[Full Speech URDU] رہبر معظم سید علی خامنہ ای :...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے \"نوجوان نسل اور اسلامی بیداری\" کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابىالقاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
میں آپ تمام معزز مہمانوں، عزیز نوجوانوں اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے تعلق سے خوش خبری کے حامل لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ میں سے ہر فرد ایک عظیم بشارت کا حامل ہے۔ جب کسی ملک میں نوجوان بیدار ہو جاتا ہے تو اس ملک میں عوامی بیداری کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ آج پورے عالم اسلام میں ہمارے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے کتنے جال بچھائے گئے لیکن غیور اور بلند ہمت مسلم نوجوان نے خود کو ہر جال سے نجات دلائی۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ تیونس میں، مصر میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں کیا ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں کیسی تحریک اٹھی۔ یہ سب نوید اور خوش خبری ہے۔
میں آپ عزیز نوجوانوں، اپنے بچوں سے یہ عرض کروں گا کہ آپ یقین جانئے کہ آج تاریخ عالم اور تاریخ بشریت ایک عظیم تاریخی موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ پوری دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دور کی واضح اور بڑی نشانیوں میں اللہ تعالی کی طرف توجہات کا مرکوز ہو جانا، اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت سے مدد طلب کرنا اور وحی الہی پر تکیہ کرنا ہے۔ انسانیت مادی مکاتب فکر کو عبور کرکے آگے بڑھ آئی ہے۔ اب نہ مارکسزم میں کشش باقی رہ گئی ہے، نہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی میں جاذبیت کی کوئی رمق ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ لبرل ڈیموکریسی کے گہوارے کے اندر، امریکہ اور یورپ کے اندر کیا حالات ہیں؟! شکست کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیکولر نیشنلزم میں بھی کوئی جاذبیت نہیں رہ گئی ہے۔ اس وقت امت اسلامیہ کی سطح پر سب سے زیادہ کشش اسلام میں نظر آ رہی ہے، قرآن میں نظر آ رہی ہے، وحی الہی پر استوار مکتب فکر میں نظر آ رہی ہے، اللہ تعالی نے یقین دلایا ہے کہ الہی مکتب فکر، وحی پر استوار مکتب فکر اور عزیز دین اسلام میں انسان کو سعادت اور کامرانی کی منزل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک نہایت اہم، بامعنی اور مبارک راستہ ہے۔ آج اسلامی ممالک میں اغیار پر منحصر آمریتوں کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ اس عالمی آمریت اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کا مقدمہ ہے جو استکباری طاقتوں اور صیہونیوں کی ڈکٹیٹر شپ کے خبیث اور بدعنوان نیٹ ورک سے عبارت ہے۔ آج بین الاقوامی استبداد اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ امریکہ اور اس کے پیروؤں کی ڈکٹیٹر شپ اور صیہونیوں کے خطرناک شیطانی نیٹ ورک کی صورت میں مجسم ہو گئي ہے۔ اس وقت یہ عناصر مختلف چالوں سے اور گوناگوں حربوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی آمریت چلا رہے ہیں۔ آپ نے جو کارنامہ مصر میں انجام دیا، تیونس میں انجام دیا، لیبیا میں انجام دیا، اور جو کچھ یمن میں انجام دے رہے ہیں، بحرین میں انجام دے رہے ہیں، بعض دیگر ممالک میں اس کے جذبات و احساسات برانگیختہ ہو چکے ہیں، یہ سب اس خطرناک اور زیاں بار ڈکٹیٹرشپ کے خلاف جدوجہد کا ایک جز ہے جو دو صدیوں سے انسانیت کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے۔ میں نے جس تاریخی موڑ کی بات کی وہ، اسی آمریت کے تسلط سے قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلی سے عبارت ہے۔ یہ تبدیلی آکر رہے گی، آپ اسے بعید نہ سمجھئے!
یہ اللہ کا وعدہ ہے«ولينصرنّ اللَّه من ينصره»(1) اللہ تعالی تاکید کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ نے اللہ کی مدد کی تو وہ آپ کی ضرور مدد فرمائے گا۔ ممکن ہے کہ عام نظر سے دیکھا جائے اور مادی اندازوں کی بنیاد پر پرکھا جائے تو یہ چیز بعید دکھائی دے لیکن بہت سی چیزیں ہیں جو بعید معلوم ہوتی تھیں مگر رونما ہو گئیں۔ کیا آپ ایک سال اور دو تین مہینے قبل یہ سوچ سکتے تھے کہ مصر کا طاغوت (ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا اقتدار) اس طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ ختم ہو جائے گا؟ اگر اس وقت لوگوں سے کہا جاتا کہ مبارک کی بدعنوان اور (بیرونی طاقتوں پر) منحصر حکومت ختم ہو جائے گی تو بہت سے لوگ اس کا یقین نہ کرتے، لیکن ایسا ہوا۔ اگر کوئی دو سال قبل یہ دعوی کرتا کہ شمالی افریقا میں یہ عجیب قسم کے واقعات رونما ہونے والے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو یقین نہ آتا۔ اگر کوئی لبنان جیسے ملک کے بارے میں کہتا کہ مومن نوجوانوں کی ایک تنظیم صیہونی حکومت اور پوری طرح مسلح صیہونی فوج کو شکست دیدے گی تو کوئی بھی اس پر یقین نہ کرتا، لیکن یہ ہوا۔ اگر کوئی کہتا کہ اسلامی جمہوری نظام مشرق و مغرب سے جاری مخاصمتوں اور دشمنیوں کے مقابلے میں بتیس سال تک ڈٹا رہے گا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور زیادہ پیشرفتہ ہوتا جائے گا تو کوئی بھی یقین نہ کرتا، لیکن ایسا ہوا۔ «وعدكم اللَّه مغانم كثيرة تأخذونها فعجّل لكم هذه و كفّ ايدى النّاس عنكم و لتكون ءاية للمؤمنين و يهديكم صراطا مستقيما»(2) یہ کامیابیاں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں۔ یہ سب پر غالب رہنے والی حق کی طاقت ہے جس سے اللہ تعالی ہمیں روشناس کرا رہا ہے۔ جب عوام میدان میں آ جائيں اور ہم اپنا سب کچھ لیکر میدان میں اتر پڑیں تو نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں راستا بھی دکھاتا ہے، «و الّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سبلنا».(3) اللہ تعالی ہدایت بھی کرتا ہے، مدد بھی کرتا ہے، بلند مقامات پر بھی پہنچاتا ہے، بس شرط یہ ہے کہ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں۔
اب تک جو کچھ رونما ہوا ہے وہ بہت عظیم شئے ہے۔ مغربی طاقتوں نے اپنی سائنسی ترقی کی مدد سے دو سو سال تک امت اسلامیہ پر حکومت کی ہے، اسلامی ممالک پر قبضہ کیا، بعض پر براہ راست اور بعض دیگر پر مقامی ڈکٹیٹروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر۔ برطانیہ، فرانس اور سب سے بڑھ کر امریکہ جو بڑا شیطان ہے، انہوں نے امت اسلامیہ پر تسلط قائم کیا۔ جہاں تک ہو سکا اسلامی امہ کی تحقیر کی، مشرق وسطی کے اس حساس علاقے کے قلب میں صیہونیت نامی کینسر لاکر ڈال دیا اور پھر ہر طرف سے اسے تقویت پہنچائی اور مطمئن ہو رہے کہ اب دنیا کے اس اہم ترین خطے میں ان کی پالیسیوں اور مقاصد کو مکمل تحفظ مل گیا ہے۔ لیکن جذبہ ایمانی ہمت و شجاعت، اسلامی ہمت و شجاعت اور عوامی شراکت نے ان تمام باطل خوابوں کو چکناچور کر دیا اور ان سارے اہداف پر پانی پھیر دیا۔
آج عالمی استکبار کو اسلامی بیداری کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کا احساس ہو رہا ہے۔ آپ غالب آ گئے ہیں، آپ فتحیاب ہیں، مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کام انجام پایا ہے وہ بہت عظیم کارنامہ ہے، لیکن کام یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ ابھی شروعات ہوئی ہے، یہ نقطہ آغاز ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں تاکہ دشمن کو مختلف میدانوں سے باہر کر دیں۔
یہ مقابلہ عزم و ارادے کا مقابلہ ہے اور ہمت و حوصلے کی زور آزمائی ہے۔ جس فریق کا ارادہ مضبوط ہوگا وہ غالب آ جائے گا۔ جو دل اللہ تعالی پر تکیہ کئے ہوئے ہے اسے غلبہ حاصل ہوگا۔ «ان ينصركم اللَّه فلا غالب لكم»؛(4) اگر آپ کو نصرت الہی کا شرف حاصل ہو گیا تو پھر کوئی بھی آپ پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا، آپ کو پیشرفت حاصل ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام جن سے عظیم امت اسلامیہ کی تشکیل عمل میں آئی ہے، آزاد رہیں، خود مختار رہیں، باوقار رہیں، کوئی ان کی تحقیر نہ کر سکے، اسلام کی اعلی تعلیمات و احکامات سے اپنی زندگی کو سنواریں۔ اسلام میں یہ توانائی موجود ہے۔ (دشمنوں نے) برسوں سے ہمیں علمی میدان میں پیچھے رکھا، ہماری ثقافت کو پامال کیا، ہماری خود مختاری کو ختم کر دیا۔اب ہم بیدار ہوئے ہیں۔ ہم علم کے میدانوں میں بھی یکے بعد دیگر اپنی بالادستی قائم کرتے جائیں گے۔
تیس سال قبل جب اسلامی جمہوریہ کی تشکیل عمل میں آئی تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب تو کامیاب ہو گیا لیکن وہ یکے بعد دیگرے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سنبھالنے میں ناکام ہوگا اور سرانجام پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج ہمارے نوجوان اسلام کی برکت سے علم و دانش کے شعبے میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو خود ان کے بھی تصور سے پرے تھے۔ آج اللہ تعالی کی ذات پر توکل کی برکت سے ایرانی نوجوان عظیم علمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ یورینیم افزودہ کر رہا ہے، اسٹیم سیلز پیدا کرکے اسے نشونما کے مراحل سے گزار رہا ہے، حیاتیات کے شعبے میں بڑے قدم اٹھا رہا ہے، خلائی شبے میں سرگرم عمل ہے، یہ سب اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور نعرہ اللہ اکبر کے ثمرات ہیں۔۔۔۔۔(5)
ہمیں اپنی صلاحیتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ مغربی ثقافت نے اسلامی ممالک پر سب سے بڑی مصیبت جو نازل کی وہ دو غلط اور گمراہ کن خیالات کی ترویج تھی۔ ان میں ایک، مسلمان قوموں کی ناتوانی اور عدم صلاحیت کی غلط سوچ تھی۔ انہوں نے دماغ میں بٹھا دیا کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ سیاست کے میدان میں، نہ معیشت کے میدان میں اور نہ ہی علم و دانش کے میدان میں۔ کہہ دیا کہ \"آپ تو کمزور ہیں، اسلامی ممالک دسیوں سال کے اس طویل عرصے میں اسی غلط فہمی میں پڑے رہے اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ دوسرا غلط تاثر جو ہمارے اندر پھیلایا گيا وہ ہمارے دشمنوں کی طاقت کے لامتناہی اور ان کے ناقابل شکست ہونے کا تاثر تھا۔ ہمیں یہ سمجھا دیا گيا کہ امریکہ کو شکست دینا محال ہے، مغرب کو تو پسپا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ہمیں ان کے مقابلے میں سب کچھ برداشت کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔
آج یہ حقیقت مسلم اقوام کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ دونوں ہی خیالات سراسر غلط تھے۔ مسلمان قومیں ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اسلامی عظمت و جلالت کو جو کسی زمانے میں علمی و سیاسی و سماجی شعبوں میں اپنے اوج پر تھی، دوبارہ حاصل کرنے پر قادر ہیں اور دشمن کو تمام میدانوں میں پسپائی اختیار کرنی پڑے گی۔
یہ صدی اسلام کی صدی ہے۔ یہ صدی روحانیت کی صدی ہے۔ اسلام نے معقولیت، روحانیت اور انصاف کو یکجا قوموں کے لئے پیش کر دیا ہے۔ عقل و خرد پر استوار اسلام، تدبر و تفکر کی تعلیم دینے والا اسلام، روحانیت و معنویت کی تلقین کرنے والا اسلام، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا راستہ دکھانے والا اسلام، جہاد کا درس دینے والا اسلام، جذبہ عمل کا سرچشمہ اسلام، عملی اقدام پر تاکید کرنے والا اسلام۔ یہ سب اللہ تعالی اور اسلام سے ہمیں ملنے والی تعلیمات ہیں۔
آج جو چیز سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ دشمن کو مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں اور علاقے کے دیگر ممالک میں کم و بیش جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی تلافی کے لئے وہ سازش اور منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن کی سازشوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ (دشمن) عوامی انقلابوں کو سبوتاژ نہ کر لے، اسے راستے سے منحرف نہ کر دے۔ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کیجئے! دشمن، انقلابوں کو غلط سمت میں موڑنے، تحریکوں کو بے اثر بنانے اور مجاہدتوں اور بہنے والے لہو کو بے نتیجہ بنانے کی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوان اس تحریک کے علمبردار ہیں، آپ ہوشیار رہئے، آپ محتاط رہئے۔
پچھلے بتیس برسوں میں ہمیں بڑے تجربات حاصل ہوئے ہیں، بتیس سال سے ہم نے دشمنیوں اور مخاصمتوں کا سامنا کیا ہے، استقامت کی ہے اور دشمنیوں پر غلبہ پایا ہے ۔۔۔۔ (6) کوئي بھی ایسی سازش نہیں ہے جو مغرب اور امریکہ، ایران کے خلاف کر سکتے تھے اور انہوں نے نہ کی ہو۔ اگر کوئی اقدام انہوں نے نہیں کیا تو صرف اس وجہ سے کہ وہ اقدام ان کے بس میں نہیں تھا۔ جو کچھ ان کے بس میں تھا، انہوں نے کیا اور ہر دفعہ انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہزیمت اٹھانی پڑی۔۔۔۔۔۔(7) اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام سازشوں میں انہیں شکست ہوگی۔ یہ ہم سے اللہ کا وعدہ ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
ہمیں اللہ تعالی کے وعدے کی صداقت میں کوئی شک و تردد نہیں ہے۔ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بے اطمینانی نہیں ہے۔ اللہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے تعلق سے بے اطمینانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ «و يعذّب المنافقين و المنافقات و المشركين و المشركات الظّانّين باللَّه ظنّ السّوء عليهم دائرة السّوء و غضب اللَّه عليهم و لعنهم و اعدّ لهم جهنّم و سائت مصيرا»(8)
اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ہم چونکہ میدان میں موجود ہیں، مجاہدت کے میدان میں داخل ہو چکے ہیں، ملت ایران اپنے تمام وسائل و امکانات کے ساتھ میدان میں وارد ہو چکی ہے لہذا نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے تاہم بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ہم سب کو دشمنوں کے مکر و حیلے کی طرف سے چوکنا رہنا چاہئے۔ دشمن، تحریکوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اختلاف کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔
آج عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکیں شیعہ اور سنی کے فرق پر یقین نہیں کرتیں۔ شافعی، حنفی، جعفری، مالکی، حنبلی اور زیدی کے فرق کو نہیں مانتیں۔ عرب، فارس اور دیگر قومیتوں کے اختلاف کو قبول نہیں کرتیں۔ اس عظیم وادی میں سب کے سب موجود ہیں۔ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے۔ ہمیں اپنے اندر باہمی اخوت کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعین کر لینا چاہئے۔ ہدف اسلام ہے، ہدف قرآنی اور اسلامی حکومت ہے۔ البتہ اسلامی ممالک کے درمیان جہاں اشتراکات موجود ہیں، وہیں کچھ فرق بھی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات، تاریخی حالات اور سماجی حالات الگ الگ ہیں تاہم مشترکہ اصول بھی پائے جاتے ہیں۔ استکبار کے سب مخالف ہیں، مغرب کے خباثت آمیز تسلط کے ہم سب مخالف ہیں، اسرائیل نامی کینسر کے سب مخالف ہیں۔۔۔۔۔ (9)
جہاں بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی نقل و حرکت اسرائیل کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، امریکہ کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، ہمیں وہاں ہوشیار ہو جانا چاہئے، یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حرکت اغیار کی ہے، یہ سرگرمیاں غیروں کی ہیں، یہ اپنوں کی مہم نہیں ہو سکتی۔ جب صیہونیت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے۔ وہاں سب \"اپنے\" لوگ ہیں۔ وہاں نہ کوئي شیعہ ہے نہ سنی، وہاں قومیت کا فرق ہے نہ شہریت کا۔ وہاں سب کو ایک ہی نہج پر سوچنا ہے۔
آپ غور کیجئے! اس وقت بالکل سامنے کی ایک مثال موجود ہے۔
دنیا کے تمام نشریاتی ادارے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بحرین کے عوام اور وہاں کی عوامی تحریک کو الگ تھلگ کر دیں۔ مقصد کیا ہے؟ یہ شیعہ سنی اختلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ تفرقہ کا بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں، خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ ان مسلمانوں اور مومنین کے درمیان جن میں بعض کسی مسلک سے اور بعض دیگر کسی اور مسلک سے وابستہ ہیں، کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام نے سب کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا ہے۔ سب امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اسلامی امہ کا جز ہیں۔۔۔۔ (10) فتح کا راز، تحریک کے دوام کا راز اللہ کی ذات پر توکل، اللہ کے تعلق سے حسن ظن، اللہ تعالی پر اعتماد اور اتحاد اور مربوط کوششوں کا جاری رہنا ہے۔
میرے عزیزو! میرے بچو! آپ بہت محتاط رہئے، اپنی تحریک کو رکنے نہ دیجئے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں دو جگہوں پر اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے فرمایا ہے؛ «فاستقم كما امرت»،(11) «و استقم كما امرت»؛(12) استقامت کا مظاہرہ کیجئے۔ استقامت یعنی پائیداری، یعنی راستے پر اٹل رہنا، حق کے جادے پر آگے بڑھتے رہنا، قدم نہ رکنے دینا۔ یہی کامیابی کا راز ہے۔
ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، یہ تحریک کامیاب ہے، اس کا مستقبل تابناک ہے، اس کے افق روشن ہیں۔ مستقبل بالکل درخشاں ہے۔ وہ دن ضرور آئے گا جب امت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے قوت و آزادی کی بلندیوں کو چھو لے گی۔۔۔۔۔(13) مسلمان اقوام اپنی خصوصیات اور تنوع کو باقی رکھتے ہوئے اللہ اور اسلام کے سائے میں جمع ہو جائیں، سب آپس میں متحد رہیں۔ ایسا ہو گيا تو امت اسلامیہ اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کر لےگی۔
ہمارے ممالک زمین دوز ذخائر سے مالامال ہیں، ہمارے پاس اسٹریٹیجک اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل خطے موجود ہیں، ہمارے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، نمایاں ہستیاں ہیں، با صلاحیت افرادی قوت ہے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہئے۔ اللہ تعالی ہماری ہمتوں میں اور بھی اضافہ کرے گا۔
میں آپ نوجوانوں سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل آپ کا ہے۔ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے آپ نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے اور انشاء اللہ اپنے افتخارات آئندہ نسلوں کو منتقل کریں گے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) حج: 40، اور جو بھی اللہ کی مدد کرے وہ اس کی یقینا مدد کرےگا۔
2) فتح: 20، اللہ نے تم سے بہت سارے فوائد کا وعدہ کیا جو تم کو حاصل ہوں گے۔ پھر (خیبر کے) مال غنیمت سے فورا ہی تم کو بہرہ مند کر دیا اور لوگوں کے ہاتھ تم تک پہنچنے سے روک دیئے کہ اہل ایمان کے لئے یہ ایک نشانی بن جائے اور تم کو سیدھے راستے پر لگا دے۔
3) عنكبوت: 69، اور جنہوں نے ہمارے لئے جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کر دیں گے۔
4) آلعمران: 160، اگر اللہ تمہاری نصرت و مدد کرے تو تم پرکوئی بھی غالب نہیں آ سکے گا۔
5) اللہ اکبر کے نعرے
6) « اللہ اکبر اور لبيك ياخامنهاى کے نعرے
7) «امریکہ مردہ باد کے نعرے
8) فتح: 6، اور منافق مرد اور عورتیں جو اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے ہیں وہ ان سب پر عذاب نازل کرے گا، ان کے سر پرعذاب منڈلا رہا ہے، ان پر اللہ کا غضب ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔ ان کے لئے جہنم کی آگ تیار کی ہے اور یہ کس قدر بدترین انجام ہے۔
9) شعار «اسرائيل مردہ باد کے نعرے»
10) اسلامی اتحاد کے حق میں نعرہ «وحدة وحدة اسلامية»
11) هود: 112، پس آپ کو جس طرح کا حکم ملا ہے اس پر ثابت قدم رہیں۔
12) شورى: 15، اور آپ اسی طرح استقامت سے کام لیں کہ جیسا آپ کو حکم ملا ہے۔
13) «هيهات منّا الذّلة کے نعرے»
19m:22s
32221
[ARABIC] 7 FEB 2012 كلمة السيد حسن نصر الله Sayyed...
