کیا مغرب انسانیت کا معنی بھی سمجھتا ہے؟...
انبیاءؑ کیوں آتے ہیں؟ معاشرے اور نبی کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ آج دنیا میں حقوق...
انبیاءؑ کیوں آتے ہیں؟ معاشرے اور نبی کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ آج دنیا میں حقوق کے علمبرداروں کی اصل حقیقت کیا ہے؟ کون ہے جو انسانیت کی بات کرتا ہے مگر وہ انسانیت کے بنیادی مفہوم سے بھی آشنا نہیں ہے؟ مغربی ممالک کی حقوق بشر اور انسانیت کی باتیں کس لیے ہیں؟
ان سب باتوں کو جاننے کے لیے امام خمینیؒ رضوان اللہ تعالی علیہ کی یہ ویڈیو ضرور دیکھیں۔
#ویڈیو #امام_خمینی #اصلاح_معاشرہ #عالم_اسلام #مغربی_طاقتیں #استعماری_جرائم #حقوق #امریکہ #مستقبل #عالم_اسلام #انسان_دشمن
1m:43s
2745
Video Tags:
Wilayat
Media,
Production,
Media,
Maghreb,
Insaniyat,
Imam
Khomeini,
Huquq,
Haqiqat,
Bunyad,
Mamaalik,
Bashar,
maani
Islam,
Amreeka,
مغرب,
انسانیت,
معنی,
امام
خمینی,
قرآن اور تمام انسانیت کی ہر شعبے میں...
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِی أُنْزِلَ فِیهِ الْقُرْآنُ هُدًی لِلنَّاسِ وَبَینَاتٍ...
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِی أُنْزِلَ فِیهِ الْقُرْآنُ هُدًی لِلنَّاسِ وَبَینَاتٍ مِنَ الْهُدَی وَالْفُرْقَانِ.
آں کتابِ زندہ، قرآن حکیم
حکمت او لا یزال است و قدیم
قرآن مجید خداوند متعال کی جانب سے نازل کی گئی ایک ایسی کتاب ہے جس میں تمام انسانوں کے لیے ہدایت موجود ہے یہ ہدایت و رہنمائی زندگی کے کسی ایک شعبے سے یا کسی ایک پہلو سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ الہی کتاب زندگی کے تمام شعبوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے. یہ الہی کتاب انسانیت کے لیے راہ نجات اور شمع ہدایت ہے. اس کتاب سے دوری تمام انسانیت کی تباہی اور زوال کا سبب ہے. اس کتاب کی زندگی بخش ایات میں غور و فکر، تدبر اور تعقل کے ذریعے انسان کمال کی جانب بڑھ سکتا ہے اور انسانیت پستی و ذلت سے بلندی اور عزت کی جانب سفر کر سکتی ہے.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے قلوب کو منور کرنے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #قرآن_اور_تمام_انسانیت_کی_ہرشعبے_میں_ہدایت #ماہ_رمضان_کی_متعدد_فضیلتیں #نزول_قرآن #ہزاروں_خصوصیات #ہدایت_قرآنی #ہم_کلام #علامہ_طباطبائی #سورہ_حمد #گفتگو_کا_سلیقہ #راہ_مستقیم #رہنمائی #دستگیری #قرآن_کا_خطاب #میدان_زندگی #روحانی_ارتقاء #قرب_الہی #معرفت_الہی #جوار_الہی #سب_سے_بڑی_حاجت #انسانی_معاشروں_کےمسائل #باطنی_دشمن #ظاہری_دشمن #اخلاقیات #خاندان #اولاد_کی_تربیت #روحانی_سکون #سیاست #اقتصاد #سماجی_امور
8m:12s
12217
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
quran,
ensan,
rohani,
ensaniat,
medan,
surah
hamd,
dushman,
shaytan,
khandan,
tarbiat,
hidayat
qurani,
allama
tabatabie,
imam,
imam
sayyid
ali
khamenei,
siasat,
eqtesad,
zindagi,
qurb
elahi,
akhlaqiat,
[15 Dec 2012] پروگرام گھرانہ - کربلا،عالم...
[15 Dec 2012] پروگرام گھرانہ - کربلا،عالم انسانیت کی ضرورت - Program Gharana
مہمان:محترمہ...
[15 Dec 2012] پروگرام گھرانہ - کربلا،عالم انسانیت کی ضرورت - Program Gharana
مہمان:محترمہ معصومہ نقوی
41m:7s
4662
[22 Dec 2012] پروگرام گھرانہ - کربلا،عالم...
[22 Dec 2012] پروگرام گھرانہ - کربلا،عالم انسانیت کی ضرورت - Program Gharana - Urdu
[22 Dec 2012] پروگرام گھرانہ - کربلا،عالم انسانیت کی ضرورت - Program Gharana - Urdu
44m:34s
5001
Video Tags:
Insaniyat,,kay,,khilaf,,Juraim,,Per,,Amirca,,Ka,,Moakhza,,Hona,,Chaye,,Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Marzia,,Hasmy,,ki,,Griftari,,Amrica,,Ki,,Insaniyat,,Soz,,Maahiyat,,Ka,,Saboot,,Sahar,,Urdu,,News
رعایت حقوق همنوعان، نمود انسانیت و...
فجعل الله سبحانه حقوق عباده مقىمة على حقوقه - حقوق مالی، جسمی و معنوی
فجعل الله سبحانه حقوق عباده مقىمة على حقوقه - حقوق مالی، جسمی و معنوی
12m:1s
1019
عالمگیر ذکرِ امام حسینؑ | منقبت | Farsi Sub Urdu
امام حسینؑ، انسانیت اور امت مسلمہ کے لیے ایک عظیم نعمت کی حیثیت رکھتے ہیں، آپؑ...
امام حسینؑ، انسانیت اور امت مسلمہ کے لیے ایک عظیم نعمت کی حیثیت رکھتے ہیں، آپؑ کی محبت اہل ایمان کے دلوں کا سرمایہ ہے۔ چاہے وہ دنیا کے کسی بھی ملک کے لوگ ہوں، عشقِ حسینؑ انکو جوڑ دیتا ہے، اسی محبت کا اظہار اس ویڈیو میں دیکھیں۔
#ویڈیو #منقبت #امام_حسین #ولادت_امام_حسین #عشق_امام_حسین #عظمت_امام_حسین #چہاردہ_معصومین
4m:17s
278
نفس کے خلاف جنگ | امام سید علی خامنہ ای |...
کس نے بتوں سے دوری اور ان کے توڑنے کی بات کی؟ انسانوں کے لیے پہلا اور نزدیک ترین...
کس نے بتوں سے دوری اور ان کے توڑنے کی بات کی؟ انسانوں کے لیے پہلا اور نزدیک ترین دشمن کون سا ہے؟ اپنی خواہشات کے خلاف، جدوجہد کا کیا مطلب ہے اور اس کی کیا اہمیت ہے؟ انسانیت کو ایک مستحکم اسلامی نمونہ پیش کرنے کا اصل مقصد کیا ہے؟
یہ جاننے کےلیے ولی امر مسلمین امام سید علی حسینی خامنہ کی یہ ویڈیو دیکھیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #اندرونی_بت #خطرناک_جانور #نفس_سے_مقابلہ #تقاضا_نبی_مکرم #بعثت #معاشرے_کی_اصلاح #اصلاح_کا_پیغام #اصلاح_کی_تربیت #اصلاح_انسانیت #رسول_اکرم_کی_تعلیمات #معاشرتی_اصلاح #اصلاح #اپنی_اصلاح
1m:53s
307
قرآنی اصول کی روشنی میں طاقت کا حصول |...
طاقت کا استعمال منفی اور مثبت دونوں راستوں میں کیا جاسکتا ہے اگر طاقت انسانیت...
طاقت کا استعمال منفی اور مثبت دونوں راستوں میں کیا جاسکتا ہے اگر طاقت انسانیت دشمن طاقتوں کے ہاتھوں میں ہو تو وہ اسے انسانیت کی تباہی و بربادی، کمزور اقوام کے ذخائر اور وسائل لوٹنے میں استعمال کرتی ہیں جیسے کہ عصر حاضر کی شیطانی طاقتوں نے دنیا کو مختلف بحرانوں سے دچار کیا ہوا ہے ان میں سرفہرست شیطان اکبر امریکہ اور اس کے اتحادی شامل ہیں. اگر طاقت کو انسانیت کی خدمت اور دنیا کو امن و امان کا گہوارہ بنانے کے لیے استعمال کیا جائے، اگر طاقت کو ظالم و جابر طاقتوں سے مقابلے اور ان سے اپنے دفاع کے لیے استعمال کی جائے تو ایسی طاقت نہ فقط منفی نہیں کہلائے گی بلکہ عقل اور قرآنی اصولوں کے عین مطابق ہوگی.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #قرآنی_اصول_کی_روشنی_میں_طاقت_کا_حصول #بعثت_کابنیادی_اصول #اہداف #عسکری_طاقت #اقتصادی_قوت #ثقافتی_طاقت #سیاسی_طاقت #بچوں_کی_پیدائش_کی_شرح #سائبر_اسپیس #شعبے_کے_ماہرین
2m:45s
10462
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
quran,
rosheni,
taqat,
imam,
imam
seyyid
ali
khamenei,
besat,
ehdaf,
askary,
eqtesady,
siasy,
bacho,
bacho
ki
pedaesh,
zalem,
jaber,
defaa,
manfi,
aqwaam,
اسلام کی جامعیت کے خلاف دشمن کی کاوشیں |...
دین مبین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات کا نام ہے. دین مبین اسلام فقط انفرادی عبادات...
دین مبین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات کا نام ہے. دین مبین اسلام فقط انفرادی عبادات اور معاملات سے وابستہ، زندگی کے اجتماعی، معاشرتی، اقتصادی اور سیاسی پہلو سے دور اور لاتعلق ایک دین کا نام نہیں ہے. بلکہ اسلام ایک ایسے جامع نظام کا نام ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے سے متعلق رہنمائی موجود ہے اور زندگی سے متعلق تمام بنیادی اصولوں اور قواعد کا احاطہ کیا ہوا ہے.
دشمنان اسلام بالخصوص انسانیت دشمن اور مذموم شیطانی مقاصد رکھنے والی دنیا کی طاقتیں اسلام محمدی کو معاشرے سے باہر نکال پھینکنے کے لیے سرگرم نظر آتی ہیں۔ یہ شیطانی طاقتیں کبھی مختلف تھیوریز کے ذریعے، کبھی من گھڑت فریب دینے والے نظریات کے ذریعے تو کبھی علم اور ٹیکنالوجی کے نام پر مسلسل اسلام محمدی سے بر سر پیکار نظر آتی ہیں۔ یہ اسلام دشمن طاقتیں کبھی لبرل ازم، سیکولر ازم، مغربی ڈیموکریسی، کبھی کمیونزم تو کبھی کپیٹیلزم کے بظاہر خوبصورت و درحقیقت موذی اور گھناونے نظریات اور نعروں کے ذریعے انسانیت کو پستی اور ابدی ذلت سے دوچار کرنے کے لیے سرگرم نظر آتی ہیں.
الحمد اللہ اسلامی انقلاب کے بعد سے یہ شیطانی طاقتیں اپنی پوری طاقت لگانے کے باوجود اپنے شوم مقاصد میں مکمل کامیاب نہیں ہو پا رہی ہیں اور انسانیت کو نجات اور ہدایت کی ضمانت فراہم کرنے والی اسلام محمدی کی یہ شمع روشن نظر آتی ہے.
اس حوالے سے ولی امر مسلمین جہاں سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #اسلام_کی_جامعیت #دشمن_کی_کاوشیں #حق_کی_ادائیگی #اصرار #انفرادی_عمل #دلی_عقیدہ #سماجی_تعلقات #تمدن_کی_تشکیل
5m:17s
7946
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Islam,
dusman,
imam,
imam
khamenei,
ebadat,
zendegi,
ejtemae,
mueasherat,
eqtesad,
siyasat,
nezam,
insan,
shaytan,
taqat,
enqelab,
maqsad,
Dec 7 2008 پيغام حج By Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei -...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی سالانہ ضیافت میں اکٹھا کیا ہوا ہے. پوری دنیا سے مشتاق جانیں اسلام و قرآن کی جائے ولادت (حجاز) ایسے اعمال و مناسک بجالارہے ہیں جن میں غور و تدبر، انسانیت کے لئے اسلام و قرآن کے ابدی سبق کا جلوہ دکھاتا ہے اور یہ اعمال و مناسک بذات خود اسی سبق پر عمل کرنے اور اس کے نفاذ کے سلسلے میں علامتی اقدامات ہیں.
