بغاوت اور سرکشی کا نتیجہ، فرعونیت |...
انسانی سماج کی ایک بڑی اور اہم ترین آفت جو انفرادی اور اجتماعی دونوں اعتبار سے...
انسانی سماج کی ایک بڑی اور اہم ترین آفت جو انفرادی اور اجتماعی دونوں اعتبار سے اخلاقیات کی تباہی و بربادی پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے اور خدا کی رحمت سے دوری کا سبب قرار پاتی ہے اور اس کے نتیجے میں انسان دنیا اور آخرت دونوں میں عذاب الٰہی کا مستحق قراراپاتا ہے وہ \\\"بغاوت اور سرکشی\\\" ہے۔ یہ صفت انسان کو فرعونیت کے مقام پر لا کھڑا کردیتی ہے، یہی وجہ ہے کہ انسان کو سرکش ہونے کیلئے فرعون اور صدام کی طرح عالمی پیمانے پر ظالم ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ وہ اپنی چار دیواری کے اندر ہی سرکشی سے کام لیتے ہوئے اپنے دائرہ کار میں فرعون اور صدام کا کردار نبھا سکتا ہے؛ چنانچہ معاشرے میں اسکی بہت سی مثالیں ہوسکتی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ سرکشی کے کیا نتائج ہوسکتے ہیں اور سرکشی کرنے والے افراد کا انجام کار کیا ہوگا اور انہیں کن لوگوں کے ساتھ محشور کیا جائیگا اور ایسے لوگ اپنی سرکشی کو کس طرح ظاہر کرتے ہیں؟ اکر کوئی سرکشی کا مرتکب نہ ہو تو اسکا انجام کیا ہو گا؟
چنانچہ انہی تمام سوالات کے جوابات سے آگاہی کیلئے استاد علی رضا پناہیان کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #علی_رضا_پناہیان #فرعون #صدام #سرکشی #عورت #موقع #محشور #بغاوت #اسرار #معمولی_انسان #شوہر #اظہار
3m:50s
1173
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
fravnit,
Saddam,
sar
kashi,
aurat,
mauqa,
Mahshoor,
baghaawat,
asaraar,
shohar,
izhaar,
baghaawat,
nateeja,
firauniyat.,
ustaad,
Ali
Raza,
بغاوت,
سرکشی
,
فرعونیت,
استاد
علی
رضا
پناہیان
دفاع مقدّس کی اہمیت | Farsi sub Urdu
1980سے1988 تک 8 سالہ عراق ایران جنگ جو عراق پر قابض حکمران صدر صدام کی طرف سے امریکہ کے...
1980سے1988 تک 8 سالہ عراق ایران جنگ جو عراق پر قابض حکمران صدر صدام کی طرف سے امریکہ کے اشاروں پر ایران میں اسلامی انقلاب آنے کے بعد مسلط کی گئی تھی، اس مسلط شدہ جنگ کے دفاع کو ایرانی قوم ’’دفاع مقدس‘‘ کا نام دیتی ہے۔۔۔
اس دفاع مقدس کے لئے سال میں ایک ہفتہ مخصوص کیا گیا ہے جو ایرانی ساتویں مہینے کا پہلا ہفتہ ہے۔۔ اسی مناسبت سے ولی امرمسلمین سید علی خامنہ ای کی دفاع مقدس کی اہمیت کے حوالے سے گفتگو میں سے چند انتہائی اہم جملات اُردو سبٹائٹل کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش ہیں۔۔۔
#ویڈیو #دفاع_مقدس #عراق_ایران_جنگ #ولی_امرمسلمین #انقلاب #اسلام #دفاع #ایران #عراق #صدام
0m:49s
4644
Video Tags:
Wilayat,
Media,
Wilayat,
Media,
Defence,
Day,
Islamic,
Republic,
Iran,
Killing,
Iraq,
Leader
of
Muslim,
Ummah,
Sayyid,
Ali,
Khamenei,
Enemies,
Enemy,
پیام رادیویی آیت الله خامنه ای به ملت...
ساعاتی پس از بمباران فرودگاه مهرآباد توسط رژیم صدام، حضرت آیت الله خامنه ای به...
ساعاتی پس از بمباران فرودگاه مهرآباد توسط رژیم صدام، حضرت آیت الله خامنه ای به عنوان نماینده حضرت امام خمینی پیامی را خطاب به ملت ایران بصورت رادیویی تلفنی صادر می کنند. ایشان در این پیام تاریخی ملت را رسماً از تهاجم صدام به کشور باخبر کرده و آنان را به حفظ آرامش و رد شایعات دعوت میکنند و به مردم اطمینان میدهند که ارتش جمهوری اسلامی در برابر تجاوزکنندگان خواهد ایستاد. همزمان با آغاز به کار بخش دفاع مقدس پایگاه اطلاع رسانی KHAMENEI.IR برای نخستین بار فایل صوتی این پیام رادیویی در قالب این نماهنگ منتشر میشود.
1m:48s
8342
امریکہ کے بارے میں اچھا گُمان؟ | سید...
\"اور تم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی، یہاں تک کہ تم ان کے مذہب کی...
\"اور تم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی، یہاں تک کہ تم ان کے مذہب کی پیروی اختیار کرلو\"۔ (بقرہ : 120)
امریکہ پر جس نے بھی اعتماد کیا؛ منہ کی کھائی۔
لیبیا کا قذافی ہو یا مِصر کا مُرسی، عراق کا صدام ہو یا کوئی بھی مُلک اور اس کے سربراہان؛ سب نے امریکہ کے پُر فریب ساتھ کا ہمیشہ نقصان اُٹھایا۔
تمام اسلامی ممالک کی مشکلات کا سب سے بڑا ذمہ دار امریکہ کیسے ہے سید ہاشم الحیدری کی زبانی ضرور سُنیے۔
#سید_ہاشم_الحیدری #امریکہ #اسرائیل #ایران #بحرین #لبنان #عراق #یمن #فلسطین #فرعون #سامری #ایٹم_بم #صدام #کویت #حسن_ظن
1m:27s
2455
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
amrica,
acha
guman,
aalim,
mujahid,
sayyid
hashim
al
haidari,
yahoodi,
eesaai,
mazhab,
etemaad,
nuqsaan,
libya,
qazzafi,
morsi,
misr,
egypt,
iraq,
saddam,
fareb,
islami
mamalik,
israel,
iran,
bahrain,
yemen,
palestine,
firaun,
samri,
atom
bomb,
kuwait,
دین اور حسینؑ باقی ہیں | آیت اللہ شیخ...
نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
ذکرِ امام...
نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
ذکرِ امام حسینؑ کو مٹانے کی کوشش کرنے والے بنی امیہ کے یزید، بنی عباس کے متوکل اور عراقی بعث پارٹی کے صدام کے انجام کو یاد رکھیں۔ عاشقانِ امام حسینؑ کو جب حکم دیا جائے تو انہیں سینے کے بل بھی چل کر جانا پڑے تو یہ جائیں گے۔ بحرین کے انقلابی و حسینیؑ عالمِ دین، آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کی امام حسینؑ سے والہانہ محبت کا اظہار، ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم
(عاشورا ۔ 1438 ھ۔ق )
( بَحرَین ۔ 2016 ء )
#شیخ_عیسی_قاسم #امام_حسین #زیارت #صدام #دین #اوقاف #لبیک_یا_حسین
1m:30s
1741
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
deen,
husain,
baaqi,
ayatollah
shaikh
isa
qasim,
bahrain,
karbala,
ashura,
ziyarat,
iraq,
banu
umayya,
saddam,
yazid,
mutawakkil,
banu
abbas,
baathi,
charag,
noore
khuda,
kufr,
harkat,
khandazan,
phoonk,
husaini,
inqelabi,
aalim,
mohabbat,
izhar,
جنگ بندی کی دعوت اور امام امت کا جواب |...
عراقی سابقہ آمر حاکم صدام ملعون جو عالمی شیطانی طاقتوں کے اشارے پر اسلامی انقلاب...
عراقی سابقہ آمر حاکم صدام ملعون جو عالمی شیطانی طاقتوں کے اشارے پر اسلامی انقلاب کے تشکیل پانے والے جدید نظام کو نابود کرنے کی شیطانی خواہش لئے ہوئے تھا جب اس جنگ میں صدام اور اس کے عالمی سرپرستوں کو رسوائی ہوئی اور شکست سے دوچار ہوئے تو کہنے لگے ماہ رمضان میں جنگ حرام ہے اور جنگ بندی کی پیشکش کرنے لگے. یہ فاسق و فاجر مسلمان قوم پر حاکم اہلکار اتنے اسلامی احکام سے نابلد تھے کہ کہنے لگے ماہ رمضان میں جنگ حرام ہے جس کے جواب میں امام امت فقیہ آل محمد امام خمینی رضوان اللہ علیہ نے انہیں جواب دیا اور ان کے بہانوں اور مکر و حیلوں سے آگاہ فرمایا.
اس بارے میں امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #جنگ_بندی_کی_دعوت #امریکہ #تابع #ماہ_رمضان #عراقی_حکومتی_اہلکار #ماہ_رجب #ماہ_جنگ #دھوکہ #جہنمی_زندگی #جہنمیوںکا_اخلاق
2m:44s
10064
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
ummat,
imam
khomeini,
islam,
ramadan,
ramazan,
ramadhan,
iraq,
iran,
saddam,
taqat,
shaytan,
enqelab,
nezam,
musalman,
muslim,
america,
jahannam,
امریکہ اور ایرانی عوام کی حمایت؟؟؟ |...
اس میں شک نہیں کہ اسلامی انقلاب اور ایرانی عوام کے خلاف امریکہ کی دشمنانہ...
اس میں شک نہیں کہ اسلامی انقلاب اور ایرانی عوام کے خلاف امریکہ کی دشمنانہ پالیسیوں کی کوئی انتہا نہیں ہے اور ایرانی عوام کو کچلنے کیلئے انہوں نے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا ہے اور ایرانی قوم کے خلاف معاندانہ پالیسی میں کسی قسم کی کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے مگر اس کے باوجود بڑی بے شرمی کے ساتھ امریکی حکمران یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ہم ایرانی عوام کے ساتھ ہیں جبکہ انقلاب اسلامی کی کامیابی سے لیکر آج تک چار عشروں پر محیط پورے عرصے میں کوئی ایسا اقدام نہیں جو انہوں نے ایرانی قوم کے خلاف نہ کیا ہو۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد انقلاب کو شکست سے دوچار کرنے کیلئے داخلی طور پر علیحدگی پسند گروہوں کی پشت پناہی اور بیرونی سطح پر ایران کے خلاف صدام کے ذریعے جنگ مسلط کرنے سے لیکر مسافربردار طیارے کو مزائیل سے گرانے اور ایٹمی سائندانوں کے قتل سمیت ایرانی عوام کے خلاف تاریخ کی سخت ترین پابندیوں تک بے شمار موارد ایسے ہیں جہاں امریکی حکمرانوں اور سیاست دانوں نے ایرانی عوام کے خلاف معاندانہ پالیسیوں کو یا تو عملی جامہ پہنایا ہے یا پہنانے کی کوشش کی ہے لیکن اس کے باوجود بڑی بے شرمی کے ساتھ کہتے ہیں ہم ایرانی عوام کے ساتھ ہیں۔
ابتدائے انقلاب سے لیکر آج تک عالمی استکبار امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران اور ایرانی عوام کے خلاف کس قسم کی معاندانہ پالیسی اپنائی ہے؟ اس کی بعض واضح مثالیں کونسی ہیں؟ کیا اس طرح کی معاندانہ پالیسی کی مثالیں کہیں اور دیکھنے کو ملتی ہے؟ عراق کی طرح ایران پر امریکہ کے براہ راست حملے سے گریز کرنے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟
چنانچہ انہی تمام سوالات کے جوابات سمیت اس ضمن میں مزید سوالات کے جوابات سے آگاہی کیلئے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #امریکی_حکمراں #معاندانہ_پالیسی #بی_شرمی #ایرانی_عوام #صدام #جنگ #اسلحہ #مسافر #ملک #شہید_سلیمانی #ایٹمی_سائنسدان #فتنے #بغاوت #حمایت
2m:27s
8170
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
khamenei,
be
sharmi,
irani,
sadam,
jang,
mosafer,
shaheed
soleimani,
fetna,
hemayat,
aslaha,
mulk,
america,
america
aur
irani
awam
ki
hemayat,
ایران سے پہلے، ان 6 ملکوں کو گرانا ضروری...
امریکہ نے اسلامی جمہوریہ کے نظام کو شکست سے دوچار کرنے کیلئے شروع ہی سے بڑے وسیع...
امریکہ نے اسلامی جمہوریہ کے نظام کو شکست سے دوچار کرنے کیلئے شروع ہی سے بڑے وسیع پیمانے پر جامع منصوبہ بندی کی اور اس کام کیلئے اربوں ڈالر خرچ کیے اور بہت سے امریکی ماہرین نے بڑے غور و فکر کے ساتھ جامع پلان وضع کیا جس کے تحت اسلامی نظام کو شکست سے دوچار کرنے کیلئے ایران کے اتحادی اور حامی ممالک جس میں شام، لبنان، سوڈان وغیرہ شامل تھے، کی حکومتوں کو سرنگون کرکے پہلے مرحلے میں ایران کو کمزور کیے جانے اور پھر اس کے بعد اگلے مرحلے میں آسانی کے ساتھ ایران پر حملے کا نقشہ تیار کیے جانے پر مبنی تھا۔ تاہم اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے میں امریکی نقشے کو ناکام بنانے کیلئے اپنے طور پر حکمت عملی اپنائی جس کے تحت اسلامی جمہوریہ ایران نے عراق، شام اور لبنان میں امریکہ کی پالیسی کے خلاف اقدام کیا جس کے نتیجے میں ایران کے خلاف امریکیوں کا منصوبہ شکست سے دوچار ہوا اور اس حکمت عملی کے پیچھے شہید حاج قاسم سلیمانی کا کردار تھا اسی لئے اسکا سہرا شہید حاجی قاسم کے سر پر سجتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہید حاج قاسم سلیمانی جہاں ایک طرف ایرانی قوم کا ہیرو تھے وہیں دوسری طرف دشمن کی آنکھ کیلئے کانٹا تھے۔
وہ کونسے ممالک تھے جو امریکہ کی نظر میں ایرانی کے حامی ممالک تھے؟ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی حکمت عملی کو صرف خطے کے ممالک تک کیوں محدود رکھا؟ صدام، امریکہ کیلئے کیسے خطرے کا باعث بنا؟ چنانچہ انہی تمام سوالوں کے جوابات سے آگاہی کیلئے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے بصیرت افروز خطاب پر مشتمل اس ویڈیو کوضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #ایران #حملہ #منصوبہ #سازش #کمزور #صدام #لبنان #لیبیا #قاسم_سلیمانی #قوت #مقبول #حزب_اللہ
7m:15s
9735
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Iran,
mulk,
Imam,
Imam
Khamenei,
America,
nezam,
Islam,
Islami
jumhuria,
Syria,
Lebanon,
Sudan,
hukumat,
Iraq,
haj
qaseem,
qaseem
soleimani,
hekmat,
saddam,
Dec 7 2008 پيغام حج By Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei -...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی سالانہ ضیافت میں اکٹھا کیا ہوا ہے. پوری دنیا سے مشتاق جانیں اسلام و قرآن کی جائے ولادت (حجاز) ایسے اعمال و مناسک بجالارہے ہیں جن میں غور و تدبر، انسانیت کے لئے اسلام و قرآن کے ابدی سبق کا جلوہ دکھاتا ہے اور یہ اعمال و مناسک بذات خود اسی سبق پر عمل کرنے اور اس کے نفاذ کے سلسلے میں علامتی اقدامات ہیں.
