Video Tags:
Behrain,,main,,Awam,,kay,,Muzahiray,,Sahar,,Urdu,,,News
Video Tags:
Amrica,,Irani,,Awam,,Ka,,Dushman,,Hay,,Sadar,,Doctor,,Rohani
ہندوستانی حکومت کشمیر کے شریف عوام کے...
ہندوستانی حکومت کشمیر کے شریف عوام کے ساتھ منصفانہ طریقے سے پیش آئے، رہبرانقلاب...
ہندوستانی حکومت کشمیر کے شریف عوام کے ساتھ منصفانہ طریقے سے پیش آئے، رہبرانقلاب اسلامی - Urdu
7m:30s
1745
Video Tags:
Hindustani,,Hakomat,,Kashmir,,Kay,,Sharif,,Awam,,Kay,,Sath,,Munsifana,,Tareqay,,Say,,Paish,,Aye,,Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Kashmiri,,Awam,,Kay,,Sath,,Yekjehti,,Ka,,Elan,,Sahar,,Urdu,,News
کشمیری عوام کی حمایت آخری دم تک جاری...
کشمیری عوام کی حمایت آخری دم تک جاری رکھیں گے، عمران خان - 30 اگست 2019 - Urdu
کشمیری عوام کی حمایت آخری دم تک جاری رکھیں گے، عمران خان - 30 اگست 2019 - Urdu
1m:18s
1412
Video Tags:
Kashmiri,,Awam,,Ki,,Himayet,,Akhri,,Dam,,Tak,,Jari,,Rakhain,,Gay,,Imran,,Khan,,Sahar,,Urdu,,News
کشمیری عوام پر ظلم | Farsi Sub Urdu
کشمیر کے موجودہ حالات کس طرح ہیں؟ ہندوستانی فوج کشمیری مسلمانوں کے احتجاج کا کس...
کشمیر کے موجودہ حالات کس طرح ہیں؟ ہندوستانی فوج کشمیری مسلمانوں کے احتجاج کا کس طرح جواب دے رہی ہے؟ کشمیر کا مسئلہ کیا ہے؟ کشمیر کا اصل ماجرا کیا ہے؟ خبیث برطانیہ نے ہندوستان پر اپنے تسلط کے وقت ہندوستان کی عوام کے لیے کونسی مشہور پالیسی اپنائی تھی؟اسلامی جمہوریہ ایران کا کشمیر کے مسئلے پر کیا مؤقف ہے؟ رہبرِ معظم کشمیر کے حوالے سے کیا فرماتے ہیں؟
#ویڈیو #دستاویزی_فلم #کشمیر #حالات #جنگ #احتجاج #گولیاں #تشدد #محاصرہ #خبیث_برطانیہ
3m:2s
2489
Video Tags:
Jarheen,,Kay,,Khilaf,,Yemni,,Awam,,Ka,,Muzahira,,Sahar,,Urdu,,News
ایرانی عوام کی استقامت سے امریکہ غصے...
ایرانی عوام کی استقامت سے امریکہ غصے میں، اور یہ چیز دنیا کے لئے پر کشش - قائد...
ایرانی عوام کی استقامت سے امریکہ غصے میں، اور یہ چیز دنیا کے لئے پر کشش - قائد انقلاب - Urdu
1m:25s
1354
Video Tags:
Irani,,Awam,,Ki,,Istiqamat,,Say,,Amrica,,Gussay,,main,,Aur,,Cheze,,Duniah,,Kay,,Liye,,Purkasish,,sahar,,urdu,,News
[21 Feb 2020] انتخابات میں عوام کی بھرپور...
[21 Feb 2020] انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت سے دشمن جھنجھلاہٹ کا شکار : خطیب جمعہ...
[21 Feb 2020] انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت سے دشمن جھنجھلاہٹ کا شکار : خطیب جمعہ تہران - Urdu
1m:26s
1752
Video Tags:
Khateeb,,Juma,,Tehran,,Intikhabat,,main,,awam,,ki,,Bherpor,,Shirkat,,Say,,Dushman,,Jhunjlahat,,Ka,,Shikar,,Sahar,,Urdu,,News
افغانستان کی عوام کے طرفدار | دستاویزی...
امریکہ نے کس چیز کو بنیاد بنا کر افغانستان پر لشکر کشی کی تھی؟ کیا امریکہ،...
امریکہ نے کس چیز کو بنیاد بنا کر افغانستان پر لشکر کشی کی تھی؟ کیا امریکہ، افغانستان میں اپنے مقاصد میں کامیاب ہوگیا؟ آج افغانستان پر امریکی قبصے کے 20 سال گزر جانے کے بعد افغانستان کی کیا صورتحال ہے؟ کیا افغانستان میں امریکہ کے آجانے سے اس ملک کو امن و امان اور خوشحالی نصیب ہو سکی؟ افغانستان کے حوالے سے انقلاب اسلامی ایران کا کیا موقف رہا ہے؟ انقلاب اسلامی ایران نے مختلف ادوار میں افغانستان کی تعمیر و ترقی کے لیے کیا کام انجام دئے ہیں؟
افغانستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں ان سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #افغانستان #طرفدار #عوام #اعلان #طالبان #صلح #گفتگو #التماس #آپریشن #دہشت_گردی #منشیات #جرائم #قتل_عام #خوشحالی #حکمران
4m:9s
9172
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
afghanestan,
eawam,
America,
enqelab,
islam,
iran,
tarafdar,
aelan,
taleban,
sulh,
qatl,
hukamran,
dahshat
gardi,
[Short Clip] Aalim Say Guftugo | Topic: انتخابات اور عوام...
ہفتہ وار پروگرام \\\"عالم سے گفتگو\\\" میں آیت اللہ غلام عباس رئیسی کی عدالت...
ہفتہ وار پروگرام \\\"عالم سے گفتگو\\\" میں آیت اللہ غلام عباس رئیسی کی عدالت کے عنوان پر گفتگو سے مختصر کلپ
Topic: Hukumrano Kay Intekhab Say Mutalliq Awam Ki Zimmedari
حکمرانوں کے انتخاب سے متعلق عوام کی ذمہ داری
Speaker: Ayatullah Ghulam Abbas Raeesi
آیت اللہ غلام عباس رئیسی
پروگرام \\\"عالم سے گفتگو\\\" ہر جمعہ کی رات پاکستانی وقت کے مطابق 09:15 بجے ہمارے آفیشل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج پر براہ راست نشر کیا جاتا ہے، جس میں آقائی رئیسی آن لائن سوالات کے جوابات بھی دیتے ہیں۔
اس طرح کی مزید ویڈیوز دیکھنے کیلئے ہماری ویب سائٹس وزٹ کریں۔
https://www.shiatv.net/
https://wisdomgateway.org/
#AalimSeGuftugo #WGP #WisdomGateway #AghaGhulamAbbasRaesi #Adaalat #AdaleIlahi #UsooleDeen #MazhabTashaiyo #Tashaiyo #Election #Government
6m:9s
2721
امریکی عوام امریکی دشمن | امام سید علی...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ امریکہ اور اُس کے دشمن کے بارے میں کیا...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ امریکہ اور اُس کے دشمن کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ کیا خود امریکہ اپنے دشمن بنانے کی کوشش میں رہتا ہے؟ امریکہ کا سب سے بڑا دشمن کون ہے؟ امریکہ کا ایران کے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟ امریکی شیطانی اور انسانیت دشمن کاموں کے مقابل ہمارا کیا فریضہ بنتا ہے؟
#ویڈیو #اصلی_دشمن_امریکا #دشمن #تلاش #ایران #چین #روس #عوام #تسلیم #فریضہ
1m:6s
11777
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
kamyabi,
noha,
azadari,
imam,
imam
husayn,
taqat,
karbala,
zalem,
zulm,
astekbar,
muharram,
matam,
ashura,
majlis,
parcham,
lashkar,
fath,
sabr,
shahid,
shahadat,
dars,
wafa,
abuzar
roohi,
abuzar,
latmiyya,
arbaeen
hosseini,
imam
zamanam,
noha,
nowha,
[URDU] Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei - HAJJ Message 2011
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام...
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله ربّ العالمين وصلوات الله وتحياته على سيد الأنام محمد المصطفى وآله الطيبين وصحبه المنتجبين.
