج سے مشرف ہونے والے محرم برادران و خواہران، بلا تفریق ِملک و قوم، سب اس حکمت آمیز کلام ِپروردگار پر غور کریں اور دنیائے اسلام اور خاص طور پر مغربی ایشیا اور شمالی افریقا کے مسائل کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے، ذاتی اور گرد و پیش کے وسائل اور توانائیوں کے مطابق اپنے لئے فریضہ اور ذمہ داری طے کریں اور اس کے تحت کوششیں کریں۔
آج اس علاقے میں ایک طرف امریکا کی شرانگیز پالیسیاں جو جنگ و خونریزی، تباہی و آوارہ وطنی، نیز غربت و پسمانگی اور قومیتی و فرقہ وارانہ تنازعات کی جڑ ہیں، اور دوسری طرف صیہونی حکومت کے جرائم ہیں، جس نے مملکت فلسطین میں غاصبانہ اقدامات کو شقی القلبی اور خباثت کی انتہا تک پہنچا دیا ہے اور بار بار مقدس مسجد الاقصی کی توہین اور مظلوم فلسطینیوں کے جان و مال کی تاراجی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ یہ آپ تمام مسلمانوں کا اولین مسئلہ ہے، جس کے بارے میں آپ کو غور کرنا چاہئے اور اس مسئلے میں اپنے اسلامی فرائض کو سمجھنا چاہئے۔ علمائے دین اور سیاسی و علمی شخصیات کی ذمہ داری زیادہ سنگین ہے، جو بد قسمتی سے اکثر اس کی طرف سے غافل رہتے ہیں۔
علما فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دینے، سیاسی رہنما دشمن کے سامنے پسپائی اختیار کرنے اور علمی شخصیات فروعی مسائل میں اپنے ذہن مصروف کرنے کے بجائے، دنیائے اسلام کے سب سے بڑے درد کو سمجھیں اور اپنی اس ذمہ داری کو جس کے تعلق سے وہ عدل الہی کے سامنے جواب دہ ہیں، قبول کریں اور اس کو پورا کریں۔ علاقے میں، عراق، شام، یمن، بحرین، غرب اردن اور غزہ میں اور بعض دیگر ایشیائی اور افریقی ملکوں میں رونما ہونے والے دردناک واقعات امت مسلمہ کی بڑی مشکلات ہیں جن میں عالمی استکبار کی سازش کو سمجھنا اور اس کی راہ حل کے بارے میں غور کرنا چاہئے۔ قومیں اپنی حکومتوں سے مطالبہ کریں اور حکومتیں اپنی سنگین ذمہ داری کے سلسلے میں وفادار رہیں۔
حج اور اس کے پرشکوہ اجتماعات، ان تاریخی ذمہ داریوں کے نمایاں ہونے اور تبادلے کے بہترین مواقع ہیں۔
اورمشرکین سے برائت اس ہمہ گیر فریضے کا نمایا ںترین سیاسی عمل ہے اور اس عمل کو تمام حجاج کرام نے موقع غنیمت سمجھ کر کے انجام دینا چاہئے۔
اس سال مسجد الحرام کے تلخ سانحے نے حجاج کرام اور ان کی قوموں کو غمزدہ کردیا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ اس حادثے میں گزر جانے والے افراد جو نماز، طواف اور عبادت کے عالم میں باری تعالی کے دیدار کے لئے کوچ کر گئے، عظیم سعادت و کامرانی سے ہمکنار ہوئے اور امن و رحمت و توجہ الہی کے دیار میں سکونت پذیر ہوئے ان شاء اللہ، جو ان کے پسماندگان کے لئے باعث سکون ہے، لیکن یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ جو لوگ ظاہراً اللہ کے مہمانوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہیںوہ بری الذمہ ہوجائیں۔ اس فرض پر عمل اور اس ذمہ داری کی ادائیگی ہمارا حتمی مطالبہ ہے۔
و السلام علی عباد اللہ الصالحین
سید علی خامنہ ای
4 ذی الحجہ 1436 (ہجری قمری)
27 شہریور 1394 (ہجری شمسی)
5m:36s
28699
یا رب الحسین (رجز) حسین طاهری | Farsi sub...
مداحی و رجز خوانی برای امام زمان امام مهدی عج
رجز: یا رب الحسین با دعای زهرا
با...
مداحی و رجز خوانی برای امام زمان امام مهدی عج
رجز: یا رب الحسین با دعای زهرا
با صدای: کربلایی حسین طاهری
بازیرنویس: عربي (مترجم للعربية)، انگلیسی، اردو
زمان: شب چهارم محرم الحرام 1399 -1442
مکان: هيئت مكتب الزهرا(س) تهران
O God of Hussain (Rajaz and Nasheed about Imam Mehdi (a) by Karbalae Hussain Taheri
Best Farsi Noha and Maddahi with English Urdu Arabic Subtitles, translation, and Farsi Lyrics 2021
متن:
یا رب الحسین با دعای زهرا
بحق الحسین
روز عاشورا اشفع صدر الحسین
بظهور الحجه
انشاءالله فرج امضا میشه
این آقا منجی دنیا میشه
غوغای اربعین معنا میشه
فرمانده مهدی زهرا میشه
فریاد منجی عالم تا آخر دنیا میره
روزی که پرچم خونخواهی حسین بالا میره
دنیا تحت فرمان حضرت زهرا میره
سربازان کربلا با اذن امام
جان بر کف به خط همه در بیت الحرام
با شمشیر تشنهی بیرون از نیام
آماده برای فرمان انتقام
یا لثارات الحسین
Thanks for watching our video
#HaiderNohe #Zainabiyontv #FarsiNoha #حیدر_نوحه #زینبیون
Join this channel as a Member: https://www.youtube.com/channel/UCrfWHP2hw8x8MIiHzB6GyTA/join
Support us on Patreon: https://www.patreon.com/zainabiyontv
Check out Zainabiyoun TV Merch: https://teespring.com/stores/zainabiyontv-store
Down load this video on our Android App: http://bit.ly/ZainabiyontvApp
Follow us on:
https://youtube.com/haidernohe
https://youtube.com/zainabiyountv
https://fb.com/haidernohe
https://fb.com/zainabiyuntv
https://aparat.com/Zainabiyontv
https://vk.com/zainabiyontv
https://t.me/ZainabiyonTV
https://www.instagram.com/ZainabiyunTV
https://www.shiatv.net/user/ZainabiyonTV
2m:7s
6389
المحاضرة الرمضانية التاسعة للسيد...
