Video Tags:
Kalam-e-Noor,,Shukar,,Naimat,,Aur,,Kufrane,,Naimat,,Sahar,,Urdu
ولایت فقیہ، عظیم الہٰی نعمت | وصیت نامه...
اس میں کوئی شک نہیں کہ انسان کی زندگی میں اللہ تعالی کی بے شمار نعمتیں شامل حال...
اس میں کوئی شک نہیں کہ انسان کی زندگی میں اللہ تعالی کی بے شمار نعمتیں شامل حال ہیں جنہیں وہ کبھی بھی شمار نہیں کر سکتا۔ جب بھی انسان اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں کے مقابلے میں شکر گزاری سے کام لیتا ہے تو اسنے نہ صرف عقل و فطرت کے تقاضوں پر عمل کیا ہے بلکہ سنت الہیہ «لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ» کے تحت مزید نعمتوں کے حصول کیلئے اپنے آپکو مستحق قرار دیا ہے اور شکر گزاری کے نتیجے میں اللہ تعالی اسے مزید نعمتوں سے نوازے گا۔
انسان کی زندگی، اللہ تعالی کی تمام نعمتوں کی شکرگزاری کیلئے کافی اور وافی نہیں ہے تا ہم اللہ تعالی کی بعض نعمتیں اتنی عظیم ہیں جنکا ہر حال میں شکر کرنا ضروری ہے، چنانچہ انہی عظیم نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت، ولایت فقیہ کی صورت میں ہمارے زمانے میں ہمیں دیکھنے کو ملی ہے۔ چنانچہ اس عظیم نعمت کا شکر کس طرح بجا لانا ہے اور اس عظیم نعمت کی ٹرپ، ہمارے آباء و اجداد کے دلوں میں کس طرح پائی جاتی تھی جو انہیں نصیب نہیں ہوئی۔ ان تمام سوالات کا جواب شہید سردار حسین ہمدانی کی وصیت کے بعض اقتباس پر مشتمل اس ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں۔
#ویڈیو #شہید_سردار_حسین_ہمدانی #نعمتین #شکر #امام_خمینی #ولایت_فقیہ #نیک_جانشین #انقلاب #کاروان #پیر_جماران
1m:25s
1832
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
allah,
imam
khamenei,
imam
khomeini,
marjaiat,
ayatollah,
ayatollah
sistani,
iran,
iraq,
hasan
nassrullah,
quds,
hashdu
shabi,
eshq,
syed
hashim
al
haidary,
jihad,
imam
ali,
rahbar
moazam,
[Clip] اگر اتحاد کی نعمت کی قدر نہ کریں -...
Short Clip
اگر اتحاد کی نعمت کی قدر نہ کریں۔۔۔۔
Ayatullah Sayyed Ali Khamenei
سفر حج و زیارت کے ذمہ...
Short Clip
اگر اتحاد کی نعمت کی قدر نہ کریں۔۔۔۔
Ayatullah Sayyed Ali Khamenei
سفر حج و زیارت کے ذمہ داران سے خطاب،
22 Aug 2015
4m:28s
19564
🎦 کلپ | بہترین شریک حیات معنوی نعمت ہے |...
معصومینؑ کی روایات کے مطابق اگر کسی کو بہترین شریک حیات نصیب ہوجائے تو یہ شوہر یا...
معصومینؑ کی روایات کے مطابق اگر کسی کو بہترین شریک حیات نصیب ہوجائے تو یہ شوہر یا بیوی اِسکے لیے خدا کی جانب سے ملنے والی ایک معنوی نعمت ہے۔ مزید جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے یہ کلپ۔
مولانا حیدر علی جعفری
22 اپریل، 2016
دورانیہ: 02:05
[View HD Video]
https://youtu.be/Zpdn-n--YBU
انقلابی میڈیا (خالص محمدی اسلام کی ترویج و فروغ)
Follow Us:
🎬 Shiatv.net/u/inqilabi
📱 Sapp.ir/inqilabimedia
👤 Fb.com/inqilabimedia
📱 Eitaa.com/inqilabimedia
📱 Telegram.me/inqilabimedia
🎬 Youtube.com/c/inqilabimedia
2m:5s
1980
Video Tags:
Naseem-e-Zindig,,Naimat,,Perverdigar,,Aur,,Hamari,,Zima,,Dariyan,,Sahar,,Urdu,,News
جوان، ایک عظیم نعمت | امام خامنہ ای حفظہ...
ہے شباب اپنے لہو کی آگ میں جلنے کا نام
سخت کوشی سے ہے، تلخِ زندگانی...
ہے شباب اپنے لہو کی آگ میں جلنے کا نام
سخت کوشی سے ہے، تلخِ زندگانی انگبیں(شہد)
(علامہ اقبال)
کسی بھی قوم کے لیے اُس قوم کے جوان سب سے بڑی نعمت اور تعمیر و ترقی کا سبب ہوتے ہیں۔ اقوام کا مقدر اس کے جوانوں سے وابستہ ہوتا ہے۔ اِسی لیے اسلام دشمن طاقتیں مسلمان نوجوانوں کو ہمیشہ اپنے کارخانوں، فیکٹریوں اور اداروں کا غلام بنائے رکھنے کے لیے اُن سے فکر و خود سے اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی سوچ سمجھ چھیننے کی تک و دو میں لگی رہتی ہیں۔ وہ نہیں چاہتی ہیں کہ اسلامی دنیا کے جوان خود کفیل بنیں اور استعمار و استکبار کی غلامی کی زنجیروں کو توڑ ڈالیں اِسی لیے انہیں ہمیشہ فحاشی، عریانی اور بے ہودہ کاموں میں مشغول اور مست رکھنے کی کوششوں میں لگی رہتی ہیں اور نئے نئے شیطانی منصوبے اور پروگرامات نوجوانوں کے لیے پیش کرتی ہیں۔
اسلامی انقلاب کے بعد حقیقی محمدی اسلام اور اسلامی بیداری کی بدولت نوجوانوں کی ایک بڑی اور قابل قدر تعداد ایک درست اور تعمیر و ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور دنیا کے گوشے و کنار میں شیطانی طاقتوں کے مقابل صبر استقامت کے ساتھ بر سرِ پیکار ہے۔ اس کی ایک واضح اور بڑی مثال انقلاب اسلامی ایران کے پاکیزہ اور تعلیم یافتہ مومن جوان ہیں۔
اِس بارے میں مزید جاننے کے لیے اِس خوبصورت ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #جوان #عظیم_نعمت #احساس #بقیۃ_اللہ #تعمیر #جوان_نسل #قوت #طاقت #عظیم_ذخیرہ #علم #سیاست
4m:26s
11756
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
jawan,
azeem,
nemat,
wali
amre
muslemeen,
sayyid
ali
khamenei,
iqbal,
qaum,
taraqqi,
dushman,
islam,
sazish,
ghulami,
khud
kafeel,
fahashi,
uryani,
behuda,
mast,
istekbar,
istemaar,
naujavan,
shaytani
mansube,
tv
series,
movies,
marvel,
dc,
entertainment,
drama,
love,
fashion,
fame,
freedom
of
speech,
ولایت، نعمتِ عظمیٰ | عارف باللہ آیت اللہ...
عصر غیبت میں ولایت فقیہ کا نظام آئمہ اطہار علیہم السلام کی طرف سے دیا گیا ایک عظیم...
عصر غیبت میں ولایت فقیہ کا نظام آئمہ اطہار علیہم السلام کی طرف سے دیا گیا ایک عظیم الہی نظام اور نعمت ہے. ایک ایسا فقیہ جس میں آئمہ معصومین علیہم السلام کی طرف سے بتائی گئی تمام شرائط پائی جاتی ہوں ایک ایسا فقیہ دین کا محافظ اور طاغوت کی آنکھوں کا کانٹا ہوتا ہے. ایک ایسا عادل، مدبر اور شجاع فقیہ امت کو شیطانی طاقتوں کی طرف سے پھیلائی گئی تاریکیوں سے نکالتا ہے اور انہیں ہدایت اور روشنی کی جانب ہدایت کرتا ہے. اسی لیے آج کی شیطانی طاقتیں اور اس کے نمک خوار اس نظام کے خلاف برسرپیکار نظر آتے ہیں.
اس حوالے سے عارف باللہ آیت اللہ حسن زادہ آملی رضوان اللہ علیہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #ولایت #نعمت_عظمی #انقلاب #رہبر #پاکیزہ #قدر #ولی_فقیہ
3m:9s
2187
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
nemat,
Ayatollah
Hassanzadeh
Amoli,
ghaybat,
Wilayat
faqih,
taghut,
eadel,
mudabber,
ummat,
shaytan,
hedayat,
nezam,
rahbar,
imam,
imam
khamenei,
علیؑ ولی اللہ | منقبت | Farsi Sub Urdu
امام علیؑ، اللہ کی سب سے عظیم نعمت ہیں۔ فضائل علیؑ کا احاطہ بشریت کے لیے ممکن نہیں...
امام علیؑ، اللہ کی سب سے عظیم نعمت ہیں۔ فضائل علیؑ کا احاطہ بشریت کے لیے ممکن نہیں مگر انسان مومن اپنے مولا ؑ سے اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کرتا ہے۔ اگرچہ جس قدر بھی بیان ہو مگر کم ہے، مگر وِلا کا تقاضہ ہے کہ ہم انکے فضائل بیان کریں، انکی خوشیوں میں خوش اور انکے غموں میں غمزدہ ہوں۔ میلادِ مولا علیؑ کے پُرمسرت موقع پر گروہِ ہمخوانی نورالرضاؑ کی یہ ویڈیو دیکھیں۔
#ویڈیو #قصیدہ #منقبت #امام_علی #مولا_علی #مولود_کعبہ #ایمان #علی_ولی_اللہ
4m:51s
343
Video Tags:
Wilayat
Media,
Production,
Imam
Ali,
Wali
Allah,
Manqabat,
Nemat,
Fazael,
Bashariyat,
Insaan,
Muhabbat,
maula,
kaaba,
Imaan,
علی,
ولی
اللہ,
منقبت,
نعمت,
فضائل,
بشریت,
مومن,
محبت,
مولا,
عالمگیر ذکرِ امام حسینؑ | منقبت | Farsi Sub Urdu
امام حسینؑ، انسانیت اور امت مسلمہ کے لیے ایک عظیم نعمت کی حیثیت رکھتے ہیں، آپؑ...
امام حسینؑ، انسانیت اور امت مسلمہ کے لیے ایک عظیم نعمت کی حیثیت رکھتے ہیں، آپؑ کی محبت اہل ایمان کے دلوں کا سرمایہ ہے۔ چاہے وہ دنیا کے کسی بھی ملک کے لوگ ہوں، عشقِ حسینؑ انکو جوڑ دیتا ہے، اسی محبت کا اظہار اس ویڈیو میں دیکھیں۔
#ویڈیو #منقبت #امام_حسین #ولادت_امام_حسین #عشق_امام_حسین #عظمت_امام_حسین #چہاردہ_معصومین
4m:17s
297
نماهنگ | آغاز ماه دعا - Farsi
«شستوشویى کن و آنگه به خرابات خرام...»
