بابصیرت جوان | جنرل اسماعیل قاآنی | Farsi...
سپاہ قدس برئیگیڈ کے سربراہ جنرل اسماعیل قاآنی دشمن کے مقاصد اور بابصیرت جوانوں...
سپاہ قدس برئیگیڈ کے سربراہ جنرل اسماعیل قاآنی دشمن کے مقاصد اور بابصیرت جوانوں کی شجاعت اور قربانیوں کے حوالے سے کیا فرماتے ہیں؟ نوجوانوں کے افکار کو آلودہ کرنے کے لیے کن کی خدمات لی گئیں؟ دشمن کے منصوبوں کا مقابلہ کس طرح سے ممکن ہوا؟ داعش جیسے اندھے دشمنوں کا مقابلہ کتنی بڑی خدمت ہے؟ مدافعین حرم، وہ جوان جو حرم اہلبیت علیہم السلام کی حفاظت کے لیے گئے کس طرح کے جوان تھے؟
#ویڈیو #با_بصیرت_جوان #مجرم_ترین_افراد #سعودی_علماء #امریکہ #فکر #جوانوں #انسانیت #خدمت #اسرائیل #رسوا_شدہ #شہادت #شہامت #شجاعت #شہداء #راستہ
2m:40s
3075
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
babaseerat,
jawan,
general,
ismael,
qaani,
sepah,
qods,
brigade,
sarbarah,
dushman,
maqasid,
shujaat,
qurbaniyo,
afkaar,
aalooda,
khidmaat,
mansoobo,
muqabala,
mumkin,
daesh,
andhe,
mudafeyeen,
haram,
ahlebait,
hifazat,
نبی اکرمؐ کی توہین اور اسلامی معاشرے کا...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ نبی اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ نبی اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کی فرانس کی طرف سے ہونے والی توہین اور مسلم معاشرے کے سراپا احتجاج ہونے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ عصرِ حاضر میں اسلام کا اصل دشمن کون ہے؟ اسلام کے خلاف پوری طاقت سے کونسی طاقتیں مقابلہ کر رہی ہیں؟ پیرس میں کس چیز کی نمائش دکھائی گئی؟ کیا پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی توہین فقط ایک آرٹ کے انحراف کا یا غلطی کا مسئلہ ہے؟ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی کی گئی توہین کے منظم اور منصوبہ بندی کے ساتھ ہونے کی کیا دلیل ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی توہین پر مسلم معاشروں نے کیا ردّعمل دکھایا؟ مسلم معاشروں کا ردعمل کس چیز کی نشانی ہے؟
اِن تمام سوالات کے جوابات کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کریں.
#ویڈیو #اسلام #اصلی_دشمن #استکبار #صیہونیزم #مقابلہ #آخری_نمائش #پیرس #قابل_غور #قابل_دقت #خاکہ #آرٹس #پیغمبر_اکرم #اہانت #انحراف #فساد #دلیل #حمایت #گستاخی #امت_مسلمه #علامت
3m:38s
11217
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
nabi
akram,
islami
maashara,
ehtejaj,
sayyid
ali
khamenei,
hazrat
muhammad,
france,
paris,
islam,
asli
dushman,
tauheen,
art,
mansooba,
ummate
muslema,
istekbar,
sahyoonism,
ehanat,
inheraf,
fasaad,
himayat,
gustakhi,
charlie
hebdo,
payghambar
ki
tauheen,
france
ne
ki
payghambar
ki
tauheen,
ہاں میں حسینؑ کا سپاہی ہوں! | Farsi Sub Urdu
کربلا اک ابدی جنگ ہے سلطانوں سے
عصرِ حاضر میں انسانیت کو، انسانی اقدار کو غارت...
کربلا اک ابدی جنگ ہے سلطانوں سے
عصرِ حاضر میں انسانیت کو، انسانی اقدار کو غارت کرنے اور مظلوم اقوام کو ظلم کی چکی میں پیسنے والی عَالَمی شیطانی طاقتیں جو سائنس و ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کے ذریعے اِس دُور کے فرعون، نمرود اور یزید کا کردار ادا کر رہی ہیں اور دوسری طرف حریت پسندوں کے مولا و آقا امام حسین علیہ السلام کے عاشقان اِن پلید اور شیطانی طاقتوں کے خلاف اپنا مظلومانہ مگر طاغوت شکن کردار بھی ادا کر رہے ہیں اور مسلسل جدوجہد کے ذریعے اِن سامراجی طاقتوں کا ہر میدان میں بھر پور مقابلہ کر رہے ہیں۔ یہ مقاومت و مقابلہ ہی تمام مظلوم و کمزور اور عدالت پسند افراد و اقوام کے لیے اُمید کی ایک کرن ہے۔
ترانہ’’میں حسینؑ کا سپاہی ہوں‘‘ حضرت قاسم علیہ السلام کے پیروکار بچوں کی آواز میں سننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #ترانہ #حسین_کا_سپاہی #اگلے_مورچے #حضرت_قاسم #لرزہ_طاری #ظالم #دشمن #لشکر #ایمان #طاقت #پہاڑ #سجدہ #فلسطین #فاتح #مظلوموں #امریکہ
3m:38s
2224
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
husain,
sipahi,
tarana,
ameer
husain,
yazdan
bakhsh,
taha,
muhammad,
karbala,
jang,
insaniyat,
insani
aqdar,
mazloom,
zulm,
aalami,
taqat,
shaytani,
science,
technology,
firaun,
namrood,
yazeed,
hurriyat
pasand,
maula,
imam
husain,
kirdar,
maidan,
muqabla,
adalat,
qasim
soleimani,
dushman,
amrika,
america,
israel,
daesh,
isis,
CLIP | Propaganda & Counter Propaganda | Maulana Mehdi Abbas | Urdu
آج کا دور اطلاعات کا دور ہے۔ تاریخ کے ہر دور سے زیادہ آج کے دور میں دشمن اپنے...
آج کا دور اطلاعات کا دور ہے۔ تاریخ کے ہر دور سے زیادہ آج کے دور میں دشمن اپنے موقف کو لوگوں کے سامنے پیش کر رہا ہے۔ چونکہ دشمن انفارمیشن کی دنیا میں بہت زیادہ کام کر رہا ہے لہذا لوگ بھی اسکی باتوں کے فریب میں آرہے ہیں۔ بی بی فاطمہ زہرا س نے اپنے دور میں باطل کے منفی پروپیگنڈے کا حق کے موقف کے ساتھ مقابلہ کیا اور اسی راستے پر چلتے ہوۓ شہید ہوگیٔیں۔ آج بھی بجاۓ اسکے کہ ہم دشمن کے میڈیا سے اپنی خبریں لیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ اس میدان میں دشمن کا بھرپور مقابلہ کریں۔ مزید۔۔۔
Topics Discussed:
- The Lady of Heaven(film)
- Shia Hazara Killings & \"Blackmailing\"(Machh)
- Islamic Revolution
- Yemen, Syria, Palestine, Kashmir
- Local & International media as enemy propaganda machines
Full Majlis:
https://youtu.be/B4WoyhKnQCA
YouTube Channel:
https://www.youtube.com/c/jawadhemani-abasaleh
Facebook Page:
https://www.facebook.com/AbaSalehProductions
8m:30s
1932
برطانیہ سے برطانیہ تک | استاد ڈاکٹر حسن...
وَ لَمَّا بَرَزُوا لِجالُوتَ وَ جُنُودِهِ قالُوا رَبَّنا أَفْرِغْ عَلَیْنا...
وَ لَمَّا بَرَزُوا لِجالُوتَ وَ جُنُودِهِ قالُوا رَبَّنا أَفْرِغْ عَلَیْنا صَبْراً وَ ثَبِّتْ أَقْدامَنا وَ انْصُرْنا عَلَى الْقَوْمِ الْکافِرینَ۔’’اور یہ لوگ جب جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابلے کے لئے نکلے تو انہوں نے کہا کہ خدایا ہمیں بے پناہ صبر عطا فرما ہمارے قدموں کو ثبات دے اور ہمیں کافروں کے مقابلہ میں نصرت عطا فرما‘‘۔(سورہ بقرہ، آیہ۔ 250)
مسلمانوں کی روزِ اول سے تمام تر بدبختی کا سبب قرآن کریم و اہلبیت اطہار علیہم السلام سے دوری ہے۔ عصرِ حاضر میں مستضعفین اور مظلومین کے ایک گروہ نے قرآنی اور عاشورائی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اِس زمانے کی اُن طاقتوں کے مقابل ڈٹ گئے جن کے رعب و دبدبے اور مادی طاقت سے آج بھی دنیا کے نام نہاد مسلم ممالک اور دیگر چھوٹی بڑی طاقتیں کانپتی ہیں اور اُن کی چاپلوسی اور جی حضوری میں ہی اپنی عافیت سمجھتی ہیں لیکن انقلابِ اسلامی کے مومن، عاشورائی اور موحد جوانوں نے اِن طاقتوں کے بھرم اور غرور کو متعدد مقامات پر خاک میں ملا کر یہ ثابت کر دیا کہ اگر حق پر گامزن ہوتے ہوئے صبر اور استقامت کے ساتھ دنیا کی فرعونی اور شیطانی طاقتوں سے مقابلہ کیا جائے تو فتح و نصرت مسلمانوں کا مقدر ہے کیونکہ یہ ایک الہی وعدہ بھی ہے۔
اِس خوبصورت ویڈیو میں دیکھئیے کہ اسلامی انقلاب کے جوانوں نے کس طرح برطانیہ اور امریکہ جیسی طاقتوں کو مختلف محاذوں پر شکست سے دچار کیا ہوا ہے۔
#ویڈیو #برطانیہ_سے_برطانیہ_تک #بادشاہت #سورج_غروب #کرہ_ارض #نو_آبادی #سمندر #بر_اعظم #تسمانیہ #آسٹریلیا #نیوزی_لینڈ #ریڈ_انڈین #ایس_400 #ایف_35 #ترکی #روس #بین_الاقوامی_حقوق #اذان #پرچم
5m:38s
2059
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
bartaniya,
ustad,
doctor,
hasan
abbasi,
musalman,
badbakhti,
ahlebait,
mustazafeen,
mazlumeen,
quran,
ashura,
amal,
taqatein,
rob,
dabdaba,
maddi
taqat,
muslim
mamalik,
talimat,
kaapna,
afiyat,
inqelabe
islami,
momin,
jawan,
ghuroor,
khaak,
haq,
sabr,
isteqamat,
fatah,
nusrat,
ilahi
wada,
shaytani
taqat,
کبھی بھی مایوس اور ناامید نہ ہونا | رہبر...
خدا کی راہ میں جب انسان، باطل کے مقابلے میں لڑ رہا ہو تو اسے شجاعت اور بہادری سے...
خدا کی راہ میں جب انسان، باطل کے مقابلے میں لڑ رہا ہو تو اسے شجاعت اور بہادری سے لڑنا چاہیے اور کبھی بھی ناامید نہیں ہونا چاہیے۔ اور اسی راہ میں لڑتے ہوئے اگر کبھی جنگ میں شکست ملے یا انسان زخمی ہو تو یہ اس کے ارادے کو کمزور نہ کرسکے اور اس کے اندر مایوسی کی کیفیت پیدا نہ کرے، بلکہ انسان کو خدا سے امید کرتے ہوئے اسی راہ میں آگے بڑہنا چاہیے۔
اسی کا ایک نمونہ ایران کے وہ جوان ہیں جو دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے آگے بڑہتے رہے اور کبھی بھی شہادتوں سے مایوس نہیں ہوئے۔ اسی سلسلے میں امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ آپ کبھی بھی مایوس اور ناامید نہ ہوں۔
کیا جب ان جوانوں کی پیشن گوئیاں درست واقع نہیں ہوئیں تو وہ مایوس ہوئے؟
جب ان کے ساتھی جنگ میں شہید ہو رہے تھے تو کیا وہ ناامید ہوئے؟
کیا وہ اس جنگ میں پیچھے ہٹتے رہے؟
ان پر مسلط کی گئی آٹھ سالہ جنگ میں وہ کس قدر پر امید ہو کر لڑتے رہے؟
ان تمام سوالوں کے جواب اس وڈیو میں ملاحظہ کریں۔
#باطل #مقابلہ #شجاعت #بہادری #جنگ #شکست #انسان #ارادہ #مایوسی #کیفیت #شہادتوں #ساتھی #شہید
1m:42s
9501
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
naomid,
rahbar,
imam
khamenei,
insan,
batel,
shujaeat,
shekast,
iran,
dushman,
shahadat,
javan,
maeyos,
jang,
omid,
erade,
keyfiyat,
شہید سلیمانیؒ نے مقاومت میں نئی روح...
اس وقت خطے میں مقاومت کے نام سے ایک تحریک پائی جاتی ہے جس کا کام نہ صرف صیہونی...
اس وقت خطے میں مقاومت کے نام سے ایک تحریک پائی جاتی ہے جس کا کام نہ صرف صیہونی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے بلکہ صیہونی جعلی ریاست کا مقابلہ کرنے کے ساتھ خطے میں عالمی استکبار کے اثرات اور منصوبوں کو ناکام بنانا بھی اس کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ چنانچہ شہید قاسم سلیمانیؒ نے اس تحریک کے اندر ایک نئی روح پھونکی جس کے نتیجے میں یہ تحریک آئے دن مضبوط سے مضبوط تر ہوتی گئی جس کی گواہی خود سیدِ مقاومت سید حسن نصر اللہ نے بھی دی ہے، در اصل شہید قاسم سلیمانیؒ کا بنیادی کام بھی یہی تھا جسے انہوں نے نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیا۔
شہید سلیمانیؒ نے کس طرح سے تحریک مقاومت میں نئی روح پھونکی؟ اور اسے مضبوط بنانے کے لیے کس طرح کی حکمت عملی اپنائی؟ سید مقاومت سید حسن نصر اللہ نے اس ضمن میں شہید سلیمانیؒ کے کردار کے بارے میں کیا کہا تھا؟ چنانچہ انہی تمام سوالات کے جوابات سے آگاہی کے لیے ولی امر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھیے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #شہید_سلیمانی #مقاومت #سید_حسن_نصر_اللہ #مضبوط #مادی_معنوی #روح #فلسطین #پھتر #استکبار #امریکہ #صیہونی
4m:9s
7936
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Shahid,
Shahid
Soleimani,
haj
Qaseem,
Imam,
Imam
Khamenei,
Shahadat,
Muqavemat,
rouh,
Sayyid
Hasan
Nasrullah,
Ameriaca,
شہید سلیمانیؒ کو زندہ رکھنا ضروری ہے ! |...
دنیا کی زندہ اقوام کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے قومی بہادروں اور ہیروز کو...