ـ 📹 شاهد | المحاضرة الرمضانية الـ18 لـ #السيد_عبدالملك_بدرالدين_الحوثي...
ـ 📹 شاهد | المحاضرة الرمضانية الـ18 لـ #السيد_عبدالملك_بدرالدين_الحوثي 18-رمضان-1443هـ 19-04-2022م
#رمضان 🌙 1443هـ
#غزوة_بدر_الكبرى
#محاضرة_السيد_القائد
أَعُـوْذُ بِاللهِ مِنْ الشَّيْطَان الرَّجِيْمِ
بِـسْـــمِ اللهِ الرَّحْـمَـنِ الرَّحِـيْـمِ
الحمدُ لله رَبِّ العالمين، وأَشهَـدُ أن لا إلهَ إلَّا اللهُ الملكُ الحقُّ المُبين، وأشهَدُ أنَّ سيدَنا مُحَمَّــداً عبدُهُ ورَسُــوْلُه خاتمُ النبيين.
اللّهم صَلِّ على مُحَمَّــدٍ وعلى آلِ مُحَمَّــد، وبارِكْ على مُحَمَّــدٍ وعلى آلِ مُحَمَّــد، كما صَلَّيْتَ وبارَكْتَ على إبراهيمَ وعلى آلِ إبراهيمَ إنك حميدٌ مجيدٌ، وارضَ اللهم برضاك عن أصحابه الأخيار المنتجبين، وعن سائر عبادك الصالحين والمجاهدين.
أيُّها الإخوة والأخوات
السَّـلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ؛؛؛
اللهم اهدنا، وتقبَّل منا، إنك أنت السميع العليم، وتب علينا، إنك أنت التواب الرحيم.
في سياق الحديث عن غزوة بدرٍ الكبرى، وعن يوم الفرقان، تحدثنا بالأمس كيف تزعَّمت قريشٌ الحرب ضد رسول الله \"صلى الله عليه وعلى آله وسلم\"، وضد الإسلام والمسلمين، امتداداً لنشاطها العدائي الذي استمر في كل المدة الزمنية التي أمضاها النبي \"صلوات الله عليه وعلى آله وسلم\" في مكة، منذ البعثة وحتى الهجرة.
ما بعد ذلك اتجهت قريشٌ لأن تتزعم الحرب أيضاً على المستوى العسكري ضد رسول الله والإسلام والمسلمين، مستغلةً نفوذها، وتحالفاتها، وتأثيرها الكبير في مختلف القبائل العربية، من خلال موقعها في مكة، وفي إدارة شؤون الحج، وفي السيطرة على الكعبة، والرمزية التي حظيت بها في الوسط العربي آنذاك نتيجةً لذلك، فهم كانوا يقدِّمون أنفسهم أنهم في موقع الرمزية الدينية، فَيُظهِرون الاهتمام بالحجاج، وبالكعبة، وبإدارة شؤون الحج، ويتباهون بذلك، ويفتخرون بذلك، وقال الله عنهم في القرآن الكريم: {مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَنْ يَعْمُرُوا مَسَاجِدَ اللَّهِ شَاهِدِينَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ أُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ وَفِي النَّارِ هُمْ خَالِدُونَ}[التوبة: الآية17]، قال عنهم عندما كانوا يستغلون سيطرتهم على مكة، وعلى الكعبة الحرام، ويقدِّمون أنفسهم بأنهم من لهم الولاية على مكة، ولهم الولاية على الكعبة، ولهم الولاية على إدارة شؤون الحج، قال عنهم: {وَمَا لَهُمْ أَلَّا يُعَذِّبَهُمُ اللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُوا أَوْلِيَاءَهُ إِنْ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَّا الْمُتَّقُونَ}[الأنفال: من الآية34]، فهم كانوا يستغلون سيطرتهم تلك، ويقدِّمونها وكأنها وَلَاية، وكأنها وسيلة لتعزيز نفوذهم واستغلالهم، فكل سياساتهم وأساليبهم وطريقتهم في إدارة شؤون الحج، في أمور الكعبة، في أمور مكة، كلها محكومةٌ بالاستغلال، وتحت سقف الاستغلال، الاستغلال السياسي، الاستغلال للنفوذ في الوسط العربي آنذاك، فاتجهوا من خلال ذلك كله في حربهم ضد رسول الله \"صلوات الله عليه وعلى آله\"، وضد الإسلام والمسلمين.
كان تحرُّك النبي \"صلوات الله عليه وعلى آله\"، وتحريكه معه للمستجيبين له من المسلمين، تحركاً نشطاً وفاعلاً، بقدر ما للمسألة من أهميتها الدينية، وبقدر أهميتها في الواقع، والله \"سبحانه وتعالى\" وجَّه الكثير في القرآن الكريم من التوجيهات التي تحث النبي \"صلوات الله عليه وعلى آله\" للتحرك الفاعل، وبنشاطٍ كبير، فأتى في القرآن الكريم قوله \"سبحانه وتعالى\": {كَمَا أَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْ بَيْتِكَ بِالْحَقِّ}[الأنفال: من الآية5]، خرج النبي \"صلوات الله عليه وعلى آله\" بأمرٍ من الله \"سبحانه وتعالى\"، بتوجيهاتٍ من الله \"جلَّ شأنه\"، ولم يكن ذلك مجرد موقف شخصي، أو رأي شخصي، أو تقديرات للأمور بحسب النظرة الشخصية، المسألة هذه مسألةٌ إيمانية، فيها أوامر الله، فيها توجيهات الله \"سبحانه وتعالى\"، ولذلك انطلق- وهو بإيمانه العظيم- بكل جدية، بالرغم مما واجهه من التحديات المتنوعة:
فمن جهة كان الأعداء بإمكاناتهم العسكرية، والمادية، وعددهم، وعدتهم، وتأثيرهم في الساحة على المستوى العام.