ماه رجب، ماه دعا، ماه توسل، ماه تضرع، ماه...
«شستوشویى کن و آنگه به خرابات خرام...»
ماه رجب، ماه دعا، ماه توسل، ماه تضرع، ماه آماده شدن دلها براى ورود به ساحت رمضان از راه رسید.
حضرت آیت الله خامنهای: « باید همه به یکدیگر تبریک عرض کنیم [این] توفیق الهی را که توانستیم بار دیگر وارد ماه رجب بشویم. ماه رجب یک فرصت تقرّب به ارزشهای الهی و تقرّب به ذات مقدّس پروردگار و فرصت خودسازی است. این ایّامی که در روایات ما بهعنوان ایّام برجسته معرّفی شدهاند، اینها همه فرصتند؛ هر فرصتی هم نعمت است و هر نعمتی هم نیازمند شکر و سپاس است. شکر و سپاس نعمت هم این است که انسان نعمت را بشناسد، بر طبق اقتضای این نعمت رفتار کند، از آن بهره ببرد، نعمت را از خدا بداند و آن را در راه خدا به کار ببرد؛ ماه رجب از این نعمتها است.» ۱۳۹۴/۰۲/۰۶
پایگاه اطلاعرسانی KHAMENEI.IR بهمناسبت فرارسیدن ماه رجب، نماهنگ «آغاز ماه دعا» را منتشر میکند.
2m:42s
9403
امام حسینؑ کے در سے معرفت کی بھیک | آیت...
یوں تو اللہ تعالی نے انسان کو بہت ساری نعمتوں سے نوازا ہے جو قابل شمار نہیں ہیں...
یوں تو اللہ تعالی نے انسان کو بہت ساری نعمتوں سے نوازا ہے جو قابل شمار نہیں ہیں تاہم ان نعمتوں میں بعض نعمتیں اتنی عظیم ہیں جو قابل قیاس نہیں، انہی نعمتوں میں سے ایک، عرفان اور معرفت کی نعمت ہے، یہ اتنی عظیم نعمت ہے جسے دنیا کی کسی دوسری نعمت کے ساتھ مقایسہ نہیں کیا جاسکتا، چنانچہ اس نعمت کے حصول کی صورت میں انسان کمال کی اس منزل پر فائز ہوتا ہے جہاں نہ تو اسے جہنم کا خوف لاحق ہوتا ہے اور نہ ہی جنت کا اشتیاق، بلکہ وہ جو بھی عبادت کرتا ہے جہنم کے خوف اورجنت کی لالچ سے بالاتر ہوکر عبادت کرتا ہے۔ چنانچہ اس ضمن میں سوال یہ ہے کہ انسان کو اس طرح کی معرفت کے حصول کیلئے کیا کرنا چاہئے اور اس کے حصول کا واحد راستہ کونسا ہے؟ اس اہم سوال کے جواب کو آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی رضوان اللہ علیہ کی اس ویڈیو میں مشاہدہ کرسکتے ہیں۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #امام_خمینیؒ #معرفت_خدا #محرم_صفر #اسلام #جنت #جہنم #عبادت #نعمت #عطیہ #محبت #ہلبیتؑ
3m:0s
895
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Islam,
jannat,
jahannum,
ibadat,
mohabbat,
Imam
Hussain,
Husayn,
Hosain,
Maarefat
,
Mohammad
Taqi
Misbah
yazdi,
امام
حسینؑ
,
معرفت,
محمد
تقی
مصباح
یزدی,
30Jun11 ديدار مسئولان نظام در روز عید مبعث...
ديدار مسئولان نظام در روز عید مبعث با رهبر انقلاب Sayyed Ali Khamenei 30 Jun 11 - Farsi...
ديدار مسئولان نظام در روز عید مبعث با رهبر انقلاب Sayyed Ali Khamenei 30 Jun 11 - Farsi
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12833
حضرت آیت الله خامنه ای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار مسئولان نظام و قشرهای مختلف مردم، با تبریك عید شریف مبعث به ملت ایران و امت اسلامی، بعثت پیامبر اكرم (ص) را بزرگترین نعمت الهی و برترین و پربركت ترین روزهای سال خواندند و تأكید كردند: بیداری اسلامی ملتهای منطقه، حركتی در مسیر نبوی است و ملتهای مسلمان و ملت بزرگ ایران، با هوشیاری اجازه نخواهند داد امریكایی ها و صهیونیستها، با ایجاد اختلاف و حیله های دیگر، این حركت عظیم را منحرف و یا بر آن موج سواری كنند.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به «آثار تعیین كننده، بسیار عمیق و پیش برنده» دوران 23 ساله بعثت پیامبر خاتم (ص) در تاریخ و سرنوشت بشریت افزودند: نبی مكرم اسلام (ص) در همین دوران كوتاه كه فقط 10 سال آن به ایجاد نظام اسلامی اختصاص داشت، جامعه ای بر پایه های ایمان، عقلانیت، مجاهدت و عزت بنا كردند كه تمدنهای امروز بشری نیز، مدیون تمدن اسلامیِ شكل گرفته برچنین پایه هایی است.
ایشان، مشكلات و دردهای دیروز و امروز امت اسلامی را ناشی از ناسپاسی نعمت عظیم بعثت دانستند و خاطرنشان كردند: اگر ملتهای مسلمان، ایمان را در دل و عمل تقویت كنند، از عقلانیت و خرد انسانی به عنوان هدیه بزرگ الهی بهره گیرند، جهاد فی سبیل الله را در میدانهای نظامی،سیاسی، اقتصادی و فرهنگی دنبال كنند و احساس عزت و كرامت انسانی را مغتنم بشمارند یقیناً به جایگاه شایسته خود دست می یابند.
حضرت آیت الله خامنه ای، حوادث جاری در برخی كشورهای شمال افریقا و خاورمیانه را، نشان دهنده توجه ملتهای مسلمان به نعمت سعادت بخش اسلام خواندند و افزودند: بیداری عظیم اسلامی در مصر و تونس و دیگر كشورها نشان می دهد موازنه ظالمانه و تحقیركننده ای كه غربی های سلطه گر و حكام وابسته، در 150 سال اخیر بر ملتهای منطقه تحمیل كرده بودند به هم خورده و فصل جدیدی در تاریخ منطقه آغاز شده است.
رهبر انقلاب اسلامی، آینده تحولات منطقه را به فضل الهی، روشن دانستند و با اشاره به لجاجت و «جان سختی» قدرتهای مستكبر برای انكار و مخفی كردن جنبه اسلامی این تحولات افزودند: امریكایی ها، صهیونیستها و مزدوران و همراهان آنها در منطقه، همه امكانات خود را به كار گرفته اند تا حركت عظیم ملتها را منحرف كنند و با روی كار آوردن عناصر وابسته، معادلات ظالمانه گذشته را دوباره حاكم سازند اما وقتی ملتی بیدار شد و جان بر كف به میدان آمد نمی توان او را شكست داد.
ایشان با اشاره به لزوم بیداری، هوشیاری و بصیرت ملتها و نخبگان جهان اسلام در مقابل تلاشها و طرحهای پیچیده امریكا و رژیم غاصب صهیونیستی افزودند: البته تحركات سلطه گران، دردسرهایی را برای ملتهای بیدار شده به همراه خواهد آورد اما به بركت هوشیاری و مراقبت مردم و نخبگان امت اسلامی، مسیر روشنی كه در منطقه آغاز شده، انشاءالله با قوت ادامه خواهد یافت.
رهبر انقلاب اسلامی، در همین زمینه با یادآوری توطئه های گوناگون دشمنان اسلام در قبال پیروزی انقلاب اسلامی خاطرنشان كردند: ایجاد اختلاف، نفوذ، ترور، «درگیریهای قومی مذهبی»، فتنه انگیزی و تحریك دشمن خارجی به حمله به ایران از جمله تحركات ناكام مستكبران برای تضعیف حركت عظیم ملت ایران بوده است كه همین توطئه ها یا نظائر آنها در قبال ملتهای بیدار شده منطقه نیز طراحی و اجرا خواهد شد.
ایشان در تشریح راههای اصولی مقابله با اینگونه توطئه ها، پرهیز ملتها و نخبگان جهان اسلام از مباحث بیهوده و كم اهمیت، بی توجهی به «اختلافات مذهبی، قومی و سلیقه ای» و درك عظمت تاریخی قیام ملتهای مسلمان را مورد تأكید قرار دادند.
حضرت آیت الله خامنه ای، با اشاره به حمایتهای همیشگی ملت ایران و نظام اسلامی از هر حركت عدالت طلبانه و ضد استكباری افزودند: هرجا حركتی علیه امریكا و صهیونیسم روی دهد و هر ملتی كه بر ضد دیكتاتوری بین المللی امریكا و دیكتاتورهای داخلی قیام كند با حمایت ملت فهیم ایران روبرو خواهد شد.
رهبر انقلاب اسلامی، شبیه سازی را یكی از طرحهای پیچیده امریكا خواندند و با اشاره به حوادث سوریه افزودند: امریكایی ها با تلاش برای شبیه سازی حوادث مصر، تونس، یمن و لیبی، در سوریه، سعی می كنند این كشور را كه در خط مقاومت قرار دارد دچار مشكل كنند اما ماهیت حوادث سوریه با ماهیت حوادث دیگر كشورهای منطقه متفاوت است.
ایشان افزودند: جوهره بیداری اسلامی در كشورهای منطقه، حركت ضدصهیونیستی و ضد امریكایی است اما در حوادث سوریه، دست امریكا و اسرائیل آشكار است و «منطق و معیار ما ملت ایران» این است كه هرجا به نفع امریكا و صهیونیسم شعار داده شود حركت، انحرافی است.
رهبر انقلاب اسلامی افزودند: البته پایداری ملت ایران و نظام اسلامی بر این منطق و معیار دشمنان نظام را خشمگین می كند و بر توطئه های آنان می افزاید اما ملت آب دیده و مقاوم ایران، در مواضع خود سستی نخواهد كرد.
ایشان با اشاره به مظلومیت ملت بحرین افزودند: حركت مردم بحرین، ماهیتاً شبیه حركت ملت مصر و تونس و یمن است و تفكیك میان این تحركات مشابه، معنا ندارد اما متأسفانه برخی به جای توجه به حرف دل ملتها، همان راهی را می روند كه دشمنان اسلام می خواهند.
