حق و باطل کو مطلوب افراد | ترانہ | Farsi Sub Urdu
سرور جو حق و باطل کي کارزار ميں ہے
تو حرب و ضرب سے بيگانہ ہو تو کيا کہيے
باطل...
سرور جو حق و باطل کي کارزار ميں ہے
تو حرب و ضرب سے بيگانہ ہو تو کيا کہيے
باطل طاقتوں کو زندہ رہنے کے لیے ایک خاص ماحول اور افراد کی ضرورت ہوتی ہے اگر انہیں مطلوبہ ماحول و افراد میّسر نہ آئے تو وہ اپنے وجود کو برقرار نہیں رکھ سکتی ہیں۔ ایک ایسا ماحول جہاں جاہلیت کا گھٹا ٹوپ اندھیرا چھایا ہوا ہو خواہ وہ قدیم جاہلیت ہو یا جدید جاہلیت! اِسی طرح ایسے افراد جو بے بصیرت، سیاسی و اجتماعی معاملات سے لاتعلق، لا ابالی، اور کھا پی کر مست رہنے والے ہوں تاکہ ایسی صورتحال میں باطل اپنے پلید و مذموم مقاصد میں کامیاب ہوسکے۔
اِسی طرح اہلِ حق کے لیے بھی ایک مطلوبہ ماحول اور افراد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک ایسا معاشرہ کہ جس میں موجود افراد سیاسی و اجتماعی بصیرت کے حامل ہوں۔ بلند و الٰہی مقاصد اور انسانی اقدار کے حصول اور حفاظت کے لیے اپنی جان ہتھیلی میں رکھنے والے اور جانثار ہوں۔
اِس موضوع پر ایک خوبصورت فارسی ترانہ، اردو سبٹائٹل کے ساتھ دیکھنے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #بنی_امیہ #شراب_خانہ #جوا #لا_ابالی #مست #غیر_جانبدار #نادان #دھوکہ_باز #دلدل #ذوالفقار #امام_جماعت #عبا #سیاستدان #یزید #قاضی_شریح #اسلام #قمر_بنی_ہاشم #عمار #بصیرت
2m:43s
1819
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
haq,
batel,
tarana,
khas
mahul,
zarurat,
vujud,
jaheleyat,
qdim,
jadid,
basirat,
siyasi,
ejtemaei,
maqsed,
mueashera,
ensani,
amar,
qmqr
bani
hashem,
islam,
yazid,
siyasatdan,
zulfaqar,
daldal,
mast,
sharab
khane,
bani
omaye,
طبس ،باطل پر حق کی چوٹ! | Farsi sub Urdu
طبس ،باطل پر حق کی چوٹ!
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے جمعہ کے...
طبس ،باطل پر حق کی چوٹ!
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے جمعہ کے خطبے سے خطاب سے اقتباس
02مئی،1980
دورانیہ:02:20
2m:20s
3109
Video Tags:
Wisdom,
Gateway,
Wisdom
Gateway,
Productions,
Inqilab,
Imam,
Khamenei,
Sayyid,
Ali,
Tabas,
Haq,
Batil,
Leader
of
Islam,
Leader
of
Muslim,
Ummah,
مباہلہ؛ میدانِ حق و باطل | Farsi sub Urdu
مباہلہ کیا ہے اور اس کی اہمیت کیا ہے؟
جانیے ولی امرمسلمین کی مباہلہ کے حوالے سے...
مباہلہ کیا ہے اور اس کی اہمیت کیا ہے؟
جانیے ولی امرمسلمین کی مباہلہ کے حوالے سے انتہائی اہم گفتگو سے اقتباس کی اس ویڈیو میں
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #مباہلہ #حق #باطل #میدان #اہلبیت #پیغمبراکرم
2m:6s
13649
Video Tags:
Wilayat,
Media,
Wilayat
Media,
Productions,
Islam,
Inqilaab,
Islami,
Pakistan,
Urdu,
Subtitles,
Eid,
Mubahila,
Leader
of
Muslim,
Ummah,
Sayyid,
Ali,
Khamenei,
Rahbar,
Eid,
Ghadeer,
Hajj,
Tafseer e Surah Al Baqarah | Ayt 188 | باطل طریقے سے...
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر 188 کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
اس آیت میں دوسروں کے...
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر 188 کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
اس آیت میں دوسروں کے مال کو باطل طریقے سے کھانے سے منع کیا ہے۔ ظالم حکمرانوں اور ججوں کو رشوت کے طور پر پیسے دینے سے منع کیا گیا ہے چنانچہ ناحق مال کھانے کے کئی ذرائع ہو سکتے، غصب کے ذریعے، چوری کے ذریعے اور رشوت کے ذریعے، دین نے ان تمام سے منع کیا ہے۔
12m:1s
132
Dec 7 2008 پيغام حج By Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei -...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی سالانہ ضیافت میں اکٹھا کیا ہوا ہے. پوری دنیا سے مشتاق جانیں اسلام و قرآن کی جائے ولادت (حجاز) ایسے اعمال و مناسک بجالارہے ہیں جن میں غور و تدبر، انسانیت کے لئے اسلام و قرآن کے ابدی سبق کا جلوہ دکھاتا ہے اور یہ اعمال و مناسک بذات خود اسی سبق پر عمل کرنے اور اس کے نفاذ کے سلسلے میں علامتی اقدامات ہیں.
اس عظیم درس کا ہدف انسان کی ابدی نجات و رستگاری اور سربلندی و سرفرازی ہے. اور اس کا راستہ صالح اور نیک انسان کی تربیت اور صالح و نیک معاشرے کی تشکیل ہے، ایسا انسان جو اپنے دل اور اپنے عمل میں خدائے واحد کی پرستش کرے اور اپنے آپ کو شرک اور اخلاقی آلودگیوں اور منحرف کرنے والی نفسانی خواہشات سے پاک کردے؛ اور ایسا معاشرہ جس کی تشکیل میں عدل و انصاف، حریت و ایمان اور نشاط و انبساط سمیت زندگی اور پیشرفت کے تمام نشانے بروئے کار لائے گئے ہوں.
فریضہ حج میں اس فردی اور معاشرتی تربیت کے تمام عناصر اکٹھے کئے گئے ہیں. احرام اور تمام فردی تشخصات اور تمام نفسانی لذات و خواہشات سے خارج ہونے کے ابتدائی لمحوں سے لے کر توحید کی علامت (کعبہ شریف) کے گرد طواف کرنے اور بت شکن و فداکار ابراہیم (ع) کے مقام پر نماز بجالانے تک اور دو پہاڑیوں کے درمیان تیز قدموں سے چلنے کے مرحلے سے لے کر صحرائے عرفات میں ہر نسل اور ہر زبان کے یکتاپرستوں کے عظیم اجتماع کے بیچ سکون کے مرحلے تک اور مشعر الحرام میں ایک رات راز و نیاز میں گذارنے اور اس عظیم جمعیت کے مابین موجودگی کے باوجود ہر دل کا الگ الگ خدا کے ساتھ انس پیدا کرنے تک اور پھر منی میں حاضر ہوکر شیطانی علامتوں پر سنگباری اور اس کے بعد قربانی دینے کے عمل کو مجسم کرنا اور مسکینوں اور راہگیروں کو کھانا کھلانا، یہ اعمال سب کے سب تعلیم و تربیت اور تمرین کے زمرے میں آتے ہیں.
اس مکمل مجموعۂ اعمال میں، ایک طرف سے اخلاص و صفائے دل اور مادی مصروفیات سے دستبرداری اور دوسری طرف سے سعی و کوشش اور ثابت قدمی؛ ایک طرف سے خدا کے ساتھ انس و خلوت اور خلق خدا کے ساتھ وحدت و یکدلی اور یکرنگی دوسری طرف سے دل و جان کی آرائش و زیبائش کا اہتمام اور دل امت اسلامی کی عظیم جماعت کے اتحاد و یگانگت کے سپرد کرنا؛ ایک طرف سے حق تعالی کی بارگاہ میں عجز و انکسار اور دوسری طرف سے باطل کے مد مقابل ثابَت قَدمی اور اُستواری، المختصر ایک طرف سے آخرت کے ماحول میں پرواز کرنا اور دوسری طرف سے دنیا کو سنوارنے کا عزم صمیم، سب ایک دوسرے کے ساتھ پیوستہ ہیں اور سب کی ایک ساتھ تعلیم دی جاتی ہے اور مشق کی جاتی ہے: «وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».(1)
اور اس طرح كعبہ شریف اور مناسك حج، انسانی معاشروں کی مضبوطی اور استواری کا سبب اور انسانوں کے لئے نفع اور بهره مندی کی ذرائع سی بهرپور هین: «جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»(2) و «ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ» (3)
ہر ملک اور ہر رنگ و نسل کے مسلمانوں کو آج ہمیشہ سے بیشتر اس عظیم فریضے کی قدر و قیمت کا ادراک اور اس کی قدرشناسی کرنی چاہئے اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے؛ کیونکہ مسلمانوں کے سامنے کا افق ہر زمانے سے زیادہ روشن ہے اور فرد و معاشرے کے لئے اسلام کے مقرر کردہ عظیم اہداف کے حصول کے حوالے سے وہ آج ہمیشہ سے کہیں زیادہ پرامید ہیں. اگر امت اسلامی گذشتہ دوصدیوں کے دوران مغرب کی مادی تہذیب اور بائیں اور دائیں بازو کی الحادی قوتوں کے مقابلے میں ہزیمت اور سقوط و انتشار کا شکار تھی آج پندرہویں صدی ہجری میں مغرب کے سیاسی اور معاشی مکاتب کے پاؤں دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ ضعف و ہزیمت و انتشار کی طرف رواں دواں ہیں. اور اسلام نے مسلمانوں کی بیداری اور تشخص کی بحالی و بازیافت اور دنیا میں توحیدی افکار اور عدل و معنویت کی منطق کے احیاء کی بدولت عزت و سربلندی اور روئیدگی و بالیدگی کے نئے دور کا آغاز کیا ہے.
وہ لوگ جو ماضی قریب میں ناامیدیوں کے گیت گارہے تھے اور نہ صرف اسلام اور مسلمین بلکہ دینداری اور معنویت کی اساس تک کو مغربی تہذیب کی یلغار کے سامنے تباہ ہوتا ہوا سمجھ رہے تھے آج اسلام کی تجدید حیات اور نشات ثانیہ اور اس کے مقابلے میں ان یلغار کرنے والی قوتوں کے ضعف و زوال کا اپنی آنکھوں سے نظارہ کررہے ہیں اور زبان و دل کے ساتھ اس حقیقت کا اقرار کررہے ہیں.
میں مکمل اطمینان کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ ابھی شروع کا مرحلہ ہے اور خدا کے وعدوں کی حتمیت اور عملی جامہ پہننے یعنی باطل پر حق کی فتح اور قرآن کی امّت کی تعمیر نو اور جدید اسلامی تمدن و تہذیب کے قیام کے مراحل عنقریب آرہے ہیں: «وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ» (4)
اس فسخ ناپذیر وعدے کا عملی جامہ پہننے کی اولین اور اہم ترین نشانی ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی اور اسلامی نظام کی نامی گرامی عمارت کی تعمیر تھی جس نے ایران کو اسلام کی حاکمیت و تمدن کے تفکرات کے مضبوط ترین قلعے میں تبدیل کیا. اس معجزنما وجود کا عین اسی وقت ظہور ہوا جب مادیت کی ہنگامہ خیزیوں اور اسلام کے خلاف بائیں اور دائیں بازو کی قوتوں کی بدمستیوں کا عروج تھا اور دنیا کی تمام مادی قوتیں اسلام کے اس ظہور نو کے خلاف صف آرا ہوئی تھیں اور انہوں نے اسلامی کے خلاف ہرقسم کے سیاسی، فوجی، معاشی اور تبلیغاتی اقدامات کئے مگر اسلام نے استقامت کا ثبوت دیا اور اس طرح دنیائے اسلام میں نئی امیدیں ظہور پذیر ہوئیں اور قلبوں میں شوق و جذبہ ابھرا؛ اس زمانے سے وقت جتنا بھی گذرا ہے اسلامی نظام کے استحکام اور ثابت قدمی میں – خدا کے فضل و قدرت سے - اتنا ہی اضافہ ہوا ہے اور مسلمانوں کی امیدوں کی جڑیں بھی اتنی ہی مضبوط ہوگئی ہیں. اس روداد سے اب تین عشرے گذرنے کو ہیں اور ان تین عشروں میں مشرق وسطی اور افریقی و ایشیائی ممالک اس فتح مندانہ تقابل کا میدان بن چکے ہیں. فلسطین اور اسلامی انتفاضہ اور مسلم فلسطینی حکومت کا قیام، لبنان اور حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت تحریک کی خونخوار اور مستکبر صہیونی ریاست کے خلاف عظیم فتح؛ عراق اور صدام کی ملحدانہ آمریت کے کھنڈرات پر مسلم عوامی حکومت کی عمارت کی تعمیر؛ افغانستان اور کمیونسٹ قابضین اور ان کی کٹھ پتلی حکومت کی ذلت آمیز ہزیمت؛ مشرق وسطی پر امریکہ کے استعماری تسلط کے لئے کی جانی والی سازشوں کی ناکامی؛ غاصب صہیونی ریاست کے اندر تنازعات اور لاعلاج ٹوٹ پھوٹ؛ خطے کے اکثر یا تمام ممالک میں - خاص طور پر نوجوانوں اور دانشوروں کے درمیان - اسلام پسندی کی لہر کی ہمہ گیری ؛ اقتصادی پابندیوں کے باوجود اسلامی ایران میں حیرت انگیز سائنسی اور فنی پیشرفت؛ امریکہ کے اندر جنگ افروز اور فساد کے خواہاں حکمرانوں کی سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں زبردست ناکامی؛ بیشتر مغربی ممالک میں مسلم اقلیتوں کا احساس تشخص؛ یہ سارے حقائق اس صدی – یعنی پندرہویں صدی ہجری – میں دشمنوں کے مقابلے میں اسلام کی فتح و نصرت کی نشانیاں ہیں.