آ جکل حج کی بہار اپنی تمام تر روحانی شادابی و پاکیزگی اور خداداد حشمت و شکوہ کے ساتھ آ گئی ہے اور ایمان کے نور اور شوق کے زیور سے آراستہ دل، پروانوں کی طرح کعبہ توحید اور مرکز اتحاد کے گرد محو پرواز ہیں۔ مکہ،منا،مشعر اور عرفات خوش قسمت انسانوں کی منزل ہیں جنہوں نے ”واذن فی الناس بالحج“ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے خداوند غفور و کریم کے مہمان ہونے کی سعادت پائی ہے۔ یہ وہی مبارک مکان اور ہدایت کا سرچشمہ ہے کہ جہاں پر اللہ تعالی کی بین نشانیوں کو جلا بخشی گئی اور جہاں پر ہر ایک کے سر پر امن و امان کی چھتری قرار دی گئی۔
دلوں اور ذکر و خشوع کو زمزم میں پاک کریں۔ اپنی بصیرت کی آنکھ کو حضرت حق کی تابندہ آیات پر کھول دیں۔اخلاص و تسلیم پر جو کہ حقیقی عبودیت کی علامت ہیں ٹوٹ پڑیں۔ اس باپ کی یاد کوجو کمال تسلیم کے ساتھ اپنے اسماعیل کو قربانگاہ تک لے کر گئے،بار بار اپنے دل میں زندہ کیجئے۔ اس طرح وہ منور طریق جو کہ رب جلیل سے دوستی کے لئے ہمارے سامنے کھول دی گئی ہے اسے پہچانئے اورسچے مومن کے عزم اور نیت صادقانہ کے ساتھ اس پر قدم رکھیں۔
مقام ابراہیم انہیں آیات بینات میں سے ایک ہے۔ کعبہ شریف کے پاس ابراہیم علیہ السلام کی قدم گاہ مقام ابراہیم کی واحد نشانی ہے، مقام ابراہیم ان کے ایثار،اخلاص اور قربانی کا مقام ہے۔ نفسانی تقاضوں اور پدری جذبات کے سامنے اور کفر و شرک کے غلبے اور نمرود زمانہ کے تسلط کے آگے ڈٹ جانے کا مقام ہے۔ نجات کے یہ دونوں راستے امت اسلامی کے ہم سب افراد کے سامنے موجود ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی جرات، بہادری اور محکم ارادہ ہمیں ان مقاصد کی طرف روانہ کر سکتا ہے جن کی طرف آدم سے خاتم تک تمام الہی پیغمبروں نے ہمیں دعوت دی ہے اور اس راستے پر چلنے والوں کو دنیا و آخرت میں عزت و سعادت کا وعدہ فرمایا ہے۔ امت مسلمہ کے اس عظیم محضر میں، شایستہ یہی ہے کہ حجاج کرام عالم اسلام کے اہم ترین مسائل پر توجہ دیں۔ ان بے شمار مسایل میں سے سرفہرست، بعض اسلامی ممالک میں برپا ہونے والا انقلاب اور عوامی قیام ہے۔ گذشتہ سال حج اور امسال حج کے درمیانی عرصہ میں عالم اسلام میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ امت مسلمہ کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور مادی اور روحانی ترقی اور عزت و افتخار سے سرشار ایک روشن مستقبل کی نوید دے سکتے ہیں۔ مصر، تیونس اور لیبیامیں فاسد، محتاج اور ڈیکٹیٹر طاغوت، تخت اقتدار سے گر چکے ہیں جبکہ بعض دوسرے ممالک میں عوام کی ٹھاٹھیں مارتی لہروں نے زر و زور اور اقتدار کے محلات میں ویرانی اور تباہی کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
ہماری امت کی تاریخ کے اس تازہ باب نے ایسے حقایق آشکار کئے ہیں جو کہ مکمل طور پر آیات بینات الہی ہیں اور ہمارے لئے حیات بخش سبق لئے ہوئے ہیں۔ ان حقایق کو اسلامی امہ کی تمام اقوام کے محاسبات میں استعمال میں لایا جانا چاہئے۔
سب سے پہلے یہ کہ جو اقوام کئی دھائیوں سے غیروں کے سیاسی تسلط میں رہ رہی تھیں ان کے اندر سے ایسی جوان نسل ظاہر ہوئی ہے جو اپنے اوپر محکم یقین اور تحسین بر انگیز جذبے کے ساتھ خطرات کو قبول کرتے ہوئے مسلط شدہ طاقتوں کے مقابلے پر کھڑی ہو کر اپنی تقدیر بدلنے پر کمر بستہ ہے۔
دوسرے یہ کہ سیکولر حکمرانوں کے تسلط کے باوجود اپنے ممالک میں دین کو محو کرنے کے لئے ان کی ظاہری اور خفیہ کوششوں کے با وصف، اسلام نے بھرپور اور پرشکوہ اثر و رسوخ کے ذریعے دلوں اور زبانوں کو نور ہدایت بخشی اور کروڑوں لوگوں کے گفتار و کردار کی صورت چشمہ جوشان کی طرح، ان کے رویوں اور اجتماعات کو رونق و شادابی عطا کی ہے۔ اذانیں، عبادات، اللہ اکبر کی صدائیں اور دوسرے اسلامی نعرے اور تیونس کے حالیہ انتخابات اس حقیقت کی واضع نشانی اور برھان قاطع ہیں۔ بلاشبہ اسلامی ممالک میں سے ہر ایک ملک میں غیرجانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کا نتیجہ وہی ہو گا جو تیونس میں سامنے آیا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس ایک سال کے دوران پیش آنے والے واقعات نے سب پر یہ واضع کر دیا ہے کہ خدائے عزیز و قدیر نے اقوام کے عزم و ارادوں میں ایک ایسی طاقت رکھ دی ہے کہ کسی دوسری طاقت میں اس کا مقابلہ کرنے کی جرات اور سکت ہی نہیں ہے۔ اقوام اسی خداداد طاقت کے بل بوتے پر اپنی تقدیر کو بدل سکنے کی طاقت رکھتی ہیں اور اس طرح خدا کی نصرت کو اپنے شامل حال کر سکتی ہیں۔
چوتھے یہ کہ استکباری حکومتوں نے، جن میں سر فہرست امریکا ہے ، کئی دھائیوں سے مختلف سیاسی اور سیکورٹی کے ہتھکنڈوں کے ذریعے خطے میں موجود حکومتوں کو اپنا تابع فرمان اور اپنے نصایح کا پایبند بنا کر، دنیا کے اس حساس ترین خطے میں اپنے اقتصادی ،ثقافتی اور سیاسی تسلط کے لئے رکاوٹوں سے پاک وسیع شاہراہ بنا رکھی تھی ، اب اس خطے کی اقوام کی نفرت و بیزاری کی آماجگاہ بن چکی ہیں۔
ہمیں یہ اطمینان رکھنا چاہئے کہ ان عوامی انقلابوں کے نتیجے میں برقرارہونے والے نظام سابقہ ذلت آمیز غیرمتوازن رویوں کے سامنے تسلیم نہیں ہونگے اور اس خطے کی اقوام کے ہاتھوں سیاسی جغرافیہ ،عزت و استقلال کاملہ کی طرف تبدیل ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کہ مغربی طاقتوں کا منافقانہ اور دھوکے بازی پر مبنی مزاج اس خطے کے عوام پر آشکار ہو چکا ہے۔ امریکا اور یورپ نے حتی الامکان مصر،تیونس اور لیبیا میں اپنے مہروں کو بچانے کیلئے زور لگایا اور جب عوام کا ارادہ ان کی خواہشات پر فایق آ گیا تب کامران عوام کے لئے دھوکے پر مبنی دوستی کی مسکراہٹ سجائی۔
اللہ تعالی کی روشن آیات اور بیش قیمت حقایق جو گذشتہ ایک سال کے عرصے میں اس خطے میں رونما ہوئے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہیں اور صاحبان تدبر و بصیرت کے لئے ان کا مشاہدہ اور ادراک دشوار نہیں ہے۔لیکن اس سب کے باوجود تمام امت مسلمہ اور خصوصا قیام کرنے والی اقوام کو دو بنیادی عوامل کی ضرورت ہے:
پہلے: قیام میں تسلسل و تداوم اور محکم ارادوں میں نرمی سے شدید پرہیز۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یوں فرمایا ہے” فاستقم کما امرت و من تاب معک و لا تطغوا“ اور ” فلذلک فادع واستقم کما امرت“، اور حضرت موسی علیہ السلام کے بقول، ”وقال موسی لقومہ استعینوا باللہ و اصبروا، ان الارض للہ یورثھا من یشاءمن عبادہ والعاقبتہ للمتقین“، قیام کرنے والی اقوام کے لئے موجودہ زمانے میں تقوی کا سب سے بڑا مصداق یہ ہے کہ اپنی مبارک تحریک کو رکنے نہ دیں اور خود کو عارضی کامیابیوں کا شکار نہ ہونے دیں۔ یہ اس تقوی کا وہ اہم حصہ ہے جس کو اپنانے والے کے لئے عاقبت بخیر کی وعید عطا ہوئی ہے۔
دوسرے: بین الاقوامی مستکبرین اور ان عوامی انقلابوں سے چوٹ کھانے والی حکومتوں کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہوشیار رہنا۔ وہ لوگ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ نہیں جائیں گے اور اپنے تمام تر سیاسی، سلامتی اور مالی وسایل کے ساتھ ان ممالک میں اپنے اثر و رسوخ اور طاقت کے دوبارہ تسلط کے لئے میدان میں اتریں گے۔ ان کا ہتھیار لالچ، دھمکی، فریب اور دھوکہ ہے۔ تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خواص میں بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن پر یہ ہتھیار کارگر ثابت ہوتے ہیں اور خوف، لالچ اور غفلت انہیں شعوری یا لاشعوری طور پر دشمن کی خدمت میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ جوانوں، روشنفکر دانشوروں اور علمائے دین کی بیدار آنکھیں پوری توجہ سے اس چیز کا خیال رکھیں۔
اہم ترین خطرہ ان ممالک میں برپا ہونے والے جدید سیاسی نظام کی ساخت و پرداز پر کفر و استکبار کے محاذکی مداخلت اور اس پر اثراندازی ہے۔ وہ اپنی تمام توانائیوں کو کام میں لاتے ہوئے کوشش کریں گے تاکہ نئے برپا ہونے والے نظام ،اسلامی اور عوامی تشخص سے خالی رہیں۔ ان ممالک کے تمام مخلص و ھمدرد حضرات اور وہ تمام افراد جو اپنے ملک کی عزت ، وقار اور تکریم کے لئے پر امید ہیں ان سب کو بھرپور کوشش کرنی چاہئے تا کہ نئے نظام میں اسلامی اور عوامی ہونا اپنے تمام تر مفہوم کے ساتھ جلوہ گر ہو۔ اس کے لئے آئین کا کردارسب سے نمایاں ہے ۔ قومی وحدت اور مذہبی قبایلی اور نسلی تنوع کو تسلیم کرنا، آیندہ کامیابیوں کی اہم شرط ہے۔
مصر، تیونس اور لیبیا اور دوسرے ممالک کی جراتمند، بہادر ،بیدار اور مجاہد اقوام کو یہ جان لینا چاہئے کہ ظلم، امریکی مکر و فریب اور دوسرے مغربی مستکبران سے انکی نجات کا صرف اور صرف یہ راستہ ہے کہ دنیا میں طاقت کا توازن انکے حق میں قائم ہو جائے۔ مسلمانوں کو اپنے تمام مسائل کو دنیا کے جہان خوروں کے ساتھ قطعی طور پر حل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو عالمی طاقت ہونے کی صف میں لاکھڑا کریں۔ یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب عالم اسلام کے تمام ممالک باہمی تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ یہ ناقابل فراموش نصیحت امام خمینی ( رہ )عظیم کی ہے ۔
امریکا اور نیٹو، خبیث اور ڈکٹیٹر قذافی کے بہانے کئی ماہ تک لیبیا اور اس کے عوام پر آگ برساتے رہے ہیں۔جبکہ قذافی وہی شخص تھا جوکہ عوام کے جراتمند قیام سے پہلے ان کے نزدیک ترین دوستوں میں شمار ہوتا رہا۔ وہ اس سے گلے ملتے رہے اس کی مدد سے لیبیا کی دولت کو لوٹتے رہے اور اس کو مزید بہلانے کے لئے اس کے ہاتھ کو گرم جوشی سے دباتے تھے یا پھر اس پر بوسے دیتے تھے۔ عوام کے انقلاب کے بعد اسی کو بہانہ بنا کر لیبیا کا تمام تر بنیادی ڈھانچہ تباہ و برباد کر دیا۔ کون سی حکومت ہے جس نے نیٹو کو عوام کے قتل عام اور لیبیا کی تباہی جیسے المیے سے روکا ہو؟ جب تک مغربی وحشی اور خون خوار طاقتوں کے ہاتھ اور دانت توڑ نہ دئیے جائیں گے اس طرح کے خطرات اسلامی ممالک کو درپیش رہیں گے۔ ان خطرات سے نجات ما سوائے عالمی اسلامی بلاک بنانے کے ممکن نہیں ہے۔
مغرب، امریکا اور صیہونیت ہمیشہ کی نسبت آج سب سے زیادہ کمزور ہیں ۔ اقتصادی مسائل، افغانستان و عراق میں پے در پے ناکامیاں، امریکی اور دوسرے مغربی ممالک کے عوام کے شدید اعتراضات جو کہ روز بروز وسیع تر ہو رہے ہیں، فلسطین و لبنان کے عوام کی جان فشانیاں، یمن، بحرین اور بعض دوسرے امریکا کے زیر اثر ممالک کے عوام کا جراتمندانہ قیام، یہ سب کے سب امت مسلمہ اور بخصوص جدید انقلابی ممالک کے لئے بہت بڑی بشارت ہیں۔ پورے عالم اسلام اور خصوصا مصر، تیونس اور لیبیا کے تمام مومنین مرد و خواتین، بین الاقوامی اسلامی طاقت کے قیام کے لئے اس موقعہ سے زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھائیں۔ تحریکوں کے اکابرین خداوند بزرگ پر توکل اور اس کی نصرت و امداد کے وعدے پر بھروسہ کریں اور امت مسلمہ کی تاریخ کے اس جدید باب کو اپنے زندہ و جاوید افتخارات کے ساتھ، جو کہ رضائے الہی کا باعث اور اس کی نصرت و امداد کے لئے راہ ہمواری ہے زینت و آراستہ کریں۔
والسلام علی عباداللہ الصالحین
سید علی حسینی خامنہ ای
۵ آبان 1390ھ ش
29 ذیقعدہ 1432 ھ
10m:25s
21703
تعصب و تقلید (4) | وثوق نا بجا و...