إستهل الأمين العام لحزب الله السيد حسن نصر الله كلمته اليوم الثلاثاء بمناسبة...
إستهل الأمين العام لحزب الله السيد حسن نصر الله كلمته اليوم الثلاثاء بمناسبة إحتفال المولد النبوي الشريف واسبوع الوحدة الاسلامية في مجمع سيد الشهداء في الضاحية الجنوبية بالترحيب والمباركة للجميع ومن ثم تحدث عن معجزة النبي محمد(ص) وكيف صنع أمة، ومن بعدها تحدث سماحته عن موضوع الوحدة الإسلامية وما تواجهه، واشار إلى موضوع التحريض في ما يسمى المدّ الشيعي ومن ثم إنتقل للحديث عن موضوع الدعم الإيراني لحزب الله ، معتبرا أنه يتلقى الدعم المعنوي والسياسي والمادي بكل اشكاله وبدون أملاءات ،كما تطرق سماحته إلى موضوع إتهام الحزب بغسيل الأموال وقال إننا لا نغسل أموالا ولا نغطي ولا نسامح في هذا الموضوع.
وفي الموضوع السوري إعتبر السيد نصر الله أن هناك الكثير من التهويل، مشيرا إلى ان النظام القائم في سورية لديه دستور وجيش وليس معزولا على الصعيد الشعبي لافتا إلى وجود قرار غربي عربي لإسقاط النظام والمطلوب هو رأس المقاومة، ورأى سماحته ان طاولة حوار حقيقية هي ما يخدم سورية والرهان على أميركا هو رهان خاسر، ومن بعدها تطرق سماحته الى موضوع الحكومة اللبنانية معتبرا انه ليس وقت اسقاط حكومات ولا وقت توتير سياسي في لبنان .
بداية تحدث السيد نصر الله عن "معجزة النبي الكبرى والتي استطاع بها أن يصنع هذه الأمة وأن يوجد هذا التحول وهذه المعجزة التي يمكن اللجوء إليها واللوذ بها والاستعانة بها لايقاظ أمة من جديد لاستنهاض الأمة وقيام الأمة من جديد لاحداث ذلك التحول الفكري والايماني والعقائدي والاجتماعي والروحي والمعنوي والتربوي والثقافي من جديد هو كتاب الله سبحانه وتعالى وهو القرآن الكريم هذا القرآن المعجزة الخالدة ببلاغته ومضمونه وهو الذي نزل على قلب نبي أمي في مجتمع أمي ومعجزة هذا القرآن أيضاً لجهة استمراره في التحدي طوال كل هذه القرون".
واضاف سماحته أن" الرسول استطاع أن يصنع أمة عظيمة وحضارة كبرى ولكن من أي شيء وهو الذي انطلق وقام وبعث في جزيرة العرب شبه الجزيرة العربية من شعب كان يسوده الجهل والأمية والجاهلية والخرافات وعبادة الأوثان والأصنام والتمزق والعصبيات القبلية والعشائرية والعائلية والاقتتال وغياب أي جامع مركزي من دين أو قضية أو قيادة أو مشروع أو ثقافة".
وتابع سماحته أنه" ومن الواقع السيء المنحط فكريا ودينيا وأخلاقيا وإنسانيا إلى الحد الذي كان يئد فيه الأب ابنته فقط لأنها أنثى استطاع النبي أن يصنع أمة وهذه هي المعجزة أمة مؤمنة أمة أخلاق أمة قيم أمة حضارة أمة استطاعت أيضاً أن تدخل التاريخ من بابه الواسع وخلال عقود قليلة أمة كان لها ولا زال تاريخها وحضورها وتأثيرها في العالم".
وأشار السيد نصر الله إلى أننا"بعد 1400 سنة يصل إلى أجيالنا الحاضرة القرآن مصونا مصانا محفوظا من أي زيادة أو نقصان أو تحريف أو تزوير أليست هذه معجزة الهية واضحة للعيان".
واعتبر سماحته أن"أساس هذا القرآن وهذا الدين الذي جاء به محمد يا اخواني وأخواتي هو الدعوة إلى التوحيد وإلى الوحدة إلى توحيد الخالق وإلى الوحدة بين بين الناس بين عباد الخالق الواحد الذين يجمعهم أنهم خلق الله سبحانه وتعالى فالناس صنفان إما أخ لك في الدين أو نظير لك في الخلق هذا هو خطاب ديننا والتزامنا".
ومن ثم بدأ سماحته بالعنوان الأول وهو الوحدة الاسلامية واعتبر أنه يجب التنبه والتثبت من المعلومات والحقائق في زمن كثرت فيه المحن ".
وأضاف سماحته " لا يجوز أن نبني على كل ما يقال في وسائل الاعلام ونحن نشهد خصوصاً في السنوات الأخيرة مرحلة عجيبة غريبة قد لا يكون لها مثيل أو نظير في التاريخ يعني ينسبون لجهات مواقف أصلا لم تصدر عنها ثم يبنى عليها مواقف وتحليلات وعداوات وحروب يخترع ويختلق أحداث ووقائع ويطلب اتخاذ مواقف على أساس أحداث لم تحدث ووقائع لم تقع إنما فبركت وزورت ووضعت وهذا يجري الآن في كل ساعة وفي كل دقيقة وإذا كان الانسان يريد أن ينفي فقط لا يعمل شيئا سوى إصدار بيانات النفي".
ولفت سماحته إلى أنه يجب على الانسان أن يعرف كيف يبني موقفا ويجب أن يتأكد من المعلومات والوقائع دون الوقوع في جو الأكاذيب والشائعات التي يستخدم لها اليوم أقوى وأهم مؤسسات رأي عام في العالم ".
واعتبر السيد نصر الله أنه عندما نتحدث عن موضوع الوحدة الاسلامية طبعا هذا مشروع عمل له الكثيرون خلال مئات السنين وحتى قبل انتصار الثورة الاسلامية في إيران وقبل الامام الخميني(قدس) لكن مما لا شك فيه أن انتصار هذه الثورة بقيادة الامام سنة 1979 وقيام دولة بأهمية وسعة وقوة الجمهورية الاسلامية وتبني قيادة هذه الجمهورية لهذا الهدف لهذا المشروع لهذا الشعار وعملت له طوال سنين على المستوى المؤسساتي والاعلامي والفكري أعطى دفعا خاصا لفكرة ومشروع الوحدة الاسلامية".
وأوضح سماحته أنه" لم يكن يوما المقصود ان يتم تذويب المذاهب الاسلامية في مذهب واحد أو أن يصبح المسلمون جميعا أتباع مذهب واحد على الاطلاق".
التحريض في موضوع ما يسمى المد الشيعي
وفي موضوع ما يسمى حركة التشيع والمد الشيعي في المنطقة قال سماحته إنه"لم يكن مطروحا أبدا أن يصبح الشيعة سنة أو يصبح السنة شيعة وهذا مجرد اوهام للتحريض". وأضاف أنه"على المسلمين أن يقتربوا من بعض أن يتعارفوا أن يتحادثوا أن يبحثوا عن مصالحهم الكبرى كأمة وأن يتحابوا ويتعاونوا لخدمة هذه الأهداف والمصالح الكبرى وليس مطلوبا أكثر من ذلك لا أن يتنازل أحد لأحد على مستوى التفاصيل العقائدية ولا على مستوى الفروع الفقهية".
وأضاف سماحته"بطبيعة الحال المستكبرون والمستعمرون والمحتلون ليس لهم مصلحة في أن تجتمع كلمة هذه الأمة وتتعاون على قاعدة فرق تسد ولذلك لن يسمحوا بذلك لأن سيطرة هذه القوى الكبرى على النفط والغاز والمقدسات".
وأشار السيد إلى انه"المسألة بالنسبة لأميركا ليست مذهب الحاكم ولا دينه إنما موقعه السياسي وأداؤه السياسي وولاؤه السياسي ".
وأضاف سماحته" ذنب إيران أنها أسقطت الشاه وأعادت التوازن للأمة بعد خروج مصر في كامب دايفيد واستمرت الحرب على إيران 8 سنوات وكانت مدعومة أميركياً وغربياً وللاسف الشديد أغلب الدول العربية دعمتها وبعض الدول العربية الغنية أنفقت مليارات الدولارات على هذه الحرب هذه المليارات الممنوعة والمحجوبة عن فلسطين وهذه الأموال المحجوبة عن فصائل المقاومة الفلسطينية التي تريد بحق أن تستعيد أرضها ومقدسات الأمة ولكنها أنفقت لتمويل الحرب على دولة إسلامية فتية رفعت شعار فلسطين والزحف نحو القدس وكان لهذه الحرب الأثر الكبير على مشروع الوحدة في الأمة وكان هناك تداعيات خطيرة".
وتابع سماحته"بعد فشل الحرب وذهاب أماني إسقاط نظام الجمهورية الاسلامية في إيران أدراج الرياح بدأ البحث عن طريقة أخرى للحؤول دون تلاقي المسلمين في هذه الأمة وكل شعوب أمتنا تريد الكرامة والعزة والاستقلال،و بعد الحرب ذهبوا لموضوع الفتنة المذهبية واختراع ما أسموه المد الايراني والمد الشيعي وهذا الآن هو مادة الحرب الناعمة التي تستخدمها اميركا والغرب في مواجهة الأمة".
وأضاف"التهمة هي أن إيران تقوم بانشاء مد شيعي في العالم الاسلامي وأنها تريد أن تشيّع السنّة في العالم الاسلامي أي أن إيران تريد تشييع مليار ونصف مسلم بالحد الأدنى ولذلك يتم الحديث عن خطر داهم اسمه المد الشيعي وهذا عمل الشياطين لا يستند إلى أي وقائع أو حقائق".
وأوضح سماحته أنه في الموضوع الديني لا أساس للمد الشيعي من الصحة ولكن نعم هناك من يروج له وأنا سأقول بعض التفاصيل مثلا في مصر التقيت مع شخصيات كبيرة وقد صدقت ان هناك حركة مد كبيرة وان ايران تقودها وان التشيع وصل لحد 5 مليون".
وتابع سماحته"أنا شخص منفتح وأعرف كبار العلماء والشخصيات من السنة في سورية وألتقي بهم وهذا شرف لي ولكن بعضهم فعلا أجرى معي نقاشا تفصيليا وقال إن هناك حركة تشييع كبرى في سورية وان نظام الرئيس الاسد متهم بدعم هذه الحركة وحتى الآن تشيع في سورية 6 مليون وبالفعل مستشار أحد الملوك العرب فاتحني بهذا الموضوع وقال لي إن تقارير قدمت لبعض الملوك حول ذلك الأمر".
واضاف" ذهبت إلى الشام في ذلك الحين والتقيت مع المسؤولين وحتى مع جهات أمنية وطلبت القيام بدراسة للعثور على هؤلاء الملايين الستة ولكن لا شيء حصل ولم نر ولا حتى 1000 ولا 500 هناك حالات فردية تحصل أينما كان حيث هناك شباب سنّة تشيعوا والعكس صحيح أيضاً لكن لا شيء اسمه مد شيعي ومد سني على الإطلاق".
وأردف سماحته بالقول"هناك قيادات دينية كبيرة مقتنعة بهذا الكلام إلى حد أن إحدى المرجعيات الدينية الكبرى في العالم الاسلامية قدم لها تقرير وصدقت مضمونه وأنه لقد تشيع خلال 33 سنة من انتصار الثورة الى اليوم تشيع 50 مليون سني وهذا شيء مضحك بالفعل".
وتابع سماحته"أقول لكم اليوم في ذكرى ولادة رسول الله محمد (ص) نحن مسلمون شيعة لعلي بن أبي طالب (ع) أتباع مذهب الامام جعفر بن محمد الصادق عليهما السلام نحن نؤمن بأنّ أتباع المذاهب الاسلامية الأخرى كلها هم مسلمون لنا ما لهم وعلينا ما عليهم وكل مسلم يملك الحرية الكاملة في أن يتبع المذهب الذي يريد ونحن كما قال الامام الخامنئي(قدس) ليس لدى أحد منا مشروع الدعوة إلى التشيع وتحويل أي سني إلى شيعي و بكل وضوح هذا ليس برنامجنا ولا هدفنا ".
وتمنى سماحته أن"نصل بهذه النقطة إلى مكان حاسم وأن لا يسمح أي منا خصوصاً في وسط إخواننا أهل السنة لأحد أن يزرع كذبا أو فتنة من هذا النوع وكنت أقول للجهات الفلسطينية ولاخواننا في معسكرات التدريب أن التدريب هو عسكري أما الثقافة فتعود لهم وللجهة التي ينتمون إليها ونرفض فتح أي باب لأي شبهة من هذا النوع".
واعتبر سماحته أنه"نحن كحركة إسلامية في لبنان عندما نتحدث عن تعاون وطني بين المسلمين والمسيحيين وعن ضرورة بناء دولة وطنية في لبنان يشارك فيها الجميع يتمثل فيها الجميع تخدم مصالح الجميع تحمي الجميع نحن لا نتكلم سياسة بل ننطلق من أصولنا الدينية العقائدية الفقهية وهذا ليس تكتيكا سياسياً".
وأضاف سماحته"كل علمائنا من السيد موسى الصدر والسيد محمد حسين فضل الله والسيد محمد مهدي شمس الدين ومراجعنا اليوم يتفقون على ذلك ونحن في حزب الله لا يمكن ان نشارك في الانتخابات النيابية او الحكومة اذا لم يكن هناك مسوغ ديني أو شرعي وهذا موقف فقهي نحن معنيون به وبالتالي انتماؤنا الديني لا يمكن أن يشكل حائلا دون أن نبني دولة سويا وان يكون مجتمعنا متعاونا".
التحريض على مواقف سابقة
وأشار سماحته إلى انه "بعض الناس من أجل التحريض ينطلقون من مواقف أخذت في الـ82 والـ83 أننا نريد إقامة جمهورية إسلامية وهذا صحيح لقد خطبنا بذلك في بداية الثمانينات لكن أريد أن أذكر القيادات المسيحية اليوم التي تتحدث بالتعايش والسلم الأهلي كيف كانوا يتحدثون يومها بالوطن المسيحي والتقسيم والفدرالية!؟".
وأضاف "حزب الله منذ أكثر من 20 سنة خطابه السياسي واضحاً وهذه قناعاتنا التي نشخصها ونرى أنها مصلحة شعبنا في لبنان من كل الطوائف".
نتلقى الدعم المعنوي والسياسي والمادي بكل أشكاله من إيران
وتابع سماحته "على خلفية كلام السيد القائد يوم الجمعة والذي قال فيه بصراحة إن الجمهورية الاسلامية تقدم الدعم لحركات المقاومة في لبنان وفلسطين ولا تريد شيئا مقابل هذا الدعم وإنما تؤدي واجبا شرعيا بهذا الوضوح أستطيع أن أقول من أعلى سلطة في الجمهورية الاسلامية لاول مرة يصدر بهذا الوضوح الشديد وأنا سأبني عليه لمعالجة العديد من المسائل المطروحة ".
وقال سماحته"نعم نحن في حزب الله نتلقى الدعم المعنوي والسياسي والمادي بكل أشكاله الممكنة والمتاحة من الجمهورية الاسلامية في إيران منذ عام 1982" .
وأردف قائلا "هذا الدعم الذي قدم منذ البداية هو مفخرة الجمهورية الاسلامية في إيران لأن هذه المقاومة في لبنان التي حققت أكبر وأهم وأوضح انتصار عربي على إسرائيل في 25 أيار 2000 ما كان هذا الانتصار ليتحقق لولا هذا الدعم المعنوي والمادي والمادي الايراني لحركة المقاومة في لبنان هذا الانتصار الذي تحقق بلا قيد ولا شرط تحقق بدعم إيراني وطبعا كان لسورية دور كبير لكن أتحدث الآن عن إيران".
وتابع سماحته"إن حركة المقاومة التي صمدت وانتصرت في حرب تموز ما كانت لتصمد وتنتصر أيضاً لولا هذا الدعم الايراني وحركة المقاومة في فلسطين هي المعنية تتحدث عن نفسها وسواء تحدثت ام لم تتحدث فهذا شأنها".
ووجه السيد نصر الله الشكر للمسؤولين في إيران الذين يدفعون أثمانا باهظة لوقوفهم إلى جانب فلسطين ولبنان واذا باعت ايران فلسطين اليوم كل شيء يحل فمشكلة أميركا ليست الديمقراطية بل النفط وإسرائيل".
نحن لا نغسّل أموالا ولا نغطي ولا نسامح
وأشار سماحته إلى أنه"من آثار هذا الكلام أن أوضح أيضا في الموضوع المالي والمادي ففي كل مدة يطلون عبر وسائل الاعلام ليتحدثوا عن شبكات المخدرات في أميركا وأوروبا وأفريقيا وأن حزب الله يدير هذه الشبكات وهي التي تمول أنشطته وكنا دائما ننفي هذا الموضوع وأنا أضيف أن تجارة المخدرات بالنسبة إلينا حرام وأيضاً أغنانا الله بدولته الاسلامية في إيران عن أي فلس في العالم حلال أو حرام".
وأضاف سماحته "نحن لا نغسّل أموالا ولا نغطي ولا نسامح ولا نقبل بهذا الأمر وبعض ما هو حلال ومباح من الناحية الفقهية لا نقوم به كالتجارة فنحن في حزب الله ليس لدينا أي مشروع تجاري اليوم لا في الداخل ولا في الخارج وقد ألغينا وصفّينا مشاريعنا التجارية التي نفذناها في الفترة السابقة".
وأوضح سماحته أنه" نحن في قيادة حزب الله نؤمن أن أي حركة جهادية أو حزب سياسي تقوم بالتجارة إذا اضطرت ولكن من نتائج ذلك الفساد والافساد ولذلك لدينا مشكلة مع هذا الموضوع وحتى موضوع التبرعات أنا أقول أنني لا أقبل أن يدق أحد أبواب العالم لدينا من المال والسلاح والعتاد ما يكفي للقيام بواجبنا لكن تركنا هيئة دعم المقاومة الاسلامية لاجل من يريد أن يشارك خصوصا أن هناك ما يسمى الجهاد بالمال".
لا يوجد أي إملاءات إيرانية مقابل الدعم
وأضاف سماحته "نحن قادرون على القيام بمشروعنا المقاوم دفاعا عن لبنان ولسنا بحاجة لأي مشروع حلال أو حرام ".
وتابع" منذ الـ82 الى اليوم لا يوجد أي إملاءات إيرانية مقابل الدعم كما يزعم البعض وقد ذكرت سابقا هذا الموضوع على طاولة الحوار حين كانت برئاسة دولة الرئيس الاستاذ نبيه بري وطلبت ان ياتوا لي بمثل واحد لعمل قام به حزب الله لخدمة مصالح الجمهورية الاسلامية ولم يستطع أحد أن يأتي بمثل واحد وبعد نصف ساعة تذكر واحد موضوع الرهائن وهو موضوع كان له علاقة بمعتقلين لبنانيين لا علاقة له بايران ومصالح ايران".
واعتبر السيد أنه"حتى في ما يتعلق بالتطورات الآتية في المنطقة وهناك تحليل ان اسرائيل اذا قامت بقصف المنشآت النووية الايرانية ماذا يمكن ان يحصل وأنا أقول لكم في ذلك اليوم الذي أستبعده أقول لكم القيادة الايرانية لن تطلب شيئا من حزب الله ولم ترغب بشيء لكن اقول في ذلك اليوم نحن الذين علينا أن نجلس ونفكر ونقرر ماذا نفعل".
واكد سماحته أنه"على كل أبناء المقاومة مجاهدي المقاومة جمهورية المقاومة ان يواجهوا هذه الجمهورية وهذا النظام بالشكر والتقدير والاحترام على هذا الموقف وهذا الدعم".
هناك الكثير من التهويل في الموضوع السوري
وبلغة الدقة والوضوح انتقل السيد نصر لله الى الموضوع السوري حيث قال إن" هناك الكثير من التهويل على هذا الصعيد علينا وعلى غيرنا وأنا أقول لا كثرة التهويل ولا قلة التهويل يمكن أن تنال من موقفنا المبني على رؤية ومن يريد أن يعمل على قلبنا وأعصابنا فهو يراهن على سراب في أي موضوع من الموضوعات وقلبنا في ما نراه حق لا يمكن أن يهزه شيء حتى لو وقف العالم كله في وجهنا ".