حضرت آیت الله خامنه ای در پایان سخنانشان با یادآوری كار و تلاش گسترده و پرامید دستگاههای گوناگون در سراسر كشور، موضوع ادغام وزارتخانه ها و كوچك كردن دولت را، بسیار مهم برشمردند و با اشاره به همكاری متقابل دولت و مجلس در این مسئله افزودند: اینگونه كارها باید با جدیت دنبال شود.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به طمع ورزیهای دشمنان به برخی مسائل و حوادث داخلی تأكید كردند: ملت ایران با ایستادگی، اعتماد و امید بی پایان به كمك پروردگار و مسئولان كشور با همكاری و وحدت كلمه، بار دیگر امید دشمنان را به یأس و نومیدی تبدیل خواهند كرد.
در آغاز این دیدار كه سفیران كشورهای اسلامی نیز حضور داشتند، رئیس جمهور، پیامبر خاتم را بزرگترین هدیه پروردگار به بشریت خواند و افزود: بعثت بزرگترین حادثه تاریخ است كه می تواند بشر را در گذر از مسیر نورانی كلمه توحید، به حیات طیبه و سعادت حقیقی برساند.
آقای احمدی نژاد جهل و غفلت بشر و ظلم و بی عدالتی طاغوتها را موانع اصلی بهره گیری كامل جوامع بشری از پیام حیات بخش بعثت پیامبر اعظم خواند و افزود: شیطان بزرگ امریكا و رژیم غاصب صهیونیستی با سركوب ملتها، جامعه بشری را از حركت در صراط مستقیم الهی باز می دارند.
رئیس جمهور، بشر امروز را بیش از هر زمان دیگر نیازمند پیام بعثت خواند و افزودند: ظهور بقیه الله الاعظم (عج) تكمیل كننده حادثه تاریخی بعثت و نوید سعادت حقیقی بشر خواهد بود.
28m:43s
16308
[29 April 2013] سخنرانی امام خامنه ای - علماء و...
بيانات در اجلاس جهانی علما و بيدارى اسلامى
عربی | اردو | English | Spanish | French | Türkçe...
بيانات در اجلاس جهانی علما و بيدارى اسلامى
عربی | اردو | English | Spanish | French | Türkçe
تهران، سالن اجلاس سران
بسماللهالرّحمنالرّحيم
و الحمد لله ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّدنا محمّد المصطفى و ءاله الأطيبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
به شما ميهمانان عزيز خوشامد ميگويم و از خداوند عزيز و رحيم ميخواهم كه به اين تلاش جمعى بركت دهد و آن را گام مؤثرى در جهت بهروزى مسلمانان سازد. «انّه سميع مجيب«.
موضوع «بيدارى اسلامى» كه شما در اين اجلاس به آن خواهيد پرداخت، امروزه در صدر فهرست مسائل جهان اسلام و امت اسلامى است؛ پديدهى شگرفى است كه اگر باذن الله سالم بماند و ادامه يابد، قادر خواهد بود سربرآوردنِ تمدناسلامى را در چشماندازى نه چندان دوردست، براى امت اسلامى و آنگاه براى جهان بشريت رقم زند.
آنچه امروز در برابر چشم ما است و هيچ انسان مطّلع و هوشمندى نميتواند آن را انكار كند، آن است كه اكنون اسلام از حاشيهى معادلات اجتماعى و سياسى جهان خارج شده و در مركز عناصر تعيينكنندهى حوادث عالم، جايگاهى برجسته و نمايان يافته است و نگاه تازهاى را در عرصهى زندگى و سياست و حكومت و تحولات اجتماعى عرضه ميكند؛ و اين در دنياى كنونى كه پس از شكست كمونيزم و ليبراليزم، دچار خلأ عميق فكرى و نظرى است، پديدهاى مهم و پرمعنى به شمار ميرود. اين نخستين اثرى است كه حوادث سياسى و انقلابى در شمال آفريقا و منطقهى عربى، در مقياس جهانى بر جاى گذاشته است، و خود مبشّر حقايق بزرگترى است كه در آينده اتفاق خواهد افتاد.
بيدارى اسلامى كه سخنگويان جبههى استكبار و ارتجاع حتّى از به زبان آوردن نام آن نيز پرهيز ميكنند و ميترسند، حقيقتى است كه اكنون تقريباً در سراسر دنياى اسلام ميتوان نشانههاى آن را ديد. بارزترين نشانهى آن، اشتياق افكار عمومى و بويژه در قشرهاى جوان، به احياء مجد و عظمت اسلام و آگاه شدن آنان از ماهيت نظام سلطهى بينالمللى و آشكار شدن چهرهى وقيح و ستمگر و مستكبر دولتها و كانونهائى است كه بيش از دويست سال شرق اسلامى و غيراسلامى را در زير پنجههاى خونين خود فشرده و با نقاب تمدن و فرهنگ، هستى ملتها را دستخوش قدرتطلبىِ بيرحمانه و تجاوزگرانهى خود كردهاند.
ابعاد اين بيدارى مبارك بسى گسترده و داراى امتدادى رمزگونه است؛ ولى آنچه از دستاوردهاى نقد آن در چند كشور شمال آفريقا ديده شد، ميتواند دلها را به نتائج بزرگ و شگرف آينده به اطمينان برساند. همواره تحقق معجزگون وعدههاى الهى، نشانهى اميدبخشى است كه تحقق وعدههاى بزرگتر را نويد ميدهد. حكايت قرآن از دو وعدهاى كه خداوند به مادر موسى داد، نمونهاى از اين تاكتيك ربوبى است.
در آن هنگامهى دشوار كه فرمان به آب افكندن صندوق حامل نوزاد داده شد، خطاب الهى وعده فرمود كه: «انّا رادّوه اليك و جاعلوه من المرسلين».(1) تحقق وعدهى اول كه وعدهى كوچكتر و مايهى دلخوشى مادر بود، نشانهى تحقق وعدهى رسالت شد، كه بسى بزرگتر و البته مستلزم رنج و مجاهدت و صبر بلندمدت بود: «فرددناه الى امّه كى تقرّ عينها و لا تحزن و لتعلم انّ وعد الله حقّ».(2) اين وعدهى حق، همان رسالت بزرگ است كه پس از چند سال تحقق يافت و مسير تاريخ را تغيير داد.
نمونهى ديگر، يادآورى قدرت فائقهى الهى در سركوب مهاجمان به بيت شريف است، كه خداوند به وسيلهى پيامبر اعظم، براى تشويق مخاطبان، به امتثال امرِ: «فليعبدوا ربّ هذا البيت»(3) به كار ميبَرد و ميفرمايد: «أ لم يجعل كيدهم فى تضليل».(4)
يا براى تقويت روحى پيامبر محبوبش و باور وعدهى : «ما ودّعك ربّك و ما قلى»،(5) از يادآورى نعمت معجزگون : «أ لم يجدك يتيما فأوى. و وجدك ضالّا فهدى» بهره ميگيرد. و چنين نمونههائى در قرآن بسيار است.
آن روز كه اسلام در ايران پيروز شد و توانست دژ آمريكا و صهيونيزم را در يكى از حساسترين كشورهاى اين منطقهى بسيار حساس فتح كند، اهل عبرت و حكمت دانستند كه اگر صبر و بصيرت را به كار گيرند، فتوحات ديگر پىدرپى فرا خواهد رسيد؛ و فرا رسيد.
واقعيتهاى درخشان در جمهورى اسلامى كه دشمنان ما بدان اعتراف ميكنند، همه در سايهى اعتماد به وعدهى الهى و صبر و مقاومت و استمداد از خداوند به دست آمده است. مردم ما همواره در برابر وسوسهى ضعفائى كه در مقاطع اضطرابانگيز، نداى: «انّا لمدركون»(6) سر ميدادند، نهيب زدهاند كه : «كلاّ انّ معى ربّى سيهدين».(7)
امروز اين تجربهاى گرانبهاء در دسترس ملتهائى است كه در برابر استكبار و استبداد قد علم كرده و توانستهاند حكومتهاى فاسد و گوشبهفرمان و وابسته به آمريكا را سرنگون ساخته يا متزلزل كنند.
ايستادگى و صبر و بصر و اعتماد به وعدهى: «و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»(8) خواهد توانست اين مسير افتخار را تا رسيدن به قلهى تمدن اسلامى، در برابر امت اسلامى هموار كند.
اكنون در اين جلسهى مهم كه جمعى از علماى امت از كشورها و مذاهب گوناگون اسلامى در آن حضور يافتهاند، شايسته ميدانم به بيان چند نكتهى لازم در مسائل بيدارى اسلامى بپردازم:
اولين مطلب آن است كه نخستين امواج بيدارى در كشورهاى اين منطقه كه همزمان با آغاز ورود پيشقراولهاى استعمار آغاز شد، غالباً به وسيلهى علماى دين و مصلحان دينى پديد آمد. نام رهبران و شخصيتهاى برجسته چون سيدجمالالدين و محمد عبده و ميرزاى شيرازى و آخوند خراسانى و محمود الحسن و محمدعلى و شيخ فضلالله و حاج آقا نورالله و ابوالاعلى مودودى و دهها روحانى معروف بزرگ و مجاهد و متنفذ از كشورهاى ايران و مصر و هند و عراق در صفحات تاريخ براى هميشه ثبت و ضبط است.
در دوران معاصر هم نام درخشان «امام خمينى» عظيم چون ستارهى پرفروغى بر تارك انقلاب اسلامى ايران ميدرخشد. در اين ميان، صدها عالم معروف و هزاران عالم غيرمعروف نيز، امروز و ديروز، نقشآفرين حوادث اصلاحىِ بزرگ و كوچك در كشورهاى گوناگون بودهاند. فهرست مصلحان دينى از قشرهاى غيرروحانى همچون حسنالبناء و اقبال لاهورى نيز بلند و اعجابانگيز است.
روحانيان و رجال دينشناس كمابيش در همه جا مرجع فكرى و سنگ صبور روحى مردم بودهاند و هرجا كه در هنگامهى تحولات بزرگ، در نقش هدايتگر و پيشرو ظاهر شده و در پيشاپيش صفوف مردم در مواجهه با خطرات حركت كردهاند، پيوند فكرى ميان آنان و مردم افزايش يافته و انگشت اشارهى آنان در نشان دادن راه به مردم، اثرگذارتر بوده است. اين به همان اندازه كه براى نهضت بيدارى اسلامى داراى سود و بركت است، براى دشمنان امت و كينهورزان با اسلام و مخالفان حاكميت ارزشهاىاسلامى ، دغدغهآفرين و نامطلوب است و سعى ميكنند اين مرجعيت فكرى را از پايگاههاى دينى سلب كرده و قطبهاى جديدى براى آن بتراشند؛ كه به تجربه دريافتهاند كه با آنان ميتوان بر سر اصول و ارزشهاى ملى براحتى معامله كرد! چيزى كه در مورد عالمان باتقوا و رجال دينىِ متعهد هرگز اتفاق نخواهد افتاد.