#التفسير_الأقوم
التفسير الأقوم - آیات 78 و 79 سوره مبارکه بقره = و منهم أمیون...
#التفسير_الأقوم
التفسير الأقوم - آیات 78 و 79 سوره مبارکه بقره = و منهم أمیون لایعلمون الکتاب الا أمانی و ان هم الا یظنون + فویل للذین یکتبون الکتاب بایدیهم ثم یقولون هذا من عند الله لیشتروا به ثمنا قلیلا فویل لهم مما کتبت أیدیهم و ویل لهم مما یکسبون
و کذلک عوامُّ أُمَّتِنا إذا عَرَفوا مِن فُقَهائهم الفسقَ الظّاهرَ، و العَصَبیَّةَ الشَّدیدةَ، و التَّکالُبَ علی حُطامِ الدّنیا و حرامِها، و إهلاکَ مَن یَتَعصّبون علیه و إن کان لِإصلاحِ أمرِه مُستَحِقًّا، و بالتّرَفرُفِ بِالبرّ و الإحسان علی مَن تَعَصَّبوا له و إن کان للإذلال و الإهانة مُستَحِقًّا؛ فمَن قلَّد مِن عوامِّنا مِثلَ هؤلاء الفقهاء فَهُم مثلُ الیَهود الّذین ذَمَّهم اللهُ بالتقلید لِفَسَقَةِ فقهائهم. «امّا عوام امّت ما، اگر از فقهای خودشان فسق ظاهر دیدند، میگویند: فسق ظاهر میکند، و بر ادراکات خود عصبیّت شدید دارد، و بر حُطام دنیا و مال دنیا و بر حرام خدا چنگ میزند، و به دنیا و به ریاست متوجّه است. (از آقایی [و ریاست] خیلی کِیف میکند، از مال حرام خیلی کِیف میکند.) و همچنین دوست دارد کسی را که از او بدش میآید، هلاک کند، اگرچه آدم خوبی باشد و سزاوار باشد که انسان امر او را اصلاح کند. و کسی که از او خوشش میآید، و لو آدم بد و فاسق و فاجری باشد، چون از او خوشش میآید، به او احسان و بِرّ میکند، به او و به زن و بچّهاش میرسد، خانه برای او میخرد، ترفرف میکند. (ترفرف میدانید چیست؟ مرغی مثل باز یا عقاب که میخواهد روی زمین بنشیند، قبل از اینکه روی زمین بنشیند، مدام به شکل دایره دنبال صید خودش پر میزند؛ این را میگویند رفرف الصّید.) یعنی: این عالِم نسبت به آن کسی که نظر رحمت دارد و میخواهد به او برسد، تمام اطراف و جوانب او را تماشا میکند که مبادا از او برنجد؛ به او رسیدگی میکند، مال میرساند، چه میکند و چه میکند... تا اینکه از دست او آزرده نشود و از آن عالم حمایت کند. با اینکه آن شخص یک آدم فاسق و فاجری است!» و لِلإذلال و الإهانة مُستحِقًّا؛ «سزاوار است این عالم او را ذلیل کند، اهانت کند و دور کند؛ امّا این کار را نمیکند، او را نزدیک میکند! پس هر کسی از عوام ما که از مثل این فقها تقلید کند، مثل عوام یهود هستند که خدای علیّ أعلی آنها را به واسطۀ تقلید کردن از فَسَقۀ فقهایشان ذمّ میکند.» این از آن جهتی است که حضرت فرمود: عوام ما و عوام یهود یکسان هستند؛ و همانطور که آنها مسئول هستند، اینها هم مسئول هستند، فرق نمیکند. عوام شیعیان ما همه مُصاب نیستند و همه هر کاری بکنند، بهشتی نیستند! خداوند علیّ أعلی روی ادراک باطن و نسبت به معرفتی که خودش به هر کس داده، او را مؤاخذه میکند؛ کجا رفتی و دستت را به چه کسی دادی؟ اینها فرمایشات حضرت امام جعفر صادق علیه السّلام در جواب آن مرد است، که حضرت امام حسن عسکری علیه السّلام نقل میکند. فأمّا مَن کان مِن الفُقَهاء صائنًا لنفسه، حافظًا لدینه، مُخالِفًا علی هواه، مُطیعًا لأمر مولاه؛ فللعوامّ أن یُقلِّدوه؛ «امّا آن دسته از فقهائی که نفس خود را از شهوات و غفلات و از خلاف رضای خدا نگاه میدارند و دندان روی جگر میگذارند، و ترک نفس میکنند و دنبال شهوت، ریاست، آقایی، مالطلبی و اینها نمیروند؛ دین خدا را هم حفظ میکنند، و مخالفت هوای نفس خود انجام میدهند و سر تا پا مطیع امر مولایشان هستند (که خدا چه گفته است، پیغمبر چه گفته است، امام چه گفته است، به آن عمل کنند و از خودشان اجرا نکنند.) بر عوام واجب است و بر عهدۀ عوام است که از این دسته فقها تقلید کنند.» و ذلک لا یکونُ إلّا بعضَ فقهاءِ الشّیعةِ، لا جمیعَهم؛ «و این افراد نیستند مگر بعضی از فقهای شیعه، نه همۀ فقهای شیعه.» فإنّه مَن رَکِب مِن القبائحِ و الفواحشِ مراکبَ فَسَقَةِ العامّةِ، فلا تَقبَلوا منّا عنه شیئًا و لا کرامةَ؛ «دستهای از فقها را میبینیم که کارهای بد و وقائح و فواحش انجام میدهند؛ مانند فسقۀ از عامّه و مانند علمای سنّی که کارهای زشت انجام میدهند. اگر دیدید بعضی از فقهای شیعه هم در روش مثل آنها هستند، از آنها مطلبی را که از ما نقل میکنند، قبول نکنید، و آنها کرامت و بزرگی ندارند و اصلاً حرفشان در نزد شما احترام نداشته باشد!»
20m:20s
1457
تعصب و تقلید (3) | اطاعت مطلق و تبعیت...
#التفسير_الأقوم
التفسير الأقوم - آیات 78 و 79 سوره مبارکه بقره = و منهم أمیون...
#التفسير_الأقوم
التفسير الأقوم - آیات 78 و 79 سوره مبارکه بقره = و منهم أمیون لایعلمون الکتاب الا أمانی و ان هم الا یظنون + فویل للذین یکتبون الکتاب بایدیهم ثم یقولون هذا من عند الله لیشتروا به ثمنا قلیلا فویل لهم مما کتبت أیدیهم و ویل لهم مما یکسبون
حرمت تبعیّت از علمای سوء و فاسق قال علیه السّلام: إنّ عوامَّ الیهود کانوا قد عَرفوا عُلَماءَهم بالکِذب الصِّراح، و بأکل الحَرام و الرِّشاء، و بِتَغییر الأحکام عَن واجِبِها بالشَّفاعات و العِنایات و المُصانَعات، و عَرَفوهم بالتَعَصُّب الشّدید الّذی یُفارقونَ به أدیانَهم، و أنّهم إذا تعصَّبوا أزالوا حقوقَ مَن تَعصَّبوا علیه، و أعطَوْا ما لا یَستحِقُّه مَن تعصَّبوا له مِن أموال غیرِهم، و ظَلَموهم مِن أجلِهم، و عَرَفوهم یُقارِفون المُحَرَّمات، و اضطُرّوا بِمعارِف قلوبهم إلی أنّ مَن فعَل ما یَفعَلونه فهو فاسقٌ لا یجوز أن یُصَدَّقَ علی الله و لا علی الوسائطِ بینَ الخَلق و بین الله؛ فَلِذلک ذَمَّهم لما قَلَّدوا مَن قد عَرَفوه، و مَن قد عَلِموا أنّه لا یجوزُ قبولُ خَبَرِه و لا تَصدیقُه فی حِکایته و لا العملُ بِما یُؤَدّیه إلیهم عَمَّن لَم یُشاهِدوه، و وَجَبَ علیهم النّظرُ بِأنفسهم فی أمر رسولِ الله صلّی الله علیه و آله و سلّم، إذ کانت دلائلُه أوضحَ من أن تَخفیٰ، و أشهرَ مِن أن لا تَظهَرَ لهم. «حضرت صادق علیه السّلام میفرمایند: عوام یهود علمایشان را میشناختند که آنها دروغ میگویند، علمایشان دروغ صریح میگویند (میدیدند این عالم در اینجا دروغ گفته است، با این حال دنبالش میرفتند. مگر این عالم واسطۀ تو و خدا نیست، اگر یک دروغ از او شنیدی، دومرتبه نمیتوانی دنبالش بروی و او را حجّت بین خود و خدا قرار بدهی. او حجّت بین تو و بین شیطان خواهد بود!) عوام یهود علمای خودشان را به کذب صریح و به أکلِ حرام میشناختند، مال حرام میخوردند و رشوه میگرفتند، و احکام را از حق و واقعش تغییر میدادند. روی مصلحتهایی که به وضع شخصی آنها و موقعیّت آنها میافزود، حرام را حلال، و حلال را حرام میکردند. و بعضیها آنها را در امری شفیع و واسطه قرار میدادند و آنها به واسطۀ آن شفاعت، حکم خدا را تغییر میدادند، مسامحه میکردند، پایین میآمدند، مداهنه میکردند، سست میگرفتند، و به بعضی از عنایات و جهات، حکم خدا را تغییر میدادند. عوام یهود میفهمیدند که علمایشان اینطور هستند و این را درک میکردند. (حالا عوام یهود از تورات خبر ندارد و از واقع صفات پیغمبر که در تورات است خبر ندارند؛ امّا آیا این را هم نمیفهمد که این آدم دروغگویی است و این کار و آن کار را کرده است؟! اینها را میفهمیدند!) و علاوه بر این میفهمیدند که این علمایشان یک تعصّب شدیدی دارند که به واسطۀ آن تعصّب شدید دینشان را زیر پا میگذارند. (وقتی آن تعصّب گُل میکند و آن حمیّت جاهلیّت بروز میکند، دیگر دقّت به امر دین ندارد که کلامشان جزء دین محسوب شود؛ میگوید: آن مرام و عقیده و کلام من باید به کرسی بنشیند!) این جهت دوّم. جهت سوّم: عوام یهود میدانستند که این علما وقتی بر علیه کسی تعصّب پیدا میکنند و با کسی بد میشوند، ریشۀ او را میکنند و نمیگذارند حقوق واجبۀ او به او برسد؛ و به کسی که نظر مرحمت دارند، بیش از مقدار او به او میدهند و به او بیشتر عنایت میکنند و بیشتر دست بر سر او میکشند و بیشتر از اموال به او میدهند؛ از اموال کی؟! از اموال افرادی که باید این اموال به آنها برسد، امّا به ظلم و عدوان به شخصی میدهند که از اطرافیان خودشان است؛ به آنها ظلم میکنند برای رسیدگی به کسانی که با اینها رفاقت دارند. جهت چهارم: عَرَفوهم یُقارفون المُحَرّمات اینها میدیدند که علمایشان کارهای حرام انجام میدهند، در شریعت خودشان حرام بیّن انجام میدهند! وقتی اینطور شد، این عوام یهود مجبور و مضطرّند به آن ادراکی که خدا به آنها و به وجدان بیدار آنها داده است، مراجعه کنند و بگویند: ما نباید افرادی را که عملشان اینطور است، واسطۀ بین خود و خدا بگیریم. امّا اینها به آن وجدان خودشان نگاه نکردند و به ادراک خودشان توجّه نکردند و عقل خود را مخفی کردند، پا روی درک خود گذاشتند و کورکورانه دنبال علمایشان رفتند.» این عبارت معجزه است ها! و اضطُرّوا بِمعارف قلوبهم إلی أنّ مَن فعل ما یَفعَلونه فهو فاسقٌ، لا یجوز أن یُصَدَّقَ! «خدا اینها را مجبور و مضطر کرد به ادراک باطن و دل خود که اینها بفهمند: کسی که فعلش اینطور است، فاسق است و جایز نیست که انسان او را مصدَّق قرار بدهد بر خدا، و او را مصدَّق قرار بدهد بر وسائطی که بین خلق و خدا است.