ورجع السيد للملاحظة التي قالها في البداية عن التدقيق بالمعطيات وقال" قبل مدة خرجت بعض الفضائيات العربية بخبر عاجل عن جهة معارضة سورية أن حزب الله قصف الزبداني بالكاتيوشا باعتبار أن هناك شخص يأكل (ساندويش) وهو مخبأ وتمر القصة وفي ذلك الوقت لم يكن هناك شيء نهائيا وفي اليوم التالي حزب الله يهاجم الزبداني وتتصدى له الجماعات المسلحة وأن جثث قتلى حزب الله تملأ الطرقات ولم يدلنا أحد على هذه الجثث وهذا مثل عن مقاربة الاعلام للموضوع السوري".
وأضاف " يوم اجتماع مجلس الأمن بدأوا بالحديث عن أن حمص (ولعانة) وهذا يجعل أي شخص ينقز ونحن لدينا موقف سياسي واضح لكن أمام هذا المشهد لا يمكن لأحد إلا أن يتأثر وبعد التدقيق تبين أن لا شيء في حمص وتوقيت الخبر وهذا الضخ قبيل جلسة مجلس الأمن ليس مبنيا على وقائع بل تسخير للاعلام في إطار معركة تريد تحقيق هدفها بالحلال والحرام وبأي شكل من الأشكال ".
النظام قائم في سورية ولديه دستور وجيش وليس معزولا على الصعيد الشعبي
واعتبر سماحته أن "هناك نظام ما زال قائما لديه دستور والجيش مع هذا النظام وحتى الآن بحسب معلوماتنا لا يزال واقفا مع هذا النظام وهناك شريحة كبيرة من الناس تعبر عن تأييدها للنظام وتتظاهر في الشوارع وبالتالي فافتراض أن هذا النظام معزول شعبيا غير صحيح".
وتطرق سماحته إلى ما كتبته بعض الصحف اللبنانية أن هؤلاء الذين احتشدوا في ساحة الأمويون عشرات الآلاف أتى بهم حزب فاعل في الأكثرية أي حزب الله لكن نسأل هناك عشرات الآلاف ذهبوا عن طريق المصنع ولم يشعر بهم أحد إلا جريدة لبنانية معيّنة ؟!
وتابع "هناك جزء من الشعب السوري ما يزال مع النظام وهناك في المقابل معارضة بعضها سياسي وبعضها شعبي وبعضها مسلح وإن باتت تطغى الصبغة المسلحة وهناك مواجهات مسلحة في عدد من المناطق السورية وهذا أمر مسلح وهناك أيضا جزء كبير من سورية ينعم باستقرار".
هناك قرار غربي عربي على إسقاط النظام في سورية
وأضاف سماحته"خارج سورية هناك قرار أميركي إسرائيلي غربي عربي على مستوى دول الاعتدال العربي باسقاط النظام في سورية وهذا لا نقاش فيه وقد رأيناه بأم العين وقبل أسابيع قام موظف اسرائيلي بتحليل شخصي يظهر منه أنه يدافع عن نظام الأسد فلم يبقى أحد في 14 آذار إلا وتحدث عن الموضوع ولكن اليوم هناك شبه اجماع اسرائيلي على وجوب اسقاط نظام الاسد اين 14 آذار لماذا بلعوا لساناتهم هل لأن المشهد تغير؟".
وتابع سماحته "المطلوب اسقاط النظام للاتيان بنظام بديل وبعض الاصدقاء المشتركين قالوا لنا ان لا نقلق وان النظام الجديد سيدعم المقاومة وهذا قيل ويقال في الكواليس لكننا لا نورّط نفسنا بهذا الموقف بل نحن منسجمون مع أنفسنا".
المطلوب في سورية هو رأس المقاومة
واعتبر سماحته أن" المطلوب في سورية هو رأس المقاومة في لبنان وفلسطين ورأس القضية الفلسطينية ورأس الشعب الفلسطيني وهذه هي الحقيقة".
وأشار السيد نصر الله إلى ان" القيادة السورية موافقة على معظم الاصلاحات التي طلبت والقيادة جاهزة للحوار والآن يقولون فات الأوان، كيف فات الأوان وهناك حرب في سورية وهناك من يدفع سورية لحرب أهلية؟ الآن الجماعات المسلحة تقتل من أبناء الطوائف وقتلت من السنّة السوريين أكثر مما قتلت من الطوائف الأخرى وغير صحيح أن الحرب في سورية طائفية وإن كانوا يدفعون نحو حرب أهلية، من يحرص على سورية لا يقول فات الأوان بل يذهب إلى الحوار دون شروط لا بشرط تنحي الرئيس".
طاولة حوار حقيقية هي ما يخدم سورية والرهان على أميركا هو رهان خاسر
وسأل السيد نصر الله "هل إقفال الباب حرص على الشعب السوري وعلى قيادة سوريا وهل يخدم القضية الفلسطينية؟ هذا السلوك من يخدم؟ أنا أقول ما أقول الآن لله عز وجل وهذه وقائع ومعطيات بمعزل عن التفاصيل التي لا يجب أن نغرق فيها لكي لا نذهب للمزيد من القتل وسفك الدماء، طاولة حوار حقيقية هي ما يخدم سوريا والرهان على أميركا هو رهان خاسر بطبيعة الحال وهذا هو موقفنا ونرى فيه مصلحة سورية وشعب سورية ومصلحة لبنان وشعب لبنان وفلسطين وشعب فلسطين بمعزل عن الاحقاد الشخصية أو الفئوية التي ينطلق منها بعض الناس".
الحركات الإسلامية امام تحديات خطيرة واستحقاقات صعبة
وفي موضوع الحركات الإسلامية التي فازت في الانتخابات في المنطقة العربية إعتبر سماحته أنها امام تحديات خطيرة واستحقاقات صعبة وهي مستهدَفة لان الاميركيين يسعون لجعلها تفشل وهذا يحتاج لكلام كثير لكن بعض القيادات الاسلامية اليوم وأنا أعرفهم جيدا وهم أصدقائي الآن ونظرا للظروف السياسية في بلدانهم لا يأخذون مواقف واضحة في القضية القومية وفي الموضوع الاسرائيلي بل أحيانا قد تصدر عنهم مواقف ملتبسة وعندما نراجع ونناقش يقال لنا انه يجب تفهم تلك الظروف".
حريصون على إستمرار الحكومة
وفي موضوع الحكومة اللبنانية قال سماحته "نحن حريصون على استمرار الحكومة وليس مطلوبا وساطة فمعالجة الازمة مسؤولية الجميع واقول لمن بدأوا يجهزوا "جاكيتاتهم وكرافاتاتهم" للحكومة الجديدة لا حكومة جديدة وهذه الحكومة ستستمر علما أنها ليست حكومة حزب الله".
وأضاف " هذه الحكومة بمعزل عن توصيفها حتى الآن هي أساس استقرار في البلد ويجب أن نجهد لتنجز شيئا والوقت الآن ليس وقت اسقاط حكومات ولا وقت توتير سياسي في لبنان وعلينا بتعاوننا واخلاصنا وانفتاحنا ان نتجاوز هذه المرحلة الصعبة ان شاء الله".
المصدر: قناة المنار
07-02-2012 - 12:47 آخر تحديث 07-02-2012 - 23:48 | 14106 قراءة
72m:21s
15955
اہلسنت اور انقلابِ اسلامی کی بھرپور...
محور بنا ہے ایک جنوب و شمال کا
تفریق رنگ و نسل پہ عالب ہے کربلا
کربلا اور...
محور بنا ہے ایک جنوب و شمال کا
تفریق رنگ و نسل پہ عالب ہے کربلا
کربلا اور عاشورہ سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ سعادت مند وہی ہے جو موقع پر اور وقت پر حق اور اہلِ حق کا ساتھ دے۔ خواہ کوئی پوری زندگی کسی بھی فرقے اور مذہب کو حق سمجھتے ہوئے اُس سے تعلق رکھتا ہو اگر وہ اپنے وقت پر اور موقع پر وہ کام انجام نہیں دیتا جو اُسے نجام دینا چاہیے تھا تو اُسے اُس کا وہ فرقہ اور مذہب نجات نہیں دے سکے گا کیونکہ اُس نے حق کی بر وقت اور موقع پر مدد نہیں کی۔ کربلا ایسے حق پرستوں کے گلدستے کا نام ہے جو فرقہ پرستی سے بالاتر ہوکر انسانی الٰہی اقدار کی حفاظت کے لیے وقت کے فرعونوں اور یزیدوں سے ٹکراتے ہیں اور اپنے خون میں ڈوب کر حقیقی اسلام یعنی محمدی اسلام کی حفاظت کرتے ہیں۔
عصرِ حاضر میں اسلامی انقلاب کی حمایت اور دفاع تمام روشن ضمیر، فرقہ پرستی اور بے جا تعصبات کی آلودگیوں سے پاک افراد کرتے ہیں. اسلامی انقلاب درحقیقت زمانے کے فرعونوں کے خلاف قیام اور مظلومین کی حمایت کی دعوت دیتا ہے، یہ دعوت، عین انسانی فطرت کے مطابق ہے۔
اسلامی دنیا میں تعصبات سے بالاتر ہوکر انقلاب اسلامی کی حمایت کے موضوع پر ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #اہلسنت #انقلاب_اسلامی #بھرپور_حمایت #شیعہ #دبانا #مراکز #دفاع #ضد_انقلاب #زیدیہ #اسٹریٹجک_ڈیپٹھ
1m:34s
8415
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
muhammadi,firaoun,
islam,
fitrat,
insani,
mazlumin,
ilahi,
firqa
parsti,
islami
dunia,
shia,
بروَقت اِقدام | ولی امر مسلمین سید علی...
بروَقت اِقدام | ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای
کسی بھی فریضے کو وقت پر کرنا،...
بروَقت اِقدام | ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای
کسی بھی فریضے کو وقت پر کرنا، انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اب چاہے وہ نماز ہو، یا کوئی دوسرا شرعی فریضہ۔ اور بروقت انجام دینا بھی صرف شرعی احکام تک محدود نہیں، بلکہ عقل کا تقاضہ ہے کہ کوئی بھی کام اگر اُس کے اپنے وقت پر انجام دیا جائے، اُس کا اثر اُس سے کئی گُنا زیادہ اور بھتر ہوتا ہے اُس کی نسبت جو اپنے وقت پر انجام نہ دیا جائے۔
اسی تناسب سے سیاسی اور سماجی اقدام بھی ہیں، یعنی جو اقدام بروقت انجام پائے، وہ معاشرے میں اثر انداز ہوجاتا ہے۔ مزید وضاحت کے لیے دیکھیئے یہ کلپ۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #قم #انقلاب #بروقت #اقدام #امام_خمینی #طاغوت
5m:40s
13331
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
barowaqt,
eqdaam,
waliamr,
muslimeen,
sayed,
ali,
khamenei,
farizah,
ehmiyat,
niamz,
sharifariza,
mehdood,
aql,
asr,
siyasi,
samaji,
moashireh,
asrandaz,
Dars Kharij | Salat 15 | End of the Time of Maghribain prayers...
وقت العشاءين \\\\\\\\\\\\\\\\ مبدأ وقت المغرب ومنتهاه - ومناقشة المنتهى
مبدأ وقت...
وقت العشاءين \\\\\\\\\\\\\\\\ مبدأ وقت المغرب ومنتهاه - ومناقشة المنتهى
مبدأ وقت العشاء ومنتهاه
نقد الأخبار الدالة على أفضلية تأخير العشاء إلى ثلث الليل
نقد القول بالوقت الاختصاصي للعشاءين
امتداد الوقت للمضطر الى طلوع الفجر
امتداد الوقت للعامد في التأخير إلى طلوع الفجر
13/11/2020
No knowledge, respect or position is claimed by the speaker. و اللہ العالم
Not for fame or any worldy benefit.
Only for the sake of Allah.
رب زدنی علما
79m:24s
1589
اَب تو ضرور جانا چاہیے! | امام خمینیؒ |...
بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ نے 14 سال کی جلا وطنی کے بعد...
بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ نے 14 سال کی جلا وطنی کے بعد جب ایران آنے کا عزم و ارادہ کیا تو عوامی انقلاب کے پیش نظر اس وقت رضا پہلوی ایران سے فرار کرچکا تھا اور امور مملکت پر بختیار براجمان تھا تو اس وقت امام خمینیؒ کو بار بار یہ پیغام دیا جارہا تھا کہ ابھی ان کے ایران آنے کے لیے وقت مناسب نہیں ہے، لیکن امام خمینیؒ نے اپنے پروگرام کے تحت؛ بہمن ماہ، 1357 ہجری شمسی، بمطابق یکم فروری، 1979ء کو 14 سال کی جلا وطنی کے بعد؛ ایران کی سرزمین پر قدم رکھا اور تقریباً تیس لاکھ سے زائد لوگوں نے مہر آباد ائیرپورٹ پر امام خمینیؒ کا پر تپاک استقبال کیا اور اس دن کو ایران کے سرکاری کیلنڈر میں عشرہ فجر کے آغاز کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
اب یہاں یہ سوال پیش آتا ہے کہ امام خمینیؒ کو ایران آنے سے روکنے کے لیے بار بار پیغام بھیجنے کے پیچھے مقصد کیا تھا؟ آئیں اسی سوال کے جواب سے آگاہی کے لیے خود رہبر کبیر انقلاب اسلامی امام خمینیؒ رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی زبانی اس ویڈیو کو دیکھتے ہیں جس میں امام خمینیؒ نے اس راز سے پردہ اٹھایا ہے۔
#ویڈیو #امام_خمینی #فرانس #ایران #شاہ #بختیار #پیغام #صورتحال #جلدی #ائیرپورٹ #سنجیدگی #انقلاب
1m:31s
8938
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Imam,
Imam
Khomeini,
Enqelab,enqelab
Islami,
Iran,
Fajr,
Shah,
France,
Bakhteyar,
ناقابلِ یقین انقلاب | امام سید علی خامنہ...
جس وقت ایران میں اسلامی انقلاب رونما ہوا، پوری دنیا مشرقی اور مغربی بلاک میں...
جس وقت ایران میں اسلامی انقلاب رونما ہوا، پوری دنیا مشرقی اور مغربی بلاک میں منقسم تھی اور ان دو قوتوں کے علاوہ کوئی تیسری قوت، موجود نہ تھی اور نہ ہی اس کا تصور کیا جا سکتا تھا۔ ایسے میں \"نہ شرقی اور نہ غربی\" کے نعرے کے ساتھ دنیا کے افق پر بطور مستقل ایک نئے انقلاب کا جنم لینا کسی معجزے سے کم نہیں تھا، جبکہ اس انقلاب کی کامیابی کے لیے بیرونی اور داخلی سطح پر بڑے پیمانے پر مزاحمت اور رکاوٹوں کا بھی سامنا تھا مگر ان تمام موانع اور رکاوٹوں کے باوجود دنیا کے افق پر انقلابِ اسلامی کا سورج طلوع ہو گیا۔
جس وقت دنیا کے منظر نامے میں اسلامی انقلاب رونما ہوا اس وقت بیرونی اور داخلی سطح پر حالات کیسے تھے؟ اور اس انقلاب کے پیچھے وہ طاقتور ہاتھ کس کا تھا جس کی بدولت دنیا کے افق پر یہ عظیم انقلاب معرض وجود میں آیا؟
ان سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای اور شہید قاسم سلیمانیؒ کے بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #شہید_قاسم_سلیمانی #انقلاب #قطب #امام_خمینی #مشرق_مغرب #سپر_پاور #تسلط #ایران #ساواک #فوج #فولادی_شخصیت #طاقتور_ہاتھ #ذوالفقاری_زبان
2m:34s
8401
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Enqelab,
Imam,
Imam
Khamenei,
Shahid
Soleimani,
Haj
Qasem,
Iran,
mashreq,
maghreb,
Imam
Khomeini,
Savak,
Pahlavi,
ٹائی ٹینک کی طرح امریکہ بھی ڈوب جائے گا |...
امیر المومنین علیہ السلام کا فرمان ہے کہ حکومت کفر کے ساتھ باقی رہ سکتی ہے مگر ظلم...
امیر المومنین علیہ السلام کا فرمان ہے کہ حکومت کفر کے ساتھ باقی رہ سکتی ہے مگر ظلم کے ساتھ نہیں۔ چنانچہ امام علیہ السلام کے اسی نورانی فرمان کے تناظر میں دیکھا جائے تو وہ وقت دور نہیں کہ امریکی ظالم حکومت، مظالم کے سمندر میں ڈوب جائے، اس وقت دنیا میں جہاں کہیں بھی ظلم ہورہا ہے اسکی جڑیں کسی نہ کسی طرح امریکہ سے ملتی ہیں اور اس وقت ظلم کا سب سے بڑا مظہر اور پشت پناہی کرنے والا ملک، امریکہ ہی ہےاور وہ اپنے ظاہر کو سجاتے ہوئے دوسروں کو دھوکہ دینے کے ساتھ ان پر رعب جماکر اپنے مذموم اور ناجائز مقاصد کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن جس طرح ٹائٹینک کے نام سے مشہور بحری جہاز کو اسکی شان و شوکت ڈوبنے سے نہیں روک سکی اسی طرح امریکہ کی یہ ظاہری سجاوٹ اسے ڈوبنے سے نہیں بچا سکے گی۔
چنانچہ ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی پیشگوئی کے مطابق عنقریب ہر انسان اسکا عینی شاہد ہوگا۔ انشاللہ۔
اس حوالے سے امام علیہ السلام کے مذکورہ نورانی کلام سے الہام لیتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کی تباہی کے بارے میں مزید کیا فرمایا ہے؟ اور امریکہ کی تباہی کو کس چیز سے تشبیہ دی ہے؟ اور امریکہ سے مخالفت کی بنیادی وجہ کیا بیان کی ہے؟
ان سوالات کے جوابات سے آگاہی کے لیے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور دیکھیے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #امریکہ #ظلم #رعب #استکبار #سجاوٹ #ٹائٹینک #شوکت #ڈوبنا #طاغوت #سرکشی #مخالفت #اقدار # بغاوت
1m:18s
8602
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
America,
USA,
Imam,
Imam
Khamenei,
Imam
Ali,
Hukumat,
Zulm,
Insan,
Estekbar,
Taghut,
eqtedar,
دعائے فَرَج کو اِس طرح پڑھیں | امام سید...
اسلامی تعلیمات میں اس بات پر بہت زور دیا گیا ہے کہ ہم ہر وقت امامؑ زمانہؑ کی...