بھائیو اور بہنو! یہ ساری فتوحات اور کامیابیاں جہاد اور اخلاص کا ثمرہ ہیں. جب خداوند عالم کی صدا اس کے بندوں کے حلق سے سنائی دی؛ جب راہ حق کے مجاہدوں کی ہمت و طاقت میدان عمل میں اتر آئی؛ اور جب مسلمانوں نے خدا کے ساتھ اپنے کئے ہوئے عہد پر عمل کیا، خدائے علیّ قدیر نے بھی اپنے وعدے کو عمل کا لباس پہنایا اور یوں تاریخ کی سمت بدل گئی: «أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» (5) «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » (6) «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» (7) «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ» (8)
یہ تو ابھی آغاز راہ ہے. مسلمان ملتوں کو ابھی بہت سے خوفناک دروں سے گذرنا ہے. ان دروں اور گھاتیوں سے گذرنا بھی ایمان و اخلاص، امید و جہاد اور بصیرت و استقامت کے بغیر ممکن نہیں ہے. مایوسی اور ہر چیز کو تاریک و سیاہ دیکھنے، حق وباطل کے معرکے میں غیرجانبدارانہ موقف اپنانے، بے صبری اور جلدبازی سے کام لینے اور خدا کے وعدوں کی سچائی پر بدگمان ہونے کی صورت میں ان کٹھن راستوں سے گذرنا ناممکن ہوگا اور یہ راہ طے نہ ہوسکے گی.
زخم خوردہ دشمن پوری طاقت کے ساتھ میدان میں آیا ہے اور وہ مزید طاقت بھی میدان میں لائے گا چنانچہ ہوشیار و بیدار، شجاع، دانشمند اور موقع شناس ہونا چاہئے؛ کیونکہ اسی صورت میں دشمن ناکامی کا منہ دیکھے گا. ان تیس برسوں کے دوران ہمارے دشمن خاص طور پر صہیونیت اور امریکہ پوری طاقت کے ساتھ میدان میں تھے اور انہوں نے تمام وسائل کا استعمال کیا مگر ناکام رہے. اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا. ان شاء اللہ
دشمن کی شدت عمل اکثر و بیشتر اس کی کمزوری اور بے تدبیری کی علامت ہے. آپ ایک نظر فلسطین اور خاص طور پر غزہ پر ڈالیں. غزہ میں دشمن کے بیرحمانہ اور جلادانہ کردار – جس کی مثال انسانیت کی تاریخ میں بہت کم ملتی ہے – ان مردوں، عورتوں اور بچوں کے آہنی عزم پر غلبہ پانے میں دشمن کی عاجزی اور ضعف کی نشانی ہے جنہوں نے خالی ہاتھوں - غاصب ریاست اور اس کے حامی یعنی امریکی بڑی طاقت اور ان کی سازشوں اور حماس کی قانونی حکومت سے جہاد کے ان متوالوں کی روگردانی کی - امریکی اور صہیونی خواہش کو پاؤں تلے روند ڈالا ہے. خدا کا سلام و درود ہو اس با استقامت اور عظیم ملت پر. غزہ کے عوام اور حماس کی حکومت نے ان جاودانہ آیات الہی کا زندہ مصداق ہمارے سامنے پیش کیا ہے جہاں رب ذوالجلال کا ارشا ہے کہ:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ»(9) و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ». (10)
حق و باطل کے اس معرکے کا فاتح حق کے سوا کوئی نہیں ہے اور فلسطین کی یہی صبور اور مظلوم ملت ہی آخرکار دشمن کے مقابلے میں فتح و کامرانی سے ہمکنار ہوگی. «وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً » (11) آج بھی فلسطینی مزاحمت پر غلبہ پانے میں ناکامی کے علاوه، سیاسی حوالے سے حریت پسندی، جمہوریت پسندی اور انسانی حقوق کی حفاظت و حمایت کے حوالے سے مغربی قوتوں کے دعوے اور نعرے بھی جھوٹے ثابت ہوئے ہیں چنانچہ اس بنا پر بھی امریکی ریاست اور اکثر یورپی ریاستوں کی آبرو شدت سے مخدوش ہوچکی ہے اور اس بے آبروئی کی قلیل مدت میں تلاقی بھی ممکن نہیں ہے. بے آبرو صہیونی ریاست پہلے سے کہیں زیادہ روسیاہ ہوچکی ہے اور اکثر عرب حکمران بھی اپنی رہی سہی نادرالوجود آبرو ہار چکے ہیں. وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ.(11)
والسلام علي عبادالله الصالحین
سيّدعلي حسيني خامنهاي
4 ذيحجةالحرام 1429
13 آذر 1387
3 دسمبر 2008
Urdu Version of the messge of Hajj by Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei
In the birthplace of Islam and the Holy Qur’an, eager hearts from throughout the world are now engaged in such rites which indeed show a sign of the eternal lesson of Islam and the Holy Qur’an to mankind: symbolic steps for implementing and applying such a lesson.
The aim of this great lesson is to ensure the eternal salvation and dignity of mankind by training righteous people and establishing a righteous society; people who worship the One and Only God in their hearts and in practice and cleanse themselves from polytheism, moral impurities and deviant desires, and a society built out of justice, freedom, faith, vitality and all the other signs of life and progress.
The main elements for such personal and social training are incorporated in the Hajj. Going into ihram and leaving individual distinctions behind, abstaining from many carnal joys and desires, circumambulating around the symbol of monotheism and praying in the Place of Ibrahim the Idol-breaker and the Self-Sacrificing, the hurrying between the two hills, finding tranquility in Arafat among the great numbers of monotheists from every color and ethnic background to passing the night in prayer and supplication in al-Mash`ar al-Haram with a fondness for God in one\\\'s heart, devoting one’s heart and soul to God the Almighty in such a congested crowd, being present in Mina and stoning the satanic symbols, the meaningful concretization of sacrificing and feeding the poor and the wayfarer are all aimed at training, practicing and reminding us of it.
In this perfect ritual, sincerity, purity of heart and disentanglement from materialistic engagements, endeavor, resilience, intimacy and seclusion with God, unity, concordance, homogeneity, adorning the soul and heart, committing the heart to solidarity with the great body of the Muslim Ummah, humility before the Ultimate Truth, firmness against falsehood, soaring in the desire for the hereafter and the firm resolution to adorn the world are all interwoven and constantly practiced:
« وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».
And among them there are those who say, “Our Lord, give us good in this world and good in the Hereafter, and save us from the punishment of the Fire.”
This way, the Honored Kaaba and the Hajj rituals contribute to the resilience and the uprising of human societies and are filled with benefit and enjoyment for all mankind:
«جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»
«ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ»
Allah has made the Kaaba, the Sacred House, a means of sustenance for mankind…
That they may witness the benefits for them, and mention Allah\\\'s Name during the known days.
Today, Muslims from all countries and races should appreciate the value of this great ritual more than before and benefit from it, for the horizon is brighter than ever in the eyes of the Muslim Ummah and the hope for reaching the goals Islam has envisaged for individuals and societies is greater than ever. If, in the last two centuries the Muslim Ummah got disintegrated and was defeated in the confrontation with the Western materialistic civilization and the atheist schools of thought of both the right and the left, today, in the 15th century of the Lunar Hegira, it is the economic and political theories of the West that are paralyzed and fading away. Today, as a result of the Muslims\\\' reawakening and the retrieval of their identity and with the resurgence of monotheistic ideas and the logic of justice and divinity, a new dawn of prosperity and glory has begun for Muslims.
Those who, in the not-so-distant past, were singing the tune of despair and believed that not only Islam and Muslims but also the foundations of spirituality and religiosity had been lost in the invasion of the Western civilization, are now today witnessing the resurgence of Islam and the revival of the Holy Qur’an as well as the gradual debilitation and collapse of those invaders, confirming all this with their tongues and hearts.
I say with full confidence that this is only the beginning and the complete fulfillment of the divine promise of the victory of truth over falsehood, the reconstruction of the Ummah of the Qur’an and the new Islamic civilization are on the way:
«وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ»
Allah has promised those of you who have faith and do righteous deeds that He will surely make them successors in the earth, just as He made those who were before them successors, and He will surely establish for them their religion which He has approved for them, and that He will surely change their state to security after their fear, while they worship Me, not ascribing any partners to Me. And whoever is ungrateful after that it is they who are the transgressors.
The first and foremost sign of this inescapable promise was the victory of the Islamic Revolution in Iran and the establishment of the glorious Islamic system which turned Iran into a strong fortress for the idea of Islamic rule and civilization. The birth of this miraculous phenomenon amidst the height of the materialism and Islamophobia of rightist and leftist politicians and thinkers, and then its resistance against political, military, economic and propaganda strikes coming from all directions, gave rise to the creation of new hope and passion in the hearts of Muslims. With the passage of time and by the grace of God the Almighty, the strength and capabilities of the Islamic Revolution have increased and the hope it created is now more deeply rooted than ever. Over the last thirty years, the Middle East and Muslim countries in Asia and Africa have been the arenas where this victorious struggle is taking place: Palestine and the Islamic Intifada and the emergence of a Muslim Palestinian government; Lebanon and the historic victory of Hizbollah and the Islamic resistance against the arrogant bloodthirsty Zionist regime; Iraq and the establishment of a Muslim and populist government on the ruins of the atheist regime and the dictator Saddam; Afghanistan and the humiliating defeat of the Communist occupiers and their puppet government; the defeat and failure of all the plots hatched by arrogant America to dominate the Middle East; the incurable problems and chaos inside the usurper Zionist regime; the prevalence of the Islam-seeking masses in all or most of the neighboring countries and especially among the youth and intellectuals; the amazing scientific and technological progress in Islamic Iran achieved under severe economic sanctions and embargoes; the defeat of warmongers in America in the political and economic arenas and Muslim minorities\\\' regaining their true identity and dignity in most of the Western countries. These are all clear indications of the triumph and advancements of Islam in its struggle against its enemies in this century that is the 15th century of Lunar Hegira.
Brothers and sisters! These victories are all the fruits of jihad and sincerity. When the voice of God was heard from the lips of His servants, and the resoluteness and strength of the fighters of the true path were deployed and when the Muslims fulfilled their promise to God the Exalted and the Almighty fulfilled His promise in response, the path of history was changed:
« أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ»
Fulfill My covenant that I may fulfill your covenant, and be in awe of Me alone.
If you help Allah, He will help you and make your feet steady.
Allah will surely help those who help Him. Indeed Allah is all-Strong, all-Mighty.
Indeed We shall help Our apostles and those who have faith in the life of the world and on the day when the witnesses rise up.
But this is still the beginning. Muslim nations still face treacherous roads ahead. One can never survive them unless one is equipped with the power of faith, sincerity, hope and jihad as well as insight and patience. This path cannot be taken with despair and pessimism, apathy and lack of spirit, impatience, lethargy and disbelief in the fulfillment of the divine promise.
The wounded enemy is now resorting to anything and will spare no effort to strike back. We need to be resourceful, wise and to take advantage of opportunities. This way all the efforts of the enemy will fail. In the last thirty years, the enemies, mostly the US and Zionism, have been utilizing all their capacities but have failed miserably. The same thing will happen in the future, too, inshallah.
The severity and intensity of the enemy\\\'s actions usually show just how weak and imprudent he is. Look at Palestine and especially Gaza. The cruel and ruthless acts of the enemy, which are unprecedented in the history of human atrocities, are indicative of his weakness in overcoming the firm resolve of men, women and children who, with their empty hands, are standing against the Occupant Regime and its supporter, the superpower called America; they have spurned its demand which is to reject the Hamas government. May God the Almighty’s blessings be showered upon this resolute and great nation. The people of Gaza and the Hamas government have given meaning to the following everlasting verses of the Holy Qur’an which says:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ» و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ».
We will surely test you with a measure of fear and hunger and a loss of wealth, lives, and fruits; and give good news to the patient.
Those who, when an affliction visits them, say, \\\"Indeed we belong to Allah, and to Him do we indeed return.\\\"
It is they who receive the blessings of their Lord and His mercy, and it is they who are the rightly guided.
You will surely be tested in your possessions and your souls, and you will surely hear from those who were given the Book before you and from the polytheists much affront; but if you are patient and God wary, that is indeed the steadiest of courses.
Truth will emerge triumphant in its battle with falsehood and it is the oppressed and steadfast nation of Palestine that will ultimately be victorious over the enemy.
«وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً »
And Allah is all-Strong, all-Mighty.
Even today, the enemy has failed to break the resistance of the Palestinians. The claims of freedom and democracy and the slogans of human rights have turned out to be nothing but lies. This has greatly disgraced the US and most European regimes; disgraces from which they will not be able to recover soon. The infamous Zionist regime is more notorious than before and some Arab regimes have lost their honor and reputation which they did not have in this test.
وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ
السلام علی عباد الله الصالحین
Sayyed Ali Husainy Khamenei
15m:5s
32580
آپ امام حسینؑ کے ساتھ ہیں یا یزید کے؟ |...
حق اور باطل کی جنگ میں لا تعلقی کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ جو امام حسینؑ کے ساتھ نہیں...
حق اور باطل کی جنگ میں لا تعلقی کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ جو امام حسینؑ کے ساتھ نہیں ہے وہ یزید کے ساتھ ہے۔ آج کے حسینیؑ لشکر کے قائد؛ ولیِ امرِ مسلمین سید علی حسینی خامنہ ای دام ظلّہ ہیں۔ آج کے حق و باطل کے معرکے میں اپنی جگہ خود فائنل کر لیں کیونکہ آمنا سامنا حتمی ہے۔ سید حسن نصر اللہ کی رہبریت کی بھرپور حمایت کا اعلان، ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#حسن_نصر_اللہ #امام_حسین #خیمہ #ایران #لا_تعلقی #حق #باطل #یزید
1m:4s
2284
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
sayyid
hasan
nasrullah,
imam
husain,
yazid,
sayyid
ali
khamenei,
islam,
haq,
batil,
jung,
la
talluqi,
khaima,
iran,
lebanon,
america,
israel,
husaini
lashkar,
yazidi
lashkar,
himayat,
rehbariyat,
لشکر امام حسینؑ کے تسلسل سے نسبت | سید...
نجات کا معیار کیا ہے؟ کیا ایک خاص ملک، خاندان، پارٹی یا تنظیم وغیرہ نجات کا معیار...
