بیانات رهبر معظم انقلاب اسلامی در دیدار...
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز (دوشنبه) در دیدار...
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز (دوشنبه) در دیدار ائمهی جمعهی سراسر کشور، با اشاره به جایگاه بسیار والای نماز جمعه، آن را «قرارگاه ایمان و بصیرت و اخلاق» و مهمترین وظیفهی ائمهی جمعه را نیز «تبیین حقایق و هدایتگری فرهنگی و سیاسی» برشمردند. ایشان همچنین انتخابات را مسألهای بسیار مهم و نعمتی حقیقتاً بزرگ برشمردند و با تأکید بر حضور حداکثری مردم در انتخابات اسفندماه افزودند: مفهوم عمیق حقالناس، در زمینههای «اجرا، نظارت، حقوق داوطلبان، لیستهای انتخاباتی، صیانت از آرای مردم و پذیرش نتایج انتخابات»، ابعاد مکمل و پرمعنایی دارد و مردم با توجه به طمعورزی آمریکاییها به این انتخابات، موضوع نفوذ را مورد توجه کامل قرار دهند.
47m:44s
6077
[Farsi] Hajj Message 2015 - رهبر معظم انقلاب در...
سرانگشت توطئه استکبار جهانی در حوادث گریهآور منطقه (۱۳۹۴/۰۷/۰۱ - ۰۹:۰۶)
حضرت...
سرانگشت توطئه استکبار جهانی در حوادث گریهآور منطقه (۱۳۹۴/۰۷/۰۱ - ۰۹:۰۶)
حضرت آیت الله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی در پیامی به مناسبت کنگره عظیم حج، «سیاستهای شرارتآمیز استکبار در ایجاد گرفتاریهای بزرگ برای امت اسلامی در منطقه» و «جنایتهای رژیم غاصب صهیونیستی و اهانت مکرر به حریم مسجد الاقصی» را مسئله اول همه مسلمانان خواندند و با فراخواندن علما و نخبگان دنیای اسلام به انجام رسالت خود در برابر این حوادث تأکید کردند: اجتماع پر شکوه حج، برترین جایگاه ظهور و تبادل این تکلیف تاریخی و «فرصت برائت» یکی از گویاترین مناسک سیاسی است که باید مغتنم شمرده شود.
ایشان همچنین با اشاره به حادثه تلخ درگذشت تعدادی از حاجیان در مسجد الحرام، و مسئولیت سنگین تأمین امنیت ضیوف الرحمان تأکید کردند: عمل به این تعهد و ادای این مسئولیت، خواستهی قطعی ماست.
متن پیام رهبر انقلاب اسلامی که صبح امروز (چهارشنبه) از سوی حجت الاسلام و المسلمین قاضیعسگر نماینده ولی فقیه و سرپرست زائران ایرانی در صحرای عرفات قرائت شد، به این شرح است:
بسماللهالرّحمنالرّحیم
و الحمد لله ربّ العالمین، و الصّلاة و السّلام علی سیّد الخلق اجمعین محمّد و آله الطّاهرین و صحبه المنتجبین و علی التّابعین لهم باحسان الی یوم الدّین.
و سلام بر کعبهی شریف، پایگاه توحید و مطاف مؤمنان و مهبط فرشتگان؛ و سلام بر مسجدالحرام و عرفات و مشعر و منا؛ و سلام بر دلهای خاشع و زبانهای ذاکر و چشمهای به بصیرت گشوده و اندیشههای به عبرت راه یافته؛ و سلام بر شما حجگزاران سعادتمند که توفیق لبّیکگویی به فراخوان الهی یافته و بر سر این سفرهی پُرنعمت نشستهاید.
نخستین وظیفه، تأمّلی در این لبّیک جهانی و تاریخی و همیشگی است: اِنَّ الحَمدَ وَ النِّعمَةَ لَکَ وَ المُلکَ، لا شَریکَ لَکَ لَبَّیک؛(۱) همهی ستایشها و سپاسها از آنِ او، همهی نعمتها از سوی او، و همهی مُلک و قدرت متعلّق به اوست. این است نگاهی که به حجگزار در آغازین گامِ این فریضهی پُرمغز و پُرمعنا داده میشود و ادامهی این مناسک، هماهنگ با آن، شکل میگیرد و آنگاه همچون تعلیمی ماندگار و درسی فراموشنشدنی در برابر او گذاشته و تنظیم برنامهی زندگی بر پایهی آن، از او خواسته میشود. فرا گرفتنِ این درس بزرگ و عمل به آن، همان سرچشمهی بابرکتی است که میتواند زندگی مسلمانان را طراوت و حیات و پویایی بخشد و آنان را از گرفتاریهایی که بدان دچارند -در این دوران و در همهی دورانها- برَهاند. بُت نفسانیّت و کبر و شهوت، بت سلطهجویی و سلطهپذیری، بت استکبار جهانی، بت تنبلی و بیمسئولیّتی، و همهی بتهای خوارکنندهی جانِ گرامی انسانی، با این غریو(۲) ابراهیمی -آنگاه که از عمق دل برآید و برنامهی زندگی شود- شکسته خواهد شد و آزادی و عزّت و سلامت، به جای وابستگی و سختی و محنت خواهد نشست.