اس عظیم درس کا ہدف انسان کی ابدی نجات و رستگاری اور سربلندی و سرفرازی ہے. اور اس کا راستہ صالح اور نیک انسان کی تربیت اور صالح و نیک معاشرے کی تشکیل ہے، ایسا انسان جو اپنے دل اور اپنے عمل میں خدائے واحد کی پرستش کرے اور اپنے آپ کو شرک اور اخلاقی آلودگیوں اور منحرف کرنے والی نفسانی خواہشات سے پاک کردے؛ اور ایسا معاشرہ جس کی تشکیل میں عدل و انصاف، حریت و ایمان اور نشاط و انبساط سمیت زندگی اور پیشرفت کے تمام نشانے بروئے کار لائے گئے ہوں.
فریضہ حج میں اس فردی اور معاشرتی تربیت کے تمام عناصر اکٹھے کئے گئے ہیں. احرام اور تمام فردی تشخصات اور تمام نفسانی لذات و خواہشات سے خارج ہونے کے ابتدائی لمحوں سے لے کر توحید کی علامت (کعبہ شریف) کے گرد طواف کرنے اور بت شکن و فداکار ابراہیم (ع) کے مقام پر نماز بجالانے تک اور دو پہاڑیوں کے درمیان تیز قدموں سے چلنے کے مرحلے سے لے کر صحرائے عرفات میں ہر نسل اور ہر زبان کے یکتاپرستوں کے عظیم اجتماع کے بیچ سکون کے مرحلے تک اور مشعر الحرام میں ایک رات راز و نیاز میں گذارنے اور اس عظیم جمعیت کے مابین موجودگی کے باوجود ہر دل کا الگ الگ خدا کے ساتھ انس پیدا کرنے تک اور پھر منی میں حاضر ہوکر شیطانی علامتوں پر سنگباری اور اس کے بعد قربانی دینے کے عمل کو مجسم کرنا اور مسکینوں اور راہگیروں کو کھانا کھلانا، یہ اعمال سب کے سب تعلیم و تربیت اور تمرین کے زمرے میں آتے ہیں.
اس مکمل مجموعۂ اعمال میں، ایک طرف سے اخلاص و صفائے دل اور مادی مصروفیات سے دستبرداری اور دوسری طرف سے سعی و کوشش اور ثابت قدمی؛ ایک طرف سے خدا کے ساتھ انس و خلوت اور خلق خدا کے ساتھ وحدت و یکدلی اور یکرنگی دوسری طرف سے دل و جان کی آرائش و زیبائش کا اہتمام اور دل امت اسلامی کی عظیم جماعت کے اتحاد و یگانگت کے سپرد کرنا؛ ایک طرف سے حق تعالی کی بارگاہ میں عجز و انکسار اور دوسری طرف سے باطل کے مد مقابل ثابَت قَدمی اور اُستواری، المختصر ایک طرف سے آخرت کے ماحول میں پرواز کرنا اور دوسری طرف سے دنیا کو سنوارنے کا عزم صمیم، سب ایک دوسرے کے ساتھ پیوستہ ہیں اور سب کی ایک ساتھ تعلیم دی جاتی ہے اور مشق کی جاتی ہے: «وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».(1)
اور اس طرح كعبہ شریف اور مناسك حج، انسانی معاشروں کی مضبوطی اور استواری کا سبب اور انسانوں کے لئے نفع اور بهره مندی کی ذرائع سی بهرپور هین: «جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»(2) و «ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ» (3)
ہر ملک اور ہر رنگ و نسل کے مسلمانوں کو آج ہمیشہ سے بیشتر اس عظیم فریضے کی قدر و قیمت کا ادراک اور اس کی قدرشناسی کرنی چاہئے اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے؛ کیونکہ مسلمانوں کے سامنے کا افق ہر زمانے سے زیادہ روشن ہے اور فرد و معاشرے کے لئے اسلام کے مقرر کردہ عظیم اہداف کے حصول کے حوالے سے وہ آج ہمیشہ سے کہیں زیادہ پرامید ہیں. اگر امت اسلامی گذشتہ دوصدیوں کے دوران مغرب کی مادی تہذیب اور بائیں اور دائیں بازو کی الحادی قوتوں کے مقابلے میں ہزیمت اور سقوط و انتشار کا شکار تھی آج پندرہویں صدی ہجری میں مغرب کے سیاسی اور معاشی مکاتب کے پاؤں دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ ضعف و ہزیمت و انتشار کی طرف رواں دواں ہیں. اور اسلام نے مسلمانوں کی بیداری اور تشخص کی بحالی و بازیافت اور دنیا میں توحیدی افکار اور عدل و معنویت کی منطق کے احیاء کی بدولت عزت و سربلندی اور روئیدگی و بالیدگی کے نئے دور کا آغاز کیا ہے.
وہ لوگ جو ماضی قریب میں ناامیدیوں کے گیت گارہے تھے اور نہ صرف اسلام اور مسلمین بلکہ دینداری اور معنویت کی اساس تک کو مغربی تہذیب کی یلغار کے سامنے تباہ ہوتا ہوا سمجھ رہے تھے آج اسلام کی تجدید حیات اور نشات ثانیہ اور اس کے مقابلے میں ان یلغار کرنے والی قوتوں کے ضعف و زوال کا اپنی آنکھوں سے نظارہ کررہے ہیں اور زبان و دل کے ساتھ اس حقیقت کا اقرار کررہے ہیں.
میں مکمل اطمینان کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ ابھی شروع کا مرحلہ ہے اور خدا کے وعدوں کی حتمیت اور عملی جامہ پہننے یعنی باطل پر حق کی فتح اور قرآن کی امّت کی تعمیر نو اور جدید اسلامی تمدن و تہذیب کے قیام کے مراحل عنقریب آرہے ہیں: «وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ» (4)
اس فسخ ناپذیر وعدے کا عملی جامہ پہننے کی اولین اور اہم ترین نشانی ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی اور اسلامی نظام کی نامی گرامی عمارت کی تعمیر تھی جس نے ایران کو اسلام کی حاکمیت و تمدن کے تفکرات کے مضبوط ترین قلعے میں تبدیل کیا. اس معجزنما وجود کا عین اسی وقت ظہور ہوا جب مادیت کی ہنگامہ خیزیوں اور اسلام کے خلاف بائیں اور دائیں بازو کی قوتوں کی بدمستیوں کا عروج تھا اور دنیا کی تمام مادی قوتیں اسلام کے اس ظہور نو کے خلاف صف آرا ہوئی تھیں اور انہوں نے اسلامی کے خلاف ہرقسم کے سیاسی، فوجی، معاشی اور تبلیغاتی اقدامات کئے مگر اسلام نے استقامت کا ثبوت دیا اور اس طرح دنیائے اسلام میں نئی امیدیں ظہور پذیر ہوئیں اور قلبوں میں شوق و جذبہ ابھرا؛ اس زمانے سے وقت جتنا بھی گذرا ہے اسلامی نظام کے استحکام اور ثابت قدمی میں – خدا کے فضل و قدرت سے - اتنا ہی اضافہ ہوا ہے اور مسلمانوں کی امیدوں کی جڑیں بھی اتنی ہی مضبوط ہوگئی ہیں. اس روداد سے اب تین عشرے گذرنے کو ہیں اور ان تین عشروں میں مشرق وسطی اور افریقی و ایشیائی ممالک اس فتح مندانہ تقابل کا میدان بن چکے ہیں. فلسطین اور اسلامی انتفاضہ اور مسلم فلسطینی حکومت کا قیام، لبنان اور حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت تحریک کی خونخوار اور مستکبر صہیونی ریاست کے خلاف عظیم فتح؛ عراق اور صدام کی ملحدانہ آمریت کے کھنڈرات پر مسلم عوامی حکومت کی عمارت کی تعمیر؛ افغانستان اور کمیونسٹ قابضین اور ان کی کٹھ پتلی حکومت کی ذلت آمیز ہزیمت؛ مشرق وسطی پر امریکہ کے استعماری تسلط کے لئے کی جانی والی سازشوں کی ناکامی؛ غاصب صہیونی ریاست کے اندر تنازعات اور لاعلاج ٹوٹ پھوٹ؛ خطے کے اکثر یا تمام ممالک میں - خاص طور پر نوجوانوں اور دانشوروں کے درمیان - اسلام پسندی کی لہر کی ہمہ گیری ؛ اقتصادی پابندیوں کے باوجود اسلامی ایران میں حیرت انگیز سائنسی اور فنی پیشرفت؛ امریکہ کے اندر جنگ افروز اور فساد کے خواہاں حکمرانوں کی سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں زبردست ناکامی؛ بیشتر مغربی ممالک میں مسلم اقلیتوں کا احساس تشخص؛ یہ سارے حقائق اس صدی – یعنی پندرہویں صدی ہجری – میں دشمنوں کے مقابلے میں اسلام کی فتح و نصرت کی نشانیاں ہیں.
بھائیو اور بہنو! یہ ساری فتوحات اور کامیابیاں جہاد اور اخلاص کا ثمرہ ہیں. جب خداوند عالم کی صدا اس کے بندوں کے حلق سے سنائی دی؛ جب راہ حق کے مجاہدوں کی ہمت و طاقت میدان عمل میں اتر آئی؛ اور جب مسلمانوں نے خدا کے ساتھ اپنے کئے ہوئے عہد پر عمل کیا، خدائے علیّ قدیر نے بھی اپنے وعدے کو عمل کا لباس پہنایا اور یوں تاریخ کی سمت بدل گئی: «أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» (5) «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » (6) «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» (7) «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ» (8)
یہ تو ابھی آغاز راہ ہے. مسلمان ملتوں کو ابھی بہت سے خوفناک دروں سے گذرنا ہے. ان دروں اور گھاتیوں سے گذرنا بھی ایمان و اخلاص، امید و جہاد اور بصیرت و استقامت کے بغیر ممکن نہیں ہے. مایوسی اور ہر چیز کو تاریک و سیاہ دیکھنے، حق وباطل کے معرکے میں غیرجانبدارانہ موقف اپنانے، بے صبری اور جلدبازی سے کام لینے اور خدا کے وعدوں کی سچائی پر بدگمان ہونے کی صورت میں ان کٹھن راستوں سے گذرنا ناممکن ہوگا اور یہ راہ طے نہ ہوسکے گی.
زخم خوردہ دشمن پوری طاقت کے ساتھ میدان میں آیا ہے اور وہ مزید طاقت بھی میدان میں لائے گا چنانچہ ہوشیار و بیدار، شجاع، دانشمند اور موقع شناس ہونا چاہئے؛ کیونکہ اسی صورت میں دشمن ناکامی کا منہ دیکھے گا. ان تیس برسوں کے دوران ہمارے دشمن خاص طور پر صہیونیت اور امریکہ پوری طاقت کے ساتھ میدان میں تھے اور انہوں نے تمام وسائل کا استعمال کیا مگر ناکام رہے. اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا. ان شاء اللہ
دشمن کی شدت عمل اکثر و بیشتر اس کی کمزوری اور بے تدبیری کی علامت ہے. آپ ایک نظر فلسطین اور خاص طور پر غزہ پر ڈالیں. غزہ میں دشمن کے بیرحمانہ اور جلادانہ کردار – جس کی مثال انسانیت کی تاریخ میں بہت کم ملتی ہے – ان مردوں، عورتوں اور بچوں کے آہنی عزم پر غلبہ پانے میں دشمن کی عاجزی اور ضعف کی نشانی ہے جنہوں نے خالی ہاتھوں - غاصب ریاست اور اس کے حامی یعنی امریکی بڑی طاقت اور ان کی سازشوں اور حماس کی قانونی حکومت سے جہاد کے ان متوالوں کی روگردانی کی - امریکی اور صہیونی خواہش کو پاؤں تلے روند ڈالا ہے. خدا کا سلام و درود ہو اس با استقامت اور عظیم ملت پر. غزہ کے عوام اور حماس کی حکومت نے ان جاودانہ آیات الہی کا زندہ مصداق ہمارے سامنے پیش کیا ہے جہاں رب ذوالجلال کا ارشا ہے کہ:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ»(9) و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ». (10)
حق و باطل کے اس معرکے کا فاتح حق کے سوا کوئی نہیں ہے اور فلسطین کی یہی صبور اور مظلوم ملت ہی آخرکار دشمن کے مقابلے میں فتح و کامرانی سے ہمکنار ہوگی. «وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً » (11) آج بھی فلسطینی مزاحمت پر غلبہ پانے میں ناکامی کے علاوه، سیاسی حوالے سے حریت پسندی، جمہوریت پسندی اور انسانی حقوق کی حفاظت و حمایت کے حوالے سے مغربی قوتوں کے دعوے اور نعرے بھی جھوٹے ثابت ہوئے ہیں چنانچہ اس بنا پر بھی امریکی ریاست اور اکثر یورپی ریاستوں کی آبرو شدت سے مخدوش ہوچکی ہے اور اس بے آبروئی کی قلیل مدت میں تلاقی بھی ممکن نہیں ہے. بے آبرو صہیونی ریاست پہلے سے کہیں زیادہ روسیاہ ہوچکی ہے اور اکثر عرب حکمران بھی اپنی رہی سہی نادرالوجود آبرو ہار چکے ہیں. وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ.(11)
والسلام علي عبادالله الصالحین
سيّدعلي حسيني خامنهاي
4 ذيحجةالحرام 1429
13 آذر 1387
3 دسمبر 2008
Urdu Version of the messge of Hajj by Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei
In the birthplace of Islam and the Holy Qur’an, eager hearts from throughout the world are now engaged in such rites which indeed show a sign of the eternal lesson of Islam and the Holy Qur’an to mankind: symbolic steps for implementing and applying such a lesson.
The aim of this great lesson is to ensure the eternal salvation and dignity of mankind by training righteous people and establishing a righteous society; people who worship the One and Only God in their hearts and in practice and cleanse themselves from polytheism, moral impurities and deviant desires, and a society built out of justice, freedom, faith, vitality and all the other signs of life and progress.
The main elements for such personal and social training are incorporated in the Hajj. Going into ihram and leaving individual distinctions behind, abstaining from many carnal joys and desires, circumambulating around the symbol of monotheism and praying in the Place of Ibrahim the Idol-breaker and the Self-Sacrificing, the hurrying between the two hills, finding tranquility in Arafat among the great numbers of monotheists from every color and ethnic background to passing the night in prayer and supplication in al-Mash`ar al-Haram with a fondness for God in one\\\'s heart, devoting one’s heart and soul to God the Almighty in such a congested crowd, being present in Mina and stoning the satanic symbols, the meaningful concretization of sacrificing and feeding the poor and the wayfarer are all aimed at training, practicing and reminding us of it.