اس عظیم درس کا ہدف انسان کی ابدی نجات و رستگاری اور سربلندی و سرفرازی ہے. اور اس کا راستہ صالح اور نیک انسان کی تربیت اور صالح و نیک معاشرے کی تشکیل ہے، ایسا انسان جو اپنے دل اور اپنے عمل میں خدائے واحد کی پرستش کرے اور اپنے آپ کو شرک اور اخلاقی آلودگیوں اور منحرف کرنے والی نفسانی خواہشات سے پاک کردے؛ اور ایسا معاشرہ جس کی تشکیل میں عدل و انصاف، حریت و ایمان اور نشاط و انبساط سمیت زندگی اور پیشرفت کے تمام نشانے بروئے کار لائے گئے ہوں.
فریضہ حج میں اس فردی اور معاشرتی تربیت کے تمام عناصر اکٹھے کئے گئے ہیں. احرام اور تمام فردی تشخصات اور تمام نفسانی لذات و خواہشات سے خارج ہونے کے ابتدائی لمحوں سے لے کر توحید کی علامت (کعبہ شریف) کے گرد طواف کرنے اور بت شکن و فداکار ابراہیم (ع) کے مقام پر نماز بجالانے تک اور دو پہاڑیوں کے درمیان تیز قدموں سے چلنے کے مرحلے سے لے کر صحرائے عرفات میں ہر نسل اور ہر زبان کے یکتاپرستوں کے عظیم اجتماع کے بیچ سکون کے مرحلے تک اور مشعر الحرام میں ایک رات راز و نیاز میں گذارنے اور اس عظیم جمعیت کے مابین موجودگی کے باوجود ہر دل کا الگ الگ خدا کے ساتھ انس پیدا کرنے تک اور پھر منی میں حاضر ہوکر شیطانی علامتوں پر سنگباری اور اس کے بعد قربانی دینے کے عمل کو مجسم کرنا اور مسکینوں اور راہگیروں کو کھانا کھلانا، یہ اعمال سب کے سب تعلیم و تربیت اور تمرین کے زمرے میں آتے ہیں.
اس مکمل مجموعۂ اعمال میں، ایک طرف سے اخلاص و صفائے دل اور مادی مصروفیات سے دستبرداری اور دوسری طرف سے سعی و کوشش اور ثابت قدمی؛ ایک طرف سے خدا کے ساتھ انس و خلوت اور خلق خدا کے ساتھ وحدت و یکدلی اور یکرنگی دوسری طرف سے دل و جان کی آرائش و زیبائش کا اہتمام اور دل امت اسلامی کی عظیم جماعت کے اتحاد و یگانگت کے سپرد کرنا؛ ایک طرف سے حق تعالی کی بارگاہ میں عجز و انکسار اور دوسری طرف سے باطل کے مد مقابل ثابَت قَدمی اور اُستواری، المختصر ایک طرف سے آخرت کے ماحول میں پرواز کرنا اور دوسری طرف سے دنیا کو سنوارنے کا عزم صمیم، سب ایک دوسرے کے ساتھ پیوستہ ہیں اور سب کی ایک ساتھ تعلیم دی جاتی ہے اور مشق کی جاتی ہے: «وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».(1)
اور اس طرح كعبہ شریف اور مناسك حج، انسانی معاشروں کی مضبوطی اور استواری کا سبب اور انسانوں کے لئے نفع اور بهره مندی کی ذرائع سی بهرپور هین: «جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»(2) و «ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ» (3)
ہر ملک اور ہر رنگ و نسل کے مسلمانوں کو آج ہمیشہ سے بیشتر اس عظیم فریضے کی قدر و قیمت کا ادراک اور اس کی قدرشناسی کرنی چاہئے اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے؛ کیونکہ مسلمانوں کے سامنے کا افق ہر زمانے سے زیادہ روشن ہے اور فرد و معاشرے کے لئے اسلام کے مقرر کردہ عظیم اہداف کے حصول کے حوالے سے وہ آج ہمیشہ سے کہیں زیادہ پرامید ہیں. اگر امت اسلامی گذشتہ دوصدیوں کے دوران مغرب کی مادی تہذیب اور بائیں اور دائیں بازو کی الحادی قوتوں کے مقابلے میں ہزیمت اور سقوط و انتشار کا شکار تھی آج پندرہویں صدی ہجری میں مغرب کے سیاسی اور معاشی مکاتب کے پاؤں دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ ضعف و ہزیمت و انتشار کی طرف رواں دواں ہیں. اور اسلام نے مسلمانوں کی بیداری اور تشخص کی بحالی و بازیافت اور دنیا میں توحیدی افکار اور عدل و معنویت کی منطق کے احیاء کی بدولت عزت و سربلندی اور روئیدگی و بالیدگی کے نئے دور کا آغاز کیا ہے.
وہ لوگ جو ماضی قریب میں ناامیدیوں کے گیت گارہے تھے اور نہ صرف اسلام اور مسلمین بلکہ دینداری اور معنویت کی اساس تک کو مغربی تہذیب کی یلغار کے سامنے تباہ ہوتا ہوا سمجھ رہے تھے آج اسلام کی تجدید حیات اور نشات ثانیہ اور اس کے مقابلے میں ان یلغار کرنے والی قوتوں کے ضعف و زوال کا اپنی آنکھوں سے نظارہ کررہے ہیں اور زبان و دل کے ساتھ اس حقیقت کا اقرار کررہے ہیں.
میں مکمل اطمینان کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ ابھی شروع کا مرحلہ ہے اور خدا کے وعدوں کی حتمیت اور عملی جامہ پہننے یعنی باطل پر حق کی فتح اور قرآن کی امّت کی تعمیر نو اور جدید اسلامی تمدن و تہذیب کے قیام کے مراحل عنقریب آرہے ہیں: «وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ» (4)
اس فسخ ناپذیر وعدے کا عملی جامہ پہننے کی اولین اور اہم ترین نشانی ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی اور اسلامی نظام کی نامی گرامی عمارت کی تعمیر تھی جس نے ایران کو اسلام کی حاکمیت و تمدن کے تفکرات کے مضبوط ترین قلعے میں تبدیل کیا. اس معجزنما وجود کا عین اسی وقت ظہور ہوا جب مادیت کی ہنگامہ خیزیوں اور اسلام کے خلاف بائیں اور دائیں بازو کی قوتوں کی بدمستیوں کا عروج تھا اور دنیا کی تمام مادی قوتیں اسلام کے اس ظہور نو کے خلاف صف آرا ہوئی تھیں اور انہوں نے اسلامی کے خلاف ہرقسم کے سیاسی، فوجی، معاشی اور تبلیغاتی اقدامات کئے مگر اسلام نے استقامت کا ثبوت دیا اور اس طرح دنیائے اسلام میں نئی امیدیں ظہور پذیر ہوئیں اور قلبوں میں شوق و جذبہ ابھرا؛ اس زمانے سے وقت جتنا بھی گذرا ہے اسلامی نظام کے استحکام اور ثابت قدمی میں – خدا کے فضل و قدرت سے - اتنا ہی اضافہ ہوا ہے اور مسلمانوں کی امیدوں کی جڑیں بھی اتنی ہی مضبوط ہوگئی ہیں. اس روداد سے اب تین عشرے گذرنے کو ہیں اور ان تین عشروں میں مشرق وسطی اور افریقی و ایشیائی ممالک اس فتح مندانہ تقابل کا میدان بن چکے ہیں. فلسطین اور اسلامی انتفاضہ اور مسلم فلسطینی حکومت کا قیام، لبنان اور حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت تحریک کی خونخوار اور مستکبر صہیونی ریاست کے خلاف عظیم فتح؛ عراق اور صدام کی ملحدانہ آمریت کے کھنڈرات پر مسلم عوامی حکومت کی عمارت کی تعمیر؛ افغانستان اور کمیونسٹ قابضین اور ان کی کٹھ پتلی حکومت کی ذلت آمیز ہزیمت؛ مشرق وسطی پر امریکہ کے استعماری تسلط کے لئے کی جانی والی سازشوں کی ناکامی؛ غاصب صہیونی ریاست کے اندر تنازعات اور لاعلاج ٹوٹ پھوٹ؛ خطے کے اکثر یا تمام ممالک میں - خاص طور پر نوجوانوں اور دانشوروں کے درمیان - اسلام پسندی کی لہر کی ہمہ گیری ؛ اقتصادی پابندیوں کے باوجود اسلامی ایران میں حیرت انگیز سائنسی اور فنی پیشرفت؛ امریکہ کے اندر جنگ افروز اور فساد کے خواہاں حکمرانوں کی سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں زبردست ناکامی؛ بیشتر مغربی ممالک میں مسلم اقلیتوں کا احساس تشخص؛ یہ سارے حقائق اس صدی – یعنی پندرہویں صدی ہجری – میں دشمنوں کے مقابلے میں اسلام کی فتح و نصرت کی نشانیاں ہیں.
بھائیو اور بہنو! یہ ساری فتوحات اور کامیابیاں جہاد اور اخلاص کا ثمرہ ہیں. جب خداوند عالم کی صدا اس کے بندوں کے حلق سے سنائی دی؛ جب راہ حق کے مجاہدوں کی ہمت و طاقت میدان عمل میں اتر آئی؛ اور جب مسلمانوں نے خدا کے ساتھ اپنے کئے ہوئے عہد پر عمل کیا، خدائے علیّ قدیر نے بھی اپنے وعدے کو عمل کا لباس پہنایا اور یوں تاریخ کی سمت بدل گئی: «أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» (5) «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » (6) «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» (7) «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ» (8)
یہ تو ابھی آغاز راہ ہے. مسلمان ملتوں کو ابھی بہت سے خوفناک دروں سے گذرنا ہے. ان دروں اور گھاتیوں سے گذرنا بھی ایمان و اخلاص، امید و جہاد اور بصیرت و استقامت کے بغیر ممکن نہیں ہے. مایوسی اور ہر چیز کو تاریک و سیاہ دیکھنے، حق وباطل کے معرکے میں غیرجانبدارانہ موقف اپنانے، بے صبری اور جلدبازی سے کام لینے اور خدا کے وعدوں کی سچائی پر بدگمان ہونے کی صورت میں ان کٹھن راستوں سے گذرنا ناممکن ہوگا اور یہ راہ طے نہ ہوسکے گی.