ومن جهةٍ أخرى كانت حالة التخذيل والتثبيط، التي يقوم بها المنافقون والذين في قلوبهم مرض، في داخل المجتمع المسلم، في داخل الساحة الإسلامية، وهم يثبِّطون الناس عن أن يستجيبوا للرسول، وعن أن يتحرَّكوا معه في الجهاد، وهم يزرعون في قلوبهم اليأس، وهم يرجفون عليهم، ويعملون على إخافتهم، ويعملون على تشكيكهم في صحة الموقف، وحكى الله عنهم حتى فيما يتعلق بغزوة بدر، قال \"جلَّ شأنه\": {إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ غَرَّ هَؤُلَاءِ دِينُهُمْ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ}[الأنفال: الآية49].
ومن خارج المجتمع العربي أيضاً، فيما يتعلق بالروم وغيرهم.
لمتابعة آخر الأخبار والتقارير على منبر المركز الإعلامي لـ #أنصار_الله في التيليجرام:
https://t.me/AnsarAllahMC
41m:7s
1866
محافل اور مجالس عزاداری کے خد و خال |...
محرم الحرام کا چاند نظر آتے ہی مظلوم کربلا حضرت امام حسینؑ کی عزاداری کوعام کرنے...
محرم الحرام کا چاند نظر آتے ہی مظلوم کربلا حضرت امام حسینؑ کی عزاداری کوعام کرنے اور اسے فروغ کے لئے ماتمی انجمنوں اور سنگتوں کے ساتھ مجالس اور محافل کمیٹیاں بھی فعال ہوجاتی ہیں اور محرم الحرام اورصفر کے مہینوں میں انہی مجالس و محافل اور ماتمی انجمنوں کے ذریعے بہت سے دینی پیغامات اور معارف اہل بیتؑ لوگوں تک منتقل ہوتے ہیں اور بہت سے لوگ تعلیمات اہلبیتؑ سے روشناس ہوتے ہیں اور انہی مجالس میں حقائق کی تبلیغ اورتبیین ہوتی ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ پوری بصیرت کے ساتھ ان مجالس میں شریک ہوکر ایک موثر شخص کی حیثیت سے مکتب کی تبلیغ و تبیین کا کام انجام دینا چاہئے جو ان مجالس کا بنیادی مقصد ہے۔
مکتب کی تبیین کے علاوہ دیگر کونسے امورمجالس اور محافل میں انجام دئے جاسکتے ہیں؟ چنانچہ اس سلسلے میں مزید آگاہی کے لئے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #مجالس_محافل #ڈھانچہ #معنی #مکتب #تبیین #سوال #جواب #جوان #حرکت #تحرک #طریقہ
3m:33s
6587
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
maktab,
Tabyin,
jawan,
tareeqa,
Mahafil,
majalis,
azadari,
khad,
khaal,
imam
syed
Ali
Khamenei,
محافل,
مجالس,
عزاداری,
خد
,خال,
امام
سید
علی
خامنہ
ای
Vali Amr Muslimeen speech to Hajj Officials - 3 OCT 2011 - Farsi
دیدار كارگزاران حج با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=17451
حضرت آیتالله...
دیدار كارگزاران حج با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=17451
حضرت آیتالله خامنهای رهبر انقلاب اسلامی صبح روز 11 مهر 1390، در دیدار دستاندركاران حج امسال، حج را فرصتی بسیار گرانبها و ارزشمند برای ارتباط با امت اسلامی و بهرهمندی معنوی خواندند و با اشاره به تلاش دشمنان برای اختلافافكنی و مقابله با موج بیداری اسلامی در مراسم حج ، تنها راه غلبه بر این توطئه را نزدیكتر شدن دلها و تقویت همدلی دانستند، ایشان همچنین در ادامه با اشاره به فساد بانكی اخیر در كشور، علت وقوع این سوء استفاده را عمل نكردن مسئولان به توصیههای مؤكد چند سال پیش رهبری در خصوص مقابله با فساد اقتصادی توصیف و تأكید كردند: مسئولان قضایی ضمن پیگیری قوی، دقیق و عاقلانه قضیه و اطلاعرسانی مناسب به مردم، باید دستهای خائن را قطع كنند.
حضرت آیتالله خامنهای حج را یكی از رموز اساسی اسلام و میهمانی بزرگ الهی در مركز عظمت و قدرت و جمال و كرَم توصیف كردند و افزودند: باید در بُعد عمومی و بینالمللی حج، همدلی و تقویت پیوندهای اسلامی بدون در نظر گرفتن ملیتها، قومیتها و مذهبها مورد توجه جدی قرار گیرد و از این فرصت برای نزدیكتر شدن دلها استفاده شود.
ایشان یكی از ویژگیهای بارز حج امسال را، بیداری اسلامی در منطقه بویژه مصر، تونس، یمن و بحرین دانستند و تأكید كردند: با توجه به این رویداد مهم، امسال توطئه ایجاد اختلاف و بدبینی و تحریك احساسات میان امت اسلامی، برجستهتر خواهد بود و تنها راه غلبه بر این توطئه نزدیكتر شدن دلها و تقویت همدلی است.
رهبر انقلاب اسلامی با تأكید بر اینكه مسلمانان یك تن واحد هستند، افزودند: حجاج ایرانی باید با چنین نگاه عمومی و جهانی در حج حضور یابند و تجربیات سی ساله خود در مبارزه با استكبار و معاندین را در اختیار ملتهای تازه انقلاب كرده، قرار دهند.