In this perfect ritual, sincerity, purity of heart and disentanglement from materialistic engagements, endeavor, resilience, intimacy and seclusion with God, unity, concordance, homogeneity, adorning the soul and heart, committing the heart to solidarity with the great body of the Muslim Ummah, humility before the Ultimate Truth, firmness against falsehood, soaring in the desire for the hereafter and the firm resolution to adorn the world are all interwoven and constantly practiced:
« وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».
And among them there are those who say, “Our Lord, give us good in this world and good in the Hereafter, and save us from the punishment of the Fire.”
This way, the Honored Kaaba and the Hajj rituals contribute to the resilience and the uprising of human societies and are filled with benefit and enjoyment for all mankind:
«جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»
«ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ»
Allah has made the Kaaba, the Sacred House, a means of sustenance for mankind…
That they may witness the benefits for them, and mention Allah\\\'s Name during the known days.
Today, Muslims from all countries and races should appreciate the value of this great ritual more than before and benefit from it, for the horizon is brighter than ever in the eyes of the Muslim Ummah and the hope for reaching the goals Islam has envisaged for individuals and societies is greater than ever. If, in the last two centuries the Muslim Ummah got disintegrated and was defeated in the confrontation with the Western materialistic civilization and the atheist schools of thought of both the right and the left, today, in the 15th century of the Lunar Hegira, it is the economic and political theories of the West that are paralyzed and fading away. Today, as a result of the Muslims\\\' reawakening and the retrieval of their identity and with the resurgence of monotheistic ideas and the logic of justice and divinity, a new dawn of prosperity and glory has begun for Muslims.
Those who, in the not-so-distant past, were singing the tune of despair and believed that not only Islam and Muslims but also the foundations of spirituality and religiosity had been lost in the invasion of the Western civilization, are now today witnessing the resurgence of Islam and the revival of the Holy Qur’an as well as the gradual debilitation and collapse of those invaders, confirming all this with their tongues and hearts.
I say with full confidence that this is only the beginning and the complete fulfillment of the divine promise of the victory of truth over falsehood, the reconstruction of the Ummah of the Qur’an and the new Islamic civilization are on the way:
«وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ»
Allah has promised those of you who have faith and do righteous deeds that He will surely make them successors in the earth, just as He made those who were before them successors, and He will surely establish for them their religion which He has approved for them, and that He will surely change their state to security after their fear, while they worship Me, not ascribing any partners to Me. And whoever is ungrateful after that it is they who are the transgressors.
The first and foremost sign of this inescapable promise was the victory of the Islamic Revolution in Iran and the establishment of the glorious Islamic system which turned Iran into a strong fortress for the idea of Islamic rule and civilization. The birth of this miraculous phenomenon amidst the height of the materialism and Islamophobia of rightist and leftist politicians and thinkers, and then its resistance against political, military, economic and propaganda strikes coming from all directions, gave rise to the creation of new hope and passion in the hearts of Muslims. With the passage of time and by the grace of God the Almighty, the strength and capabilities of the Islamic Revolution have increased and the hope it created is now more deeply rooted than ever. Over the last thirty years, the Middle East and Muslim countries in Asia and Africa have been the arenas where this victorious struggle is taking place: Palestine and the Islamic Intifada and the emergence of a Muslim Palestinian government; Lebanon and the historic victory of Hizbollah and the Islamic resistance against the arrogant bloodthirsty Zionist regime; Iraq and the establishment of a Muslim and populist government on the ruins of the atheist regime and the dictator Saddam; Afghanistan and the humiliating defeat of the Communist occupiers and their puppet government; the defeat and failure of all the plots hatched by arrogant America to dominate the Middle East; the incurable problems and chaos inside the usurper Zionist regime; the prevalence of the Islam-seeking masses in all or most of the neighboring countries and especially among the youth and intellectuals; the amazing scientific and technological progress in Islamic Iran achieved under severe economic sanctions and embargoes; the defeat of warmongers in America in the political and economic arenas and Muslim minorities\\\' regaining their true identity and dignity in most of the Western countries. These are all clear indications of the triumph and advancements of Islam in its struggle against its enemies in this century that is the 15th century of Lunar Hegira.
Brothers and sisters! These victories are all the fruits of jihad and sincerity. When the voice of God was heard from the lips of His servants, and the resoluteness and strength of the fighters of the true path were deployed and when the Muslims fulfilled their promise to God the Exalted and the Almighty fulfilled His promise in response, the path of history was changed:
« أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ»
Fulfill My covenant that I may fulfill your covenant, and be in awe of Me alone.
If you help Allah, He will help you and make your feet steady.
Allah will surely help those who help Him. Indeed Allah is all-Strong, all-Mighty.
Indeed We shall help Our apostles and those who have faith in the life of the world and on the day when the witnesses rise up.
But this is still the beginning. Muslim nations still face treacherous roads ahead. One can never survive them unless one is equipped with the power of faith, sincerity, hope and jihad as well as insight and patience. This path cannot be taken with despair and pessimism, apathy and lack of spirit, impatience, lethargy and disbelief in the fulfillment of the divine promise.
The wounded enemy is now resorting to anything and will spare no effort to strike back. We need to be resourceful, wise and to take advantage of opportunities. This way all the efforts of the enemy will fail. In the last thirty years, the enemies, mostly the US and Zionism, have been utilizing all their capacities but have failed miserably. The same thing will happen in the future, too, inshallah.
The severity and intensity of the enemy\\\'s actions usually show just how weak and imprudent he is. Look at Palestine and especially Gaza. The cruel and ruthless acts of the enemy, which are unprecedented in the history of human atrocities, are indicative of his weakness in overcoming the firm resolve of men, women and children who, with their empty hands, are standing against the Occupant Regime and its supporter, the superpower called America; they have spurned its demand which is to reject the Hamas government. May God the Almighty’s blessings be showered upon this resolute and great nation. The people of Gaza and the Hamas government have given meaning to the following everlasting verses of the Holy Qur’an which says:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ» و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ».
We will surely test you with a measure of fear and hunger and a loss of wealth, lives, and fruits; and give good news to the patient.
Those who, when an affliction visits them, say, \\\"Indeed we belong to Allah, and to Him do we indeed return.\\\"
It is they who receive the blessings of their Lord and His mercy, and it is they who are the rightly guided.
You will surely be tested in your possessions and your souls, and you will surely hear from those who were given the Book before you and from the polytheists much affront; but if you are patient and God wary, that is indeed the steadiest of courses.
Truth will emerge triumphant in its battle with falsehood and it is the oppressed and steadfast nation of Palestine that will ultimately be victorious over the enemy.
«وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً »
And Allah is all-Strong, all-Mighty.
Even today, the enemy has failed to break the resistance of the Palestinians. The claims of freedom and democracy and the slogans of human rights have turned out to be nothing but lies. This has greatly disgraced the US and most European regimes; disgraces from which they will not be able to recover soon. The infamous Zionist regime is more notorious than before and some Arab regimes have lost their honor and reputation which they did not have in this test.
وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ
السلام علی عباد الله الصالحین
Sayyed Ali Husainy Khamenei
15m:5s
32579
[ARABIC][1October11] كلمة آية الله خامنئي لدعم...
الإمام الخامنئی فی مؤتمر نصرة الانتفاضة الفلسطینیة: فلسطین هی فلسطین «من النهر...
الإمام الخامنئی فی مؤتمر نصرة الانتفاضة الفلسطینیة: فلسطین هی فلسطین «من النهر إلی البحر»
01/10/2011
بسم الله الرحمن الرحیم
السلام علیکم و رحمة الله..
الحمد لله رب العالمین و الصلاة و السلام علی سیدنا محمد و آله الطاهرین و صحبه المنتجبین، و علی من تبعهم بإحسان إلی یوم الدین.
قال الله الحکیم: «أذن للذین یقاتلون بأنهم ظلموا و إن الله علی نصرهم لقدیر، الذین أخرجوا من دیارهم بغیر حق إلا أن یقولوا ربنا الله و لو لا دفع الله الناس بعضهم ببعض لهدّمت صوامع و بیع و صلوات و مساجد یذکر فیها اسم الله کثیراً و لینصرن الله من ینصره إن الله لقوی عزیز».
أرحب بالضیوف الأعزاء و جمیع الحضور المحترمین.
تتمیز القضیة الفلسطینیة بخصوصیة فریدة من بین کل الموضوعات التی یجدر بالنخبة الدینیة و السیاسیة فی کل العالم الإسلامی أن تتطرق لها. فلسطین هی القضیة الأولی بین کل الموضوعات المشترکة للبلدان الإسلامیة. و ثمة خصوصیات منقطعة النظیر فی هذه القضیة:
أولاً: أن یغتصب بلد مسلم من شعبه، و یعطی لأجانب جُمّعوا من بلدان شتی، و کوّنوا مجتمعاً موزائیکیاً مزیفاً.
ثانیاً: أن هذا الحدث غیر المسبوق فی التاریخ جری بواسطة المذابح و الجرائم و الظلم و الإهانات المستمرة.
ثالثاً: أن قبلة المسلمین الأولی و الکثیر من المراکز الدینیة المحترمة فی هذا البلد مهدَّدة بالهدم و الامتهان و الزوال.
رابعاً: أن هذه الحکومة و المجتمع المزیّفین مارسا فی أکثر مناطق العالم الإسلامی حساسیة، منذ بدایة ظهورهما و إلی الآن، دور القاعدة العسکریة و الأمنیة و السیاسیة للحکومات الاستکباریة، و دور المحور للغرب الاستعماری الذی هو - و لأسباب متعددة - عدو اتحاد البلدان الإسلامیة و رفعتها و تقدمها، و قد استخدمه کالخنجر فی خاصرةَ الأمة الإسلامیة.
خامساً: أن الصهیونیة التی تعدّ خطراً أخلاقیاً و سیاسیاً و اقتصادیاً کبیراً علی المجتمع البشری استخدمت محطّ الأقدام هذا وسیلة و نقطة انطلاق لتوسیع نفوذها و هیمنتها فی العالم.
و یمکن إضافة نقاط أخری للنقاط السابقة منها التکالیف المالیة و البشریة الجسیمة التی تحمّلتها البلدان الإسلامیة لحد الآن، و الانشغال الذهنی للحکومات و الشعوب المسلمة، و معاناة و محن ملایین المشردین الفلسطینیین الذین لا یزال البعض منهم یعیشون لحد الآن و بعد ستة عقود فی المخیمات، و الانقطاع التاریخی لقطب حضاری مهم فی العالم الإسلامی، و .... الخ.
و قد أضیفت الیوم نقطة أساسیة أخری إلی تلک النقاط، ألا و هی نهضة الصحوة الإسلامیة التی عمّت کل المنطقة، و فتحت فصلاً جدیداً حاسماً فی تاریخ الأمة الإسلامیة. هذه الحرکة العظیمة التی یمکنها بلا شک أن تؤدی إلی إیجاد منظومة إسلامیة مقتدرة و متقدمة و منسجمة فی هذه المنطقة الحساسة من العالم، و تضع بحول الله و قوته و بالعزیمة الراسخة لرواد هذه النهضة نهایة لعصر التخلف و الضعف و المهانة الذی عاشته الشعوب المسلمة، استمدت جانباً مهماً من طاقتها و حماسها من قضیة فلسطین.
الظلم و العسف المتصاعد الذی یمارسه الکیان الصهیونی و مواکبة بعض الحکام المستبدین الفاسدین المرتزقین لأمریکا لهذا العسف من جهة، و انبعاث المقاومة الفلسطینیة و اللبنانیة المستمیتة و الانتصارات المعجزة للشباب المؤمن فی حربی الـ 33 یوماً فی لبنان و الـ 22 یوماً فی غزة من جهة أخری، هی من جملة العوامل المهمة التی أطلقت الطوفان فی المحیط الهادئ فی ظاهره للشعوب فی مصر و تونس و لیبیا و باقی بلدان المنطقة.
إنها لحقیقة أن الکیان الصهیونی المدجج بالسلاح و المدعی أنه عصیّ علی الهزیمة تلقی فی حرب غیر متکافئة فی لبنان هزیمة قاسیة مذلة من القضبات المشدودة للمجاهدین المؤمنین الأبطال، و بعد ذلک اختبر سیفه الکلیل مرة أخری أمام المقاومة الفولاذیة المظلومة لغزة و ذاق طعم الإخفاق.
هذه أمور یجب أخذها بعین الجد فی تحلیل الأوضاع الحالیة للمنطقة، و قیاس صحة أی قرار یتخذ علی ضوئها.
إذن، إنه لرأی و حکم دقیق بأن قضیة فلسطین اکتسبت الیوم أهمیة و فوریة مضاعفة، و من حق الشعب الفلسطینی أن یتوقع المزید من البلدان المسلمة فی الوضع الراهن للمنطقة.
لنلق نظرة علی الماضی و الحاضر و نرسم خارطة طریق للمستقبل. و أنا أطرح هاهنا بعض رؤوس النقاط.
مضت علی فاجعة اغتصاب فلسطین أکثر من ستة عقود. و جمیع المسببین الرئیسیین لهذه الفاجعة الدامیة معرفون، و علی رأسهم الحکومة البریطانیة المستعمرة، حیث استخدمت سیاستها و قواها العسکریة و الأمنیة و الاقتصادیة و الثقافیة، هی و سائر الحکومات الغربیة و الشرقیة المستکبرة من بعد ذلک، لخدمة هذا الظلم الکبیر. و قد طرد الشعب الفلسطینی المشرد تحت وطأة قبضات المحتلین التی لا تعرف الرحمة، و قتل و أخرج من موطنه و دیاره. و إلی الیوم لم یجر تصویر حتی واحد بالمائة من الفاجعة الإنسانیة و المدنیة التی وقعت علی ید أدعیاء التحضر و الأخلاق فی ذلک الحین، و لم تحظ بنصیب من الفنون الإعلامیة و المرئیة، فهذا ما لم یشأه کبار أرباب الفنون التصویریة و السینمائیة و التلفزیونیة و المافیات الغربیة لإنتاج الأفلام، و لم یسمحوا به. شعب کامل قتل و تشرد وسط صمت مطبق.
ظهرت حالات المقاومة فی بدایة الأمر، و قد قمعت بقسوة و شدة. و بذل رجال علی الحدود الفلسطینیة، و خصوصاً من مصر، جهوداً بمحفزات إسلامیة، لکنها لم تحظ بالدعم اللازم و لم تستطع التأثیر فی الساحة.
و بعد ذلک جاء الدور للحروب الرسمیة و الکلاسیکیة بین عدة بلدان عربیة و الجیش الصهیونی. جندت مصر و سوریة و الأردن قواتها العسکریة فی الساحة، لکن المساعدات العسکریة و الإمدادیة و المالیة السخیة و الزاخرة و المتزایدة التی قدمتها أمریکا و بریطانیا و فرنسا للکیان الغاصب فرضت الإخفاق علی الجیوش العربیة. إنهم لم یعجزوا عن مساعدة الشعب الفلسطینی و حسب، بل و خسروا أجزاء مهمة من أراضیهم فی هذه الحروب.