برادران و خواهران حجگزار از هر ملّت و هر کشوری، در این کلمهی حکمتآموز الهی بیندیشند و با نگاه دقیق به گرفتاریهای دنیای اسلام بویژه در غرب آسیا و شمال آفریقا، برای خود با توجّه به ظرفیّتها و امکانات شخصی و محیطی، وظیفه و مسئولیّتی تعریف کنند و در آن بکوشند.
امروز سیاستهای شرارتآمیز آمریکا در این منطقه -که مایهی جنگ و خونریزی و ویرانی و آوارگی و نیز فقر و عقبماندگی و اختلافات قومی و مذهبی است- از یک سو، و جنایتهای رژیم صهیونیستی -که رفتار غاصبانه در کشور فلسطین را به نهایتِ درجهی شقاوت و خباثت رسانیده- و اهانت مکرّر به حریم مقدّس مسجدالاقصی و لگدکوب کردن جان و مال فلسطینیان مظلوم از سوی دیگر، مسئلهی اوّلِ همهی شما مسلمانان است که باید در آن بیندیشید و تکلیف اسلامی خود را در برابر آن بشناسید. و علمای دینی و نخبگان سیاسی و فرهنگی وظیفهای بس سنگینتر دارند که متأسّفانه غالباً مورد غفلت آنان است. علما به جای برافروختن آتش اختلافات مذهبی، و سیاسیّون به جای انفعال در برابر دشمن، و نخبگان فرهنگی به جای سرگرمی به حاشیهها، درد بزرگ دنیای اسلام را بشناسند و رسالت خود را که در پیشگاه عدل الهی، مسئول ادای آنند پذیرا گردند و از عهدهی آن برآیند. حوادث گریهآور در منطقه -در عراق و شام و یمن و بحرین- و در کرانهی غربی و غزّه و در برخی دیگر از کشورهای آسیا و آفریقا، گرفتاریهای بزرگ امّت اسلامی است که سَرانگشت توطئهی استکبار جهانی را در آن باید دید و به علاج آن اندیشید؛ ملّتها باید آن را از دولتهای خود بخواهند و دولتها باید به مسئولیّت سنگین خود وفادار باشند.
و حج و اجتماعات پُرشکوه آن، برترین جایگاه ظهور و تبادل این تکلیف تاریخی است؛ و فرصت برائت که باید با شرکت همهی حجگزاران از همهجا مغتنم شمرده شود، یکی از گویاترین مناسک سیاسی در این فریضهی جامعالاطراف است.
امسال حادثهی تلخ و خسارتبار مسجدالحرام، کام حاجیان و ملّتهای آنان را تلخ کرد. درست است که درگذشتگان این حادثه که در حال نماز و طواف و عبادت به دیدار حق شتافتند، به سعادتی بزرگ دست یافته و در حریم امن و رعایت و رحمت الهی آرمیدهاند انشاءالله -و این تسلّایی بزرگ برای بازماندگان آنها است- ولی این نمیتواند از سنگینیِ مسئولیّت کسانی که متعهّد امنیّت ضیوفالرّحمانند بکاهد. عمل به این تعهّد و ادای این مسئولیّت خواستهی قطعی ما است.
والسّلام علی عبادالله الصّالحین
سیّدعلی خامنهای
۴ ذیالحجّة ۱۴۳۶
۲۷ شهریور ۱۳۹۴
7m:16s
7790
[Urdu] Hajj 2015 حجاج کرام کے نام رہبر معظم کا...
[Hajj 1436] حجاج کرام کے نام رہبر معظم کا پیغام - Urdu
حجاج کرام کے نام پیغام
بسم الله...