نجات کا معیار کیا ہے؟ کیا ایک خاص ملک، خاندان، پارٹی یا تنظیم وغیرہ نجات کا معیار ہو سکتے ہیں؟ کیا آج حق و باطل کا معرکہ واضح نہیں ہے؟ کیا آج امریکہ، اسرائیل، سعودیہ اور ان کے ساتھی باطل کی نمائندگی نہیں کر رہے؟ کیا حق و باطل کی جنگ میں بے طرفی یا خاموشی جائز ہے؟
ان سوالات کے جوابات، عراق کے مجاھد عالم دین سید ہاشم الحیدری کی زبانی ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#ویڈیو #سید_ہاشم_الحیدری #یزید #امام_مہدی #امام_حسین #امریکہ #اسرائیل #سعودیہ #ایران #ولی_فقیہ #حشد_شعبی #مرجعیت #انصار_اللہ #حزب_اللہ #اہلبیت
2m:12s
3474
صلح کی کہانی | فارسی ترانہ/اردو سبٹائٹل |...
«صلح کی کہانی» کے عنوان سے یہ ایک بہترین فارسی ترانہ ہے جس میں «قاسم صرافان» نامی...
«صلح کی کہانی» کے عنوان سے یہ ایک بہترین فارسی ترانہ ہے جس میں «قاسم صرافان» نامی فارسی شاعر نے امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی صلح کے پس منظر میں حق و باطل کا مقایسہ کرتے ہوئے اہل ایمان کی غیرت کو جوش دلانے کی کوشش کی ہے اور اس ترانے میں شاعر نے جہاں عصر حاضر میں باطل طاقتوں کے ذریعے حق اور اہل حق کے خلاف ہونے والے مظالم کی جانب اشارہ کیا ہے وہیں اہل حق کی غیرت کی جانب بھی اشارہ کیا ہے جو اپنی غیرت دینی کی بناپر باطل کے دھوکے بازی کا شکار نہیں ہوتے اور ان کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرتے۔ علاوہ ازیں معاویہ کے ساتھ ہونے والی صلح پر مبنی تاریخ کی اس تلخ داستان کو دہرانے نہیں دیں گے جس میں پیکر حق امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے فرزند امام حسن علیہ السلام تنہا رہ گئے تھے۔ چنانچہ اس ضمن میں مزید اہل حق کے کارناموں اور ان کی دینی اور ایمانی خصوصیات کو جاننے کے لیے «مصطفی شریف روحانی» کی سرپرستی میں فدائیان ولایت نامی گروہ کے ذریعے ریلیز ہونے والے اس ترانے کی ویڈیو کو اردو ترجمہ کے ساتھ ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#ویڈیو #فدائیان_ولایت #استقامت #امریکہ #حکومت #روحانی #طاقت #مغرور #امام_حسن_علیہ_السلام #غربت #عاشق #وعدہ #انتظار #مقاومت
4m:59s
1430
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Tarana,
Sulh,
Imam,
Imam
Hasan,
Ieman,
Ghayrat,
Tarikh,
Imam
Ali,
Wilayat,
Ahlul
bayt,
America,
Hukumat,
Taqat,
Easheq,
Entezar,
Muqavemat,
صلح,
کہانی,
ترانہ,
فارسی
ترانہ,
معرکہ جہاد میں ہم کہاں کھڑے ہیں؟ | ولی...
جب سے حضرت آدم علیہ السلام نےزمین پر قدم رکھا اُس وقت سے لیکر آج تک حق اور باطل ایک...
جب سے حضرت آدم علیہ السلام نےزمین پر قدم رکھا اُس وقت سے لیکر آج تک حق اور باطل ایک دوسرے کے ساتھ بر سر پیکار ہیں، بقول علامہ اقبال: ستیزہ کار رہاہے ازل سے تا امروز چراغِ مُصطفویؐ سےشرارِ بُولہبی۔ حق اور باطل کے درمیان یہ جنگ نہ صرف آج تک جاری ہے بلکہ قیامت تک جاری رہےگی۔ لیکن اس میں جو بات اہمیت رکھتی ہے وہ یہ ہے کہ انسان کو معلوم ہونا چاہئے کہ حق و باطل کے اس معرکے میں وه کہاں کھڑا ہے؟ یہ سب سے اہم ہے، چنانچہ اس سلسلے میں مزید آگاہی کیلئے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضروری دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #حق_اور_باطل #جنگ #محاذ #شیطان #معرکہ #اہداف #نشاندہی #تبیین #جہاد #اصول #انقلاب
1m:34s
4471
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
jung,
mahaaz,
shaitan,
ahdaaf,
Tabyin,
Inquilab,
mareka,
jihaad,
Imam
Khamenei,
سیدعلی
خامنہ
ای,
معرکہ,
جہاد,
کھڑے
معجزه عصر Miracle of Quran - An Illeterate Person Became Hafiz e...
kazim karbalai kazim karbalai Miracle of Quran - An Illiterate Person Became Hafiz e Quran in one night iran pule ahanchi ulmas ayatullah and...
kazim karbalai kazim karbalai Miracle of Quran - An Illiterate Person Became Hafiz e Quran in one night iran pule ahanchi ulmas ayatullah and mujtehdeen examined and witnessed
http://moejezeasr.blogfa.com/
Re revelation of the Quran ( Miracle of the Quran )
Kazem Karbalai Saruqi village in the central province of functions, in the year 1275 Hijri was born in a poor family and religion. The family\\\\\\\'s main occupation was agriculture. But due to lack of personal property he had to work in the fields of others
In that year he worked day after day, in passing through the village shrine between sleep and waking, Alshhvdy is subject to discovery. During which a whole section on the Holy Quran. Leaders have sought to verify this. After testing, it\\\\\\\'s wonderful to be acknowledged. The documents are available to them. Kazim Quran could be read from the ends first. If someone deliberately sang a verse that was wrong. Became blind later in life. The rest of the land was in 1336 Hijri New Qom was buried in the cemetery
Here is sarogh an ancient city. The great and faithful men like Karbalaey kazem saroghy lived in this terriorty. Professor Jafar Sobhany says:
In 1333 (A.H) it is said that aman who was 50 years old and illitrate could read qoran by heart and show the place of any verse in it but he couldn’t read any book or papper .karbalaek kazem saroghy said that he was learned it in a dream in fact, Qoran was inspired to him.
karbalaek kazem saroghy ‘s old son say: my father said that I was in shrine then two seyyed came there and learned me some thing that I didn’t know what is it: but I know it was Arabic. We went to see Mr sabery araky chaplam of the place Mr sabery araky asked him some questions. He understood that karbalaek kazem saroghy was illiterate. So he declared that it was a miracle and God give him the blessing.
Aiatollah Makarem Shirazi says: I wanted to know the cause of giving him the blessing. After studing, I understood that he was a farmer who followed religious laws like lawful, unlawful activities and pay a thithe of his wealth.
He went to Qom in 6 th of Moharam and died in 9 th of it
نزول مجدد غیبی قرآن
بعد بیش از حدود 1300 سال از پیامبری
حضرت محمد مصطفی (ص)
بر کربلایی محمد کاظم کریمی (ساروقی)
۱- موید حقانیت وجود خداوند، عالم غیب و رسالت نبی اسلام حضرت محمد (ص)
۲- موید حقانیت و همچنین کم و زیاد نشدن قرآن مجید (حتی به قدر و اندازه یک کلمه)
۳- موید حقانیت، روی دادن و آمدن هر آنچه که در قرآن مجید آمده است از قبیل
آمدن روز قیامت و برانگیخته شدن مردگان و محاسبه ذره ذره اعمال افراد،
ابدیت،عذاب و سختی جهنم، عظمت و ابدیت بهشت و ...
ین حادثه و معجزه عظیم دارای ویژگی هایی
به قرار ذیل می باشد
1- این اتفاق و رخ داد در مورد قرآن و نزول مجدد آن از عالم غیب و از جانب خداوند حکیم می باشد. تایید این رخ داد در حقیقت تایید وجود خداوند، عالم غیب، حقانیت رسالت نبی مکرم اسلام حضرت محمد مصطفی (ص)، حقانیت تحریف نشدن قرآن و .... بوده و می باشد که نیاز حیاتی و داروی درمان دردهای نسل امروز بشر می باشد.
2- در حقانیت رخ داده شدن این حادثه حتی ذره ای تردید وجود ندارد به صورتی که در طول 38 سال در ایران و چند کشور خارجی چه علماء و مراجع شیعه و سنی و ما بقی مردم اجتماع او را مورد امتحان قرار دادند و بر حقانیت و راستی رخ داده شدن این معجزه بزرگ تایید نمودند و شهادت دادند و حداقل این را برای حقانیت این اتفاق می توان گفت که علماء و مراجع تقلید افرادی نیستند که این تایید جمعی آنها را بتوان زیر سوال برد و منکر شد و اسناد ویدیویی و مکتوب آن در دست می باشد.
۳- تسلط و توانایی کربلایی محمد کاظم کریمی بر قرآن آموختنی نبود که فردی بتواند این ادعا را بنماید که او این تسلط را با تلاش و یا نبوغ خود آموخته و به دست آورده است.
۴- این اتفاق در زمانه ما و در عصر ما رخ داده است و مربوط به زمانهای گذشته و خیلی دور نمی باشد.
اسنادی در ارتباط با این معجزه را با عناوین ذیل،
ی توانید از این پایگاه اینترنتی، دریافت و دانلود نمایید:
1- فیلم ساخته شده بر اساس داستان حقیقی زندگی محمد کاظم کریمی ( ساروقی ) در چهار قسمت
2- بیانات مرجع عالیقدر، آیت الله مکارم شیرازی (از شاهدان و تصدیق کنندگان رخ دادن این معجزه)
3- فیلم مصاحبه با آیت الله خزعلی، عضو مجلس خبرگان رهبری(از شاهدان و تصدیق کنندگان رخ دادن این معجزه)
4- مصاحبه با فرزند ارشد کربلایی کاظم کریمی (ساروقی) در شبکه تلویزیونی المنار لبنان در دو قسمت
5- مصاحبه با فرزند ارشد کربلایی کاظم کریمی (ساروقی) در دانشگاه آزاد شهر مجلسی در شش قسمت
6- فیلم مصاحبه با دوستان و آشنایان کربلایی محمد کاظم کریمی (ساروقی) در شش قسمت
7- مصاحبه با فرزند ارشد کربلایی کاظم کریمی (ساروقی) در مرکز اسناد آستان قدس رضوی در شش قسمت
نوشته شده توسط در تاریخ یکشنبه بیست و دوم اردیبهشت 1392 با موضوع
Karbalai Kazem
Re revelation of the Quran ( Miracle of the Quran )
Kazem Karbalai Saruqi village in the central province of functions, in the year 1275 Hijri was born in a poor family and religion. The family\\\\\\\'s main occupation was agriculture. But due to lack of personal property he had to work in the fields of others
In that year he worked day after day, in passing through the village shrine between sleep and waking, Alshhvdy is subject to discovery. During which a whole section on the Holy Quran. Leaders have sought to verify this. After testing, it\\\\\\\'s wonderful to be acknowledged. The documents are available to them. Kazim Quran could be read from the ends first. If someone deliberately sang a verse that was wrong. Became blind later in life. The rest of the land was in 1336 Hijri New Qom was buried in the cemetery
Here is sarogh an ancient city. The great and faithful men like Karbalaey kazem saroghy lived in this terriorty. Professor Jafar Sobhany says:
In 1333 (A.H) it is said that aman who was 50 years old and illitrate could read qoran by heart and show the place of any verse in it but he couldn’t read any book or papper .karbalaek kazem saroghy said that he was learned it in a dream in fact, Qoran was inspired to him.
karbalaek kazem saroghy ‘s old son say: my father said that I was in shrine then two seyyed came there and learned me some thing that I didn’t know what is it: but I know it was Arabic. We went to see Mr sabery araky chaplam of the place Mr sabery araky asked him some questions. He understood that karbalaek kazem saroghy was illiterate. So he declared that it was a miracle and God give him the blessing.
Aiatollah Makarem Shirazi says: I wanted to know the cause of giving him the blessing. After studing, I understood that he was a farmer who followed religious laws like lawful, unlawful activities and pay a thithe of his wealth.
He went to Qom in 6 th of Moharam and died in 9 th of it
نوشته شده توسط در تاریخ پنجشنبه دهم شهریور 1390 با موضوع
توضیحاتی در مورد این معجزه عظیم ( حافظ قرآن شدن کربلایی محمد کاظم کریمی ساروقی در یک لحظه )
داستان زندگی کربلایی کاظم قبل از روی دادن معجزه به
صورت غیبی حافظ قرآن شدنش
محمد کاظم کریمی ساروقی فرزند عبد الواحد، معروف به کربلایی کاظم در یکی از روستاهای دور افتاده اراک به نام ساروق ، از توابع فراهان اراک، در خانوادهای فقیر چشم به جهان گشود و پس از گذراندن ایام کودکی به کار کشاورزی و دامداری پرداخت. وی تقریبا همچون سایر مردم روستا از خواندن و نوشتن محروم بود و بهرهای از دانش و علم نداشت و با وجود علاقه به یاد گرفتن خواندن، نوشتن و آموزش قرآن، به علت عدم توانایی مالی پدر به مکتب نرفت و درس نخواند. یک سال، در ماه مبارک رمضان، مبلّغی از سوی آیتاللهالعظمی حاج شیخ عبدالکریم حایری به روستای ایشان میرود و در منبر و سخنرانی خود از نماز، خمس و زکات میگوید و در ضمن تاکید میکند که هر مسلمانی حساب سال نداشته باشد و حقوق مالی خویش را ندهد، نماز و روزهاش صحیح نیست. کسانی که گندمشان به حد نصاب برسد و زکات و حق فقرا را ندهند، مالشان به حرام مخلوط میگردد و اگر با عین پول آن گندمهای زکات نداده خانه یا لباس تهیه کنند، نماز در آن خانه و با آن لباس باطل است، وی همچنین تاکید میکند که مسلمان واقعی باید به احکام الهی و حلال و حرام خداوند توجه کند و زکات مالش را بدهد. محمد کاظم که میدانست ارباب و مالک ده، خمس و زکات نمیدهد، ابتدا به او تذکر میدهد، ولی او اعتنا نمیکند، از این رو، تصمیم میگیرد روستای خود را ترک کند و برای ارباب ده کار نکند، هر چه خویشان، به خصوص پدرش، بر ماندن وی پا فشاری میکنند، او حاضر نمیشود در آن روستا بماند و شبانه از ده فرار میکند و تقریبا سه سال برای امرار معاش در دهات دیگر به عملگی و خارکنی میپردازد، تا با دسترنج حلال گذران عمر کند. دقت شود که تقوای او و رعایت حلال و حرام در او به حدی بود که همسر خود را در روستا می گذارد و چند سال به شهر غربت می رود تا مال حلال به دست بیاورد. یک روز مالک ده از محل او مطلع میشود و برای او پیغام میفرستد که من توبه کردهام و خمس و زکات مالم را میدهم و از تو میخواهم که به ده برگردی و نزد پدرت بمانی. او به روستای خود بر میگردد و در زمینی که ارباب در اختیار او مینهد، مشغول کشاورزی میشود و از همان آغاز نیمی از گندمی را که در اختیارش نهاده شده بود، به فقرا میبخشد و بقیه را در زمین میافشاند. خداوند به زراعت او برکت میدهد، به حدی که فزونتر از حد معمول برداشت میکند. وی به شکرانه برکت یافتن زراعتش تصمیم میگیرد هر ساله نیمی از محصولش را بین فقرا تقسیم کند.