زخم خوردہ دشمن پوری طاقت کے ساتھ میدان میں آیا ہے اور وہ مزید طاقت بھی میدان میں لائے گا چنانچہ ہوشیار و بیدار، شجاع، دانشمند اور موقع شناس ہونا چاہئے؛ کیونکہ اسی صورت میں دشمن ناکامی کا منہ دیکھے گا. ان تیس برسوں کے دوران ہمارے دشمن خاص طور پر صہیونیت اور امریکہ پوری طاقت کے ساتھ میدان میں تھے اور انہوں نے تمام وسائل کا استعمال کیا مگر ناکام رہے. اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا. ان شاء اللہ
دشمن کی شدت عمل اکثر و بیشتر اس کی کمزوری اور بے تدبیری کی علامت ہے. آپ ایک نظر فلسطین اور خاص طور پر غزہ پر ڈالیں. غزہ میں دشمن کے بیرحمانہ اور جلادانہ کردار – جس کی مثال انسانیت کی تاریخ میں بہت کم ملتی ہے – ان مردوں، عورتوں اور بچوں کے آہنی عزم پر غلبہ پانے میں دشمن کی عاجزی اور ضعف کی نشانی ہے جنہوں نے خالی ہاتھوں - غاصب ریاست اور اس کے حامی یعنی امریکی بڑی طاقت اور ان کی سازشوں اور حماس کی قانونی حکومت سے جہاد کے ان متوالوں کی روگردانی کی - امریکی اور صہیونی خواہش کو پاؤں تلے روند ڈالا ہے. خدا کا سلام و درود ہو اس با استقامت اور عظیم ملت پر. غزہ کے عوام اور حماس کی حکومت نے ان جاودانہ آیات الہی کا زندہ مصداق ہمارے سامنے پیش کیا ہے جہاں رب ذوالجلال کا ارشا ہے کہ:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ»(9) و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ». (10)
حق و باطل کے اس معرکے کا فاتح حق کے سوا کوئی نہیں ہے اور فلسطین کی یہی صبور اور مظلوم ملت ہی آخرکار دشمن کے مقابلے میں فتح و کامرانی سے ہمکنار ہوگی. «وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً » (11) آج بھی فلسطینی مزاحمت پر غلبہ پانے میں ناکامی کے علاوه، سیاسی حوالے سے حریت پسندی، جمہوریت پسندی اور انسانی حقوق کی حفاظت و حمایت کے حوالے سے مغربی قوتوں کے دعوے اور نعرے بھی جھوٹے ثابت ہوئے ہیں چنانچہ اس بنا پر بھی امریکی ریاست اور اکثر یورپی ریاستوں کی آبرو شدت سے مخدوش ہوچکی ہے اور اس بے آبروئی کی قلیل مدت میں تلاقی بھی ممکن نہیں ہے. بے آبرو صہیونی ریاست پہلے سے کہیں زیادہ روسیاہ ہوچکی ہے اور اکثر عرب حکمران بھی اپنی رہی سہی نادرالوجود آبرو ہار چکے ہیں. وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ.(11)
والسلام علي عبادالله الصالحین
سيّدعلي حسيني خامنهاي
4 ذيحجةالحرام 1429
13 آذر 1387
3 دسمبر 2008
Urdu Version of the messge of Hajj by Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei
In the birthplace of Islam and the Holy Qur’an, eager hearts from throughout the world are now engaged in such rites which indeed show a sign of the eternal lesson of Islam and the Holy Qur’an to mankind: symbolic steps for implementing and applying such a lesson.
The aim of this great lesson is to ensure the eternal salvation and dignity of mankind by training righteous people and establishing a righteous society; people who worship the One and Only God in their hearts and in practice and cleanse themselves from polytheism, moral impurities and deviant desires, and a society built out of justice, freedom, faith, vitality and all the other signs of life and progress.
The main elements for such personal and social training are incorporated in the Hajj. Going into ihram and leaving individual distinctions behind, abstaining from many carnal joys and desires, circumambulating around the symbol of monotheism and praying in the Place of Ibrahim the Idol-breaker and the Self-Sacrificing, the hurrying between the two hills, finding tranquility in Arafat among the great numbers of monotheists from every color and ethnic background to passing the night in prayer and supplication in al-Mash`ar al-Haram with a fondness for God in one\\\'s heart, devoting one’s heart and soul to God the Almighty in such a congested crowd, being present in Mina and stoning the satanic symbols, the meaningful concretization of sacrificing and feeding the poor and the wayfarer are all aimed at training, practicing and reminding us of it.
In this perfect ritual, sincerity, purity of heart and disentanglement from materialistic engagements, endeavor, resilience, intimacy and seclusion with God, unity, concordance, homogeneity, adorning the soul and heart, committing the heart to solidarity with the great body of the Muslim Ummah, humility before the Ultimate Truth, firmness against falsehood, soaring in the desire for the hereafter and the firm resolution to adorn the world are all interwoven and constantly practiced:
« وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».
And among them there are those who say, “Our Lord, give us good in this world and good in the Hereafter, and save us from the punishment of the Fire.”
This way, the Honored Kaaba and the Hajj rituals contribute to the resilience and the uprising of human societies and are filled with benefit and enjoyment for all mankind:
«جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»
«ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ»
Allah has made the Kaaba, the Sacred House, a means of sustenance for mankind…
That they may witness the benefits for them, and mention Allah\\\'s Name during the known days.
Today, Muslims from all countries and races should appreciate the value of this great ritual more than before and benefit from it, for the horizon is brighter than ever in the eyes of the Muslim Ummah and the hope for reaching the goals Islam has envisaged for individuals and societies is greater than ever. If, in the last two centuries the Muslim Ummah got disintegrated and was defeated in the confrontation with the Western materialistic civilization and the atheist schools of thought of both the right and the left, today, in the 15th century of the Lunar Hegira, it is the economic and political theories of the West that are paralyzed and fading away. Today, as a result of the Muslims\\\' reawakening and the retrieval of their identity and with the resurgence of monotheistic ideas and the logic of justice and divinity, a new dawn of prosperity and glory has begun for Muslims.
Those who, in the not-so-distant past, were singing the tune of despair and believed that not only Islam and Muslims but also the foundations of spirituality and religiosity had been lost in the invasion of the Western civilization, are now today witnessing the resurgence of Islam and the revival of the Holy Qur’an as well as the gradual debilitation and collapse of those invaders, confirming all this with their tongues and hearts.
I say with full confidence that this is only the beginning and the complete fulfillment of the divine promise of the victory of truth over falsehood, the reconstruction of the Ummah of the Qur’an and the new Islamic civilization are on the way:
«وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ»
Allah has promised those of you who have faith and do righteous deeds that He will surely make them successors in the earth, just as He made those who were before them successors, and He will surely establish for them their religion which He has approved for them, and that He will surely change their state to security after their fear, while they worship Me, not ascribing any partners to Me. And whoever is ungrateful after that it is they who are the transgressors.
The first and foremost sign of this inescapable promise was the victory of the Islamic Revolution in Iran and the establishment of the glorious Islamic system which turned Iran into a strong fortress for the idea of Islamic rule and civilization. The birth of this miraculous phenomenon amidst the height of the materialism and Islamophobia of rightist and leftist politicians and thinkers, and then its resistance against political, military, economic and propaganda strikes coming from all directions, gave rise to the creation of new hope and passion in the hearts of Muslims. With the passage of time and by the grace of God the Almighty, the strength and capabilities of the Islamic Revolution have increased and the hope it created is now more deeply rooted than ever. Over the last thirty years, the Middle East and Muslim countries in Asia and Africa have been the arenas where this victorious struggle is taking place: Palestine and the Islamic Intifada and the emergence of a Muslim Palestinian government; Lebanon and the historic victory of Hizbollah and the Islamic resistance against the arrogant bloodthirsty Zionist regime; Iraq and the establishment of a Muslim and populist government on the ruins of the atheist regime and the dictator Saddam; Afghanistan and the humiliating defeat of the Communist occupiers and their puppet government; the defeat and failure of all the plots hatched by arrogant America to dominate the Middle East; the incurable problems and chaos inside the usurper Zionist regime; the prevalence of the Islam-seeking masses in all or most of the neighboring countries and especially among the youth and intellectuals; the amazing scientific and technological progress in Islamic Iran achieved under severe economic sanctions and embargoes; the defeat of warmongers in America in the political and economic arenas and Muslim minorities\\\' regaining their true identity and dignity in most of the Western countries. These are all clear indications of the triumph and advancements of Islam in its struggle against its enemies in this century that is the 15th century of Lunar Hegira.
Brothers and sisters! These victories are all the fruits of jihad and sincerity. When the voice of God was heard from the lips of His servants, and the resoluteness and strength of the fighters of the true path were deployed and when the Muslims fulfilled their promise to God the Exalted and the Almighty fulfilled His promise in response, the path of history was changed:
« أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ»
Fulfill My covenant that I may fulfill your covenant, and be in awe of Me alone.
If you help Allah, He will help you and make your feet steady.
Allah will surely help those who help Him. Indeed Allah is all-Strong, all-Mighty.
Indeed We shall help Our apostles and those who have faith in the life of the world and on the day when the witnesses rise up.
But this is still the beginning. Muslim nations still face treacherous roads ahead. One can never survive them unless one is equipped with the power of faith, sincerity, hope and jihad as well as insight and patience. This path cannot be taken with despair and pessimism, apathy and lack of spirit, impatience, lethargy and disbelief in the fulfillment of the divine promise.
The wounded enemy is now resorting to anything and will spare no effort to strike back. We need to be resourceful, wise and to take advantage of opportunities. This way all the efforts of the enemy will fail. In the last thirty years, the enemies, mostly the US and Zionism, have been utilizing all their capacities but have failed miserably. The same thing will happen in the future, too, inshallah.
The severity and intensity of the enemy\\\'s actions usually show just how weak and imprudent he is. Look at Palestine and especially Gaza. The cruel and ruthless acts of the enemy, which are unprecedented in the history of human atrocities, are indicative of his weakness in overcoming the firm resolve of men, women and children who, with their empty hands, are standing against the Occupant Regime and its supporter, the superpower called America; they have spurned its demand which is to reject the Hamas government. May God the Almighty’s blessings be showered upon this resolute and great nation. The people of Gaza and the Hamas government have given meaning to the following everlasting verses of the Holy Qur’an which says:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ» و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ».
We will surely test you with a measure of fear and hunger and a loss of wealth, lives, and fruits; and give good news to the patient.
Those who, when an affliction visits them, say, \\\"Indeed we belong to Allah, and to Him do we indeed return.\\\"
It is they who receive the blessings of their Lord and His mercy, and it is they who are the rightly guided.
You will surely be tested in your possessions and your souls, and you will surely hear from those who were given the Book before you and from the polytheists much affront; but if you are patient and God wary, that is indeed the steadiest of courses.
Truth will emerge triumphant in its battle with falsehood and it is the oppressed and steadfast nation of Palestine that will ultimately be victorious over the enemy.
«وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً »
And Allah is all-Strong, all-Mighty.
Even today, the enemy has failed to break the resistance of the Palestinians. The claims of freedom and democracy and the slogans of human rights have turned out to be nothing but lies. This has greatly disgraced the US and most European regimes; disgraces from which they will not be able to recover soon. The infamous Zionist regime is more notorious than before and some Arab regimes have lost their honor and reputation which they did not have in this test.
وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ
السلام علی عباد الله الصالحین
Sayyed Ali Husainy Khamenei
15m:5s
32578
[Full Speech URDU] رہبر معظم سید علی خامنہ ای :...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے \"نوجوان نسل اور اسلامی بیداری\" کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابىالقاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
میں آپ تمام معزز مہمانوں، عزیز نوجوانوں اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے تعلق سے خوش خبری کے حامل لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ میں سے ہر فرد ایک عظیم بشارت کا حامل ہے۔ جب کسی ملک میں نوجوان بیدار ہو جاتا ہے تو اس ملک میں عوامی بیداری کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ آج پورے عالم اسلام میں ہمارے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے کتنے جال بچھائے گئے لیکن غیور اور بلند ہمت مسلم نوجوان نے خود کو ہر جال سے نجات دلائی۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ تیونس میں، مصر میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں کیا ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں کیسی تحریک اٹھی۔ یہ سب نوید اور خوش خبری ہے۔
میں آپ عزیز نوجوانوں، اپنے بچوں سے یہ عرض کروں گا کہ آپ یقین جانئے کہ آج تاریخ عالم اور تاریخ بشریت ایک عظیم تاریخی موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ پوری دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دور کی واضح اور بڑی نشانیوں میں اللہ تعالی کی طرف توجہات کا مرکوز ہو جانا، اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت سے مدد طلب کرنا اور وحی الہی پر تکیہ کرنا ہے۔ انسانیت مادی مکاتب فکر کو عبور کرکے آگے بڑھ آئی ہے۔ اب نہ مارکسزم میں کشش باقی رہ گئی ہے، نہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی میں جاذبیت کی کوئی رمق ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ لبرل ڈیموکریسی کے گہوارے کے اندر، امریکہ اور یورپ کے اندر کیا حالات ہیں؟! شکست کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیکولر نیشنلزم میں بھی کوئی جاذبیت نہیں رہ گئی ہے۔ اس وقت امت اسلامیہ کی سطح پر سب سے زیادہ کشش اسلام میں نظر آ رہی ہے، قرآن میں نظر آ رہی ہے، وحی الہی پر استوار مکتب فکر میں نظر آ رہی ہے، اللہ تعالی نے یقین دلایا ہے کہ الہی مکتب فکر، وحی پر استوار مکتب فکر اور عزیز دین اسلام میں انسان کو سعادت اور کامرانی کی منزل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک نہایت اہم، بامعنی اور مبارک راستہ ہے۔ آج اسلامی ممالک میں اغیار پر منحصر آمریتوں کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ اس عالمی آمریت اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کا مقدمہ ہے جو استکباری طاقتوں اور صیہونیوں کی ڈکٹیٹر شپ کے خبیث اور بدعنوان نیٹ ورک سے عبارت ہے۔ آج بین الاقوامی استبداد اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ امریکہ اور اس کے پیروؤں کی ڈکٹیٹر شپ اور صیہونیوں کے خطرناک شیطانی نیٹ ورک کی صورت میں مجسم ہو گئي ہے۔ اس وقت یہ عناصر مختلف چالوں سے اور گوناگوں حربوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی آمریت چلا رہے ہیں۔ آپ نے جو کارنامہ مصر میں انجام دیا، تیونس میں انجام دیا، لیبیا میں انجام دیا، اور جو کچھ یمن میں انجام دے رہے ہیں، بحرین میں انجام دے رہے ہیں، بعض دیگر ممالک میں اس کے جذبات و احساسات برانگیختہ ہو چکے ہیں، یہ سب اس خطرناک اور زیاں بار ڈکٹیٹرشپ کے خلاف جدوجہد کا ایک جز ہے جو دو صدیوں سے انسانیت کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے۔ میں نے جس تاریخی موڑ کی بات کی وہ، اسی آمریت کے تسلط سے قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلی سے عبارت ہے۔ یہ تبدیلی آکر رہے گی، آپ اسے بعید نہ سمجھئے!