حضرت آیتالله خامنهای، رفتار خوب و همراه با ادب و احترام را از دیگر نكات ضروری برای حجاج ایرانی برشمردند و خاطرنشان كردند: حج فرصتی گرانبها برای پاكیزه شدن از آلودگیهای دنیا و مجموعهای از فرائض است كه باید ضمن قدر دانستن این مراسم عظیم و كمنظیر، در حفظ ذخایر معنوی بدست آمده آن هم همت كرد.
ایشان زائران بیتاللهالحرام را به آمادهسازی درونی خود، قبل از سفر حج و آماده شدن برای این میهمانی الهی توصیه كردند و افزودند: حاجی ایرانی باید با رفتار خود در حج، ملت، كشور و نظام جمهوری اسلامی ایران را در چشم دنیا سربلند كند.
رهبر انقلاب اسلامی حجاج را به پرهیز از رفتارهای سبك توصیه و خاطرنشان كردند: یكی از این رفتارهای سبك، عطش بازارگردی است كه علاوه بر اینكه ارز كشور را برای خرید كالاهای بیكیفیت به هدر میدهد، فرصت ارزشمند عبادت و بهرهمندی معنوی را نیز از بین میبرد.
http://english.khamenei.ir//index.php?option=com_content&task=view&id=1533&Itemid=2
Ayatollah Khamenei the Supreme Leader of the Islamic Revolution met Monday morning with the officials in charge of hajj affairs. At the meeting, His Eminence said that the enemy is making efforts to foment discord and to confront the wave of Islamic Awakening. He added that hajj is a very valuable opportunity to establish a relationship with the Islamic Ummah and to reap the spiritual benefits.
Ayatollah Khamenei said that hajj is one of the most important elements behind the success of Islam. He further described hajj as a great divine celebration which takes place at the center of glory, power and magnificence. \"Regarding the general and international dimension of hajj, it is necessary to pay serious attention to solidarity and strengthening Islamic bonds without taking nationalities, ethnicities and denominations into consideration. This opportunity should be used to make hearts get closer to one another.\"
The Supreme Leader of the Islamic Revolution stressed that Muslims are a unified entity and added: \"Iranian pilgrims should take part in hajj ceremonies with this general and global outlook and they should let the nations that have recently carried out a revolution benefit from their thirty years of experience in fighting the arrogant powers and the enemies.\"
His Eminence called on hajj pilgrims to prepare themselves spiritually before taking part in hajj ceremonies and added: \"With their behavior during hajj, Iranian pilgrims should make the world hold the Iranian nation and the Islamic Republic of Iran in high regard.\"
Elsewhere in his statements, Ayatollah Khamenei referred to the recent economic corruption and reminded government officials to combat economic corruption in a decisive way. \"Government officials welcomed confronting economic corruption, but if they had acted on my recommendations, we would never have had events like the recent banking embezzlement.\"
The Supreme Leader of the Islamic Revolution stressed that it is necessary to prevent corruption from becoming deep-rooted and added that it becomes very difficult to uproot corruption once it becomes deep-rooted. He assured the people that the three branches of government are determined to confront the recent event and to prevent similar events and said that government officials in the executive, legislative and judiciary branches are doing their duty.\"
The Supreme Leader of the Islamic Revolution said that it inadvisable to create uproar which may prompt others to take advantage of this issue. However, he assured the people that government officials will follow up the issue until the end and that they will cut off the treacherous hands.
His Eminence emphatically urged the judiciary to keep the people updated about the case and stressed: \"The judiciary system must not have mercy on wrong-doers, vandals and corrupt individuals.\"
Iran\'s judiciary is investigating the recent large embezzlement case and has issued arrest warrants for a number of suspects. Also a number of bank managers have been fired.
Gholam Hossein Mohseni Ejei Iran\'s Prosecutor General, who has been put in charge of the embezzlement case by the Judiciary Chief, has announced that the case is being investigated swiftly and decisively. He has also said that the culprits will be severely punished.
Iran\'s Judiciary Chief Sadeq Larijani has stressed that the judiciary system will follow up the issue decisively. He has also said that the judiciary has been investigating the embezzlement case for almost two months.
38m:40s
24800
[ARABIC] Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei - HAJJ Message 2011
نداء قائد الثورة الإسلامیة
الإمام سيد علي الحسيني الخامنئي
إلى حجاج بيت الله...
نداء قائد الثورة الإسلامیة
الإمام سيد علي الحسيني الخامنئي
إلى حجاج بيت الله الحرام – 1432هجرية
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله ربّ العالمين وصلوات الله وتحياته على سيد الأنام محمد المصطفى وآله الطيبين وصحبه المنتجبين.
حلّ الآن ربيع الحج بطراوته وصفائه المعنوي وعظمته وحشمته الموهوبة، وصيّر القلوب المؤمنة والمشتاقة كالفَراشات تحلّق حول كعبة التوحيد والوحدة. مكة ومنى والمشعر وعرفات منازل أناسٍ سُعداء لَبّوا نداء (وَأَذِّن فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ) وفازوا بالحضور في ضیافة الربّ الكريم الغفور. فهنا ذلك البيت المبارك ومنطلق الهداية، حيث تسطع منه الآيات الإلهية البينات وتمتدّ فيه مظلة الأمان على رؤوس الجميع.
اغسلوا القلب في زمزم الصفاء والذكر والخشوع، وافتحوا عيون باطنكم على آيات ربّ العالمين الباهرة، واتجهوا إلى الإخلاص والتسليم فهما معالم العبودية الحقيقية، وأحيوا القلوبَ مرّات ومرّات بذكرى ذلك الأب الذي أخذ إسماعيله إلى المذبح عن طواعية وتسليم، وبذلك تعرفون الطريق اللاحب الواضح الذي فتحه أمَامنا للوصول إلى مقام الخليل للربّ الجليل، واحفظوا في همتكم الإیمانیة ونيتكم الصادقة عزم ولوج هذا الطريق.
مقام إبراهيم واحد من تلك الآيات البيّنات. موضع قدم إبراهيم (عليه السلام) بجوار الكعبة الشريفة، ليس الا رمزا لمقام إبراهيم. مقام إبراهيم هو مقام إخلاصه وإيثاره وتضحيته ، هو مقام وقوفه أمام دوافع النفس وعواطف الأبوّة، وكذلك أمام سيطرة الكفر والشرك وسلطة نمرود العصر.