داستان چگونگی وقوع معجزه به صورت غیبی حافظ قرآن
شدن کربلایی کاظم (ره)
یک روز در سن 27 سالگی در زمان برداشت محصول، هنگامی که خرمنش را کوبیده بود، منتظر وزیدن باد میماند تا گندمها را باد دهد و کاه را از گندم جدا کند، ولی هر چه منتظر میماند باد نمیوزد. نا امیدانه به ده بر میگردد، در راه یکی از فقرای روستا او را میبیند و میگوید: «امسال چیزی از محصولت را به ما ندادی و ما را فراموش کردی». او میگوید: «خدا نکند که من فقرا را فراموش کنم! راستش، هنوز نتوانستهام محصولم را جمع کنم». آن فقیر خوشحال به ده بر میگردد، اما محمدکاظم دلش آرام نمیگیرد و آشفته حال به مزرعه باز میگردد و با زحمت زیاد، مقداری گندم را برای او جمع میکند و نیز قدری علوفه برای گوسفندانش میچیند و آنها را بر میدارد و روانه دهکده میشود. در راه بازگشت، برای رفع خستگی گندمها و علوفه را در کناری مینهد و روی سکوی درِ باغ امامزاده 72 تن، که نزدیک روستا قرار دارد، مینشیند. ناگاه میبیند که دو سید جوان عرب نورانی و بسیار خوش سیما، نزد او میآیند. وقتی به او میرسند، میگویند: محمدکاظم نمیآیی برویم در این امامزاده فاتحهای بخوانیم؟ او تعجب میکند که چطور آنها که هرگز او را ندیدهاند او را به اسم صدا میزنند؟ محمدکاظم میگوید: «آقا، من قبلاً به زیارت رفتهام و اکنون میخواهم به خانه برگردم» ولی آنها میگویند:« بسیار خوب، این علوفهها را کنار دیوار بگذار و با ما بیا فاتحهای بخوان. بنابراین محمدکاظم به دنبال آنها روانه امامزاده میشود» آن دو جوان مشغول خواندن چیزهایی میشوند که محمدکاظم نمیفهمد و ساکت کناری میایستد، یکی از آن آقایان می گوید که محمد کاظم به نوشته بالا نگاه بکن در این لحظه کربلایی کاظم می بیند که خطی به صورت نور دمیده شد و ناگاه مشاهده میکند که در اطراف سقف امامزاده، کلماتی از نور نوشته شده که قبلاً اثری از آن کلمات بر سقف نبود. یکی از آن دو به او میگوید:« کربلایی کاظم چرا چیزی نمیخوانی؟» او میگوید: «من نزد ملا نرفتهام و سواد ندارم.» آن سید میگوید: «تو باید بخوانی» تاکید می کند که باید بخوانی. سپس نزد محمدکاظم میآید و دست بر سینه او میگذارد و محکم فشار میدهد و میگوید: «حالا بخوان. محمدکاظم میگوید: «چه بخوانم؟» آن سید میگوید: «این طور بخوان: بسم اللهِ الرَّحمَنِ الرَّحِیم. إِنَّ رَبَّکُمُ اللهُ الَّذِی خَلَقَ السَّمَواتِ وَالارضَ فِی سِتَّةِ أیَّامٍ ثُمَّ استَوَی عَلَی العَرشِ یُغشِی اللَّیلَ النَّهَارَ یَطلُبُهُ حَثیثاً وَ الشَّمسَ وَ القَمَرَ وَ النُّجُومَ مُسَخَّراتِ بِأمرِهِ، ألاَ لَهُ الخَلقُ وَ الاَمرُ تَبَارَکَ اللهُ رَبُّ العَالمَیِنَ اعراف/ 54 . محمدکاظم آن آیه و چند آیة بعدی را به همراه آن سید میخواند و آن سید همچنان دست به سینة او میکشد، تا میرسند به آیة 59 که با این کلمات پایان می پذیرد:إنِّی اَخَافُ عَلَیکُم عَذَابَ یَومٍ عَظِیم.اعراف/59 محمدکاظم پس از خواندن آیات، سرش را بر میگرداند تا با آن آقا حرفی بزند، اما ناگهان میبیند که خودش تنها در داخل حرم ایستاده است و از نوشتههای روی سقف نیز چیزی بر جای نمانده است. در این موقع ترس و حالت مخصوصی به او دست میدهد و بیهوش بر زمین میافتد. صبح روز بعد که به هوش میآید، احساس خستگی شدید میکند و چیزی از ماجرا را به یاد نمیآورد. وقتی متوجه میشود که داخل امامزاده است، خودش را سرزنش میکند که چرا دست از کار کشیدهای و در امامزاده خوابیدهای!؟ بالاخره از جای بر میخیزد و از امامزاده خارج میشود و با بار علوفه و گندم به سوی ده و منزل حرکت میکند. در بین راه متوجه میشود که کلمات زیادی بلد است و ناخود آگاه آنها را زمزمه میکند و داستان آن دو جوان را به یاد میآورد و به خانه که بر می گرددو به خانه که می رسد پدرش به او می گوید که تو دیشب کجا بودی؟ ما همه جا را دنبالت گشتیم. در ادامه کربلایی کاظم می گوید که من دیشب در امامزادا بودم. پدر می گوید که تو چطور در امامزاده شب را گذراندی؟ چطور در امامزاده ای که چراغ ندارد و پر از مار و عقرب و جانور می باشد شب را گذراندی و نترسیدی؟ کربلایی کاظم گفت: دیشب اتفاقی برای من افتاد و دو نفر من را بردند آنجا و چیزی یادم دادند. پدر و مادرش مشکوک می شوند و احتمال می دهند که او جن زده شده باشد. در ادامه او را پیش همان واعظ روحانی ده می برند که ببیند چه اتفاقی برای او افتاده است؟ داستان را برای آن مبلغ روحانی روستا تعریف می کنند. آن روحانی می پرسد که حالا چه چیزی به تو یاد داده اند. کربلایی کاظم شروع می کند به خواندن. در آن موقع آن روحانی می گوید او قرآن می خواند و جن زده نشده است. قرآنی می آورند و هر جای قرآن را که باز می کنند و آیه ای می خوانند، می بینند که کربلایی کاظم قبل و بعدش را می داند و از حفظ می خواند. آنجا روحانی روستا می گوید که به کربلایی کاظم عنایتی شده است. روحانی روستا می گوید که برویم در امامزاده آن خطوطی را که کربلایی کاظم می گوید در سقف امامزاده دیده است ببینیم. وقتی می روند می بینند که نه اثری از خطی است و نوشته ی نورانی . آن نوشته نورانی فقط در آن لحظه وقوع معجزه بر کربلایی کاظم ظاهر شده بود.
داستان زندگی کربلایی کاظم پس از رویدادن معجزه نزول
مجدد غیبی قرآن بر او تا پایان حیات مبارکش
ملای روستا (( شیخ صابر )) شگفت زده این معجزه را تایید می کند و روستائیان، اهمیت این معجزه را تشخیص نداده جز اینکه گفتند محمد کاظم نظر کرده امام زاده ها شده است. این قضیه مهم به مرور زمان در روستا به فراموشی سپرده شد و هرگاه نیز ملای روستا به محمد کاظم می گفته تا به نزد علمای قم رفته و ایشان را مطلع نمایند، جواب میداده :میترسم ریاکاری شود و خداوند این موهبت را از من پس بگیرد . کربلایی محمد کاظم کریمی به مدت 13 سال این اتفاق را مخفی نگاه می دارد تا حدود 40 سالگی خود.
تا اینکه روزی در سفر به عتبات عالیات در طول مسیر پس از گرفتن اشتباه قرآنی دو طلبه و پرس و جوی آن دو طلبه از چگونگی این تسلط او بر قرآن، آن ماجرا فاش می شود. در شهر نجف با علمای اعلام مواجه و پس از امتحانات عدیده از او ، بر آنان یققین حاصل گشت که ایشان بدون داشتن سواد ، به امر الهی نه تنها حافظ کل قرآن کریم شده ، بلکه قادر است به تمام سوالات علوم قرآنی پاسخ بدهد و متقابلا علماء خاص و عام پاسخگوی سوالات کربلایی کاظم در مورد قرآن نبودند .
بعد از بازگشت از کربلای معلا از سوی آیت الله بروجردی به شهر قم دعوت شد و مورد امتحان آیات عظام قرار گرفت . کربلایی کاظم با هر بار حاضر شدن در جمع علماء و طلاب و با پاسخگویی به سوالات قرآنی ، عام و خاص را متحیر می ساخت. با بلند شدن آوازه کربلایی کاظم ، شهید نواب صفوی به شهر قم آمد و از آنجا به رسم میزبانی ، کربلایی کاظم را با خود به تهران و در تهران از طریق برگزاری جلسات عمومی ، جلسات با علماء ، مصاحبات مطبوعاتی و به موازات از طریق مطبوعات کثیر الانتشار ، کربلایی کاظم معجزه پیش آمده قرآنی را به اطلاع عموم مردم کشور و نیز به اطلاع شخصیت های علمی و فرهنگی جهان اسلام رسانید و در ادامه با سفر به استان خراسان ، سمنان ، نیشابور ، سبزوار ، دامغان ، قوچان و شهر مشهد با استقبال بی نظیری از کربلایی کاظم، مردم و علماء از نزدیک با معجزه بزرگ قرآن آشنا شدند .
بعد از افشاء معجزه حافظ و عالم شدن کربلایی کاظم به قرآن کریم در سال 1308 شمسی ، علماء تشیع و تسنن در نجف ، در کویت ، در مصر ، در قم ، در تهران ، خراسان و بسیاری از شهرهای دیگر ایران از کربلایی دعوت به مباحثه می نمودند و روزنامه های کثیر الانتشار مثل روزنامه اطلاعات و روزنامه ندای حق خبر این ملاقات ها و جلسلت را پی در پی انتشار می دادند که عباس غله زاری در تهیه و نشر این گزارشات نقش جدی و عاشقانه ای را ایفا نمود .
شهید نواب صفوی او را با خود به تهران برد و روزنامهنگاران كیهان، اطلاعات، تهران مصور و خواندنیها را دعوت كرد و با آنها با وی مصاحبهای به عمل آورد و در جرائد آن روز منتشر نمودند. پس چون عازم مشهد مقدس شدند، وی را با خود به مشهد بردند و هنگامی كه در شهرهای سمنان، دامغان، شاهرود، سبزوار و نیشابور مورد استقبال مردم قرار گرفتند، آن شهید بزرگوار، وی را معرفی میكردند تا مردم با دیدن این معجزة، دین و ایمانشان تقویت شده، ارادة ایشان در عمل كردن به دستورات دین و مبارزه با طاغوت قویتر گردد. در مشهد به مهدیّة مرحوم حاج آقا عابدزاده وارد میشوند و همان روز علما، فرهنگیان و دیگر مردم میآیند و از حافظ قرآن دربارة آیات قرآن، سؤال میكنند. آیتالله سیّد هبةالدین شهرستانی كه مقیم بغداد بودند در سفر به مشهد مقدس، در راه بازگشت در شهر كنگاور با حافظ قرآن برخورد و پس از امتحانات بسیار او را با خود به عراق بردند. علما و حافظان قرآن ـ از شیعه و اهل سنت ـ را جمع و با او تذكره نمودند و همگی ضمن ابراز تعجّب آن را امری عجیب میدانستند. در كربلا در منزل آیتالله میراز مهدی شیرازی، حضرات آیات آیتالله حاج سیّد ابوالقاسم خویی و حاج سیّد هادی میلانی و دیگران اجتماع و هر سؤالی از قرآن از ویكردند، بدون تأمل و به صورت دقیق پاسخ میگفت.
حتی کار به جایی رسید که محمد رضا شاه بعد از اطلاع از این اتفاق از طریق یکی از استانداران و یکی از فرمانداران وقت خود پیامی برای کربلایی محمد کاظم کریمی ساروقی فرستاد مبنی بر اینکه من شنیده ام که فردی به صورت معجزه حافظ قرآن شده است به او بگویید که به دربار ما بییاید تا مسئولیت قرآنی دربار را به او بسپاریم و همیشه اینجا نزد ما باشند. در ادامه کربلایی کاظم به آن فرماندار اینگونه می گوید که پول او بدرد من نمی خورد. بهتر است آن پول را به خواهرش بدهد چون شنیده ام قمار باز خوب و قهاری است تا از آن استفاده بکند. من از مجتهدین و مراجع پول قبول نمی کنم، حال بییایم و از او پول بگیرم. آن هم پولی حرام.
چگونگی تسلط کربلایی کاظم بر قرآن
(سطح تسلط او بر قرآن قابل یادگیری و آموختنی نبود )
•
بازگویی شماره و مکان قرآن با خواندن آیه سریعا و بدون مکث
•
خواندن قرآن به صورت وارونه از انتها به ابتدا
•
تشخیص عبارات قرآن در میان کتابهای عربی و فارسی با دستخطهای یکنواخت سریعا
•
باز کردن قرآن و نشان دادن مکان آیه تقریباً بدون ورق زدن با هر چاپ قرآنی
•
تشخیص سریع اختلاط کلمات و آیات قرآنی با همدیگر و باز گویی مکان هر کدام
•
جستجوی عبارتها و کلمات در قرآن و تعداد و مکان تکرار هر کدام بدون هیچ گونه مکثی
•
بیان کردن تعداد حروف سورهها و اطلاعاتی در مورد تکرار حرفها و...