[Hajj 1436] حجاج کرام کے نام رہبر معظم کا پیغام - Urdu
حجاج کرام کے نام پیغام
بسم الله الرحمن الرحیم
والحمد لله رب العالمین و الصلا ۃو السلام علی سیّد الخلق اجمعین محمد و آلہ الطاہرین و صحبہ المنتجبین و علی التابعین لہم باحسان الی یوم الدین
اور سلام ہو یکتا پرستی کے مرکز، مومنین کی طواف گاہ اور فرشتوں کی جائے نزول ،کعبہ شریف پر۔ اور سلام ہو مسجد الحرام، عرفات، مشعر اور منی پر اور سلام ہو خضوع و خشوع سےبھرپور دلوں پر، ذکر میں ڈوبی زبانوں پر، بصیرت کے ساتھ کھلنے والی آنکھوں پر، عبرت و سبق کا راستہ پا جانے والے افکار پر اور سلام ہو آپ خوش نصیب حاجیوں پر کہ آپ کو دعوت الہی پر لبیک کہنے کی توفیق نصیب ہوئی اور آپ نعمتوں کے دسترخوان پر تشریف فرما ہیں۔
سب سے پہلی ذمہ داری اس عالمی، تاریخی اور دائمی لبیک پر غور کرنا ہے؛ انّ الحمد و النعمۃ لک و المُلک، لا شَریک لک لبیک۔
ساری تعریفیں اور شکر اس کے لئے ہے، ساری نعمتیں اسی کی طرف سے اور ملک و اقتدار اسی کا ہے۔
حاجی کو یہ زاویہ نگاہ، اس پرمغز و بامعنی فریضے کے شروعاتی مرحلے میں ہی، دے دیا جاتا ہے اور اعمال حج کا سلسلہ اسی طرز نگاہ کے مطابق انجام پاتا ہے اور پھر اسے پائیدار سبق اور کبھی فراموش نہ ہونے والے درس کی مانند اس کے سامنے رکھ دیا جاتا ہے اور زندگی کے لائحہ عمل کو اسی تناظر میں منظم کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ یہ عظیم سبق حاصل کرنا اور اس پر عمل کرنا، وہی پربرکت سرچشمہ ہے جو مسلمانوں کی زندگی کو تازگی، حرارت اورتحرک عطا کر سکتا ہے اور انھیں ان مسائل سے جن سے وہ دوچار ہیں، اس دور میں اور تمام ادوار میں نجات دلا سکتا ہے۔
نفسانیت، کبر، نفسانی خواہشات، تسلط پسندی اور تسلط برداشت کرنے کی عادت، عالمی استکبار، تساہلی اور ذمہ داریوں سے فرار اور با عزت انسانی زندگی کو ذلیل و خوار کرنے کا جذبہ، یہ سب وہ بت ہیں جو دل کی گہرائیوں سے نکل کر زندگی کا دستور العمل بن جانے والی اس \\\\\\\\\\\\\\\'صدائے ابراہیمی سے ٹوٹ جائیں گے اور دوسروں پر انحصار، دشواریوں اور سختیوں کی جگہ آزادی و وقار اور سلامتی لے لیگی۔
حج سے مشرف ہونے والے محرم برادران و خواہران، بلا تفریق ِملک و قوم، سب اس حکمت آمیز کلام ِپروردگار پر غور کریں اور دنیائے اسلام اور خاص طور پر مغربی ایشیا اور شمالی افریقا کے مسائل کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے، ذاتی اور گرد و پیش کے وسائل اور توانائیوں کے مطابق اپنے لئے فریضہ اور ذمہ داری طے کریں اور اس کے تحت کوششیں کریں۔
آج اس علاقے میں ایک طرف امریکا کی شرانگیز پالیسیاں جو جنگ و خونریزی، تباہی و آوارہ وطنی، نیز غربت و پسمانگی اور قومیتی و فرقہ وارانہ تنازعات کی جڑ ہیں، اور دوسری طرف صیہونی حکومت کے جرائم ہیں، جس نے مملکت فلسطین میں غاصبانہ اقدامات کو شقی القلبی اور خباثت کی انتہا تک پہنچا دیا ہے اور بار بار مقدس مسجد الاقصی کی توہین اور مظلوم فلسطینیوں کے جان و مال کی تاراجی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ یہ آپ تمام مسلمانوں کا اولین مسئلہ ہے، جس کے بارے میں آپ کو غور کرنا چاہئے اور اس مسئلے میں اپنے اسلامی فرائض کو سمجھنا چاہئے۔ علمائے دین اور سیاسی و علمی شخصیات کی ذمہ داری زیادہ سنگین ہے، جو بد قسمتی سے اکثر اس کی طرف سے غافل رہتے ہیں۔
علما فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دینے، سیاسی رہنما دشمن کے سامنے پسپائی اختیار کرنے اور علمی شخصیات فروعی مسائل میں اپنے ذہن مصروف کرنے کے بجائے، دنیائے اسلام کے سب سے بڑے درد کو سمجھیں اور اپنی اس ذمہ داری کو جس کے تعلق سے وہ عدل الہی کے سامنے جواب دہ ہیں، قبول کریں اور اس کو پورا کریں۔ علاقے میں، عراق، شام، یمن، بحرین، غرب اردن اور غزہ میں اور بعض دیگر ایشیائی اور افریقی ملکوں میں رونما ہونے والے دردناک واقعات امت مسلمہ کی بڑی مشکلات ہیں جن میں عالمی استکبار کی سازش کو سمجھنا اور اس کی راہ حل کے بارے میں غور کرنا چاہئے۔ قومیں اپنی حکومتوں سے مطالبہ کریں اور حکومتیں اپنی سنگین ذمہ داری کے سلسلے میں وفادار رہیں۔