هذان الطريقان للنجاة ماثلان الآن أمام كل فرد من أفراد أمتنا الإسلامية. ما فينا من همّة وشجاعة وعزم راسخ يستطيع أن يقودنا إلى نفس تلك الأهداف التي دعا البشرَ إليها أنبياءُ الله من آدم إلى الخاتم، ووعدوا السائرين نحوها بالعزّة والسعادة في الدنيا والآخرة.
في هذا المحضر العظيم للأمة الإسلامية ينبغي للحجاج أن يتناولوا أهمّ مسائل العالم الإسلامي.
إنّ على رأس هذه المسائل جميعًا اليوم، النهوض والثورة في بعض البلدان الإسلاميّة المهمة.بين حجّ العام الماضي وحجّ هذا العام برزت في العالم الإسلامي حوادث تستطيع أن تغيّر مصير الأمة الإسلامية، وتبشّر بمستقبل وضّاء مُفعم بالعزّة والتطور المادي والمعنوي. في مصر وتونس وليبيا أطيحَ بالطواغيت المتفرعنين الفاسدين العملاء، وفي بعض البلدان الأخرى تتصاعد أمواج الثورات الشعبية الهادرة لتهدّد قصور المال والقوّة بالإبادة والانهدام.
هذه الصفحة الجديدة من تاريخ أمتنا توضّح حقائق هي بأجمعها من الآيات الإلهية البينات، وتقدّم لنا دروسًا حياتية، هذه الحقائق يجب أن تؤخذ بنظر الاعتبار في جميع محاسبات الشعوب المسلمة.
الأولى : أنه انبثق من قلب الشعوب التي كانت لعشرات السنوات قابعة تحت السيطرة السياسية الأجنبية جيل من الشباب باعتماد على النفس ـ يستحق التقدير ـ خاطر بنفسه ونهض لمواجهة القوى المهينة وشمّر عن ساعد الجدّ لتغيير الأوضاع.
والحقيقة الأخرى: أنه رغم سيطرة الحكام العَلمانيين وما بذلوه من سعي في السر و العلن لعزل الدين عن الحياة في هذه البلدان، فإن الإسلام بنفوذٍ وحضور باهر وعظيم قد صار هاديا و موجّهًا للألسن والقلوب، و مثل ينبوع متدفّق بعث الطراوة والحياة في أقوال الجماهير المليونية وأعمالهم. وفي تجمعاتهم ومواقفهم. المآذن والمساجد والتكبير والشعارات الإسلامية معالم واضحة لهذه الحقيقة، والانتخابات الأخيرة في تونس برهان قاطع على هذا الادّعاء. ومن دون شك فإن الانتخابات الحرّة في أي بلد إسلامي آخر سوف لا تكون لها غير نتيجة ما حدث في تونس.
والأخرى : أن حوادث هذا العام قد بيّنت للجميع أن الله العزيز القدير قد جهّز في عزم الشعوب وإرادتها قدرةً لا تستطيع أن تقاومها أية قدرة أخرى. الشعوب بما وهبها الله من هذه القوة قادرة أن تغيّر مصيرها وتجعل النصر الإلهي من نصيبها.
والأخرى: أنّ الدول المستكبرة وعلى رأسها أمريكا مع انّها قد عملت لعشرات الأعوام، بممارسة أحابيلها السياسية والأمنية، على إخضاع حكومات المنطقة ظانة أنها قد عبّدت طريقًا سالكًا للسيطرة الاقتصادية والثقافية والسياسية المتزايدة على هذا الجزء الحسّاس من العالم، أصبحت الآن أول من یواجه السخط والرفض والنفور من شعوب المنطقة. ومما لا شك فيه أن الأنظمة المنبثقة عن هذه الثورات سوف لن تنصاع أبدًا لحالة عدم التعادل المهينة السابقة، وسوف تتغير الجغرافيا السياسية لهذه المنطقة بيد الشعوب وفي اتجاه التحقيق التام لعزّتها واستقلالها.
والأخرى: أن الطبيعة المزوّرة والمنافقة للقوى الغربية قد انكشفت لشعوب هذه البلدان. أمريكا وأوربا بذلتا كل ما فی وسعهما بشكل من الأشكال لإبقاء صنائعهما في مصر وتونس وليبيا، وحين تغلّب عزم الشعوب على ما أرادوه، توجّهوا إلى هذه الشعوب المنتصرة بابتسامة صداقة مزوّرة.
الحقائق القيّمة والآيات الإلهية البينة في حوادث العام الأخير بهذه المنطقة أكثر مما ذُكر وليس بالعسير على أهل التدبّر أن يروها ويعرفوها.
ولكن مع ذلك فإن الأمة الإسلامية بأجمعها وخاصة الشعوب الناهضة بحاجة إلى عنصرين أساسيين:
الأول: مواصلة الصمود، والحذر الشديد من وهن العزم الراسخ. الأمر الإلهي للنبي الأكرم (صلى الله عليه وآله وسلم) في القرآن الكريم هو: (فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَن تَابَ مَعَكَ وَلاَ تَطْغَوْا) و (فَلِذَلِكَ فَادْعُ وَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ) وفي الكتاب الكريم وعلى لسان موسى ورد قوله سبحانه: (وقَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللّهِ وَاصْبِرُواْ إِنَّ الأَرْضَ لِلّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ).
إنّ مصداق التقوى البارز للشعوب الناهضة في هذه الفترة يتمثل في عدم توقّف حركتها المباركة، وأن لا تُلهينّها منجزات هذا المقطع. هذا هو القسم الأعظم من التقوى التي وُعد أصحابها بعاقبة الخير العميم.