دنیا کی زندہ اقوام کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے قومی بہادروں اور ہیروز کو ہمیشہ زندہ رکھتی ہیں، دنیا کی زندہ قومیں کبھی بھی ان کی یاد کو نہیں بھلاتیں،بلکہ وہ ان کی یادوں اور ان کے کارناموں کو ہمیشہ زندہ رکھتی ہیں، چنانچہ اسی قاعدے کے تحت ہمیں بھی سردار مقاومت شہید قاسم سلیمانیؒ کو زندہ رکھنے کی ضرورت ہے جس نے پورے خطے میں استقامتی محاذ کے اندر ایک نئی روح پھونک دی اور ہر قسم کے مادی اور معنوی تعاون کے ذریعے مقاومتی بلاک کو اتنا طاقتور اور مضبوط بنایا کہ آج فلسطینی مقاومتی تنظیمیں، میزائلوں اور ڈرونز سے اسرائیل کا مقابلہ کر رہی ہیں جبکہ اس سے پہلے انتفاضہ کے دوران انکی صورت حال یہ تھی کہ وہ پتھروں سے غاصب اسرائیلی ریاست کی مسلح افواج کا مقابلہ کرتی تھیں، لہذا ایسے سردار کی شخصیت کو ہمیشہ زندہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ تاہم سوال یہ ہے کہ ان کی شخصیت کو زندہ رکھنے کا بہترین طریقہ کار کیا ہے؟ ہم کس طرح ان کی شخصیت کو زندہ رکھ سکتے ہیں؟ ان کی شخصیت کو زندہ رکھنے کے لیے کونسا طریقہ زیادہ مؤثرہے؟ آئیے انہی سوالات کے جوابات کو ولی امر مسلمین کی اس ویڈیو سے حاصل کرتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #قاسم_سلیمانی #زندہ #مقاومت #فلسطین #محاذ #مضبوط #تعاون #استکبار # دستاویزی_فلم #ڈاکومنٹری #ہنر
3m:4s
9593
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Shahid,
Shahid
Soleimani,
haj
Qaseem,
Qaseem
Soleimani,
Imam,
Imam
Khamenei,
zindah,
mqavmt,
Palestine,
mahaaz,
mazboot
,
taawun,
video,
dakomntri,
hunar
مظلوم لیکن طاقتور فلسطین | امام سید علی...
مشرق وُسطیٰ میں اسرائیلی جعلی ریاست کے قیام سے لے کر اب تک فلسطینی عوام پر ہر قسم...
مشرق وُسطیٰ میں اسرائیلی جعلی ریاست کے قیام سے لے کر اب تک فلسطینی عوام پر ہر قسم کے مظالم ڈھائے جارہے ہیں جس کی نظیر ہمیں بہت ہی کم ملتی ہے اور فلسطینی عوام پر ہونے والے ان مظالم پر امریکہ اور یورپی ممالک برابرکے شریک ہیں۔ صیہونی جعلی ریاست انہی کے ایماء پر یہ سب کچھ کر رہی ہے، جبکہ دوسری جانب فلسطینی لوگ، مظلوم واقع ہونے کے باوجود، روز بروز مضبوط ہوتے جا رہے ہیں اور اسرائیلی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ رمضان المبارک کے مہینے میں انہوں نے اسرائیل کے خلاف عظیم جد و جہد کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑی قربانیاں پیش کی ہیں۔ ان شاء اللہ فلسطینی جوان یونہی اسرائیل کا مقابلہ کرتے رہیں گے اور کبھی بھی فلسطین کے مسئلے کو فراموش نہیں ہونے دیں گے۔
فلسطینی جوانوں اور عوام کے حوصلوں کو مزید بلند کرنے اور اس میں اضافہ کرنے میں؛ یوم القدس کیا کردار ادا کرسکتا ہے؟ اور فلسطینی عوام کو بر سر اقتدار لانے کے لیے دیگر مسلمانوں کی کیا ذمہ داری بنتی ہے؟ اس سلسلے میں تفصیل سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو دیکھنا نہ بھولیے گا۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #فلسطین #مظلوم #طاقتور #فداکاری #مظاہرہ #تعلقات #اسرائیل #بربریت #ظلم #یوم_القدس #موقع #اضافہ #اقتدار
1m:53s
10123
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
israel,
Imam,
Imam
Khamenei,
Mazlum,
Zulm,
Taqat,
Felestin,
Palestine,
Mashreq,
Mulk,
Sahyun,
zionist,
Ramazan,
Ramadhan,
Ramadan,
Quds,
Islam,
Musalman,
Fadakar,
مظلوم,
طاقتور,
طاقتور
فلسطین,
امام,
امام
سید
علی
خامنہ
ای,
امام
خامنہ
ای,
*Europe Media* Talk too Much on NIDA Sultan but Quiet on German Court...
شهیده حجاب کے قتل پر جرمنی کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت
حسن قشقاوی نے جرمنی کی...
شهیده حجاب کے قتل پر جرمنی کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت
حسن قشقاوی نے جرمنی کی عدالت میں باحجاب مصری خاتون کوشہید کرنے کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت کی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقاوی نے جرمنی کی عدالت میں باحجاب مصری خاتون کوشہید کرنے کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت کی ہے۔جرمنی کے شہر درسڈن کی عدالت کے اندر بدھ کےروز ایک نسل پرست جرمن شہری کے ہاتھوں اسلامی حجاب کی پابندی کرنے کی وجہ سے تینتیس سالہ مصری خاتون مروہ الشربینی کو شہید کردیا گیا تھا۔اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقاوی نے انسانی حقوق کے دعویدار ملکوں ميں انسانی اقداراور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں پولیس کی نگاہوں کے سامنے بزدلانہ قتل جرمنی میں بدامنی اور مہاجروں و اقلیتوں کے تئيں بڑہتی ہوئی نفرت کا ثبوت ہے۔اور اس قسم کے ہولناک واقعے کا انسانی معاشرے میں کوئي جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے مصری عوام اور حکومت نیز مروہ شربینی کے اہل خاندان کو تعزیت پیش کرتے ہوئے اسلامی کانفرنس تنظیم اور دوسرے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قسم کے انسانیت دشمن اقدامات کا جائزہ لینے اور اس کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیاہے۔
El-Sherbini, who was nearly four months pregnant, was involved in a court case against her neighbor, Axel W., who was found guilty last November for insulting and abusing the woman, calling her a terrorist.
She was set to testify against him when he stabbed her 18 times inside a Dresden courtroom in front of her 3-year-old son.
El-Sherbini's husband came to her aid but was also stabbed by the neighbor and shot in the leg by a security guard who initially mistook him for the attacker, German prosecutors said. He is now in critical condition in a German hospital.
"The guards thought that as long as he wasn't blond, he must be the attacker so they shot him," the victim's brother told an Egyptian television station.
The 28-year-old Axel W. remains in detention and prosecutors have opened an investigation on suspicion of murder.
The incident has received little coverage in German and Western media, sparking widespread criticism by German Muslim groups as well as Egyptian journalists, who say the incident is an example of how hate crimes against Muslims are overlooked in comparison to those committed by Muslims against Westerners.
Many commentators pointed to the uproar that followed the 2004 murder of filmmaker Theo van Gogh by a Dutch-born Muslim who was infuriated by the portrayal of Muslim women in the Dutch director's film.
Nearly four million Muslims living in Dresden condemned el-Sherbini's killing, expressing concern about the consequences of such terrorist attacks against Muslims.
Steg described the killing as 'a horrible and outrageous act', saying the German government had not reacted earlier as details were hazy in the immediate aftermath of the crime.
5m:10s
12845
Leader - Unlike West, Islam on Family and Status of Women is very Clear...
**MORE DETAILS** On Occasion of milade hazarate zahra as - Leader of islamic revolution agha syed ali khamenei said that Unlike the West View of...
**MORE DETAILS** On Occasion of milade hazarate zahra as - Leader of islamic revolution agha syed ali khamenei said that Unlike the West View of Islam on Family and Status of Women is very Clear
باید به طور صریح مبانی غلط غرب در مقوله زن را مورد انتقاد جدی قرار داد
ساعت خبر: 14:11 - تاريخ خبر: 01/03/1390
حضرت آیت الله خامنه ای رهبر معظم انقلاب اسلامی، صبح امروز در دیدار صدها نفر از « زنان فرهیخته، استادان حوزه و دانشگاه و نخبگان عرصه های مختلف»، « زن» را از دید اسلام، بزرگ خانه و گل و ریحانه خانواده خواندند و با اشاره به بحران زن در جوامع غربی افزودند: در نظام اسلامی، کارهای فراوان برای احیای جایگاه حقیقی زن انجام شده اما هنوز مشکلات زیادی بخصوص در عرصه رفتار با زن در خانواده، وجود دارد که باید با ایجاد پشتوانه های قانونی و اجرایی آنها را حل کرد.
به گزارش واحد مرکزی خبر ، حضرت آیت الله خامنه ای در این دیدار که در آستانه میلاد بانوی دو عالم حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها، و روز زن برگزار شد، با تبریک این میلاد خجسته، تشکیل جلسه با حضور جمعی از بانوان برجسته و نخبه کشور و نگاه دقیق و موشکافانه آنان به مسائل مختلف از جمله مسئله زنان و خانواده را نمادی از حرکت عظیم بانوان به سمت کمال و تعالی دانستند و تأکید کردند: نظام جمهوری اسلامی ایران توانسته است به قله ای دست یابد که عبارت است از پرورش زنان فرزانه و صاحب اندیشه و رأی، در ظریف ترین و حساس ترین مسائل جامعه.
ایشان مبنای مشکلات دنیای امروز در مورد مسئله زن را نگاه غلط غرب به جایگاه و شأن زن در جامعه و کج فهمی نسبت به موضوع خانواده برشمردند و تأکید کردند: این دو مشکل موجب شده است که موضوع زن در دنیا، به یک بحران تبدیل شود.
ایشان در تشریح نگاه ظالمانه غرب به « زن»، افزودند: در نامعادله ای که غرب تدریجاً در جوامع مختلف تبلیغ و القا کرده است بشریت به دو بخش تقسیم می شود: «مردان» که طرف ذینفع به شمار می آیند، و «زنان» که طرف مورد انتفاع و مورد استفاده هستند.
حضرت آیت الله خامنه ای افزودند: براساس همین مبنا و نگاه غلط، اگر زنان بخواهند در جوامع غربی نمود و شخصیت یابند باید حتماً به گونه ای رفتار کنند که مردان یعنی طرف ذینفع می خواهند و می پسندند که این اهانت بزرگترین ظلم و حق کشی در حق زنان است.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به تلاش سازمان یافته و تدریجی سیاست گذاران راهبردی غرب برای جا انداختن این فرهنگ غلط در افکار ملتها، خاطرنشان کردند: به همین علت، امروز اگر کسی رفتار مبتنی بر جذابیتهای زنانه را در محیطهای عمومی محکوم کند مورد هجوم و جار و جنجال دستگاههای تبلیغاتی و سیاسی غرب قرار می گیرد.
ایشان علنی شدن مخالفت با حجاب در غرب را از دیگر پیامدهای نگاه ظالمانه به مسئله زن دانستند و افزودند: غربی ها مدعی اند که حجاب یک مسئله دینی است و در جوامع لائیک نباید ظهور پیدا کند اما علت واقعی مخالفت غرب با حجاب این است که سیاست راهبردی و بنیانی غرب درباره زن یعنی عرضه شدن و هرزه شدن زن را با چالش روبرو می کند و مانع تحقق آن می شود.
حضرت آیت الله خامنه ای با استناد به گزارشهای مراکز رسمی جهانی، سست شدن بنیان خانواده، رشد سریع تجارت شرم آور و رقت بار زنان – پدیده کودکان نامشروع و زندگیهای مشترک اما بدون ازدواج را از پیامدهای شوم نگاه مبتنی بر سوءاستفاده غرب به مقوله زن دانستند و افزودند: جمهوری اسلامی باید بطور صریح و بدون پرده پوشی، مبانی غلط غرب در مقوله زن را مورد هجوم و انتقاد جدی و بی وقفه قرار دهد و به مسئولیت خود در دفاع از جایگاه و شأن حقیقی زنان عمل کند.
ایشان نگاه غلط به خانواده را مشکل دومی دانستند که باعث بروز بحران مربوط به زنان در جوامع غربی شده است.
حضرت آیت الله خامنه ای در این زمینه افزودند: برخلاف غرب، نظر اسلام درباره خانواده و جایگاه زن بسیار روشن است و پیامبر گرامی اسلام و ائمه اطهار (ع) در سخنان مختلف بر این جایگاه رفیع تأکید کرده اند.
حضرت آیت الله خامنه ای، تحقق دیدگاه و خواسته اسلام درباره زن و خانواده را، نیازمند پشتوانه قانونی و ضمانت اجرایی خواندند و خاطرنشان کردند: با وجود همه کارهایی که پس از انقلاب انجام شده است، هنوز درباره زن و رفتار در محیط خانواده، کمبودهای زیادی وجود دارد که باید برطرف شود.
ایشان تأکید کردند: محیط خانواده برای زن باید محیطی امن – با عزت و آرامش بخش باشد تا زن بتواند وظیفه اصلی خود را که حفظ خانواده است به بهترین وجه انجام دهد.
حضرت آیت الله خامنه ای با اشاره به نگاه و حرکت هولناکی که قبل از انقلاب درباره زنان رایج بود افزودند: زن ایرانی به علت گوهر ناب ایمان، بر آن موج مخرب فائق آمد و به یکی از پایه های اساسی پیروزی و استمرار انقلاب تبدیل شد.
رهبر انقلاب اسلامی نگاه خوشبینانه به روند ارتقای جایگاه زنان در سه دهه اخیر را نگاهی واقع بینانه خواندند و با اشاره به پیشرفتهای تحسین برانگیز زنان در عرصه های مختلف سیاسی – اجتماعی – فرهنگی و بویژه علمی افزودند: در قله پرافتخار این روند، مادران و همسران شهیدان – رزمندگان و جانبازان به عنوان اسوه های صبر و مقاومت، همچون کوه ایستاده اند و به دیگران درس ایثار و ایمان می آموزند.
رهبر انقلاب افزودند: البته این نگاه خوش بینانه نباید مانع دیدن ضعفها بشود بلکه باید با شناخت دقیق نقائص و مشکلات و برطرف کردن آنها ، روند موفقیت آمیز جمهوری اسلامی را در مقوله «زنان» شتاب بخشید و بر فرهنگ غلط غربی رایج در دنیا فائق آمد.
حضرت آیت الله خامنه ای خاطرنشان کردند: عمده کارهای مربوط به مقوله «زن» باید با مطالعه و اندیشه ورزی زنان و ارائه راهکارهای اجرایی حل مشکلات انجام شود تا به فضل الهی، زنان و دختران جوان، گامهای بلندتری در این زمینه بردارند و ایران اسلامی روز به روز به اهداف متعالی خود نزدیکتر شود.