و مع اتضاح عجز الحکومات العربیة الجارة لفلسطین تکوّنت تدریجیاً خلایا المقاومة المنظمة فی معظم الجماعات الفلطسینیة المسلحة، و بعد فترة من اجتماعها تأسست منظمة التحریر الفلسطینیة. و کان هذه بصیص أمل تألق تألقاً حسناً لکنه لم یستمر طویلاً حتی خبا. و یمکن ردّ هذا الإخفاق إلی العدید من الأسباب، بید أن السبب الرئیسی هو ابتعادهم عن الجماهیر و عن عقیدتهم و إیمانهم الإسلامی. الإیدیولوجیا الیساریة أو مجرد المشاعر القومیة لم تکن الشیء الذی تحتاجه قضیة فلسطین المعقدة الصعبة. ما کان بوسعه إنزال شعب بکامله إلی ساحة المقاومة و خلق قوة عصیة علی الهزیمة من أبناء الشعب هو الإسلام و الجهاد و الشهادة. أولئک لم یدرکوا هذه الفکرة بصورة صحیحة. فی الأشهر الأولی لانتصار الثورة الإسلامیة الکبری حیث کان زعماء منظمة التحریر الفلسطینیة قد اکتسبوا معنویات جدیدة و راحوا یترددون علی طهران، سألت أحد شخصیاتهم المهمة: لماذا لا ترفعون رایة الإسلام فی کفاحکم الحق. و کان جوابه إن بیننا بعض المسیحیین. و قد جری اغتیال هذا الشخص بعد ذلک فی أحد البلدان العربیة علی ید الصهاینة، و نتمنی إن یکون الغفران الإلهی قد شمله إن شاء الله، لکن استدلاله هذا کان ناقصاً و غیر ناهض. أعتقد أن المناضل المسیحی المؤمن یکتسب إلی جانب الجماعة المجاهدة المضحیة التی تقاتل بإخلاص من منطلق الإیمان بالله و القیامة و الأمل بالمعونة الإلهیة، و تتمتع بالدعم المادی و المعنوی لشعبها، یکتسب محفزات أکبر و أکثر للنضال مما لو کان إلی جانب جماعة عدیمة الإیمان و معتمدة علی مشاعر متزعزعة و بعیدةً عن الإسناد الشعبی الوفی.
عدم توفر الإیمان الدینی الراسخ و الانقطاع عن الشعب جعلهم بمرور الوقت عاجزین و عدیمی التأثیر. طبعاً کان بینهم رجال شرفاء و متحفزون و غیورون، بید أن الجماعة و التنظیم سار فی طریق آخر. انحرافهم وجّه و لا یزال الضربات للقضیة الفلسطینیة. هم أیضاً تنکروا کبعض الحکومات العربیة الخائنة لأهداف المقاومة التی کانت و لا تزال السبیل الوحید لإنقاذ فلسطین، و قد وجّهوا الضربات لا لفلسطین و حسب بل لأنفسهم أیضاً. و علی حد تعبیر الشاعر المسیحی العربی:
لئن أضعتم فلسطيناً فعيشكم طول الحياة مضاضات و آلامٌ
و هکذا مضت إثنتان و ثلاثون سنة من عمر النکبة.. لکن ید القدرة الإلهیة قلبت الصفحة فجأة. و قلب انتصار الثورة الإسلامیة فی إیران فی سنة 1979 (1357 هجری شمسی) الأوضاع فی هذه المنطقة رأساً علی عقب، و فتح صفحة جدیدة. و من بین التأثیرات العالمیة المذهلة لهذه الثورة کانت الضربة التی وجّهتها للحکومة الصهیونیة هی الأسرع و الأوضح من بین الضربات الشدیدة و العمیقة التی وجّهتها للسیاسات الاستکباریة. و کانت تصریحات ساسة الکیان الصهیونی فی تلک الأیام جدیرة بالقراءة و تنمّ عن وضعهم الأسود الغارق فی الاضطراب. فی الأسابیع الأولی للانتصار أغلقت السفارة الإسرائیلیة فی طهران، و أخرج العاملون فیها، و جری تسلیم مکانها رسمیاً لممثلی منظمة التحریر الفلسطینیة، و هم موجودن هناک لحد الآن. أعلن إمامنا الجلیل أن أحد أهداف هذه الثورة تحریر الأرض الفلسطینیة و استئصال غدة إسرائیل السرطانیة. الأمواج القویة لهذه الثورة التی عمّت العالم کله فی ذلک الحین حملت معها إین ما ذهبت هذه الرسالة: «یجب تحریر فلسطین». المشاکل المتتابعة و الکبیرة التی فرضها أعداء الثورة علی نظام الجمهوریة الإسلامیة الإیرانیة و إحداها حرب الأعوام الثمانیة التی شنها نظام صدام حسین بتحریض من أمریکا و بریطانیا و دعم الأنظمة العربیة الرجعیة، لم تستطع هی الأخری سلب الجمهوریة الإسلامیة محفزات الدفاع عن فلسطین.
و هکذا تم ضخّ دماء جدیدة فی عروق فلسطین، و انبثقت الجماعات الفلسطینیة المجاهدة الإسلامیة، و فتحت المقاومة فی لبنان جبهة قویة جدیدة أمام العدو و حماته. و اعتمدت فلسطین بدل الاستناد إلی الحکومات العربیة و من دون مدّ الید للأوساط العالمیة من قبیل منظمة الأمم المتحدة - و هی شریکة إجرام الحکومات الاستکباریة - اعتمدت علی نفسها و علی شبابها و علی إیمانها الإسلامی العمیق و علی رجالها و نسائها المضحین.
هذا هو مفتاح کل الفتوحات و النجاحات.
لقد تقدم هذا السیاق و تصاعد خلال العقود الثلاثة الأخیرة یوماً بعد یوم. و کانت الهزیمة الذلیلة للکیان الصهیونی فی لبنان عام 2006 (1385 هجری شمسی)، و الأخفاق الفاضح الذی منی به ذلک الجیش المتشدق فی غزة سنة 2008 (1387 هجری شمسی)، و الفرار من جنوب لبنان و الانسحاب من غزة، و تأسیس حکومة المقاومة فی غزة، و بکلمة واحدة تحول الشعب الفلسطینی من مجموعة من الناس الیائسین العاجزین إلی شعب متفائل مقاوم له ثقته بنفسه، کانت هذه کلها من الخصائص البارزة للأعوام الثلاثین الأخیرة.
هذه الصورة الکلیة الإجمالیة سوف تکتمل حینما یُنظر بصورة صحیحة للتحرکات الاستسلامیة و الخیانیة التی تهدف إلی إطفاء المقاومة و انتزاع الاعتراف الرسمی بشرعیة إسرائیل من الجماعات الفلسطینیة و الحکومات العربیة.
هذه التحرکات التی بدأت علی ید الخلیفة الخائن و اللاخلف لجمال عبد الناصر فی معاهدة کامب دیفید المخزیة أرادت دوماً ممارسة دور التثبیط حیال العزیمة الفولاذیة للمقاومة. فی معاهدة کامب دیفید اعترفت حکومة عربیة رسمیاً و لأول مرة بصهیونیة الأراضی الإسلامیة فی فلسطین، و ترکت توقیعها تحت سطور اعترفت بإسرائیل داراً قومیاً للیهود.
و بعد ذلک وصولاً إلی معاهدة أوسلو فی سنة 1993 (1372 هجری شمسی) و المشاریع التکمیلیة الأخری التی أعقبتها و التی أدارتها أمریکا، و واکبتها البلدان الأوربیة الاستعماریة، و فُرِضت عبأً علی عاتق الجماعات الاستسلامیة عدیمة الهمّة من الفلسطینیین، انصبت کل مساعی العدو علی صرف الشعب و الجماعات الفلسطینیة عن خیار المقاومة بوعود مخادعة جوفاء و إشغالهم بألاعیب صبیانیة فی الساحات السیاسیة. و سرعان ما تجلی عدم اعتبار کل هذه المعاهدات، و أثبت الصهاینة و حماتهم مراراً أنهم ینظرون لما کتب علی أنه مجرد قصاصات ورق لا قیمة لها. کان الهدف من هذه المشاریع بث الشکوک و التردید فی قلوب الفلسطینیین، و تطمیع الأفراد عدیمی الإیمان و طلاب الدنیا، و شلّ حرکة المقاومة الإسلامیة لیس إلا.
و قد کان المضاد لهذا السمّ فی کل هذه الألاعیب الخیانیة لحد الآن هو روح المقاومة لدی الجماعات الإسلامیة و الشعب الفلسطینی. لقد صمد هؤلاء أمام العدو بإذن الله، و کما وعد الله «و لینصرن الله من ینصره، إن الله لقوی عزیز» فقد حظوا بالمعونة و النصرة الإلهیة. لقد کان صمود غزة علی الرغم من المحاصرة المطلقة نصراً إلهیاً. و سقوط النظام الخائن الفاسد لحسنی مبارک نصراً إلهیاً، و ظهور موجة الصحوة الإسلامیة القویة فی المنطقة نصراً إلهیاً، و سقوط أستار النفاق و الزیف عن وجوه أمریکا و بریطانیا و فرنسا، و الکراهیة المتصاعدة لشعوب المنطقة لهم کانت نصرة إلهیة. و المشکلات المتتابعة و العصیة علی الحصر للکیان الصهیونی ابتداء من المشکلات السیاسیة و الاقتصادیة و الاجتماعیة الداخلیة إلی عزلته العالمیة و الکراهیة العامة له حتی فی الجامعات الأوربیة، کلها من مظاهر النصرة الإلهیة.
الکیان الصهیونی الیوم مکروه و ضعیف و معزول أکثر من أی وقت آخر، و حامیته الرئیسیة أمریکا مبتلاة متحیرة أکثر من أی وقت آخر.
الصفحة الکلیة و الإجمالیة لفلسطین طوال نیّف و ستین عاماً الماضیة أمام أنظارنا حالیاً. ینبغی تنظیم المستقبل بالنظر لهذا الماضی و استلهام الدروس منه.
ینبغی قبل کل شیء إیضاح نقطتین:
الأولی: إن دعوانا هی تحریر فلسطین و لیس تحریر جزء من فلسطین. أی مشروع یرید تقسیم فلسطین مرفوض بالمرة. مشروع الدولتین الذی خلعوا علیه لبوس الشرعیة «الاعتراف بحکومة فلسطین کعضو فی منظمة الأمم المتحدة» لیس سوی الاستسلام لإرادة الصهاینة، أی «الاعتراف للدولة الصهیونیة بالأرض الفلسطینیة». و هذا معناه سحق حقوق الشعب الفلسطینی و تجاهل الحق التاریخی للمشردین الفلسطینین، بل و تهدید حقوق الفلسطینیین الساکنین علی أراضی 1948 . و هو یعنی بقاء الغدة السرطانیة و التهدید الدائم لجسد الأمة الإسلامیة و خصوصاً شعوب المنطقة. و هو بمعنی تکرار آلام و محن عشرات الأعوام و سحق دماء الشهداء.
أی مشروع عملیاتی یجب أن یکون علی أساس مبدأ: «کل فلسطین لکل الشعب الفلسطینی». فلسطین هی فلسطین «من النهر إلی البحر»، و لیس أقل من ذلک حتی بمقدار شبر. طبعاً یجب عدم نسیان أن الشعب الفلسطینی کما فعل فی غزة، سوف یتولی إدارة شؤونه بنفسه عن طریق حکومته المنتخبة فی أی جزء من تراب فلسطین یستطیع أن یحرره، لکنه لن ینسی الهدف النهائی علی الإطلاق.
النقطة الثانیة: هی أنه من أجل الوصول إلی هذا الهدف السامی لا بد من العمل و لیس الکلام، و لا بد من الجدّ و لیس الممارسات الاستعراضیة، و لا بد من الصبر و التدبیر لا السلوکیات المتلونة غیر الصبورة. ینبغی النظر للآفاق البعیدة و التقدم للأمام خطوة خطوة بعزم و توکل و أمل. یمکن لکل واحدة من الحکومات و الشعوب المسلمة و الجماعات المقاومة فی فلسطین و لبنان و باقی البلدان أن تعرف نصیبها و دورها من هذا الجهاد العام، و أن تملأ بإذن الله جدول المقاومة.
مشروع الجمهوریة الإسلامیة لحل قضیة فلسطین و لمداواة هذا الجرح القدیم مشروع واضح و منطقی و مطابق للعرف السیاسی المقبول لدی الرأی العام العالمی، و قد سبق أن عرض بالتفصیل. إننا لا نقترح الحرب الکلاسیکیة لجیوش البلدان الإسلامیة، و لا رمی الیهود المهاجرین فی البحر، و لا طبعاً تحکیم منظمة الأمم المتحدة و سائر المنظمات الدولیة. إننا نقترح إجراء استفتاء للشعب الفلسطینی. من حق الشعب الفلسطینی کأی شعب آخر أن یقرر مصیره و یختار النظام الذی یحکم بلاده. یشارک کل الفلسطینیین الأصلیین من مسلمین و مسیحیین و یهود - و لیس المهاجرون الأجانب - أین ما کانوا، فی داخل فلسطین أو فی المخیمات أو فی أی مکان آخر، فی استفتاء عام و منضبط و یحددوا النظام المستقبلی لفلسطین. و بعد أن یستقر ذلک النظام و الحکومة المنبثقة عنه سوف یقرر أمر المهاجرین غیر الفلسطینیین الذین انتقلوا إلی هذا البلد خلال الأعوام الماضیة. هذا مشروع عادل و منطقی یستوعبه الرأی العام العالمی بصورة صحیحة، و یمکن أن یتمتع بدعم الشعوب و الحکومات المستقلة. بالطبع، لا نتوقع أن یرضخ الصهاینة الغاصبون له بسهولة، و هنا یتکون دور الحکومات و الشعوب و منظمات المقاومة و یکتسب معناه.
الرکن الأهم لدعم الشعب الفلسطینی هو قطع الدعم للعدو الغاصب، و هذا هو الواجب الکبیر الذی یقع علی عاتق الحکومات الإسلامیة. الآن و بعد نزول الشعوب إلی الساحة و شعاراتهم المقتدرة ضد الکیان الصهیونی بأی منطق تواصل الحکومات المسلمة علاقاتها مع الکیان الغاصب؟ وثیقة صدق الحکومات المسلمة فی مناصرتها للشعب الفلسطینی هو قطع علاقاتها السیاسیة و الاقتصادیة الجلیة و الخفیة مع ذلک الکیان. الحکومات التی تستضیف سفارات الصهاینة أو مکاتبهم الاقتصادیة لا تستطیع أن تدعی الدفاع عن فلسطین، و أی شعار معاد للصهیونیة لن یأخذ منهم علی مأخذ الجد و الحقیقة.