الثاني: الوعي واليقظة أمام ما يكيده المستكبرون الدوليون والقوى التي صُفعت جرّاء هذه الثورات والنهضات. هؤلاء سوف لن یقفوا مكتوفي الأيدي، بل سيتوجهون إلى الساحة بكل قواهم السياسية والأمنية والمالية لاستعادة نفوذهم واقتدارهم في هذه البلدان. آليّتهم في ذلك التطميع والتهديد والخداع. التجارب دلت على أن بين الخاصة يوجد مَن تفعل هذه الآلية فعلَها فيهم، ويدفعهم الخوف والطمع والغفلة عالمين أو غير عالمين، إلى خدمة العدوّ. لابدّ أن تكون عيون الشباب اليقظين والمثقفين وعلماء الدين في حالة دقيقة من المراقبة.
إنّ أهم خطر هو تدخل جبهة الكفر والاستكبار وتأثيرها على صياغة النظام السياسي الجديد في هذه البلدان. سوف يبذلون ما بوسعهم كي لا تتخذ الأنظمة الجديدة هوية إسلاميّة وشعبيّة. المخلصون في هذه البلدان بأجمعهم والذين يحملون همّ عزة بلدانهم وكرامتها وتطورها كلهم يجب أن يسعوا إلى تحقيق إسلامية النظام الجديد وشعبيته بشكل تام وكامل. دور الدساتير له المكانة البارزة في هذا المجال. إن الاتحاد الوطني وقبول التنوع المذهبي والقبلي والقومي شرط لما يُستقبل من انتصارات.
لِتعلَم الشعوب الشجاعة الناهضة في مصر وتونس وليبيا والشعوب اليقظة المناضلة الأخرى أن نجاتها من ظلم وكيد أمريكا وسائر المستكبرين الغربيين يكمن فقط وفقط في أن يكون میزان القوى في العالم لصالحهم. من أجل أن يستطيع المسلمون حلّ قضایاهم مع القوى العالمية الطامعة بشكل جادّ، يجب عليهم أن يوصلوا أنفسهم إلى مشارف قوة عالمية كبرى. وهذا لا يتحقق إلاّ بالتعاون والتعاضد والاتحاد بين البلدان الإسلامية. وهذه هي الوصية الخالدة للإمام الخميني العظيم. أمريكا والناتو بذريعة القذافي الخبيث والدكتاتور صبّت النيران لأشهر على ليبيا وشعبها. والقذافي هو نفسه الذي كان يُعتبر قبل ما أقدم عليه الشعب الليبي من نهوض شجاع ،من أصدقائهم المقربين، وكانوا يحتضنونه وينهبون ثروات ليبيا على يديه، بل يشدّون على يديه أو يقبّلونها من أجل اِغوائه.. وبعد نهوض الشعب اتخذوه ذريعة وهدموا جميع البنى التحتية في ليبيا. أية دولة استطاعت أن تحول دون مأساة قتل الشعب الليبي وانهدام ليبيا بيد الناتو؟ مادامت مخالب القوى الدموية الطامعة والوحشية الغربية لم تنكسر فإن مثل هذه الأخطار متصوّرة للبلدان الإسلامية، ولا نجاة إلاّ بتشكيل قطب مقتدر من العالم الإسلامي.
الغرب وأمريكا والصهيونية اليوم أكثر ضعفًا من أي وقت مضى، إنّ المشاكل الاقتصادية، والهزائم المتتالية في أفغانستان والعراق، والاعتراضات العميقة الشعبية في أمريكا والبلدان الغربية الأخرى التي اتسعت يومًا بعد يوم، ونضال الشعب الفلسطيني واللبناني وتضحياتهما، والإنتفاضات البطولیة للشعوب في اليمن والبحرين وبعض البلدان الأخرى القابعة تحت النفوذ الأمریکي.. كل هذا يحمل بشائر كبرى للأمة الإسلامية وخاصة للبلدان الثائرة الجديدة.
المؤمنون من الرجال والنساء في جميع أرجاء العالم وخاصة في مصر وتونس وليبيا عليهم أن يستثمروا هذه الفرصة أكثر فأكثر لإقامة القوة الدولية الإسلامية. وليتوكل الخواص وطلائع النهضة على الله العلي القدير ويعتمدوا على وعده بالنصر، ويزيّنوا الصفحة الجديدة المفتوحة من تاريخ الأمة الإسلامية بمفاخرهم الخالدة التي ترضي الله تعالى وتوفّر لهم عوامل نصرته سبحانه.
والسلام على عباد الله الصالحين
سيد علي الحسيني الخامنئي
29 ذي القعدة 1432 هجرية
14m:44s
17405
[Clip] Imam Ruhollah Khomeini, al-Moussawi Sarah Jerusalem - Arabic
[Clip] pilgrimage House of God Imam Ruhollah Khomeini, al-Moussawi Sarah Jerusalem - حج بيت الله الحرام من منظور الإمام...
[Clip] pilgrimage House of God Imam Ruhollah Khomeini, al-Moussawi Sarah Jerusalem - حج بيت الله الحرام من منظور الإمام روح الله الخميني الموسوي قدس سره Arabic
0m:37s
4469
[Farsi] Hajj Message 2015 - رهبر معظم انقلاب در...
سرانگشت توطئه استکبار جهانی در حوادث گریهآور منطقه (۱۳۹۴/۰۷/۰۱ - ۰۹:۰۶)
حضرت...
سرانگشت توطئه استکبار جهانی در حوادث گریهآور منطقه (۱۳۹۴/۰۷/۰۱ - ۰۹:۰۶)
حضرت آیت الله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی در پیامی به مناسبت کنگره عظیم حج، «سیاستهای شرارتآمیز استکبار در ایجاد گرفتاریهای بزرگ برای امت اسلامی در منطقه» و «جنایتهای رژیم غاصب صهیونیستی و اهانت مکرر به حریم مسجد الاقصی» را مسئله اول همه مسلمانان خواندند و با فراخواندن علما و نخبگان دنیای اسلام به انجام رسالت خود در برابر این حوادث تأکید کردند: اجتماع پر شکوه حج، برترین جایگاه ظهور و تبادل این تکلیف تاریخی و «فرصت برائت» یکی از گویاترین مناسک سیاسی است که باید مغتنم شمرده شود.