رهبر انقلاب اسلامی با تأکید بر اینکه مسئله زن و خانواده یکی از موضوعات مهم برای بحث و مطالعه و اندیشه ورزی است، خاطرنشان کردند: بر همین اساس یکی از سلسله نشست های اندیشه های راهبردی در آینده، به موضوع زن و خانواده اختصاص خواهد یافت.
حضرت آیت الله خامنه ای با دعوت از همه بانوان اندیشمند برای مشارکت جدی در مباحث مربوط به این نشست، افزودند: باید فصول مربوط به مسئله زن بصورت تخصصی و علمی و با تکیه بر منابع اسلامی و فکر ناب انقلابی بررسی و در نشست اندیشه های راهبردی مطرح شود تا نتایج آن مبنای برنامه ریزی و عمل قرار گیرد.
در ابتدای این دیدار 10 نفر از زنان فرهیخته، نخبه و روشنفکر دیدگاههای خود را درباره مسائل مختلف فرهنگی – اجتماعی – سیاسی بیان کردند.
خانمها:
• شایسته خو – استاد حوزه و دانشگاه و مدیر مکتب نرجس مشهد
• دکتر فرشته روح افزا – دکترای الکترونیک و استاد دانشگاه
• دکتر نفیسه اسماعیلی – استاد دانشگاه و رئیس بیمارستان رازی
• دکتر فاطمه فراهانی – دکترای مدیریت و برنامه ریزی فرهنگی و عضو هیأت علمی دانشگاه
• دکتر شکیبا محبی تبار – فرزند شهید و دکترای تخصصی رادیوتراپی و اوکولوژی
• مهندس سرور فاضلی پور – کارشناس ارشد مدیریت اجرایی
• دکتر شایگان – استاد جامعه شناسی دانشگاه علامه طباطبایی
• دکتر قنبری – استاد حوزه و جامعه الزهرا
• معصومه حاج حسینی – استاد حوزه و دانشگاه
• و سرکار خانم قوی – عضو هیأت علمی دانشگاه
در سخنان خود بر این نکات تأکید کردند:
• ضرورت ارزیابی کیفی در حوزه های علمیه و پرهیز از رقابتهای کمی
• حضور زنان فاضله و اندیشمند در شورای مدیریت حوزه علمیه
• پیشنهاد تشکیل شورای فقهی خواهران برای مسائل مستحدثه
• تمرکز حوزه های علمیه خواهران با مدیریت خواهران فاضله
• ناهنجاریها و نابسامانی های عمیق زندگی فردی و اجتماعی زنان در غرب، اثبات کننده کذب بودن ادعاهای لیبرالیزم و غرب مبنی بر حمایت از زنان
• ضرورت تلاش برنامه ریزی شده برای اصلاح و ارتقای جایگاه اجتماعی زنان
• نقش چندگانه زنان در تحقق اهداف «جهاد اقتصادی»
• تلاش مستمر برای تقویت فرهنگ عفاف و حجاب
• تبیین الگویی اسلامی – ایرانی برای افزایش حضور زنان در عرصه های مختلف جامعه به موازات تقویت نقش آنان در خانواده
• لزوم نگاه سیستماتیک و مبتنی بر آموزه های دینی در دستگاهها و سازمانهای متولی امور زنان
• حضور بیشتر زنان در شوراهای تصمیم سازی و تصمیم گیری در کشور
• توجه لازم به سلامت معنوی افراد جامعه
• افزایش ایجاد و گسترش بیمارستانهای تخصصی و فوق تخصصی زنان
• راه اندازی کرسی های نظریه پردازی در مسائل زنان
• اهمیت نقش و جایگاه بنیان خانواده و مقابله با جنگ نرم دشمن
• اهتمام به حل مشکلات قضایی بانوان با رویکرد برطرف کردن نواقص قوانین قضایی خانواده
• ضرورت توجه حقیقی رسانه ها بویژه رسانه ملی به عمق نگاه اسلام به زنان
• لزوم پرهیز جدی رسانه ها از تبلیغ مستقیم یا غیرمستقیم الگوهای ضد ارزشی و بیگانه
• محکومیت بی توجهی مدعیان حقوق بشر به ظلم مضاعفی که در حق زنان بحرین و فلسطین انجام می شود.
• پرهیز از افراط و تفریط و نگاه متحجرانه یا فمینیستی به مقوله زن
در این دیدار مادر 4 شهید و همسر شهید سیدحمزه سجادیان که در دیدار حضور داشت در پیامی که همسر یکی از فرزندان شهیدش قرائت کرد بر وفاداری و ایستادگی زنان ایرانی بر عهد و پیمان با اسلام و امام و شهیدان تأکید کرد.
FARS NEWS:
Supreme Leader Raps West\\\'s Instrumental Use of Women
TEHRAN (FNA)- Supreme Leader of the Islamic Revolution Ayatollah Seyed Ali Khamenei lambasted the western countries for their instrumental use of women, describing the West\\\'s wrong view about woman as the root cause of the different problems existing in the western families.
\\\"In the wrong equation that the West has gradually induced and inspired in the different societies, the human being is divided into two parts; Men who are considered as beneficiaries and women who are exploited and used,\\\" Ayatollah Khamenei said on Sunday, addressing a large number of Iranian women on the threshold of the \\\'Women\\\'s Day\\\' in Iran marking the birthday anniversary of Islam\\\'s number one woman Hazrat Fatema (AS), daughter of Prophet Mohammad (PBUH), spouse of Shiite\\\'s first Imam and mother of Shiite Islam\\\'s second and third Imams.
Based on this very wrong view, if women in the West want to prove themselves as renowned personalities in the society, they should behave in a way that men, as the beneficiaries, like, and this insult is the biggest oppression and cruelty against women, Ayatollah Khamenei added.
Referring to the figures published by the international centers, Ayatollah Khamenei reiterated that the weakening foundations of the western families, rapid growth of women trafficking and women trade, illegitimate births and shared life outside matrimony are just a few of the evil consequences of the West\\\'s improper view of women, which is based on misuse.
Every day, women in Europe and the US fall victim to one of the most flagrant abuses of their human rights - the right to live without violence.
It might be the stranger lurking in the back alley: much more likely it is the partner, relative, friend or colleague - for most violence against women is carried out by someone they know.
Crime statistics show that one woman in four has been attacked at some time in their lives and that at least 15 per cent of all European women have experienced domestic violence in a relationship after the age of 16. With domestic violence still very much a hidden crime, the real figure is sure to be higher. Other forms of violence - such as stalking, forced marriage, forced abortions, and forced sterilization - still pass largely unrecorded.
Conviction rates for any type of violence against women are notoriously low. When police pick up a case, on average there are 35 previous incidents to take into account. And law enforcement agents do not always possess the required expertise to produce the evidence necessary to see perpetrators brought to justice. Is it any wonder that convictions are rare?
Governments throughout Europe are recognizing the challenge, but have fallen short of action. Some have now set up refuges for abused women, some have criminalized harassment. Others use restraining orders, counseling or mediation services, or expel the violent partner from the home. Practices differ from country to country, with no clear legislative model - leaving Europe\\\'s women vulnerable to a crime that should have passed into the history books years ago.
Given the mottos chanted by Europe about its pioneering role in the protection of human rights throughout the world, is this the utopia that the western society is calling everyone to?
13m:7s
19274
30Jun11 ديدار مسئولان نظام در روز عید مبعث...
ديدار مسئولان نظام در روز عید مبعث با رهبر انقلاب Sayyed Ali Khamenei 30 Jun 11 - Farsi...
ديدار مسئولان نظام در روز عید مبعث با رهبر انقلاب Sayyed Ali Khamenei 30 Jun 11 - Farsi
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12833
حضرت آیت الله خامنه ای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار مسئولان نظام و قشرهای مختلف مردم، با تبریك عید شریف مبعث به ملت ایران و امت اسلامی، بعثت پیامبر اكرم (ص) را بزرگترین نعمت الهی و برترین و پربركت ترین روزهای سال خواندند و تأكید كردند: بیداری اسلامی ملتهای منطقه، حركتی در مسیر نبوی است و ملتهای مسلمان و ملت بزرگ ایران، با هوشیاری اجازه نخواهند داد امریكایی ها و صهیونیستها، با ایجاد اختلاف و حیله های دیگر، این حركت عظیم را منحرف و یا بر آن موج سواری كنند.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به «آثار تعیین كننده، بسیار عمیق و پیش برنده» دوران 23 ساله بعثت پیامبر خاتم (ص) در تاریخ و سرنوشت بشریت افزودند: نبی مكرم اسلام (ص) در همین دوران كوتاه كه فقط 10 سال آن به ایجاد نظام اسلامی اختصاص داشت، جامعه ای بر پایه های ایمان، عقلانیت، مجاهدت و عزت بنا كردند كه تمدنهای امروز بشری نیز، مدیون تمدن اسلامیِ شكل گرفته برچنین پایه هایی است.
ایشان، مشكلات و دردهای دیروز و امروز امت اسلامی را ناشی از ناسپاسی نعمت عظیم بعثت دانستند و خاطرنشان كردند: اگر ملتهای مسلمان، ایمان را در دل و عمل تقویت كنند، از عقلانیت و خرد انسانی به عنوان هدیه بزرگ الهی بهره گیرند، جهاد فی سبیل الله را در میدانهای نظامی،سیاسی، اقتصادی و فرهنگی دنبال كنند و احساس عزت و كرامت انسانی را مغتنم بشمارند یقیناً به جایگاه شایسته خود دست می یابند.
حضرت آیت الله خامنه ای، حوادث جاری در برخی كشورهای شمال افریقا و خاورمیانه را، نشان دهنده توجه ملتهای مسلمان به نعمت سعادت بخش اسلام خواندند و افزودند: بیداری عظیم اسلامی در مصر و تونس و دیگر كشورها نشان می دهد موازنه ظالمانه و تحقیركننده ای كه غربی های سلطه گر و حكام وابسته، در 150 سال اخیر بر ملتهای منطقه تحمیل كرده بودند به هم خورده و فصل جدیدی در تاریخ منطقه آغاز شده است.
رهبر انقلاب اسلامی، آینده تحولات منطقه را به فضل الهی، روشن دانستند و با اشاره به لجاجت و «جان سختی» قدرتهای مستكبر برای انكار و مخفی كردن جنبه اسلامی این تحولات افزودند: امریكایی ها، صهیونیستها و مزدوران و همراهان آنها در منطقه، همه امكانات خود را به كار گرفته اند تا حركت عظیم ملتها را منحرف كنند و با روی كار آوردن عناصر وابسته، معادلات ظالمانه گذشته را دوباره حاكم سازند اما وقتی ملتی بیدار شد و جان بر كف به میدان آمد نمی توان او را شكست داد.
ایشان با اشاره به لزوم بیداری، هوشیاری و بصیرت ملتها و نخبگان جهان اسلام در مقابل تلاشها و طرحهای پیچیده امریكا و رژیم غاصب صهیونیستی افزودند: البته تحركات سلطه گران، دردسرهایی را برای ملتهای بیدار شده به همراه خواهد آورد اما به بركت هوشیاری و مراقبت مردم و نخبگان امت اسلامی، مسیر روشنی كه در منطقه آغاز شده، انشاءالله با قوت ادامه خواهد یافت.
رهبر انقلاب اسلامی، در همین زمینه با یادآوری توطئه های گوناگون دشمنان اسلام در قبال پیروزی انقلاب اسلامی خاطرنشان كردند: ایجاد اختلاف، نفوذ، ترور، «درگیریهای قومی مذهبی»، فتنه انگیزی و تحریك دشمن خارجی به حمله به ایران از جمله تحركات ناكام مستكبران برای تضعیف حركت عظیم ملت ایران بوده است كه همین توطئه ها یا نظائر آنها در قبال ملتهای بیدار شده منطقه نیز طراحی و اجرا خواهد شد.
ایشان در تشریح راههای اصولی مقابله با اینگونه توطئه ها، پرهیز ملتها و نخبگان جهان اسلام از مباحث بیهوده و كم اهمیت، بی توجهی به «اختلافات مذهبی، قومی و سلیقه ای» و درك عظمت تاریخی قیام ملتهای مسلمان را مورد تأكید قرار دادند.
حضرت آیت الله خامنه ای، با اشاره به حمایتهای همیشگی ملت ایران و نظام اسلامی از هر حركت عدالت طلبانه و ضد استكباری افزودند: هرجا حركتی علیه امریكا و صهیونیسم روی دهد و هر ملتی كه بر ضد دیكتاتوری بین المللی امریكا و دیكتاتورهای داخلی قیام كند با حمایت ملت فهیم ایران روبرو خواهد شد.
رهبر انقلاب اسلامی، شبیه سازی را یكی از طرحهای پیچیده امریكا خواندند و با اشاره به حوادث سوریه افزودند: امریكایی ها با تلاش برای شبیه سازی حوادث مصر، تونس، یمن و لیبی، در سوریه، سعی می كنند این كشور را كه در خط مقاومت قرار دارد دچار مشكل كنند اما ماهیت حوادث سوریه با ماهیت حوادث دیگر كشورهای منطقه متفاوت است.
ایشان افزودند: جوهره بیداری اسلامی در كشورهای منطقه، حركت ضدصهیونیستی و ضد امریكایی است اما در حوادث سوریه، دست امریكا و اسرائیل آشكار است و «منطق و معیار ما ملت ایران» این است كه هرجا به نفع امریكا و صهیونیسم شعار داده شود حركت، انحرافی است.
رهبر انقلاب اسلامی افزودند: البته پایداری ملت ایران و نظام اسلامی بر این منطق و معیار دشمنان نظام را خشمگین می كند و بر توطئه های آنان می افزاید اما ملت آب دیده و مقاوم ایران، در مواضع خود سستی نخواهد كرد.
ایشان با اشاره به مظلومیت ملت بحرین افزودند: حركت مردم بحرین، ماهیتاً شبیه حركت ملت مصر و تونس و یمن است و تفكیك میان این تحركات مشابه، معنا ندارد اما متأسفانه برخی به جای توجه به حرف دل ملتها، همان راهی را می روند كه دشمنان اسلام می خواهند.
حضرت آیت الله خامنه ای در پایان سخنانشان با یادآوری كار و تلاش گسترده و پرامید دستگاههای گوناگون در سراسر كشور، موضوع ادغام وزارتخانه ها و كوچك كردن دولت را، بسیار مهم برشمردند و با اشاره به همكاری متقابل دولت و مجلس در این مسئله افزودند: اینگونه كارها باید با جدیت دنبال شود.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به طمع ورزیهای دشمنان به برخی مسائل و حوادث داخلی تأكید كردند: ملت ایران با ایستادگی، اعتماد و امید بی پایان به كمك پروردگار و مسئولان كشور با همكاری و وحدت كلمه، بار دیگر امید دشمنان را به یأس و نومیدی تبدیل خواهند كرد.