منظمات المقاومة الإسلامیة التی تحملت فی الأعوام الماضیة أعباء الجهاد الثقیلة لا تزال الیوم أیضاً أمام هذا الواجب الکبیر. مقاومتهم المنظمة هی الذراع الفاعل الذی بمقدوره أخذ الشعب الفلسطینی نحو هذا الهدف النهائی. المقاومة الشجاعة للجماهیر التی احتلت دیارهم و بلادهم معترف بها رسمیاً و ممدوحة و مشاد بها فی کل المواثیق الدولیة. تهمة الإرهاب التی تطلقها الشبکات السیاسیة و الإعلامیة التابعة للصهیونیة کلام أجوف لا قیمة له. الإرهابی العلنی هو الکیان الصهیونی و حماته الغربیون، و المقاومة الفلسطینیة حرکة إنسانیة مقدسة مناهضة للإرهابیین.
و فی هذا الخضم، من الجدیر بالبلدان الغربیة أیضاً أن تکون لها نظرتها الواقعیة. الغرب الیوم علی مفترق طرق. إما أن یتخلی عن منطق القوة الذی استخدمه زمناً طویلاً و یعترف بحقوق الشعب الفلسطینی، و لا یواصل أکثر من هذا اتباع المخططات الصهیونیة التعسفیة اللاإنسانیة، و إما أن ینتظر ضربات أقسی فی المستقبل غیر البعید. و هذه الضربات الشالة لیست مجرد السقوط المتتابع للحکومات المطیعة لهم فی المنطقة الإسلامیة، إنما یوم تدرک الشعوب فی أوربا و أمریکا أن أغلب مشکلاتهم الاقتصادیة و الاجتماعیة و الأخلاقیة نابعة من الهیمنة الأخطبوطیة للصهیونیة الدولیة علی حکوماتهم، و أن ساستهم یطیعون و یسلمون لتعسف أصحاب الشرکات الصهیونیة المصاصة للدماء فی أمریکا و أوربا من أجل الحفاظ علی مصالحهم الشخصیة و الحزبیة، فسوف یخلقون لهم جحیماً لا یمکن تصور أی سبیل للخلاص منه.
یقول رئیس جمهوریة أمریکا إن أمن إسرائیل هو خطنا الأحمر. من الذی رسم هذا الخط الأحمر؟ مصالح الشعب الأمریکی أم حاجة أوباما الشخصیة للمال و دعم الشرکات الصهیونیة للحصول علی کرسی الرئاسة فی الدورة الرئاسیة الثانیة؟ إلی متی ستستطیعون خداع شعبکم؟ ماذا سیفعل الشعب الأمریکی یوم یدرک عن حق أنکم رضیتم بالذلة و التبعیة و التمرّغ فی التراب أمام أرباب المال الصهاینة، و نحرتم مصالح شعب کبیر أمام أقدامهم من أجل البقاء فی السلطة أیاماً أضافیة؟
أیها الإخوة و الأخوات الأعزاء، إعلموا أن هذا الخط الأحمر لأوباما و أمثاله سوف یتحطم علی ید الشعوب المسلمة الثائرة. ما یهدد الکیان الصهیونی لیس صواریخ إیران أو جماعات المقاومة حتی تنصبوا أمامه درعاً صاروخیاً هنا و هناک. التهدید الحقیقی و الذی لا علاج له هو العزیمة الراسخة للرجال و النساء و الشباب فی البلدان الإسلامیة الذین لم یعودوا یریدون أن تتحکم فیهم أمریکا و أوربا و عملاؤهم، و یفرضون علیهم الهوان.
و بالطبع، فإن تلک الصواریخ سوف تؤدی واجباتها متی ما ظهر تهدید من قبل العدو.
«فاصبر إن وعد الله حق و لا یستخفنک الذین لا یوقنون».
و السلام عليكم و رحمة الله.
http://arabic.khamenei.ir//index.php?option=com_content&task=view&id=1224&Itemid=127
36m:11s
15374
[FARSI][1October11] بیانات ولی امر مسلمین در...
بيانات در كنفرانس حمايت از انتفاضه فلسطين
بسماللهالرّحمنالرّحيم...
بيانات در كنفرانس حمايت از انتفاضه فلسطين
بسماللهالرّحمنالرّحيم
السّلام عليكم و رحمةالله
الحمد لله ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّدنا محمّد و ءاله الطّاهرين
و صحبه المنتجبين و على من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
قال الله الحكيم: «اذن للّذين يقاتلون بأنّهم ظلموا و انّ الله على نصرهم لقدير. الّذين اخرجوا من ديارهم بغير حقّ الّا ان يقولوا ربّنا الله و لو لا دفع الله النّاس بعضهم ببعض لهدّمت صوامع و بيع و صلوات و مساجد يذكر فيها اسم الله كثيرا و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»(1)
به ميهمانان عزيز و همهى حضار گرامى خوشامد ميگويم. در ميان همهى موضوعاتى كه شايسته است نخبگان دينى و سياسى از سراسر جهان اسلام به آن بپردازند، مسئلهى فلسطين داراى برجستگى ويژهاى است. فلسطين، مسئلهى اول در ميان همهى موضوعات مشترك كشورهاى اسلامى است. مشخصات منحصر به فردى در اين مسئله وجود دارد:
اول اين كه يك كشور مسلمان از ملت آن، غصب و به بيگانگانى كه از كشورهاى گوناگون گردآورى شده و جامعهاى جعلى و موزائيكى تشكيل دادهاند، سپرده شده است.
دوم اين كه اين حادثهى بىسابقه در تاريخ، با كشتار و جنايت و ظلم و اهانت مستمر انجام گرفته است.
سوم آن كه قبلهى اول مسلمانان و بسيارى از مراكز محترم دينى كه در اين كشور قرار دارد، به تخريب و توهين و زوال تهديد شده است.
چهارم آن كه اين دولت و جامعهى جعلى در حساسترين نقطهى جهان اسلام، از آغاز تاكنون، نقش يك پايگاه نظامى و امنيتى و سياسى را براى دولتهاى استكبارى بازى كرده و محور غرب استعمارى كه به علل گوناگون، دشمن اتحاد و اعتلاء و پيشرفت كشورهاى اسلامى است، از آن همواره چون خنجرى در پهلوى امت اسلامى استفاده كرده است.
پنجم آن كه صهيونيسم كه خطر اخلاقى و سياسى و اقتصادى بزرگى براى جامعهى بشرى است، اين جاى پا را وسيلهاى و نقطهى اتكائى براى گسترش نفوذ و سلطهى خود در جهان قرار داده است.
نكات ديگرى را هم ميتوان بر اينها افزود: هزينهى مالى و انسانىِ سنگينى كه كشورهاى اسلامى تاكنون پرداختهاند. اشتغال ذهنى دولتها و ملتهاى مسلمان. رنج ميليونها آوارهى فلسطينى، كه بسيارى از آنان پس از شش دهه هنوز در اردوگاهها زندگى ميكنند. انقطاع تاريخ يك كانون مهمِ تمدنى در جهان اسلام و الى غير ذلك.
امروزه بر اين دلائل، يك نكتهى كليدى و اساسى ديگر افزوده شده است و آن، نهضت بيدارى اسلامى است كه سراسر منطقه را فرا گرفته و فصل تازه و تعيين كنندهاى در سرگذشت امت اسلامى گشوده است. اين حركت عظيم كه بىگمان ميتواند به ايجاد يك مجموعهى مقتدر و پيشرفته و منسجم اسلامى در اين نقطهى حساس جهان منتهى شود و به حول و قوهى الهى و با عزم راسخ پيشروان اين نهضت، نقطهى پايان بر دوران عقبماندگى و ضعف و حقارت ملتهاى مسلمان بگذارد، بخش مهمى از نيرو و حماسهى خود را از قضيهى فلسطين گرفته است.
ظلم و زورگوئى روزافزون رژيم صهيونيستى و همراهى برخى حكام مستبد و فاسد و مزدور آمريكا با آن از يك سو، و سر برآوردن مقاومت جانانهى فلسطينى و لبنانى و پيروزىهاى معجزآساى جوانان مؤمن در جنگهاى سى و سه روزهى لبنان و بيست و دو روزهى غزه از سوى ديگر، از جملهى عوامل مهمى بودند كه اقيانوس بظاهر آرام ملتهاى مصر و تونس و ليبى و ديگر كشورهاى منطقه را به تلاطم در آوردند.
اين يك واقعيت است كه رژيم سراپا مسلح صهيونيست و مدعى شكستناپذيرى، در لبنان در جنگى نابرابر، از مشت گرهشدهى مجاهدان مؤمن و دلاور، شكست سخت و ذلتبارى خورد؛ و پس از آن، در برابر مقاومت مظلومانه و پولادين غزه، بار ديگر شمشير كُند خود را آزمود و ناكام ماند.
اينها بايد در تحليل اوضاع كنونى منطقه مورد ملاحظهى جدى قرار گيرد و درستىِ هر تصميمى كه گرفته ميشود، با آن سنجيده شود.
پس اين، قضاوت دقيقى است كه مسئلهى فلسطين، امروز اهميت و فوريت مضاعف يافته است و ملت فلسطين حق دارد كه در اوضاع كنونى منطقه، انتظار بيشترى از كشورهاى مسلمان داشته باشد.
نگاهى به گذشته و حال بيندازيم و براى آينده، نقشهى راهى ترسيم كنيم. من رئوس مطالبى را در ميان ميگذارم.
بيش از شش دهه از فاجعهى غصب فلسطين ميگذرد. عوامل اصلى اين فاجعهى خونين، همه شناختهشدهاند و دولت استعمارگر انگليس در رأس آنهاست، كه سياست و سلاح و نيروى نظامى و امنيتى و اقتصادى و فرهنگى آن و سپس ديگر دولتهاى مستكبر غربى و شرقى، در خدمت اين ظلم بزرگ به كار افتاد. ملت بىپناه فلسطين در زير چنگال بىرحم اشغالگران، قتلعام و از خانه و كاشانهى خود رانده شد. تا امروز هنوز يكصدم فاجعهى انسانى و مدنىاى كه به دست مدعيان تمدن و اخلاق، در آن روزگار اتفاق افتاد، به تصوير كشيده نشده و بهرهاى از هنرهاى رسانهاى و تصويرى نيافته است. اربابان عمدهى هنرهاى تصويرى و سينما و تلويزيون و مافياهاى فيلمسازىِ غربى اين را نخواسته و اجازهى آن را ندادهاند. يك ملت در سكوت، قتلعام و آواره و بىخانمان شد.
مقاومتهائى در آغاز كار پديد آمد كه با شدت و قساوت سركوب شد. از بيرون مرزهاى فلسطين و عمدتاً از مصر، مردانى با انگيزهى اسلامى تلاشهائى كردند كه از حمايت لازم برخوردار نشد و نتوانست تأثيرى در صحنه بگذارد.
پس از آن، نوبت به جنگهاى رسمى و كلاسيك ميان چند كشور عرب با ارتش صهيونيست رسيد. مصر و سوريه و اردن نيروهاى نظامى خود را وارد صحنه كردند، ولى كمك بىدريغ و انبوه و روزافزون نظامى و تداركاتى و مالى از سوى آمريكا و انگليس و فرانسه به رژيم غاصب، ارتشهاى عربى را ناكام كرد. آنها نه فقط نتوانستند به ملت فلسطين كمك كنند، كه بخشهاى مهمى از سرزمينهاى خود را هم در اين جنگها از دست دادند.
با آشكار شدن ناتوانى دولتهاى عرب همسايه با فلسطين، بتدريج هستههاى مقاومتِ سازمانيافته در قالب گروههاى مسلح فلسطينى شكل گرفت و پس از چندى از گرد آمدن آنها، «سازمان آزاديبخش فلسطين» تشكيل يافت. اين برق اميدى بود كه خوش درخشيد، ولى طولى نكشيد كه خاموش شد. اين ناكامى را ميتوان به علل متعددى منسوب كرد، ولى علت اساسى، دورى آنان از مردم و از عقيده و ايمان اسلامى آنان بود. ايدئولوژى چپ و يا صرفاً احساسات ناسيوناليستى، آن چيزى نبود كه مسئلهى پيچيده و دشوار فلسطين به آن نياز داشت. آنچه ميتوانست ملتى را به ميدان مقاومت وارد كند و نيروئى شكستناپذير از آنان فراهم آورد، اسلام و جهاد و شهادت بود. آنها اين را بدرستى درك نكردند. من در ماههاى اول انقلاب كبير اسلامى كه سران سازمان آزاديبخش روحيهى تازهاى يافته و به تهران مكرراً آمد و شد ميكردند، از يكى از اركان آن سازمان پرسيدم: چرا پرچم اسلام را در مبارزهى بحق خود بلند نميكنيد؟ پاسخ او اين بود كه در ميان ما، بعضى هم مسيحىاند. اين شخص بعدها در يك كشور عربى به دست صهيونيستها ترور و كشته شد و انشاءالله مشمول مغفرت الهى قرار گرفته باشد؛ ولى اين استدلال او ناقص و نارسا بود. به گمان من، يك مبارز مسيحىِ مؤمن در كنار يك جمع مجاهد فداكارى كه خالصانه، با ايمان به خدا و قيامت و با اميد به كمك الهى ميجنگد و از حمايت مادى و معنوى مردمش برخوردار است، انگيزهى بيشترى براى مبارزه مىيابد تا در كنار گروه بىايمان و متكى به احساسات ناپايدار و دور از پشتيبانىِ وفادارانهى مردمى.
نبود ايمان راسخ دينى و انقطاع از مردم، بتدريج آنان را خنثى و بىتأثير كرد. البته در ميان آنان، مردان شريف و پرانگيزه و غيور بودند، ولى مجموعه و سازمان به راه ديگرى رفت. انحراف آنان، به مسئلهى فلسطين ضربه زد و هنوز هم ميزند. آنها هم مانند برخى دولتهاى خائن عربى، به آرمان مقاومت - كه تنها راه نجات فلسطين بوده و هست - پشت كردند؛ و البته نه فقط به فلسطين، كه به خود هم ضربهى سختى وارد كردند. به قول شاعر مسيحى عرب:
لئن اضعتم فلسطيناً فعيشكم
طول الحياة مضاضات و ءالام
سى و دو سال از عمر نكبت، بدين ترتيب سپرى شد؛ ولى ناگهان دست قدرت خداوند ورق را برگردانيد. پيروزى انقلاب اسلامى در ايران در سال 1979 - 1357 هجرى شمسى - اوضاع اين منطقه را زير و رو كرد و صفحهى جديدى را گشود. در ميان تأثيرات شگرف جهانىِ اين انقلاب و ضربههاى شديد و عميقى كه بر سياستهاى استكبارى وارد ساخت، از همه سريعتر و آشكارتر، ضربه به دولت صهيونيست بود. اظهارات سران آن رژيم در آن روزها، خواندنى و حاكى از حال و روز سياه و پر اضطراب آنهاست. در اولين هفتههاى پيروزى، سفارت دولت جعلى اسرائيل در تهران تعطيل و كاركنان آن اخراج شدند و محل آن رسماً به نمايندگى سازمان آزاديبخش فلسطين داده شد؛ كه تا امروز هم در آنجا مستقرند.