14m:22s
1626
امریکہ؛ بے عدالت ریاست | Farsi Sub Urdu
تُو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہُوری نظام
چہرہ روشن، اندرُوں چنگیز سے تاریک تر!...
تُو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہُوری نظام
چہرہ روشن، اندرُوں چنگیز سے تاریک تر!
ولی امرِ مسلمین سیّد علی خامنہ ای حفظہ اللہ دنیا کی بڑی طاقت کہے جانے والے ممالک خصوصاً خود امریکہ اور بعض دوسرے یورپی ممالک کے عوام مخالف اقدامات اور اُن ممالک میں پھیلی ہوئی بے عدالتی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ امریکی محکمہ زراعت کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں کتنے لوگ بھوک اور عدم تحفظ غذائی کا شکار ہیں؟ کیا امریکہ کی عوام کو آسانی کے ساتھ ضروریاتِ زندگی میسّر ہیں؟ کیا دُنیا کی بڑی طاقتور شیطانی طاقتوں کا فقط اپنی عوام کے ساتھ بے عدالتی اور بے انصافی کا برتاؤ ہوتا ہے یا دوسرے ممالک کے عوام بھی اُن کے اقدامات سے متأثر ہوتے ہیں؟
#ویڈیو #بے_عدالتی #سیاٹل #بے_گھر #ترپال #مسلط_نظام #امریکہ #بھوک #عوام #محکمہ_زراعت #عدم_تحفظ_غذائی
2m:12s
7623
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
America,
biadlat,
riyasat,
Imam,
Khamenei,
awaam,
mehkamaehzara\'at,
report,
bhook,
[Imam Khamenei | 16Jun21] Presidential Election Speech 2021...
[16 June 2021][Imam Khamenei] 13th Presidential Election Speech 2021 |امام خامنہ ای] تیرہویں صدارتی انتخاب...
[16 June 2021][Imam Khamenei] 13th Presidential Election Speech 2021 |امام خامنہ ای] تیرہویں صدارتی انتخاب تقریر]
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
نے 16 جون 2021 کوجمہوری اسلامی ایران کے تیرہویں صدارتی انتخابات کے موقع پر عوام سے براہ راست خطاب کیا۔جس کا مکمل اُردو ترجمہ ،ڈبنگ کے ساتھ پیش خدمت ہے
Important Points | اہم عناون
- Public Responsibility for Elections is to ensure their full participation | انتخابات کے سلسلے میں عوام کی ذمہ داری: انتخابات میں بھرپورعوامی شرکت
- Results of people\'s participation in the election it\'s reason for the enmity of the enemies | الیکشن میں عوام کی شرکت کے نتائج اور اس سے دشمنوں کی عداوت کی وجہ
- People\'s disillusionment from the system, the real target of enemies in connection with the Iranian elections | نظام سے عوام کی دوری، ایران کے انتخابات کے سلسلے میں دشمنوں کا اصل ہدف
- Participating in elections is an example of good deeds | انتخابات میں حصہ لینا، عمل صالح کا مصداق
- The power and capability of the System and the nation has a special effect due to the public presence in the nation\'s affair | نظام اور ملک کی طاقت و قوت میں اضافے پر عوامی موجودگي کا خاص اثر
- In the past, elections have been free and fair | گزشتہ گوناگوں ادوار میں انتخابات آزادانہ اور صحیح و سالم رہے
- Intense competition and rivalry between the candidates in the debates | مناظروں میں امیدواروں کے درمیان زوردار رقابت اور مقابلہ آرائی
- Complaints of the deprived sections of the society and improper decision not to participate in the elections | معاشرے کے محروم طبقات کی بجا شکایات اور انتخابات میں عدم شرکت کا نامناسب فیصلہ
- The need for youth to motivate the people to participate in elections | عوام کو انتخابات میں شرکت کی ترغیب دلانے کے سلسلے میں نوجوانوں کی سرگرمیوں کی ضرورت
- Necessary measures for the health and safety of voters | رائے دہندگان کی صحت و سلامتی کے لئے ضروری تدابیر
البلاغ : ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
#ImamKhamenei #ImamKhameneiElectionSpeech #IranElections2021
25m:26s
11034
دوسرا انقلاب | دستاویزی فلم (قسط 1/3) |...
ایران کے مرکز تہران میں امریکی سفارت خانے یعنی جاسوسی کے اڈے پر ایرانی جوانون کے...
ایران کے مرکز تہران میں امریکی سفارت خانے یعنی جاسوسی کے اڈے پر ایرانی جوانون کے قبضے کی داستان اس 3 قسطوں پر مشتمل دستاویزی فلم میں ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
پہلی قسط: امریکہ کی ایران کے ساتھ دشمنی کے آغاز کے بارے میں تحریف
ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی شروعات ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی یا پھر طلباء کی جانب سے تہران میں واقع امریکی جاسوسی اڈے پر قبضے کے بعد سے نہیں ہوتی بلکہ اس کی تاریخ بہت پرانی ہے، چنانچہ اسی تناظر میں دیکھا جائے تو انقلاب اسلامی سے پہلے بھی جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والی منتخب حکومتوں کو سرنگون کرنے میں امریکہ نے کردار ادا کیا ہے جسکی ایک مثال ڈاکٹر مصدق کی حکومت کے خلاف، فوجی بغاوت ہے جس کی جانب امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے مصر کے دورے کے دوران اپنی تقریر میں اشارہ بھی کیا بنابر این، ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی تاریخ کافی پرانی ہے اور امریکیوں نے ایرانی عوام کے خلاف ہر موقع پر اپنی دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے ایرانی عوام کے خلاف مختلف کئی طریقے اپناتے ہوئے انہیں کچلنے کی کوشش کی ہے اور اسلامی انقلاب کے بعد تو ایرانی عوام کے خلاف امریکی دشمنی میں مزید شدت آگئی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکہ نے اپنی دشمنی کا کھل کر اعلان کیا۔
تاریخ کے مختلف ادوار میں امریکہ نے ایران کے خلاف اپنی دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے کس طرح کے حربے استعمال کئے؟ اور انقلاب اسلامی سے پہلے امریکیوں نے 1953 میں بغاوت کے ذریعے کونسی قانونی حکومت کو گرانے میں کردار ادا کیا؟ امریکہ کی جانب سے ایران کے اندرونی امور میں ہر قسم کی مداخلت اور ایرانی عوام کے ساتھ دشمنی کے نتیجے میں ایرانی عوام کی جانب سے کس طرح کا رد عمل سامنے آگیا؟ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینیؒ کی تقریروں میں سب سے زیادہ دہرائے جانے والے موضوعات میں کونسا موضوع سر فہرست ہے؟
امریکہ کی ایران دشمنی سے متعلق مذکورہ تمام سوالات سمیت اور بھی بہت سے سوالات کے جوابات سے آگاہی کیلئے اس ویڈیو کو ضرور دیکھیں۔
#امریکہ #دشمنی #انقلاب #ایران #تہران #جاسوسی #تاریخ #جمہوری #سرنگون #مصدق #بغاوت #تاریخ #شدت #حربے #حکومت #قانونی #مداخلت
7m:39s
1652
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
iran,
tehran,
America,
enqelab,
enqelab
islami,
hukumat,
Dr.