•
تشخیص قرآنی بودن یا نبودن نوشته های یکسان افراد با توجه به نیات درونی آنها
•
اطلاع داشتن در اسرار قرآن و خواص آیات
تسلط کربلایی کاظم بر قرآن آموختنی نبود که بتوان معجزه بودن آن را زیر سوال برد و منکر شد و آن سطح تسلط او بر قرآن را ناشی از نبوغ و یا سعی و تلاش بالایش در یادگیری دانست. کربلایی کاظم با وجود بی سواد بودن، به غیر از آنکه قرآن را از ابتدا به انتها حفظ بود و می خواند، می توانست قرآن را از انتها به ابتدا نیز بخواند. بر تمام کلمات و حروف قرآن تسلطی کامل و عجیب داشت و بر تعداد تکرار کلمات و حتی حروف در هر سوره و در کل قرآن آگاه بود.. برای مثال اگر از او پرسیده می شد که کلمه لم چند بار در قرآن تکرار شده است او سریع و بدون مکث تعداد تکرار آن کلمه و مکان های آن در قرآن را ذکر می کرد و همچنین اگر از تعداد تکرار یک حرف برای مثال تعداد تکرار حرف د در هر سوره ای برای مثال سوره بقره از او سوال می شد او سریعا تعداد تکرار آن حرف را در آن سوره مشخص جواب می داد و بعد از بررسی و شمارش مشخص می شد که جواب او کاملا درست بوده است. آیات قرآن برای او نور می داد و در کتب عربی در هر جا که آیه قرآنی آورده شده بود سریعا پس از ورق زدن کتاب آن آیات قرآنی را نشان می داد و چگونگی توانایی خود بر تشخیص آنها را نورانی بودن آیات قرآن بر خلاف متون غیر قرآنی می دانست که کلمات متون غیر قرآنی برای او تیره بودند. اگر آیه قرآنی برای او خوانده می شد و هر قرآنی به دست او داده می شد ( با تعداد برگهای متفاوت و اندازه متفاوت ) او آن قرآن را مانند استخاره کردن باز می کرد و همان صفحه ای را می آورد که آن آیه قرآن در آن صفحه قرار داشت.
همچنین اگر کلمه و لغتی عربی که در قرآن مجید آورده شده است برای مثال لغت عربی قل را فردی بر روی کاغذی 2 مرتبه می نوشت، یک بار به نیت قرآنی بودن آن و یک بار به نیت غیر قرآنی بودن( که عرب زبانان در گفتار و نوشتار روزمره خود از آن لغت استفاده می کنند )، اگر آن نوشته به کربلایی کاظم کریمی نشان داده می شد و پرسیده می شد که آیا این نوشته ها قرآن است و یا خیر، کربلایی کاظم قرآنی بودن یکی و قرآنی نبودن دیگری را تشخیص می داد و بیان می کرد، از نویسنده آن دو کلمه ( هر فردی می توانست باشد) سوال که می شد او بر صحت تشخیص کربلایی کاظم تصدیق می نمود که کدام را به نیت قرآنی و کدام را به نیت غیر قرآنی نوشته است. از کربلایی کاظم که چگونگی توانایی اش بر تشخیص قرآنی بودن یکی و غیر قرآنی بودن دیگری را که سوال می نمودند با آنکه کاتب و نویسنده آن دو کلمه، از نیت خود چیزی را بر زبان نیاورده بود، کربلایی کاظم چنین می گفت که آن لغتی که به نیت قرآنی نوشته شده است (برای مثال لغت قل ) در نظر من نورانی است و روشن است و آن لغت قل که به نیت غیر قرآنی نوشته شده است تیره می باشد و نور نمی دهد. حال هر لغتی از قرآن و توسط هر فردی اگر یک بار به نیت قرآنی و یک بار نیز به نیت غیر قرآنی نوشته می شد و بدون آنکه نویسنده آن دو لغت یکسان، از نیت خود چیزی بگوید، قرآنی بودن یکی و غیر قرآنی بودن دیگری را کربلایی کاظم به درستی تشخیص می داد و نویسنده آن لغات صحت گفتار کربلایی کاظم را تصدیق می نمود.
محمد کاظم کریمی ( معروف به کربلایی کاظم ) بعد از افشاء معجزه قرآنی تا آخر عمر بنا به دعوت علماء و مردم به کشور عراق ، عربستان ، کویت ، مصر و شهرهای بزرگ ایران سفر میکند و با حضور در صدها جلسه عمومی و خصوصی در برابر جمعیت کثیر و علمای اعلام و نیز طلاب پرسشگر به همه سوالات پاسخ می دهد . مثلاً کسی پرسیده آقای کریمی در قرآن کلمه (( الله )) چند دفعه تکرار شده ؟ او بدون لحظه ای تامل تعدادش را می گفته . سوال کنندگان بعدی بدون فرصت دادن نمونه این سوال را می پرسیدنده اند و ایشان فوری پاسخ میداده است . چند فا ؟ چند الف ؟ چند حیم ؟ چند کاف ؟ چند ؟ چند ؟ تعداد همه را بدون تامل می گفته . حتی تعداد هر کلمه از کلمات قرآن را اگر می پرسیدند اعلام میکرده . آیات قرآن« را نیز از آخر به اول میخوانده . کدام حافظ قرآن قادر است چنین پاسخ هایی را بدهد ؟ کدام حافظ قرآن به خود جرات میداده در مدرسه فیضیه قم ، در مدارس علمیه شهر نجف و در محضر علمای اعلام و در میان خبرنگاران داخلی و خارجی ادعا کند هر سوالی از قرآن دارید بپرسید و پاسخ بگیرید ؟
تسلط او بر قرآن فقط محدود به ظواهر آیات نبود بلکه او بر مکی و مدنی بودن آیات، شان نزول آیات، خواص آیات و ... نیز اطلاع و آگاهی داشت و یکی از گلایه های آن مرحوم در اواخر حیاتشان هم همین مطلب بود که چرا فقط از ظواهر قرآن از او پرسیده شد.
تسلط کربلایی کاظم فقط بر قرآن بود و هیچ متن و یا کتاب دیگری را به علت بی سواد بودن نمی توانست بخواند.
اقداماتی که تاکنون در جمهوری اسلامی ایران در
راستای معرفی این معجزه انجام گرفته است
1- پخش ویژه برنامه ای در مورد این معجزه نزول مجدد غیبی قرآن در ماههای مبارک رمضان، هر سال از شبکه سراسری صدا و سیمای جمهوری اسلامی ایران
2- نوشتن چندین جلد کتاب در مورد این اتفاق برای گروههای سنی مختلف
3- بر پایی کنگره بین المللی کربلایی کاظم کریمی ساروقی با حضور علما و شخصیت های داخلی و خارجی 59 کشور جهان اسلام در مرداد ماه سال 1386 در اراک.
4- ساخت فیلمی بر اساس داستان حقیقی زندگی کربلایی کاظم کریمی ساروقی
5- نشر و معرفی این اتفاق توسط خبرگزاری های مختلف خبری اینترنتی ایرانی
6- انجام مصاحبه های متعدد با فرزند ارشد ذکور کربلایی کاظم کرمی ساروقی در دانشگاهها و ...
7- برپایی نکوداشت های کربلایی کاظم کریمی ساروقی در نقاط مختلف ایران
8- رونمایی از تندیس یادبود کربلایی کاظم ساروقی در شهرستان اراک
9- رو نمایی از تمبر یادبود کربلایی کاظم کریمی ساروقی
10- ثبت در فهرست آثار ملي كشور به عنوان ميراث معنوي استان مركزي و تلاش برای ثبت جهاني اين واقعه مهم .
هدف خداوند از بروز این معجزه و استفاده ای که نسل امروز
و نسل های بعدی بشریت می توانند از این اتفاق ببرند:
ببینید زمانی که چنین معجزه ای در روستای ساروق اتفاق می افتد ، حدود یک هزار و سیصد سال از نزول قرآن« بر پیامبر اکرم گذشته است و دنیای قدیم جای خود را به دنیای نو و دنیای دانش و پیشرفت داده است . قرآن کریم از یک سو اسیر دست کج فهمی و ساده انگاری مسلمانان قرار گرفته ( و قالَ الرَسولُ یا رَبِ اِنَ قوم اتخذوا هذا القرآن مهجورا )) و اختلافات در امت پیامبر اسلام وارد شده است و از سوی دیگر مورد استهزاء در مکاتب ضد دین واقع بوده ... مانند مکتب مارکسیسم و... و میرفت تا قرآن« در انزوای کامل قرار گیرد . اینجا بود که خداوند برای محافظت از قرآن« به میانه آمد : (( انا نحن نزلنا الذکر و انا له لحافظون )) و قرآن را بگونه ای شگفت انگیز برای بار دوم با حذف مسئولیت رسالت ، بر قلب یک انسان شایسته به نام کربلایی کاظم نازل نمود و خداوند این مرد را تا آخر عمر به داخل کشورهای مطرح اسلامی و شهرهای مهم کشور به حرکت در می آورد تا برای مخالفان و ناآگاهان به قرآن روشن شود قرآن حق است و در طول این مدت تا پایان عمر کربلایی کاظم تسلط او بر قرآن حتی به اندازه ذره ای تضعیف نمی گردد و این موهبت از او گرفته نمی شود .
سنریهم ایتنا فی الافاق و فی انفسهم حتی یتبین لهم انه الحق ( سوره کهف آیه 52 )
یعنی : بزودی نشانه هایی را برای اثبات حقانیت قرآن نشان میدهیم
در عصر حاضر که انسانها در دنیا با انواع انحرافات فکری و اعتقادی روبرو هستند و ناحق خود را گاها جای حق می نشاند و حق، باطل جلوه داده می شود تا جایی که اخیرا قرآن کریم کتاب خداوند عالم در آمریکا سوزانده می شود و یا در کشوری مانند چین با جمعیتی در حدود یک و نیم میلیارد نفری که با افکار کمونیستی از اساس وجود خداوند را منکر می شوند حال چه برسد به حقانیت رسالت نبی مکرم اسلام و خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی (ص)، راه درمان چیست؟
یکی از بهترین و موثرترین راههایی که در بیان حقانیت پیامبری پیامبر بزرگ اسلام حضرت محمد(ص) به عنوان پیامبر بر حق و خاتم الهی و کتاب او قرآن به عنوان کتابی الهی و همچنین دست نخورده و تحریف نشده می توان انجام د اد، معرفی درست معجزه حافظ شدن غیر آموختنی قرآن فرد بی سواد، کربلایی محمد کاظم کریمی ساروقی می باشد. حادثه ای که دهان هر انسان حتی لجوجی را می بندد.
نوساناتی را که معرفی و نشر این حادثه در ایران در طول
تاریخ بعد از وفات کربلایی کاظم به خود دیده است:
پس از فوت کربلایی کاظم در سال 1326 و خاکسپاری ایشان در قبرستان نو شهر قم (( روبروی حرم حضرت معصومه ( س) ))، با توجه به زمان طاغوت بودن آن هنگام و سلطنت محمد رضا شاه، سال به سال ماجرای معجزه پیش آمده برای کربلایی کاظم از اذهان عمومی رخت بر بست و تنها علماء و اغلب طلاب علوم دینی می دانستند چنین معجزه ای در ایران رخ داده است . با وقوع انقلاب اسلامی توجه علماء و عوام مردم به طور کامل به مسائل انقلابی و سیاسی معطوف شد و موضوع کربلایی کاظم حتی از بین خواص نیز رخت بربست تا اینکه در سال 1380 شمسی فیلم داستانی کربلایی کاظم با حمایت همه جانبه حجه الاسلام حاج آقا قرائتی به دست آقای عباس مبشری مدیریت تهیه و کارگردانی گردید و در ادامه با انجام مصاحبه های متعدد با فرزند ارشد کربلایی کاظم آقای حاج اسماعیل کریمی ساروقی روحی جدید در کالبد معرفی و توجه به این آیت و معجزه بزرگ تاریخ اسلام یعنی نزول مجدد غیبی قرآن آن هم در زمانه ما، وارد شد و تلاش بر آن است که انشاء الله هر چه زودتر این اتفاق جهانی شده و بندگان خداوند در اقصی نقاط عالم با این اتفاق عظیم آشنا گشته و موجبات هدایت روز افزون و سریعتر بندگان خداوند به آیین پاک و صراط مستقیم اسلام عزیز فراهم آید. انشاء الله
الحمد لله رب العالمین
نوشته شده توسط در تاریخ پنجشنبه دهم شهریور 1390 با موضوع
کربلایی کاظم در بیان علماء و اشخاص
علما و شخصیت های اهل تسنن و تشیع که رخ دادن این
معجزه را مورد تایید قرار دادند
این ماجرا را افراد زیادی پس از دیدن کربلایی کاظم و انجام امتحانات از او در طی 38 سال، تایید نمودند و اسناد آن موجود می باشد که تعداد قابل توجهی از آن اسناد که مربوط به تصدیق علماء گذشته می باشد به صورت مکتوب بوده و تعدادی از این اسناد نیز ویدیویی می باشند (این اتفاق در سن 27 سالگی برای کربلایی کاظم روی داد و پس از 13 سال مخفی نگاه داشتن آن توسط کربلایی کاظم، در سن 40 سالگی فاش شد و تا پایان عمر او در سن 78 سالگی با او همراه بود. کربلایی کاظم در سال 1300 ه.ق برابر با 1257 ه.ش به دنیا آمد و در سال 1379 ه.ق برابر با 1336 ه.ش از دنیا رفت).
از جمله علماء و مراجع تقلید عظام گذشته می توان 1- آیت الله العظمی بروجردی،2- امام خمینی، 3- آیت الله امینی صاحب الغدیر، 4- آیت الله مرعشی نجفی، 5- آیت الله میلانی،6- آیت الله حجت کوه کمری، 7- آیت الله خوانساری، 8- آیت الله سید احمد زنجانی، 9- آیت الله دستغیب،10- آیت الله صدر،11- آیت الله فاضل لنکرانی و ... را نام برد.