امام بزرگوار ما اعلام كردند كه يكى از هدفهاى اين انقلاب، آزادى سرزمين فلسطين و قطع غدهى سرطانى اسرائيل است. امواج پرقدرت اين انقلاب، كه آن روز همهى دنيا را فرا گرفت، هر جا رفت - با اين پيام رفت كه «فلسطين بايد آزاد شود». گرفتارىهاى پياپى و بزرگى كه دشمنان انقلاب بر نظام جمهورى اسلامى ايران تحميل كردند - كه يك قلم آن، جنگ هشت سالهى رژيم صدام حسين به تحريك آمريكا و انگليس و پشتيبانى رژيمهاى مرتجع عرب بود - نيز نتوانست انگيزهى دفاع از فلسطين را از جمهورى اسلامى بگيرد.
بدينگونه خون تازهاى در رگهاى فلسطين دميده شد. گروههاى مجاهد فلسطينىِ مسلمان سر برآوردند. مقاومت لبنان، جبههى نيرومند و تازهاى در برابر دشمن و حاميانش گشود. فلسطين به جاى تكيه به دولتهاى عربى و بدون دست دراز كردن به سوى مجامع جهانى، از قبيل سازمان ملل - كه شريك جرم دولتهاى استكبارى بودند - به خود، به جوانان خود، به ايمان عميق اسلامى خود و به مردان و زنان فداكار خود تكيه كرد. اين، كليد همهى فتوحات و موفقيتهاست.
در سه دههى گذشته، اين روند روزبهروز پيشرفت و افزايش داشته است. شكست ذلتبار رژيم صهيونيستى در لبنان در سال 2006 - 1385 هجرى شمسى - ناكامى فضاحتبار آن ارتش پر مدعا در غزه در سال 2008 - 1387 هجرى شمسى - فرار از جنوب لبنان و عقبنشينى از غزه، تشكيل دولت مقاومت در غزه، و در يك جمله، تبديل ملت فلسطين از مجموعهاى از انسانهاى درمانده و نااميد، به ملت اميدوار و مقاوم و داراى اعتماد به نفس، مشخصههاى بارز سى سال اخير است.
اين تصوير كلى و اجمالى آنگاه كامل خواهد شد كه تحركات سازشكارانه و خيانتبارى كه هدف از آن، خاموش كردن مقاومت و اعترافگيرى از گروههاى فلسطينى و دولتهاى عرب به مشروعيت اسرائيل بود، نيز بدرستى ديده شود. اين تحركات كه آغاز آن به دست جانشين خائن و ناخلف جمال عبدالناصر در پيمان ننگين «كمپ ديويد» اتفاق افتاد، همواره خواسته است نقش سوهان را در عزم پولادين مقاومت ايفاء كند. در قرارداد كمپ ديويد، براى نخستين بار، يك دولت عرب، رسماً به صهيونيستى بودن سرزمين اسلامى فلسطين اعتراف كرد و پاى نوشتهاى را كه در آن، اسرائيل خانهى ملى يهوديان شناخته شده است، امضاى خود را گذاشت.
از آن پس تا قرارداد «اسلو» در سال 1993 - 1372 هجرى شمسى - و پس از آن در طرحهاى تكميلى كه با ميداندارى آمريكا و همراهى كشورهاى استعمارگر اروپائى، پىدرپى بر دوش گروههاى سازشكار و بىهمتى از فلسطينيان گذاشته شد، همهى سعى دشمن بر آن بود كه با وعدههاى پوچ و فريبآميز، ملت و گروههاى فلسطينى را از گزينهى «مقاومت» منصرف كنند و به بازى ناشيانه در ميدان سياست سرگرم سازند. بىاعتبارى همهى اين معاهدات، بسيار زود آشكار شد و صهيونيستها و حاميان آنها بارها نشان دادند كه به آنچه نوشته شده است، به چشم ورق پارههاى بىارزشى مينگرند. هدف از اين طرحها، پديد آوردن دودلى در فلسطينيان، و به طمع انداختن افراد بىايمان و دنياطلبِ آنان، و زمينگير نمودن حركت مقاومت اسلامى بوده است و بس.
پادزهر همهى اين بازىهاى خيانتآميز تاكنون، روحيهى مقاومت در گروههاى اسلامى و ملت فلسطين بوده است. آنها به اذن خدا در برابر دشمن ايستادند و همان طور كه خداوند وعده داده است كه: «و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»، از كمك و نصرت الهى برخوردار شدند. ايستادگى غزه با وجود محاصرهى كامل، نصرت الهى بود. سقوط رژيم خائن و فاسد حسنى مبارك، نصرت الهى بود. پديد آمدن موج پرقدرت بيدارى اسلامى در منطقه، نصرت الهى است. برافتادن پردهى نفاق و تزوير از چهرهى آمريكا و انگليس و فرانسه و تنفر روزافزون ملتهاى منطقه از آنان، نصرت الهى است. گرفتارىهاى پىدرپى و بيشمار رژيم صهيونيست، از مشكلات سياسى و اقتصادى و اجتماعى داخلىاش گرفته تا انزواى جهانى و انزجار عمومى و حتّى دانشگاههاى اروپائى از آن، همه و همه مظاهر نصرت الهى است. امروز رژيم صهيونيستى از هميشه منفورتر و ضعيفتر و منزوىتر، و حامى اصلىاش آمريكا از هميشه گرفتارتر و سردرگمتر است.
اكنون صفحهى كلى و اجمالى فلسطين در شصت و چند سال گذشته، پيش روى ماست. آينده را بايد با نگاه به آن و درسگيرى از آن تنظيم كرد.
دو نكته را پيشاپيش بايد روشن كرد:
اول اين كه مدعاى ما آزادى فلسطين است، نه آزادىِ بخشى از فلسطين. هر طرحى كه بخواهد فلسطين را تقسيم كند، يكسره مردود است. طرح دو دولت كه لباس حقبهجانبِ «پذيرش دولت فلسطين به عضويت سازمان ملل» را بر آن پوشاندهاند، چيزى جز تن دادن به خواستهى صهيونيستها، يعنى «پذيرش دولت صهيونيستى در سرزمين فلسطين» نيست. اين به معناى پايمال كردن حق ملت فلسطين، ناديده گرفتن حق تاريخى آوارگان فلسطينى، و حتّى تهديد حق فلسطينيانِ ساكن سرزمينهاى 1948 است؛ به معناى باقى ماندن غدهى سرطانى و تهديد دائمى پيكرهى امت اسلامى، مخصوصاً ملتهاى منطقه است؛ به معناى تكرار رنجهاى دهها ساله و پايمال كردن خون شهداست.
هر طرح عملياتى بايد بر مبناى اصلِ «همهى فلسطين براى همهى مردم فلسطين» باشد. فلسطين، فلسطينِ «از نهر تا بحر» است، نه حتّى يك وجب كمتر. البته اين نكته نبايد ناديده بماند كه ملت فلسطين همان طور كه در غزه عمل كردند، هر بخش از خاك فلسطين را كه بتوانند آزاد كنند، به وسيلهى دولت برگزيدهى خود، ادارهى امور آن را بر عهده خواهند گرفت، ولى هرگز هدف نهائى را از ياد نخواهند برد.
نكتهى دوم آن است كه براى دستيابى به اين هدف والا، كار لازم است، نه حرف؛ جدى بودن لازم است، نه كارهاى نمايشى؛ صبر و تدبير لازم است، نه رفتارهاى بيصبرانه و دچار تلوّن. بايد به افقهاى دور نگريست و قدم به قدم با عزم و توكل و اميد به پيش رفت. دولتها و ملتهاى مسلمان، گروههاى مقاومت در فلسطين و لبنان و ديگر كشورها، هر يك ميتوانند نقش و سهم خود از اين مجاهدت همگانى را بشناسند و باذن الله جدول مقاومت را پر كنند.
طرح جمهورى اسلامى براى حل قضيهى فلسطين و التيام اين زخم كهنه، طرحى روشن، منطقى و منطبق بر معارف سياسىِ پذيرفته شدهى افكار عمومىِ جهانى است كه قبلاً به تفصيل ارائه شده است. ما نه جنگ كلاسيكِ ارتشهاى كشورهاى اسلامى را پيشنهاد ميكنيم، و نه به دريا ريختن يهوديان مهاجر را، و نه البته حكميت سازمان ملل و ديگر سازمانهاى بينالمللى را؛ ما همهپرسى از ملت فلسطين را پيشنهاد ميكنيم. ملت فلسطين نيز مانند هر ملت ديگر حق دارد سرنوشت خود را تعيين كند و نظام حاكم بر كشورش را برگزيند. همهى مردم اصلى فلسطين، از مسلمان و مسيحى و يهودى - نه مهاجران بيگانه - در هر جا هستند؛ در داخل فلسطين، در اردوگاهها و در هر نقطهى ديگر، در يك همهپرسىِ عمومى و منضبط شركت كنند و نظام آيندهى فلسطين را تعيين كنند. آن نظام و دولتِ برآمدهى از آن، پس از استقرار، تكليف مهاجران غير فلسطينى را كه در ساليان گذشته به اين كشور كوچ كردهاند، معين خواهد كرد. اين يك طرح عادلانه و منطقى است كه افكار عمومى جهانى آن را بدرستى درك ميكند و ميتواند از حمايت ملتها و دولتهاى مستقل برخوردار شود. البته انتظار نداريم كه صهيونيستهاى غاصب بهآسانى به آن تن در دهند، و اينجاست كه نقش دولتها و ملتها و سازمانهاى مقاومت شكل ميگيرد و معنى مىيابد. مهمترين ركن حمايت از ملت فلسطين، قطع پشتيبانى از دشمن غاصب است؛ و اين وظيفهى بزرگ دولتهاى اسلامى است.
اكنون پس از به ميدان آمدن ملتها و شعارهاى قدرتمندانهى آنان بر ضد رژيم صهيونيست، دولتهاى مسلمان با چه منطقى روابط خود با رژيم غاصب را ادامه ميدهند؟ سند صداقت دولتهاى مسلمان در جانبدارىشان از ملت فلسطين، قطع روابط آشكار و پنهان سياسى و اقتصادى با آن رژيم است. دولتهائى كه ميزبان سفارتخانهها يا دفاتر اقتصادى صهيونيستهايند، نميتوانند مدعى دفاع از فلسطين باشند و هيچ شعار ضد صهيونيستى از سوى آنان، جدى و واقعى تلقى نخواهد شد.
سازمانهاى مقاومت اسلامى كه بار سنگين جهاد را در سالهاى گذشته بر دوش داشتهاند، امروز نيز با همان تكليف بزرگ روبهرويند. مقاومت سازمانيافتهى آنان، بازوى فعالى است كه ميتواند ملت فلسطين را به سوى اين هدف نهائى به پيش ببرد. مقاومت شجاعانه از سوى مردمى كه خانه و كشورشان اشغال شده، در همهى ميثاقهاى بينالمللى به رسميت شناخته شده و مورد تحسين و تجليل قرار گرفته است. تهمت تروريزم از سوى شبكهى سياسى و رسانهاىِ وابسته به صهيونيزم، سخن پوچ و بىارزشى است. تروريست آشكار، رژيم صهيونيستى و حاميان غربى آنهايند؛ و مقاومت فلسطينى، حركتى ضد تروريستهاى جرّار و حركتى انسانى و مقدس است.
در اين ميان، كشورهاى غربى نيز شايسته است صحنه را با نگاهى واقعبينانه بنگرند. غرب امروز بر سر دوراهى است. يا بايد دست از زورگوئى طولانىمدت خود بردارد و حق ملت فلسطين را بشناسد و بيش از اين از نقشهى صهيونيستهاى زورگو و ضد بشر پيروى نكند، و يا در انتظار ضربههاى سختتر در آيندهى نه چندان دور باشد. اين ضربههاى فلج كننده فقط سقوط پىدرپى حكومتهاى گوش به فرمان آنان در منطقهى اسلامى نيست، بلكه آن روزى كه ملتهاى اروپا و آمريكا دريابند كه بيشترين گرفتارىهاى اقتصادى و اجتماعى و اخلاقى آنان منشأ گرفته از سلطهى اختاپوسى صهيونيزم بينالملل بر دولتهاى آنهاست، و دولتمردان آنان به خاطر منافع شخصى و حزبى خود، مطيع و تسليم در برابر زورگوئىهاى كمپانىداران زالوصفت صهيونيست در آمريكا و اروپايند، آنچنان جهنمى براى آنان به وجود خواهند آورد كه هيچ راه خلاصى از آن متصور نيست.
رئيس جمهور آمريكا ميگويد كه امنيت اسرائيل خط قرمز اوست. اين خط قرمز را چه عاملى ترسيم كرده است؟ منافع ملت آمريكا، يا نياز شخص اوباما به پول و پشتيبانى كمپانىهاى صهيونيستى براى به دست آوردن كرسى دومين دورهى رياست جمهورى؟ تا كى شماها خواهيد توانست ملتهاى خود را فريب دهيد؟ آن روزى كه ملت آمريكا بدرستى دريابد كه شماها براى چند صباح بيشتر باقى ماندن در قدرت، تن به ذلت و تبعيت و خاكسارى در برابر زرسالاران صهيونيست دادهايد و مصالح ملت بزرگى را در پاى آنان قربانى كردهايد با شما چه خواهند كرد؟
حضار گرامى و برادران و خواهران عزيز! بدانيد اين خط قرمزِ اوباما و امثال او به دست ملتهاى بهپاخاستهى مسلمان شكسته خواهد شد. آنچه رژيم صهيونيست را تهديد ميكند، موشكهاى ايران يا گروههاى مقاومت نيست، تا در برابر آن سپر موشكى در اينجا و آنجا به پا كنند؛ تهديد حقيقى و بدون علاج، عزم راسخ مردان و زنان و جوانانى در كشورهاى اسلامى است كه ديگر نميخواهند آمريكا و اروپا و عوامل دستنشاندهشان بر آنان حكومت و تحكم و آنان را تحقير كنند. البته آن موشكها هم هرگاه تهديدى از سوى دشمن بروز كند، وظيفهى خود را انجام خواهند داد.
«فاصبر انّ وعد الله حقّ و لا يستخفّنّك الّذين لا يوقنون».(2)
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=17401
36m:29s
20608
سپاہ جوان اور دلاور | Farsi Sub Urdu
رہبرِ معظم سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ عَالَمی استعماری طاقتوں کی ایما پر صدام کے...
رہبرِ معظم سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ عَالَمی استعماری طاقتوں کی ایما پر صدام کے ذریعے مسلط کی جانے والی آٹھ سالہ ایران و عراق جنگ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ سپاہ پاسداران اسلام نے نہتے ہاتھوں کس طرح سے دنیا کی سپر پاوروں کا مقابلہ کیا؟ سپاہ پاسداران اسلام نے کس واقعے کو اپنے لیے اِس مظلومی کے عالم میں نمونہ عمل بنایا؟ دفاع مقدس کی زیبائیوں میں سے اہم ترین زیبائی کیا چیز تھی؟ دفاع مقدس کا نتیجہ کس شکل میں سامنے آیا؟
#ویڈیو #سپاہ #جوان #دلاور #دفاع_مقدس #رشد #دلیری #شجاعت #خوبصورت_ترین_جلوے #عاشورہ #خدا_کا_وعدہ #ایمان #طاقت #شہید_حججی #مدافع_حرم
3m:29s
11180
امریکہ نے کس چیز کی قیمت لی؟ | Arabic Sub Urdu
خُمینی، بُت شِکن نے امریکہ کو اس وقت شیطان اکبر قرار دیا جب دنیا کا ایک بڑا حصّہ...