یہ اللہ کا وعدہ ہے«ولينصرنّ اللَّه من ينصره»(1) اللہ تعالی تاکید کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ نے اللہ کی مدد کی تو وہ آپ کی ضرور مدد فرمائے گا۔ ممکن ہے کہ عام نظر سے دیکھا جائے اور مادی اندازوں کی بنیاد پر پرکھا جائے تو یہ چیز بعید دکھائی دے لیکن بہت سی چیزیں ہیں جو بعید معلوم ہوتی تھیں مگر رونما ہو گئیں۔ کیا آپ ایک سال اور دو تین مہینے قبل یہ سوچ سکتے تھے کہ مصر کا طاغوت (ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا اقتدار) اس طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ ختم ہو جائے گا؟ اگر اس وقت لوگوں سے کہا جاتا کہ مبارک کی بدعنوان اور (بیرونی طاقتوں پر) منحصر حکومت ختم ہو جائے گی تو بہت سے لوگ اس کا یقین نہ کرتے، لیکن ایسا ہوا۔ اگر کوئی دو سال قبل یہ دعوی کرتا کہ شمالی افریقا میں یہ عجیب قسم کے واقعات رونما ہونے والے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو یقین نہ آتا۔ اگر کوئی لبنان جیسے ملک کے بارے میں کہتا کہ مومن نوجوانوں کی ایک تنظیم صیہونی حکومت اور پوری طرح مسلح صیہونی فوج کو شکست دیدے گی تو کوئی بھی اس پر یقین نہ کرتا، لیکن یہ ہوا۔ اگر کوئی کہتا کہ اسلامی جمہوری نظام مشرق و مغرب سے جاری مخاصمتوں اور دشمنیوں کے مقابلے میں بتیس سال تک ڈٹا رہے گا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور زیادہ پیشرفتہ ہوتا جائے گا تو کوئی بھی یقین نہ کرتا، لیکن ایسا ہوا۔ «وعدكم اللَّه مغانم كثيرة تأخذونها فعجّل لكم هذه و كفّ ايدى النّاس عنكم و لتكون ءاية للمؤمنين و يهديكم صراطا مستقيما»(2) یہ کامیابیاں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں۔ یہ سب پر غالب رہنے والی حق کی طاقت ہے جس سے اللہ تعالی ہمیں روشناس کرا رہا ہے۔ جب عوام میدان میں آ جائيں اور ہم اپنا سب کچھ لیکر میدان میں اتر پڑیں تو نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں راستا بھی دکھاتا ہے، «و الّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سبلنا».(3) اللہ تعالی ہدایت بھی کرتا ہے، مدد بھی کرتا ہے، بلند مقامات پر بھی پہنچاتا ہے، بس شرط یہ ہے کہ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں۔
اب تک جو کچھ رونما ہوا ہے وہ بہت عظیم شئے ہے۔ مغربی طاقتوں نے اپنی سائنسی ترقی کی مدد سے دو سو سال تک امت اسلامیہ پر حکومت کی ہے، اسلامی ممالک پر قبضہ کیا، بعض پر براہ راست اور بعض دیگر پر مقامی ڈکٹیٹروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر۔ برطانیہ، فرانس اور سب سے بڑھ کر امریکہ جو بڑا شیطان ہے، انہوں نے امت اسلامیہ پر تسلط قائم کیا۔ جہاں تک ہو سکا اسلامی امہ کی تحقیر کی، مشرق وسطی کے اس حساس علاقے کے قلب میں صیہونیت نامی کینسر لاکر ڈال دیا اور پھر ہر طرف سے اسے تقویت پہنچائی اور مطمئن ہو رہے کہ اب دنیا کے اس اہم ترین خطے میں ان کی پالیسیوں اور مقاصد کو مکمل تحفظ مل گیا ہے۔ لیکن جذبہ ایمانی ہمت و شجاعت، اسلامی ہمت و شجاعت اور عوامی شراکت نے ان تمام باطل خوابوں کو چکناچور کر دیا اور ان سارے اہداف پر پانی پھیر دیا۔
آج عالمی استکبار کو اسلامی بیداری کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کا احساس ہو رہا ہے۔ آپ غالب آ گئے ہیں، آپ فتحیاب ہیں، مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کام انجام پایا ہے وہ بہت عظیم کارنامہ ہے، لیکن کام یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ ابھی شروعات ہوئی ہے، یہ نقطہ آغاز ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں تاکہ دشمن کو مختلف میدانوں سے باہر کر دیں۔
یہ مقابلہ عزم و ارادے کا مقابلہ ہے اور ہمت و حوصلے کی زور آزمائی ہے۔ جس فریق کا ارادہ مضبوط ہوگا وہ غالب آ جائے گا۔ جو دل اللہ تعالی پر تکیہ کئے ہوئے ہے اسے غلبہ حاصل ہوگا۔ «ان ينصركم اللَّه فلا غالب لكم»؛(4) اگر آپ کو نصرت الہی کا شرف حاصل ہو گیا تو پھر کوئی بھی آپ پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا، آپ کو پیشرفت حاصل ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام جن سے عظیم امت اسلامیہ کی تشکیل عمل میں آئی ہے، آزاد رہیں، خود مختار رہیں، باوقار رہیں، کوئی ان کی تحقیر نہ کر سکے، اسلام کی اعلی تعلیمات و احکامات سے اپنی زندگی کو سنواریں۔ اسلام میں یہ توانائی موجود ہے۔ (دشمنوں نے) برسوں سے ہمیں علمی میدان میں پیچھے رکھا، ہماری ثقافت کو پامال کیا، ہماری خود مختاری کو ختم کر دیا۔اب ہم بیدار ہوئے ہیں۔ ہم علم کے میدانوں میں بھی یکے بعد دیگر اپنی بالادستی قائم کرتے جائیں گے۔
تیس سال قبل جب اسلامی جمہوریہ کی تشکیل عمل میں آئی تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب تو کامیاب ہو گیا لیکن وہ یکے بعد دیگرے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سنبھالنے میں ناکام ہوگا اور سرانجام پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج ہمارے نوجوان اسلام کی برکت سے علم و دانش کے شعبے میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو خود ان کے بھی تصور سے پرے تھے۔ آج اللہ تعالی کی ذات پر توکل کی برکت سے ایرانی نوجوان عظیم علمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ یورینیم افزودہ کر رہا ہے، اسٹیم سیلز پیدا کرکے اسے نشونما کے مراحل سے گزار رہا ہے، حیاتیات کے شعبے میں بڑے قدم اٹھا رہا ہے، خلائی شبے میں سرگرم عمل ہے، یہ سب اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور نعرہ اللہ اکبر کے ثمرات ہیں۔۔۔۔۔(5)
ہمیں اپنی صلاحیتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ مغربی ثقافت نے اسلامی ممالک پر سب سے بڑی مصیبت جو نازل کی وہ دو غلط اور گمراہ کن خیالات کی ترویج تھی۔ ان میں ایک، مسلمان قوموں کی ناتوانی اور عدم صلاحیت کی غلط سوچ تھی۔ انہوں نے دماغ میں بٹھا دیا کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ سیاست کے میدان میں، نہ معیشت کے میدان میں اور نہ ہی علم و دانش کے میدان میں۔ کہہ دیا کہ \"آپ تو کمزور ہیں، اسلامی ممالک دسیوں سال کے اس طویل عرصے میں اسی غلط فہمی میں پڑے رہے اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ دوسرا غلط تاثر جو ہمارے اندر پھیلایا گيا وہ ہمارے دشمنوں کی طاقت کے لامتناہی اور ان کے ناقابل شکست ہونے کا تاثر تھا۔ ہمیں یہ سمجھا دیا گيا کہ امریکہ کو شکست دینا محال ہے، مغرب کو تو پسپا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ہمیں ان کے مقابلے میں سب کچھ برداشت کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔
آج یہ حقیقت مسلم اقوام کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ دونوں ہی خیالات سراسر غلط تھے۔ مسلمان قومیں ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اسلامی عظمت و جلالت کو جو کسی زمانے میں علمی و سیاسی و سماجی شعبوں میں اپنے اوج پر تھی، دوبارہ حاصل کرنے پر قادر ہیں اور دشمن کو تمام میدانوں میں پسپائی اختیار کرنی پڑے گی۔
یہ صدی اسلام کی صدی ہے۔ یہ صدی روحانیت کی صدی ہے۔ اسلام نے معقولیت، روحانیت اور انصاف کو یکجا قوموں کے لئے پیش کر دیا ہے۔ عقل و خرد پر استوار اسلام، تدبر و تفکر کی تعلیم دینے والا اسلام، روحانیت و معنویت کی تلقین کرنے والا اسلام، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا راستہ دکھانے والا اسلام، جہاد کا درس دینے والا اسلام، جذبہ عمل کا سرچشمہ اسلام، عملی اقدام پر تاکید کرنے والا اسلام۔ یہ سب اللہ تعالی اور اسلام سے ہمیں ملنے والی تعلیمات ہیں۔
آج جو چیز سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ دشمن کو مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں اور علاقے کے دیگر ممالک میں کم و بیش جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی تلافی کے لئے وہ سازش اور منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن کی سازشوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ (دشمن) عوامی انقلابوں کو سبوتاژ نہ کر لے، اسے راستے سے منحرف نہ کر دے۔ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کیجئے! دشمن، انقلابوں کو غلط سمت میں موڑنے، تحریکوں کو بے اثر بنانے اور مجاہدتوں اور بہنے والے لہو کو بے نتیجہ بنانے کی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوان اس تحریک کے علمبردار ہیں، آپ ہوشیار رہئے، آپ محتاط رہئے۔
پچھلے بتیس برسوں میں ہمیں بڑے تجربات حاصل ہوئے ہیں، بتیس سال سے ہم نے دشمنیوں اور مخاصمتوں کا سامنا کیا ہے، استقامت کی ہے اور دشمنیوں پر غلبہ پایا ہے ۔۔۔۔ (6) کوئي بھی ایسی سازش نہیں ہے جو مغرب اور امریکہ، ایران کے خلاف کر سکتے تھے اور انہوں نے نہ کی ہو۔ اگر کوئی اقدام انہوں نے نہیں کیا تو صرف اس وجہ سے کہ وہ اقدام ان کے بس میں نہیں تھا۔ جو کچھ ان کے بس میں تھا، انہوں نے کیا اور ہر دفعہ انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہزیمت اٹھانی پڑی۔۔۔۔۔۔(7) اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام سازشوں میں انہیں شکست ہوگی۔ یہ ہم سے اللہ کا وعدہ ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
ہمیں اللہ تعالی کے وعدے کی صداقت میں کوئی شک و تردد نہیں ہے۔ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بے اطمینانی نہیں ہے۔ اللہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے تعلق سے بے اطمینانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ «و يعذّب المنافقين و المنافقات و المشركين و المشركات الظّانّين باللَّه ظنّ السّوء عليهم دائرة السّوء و غضب اللَّه عليهم و لعنهم و اعدّ لهم جهنّم و سائت مصيرا»(8)
اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ہم چونکہ میدان میں موجود ہیں، مجاہدت کے میدان میں داخل ہو چکے ہیں، ملت ایران اپنے تمام وسائل و امکانات کے ساتھ میدان میں وارد ہو چکی ہے لہذا نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے تاہم بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ہم سب کو دشمنوں کے مکر و حیلے کی طرف سے چوکنا رہنا چاہئے۔ دشمن، تحریکوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اختلاف کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔
آج عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکیں شیعہ اور سنی کے فرق پر یقین نہیں کرتیں۔ شافعی، حنفی، جعفری، مالکی، حنبلی اور زیدی کے فرق کو نہیں مانتیں۔ عرب، فارس اور دیگر قومیتوں کے اختلاف کو قبول نہیں کرتیں۔ اس عظیم وادی میں سب کے سب موجود ہیں۔ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے۔ ہمیں اپنے اندر باہمی اخوت کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعین کر لینا چاہئے۔ ہدف اسلام ہے، ہدف قرآنی اور اسلامی حکومت ہے۔ البتہ اسلامی ممالک کے درمیان جہاں اشتراکات موجود ہیں، وہیں کچھ فرق بھی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات، تاریخی حالات اور سماجی حالات الگ الگ ہیں تاہم مشترکہ اصول بھی پائے جاتے ہیں۔ استکبار کے سب مخالف ہیں، مغرب کے خباثت آمیز تسلط کے ہم سب مخالف ہیں، اسرائیل نامی کینسر کے سب مخالف ہیں۔۔۔۔۔ (9)
جہاں بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی نقل و حرکت اسرائیل کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، امریکہ کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، ہمیں وہاں ہوشیار ہو جانا چاہئے، یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حرکت اغیار کی ہے، یہ سرگرمیاں غیروں کی ہیں، یہ اپنوں کی مہم نہیں ہو سکتی۔ جب صیہونیت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے۔ وہاں سب \"اپنے\" لوگ ہیں۔ وہاں نہ کوئي شیعہ ہے نہ سنی، وہاں قومیت کا فرق ہے نہ شہریت کا۔ وہاں سب کو ایک ہی نہج پر سوچنا ہے۔
آپ غور کیجئے! اس وقت بالکل سامنے کی ایک مثال موجود ہے۔
دنیا کے تمام نشریاتی ادارے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بحرین کے عوام اور وہاں کی عوامی تحریک کو الگ تھلگ کر دیں۔ مقصد کیا ہے؟ یہ شیعہ سنی اختلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ تفرقہ کا بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں، خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ ان مسلمانوں اور مومنین کے درمیان جن میں بعض کسی مسلک سے اور بعض دیگر کسی اور مسلک سے وابستہ ہیں، کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام نے سب کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا ہے۔ سب امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اسلامی امہ کا جز ہیں۔۔۔۔ (10) فتح کا راز، تحریک کے دوام کا راز اللہ کی ذات پر توکل، اللہ کے تعلق سے حسن ظن، اللہ تعالی پر اعتماد اور اتحاد اور مربوط کوششوں کا جاری رہنا ہے۔
میرے عزیزو! میرے بچو! آپ بہت محتاط رہئے، اپنی تحریک کو رکنے نہ دیجئے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں دو جگہوں پر اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے فرمایا ہے؛ «فاستقم كما امرت»،(11) «و استقم كما امرت»؛(12) استقامت کا مظاہرہ کیجئے۔ استقامت یعنی پائیداری، یعنی راستے پر اٹل رہنا، حق کے جادے پر آگے بڑھتے رہنا، قدم نہ رکنے دینا۔ یہی کامیابی کا راز ہے۔
ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، یہ تحریک کامیاب ہے، اس کا مستقبل تابناک ہے، اس کے افق روشن ہیں۔ مستقبل بالکل درخشاں ہے۔ وہ دن ضرور آئے گا جب امت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے قوت و آزادی کی بلندیوں کو چھو لے گی۔۔۔۔۔(13) مسلمان اقوام اپنی خصوصیات اور تنوع کو باقی رکھتے ہوئے اللہ اور اسلام کے سائے میں جمع ہو جائیں، سب آپس میں متحد رہیں۔ ایسا ہو گيا تو امت اسلامیہ اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کر لےگی۔
ہمارے ممالک زمین دوز ذخائر سے مالامال ہیں، ہمارے پاس اسٹریٹیجک اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل خطے موجود ہیں، ہمارے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، نمایاں ہستیاں ہیں، با صلاحیت افرادی قوت ہے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہئے۔ اللہ تعالی ہماری ہمتوں میں اور بھی اضافہ کرے گا۔
میں آپ نوجوانوں سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل آپ کا ہے۔ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے آپ نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے اور انشاء اللہ اپنے افتخارات آئندہ نسلوں کو منتقل کریں گے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) حج: 40، اور جو بھی اللہ کی مدد کرے وہ اس کی یقینا مدد کرےگا۔
2) فتح: 20، اللہ نے تم سے بہت سارے فوائد کا وعدہ کیا جو تم کو حاصل ہوں گے۔ پھر (خیبر کے) مال غنیمت سے فورا ہی تم کو بہرہ مند کر دیا اور لوگوں کے ہاتھ تم تک پہنچنے سے روک دیئے کہ اہل ایمان کے لئے یہ ایک نشانی بن جائے اور تم کو سیدھے راستے پر لگا دے۔
3) عنكبوت: 69، اور جنہوں نے ہمارے لئے جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کر دیں گے۔
4) آلعمران: 160، اگر اللہ تمہاری نصرت و مدد کرے تو تم پرکوئی بھی غالب نہیں آ سکے گا۔
5) اللہ اکبر کے نعرے
6) « اللہ اکبر اور لبيك ياخامنهاى کے نعرے
7) «امریکہ مردہ باد کے نعرے
8) فتح: 6، اور منافق مرد اور عورتیں جو اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے ہیں وہ ان سب پر عذاب نازل کرے گا، ان کے سر پرعذاب منڈلا رہا ہے، ان پر اللہ کا غضب ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔ ان کے لئے جہنم کی آگ تیار کی ہے اور یہ کس قدر بدترین انجام ہے۔
9) شعار «اسرائيل مردہ باد کے نعرے»
10) اسلامی اتحاد کے حق میں نعرہ «وحدة وحدة اسلامية»
11) هود: 112، پس آپ کو جس طرح کا حکم ملا ہے اس پر ثابت قدم رہیں۔
12) شورى: 15، اور آپ اسی طرح استقامت سے کام لیں کہ جیسا آپ کو حکم ملا ہے۔
13) «هيهات منّا الذّلة کے نعرے»
19m:22s
31427
[19 Jan 14] Islamic Unity Conference - Full Speech by Leader Sayed Ali...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک و تہنیت عرض کرتا ہوں، پیامبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے میلاد مبارک اور آپ(ص) کے فرزند ارجمند امام صادق (علیہ الصلوۃ والسلام) کی پربرکت ولادت کے موقع پر اس اجتماع میں تشریف فرما، آپ حاضرین محترم، ہفتہ وحدت کے عزیز مہمانوں اور اسلامی ممالک کے سفراء اور تمام ذمہ داران اور بزرگوار سرکاری حکام ـ جنہوں نے ملک کی بھاری ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی ہیں ـ کو؛ نیز مبارکباد عرض کرتا ہوں ملت ایران کو اور تمام مسلمانان عالم کو، بلکہ تمام عالمی حریت پسندوں کو۔
یہ مبارک میلاد ایسی برکتوں کا سرچشمہ ہے جو صدیوں کے دوران بنی نوع انسان کے ہر فرد پر نازل ہوتی رہی ہیں؛ اور ملتوں کو، انسانوں کو اور انسانیت کو اعلی ترین انسانی، فکری اور روحانی عوالم اور شاندار تہذیب اور شاندار زندگی کے لئے روشن پیش منظر پیش کرتی رہی ہیں۔ جو کچھ اس ولادت مبارکہ کی سالگرہ کے موقع پر عالم اسلام اور مسلم امہ کے لئے اہم ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے سلسلے میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی توقعات کو مد نظر رکھیں، اور کوشش کریں اور مجاہدت و جدوجہد کریں تاکہ یہ توقات پوری ہوجائيں؛ دنیائے اسلام کی سعادت اسی میں ہے اور بس۔ اسلام بنی نوع انسان کی آزادی کے لئے آیا، استبدادی اور ظالم مشینریوں کی قید و بند اور دباؤ سے انسان کے مختلف طبقوں کی آزادی اور انسانوں کے لئے حکومت عدل کے قیام کے لئے بھی اور انسان کی زندگی پر مسلط اور انسانی زندگی کو اس کی مصلحتوں کے برعکس سمت کھولنے والے افکار، اوہام (و خرافات) اور تصورات سے آزادی کے لئے بھی۔
امیر المؤمنین علیہ الصلاۃ والسلام نے ظہور اسلام کے دور میں عوام کی زندگی کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فتنے کا ماحول\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فى فِتَنٍ داسَتهُم بِاَخفافِها وَ وَطِئَتهُم بِاَظلافِها\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (1) فتنے سے مراد وہ غبار آلود ماحول ہے جس میں انسان کی آنکھیں کچھ دیکھنے سے عاجز ہیں؛ انسان راستہ نہيں دیکھتا، مصلحت کی تشخیص سے عاجز ہے، یہ ان لوگوں کی صورت حال تھی جو اس مصائب بھرے اور پرملال خطے میں زندگی بسر کررہے تھے۔
بڑے ممالک میں، اس زمانے کی تہذیبوں میں بھی ـ جن کے پاس حکومتیں تھیں ـ یہی صورت حال مختلف شکل میں پائی جاتی تھی۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم کہہ دیں کہ ظہور اسلام کے ایام میں جزیرۃالعرب کے عوام بدبخت اور بیچارے تھے اور دوسرے خوشبخت تھے؛ نہیں، ستمگر اور ظالم حکومتیں، انسان اور انسانیت کی شان و منزلت کو نظر انداز کرنے، طاقتوں کے درمیان طاقت کے حصول کے لئے تباہ کن جنگوں کی آگ بھڑکائے جانے، نے لوگوں کی زندگی تباہ کردی تھی۔
تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن کی دو معروف تہذیبیں ـ یعنی ساسانی ایران کی تہذیب اور سلطنت روم کی تہذیب ـ کی صورت حال کچھ اس طرح سے تھی کہ ان معاشروں میں زندگی بسر کرنے والے عوام اور مختلف طبقات کے حال پر انسان کا دل ترس جاتا ہے؛ ان کی زندگی کی صورت حال نہایت افسوسناک ہمدردی کے قابل تھی، وہ اسیری کی زندگی گذارنے پر مجبور تھے۔ اسلام نے آکر انسان کو آزاد کردیا؛ یہ آزادی، سب سے پہلے انسان کے دل اور اس کی روح کے اندر معرض وجود میں آتی ہے؛ اور جب انسان آزادی کو محسوس کرتا ہے، جب وہ غلامی کی زنجیریں توڑنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے، اس کی قوتیں اس احساس کے زیر اثر آتی ہیں اور اگر وہ ہمت کرے اور اٹھ کر حرکت کرے، اس کے لئے آزادی کی عملی صورت معرض وجود میں آتی ہے؛ اسلام نے انسانوں کے لئے یہ کام سرانجام دیا؛ آج بھی وہی پیغام موجود ہے پوری دنیا میں اور عالم اسلام میں۔
بنی نوع انسان کی آزادی کے دشمن انسانوں کے اندر آزادی کی سوچ کو مار ڈالتے ہیں اور ختم کردیتے ہیں؛ جب آزادی کی فکر نہ ہوگی؛ آزادی کی طرف پیشرفت بھی سست ہوجائے گی یا مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ آج ہم مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ اسلام کے مد نظر آزادی تک پہنچنے کی کوشش کریں؛ مسلم اقوام کا استقلال و خودمختاری، پوری اسلامی دنیا میں عوامی حکومتوں کا قیام، قومی و ملکی فیصلوں اور اپنی قسمت کے فیصلوں میں عوام کے فرد فرد کی شراکت داری اور اسلامی شریعت کی بنیاد پر آگے کی جانب حرکت، وہی چیز ہے جو ملتوں اور قوموں کو نجات دلائے گی۔
البتہ آج مسلم قومیں محسوس کرتی ہیں کہ انہیں اس اقدام کی ضرورت ہے اور پوری اسلامی دنیا میں یہ احساس پایا جاتا ہے اور بالآخر یہ احساس نتیجہ خيز ثابت ہوگا، بلا شک۔