اين، وظيفهى عالمان دين را سنگينتر ميكند. آنها بايد با هوشيارى و دقت فراوان، و با شناخت شيوهها و ترفندهاى فريبندهى دشمن، راه نفوذ را بكلى ببندند و فريب دشمن را ناكام كنند. نشستن بر سفرهى رنگين متاع دنيا، از بزرگترين آفتها است. آلوده شدن به صله و احسانِ صاحبان زر و زور و نمكگير شدن در برابر طاغوتهاى شهوت و قدرت، خطرناكترين عامل جدائى از مردم و از دست دادن اعتماد و صميميت آنها است. منيّت و قدرتطلبى كه سستعنصران را به گرايش به سوى قطبهاى قدرت فرا ميخواند، بستر آلودگى به فساد و انحراف است. اين آيهى قرآن را همواره بايد در گوش داشته باشند كه: «تلك الدّار الأخرة نجعلها للّذين لايريدون علوّا فى الأرض و لا فسادا و العاقبة للمتّقين».(9)
امروز در دوران حركتهاى اميدبخش بيدارى اسلامى، گاه صحنههائى ديده ميشود كه نمايشگر تلاش عملهى آمريكا و صهيونيسم براى تراشيدن مرجعيتهاى فكرىِ نامطمئن از يك سو، و تلاش قارونهاى شهوتران براى كشاندن اهل دين و تقوا بر سر بساط مسموم و آلودهى خود، از سوى ديگر است. علماى دين و رجال ديندار و دينمدار، بايد بشدت مراقب و دقيق باشند.
دومين نكته، لزوم ترسيم هدف بلندمدت براى بيدارى اسلامى در كشورهاى مسلمان است؛ نقطهى متعالى و والائى كه بيدارى ملتها را بايد سمت و سو دهد و آنان را به آن نقطه برساند. با شناسائى اين نقطه است كه ميتوان نقشهى راه را ترسيم كرد و هدفهاى ميانى و نزديك را در آن مشخص نمود.
اين هدف نهائى نميتواند چيزى كمتر از «ايجاد تمدن درخشان اسلامى» باشد. امت اسلامى با همهى ابعاض خود در قالب ملتها و كشورها، بايد به جايگاه تمدّنىِ مطلوب قرآن دست يابد. شاخصهى اصلى و عمومى اين تمدن، بهرهمندى انسانها از همهى ظرفيتهاى مادى و معنوىاى است كه خداوند براى تأمين سعادت و تعالى آنان، در عالم طبيعت و در وجود خود آنان تعبيه كرده است. آرايش ظاهرى اين تمدن را در حكومت مردمى، در قوانين برگرفته از قرآن، در اجتهاد و پاسخگوئى به نيازهاى نوبهنوى بشر، در پرهيز از تحجر و ارتجاع و نيز بدعت و التقاط، در ايجاد رفاه و ثروت عمومى، در استقرار عدالت، در خلاص شدن از اقتصاد مبتنى بر ويژهخوارى و ربا و تكاثر، در گسترش اخلاق انسانى، در دفاع از مظلومان عالم، و در تلاش و كار و ابتكار، ميتوان و بايد مشاهده كرد. نگاه اجتهادى و عالمانه به عرصههاى گوناگون، از علوم انسانى تا نظام تعليم و تربيت رسمى، و از اقتصاد و بانكدارى تا توليد فنى و فناورى، و از رسانههاى مدرن تا هنر و سينما، و تا روابط بينالملل و غيره و غيره، همه از لوازم اين تمدنسازى است.
تجربه نشان داده است كه اينها همه، كارهاى ممكن و در دسترس توانائيهاى جوامع ما است. نبايد با نگاه شتابزده يا بدبينانه به اين چشمانداز نگريست. بدبينى به توانائيهاىخود، كفران نعمت الهى است؛ و غفلت از امداد الهى و كمك سنتهاى آفرينش، فرو لغزيدن به ورطهى: «الظّانّين بالله ظنّ السّوء»(10) است. ما ميتوانيم حلقهى انحصارات علمى و اقتصادى و سياسىِ قدرتهاى سلطهگر را بشكنيم و امت اسلامى را پيشروِ احقاق حق اكثريت ملتهاى جهان كه اينك مقهور اقليت مستكبرند، باشيم.
تمدن اسلامى ميتواند با شاخصههاى ايمان و علم و اخلاق و مجاهدت مداوم، انديشهى پيشرفته و اخلاق والا را به امت اسلامى و به همهى بشريت هديه دهد و نقطهى رهائى از جهانبينى مادى و ظالمانه و اخلاقِ به لجن كشيدهاى كه اركان تمدن امروزىِ غربند، باشد.
مطلب سوم آن است كه در نهضتهاى بيدارى اسلامى بايد تجربهى تلخ و دهشتناك تبعيت از غرب در سياست و اخلاق و رفتار و سبك زندگى، مورد توجه دائم باشد. كشورهاى مسلمان در بيش از يك قرن تبعيت از فرهنگ و سياست دولتهاى مستكبر، به آفات مهلكى همچون وابستگى و ذلت سياسى، فلاكت و فقر اقتصادى، سقوط فضيلت و اخلاق، عقبماندگى خجلتآور علمى، دچار شدند؛ و اين در حالى بود كه امت اسلامى از سابقهاى افتخارانگيز در همهى اين عرصهها برخوردار بود.
اين سخن را نبايد به معنى دشمنى با غرب دانست. ما با هيچ گروهى از انسانها به خاطر تمايز جغرافيائى، دشمنى نداريم. ما از على (عليهالسّلام) آموختهايم كه در بارهى انسانها فرمود : «امّا اخ لك فى الدّين او نظير لك فى الخلق».(11) ادعانامهى ما، عليه ظلم و استكبار، و تحكّم و تجاوز، و فساد و انحطاط اخلاقى و عملى است كه از سوى قدرتهاىاستعمارى و استكبارى بر ملتهاى ما وارد شده است. هماكنون نيز تحكّمها و دخالتها و زورگوئيهاى آمريكا و برخى دنبالهروانش در منطقه را در كشورهائى كه نسيم بيدارى در آنها به طوفان قيام و انقلاب بدل شده است، مشاهده ميكنيم.
وعدهها و وعيدهاى آنان نبايد در تصميمها و اقدامهاى نخبگان سياسى و در حركت عظيم مردمى اثر بگذارد. در اينجا نيز بايد از تجربهها درس بياموزيم. آنها كه در طول ساليان به وعدههاى آمريكا دل خوش كرده و ركون به ظالم را مبناى مشى و سياست خود ساختند، نتوانستند گرهى از كار ملت خود بگشايند، يا ستمى را از خود يا ديگران برطرف كنند. آنها با تسليم در برابر آمريكا نتوانستند از ويرانىِ حتّى يك خانهى فلسطينى در سرزمينى كه متعلق به فلسطينيان است، جلوگيرى كنند. سياستمداران و نخبگانىكه فريفتهى تطميع يا مرعوب تهديد جبههى استكبار شوند و فرصت بزرگ بيدارى اسلامى را از دست دهند، بايد از اين تهديد الهى بيمناك باشند كه فرمود: «أ لم تر الى الّذين بدّلوا نعمت الله كفرا و احلّوا قومهم دار البوار. جهنّم يصلونها و بئس القرار».(12)
نكتهى چهارم آن است كه امروز يكى از خطرناكترين چيزهائى كه نهضت بيدارى اسلامى را تهديد ميكند، اختلافافكنى و تبديل اين نهضتها به معارضههاى خونين فرقهاى و مذهبى و قومى و ملّى است. اين توطئه هماكنون از سوى سرويسهاى جاسوسى غرب و صهيونيزم، با كمك دلارهاى نفتى و سياستمداران خودفروخته، از شرق آسيا تا شمال آفريقا و بويژه در منطقهىعربى ، با جد و اهتمام دنبال ميشود و پولى كه ميتوانست در خدمت بهروزى خلق خدا باشد، خرج تهديد و تكفير و ترور و بمبگذارى و ريختن خون مسلمانان و برافروختن آتش كينههاى درازمدت ميگردد. آنها كه قدرت يكپارچهى اسلامى را مانع هدفهاى خبيث خود ميدانند، دامنزدن به اختلافها در درون امت اسلامى را آسانترين راه براى مقصود شيطانى خود يافتهاند و تفاوتهاى نظرى در فقه و كلام و تاريخ و حديث را - كه طبيعى و اجتنابناپذير است - دستاويز تكفير و خونريزى و فتنه و فساد ساختهاند.
نگاه هوشمندانه به صحنهى درگيريهاى داخلى، دست دشمن را در پس اين فاجعهها بروشنى نشان ميدهد. اين دست غدّار، بىشك از جهلها و عصبيتها و سطحىنگرىها در ميان جوامع ما بهرهبردارى ميكند و بر روى آتش، بنزين ميريزد. وظيفهى مصلحان و نخبگان دينى و سياسى در اين ماجرا بسيار سنگين است.
اكنون ليبى به گونهاى، مصر و تونس به گونهاى، سوريه به گونهاى، پاكستان به گونهاى، و عراق و لبنان به گونهاى درگير يا در معرض اين شعلههاى خطرناكند. بايد بشدت مراقب و در پى علاج بود. سادهانديشى است كه اين همه را به عوامل و انگيزههاى عقيدتى و قومى نسبت دهيم. تبليغات غرب و رسانههاى منطقهاىِ وابسته و مزدور، جنگ ويرانگر در سوريه را نزاع شيعه و سنّى وانمود ميكنند و حاشيهى امنى براى صهيونيستها و دشمنان مقاومت در سوريه و لبنان پديد مىآورد. اين در حالى است كه دو طرف نزاع در سوريه، نه سنّى و شيعه، بلكه طرفداران مقاومت ضدصهيونيستى و مخالفان آنند. نه دولت سوريه يك دولت شيعى، و نه معارضهى سكولار و ضد اسلامِ آن يك گروه سنّىاند. تنها هنر گردانندگان اين سناريوى فاجعهآميز آن است كه توانستهاند از احساسات مذهبىِ سادهانديشان در اين آتشافروزى مهلك استفاده كنند. نگاه به صحنه و دستاندركاران سطوح مختلف آن، ميتواند مسئله را براى هر انسان منصفى روشن كند.
اين موج تبليغات در مورد بحرين نيز به گونهاى ديگر به دروغ و فريب سرگرم است. در بحرين، اكثريتى مظلوم كه سالهاى متمادى است از حق رأى و ديگر حقوق اساسىيك ملت، محرومند، به مطالبهى حق خود برخاستهاند. آيا چون اين اكثريتِ مظلوم شيعهاند و حكومت جبارِ سكولار، متظاهر به سنىگرى است، بايد اين را نزاع شيعه و سنّى دانست؟ استعمارگران اروپائى و آمريكائى و همپيالههاى آنان در منطقه البته ميخواهند چنين وانمود كنند، ولى آيا اين حقيقت است؟
اينها است كه علماى دين و مصلحان منصف را به تأمل و دقت و احساس مسئوليت فرا ميخواند و شناختن هدفهاى دشمنان در عمده كردن اختلافات مذهبى و قومى و حزبى را بر همه فرض ميسازد.