در آغاز این دیدار كه سفیران كشورهای اسلامی نیز حضور داشتند، رئیس جمهور، پیامبر خاتم را بزرگترین هدیه پروردگار به بشریت خواند و افزود: بعثت بزرگترین حادثه تاریخ است كه می تواند بشر را در گذر از مسیر نورانی كلمه توحید، به حیات طیبه و سعادت حقیقی برساند.
آقای احمدی نژاد جهل و غفلت بشر و ظلم و بی عدالتی طاغوتها را موانع اصلی بهره گیری كامل جوامع بشری از پیام حیات بخش بعثت پیامبر اعظم خواند و افزود: شیطان بزرگ امریكا و رژیم غاصب صهیونیستی با سركوب ملتها، جامعه بشری را از حركت در صراط مستقیم الهی باز می دارند.
رئیس جمهور، بشر امروز را بیش از هر زمان دیگر نیازمند پیام بعثت خواند و افزودند: ظهور بقیه الله الاعظم (عج) تكمیل كننده حادثه تاریخی بعثت و نوید سعادت حقیقی بشر خواهد بود.
28m:43s
16304
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Syyed Ali Khamenei 5 July 2011...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Syyed Ali Khamenei 5 July 2011
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=12866
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار اساتید، داوران، حُفّاظ و قاریان شركتكننده در بیستوهشتمین دوره مسابقات بینالمللی قرآن كریم و جمعی از جامعهی قرآنی كشور، قرآن را مهمترین وسیله و عامل وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی و قیام ملتهای منطقه را از نشانههای روشن تحقق قطعی وعدههای قرآنی پروردگار خواندند.
حضرت آیتالله خامنهای، مسابقات بینالمللی قرآن كریم را نشاندهنده ظرفیت عظیم و بیپایان این كتاب آسمانی برای اجتماع و وحدت مسلمانان دانستند و خاطرنشان كردند: همه ملتهای مسلمان در مقابل این هدیه بینظیر الهی خاضع و درسآموزند و این حقیقت، فرصت بسیار مهمی را برای وحدت مسلمان ایجاد میكند.
ایشان، بیتوجهی به ظرفیت وحدت بخش قرآن مجید را غفلت بزرگ ملتهای مسلمان برشمردند و افزودند: باور نداشتن به مفاهیم قرآنی و وعدههای پروردگار، غفلت دیگری است كه عملاً مانع وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی شده است.
رهبر انقلاب اسلامی در تبیین تحقق قطعی وعدههای قرآنی خداوند، به تغییر سرنوشت ملت ایران اشاره و خاطرنشان كردند: ما ملت ایران، آیه شریفه انَّ الله لا یُغَیِّرُ ما بِقَومٍ حَتّی یُغَیِّروا ما بِاَنفُسِهِم را در عمل آزمودهایم و با قیام لله و یاری دین خدا، نصرت الهی را كاملاً درك كردهایم.
حضرت آیتالله خامنهای ایران دوران طاغوت را ایرانِ امریكا و ایران وابسته به صهیونیستها خواندند و خاطرنشان كردند: تبدیل ایران به قطب قدرتمند مقابله با استكبار و صهیونیسم، معجزهای عینی و تحقق وعده نصرت الهی است كه خداوند كریم آن را در قرآن، بشارت داده است.
ایشان قیام ملتهای منطقه از جمله ملت مصر را از دیگر نشانههای بارز حتمی بودن وعدههای قرآن برشمردند و افزودند: امریكا، جبهه خبیث صهیونیستها و وابستگان سیاسی آنها در منطقه، حتی حاضر نبودند فكر قیام ملت مصر را به ذهنشان راه دهند اما این ملت، با شعار اللهاكبر و نماز جمعه و جماعت به میدان یاری دین خدا آمد و خداوند نیز با نصرت آن ملت، بار دیگر ثابت كرد كه اگر پروردگار كسی را یاری كند هیچ قدرتی نمیتواند بر او غلبه كند.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنانشان، حفظ قرآن را، باعث ایجاد فرصت بیشتر برای تدبر و تفكر در این كتاب الهی دانستند و با توصیه به نوجوانان و جوانان به حفظ قرآن مجید افزودند: تدبر، كلید اصلی درك مفاهیم و معانی عمیق قرآن است و حفظ آیات شریف، این فرصت را بهتر و بیشتر فراهم می كند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین محمدی نماینده ولی فقیه و سرپرست سازمان اوقاف و امور خیریه، در گزارشی از برپایی بیست و هشتمین دوره مسابقات قرآن كریم در تهران گفت: در این دوره از مسابقات كه بمدت 5 روز برگزار شد، 96 نفر قاری و حافظ قرآن و 13 نفر داور از 61 كشور جهان حضور داشتند.
حجتالاسلام والمسلمین محمدی پژوهشهای قرآنی در قالب مقالهنویسی، برپایی همایش بانوان فعال در عرصه قرآنی، كارگاههای آموزشی تخصصی در رشته قرائت و حفظ، برگزاری نمایشگاه محصولات قرآنی و محافل انس با قرآن را از دیگر برنامههای این دوره از مسابقات بین المللی قرآن كریم اعلام كرد.
13m:52s
14695
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Sayyed Ali Khamenei 5 July 2011...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Sayyed Ali Khamenei 5 July 2011
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=12866
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار اساتید، داوران، حُفّاظ و قاریان شركتكننده در بیستوهشتمین دوره مسابقات بینالمللی قرآن كریم و جمعی از جامعهی قرآنی كشور، قرآن را مهمترین وسیله و عامل وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی و قیام ملتهای منطقه را از نشانههای روشن تحقق قطعی وعدههای قرآنی پروردگار خواندند.
حضرت آیتالله خامنهای، مسابقات بینالمللی قرآن كریم را نشاندهنده ظرفیت عظیم و بیپایان این كتاب آسمانی برای اجتماع و وحدت مسلمانان دانستند و خاطرنشان كردند: همه ملتهای مسلمان در مقابل این هدیه بینظیر الهی خاضع و درسآموزند و این حقیقت، فرصت بسیار مهمی را برای وحدت مسلمان ایجاد میكند.
ایشان، بیتوجهی به ظرفیت وحدت بخش قرآن مجید را غفلت بزرگ ملتهای مسلمان برشمردند و افزودند: باور نداشتن به مفاهیم قرآنی و وعدههای پروردگار، غفلت دیگری است كه عملاً مانع وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی شده است.
رهبر انقلاب اسلامی در تبیین تحقق قطعی وعدههای قرآنی خداوند، به تغییر سرنوشت ملت ایران اشاره و خاطرنشان كردند: ما ملت ایران، آیه شریفه انَّ الله لا یُغَیِّرُ ما بِقَومٍ حَتّی یُغَیِّروا ما بِاَنفُسِهِم را در عمل آزمودهایم و با قیام لله و یاری دین خدا، نصرت الهی را كاملاً درك كردهایم.
حضرت آیتالله خامنهای ایران دوران طاغوت را ایرانِ امریكا و ایران وابسته به صهیونیستها خواندند و خاطرنشان كردند: تبدیل ایران به قطب قدرتمند مقابله با استكبار و صهیونیسم، معجزهای عینی و تحقق وعده نصرت الهی است كه خداوند كریم آن را در قرآن، بشارت داده است.
ایشان قیام ملتهای منطقه از جمله ملت مصر را از دیگر نشانههای بارز حتمی بودن وعدههای قرآن برشمردند و افزودند: امریكا، جبهه خبیث صهیونیستها و وابستگان سیاسی آنها در منطقه، حتی حاضر نبودند فكر قیام ملت مصر را به ذهنشان راه دهند اما این ملت، با شعار اللهاكبر و نماز جمعه و جماعت به میدان یاری دین خدا آمد و خداوند نیز با نصرت آن ملت، بار دیگر ثابت كرد كه اگر پروردگار كسی را یاری كند هیچ قدرتی نمیتواند بر او غلبه كند.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنانشان، حفظ قرآن را، باعث ایجاد فرصت بیشتر برای تدبر و تفكر در این كتاب الهی دانستند و با توصیه به نوجوانان و جوانان به حفظ قرآن مجید افزودند: تدبر، كلید اصلی درك مفاهیم و معانی عمیق قرآن است و حفظ آیات شریف، این فرصت را بهتر و بیشتر فراهم می كند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین محمدی نماینده ولی فقیه و سرپرست سازمان اوقاف و امور خیریه، در گزارشی از برپایی بیست و هشتمین دوره مسابقات قرآن كریم در تهران گفت: در این دوره از مسابقات كه بمدت 5 روز برگزار شد، 96 نفر قاری و حافظ قرآن و 13 نفر داور از 61 كشور جهان حضور داشتند.
حجتالاسلام والمسلمین محمدی پژوهشهای قرآنی در قالب مقالهنویسی، برپایی همایش بانوان فعال در عرصه قرآنی، كارگاههای آموزشی تخصصی در رشته قرائت و حفظ، برگزاری نمایشگاه محصولات قرآنی و محافل انس با قرآن را از دیگر برنامههای این دوره از مسابقات بین المللی قرآن كریم اعلام كرد.
13m:52s
21176
[URDU] Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei - HAJJ Message 2011
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام...
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله ربّ العالمين وصلوات الله وتحياته على سيد الأنام محمد المصطفى وآله الطيبين وصحبه المنتجبين.
آ جکل حج کی بہار اپنی تمام تر روحانی شادابی و پاکیزگی اور خداداد حشمت و شکوہ کے ساتھ آ گئی ہے اور ایمان کے نور اور شوق کے زیور سے آراستہ دل، پروانوں کی طرح کعبہ توحید اور مرکز اتحاد کے گرد محو پرواز ہیں۔ مکہ،منا،مشعر اور عرفات خوش قسمت انسانوں کی منزل ہیں جنہوں نے ”واذن فی الناس بالحج“ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے خداوند غفور و کریم کے مہمان ہونے کی سعادت پائی ہے۔ یہ وہی مبارک مکان اور ہدایت کا سرچشمہ ہے کہ جہاں پر اللہ تعالی کی بین نشانیوں کو جلا بخشی گئی اور جہاں پر ہر ایک کے سر پر امن و امان کی چھتری قرار دی گئی۔
دلوں اور ذکر و خشوع کو زمزم میں پاک کریں۔ اپنی بصیرت کی آنکھ کو حضرت حق کی تابندہ آیات پر کھول دیں۔اخلاص و تسلیم پر جو کہ حقیقی عبودیت کی علامت ہیں ٹوٹ پڑیں۔ اس باپ کی یاد کوجو کمال تسلیم کے ساتھ اپنے اسماعیل کو قربانگاہ تک لے کر گئے،بار بار اپنے دل میں زندہ کیجئے۔ اس طرح وہ منور طریق جو کہ رب جلیل سے دوستی کے لئے ہمارے سامنے کھول دی گئی ہے اسے پہچانئے اورسچے مومن کے عزم اور نیت صادقانہ کے ساتھ اس پر قدم رکھیں۔
مقام ابراہیم انہیں آیات بینات میں سے ایک ہے۔ کعبہ شریف کے پاس ابراہیم علیہ السلام کی قدم گاہ مقام ابراہیم کی واحد نشانی ہے، مقام ابراہیم ان کے ایثار،اخلاص اور قربانی کا مقام ہے۔ نفسانی تقاضوں اور پدری جذبات کے سامنے اور کفر و شرک کے غلبے اور نمرود زمانہ کے تسلط کے آگے ڈٹ جانے کا مقام ہے۔ نجات کے یہ دونوں راستے امت اسلامی کے ہم سب افراد کے سامنے موجود ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی جرات، بہادری اور محکم ارادہ ہمیں ان مقاصد کی طرف روانہ کر سکتا ہے جن کی طرف آدم سے خاتم تک تمام الہی پیغمبروں نے ہمیں دعوت دی ہے اور اس راستے پر چلنے والوں کو دنیا و آخرت میں عزت و سعادت کا وعدہ فرمایا ہے۔ امت مسلمہ کے اس عظیم محضر میں، شایستہ یہی ہے کہ حجاج کرام عالم اسلام کے اہم ترین مسائل پر توجہ دیں۔ ان بے شمار مسایل میں سے سرفہرست، بعض اسلامی ممالک میں برپا ہونے والا انقلاب اور عوامی قیام ہے۔ گذشتہ سال حج اور امسال حج کے درمیانی عرصہ میں عالم اسلام میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ امت مسلمہ کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور مادی اور روحانی ترقی اور عزت و افتخار سے سرشار ایک روشن مستقبل کی نوید دے سکتے ہیں۔ مصر، تیونس اور لیبیامیں فاسد، محتاج اور ڈیکٹیٹر طاغوت، تخت اقتدار سے گر چکے ہیں جبکہ بعض دوسرے ممالک میں عوام کی ٹھاٹھیں مارتی لہروں نے زر و زور اور اقتدار کے محلات میں ویرانی اور تباہی کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
ہماری امت کی تاریخ کے اس تازہ باب نے ایسے حقایق آشکار کئے ہیں جو کہ مکمل طور پر آیات بینات الہی ہیں اور ہمارے لئے حیات بخش سبق لئے ہوئے ہیں۔ ان حقایق کو اسلامی امہ کی تمام اقوام کے محاسبات میں استعمال میں لایا جانا چاہئے۔
سب سے پہلے یہ کہ جو اقوام کئی دھائیوں سے غیروں کے سیاسی تسلط میں رہ رہی تھیں ان کے اندر سے ایسی جوان نسل ظاہر ہوئی ہے جو اپنے اوپر محکم یقین اور تحسین بر انگیز جذبے کے ساتھ خطرات کو قبول کرتے ہوئے مسلط شدہ طاقتوں کے مقابلے پر کھڑی ہو کر اپنی تقدیر بدلنے پر کمر بستہ ہے۔