اگر قوموں کے ممتاز افراد ـ خواہ وہ علمی و سائنسی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں چاہے دینی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں ـ اپنے فرائص کو بحسن و خوبی نبھائیں، تو عالم اسلام کا مستقبل مطلوبہ مستقبل ہوگا؛ اس مستقبل کے سلسلے میں امیدیں موجود ہیں۔ اسی مقام پر دشمنان اسلام ـ جو اسلامی بیداری کے دشمن ہیں، اقوام عالم کی آزادی و استقلال کے مخالف ہیں ـ میدان میں اتر آتے ہیں؛ اسلامی معاشروں کو معطل رکھنے کی قسماقسم کوششیں عمل میں لائی جاتی ہیں اور ان میں سب سے زيادہ اہم اختلاف و انتشار پھیلانا ہے۔ استکباری دنیا 65 برسوں سے ـ اپنی پوری قوت کو بروئے کار لاکر ـ صہیونی ریاست کی موجودگی کو مسلم اقوام پر ٹھونسنے اور انہیں اس واقعیت (Reality) کو تسلیم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور وہ ناکام رہی ہے۔ ہمیں (صرف) بعض ممالک اور حکومتوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے جو اپنے اجنبی دوستوں کے مفاد کے لئے اپنے قومی مفادات کو پامال کرنے یا اسلامی مفادات کو بھلا دینے کے لئے بھی تیار ہیں جبکہ یہ اجنبی دوست اسلام کے دشمن ہیں؛ اقوام صہیونیوں کی (علاقے میں) موجودگی کے خلاف ہیں۔ 65 برسوں سے فلسطین کو یادوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حالیہ چند سالوں کے دوران ـ لبنان کی 33 روزہ جنگ میں اور غزہ کی 22 روزہ جنگ میں اور دوسری مرتبہ آٹھ روزہ جنگ میں ـ مسلم ملت اور اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ وہ زندہ ہے، اور امریکہ اور دوسری مغربی قوتوں کی وسیع سرمایہ کاری کے باوجود اپنے وجود اور اپنے تشخص کو محفوظ رکھنے اور مسلط کردہ جعلی صہیونی نظام کو طمانچہ مارنے میں کامیاب ہوئی ہے؛ اور ظالم صہیونیوں کے آقاؤں، دوستوں اور حلیفوں کو ـ جو اس عرصے کے دوران اس مسلط کردہ ظالم اور جرائم پیشہ نظام کو تحفظ دینے کے لئے کوشاں رہے ہیں ـ ناکامی کا منہ دکھا چکی ہے؛ اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ اس نے فلسطین کو نہیں بھلایا؛ یہ بہت اہم مسئلہ ہے؛ ان ہی حالات میں دشمن کی تمام تر توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کی جاتی ہے کہ اسلامی امت کو فلسطین کی یاد سے غافل کردے؛ لیکن وہ کیونکر؟ اختلاف و انتشار پھیلانے کے ذریعے، خانہ جنگیوں کے ذریعے، اسلام اور دین و شریعت کے نام پر منحرف انتہا پسندی کی ترویج کے ذریعے؛ وہ یوں کہ کچھ لوگ عام مسلمانوں اور مسلمانوں کی اکثریت کی تکفیر کا اہتمام کریں۔
ان تکفیری گروپوں کا وجود ـ جو عالم اسلام میں نمودار ہوئے ہیں ـ استکبار کے لئے اور عالم اسلام کے دشمنوں کے لئے ایک بشارت اور ایک خوشخبری ہے۔ یہی گروپ ہیں جو صہیونی ریاست کی خبیث واقعیت کو توجہ دینے کے بجائے، مسلمانوں کی توجہ کو دوسری سمت مبذول کرا دیتے ہیں۔ اور یہ وہی نقطہ ہے جو اسلام کے مطمع نظر کے بالکل برعکس ہے؛ اسلام نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"(۲) [رہیں]؛ مسلمانوں کو دین کے دشمنوں کے مقابلے میں میں سخت ہونا چاہئے اور ان کے زیر تسلط نہیں آنا چاہئے؛ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّار\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" عینا قرآن کی آیت کریمہ ہے۔ آپس میں مہربان اور ترس والے ہوں، ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں، یہ اسلام کا حکم ہے؛ اسی اثناء میں ایک تفکر اور ایک جماعت معرض وجود میں آئے جو مسلمانوں کو تقسیم کرے مسلم اور کافر میں! بعض مسلمانوں کو کافر کی حیثیت سے نشانہ بنائے، مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑا دے! کون اس حقیقت میں شک کرسکتا ہے کہ ان گروپوں کو وجود میں لانے، ان کی حمایت و پشت پناہی، انہیں مالی امداد دینا اور ان کو ہتھیاروں سے لیس کرنا اسکبار کا کام ہے اور استکباری حکومتوں کی خبیث خفیہ ایجنسیوں کا کام ہے؟ وہ بیٹھ کر اسی کام کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ عالم اسلام کو اس مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہئے؛ یہ ایک عظیم خطرہ ہے۔ افسوس ہے کہ بعض اسلامی حکومتیں، حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ان اختلافات کو ہوا دیتی ہیں؛ وہ سمجھتے نہیں ہیں کہ ان اختلافات کو ہوا دینے کے نتیجے میں ایسی آگ بھڑک اٹھے گی جو سب کا دامن پکڑ لے گی؛ یہ استکبار کی خواہش ہے: مسلمانوں کے ایک گروپ کی جنگ دوسرے گروپ کے خلاف۔ اس جنگ کا سبب و عامل بھی وہی لوگ ہیں جو مستکبر قوتوں کے کٹھ پتلی حکمرانوں کی دولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں؛ کہ آکر اس ملک میں اور اُس ملک میں لوگوں کے درمیان جھگڑا کھڑا کردیں؛ اور استکبار کی طرف سے اس اقدام میں حالیہ تین چار برسوں کے دوران ـ جب سے بعض اسلامی اور عرب ممالک یں اسلام بیداری کی لہریں اٹھی ہیں ـ بہت زیادہ شدت آئی ہے؛ تاکہ اسلامی بیداری کو دیوار سے لگادیں؛ اور ساتھ ہی دشمن کی تشہیری مشینریوں کے ذریعے تنکے کو پھاڑ بناتے ہوئے اسلام کو دنیا کی رائے عامہ کے سامنے بدصورت ظاہر کریں؛ جب ٹیلی ویژن چینل ایک شخص کو دکھاتے ہیں جو اسلام کے نام سے ایک انسان کا جگر چباتا ہے اور کھتا ہے؛ تو لوگ اسلام کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ دشمنان اسلام نے منصوبہ بندی کی ہے؛ یہ ایسی چیزیں نہیں ہیں جو یکایک معرض وجود میں آئی ہوں بلکہ ایسی چیزیں ہیں جن کے لئے عرصے سے منصوبہ بندی ہوئی ہے۔ ان اقدامات کے پس پردہ پالیسی سازی ہے؛ ان کی پشت پر پیسہ ہے؛ ایسے اقدامات کے پس پردہ جاسوسی ادارے ہیں۔
مسلمانوں کو ہر اس عنصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے جو وحدت کا مخالف ہو اور وحدت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ ہم سب کے لئے بہت بھاری فریضہ ہے؛ شیعہ کو بھی یہ فریضہ قبول کرنا پڑے گا اور مختلف شعبوں کو بھی یہ فریضہ سنبھالنا پڑے گا جو اہل تشیع اور اہل سنت کے اندر پائے جاتے ہیں۔
وحدت سے مراد مشترکات کا سہارا لینا ہے، ہمارے پاس بہت سے مشترکات ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان اشتراکات اختلافی مسائل سے کہیں زیادہ ہیں؛ انہیں اشتراکات کا سہارا لینا چاہئے۔ اہم فریضہ اس حوالے سے ممتاز افراد و شخصیات پر عائد ہوتا ہے؛ خواہ وہ سیاسی شخصیات ہوں، خواہ علمی ہوں یا دینی ہوں۔ علمائے اسلام لوگوں کو فرقہ وارانہ اور مذہبی اختلافات کو ہوا دینے اور شدت بخشنے سے باز رکھیں۔ جامعات کے اساتذہ طلبہ کو آگاہ کریں اور انہیں سمجھا دیں کہ آج عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ وحدت کا مسئلہ ہے۔ اتجاد اہداف کے حصول کے لئے؛ سیاسی استقلال و خودمختاری کا ہدف، اسلامی جمہوریت کے قیام کا ہدف، اسلامی معاشروں میں اللہ کے احکام کے نفاذ کا ہدف؛ وہ اسلام جو آزادی اور حریت کا درس دیتا ہے، اسلام جو انسانوں کو عزت و شرف کی دعوت دیتا ہے؛ یہ آج فریضہ ہے۔
سیاسی شعبے کے ممتاز افراد بھی جان لیں کہ ان کی عزت اور ان کا شرف قوموں کے فرد فرد کے سہارے قابل حصول ہے، نہ کہ بیگانہ اور اجنبی قوتوں کے سہارے، نہ کہ ان افراد کے سہارے جو پوری طرح اسلام کے دشمن ہیں۔
کسی وقت ان علاقوں میں استکباری قوت حکومت کرتی تھی؛ امریکی پالیسی اور قبل ازاں برطانیہ یا بعض دوسرے یورپی ممالک کی پالیسیاں حکم فرما تھیں؛ اقوام نے رفتہ رفتہ اپنے آپ کو ان کی بلا واسطہ تسلط سے چھڑا لیا؛ وہ (استکباری طاقتیں) بالواسطہ تسلط کو ـ سیاسی تسلط کو، معاشی تسلط کو، ثقافتی تسلط کو ـ استعمار کے زمانے کے براہ راست تسلط کے متبادل کے طور پر، جمانا چاہتی ہیں؛ گوکہ وہ دنیا کے بعض خطوں میں براہ راست تسلط جمانے کے لئے بھی میدان میں آرہے ہیں؛ افریقہ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض یورپی ممالک وہی پرانی بساط دوبارہ بچھانے کی کوشش کررہے ہیں؛ راہ حل، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اسلامی بیداری\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" ہے؛ راہ حل اسلامی ملتوں کی شان و منزلت کی پہچان ہے؛ اسلامی ملتوں کے پاس وسیع وسائل ہیں، حساس جغرافیایی محل وقع کی حامل ہیں، بہت زیادہ قابل قدر و وقعت اسلامی ورثے کی حامل ہیں، بےمثل معاشی وسائل سے سرشار ہیں؛ اگر ملتیں آگاہ ہوجائيں، اپنے آپ کو پا لیں، اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائیں، ایک دوسرے کو دوستی کا ہاتھ دیں، یہ علاقہ ایک نمایاں اور درخشاں علاقہ بن جائے گا، اور عالم اسلام عزت و کرامت و آقائی کا دور دیکھے گا؛ یہ وہ چیزیں ہیں جو مسقبل میں انشاء اللہ واقع ہونگی؛ ان کی نشانیاں اس وقت بھی دیکھی جاسکتی ہیں: ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی، اس حساس علاقے میں اسلامی جمہوری نظام کا قیام، اسلامی جمہوری نظام کا استحکام۔
امریکہ سمیت استکاری قوتوں نے گذشتہ 35 برسوں سے اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران کے خلاف ہر وہ حربہ آزما لیا ہے جو وہ آزما سکتی تھیں؛ ان کی سازشوں کے برعکس، ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام روز بروز زیادہ طاقتور، زیادہ مستحکم، پہلے سے کہیں زيادہ صاحب قوت ہوچکا ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ اور رسوخ حاصل کرچکا ہے، اور انشاء اللہ اس استحکام، اس استقرار اور اس قوت میں اضافہ ہوگا؛ عالم اسلام میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ آج نسلوں کی آگہی، اسلام اور اسلام کے مستقبل کے حوالے سے نوجوانوں کی آگہی پہلے کی نسبت کہیں زیادہ ہے اور بعض حوالوں سے ماضی کی نسبت ان کی آگہی بہت زیادہ ہے۔ البتہ دشمن اپنی کوششیں بروئے کر لاتا رہتا ہے لیکن ہم اگر زیادہ توجہ اور بصیرت سے کام لیں تو دیکھ لیں گے کہ اسلامی تحریک کی یہ لہر ان شاء اللہ رو بہ ترقی ہے۔
اللہ کی رحمت ہو ہمارے امام بزرگوار پر، جنہوں نے یہ راستہ ہمارے لئے کھول دیا؛ انھوں نے ہمیں سکھایا کہ خدا پر توکل کرنا چاہئے، خدا سے مدد مانگنی چاہئے، مستقبل کے بارے میں پرامید ہونا چاہئے اور ہم اسی راہ پر آگے بڑھے اور ان شاءاللہ اس کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔ اسلام اور مسلمانوں کی فتح و کامیابی کی امید کے ساتھ، اور اس روشن راستے میں شہید ہونے والوں کے لئے رحمت و مغفرت کے ساتھ۔
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
Source
http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&id=498232
23m:14s
24054
یمن میں ہالووین | مختصر کلپ | Farsi Sub Urdu
یمن میں ہالووین | مختصر کلپ
انسانیت جب صرف نعروں تک محدود ہوجائے، تب انسان کو...