Mossadegh,
tarikh,
Barack
Obama,
islami
jumhuri,
Islam,
Imam
khomeini,
[19 Jan 14] Islamic Unity Conference - Full Speech by Leader Sayed Ali...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک و تہنیت عرض کرتا ہوں، پیامبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے میلاد مبارک اور آپ(ص) کے فرزند ارجمند امام صادق (علیہ الصلوۃ والسلام) کی پربرکت ولادت کے موقع پر اس اجتماع میں تشریف فرما، آپ حاضرین محترم، ہفتہ وحدت کے عزیز مہمانوں اور اسلامی ممالک کے سفراء اور تمام ذمہ داران اور بزرگوار سرکاری حکام ـ جنہوں نے ملک کی بھاری ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی ہیں ـ کو؛ نیز مبارکباد عرض کرتا ہوں ملت ایران کو اور تمام مسلمانان عالم کو، بلکہ تمام عالمی حریت پسندوں کو۔
یہ مبارک میلاد ایسی برکتوں کا سرچشمہ ہے جو صدیوں کے دوران بنی نوع انسان کے ہر فرد پر نازل ہوتی رہی ہیں؛ اور ملتوں کو، انسانوں کو اور انسانیت کو اعلی ترین انسانی، فکری اور روحانی عوالم اور شاندار تہذیب اور شاندار زندگی کے لئے روشن پیش منظر پیش کرتی رہی ہیں۔ جو کچھ اس ولادت مبارکہ کی سالگرہ کے موقع پر عالم اسلام اور مسلم امہ کے لئے اہم ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے سلسلے میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی توقعات کو مد نظر رکھیں، اور کوشش کریں اور مجاہدت و جدوجہد کریں تاکہ یہ توقات پوری ہوجائيں؛ دنیائے اسلام کی سعادت اسی میں ہے اور بس۔ اسلام بنی نوع انسان کی آزادی کے لئے آیا، استبدادی اور ظالم مشینریوں کی قید و بند اور دباؤ سے انسان کے مختلف طبقوں کی آزادی اور انسانوں کے لئے حکومت عدل کے قیام کے لئے بھی اور انسان کی زندگی پر مسلط اور انسانی زندگی کو اس کی مصلحتوں کے برعکس سمت کھولنے والے افکار، اوہام (و خرافات) اور تصورات سے آزادی کے لئے بھی۔
امیر المؤمنین علیہ الصلاۃ والسلام نے ظہور اسلام کے دور میں عوام کی زندگی کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فتنے کا ماحول\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فى فِتَنٍ داسَتهُم بِاَخفافِها وَ وَطِئَتهُم بِاَظلافِها\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (1) فتنے سے مراد وہ غبار آلود ماحول ہے جس میں انسان کی آنکھیں کچھ دیکھنے سے عاجز ہیں؛ انسان راستہ نہيں دیکھتا، مصلحت کی تشخیص سے عاجز ہے، یہ ان لوگوں کی صورت حال تھی جو اس مصائب بھرے اور پرملال خطے میں زندگی بسر کررہے تھے۔
بڑے ممالک میں، اس زمانے کی تہذیبوں میں بھی ـ جن کے پاس حکومتیں تھیں ـ یہی صورت حال مختلف شکل میں پائی جاتی تھی۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم کہہ دیں کہ ظہور اسلام کے ایام میں جزیرۃالعرب کے عوام بدبخت اور بیچارے تھے اور دوسرے خوشبخت تھے؛ نہیں، ستمگر اور ظالم حکومتیں، انسان اور انسانیت کی شان و منزلت کو نظر انداز کرنے، طاقتوں کے درمیان طاقت کے حصول کے لئے تباہ کن جنگوں کی آگ بھڑکائے جانے، نے لوگوں کی زندگی تباہ کردی تھی۔
تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن کی دو معروف تہذیبیں ـ یعنی ساسانی ایران کی تہذیب اور سلطنت روم کی تہذیب ـ کی صورت حال کچھ اس طرح سے تھی کہ ان معاشروں میں زندگی بسر کرنے والے عوام اور مختلف طبقات کے حال پر انسان کا دل ترس جاتا ہے؛ ان کی زندگی کی صورت حال نہایت افسوسناک ہمدردی کے قابل تھی، وہ اسیری کی زندگی گذارنے پر مجبور تھے۔ اسلام نے آکر انسان کو آزاد کردیا؛ یہ آزادی، سب سے پہلے انسان کے دل اور اس کی روح کے اندر معرض وجود میں آتی ہے؛ اور جب انسان آزادی کو محسوس کرتا ہے، جب وہ غلامی کی زنجیریں توڑنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے، اس کی قوتیں اس احساس کے زیر اثر آتی ہیں اور اگر وہ ہمت کرے اور اٹھ کر حرکت کرے، اس کے لئے آزادی کی عملی صورت معرض وجود میں آتی ہے؛ اسلام نے انسانوں کے لئے یہ کام سرانجام دیا؛ آج بھی وہی پیغام موجود ہے پوری دنیا میں اور عالم اسلام میں۔
بنی نوع انسان کی آزادی کے دشمن انسانوں کے اندر آزادی کی سوچ کو مار ڈالتے ہیں اور ختم کردیتے ہیں؛ جب آزادی کی فکر نہ ہوگی؛ آزادی کی طرف پیشرفت بھی سست ہوجائے گی یا مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ آج ہم مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ اسلام کے مد نظر آزادی تک پہنچنے کی کوشش کریں؛ مسلم اقوام کا استقلال و خودمختاری، پوری اسلامی دنیا میں عوامی حکومتوں کا قیام، قومی و ملکی فیصلوں اور اپنی قسمت کے فیصلوں میں عوام کے فرد فرد کی شراکت داری اور اسلامی شریعت کی بنیاد پر آگے کی جانب حرکت، وہی چیز ہے جو ملتوں اور قوموں کو نجات دلائے گی۔
البتہ آج مسلم قومیں محسوس کرتی ہیں کہ انہیں اس اقدام کی ضرورت ہے اور پوری اسلامی دنیا میں یہ احساس پایا جاتا ہے اور بالآخر یہ احساس نتیجہ خيز ثابت ہوگا، بلا شک۔
اگر قوموں کے ممتاز افراد ـ خواہ وہ علمی و سائنسی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں چاہے دینی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں ـ اپنے فرائص کو بحسن و خوبی نبھائیں، تو عالم اسلام کا مستقبل مطلوبہ مستقبل ہوگا؛ اس مستقبل کے سلسلے میں امیدیں موجود ہیں۔ اسی مقام پر دشمنان اسلام ـ جو اسلامی بیداری کے دشمن ہیں، اقوام عالم کی آزادی و استقلال کے مخالف ہیں ـ میدان میں اتر آتے ہیں؛ اسلامی معاشروں کو معطل رکھنے کی قسماقسم کوششیں عمل میں لائی جاتی ہیں اور ان میں سب سے زيادہ اہم اختلاف و انتشار پھیلانا ہے۔ استکباری دنیا 65 برسوں سے ـ اپنی پوری قوت کو بروئے کار لاکر ـ صہیونی ریاست کی موجودگی کو مسلم اقوام پر ٹھونسنے اور انہیں اس واقعیت (Reality) کو تسلیم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور وہ ناکام رہی ہے۔ ہمیں (صرف) بعض ممالک اور حکومتوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے جو اپنے اجنبی دوستوں کے مفاد کے لئے اپنے قومی مفادات کو پامال کرنے یا اسلامی مفادات کو بھلا دینے کے لئے بھی تیار ہیں جبکہ یہ اجنبی دوست اسلام کے دشمن ہیں؛ اقوام صہیونیوں کی (علاقے میں) موجودگی کے خلاف ہیں۔ 65 برسوں سے فلسطین کو یادوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حالیہ چند سالوں کے دوران ـ لبنان کی 33 روزہ جنگ میں اور غزہ کی 22 روزہ جنگ میں اور دوسری مرتبہ آٹھ روزہ جنگ میں ـ مسلم ملت اور اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ وہ زندہ ہے، اور امریکہ اور دوسری مغربی قوتوں کی وسیع سرمایہ کاری کے باوجود اپنے وجود اور اپنے تشخص کو محفوظ رکھنے اور مسلط کردہ جعلی صہیونی نظام کو طمانچہ مارنے میں کامیاب ہوئی ہے؛ اور ظالم صہیونیوں کے آقاؤں، دوستوں اور حلیفوں کو ـ جو اس عرصے کے دوران اس مسلط کردہ ظالم اور جرائم پیشہ نظام کو تحفظ دینے کے لئے کوشاں رہے ہیں ـ ناکامی کا منہ دکھا چکی ہے؛ اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ اس نے فلسطین کو نہیں بھلایا؛ یہ بہت اہم مسئلہ ہے؛ ان ہی حالات میں دشمن کی تمام تر توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کی جاتی ہے کہ اسلامی امت کو فلسطین کی یاد سے غافل کردے؛ لیکن وہ کیونکر؟ اختلاف و انتشار پھیلانے کے ذریعے، خانہ جنگیوں کے ذریعے، اسلام اور دین و شریعت کے نام پر منحرف انتہا پسندی کی ترویج کے ذریعے؛ وہ یوں کہ کچھ لوگ عام مسلمانوں اور مسلمانوں کی اکثریت کی تکفیر کا اہتمام کریں۔