خُمینی، بُت شِکن نے امریکہ کو اس وقت شیطان اکبر قرار دیا جب دنیا کا ایک بڑا حصّہ اسے اپنا مسیحا سمجھ رہا تھا جبکہ آج ساری دنیا حتی کہ خود امریکی عوام بھی اپنی حکومت کا مکروہ چہرہ بخوبی پہچان گئے ہیں۔
ہاں آج بھی ہر علاقے میں اس کے نمک خوار اس کے بُرے کاموں کو اچھا بنا کر پیش کرنے میں خاص مہارت رکھتے ہیں ۔ عراق میں امریکہ کو اپنا محسن بنا کر پیش کرنے والوں کو عراقی سید مجاہد عالم ھاشم الحیدری کا بھر پور جواب ملاحظہ فرمائیں۔
#امریکہ #عراق #مجرم #صدام #انقلاب #قبضہ
2m:33s
2791
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
america,
qimat,
Khomenei,
butshikan,
shaitaan,
awaam,
Iraq,
sayid,
hashim,
alhaidery,
ميثم مطيعي جديد 2020 | اربا اربا مثلما...
بعد إحرازها المرتبة الثانية بين القنوات الفعّالة عبر اليوتيوب في إيران و نظراً...
بعد إحرازها المرتبة الثانية بين القنوات الفعّالة عبر اليوتيوب في إيران و نظراً لشكاوى روّاد اليوتيوب من النواصب والدواعش ... تم حذف قناة \"صوت الأهواز\"
ولأجل كلّ من دعمَنا من خلال اشتراكه المجاني بالقناة ومشاهدته للمقاطع ونشره للروابط في واتساب وتليغرام وآبارات، تم افتتاح قناة جديدة، فنرجو من الجميع دعم هذه القناة كما فعلوا سابقاً بالاشتراك و النشر و التوزيع.
https://www.youtube.com/channel/UCyDTY794sIrzIovVMebCD8Q?sub_confirmation=1
🔘 🔘
صوت الأهواز Ahwaz Voice
-----------------------------
صفحة صوت الأهواز : https://www.facebook.com/AhvazVoice
شبکه صدای اهواز در آپارات : http://www.aparat.com/AhvazVoice
للإشتراك عبر التلغرام : https://telegram.me/AhvazVoice
------------------------------------------------
خرمشهر / المحمرة / مسجد جامع / آبادان / عبادان / الأحواز / الأهواز / احواز / اهواز / بوشهر / خوزستان / عربستان / سوسنگرد / الحويزة / دشت آزادگان / دزفول / أميديه / بهبهان/ بندر ماهشهر / شادگان / الفلاحيه/ رامهرمز / رامز / ثورة الأحواز العربية / ثورة الأهواز العربية / الحسينية العدنانية / ملا موسی العتيقي / راضي الفيصلي / عزيز الفيصلي / الرادود نعيم الرشيدي/ الرادود سيد عقيل الموسوي / منتديات الأحواز العربي / المقاومة الوطنية الأحوازية/ طهران / تهران / شيراز / أصفهان / مشهد المقدسة / قم المقدسة /صوت الأهواز / قناة صوت الأحواز/ ابو نزار المحمرة / طه الدليمي / قناة الأهواز الفضائية / شبکه جهانی اهواز / ملا حسن الأميري / ملا حسن الامیری ... عدنان العرعور ... الدمشقية ... الكلباني .... السنة .. الشيعة.. العبيكان ... مقتدى الصدر ... الشيخ الكوراني... السيد السيستاني.. الدراجي .. التميمي .. السعودي .. العراقي .. الأهوازي .. الأحواز .. المحمرة .. خرمشهر .. عبادان .. آبادان .. غرفة ديوان الأحواز العربي .. غرفة الغدير .. غرفة علي مع الحق .. غرفة نور العترة .. يا حسين .. لبنان الوعد الصادق .. غرفة حراس العقيدة .. غرفة انصار آل محمد .. ثورة تونس .. ثورة ليبيا .. ثورة البحرين .. ثورة الأردن .. ثورة الأحواز العربية .. ثورة السعودية .. ثورة اليمن .. ثورة مصر .. ثائر الدراجي .. الشيخ علي الكوراني...الشيخ المهاجر الصدر .باسم الكربلائي ..ياسر الحبيب..كمال الحيدي ..حسن خانجي / حسن خانچی ... محسن ..جليل ... السيستاني ... السيد حسن نصر الله..عاشوراء الحسين .. و يبقی الحسين / عبدالحميد المهاجر/ السيد علي السيستاني / السيد كمال الحيدري / السيد محمد باقر الفالي / الشيخ عبد الرضا معاش / الشيخ هاني شعبان / الشيخ الدكتور احمد الوائلي / السيد محمد رضا الشيرازي / السيد جاسم الطويرجاوي / الشيخ مهدي الطرفي / السيد نصرات قشاقش / الشيخ حيدر المولى / شيخ حسين الأكرف / قناة الكوفي / جليل الكربلائي / قحطان البديري أحمد الباوي / احمد جميعان / امير الكاظمي / حجاز / شبكة شبير عليه السلام المرئية / مسلسل باب المراد / تحميل مسلسل باب المراد/ مشاهدة مسلسل باب المراد / مسلسل القربان / فیلم روز رستاخیز/ الفيلم الإیراني محمد رسول الله / سيد كريم الموسوي / سید کریم الموسوی / مشاهدة فيلم القربان / مشاهدة مسلسل القربان
#أشترك_بالقناة_وفعل_جرس_التنبيهات_ليصلك_كل_جديد
2m:35s
4306
امام خُمینیؒ ایسے تھے | سید ہاشم الحیدری...
حدیثِ نبویؐ ہے کہ :
اللہ عزّ و جلّ کے نزدیک محبوب ترین جہاد، ظالم حکمران (کے...
حدیثِ نبویؐ ہے کہ :
اللہ عزّ و جلّ کے نزدیک محبوب ترین جہاد، ظالم حکمران (کے سامنے) حق بات کرنا ہے۔
[كنز العمّال : 5510]
ـ کہہ جاؤں گا حق بات، سَرِ نوکِ سِناں بھی
میں وقت کے فرعون سے مرعوب نہ ہوں گا
امام خمینیؒ کے مطابق امریکہ پوری دنیا کے فساد، ظلم اور گمراہی کی جڑ ہے۔ عراقی عالم و مجاہد، سید ہاشم الحیدری کا امام خمینیؒ کو بہترین خراج عقیدت ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#سید_ہاشم_الحیدری #امام_خمینی #ہدف #ایمان #وطن_پرستی #شاہ_ایران #صدام #امت #مستضعفین #مؤقف #امریکہ #فساد_کی_جڑ #ظلم #جارج_فلوئیڈ
1m:30s
2413
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam
khomeini,
sayyid
hashim
alhaidari,
georde
floyd,
zalim
hukmaran,
haq
baat,
amrica
zulm
o
fasaad
ki
jadd,
fasaad
ki
jadd,
kheraje
aqeedat,
iman,
hadaf,
watan
parasti,
shahe
iran,
saddam,
mustazafeen,
ستاروں کی سرحدیں نہیں ہوتیں! | امام...
بازو ترا توحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام ترا دیس ہے تو مصطفوی ہے
ولی امرِ مسلمین...
بازو ترا توحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام ترا دیس ہے تو مصطفوی ہے
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ ایران کے شہر خوزستان میں آنے والے سیلاب اور دو عظیم شہید قاسم سلیمانی اور ابو مہدی مہندس رضوان اللہ علیھما کی بے لوث خدمت کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ عظیم الشان شہید ابو مہدی مہندس نے سیلاب کے حادثے میں کونسی عظیم خدمت ایران کے مسلمانوں کے لیے انجام دی؟ شہید مہندس عراقی برادران کی طرف سے اپنے ایرانی مسلمان بھائیوں کی مدد پر کیا فرماتے ہیں؟ شہید قاسم سلیمانی اور ابو مہدی مہندس کی سیلاب زدہ علاقے میں موجودگی کس چیز کا سبب بنی؟
#ویڈیو #خوزستان #سیلاب #شہید_قاسم_سلیمانی #شہید_ابو_مہدی_مہندس #سرحدوں #عراق #صدام #داعش #برجسہ_ستاروں #احسانمند
2m:1s
10810
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
sarhadein,
sitare,
wali
amre
muslemeen,
sayyid
ali
khamenei,
tohid,
qawi,
islam,
mustafawi,
shaheed
qasim
sulemani,
shaheed
abu
mahdi
al
muhandis,
khuzistan,
sailab,
khidmat,
iran,
musalman,
iraqi,
bhai,
madad,
saddam,
daesh,
ehsaanmand,
فاتحانہ زندگی | ولی امر مسلمین سید علی...
ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ...
ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ دفاعِ مقدس یعنی آٹھ سالہ ایران و عراق کے درمیان جنگ جو کہ درحقیقت دنیا کی تمام عَالَمی طَاقتوں اور ایران کے درمیان جنگ تھی اِس جنگ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ امریکہ اور اُس کے آلہ کاروں نے کیا سوچ کر جنگ شروع کی تھی؟ امریکہ اور اُس کے آلہ کاروں کی کیا منصوبہ بندی تھی؟ امریکہ نے اسلامی انقلاب کو نابود کرنے اور جھکانے کے لیے کس کا سہارا لیا؟ اسلامی محاذ یعنی اسلامِ محمدی کے پیروکار انقلابیوں کی اِس جنگ کے بارے میں کیا تجزیہ و تحلیل تھی؟ ایرانی انقلابی قوم نے امام علی علیہ السلام کے کس قول پر عمل کیا؟
اِن تمام سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لیے اِس وڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #فاتحانہ_زندگی #امریکہ #آلہ_کار #اسلامی_جمہوریہ #جنگ #عراق #حکومت #محتاجی #عالمی_استکبار #کفر #صدام #احمق #مغرور #تجزیہ #اسلامی_محاذ #امام_علی_علیہ_السلام
2m:20s
11184
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
fatehana
zindagi,
sayyid
ali
khamenei,
zillat,
izzat,
zindagi,
maut,
amrika,
islami
jamhooriya,
jung,
iraq,
hukumat,
mohtaji,
aalami
istekbar,
kufr,
saddam,
ahmaq,
maghroor,
imam
ali,
mahaaz,
islami
inqelab,
aath
sala
jung,
imam
khomeini,
shohada,
iran,
iraq,
tehleel,
inqelabi
qaum,
islam
e
mohammadi,
defa
moqaddas,
jung
e
tehmeeli,
یمن، آلِ سعود کے لیے ایک دلدل | ولی امرِ...
عَالَمی جرائم پیشہ اور دہشت گردوں کے بانی و سرپرست امریکہ اور اُس کے حلیف ممالک...
عَالَمی جرائم پیشہ اور دہشت گردوں کے بانی و سرپرست امریکہ اور اُس کے حلیف ممالک ہیں جو اپنے شیطانی اور پلید مفادات کے لیے دیگر اقوام پر ظلم و ستم روا رکھتے ہیں، اور اپنے ناپاک عزائم
کی تکمیل کے لیے تمام حربے استعمال کرتے ہیں۔ لیکن صد افسوس کہ مسلمان ممالک کے حکمران کئی دہائیوں سے انہیں اپنے لیے نجات دہندہ سمجھ کر ان وحشی صفت عَالَمی طاقتوں کو عملی نمونہ
بنائے ہوئے ہیں اور اُن کے احکام کی تکمیل کے لیے ہر کام کرنے کو ہمیشہ تیار نظر آتے ہیں۔ لیکن آج تک وہ نہ صرف ترقی کی شاہراہ پر گامزن نہیں ہوسکے ہیں بلکہ دن بدن رسوائی اور تنزّلی کی
طرف بڑھتے نظر آرہے ہیں۔ اُن مسلمان ممالک میں سے ایک یہی اپنے آپ کو خادم الحرمین شریفین کہنے والے سعودی عرب کے امریکہ و صیہونی نواز حکمران ہیں جنہوں نے امریکہ کے کہنے پر
یمن کے معصوم اور بے گناہ لوگوں کا گذشتہ چھ سالوں سے قتل عام جاری رکھا ہوا ہے اور آج یہی سعودی عرب یمن کے نہتے اور مظلوم عوام کے ہاتھوں رسوا اور دلدل میں پھنستا نظر آرہا ہے۔ وہ
دِن دُور نہیں کہ جب امریکہ اور اُس کے حلیف ممالک لیبیا کے معمر قذافی اور عراق کے وحشی صدر صدام حسین کی طرح آل سعود کو بھی دلدل میں پھنسا کر تنہا چھوڑ دیں گے۔
اِس بارے میں ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #یمن #جارحیت #ٹرمپ #ڈیموکریٹ #آل_سعود #اوباما #گرین_سگنل #نہتے_عوام #دلدل #مشکل_دو_طرفہ
2m:20s
9848
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
yaman,
aale
saud,
seyed
ali
khamenei,
amerika,
sheitani
mamalek,
zolm,
musalman
mamalek,
rusvaei,
arab,
sahioni,
libia,
qazafi,
daldal,
trump,
video,
obama,
green
signal,
sadam
hossine,
iraq,
امام حسنؑ اور دشمن سے مبارزہ | استاد...
امام حسن علیہ السلام برائی کا نیکی کے ساتھ جواب دینے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟...
امام حسن علیہ السلام برائی کا نیکی کے ساتھ جواب دینے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ برائی کا جواب اچھائی کے ساتھ دینے کا اصول کہاں پر لاگو ہوتا ہے؟ کیا انسانیت کے دشمنوں کے ساتھ بھی ہمیں برائی کا جواب اچھائی والے اصول کے تحت برتاو کرنا چاہیے؟ کیا استعمار کے سامنے تسلیم ہوجانا اخلاق اور تحمل ہے؟ شیعہ کس مقام پر انتقام نہیں لیتا؟ کیا فقط ہدف کا درست ہونا کافی ہے؟ کیا ہدف کے ساتھ روش اور طریقہ کار بھی صحیح ہونا چاہیے؟ کیا ہدف، وسیلے کی توجیہ کرتا ہے؟
اِن تمام اہم سوالات کے جوابات استاد رحیم پور ازغدی اِس ویڈیو میں دے رہے ہیں۔
#ویڈیو #السداد #تشیع #شعار #منطق #انصاف #امام_حسن_علیہ_السلام #برائی #اچھائی #شخصی_دشمن #اجتماعی_دشمن #اسرائیل #صدام #اسلام_کے_دشمن #نکول #حلم #تحمل #اخلاق #استکبار
3m:49s
1686
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
powers,
imam,
imam
juma,
taqat,
iran,
islam,
ulama
islam,
وحشی دشمن اور طاقت کی زبان | ولی امرِ...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ فلسطین کے حوالے سے کیا نصیحت فرماتے...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ فلسطین کے حوالے سے کیا نصیحت فرماتے ہیں؟ فلسطین کے مقدس جہاد کے حوالے سے ہماری کیا ذمہ داریاں ہیں؟ انقلابِ اسلامی نے کس طریقے سے فلسطینی مجاہدین کی ہمیشہ مدد کی ہے؟ فلسطین میں طاقت کا توازن بدلنے کے کیا نتائج سامنے آئے؟ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کن کے کاندھوں پر سنگین ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟ وحشی دشمن سے کس زبان میں بات کی جانی چاہیے؟ کون کون سی اسلامی مبارز تنظیموں نے دنیا پر اپنی حجّت تمام کردی ہے؟ صیہونی فوج نے حزب اللہ کو نابود کرنے کے لیے کیا اقدام کیا اور نتیجہ کیا نکلا؟ صدام حکومت کو کیمیکل ہتھیار کی فروخت پر کس حکومت کو تاابد شرمسار رہنا چاہیے؟
#ویڈیو #وحشی_دشمن #بنیادی_نصیحت #منظم_کرنا #باہمی_تعاون #جہاد_کا_دائرہ #فخر #حزب_اللہ #غیرت #شجاعت #طاقت #توازن #شرمسار #کیمیائی_ہتھیار
6m:27s
8832
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
dushman,
taqat,
wali
e
aamr,
imam
khamenei,
zaba,
hizbullah,
israel,
hujat,
sadam,
hokumat,
Video,
islami,
mubariz,
iqdam,
tanzimuo,
jahad,
muqadas,
انسانی حقوق کا نعرہ اور منافقت | رہبر...