نكتهى پنجم آن است كه درستى مسير نهضتهاى بيدارى اسلامى را از جمله بايد در موضعگيرى آنان در قبال مسئلهى فلسطين جستجو كرد. از 60 سال پيش تاكنون داغىبزرگتر از غصب كشور فلسطين بر دل امت اسلامى نهاده نشده است. فاجعهى فلسطين از روز اوّل تاكنون، تركيبى از كشتار و ترور و ويرانگرى و غصب و تعرض به مقدسات اسلامى بوده است. وجوب ايستادگى و مبارزه در برابر اين دشمن حربى و غاصب، مورد اتفاق همهى مذاهب اسلامى و محلّ اجماع همهى جريانات صادق و سالمِ ملّى بوده است. هر جريانى در كشورهاى اسلامى كه اين وظيفهى دينى و ملى را به ملاحظهى خواست تحكّمآميز آمريكا يا به بهانهى توجيههاى غيرمنطقى، به دست فراموشى بسپارد، نبايد انتظار داشته باشد كه به چشم وفادارى به اسلام يا صداقت در ادعاى ميهندوستى به او نگريسته شود. اين يك محك است. هر كس شعار آزادى قدس شريف و نجات ملت فلسطين و سرزمين فلسطين را نپذيرد يا به حاشيه ببرد و به جبههى مقاومت پشت كند، متهم است. امت اسلامى بايد در همه جا و همه وقت، اين معيار و شاخصِ نمايان و اساسى را در مدنظر داشته باشد.
ميهمانان عزيز! برادران و خواهران!
كيد دشمن را هرگز از نظر دور مداريد. غفلت ما براى دشمنان ما فرصتآفرين است. درس على(عليهالسّلام) به ما اين است كه: «من نام لم ينم عنه».(13) تجربهى ما در جمهورى اسلامى در اين زمينه نيز عبرتآموز است. با پيروزى انقلاب اسلامى در ايران، دولتهاى مستكبر غربى و آمريكا كه مدتهاى مديد پيش از آن، طاغوتهاى ايرانى را در مشت خود گرفته و سرنوشت سياسى و اقتصادى و فرهنگى كشورمان را رقم ميزدند و نيروى پرقدرت ايمان اسلامى در درون جامعه را دستكم گرفته و از توان بسيج و هدايت اسلام و قرآن بىخبر مانده بودند، ناگهان به غفلت خود پى بردند و دستگاههاىحاكميتى و سرويسهاى اطلاعاتى و اتاقهاى فرمان آنان به كار افتادند تا شكست فاحش خود را جبران كنند.
انواع توطئهها و ترفندها را در اين سىوچند سال از آنان ديدهايم. چيزى كه مكر آنان را نقش بر آب كرده است، در اصل دو عامل اساسى است: ايستادگى بر سر اصول اسلامى، و حضور مردم در صحنه. اين دو عامل در همه جا كليد فتح و فرج است. عامل اوّل به وسيلهى ايمان صادقانه به وعدهى الهى، و عامل دوم به بركت تلاش مخلصانه و تبيين صادقانه تضمين ميشود. ملتى كه صدق و صميميت پيشوايان را باور كند، صحنه را از حضور پر بركت خود رونق ميبخشد؛ و هر جا كه ملت با عزم راسخ در صحنه بماند، هيچ قدرتى توان شكست دادن آن را نخواهد داشت. اين تجربهى موفقى براى همهى ملتهائى است كه با حضور خود بيدارى اسلامى را رقم زدند.
از خداوند متعال هدايت و دستگيرى و كمك و رحمتش را براى شما و همهى ملتهاى مسلمان مسئلت ميكنم.
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
1) قصص: 7
2) قصص: 13
3) قريش: 3
4) فيل: 2
5) ضحى: 3
6) شعراء: 61
7) شعراء: 62
8) حج: 40
9) قصص: 83
10) فتح: 6
11) نهج البلاغه، نامهى 53
12) ابراهيم: 28 و 29
13) نهج البلاغه، نامهى 62
Source: http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=22405
44m:15s
20616
[FARSI] HAJJ Message 2014 - Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei
پیام به حجّاج بیتاللهالحرام
حضرت آیتالله خامنهای در پیامی به حجاج...
پیام به حجّاج بیتاللهالحرام
حضرت آیتالله خامنهای در پیامی به حجاج بیتاللهالحرام، توجه به مسائل جهان اسلام و نگاهی بلند و فراگیر به مهمترین موضوعات مرتبط با امت اسلامی را در صدر وظایف و آداب حج گزاران دانستند و تاکید کردند: اتحاد مسلمین، مسالهی فلسطین، و نگاه هوشمندانه به تفاوت اسلام ناب محمّدی و اسلام آمریکایی، سه اولویت اصلی جهان اسلام است که امت اسلامی باید با بصیرت و ژرف اندیشی، به وظیفه و تکلیفِ روزِ خود در قبال این موضوعات عمل کند.
متن کامل این پیام که صبح امروز (جمعه ۱۱ مهرماه ۱۳۹۳) توسط حجتالاسلام قاضی عسگر نمایندهی ولیفقیه و سرپرست حجاج ایرانی در مراسم روز برائت از مشرکین در صحرای عرفات قرائت شد، به شرح زیر است.
پیوندهای مرتبطفيلمفيلمصوتصوت نسخه قابل چاپنسخه قابل چاپ۱۳۹۳/۰۷/۰۸
پیام به حجّاج بیتاللهالحرام
حضرت آیتالله خامنهای در پیامی به حجاج بیتاللهالحرام، توجه به مسائل جهان اسلام و نگاهی بلند و فراگیر به مهمترین موضوعات مرتبط با امت اسلامی را در صدر وظایف و آداب حج گزاران دانستند و تاکید کردند: اتحاد مسلمین، مسالهی فلسطین، و نگاه هوشمندانه به تفاوت اسلام ناب محمّدی و اسلام آمریکایی، سه اولویت اصلی جهان اسلام است که امت اسلامی باید با بصیرت و ژرف اندیشی، به وظیفه و تکلیفِ روزِ خود در قبال این موضوعات عمل کند.
متن کامل این پیام که صبح امروز (جمعه ۱۱ مهرماه ۱۳۹۳) توسط حجتالاسلام قاضی عسگر نمایندهی ولیفقیه و سرپرست حجاج ایرانی در مراسم روز برائت از مشرکین در صحرای عرفات قرائت شد، به شرح زیر است.
English | French | اردو | العربیه
دانلود فیلم: نسخه FLV | نسخه MP۴
بسماللهالرّحمنالرّحیم
و الحمدلله ربّ العالمین و صلّی الله علی محمّد و آله الطّاهرین
درود و سلامی از سرِ شوق و تکریم بر شما سعادتمندان که به دعوت قرآنی لبّیک گفته و به میهمانیِ خانهی خدا شتافتهاید. نخستین سخن آن است که این نعمت بزرگ را قدر بدانید و با تأمّل در ابعاد فردی و اجتماعی و روحی و بینالمللی این فریضهی بیهمتا، برای نزدیک شدن به هدفهای آن تلاش کنید و از میزبان رحیم و قدیر، برای آن کمک بخواهید. اینجانب همدل و همزبان با شما از پروردگار غفور و منّان درخواست میکنم که نعمت خود را بر شما تمام کند و چون توفیق سفر حج عطا کرده است، توفیقِ گزاردن حجّ کامل نیز عطا فرماید و آنگاه با قبول کریمانهی خود، شما را با دست پُر و عافیت کامل روانهی دیار خود سازد؛ انشاءالله.
در فرصت مغتنمِ این مناسک پُرمغز و بینظیر، بهجز تطهیر و تعمیر(۱) معنوی و روحی که برترین و ریشهایترین دستاورد حج است، توجّه به مسائل جهان اسلام و نگاهی بلند و فراگیر به مهمترین و اولویّتدارترین موضوعات مرتبط با امّت اسلامی، در صدر وظایف و آداب حجگزاران است.
امروز از جملهی این موضوعات مهم و دارای اولویّت، مسئلهی اتّحاد مسلمانان و گشودن گرههای فاصلهافکن میان بخشهای امّت اسلامی است. حج، مظهر وحدت و یکپارچگی و کانون برادری و همیاری است. در حج باید همگان درس تمرکز بر مشترکات و رفع اختلافات را فرا بگیرند. دستهای پلید سیاستهای استعماری از دیرباز تفرقهافکنی را برای تأمین مقاصد شوم خود در دستور کار داشتهاند، ولی امروز که به برکت بیداری اسلامی، ملّتهای مسلمان دشمنیِ جبههی استکبار و صهیونیسم را بدرستی شناخته و در برابر آن موضع گرفتهاند، سیاست تفرقهافکنی میان مسلمانان شدّت بیشتری یافته است. دشمن مکّار بر آن است که با افروختن آتش جنگهای خانگی میان مسلمانان، انگیزههای مقاومت و مجاهدت را در آنان به انحراف کشانده، رژیم صهیونیستی و کارگزاران استکبار را که دشمنان حقیقیاند، در حاشیهی امن قرار دهد. راهاندازی گروههای تروریستی تکفیری و امثال آن در کشورهای منطقهی غربِ آسیا ناشی از این سیاستِ غدّارانه است. این هشداری به همهی ما است که مسئلهی اتّحاد مسلمین را امروز در صدر وظایف ملّی و بینالمللی خود بشماریم.
موضوع مهمّ دیگر مسئلهی فلسطین است. با گذشت ۶۵ سال از آغاز تشکیل رژیم غاصب صهیونیست و فرازوفرودهای گوناگون در این مسئلهی مهم و حسّاس و بخصوص با حوادث خونین سالهای اخیر، دو حقیقت برای همه آشکار شده است: اوّل آنکه رژیم صهیونیست و پشتیبانان جنایتکار آن، در قساوت و سبعیّت و پایمال کردن همهی موازین انسانی و اخلاقی هیچ حدّ و مرزی نمیشناسند. جنایت، نسلکشی، ویرانگری، کشتار کودکان و زنان و بیپناهان، و هر تعدّی و ظلمی را که از دستشان برآید برای خود مباح میشمرند و به آن افتخار هم میکنند. صحنههای گریهآور جنگ پنجاه روزهی اخیر غزّه، آخرین نمونهی این بزهکاریهای تاریخی است که البتّه در نیم قرن اخیر بارها تکرار شده است.