از جمله علماء و مراجع تقلید زنده فعلی که در زمان جوانی خود کربلایی کاظم را از نزدیک دیده اند و مورد امتحان و تصدیق قرار داده اند می توان افراد ذیل را نام برد:
1- رهبر معظم انقلاب آیت الله خامنه ای ۲- آیت الله مکارم شیرازی ۳- آیت الله خزعلی ۴- آیت الله شبیری زنجانی ۵- آیت الله نوری همدانی ۶- آیت الله سبحانی ۷- آیت الله وحید خراسانی ۸- آیت الله مصباح یزدی ۹- آیت الله استادی ۱۰- آیت الله صافی گلپایگانی ۱۱- آیت الله مقتدایی ۱۲- آیت الله محفوظی ۱۳- آیت الله شاه آبادی ۱۴- آیت الله مظاهری ۱۵- آیت الله گرامی ۱۶- آیت الله سیستانی
همچنین کربلایی محمد کاظم کریمی به همراه شهید نواب صفوی به کشور مصر رفت و همچنین به کشور عراق، کویت و عربستان سفر نمود و مورد امتحان و تایید مسلمانان اهل سنت نیز قرار گرفت.
صدای این معجزه بزرگ تا آنجا اوج گرفت که امیر کویت و دانشگاه الازهر مصر کربلایی کاظم را به کشور کویت و کشور مصر دعوت نمودند و ایشان دعوت آنان را اجابت نمود و به تمام سوالات علماء و دانشمندان این دو کشور پاسخهای حیرت انگیز داد و مورد تایید آنها نیز قرار گرفت.
امیر كویت از ایشان دعوت رسمی نمود و پس از رفتن او به كویت، امیر كویت تقاضای اقامت او را نمود تا كاخی را با همة امكانات در اختیار او گذارده تا طلابی كه قرآن را حفظ میكنند در نزد او مشغول باشند ولی علمای عراق این امر را صلاح ندانستند و ایشان به عراق و بعد به ایران و قم بازگشت.
خلاصه اینکه تمامی علمای تشیع و تسنن اعلام داشتند ، کربلایی کاظم یک فرد عادی نیست ، بلکه معجزه ی بزرگ قرآن کریم است که بعد از پیامبر اکرم ، اینگونه قرآن کریم ، یکجا بر قلب او نازل شده است .
بعضا میگویند معجزه بزرگ قرآن در قرن بیستم . اما باید گفت حافظ و عالم شدن محمد کاظم کریمی ساروقی به قرآن کریم در کمتر از چند دقیقه ، بعد از نزول قرآن کریم بر پیامبر اسلام ، بزرگترین معجزه بزرگ قرآن در طول تاریخ اسلام است .
آیت الله مرعشی نجفی (ره) در طول یک ماه قرآن موجود را با قرآنی که به کربلایی محمد کاظم کریمی داده شده و القاء شده بود مقایسه نمود و دیدند که در کل قرآن، حتی کلمه ای بین قرآن موجود و قرآنی که کربلایی کاظم می خواند تفاوت وجود ندارد و تنها چند حرکت فتحه، کسره و ضمه تفاوت وجود داشت.
در حال حاضر دستونشته هایی از علما در مورد تایید این اتفاق وجود دارد که در زیر به آنها اشاره می گردد.
آیت الله بروجردی و کربلایی کاظم
در جلسه ای مرحوم آیة الله العظمی بروجردی آیاتی را از حافظ قرآن پرسیدند و او بدون معطلی پاسخ گفت . سپس آیة الله آیه ای تلاوت می کند ، کربلایی کاظم میگوید : آقا ، آیه آنطور که خواندید نیست . آقا می فرماید : من هم اشتباه خواندم ؟ عرض کرد : بلی آقا ، شما مجتهد و مرجع تقلید هستید ، ولی آیه آن گونه که خواندید نیست بلکه این طور است . سپس قرآن آوردند و دیدند که حافظ قرآن درست گفته است . در موارد خلاف بین قراء سبعه ، مرحوم آیة الله بروجردی نظر کربلایی کاظم را جویا می شدند و قرائت او برایشان معتبر و قابل اعتماد بود و در موردی فرمودند : ما سوره حمد را نمی توانیم به قهقرا بخوانیم ، ولی او سوره بقره را می تواند از انتها به اول بخواند.
کربلایی کاظم در جلسه ای و در حضور علماء قم به حضرت آیت اله بروجردی میگوید : شما ساعت ها از من سوال کردید در مورد قرآن و من همه را جواب دادم . اکنون من یک سوال می پرسم و شما جواب بدهید . از آقای بروجردی می پرسد :کدام سوره از سوره های قرآن است که خداوند هفت حرف از حروف عربی را در آیاتش نازل نکرده است و آن هفت حرف مربوط به هفت طبقه جهنم می باشد که خداوند از سوره حمد آنها را برداشته است . آیت الله و دیگران که از پاسخ دادن عاجز می مانند از ایشان در خواست می کنند پاسخ سوال را خود بگوید .
کربلایی کاظم می گوید : و آن سوره حمد است که همیشه در نماز می خوانید و آن هفت حرف : ( ث ، ج ، خ ، ذ ، ش ، ظ ، ف ) می باشد و تفسیر و علت نازل نشدن این حروف در سوره حمد چنین می گوید که ث از ثبورا می آید که در سوره فرقان قرار دارد و مکان افرادی است که نماز نمی خوانند و در طبقه زیرین جهنم است، ج از جهنم است، خ که از خسران می آید، ذ از ذقوم می آید که خوراک اهل جهنم بوده و در سوره دخان قرار دارد، ش از شیطان می آید، ظ هم از لظا می آید که آتش سوزانی است که در جهنم قرار دارد و به یک لحظه انسان را ذوب می کند، ف از فضع اکبر می آید که در سوره انبیاء قرار دارد که در روز قیامت مردم در فضع اکبر هستند که خداوند با آنها چه می کند؟
- به نقل از روزنامه ندای حق شماره 44 – سال 1344
آیت الله خامنه ای و کربلایی کاظم
حضرت آیت الله خامنه ای در دیدار با فرزند کربلایی کاظم در تاریخ 01/03/85
مرحوم کربلایی کاظم را من در حرم حضرت علی بن موسی الرضا (ع) در دیده بودم ، در کنار مناره مسجد گوهر شاد نشسته بود . قرآنش هم دستش بود ، هر کس هر آیه ای را می پرسید با این که اصلا سواد نداشت قرآنش را باز میکرد و با دستش آن آیه را نشان می داد . این را من خودم دیدم و امتحان کردم این سماعی نبود . مرحوم کربلایی کاظم همان کسی است که بیسواد و در جوانی بر اثر یک توسل به امامزادگانی که در ساروق است حافظ قرآن شد ، بنده هم رفتم آن امامزادگان را زیارت کردم ، آن شبستانی که ایشان شب در آنجا بیتوته کردند و در همان جا هم مشرف به حمل قرآن شدند را بنده رفته و دیده ام . آیت الله بروجردی ایشان را امتحان و تایید کرده بودند .
موقعی که شهید نواب صفوی، کربلایی محمد کاظم را به مشهد آوردند و در بالای منبر او را به علما معرفی کردند از کربلایی سؤالهایی درباره قرآن و آیات قرآن کردم و حافظ قرآن شدن ایشان را جزو کرامات دیدم
آیت الله سید محمد جواد علوی طباطبایی بروجردی و کربلایی کاظم
نوه آیت الله العظمی بروجردی
مرحوم آقای سید اسماعیل علوی، پسر عموی پدر بنده و برادرزادة حضرت آیت الله بروجردی ـ رحمة الله علیه ـ بود. ایشان رئیس ادارۀ ثبت اراك بودند؛ ازاین رو با مرحوم كربلایی كاظم آشنایی پیدا كردند و بیدرنگ ایشان را به قم نزد مرحوم پدر ما آوردند و به وسیلۀ ایشان خدمت آیت الله بروجردی رسیدند.
مرحوم آیتالله بروجردی ذاتاً فرد زود باوری نبودند؛ هر ادعایی را به سادگی نمی پذیرفتند و در این زمینه بسیار دقت می كردند.از آنجا که بنده در آن زمان، مدرسه می رفتم، در نخستین جلسه ای كه کربلایی کاظم را خدمت ایشان آورده بودند، حاضر نبودم. پدر من در همان زمان، داستان آن جلسه را برای برخی از دوستانی كه برای دیدن مرحوم كربلایی كاظم به منزل ما می آمدند، از جمله حضرت امام ـ رحمةا لله علیهـ نقل می كردند. ایشان می فرمودند که مرحوم آیت الله بروجردی در آن جلسه سؤالات مختلفی از کربلایی کاظم پرسیده بودند. خود ایشان حافظ بسیاری از آیات قرآن بودند؛ چنان که پدرم می فرمودند: بیش از یک سوم قرآن را حفظ بودند. ایشان آیه ای را می خواندند و مرحوم كربلایی كاظم ادامۀ آن را تلاوت می کرد؛ همان گونه كه در آن زمان معمول بود.
پدرم نقل می كردند که حتی آیت الله بروجردی برخی از آیات را به هم می چسباندند؛ ابتدای یک آیه، بخشی از وسط آیۀ دیگر و انتهای آیۀ دیگری را به هم می چسباندند و به عنوان یک آیه می خواندند. كربلایی كاظم با همان زبان خودش می گفت: آیه این نیست.قسمت اول را به همراه دنباله اش می خواند و شمارۀ آیه و نام سوره اش را هم می گفت.سپس بخش وسطی را با قبل و بعد آن می خواند و بعد بخش انتهایی را به همین ترتیب بیان می کرد. در نتیجه ایشان از همان جلسۀ اول نزد آیت الله بروجردی جلوه كردند.
مرحوم کربلایی کاظم بسیار مورد توجه آیت الله بروجردی قرار گرفته بود؛ به گونهای که گاهی در حدود دو ساعت می نشستند و با هم صحبت می كردند. این امر برای من جای پرسش داشت؛ چون آن زمان آیت الله بروجردی، در اوج مرجعیت شیعه و زعامت عامه بود و كربلایی كاظم هم فرد بی سوادی بود که در ظاهر هیچ سنخیتی با ایشان نداشت. من بعد ها از مرحوم آقای سید اسماعیل علوی و پدر خودم پرسیدم كه آیتالله بروجردی به چه دلیل چنین توجهی به ایشان داشتند؟ پدر من در پاسخ، بر دو نكته بسیار تأکید می كردند:
نخست اینکه آیت الله بروجردی، وجود شخص کربلایی كاظم را حجتی در زمان ما می دانستند.شخصی كه كاملاً بی سواد بود، با عنایت ویژه ای حافظ قرآن شده بود؛ به گونه ای که حتی ویژگی های سوره ها و آیه ها را نیز می شناخت. این امر از آن رو اهمیت داشت که در آن زمان، تفكر ماتریالیستی و مادی گرایانۀ حزب توده، به ویژه در محافل علمی و دانشگاهی بسیار جا افتاده بود. هرچند این حزب سرکوب شده بود، اما مبانی فکری آن در بین جوانان و جامعۀ روشن فكری آن زمان، به تفكر غالب تبدیل شده بود. مرحوم آیت الله بروجردی نیز با دیدگاه گستردۀ خود، به همة جنبه ها توجه داشتند و معتقد بودند كه معرفی مرحوم کربلایی كاظم به جوانان به عنوان حجتی در روزگار ما، كار بسیار مهمی است؛
مطلب دوم كه برای آیت الله بروجردی بسیار مهم بود، بحث تحریف قرآن بود. در بین علمای شیعه اختلاف است كه آیا قرآن تحریف شده است یا خیر. آیت الله بروجردی، خود قایل به عدم تحریف قرآن بودند؛ اما بسیاری از بزرگان ما، مانند مرحوم صاحب كفایه ـ رضوان الله تعالیعلیه ـ در این مسئله شك و شبهه داشتند. آیتالله بروجردی به گونه های مختلف کربلایی کاظم را آزمایش کردند تا اینكه برای ایشان ثابت شد واقعاً قرآن به آن مرحوم عنایت شده است. در این صورت، قرآنی كه به ایشان عنایت شده است، باید همان قرآنی باشد كه به رسول اكرم ـ صلوات الله و سلامه علیهـ نازل شده است و در نتیجه نباید هیچ گونه تحریفی در آن وجود داشته باشد.
آیتالله بروجردی نیز بار ها همۀ مواردی را كه احتمال تحریف در آنها وجود داشت، از ایشان می پرسیدند و كربلایی كاظم هم که هیچ اطلاعی دربارۀ بحث تحریف قرآن نداشت، فقط آیاتی را كه از او پرسیده می شد، می خواند. آیت الله بروجردی در برخی موارد، بعضی از آیات و سوره ها را چندین بار به گونه های مختلف تغییر می دادند؛ مثلاً کلماتی را که برخی از بزرگان مانند مرحوم میرزا حسین نوری معتقد بودند که جزو قرآن بوده و حذف شده است، در آیه می آوردند و می خواندند. كربلایی كاظم آیه را تصحیح می كرد و می گفت: نه؛ این طور نیست؛ پس از این كلمه، آن كلمه است. بحث اثبات عدم تحریف قرآن، یكی از مسائلی بود كه بسیار مورد عنایت آیت الله بروجردی بود و من شنیدم كه ایشان پس از آشنایی با کربلایی کاظم، قایل شده بودند كه هیچ تحریفی در قرآن صورت نگرفته است و در این زمینه، اطمینان یافته بودند.
خود من این خاطره را دارم كه جلسهای در منزل ما برگزار شد و حدود ده تا پانزده نفر از علما همچون حضرت امام، حاج آقا مرتضی حائری و مرحوم حاج فقیهی رشتی، و نیز آقای اسماعیل علوی و کربلایی کاظم حضور داشتند. پس از صرف نهار، نوبت به آزمایش کربلایی کاظم رسید. حاضران كتاب شرح لمعه را برای آزمون انتخاب کردند. این كتاب به زبان عربی است و در جای جای آن، آیه و حدیث نیز هست. این کتاب را پیش روی کربلای کاظم گذاشتند. ایشان دست می گذاشت و متن عربی شهید را رد می كرد؛ چون نمی توانست بخواند؛ روایت ها را هم نمی توانست بخواند و رد می كرد؛ اما وقتی به یك كلمۀ قرآن می رسید، آن را می خواند.