اسلامی تعلیمات میں اس بات پر بہت زور دیا گیا ہے کہ ہم ہر وقت امامؑ زمانہؑ کی سلامتی اور ظہور کے لیے دعا کیا کریں۔ اس کا ایک فلسفہ تو یہ ہے کہ ہمارا رابطہ ہمیشہ امام زمانہؑ کے ساتھ باقی رہے اور ہم اپنے وقت کی حجتؑ سے کسی طرح غافل نہ ہوں۔ اس کا دوسرا فلسفہ یہ ہے کہ جہاں ہم ماموم ہو کر اپنے امامؑ کے لیے دعا کریں گے تو یقیناً امام علیہ السلام بھی جواباً اپنی دعاؤں میں ہمیں یاد رکھیں گے اور اس میں شک نہیں ہے کہ امام معصومؑ کی دعا جس کسی کے شامل حال ہو جائے تو وہ یقیناً سعادت مند ہو گا۔
ہمیں امام زمانہؑ کی سلامتی اور آپؑ کے فَرَج کے لیے کس طرح دعا مانگنی چاہیے؟ دعائے فَرَج کے علاوہ دوسرے کون سے طریقوں سے ہم اپنے وقت کے امامؑ کے ساتھ تعلق برقرار کر سکتے ہیں؟ اس بارے میں آگاہی حاصل کرنے کے لیے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور دیکھیے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #امام_زمانہ #دعا #فرج #تعلق #اجتماعات #مضبوط #زیارت #خدمت #عظیم #مطلع #درخواست #وعدہ #اطمینان
1m:50s
6571
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
dua,
frige,
talluq,
ijitmaat,
mazboot,
ziyarat,
khidmat,
azeem,
mutala,
darkhwast,
wada,
itminan,
دعائے,
فَرَج
,
دعائے
فَرَج
دشمنی کی آخری سانسیں | امام سید علی...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ فلسطینیوں کی، قابض صیہونیوں کے خلاف کی...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ فلسطینیوں کی، قابض صیہونیوں کے خلاف کی جانے والی جدوجہد کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ فلسطین اور بیت المقدس پر قبضے کے دسیوں سال گزرنے کے باوجود کیا فلسطینیوں کی جدوجہد کسی نتیجے پر پہنچ سکتی ہے؟ آج مقاومت کس مقام پر کھڑی ہے؟ کیا صیہونی اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب ہو رہے ہیں؟ آج صیہونی کس چیز کی فکر میں ہیں؟ فلسطین کی حدود کیا ہیں؟ فلسطین کا دارالخلافہ کون سا شہر ہے؟ موجاردو زبان کا معروف محاورہ ہے کہ اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں، اس محاورے کے مطابق اللہ تعالیٰ ظالم کو کچھ دیر کے لیے مہلت دیتا ہے مگر آخر کار اس کو اپنی گرفت میں لے کر اسے اس کے ظلم کی سزا دیتا ہے، اور موجودہ دور میں اس کی عملی مثال غاصب صیہونی ریاست میں دکھائی دیتی ہے، غاصب صیہونی جعلی ریاست جو نیل سے فرات تک کی حکومت کا خواب دیکھ رہی تھی، آج وہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور خود ان کو اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے اور ان کے ہی سیاسی اور عسکری رہنما، اسرائیل کی نابودی کی پیش گوئی کر رہے ہیں اور اپنی پیش گوئی کے ذریعے در حقیقت رہبر انقلاب اسلامی کی اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں جس میں رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا تھا کہ اسرائیل کو آئندہ 25 سال دیکھنا نصیب نہیں ہوں گے۔ چنانچہ محور مقاومت کے ہاتھوں مسلسل شکست کے بعد ان کے تابوت پر آخری کیل ٹھونکنے کا وقت آن پہنچا ہے اور مقاومتی بلاک کی ہیبت سے خوف زدہ ہو کر آج اسرائیل اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی قبر کھود رہا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ وقت دور نہیں جس وقت اسرائیل کا منحوس وجود دنیا کے نقشے سے مٹ چکا ہو گا اور مشرق وسطیٰ میں اسرائیل نامی کوئی ریاست نہیں ہوگی۔ اسرائیل کی نابودی سے متعلق مزید تفصیلات جاننے کے لیے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کے بصیرت افروز بیانات کو بہترین تجزیہ کے ساتھ آپ اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_المسلمین #اسرائیل #سیاسی_عدم_استحکام #سرنگونی #مقاومت #مشکلات #مظاہرے #خبردار #مقبوضہ #اوسلو #فلسطین #طاقت #قریب #دفاع #دشمن
2m:27s
9563
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
Israel,
Muqawamat,
mushkilaat
,دشمنی,
آخری
,
سانسیں,
muzahirey,
khabardaar,
maqboza,
oslo,
Palestine,
taaqat,
qareeb,
difaa,
dushman,
dushmani,
aakhri,
sansen,
Dec 7 2008 پيغام حج By Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei -...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی سالانہ ضیافت میں اکٹھا کیا ہوا ہے. پوری دنیا سے مشتاق جانیں اسلام و قرآن کی جائے ولادت (حجاز) ایسے اعمال و مناسک بجالارہے ہیں جن میں غور و تدبر، انسانیت کے لئے اسلام و قرآن کے ابدی سبق کا جلوہ دکھاتا ہے اور یہ اعمال و مناسک بذات خود اسی سبق پر عمل کرنے اور اس کے نفاذ کے سلسلے میں علامتی اقدامات ہیں.
اس عظیم درس کا ہدف انسان کی ابدی نجات و رستگاری اور سربلندی و سرفرازی ہے. اور اس کا راستہ صالح اور نیک انسان کی تربیت اور صالح و نیک معاشرے کی تشکیل ہے، ایسا انسان جو اپنے دل اور اپنے عمل میں خدائے واحد کی پرستش کرے اور اپنے آپ کو شرک اور اخلاقی آلودگیوں اور منحرف کرنے والی نفسانی خواہشات سے پاک کردے؛ اور ایسا معاشرہ جس کی تشکیل میں عدل و انصاف، حریت و ایمان اور نشاط و انبساط سمیت زندگی اور پیشرفت کے تمام نشانے بروئے کار لائے گئے ہوں.
فریضہ حج میں اس فردی اور معاشرتی تربیت کے تمام عناصر اکٹھے کئے گئے ہیں. احرام اور تمام فردی تشخصات اور تمام نفسانی لذات و خواہشات سے خارج ہونے کے ابتدائی لمحوں سے لے کر توحید کی علامت (کعبہ شریف) کے گرد طواف کرنے اور بت شکن و فداکار ابراہیم (ع) کے مقام پر نماز بجالانے تک اور دو پہاڑیوں کے درمیان تیز قدموں سے چلنے کے مرحلے سے لے کر صحرائے عرفات میں ہر نسل اور ہر زبان کے یکتاپرستوں کے عظیم اجتماع کے بیچ سکون کے مرحلے تک اور مشعر الحرام میں ایک رات راز و نیاز میں گذارنے اور اس عظیم جمعیت کے مابین موجودگی کے باوجود ہر دل کا الگ الگ خدا کے ساتھ انس پیدا کرنے تک اور پھر منی میں حاضر ہوکر شیطانی علامتوں پر سنگباری اور اس کے بعد قربانی دینے کے عمل کو مجسم کرنا اور مسکینوں اور راہگیروں کو کھانا کھلانا، یہ اعمال سب کے سب تعلیم و تربیت اور تمرین کے زمرے میں آتے ہیں.
اس مکمل مجموعۂ اعمال میں، ایک طرف سے اخلاص و صفائے دل اور مادی مصروفیات سے دستبرداری اور دوسری طرف سے سعی و کوشش اور ثابت قدمی؛ ایک طرف سے خدا کے ساتھ انس و خلوت اور خلق خدا کے ساتھ وحدت و یکدلی اور یکرنگی دوسری طرف سے دل و جان کی آرائش و زیبائش کا اہتمام اور دل امت اسلامی کی عظیم جماعت کے اتحاد و یگانگت کے سپرد کرنا؛ ایک طرف سے حق تعالی کی بارگاہ میں عجز و انکسار اور دوسری طرف سے باطل کے مد مقابل ثابَت قَدمی اور اُستواری، المختصر ایک طرف سے آخرت کے ماحول میں پرواز کرنا اور دوسری طرف سے دنیا کو سنوارنے کا عزم صمیم، سب ایک دوسرے کے ساتھ پیوستہ ہیں اور سب کی ایک ساتھ تعلیم دی جاتی ہے اور مشق کی جاتی ہے: «وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».(1)
اور اس طرح كعبہ شریف اور مناسك حج، انسانی معاشروں کی مضبوطی اور استواری کا سبب اور انسانوں کے لئے نفع اور بهره مندی کی ذرائع سی بهرپور هین: «جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»(2) و «ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ» (3)
ہر ملک اور ہر رنگ و نسل کے مسلمانوں کو آج ہمیشہ سے بیشتر اس عظیم فریضے کی قدر و قیمت کا ادراک اور اس کی قدرشناسی کرنی چاہئے اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے؛ کیونکہ مسلمانوں کے سامنے کا افق ہر زمانے سے زیادہ روشن ہے اور فرد و معاشرے کے لئے اسلام کے مقرر کردہ عظیم اہداف کے حصول کے حوالے سے وہ آج ہمیشہ سے کہیں زیادہ پرامید ہیں. اگر امت اسلامی گذشتہ دوصدیوں کے دوران مغرب کی مادی تہذیب اور بائیں اور دائیں بازو کی الحادی قوتوں کے مقابلے میں ہزیمت اور سقوط و انتشار کا شکار تھی آج پندرہویں صدی ہجری میں مغرب کے سیاسی اور معاشی مکاتب کے پاؤں دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ ضعف و ہزیمت و انتشار کی طرف رواں دواں ہیں. اور اسلام نے مسلمانوں کی بیداری اور تشخص کی بحالی و بازیافت اور دنیا میں توحیدی افکار اور عدل و معنویت کی منطق کے احیاء کی بدولت عزت و سربلندی اور روئیدگی و بالیدگی کے نئے دور کا آغاز کیا ہے.
وہ لوگ جو ماضی قریب میں ناامیدیوں کے گیت گارہے تھے اور نہ صرف اسلام اور مسلمین بلکہ دینداری اور معنویت کی اساس تک کو مغربی تہذیب کی یلغار کے سامنے تباہ ہوتا ہوا سمجھ رہے تھے آج اسلام کی تجدید حیات اور نشات ثانیہ اور اس کے مقابلے میں ان یلغار کرنے والی قوتوں کے ضعف و زوال کا اپنی آنکھوں سے نظارہ کررہے ہیں اور زبان و دل کے ساتھ اس حقیقت کا اقرار کررہے ہیں.
میں مکمل اطمینان کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ ابھی شروع کا مرحلہ ہے اور خدا کے وعدوں کی حتمیت اور عملی جامہ پہننے یعنی باطل پر حق کی فتح اور قرآن کی امّت کی تعمیر نو اور جدید اسلامی تمدن و تہذیب کے قیام کے مراحل عنقریب آرہے ہیں: «وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ» (4)
اس فسخ ناپذیر وعدے کا عملی جامہ پہننے کی اولین اور اہم ترین نشانی ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی اور اسلامی نظام کی نامی گرامی عمارت کی تعمیر تھی جس نے ایران کو اسلام کی حاکمیت و تمدن کے تفکرات کے مضبوط ترین قلعے میں تبدیل کیا. اس معجزنما وجود کا عین اسی وقت ظہور ہوا جب مادیت کی ہنگامہ خیزیوں اور اسلام کے خلاف بائیں اور دائیں بازو کی قوتوں کی بدمستیوں کا عروج تھا اور دنیا کی تمام مادی قوتیں اسلام کے اس ظہور نو کے خلاف صف آرا ہوئی تھیں اور انہوں نے اسلامی کے خلاف ہرقسم کے سیاسی، فوجی، معاشی اور تبلیغاتی اقدامات کئے مگر اسلام نے استقامت کا ثبوت دیا اور اس طرح دنیائے اسلام میں نئی امیدیں ظہور پذیر ہوئیں اور قلبوں میں شوق و جذبہ ابھرا؛ اس زمانے سے وقت جتنا بھی گذرا ہے اسلامی نظام کے استحکام اور ثابت قدمی میں – خدا کے فضل و قدرت سے - اتنا ہی اضافہ ہوا ہے اور مسلمانوں کی امیدوں کی جڑیں بھی اتنی ہی مضبوط ہوگئی ہیں. اس روداد سے اب تین عشرے گذرنے کو ہیں اور ان تین عشروں میں مشرق وسطی اور افریقی و ایشیائی ممالک اس فتح مندانہ تقابل کا میدان بن چکے ہیں. فلسطین اور اسلامی انتفاضہ اور مسلم فلسطینی حکومت کا قیام، لبنان اور حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت تحریک کی خونخوار اور مستکبر صہیونی ریاست کے خلاف عظیم فتح؛ عراق اور صدام کی ملحدانہ آمریت کے کھنڈرات پر مسلم عوامی حکومت کی عمارت کی تعمیر؛ افغانستان اور کمیونسٹ قابضین اور ان کی کٹھ پتلی حکومت کی ذلت آمیز ہزیمت؛ مشرق وسطی پر امریکہ کے استعماری تسلط کے لئے کی جانی والی سازشوں کی ناکامی؛ غاصب صہیونی ریاست کے اندر تنازعات اور لاعلاج ٹوٹ پھوٹ؛ خطے کے اکثر یا تمام ممالک میں - خاص طور پر نوجوانوں اور دانشوروں کے درمیان - اسلام پسندی کی لہر کی ہمہ گیری ؛ اقتصادی پابندیوں کے باوجود اسلامی ایران میں حیرت انگیز سائنسی اور فنی پیشرفت؛ امریکہ کے اندر جنگ افروز اور فساد کے خواہاں حکمرانوں کی سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں زبردست ناکامی؛ بیشتر مغربی ممالک میں مسلم اقلیتوں کا احساس تشخص؛ یہ سارے حقائق اس صدی – یعنی پندرہویں صدی ہجری – میں دشمنوں کے مقابلے میں اسلام کی فتح و نصرت کی نشانیاں ہیں.
بھائیو اور بہنو! یہ ساری فتوحات اور کامیابیاں جہاد اور اخلاص کا ثمرہ ہیں. جب خداوند عالم کی صدا اس کے بندوں کے حلق سے سنائی دی؛ جب راہ حق کے مجاہدوں کی ہمت و طاقت میدان عمل میں اتر آئی؛ اور جب مسلمانوں نے خدا کے ساتھ اپنے کئے ہوئے عہد پر عمل کیا، خدائے علیّ قدیر نے بھی اپنے وعدے کو عمل کا لباس پہنایا اور یوں تاریخ کی سمت بدل گئی: «أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» (5) «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » (6) «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» (7) «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ» (8)
یہ تو ابھی آغاز راہ ہے. مسلمان ملتوں کو ابھی بہت سے خوفناک دروں سے گذرنا ہے. ان دروں اور گھاتیوں سے گذرنا بھی ایمان و اخلاص، امید و جہاد اور بصیرت و استقامت کے بغیر ممکن نہیں ہے. مایوسی اور ہر چیز کو تاریک و سیاہ دیکھنے، حق وباطل کے معرکے میں غیرجانبدارانہ موقف اپنانے، بے صبری اور جلدبازی سے کام لینے اور خدا کے وعدوں کی سچائی پر بدگمان ہونے کی صورت میں ان کٹھن راستوں سے گذرنا ناممکن ہوگا اور یہ راہ طے نہ ہوسکے گی.
زخم خوردہ دشمن پوری طاقت کے ساتھ میدان میں آیا ہے اور وہ مزید طاقت بھی میدان میں لائے گا چنانچہ ہوشیار و بیدار، شجاع، دانشمند اور موقع شناس ہونا چاہئے؛ کیونکہ اسی صورت میں دشمن ناکامی کا منہ دیکھے گا. ان تیس برسوں کے دوران ہمارے دشمن خاص طور پر صہیونیت اور امریکہ پوری طاقت کے ساتھ میدان میں تھے اور انہوں نے تمام وسائل کا استعمال کیا مگر ناکام رہے. اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا. ان شاء اللہ
دشمن کی شدت عمل اکثر و بیشتر اس کی کمزوری اور بے تدبیری کی علامت ہے. آپ ایک نظر فلسطین اور خاص طور پر غزہ پر ڈالیں. غزہ میں دشمن کے بیرحمانہ اور جلادانہ کردار – جس کی مثال انسانیت کی تاریخ میں بہت کم ملتی ہے – ان مردوں، عورتوں اور بچوں کے آہنی عزم پر غلبہ پانے میں دشمن کی عاجزی اور ضعف کی نشانی ہے جنہوں نے خالی ہاتھوں - غاصب ریاست اور اس کے حامی یعنی امریکی بڑی طاقت اور ان کی سازشوں اور حماس کی قانونی حکومت سے جہاد کے ان متوالوں کی روگردانی کی - امریکی اور صہیونی خواہش کو پاؤں تلے روند ڈالا ہے. خدا کا سلام و درود ہو اس با استقامت اور عظیم ملت پر. غزہ کے عوام اور حماس کی حکومت نے ان جاودانہ آیات الہی کا زندہ مصداق ہمارے سامنے پیش کیا ہے جہاں رب ذوالجلال کا ارشا ہے کہ:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ»(9) و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ». (10)
حق و باطل کے اس معرکے کا فاتح حق کے سوا کوئی نہیں ہے اور فلسطین کی یہی صبور اور مظلوم ملت ہی آخرکار دشمن کے مقابلے میں فتح و کامرانی سے ہمکنار ہوگی. «وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً » (11) آج بھی فلسطینی مزاحمت پر غلبہ پانے میں ناکامی کے علاوه، سیاسی حوالے سے حریت پسندی، جمہوریت پسندی اور انسانی حقوق کی حفاظت و حمایت کے حوالے سے مغربی قوتوں کے دعوے اور نعرے بھی جھوٹے ثابت ہوئے ہیں چنانچہ اس بنا پر بھی امریکی ریاست اور اکثر یورپی ریاستوں کی آبرو شدت سے مخدوش ہوچکی ہے اور اس بے آبروئی کی قلیل مدت میں تلاقی بھی ممکن نہیں ہے. بے آبرو صہیونی ریاست پہلے سے کہیں زیادہ روسیاہ ہوچکی ہے اور اکثر عرب حکمران بھی اپنی رہی سہی نادرالوجود آبرو ہار چکے ہیں. وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ.(11)
والسلام علي عبادالله الصالحین
سيّدعلي حسيني خامنهاي
4 ذيحجةالحرام 1429
13 آذر 1387
3 دسمبر 2008
Urdu Version of the messge of Hajj by Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei
In the birthplace of Islam and the Holy Qur’an, eager hearts from throughout the world are now engaged in such rites which indeed show a sign of the eternal lesson of Islam and the Holy Qur’an to mankind: symbolic steps for implementing and applying such a lesson.
The aim of this great lesson is to ensure the eternal salvation and dignity of mankind by training righteous people and establishing a righteous society; people who worship the One and Only God in their hearts and in practice and cleanse themselves from polytheism, moral impurities and deviant desires, and a society built out of justice, freedom, faith, vitality and all the other signs of life and progress.
The main elements for such personal and social training are incorporated in the Hajj. Going into ihram and leaving individual distinctions behind, abstaining from many carnal joys and desires, circumambulating around the symbol of monotheism and praying in the Place of Ibrahim the Idol-breaker and the Self-Sacrificing, the hurrying between the two hills, finding tranquility in Arafat among the great numbers of monotheists from every color and ethnic background to passing the night in prayer and supplication in al-Mash`ar al-Haram with a fondness for God in one\\\'s heart, devoting one’s heart and soul to God the Almighty in such a congested crowd, being present in Mina and stoning the satanic symbols, the meaningful concretization of sacrificing and feeding the poor and the wayfarer are all aimed at training, practicing and reminding us of it.
In this perfect ritual, sincerity, purity of heart and disentanglement from materialistic engagements, endeavor, resilience, intimacy and seclusion with God, unity, concordance, homogeneity, adorning the soul and heart, committing the heart to solidarity with the great body of the Muslim Ummah, humility before the Ultimate Truth, firmness against falsehood, soaring in the desire for the hereafter and the firm resolution to adorn the world are all interwoven and constantly practiced:
« وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».
And among them there are those who say, “Our Lord, give us good in this world and good in the Hereafter, and save us from the punishment of the Fire.”
This way, the Honored Kaaba and the Hajj rituals contribute to the resilience and the uprising of human societies and are filled with benefit and enjoyment for all mankind:
«جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»
«ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ»
Allah has made the Kaaba, the Sacred House, a means of sustenance for mankind…
That they may witness the benefits for them, and mention Allah\\\'s Name during the known days.
Today, Muslims from all countries and races should appreciate the value of this great ritual more than before and benefit from it, for the horizon is brighter than ever in the eyes of the Muslim Ummah and the hope for reaching the goals Islam has envisaged for individuals and societies is greater than ever. If, in the last two centuries the Muslim Ummah got disintegrated and was defeated in the confrontation with the Western materialistic civilization and the atheist schools of thought of both the right and the left, today, in the 15th century of the Lunar Hegira, it is the economic and political theories of the West that are paralyzed and fading away. Today, as a result of the Muslims\\\' reawakening and the retrieval of their identity and with the resurgence of monotheistic ideas and the logic of justice and divinity, a new dawn of prosperity and glory has begun for Muslims.
Those who, in the not-so-distant past, were singing the tune of despair and believed that not only Islam and Muslims but also the foundations of spirituality and religiosity had been lost in the invasion of the Western civilization, are now today witnessing the resurgence of Islam and the revival of the Holy Qur’an as well as the gradual debilitation and collapse of those invaders, confirming all this with their tongues and hearts.
I say with full confidence that this is only the beginning and the complete fulfillment of the divine promise of the victory of truth over falsehood, the reconstruction of the Ummah of the Qur’an and the new Islamic civilization are on the way:
«وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ»
Allah has promised those of you who have faith and do righteous deeds that He will surely make them successors in the earth, just as He made those who were before them successors, and He will surely establish for them their religion which He has approved for them, and that He will surely change their state to security after their fear, while they worship Me, not ascribing any partners to Me. And whoever is ungrateful after that it is they who are the transgressors.
The first and foremost sign of this inescapable promise was the victory of the Islamic Revolution in Iran and the establishment of the glorious Islamic system which turned Iran into a strong fortress for the idea of Islamic rule and civilization. The birth of this miraculous phenomenon amidst the height of the materialism and Islamophobia of rightist and leftist politicians and thinkers, and then its resistance against political, military, economic and propaganda strikes coming from all directions, gave rise to the creation of new hope and passion in the hearts of Muslims. With the passage of time and by the grace of God the Almighty, the strength and capabilities of the Islamic Revolution have increased and the hope it created is now more deeply rooted than ever. Over the last thirty years, the Middle East and Muslim countries in Asia and Africa have been the arenas where this victorious struggle is taking place: Palestine and the Islamic Intifada and the emergence of a Muslim Palestinian government; Lebanon and the historic victory of Hizbollah and the Islamic resistance against the arrogant bloodthirsty Zionist regime; Iraq and the establishment of a Muslim and populist government on the ruins of the atheist regime and the dictator Saddam; Afghanistan and the humiliating defeat of the Communist occupiers and their puppet government; the defeat and failure of all the plots hatched by arrogant America to dominate the Middle East; the incurable problems and chaos inside the usurper Zionist regime; the prevalence of the Islam-seeking masses in all or most of the neighboring countries and especially among the youth and intellectuals; the amazing scientific and technological progress in Islamic Iran achieved under severe economic sanctions and embargoes; the defeat of warmongers in America in the political and economic arenas and Muslim minorities\\\' regaining their true identity and dignity in most of the Western countries. These are all clear indications of the triumph and advancements of Islam in its struggle against its enemies in this century that is the 15th century of Lunar Hegira.