دوّمین حقیقت آن است که این سفّاکی و فاجعهآفرینیها نتوانسته است هدفِ سردمداران و پشتیبانان رژیم غاصب را برآورده سازد. برخلاف آرزوی احمقانهی اقتدار و استحکامی که سیاستبازان خبیث برای رژیم صهیونیستی در سر میپروراندند، این رژیم روزبهروز به اضمحلال و نابودی نزدیکتر شده است. ایستادگی پنجاه روزهی غزّهی محصور و بیپناه در برابر همهی توانِ بهصحنهآوردهی رژیم صهیونیست، و سرانجام، ناکامی و عقبنشینی آن رژیم و تسلیم شدنش در برابر شروط مقاومت، نمایشگاه آشکار این ضعف و ناتوانی و بیبُنیگی است. این بدان معنی است که ملّت فلسطین باید از همیشه امیدوارتر باشد، مبارزان جهاد و حماس باید بر تلاش و عزم و همّت خود بیفزایند، کرانهی غربی راه پرافتخار همیشگی را با قدرت و استحکام بیشتر پیگیرد، ملّتهای مسلمان پشتیبانی واقعی و جدّی از فلسطین را از دولتهای خود مطالبه کنند، و دولتهای مسلمان صادقانه در این راه گام نهند.
سوّمین موضوع مهم و دارای اولویّت، نگاه هوشمندانهای است که فعّالان دلسوز جهان اسلام باید به تفاوتِ میان اسلام ناب محمّدی و اسلام آمریکایی داشته باشند و از خلط و اشتباه میان این دو، خود و دیگران را برحذر بدارند. نخستین بار امام راحل بزرگ ما به تمایز این دو مقوله همّت گماشته و آن را وارد قاموس سیاسی دنیای اسلام کرد. اسلامِ ناب، اسلامِ صفا و معنویّت، اسلامِ پرهیزکاری و مردمسالاری، اسلامِ «اَشِدّاءُ عَلَی الکُفّار رُحَماءُ بَینَهُم» (۲) است. اسلامِ آمریکایی، پوشاندن لباس اسلام بر نوکری اجانب و دشمنی با امّت اسلامی است. اسلامی که آتش تفرقه میان مسلمین را دامن بزند، به جای اعتماد به وعدهی الهی، به دشمنان خدا اعتماد کند، به جای مبارزه با صهیونیسم و استکبار با برادر مسلمان بجنگد، با آمریکای مستکبر علیه ملّت خود یا ملّتهای دیگر متّحد شود، اسلام نیست؛ نفاق خطرناک و مهلکی است که هر مسلمان صادقی باید با آن مبارزه کند.
نگاه همراه با بصیرت و ژرفاندیشی، این حقایق و مسائل مهم را در واقعیتِ جهان اسلام برای هر جویندهی حقّی روشن میسازد و وظیفه و تکلیفِ روز را بیهیچ ابهامی معیّن میکند. حج و مناسک و شعائر آن فرصتِ مغتنمی برای کسب این بصیرت است، و امید آنکه شما سعادتمندان حجگزار از این موهبت الهی به طور کامل بهرهمند گردید. همهی شما را به خدای بزرگ میسپارم و قبولی تلاش شما را از خداوند مسئلت مینمایم.
والسّلام علیکم و رحمةالله
سیّدعلی خامنهای
پنجم ذیالحجّة ۱۴۳۵ مصادف با هشتم مهرماه ۱۳۹۳
11m:24s
17537
عدل و انصاف، امام زمانہؑ کی عظیم ذمہ...
ہے عشق کے هونٹوں په سدا نام تمهارا
هم سب هیں تیرے طالب دیدار کهاں هو
ولی امرِ...
ہے عشق کے هونٹوں په سدا نام تمهارا
هم سب هیں تیرے طالب دیدار کهاں هو
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ عدل و انصاف کے حوالے سے امام زمانہ عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف کی عظیم ذمہ داری کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ آج دنیا کے اربوں انسانوں کی کیا حالت ہے؟ عصرِ حاضر میں انسان کس چیز سے محروم ہے؟ کونسی دو چیزیں انسان کے لیے عظیم نعمت ہیں؟ کیا عقل اور تجربے کے ذریعے تمام مسائل حل کئے جا سکتے ہیں؟ کیا سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے عدالت کا مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے؟ آج بے عدالتی، جنگ، تجاوز اور کمزور اقوام پر تسلط کے لیے کس چیز کا استعمال کیا جا رہا ہے؟ عصرِ حاضر کی مشکلات کے حل کے لیے کس طاقت کی ضرورت ہے؟ امام زمانہ عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف کی ایک عظیم ذمہ داری کیا ہے؟ امام زمانہ علیہ السلام زندگی کے کن شعبوں میں عدالت قائم فرمائیں گے؟ تمام الہی ادیان کو کس چیز کا وعدہ دیا گیا ہے؟
اِن تمام سوالات کے جوابات کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #مشکلات #سکون #پریشانی #اضطراب #ترقی #نعمت #عقل #تجربہ #گرہیں #عدالت #سائنس #ٹیکنالوجی #الہی_طاقت #بقیۃ_اللہ #آگاہانہ #غیر_آگاہانہ #وعدہ
4m:32s
11298
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
adl,
insaaf,
imame
zamana,
azeem,
zimmedari,
sayyid
ali
khamenei,
ishq,
insan,
mehroom,
halat,
nemat,
aql,
tajruba,
azeem,
masael,
science,
technology,
be
adalati,
jang,
tajawuz,
kamzor
aqwam,
tasallut,
istemaal,
mushkilat,
taaqat,
adalat,
zindagi,
adyaan,
waada,
ilahi
adyan,
baqyatullah,
izterab,
pareshani,
sukoon,
پیغمبرِ اکرمؐ کی شب قدر میں ضیافت | امام...
إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ۔
مادّی دنیا میں انسان مادّی چیزوں...
إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ۔
مادّی دنیا میں انسان مادّی چیزوں کے حصول سے لذّت محسوس کرتا ہے اور خداوندِ متعال کی طرف سے عطا کی گئی نعمتوں سے استفادہ کرتا ہے لیکن اگر انسان روحانی اور ملکوتی نعمتوں کے لیے اپنے آپ کو لائق بنائے اور استعدار رکھتا ہو تو وہ روحانی نعمتوں سے ایسی لذّت محسوس کرے گا کہ پھر اُس کی نظروں میں دنیا کی مادّی لذتیں پھیکی پڑ جائیں گے۔ اپنی روح کو اِس قابل بنانے کے لیے محنت و مشقت اور ریاضتوں کی ضرورت ہوتی ہے یعنی نفس کا تزکیہ اپنے آپ کو اِس لائق بنانے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
امام خمینی رضوان اللہ علیہ شب قدر میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم پر قرآن کریم کی نعمت کا نزول اور الہی دستر خوان سے استفادہ کے حوالے سے کیا فرماتے ہیں یہ جاننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #پیغمبر_اکرم #مقدمات #ریاضتیں #رسول_خدا_صلی_االلہ_علیہ_وآلہ_وسلم #قرآن_کریم #مہمانداری #میزبانی #نعمت #دستر_خوان
1m:44s
8634
باب الحوائج اور نابینا بچی کی شفا | محمد...
نظامِ خلقت میں امام وہ عظیم ذات ہے جو خدا کے فیض کا واسطہ بنتی ہے، لہذا انسان کو...
نظامِ خلقت میں امام وہ عظیم ذات ہے جو خدا کے فیض کا واسطہ بنتی ہے، لہذا انسان کو چاہئے کہ وہ بارگاہِ الہی میں ان سے توسل کرے اور اپنی مادی اور معنوی زندگی میں خدا سے فیض پائے۔
اور یہ خدا کی نعمت ہے کہ اس نے ہمیں یہ عظیم ذات عنایت کی ہے، جو حقیقت میں باب الحوائج کا لقب رکھتی ہے۔ اور اسی کا ایک مصداق، امام رضاؑ کی ذات ہے۔
اسی وجہ سے آپ دیکھیں کہ کس طرح لوگ اپنی مادی اور معنوی مشکلات میں ان سے توسل کرتے ہیں تو وہ اپنی مراد پاتے ہیں، اور اسی کا ایک نمونہ وہ نابینا بچی ہے جسے انہوں نے شفا عطا کی۔
بس ہمیں چاہئے کہ ہمارے توسل میں اخلاص اپنی اوج پر ہو، وہ کریم ہیں کسی کو بھی خالی نہیں لوٹاتے۔
امام رضاؑ کے باب الحوائج اور ان سے توسل کے سلسلے میں یہ قصیدہ اردو ترجمے کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
#خلقت #ذات #فیض #توسل #مادی #معنوی #نعمت #مصداق #امام #رضا #نمونہ
4m:25s
1852
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
babulhawaej,
nabina,
saber
khurasani,
Mohammad
Hussein
Pouya
Nafar,
imam,
imam
reza,
insan,
tvassul,
zendegi,
ekhlas,
qasida,
zat,
nemat,
mesdaq,
imam
kazem,
پیغمبر اکرمؐ کی ولادت، تاریخ بشریت کا...
بلا شبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کی ولادت، انسانی معاشرے کے لیے سب سے بڑی...
بلا شبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کی ولادت، انسانی معاشرے کے لیے سب سے بڑی اور عظیم نعمت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک تمام پیغمبروں اور انبیاء الہی نے اپنے پیروکاروں کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی بشارت دی تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دنیا میں تشریف لاتے ہی آپکے بعد ہمیشہ کیلئے سلسلہ نبوت ختم ہوا نیز آپکے ذریعے دین پایہ تکمیل تک پہنچا اور نعمتیں تمام ہوگئیں۔ لہذا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ کی ولادت انسانی معاشرے کیلئے ایک عظیم نعمت ہے جس کی عظمت کو عام زبان میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ کی ولادت باسعادت کی عظمت کو بیان کرنے کیلئے عام زبان سے ہٹ کر کون کونسی زبان استعمال کرنی چاہئے؟ اور شعر و ادب کے پیرائے میں اسکی تصویر کشی کس طرح کی گئی ہے؟ چنانچہ اس بات کو جاننے کیلئے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #نبی_کریم #ولادت #بشریت #بشارت #ہدایت #عظمت #واقعہ #روشن #مسکراہٹ #تعریفیں #فن
3m:38s
10293
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shia,
sunni,
etehad,
imam,
imam
khomeini,
payghambar,
islam,
syrat,
Ummat,
muslim,
quran,
ahlul
bayt,
rahbar,
tabligh,
enqelab,
wali
amr
muslemeen,
wilayat,
besharat,
Tafseer e Surah Al Baqarah | Ayat 49-52 | Bani Israeel ki Khawateen ko...
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۴۹، ۵۰، ۵۱ اور ۵۲ کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
خدا...