آنچه موجب تعجب من بود، این بود كه کلماتی مثل «الله» را که در متن مرحوم شهید و حتی در روایت بود، نمی دید و نمی توانست بخواند؛ اما در آیه قرآن می توانست بخواند. این آزمایش را چندین بار انجام دادند؛ مثلاً مواردی را مشخص كرده بودند كه آیه و روایت به هم آمیخته بود؛ دو کلمۀ یکسان ـ مثلاً «الله»ـ را به او نشان دادند و گفتند كه این «الله» است؛ آن هم «الله» است. کربلایی کاظم گفت: من نمی دانم آنجا چه چیزی است؛ اما به آیه كه می رسم، نور سبزی هست؛ با این نور، من آن آیه را می بینم و می توانم بخوانم؛ اما غیر آن را نمی توانم بخوانم. بنابراین، ایشان این كلمات و نوشته ها را نمی دید؛ بلکه آنچه می دید، ورای نوشته ها بود. با اینكه «الله»همان است كه در قرآن هست، اما کلمۀ الله را در جملۀ «رحم الله» در كلام مرحوم شهید، نمی دید؛ ولی در آیۀ قرآن می دید. من خودم این را در آن جلسه دیدم.
به این ترتیب، مرحوم کربلایی کاظم به برکت عنایتی که دربارۀ او شده بود، در مجامع علمی قم در آن زمان، جا افتاد. در حوزه، هر مطلبی به زودی پذیرفته نمی شود؛ هركس ادعایی كند، علما آن را بسیار می سنجند تا جا بیافتد؛ اما داستان کربلایی كاظم و اینکه واقعاً قرآن به او عنایت شده است، در میان علما پذیرفته شد.
مرحوم كربلایی كاظم حجتی است برای کسانی که غیر از زندگی ظاهری را نفی می كنند.همچنین مؤمنین و علما که معتقدند لیس العلم بكثرة التفهم والتفهیم، به برکت عنایتی که به ایشان شد، این معنا را به صورت حق الیقین درك كردند. مرحوم كربلایی كاظم از كسانی بود كه باعث شد افراد، آنچه را به صورت علم الیقین باور داشتند، به صورت حق الیقین باور کنند. بنابراین ایشان هم بر حوزه حق دارد، هم بر عامۀ مردم.
مرحوم آقای سید اسماعیل علوی نقل می كردند كه وجود ایشان در اراک، تحولی در ایمان مردم و جوانان ایجاد كرد. در آن زمان، جنبه هایی كه موجب روی گردانی جوانان از دین شود، كم نبود و جوان هنگام ورود به دبیرستان و دانشگاه، بیدرنگ مورد هجمۀ
40m:1s
20324
مظلومیت فلسطین اور خدا کا وعدہ | Farsi sub Urdu
فلسطین اور فلسطینیوں کی مظلومیت کی مثال طولِ تاریخ میں نہیں ملتی یہ ایک بین...
فلسطین اور فلسطینیوں کی مظلومیت کی مثال طولِ تاریخ میں نہیں ملتی یہ ایک بین الاقوامی منظم سازش کے ذریعے سے انجام پایا۔۔ انشاء اللہ یہ بھی تاریخ کے دیگر ناپاک اوراق کی مانند مٹ جائے گا، حق کامیاب ہوگا اور باطل مٹ کر رہے گا۔۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #فلسطین #سازش #اسرائیل #آزادی #حق #باطل
2m:27s
11527
Video Tags:
Wilayat,
Media,
Wilayat
Media,
Wilayat,
Channel,
Production,
Urdu,
Islamic,
Revolution,
Pakistan,
Urdu,
Subtitles,
Leader
of
Muslim,
Ummah,
Sayyid,
Ali,
Khamenei,
Palestine,
شناخت کا معیار | سید ہاشم الحیدری | Arabic Sub...
خدا نے ہر چیز کے لیے ایک معیار مقرر کیا ہے، جیسے کہ دن کا معیار، سورج کا نکلنا ہے۔...
خدا نے ہر چیز کے لیے ایک معیار مقرر کیا ہے، جیسے کہ دن کا معیار، سورج کا نکلنا ہے۔ رات کا معیار، سورج کا ڈوب جانا ہے۔ اسی طرح موسم اور ہر دوسری اور تیسری چیز، کسی نا کسی معیار کے تحت ہے۔
ہر چیز کی طرح، حق کا بھی ایک معیار ہے۔کسی کی سچائی، یا برائی کا اندازہ لگانا بعض اوقات بہت مشکل ہوجاتا ہے۔
جیسے کہ جنگ جمل یا صفین میں بعض مسلمانوں کے لیے مشکل ہوگیا تھا۔
تب امام حاضر تھے سب کے سامنے، پھر بھی وہ حق کو پہچان نہ سکے۔
اب امام غائب ہیں، کیا اب حق اور باطل کا اندازہ لگانا تب سے زیادہ مشکل نہیں؟
لمحہ فکریہ۔۔۔
#ویڈیو #حق #شناخت #پہچان #باطل #معیار #صفین
1m:32s
4238
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shinakht,
maiyaar,
sayyid,
hashm,
alhaidery,
khuda,
din,
raat,
suraj,
mosam,
jung,
jamal
siffeen,
musalmanon,
imam,
hazir,
ghayib,
haq,
batil,
andazah,
mushkil,
pehchanna,
شوقِ حضور | Farsi Sub Urdu
امام حسین علیہ السلام کا عشق اور منجی عَالَم بشریت امام زمان کا عشق دو ایسے وسیلے...
امام حسین علیہ السلام کا عشق اور منجی عَالَم بشریت امام زمان کا عشق دو ایسے وسیلے ہیں کہ جن کے ذریعے عاشقان اہلبیت پرواز کرتے ہیں اور دُنیا کی تمام باطل طاقتوں سے بے خوف ٹکرا جاتے ہیں۔ اِسی لیے آج کی باطل طاقتیں عزاداری امام حسینؑ اور امام مہدیؑ سے خوف زدہ دِکھائی دیتی ہیں۔
امام حسین علیہ السلام اور امام زمان علیہ السلام سے اظہار عشق میں پڑھا گیا نوحہ مؤمنین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔
#ویڈیو #شوق_حضور #حرم #عشق #کربلا #عزاداری #جدائی #سوگ #دل #حسن #موعود_عالم #اخری_امید
4m:14s
3358
شہید فخری زادہؒ کی زوجۂ محترمہ کا...
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔
عصرِ حاضر کی شیطانی اور فرعونی طاقتوں کے...
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔
عصرِ حاضر کی شیطانی اور فرعونی طاقتوں کے مقابل برسرِ پیکار اور مکتبِ عاشورہ کے پرورش یافتہ عاشقان حسین علیہ السلام جو باطل قوتوں کی آنکھوں کا ہر پل کانٹا بنے ہوئے ہیں اور اُن کے مذموم عزائم کے راستے میں مضبوط رکاوٹ بنے ہوئے ہیں اِسی لیے یہ شیطانی اور باطل طاقتیں اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے اِس حسینی اور اسلامی انقلاب کے خدمت گزار افراد کو شہید کر کے اپنے تئیں یہ سمجھتے ہیں کہ اب اُن کے سامنے مزاحمت کم ہوجائے گی اور اُن کے شیطانی راستے میں ایک رکاوٹ کم ہو جائے گی مگر وہ اِس بات کو سمجھنے سے قآصر ہیں کہ ایک شہید کا خون پوری ملت کے اندر اور پورے معاشرے کے اندر وہ توانائی پیدا کر دیتا ہے کہ جس سے مزید ہزاروں بلکہ لاکھوں شہید پرورش پاتے ہیں۔
اسلامی انقلاب کے مایہ ناز اور عظیم سائنسدان کی شہادت پر اُن کی زوجہ محترمہ کا انٹرویو سننے کے لیے اِس ویڈیو پر کلک کیجئے۔
#ویڈیو #شہید_مخری_زادہ #امام_زمانہ_عجل_اللہ_فرجہ_الشریف #ایمان #عاشق #اخلاقی_صفات #سائنسدان #خون #تعزیت #مبارک_باد
2m:33s
2171
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shaheed,
fakhrizade,
zauja,
mohtarma,
interview,
maut,
qaum,
hayat,
shaytani,
firauni,
maktab
ashura,
paykar,
ashiqane
husain,
rukawat,
batil,
zar
khareed,
ghulam,
islami
inqelab,
muzahemat,
qasir,
khoon,
mellat,
maashre,
tawanai,
azeem
sciencedan,
imam
zamana,
taziyat,
mubarakbad,
امریکی ناکام دباؤ کی پالیسی | ولی امرِ...
ہر زمانے کی باطل انسانیت دشمن طاقتوں کے حربوں میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ دھونس...
ہر زمانے کی باطل انسانیت دشمن طاقتوں کے حربوں میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ دھونس دھمکی، لالچ، اور اقتصادی دباؤ اور محاصرہ وغیرہ کو ہمیشہ سے باطل طاقتوں نے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ جس طرح قریش کے مشرکوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا اقتصادی محاصرہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کو شعب ابی طالب میں محصور ہونا پڑا اور اُن شدید ترین حالات کا سامنا کرنا پڑا لیکن استقامت اور صبر کے الٰہی ہتھیار کے ذریعے اُن قریش کے مشرکوں کو شکست دی۔ آپؐ کی سیرت طیبہ کو عملی نمونہ بناتے ہوئے مکتبِ عاشورہ کے پیروکاروں نے بھی عصرِ حاضر کی شیطانی طاقتوں کے اقتصادی محاصرے اور دباؤ کی پالیسی کو اپنی استقامت اور صبر کے ذریعے ناکام بنا دیا اور یہ جنگ جاری ہے۔۔۔
اِس بارے میں ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #زیادہ_سے_زیادہ_کی_پالیسی #شکست #منصوبہ #ایران #مطالبات #امریکی #احمق #مسلط #کمزور #طاقت
1m:35s
9061
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
amriki
dabao
policy,
sayyid
ali
khamenei,
insaniyat
dushman
taqatein,
batil,
dhamki,
laalach,
iqtesadi
dabao,
muhasera,
sheb
e
abitalib,
mehsoor,
isteqamat,
sabr,
quraish,
mushriko,
shikast,
seerat,
tayyaba,
amali
namuna,
maktabe
ashura,
pairokar,
jung,
انقلابی غیظ اور غضب | شہید بہشتی ؒ | Farsi...
خدا نے انسان کے اندر کچھ قوتیں رکھی ہیں جن کا درست استعمال انسان کو اس کی خلقت کے...
خدا نے انسان کے اندر کچھ قوتیں رکھی ہیں جن کا درست استعمال انسان کو اس کی خلقت کے کمال تک پہنچا سکتا ہے، انہی قوتوں میں سے ایک غضب کی قوت ہے، اور اسی قوت کی برکت سے انسان باطل کے مقابلے میں ہمیشہ شجاع اور بر سر پیکار رہتا ہے اور اسے اپنے لئے کمال سمجھتا ہے اور اس بات کو درک کرتا ہے کہ رزم اور مقاومت سے ڈرنا نقص ہے۔
ہمیں اس قوت کا کیسا استعمال کرنا چاہئے؟
ہمارا غصہ کس لئے ہونا چاہئے؟
خدا کی راہ میں غصہ کرنا کیسا ہے؟
خود پسندی اور خود غرضی کی بنیاد پر حق سے روگردانی کرنا اور غضبناک ہونا انسان کے لئے کیا نتائج رکھتا ہے؟
ان سوالات کے جواب اس وڈیو میں شہید بہشتی کی آواز میں ملاحظہ کریں۔
#قوتیں #استعمال #خلقت #کمال #غضب #برکت #درک #باطل #مقابلہ #شجاع #رزم #مقاومت #نقص #غصہ #خودـپسندی #روگردانی #نتایج
1m:28s
2074
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
ghazab,
inqlabi,
galiz,
quwat,
shahid
beheshti,
ghusa,
taqat,
muqawimat,
batil,
barikat,
insan,
dark,
darna,
khud
pasandi,
khilkat,
کبھی بھی مایوس اور ناامید نہ ہونا | رہبر...
خدا کی راہ میں جب انسان، باطل کے مقابلے میں لڑ رہا ہو تو اسے شجاعت اور بہادری سے...
خدا کی راہ میں جب انسان، باطل کے مقابلے میں لڑ رہا ہو تو اسے شجاعت اور بہادری سے لڑنا چاہیے اور کبھی بھی ناامید نہیں ہونا چاہیے۔ اور اسی راہ میں لڑتے ہوئے اگر کبھی جنگ میں شکست ملے یا انسان زخمی ہو تو یہ اس کے ارادے کو کمزور نہ کرسکے اور اس کے اندر مایوسی کی کیفیت پیدا نہ کرے، بلکہ انسان کو خدا سے امید کرتے ہوئے اسی راہ میں آگے بڑہنا چاہیے۔
اسی کا ایک نمونہ ایران کے وہ جوان ہیں جو دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے آگے بڑہتے رہے اور کبھی بھی شہادتوں سے مایوس نہیں ہوئے۔ اسی سلسلے میں امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ آپ کبھی بھی مایوس اور ناامید نہ ہوں۔
کیا جب ان جوانوں کی پیشن گوئیاں درست واقع نہیں ہوئیں تو وہ مایوس ہوئے؟
جب ان کے ساتھی جنگ میں شہید ہو رہے تھے تو کیا وہ ناامید ہوئے؟
کیا وہ اس جنگ میں پیچھے ہٹتے رہے؟
ان پر مسلط کی گئی آٹھ سالہ جنگ میں وہ کس قدر پر امید ہو کر لڑتے رہے؟
ان تمام سوالوں کے جواب اس وڈیو میں ملاحظہ کریں۔
#باطل #مقابلہ #شجاعت #بہادری #جنگ #شکست #انسان #ارادہ #مایوسی #کیفیت #شہادتوں #ساتھی #شہید
1m:42s
9164
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
naomid,
rahbar,
imam
khamenei,
insan,
batel,
shujaeat,
shekast,
iran,
dushman,
shahadat,
javan,
maeyos,
jang,
omid,
erade,
keyfiyat,
عاشورہ کا واقعہ، نہ ڈوبنے والے سورج کی...
تاریخ میں بہت سارے عظیم واقعات رونما ہوتے ہیں، لیکن عاشورہ وہ عظیم واقعہ ہے جس کی...