Brothers and sisters! These victories are all the fruits of jihad and sincerity. When the voice of God was heard from the lips of His servants, and the resoluteness and strength of the fighters of the true path were deployed and when the Muslims fulfilled their promise to God the Exalted and the Almighty fulfilled His promise in response, the path of history was changed:
« أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ»
Fulfill My covenant that I may fulfill your covenant, and be in awe of Me alone.
If you help Allah, He will help you and make your feet steady.
Allah will surely help those who help Him. Indeed Allah is all-Strong, all-Mighty.
Indeed We shall help Our apostles and those who have faith in the life of the world and on the day when the witnesses rise up.
But this is still the beginning. Muslim nations still face treacherous roads ahead. One can never survive them unless one is equipped with the power of faith, sincerity, hope and jihad as well as insight and patience. This path cannot be taken with despair and pessimism, apathy and lack of spirit, impatience, lethargy and disbelief in the fulfillment of the divine promise.
The wounded enemy is now resorting to anything and will spare no effort to strike back. We need to be resourceful, wise and to take advantage of opportunities. This way all the efforts of the enemy will fail. In the last thirty years, the enemies, mostly the US and Zionism, have been utilizing all their capacities but have failed miserably. The same thing will happen in the future, too, inshallah.
The severity and intensity of the enemy\\\'s actions usually show just how weak and imprudent he is. Look at Palestine and especially Gaza. The cruel and ruthless acts of the enemy, which are unprecedented in the history of human atrocities, are indicative of his weakness in overcoming the firm resolve of men, women and children who, with their empty hands, are standing against the Occupant Regime and its supporter, the superpower called America; they have spurned its demand which is to reject the Hamas government. May God the Almighty’s blessings be showered upon this resolute and great nation. The people of Gaza and the Hamas government have given meaning to the following everlasting verses of the Holy Qur’an which says:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ» و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ».
We will surely test you with a measure of fear and hunger and a loss of wealth, lives, and fruits; and give good news to the patient.
Those who, when an affliction visits them, say, \\\"Indeed we belong to Allah, and to Him do we indeed return.\\\"
It is they who receive the blessings of their Lord and His mercy, and it is they who are the rightly guided.
You will surely be tested in your possessions and your souls, and you will surely hear from those who were given the Book before you and from the polytheists much affront; but if you are patient and God wary, that is indeed the steadiest of courses.
Truth will emerge triumphant in its battle with falsehood and it is the oppressed and steadfast nation of Palestine that will ultimately be victorious over the enemy.
«وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً »
And Allah is all-Strong, all-Mighty.
Even today, the enemy has failed to break the resistance of the Palestinians. The claims of freedom and democracy and the slogans of human rights have turned out to be nothing but lies. This has greatly disgraced the US and most European regimes; disgraces from which they will not be able to recover soon. The infamous Zionist regime is more notorious than before and some Arab regimes have lost their honor and reputation which they did not have in this test.
وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ
السلام علی عباد الله الصالحین
Sayyed Ali Husainy Khamenei
15m:5s
32725
[ARABIC][1October11] كلمة آية الله خامنئي لدعم...
الإمام الخامنئی فی مؤتمر نصرة الانتفاضة الفلسطینیة: فلسطین هی فلسطین «من النهر...
الإمام الخامنئی فی مؤتمر نصرة الانتفاضة الفلسطینیة: فلسطین هی فلسطین «من النهر إلی البحر»
01/10/2011
بسم الله الرحمن الرحیم
السلام علیکم و رحمة الله..
الحمد لله رب العالمین و الصلاة و السلام علی سیدنا محمد و آله الطاهرین و صحبه المنتجبین، و علی من تبعهم بإحسان إلی یوم الدین.
قال الله الحکیم: «أذن للذین یقاتلون بأنهم ظلموا و إن الله علی نصرهم لقدیر، الذین أخرجوا من دیارهم بغیر حق إلا أن یقولوا ربنا الله و لو لا دفع الله الناس بعضهم ببعض لهدّمت صوامع و بیع و صلوات و مساجد یذکر فیها اسم الله کثیراً و لینصرن الله من ینصره إن الله لقوی عزیز».
أرحب بالضیوف الأعزاء و جمیع الحضور المحترمین.
تتمیز القضیة الفلسطینیة بخصوصیة فریدة من بین کل الموضوعات التی یجدر بالنخبة الدینیة و السیاسیة فی کل العالم الإسلامی أن تتطرق لها. فلسطین هی القضیة الأولی بین کل الموضوعات المشترکة للبلدان الإسلامیة. و ثمة خصوصیات منقطعة النظیر فی هذه القضیة:
أولاً: أن یغتصب بلد مسلم من شعبه، و یعطی لأجانب جُمّعوا من بلدان شتی، و کوّنوا مجتمعاً موزائیکیاً مزیفاً.
ثانیاً: أن هذا الحدث غیر المسبوق فی التاریخ جری بواسطة المذابح و الجرائم و الظلم و الإهانات المستمرة.
ثالثاً: أن قبلة المسلمین الأولی و الکثیر من المراکز الدینیة المحترمة فی هذا البلد مهدَّدة بالهدم و الامتهان و الزوال.
رابعاً: أن هذه الحکومة و المجتمع المزیّفین مارسا فی أکثر مناطق العالم الإسلامی حساسیة، منذ بدایة ظهورهما و إلی الآن، دور القاعدة العسکریة و الأمنیة و السیاسیة للحکومات الاستکباریة، و دور المحور للغرب الاستعماری الذی هو - و لأسباب متعددة - عدو اتحاد البلدان الإسلامیة و رفعتها و تقدمها، و قد استخدمه کالخنجر فی خاصرةَ الأمة الإسلامیة.
خامساً: أن الصهیونیة التی تعدّ خطراً أخلاقیاً و سیاسیاً و اقتصادیاً کبیراً علی المجتمع البشری استخدمت محطّ الأقدام هذا وسیلة و نقطة انطلاق لتوسیع نفوذها و هیمنتها فی العالم.
و یمکن إضافة نقاط أخری للنقاط السابقة منها التکالیف المالیة و البشریة الجسیمة التی تحمّلتها البلدان الإسلامیة لحد الآن، و الانشغال الذهنی للحکومات و الشعوب المسلمة، و معاناة و محن ملایین المشردین الفلسطینیین الذین لا یزال البعض منهم یعیشون لحد الآن و بعد ستة عقود فی المخیمات، و الانقطاع التاریخی لقطب حضاری مهم فی العالم الإسلامی، و .... الخ.
و قد أضیفت الیوم نقطة أساسیة أخری إلی تلک النقاط، ألا و هی نهضة الصحوة الإسلامیة التی عمّت کل المنطقة، و فتحت فصلاً جدیداً حاسماً فی تاریخ الأمة الإسلامیة. هذه الحرکة العظیمة التی یمکنها بلا شک أن تؤدی إلی إیجاد منظومة إسلامیة مقتدرة و متقدمة و منسجمة فی هذه المنطقة الحساسة من العالم، و تضع بحول الله و قوته و بالعزیمة الراسخة لرواد هذه النهضة نهایة لعصر التخلف و الضعف و المهانة الذی عاشته الشعوب المسلمة، استمدت جانباً مهماً من طاقتها و حماسها من قضیة فلسطین.
الظلم و العسف المتصاعد الذی یمارسه الکیان الصهیونی و مواکبة بعض الحکام المستبدین الفاسدین المرتزقین لأمریکا لهذا العسف من جهة، و انبعاث المقاومة الفلسطینیة و اللبنانیة المستمیتة و الانتصارات المعجزة للشباب المؤمن فی حربی الـ 33 یوماً فی لبنان و الـ 22 یوماً فی غزة من جهة أخری، هی من جملة العوامل المهمة التی أطلقت الطوفان فی المحیط الهادئ فی ظاهره للشعوب فی مصر و تونس و لیبیا و باقی بلدان المنطقة.
إنها لحقیقة أن الکیان الصهیونی المدجج بالسلاح و المدعی أنه عصیّ علی الهزیمة تلقی فی حرب غیر متکافئة فی لبنان هزیمة قاسیة مذلة من القضبات المشدودة للمجاهدین المؤمنین الأبطال، و بعد ذلک اختبر سیفه الکلیل مرة أخری أمام المقاومة الفولاذیة المظلومة لغزة و ذاق طعم الإخفاق.
هذه أمور یجب أخذها بعین الجد فی تحلیل الأوضاع الحالیة للمنطقة، و قیاس صحة أی قرار یتخذ علی ضوئها.
إذن، إنه لرأی و حکم دقیق بأن قضیة فلسطین اکتسبت الیوم أهمیة و فوریة مضاعفة، و من حق الشعب الفلسطینی أن یتوقع المزید من البلدان المسلمة فی الوضع الراهن للمنطقة.
لنلق نظرة علی الماضی و الحاضر و نرسم خارطة طریق للمستقبل. و أنا أطرح هاهنا بعض رؤوس النقاط.
مضت علی فاجعة اغتصاب فلسطین أکثر من ستة عقود. و جمیع المسببین الرئیسیین لهذه الفاجعة الدامیة معرفون، و علی رأسهم الحکومة البریطانیة المستعمرة، حیث استخدمت سیاستها و قواها العسکریة و الأمنیة و الاقتصادیة و الثقافیة، هی و سائر الحکومات الغربیة و الشرقیة المستکبرة من بعد ذلک، لخدمة هذا الظلم الکبیر. و قد طرد الشعب الفلسطینی المشرد تحت وطأة قبضات المحتلین التی لا تعرف الرحمة، و قتل و أخرج من موطنه و دیاره. و إلی الیوم لم یجر تصویر حتی واحد بالمائة من الفاجعة الإنسانیة و المدنیة التی وقعت علی ید أدعیاء التحضر و الأخلاق فی ذلک الحین، و لم تحظ بنصیب من الفنون الإعلامیة و المرئیة، فهذا ما لم یشأه کبار أرباب الفنون التصویریة و السینمائیة و التلفزیونیة و المافیات الغربیة لإنتاج الأفلام، و لم یسمحوا به. شعب کامل قتل و تشرد وسط صمت مطبق.
ظهرت حالات المقاومة فی بدایة الأمر، و قد قمعت بقسوة و شدة. و بذل رجال علی الحدود الفلسطینیة، و خصوصاً من مصر، جهوداً بمحفزات إسلامیة، لکنها لم تحظ بالدعم اللازم و لم تستطع التأثیر فی الساحة.
و بعد ذلک جاء الدور للحروب الرسمیة و الکلاسیکیة بین عدة بلدان عربیة و الجیش الصهیونی. جندت مصر و سوریة و الأردن قواتها العسکریة فی الساحة، لکن المساعدات العسکریة و الإمدادیة و المالیة السخیة و الزاخرة و المتزایدة التی قدمتها أمریکا و بریطانیا و فرنسا للکیان الغاصب فرضت الإخفاق علی الجیوش العربیة. إنهم لم یعجزوا عن مساعدة الشعب الفلسطینی و حسب، بل و خسروا أجزاء مهمة من أراضیهم فی هذه الحروب.
و مع اتضاح عجز الحکومات العربیة الجارة لفلسطین تکوّنت تدریجیاً خلایا المقاومة المنظمة فی معظم الجماعات الفلطسینیة المسلحة، و بعد فترة من اجتماعها تأسست منظمة التحریر الفلسطینیة. و کان هذه بصیص أمل تألق تألقاً حسناً لکنه لم یستمر طویلاً حتی خبا. و یمکن ردّ هذا الإخفاق إلی العدید من الأسباب، بید أن السبب الرئیسی هو ابتعادهم عن الجماهیر و عن عقیدتهم و إیمانهم الإسلامی. الإیدیولوجیا الیساریة أو مجرد المشاعر القومیة لم تکن الشیء الذی تحتاجه قضیة فلسطین المعقدة الصعبة. ما کان بوسعه إنزال شعب بکامله إلی ساحة المقاومة و خلق قوة عصیة علی الهزیمة من أبناء الشعب هو الإسلام و الجهاد و الشهادة. أولئک لم یدرکوا هذه الفکرة بصورة صحیحة. فی الأشهر الأولی لانتصار الثورة الإسلامیة الکبری حیث کان زعماء منظمة التحریر الفلسطینیة قد اکتسبوا معنویات جدیدة و راحوا یترددون علی طهران، سألت أحد شخصیاتهم المهمة: لماذا لا ترفعون رایة الإسلام فی کفاحکم الحق. و کان جوابه إن بیننا بعض المسیحیین. و قد جری اغتیال هذا الشخص بعد ذلک فی أحد البلدان العربیة علی ید الصهاینة، و نتمنی إن یکون الغفران الإلهی قد شمله إن شاء الله، لکن استدلاله هذا کان ناقصاً و غیر ناهض. أعتقد أن المناضل المسیحی المؤمن یکتسب إلی جانب الجماعة المجاهدة المضحیة التی تقاتل بإخلاص من منطلق الإیمان بالله و القیامة و الأمل بالمعونة الإلهیة، و تتمتع بالدعم المادی و المعنوی لشعبها، یکتسب محفزات أکبر و أکثر للنضال مما لو کان إلی جانب جماعة عدیمة الإیمان و معتمدة علی مشاعر متزعزعة و بعیدةً عن الإسناد الشعبی الوفی.
عدم توفر الإیمان الدینی الراسخ و الانقطاع عن الشعب جعلهم بمرور الوقت عاجزین و عدیمی التأثیر. طبعاً کان بینهم رجال شرفاء و متحفزون و غیورون، بید أن الجماعة و التنظیم سار فی طریق آخر. انحرافهم وجّه و لا یزال الضربات للقضیة الفلسطینیة. هم أیضاً تنکروا کبعض الحکومات العربیة الخائنة لأهداف المقاومة التی کانت و لا تزال السبیل الوحید لإنقاذ فلسطین، و قد وجّهوا الضربات لا لفلسطین و حسب بل لأنفسهم أیضاً. و علی حد تعبیر الشاعر المسیحی العربی:
لئن أضعتم فلسطيناً فعيشكم طول الحياة مضاضات و آلامٌ
و هکذا مضت إثنتان و ثلاثون سنة من عمر النکبة.. لکن ید القدرة الإلهیة قلبت الصفحة فجأة. و قلب انتصار الثورة الإسلامیة فی إیران فی سنة 1979 (1357 هجری شمسی) الأوضاع فی هذه المنطقة رأساً علی عقب، و فتح صفحة جدیدة. و من بین التأثیرات العالمیة المذهلة لهذه الثورة کانت الضربة التی وجّهتها للحکومة الصهیونیة هی الأسرع و الأوضح من بین الضربات الشدیدة و العمیقة التی وجّهتها للسیاسات الاستکباریة. و کانت تصریحات ساسة الکیان الصهیونی فی تلک الأیام جدیرة بالقراءة و تنمّ عن وضعهم الأسود الغارق فی الاضطراب. فی الأسابیع الأولی للانتصار أغلقت السفارة الإسرائیلیة فی طهران، و أخرج العاملون فیها، و جری تسلیم مکانها رسمیاً لممثلی منظمة التحریر الفلسطینیة، و هم موجودن هناک لحد الآن. أعلن إمامنا الجلیل أن أحد أهداف هذه الثورة تحریر الأرض الفلسطینیة و استئصال غدة إسرائیل السرطانیة. الأمواج القویة لهذه الثورة التی عمّت العالم کله فی ذلک الحین حملت معها إین ما ذهبت هذه الرسالة: «یجب تحریر فلسطین». المشاکل المتتابعة و الکبیرة التی فرضها أعداء الثورة علی نظام الجمهوریة الإسلامیة الإیرانیة و إحداها حرب الأعوام الثمانیة التی شنها نظام صدام حسین بتحریض من أمریکا و بریطانیا و دعم الأنظمة العربیة الرجعیة، لم تستطع هی الأخری سلب الجمهوریة الإسلامیة محفزات الدفاع عن فلسطین.
و هکذا تم ضخّ دماء جدیدة فی عروق فلسطین، و انبثقت الجماعات الفلسطینیة المجاهدة الإسلامیة، و فتحت المقاومة فی لبنان جبهة قویة جدیدة أمام العدو و حماته. و اعتمدت فلسطین بدل الاستناد إلی الحکومات العربیة و من دون مدّ الید للأوساط العالمیة من قبیل منظمة الأمم المتحدة - و هی شریکة إجرام الحکومات الاستکباریة - اعتمدت علی نفسها و علی شبابها و علی إیمانها الإسلامی العمیق و علی رجالها و نسائها المضحین.
هذا هو مفتاح کل الفتوحات و النجاحات.
لقد تقدم هذا السیاق و تصاعد خلال العقود الثلاثة الأخیرة یوماً بعد یوم. و کانت الهزیمة الذلیلة للکیان الصهیونی فی لبنان عام 2006 (1385 هجری شمسی)، و الأخفاق الفاضح الذی منی به ذلک الجیش المتشدق فی غزة سنة 2008 (1387 هجری شمسی)، و الفرار من جنوب لبنان و الانسحاب من غزة، و تأسیس حکومة المقاومة فی غزة، و بکلمة واحدة تحول الشعب الفلسطینی من مجموعة من الناس الیائسین العاجزین إلی شعب متفائل مقاوم له ثقته بنفسه، کانت هذه کلها من الخصائص البارزة للأعوام الثلاثین الأخیرة.
هذه الصورة الکلیة الإجمالیة سوف تکتمل حینما یُنظر بصورة صحیحة للتحرکات الاستسلامیة و الخیانیة التی تهدف إلی إطفاء المقاومة و انتزاع الاعتراف الرسمی بشرعیة إسرائیل من الجماعات الفلسطینیة و الحکومات العربیة.
هذه التحرکات التی بدأت علی ید الخلیفة الخائن و اللاخلف لجمال عبد الناصر فی معاهدة کامب دیفید المخزیة أرادت دوماً ممارسة دور التثبیط حیال العزیمة الفولاذیة للمقاومة. فی معاهدة کامب دیفید اعترفت حکومة عربیة رسمیاً و لأول مرة بصهیونیة الأراضی الإسلامیة فی فلسطین، و ترکت توقیعها تحت سطور اعترفت بإسرائیل داراً قومیاً للیهود.
و بعد ذلک وصولاً إلی معاهدة أوسلو فی سنة 1993 (1372 هجری شمسی) و المشاریع التکمیلیة الأخری التی أعقبتها و التی أدارتها أمریکا، و واکبتها البلدان الأوربیة الاستعماریة، و فُرِضت عبأً علی عاتق الجماعات الاستسلامیة عدیمة الهمّة من الفلسطینیین، انصبت کل مساعی العدو علی صرف الشعب و الجماعات الفلسطینیة عن خیار المقاومة بوعود مخادعة جوفاء و إشغالهم بألاعیب صبیانیة فی الساحات السیاسیة. و سرعان ما تجلی عدم اعتبار کل هذه المعاهدات، و أثبت الصهاینة و حماتهم مراراً أنهم ینظرون لما کتب علی أنه مجرد قصاصات ورق لا قیمة لها. کان الهدف من هذه المشاریع بث الشکوک و التردید فی قلوب الفلسطینیین، و تطمیع الأفراد عدیمی الإیمان و طلاب الدنیا، و شلّ حرکة المقاومة الإسلامیة لیس إلا.
و قد کان المضاد لهذا السمّ فی کل هذه الألاعیب الخیانیة لحد الآن هو روح المقاومة لدی الجماعات الإسلامیة و الشعب الفلسطینی. لقد صمد هؤلاء أمام العدو بإذن الله، و کما وعد الله «و لینصرن الله من ینصره، إن الله لقوی عزیز» فقد حظوا بالمعونة و النصرة الإلهیة. لقد کان صمود غزة علی الرغم من المحاصرة المطلقة نصراً إلهیاً. و سقوط النظام الخائن الفاسد لحسنی مبارک نصراً إلهیاً، و ظهور موجة الصحوة الإسلامیة القویة فی المنطقة نصراً إلهیاً، و سقوط أستار النفاق و الزیف عن وجوه أمریکا و بریطانیا و فرنسا، و الکراهیة المتصاعدة لشعوب المنطقة لهم کانت نصرة إلهیة. و المشکلات المتتابعة و العصیة علی الحصر للکیان الصهیونی ابتداء من المشکلات السیاسیة و الاقتصادیة و الاجتماعیة الداخلیة إلی عزلته العالمیة و الکراهیة العامة له حتی فی الجامعات الأوربیة، کلها من مظاهر النصرة الإلهیة.