ایشان همچنین با اشاره به حادثه تلخ درگذشت تعدادی از حاجیان در مسجد الحرام، و مسئولیت سنگین تأمین امنیت ضیوف الرحمان تأکید کردند: عمل به این تعهد و ادای این مسئولیت، خواستهی قطعی ماست.
متن پیام رهبر انقلاب اسلامی که صبح امروز (چهارشنبه) از سوی حجت الاسلام و المسلمین قاضیعسگر نماینده ولی فقیه و سرپرست زائران ایرانی در صحرای عرفات قرائت شد، به این شرح است:
بسماللهالرّحمنالرّحیم
و الحمد لله ربّ العالمین، و الصّلاة و السّلام علی سیّد الخلق اجمعین محمّد و آله الطّاهرین و صحبه المنتجبین و علی التّابعین لهم باحسان الی یوم الدّین.
و سلام بر کعبهی شریف، پایگاه توحید و مطاف مؤمنان و مهبط فرشتگان؛ و سلام بر مسجدالحرام و عرفات و مشعر و منا؛ و سلام بر دلهای خاشع و زبانهای ذاکر و چشمهای به بصیرت گشوده و اندیشههای به عبرت راه یافته؛ و سلام بر شما حجگزاران سعادتمند که توفیق لبّیکگویی به فراخوان الهی یافته و بر سر این سفرهی پُرنعمت نشستهاید.
نخستین وظیفه، تأمّلی در این لبّیک جهانی و تاریخی و همیشگی است: اِنَّ الحَمدَ وَ النِّعمَةَ لَکَ وَ المُلکَ، لا شَریکَ لَکَ لَبَّیک؛(۱) همهی ستایشها و سپاسها از آنِ او، همهی نعمتها از سوی او، و همهی مُلک و قدرت متعلّق به اوست. این است نگاهی که به حجگزار در آغازین گامِ این فریضهی پُرمغز و پُرمعنا داده میشود و ادامهی این مناسک، هماهنگ با آن، شکل میگیرد و آنگاه همچون تعلیمی ماندگار و درسی فراموشنشدنی در برابر او گذاشته و تنظیم برنامهی زندگی بر پایهی آن، از او خواسته میشود. فرا گرفتنِ این درس بزرگ و عمل به آن، همان سرچشمهی بابرکتی است که میتواند زندگی مسلمانان را طراوت و حیات و پویایی بخشد و آنان را از گرفتاریهایی که بدان دچارند -در این دوران و در همهی دورانها- برَهاند. بُت نفسانیّت و کبر و شهوت، بت سلطهجویی و سلطهپذیری، بت استکبار جهانی، بت تنبلی و بیمسئولیّتی، و همهی بتهای خوارکنندهی جانِ گرامی انسانی، با این غریو(۲) ابراهیمی -آنگاه که از عمق دل برآید و برنامهی زندگی شود- شکسته خواهد شد و آزادی و عزّت و سلامت، به جای وابستگی و سختی و محنت خواهد نشست.
برادران و خواهران حجگزار از هر ملّت و هر کشوری، در این کلمهی حکمتآموز الهی بیندیشند و با نگاه دقیق به گرفتاریهای دنیای اسلام بویژه در غرب آسیا و شمال آفریقا، برای خود با توجّه به ظرفیّتها و امکانات شخصی و محیطی، وظیفه و مسئولیّتی تعریف کنند و در آن بکوشند.
امروز سیاستهای شرارتآمیز آمریکا در این منطقه -که مایهی جنگ و خونریزی و ویرانی و آوارگی و نیز فقر و عقبماندگی و اختلافات قومی و مذهبی است- از یک سو، و جنایتهای رژیم صهیونیستی -که رفتار غاصبانه در کشور فلسطین را به نهایتِ درجهی شقاوت و خباثت رسانیده- و اهانت مکرّر به حریم مقدّس مسجدالاقصی و لگدکوب کردن جان و مال فلسطینیان مظلوم از سوی دیگر، مسئلهی اوّلِ همهی شما مسلمانان است که باید در آن بیندیشید و تکلیف اسلامی خود را در برابر آن بشناسید. و علمای دینی و نخبگان سیاسی و فرهنگی وظیفهای بس سنگینتر دارند که متأسّفانه غالباً مورد غفلت آنان است. علما به جای برافروختن آتش اختلافات مذهبی، و سیاسیّون به جای انفعال در برابر دشمن، و نخبگان فرهنگی به جای سرگرمی به حاشیهها، درد بزرگ دنیای اسلام را بشناسند و رسالت خود را که در پیشگاه عدل الهی، مسئول ادای آنند پذیرا گردند و از عهدهی آن برآیند. حوادث گریهآور در منطقه -در عراق و شام و یمن و بحرین- و در کرانهی غربی و غزّه و در برخی دیگر از کشورهای آسیا و آفریقا، گرفتاریهای بزرگ امّت اسلامی است که سَرانگشت توطئهی استکبار جهانی را در آن باید دید و به علاج آن اندیشید؛ ملّتها باید آن را از دولتهای خود بخواهند و دولتها باید به مسئولیّت سنگین خود وفادار باشند.
و حج و اجتماعات پُرشکوه آن، برترین جایگاه ظهور و تبادل این تکلیف تاریخی است؛ و فرصت برائت که باید با شرکت همهی حجگزاران از همهجا مغتنم شمرده شود، یکی از گویاترین مناسک سیاسی در این فریضهی جامعالاطراف است.
امسال حادثهی تلخ و خسارتبار مسجدالحرام، کام حاجیان و ملّتهای آنان را تلخ کرد. درست است که درگذشتگان این حادثه که در حال نماز و طواف و عبادت به دیدار حق شتافتند، به سعادتی بزرگ دست یافته و در حریم امن و رعایت و رحمت الهی آرمیدهاند انشاءالله -و این تسلّایی بزرگ برای بازماندگان آنها است- ولی این نمیتواند از سنگینیِ مسئولیّت کسانی که متعهّد امنیّت ضیوفالرّحمانند بکاهد. عمل به این تعهّد و ادای این مسئولیّت خواستهی قطعی ما است.