دوسرے یہ کہ سیکولر حکمرانوں کے تسلط کے باوجود اپنے ممالک میں دین کو محو کرنے کے لئے ان کی ظاہری اور خفیہ کوششوں کے با وصف، اسلام نے بھرپور اور پرشکوہ اثر و رسوخ کے ذریعے دلوں اور زبانوں کو نور ہدایت بخشی اور کروڑوں لوگوں کے گفتار و کردار کی صورت چشمہ جوشان کی طرح، ان کے رویوں اور اجتماعات کو رونق و شادابی عطا کی ہے۔ اذانیں، عبادات، اللہ اکبر کی صدائیں اور دوسرے اسلامی نعرے اور تیونس کے حالیہ انتخابات اس حقیقت کی واضع نشانی اور برھان قاطع ہیں۔ بلاشبہ اسلامی ممالک میں سے ہر ایک ملک میں غیرجانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کا نتیجہ وہی ہو گا جو تیونس میں سامنے آیا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس ایک سال کے دوران پیش آنے والے واقعات نے سب پر یہ واضع کر دیا ہے کہ خدائے عزیز و قدیر نے اقوام کے عزم و ارادوں میں ایک ایسی طاقت رکھ دی ہے کہ کسی دوسری طاقت میں اس کا مقابلہ کرنے کی جرات اور سکت ہی نہیں ہے۔ اقوام اسی خداداد طاقت کے بل بوتے پر اپنی تقدیر کو بدل سکنے کی طاقت رکھتی ہیں اور اس طرح خدا کی نصرت کو اپنے شامل حال کر سکتی ہیں۔
چوتھے یہ کہ استکباری حکومتوں نے، جن میں سر فہرست امریکا ہے ، کئی دھائیوں سے مختلف سیاسی اور سیکورٹی کے ہتھکنڈوں کے ذریعے خطے میں موجود حکومتوں کو اپنا تابع فرمان اور اپنے نصایح کا پایبند بنا کر، دنیا کے اس حساس ترین خطے میں اپنے اقتصادی ،ثقافتی اور سیاسی تسلط کے لئے رکاوٹوں سے پاک وسیع شاہراہ بنا رکھی تھی ، اب اس خطے کی اقوام کی نفرت و بیزاری کی آماجگاہ بن چکی ہیں۔
ہمیں یہ اطمینان رکھنا چاہئے کہ ان عوامی انقلابوں کے نتیجے میں برقرارہونے والے نظام سابقہ ذلت آمیز غیرمتوازن رویوں کے سامنے تسلیم نہیں ہونگے اور اس خطے کی اقوام کے ہاتھوں سیاسی جغرافیہ ،عزت و استقلال کاملہ کی طرف تبدیل ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کہ مغربی طاقتوں کا منافقانہ اور دھوکے بازی پر مبنی مزاج اس خطے کے عوام پر آشکار ہو چکا ہے۔ امریکا اور یورپ نے حتی الامکان مصر،تیونس اور لیبیا میں اپنے مہروں کو بچانے کیلئے زور لگایا اور جب عوام کا ارادہ ان کی خواہشات پر فایق آ گیا تب کامران عوام کے لئے دھوکے پر مبنی دوستی کی مسکراہٹ سجائی۔
اللہ تعالی کی روشن آیات اور بیش قیمت حقایق جو گذشتہ ایک سال کے عرصے میں اس خطے میں رونما ہوئے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہیں اور صاحبان تدبر و بصیرت کے لئے ان کا مشاہدہ اور ادراک دشوار نہیں ہے۔لیکن اس سب کے باوجود تمام امت مسلمہ اور خصوصا قیام کرنے والی اقوام کو دو بنیادی عوامل کی ضرورت ہے:
پہلے: قیام میں تسلسل و تداوم اور محکم ارادوں میں نرمی سے شدید پرہیز۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یوں فرمایا ہے” فاستقم کما امرت و من تاب معک و لا تطغوا“ اور ” فلذلک فادع واستقم کما امرت“، اور حضرت موسی علیہ السلام کے بقول، ”وقال موسی لقومہ استعینوا باللہ و اصبروا، ان الارض للہ یورثھا من یشاءمن عبادہ والعاقبتہ للمتقین“، قیام کرنے والی اقوام کے لئے موجودہ زمانے میں تقوی کا سب سے بڑا مصداق یہ ہے کہ اپنی مبارک تحریک کو رکنے نہ دیں اور خود کو عارضی کامیابیوں کا شکار نہ ہونے دیں۔ یہ اس تقوی کا وہ اہم حصہ ہے جس کو اپنانے والے کے لئے عاقبت بخیر کی وعید عطا ہوئی ہے۔
دوسرے: بین الاقوامی مستکبرین اور ان عوامی انقلابوں سے چوٹ کھانے والی حکومتوں کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہوشیار رہنا۔ وہ لوگ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ نہیں جائیں گے اور اپنے تمام تر سیاسی، سلامتی اور مالی وسایل کے ساتھ ان ممالک میں اپنے اثر و رسوخ اور طاقت کے دوبارہ تسلط کے لئے میدان میں اتریں گے۔ ان کا ہتھیار لالچ، دھمکی، فریب اور دھوکہ ہے۔ تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خواص میں بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن پر یہ ہتھیار کارگر ثابت ہوتے ہیں اور خوف، لالچ اور غفلت انہیں شعوری یا لاشعوری طور پر دشمن کی خدمت میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ جوانوں، روشنفکر دانشوروں اور علمائے دین کی بیدار آنکھیں پوری توجہ سے اس چیز کا خیال رکھیں۔
اہم ترین خطرہ ان ممالک میں برپا ہونے والے جدید سیاسی نظام کی ساخت و پرداز پر کفر و استکبار کے محاذکی مداخلت اور اس پر اثراندازی ہے۔ وہ اپنی تمام توانائیوں کو کام میں لاتے ہوئے کوشش کریں گے تاکہ نئے برپا ہونے والے نظام ،اسلامی اور عوامی تشخص سے خالی رہیں۔ ان ممالک کے تمام مخلص و ھمدرد حضرات اور وہ تمام افراد جو اپنے ملک کی عزت ، وقار اور تکریم کے لئے پر امید ہیں ان سب کو بھرپور کوشش کرنی چاہئے تا کہ نئے نظام میں اسلامی اور عوامی ہونا اپنے تمام تر مفہوم کے ساتھ جلوہ گر ہو۔ اس کے لئے آئین کا کردارسب سے نمایاں ہے ۔ قومی وحدت اور مذہبی قبایلی اور نسلی تنوع کو تسلیم کرنا، آیندہ کامیابیوں کی اہم شرط ہے۔
مصر، تیونس اور لیبیا اور دوسرے ممالک کی جراتمند، بہادر ،بیدار اور مجاہد اقوام کو یہ جان لینا چاہئے کہ ظلم، امریکی مکر و فریب اور دوسرے مغربی مستکبران سے انکی نجات کا صرف اور صرف یہ راستہ ہے کہ دنیا میں طاقت کا توازن انکے حق میں قائم ہو جائے۔ مسلمانوں کو اپنے تمام مسائل کو دنیا کے جہان خوروں کے ساتھ قطعی طور پر حل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو عالمی طاقت ہونے کی صف میں لاکھڑا کریں۔ یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب عالم اسلام کے تمام ممالک باہمی تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ یہ ناقابل فراموش نصیحت امام خمینی ( رہ )عظیم کی ہے ۔
امریکا اور نیٹو، خبیث اور ڈکٹیٹر قذافی کے بہانے کئی ماہ تک لیبیا اور اس کے عوام پر آگ برساتے رہے ہیں۔جبکہ قذافی وہی شخص تھا جوکہ عوام کے جراتمند قیام سے پہلے ان کے نزدیک ترین دوستوں میں شمار ہوتا رہا۔ وہ اس سے گلے ملتے رہے اس کی مدد سے لیبیا کی دولت کو لوٹتے رہے اور اس کو مزید بہلانے کے لئے اس کے ہاتھ کو گرم جوشی سے دباتے تھے یا پھر اس پر بوسے دیتے تھے۔ عوام کے انقلاب کے بعد اسی کو بہانہ بنا کر لیبیا کا تمام تر بنیادی ڈھانچہ تباہ و برباد کر دیا۔ کون سی حکومت ہے جس نے نیٹو کو عوام کے قتل عام اور لیبیا کی تباہی جیسے المیے سے روکا ہو؟ جب تک مغربی وحشی اور خون خوار طاقتوں کے ہاتھ اور دانت توڑ نہ دئیے جائیں گے اس طرح کے خطرات اسلامی ممالک کو درپیش رہیں گے۔ ان خطرات سے نجات ما سوائے عالمی اسلامی بلاک بنانے کے ممکن نہیں ہے۔
مغرب، امریکا اور صیہونیت ہمیشہ کی نسبت آج سب سے زیادہ کمزور ہیں ۔ اقتصادی مسائل، افغانستان و عراق میں پے در پے ناکامیاں، امریکی اور دوسرے مغربی ممالک کے عوام کے شدید اعتراضات جو کہ روز بروز وسیع تر ہو رہے ہیں، فلسطین و لبنان کے عوام کی جان فشانیاں، یمن، بحرین اور بعض دوسرے امریکا کے زیر اثر ممالک کے عوام کا جراتمندانہ قیام، یہ سب کے سب امت مسلمہ اور بخصوص جدید انقلابی ممالک کے لئے بہت بڑی بشارت ہیں۔ پورے عالم اسلام اور خصوصا مصر، تیونس اور لیبیا کے تمام مومنین مرد و خواتین، بین الاقوامی اسلامی طاقت کے قیام کے لئے اس موقعہ سے زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھائیں۔ تحریکوں کے اکابرین خداوند بزرگ پر توکل اور اس کی نصرت و امداد کے وعدے پر بھروسہ کریں اور امت مسلمہ کی تاریخ کے اس جدید باب کو اپنے زندہ و جاوید افتخارات کے ساتھ، جو کہ رضائے الہی کا باعث اور اس کی نصرت و امداد کے لئے راہ ہمواری ہے زینت و آراستہ کریں۔
والسلام علی عباداللہ الصالحین
سید علی حسینی خامنہ ای
۵ آبان 1390ھ ش
29 ذیقعدہ 1432 ھ
10m:25s
21701
[FARSI] HAJJ Message 2013 - Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei
پیام به كنگره عظیم حج
حضرت آیتالله العظمی خامنهای به مناسبت برگزاری...
پیام به كنگره عظیم حج
حضرت آیتالله العظمی خامنهای به مناسبت برگزاری كنگرهی عظیم حج پیامی صادر كردند.
متن این پیام كه روز دوشنبه بیست و دوم آبانماه ۱۳۹۲ توسط حجتالاسلام قاضیعسكر -نماينده ولی فقيه و سرپرست حجاج ایرانی- در مراسم برائت از مشركان در صحرای عرفات قرائت شد، به این شرح است:
بسم اللّه الرّحمن الرّحیم
والحمدللّه ربّ العالمین و الصّلاة والسّلام علی سیّدالانبیاء و المرسلین و علی آله الطّیّبین و صحبه المنتجبین
فرا رسیدن موسم حج را باید عید بزرگ امّت اسلامی به شمار آورد. فرصت مغتنمی كه این روزهای گرانبها در همهی سالها برای مسلمانان جهان پدید میآورد، كیمیای معجزهگری است كه اگر قدر آن شناخته و چنانكه شایسته است به كار گرفته شود، بسیاری از آسیبها و آسیبپذیریهای دنیای اسلام، علاج خواهد شد.
حج، چشمهی جوشان فیض الهی است. یكایك شما حاجیان سعادتمند، اكنون این اقبال بلند را به دست آوردهاید كه در این اعمال و مناسكِ آكنده از صفا و معنویّت، دل و جان را شستشویی بسزا داده، از این منبع رحمت و عزّت و قدرت، ذخیرهای برای همهی عمر خویش بردارید. خشوع و تسلیم در برابر خدای رحیم، تعهّد به وظائفی كه بر دوش مسلمان نهاده شده است، نشاط و حركت و اقدام در كار دین و دنیا، رحم و گذشت در تعامل با برادران، جرأت و اعتماد به نفس در برابر حوادث دشوار، امید به كمك و دستگیری خداوند در همه جا و همه چیز، و كوتاهِ سخن ساخت و پرداخت انسانی در طراز مسلمانی را در این عرصهی الهیِ آموزش و پرورش، میتوانید برای خویش تدارك ببینید و خودِ آراسته به این زیورها و بهرهیافته از این ذخیرهها را برای كشور خویش و ملّت خویش و در نهایت برای امّت اسلامی، سوغات برید.
امّت اسلامی امروز بیش از هر چیز به انسانهایی نیاز دارد كه اندیشه و عمل را در كنار ایمان و صفا و اخلاص، و مقاومت در برابر دشمنان كینهورز را در كنار خودسازی معنوی و روحی، فراهم سازند. این یگانه راه نجات جامعهی بزرگ مسلمانان از گرفتاریهایی است كه یا آشكارا به دست دشمن و یا با سستیِ عزم و ایمان و بصیرت، از زمانهای دور در آنها فروافتاده است.
بیشك دوران كنونی، دوران بیداری و هویّتیابی مسلمانان است؛ این حقیقت را از خلال چالشهایی كه كشورهای مسلمان با آن روبهرو شدهاند نیز بروشنی میتوان دریافت. درست در همین شرایط است كه عزم و ارادهی متّكی به ایمان و توكّل و بصیرت و تدبیر، میتواند ملّتهای مسلمان را در این چالشها به پیروزی و سرافرازی برساند و عزّت و كرامت را در سرنوشت آنان رقم زند. جبههی مقابل كه بیداری و عزّت مسلمانان را بر نمیتابد، با همهی توان به میدان آمده و از همهی ابزارهای امنیّتی، روانی، نظامی، اقتصادی و تبلیغاتی برای انفعال و سركوب مسلمانان و به خود مشغول ساختنِ آنان بهره میگیرد. نگاهی به وضعیّت كشورهای غرب آسیا از پاكستان و افغانستان تا سوریّه و عراق و فلسطین و كشورهای خلیج فارس، و نیز كشورهای شمال آفریقا از لیبی و مصر و تونس تا سودان و برخی كشورهای دیگر، حقایق بسیاری را روشن میسازد. جنگهای داخلی؛ عصبیّتهای كور دینی و مذهبی؛ بیثباتیهای سیاسی؛ رواج تروریسم قساوتآمیز؛ ظهور گروهها و جریانهای افراطگر كه به شیوهی اقوام وحشی تاریخ، سینهی انسانها را میشكافند و قلب آنان را با دندان میدرند؛ مسلّحینی كه كودكان و زنان را میكشند، مردان را سر میبرند و به نوامیس تجاوز میكنند، و حتّی در مواردی این جنایات شرمآور و مشمئزكننده را به نام و زیر پرچم دین مرتكب میشوند؛ همه و همه محصول نقشهی شیطانی و استكباری سرویسهای امنیّتی بیگانگان و عوامل حكومتی همدست آنان در منطقه است كه در زمینههای مستعدّ داخلی كشورها امكان وقوع مییابد و روز ملّتها را سیاه و كام آنان را تلخ میكند. یقیناً در چنین اوضاع و احوالی نمیتوان انتظار داشت كه كشورهای مسلمان، خلأهای مادّی و معنوی خود را ترمیم كنند و به امنیّت و رفاه و پیشرفت علمی و اقتدار بینالمللی كه بركات بیداری و هویّتیابی است، دست یابند. این اوضاع محنتبار، میتواند بیداری اسلامی را عقیم و آمادگیهای روحی پدید آمده در دنیای اسلام را ضایع سازد و بار دیگر، سالهای دراز، ملّتهای مسلمان را به ركود و انزوا و انحطاط بكشاند و مسائل اساسی و مهمّ آنان همچون نجات فلسطین و نجات ملّتهای مسلمان از دستاندازی آمریكا و صهیونیسم را به دست فراموشی بسپارد.