الکیان الصهیونی الیوم مکروه و ضعیف و معزول أکثر من أی وقت آخر، و حامیته الرئیسیة أمریکا مبتلاة متحیرة أکثر من أی وقت آخر.
الصفحة الکلیة و الإجمالیة لفلسطین طوال نیّف و ستین عاماً الماضیة أمام أنظارنا حالیاً. ینبغی تنظیم المستقبل بالنظر لهذا الماضی و استلهام الدروس منه.
ینبغی قبل کل شیء إیضاح نقطتین:
الأولی: إن دعوانا هی تحریر فلسطین و لیس تحریر جزء من فلسطین. أی مشروع یرید تقسیم فلسطین مرفوض بالمرة. مشروع الدولتین الذی خلعوا علیه لبوس الشرعیة «الاعتراف بحکومة فلسطین کعضو فی منظمة الأمم المتحدة» لیس سوی الاستسلام لإرادة الصهاینة، أی «الاعتراف للدولة الصهیونیة بالأرض الفلسطینیة». و هذا معناه سحق حقوق الشعب الفلسطینی و تجاهل الحق التاریخی للمشردین الفلسطینین، بل و تهدید حقوق الفلسطینیین الساکنین علی أراضی 1948 . و هو یعنی بقاء الغدة السرطانیة و التهدید الدائم لجسد الأمة الإسلامیة و خصوصاً شعوب المنطقة. و هو بمعنی تکرار آلام و محن عشرات الأعوام و سحق دماء الشهداء.
أی مشروع عملیاتی یجب أن یکون علی أساس مبدأ: «کل فلسطین لکل الشعب الفلسطینی». فلسطین هی فلسطین «من النهر إلی البحر»، و لیس أقل من ذلک حتی بمقدار شبر. طبعاً یجب عدم نسیان أن الشعب الفلسطینی کما فعل فی غزة، سوف یتولی إدارة شؤونه بنفسه عن طریق حکومته المنتخبة فی أی جزء من تراب فلسطین یستطیع أن یحرره، لکنه لن ینسی الهدف النهائی علی الإطلاق.
النقطة الثانیة: هی أنه من أجل الوصول إلی هذا الهدف السامی لا بد من العمل و لیس الکلام، و لا بد من الجدّ و لیس الممارسات الاستعراضیة، و لا بد من الصبر و التدبیر لا السلوکیات المتلونة غیر الصبورة. ینبغی النظر للآفاق البعیدة و التقدم للأمام خطوة خطوة بعزم و توکل و أمل. یمکن لکل واحدة من الحکومات و الشعوب المسلمة و الجماعات المقاومة فی فلسطین و لبنان و باقی البلدان أن تعرف نصیبها و دورها من هذا الجهاد العام، و أن تملأ بإذن الله جدول المقاومة.
مشروع الجمهوریة الإسلامیة لحل قضیة فلسطین و لمداواة هذا الجرح القدیم مشروع واضح و منطقی و مطابق للعرف السیاسی المقبول لدی الرأی العام العالمی، و قد سبق أن عرض بالتفصیل. إننا لا نقترح الحرب الکلاسیکیة لجیوش البلدان الإسلامیة، و لا رمی الیهود المهاجرین فی البحر، و لا طبعاً تحکیم منظمة الأمم المتحدة و سائر المنظمات الدولیة. إننا نقترح إجراء استفتاء للشعب الفلسطینی. من حق الشعب الفلسطینی کأی شعب آخر أن یقرر مصیره و یختار النظام الذی یحکم بلاده. یشارک کل الفلسطینیین الأصلیین من مسلمین و مسیحیین و یهود - و لیس المهاجرون الأجانب - أین ما کانوا، فی داخل فلسطین أو فی المخیمات أو فی أی مکان آخر، فی استفتاء عام و منضبط و یحددوا النظام المستقبلی لفلسطین. و بعد أن یستقر ذلک النظام و الحکومة المنبثقة عنه سوف یقرر أمر المهاجرین غیر الفلسطینیین الذین انتقلوا إلی هذا البلد خلال الأعوام الماضیة. هذا مشروع عادل و منطقی یستوعبه الرأی العام العالمی بصورة صحیحة، و یمکن أن یتمتع بدعم الشعوب و الحکومات المستقلة. بالطبع، لا نتوقع أن یرضخ الصهاینة الغاصبون له بسهولة، و هنا یتکون دور الحکومات و الشعوب و منظمات المقاومة و یکتسب معناه.
الرکن الأهم لدعم الشعب الفلسطینی هو قطع الدعم للعدو الغاصب، و هذا هو الواجب الکبیر الذی یقع علی عاتق الحکومات الإسلامیة. الآن و بعد نزول الشعوب إلی الساحة و شعاراتهم المقتدرة ضد الکیان الصهیونی بأی منطق تواصل الحکومات المسلمة علاقاتها مع الکیان الغاصب؟ وثیقة صدق الحکومات المسلمة فی مناصرتها للشعب الفلسطینی هو قطع علاقاتها السیاسیة و الاقتصادیة الجلیة و الخفیة مع ذلک الکیان. الحکومات التی تستضیف سفارات الصهاینة أو مکاتبهم الاقتصادیة لا تستطیع أن تدعی الدفاع عن فلسطین، و أی شعار معاد للصهیونیة لن یأخذ منهم علی مأخذ الجد و الحقیقة.
منظمات المقاومة الإسلامیة التی تحملت فی الأعوام الماضیة أعباء الجهاد الثقیلة لا تزال الیوم أیضاً أمام هذا الواجب الکبیر. مقاومتهم المنظمة هی الذراع الفاعل الذی بمقدوره أخذ الشعب الفلسطینی نحو هذا الهدف النهائی. المقاومة الشجاعة للجماهیر التی احتلت دیارهم و بلادهم معترف بها رسمیاً و ممدوحة و مشاد بها فی کل المواثیق الدولیة. تهمة الإرهاب التی تطلقها الشبکات السیاسیة و الإعلامیة التابعة للصهیونیة کلام أجوف لا قیمة له. الإرهابی العلنی هو الکیان الصهیونی و حماته الغربیون، و المقاومة الفلسطینیة حرکة إنسانیة مقدسة مناهضة للإرهابیین.
و فی هذا الخضم، من الجدیر بالبلدان الغربیة أیضاً أن تکون لها نظرتها الواقعیة. الغرب الیوم علی مفترق طرق. إما أن یتخلی عن منطق القوة الذی استخدمه زمناً طویلاً و یعترف بحقوق الشعب الفلسطینی، و لا یواصل أکثر من هذا اتباع المخططات الصهیونیة التعسفیة اللاإنسانیة، و إما أن ینتظر ضربات أقسی فی المستقبل غیر البعید. و هذه الضربات الشالة لیست مجرد السقوط المتتابع للحکومات المطیعة لهم فی المنطقة الإسلامیة، إنما یوم تدرک الشعوب فی أوربا و أمریکا أن أغلب مشکلاتهم الاقتصادیة و الاجتماعیة و الأخلاقیة نابعة من الهیمنة الأخطبوطیة للصهیونیة الدولیة علی حکوماتهم، و أن ساستهم یطیعون و یسلمون لتعسف أصحاب الشرکات الصهیونیة المصاصة للدماء فی أمریکا و أوربا من أجل الحفاظ علی مصالحهم الشخصیة و الحزبیة، فسوف یخلقون لهم جحیماً لا یمکن تصور أی سبیل للخلاص منه.
یقول رئیس جمهوریة أمریکا إن أمن إسرائیل هو خطنا الأحمر. من الذی رسم هذا الخط الأحمر؟ مصالح الشعب الأمریکی أم حاجة أوباما الشخصیة للمال و دعم الشرکات الصهیونیة للحصول علی کرسی الرئاسة فی الدورة الرئاسیة الثانیة؟ إلی متی ستستطیعون خداع شعبکم؟ ماذا سیفعل الشعب الأمریکی یوم یدرک عن حق أنکم رضیتم بالذلة و التبعیة و التمرّغ فی التراب أمام أرباب المال الصهاینة، و نحرتم مصالح شعب کبیر أمام أقدامهم من أجل البقاء فی السلطة أیاماً أضافیة؟
أیها الإخوة و الأخوات الأعزاء، إعلموا أن هذا الخط الأحمر لأوباما و أمثاله سوف یتحطم علی ید الشعوب المسلمة الثائرة. ما یهدد الکیان الصهیونی لیس صواریخ إیران أو جماعات المقاومة حتی تنصبوا أمامه درعاً صاروخیاً هنا و هناک. التهدید الحقیقی و الذی لا علاج له هو العزیمة الراسخة للرجال و النساء و الشباب فی البلدان الإسلامیة الذین لم یعودوا یریدون أن تتحکم فیهم أمریکا و أوربا و عملاؤهم، و یفرضون علیهم الهوان.
و بالطبع، فإن تلک الصواریخ سوف تؤدی واجباتها متی ما ظهر تهدید من قبل العدو.
«فاصبر إن وعد الله حق و لا یستخفنک الذین لا یوقنون».
و السلام عليكم و رحمة الله.
http://arabic.khamenei.ir//index.php?option=com_content&task=view&id=1224&Itemid=127
36m:11s
15479
[19 Jan 14] Islamic Unity Conference - Full Speech by Leader Sayed Ali...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک و تہنیت عرض کرتا ہوں، پیامبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے میلاد مبارک اور آپ(ص) کے فرزند ارجمند امام صادق (علیہ الصلوۃ والسلام) کی پربرکت ولادت کے موقع پر اس اجتماع میں تشریف فرما، آپ حاضرین محترم، ہفتہ وحدت کے عزیز مہمانوں اور اسلامی ممالک کے سفراء اور تمام ذمہ داران اور بزرگوار سرکاری حکام ـ جنہوں نے ملک کی بھاری ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی ہیں ـ کو؛ نیز مبارکباد عرض کرتا ہوں ملت ایران کو اور تمام مسلمانان عالم کو، بلکہ تمام عالمی حریت پسندوں کو۔
یہ مبارک میلاد ایسی برکتوں کا سرچشمہ ہے جو صدیوں کے دوران بنی نوع انسان کے ہر فرد پر نازل ہوتی رہی ہیں؛ اور ملتوں کو، انسانوں کو اور انسانیت کو اعلی ترین انسانی، فکری اور روحانی عوالم اور شاندار تہذیب اور شاندار زندگی کے لئے روشن پیش منظر پیش کرتی رہی ہیں۔ جو کچھ اس ولادت مبارکہ کی سالگرہ کے موقع پر عالم اسلام اور مسلم امہ کے لئے اہم ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے سلسلے میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی توقعات کو مد نظر رکھیں، اور کوشش کریں اور مجاہدت و جدوجہد کریں تاکہ یہ توقات پوری ہوجائيں؛ دنیائے اسلام کی سعادت اسی میں ہے اور بس۔ اسلام بنی نوع انسان کی آزادی کے لئے آیا، استبدادی اور ظالم مشینریوں کی قید و بند اور دباؤ سے انسان کے مختلف طبقوں کی آزادی اور انسانوں کے لئے حکومت عدل کے قیام کے لئے بھی اور انسان کی زندگی پر مسلط اور انسانی زندگی کو اس کی مصلحتوں کے برعکس سمت کھولنے والے افکار، اوہام (و خرافات) اور تصورات سے آزادی کے لئے بھی۔
امیر المؤمنین علیہ الصلاۃ والسلام نے ظہور اسلام کے دور میں عوام کی زندگی کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فتنے کا ماحول\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فى فِتَنٍ داسَتهُم بِاَخفافِها وَ وَطِئَتهُم بِاَظلافِها\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (1) فتنے سے مراد وہ غبار آلود ماحول ہے جس میں انسان کی آنکھیں کچھ دیکھنے سے عاجز ہیں؛ انسان راستہ نہيں دیکھتا، مصلحت کی تشخیص سے عاجز ہے، یہ ان لوگوں کی صورت حال تھی جو اس مصائب بھرے اور پرملال خطے میں زندگی بسر کررہے تھے۔
بڑے ممالک میں، اس زمانے کی تہذیبوں میں بھی ـ جن کے پاس حکومتیں تھیں ـ یہی صورت حال مختلف شکل میں پائی جاتی تھی۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم کہہ دیں کہ ظہور اسلام کے ایام میں جزیرۃالعرب کے عوام بدبخت اور بیچارے تھے اور دوسرے خوشبخت تھے؛ نہیں، ستمگر اور ظالم حکومتیں، انسان اور انسانیت کی شان و منزلت کو نظر انداز کرنے، طاقتوں کے درمیان طاقت کے حصول کے لئے تباہ کن جنگوں کی آگ بھڑکائے جانے، نے لوگوں کی زندگی تباہ کردی تھی۔
تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن کی دو معروف تہذیبیں ـ یعنی ساسانی ایران کی تہذیب اور سلطنت روم کی تہذیب ـ کی صورت حال کچھ اس طرح سے تھی کہ ان معاشروں میں زندگی بسر کرنے والے عوام اور مختلف طبقات کے حال پر انسان کا دل ترس جاتا ہے؛ ان کی زندگی کی صورت حال نہایت افسوسناک ہمدردی کے قابل تھی، وہ اسیری کی زندگی گذارنے پر مجبور تھے۔ اسلام نے آکر انسان کو آزاد کردیا؛ یہ آزادی، سب سے پہلے انسان کے دل اور اس کی روح کے اندر معرض وجود میں آتی ہے؛ اور جب انسان آزادی کو محسوس کرتا ہے، جب وہ غلامی کی زنجیریں توڑنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے، اس کی قوتیں اس احساس کے زیر اثر آتی ہیں اور اگر وہ ہمت کرے اور اٹھ کر حرکت کرے، اس کے لئے آزادی کی عملی صورت معرض وجود میں آتی ہے؛ اسلام نے انسانوں کے لئے یہ کام سرانجام دیا؛ آج بھی وہی پیغام موجود ہے پوری دنیا میں اور عالم اسلام میں۔
بنی نوع انسان کی آزادی کے دشمن انسانوں کے اندر آزادی کی سوچ کو مار ڈالتے ہیں اور ختم کردیتے ہیں؛ جب آزادی کی فکر نہ ہوگی؛ آزادی کی طرف پیشرفت بھی سست ہوجائے گی یا مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ آج ہم مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ اسلام کے مد نظر آزادی تک پہنچنے کی کوشش کریں؛ مسلم اقوام کا استقلال و خودمختاری، پوری اسلامی دنیا میں عوامی حکومتوں کا قیام، قومی و ملکی فیصلوں اور اپنی قسمت کے فیصلوں میں عوام کے فرد فرد کی شراکت داری اور اسلامی شریعت کی بنیاد پر آگے کی جانب حرکت، وہی چیز ہے جو ملتوں اور قوموں کو نجات دلائے گی۔
البتہ آج مسلم قومیں محسوس کرتی ہیں کہ انہیں اس اقدام کی ضرورت ہے اور پوری اسلامی دنیا میں یہ احساس پایا جاتا ہے اور بالآخر یہ احساس نتیجہ خيز ثابت ہوگا، بلا شک۔
اگر قوموں کے ممتاز افراد ـ خواہ وہ علمی و سائنسی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں چاہے دینی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں ـ اپنے فرائص کو بحسن و خوبی نبھائیں، تو عالم اسلام کا مستقبل مطلوبہ مستقبل ہوگا؛ اس مستقبل کے سلسلے میں امیدیں موجود ہیں۔ اسی مقام پر دشمنان اسلام ـ جو اسلامی بیداری کے دشمن ہیں، اقوام عالم کی آزادی و استقلال کے مخالف ہیں ـ میدان میں اتر آتے ہیں؛ اسلامی معاشروں کو معطل رکھنے کی قسماقسم کوششیں عمل میں لائی جاتی ہیں اور ان میں سب سے زيادہ اہم اختلاف و انتشار پھیلانا ہے۔ استکباری دنیا 65 برسوں سے ـ اپنی پوری قوت کو بروئے کار لاکر ـ صہیونی ریاست کی موجودگی کو مسلم اقوام پر ٹھونسنے اور انہیں اس واقعیت (Reality) کو تسلیم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور وہ ناکام رہی ہے۔ ہمیں (صرف) بعض ممالک اور حکومتوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے جو اپنے اجنبی دوستوں کے مفاد کے لئے اپنے قومی مفادات کو پامال کرنے یا اسلامی مفادات کو بھلا دینے کے لئے بھی تیار ہیں جبکہ یہ اجنبی دوست اسلام کے دشمن ہیں؛ اقوام صہیونیوں کی (علاقے میں) موجودگی کے خلاف ہیں۔ 65 برسوں سے فلسطین کو یادوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حالیہ چند سالوں کے دوران ـ لبنان کی 33 روزہ جنگ میں اور غزہ کی 22 روزہ جنگ میں اور دوسری مرتبہ آٹھ روزہ جنگ میں ـ مسلم ملت اور اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ وہ زندہ ہے، اور امریکہ اور دوسری مغربی قوتوں کی وسیع سرمایہ کاری کے باوجود اپنے وجود اور اپنے تشخص کو محفوظ رکھنے اور مسلط کردہ جعلی صہیونی نظام کو طمانچہ مارنے میں کامیاب ہوئی ہے؛ اور ظالم صہیونیوں کے آقاؤں، دوستوں اور حلیفوں کو ـ جو اس عرصے کے دوران اس مسلط کردہ ظالم اور جرائم پیشہ نظام کو تحفظ دینے کے لئے کوشاں رہے ہیں ـ ناکامی کا منہ دکھا چکی ہے؛ اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ اس نے فلسطین کو نہیں بھلایا؛ یہ بہت اہم مسئلہ ہے؛ ان ہی حالات میں دشمن کی تمام تر توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کی جاتی ہے کہ اسلامی امت کو فلسطین کی یاد سے غافل کردے؛ لیکن وہ کیونکر؟ اختلاف و انتشار پھیلانے کے ذریعے، خانہ جنگیوں کے ذریعے، اسلام اور دین و شریعت کے نام پر منحرف انتہا پسندی کی ترویج کے ذریعے؛ وہ یوں کہ کچھ لوگ عام مسلمانوں اور مسلمانوں کی اکثریت کی تکفیر کا اہتمام کریں۔
ان تکفیری گروپوں کا وجود ـ جو عالم اسلام میں نمودار ہوئے ہیں ـ استکبار کے لئے اور عالم اسلام کے دشمنوں کے لئے ایک بشارت اور ایک خوشخبری ہے۔ یہی گروپ ہیں جو صہیونی ریاست کی خبیث واقعیت کو توجہ دینے کے بجائے، مسلمانوں کی توجہ کو دوسری سمت مبذول کرا دیتے ہیں۔ اور یہ وہی نقطہ ہے جو اسلام کے مطمع نظر کے بالکل برعکس ہے؛ اسلام نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"(۲) [رہیں]؛ مسلمانوں کو دین کے دشمنوں کے مقابلے میں میں سخت ہونا چاہئے اور ان کے زیر تسلط نہیں آنا چاہئے؛ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّار\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" عینا قرآن کی آیت کریمہ ہے۔ آپس میں مہربان اور ترس والے ہوں، ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں، یہ اسلام کا حکم ہے؛ اسی اثناء میں ایک تفکر اور ایک جماعت معرض وجود میں آئے جو مسلمانوں کو تقسیم کرے مسلم اور کافر میں! بعض مسلمانوں کو کافر کی حیثیت سے نشانہ بنائے، مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑا دے! کون اس حقیقت میں شک کرسکتا ہے کہ ان گروپوں کو وجود میں لانے، ان کی حمایت و پشت پناہی، انہیں مالی امداد دینا اور ان کو ہتھیاروں سے لیس کرنا اسکبار کا کام ہے اور استکباری حکومتوں کی خبیث خفیہ ایجنسیوں کا کام ہے؟ وہ بیٹھ کر اسی کام کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ عالم اسلام کو اس مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہئے؛ یہ ایک عظیم خطرہ ہے۔ افسوس ہے کہ بعض اسلامی حکومتیں، حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ان اختلافات کو ہوا دیتی ہیں؛ وہ سمجھتے نہیں ہیں کہ ان اختلافات کو ہوا دینے کے نتیجے میں ایسی آگ بھڑک اٹھے گی جو سب کا دامن پکڑ لے گی؛ یہ استکبار کی خواہش ہے: مسلمانوں کے ایک گروپ کی جنگ دوسرے گروپ کے خلاف۔ اس جنگ کا سبب و عامل بھی وہی لوگ ہیں جو مستکبر قوتوں کے کٹھ پتلی حکمرانوں کی دولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں؛ کہ آکر اس ملک میں اور اُس ملک میں لوگوں کے درمیان جھگڑا کھڑا کردیں؛ اور استکبار کی طرف سے اس اقدام میں حالیہ تین چار برسوں کے دوران ـ جب سے بعض اسلامی اور عرب ممالک یں اسلام بیداری کی لہریں اٹھی ہیں ـ بہت زیادہ شدت آئی ہے؛ تاکہ اسلامی بیداری کو دیوار سے لگادیں؛ اور ساتھ ہی دشمن کی تشہیری مشینریوں کے ذریعے تنکے کو پھاڑ بناتے ہوئے اسلام کو دنیا کی رائے عامہ کے سامنے بدصورت ظاہر کریں؛ جب ٹیلی ویژن چینل ایک شخص کو دکھاتے ہیں جو اسلام کے نام سے ایک انسان کا جگر چباتا ہے اور کھتا ہے؛ تو لوگ اسلام کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ دشمنان اسلام نے منصوبہ بندی کی ہے؛ یہ ایسی چیزیں نہیں ہیں جو یکایک معرض وجود میں آئی ہوں بلکہ ایسی چیزیں ہیں جن کے لئے عرصے سے منصوبہ بندی ہوئی ہے۔ ان اقدامات کے پس پردہ پالیسی سازی ہے؛ ان کی پشت پر پیسہ ہے؛ ایسے اقدامات کے پس پردہ جاسوسی ادارے ہیں۔