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۴۹، ۵۰، ۵۱ اور ۵۲ کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
خدا وندعالم کا بنی اسرائیل پر سب سے بڑا احسان کیا تھا؟ ان کے بیٹوں کو ذبح کرنے کا فلسفہ؟ ان کی بیٹیوں کو زندہ رکھنے کی وجہ؟ اسی راستے سے بنی اسرائیل نے کیسے نجات پائی اور فرعونی کیسے ہلاک ہوئے؟
سمندر کا بنی اسرائیل کے لئے شق ہو جانا بہت بڑی نعمت تھی، اسی طرح انہیں آسمانی کتاب کا ملنا بھی بہت بڑی نعمت ہے لیکن انہوں نے ان نعمتوں کی قدر دانی نہیں کی، خدا کا ان کو معاف کر دینا کہ شاید ان کی اصلاح ہو جائے۔
#quran #surahalbaqarah #tafseer #tafseerquran #maulanasyednaseemabbaskazmi
11m:22s
1290
دیدار رئیس و مسئولان قوه قضائیه Sayyed Ali...
بیانات در دیدار رئیس و مسئولان قوه قضائیه
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12801
حضرت...
بیانات در دیدار رئیس و مسئولان قوه قضائیه
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12801
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار رئیس و مسئولان عالی قوه قضاییه و جمعی از قضات و كاركنان دستگاه قضایی، صبر همراه با بصیرت در مقابل سختیها را عامل اصلی پیشرفت حركت رو به جلوی ملت ایران در 33 سال گذشته ارزیابی كردند و با اشاره به نیاز قوه قضاییه به دو ركن مهم اقتدار و اعتماد عمومی افزودند: هرگونه اقدام و یا القای تشكیك برای زیر سؤال بردن فعالیتها، گزارشها و آمارهای مسئولان عالی سه قوه بویژه قوه قضاییه، اقدامی نادرست، ضداعتماد عمومی و برخلاف مصالح كشور است و همه مسئولان، صاحبان تریبونها و رسانهها باید به این موضوع مهم كاملاً توجه كنند.
در این دیدار كه در آستانه سالگرد حادثه انفجار تروریستی دفتر حزب جمهوری اسلامی در هفتم تیر سال 1360 و شهادت آیتالله دكتر بهشتی و 72 تن از یاران انقلاب برگزار شد و جمعی از خانوادههای شهدای حادثه هفتم تیر نیز حضور داشتند، رهبر انقلاب اسلامی با گرامیداشت یاد و خاطره این شهدا بویژه شهید مظلوم آیتالله دكتر بهشتی، خاطرنشان كردند: حادثه هفتم تیر حقیقتاً یك محنت بود اما ملت ایران با صبر و بصیرتی كه از طرف امام بزرگوار (ره) تزریق میشد، این محنت را تبدیل به نعمت كرد و موج را به طرف خود دشمن برگرداند.
حضرت آیتالله خامنهای، این درس امتحان پس داده شده ملت ایران را عامل اصلی پیشرفتها و حركت رو به جلو دانستند و افزودند: ملت ایران به دلیل اهداف والای خود كه همان رسیدن به ارزشهای اسلامی و تحقق مبانی اسلامی در جامعه و انتشار آن در جهان است، همواره با زورگویان عالم و استعمارگران و دیكتاتورها و سختیهای تحمیلی از طرف آنها مواجه بوده و خواهد بود، بنابراین باید با صبر همراه با بصیرت در مقابل سختیها ایستاد و محنتها را به نردبانی برای پیشرفت و ارتقاء تبدیل كرد.
مسائل مربوط به قوه قضاییه بخش دیگری از سخنان رهبر انقلاب اسلامی بود.
حضرت آیتالله خامنهای، اقتدار و اعتماد عمومی را دو ركن اصلی مورد نیاز قوه قضاییه برشمردند و تأكید كردند: اقتدار قوه قضاییه با تأمین زیرساختهای مناسب انسانی و فنی بوجود میآید.
ایشان افزودند: تربیت انسانهای شایسته، فاضل، امین و درستكار و همچنین ابتكار و نوآوری، وضع قوانین صحیح و بهرهگیری درست و براساس تشخیص عقلی، از پیشرفتهای گوناگون فنی و سازمانی، زمینهساز استحكام درونی قوه قضاییه و اقتدار آن خواهد بود.
رهبر انقلاب اسلامی لازمه جلب اعتماد عمومی به عنوان دومین ركن مورد نیاز قوه قضاییه را، تأمین عدالت دانستند و تأكید كردند: تبدیل شدن عدالت به جریانی فراگیر و دائمی در قوه قضاییه نیازمند تقوا، نگاه بیطرفانه در حوادث كوچك و بزرگ، و عملكرد دقیق و حكیمانه به قانون است.
حضرت آیتالله خامنهای در همین خصوص به موضوع سلب اعتماد عمومی هم اشاره كردند و با انتقاد از برخی القای تشكیكها در اقدامات و گزارشهای قوه قضاییه و همچنین قوای مجریه و مقننه، افزودند: زیر سؤال بردن زحمات و گزارشهای رسمی مسئولان عالی نظام در سه قوه و سلب اعتماد عمومی، كاری غلط و نادرست است و همه مسئولان، صاحبان تریبونها و رسانهها باید متوجه این موضوع مهم باشند.
ایشان با اشاره به احتمال اشتباه در برخی گزارشها و یا آمارها خاطرنشان كردند: نباید با تعمیم این موضوع و القای شبهه، اعتماد مردم را از بین برد.
رهبر انقلاب اسلامی به موضوع رسانهای كردن اتهامات نیز اشاره كردند و افزودند: متهم شدن به معنای مجرم بودن نیست، بنابراین هیچكس در قوه قضاییه و در خارج از این قوه و در رسانه ها حق ندارد تا زمانیكه جرمی ثابت نشده، آن را رسانهای كند.
حضرت آیتالله خامنهای با انتقاد از برخی فشارها به قوه قضاییه برای افشاگری، خاطرنشان كردند: هیچ لزومی به افشاگری وجود ندارد و هیچكس حق ریختن آبروی یك مسلمان را ندارد.
ایشان با تأكید بر اینكه در شرع فقط در مواردی خیلی خاص، اجازه انتشار مجازات و یا علنی شدن مشخصات شخص مجازات شونده، داده شده است، افزودند: حتی در مواردی كه جرم در دادگاه نیز اثبات میشود، نباید نام فرد مجرم علنی و رسانهای شود زیرا خانواده وی تحت فشار قرار میگیرند و دچار مشكل میشوند.
رهبر انقلاب اسلامی در پایان سخنان خود با اشاره به پیشرفتهای قوه قضاییه از ابتدای پیروزی انقلاب اسلامی تاكنون و در دورههای مختلف خاطرنشان كردند: در دوره فعلی نیز شخصیت برجستهای از لحاظ علم، ابتكار، نشاط، انگیزه و همت در رأس قوه قضاییه قرار دارد و اقدامات عالمانه و مبتكرانه تحسین برانگیزی انجام گرفته است.
در ابتدای این دیدار، آیتالله آملی لاریجانی رئیس قوه قضاییه ضمن گرامیداشت یاد و خاطره شهدای حادثه تروریستی هفتم تیر بویژه شهید آیتالله بهشتی، گزارشی از اقدامات انجام گرفته در قوه قضاییه در دو سال گذشته ارائه كرد.
تلاش برای برطرف كردن مشكل كمبود نیروی انسانی كارآمد از طریق جذب یكهزار نیروی جدید، آموزش ضمن خدمت قضات و كاركنان، اهتمام جدی به نظارت درونی در قوه قضاییه از طریق تأسیس معاونت نظارت در دیوانعالی كشور و دادستانی كل كشور و فعال شدن شورایعالی نظارت در قوه قضاییه، توسعه زیرساختهای سختافزاری و طراحی نرمافزارهای مورد نیاز برای تسهیل در ارائه خدمات، تشكیل معاونت پیشگیری و همكاری با دستگاهها برای پیشگیری از جرم، ایجاد زیرساختهای لازم برای دسترسی آسان مردم به اطلاعات حقوقی، تلاش برای حل مشكلات معیشتی قضات و كاركنان دستگاه قضایی، بهبود شرایط فیزیكی زندانها، و كاهش میانگین زمان رسیدگی به پروندههای قضایی از جمله مواردی بود كه آیتالله آملی لاریجانی در گزارش خود به آنها اشاره كرد.
رئیس قوه قضاییه همچنین با اشاره به عملكرد دستگاه قضایی در برخورد با عوامل و سران فتنه 88 و تأكید بر برخورد با سایر جریانات انحرافی، گفت: قوه قضاییه به مبارزه بیامان، قاطعانه و عادلانه خود با مجرمان جرایم خاص، قاچاقچیان مواد مخدر، سارقان مسلح، متجاوزان به نوامیس، اشرار و مفسدان اقتصادی ادامه خواهد داد.
50m:11s
14927
[URDU] HAJJ Message 2014 - Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei
02-10-2014
بسم اللہ الرحمن الرحیم
و الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی محمّد و آلہ...