علاج بنیانی و اساسی را میتوان در دو جملهی كلیدی خلاصه كرد كه هر دو از بارزترین درسهای حج است:
اوّل: اتّحاد و برادری مسلمانان در زیر لوای توحید،
و دوّم: شناخت دشمن و مقابله با نقشهها و شیوههای او.
تقویت روح اخوّت و همدلی، درس بزرگ حج است. در اینجا حتّی جدال و درشتگویی با دیگران ممنوع است. پوشش یكسان و اَعمال یكسان و حركات یكسان و رفتار مهربان در اینجا به معنی برابری و برادریِ همهی آن كسانی است كه به این كانون توحید معتقد و دلبستهاند. این ردّ صریح اسلام بر هر فكر و عقیده و دعوتی است كه گروهی از مسلمانان و معتقدان به كعبه و توحید را از دائرهی اسلام بیرون بداند. عناصر تكفیری كه امروز بازیچهی سیاست صهیونیستهای غدّار و حامیان غربی آنان شده و دست به جنایتهای سهمگین میزنند و خون مسلمانان و بیگناهان را میریزند، و كسانی از مدّعیان دینداری و ملبّسین به لباس روحانیّت كه در آتش اختلافات شیعه و سنّی و امثال آن میدمند، بدانند كه نفس مراسم حج، باطلكنندهی مدّعای آنان است. شگفتا! كسانی كه مراسم برائت از مشركان را كه ریشه در عمل پیامبر اعظم صلّیاللّه علیه و آله و سلّم دارد، جدال ممنوع قلمداد میكنند، خود از مؤثّرترین دستاندركاران ایجاد منازعههای خونین میان مسلمانانند. اینجانب همچون بسیاری از علمای اسلام و دلسوزان امّت اسلامی بار دیگر اعلام میكنم كه هر گفته و عملی كه موجب برافروختن آتش اختلاف میان مسلمانان شود و نیز اهانت به مقدّسات هر یك از گروههای مسلمان یا تكفیر یكی از مذاهب اسلامی، خدمت به اردوگاه كفر و شرك و خیانت به اسلام و حرام شرعی است.
شناخت دشمن و شیوههای او نیز دوّمین ركن است. اوّلاً وجود دشمن كینتوز را نباید به دست غفلت و فراموشی سپرد و مراسم چندبارهی رمی جمرات در حج، نشانهی نمادین این حضور ذهن همیشگی است. ثانیاً در شناخت دشمن اصلی كه امروزه همان جبههی استكبار جهانی و شبكهی جنایتكار صهیونیسم است، نباید دچار خطا شد. و ثالثاً شیوههای این دشمن عنود را كه تفرقهافكنی میان مسلمانان، و ترویج فساد سیاسی و اخلاقی، و تهدید و تطمیع نخبگان، و فشار اقتصادی بر ملّتها، و ایجاد تردید در باورهای اسلامی است، باید بخوبی تشخیص داد و وابستگان و ایادیِ دانسته و نادانستهی آنان را از این راه شناسایی كرد.
دولتهای استكباری و پیشاپیش آنان آمریكا، به كمك ابزارهای رسانهای فراگیر و پیشرفته، چهرهی واقعی خود را میپوشانند و با دعوی طرفداری از حقوق بشر و دموكراسی، رفتاری خدعهآمیز در برابر افكار عمومی ملّتها در پیش میگیرند. آنان در حالی دم از حقوق ملّتها میزنند كه ملّتهای مسلمان، هر روز بیشتر از گذشته، آتش فتنههای آنان را با جسم و جان خود لمس میكنند. یك نگاه به ملّت مظلوم فلسطین كه دهها سال است روزانه زخمِ جنایات رژیم صهیونیستی و حامیانش را دریافت میكند؛ یا به كشورهای افغانستان و پاكستان و عراق كه تروریسمِ زاییدهی سیاستهای استكبار و ایادی منطقهای آنان، زندگی را به كام ملّتهای آنان تلخ كرده است؛ یا به سوریّه كه به جرم پشتیبانی از جریان مقاومت ضدّ صهیونیستی، آماج كینهی سلطهگران بینالمللی و كارگزاران منطقهای آنان شده و به جنگ خونین داخلی گرفتار آمده است؛ یا به بحرین یا به میانمار كه در هر یك به نحوی، مسلمانان محنتزده و مغفول، و دشمنانشان مورد حمایتند؛ یا به ملّتهای دیگری كه از سوی آمریكا و متّحدانش، پیدرپی به تهاجم نظامی یا تحریم اقتصادی یا خرابكاری امنیّتی تهدید میشوند؛ میتواند چهرهی واقعی این سردمداران نظام سلطه را به همه نشان دهد. نخبگان سیاسی و فرهنگی و دینی در همه جای جهان اسلام باید خود را به افشای این حقایق، متعهّد بدانند. این وظیفهی اخلاقی و دینی همهی ما است. كشورهای شمال آفریقا كه متأسّفانه امروز در معرض اختلافات عمیق داخلی قرار گرفتهاند، بیش از همه باید به این مسئولیّت عظیم، یعنی شناخت دشمن و شیوهها و ترفندهایش توجّه كنند. ادامهی اختلافات میان جریانهای ملّی و غفلت از خطر جنگ خانگی در این كشورها، خطر بزرگی است كه خسارت آن برای امّت اسلامی به این زودیها جبران نخواهد شد.
ما البتّه تردید نداریم كه ملّتهای بهپاخاستهی آن منطقه كه بیداری اسلامی را تجسّم بخشیدند، بإذنالله اجازه نخواهند داد كه عقربهی زمان به عقب برگردد و دوران زمامداران فاسد و وابسته و دیكتاتور، تكرار شود، لیكن غفلت از نقش قدرتهای استكباری در فتنهانگیزی و دخالتهای ویرانگر، كار آنان را دشوار خواهد كرد و دوران عزّت و امنیّت و رفاه را سالها به عقب خواهد افكند. ما به توانایی ملّتها و قدرتی كه خداوند حكیم در عزم و ایمان و بصیرت تودههای مردم قرار داده است، از اعماق دل باور داریم و آن را در بیش از سه دهه در جمهوری اسلامی ایران، به چشم خود دیده و با همهی وجود خود آزمودهایم؛ همّت ما، فراخوان همهی ملّتهای مسلمان به این تجربهی برادرانشان در این كشور سرافراز و خستگیناپذیر است.
از خداوند متعال صلاح حال مسلمانان و دفع كید دشمنان را خواستارم و حجّ مقبول و سلامت جسم و جان و ذخیرهی سرشار معنوی را برای همهی شما حجّاج بیتالله مسألت میكنم.
والسّلام علیكم و رحمة اللّه
سیّد علی خامنهای
پنجم ذیالحجّه ۱۴۳۴ مصادف با ۱۹ مهرماه ۱۳۹۲
14m:43s
9550
[19 January 2014] دیدار مسئولان نظام و ميهمانان...
دیدار مسئولان نظام و ميهمانان كنفرانس وحدت اسلامی با رهبر انقلاب اسلامی
حضرت...
دیدار مسئولان نظام و ميهمانان كنفرانس وحدت اسلامی با رهبر انقلاب اسلامی
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی در خجسته سالروز میلاد تاریخ سازِ نبی مكرم اسلام و ولادت پربركت امام صادق (ع) در دیدار «جمعی از مسئولان كشور، میهمانان كنفرانس وحدت اسلامی و گروههایی از مردم»، با دعوت از جهان اسلام برای برآورده ساختن انتظارات پیامبر خاتم، تاكید كردند: امروز مهمترین مساله ی دنیای اسلام، وحدت است و با وجود همه توطئه ها، آینده امت اسلامی در پرتو «وحدت، آگاهی و بیداری اسلامی»، درخشان و نوید بخش خواهد بود.
حضرت آیتالله خامنهای با تبریك عید سعید میلاد پیامبر اعظم حضرت محمد مصطفی (ص) و ولادت پربركت امام جعفر صادق (ع)، «آزادی از تصورات و اوهام» و سپس تلاش برای «آزادی از ظلم و ستم حكومتهای مستبد و ایجاد حكومت عادلانه» را دو روش اساسی اسلام برای آزادی بشر برشمردند و افزودند: ملتهای مسلمان باید با ایجاد آزادی درونی و فكری، تلاش كنند با دستیابی به «استقلال سیاسی، استقرار حكومتهای مردمی، برپایی مردم سالاری دینی و حركت براساس شریعت اسلام»، خود را به آزادی مورد نظر اسلام عزیز برسانند.
ایشان، توطئه ها و تحركات دشمنان اسلام برای جلوگیری از آزادی حقیقی و سعادت امت اسلامی را، پیچیده و چند بعدی خواندند و خاطرنشان كردند: ایجاد اختلاف میان مسلمانان، محور اساسی ترفندهای استكبار است.
حضرت آیتالله خامنهای، تلاش ۶۵ ساله برای فراموش شدن مسئله فلسطین و تحمیل وجود رژیم جعلی، جنایتكار و غاصب صهیونیستی بر ملتهای مسلمان را، نمونه ای از تلاشهای مستبدانه امریكا و دیگر زورگویان جهانی خواندند و افزودند: جنگهای ۳۳ روزه لبنان، ۲۲ روزه و ۸ روزه غزه نشان داد بجز برخی دولتها كه عملاً حافظ منافع بیگانگان شده اند ملتهای مسلمان با هوشیاری، هویت و موجودیت فلسطین را حفظ كرده و به رژیم صهیونیستی و حامیانش سیلی می زنند.
رهبر انقلاب در نگاهی كلان به مسائل جهان اسلام، غافل كردن امت اسلامی از مسئله فلسطین را از جمله اهداف مهم دشمنان اسلام در به راه انداختن جنگهای داخلی، دامن زدن به اختلاف و ترویج تفكرات تكفیری و افراطی برشمردند.
ایشان با ابراز تأسف عمیق افزودند: عده ای تكفیری بجای توجه به رژیم خبیث صهیونیستی، به اسم اسلام و شریعت، اكثر مسلمانان را تكفیر می كنند و زمینه ساز جنگ و خشونت و اختلاف می شوند و به همین علت، وجود این جریان تكفیری، مژده ای برای دشمنان اسلام است.
رهبر انقلاب با اشاره به آیه شریفه «اَشدّاء علیَ الكُفّارِ رُحَماء بَینَهُم» افزودند: جریان تكفیری، این دستور صریح پروردگار را نادیده می گیرد و با تقسیم مسلمانان به «مسلمان و كافر»، آنها را به جان هم می اندازد.
ایشان سؤال كردند: با این وضع آیا كسی می تواند تردید كند كه وجود این جریان و پشتیبانی مالی و تسلیحاتی از آن، كار دستگاههای امنیتی و خبیث دولتهای استكباری و دست نشاندگان آنها نیست؟
حضرت آیتالله خامنهای با توجه به این واقعیات، جریان تكفیری را خطری بزرگ برای دنیای اسلام برشمردند و با توصیه به كشورهای اسلامی برای مراقبت و هوشیاری كامل، افزودند: متأسفانه برخی دولتهای مسلمان، به عواقب حمایت از این جریان بی توجهند و نمی فهمند كه این آتش، دامن همه آنها را هم خواهد گرفت.
رهبر انقلاب اسلامی، تشدید اختلافات میان شیعه و سنی و افزایش درگیریهای داخلی ملتهای مسلمان در سه چهار سال اخیر را عكس العمل ستم گران جهانی در مقابل تشدید بیداری اسلامی در تعدادی از كشورها برشمردند.
ایشان افزودند: مستكبران تلاش می كنند برای تحت الشعاع قرار دادن بیداری اسلامی، پیروان مذاهب مختلف اسلامی را با یكدیگر درگیر كنند و سپس با برجسته كردن اقدامات شنیع جریان تكفیری نظیرِ «جویدن جگر انسان های به قتل رسیده»، اصل اسلام را در افكار عمومی جهانیان، زشت جلوه دهند.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: بدون تردید این مسائل یك باره به وجود نیامده است و قدرتهای جهانی برای ایجاد آنها، مدتها برنامه ریزی و سیاستگذاری كرده اند.
حضرت آیتالله خامنهای مقابله با هر عامل ضد وحدت را تكلیف بزرگ شیعه و سنی و دیگر شاخه های مذهبی خواندند و خاطرنشان كردند: نخبگان سیاسی، علمی و دینی برای ایجاد وحدت در جوامع اسلامی، وظایف سنگینی برعهده دارند.
رهبر انقلاب در همین زمینه، «علمای دنیای اسلام» را به برحذر داشتن ملتها از اختلافات فرقه ای و مذهبی، «دانشمندانِ دانشگاهها» را به تبیین اهمیت اهداف اسلامی برای دانشجویان و «نخبگان سیاسی امت اسلامی» را به تكیه بر مردم و دوری از بیگانگان و دشمنان اسلام فراخواندند و تاكید كردند: امروز مهمترین مساله در دنیای اسلام، وحدت است.
ایشان با اشاره به خروج تدریجی ملتهای مسلمان از زیر بار سلطه مستقیم استعمارگران، هشدار دادند: مستكبران درصددند منافع دوران سلطه مستقیم را با سلطه غیرمستقیم سیاسی، فرهنگی و اقتصادی تامین كنند.
حضرت آیتالله خامنهای «بیداری و آگاهی»، را تنها راه سعادت امت اسلامی برشمردند و خاطرنشان كردند: امكانات فراوان، موقعیت جغرافیایی ممتاز، میراث تاریخی بسیار ارزشمند و منابع اقتصادی بی نظیر كشورهای اسلامی، می تواند در سایه وحدت و همدلی، عزت و كرامت و آقایی مسلمانان را رقم بزند.
ایشان پیروزی انقلاب اسلامی و استحكام الگوی جمهوری اسلامی را با وجود ۳۵ سال توطئه های گوناگون مستكبران، از نشانه های آینده نوید بخش امت اسلامی دانستند و تأكید كردند: به فضل الهی ملت ایران و نظام اسلامی روز به روز قوی تر، ریشه دار تر و مقتدر تر خواهد شد.
در پایان این دیدار، حضرت آیتالله خامنهای، دقایقی در جمع میهمانان خارجی كنفرانس وحدت اسلامی حضور یافتند.
قبل از سخنان رهبر انقلاب اسلامی، آقای روحانی رئیس جمهور با تبریك میلاد مبارك پیامبر خاتم و حضرت امام جعفر صادق (ع)، به تاریكی مطلق فرهنگی، اجتماعی و سیاسی دوران جاهلیت اشاره كرد و گفت: در آن اوضاع اسف بار، میلاد پیامبر رحمت، نور هدایت و رستگاری را در تاریخ جاری كرد.