اخلاقیات میں ایک بری صفت، منافقت کی صفت ہے، لیکن کیا منافقت فقط مذہبی کاموں اور...
اخلاقیات میں ایک بری صفت، منافقت کی صفت ہے، لیکن کیا منافقت فقط مذہبی کاموں اور دینی عقائد کے سلسلے میں کی جاتی ہے؟ نہیں، بلکہ اس کا دائرہ اس سے وسیع ہے۔ انسانی معاشرے کے اندر استعمار اور استکبار کی جانب سے بہت سارے کام اچھے عنوان اور انسانی حقوق کی طرفداری کے نعروں سے آغاز کئے جاتے ہیں، جبکہ ان کاموں کے پیچھے منافقت ہو رہی ہوتی ہے۔ امام خامنہ ای اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس کے کچھ نمونوں کو بیان کرتے ہیں۔
سکندر اعظم جو مقدونیہ سے آیا، کیا اس کا دعوا بھی علم، ثقافت اور انسانیت کے بارے میں نہیں تھا لیکن کیا حقیقت یہی تھی؟
کیا امریکہ کی حمایت کے نیچے انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی؟
آمریکا کی جانب سے صہیونی حکومت کی حمایت کرنا منافقت نہیں ہے؟
صدام کے حملوں کے پیچھے کون تھا؟
ایٹم بم سے روکنے والا کیا خود اس کا آغاز کرنے والا اور استعمال کرنے والا نہیں ہے؟
کیا یمن کی عوام پر حملوں کے لئے وہ سعودی کی مدد نہیں کرتے؟
کیا ان سب کاموں کو منافقت کے علاوہ کوئی اور نام دیا جاسکتا ہے؟
ان تمام سوالات کے جواب اس وڈیو میں ملاحظہ کریں۔
#اخلاقیات #صفت #منافقت #دینی #عقائد #معاشرے #استعمار #استکبار #حقوق #امام #نمونہ #ثقافت #انسانیت #حقیقت
2m:40s
8129
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
insan,
huquq,
munafeq,
imam
khamenei,
akhlq,
sefat,
mazhab,
din,
estemar,
estekbar,
aelm,
haqiqat,
amreka,
hemayat,
sddam,
yaman,
eawam,
خداوندِ متعال کے حکم سے | ولی امرِ...
وَمَا رَمَیْتَ إِذْ رَمَیْتَ وَلَٰکِنَّ اللَّهَ رَمَىٰ ۚ (سوره انفال، آیه 17)...
وَمَا رَمَیْتَ إِذْ رَمَیْتَ وَلَٰکِنَّ اللَّهَ رَمَىٰ ۚ (سوره انفال، آیه 17)
ہمیشہ اس چیز کا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ خداوند متعال نے اپنی راہ میں جدوجہد کرنے والے کمزور بندوں کو مستکبرین اور ظالمین پر غلبہ عطا فرمایا ہے. ایک کمزور اور قلیل گروہ کو ایک طاقتور اور کثیر گروہ پر غلبہ عطا کیا ہے. خدا وند متعال کی راہ میں ثابت قدم، مظلومین و مستضعفین کا حامی اور ظالمین کے خلاف بر سر پیکار گروہوں کے ہاتھوں دنیا کی بڑی طاقتوں کی رسوائی اور عاجزی فقط تاریخی داستان نہیں ہے بلکہ عصر حاضر میں اسلامی انقلاب کے ہاتھوں جبکہ اس انقلاب کو پوری طاقت کے ساتھ مٹانے کی کوشیشیں کی گئیں، سیاسی، اقتصادی اور بین الاقوامی سطح پر پابندیوں کا سامنا کرنے کے باوجود خدا پر مکمل اعتماد اور استقامت کی بدولت استعمار اور استکبار کو بارہا رسوائی اور شکست کا سامنا کرنا پڑا. الحمداللہ اسلامی انقلاب کا لگایا گیا یہ کمزور پودا آج تناور درخت بن کر مظلومین کو سایہ فراہم کر رہا ہے اور دنیا کی شیطانی طاقتوں اور اس کے آلہ کاروں کے لیے ڈراونا خواب بن چکا ہے.
اسلامی انقلاب کی دفاعی ترقی اور پیشرفت کے بارے میں جاننے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #تہران #سکون #امن_و_امان #صدام #میزائل #نابود #شہید_تهرانی_مقدم #فتح #کامیابی #سرفرازی #عزت #دفاعی_طاقت #اعتماد #تجربہ
5m:31s
8572
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
khamenei,
rahbar,
mustakber,
zalem,
mazlum,
paykar,
taqat,
enqelab
islami,
seyasat,
eqtesad,
shaytani
taqat,
defae,
مسئلہ یوکرین اور عوامی حمایت کی اہمیت |...
ناعاقبت اندیش حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ بڑی طاقتوں کی حمایت ان کی ترقی اور حکمرانی...
ناعاقبت اندیش حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ بڑی طاقتوں کی حمایت ان کی ترقی اور حکمرانی کے دوام کا سبب ہے جبکہ ماضی اور حال حاضر کے تجربات اس کے برعکس ہیں. وہ حکومتیں جو عوام کی حمایت سے تشکیل پاتی ہیں اور عوامی حمایت کی بنیاد پر آگے بڑھتی ہیں ایسی حکومتیں اور نظام محکم اور پائیدار ہوتے ہیں. اس کی نمایاں مثال اسلامی انقلاب کی ہے جو عوام کی بھرپور حمایت سے تشکیل پایا اور عوامی شعور اور حمایت کی بنیاد پر مسلسل پیشقدمی کر رہا ہے. دنیا کی تمام شیطانی طاقتوں کے مقابل تن و تنہا عوامی حمایت اور پشت پناہی کی بنیاد پر کھڑا رہا اور وہ حکومتیں اور ان کے حکمران جو مغربی مکار طاقتوں کی حمایت کی بنیاد پر گھمنڈ اور تکبر میں مبتلا تھے آج وہ ناپید اور قصہ پارینہ بن چکے ہیں.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #مسئلہ_یوکرین_اور_عوامی_حمایت_کی_اہمیت #دوسری_عبرت #عوام #خود_مختاری_کا_ستون #پشت_پناہی #صدام #عراق #داعش #دفاع_مقدس
2m:32s
9473
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Ukraine,
eawam,
imam,
imam
khamenei,
hukumat,
taqat,
hemayat,
nezam,
islam,
enqelab,
bunyad,
saddam,
iaraq,
daesh,
defae
muqddas,
سید شہید باقر الصدر کی برسی کی مناسبت سے...
سفیر ولایت شہید آیت اللہ العظمی سید باقر الصدر رضوان مکتب اہل بیت علیہم السلام کے...
سفیر ولایت شہید آیت اللہ العظمی سید باقر الصدر رضوان مکتب اہل بیت علیہم السلام کے سچے اور حقیقی شاگرد تھے. آپ نے اپنے زمانے کے طاغوت کے خلاف علمی اور عملی ہر دو طریقوں سے جہاد کا آغاز کیا. عالمی طاغوتوں کے آلہ کار صدام ملعون کی بنائی ہوئی تاریک، گٹھن اور چھائی خاموش فضا کو صدا حق کے ذریعے ختم کیا. آپ امام امت روح اللہ خمینی رضوان کے سچے عاشقوں اور اسلامی انقلاب کی ناصروں میں سے بھی تھے. اسی لیے عالمی شیطانی طاقتوں کی نمک خوار صدامی حکومت نے آپ کو بے دردی کے ساتھ شہید کیا. آپ کی مظلومانہ شہادت ایک مردہ اور خوفزدہ معاشرے میں زندگی پھونکنے اور انہیں اس خوف و وحشت سے نکالنے کا سبب بنی. آپ رضوان اللہ علیہ کا پیغام اور طرز عمل آج بھی راہ حق کے مسافروں کے لیے اسوہ عمل یے.
اس حوالے سے عراق کے معروف و مجاہد عالم دین ہاشم الحیدری کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #شہید_باقر_الصدر #تمہاری_چھانٹی_ہوگی #بلند_مرتبہ #نچلے_درجے #صف_اول #ہماری_نجات #جناب_زینب_سلام_اللہ_علیہا #حق_بات #نظام_زندگی #منفرد_مرجع
2m:29s
2035
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shahid,
shahadat,
shahid
baqer
sadr,
Syed
Hashim
Al-Haidari,
maktab,
Ahlul
Bayt,
taghut,
jahad,
saddam,
imam,
imam
khomeini,
ummat,
islam,
enqelab,
shaytan,
mueashere,
iraq,
خرم شہر(ایران کا ایک شہر) | امام سید...
دنیا کی عالمی شیطانی طاقتوں کی جانب سے عراقی آمر صدام کے ذریعے نئے پنپنے والے...
دنیا کی عالمی شیطانی طاقتوں کی جانب سے عراقی آمر صدام کے ذریعے نئے پنپنے والے اسلامی انقلاب پر مسلط کی جانے والی آٹھ سالہ جنگ کہ جس میں مکتب عاشورہ کے پیروکاروں نے ایک کربلا بپا کی، اپنے خون سے ان انسانیت دشمن طاقتوں اور ان کے نمک خواروں کے غرور اور شیطانی منصوبوں کو ناکام بنا ڈالا. اس آٹھ سالہ جنگ میں اسلامی انقلاب کی کامیابی اور ان فرعونی طاقتوں کی ذلت و رسوائی ہر چیز کو مادی زاویہ سے تجزیہ و تحلیل کرنے والے افراد کے لیے ناقابل یقین اور ناممکنات میں سے تھی لیکن دنیا نے دیکھ لیا کہ کس طرح ایمان راسخ اور اسلام محمدی کے پرچم تلے خداوند متعال کی مدد و نصرت واقع ہوتی ہے.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات اس ویڈیو میں ضرور مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #خرم_شہر #امام_سید_علی_خامنہ_ای #تاریخی_حادثہ #افتخار_آمیز #بیت_المقدس_آپریشن #ایمان #ارادے #عالمی_خبر_نگار #اسلام_کا_پرچم #کامیابی_کا_راز
1m:7s
10813
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Khorramshahr,
iran,
imam,
imam
khamenei,
allah,
shaytan,
taqat,
iraq,
saddam,
islam,
enqelab,
maktab,
eashura,
karbala,
insan,
dushman,
jang,
iman,
tarikh,
World famous Nasheed | Salam Farmandah | سلام فرمانده |...
الأهواز ميديا .. القناة الأهوازية الأولی لنشر أعمال الرواديد والمنشدين والقراء...
الأهواز ميديا .. القناة الأهوازية الأولی لنشر أعمال الرواديد والمنشدين والقراء الأهوازيين في إيران
\" #سلام_فرمانده \"
أداء : ابوذر روحی - فرقة سلام فرمانده الإنشادية
الرعاية الإعلامية : الأهواز ميديا
--
یا مولا یا صاحب الزمان
الغوث الغوث الغوث ادرکنی
⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷
عشق جانم امام زمانم
عشق جانم امام زمانم
عشق جانم امام زمانم
عشق جانم
⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷
دنیا بدون تو معنایی نداره
عشق روزگارم وقتی که تو باشی دنیامون بهاره
دنیای بدون تو معنایی نداره
عشق روزگارم وقتی که تو باشی دنیامون بهاره
⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷
سلام فرمانده سلام از این نسل غیور جامانده
سـلام فرمانده سیدعلی دههی نودی هاشو فراخوانده
سلام فرمانده
⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷
بیا جون من بیا ، بیا یارت میشم
هوادات میشم گرفتارت میشم
علی بن مهزیارت میشم
با همین قد کوچیکم خودم سردارت میشم
⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷
بیا جون من بیا ، بیا یارت میشم
هوادات میشم گرفتارت میشم
علی بن مهزیارت میشم
با همین قد کوچیکم خودم سردارت میشم
⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷
سلام فرمانده سلام از این نسل غیور جامانده
سـلام فرمانده سیدعلی دههی نودی هاشو فراخوانده
سلام فرمانده
⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷
نبین قدم کوچیکه پاش بیفته من برات قیام میکنم
نبین قدم کوچیکه مثل میرزا کوچک کارو تموم میکنم
نبین قدم کوچیکه از صف 313 تا بهت سلام میکنم
⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷
نـبین کمه سنم تو فقط صدام بزن ببین چیکار برات میکنم
نبین کمه سنم با همین دستای کوچیکم همش دعات میکنم
نبین کمه سنم بأبی انت و أمی همه رو فدات میکنم
همه رو فدات میکنم
⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷
سلام فرمانده سلام از این نسل غیور جامانده
سـلام فرمانده سیدعلی دههی نودی هاشو فراخوانده
سلام فرمانده
⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷
عهد میبندم روزی لازمت بشم عهد میبندم حاج قاسمت بشم
عهد میبندم مثل بهجت و مثل سربازای گمنام خادمت بشم
عهد میبندم که میمونم پای کار این نظام
کاشکی مثل حاج قاسم من به چشم تو بیام
من به چشم تو بیام
⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷
هزارو صد و اندی ساله همه عالم دنبال مهدی اند
غصه سربازو نخور آقا سربازات هزارو چهارصدی اند
⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷⊶⊰✾⊱⊷
سلام فرمانده سلام از این نسل غیور جامانده
سـلام فرمانده سیدعلی دههی نودی هاشو فراخوانده
سلام فرمانده
سلام فرمانده
--
.
.
.
للتواصل مع القناة عبر شبکات التواصل الإجتماعي :
Facebook.com/AhwzMedia2
Instagram.com/AhwzMedia2
Youtube.com/AhwzMedia2
Aparat.com/AhwzMedia2
Telegram.me/AhwzMedia2
#أشترك_بالقناة_وفعل_جرس_التنبيهات_ليصلك_كل_جديد
7m:9s
1031