مسلمانوں کو ہر اس عنصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے جو وحدت کا مخالف ہو اور وحدت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ ہم سب کے لئے بہت بھاری فریضہ ہے؛ شیعہ کو بھی یہ فریضہ قبول کرنا پڑے گا اور مختلف شعبوں کو بھی یہ فریضہ سنبھالنا پڑے گا جو اہل تشیع اور اہل سنت کے اندر پائے جاتے ہیں۔
وحدت سے مراد مشترکات کا سہارا لینا ہے، ہمارے پاس بہت سے مشترکات ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان اشتراکات اختلافی مسائل سے کہیں زیادہ ہیں؛ انہیں اشتراکات کا سہارا لینا چاہئے۔ اہم فریضہ اس حوالے سے ممتاز افراد و شخصیات پر عائد ہوتا ہے؛ خواہ وہ سیاسی شخصیات ہوں، خواہ علمی ہوں یا دینی ہوں۔ علمائے اسلام لوگوں کو فرقہ وارانہ اور مذہبی اختلافات کو ہوا دینے اور شدت بخشنے سے باز رکھیں۔ جامعات کے اساتذہ طلبہ کو آگاہ کریں اور انہیں سمجھا دیں کہ آج عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ وحدت کا مسئلہ ہے۔ اتجاد اہداف کے حصول کے لئے؛ سیاسی استقلال و خودمختاری کا ہدف، اسلامی جمہوریت کے قیام کا ہدف، اسلامی معاشروں میں اللہ کے احکام کے نفاذ کا ہدف؛ وہ اسلام جو آزادی اور حریت کا درس دیتا ہے، اسلام جو انسانوں کو عزت و شرف کی دعوت دیتا ہے؛ یہ آج فریضہ ہے۔
سیاسی شعبے کے ممتاز افراد بھی جان لیں کہ ان کی عزت اور ان کا شرف قوموں کے فرد فرد کے سہارے قابل حصول ہے، نہ کہ بیگانہ اور اجنبی قوتوں کے سہارے، نہ کہ ان افراد کے سہارے جو پوری طرح اسلام کے دشمن ہیں۔
کسی وقت ان علاقوں میں استکباری قوت حکومت کرتی تھی؛ امریکی پالیسی اور قبل ازاں برطانیہ یا بعض دوسرے یورپی ممالک کی پالیسیاں حکم فرما تھیں؛ اقوام نے رفتہ رفتہ اپنے آپ کو ان کی بلا واسطہ تسلط سے چھڑا لیا؛ وہ (استکباری طاقتیں) بالواسطہ تسلط کو ـ سیاسی تسلط کو، معاشی تسلط کو، ثقافتی تسلط کو ـ استعمار کے زمانے کے براہ راست تسلط کے متبادل کے طور پر، جمانا چاہتی ہیں؛ گوکہ وہ دنیا کے بعض خطوں میں براہ راست تسلط جمانے کے لئے بھی میدان میں آرہے ہیں؛ افریقہ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض یورپی ممالک وہی پرانی بساط دوبارہ بچھانے کی کوشش کررہے ہیں؛ راہ حل، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اسلامی بیداری\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" ہے؛ راہ حل اسلامی ملتوں کی شان و منزلت کی پہچان ہے؛ اسلامی ملتوں کے پاس وسیع وسائل ہیں، حساس جغرافیایی محل وقع کی حامل ہیں، بہت زیادہ قابل قدر و وقعت اسلامی ورثے کی حامل ہیں، بےمثل معاشی وسائل سے سرشار ہیں؛ اگر ملتیں آگاہ ہوجائيں، اپنے آپ کو پا لیں، اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائیں، ایک دوسرے کو دوستی کا ہاتھ دیں، یہ علاقہ ایک نمایاں اور درخشاں علاقہ بن جائے گا، اور عالم اسلام عزت و کرامت و آقائی کا دور دیکھے گا؛ یہ وہ چیزیں ہیں جو مسقبل میں انشاء اللہ واقع ہونگی؛ ان کی نشانیاں اس وقت بھی دیکھی جاسکتی ہیں: ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی، اس حساس علاقے میں اسلامی جمہوری نظام کا قیام، اسلامی جمہوری نظام کا استحکام۔
امریکہ سمیت استکاری قوتوں نے گذشتہ 35 برسوں سے اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران کے خلاف ہر وہ حربہ آزما لیا ہے جو وہ آزما سکتی تھیں؛ ان کی سازشوں کے برعکس، ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام روز بروز زیادہ طاقتور، زیادہ مستحکم، پہلے سے کہیں زيادہ صاحب قوت ہوچکا ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ اور رسوخ حاصل کرچکا ہے، اور انشاء اللہ اس استحکام، اس استقرار اور اس قوت میں اضافہ ہوگا؛ عالم اسلام میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ آج نسلوں کی آگہی، اسلام اور اسلام کے مستقبل کے حوالے سے نوجوانوں کی آگہی پہلے کی نسبت کہیں زیادہ ہے اور بعض حوالوں سے ماضی کی نسبت ان کی آگہی بہت زیادہ ہے۔ البتہ دشمن اپنی کوششیں بروئے کر لاتا رہتا ہے لیکن ہم اگر زیادہ توجہ اور بصیرت سے کام لیں تو دیکھ لیں گے کہ اسلامی تحریک کی یہ لہر ان شاء اللہ رو بہ ترقی ہے۔
اللہ کی رحمت ہو ہمارے امام بزرگوار پر، جنہوں نے یہ راستہ ہمارے لئے کھول دیا؛ انھوں نے ہمیں سکھایا کہ خدا پر توکل کرنا چاہئے، خدا سے مدد مانگنی چاہئے، مستقبل کے بارے میں پرامید ہونا چاہئے اور ہم اسی راہ پر آگے بڑھے اور ان شاءاللہ اس کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔ اسلام اور مسلمانوں کی فتح و کامیابی کی امید کے ساتھ، اور اس روشن راستے میں شہید ہونے والوں کے لئے رحمت و مغفرت کے ساتھ۔
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
Source
http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&id=498232
23m:14s
25056
دعائے فرج | Arabic sub Urdu
اے اللہ تو درود و سلام بھیج اپنے ولی پر کہ جو امام حسن عسکریؑ کے فرزنداور...
اے اللہ تو درود و سلام بھیج اپنے ولی پر کہ جو امام حسن عسکریؑ کے فرزنداور (تیری) حجّت ہیں اور اِن کے آباؤاجداد پراِس وقت اور ہر وقت جو ولی ہیں اور محافظ ہیں قائدہیں اور مددگارہیں رہنما ہیں اورنگہبان ہیں یہاں تک کہ تواِنہیں اپنی مرضی سے اپنی زمین پر سکونت اختیار کرنے دے اور اس(زمین) پر طویل عرصے تک فائدہ حاصل کرنے کا موقع فراہم کرے۔
#ویڈیو #دعا #دعائے_فرج #امام_زمان #انتظار #ظہور #امام_مہدی
2m:13s
5763
تعلیم اور گھریلو زندگی میں توازن | ولی...
گھر اور گھریلو مسائل میں ہمارا کیا کردار ہونا چاہیئے۔۔۔؟ایک عظیم مرد کی کامیابی...
گھر اور گھریلو مسائل میں ہمارا کیا کردار ہونا چاہیئے۔۔۔؟ایک عظیم مرد کی کامیابی میں کس کا کردار سب سے زیادہ ہوتاہے۔۔۔؟کونسی چیز انسان کی تیزی سے ترقی کا سبب بنتی ہے۔۔۔؟کیا گھر کے سارے معاملات فقط عقلی مسائل میں سے ہیں۔۔۔؟کیا ایک سرگرم اور متحرک مرد کو اپنا سارا وقت اپنے گھر اور گھر والوں سے دور گزارنا چاہیئے۔۔۔؟ آپ کی شریک حیات کو سب سے زیادہ کس چیز کی ضروورت ہوتی ہے۔۔۔؟ آیا اپناسارا وقت گھر میں گزارنا درست ہے۔۔۔؟خواتین کے لیے کس طرح کی سرگرمی میں زیادہ حصہ لینا بہتر ہے۔۔۔؟
#ویڈیو #گھر #گھریلو_مسائل #کردار #عظیم_مرد #کامیابی #عقلی_مسائل #احساسات #شریک_حیات #سرگرمی
4m:8s
10808
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
taleem,
gharelu,
zindagi,
tawazon,
imam,
khamenei,
ghar,
kirdar,
azeem,
mard,
insaan,
tezi,
tarqi,
ghar,
aqli,
masayil,
muamulaat,
sargarm,
mutaharik,
waqt,
sharik,
hayat,
zaroorat,
khawateen,
SUNDAY LECTURE | Imam Kazim Ki Shahadat | Dr Aqeel Moosa - Urdu
Record date: 08 April 2018 - امام موسی کاظم کی شہادت کے اسباب
AL-Mehdi Educational Society proudly presents new...
Record date: 08 April 2018 - امام موسی کاظم کی شہادت کے اسباب
AL-Mehdi Educational Society proudly presents new Executive Refresher Course for the year 2018 under the supervision of specialist Ulema and Scholars who will deliver though provoking lectures Every Weekend.
These video lectures are presented by almehdi educational society, Karachi for our youth.
◼چھٹے امام کی شہادت کے بعد حاکم وقت نے ساتویں امام کے لئے کیا حکم دیا ؟؟
◼آپ کے دور میں خلیفہ وقت کون تھا ؟؟
◼یہ دور تاریخی لحاظ سے کیسا دور تھا؟؟
◼امام کاظم کا پہلا ہدف کیا تھا ؟؟
◼بنو عباس کے ظالم ترین حاکم کون تھے ؟؟
◼واقعہ \"فخ \"کیا ہے؟ ؟
◼عباسی خلیفہ کس چیز سے خوف زدہ تھے ؟؟
◼علی ابن یقطین کون تھے؟ ؟
◼ہارون رشید کے ساتھ مناظرے ۔۔
◼امام کا ایک خوبصورت اور مشہور قول کیا ہے؟؟
◼امام موسی کاظم کا جنازہ کیسے اٹھایا گیا ؟؟
▪▪اور بہت کچھ۔ ..
▪▪ آپ کے جد کی شہادت پر امام زمان علیہ السلام کو تعزیت پیش کرتے ہیں ▪▪
For more details visit:
📡 www.almehdies.com
🖥 www.facebook.com/groups/almehdies
🎥 www.youtube.com/almehdies
🎥 www.shiatv.net
35m:43s
2258
امیرالمؤمنین امام علیؑ کے مصائب | امام...
ولی امرِ مسلمین امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کے مصائب کے کس پہلو کو بیان...
ولی امرِ مسلمین امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کے مصائب کے کس پہلو کو بیان فرما رہے ہیں؟ امام علی علیہ السلام کو کس وقت اور کس طرح غسل دیا گیا اور کس وقت دفنایا گیا؟ امام علی علیہ السلام کی قبرِ مطہر کو کیوں مخفی رکھا گیا؟ خاندانِ پیغمبرؐ پر گزرنے والے مصائب کس پر سب سے زیادہ سخت گزرے ہونگے؟
#ویڈیو #مصائب_امیرالمومنین #غسل #کفن #دفن #آدھی_رات #فاطمہ_زہرا #حضرت_زینب_سلام_اللہ_علیہا
2m:51s
8487
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
AmeerAlMomineen,
ImamAli,
masaeb,
WaliAmreMuslemeen,
SayyidAliKhamenei,
ghusl,
dafnaya,
qabr,
makhfi,
khandan,
paighambar
sakht,
امام سجادؑ اور وداع ماہِ رمضان | ولی...
اَلسّلامُ عَلَیکَ یا شَهرَ اللهِ الْاَکبر وَ عیدَ اَولیائِهِ۔
امام زین...
اَلسّلامُ عَلَیکَ یا شَهرَ اللهِ الْاَکبر وَ عیدَ اَولیائِهِ۔
امام زین العابدین علیہ السلام نے ہلال دکھائی دینے کے موقعے پر بھی اور اس ماہ کی رخصتی کے وقت بھی اس سے ایسے گفتگو کی ہے جیسے دو اشخاص آمنے سامنے بیٹھ کر بات چیت کرتے ہیں۔ امام سجاد ع کی گفتگو کا ایک دلفریب حصہ جو ماہ رمضان کے ساتھ ہے، آپ کی یہ دوستانہ اور دلبرانہ رخصتی ہے۔
امام سجادؑ ماہ رمضان کو عاشقانہ انداز میں رخصت کرتے وقت، اس کو مستقیم طور پر سلام، اور حضوری خطاب کرتے ہوئے ایسے معنوی نکات بیان فرماتے ہیں کہ جن سے ایک طرف تو ماہ رمضان کی خیر و برکت کے چھپے ہوئے راز آشکار ہوتے ہیں اور دوسری طرف سب کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ موقع اور فرصت بہار کے بادلوں کی طرح تیزی سے نکل جاتے ہیں لہذا اس کو غنیمت سمجھنا چاہیے۔
اِس موضوع پر ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے قلوب کو منّور کرنے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #شہر_اللہ #عزیز_ترین_رفیق #شریف_ترین #آرزوئیں #حقیقی_انسانی_امیدیں #امام_سجاد_علیہ_السلام #لیلۃ_القدر #دعا #قرآن #مغفرت #گرم_جوشی #اشتیاق #تلافی
2m:28s
10358
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Imam
Sajjad
(A),
Ayatollah
Sayyid
Ali
Khamenei,
ramadan,
ramazan,
mahe
ramadan,
asheqane,
maenavi,
khwyr,
barekat,
shahrul
llah,
dua,
quran,
maqferat,
امام حسینؑ کا اپنی بہن سے وداع | حاج...
جب امام حسینؑ اپنی بہن سے وداع کرنے آئے تو حضرت زینب (سلام اللہ علیھا) بھائی...
جب امام حسینؑ اپنی بہن سے وداع کرنے آئے تو حضرت زینب (سلام اللہ علیھا) بھائی سے لپٹ جاتی ہیں اور بہت گریہ کرتی ہیں، اور فرماتی ہیں کہ مجھے یقین نہیں ہو رہا کہ آپؑ کے جانے کا وقت ہو گیا ہے۔
اس وداع کے وقت، بھائی کے فراق کے دردکو محسوس کرکے بی بی زینب (سلام اللہ علیھا) کہتی ہیں کہ بھائی مجھے بھی اپنے ساتھ لے جاؤ۔
بھائی کے ہر قدم پر بی بی کہتی ہیں: بھائی ذرا آہستہ جاؤ، آہستہ جاؤ۔ اب میرے قدموں میں طاقت نہیں بچی جو آپؑ کے پیچھے آ سکوں۔
ہائے حسینؑ
ہاں یہ بھائی اور بہن کا بہت ہی سخت وداع تھا۔ اب بھائی کے بغیر حضرت زینب (سلام اللہ علیھا) کی سختیوں کا اور سفر شروع ہو رہا ہے۔ ہائے زینب (سلام اللہ علیھا)، ہائے شام۔
اس وداع کے سلسلے میں یہ مرثیہ اردو ترجمے کے ساتھ آپ کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔
#امام #حسین #وداع #زینب #لپٹ #گریہ #فراق #درد #بھائی #بہن #قدموں #سخت #سفر #شام
2m:45s
1802
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
husayn,
wedae,
haj
mahmood
karimi,
hazrat
zaynab,
sakhti,
safar,
marsiya,
gerya,
faraq,
dard,
شہداء سے شفاعت کی خواہش | امام سید علی...
شہداء آخرت میں بلند اور اعلی مرتبے کے حامل ہونگے۔ وہ لوگ جس وقت اپنی جان دیتے ہیں...
شہداء آخرت میں بلند اور اعلی مرتبے کے حامل ہونگے۔ وہ لوگ جس وقت اپنی جان دیتے ہیں اسی وقت تمام گناہوں سے پاک ہو جاتے ہیں. خداوند متعال نے شہداء کو حق شفاعت عطا فرمایا ہے خداوند تبارک و تعالی کے مطیع و منتخب شہداء جنہوں نے اپنے ایمان اور عقیدے کی اپنے اس عظیم عمل سے گواہی دی ہوگی وہ حق شفاعت رکھتے ہیں. یہ عظیم الشان شہداء بھی ان کی شفاعت کریں گے جو راہ ولایت کے راہی ہونگے، جو راہ خدا سے وابستہ و متصل ہونگے.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ اور مالک اشتر زمان شہید قاسم سلیمانی رضوان اللہ علیہ کے نورانی بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس روحانیت سے لبریز ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #شہدا_سے_شفاعت_کی_خواہش #آرزو #روز_قیامت #وعدہ #حاج_قاسم #ہنر #خانوادہ_شہدا #سعادت
4m:26s
10444
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shahid,
shuhada,
shefaeat,
imam,
imam
khamenei,
leader,
rahbar,
akkherat,
allah,
ieman,
shahid
qasim
soleymani,
saeadat,
[Clip] Hussaini VS Yazidi | Sachy Hussaini Kesy Banty Hen | H.I Molana...
حسینی کیسے بنتے ہیں؟ یزیدی کیسے بنتے ہیں؟
حسینی بننے کی تین صفات یزیدی بننے کی...
حسینی کیسے بنتے ہیں؟ یزیدی کیسے بنتے ہیں؟
حسینی بننے کی تین صفات یزیدی بننے کی تین صفات۔
سوال یہ ہے کہ جس معاشرے میں امام حسین شہید ہوئے اس سوسائٹی نے ساتھ کیوں نہیں دیا۔ معاشرہ مردہ کیوں ہوا کیوں امام حسین کی نصرت نہیں کی۔ امام کی شہادت کے بعد ری ایکشن نہیں دیا۔ یہ معاشرہ رسول اللہ اور امام حسین کو جانتا تھا۔ امام حسین ع کو امام مانتے تھے۔ رسول اللہ کی حدیث سنی ہوئی تھی۔ امام مانتے تھے مگر ساتھ نہیں دیا۔
حسینی وہ ہے جو امام کے لشکر کیساتھ یا امام سے ذہنی طور پر تھے۔
یزیدی وہ تھے جو لشکر یزید میں تھے یا اس کے فکر رکھتے تھے۔
فردک نے کہا کہ \"کوفیوں کے دل ساتھ ہیں مگر شمشیریں آپ کے خلاف تھی\"۔
دلوں کا ساتھ ہونا حسینی ہونے کیلئے کافی نہیں ہے۔ دل و زبان اور جذبات میں حسینی ہیں مگر عمل میں امام نہیں ہے۔ عمل میں ریفلیکٹ ہونا چاہئے۔
مجلس، جلوس میں جاتے ہیں عمل میں ریفلیکشن جھلک آتی ہے مگر امام کیلئے کچھ کرو بھی تو۔ دل، زبان اور جذبات میں امام ہے مگر عمل میں امام کیساتھ نہیں ہیں۔ جب عمل کا وقت آتا ہے تو وہ کام نہیں کرتے جو کرنا چاہئے تھے۔
رسول اکرم صہ سانحہ کربلا سے 50 برس مدینہ میں آئے اور تھوڑے سے لوگوں سے اسلامی معاشرہ قائم کیا۔لوگوں نے دل، زبان جذبات اور عمل مین رسول اللہ کا ساتھ دیا۔ 50 برس کے بعد کیا ہوا کہ امام حسین ع کا ساتھ نہیں دیا۔ 60 سال پہلے 313 تھے، خندق میں ہزار، فتح مکہ میں ایک لاکھ تھے مگر 50 برس کے بعد کیا عجیب ہوا اور رسول اللہ کے نواسہ نے ندا دی مگر اس کا ساتھ نہیں دیا۔
جنگ بدر کے وقت تو قرآن نازل نہیں ہوا تھا، اہلبیت کا 60سال کا کریکٹر کافی نہیں تھا کہ لوگ ساتھ دے دیتے؟
کیا مصیبت تھی؟ ہم کو گہرائی میں جانا پڑے گا۔
ہم مجلس میں ہیں تو امتحان میں بھی حسینی ہونگے یہ دہوکا نہیں ہونا چاہئے۔
13 محرم کو جو کوفی آئے انہوں نے گریا کیا۔ کیا انہوں نے وہ کیا جو کرنا چاہئے تھا؟.