02-10-2014
بسم اللہ الرحمن الرحیم
و الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی محمّد و آلہ الطاھرین
اشتیاق و احترام کے ساتھ درود و سلام ہو آپ خوش نصیبوں پر جو دعوت قرآنی پر صدائے لبیک بلند کرتے ہوئے ضیافت پروردگار کے لئے آگے بڑھے۔ پہلی بات یہ کہ اس عظیم نعمت کی قدر کیجئے اور اس بے مثال واجب کے انفرادی، سماجی، روحانی اور عالمی پہلوؤں پر تدبر کے ساتھ، اس کے اہداف سے خود کو قریب کرنے کی کوشش کیجئے اور رحیم و قدیر میزبان سے اس سلسلے میں مدد مانگئے۔ میں بھی آپ کے جذبات سے اپنے جذبات اور آپ کی آواز سے اپنی آواز ملا کر پروردگار غفور و منان کی بارگاہ میں دعا کرتا ہوں کہ اپنی نعمتیں آپ پر مکمل کر دے اور جب سفر حج کی توفیق عطا فرمائی ہے تو کامل حج ادا کرنے کی توفیق بھی عنایت فرمائے اور پھر سخاوت مندانہ انداز میں شرف قبولیت عطا کرکے آپ کو بھرے دامن اور مکمل صحت و عافیت کے ساتھ اپنے اپنے دیار کو لوٹائے، ان شاء اللہ ۔
ان پر مغز اور بے نظیر مناسک کے موقعے پر روحانی و معنوی طہارت و خود سازی کے ساتھ ہی جو حج کا سب سے برتر اور سب سے اساسی ثمرہ ہے، عالم اسلام کے مسائل پر توجہ اور امت اسلامیہ سے مربوط اہم ترین اور ترجیحی مسائل کا وسیع النظری اور دراز مدتی نقطہ نگاہ سے جائزہ، حجاج کرام کے فرائض اور آداب میں سر فہرست ہے۔
آج ان اہم اور ترجیحی مسائل میں ایک، اتحاد بین المسلمین، اور امت اسلامیہ کے مختلف حصوں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے والی گرہوں کو کھولنا ہے۔
حج، اتحاد و یگانگت کا مظہر اور اخوت و امداد باہمی کا محور ہے۔ حج میں سب کو اشتراکات پر توجہ مرکوز کرنے اور اختلافات کو دور کرنے کا سبق حاصل کرنا چاہئے۔ استعماری سیاست کے آلودہ ہاتھوں نے بہت پہلے سے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے تفرقہ انگیزی کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھا ہے، لیکن آج جب اسلامی بیداری کی برکت سے، مسلمان قومیں استکباری محاذ اور صیہونزم کی دشمنی کو بخوبی بھانپ چکی ہیں اور اس کے مقابل اپنا موقف طے کر چکی ہیں، تو مسلمانوں کے درمیان تفرقہ انگیزی کی سیاست میں اور بھی شدت آ گئی ہے۔ عیار دشمن اس کوشش میں ہے کہ مسلمانوں کے درمیان خانہ جنگی کی آگ بھڑکا کر، ان کے مجاہدانہ اور مزاحمتی جذبے کو انحرافی سمت میں موڑ دے اور صیہونی حکومت اور استکبار کے آلہ کاروں کے لئے، جو اصلی دشمن ہیں، محفوظ گوشہ فراہم کر دے۔ مغربی ایشیا کے ملکوں میں دہشت گرد تکفیری تنظیموں اور اسی طرح کے دوسرے گروہوں کو وجود میں لانا اسی مکارانہ پالیسی کا شاخسانہ ہے۔
یہ ہم سب کے لئے انتباہ ہے کہ ہم اتحاد بین المسلمین کے مسئلے کو آج اپنے قومی اور عالمی فرائض میں سر فہرست قرار دیں۔
دوسرا اہم معاملہ مسئلہ فلسطین ہے۔ غاصب صیہونی حکومت کی تشکیل کے آغاز کو 65 سال کا عرصہ بیت جانے، اس کلیدی مسئلے میں گوناگوں نشیب و فراز آنے اور خاص طور پر حالیہ برسوں میں خونیں سانحے رونما ہونے کے بعد دو حقیقتیں سب کے سامنے آشکارا ہو گئیں۔ ایک تو یہ کہ صیہونی حکومت اور اس کے جرائم پیشہ حامی، قسی القلبی، درندگی اور انسانی و اخلاقی ضوابط و قوانین کو پامال کرنے میں کسی حد پر رک جانے کے قائل نہیں ہیں۔ جرائم، نسل کشی، انہدامی اقدامات، بچوں، عورتوں اور بیکس لوگوں کے قتل عام اور ہر ظلم و جارحیت کو جو وہ انجام دے سکتے ہیں، وہ اپنے لئے مباح سمجھتے ہیں اور اس پر فخر بھی کرتے ہیں۔ حالیہ پچاس روزہ جنگ غزہ کے اندوہناک مناظر، ان تاریخی مجرمانہ اقدامات کی تازہ ترین مثال ہیں جو گزشتہ نصف صدی کے دوران بار بار دہرائے جاتے رہے ہیں۔
دوسری حقیقت یہ ہے کہ یہ سفاکی اور یہ انسانی المئے بھی صیہونی حکومت کے عمائدین اور ان کے حامیوں کے مقاصد پورے نہ کر سکے۔ خبیث سیاست باز، صیہونی حکومت کے لئے اقتدار اور استحکام کی جو احمقانہ آرزو دل میں پروان چڑھا رہے ہیں، اس کے برخلاف یہ حکومت روز بروز اضمحلال اور نابودی کے قریب ہوتی جا رہی ہے۔ صیہونی حکومت کی طرف سے میدان میں جھونک دی جانے والی ساری طاقت کے مقابلے میں محصور اور بے سہارا غزہ کی پچاس روزہ استقامت، اور آخر کار اس حکومت کی ناکامی و پسپائی اور مزاحمتی محاذ کی شرطوں کے سامنے اس کا جھکنا، اس اضمحلال، ناتوانی اور بنیادوں کے تزلزل کی واضح علامت ہے۔
اس کا یہ مطلب ہے کہ؛ ملت فلسطین کو ہمیشہ سے زیادہ پرامید ہو جانا چاہئے، جہاد اسلامی اور حماس کے مجاہدین کو چاہئے کہ اپنے عزم و حوصلے اور سعی و کوشش میں اضافہ کریں، غرب اردن کا علاقہ اپنی دائمی افتخار آمیز روش کو مزید قوت و استحکام کے ساتھ جاری رکھے، مسلمان قومیں اپنی حکومتوں سے فلسطین کی حقیقی معنی میں پوری سنجیدگی کے ساتھ مدد کرنے کا مطالبہ کریں اور مسلمان حکومتیں پوری ایمانداری کے ساتھ اس راستے میں قدم رکھیں۔
تیسرا اہم اور ترجیحی مسئلہ دانشمندانہ زاویہ نظر کا ہے جسے عالم اسلام کے دردمند کارکن حقیقی محمدی اسلام اور امریکی اسلام کے فرق کو سمجھنے کے لئے بروئے کار لائیں اور ان دونوں میں خلط ملط کرنے کے سلسلے میں خود بھی ہوشیار رہیں اور دوسروں کو بھی خبردار کریں۔ سب سے پہلے ہمارے عظیم الشان امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) نے ان دونوں کے فرق کو واضح کرنے پر توجہ دی اور اسے دنیائے اسلام کے سیاسی لغت میں شامل کیا۔ خالص اسلام، پاکیزگی و روحانیت کا اسلام، تقوی و عوام کی بالادستی کا اسلام، مسلمانوں کو کفار کے خلاف انتہائی سخت اور آپس میں حد درجہ مہربان رہنے کا درس دینے والا اسلام ہے۔ امریکی اسلام، اغیار کی غلامی کو اسلامی لبادہ پہنا دینے والا اور امت اسلامیہ سے دشمنی برتنے والا اسلام ہے۔ جو اسلام، مسلمانوں کے درمیان تفرقے کی آگ بھڑکائے، اللہ کے وعدوں پر بھروسہ کرنے کے بجائے دشمنوں کے وعدوں پر اعتماد کرے، صیہونزم اور استکبار کا مقابلہ کرنے کے بجائے مسلمان بھائیوں سے بر سر پیکار ہو، اپنی ہی قوم یا دیگر اقوام کے خلاف امریکا کے استکباری محاذ سے ہاتھ ملا لے، وہ اسلام نہیں، ایسا خطرناک اور مہلک نفاق ہے جس کا ہر سچے مسلمان کو مقابلہ کرنا چاہئے۔
بصیرت آمیز اور گہرے تدبر کے ساتھ لیا جانے والا جائزہ، عالم اسلام میں ان حقائق اور مسائل کو حق کے ہر متلاشی کے لئے آشکارا کر دیتا ہے اور کسی بھی شک و تردد کی گنجائش نہ رکھتے ہوئے فریضے اور ذمہ داری کا تعین کر دیتا ہے۔
حج، اس کے مناسک اور اس کے شعائر، یہ بصیرت حاصل کرنے کا سنہری موقعہ ہیں۔ امید ہے کہ آپ خوش نصیب حجاج کرام اس عطیہ خداوندی سے مکمل طور پر بہرہ مند ہوں گے۔
آپ سب کو اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں اور بارگاہ خداوندی میں آپ کی مساعی کی قبولیت کی دعا کرتا ہوں۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ
سید علی خامنہ ای
پنجم ذی الحجہ 1435 (ہجری قمری) مطابق، 8 مہر 1393 (ہجری شمسی)
7m:50s
18560
اللہ کے شکر گزار بندے | Farsi sub Urdu
نعمت پر خدا کا شکر بجا لانے کا اجر کسی بھی مصیبت پر صبر کرنے سے زیادہ ہے، خدا...
نعمت پر خدا کا شکر بجا لانے کا اجر کسی بھی مصیبت پر صبر کرنے سے زیادہ ہے، خدا فرماتا ہے کہ میرے شکر گزار بندے کم ہیں۔۔۔
#ویڈیو #شکر #استاد_پناہیان
4m:58s
4225
Video Tags:
Wilayat,
Wilayat
Media,
Productions,
Pakistan,
Inqilaab,
Islamic,
Revolution,
Subtitles,
Urdu,
Scholar,
Ustaad,
Ali,
Reza,
Raza,
Panahian,
Ahmed,
Blessings,
Thanksful,
عطا کی انتہاء | Farsi Sub Urdu
عطا کی انتہاء
اقتباس از: ایران کے معروف عالمِ دین حجت الاسلام و المسلمین مسعود...
عطا کی انتہاء
اقتباس از: ایران کے معروف عالمِ دین حجت الاسلام و المسلمین مسعود عالی کی زبانی، امام رضاؑ کی عطا اور بخشش کے حوالے سے ایک واقعہ
ہماری زندگی میں نعمتوں کی کمی کیوں ہے؟ اگر نعمت ہیں تو اس میں برکت کیوں نہیں؟
کیا سُنّت الہی یہ ہے کہ بغیر کسی شرط و قاعدے کے سب کو بخشتا جائے؟
امام رضاؑ نے عطا کی انتہاء کر کے ہم شیعوں کو کیا سبق سِکھایا؟
#ویڈیو #مولارضا #عطا #بخشش #سنت_الہی #شکرنعمت #کفران #انگور
2m:21s
3841
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
aata,
intiha,
iran,
aalimedeen,
hujjatulislam,
masood,
aali,
imam,
reza,
bakshis,
waqiya,
zindagi,
nematain,
kami,
barkat,
sunnateilahi,
shiyoon,
sabaq,
اسلامی نظام؛ اور قومی عزّت | Farsi Sub Urdu
اسلامی نظام؛ اور قومی عزّت
کسی بھی قوم اور مملکت کو اپنا فرمانبردار رکھنے کے...
اسلامی نظام؛ اور قومی عزّت
کسی بھی قوم اور مملکت کو اپنا فرمانبردار رکھنے کے لیے، شاید سب سے اہم عنصر ہے \"ڈر\"۔
کسی قوم کو یہ احساس دلاتے رہنا کہ اگر دشمن کی اطاعت نہیں کروگے تو نابود ہوجاوگے، یہ وہ چیز ہے جو کسی قوم کو ظاہری آزادی کے بعد بھی فکری غلام رکھتی ہے۔
اسلامی نظام نے ایرانی قوم کو سب سے پہلے جو بے مثال نعمت دی، وہ تھی بہادری، وہ تھی طاقتور دشمن کے سامنے ڈٹ جانا، اُن کی گیدڑ بھبھکیوں سے خائف نہ ہونا۔
اور یہی عنصر اگر کوئی بھی قوم خود میں پیدا کرسکے، وہ کافی حد تک اپنے دشمنوں پر غالب آسکتی ہے۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #اسلامی_نظام #انقلاب #عزت #قوم #امام_خمینی #طاغوت
2m:43s
9138
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
islami
nizam,
qomiezzat,
mamlikat,
farmabardaar,
dushan,
ita\'at,
nabood,
azadi,
fikrighulam,
irani,
qoum,
nemat,
bahaduri,