والسّلام علی عبادالله الصّالحین
سیّدعلی خامنهای
۴ ذیالحجّة ۱۴۳۶
۲۷ شهریور ۱۳۹۴
7m:16s
13888
Clip - Imam e Zamana A.S. Pakiza Jawanon K Muntazir Hain - H.I. S. Hasan...
Imam e Zamana A.S. Pakiza Jawanon K Muntazir Hain - H.I. S. Hasan Zafar Naqvi - Urdu
کلپ-امام زمانہ ؑ پاکیزہ جوانوں کے...
Imam e Zamana A.S. Pakiza Jawanon K Muntazir Hain - H.I. S. Hasan Zafar Naqvi - Urdu
کلپ-امام زمانہ ؑ پاکیزہ جوانوں کے منتظر ہیں
حجۃ الاسلام سید حسن ظفر نقوی
محرم الحرام،2016
Follow Us:
👤 Fb.com/Wisdomgateway
🎬 Shiatv.net/u/Wisdomgateway
📱 Tlgrm.me/Wisdomgateway
2m:40s
4984
[Clip 05] Azadar Warise Imamat o Wilayat - H.I. Haider Ali Jaffri -...
[Clip 05] Azadar Warise Imamat o Wilayat - H.I. Haider Ali Jaffri - 2016/1438 - inQiLaBi Media - Urdu
..
محرم الحرام 1438ھ/2016...
[Clip 05] Azadar Warise Imamat o Wilayat - H.I. Haider Ali Jaffri - 2016/1438 - inQiLaBi Media - Urdu
..
محرم الحرام 1438ھ/2016
5-کلپ موضوع: عزادار وارثِ حکومتِ امامت و ولایت!
خطاب: مولانا سید حیدر علی جعفری
انقلابی میڈیا (خالص محمدی اسلام کی ترویج و فروغ)
Follow Us:
👤fb.com/Inqilabi-Media-173533536428655
👤 Fb.com/inqilabimedia
🎬 Shiatv.net/u/inqilabi
📱 Tlgrm.me/inqilabimedia
2m:48s
8285
[Clip 06] Qalbe Azadar Me Dard-e-Hussaini - H.I. Haider Ali Jaffri -...
[Clip 06] Qalbe Azadar Me Dard-e-Hussaini - H.I. Haider Ali Jaffri - 2016/1438 - inQiLaBi Media - Urdu
..
محرم الحرام 1438ھ/2016...
[Clip 06] Qalbe Azadar Me Dard-e-Hussaini - H.I. Haider Ali Jaffri - 2016/1438 - inQiLaBi Media - Urdu
..
محرم الحرام 1438ھ/2016
6-کلپ موضوع: قلبِ عزادار میں دردِ حسینی!
خطاب: مولانا سید حیدر علی جعفری
انقلابی میڈیا (خالص محمدی اسلام کی ترویج و فروغ)
Follow Us:
👤 fb.com/Inqilabi-Media-173533536428655
👤 Fb.com/inqilabimedia
🎬 Shiatv.net/u/inqilabi
📱 Tlgrm.me/inqilabimedia
7m:53s
6764
[Clip 07] Farshe Aza Maktabe Darde Hussain - H.I. Haider Ali Jaffri -...
[Clip 07] Farshe Aza Maktabe Darde Hussain - H.I. Haider Ali Jaffri - 2016/1438 - inQiLaBi Media - Urdu
..
محرم الحرام 1438ھ/2016...
[Clip 07] Farshe Aza Maktabe Darde Hussain - H.I. Haider Ali Jaffri - 2016/1438 - inQiLaBi Media - Urdu
..
محرم الحرام 1438ھ/2016
7-کلپ موضوع: فرشِ عزا مکتبِ دردِ حسینؑ!
خطاب: مولانا سید حیدر علی جعفری
انقلابی میڈیا (خالص محمدی اسلام کی ترویج و فروغ)
Follow Us:
👤 fb.com/Inqilabi-Media-173533536428655
👤 Fb.com/inqilabimedia
🎬 Shiatv.net/u/inqilabi
📱 Tlgrm.me/inqilabimedia
4m:42s
8043
[Clip 08] Alwida Ya Labbaik Ya Hussain a.s.- H.I. Haider Ali Jaffri -...
[Clip 08] Alwida Ya Labbaik Ya Hussain a.s.- H.I. Haider Ali Jaffri - 2016/1438 - inQiLaBi Media - Urdu
..
محرم الحرام 1438ھ/2016...
[Clip 08] Alwida Ya Labbaik Ya Hussain a.s.- H.I. Haider Ali Jaffri - 2016/1438 - inQiLaBi Media - Urdu
..
محرم الحرام 1438ھ/2016
8-کلپ موضوع: اَلوداع یا لبیک یا حسینؑ؟
خطاب: مولانا سید حیدر علی جعفری
انقلابی میڈیا (خالص محمدی اسلام کی ترویج و فروغ)
Follow Us:
👤 fb.com/Inqilabi-Media-173533536428655
👤 Fb.com/inqilabimedia
🎬 Shiatv.net/u/inqilabi
📱 Tlgrm.me/inqilabimedia
7m:54s
8053
Clip - Awam Ka Ittehaad Khawaas K Muttahid Hone Main Hai - H.I. Sadiq...
Clip - Awam Ka Ittehaad Khawaas K Muttahid Hone Main Hai - H.I. Sadiq Taqvi - Urdu
..
کلپ-عوام کا اتحاد خواص کے متحد...
Clip - Awam Ka Ittehaad Khawaas K Muttahid Hone Main Hai - H.I. Sadiq Taqvi - Urdu
..
کلپ-عوام کا اتحاد خواص کے متحد ہونے میں ہے
خطاب: مولانا صادق رضا تقوی
محرم الحرام،2016
👤 Fb.com/Wisdomgateway
🎬 Shiatv.net/u/Wisdomgateway
📱 Tlgrm.me/Wisdomgateway
2m:14s
5574