رئیس جمهور با اشاره به مشكلات و اختلافات موجود در جهان اسلام گفت بی تردید پیامبر اسلام در مقابل منحرفین و كسانی كه راه تكفیر و افراط و درگیری را در پیش گرفته اند در رنج است و جوامع اسلامی باید بار دیگر به یاری پیامبر رحمت به پا خیزند.
آقای روحانی پیروی از ندای وحدت بخش امام خمینی را تنها راه نجات امت اسلامی خواند و گفت: دین واحد، پیامبر واحد، منافع مشترك، دشمنان مشترك آرمانهایی همچون فلسطین اشغال شده و قدس عزیز می تواند مسلمانان را متحد كند.
رئیس جمهور افزود: امت اسلامی باید با رجوع به قرآن و در پرتو تدبیر، عقلانیت، اعتدال، امید و تلاش بی وقفه، تمدن اسلامی را دوباره احیا كند.
Source: http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=25049
25m:26s
14869
[Media Watch] Ajj News : Mastung Bus Per Humla Member Of Balochistan...
[Media Watch] Ajj News : Mastung Bus Per Humla Member Of Balochistan Assembly Agah Raza Abbas Ki Media Say Guftugu |مستونگ بس پر حملہ...
[Media Watch] Ajj News : Mastung Bus Per Humla Member Of Balochistan Assembly Agah Raza Abbas Ki Media Say Guftugu |مستونگ بس پر حملہ ممبر بلوچستان اسمبلی آغارضا کی گفتگو - Urdu
مجلس وحدت مسلمین کے ممبر بلوچستان اسمبلی آغارضا کی گفتگو ۔۔مطالبات کی منظوری تک شہدا کی تدفین نہیں ہوگی ایک ہی مقام پر باربار ایک جیسے واقعات ہورہے ہیں حکومت میں دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کی ہمت نظر نہیں آتی
1m:53s
8791
[19 Jan 14] Islamic Unity Conference - Full Speech by Leader Sayed Ali...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک و تہنیت عرض کرتا ہوں، پیامبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے میلاد مبارک اور آپ(ص) کے فرزند ارجمند امام صادق (علیہ الصلوۃ والسلام) کی پربرکت ولادت کے موقع پر اس اجتماع میں تشریف فرما، آپ حاضرین محترم، ہفتہ وحدت کے عزیز مہمانوں اور اسلامی ممالک کے سفراء اور تمام ذمہ داران اور بزرگوار سرکاری حکام ـ جنہوں نے ملک کی بھاری ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی ہیں ـ کو؛ نیز مبارکباد عرض کرتا ہوں ملت ایران کو اور تمام مسلمانان عالم کو، بلکہ تمام عالمی حریت پسندوں کو۔
یہ مبارک میلاد ایسی برکتوں کا سرچشمہ ہے جو صدیوں کے دوران بنی نوع انسان کے ہر فرد پر نازل ہوتی رہی ہیں؛ اور ملتوں کو، انسانوں کو اور انسانیت کو اعلی ترین انسانی، فکری اور روحانی عوالم اور شاندار تہذیب اور شاندار زندگی کے لئے روشن پیش منظر پیش کرتی رہی ہیں۔ جو کچھ اس ولادت مبارکہ کی سالگرہ کے موقع پر عالم اسلام اور مسلم امہ کے لئے اہم ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے سلسلے میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی توقعات کو مد نظر رکھیں، اور کوشش کریں اور مجاہدت و جدوجہد کریں تاکہ یہ توقات پوری ہوجائيں؛ دنیائے اسلام کی سعادت اسی میں ہے اور بس۔ اسلام بنی نوع انسان کی آزادی کے لئے آیا، استبدادی اور ظالم مشینریوں کی قید و بند اور دباؤ سے انسان کے مختلف طبقوں کی آزادی اور انسانوں کے لئے حکومت عدل کے قیام کے لئے بھی اور انسان کی زندگی پر مسلط اور انسانی زندگی کو اس کی مصلحتوں کے برعکس سمت کھولنے والے افکار، اوہام (و خرافات) اور تصورات سے آزادی کے لئے بھی۔
امیر المؤمنین علیہ الصلاۃ والسلام نے ظہور اسلام کے دور میں عوام کی زندگی کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فتنے کا ماحول\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فى فِتَنٍ داسَتهُم بِاَخفافِها وَ وَطِئَتهُم بِاَظلافِها\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (1) فتنے سے مراد وہ غبار آلود ماحول ہے جس میں انسان کی آنکھیں کچھ دیکھنے سے عاجز ہیں؛ انسان راستہ نہيں دیکھتا، مصلحت کی تشخیص سے عاجز ہے، یہ ان لوگوں کی صورت حال تھی جو اس مصائب بھرے اور پرملال خطے میں زندگی بسر کررہے تھے۔
بڑے ممالک میں، اس زمانے کی تہذیبوں میں بھی ـ جن کے پاس حکومتیں تھیں ـ یہی صورت حال مختلف شکل میں پائی جاتی تھی۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم کہہ دیں کہ ظہور اسلام کے ایام میں جزیرۃالعرب کے عوام بدبخت اور بیچارے تھے اور دوسرے خوشبخت تھے؛ نہیں، ستمگر اور ظالم حکومتیں، انسان اور انسانیت کی شان و منزلت کو نظر انداز کرنے، طاقتوں کے درمیان طاقت کے حصول کے لئے تباہ کن جنگوں کی آگ بھڑکائے جانے، نے لوگوں کی زندگی تباہ کردی تھی۔
تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن کی دو معروف تہذیبیں ـ یعنی ساسانی ایران کی تہذیب اور سلطنت روم کی تہذیب ـ کی صورت حال کچھ اس طرح سے تھی کہ ان معاشروں میں زندگی بسر کرنے والے عوام اور مختلف طبقات کے حال پر انسان کا دل ترس جاتا ہے؛ ان کی زندگی کی صورت حال نہایت افسوسناک ہمدردی کے قابل تھی، وہ اسیری کی زندگی گذارنے پر مجبور تھے۔ اسلام نے آکر انسان کو آزاد کردیا؛ یہ آزادی، سب سے پہلے انسان کے دل اور اس کی روح کے اندر معرض وجود میں آتی ہے؛ اور جب انسان آزادی کو محسوس کرتا ہے، جب وہ غلامی کی زنجیریں توڑنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے، اس کی قوتیں اس احساس کے زیر اثر آتی ہیں اور اگر وہ ہمت کرے اور اٹھ کر حرکت کرے، اس کے لئے آزادی کی عملی صورت معرض وجود میں آتی ہے؛ اسلام نے انسانوں کے لئے یہ کام سرانجام دیا؛ آج بھی وہی پیغام موجود ہے پوری دنیا میں اور عالم اسلام میں۔
بنی نوع انسان کی آزادی کے دشمن انسانوں کے اندر آزادی کی سوچ کو مار ڈالتے ہیں اور ختم کردیتے ہیں؛ جب آزادی کی فکر نہ ہوگی؛ آزادی کی طرف پیشرفت بھی سست ہوجائے گی یا مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ آج ہم مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ اسلام کے مد نظر آزادی تک پہنچنے کی کوشش کریں؛ مسلم اقوام کا استقلال و خودمختاری، پوری اسلامی دنیا میں عوامی حکومتوں کا قیام، قومی و ملکی فیصلوں اور اپنی قسمت کے فیصلوں میں عوام کے فرد فرد کی شراکت داری اور اسلامی شریعت کی بنیاد پر آگے کی جانب حرکت، وہی چیز ہے جو ملتوں اور قوموں کو نجات دلائے گی۔
البتہ آج مسلم قومیں محسوس کرتی ہیں کہ انہیں اس اقدام کی ضرورت ہے اور پوری اسلامی دنیا میں یہ احساس پایا جاتا ہے اور بالآخر یہ احساس نتیجہ خيز ثابت ہوگا، بلا شک۔
اگر قوموں کے ممتاز افراد ـ خواہ وہ علمی و سائنسی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں چاہے دینی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں ـ اپنے فرائص کو بحسن و خوبی نبھائیں، تو عالم اسلام کا مستقبل مطلوبہ مستقبل ہوگا؛ اس مستقبل کے سلسلے میں امیدیں موجود ہیں۔ اسی مقام پر دشمنان اسلام ـ جو اسلامی بیداری کے دشمن ہیں، اقوام عالم کی آزادی و استقلال کے مخالف ہیں ـ میدان میں اتر آتے ہیں؛ اسلامی معاشروں کو معطل رکھنے کی قسماقسم کوششیں عمل میں لائی جاتی ہیں اور ان میں سب سے زيادہ اہم اختلاف و انتشار پھیلانا ہے۔ استکباری دنیا 65 برسوں سے ـ اپنی پوری قوت کو بروئے کار لاکر ـ صہیونی ریاست کی موجودگی کو مسلم اقوام پر ٹھونسنے اور انہیں اس واقعیت (Reality) کو تسلیم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور وہ ناکام رہی ہے۔ ہمیں (صرف) بعض ممالک اور حکومتوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے جو اپنے اجنبی دوستوں کے مفاد کے لئے اپنے قومی مفادات کو پامال کرنے یا اسلامی مفادات کو بھلا دینے کے لئے بھی تیار ہیں جبکہ یہ اجنبی دوست اسلام کے دشمن ہیں؛ اقوام صہیونیوں کی (علاقے میں) موجودگی کے خلاف ہیں۔ 65 برسوں سے فلسطین کو یادوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حالیہ چند سالوں کے دوران ـ لبنان کی 33 روزہ جنگ میں اور غزہ کی 22 روزہ جنگ میں اور دوسری مرتبہ آٹھ روزہ جنگ میں ـ مسلم ملت اور اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ وہ زندہ ہے، اور امریکہ اور دوسری مغربی قوتوں کی وسیع سرمایہ کاری کے باوجود اپنے وجود اور اپنے تشخص کو محفوظ رکھنے اور مسلط کردہ جعلی صہیونی نظام کو طمانچہ مارنے میں کامیاب ہوئی ہے؛ اور ظالم صہیونیوں کے آقاؤں، دوستوں اور حلیفوں کو ـ جو اس عرصے کے دوران اس مسلط کردہ ظالم اور جرائم پیشہ نظام کو تحفظ دینے کے لئے کوشاں رہے ہیں ـ ناکامی کا منہ دکھا چکی ہے؛ اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ اس نے فلسطین کو نہیں بھلایا؛ یہ بہت اہم مسئلہ ہے؛ ان ہی حالات میں دشمن کی تمام تر توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کی جاتی ہے کہ اسلامی امت کو فلسطین کی یاد سے غافل کردے؛ لیکن وہ کیونکر؟ اختلاف و انتشار پھیلانے کے ذریعے، خانہ جنگیوں کے ذریعے، اسلام اور دین و شریعت کے نام پر منحرف انتہا پسندی کی ترویج کے ذریعے؛ وہ یوں کہ کچھ لوگ عام مسلمانوں اور مسلمانوں کی اکثریت کی تکفیر کا اہتمام کریں۔
ان تکفیری گروپوں کا وجود ـ جو عالم اسلام میں نمودار ہوئے ہیں ـ استکبار کے لئے اور عالم اسلام کے دشمنوں کے لئے ایک بشارت اور ایک خوشخبری ہے۔ یہی گروپ ہیں جو صہیونی ریاست کی خبیث واقعیت کو توجہ دینے کے بجائے، مسلمانوں کی توجہ کو دوسری سمت مبذول کرا دیتے ہیں۔ اور یہ وہی نقطہ ہے جو اسلام کے مطمع نظر کے بالکل برعکس ہے؛ اسلام نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"(۲) [رہیں]؛ مسلمانوں کو دین کے دشمنوں کے مقابلے میں میں سخت ہونا چاہئے اور ان کے زیر تسلط نہیں آنا چاہئے؛ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّار\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" عینا قرآن کی آیت کریمہ ہے۔ آپس میں مہربان اور ترس والے ہوں، ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں، یہ اسلام کا حکم ہے؛ اسی اثناء میں ایک تفکر اور ایک جماعت معرض وجود میں آئے جو مسلمانوں کو تقسیم کرے مسلم اور کافر میں! بعض مسلمانوں کو کافر کی حیثیت سے نشانہ بنائے، مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑا دے! کون اس حقیقت میں شک کرسکتا ہے کہ ان گروپوں کو وجود میں لانے، ان کی حمایت و پشت پناہی، انہیں مالی امداد دینا اور ان کو ہتھیاروں سے لیس کرنا اسکبار کا کام ہے اور استکباری حکومتوں کی خبیث خفیہ ایجنسیوں کا کام ہے؟ وہ بیٹھ کر اسی کام کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ عالم اسلام کو اس مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہئے؛ یہ ایک عظیم خطرہ ہے۔ افسوس ہے کہ بعض اسلامی حکومتیں، حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ان اختلافات کو ہوا دیتی ہیں؛ وہ سمجھتے نہیں ہیں کہ ان اختلافات کو ہوا دینے کے نتیجے میں ایسی آگ بھڑک اٹھے گی جو سب کا دامن پکڑ لے گی؛ یہ استکبار کی خواہش ہے: مسلمانوں کے ایک گروپ کی جنگ دوسرے گروپ کے خلاف۔ اس جنگ کا سبب و عامل بھی وہی لوگ ہیں جو مستکبر قوتوں کے کٹھ پتلی حکمرانوں کی دولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں؛ کہ آکر اس ملک میں اور اُس ملک میں لوگوں کے درمیان جھگڑا کھڑا کردیں؛ اور استکبار کی طرف سے اس اقدام میں حالیہ تین چار برسوں کے دوران ـ جب سے بعض اسلامی اور عرب ممالک یں اسلام بیداری کی لہریں اٹھی ہیں ـ بہت زیادہ شدت آئی ہے؛ تاکہ اسلامی بیداری کو دیوار سے لگادیں؛ اور ساتھ ہی دشمن کی تشہیری مشینریوں کے ذریعے تنکے کو پھاڑ بناتے ہوئے اسلام کو دنیا کی رائے عامہ کے سامنے بدصورت ظاہر کریں؛ جب ٹیلی ویژن چینل ایک شخص کو دکھاتے ہیں جو اسلام کے نام سے ایک انسان کا جگر چباتا ہے اور کھتا ہے؛ تو لوگ اسلام کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ دشمنان اسلام نے منصوبہ بندی کی ہے؛ یہ ایسی چیزیں نہیں ہیں جو یکایک معرض وجود میں آئی ہوں بلکہ ایسی چیزیں ہیں جن کے لئے عرصے سے منصوبہ بندی ہوئی ہے۔ ان اقدامات کے پس پردہ پالیسی سازی ہے؛ ان کی پشت پر پیسہ ہے؛ ایسے اقدامات کے پس پردہ جاسوسی ادارے ہیں۔