تاریخ میں بہت سارے عظیم واقعات رونما ہوتے ہیں، لیکن عاشورہ وہ عظیم واقعہ ہے جس کی مثال اس سورج کی ہے جسے غروب اور فنا نہیں ہے۔
عاشورہ، فقط محرّم کے دس دنوں کا نام نہیں ہے، بلکہ ہمیشہ سے رہا اور آج بھی زندہ ہے اور باقی رہے گا۔
اسی مطلب کی طرف رہبر معظم اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ عاشورہ، حقیقت میں نور اور ظلمت کی جنگ کی ایک زندہ اور جاوید تصویر ہے۔ عاشورہ حق اور باطل کے معرکے کا ترجمان ہے۔ عاشورہ، ذلت کے مقابلے میں عزت کی جنگ ہے۔
اس کا اوج تو عاشورہ کا دن تھا، لیکن یہی عاشورہ، حضرت زینب (سلام اللہ علیہا) اور امام سجادؑ کی رہبری سے اپنے کمال کے اوج پر پہنچتا ہے۔
مزید تفصیل کے لئے اس وڈیو کا ملاحظہ کریں۔
#عظیم #واقعات #عاشورہ #سورج #فنا #محرّم #زندہ #نور #طلمت #جنگ #جاوید #حق #باطل #ذلت #عزت #اوج #امام #سجاد #رہبری #کمال
1m:45s
8915
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
eashura,
waqea,
soraj,
imam
khameneei,
tarikh,
muharram,
nor,
zulmat,
zellat,
ezzat,
imam,
imam
husayn,
lady
zaynab,
imam
sajjad,
rahbar,
kamal,
batel,
اسلامی شعائر کو زندہ رکھیں | امام خمینی...
امام خمینی رضوان اللہ علیہ نے ماہِ محرم اور صفر کو اسلام کی حیات کا مہینہ قرار...
امام خمینی رضوان اللہ علیہ نے ماہِ محرم اور صفر کو اسلام کی حیات کا مہینہ قرار دیا کیونکہ یہ وہ مہینے ہیں جن میں نواسہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بے مثال قربانی کی یاد منائی جاتی ہے۔ شہدائے کربلا کی یاد منانا یعنی باطل کو بے نقاب کرنا، باطل کے چہرے پر چڑھے تقدس کے لباس کو اتار پھینکنا، شہدائے کربلا کی یاد منانا یعنی خالص محمدی اسلام کی تعلیمات کو زندہ رکھنا۔
اِس بارے میں امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #امام_حسین_علیہ_السلام #اسلامی_شعائر #اسلام
1m:10s
8482
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam
khomeini,
islami,
imam
hussain,
karbala,
shuhada,
rasoolekhuda,
batel,
azadari,
mahe
muharram,
mahe
safar,
hayat,
qurbani,
جنگ کے دوران ناقابل فراموش خدمات | امام...
شہدا اور مجاہدین فی سبیل اللہ جہاں اپنی جانوں کے ذریعے طاغوتوں کے خلاف برسرپیکار...
شہدا اور مجاہدین فی سبیل اللہ جہاں اپنی جانوں کے ذریعے طاغوتوں کے خلاف برسرپیکار رہتے وہاں پر فداکار اور شہدا کے شانہ بشانہ خدمات انجام دینے والی خواتین اور دیگر افراد کا کردار بھی مثالی اور قابل ذکر ہوتا ہے یہ خدمات ایسے کڑے وقت میں راہ خدا میں برسرپیکار جوانوں کے نہ فقط حوصلوں کو بلند کرتی ہیں بلکہ اپنی خدمات کے ذریعے حق و باطل کے اس محاذ میں اپنا گرانبہا کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں. اسلامی انقلاب کے دوران اور آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران پیش کی جانے والی یہ خدمات، محنتیں اور مشقتیں تمام حق و باطل کے محاذوں پر برسرپیکار اقوام اور مکتب عاشورہ کے پیروکاروں کے لیے نمونہ عمل ہیں.
اس بارے میں مزید جاننے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #منفردخصوصیات #خدمات #عوامیمراکز #جنگیآذوقے #محرکات #خونآلودلباس #حوضخون #مشقت
1m:45s
11795
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
jang,
douran
e
jang,
imam
sayyid
ali
khameni,
taghut,
khawatin,
ourat,
batil,
shuhada,
mehnate,
قدامت پسند کون؟ | امام خمینی رضوان اللہ...
امام خمینی رضوان اللہ علیہ دشمن کی طرف سے کی جانے والی پروپیگنڈہ وار کے بارے میں...
امام خمینی رضوان اللہ علیہ دشمن کی طرف سے کی جانے والی پروپیگنڈہ وار کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟
ہمارے لیے کونسی چیز فخر کا سبب ہے؟ کیا حق کے راستے میں باطل کے پروپگنڈوں کی پروا کرنی چاہیے؟ کس طرح کے افراد غیروں یعنی اسلام دشمنوں کی خوشنودی کی فکر میں ہوتے ہیں؟ کس طرح کے افراد ہماری آزادی اور خود مختاری چھین لینا چاہتے ہیں؟
ان تمام سوالات کے جوابات اس ویڈیو میں مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #قدامت_پسند #اسلام #خدا #راستہ #فخر #حق #باطل #غافل #مجرم #خیانت #خود_مختاری
3m:51s
10163
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Video,
Islam,
imam,
imam
khomeini,
dushman,
qadamat
pasand
kon,
qadamat,
pasand,
allah,
ghafel,
khod
mokhtari,
mojrem,
haq,
batel,
khuda,
azadi,
fekr,
fakhr,
afrad,
rasta,
khayanat,
انتظارِ امام زمانؑہ کے درست معنی | امام...
امام جعفرصادق علیهالسلام:
المُنتَظِرُ لِلثّانی عَشَر كَالشّاهِرِ سَیفَهُ...
امام جعفرصادق علیهالسلام:
المُنتَظِرُ لِلثّانی عَشَر كَالشّاهِرِ سَیفَهُ بَینَ یدَی رُسولِ الله صلیالله علیه و آله یذُبُّ عَنهُ.
جو بارہویں امام کا انتظار کر رہا ہے گویا وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کی رکاب میں جہاد کر رہا ہے اور آپ کی پاسبانی کر رہا ہے۔ (کمالالدین، ص ٦٤٧)
امام خمینی رضوان اللہ علیہ انتظار امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے حوالے سے کیا فرماتے ہیں؟ کیا انتظار کے معنی یہ ہیں کہ ہم دنیا کو گناہ، ظلم و جور سے پر ہونے کا انتظار کریں؟ کیا انتظار کے معنی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ترک کردینا ہے تاکہ دنیا فساد اور ظلم سے بھر جائے؟ کیا انتظار کے معنی یہ ہیں کہ ہمیں دنیا کو گناہوں سے پر کرنے کے لیے سرگرم ہو جانا چاہیے؟ کیا غیبت امام زمان علیہ السلام میں قائم ہونے والی ہر حکومت باطل ہے؟ غیبت امام میں قائم باطل حکومت سے کیا مراد ہے؟ کیا انتطار کا تقاضا فقط دعا، مناجات، چند شرعی اور عبادی اعمال انجام دینا ہے؟ امام زمان علیہ السلام کس لیے ظہور فرمائیں گے؟ غیبت امام میں ہماری کیا اہم ترین ذمہ داری بنتی ہے؟
ان تمام اہم ترین سوالات کے جوابات اس ویڈیو میں مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #انتظار_امام_زمانہ_کے_درست_معنی #امام_خمینی_رضوان_اللہ_علیہ #دنیا_گناہوں_سے_پر #نہی_عن_المنکر #امر_بالمعروف #ظہور_نزدیک #گمراہ_افراد #سادہ_لوح_افراد #باطل_حکومت #غرور #گھوڑا #تلوار #عدالت #ظلم
4m:21s
9106
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
entezar,
imam,
imam
mahdi,
imam
khomeini,
imam
sadeq,
gonah,
zulm,
fesad,
gheybat,
dua,
munajat,
aemal,
hukumat,
ghurur,
امام حسین علیہ السلام اور پرچم حق کی...
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد امامت اور خلافت کی بھاگ دوڑ،...
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد امامت اور خلافت کی بھاگ دوڑ، اپنے اصلی محور سےمنحرف ہوکر نااہل لوگوں کے ہاتھوں میں چلی گئی اور رفتہ رفتہ مسند خلافت پر یزید جیسے گمراہ لوگ براجمان ہوگئے اورانہوں نےمسند خلافت پر آنے کے بعد خلافت اسلامیہ کو طاغوتی نظام میں بدلنے کی مذموم کوشش کے ساتھ یہ بےجا توقع بھی کی کہ امام حسین علیہ السلام جیسے ہدایت کے پیشوا انکی طاغوتی سلطنت کے آگے تسلیم ہوکر اسکی بیعت کرتے ہوئے اسکے طاغوتی نظام کی توثیق کریں گے، تاہم امام حسین علیہ السلام نے نہ صرف اسکی بیعت سے انکار کردیا بلکہ یہ فرماتے ہوئے کہ\"مثلی لایبایع مثلہ\" رہتی دنیا تک کیلئے یہ پیغام دیا کہ کبھی بھی حسین علیہ السلام کا ماننے والا کسی یزیدی کی بیعت کرتے ہوئے پرچم حق کو باطل کے سائے تلے ہرگزآنے نہیں دیگا۔
اس ویڈیو میں رہبر معظم انقلاب کی زبانی اسی حقیقت کی جانب اشارہ کیا گیا ہے اور آپ پورے بیان کو اس ویڈیو میں مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
#امامت #خلافت #محور #منحرف #مسند #گمراہ #اسلامیہ #طاغوتی #نظام #پیشوا #سلطنت #بیعت #امام #پیغام #یزیدی# #حق #باطل
2m:44s
9513
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
jannat,
imam,
imam
khamenei,
parcham,
haq,
parcham
haq,
emamat,
khelafat,
mehwar,
monharef,
islami,
islamic,
islam,
حسینیؑ انقلاب کی خصوصیت | سید ہاشم...
علامہ سید ہاشم الحیدری، جو کہ عراق کے انقلابی علماء میں سے ہیں، اس خطاب میں جو کہ...
علامہ سید ہاشم الحیدری، جو کہ عراق کے انقلابی علماء میں سے ہیں، اس خطاب میں جو کہ عاشوراء کی مناسبت سے بیان کیا ہے، امام حسینؑ کی تحریک کی ایک اہم خصوصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ امام حسینؑ کا انقلاب اپنے اہداف و مقاصداور راہ و روش کے اعتبار سے ایک خالصاً الٰہی انقلاب تھا۔ امام حسین علیہ السلام کا راستہ یزید کی راہ سے مکمل جدا اور مختلف تھا لہٰذا ہر زمانے میں جو بھی الٰہی تحریک اٹھے ضروری ہے کہ وہ اپنی روش کے اعتبار سے حسینی ہو؛ یعنی کوئی ایسا اقدام نہ اٹھائے جس سے لشکر باطل خوش ہو۔ یا کوئی ایسا کام نہ کرے جسے لشکر ابلیس کی تائید حاصل ہو صرف اسی صورت میں وہ تحریک محفوظ رہ سکتی ہے۔
امام حسین علیہ السلام کی خالص الہی تحریک کے خدو خال کو مد نظر رکھتے ہوئے دنیا میں رونما ہونے والے دیگر انقلابی تحریکوں میں کونسی خصوصیات کا حامل ہونا چاہئے؟
علامہ سید ہاشم الحیدری کے بیانات پر مشتمل اس ویڈیو میں مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔
#عراق #انقلابی #عاشوراء #نہضت #امام #حسین #خصوصیت #انقلاب #اہداف #مقاصد #روش #یزید #جدا #تحریک #حسینی #باطل #لشکر #ابلیس
2m:33s
2001
Video Tags:
ayat,
Media,
WilayatMedia,
enqelab,
Syed
Hashim
Al
Haidari,
imam,
imam
husayn,
iraq,
ealem,
ashura,
tahric,
yazid,
nehzat,
hadaf,
maqsad,
batel,
eblis,
امریکہ کو چاہیے کہ ایرانی عوام کی آواز...
لوگوں کو بے وقوف بناکر گمراہ کرنے کیلئے دشمن کا ایک بڑا حربہ حقائق کی تحریف ہے...
لوگوں کو بے وقوف بناکر گمراہ کرنے کیلئے دشمن کا ایک بڑا حربہ حقائق کی تحریف ہے چنانچہ دشمن اپنی پروپیگنڈا مشینری کے ذریعے حق کو باطل اور باطل کو حق کے روپ مین پیش کرتا ہے اور انہی تحریفات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ایک فسادی ٹولے اور شر پسند عناصر کی قلیل جماعت کی آواز کو ایرانی عوام کی آواز کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ایرانی عوام کی آواز کو سنو، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، ایرانی قوم کی آواز وہ ہے جو رواں برس 13 آبان (4 نومبر) کو بلند ہوئی تھی، ایرانی قوم کی آواز وہ تھی جو شہید سلیمانیؒ کے جنازے میں کڑوڑوں لوگوں کے عظیم اجتماع کی صورت میں اٹھی تھی، ایرانی قوم کی آواز وہی ہے جو آج \"شہداء کے جنازوں کی تشییع\" میں فسادیوں کے خلاف نعرے بازی کی صورت میں بلند ہوتی ہے۔
ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای نے اس ویڈیو میں دشمن کے چہرے سے نقاب اتارتے ہوئے ایرانی قوم کی آواز کا تعارف پیش کیا ہے اور اس میں سوالیہ نشان کی صورت میں اس بات کی جانب اشارہ کیا ہے کہ ایرانی قوم کی آواز کونسی ہے؟ کیاایرانی قوم کی آواز وہ ہے جو مٹھی بھر منافق عناصر کی ہے جسے دشمن کی پروپیگنڈا مشینری ایرانی قوم کی آواز کہتی ہے یا پھر ایرانی قوم کی آواز وہ ہے جو 13 آبان (4 نومبر) اور شہداء کے جنازوں کی تشییع میں کڑوڑوں لوگوں کے جم غفیر کی صورت میں شر پسند عناصر اور فسادیوں کے خلاف اٹھتی ہے؟ فیصلہ آپ کو کرنا ہے۔ حقیقت سے آگاہی کیلئے اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #ایرانی_قوم #آواز #تشییع #شہداء #شہید_سلیمانی #عظیم_اجتماع #دہشت_گرد
1m:38s
9318
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
tashee,
shoahada,
shaheed,
shaheed
soleimani,
shaheed
qasem
soleimani,
qasem
soleimani,
imam,
imam
khamenei,
jinaza,
imam
sayyid
ali
khamenei,
wali
amr
muslimeen,
ejtema,
daesh,
isis,
azeem
ejtema,
awaz,