یمن میں ہالووین | مختصر کلپ
انسانیت جب صرف نعروں تک محدود ہوجائے، تب انسان کو پاکستانی، ایرانی، عرب اور انگریز میں فرق نظر آنے لگتا ہے؛ ٹھیک ویسے ہی، جیسے ہم میں سے اکثر کی حالت ہے۔
غور کرکے دیکھیں، کتنے ساروں کو یمن کے حالات کی خبر ہے؟ کتنوں کو پتہ ہے کہ وہاں روزانہ 20 سے 30
افراد صرف سعودیہ کی پھیلائی گئی بیماریوں کی وجہ سے مر رہے ہیں؟ اُن کا جرم کیا ہے؟
کتنوں نے اِس کے خلاف کوئی ردعمل دکھایا ہے؟ ہم وہ ہیں جو موجوں کا انتظار کرتے ہیں، موج بنا نہیں سکتے۔
خدا تجھے کسی طُوفاں سے آشنا کر دے
کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں
#ویڈیو #یمن #ہالووین #انسانیت #اسلام #یمنی_بچے #موج
1m:11s
3058
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
yemen,
holoween,
insaniyat,
insaan,
bache,
pakistani,
irani,
arab,
angreeez,
saudia,
bimari,
jurm,
radeamal,
islam,
آفات انسانی اعمال کا نتیجہ | یمنی ترانہ /...
ظَهَرَ الۡفَسَادُ فِىۡ الۡبَرِّ وَالۡبَحۡرِ بِمَا كَسَبَتۡ اَيۡدِىۡ النَّاسِ...
ظَهَرَ الۡفَسَادُ فِىۡ الۡبَرِّ وَالۡبَحۡرِ بِمَا كَسَبَتۡ اَيۡدِىۡ النَّاسِ لِيُذِيۡقَهُمۡ بَعۡضَ الَّذِىۡ عَمِلُوۡا لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُوۡنَ۔
خشکی اور سمندر میں لوگوں کے اعمال کے سبب فساد پھیل گیا ہے تاکہ خدا اُن کو اُن کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے شاید وہ باز آجائیں۔ (روم : 41)
اللہ نے تو انسان کی عزت میں یہ کائنات اس کے اختیار میں دی ہے لیکن امریکہ اور اسرائیل جیسے انسانیت کے بزدل دشمنوں نے اپنی بداعمالیوں سے انسانیت کو مصیبتوں میں مبتلا کر رکھا ہے۔
اس کا مقابلہ کیسے کیا جا سکتا ہے اس یمنی ترانے میں ملاحظہ فرمائیں۔
#یمنی_ترانہ #آفات #کورونا #حیاتیاتی_جنگ #بائیولوجیکل_وار #اعمال #فساد #ظلم #امریکہ #اسلحہ #وبا #اسرائیل #یہود #دہشتـگردی #شکست #دفاع
3m:50s
3225
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
aafaat,
insani,
aamaal,
khushki,
samandar,
logo,
fasaad,
maza,
Allah,
izzat,
kaenaat,
ikhteyaar,
amrica,
israel,
insaniyat,
buzdil,
dushman,
museebato,
muqabala,
yamani,
tarana,
mulaheza,
امام رضاؑ، امامِ رؤف و مہربان | منقبت |...
اَللّهُمَ صَلِّ عَلي علي بن مُوسَي الِّرِضا المَرُتَضي اَلاِمامِ التَّقيِّ...
اَللّهُمَ صَلِّ عَلي علي بن مُوسَي الِّرِضا المَرُتَضي اَلاِمامِ التَّقيِّ النَّقيِّ
خاندانِ عصمت و طہارت کے آٹھویں خورشید حجتِ خدا امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام امام رؤف و مہربان ہیں۔ آپ علیہ السلام کا وجودِ مبارک تمام انسانیت کے لیے باعث برکت ہے۔ آپؑ کی تعلیمات اور سیرت طیبہ انسانیت کو پستی سے نکال کر بلندی عطا کرتی ہیں۔ آج بھی اِس امامِ مہربان کا حرم مبارک منبع فیضِ الہی اور دل جلوں، محروموں اور مستضعفین کی پناہ گاہ ہے۔
اِس امام مہربان سے دل کی باتیں اور عقیدت کے اظہار پر مشتمل فارسی میں منقبت اردو سبٹائیٹل کے ساتھ مؤمنین کی خدمت میں پیش کی جاتی ہے۔
#ویڈیو #امام_رضا #امام_روف #امام_مہربان #حرم #نگاہ #دلجوئی #دل #پناہگاہ
2m:36s
2609
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Imam
Redha,
imam
mehraban,
manqabat,
ali
ibne
musa
alredha
almurtaza,
khandan
e
ismat
o
taharat,
hujjat
e
khuda,
insaniyat,
haram
e
mubarak,
faiz
e
ilahi,
mehroomo,
mustazafeen,
panahgaah,
aqeedat,
صحیح ثقافت کے بغیر علم ایک آفت! | امام...
وہ علم نہیں زہر ہے احرار کے حق میں
جس علم کا حاصل ہو جہاں میں دو کفِ جوَ
ولی امرِ...
وہ علم نہیں زہر ہے احرار کے حق میں
جس علم کا حاصل ہو جہاں میں دو کفِ جوَ
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ علم اور صحیح ثقافت کے باہمی تعلق اور اُس کی اہمیت کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ اگر علم صحیح ثقافت سے جدا ہو جائے تو کس چیز کا شکار ہو جائے گا؟ کیا نیوکلئیر سائنس ایک مفید علم ہے؟ نیوکلئیر سائنس کا نتیجہ ایک انسانیت دشمن اسلحہ یعنی ایٹم بم کی صورت میں کیوں نکلا؟ کیا ایٹم بم دنیا کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے؟ کیا عصرِ حاضر میں اِس انسانیت دشمن اسلحے کا استعمال کیا گیا ہے؟ کیا ایٹم بم سے آج پوری دنیا خوفزدہ نہیں ہے؟ اسلامی انقلاب یعنی اسلامی جمہوریہ ایران کا ایٹم بم بنانے، اُس کی حفاظت کرنے اور اس کے استعمال کرنے کے بارے میں کیا نظریہ ہے؟ انقلابِ اسلامی ایران ایٹم بم بنانے کو کیوں حرام سمجھتا ہے؟
ان تمام اہم سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے اور حقیقی اسلامی موقف سے آشنائی حاصل کریں۔
#ویڈیو #علم #ثقافت #غلطی #فائدہ_مند #نیوکلئیر_سائنس #ایٹم_بمب #خطرہ #حرام #ایٹمی_صنعت
2m:33s
11837
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
saqafat,
ilm,
aafat,
sayyid
ali
khamenei,
zeher,
haq,
ehmiyat,
shikar,
nuclear
science,
insaniyat,
dushman,
atom
bomb,
mufeed,
khatra,
aslaha,
khaufzada,
islami
inqelab,
islami
jamhooria
iran,
haram,
islami
moqif,
galti,
استکبار کی نابودی تک جاری جدوجہد | شہید...
ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن
گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان
عصرِ حاضر کی...
ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن
گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان
عصرِ حاضر کی شیطانی اور انسانیت دشمن طاقتوں کے ایوانوں میں سائنسی اور علمی جہاد کے ذریعے لرزہ طاری کرنے والی عظیم الشان شخصیت شہید محسن فخری زادہ کے جنہیں حال ہی میں اِس علم دُشمن، انسانیت دشمن طاقتوں نے قتل کر ڈالا اور اپنے خام خیال میں یہ سمجھ بیٹھیں ہیں کہ اُن کی شہادت سے یہ انبیائی اور الہی تحریک رُک جائے گی۔۔۔ نہیں یہ علمی اور انسانی تحریک رکے گی نہیں بلکہ اور تیزی کے ساتھ آگے بڑھے گی اور شیطانی طاقتوں کی پھیلائی ہوئی ظلمت کو روشنی میں بدل ڈالے گی، انشاء اللہ
شہید محسن فخری زادہ کے مثالی عزم و ارادے اور روحانیت اور معنویت سے بھرپور بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #استکبار #شہید_محسن_فخری_زادہ #خون #گرمی #عہد #شہادت #مخلصانہ_خدمت #امریکہ #علمی #سائنسی_جہاد #قتل
1m:7s
1975
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
istekbar,
naboodi,
jad
o
jehed,
shaheed,
mohsin
fakhrizadeh,
shahadat,
momin,
shaan,
guftar,
kirdar,
shaytani,
sciensi,
ilmi,
jahad,
larza,
ilm
dushman,
insaniyat
dushman,
qatl,
ambiyai,
ilahi,
tehreek,
zulmat,
raushni,
ruhaniyat,
manaviyat,
khoon,
garmi,
ehed,
khidmat,
amrika,
jahad,
شہادتِ قاسم سلیمانی ایک تاریخی واقعہ |...
مالکِ اشتر زمان شہید قاسم سلیمانی رضوان اللہ علیہ عصر حاضر کی اُن ممتاز اور...