مسلمانوں کو ہر اس عنصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے جو وحدت کا مخالف ہو اور وحدت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ ہم سب کے لئے بہت بھاری فریضہ ہے؛ شیعہ کو بھی یہ فریضہ قبول کرنا پڑے گا اور مختلف شعبوں کو بھی یہ فریضہ سنبھالنا پڑے گا جو اہل تشیع اور اہل سنت کے اندر پائے جاتے ہیں۔
وحدت سے مراد مشترکات کا سہارا لینا ہے، ہمارے پاس بہت سے مشترکات ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان اشتراکات اختلافی مسائل سے کہیں زیادہ ہیں؛ انہیں اشتراکات کا سہارا لینا چاہئے۔ اہم فریضہ اس حوالے سے ممتاز افراد و شخصیات پر عائد ہوتا ہے؛ خواہ وہ سیاسی شخصیات ہوں، خواہ علمی ہوں یا دینی ہوں۔ علمائے اسلام لوگوں کو فرقہ وارانہ اور مذہبی اختلافات کو ہوا دینے اور شدت بخشنے سے باز رکھیں۔ جامعات کے اساتذہ طلبہ کو آگاہ کریں اور انہیں سمجھا دیں کہ آج عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ وحدت کا مسئلہ ہے۔ اتجاد اہداف کے حصول کے لئے؛ سیاسی استقلال و خودمختاری کا ہدف، اسلامی جمہوریت کے قیام کا ہدف، اسلامی معاشروں میں اللہ کے احکام کے نفاذ کا ہدف؛ وہ اسلام جو آزادی اور حریت کا درس دیتا ہے، اسلام جو انسانوں کو عزت و شرف کی دعوت دیتا ہے؛ یہ آج فریضہ ہے۔
سیاسی شعبے کے ممتاز افراد بھی جان لیں کہ ان کی عزت اور ان کا شرف قوموں کے فرد فرد کے سہارے قابل حصول ہے، نہ کہ بیگانہ اور اجنبی قوتوں کے سہارے، نہ کہ ان افراد کے سہارے جو پوری طرح اسلام کے دشمن ہیں۔
کسی وقت ان علاقوں میں استکباری قوت حکومت کرتی تھی؛ امریکی پالیسی اور قبل ازاں برطانیہ یا بعض دوسرے یورپی ممالک کی پالیسیاں حکم فرما تھیں؛ اقوام نے رفتہ رفتہ اپنے آپ کو ان کی بلا واسطہ تسلط سے چھڑا لیا؛ وہ (استکباری طاقتیں) بالواسطہ تسلط کو ـ سیاسی تسلط کو، معاشی تسلط کو، ثقافتی تسلط کو ـ استعمار کے زمانے کے براہ راست تسلط کے متبادل کے طور پر، جمانا چاہتی ہیں؛ گوکہ وہ دنیا کے بعض خطوں میں براہ راست تسلط جمانے کے لئے بھی میدان میں آرہے ہیں؛ افریقہ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض یورپی ممالک وہی پرانی بساط دوبارہ بچھانے کی کوشش کررہے ہیں؛ راہ حل، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اسلامی بیداری\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" ہے؛ راہ حل اسلامی ملتوں کی شان و منزلت کی پہچان ہے؛ اسلامی ملتوں کے پاس وسیع وسائل ہیں، حساس جغرافیایی محل وقع کی حامل ہیں، بہت زیادہ قابل قدر و وقعت اسلامی ورثے کی حامل ہیں، بےمثل معاشی وسائل سے سرشار ہیں؛ اگر ملتیں آگاہ ہوجائيں، اپنے آپ کو پا لیں، اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائیں، ایک دوسرے کو دوستی کا ہاتھ دیں، یہ علاقہ ایک نمایاں اور درخشاں علاقہ بن جائے گا، اور عالم اسلام عزت و کرامت و آقائی کا دور دیکھے گا؛ یہ وہ چیزیں ہیں جو مسقبل میں انشاء اللہ واقع ہونگی؛ ان کی نشانیاں اس وقت بھی دیکھی جاسکتی ہیں: ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی، اس حساس علاقے میں اسلامی جمہوری نظام کا قیام، اسلامی جمہوری نظام کا استحکام۔
امریکہ سمیت استکاری قوتوں نے گذشتہ 35 برسوں سے اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران کے خلاف ہر وہ حربہ آزما لیا ہے جو وہ آزما سکتی تھیں؛ ان کی سازشوں کے برعکس، ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام روز بروز زیادہ طاقتور، زیادہ مستحکم، پہلے سے کہیں زيادہ صاحب قوت ہوچکا ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ اور رسوخ حاصل کرچکا ہے، اور انشاء اللہ اس استحکام، اس استقرار اور اس قوت میں اضافہ ہوگا؛ عالم اسلام میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ آج نسلوں کی آگہی، اسلام اور اسلام کے مستقبل کے حوالے سے نوجوانوں کی آگہی پہلے کی نسبت کہیں زیادہ ہے اور بعض حوالوں سے ماضی کی نسبت ان کی آگہی بہت زیادہ ہے۔ البتہ دشمن اپنی کوششیں بروئے کر لاتا رہتا ہے لیکن ہم اگر زیادہ توجہ اور بصیرت سے کام لیں تو دیکھ لیں گے کہ اسلامی تحریک کی یہ لہر ان شاء اللہ رو بہ ترقی ہے۔
اللہ کی رحمت ہو ہمارے امام بزرگوار پر، جنہوں نے یہ راستہ ہمارے لئے کھول دیا؛ انھوں نے ہمیں سکھایا کہ خدا پر توکل کرنا چاہئے، خدا سے مدد مانگنی چاہئے، مستقبل کے بارے میں پرامید ہونا چاہئے اور ہم اسی راہ پر آگے بڑھے اور ان شاءاللہ اس کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔ اسلام اور مسلمانوں کی فتح و کامیابی کی امید کے ساتھ، اور اس روشن راستے میں شہید ہونے والوں کے لئے رحمت و مغفرت کے ساتھ۔
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
Source
http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&id=498232
23m:14s
24384
كلمة السيد عبد الملك اثر العدوان...
كلمة السيد عبد الملك الحوثي على اثر العدوان السعودي على اليمن | المسيرة 26 03 2015
كلمة السيد عبد الملك الحوثي على اثر العدوان السعودي على اليمن | المسيرة 26 03 2015
46m:23s
4676
بعثت پیغمبرؐ کا بنیادی ہدف | Farsi sub Urdu
بعثت پیغمبرؐ کا بنیادی ہدف دشمن کے منصوبوں کے خلاف قیام کرنا دراصل جہالت کے خلاف...
بعثت پیغمبرؐ کا بنیادی ہدف دشمن کے منصوبوں کے خلاف قیام کرنا دراصل جہالت کے خلاف قیام ہے، ایران کے اسلامی نظام نے اس دور کی جہالت کا مقابلہ کیا اور کرتا رہے گا۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #قیام #جہالت #ایران
3m:9s
4344
دین درسِ مسابقت | Farsi sub Urdu
دین درسِ مسابقت (برتری حاصل کرنے کا مقابلہ)
بدقسمتی سےعام مسلمان تک دین کی...
دین درسِ مسابقت (برتری حاصل کرنے کا مقابلہ)
بدقسمتی سےعام مسلمان تک دین کی کچھ ایسی تفسیرپہنچی ہے کہ گویا دین ٹریفک کے قوانین پر پابندی کرنے جیسا ہے کہ اگر خلاف ورزی کی تو جرمانہ ہوگا ۔۔
جبکہ دین اس سے بڑھ کر انسان سے تقاضا کر رہا کہ اچھائی میں دوسروں سے آگے بڑھو، نیکی میں دوسروں پر سبقت حاصل کرو اور خدا کے نزدیک ترین لوگوں میں شمار ہو جاؤ۔۔ صرف واجبات سے کام نہیں چلے گا، مستحبات پر عمل بھی مطلوب ہے۔۔
وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ أُولَئِكَ الْمُقَرَّبُونَ (سورہ واقعہ)
اور سبقت کرنے والے تو سبقت کرنے والے ہی ہیں وہی اللہ کی بارگاہ کے مقرب ہیں۔
استاد علی رضا پناہیان کی دین کے مسابقت کے پہلو پر ایک مختصر مگر جامع گفتگو
#ویڈیو #استاد_پناہیان #دین #سبقت #مسابقہ #نیکی #
5m:10s
4939
Video Tags:
Wilayat,
WilayatMedia,
Surah,
Waqiah,
Competition,
In
Islam,
Religion,
Competency,
Good,
Deeds,
Please,
Allah,
God,
Day
of
Judgement,
Nearness
to
Allah,
Ali,
Reza,
Panhaiyan,
بزدل دشمن | Farsi sub Urdu
بزدل دشمن
اقتباس از: ولی امرِ مسلمینِ جہان سیدعلی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کا...
بزدل دشمن
اقتباس از: ولی امرِ مسلمینِ جہان سیدعلی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کا بیان
ایسے حالات میں جب مشرق وسطیٰ کے تقریبا تمام ممالک بد امنی اور دہشتگردی کی زد میں ہیں، ایران اُن دیگر ممالک کی نسبت بہت ہی پُر امن ملک کہلاتا ہے۔ لیکن دشمن وہاں پر قائم اِس امن و امان کو نہیں دیکھ سکتا اور نہتے عوام پر حملے کر کے خام خیالی کے عالم میں یہ دِکھانا چاہتا ہے کہ ایران بھی اس کی گرفت میں ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کا آمنے سامنے سے تو مقابلہ کر نہیں سکتا۔ اور جو کچھ کررہا ہے اور اُس کے توان میں ہے، اُسے کہتے ہیں بُزدلی۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #اہواز #دہشتگردی #انقلاب #امریکہ #بزدل #بہادری
1m:53s
11154
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shia
sunni
unity,
islamic
revolution,
iran,
leader
khamenei,
inqilabe
islami,
nizam
wilayat,
shaheed,
dushman
shanasi,
wilayat,
dushman
shanasi,
america
murdabaad,
buzdil
dushman,
mustazafeen
دشمن کے منہ پر طمانچہ | ولی امرِ مسلمین...
دشمن کے منہ پر طمانچہ | ولی امرِ مسلمین جہان سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ
(ہمارے...
دشمن کے منہ پر طمانچہ | ولی امرِ مسلمین جہان سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ
(ہمارے دشمن) اتنے بے حیا ہیں کہ انہی لوگوں کو اکساتے ہیں، بھڑکا تے ہیں نظام کے مقابلے کے لیے۔ لوگوں کو چاہیے کہ اِن پروپیگنڈوں کا مقابلہ کریں، اِس کے خلاف تحریک چلائیں۔
آج جوان سائبر اسپیس (یعنی انٹرنیٹ) میں سرگرم ہیں، سائبر اسپیس، دشمن کے منہ پر طمانچہ مارنے کے لیے ایک اوزار ثابت ہو سکتا ہے۔
9 جنوری 2019
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #امریکہ #دشمن #جوان #انٹرنیٹ #سائبراسپیس
1m:54s
10157
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
tamacha,
imam,
khamenie,
behaya,
nizam,
propaganda,
muqabila,
tehreek,
jawan,
cyberspace,
iran,
america,
dushman,
کون حزب اللہ کے پیچھے ہے؟ | سید حسن نصر...
کون حزب اللہ کے پیچھے ہے؟ | سید المقاومۃ، سید حسن نصر اللہ حفظہ اللہ
یہ سوال بہت...
کون حزب اللہ کے پیچھے ہے؟ | سید المقاومۃ، سید حسن نصر اللہ حفظہ اللہ
یہ سوال بہت ساروں کے ذہن میں ہوگا کہ وہ حزب اللہ تنظیم جس کے وجود میں آئے ہوئے بمشکل کچھ دہائیاں ہی ہورہی ہیں، کیسے اسرائیل جیسے پاورفل ملک کا مقابلہ کرتی ہے، داعش جیسی وحشی تنظیم کو شکست سے دوچار کرتی ہے اور لبنان سمیت عراق اور شام کی تمام تر سرزمینوں کی حفاظت کر رہی ہے؟ کیا یہ سچ ہے کہ انہیں ایران کی پشت پناہی حاصل ہے؟
جانیئے اس سوال کا جواب، حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری سید حسن نصراللہ کی زبان سے
#ویڈیو #سیدالمقاومہ #حسن_نصراللہ #حزب_اللہ #ایران #ولی_فقیہ #ولایت
0m:43s
5081
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
hizbollah,
seyed,
hassan,
nasrullah,
muqawamat,
israel,
powerful,
mulk,
daesh,
labenon,
iraq,
hifazat,
iran,
general,
seceratary,
sawal,
jawab,
باقرالعلومؑ | Farsi Sub Urdu
امام محمد باقر علیہ السلام نے کونسے دو اہم محاذوں پر مبارزہ انجام دیا؟ ثقافتی...
امام محمد باقر علیہ السلام نے کونسے دو اہم محاذوں پر مبارزہ انجام دیا؟ ثقافتی مبارزہ و مقابلہ کس چیز کے بغیر فائدہ مند نہیں ہے؟حقیقی ثقافتی مبارزہ کس طرح انجام دیا جاسکتا ہے؟ باقر العلم کے کیا معنی ہیں؟
#ویڈیو #امام_محمد_باقر #باقر_العلم #ثقافتی #مبارزہ #تحریف #شیطانی_طاغوتی_راستہ
Duration: 01:39
🌐 wilayatmedia.org
👤 fb.com/wilayatmedia
🎬 shiatv.net/u/wilayatmedia
📱 telegram.me/wilayatmedia
💬 twitter.com/WilayatMedia20
📸 instagram.com/wilayatmedia
📱 https://chat.whatsapp.com/BAmEd3q1RABFtltjwmWvSR
1m:39s
10141
امام علی ابن موسیٰ الرضاؑ | Farsi Sub Urdu
ولی امرمسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ امام علی رضا علیہ السلام کی زندگی پر کس...
ولی امرمسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ امام علی رضا علیہ السلام کی زندگی پر کس انداز سے روشنی ڈالتے ہیں؟ جب امام رضاؑ امامت کے منصب پر فائز ہوئے تو آپ کے قریبی ساتھی کیا کہا کرتے تھے؟ ہارون رشید کی حکومت کس طرح کی حکومت تھی؟ امام علی رضاؑ نے ہارونی آمریت کا مقابلہ کس انداز سے فرمایا؟ امام علی رضاؑ نے اپنی امامت میں کس چیز کو پوری دُنیا میں پھیلایا؟
#ویڈیو #امام_علی_رضا #امامت #قریبی_ساتھی #ہارون_رشید #گھٹن #ماحول #جوان #جہاد #تسلسل #تفکر_ولایت #خاندان_پیغمبر #وابستگی
2m:41s
9816
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
ImamAli,
ibnMusa,
Reza,
imam,
khamenei,
zindagi,
roshni,
imamat,
mansab,
qaribi,
sathi,
harun,
rashid,
hukumat,