ان تکفیری گروپوں کا وجود ـ جو عالم اسلام میں نمودار ہوئے ہیں ـ استکبار کے لئے اور عالم اسلام کے دشمنوں کے لئے ایک بشارت اور ایک خوشخبری ہے۔ یہی گروپ ہیں جو صہیونی ریاست کی خبیث واقعیت کو توجہ دینے کے بجائے، مسلمانوں کی توجہ کو دوسری سمت مبذول کرا دیتے ہیں۔ اور یہ وہی نقطہ ہے جو اسلام کے مطمع نظر کے بالکل برعکس ہے؛ اسلام نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"(۲) [رہیں]؛ مسلمانوں کو دین کے دشمنوں کے مقابلے میں میں سخت ہونا چاہئے اور ان کے زیر تسلط نہیں آنا چاہئے؛ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّار\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" عینا قرآن کی آیت کریمہ ہے۔ آپس میں مہربان اور ترس والے ہوں، ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں، یہ اسلام کا حکم ہے؛ اسی اثناء میں ایک تفکر اور ایک جماعت معرض وجود میں آئے جو مسلمانوں کو تقسیم کرے مسلم اور کافر میں! بعض مسلمانوں کو کافر کی حیثیت سے نشانہ بنائے، مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑا دے! کون اس حقیقت میں شک کرسکتا ہے کہ ان گروپوں کو وجود میں لانے، ان کی حمایت و پشت پناہی، انہیں مالی امداد دینا اور ان کو ہتھیاروں سے لیس کرنا اسکبار کا کام ہے اور استکباری حکومتوں کی خبیث خفیہ ایجنسیوں کا کام ہے؟ وہ بیٹھ کر اسی کام کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ عالم اسلام کو اس مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہئے؛ یہ ایک عظیم خطرہ ہے۔ افسوس ہے کہ بعض اسلامی حکومتیں، حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ان اختلافات کو ہوا دیتی ہیں؛ وہ سمجھتے نہیں ہیں کہ ان اختلافات کو ہوا دینے کے نتیجے میں ایسی آگ بھڑک اٹھے گی جو سب کا دامن پکڑ لے گی؛ یہ استکبار کی خواہش ہے: مسلمانوں کے ایک گروپ کی جنگ دوسرے گروپ کے خلاف۔ اس جنگ کا سبب و عامل بھی وہی لوگ ہیں جو مستکبر قوتوں کے کٹھ پتلی حکمرانوں کی دولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں؛ کہ آکر اس ملک میں اور اُس ملک میں لوگوں کے درمیان جھگڑا کھڑا کردیں؛ اور استکبار کی طرف سے اس اقدام میں حالیہ تین چار برسوں کے دوران ـ جب سے بعض اسلامی اور عرب ممالک یں اسلام بیداری کی لہریں اٹھی ہیں ـ بہت زیادہ شدت آئی ہے؛ تاکہ اسلامی بیداری کو دیوار سے لگادیں؛ اور ساتھ ہی دشمن کی تشہیری مشینریوں کے ذریعے تنکے کو پھاڑ بناتے ہوئے اسلام کو دنیا کی رائے عامہ کے سامنے بدصورت ظاہر کریں؛ جب ٹیلی ویژن چینل ایک شخص کو دکھاتے ہیں جو اسلام کے نام سے ایک انسان کا جگر چباتا ہے اور کھتا ہے؛ تو لوگ اسلام کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ دشمنان اسلام نے منصوبہ بندی کی ہے؛ یہ ایسی چیزیں نہیں ہیں جو یکایک معرض وجود میں آئی ہوں بلکہ ایسی چیزیں ہیں جن کے لئے عرصے سے منصوبہ بندی ہوئی ہے۔ ان اقدامات کے پس پردہ پالیسی سازی ہے؛ ان کی پشت پر پیسہ ہے؛ ایسے اقدامات کے پس پردہ جاسوسی ادارے ہیں۔
مسلمانوں کو ہر اس عنصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے جو وحدت کا مخالف ہو اور وحدت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ ہم سب کے لئے بہت بھاری فریضہ ہے؛ شیعہ کو بھی یہ فریضہ قبول کرنا پڑے گا اور مختلف شعبوں کو بھی یہ فریضہ سنبھالنا پڑے گا جو اہل تشیع اور اہل سنت کے اندر پائے جاتے ہیں۔
وحدت سے مراد مشترکات کا سہارا لینا ہے، ہمارے پاس بہت سے مشترکات ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان اشتراکات اختلافی مسائل سے کہیں زیادہ ہیں؛ انہیں اشتراکات کا سہارا لینا چاہئے۔ اہم فریضہ اس حوالے سے ممتاز افراد و شخصیات پر عائد ہوتا ہے؛ خواہ وہ سیاسی شخصیات ہوں، خواہ علمی ہوں یا دینی ہوں۔ علمائے اسلام لوگوں کو فرقہ وارانہ اور مذہبی اختلافات کو ہوا دینے اور شدت بخشنے سے باز رکھیں۔ جامعات کے اساتذہ طلبہ کو آگاہ کریں اور انہیں سمجھا دیں کہ آج عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ وحدت کا مسئلہ ہے۔ اتجاد اہداف کے حصول کے لئے؛ سیاسی استقلال و خودمختاری کا ہدف، اسلامی جمہوریت کے قیام کا ہدف، اسلامی معاشروں میں اللہ کے احکام کے نفاذ کا ہدف؛ وہ اسلام جو آزادی اور حریت کا درس دیتا ہے، اسلام جو انسانوں کو عزت و شرف کی دعوت دیتا ہے؛ یہ آج فریضہ ہے۔
سیاسی شعبے کے ممتاز افراد بھی جان لیں کہ ان کی عزت اور ان کا شرف قوموں کے فرد فرد کے سہارے قابل حصول ہے، نہ کہ بیگانہ اور اجنبی قوتوں کے سہارے، نہ کہ ان افراد کے سہارے جو پوری طرح اسلام کے دشمن ہیں۔
کسی وقت ان علاقوں میں استکباری قوت حکومت کرتی تھی؛ امریکی پالیسی اور قبل ازاں برطانیہ یا بعض دوسرے یورپی ممالک کی پالیسیاں حکم فرما تھیں؛ اقوام نے رفتہ رفتہ اپنے آپ کو ان کی بلا واسطہ تسلط سے چھڑا لیا؛ وہ (استکباری طاقتیں) بالواسطہ تسلط کو ـ سیاسی تسلط کو، معاشی تسلط کو، ثقافتی تسلط کو ـ استعمار کے زمانے کے براہ راست تسلط کے متبادل کے طور پر، جمانا چاہتی ہیں؛ گوکہ وہ دنیا کے بعض خطوں میں براہ راست تسلط جمانے کے لئے بھی میدان میں آرہے ہیں؛ افریقہ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض یورپی ممالک وہی پرانی بساط دوبارہ بچھانے کی کوشش کررہے ہیں؛ راہ حل، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اسلامی بیداری\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" ہے؛ راہ حل اسلامی ملتوں کی شان و منزلت کی پہچان ہے؛ اسلامی ملتوں کے پاس وسیع وسائل ہیں، حساس جغرافیایی محل وقع کی حامل ہیں، بہت زیادہ قابل قدر و وقعت اسلامی ورثے کی حامل ہیں، بےمثل معاشی وسائل سے سرشار ہیں؛ اگر ملتیں آگاہ ہوجائيں، اپنے آپ کو پا لیں، اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائیں، ایک دوسرے کو دوستی کا ہاتھ دیں، یہ علاقہ ایک نمایاں اور درخشاں علاقہ بن جائے گا، اور عالم اسلام عزت و کرامت و آقائی کا دور دیکھے گا؛ یہ وہ چیزیں ہیں جو مسقبل میں انشاء اللہ واقع ہونگی؛ ان کی نشانیاں اس وقت بھی دیکھی جاسکتی ہیں: ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی، اس حساس علاقے میں اسلامی جمہوری نظام کا قیام، اسلامی جمہوری نظام کا استحکام۔
امریکہ سمیت استکاری قوتوں نے گذشتہ 35 برسوں سے اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران کے خلاف ہر وہ حربہ آزما لیا ہے جو وہ آزما سکتی تھیں؛ ان کی سازشوں کے برعکس، ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام روز بروز زیادہ طاقتور، زیادہ مستحکم، پہلے سے کہیں زيادہ صاحب قوت ہوچکا ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ اور رسوخ حاصل کرچکا ہے، اور انشاء اللہ اس استحکام، اس استقرار اور اس قوت میں اضافہ ہوگا؛ عالم اسلام میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ آج نسلوں کی آگہی، اسلام اور اسلام کے مستقبل کے حوالے سے نوجوانوں کی آگہی پہلے کی نسبت کہیں زیادہ ہے اور بعض حوالوں سے ماضی کی نسبت ان کی آگہی بہت زیادہ ہے۔ البتہ دشمن اپنی کوششیں بروئے کر لاتا رہتا ہے لیکن ہم اگر زیادہ توجہ اور بصیرت سے کام لیں تو دیکھ لیں گے کہ اسلامی تحریک کی یہ لہر ان شاء اللہ رو بہ ترقی ہے۔
اللہ کی رحمت ہو ہمارے امام بزرگوار پر، جنہوں نے یہ راستہ ہمارے لئے کھول دیا؛ انھوں نے ہمیں سکھایا کہ خدا پر توکل کرنا چاہئے، خدا سے مدد مانگنی چاہئے، مستقبل کے بارے میں پرامید ہونا چاہئے اور ہم اسی راہ پر آگے بڑھے اور ان شاءاللہ اس کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔ اسلام اور مسلمانوں کی فتح و کامیابی کی امید کے ساتھ، اور اس روشن راستے میں شہید ہونے والوں کے لئے رحمت و مغفرت کے ساتھ۔
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
Source
http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&id=498232
23m:14s
24387
مظلوم لیکن طاقتور فلسطین | امام سید علی...
مشرق وُسطیٰ میں اسرائیلی جعلی ریاست کے قیام سے لے کر اب تک فلسطینی عوام پر ہر قسم...
مشرق وُسطیٰ میں اسرائیلی جعلی ریاست کے قیام سے لے کر اب تک فلسطینی عوام پر ہر قسم کے مظالم ڈھائے جارہے ہیں جس کی نظیر ہمیں بہت ہی کم ملتی ہے اور فلسطینی عوام پر ہونے والے ان مظالم پر امریکہ اور یورپی ممالک برابرکے شریک ہیں۔ صیہونی جعلی ریاست انہی کے ایماء پر یہ سب کچھ کر رہی ہے، جبکہ دوسری جانب فلسطینی لوگ، مظلوم واقع ہونے کے باوجود، روز بروز مضبوط ہوتے جا رہے ہیں اور اسرائیلی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ رمضان المبارک کے مہینے میں انہوں نے اسرائیل کے خلاف عظیم جد و جہد کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑی قربانیاں پیش کی ہیں۔ ان شاء اللہ فلسطینی جوان یونہی اسرائیل کا مقابلہ کرتے رہیں گے اور کبھی بھی فلسطین کے مسئلے کو فراموش نہیں ہونے دیں گے۔
فلسطینی جوانوں اور عوام کے حوصلوں کو مزید بلند کرنے اور اس میں اضافہ کرنے میں؛ یوم القدس کیا کردار ادا کرسکتا ہے؟ اور فلسطینی عوام کو بر سر اقتدار لانے کے لیے دیگر مسلمانوں کی کیا ذمہ داری بنتی ہے؟ اس سلسلے میں تفصیل سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو دیکھنا نہ بھولیے گا۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #فلسطین #مظلوم #طاقتور #فداکاری #مظاہرہ #تعلقات #اسرائیل #بربریت #ظلم #یوم_القدس #موقع #اضافہ #اقتدار
1m:53s
10124
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
israel,
Imam,
Imam
Khamenei,
Mazlum,
Zulm,
Taqat,
Felestin,
Palestine,
Mashreq,
Mulk,
Sahyun,
zionist,
Ramazan,
Ramadhan,
Ramadan,
Quds,
Islam,
Musalman,
Fadakar,
مظلوم,
طاقتور,
طاقتور
فلسطین,
امام,
امام
سید
علی
خامنہ
ای,
امام
خامنہ
ای,
سنی شیعہ کا انقلاب اسلامی میں کردار |...
کیا اسلامی جمہوریہ ایران میں صرف شیعہ انقلاب اسلامی کے حامی ہیں؟ انقلاب اسلامی...