حج اور اس کے پرشکوہ اجتماعات، ان تاریخی ذمہ داریوں کے نمایاں ہونے اور تبادلے کے بہترین مواقع ہیں۔
اورمشرکین سے برائت اس ہمہ گیر فریضے کا نمایا ںترین سیاسی عمل ہے اور اس عمل کو تمام حجاج کرام نے موقع غنیمت سمجھ کر کے انجام دینا چاہئے۔
اس سال مسجد الحرام کے تلخ سانحے نے حجاج کرام اور ان کی قوموں کو غمزدہ کردیا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ اس حادثے میں گزر جانے والے افراد جو نماز، طواف اور عبادت کے عالم میں باری تعالی کے دیدار کے لئے کوچ کر گئے، عظیم سعادت و کامرانی سے ہمکنار ہوئے اور امن و رحمت و توجہ الہی کے دیار میں سکونت پذیر ہوئے ان شاء اللہ، جو ان کے پسماندگان کے لئے باعث سکون ہے، لیکن یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ جو لوگ ظاہراً اللہ کے مہمانوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہیںوہ بری الذمہ ہوجائیں۔ اس فرض پر عمل اور اس ذمہ داری کی ادائیگی ہمارا حتمی مطالبہ ہے۔
و السلام علی عباد اللہ الصالحین
سید علی خامنہ ای
4 ذی الحجہ 1436 (ہجری قمری)
27 شہریور 1394 (ہجری شمسی)
5m:36s
17308
[20 March 2017] Lema del año nuevo: Economía de Resistencia,...
El lema elegido por el Líder de la Revolución Islámica, el ayatolá Seyed Ali Jamenei, para este Año Nuevo persa es ‘Economía de...
El lema elegido por el Líder de la Revolución Islámica, el ayatolá Seyed Ali Jamenei, para este Año Nuevo persa es ‘Economía de Resistencia, Producción, Empleo’.
Tal como es de costumbre, el Líder iraní ofrece un discurso inmediatamente después del inicio del Año Nuevo y ofrece al pueblo su mensaje, sobre lo que se basarán las políticas de un año de las autoridades de la República Islámica de Irán.
Así comienza el ayatolá Jamenei su mensaje del Año Nuevo persa, el año 1396 del calendario iraní:
En el nombre de Dios, el Clemente y el Misericordioso
¡Oh, reformador de los corazones y las mentes! ¡Oh, regente del día y de la noche! ¡Oh, transformador de los estados y las circunstancias! ¡Cambia nuestro estado en el mejor estado! Saludos a Fátima, hija del profeta Mohamad (que la paz y bendiciones sean para él y su familia); y saludos al Mahdi prometido (duodécimo Imam de los musulmanes chiíes), y que nuestras almas sean sacrificadas por él y que Dios acelere su llegada.
Les deseo a mis queridos compatriotas, el gran pueblo de Irán, los queridos jóvenes y personas de diversos estratos sociales un Año Nuevo próspero. En particular, quiero felicitar a las queridas familias de los mártires, los veteranos discapacitados de la guerra y también a todas aquellas naciones que de una u otra forma celebran el Noruz (Año Nuevo persa) .
Agradezco a Dios por darme una vez más la oportunidad para felicitar al querido pueblo iraní. Les deseo un Año Nuevo próspero, favorable ―lleno de bendiciones, seguridad y bienestar― y espero que, con el favor de Dios, el año 1396 sea un año feliz para todo el pueblo de Irán y para los musulmanes de todo el mundo.