عبیداللہ ابن زیاد کی دربار میں جاتے اور دارامارہ میں جاکر کہتے کہ ہم تیرے دہوکہ میں نہیں آئیں گے یہ ہونا چاہئے تھا۔ جو بعد میں مختار نے ان سے انتقام لیا۔
کوفی بزدل اور ڈرپوک تھے ان کے دلوں میں خوف تھا اس وجہ سے سید الشہدا کا ساتھ نہیں دیا۔ اپنے سامنے دین کا جنازہ دیکھ رہے تھے ان کو عبیداللہ سے ڈر تھا کہ وہ گلے کٹوا دیتا تھا۔
نابینہ صحابی نے عبیداللہ کے دربار میں اس کو کہا کہ اہلبیت حق پر تھے اور اس کا تعلق ازدی قبیلہ سے تھا۔ اس نے دربار میں اپنے قبیلہ کو پکارا مگر اس کو دربار میں چھوڑ دیا اور رات کو اس کو اس کے گھر میں شہید کروا دیا۔ دن ہی دن میں ساز باز کرلی ازدی قبیلہ والوں کیساتھ ۔ اس صحابی رسول کو رات کو گہر میں شہید کرلیا اور قبیلہ نے ساتھ نہیں دیا۔
قبیلہ والے دن میں ساتھ دیں گے اور سردار کو کہتا ہے کہ میرا ساتھ دینا ہے۔
عبید اللہ نے خوف پھلایا۔ امام نے پکارا کہ ساتھ دو مگر عبیداللہ نے سرداروں کیساتھ ساز باز کرلی
سردار کی سننی تھی یا حسین ابن علی کی سننی تھی؟
خواص کو ایلیٹ اور عوام کو پبلک کہتے ہیں ایلیٹ دولتمند، علما, بڑے عہدوں پر براجمان تھے ۔
عبید اللہ نے سرداروں سے کہا کہ سائیڈ پر ہوجایو۔ سردار خوف اور دولت کی لالچ میں اگئے۔ خواص کو خوف اور لالچ نے مروا دیا۔ سرداروں کو پیسا ملا۔ عصبیت یہ ہے کہ میں سردار کیساتھ چلوں گا۔
خوف، لالچ اور عصبیت نے معاشرہ کو امام حسین سے دور کیا۔
جہاں یزید اور عبیداللہ جیت گئے تو جان، مال،اور عہدہ کا لالچ۔
جہاں پر خوف، لالچ یا عصبیت ہوگی تو یزیدیت کا جہنڈا جھلائیگا
خوف، لالچ اور عصبیت ہوگی تو امام حسین کا ساتھ نہیں دیں گے۔
دل، زبان اور جذبات میں امام کیساتھ تھے مگر ساتھ نہیں دیں گے چاہے لبیک یا حسین ہی کیوں نہ کہیں۔
خوف نہ ہو،لالچ نہ ہو اور حق پر چلنا جانتے ہوں تو وہ امام حسین کا ساتھ دیں گے۔
کسی مذمت کرنے والے کی مذمت سے حق پر چلنے سے نہیں ڈرتے۔
نہ خوف، نہ لالچ اور نہ ڈر ہو تو لبیک یا حسین کہے تو یہ حسینی ہے۔
استاد محترم سید علی مرتضی زیدی کی مجلس سے انتخاب
#AllamaAliMurtazaZaidi
#Hussaini
......
Like page on Facebook👇
https://www.facebook.com/alirazahiraj5/
•Like,Share And Subscribe Channel
Copyright Disclaimer Under Section 107 of the Copyright Act 1976, allowance is made for \'Fair Use\'
for purposes such as criticism, comment, news reporting, teaching, scholarship, and research,
Fair use is a permitted by copyright statute that might otherwise be infringing,
Non-profit, educational or personal use tips the balance in favor of fair use
Contact Info
https://www.instagram.com/alirazahiraj/
28m:38s
4535
جہاد تبیین اور سوشل میڈیا | نوحہ حاج...
بلاشبہ عصر حاضر میں انٹرنیٹ کی بدولت دنیا گلوبل ویلیج (global village) میں تبدیل...
بلاشبہ عصر حاضر میں انٹرنیٹ کی بدولت دنیا گلوبل ویلیج (global village) میں تبدیل ہوگئی ہے اور اس وقت انسانی احساسات و جذبات کے ارسال و ترسیل، ابلاغ و تبلیغ اور پیغام رسانی کا کام سوشل نیٹ ورک کے ذریعے انجام پارہا ہے اور اسے ہر کوئی اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے استعمال کر رہا ہے خواہ اس کا مقصد اچھا ہو یا برا۔
چنانچہ موجودہ دور میں پیغام رسانی میں سوشل نیٹ ورک کے اہمیت اور اسکےکردار کو مدنظر رکھتے ہوئے کتنا ہی بہتر ہوگا کہ اسے فروغ اسلام اور اس کی اشاعت میں بروئے کار لایا جائے اور اسکے ذریعے اسلامی تعلیمات اور پیغامات اہلبیت علیہم السلام کو اغیار تک پہنچایا جائے۔ اگر مکتب اہلبیت علیہ السلام سے تعلق رکھنے والا ہر شخص سوشل میڈیا میں بیہودہ باتوں پر وقت ضائع کرنے کے بجائے اس سے صحیح استفادہ کرتے ہوئے اپنے ہاتھ میں موجود موبائل یا دوسرے وسائل کے ذریعہ ہر دن اسلامی تعلیمات اور پیغامات اہلبیت علیہم السلام کو دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کرے تو اس کے خاطر خواہ فوائد سامنے آسکتے ہیں۔
سوشل نیٹ ورک کے ذریعے انسان کس طرح جہاد تبیین کرسکتا ہے اور اسکے ذریعے مکتب کربلا کی تشہیر کیسے ہو سکتی ہے؟ اور دین کا دفاع کرتے ہوئے دینی تعلیمات کو سماج اور معاشرے میں کس طرح فروغ دیا جاسکتا ہے؟ ان تمام سوالات کا جواب حاصل کرنے کیلئے آپ، مداح اہلبیت علیہ السلام حاج اباذر روحی کی آواز میں پڑھے جانے والے نوحے پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور دیکھیے۔
#ویڈیو #اباذر_روحی #جہاد_تبیین #جنگ_نرم #مجازی_دنیا #امام_حسین #عشق #زینب #سوشل_میڈیا #موبائل #مکتب
6m:33s
2449
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
jihad,
tabyin,
jihad
tabyin,
social
media,
noha,
haj
Abazar
Ruhi,
insan,
tabligh,
internet,
global
village,
islam,
taelimat,
ahlul
bayt,
maktab,
karbala,
defae,
madah,
madahi,
کیا امریکہ ایران پر حملہ کر سکتا ہے؟ |...
موت کا ڈر اور خوف اسی کو ہوتا ہے جسے معاد اور قیامت وغیرہ پر ایمان نہ ہو، لیکن اگر...
موت کا ڈر اور خوف اسی کو ہوتا ہے جسے معاد اور قیامت وغیرہ پر ایمان نہ ہو، لیکن اگر کسی انسان کا معاد اور قیامت پر یقین ہو وہ انسان نہ تو خود موت سے خائف ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی دوسرا اسے موت سے ڈرا سکتا ہے، اور مردان خدا کے نزدیک تو موت کی سب سے بہترین صورت، شہادت ہی ہے اور وہ ہمہ وقت جام شہادت نوش کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں، چنانچہ اسی عقیدے کے مطابق حضرت امام خمینی نے اس ویڈیو میں امریکی حکمرانوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے وہ ملت ایران کو موت سے ڈراکر تسلیم ہونے پر مجبور نہیں کرسکتے کیونکہ انکا خدا اور معاد پر ایمان ہے۔ اور خدا نخواستہ امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ کرنے کی احمقانہ کوشش کی تو ملت ایران اور ایمان سے سرشار ایرانی جوان اور نوجوان انکا بھرپور جواب دیں گے اور اس وقت تک انکا مقابلہ کرتے رہیں گے جب تک وہ زندہ ہیں اور قرآن کریم «فَيَقْتُلُونَ وَ يُقْتَلُونَ» یہ لوگ خدا کی راہ میں لڑتے ہیں تو مارتے بھی ہیں اور مارے بھی جاتے ہیں۔
امام خمینی کی نظر میں کیا امریکہ ایران پر حملہ کرنے کی احمقانہ کوشش کر سکتا ہے اور اسکی وجہ کیا ہوسکتی ہے؟امریکی ممکنہ حملے کے پیش نظر ایرانی جوانوں نے کس بات کا اعلان کیا ہے؟ کیا امریکہ، ملت ایران کو تسلیم ہونے پر مجبور کرسکتا ہے؟ چنانچہ انہی تمام سوالات کے جواب کیلئے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
ویڈیو #امام_خمینی #عوام#جوان #شہادت #دعا #اللہ #معرفت #قیامت #ایمان #امریکہ #قتل #طاقت #خواتین #مظالم
2m:33s
10218
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
khomeini,
jawan,
marefat,
video,
qiamat,
taqat,
mazalem,
america,
iran,
aqeeda,
shahadat,
dua,
eiman,
khawateen,
allah,
hamla,
شہید سلیمانیؒ، ہیبتِ حضرت موسیٰؑ اور...
اس کرہ خاکی میں فرعون صفت افراد کا مقابلہ ہر کوئی نہیں کرسکتا بلکہ انکے مقابلے...
اس کرہ خاکی میں فرعون صفت افراد کا مقابلہ ہر کوئی نہیں کرسکتا بلکہ انکے مقابلے کیلئے موسی علیہ السلام یا موسائی کردار کا حامل ہونا ضروری ہے، چنانچہ حضرت موسی علیہ السلام سے متعلق قرآنی آیت بھی اسی بات کی عکاسی کرتی ہے اور اس آیت سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ جو لوگ فرعونیت کے مقابلے کیلئے الہی پرچم تلے میدان میں قدم رکھتے ہیں وہ در حقیقت اللہ تعالی کی جانب سے اس کام کیلئے انتخاب کئے گئے ہیں ورنہ جو لوگ مادی نگاہ رکھتے ہیں اور مادہ پرست ہیں وہ ہر دور کے فرعون کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہیں لیکن اسکے برعکس جن کو اللہ تعالی نے اس کام کیلئے انتخاب کیا ہے وہ بلا کسی خوف کے، وقت کے فرعون کے خلاف سینہ سپر ہو کر سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہو جاتے ہیں، چنانچہ موجودہ دور میں اسکی بہترین مثال، شہید حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد جوابی کاروائی کی صورت میں پاسدران انقلاب اسلامی کی جانب سے امریکی فوجی اڈے پر میزائیلوں سے حملہ ہے جو اپنی جگہ عدیم المثال ہونے کے ساتھ آج کے دور کی کئی جنگوں پر بھاری بھی ہے، چنانچہ امریکہ کی جانب سے دھمکی کے باوجود ایران نے مشرق وسطی میں واقع، عالمی سامراج امریکہ کے سب سے بڑے فوجی اڈے پر حملہ کیا چنانچہ وقت کے فرعون کے خلاف ایسی جرئت، ید موسی کے بغیر حاصل نہیں ہوتی۔ چنانچہ اس سلسلے میں مزید تفصیل حاصل کرنے کیلئے استاد حسن رحیم پور ازغدی کے بہترین تجزئے پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کجیئے جو بہت ہی دلچسپ ہے۔
#ویڈیو #رحیم_پور_ازغدی #مکتب_سلیمانی #عشق_الہی #مقاومت #صبار #حضرت_موسی #قرآن #واقعات #بنی_اسرائیل #قدر #رہبر_معظم #عراق #امریکہ #فوجی_اڈہ #منہدم #دھمکیاں #مضبوط #جرئت #ٹرمپ
9m:58s
1436
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shahid,
shahid
soleimani,
hazrat
musa,
Allah,
ostad,
Rahimpur
Azghadi,
freoun,
quran,
taslim,
adam,
haj
qasim,
Qasim
Soleimani,
Shahadat,
Iran,
America,
enqelab,
muqavemat,
sabr,
Imam
Khamenei,
Iraq,
Trump,
پابندیوں کی عالمی جنگ | امام سید علی...
اس وقت عالمی سامراج کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف تمام تر توجہ اقتصادی...
اس وقت عالمی سامراج کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف تمام تر توجہ اقتصادی مسائل پر مرکوز ہے اور یہی وجہ ہےکہ عالمی سامراج نے ایران کے خلاف جنگ کے میدان کو \"معاشیات اور اقتصادیات\" قرار دیا ہے اور اس وقت ایران کے خلاف اتنے وسیع پیمانے پر پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں جس کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی، جس کے نتیجے میں لوگوں کے معاشی حالات کافی حد تک متاثر ہوئے ہیں اور ایران کے خلاف دشمن کی یہ جنگ، بدستور جاری ہے اور جاری رہے گی اور اپنے بعض کم فہم دوستوں کے گمان کے مطابق دشمن کی جانب سے پابندیاں ہٹانے پر مبنی تصور، خام خیالی کے سوا کچھ بھی نہیں۔
چنانچہ ایسی صورتحال میں اقتصادی اور معاشی طور پر مترتب ہونے والے منفی اثرات کو کم سے کم کرنے کے لیے کس طرح کی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے؟ اس سوال کے اطمیناں بخش جواب کے لیے ولی امر مسلمین کی سیاسی تحلیل پر مبنی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کریں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #اقتصادی_جنگ #یورپ #چین #وحشیانہ #ظلم #پابندیاں #معیشت #نجات #حکمت_عملی #گستاخی #محفوظ
1m:55s
8017
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Imam,
Imam
Khamenei,
Iran,
Islamic
jumhury,
Eqtesad,
Meydan,
Jang,
Zulm,
Maeishat,
Nejat,
Mahfoz,
tahlil,
اے امام عصر، ہم آپکی دعاوں کے محتاج ہیں |...
روایات اور احادیث معصومین علیہم السلام کی روشنی میں دیکھا جائے تو پوری کائنات کا...
روایات اور احادیث معصومین علیہم السلام کی روشنی میں دیکھا جائے تو پوری کائنات کا وجود، امامِ وقت اور حجتِ دوران کے وجود پر منحصر ہے۔ اگر ایک لمحے کے لیے حجتِ خدا کے وجود کو نظر انداز کیا جائے تو یقیناً زمین اپنے باشندوں کو دھنسا دے گی «لولا الحجۃ لساخت الارض باهلها» یہی وجہ ہے کہ امام زمانہ علیہ السلام نے اپنے آپ کو اہل زمین کے لیے باعثِ امان قرار دیا ہے۔ بنابریں کائنات میں موجود ہر مخلوق امامِ وقت کی عنایتوں کے طفیل باقی ہے اور ہر مخلوق اپنی بقاء میں امامؑ کے وجود اور ان کی دعاؤں کی محتاج ہے، چنانچہ اسی پہلو کو مد نظر رکھتے ہوئے ولی امر مسلمین نے امام زمانہ علیہ السلام سے دعا کی التجا کی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امامِ عصر علیہ السلام سے جس چیز کے لیے دعا کی التماس کیا ہے یقیناً وہ کوئی معمولی چیز نہیں ہو سکتی۔ تو پھر انہوں نے کس مقصد کے حصول کے لیے امام عصر علیہ السلام سے دعا کی التماس کی ہے؟ اس اہم سوال کے جواب کو دریافت کرنے کے لیے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو دیکھنا نہ بھولیے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #امام_عصر #دعا #مہدی_موعود #پاکیزہ_نسب #انقلابات #قوم #فتح #قدرت #محبوب #خدا #آستین #مقدس #مدد #صالح
1m:48s
6694
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
dua,
inqalaabat,
qoum,
fatah,
qudrat,
mehboob,
kkhuda,
aasteen,
muqaddas,
madad,
Saleh,
امریکہ اور یورپ قابلِ اعتماد نہیں ہیں |...
دنیا بھر میں بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر برقرار ہونے والے سیاسی اور غیر سیاسی...
دنیا بھر میں بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر برقرار ہونے والے سیاسی اور غیر سیاسی روابط کی بنیاد، اعتماد پر قائم ہوتی ہے اسی لئے ہر فریق دوسرے فریق کے ساتھ روابط کو اعتماد کی بناپر پرکھتے ہوئے سیاسی اور غیر سیاسی روابط برقرار کرنے کیلئے اقدام کرتا ہے، اگر چنانچہ آپسی معاہدوں میں اعتماد کی فضاء بحال نہ ہو تو دوملکوں یا دو گروہوں کے درمیان روابط اور معاہدات کا طے پانا مشکل امر ہے، چنانچہ اسی تناظر میں دیکھا جائے تو انقلاب اسلامی کی تاریخ میں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اسلامی جمہوری ایران کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کے تحت ہونے والے معاہدوں کی پاسداری میں جتنی خلاف ورزی امریکہ اور یورپ نے کی ہے کسی اور نے نہیں کی، جس کی ایک ادنی سی مثال ٹرمپ کے دور اقتدار میں ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کی ہے جس میں امریکہ کے ساتھ یورپی ممالک بھی وعدہ خلافی میں واشنگٹن سے بالکل کسی طرح پیچھے نہیں رہے، چنانچہ اسی تجربے کی بنیاد پر یورپ والوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے باب میں رہبر انقلاب اسلامی نے حکام کے سامنے یہی موقف رکھتے ہوئے ان کے ساتھ مذاکرات کرنے سے منع کیا تھا مگر اس کے باوجود اس وقت کے حکمرانوں نے یورپ کے ساتھ مذاکرات کیلئے اقدام کیا لیکن نتیجہ وہی نکلا جس کا اظہار ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای پہلے کرچکے تھے۔
چنانچہ اس ضمن میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس وقت کے حکومتی عہدیداروں سے مخاطب ہوکر کس بات پر تاکید کی تھی؟ اس سلسلے میں بہترین تجزیے کیلئے ولی امر امسلمین کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #امریکہ #یورپ #اعتماد #مسکراہٹ #عہدیدار #حکومت #بدبینی #صلاحیت #حکام #مذاکرات #پابندی #پہچان #نتیجہ
1m:46s
6543
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
America,
Europe,
aetmaad,
muskurahat,
ohdedar,
hukoomat,
salahiyat,
hakkaam,
mazakraat,
pabandi,
pehchan,
nateeja,
اسرائیل کی توہین پر خاموشی؟؟؟ | امام...
اس میں شک نہیں کہ مشرق وُسطیٰ میں اسرائیل کا منحوس وجود ایک ایسے ناسور کی مانند ہے...
اس میں شک نہیں کہ مشرق وُسطیٰ میں اسرائیل کا منحوس وجود ایک ایسے ناسور کی مانند ہے جو بسا اوقات انسان کے جسم کے کسی حصے میں پیدا ہو جاتا ہے کہ اگر بر وقت اس کا علاج نہ کیا جائے تو پورے جسم میں پھیل سکتا ہے اور پورے جسم کو اپنی لپیٹ میں لے کر بدن کے تمام اعضاء کی بربادی کا سبب بن سکتا ہے۔ غاصب جعلی صیہونی ریاست بھی قلبِ اسلام میں ایک ایسا ناسور ہے کہ اگر تمام اسلامی ریاستیں مل کر اس ناسور کا بر وقت مقابلہ نہ کریں تو یہ گریٹر اسرائیل کی صورت میں نیل سے فرات تک اپنے چراثیم کو پھیلا سکتا ہے اور فلسطین کے ساتھ ساتھ بہت سے دیگر اسلامی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، لہذا اس ناسور پھوڑے کا ضرور علاج کیا جانا چاہیے۔ کیا اس ناسور کا مقابلہ کرنا ممکن ہے اور کس طرح؟ اسلامی جمہوریہ ایران کس طرح اس کا مقابلہ کر رہا ہے؟ اس سلسلے میں تفصیل سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینیؒ کی اس ویڈیو کو دیکھنا نہ بھولیے گا۔
#ویڈیو #امام_خمینیؒ #اسرائیل #توہین #جنگ #پریشانی #قدس #آزاد #تماشا #قبضہ #طاقت #ایران #نیل #فرات #فساد
2m:51s
10496
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
israel,
Imam,
Imam
Khomeini,
Mashreq,
Insan,
Sahyunist,
Islam,
Felestin,
Palestine,
Mamalek,
Iran,
Islami
jumhuri,
Jang,
Quds,
Azad,
Taqat,
Fasad,
اسرائیل,
توہین,
خاموشی,
امام,
امام
خمینی,