کیا اسلامی جمہوریہ ایران میں صرف شیعہ انقلاب اسلامی کے حامی ہیں؟ انقلاب اسلامی کے بارے میں ایران کے اہل سنت شہریوں کا کیا رویہ ہے؟ کیا اہل سنت علماء اور عوام بھی انقلاب اسلامی کی تحریک کا حصہ تھے؟ کیا ایران، عراق جنگ میں سنی عوام نے بھی شمولیت کی تھی؟ ایران میں موجود سنی عوام نے انقلاب اسلامی کے لیے کون کون سی قربانیاں دی ہیں؟ انقلابی جدوجہد کی تاریخ میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کا ایران کے اہل سنت علاقوں سے متعلق کیا کہنا ہے؟ دشمنوں کا ایران کے سنی عوام کے متعلق کیا منصوبہ ہے؟
ان سب سوالات کو جاننے کےلیے ولی امر مسلمین کی یہ ویڈیو ضرور دیکھیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #سیستان #بلوچستان #ایرانی_اہل_سنت #سنی_عوام #تاریخ_انقلاب_اسلامی #ہفتہ_وحدت #وحدت_امت
10m:11s
4572
ٹرمپ کے بُہتان اور دھمکیوں کا جواب | Farsi...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ امریکی صدر کی حالیہ دھمکیوں پر کیا...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ امریکی صدر کی حالیہ دھمکیوں پر کیا ردِّعمل کا اظہار فرماتے ہیں؟ امریکہ عراق، شام اور دیگر علاقوں میں کونسے جرائم انجام دے رہے ہیں؟ عراق، شام اور دیگر ممالک کے عوام امریکہ سے کیوں اتنی نفرت کرتے ہیں؟ عراق میں عوامی قانونی فورس حشد الشعبی پر امریکی حملہ درحقیقت کس چیز کا انتقام ہے؟ کیا امریکی عقل اور منطق رکھتے ہیں؟ امریکہ نے عراق میں کیا کیا جرائم انجام دئے؟ امریکہ کمزور ممالک کے حکمرانوں سے کس طرح کا برتاؤ کرتا ہے؟ امریکہ نے افغانستان کی عوام کے ساتھ کیا سلوک کر رکھا ہے؟ عوام کی امریکہ سے نفرت کا اظہار کس چیز کی علامت ہے۔
#ویڈیو #امریکی #عراق #شام #داعش #حشد_الشعبی #انتقام #زمین_بوس #قلع_قمع #مذمت #ٹوئیٹ #تقریر #ٹرمپ #منطقی #شادی #تقریب #بمباری
6m:41s
7874
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
trump,
jawab,
dhamki,
bohtaan,
ImamKhamenie,
amricisdr,
,
Iraq,
Sham,
Hashadshabi,
fghanistan,
nafrat,
قرضوں میں ڈوبا ہوا امریکا |دستاویزی فلم...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی اقتصاد کے بارے میں کیا دعویٰ کرتا ہے؟امریکی تجزیہ...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی اقتصاد کے بارے میں کیا دعویٰ کرتا ہے؟امریکی تجزیہ نگار اور اقتصادی امور کے ماہرین موجودہ امریکی اقتصاد کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟امریکی اقتصاد کے بارے میں اعداد و شمار اور حقائق کس چیز کی نشاندہی کرتے ہیں؟2016 کے انتخابات کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے عوام سے کیا وعدہ کیا تھا؟امریکی صدر کے وعدے کا کیا نتیجہ نکلا؟کتنے فیصد امریکی اپنی عمر کے بہترین ایّام بے روزگاری کی حالت میں گزارتے ہیں؟علاج معالجے کے حوالے سے امریکی عوام کی کیا صورتحال ہے؟امریکی عوام میں مالی لحاظ سے طبقاتی فاصلوں کی کیا صورتحال ہے؟
#ویڈیو #امریکی_اقتصاد #ٹرمپ #دعویٰ #تجزیہ_نگار #برنی_سینڈرز #اعداد_و_شمار #متوسط_طبقے #کاریگروں #علاج #معالجہ #بے_روزگاری
3m:59s
2945
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
qarza,
dhooba,
amrica,
iqtisad,
tabqati,
fasla,
mali,
awam,
ilaj,
bayrozgari,
halat,
ayam,
umar,
sadar,
wady,
trump,
intakhabat,
haqaiq,
tajziya,
مسئلہ یوکرین اور عوامی حمایت کی اہمیت |...
ناعاقبت اندیش حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ بڑی طاقتوں کی حمایت ان کی ترقی اور حکمرانی...
ناعاقبت اندیش حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ بڑی طاقتوں کی حمایت ان کی ترقی اور حکمرانی کے دوام کا سبب ہے جبکہ ماضی اور حال حاضر کے تجربات اس کے برعکس ہیں. وہ حکومتیں جو عوام کی حمایت سے تشکیل پاتی ہیں اور عوامی حمایت کی بنیاد پر آگے بڑھتی ہیں ایسی حکومتیں اور نظام محکم اور پائیدار ہوتے ہیں. اس کی نمایاں مثال اسلامی انقلاب کی ہے جو عوام کی بھرپور حمایت سے تشکیل پایا اور عوامی شعور اور حمایت کی بنیاد پر مسلسل پیشقدمی کر رہا ہے. دنیا کی تمام شیطانی طاقتوں کے مقابل تن و تنہا عوامی حمایت اور پشت پناہی کی بنیاد پر کھڑا رہا اور وہ حکومتیں اور ان کے حکمران جو مغربی مکار طاقتوں کی حمایت کی بنیاد پر گھمنڈ اور تکبر میں مبتلا تھے آج وہ ناپید اور قصہ پارینہ بن چکے ہیں.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #مسئلہ_یوکرین_اور_عوامی_حمایت_کی_اہمیت #دوسری_عبرت #عوام #خود_مختاری_کا_ستون #پشت_پناہی #صدام #عراق #داعش #دفاع_مقدس
2m:32s
9826
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Ukraine,
eawam,
imam,
imam
khamenei,
hukumat,
taqat,
hemayat,
nezam,
islam,
enqelab,
bunyad,
saddam,
iaraq,
daesh,
defae
muqddas,
تعصب و تقلید (7) | فساد دین و گمراهی...
#التفسير_الأقوم
قال مولانا الامام الحسن بن علی العسکری علیه و علی آبائه السلام...
#التفسير_الأقوم
قال مولانا الامام الحسن بن علی العسکری علیه و علی آبائه السلام : وَ كَذَلِكَ عَوَامُّ أُمَّتِنَا- إِذَا عَرَفُوا مِنْ فُقَهَائِهِمُ الْفِسْقَ الظَّاهِرَ، وَ الْعَصَبِيَّةَ الشَّدِيدَةَ وَ التَّكَالُبَ عَلَى حُطَامِ الدُّنْيَا وَ حَرَامِهَا، وَ إِهْلَاكَ مَنْ يَتَعَصَّبُونَ عَلَيْهِ وَ إِنْ كَانَ لِإِصْلَاحِ أَمْرِهِ مُسْتَحِقّاً، وَ بِالتَّرَفُّقِ بِالْبِرِّ وَ الْإِحْسَانِ عَلَى مَنْ تَعَصَّبُوا لَهُ، وَ إِنْ كَانَ لِلْإِذْلَالِ وَ الْإِهَانَةِ مُسْتَحِقّاً. فَمَنْ قَلَّدَ مِنْ عَوَامِّنَا [من] مِثْلَ هَؤُلَاءِ الْفُقَهَاءِ- فَهُمْ مِثْلُ الْيَهُودِ الَّذِينَ ذَمَّهُمُ اللَّهُ تَعَالَى بِالتَّقْلِيدِ لِفَسَقَةِ فُقَهَائِهِمْ.
عوام امت ما هم اگر مشاهده کنند که فقهایشان آشکارا از جاده دیانت حق خارج شده به عقایدی نادرست روی آورده اند و در مقام عمل هم، عالما و عامدا کارهای خلاف شرع مرتکب می شوند و گرفتار تعصب شدیدند و بر سرمال و منال دنیا همچون سگان شکاری با یکدیگر تزاحم و رقابت دارند و از همدیگر سبقت می گیرند و به مال حرام آلوده شده اند، مخالفان خود را خوار و بی مقدار و شخصیت و آبروی آنها را از بین می برند ، هرچند شایسته رسیدگی و احترام و تکریم باشند و در مقابل از یاران خود با تمام قدرت، دفاع و حمایت می کنند، هرچند ناشایست و پست و لایق تحقیر و اهانت باشند، و با وجود این ، از چنین فقهایی تقلید کنند، همانند عوام یهود زمان پیامبر خدا(ص) هستند که از علمای فاسد خود پیروی می کردند و گمراه شدند و به جمع اهل جهنم پیوستند.
5m:43s
1539
[Full Speech URDU] رہبر معظم سید علی خامنہ ای :...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے \"نوجوان نسل اور اسلامی بیداری\" کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابىالقاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
میں آپ تمام معزز مہمانوں، عزیز نوجوانوں اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے تعلق سے خوش خبری کے حامل لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ میں سے ہر فرد ایک عظیم بشارت کا حامل ہے۔ جب کسی ملک میں نوجوان بیدار ہو جاتا ہے تو اس ملک میں عوامی بیداری کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ آج پورے عالم اسلام میں ہمارے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے کتنے جال بچھائے گئے لیکن غیور اور بلند ہمت مسلم نوجوان نے خود کو ہر جال سے نجات دلائی۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ تیونس میں، مصر میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں کیا ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں کیسی تحریک اٹھی۔ یہ سب نوید اور خوش خبری ہے۔
میں آپ عزیز نوجوانوں، اپنے بچوں سے یہ عرض کروں گا کہ آپ یقین جانئے کہ آج تاریخ عالم اور تاریخ بشریت ایک عظیم تاریخی موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ پوری دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دور کی واضح اور بڑی نشانیوں میں اللہ تعالی کی طرف توجہات کا مرکوز ہو جانا، اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت سے مدد طلب کرنا اور وحی الہی پر تکیہ کرنا ہے۔ انسانیت مادی مکاتب فکر کو عبور کرکے آگے بڑھ آئی ہے۔ اب نہ مارکسزم میں کشش باقی رہ گئی ہے، نہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی میں جاذبیت کی کوئی رمق ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ لبرل ڈیموکریسی کے گہوارے کے اندر، امریکہ اور یورپ کے اندر کیا حالات ہیں؟! شکست کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیکولر نیشنلزم میں بھی کوئی جاذبیت نہیں رہ گئی ہے۔ اس وقت امت اسلامیہ کی سطح پر سب سے زیادہ کشش اسلام میں نظر آ رہی ہے، قرآن میں نظر آ رہی ہے، وحی الہی پر استوار مکتب فکر میں نظر آ رہی ہے، اللہ تعالی نے یقین دلایا ہے کہ الہی مکتب فکر، وحی پر استوار مکتب فکر اور عزیز دین اسلام میں انسان کو سعادت اور کامرانی کی منزل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک نہایت اہم، بامعنی اور مبارک راستہ ہے۔ آج اسلامی ممالک میں اغیار پر منحصر آمریتوں کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ اس عالمی آمریت اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کا مقدمہ ہے جو استکباری طاقتوں اور صیہونیوں کی ڈکٹیٹر شپ کے خبیث اور بدعنوان نیٹ ورک سے عبارت ہے۔ آج بین الاقوامی استبداد اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ امریکہ اور اس کے پیروؤں کی ڈکٹیٹر شپ اور صیہونیوں کے خطرناک شیطانی نیٹ ورک کی صورت میں مجسم ہو گئي ہے۔ اس وقت یہ عناصر مختلف چالوں سے اور گوناگوں حربوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی آمریت چلا رہے ہیں۔ آپ نے جو کارنامہ مصر میں انجام دیا، تیونس میں انجام دیا، لیبیا میں انجام دیا، اور جو کچھ یمن میں انجام دے رہے ہیں، بحرین میں انجام دے رہے ہیں، بعض دیگر ممالک میں اس کے جذبات و احساسات برانگیختہ ہو چکے ہیں، یہ سب اس خطرناک اور زیاں بار ڈکٹیٹرشپ کے خلاف جدوجہد کا ایک جز ہے جو دو صدیوں سے انسانیت کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے۔ میں نے جس تاریخی موڑ کی بات کی وہ، اسی آمریت کے تسلط سے قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلی سے عبارت ہے۔ یہ تبدیلی آکر رہے گی، آپ اسے بعید نہ سمجھئے!