Espero que, durante el año que acaba de comenzar en este momento, todas las familias iraníes y todos los queridos iraníes se beneficien de la bondad divina y las bendiciones.
Si queremos evaluar el año que acaba de terminar ―el año 1395―, este incluyó acontecimientos felices y tristes, amargos y dulces, como todos los demás años. A lo que quiero referirme en este momento es a las vivencias amargas y dulces que están relacionadas con la gente y no son asuntos personales.
Experimentamos momentos dulces el año pasado relacionados con la dignidad nacional, la seguridad nacional, la determinación juvenil y los movimientos religiosos inclusivos en todo el país. También nos enfrentamos a momentos amargos, en particular los relativos a asuntos económicos y sociales. Voy a hablar de esto.
La dignidad de Irán y nuestra querida gente fue evidente durante todo el año 1395. Fue visible desde el principio hasta el final del año pasado. Nuestros enemigos en todo el mundo reconocieron el poderío del pueblo de Irán. La identidad del pueblo de Irán se mostró durante todos los diversos acontecimientos que tuvieron lugar en el año pasado.
Durante las marchas del 22 de Bahman (10 de febrero), el pueblo reaccionó de una manera entusiasta, efusiva y valiente ante un acto irrespetuoso cometido por el presidente estadounidense contra la República Islámica de Irán. En el Día de Al-Quds, asimismo, la gran reunión de la gente mostró la identidad y los objetivos de este país a todas las personas del mundo.
La seguridad del país en este turbulento entorno regional e internacional fue un factor muy importante para el pueblo iraní. Hoy en día, nuestros países vecinos ―los situados en el este, sureste y noroeste de nuestro país― están sufriendo debido a la inseguridad. La región está sufriendo a causa de la inseguridad, pero el pueblo de Irán afortunadamente experimentó una seguridad duradera durante todo el año pasado.
Mi referencia a la determinación juvenil viene de observar las actividades de miles de jóvenes en todo el país. Estos jóvenes están sumamente ocupados con sus actividades en los ámbitos de la ciencia, la cultura, el deporte y la producción. Ellos están presentando nuevos logros e innovaciones. Ellos están cimentando los pilares del futuro del país.
¡Suscríbete a HispanTV!
https://www.youtube.com/user/hispantv...
El grupo de HispanTV les recuerda a los seguidores de nuestra página en Youtube de que en el caso de que no se suban nuevos vídeos, en 48 horas, esto significa que han bloqueado el acceso de este canal a su cuenta en YouTube. De ser así, haga Clic en el siguiente enlace para obtener nuestra nueva dirección en YouTube:
http://htv.mx/kHn
http://www.hispantv.com
http://www.facebook.com/HispanTV
http://plus.google.com/+HispanTV
http://www.hispantv.com/distribucion
http://www.hispantv.com/directo
http://twitter.com/HispanTV
http://vk.com/HispanTV
2m:51s
3287
نماهنگ | آغاز ماه دعا - Farsi
«شستوشویى کن و آنگه به خرابات خرام...»
ماه رجب، ماه دعا، ماه توسل، ماه تضرع، ماه...
«شستوشویى کن و آنگه به خرابات خرام...»
ماه رجب، ماه دعا، ماه توسل، ماه تضرع، ماه آماده شدن دلها براى ورود به ساحت رمضان از راه رسید.
حضرت آیت الله خامنهای: « باید همه به یکدیگر تبریک عرض کنیم [این] توفیق الهی را که توانستیم بار دیگر وارد ماه رجب بشویم. ماه رجب یک فرصت تقرّب به ارزشهای الهی و تقرّب به ذات مقدّس پروردگار و فرصت خودسازی است. این ایّامی که در روایات ما بهعنوان ایّام برجسته معرّفی شدهاند، اینها همه فرصتند؛ هر فرصتی هم نعمت است و هر نعمتی هم نیازمند شکر و سپاس است. شکر و سپاس نعمت هم این است که انسان نعمت را بشناسد، بر طبق اقتضای این نعمت رفتار کند، از آن بهره ببرد، نعمت را از خدا بداند و آن را در راه خدا به کار ببرد؛ ماه رجب از این نعمتها است.» ۱۳۹۴/۰۲/۰۶
پایگاه اطلاعرسانی KHAMENEI.IR بهمناسبت فرارسیدن ماه رجب، نماهنگ «آغاز ماه دعا» را منتشر میکند.
2m:42s
5051