مالکِ اشتر زمان شہید قاسم سلیمانی رضوان اللہ علیہ عصر حاضر کی اُن ممتاز اور نمایاں شخصیات میں سے تھے جنہوں نے انسانیت دشمن استکباری طاقتوں کے شوم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگائی اور ان فرعونی طاقتوں کے مذموم مقاصد اور ناپاک منصوبوں کو خاک میں ملانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔
بے لوث اور مخلصانہ خدمت ان کا طرہ امتیاز تھا یہی وجہ بنی کہ آپ کی شہادت کے بعد دنیا بھر کی استکبار مخالف اور انسانیت دوست عوام نے اِن شیطانی طاقتوں کی بزدلانہ کاروائی کی مذمت اور اِس تاریخ کے عظیم الشان سپہ سالار کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ہر علاقے اور ہر شہر سے دیوانہ وار نکل پڑے جو اس بات کی علامت تھا کہ اس شہید عالی مرتبت نے اپنی زندگی میں بھی اور اپنی شہادت کے ذریعے بھی دنیا کی عَالَمی شیطانی طاقتوں کو فاش شکست دی۔
اِس بارے میں ولی امرِ مسلمین کے بیانات سننے کے لیے اِس ویڈیو پر کلک کیجئے۔
#ویڈیو #قاسم_سلیمانی #شہادت #تاریخی_واقعہ #شہید_ابو_مہدی_مہندس #برجستہ_اسلامی_فاتح #استکبار
1m:31s
10950
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shahadat,
haj
qasim
soleimani,
sayyid
ali
khamenei,
tarikhi
waqea,
malike
ashtar,
shakhsiyaat,
insaniyat
dushman,
istekbari,
taqatein,
azaem,
sar-dhad,
firaun,
maqasid,
mansoobe,
khaak,
mukhlis,
khidmat,
insaniyat
dost,
buzdil,
amrika,
israel,
america,
sipeh
salar,
shikast,
major
general,
irgc,
sepahe
quds,
quds
brigade,
iran,
iraq,
syria,
daesh,
aleppo,
isis,
lebanon,
انسانی حقوق کا نعرہ اور منافقت | رہبر...
اخلاقیات میں ایک بری صفت، منافقت کی صفت ہے، لیکن کیا منافقت فقط مذہبی کاموں اور...
اخلاقیات میں ایک بری صفت، منافقت کی صفت ہے، لیکن کیا منافقت فقط مذہبی کاموں اور دینی عقائد کے سلسلے میں کی جاتی ہے؟ نہیں، بلکہ اس کا دائرہ اس سے وسیع ہے۔ انسانی معاشرے کے اندر استعمار اور استکبار کی جانب سے بہت سارے کام اچھے عنوان اور انسانی حقوق کی طرفداری کے نعروں سے آغاز کئے جاتے ہیں، جبکہ ان کاموں کے پیچھے منافقت ہو رہی ہوتی ہے۔ امام خامنہ ای اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس کے کچھ نمونوں کو بیان کرتے ہیں۔
سکندر اعظم جو مقدونیہ سے آیا، کیا اس کا دعوا بھی علم، ثقافت اور انسانیت کے بارے میں نہیں تھا لیکن کیا حقیقت یہی تھی؟
کیا امریکہ کی حمایت کے نیچے انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی؟
آمریکا کی جانب سے صہیونی حکومت کی حمایت کرنا منافقت نہیں ہے؟
صدام کے حملوں کے پیچھے کون تھا؟
ایٹم بم سے روکنے والا کیا خود اس کا آغاز کرنے والا اور استعمال کرنے والا نہیں ہے؟
کیا یمن کی عوام پر حملوں کے لئے وہ سعودی کی مدد نہیں کرتے؟
کیا ان سب کاموں کو منافقت کے علاوہ کوئی اور نام دیا جاسکتا ہے؟
ان تمام سوالات کے جواب اس وڈیو میں ملاحظہ کریں۔
#اخلاقیات #صفت #منافقت #دینی #عقائد #معاشرے #استعمار #استکبار #حقوق #امام #نمونہ #ثقافت #انسانیت #حقیقت
2m:40s
8112
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
insan,
huquq,
munafeq,
imam
khamenei,
akhlq,
sefat,
mazhab,
din,
estemar,
estekbar,
aelm,
haqiqat,
amreka,
hemayat,
sddam,
yaman,
eawam,
کربلا کے واقعے کو زندہ رکھنے میں امام...
کربلا کا واقعہ تاریخ کا ایک عظیم واقعہ ہے، جس کے آثار فقط سن 61 ہجری سے وابستہ نہیں...
کربلا کا واقعہ تاریخ کا ایک عظیم واقعہ ہے، جس کے آثار فقط سن 61 ہجری سے وابستہ نہیں ہیں، بلکہ یہ عالمِ انسانیت اور قیامت تک کے لئے انسانوں کے لئے مشعلِ راہ ہے۔
انسانوں کو اپنے کمال کے لئے جس راہ پر چلنا چاہیے تھا وہ راہ امام حسینؑ نے بتادی۔ لہذا تاریخ میں اس واقعے کا زندہ اور جاوید رہنا بہت ضروری ہے۔ امام سجادؑ نے یہ وظیفہ بہت ہی اعلیٰ انداز میں ادا کیا ہے۔ اس عظیم واقعے کو مٹانے کے لئے بنی امیہ کی تمام سازشوں کو امامؑ نے ناکام بنا دیا۔ اور اپنی اسارت کے آغاز سے لیکر پوری زندگی میں لوگوں کو اس عظیم واقعے کی حقیقت سے آگاہ کرتے رہے۔
امامؑ کی ان کوششوں کا نتیجہ پنتیس سال بعد امام محمد باقرؑ کی امامت کے دور میں دیکھا جا سکتا ہے۔
مزید تفصیل کے لئے اس وڈیو کو ملاحظہ کریں۔
#کربلا #تاریخ #عظیم #آثار #انسانیت #مشعل #کمال #امام #حسین #جاوید #وظیفہ #ناکام #اسارت #حقیقت
4m:14s
9127
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
karbala,
zenda,
imam,
imam
sajjad,
kerdar,
rahbar,
imam
khamenei,
tarikh,
ealam,
insan,
qeyamat,
kamal,
imam
husayn,
esarat,
haqiqat,
imam
baqer,
imamat,
ہم امام حسینؑ کا لشکر ہیں | حسین طاہری |...
امام حسینؑ کا مکتب ایک عظیم مکتب ہے، جس نے انسانیت کو اپنی طرف کھینچا ہے، یہاں تک...
امام حسینؑ کا مکتب ایک عظیم مکتب ہے، جس نے انسانیت کو اپنی طرف کھینچا ہے، یہاں تک کہ بچے بھی خود کو امام حسینؑ کی ملت کہہ رہے ہیں۔
بچوں کی زبان پر ایک ہی نعرہ ہے کہ ہم امام حسینؑ کا لشکر اور ان کی ملت ہیں۔ یہی بچے ہیں جنہوں نے کربلا کے بعد شام تک اسی امامؑ کے مکتب کی ترویج کی اور شام کی مصیبتوں کے فاتح بنے۔
حضرت زینب سلام اللہ علیہا وہ عظیم ہستی ہیں جو شام کی فاتح ہیں، جنہوں نے دشمن کے چہرے کو بے نقاب کردیا۔ ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آج امام حسینؑ کا لشکر بن کر ہر سال اربعین پر یہی عہد کر رہے ہوتے ہیں کہ ہم امام حسینؑ کے پرچم تلے اپنے آقا مولا امام زمانہؑ کی رکاب میں ہیں۔
اسی احساس اور جذبے کا ان حماسی اشعار میں اظہارِ خیال کیا گیا ہے جسے اردو ترجمے کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔
#امام #حسین #مکتب #عظیم #انسانیت #ملت #نعرہ #لشکر #کربلا #شام #ترویج #مصیبتوں #فاتح #دشمن #چہرے #بےنقاب #اربعین #رکاب #احساس #جذبے #حماسی
4m:15s
1561
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
Imam
Hussein,
Hussein
Taheri,
maktab,
insan,
mellat,
zaban,
karbala,
fateh,
lady
Zainab,
arbaein,
islam,
musalman,
muslem,
کیا تم اب تک امام حسینؑ کی شہادت کو نہیں...
اے زندگی جلال شہ مشرقین دے
اس تازہ کربلا کو بھی عزم حسین دے
امام عالی مقام علیہ...
اے زندگی جلال شہ مشرقین دے
اس تازہ کربلا کو بھی عزم حسین دے
امام عالی مقام علیہ السلام نے ایک عظیم الشان ہدف اور مقصد کے لیے قربانی دی، نہ فقط اپنی قربانی دی بلکہ اپنے پورے گھر کو اُس عظیم ہدف اور مقصد کے لیے قربان کردیا۔ امام حسین علیہ السلام کی اِس تاریخی اور بے مثال قربانی میں تا ابد انسانیت کی نجات اور ہدایت کے لیے ایک پیغام موجود ہے اور وہ یہ کہ جب بھی دنیا کی شیطانی طاقتیں انسانیت کو ظلمت میں دھکیلنے کے لیے میدان میں آجائیں تو تمام حق پرستوں اور آزاد ضمیر انسانوں کا فریضہ بنتا ہے کہ وہ اِن شیطانی طاقتوں کے مقابلے کے لیے سینہ سِپر کردیں۔ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی عزاداری، آپؑ پر رونے اور آپؑ پر ماتم کرنا اِس لیے مقدس اسلامی شعائر میں سے قراد دیا گیا ہے تاکہ ہم آپؑ کے مقصد و ہدف کو کبھی فراموش ہونے نہ دیں۔
اِس موضوع پر ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #مولوی #حلب #شاعر #سیاہ #ماہ_محرم #شہادت #ہدف #ذمہ_داری #پیروکار
2m:59s
8948
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam
khamenei,
imama
hussain,
wali
e
aamr,
matam,
muharram,
azadari,
muqadas,
insaniat,
taqat,
islami,
maqsad,
seyyed
u
shuhada,
یونیورسٹی، دشمن کا ہدف | امام سید علی...
دنیا کی عالمی شیطانی طاقتیں چاہتی ہیں یونیورسٹیوں میں ایسے افراد تیار ہوں جو ان...
دنیا کی عالمی شیطانی طاقتیں چاہتی ہیں یونیورسٹیوں میں ایسے افراد تیار ہوں جو ان کے ناپاک اور شوم مقاصد میں نہ فقط حائل نہ ہوں بلکہ ان کے شیطانی اور انسانیت دشمن مقاصد میں مددگار بھی ثابت ہوں. یونیورسٹیوں سے فقط ایسے افراد نکلیں جو ان کے لیے بہترین مزدور کا کردار ادا کر سکیں تاکہ ان کے سرمایہ دارانہ انسانیت دشمن ادارے چلتے رہیں اور ترقی و تعلیم کے نام پر جدید جاہلیت کا سلسلہ جاری رہے.
اس بارے میں مزید جاننے کے لیے، ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ، کی اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #یونیورسٹی #جدوجہد #دشمن #کوشش #سمجھدار #انقلابی_طالب_علم #سماجی_ماحول #انقلابی_شناخت #سیاست_بازی #جذبہ
1m:54s
10528
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
sarmaya,
madadgaar,
Helpful,
insaaniyat,
dushman,
shaytani,
universition,
taleem,
Powerful,
napak,
inqalabi,
walii
Amar,
walii
Amar
sayyid
ali
khamenei,
sayyid
ali
khamenei,
university,
dushman
ka
hadaf,
شہیدوں کا پیغام | ولی امرِ مسلمین سید...
شہیدوں کا پیغام | ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ
شہداء انسانیت کو...
شہیدوں کا پیغام | ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ
شہداء انسانیت کو ظلم و ستم کے چنگل سے آزادی دلانے اور سعادت کی راہ ہموار کرنے کے لیے اپنی جان قربان کر دیتے ہیں. شہدا نے اپنی انسانی اور الہی ذمہ داری اس راہ میں اپنا لہو نچھاور کرکے ادا کر دی ہے اب یہ پیچھے رہ جانے والوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس عظیم الشان شہدا کی راہ کو زندہ رکھنے کے لیے جدو جہد کریں اور شہدا کی قربانیوں کو اپنی استقامت اور اس راستے میں آنے والی سختیوں کو تحمل کر کے رائیگاں جانے نہ دیں تاکہ انسانیت کمال کی جانب گامزن ہو سکے.
اس حوالے سے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #شہید #پیغام #راستہ #خوف #راہخدا #ثابتقدم #وسوسے #ڈگمگانا #اتفاق #اتحاد #کوشش #سختی #برداشت #مقام
1m:53s
9693
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
sakhtiyon,
video,
shaheed,
pegham,
rasta,
khauf,
bayanaat,
allah,
qurbanion,
kamal,
ittafaq,
was
wasay,
sakhti,
ittehaad,
koshish,
bardasht,
maqam,
zinda,
insaaniyat,
esteghamat,
raste,