یہ اللہ کا وعدہ ہے«ولينصرنّ اللَّه من ينصره»(1) اللہ تعالی تاکید کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ نے اللہ کی مدد کی تو وہ آپ کی ضرور مدد فرمائے گا۔ ممکن ہے کہ عام نظر سے دیکھا جائے اور مادی اندازوں کی بنیاد پر پرکھا جائے تو یہ چیز بعید دکھائی دے لیکن بہت سی چیزیں ہیں جو بعید معلوم ہوتی تھیں مگر رونما ہو گئیں۔ کیا آپ ایک سال اور دو تین مہینے قبل یہ سوچ سکتے تھے کہ مصر کا طاغوت (ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا اقتدار) اس طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ ختم ہو جائے گا؟ اگر اس وقت لوگوں سے کہا جاتا کہ مبارک کی بدعنوان اور (بیرونی طاقتوں پر) منحصر حکومت ختم ہو جائے گی تو بہت سے لوگ اس کا یقین نہ کرتے، لیکن ایسا ہوا۔ اگر کوئی دو سال قبل یہ دعوی کرتا کہ شمالی افریقا میں یہ عجیب قسم کے واقعات رونما ہونے والے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو یقین نہ آتا۔ اگر کوئی لبنان جیسے ملک کے بارے میں کہتا کہ مومن نوجوانوں کی ایک تنظیم صیہونی حکومت اور پوری طرح مسلح صیہونی فوج کو شکست دیدے گی تو کوئی بھی اس پر یقین نہ کرتا، لیکن یہ ہوا۔ اگر کوئی کہتا کہ اسلامی جمہوری نظام مشرق و مغرب سے جاری مخاصمتوں اور دشمنیوں کے مقابلے میں بتیس سال تک ڈٹا رہے گا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور زیادہ پیشرفتہ ہوتا جائے گا تو کوئی بھی یقین نہ کرتا، لیکن ایسا ہوا۔ «وعدكم اللَّه مغانم كثيرة تأخذونها فعجّل لكم هذه و كفّ ايدى النّاس عنكم و لتكون ءاية للمؤمنين و يهديكم صراطا مستقيما»(2) یہ کامیابیاں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں۔ یہ سب پر غالب رہنے والی حق کی طاقت ہے جس سے اللہ تعالی ہمیں روشناس کرا رہا ہے۔ جب عوام میدان میں آ جائيں اور ہم اپنا سب کچھ لیکر میدان میں اتر پڑیں تو نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں راستا بھی دکھاتا ہے، «و الّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سبلنا».(3) اللہ تعالی ہدایت بھی کرتا ہے، مدد بھی کرتا ہے، بلند مقامات پر بھی پہنچاتا ہے، بس شرط یہ ہے کہ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں۔
اب تک جو کچھ رونما ہوا ہے وہ بہت عظیم شئے ہے۔ مغربی طاقتوں نے اپنی سائنسی ترقی کی مدد سے دو سو سال تک امت اسلامیہ پر حکومت کی ہے، اسلامی ممالک پر قبضہ کیا، بعض پر براہ راست اور بعض دیگر پر مقامی ڈکٹیٹروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر۔ برطانیہ، فرانس اور سب سے بڑھ کر امریکہ جو بڑا شیطان ہے، انہوں نے امت اسلامیہ پر تسلط قائم کیا۔ جہاں تک ہو سکا اسلامی امہ کی تحقیر کی، مشرق وسطی کے اس حساس علاقے کے قلب میں صیہونیت نامی کینسر لاکر ڈال دیا اور پھر ہر طرف سے اسے تقویت پہنچائی اور مطمئن ہو رہے کہ اب دنیا کے اس اہم ترین خطے میں ان کی پالیسیوں اور مقاصد کو مکمل تحفظ مل گیا ہے۔ لیکن جذبہ ایمانی ہمت و شجاعت، اسلامی ہمت و شجاعت اور عوامی شراکت نے ان تمام باطل خوابوں کو چکناچور کر دیا اور ان سارے اہداف پر پانی پھیر دیا۔
آج عالمی استکبار کو اسلامی بیداری کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کا احساس ہو رہا ہے۔ آپ غالب آ گئے ہیں، آپ فتحیاب ہیں، مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کام انجام پایا ہے وہ بہت عظیم کارنامہ ہے، لیکن کام یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ ابھی شروعات ہوئی ہے، یہ نقطہ آغاز ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں تاکہ دشمن کو مختلف میدانوں سے باہر کر دیں۔
یہ مقابلہ عزم و ارادے کا مقابلہ ہے اور ہمت و حوصلے کی زور آزمائی ہے۔ جس فریق کا ارادہ مضبوط ہوگا وہ غالب آ جائے گا۔ جو دل اللہ تعالی پر تکیہ کئے ہوئے ہے اسے غلبہ حاصل ہوگا۔ «ان ينصركم اللَّه فلا غالب لكم»؛(4) اگر آپ کو نصرت الہی کا شرف حاصل ہو گیا تو پھر کوئی بھی آپ پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا، آپ کو پیشرفت حاصل ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام جن سے عظیم امت اسلامیہ کی تشکیل عمل میں آئی ہے، آزاد رہیں، خود مختار رہیں، باوقار رہیں، کوئی ان کی تحقیر نہ کر سکے، اسلام کی اعلی تعلیمات و احکامات سے اپنی زندگی کو سنواریں۔ اسلام میں یہ توانائی موجود ہے۔ (دشمنوں نے) برسوں سے ہمیں علمی میدان میں پیچھے رکھا، ہماری ثقافت کو پامال کیا، ہماری خود مختاری کو ختم کر دیا۔اب ہم بیدار ہوئے ہیں۔ ہم علم کے میدانوں میں بھی یکے بعد دیگر اپنی بالادستی قائم کرتے جائیں گے۔
تیس سال قبل جب اسلامی جمہوریہ کی تشکیل عمل میں آئی تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب تو کامیاب ہو گیا لیکن وہ یکے بعد دیگرے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سنبھالنے میں ناکام ہوگا اور سرانجام پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج ہمارے نوجوان اسلام کی برکت سے علم و دانش کے شعبے میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو خود ان کے بھی تصور سے پرے تھے۔ آج اللہ تعالی کی ذات پر توکل کی برکت سے ایرانی نوجوان عظیم علمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ یورینیم افزودہ کر رہا ہے، اسٹیم سیلز پیدا کرکے اسے نشونما کے مراحل سے گزار رہا ہے، حیاتیات کے شعبے میں بڑے قدم اٹھا رہا ہے، خلائی شبے میں سرگرم عمل ہے، یہ سب اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور نعرہ اللہ اکبر کے ثمرات ہیں۔۔۔۔۔(5)
ہمیں اپنی صلاحیتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ مغربی ثقافت نے اسلامی ممالک پر سب سے بڑی مصیبت جو نازل کی وہ دو غلط اور گمراہ کن خیالات کی ترویج تھی۔ ان میں ایک، مسلمان قوموں کی ناتوانی اور عدم صلاحیت کی غلط سوچ تھی۔ انہوں نے دماغ میں بٹھا دیا کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ سیاست کے میدان میں، نہ معیشت کے میدان میں اور نہ ہی علم و دانش کے میدان میں۔ کہہ دیا کہ \"آپ تو کمزور ہیں، اسلامی ممالک دسیوں سال کے اس طویل عرصے میں اسی غلط فہمی میں پڑے رہے اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ دوسرا غلط تاثر جو ہمارے اندر پھیلایا گيا وہ ہمارے دشمنوں کی طاقت کے لامتناہی اور ان کے ناقابل شکست ہونے کا تاثر تھا۔ ہمیں یہ سمجھا دیا گيا کہ امریکہ کو شکست دینا محال ہے، مغرب کو تو پسپا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ہمیں ان کے مقابلے میں سب کچھ برداشت کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔
آج یہ حقیقت مسلم اقوام کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ دونوں ہی خیالات سراسر غلط تھے۔ مسلمان قومیں ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اسلامی عظمت و جلالت کو جو کسی زمانے میں علمی و سیاسی و سماجی شعبوں میں اپنے اوج پر تھی، دوبارہ حاصل کرنے پر قادر ہیں اور دشمن کو تمام میدانوں میں پسپائی اختیار کرنی پڑے گی۔
یہ صدی اسلام کی صدی ہے۔ یہ صدی روحانیت کی صدی ہے۔ اسلام نے معقولیت، روحانیت اور انصاف کو یکجا قوموں کے لئے پیش کر دیا ہے۔ عقل و خرد پر استوار اسلام، تدبر و تفکر کی تعلیم دینے والا اسلام، روحانیت و معنویت کی تلقین کرنے والا اسلام، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا راستہ دکھانے والا اسلام، جہاد کا درس دینے والا اسلام، جذبہ عمل کا سرچشمہ اسلام، عملی اقدام پر تاکید کرنے والا اسلام۔ یہ سب اللہ تعالی اور اسلام سے ہمیں ملنے والی تعلیمات ہیں۔
آج جو چیز سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ دشمن کو مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں اور علاقے کے دیگر ممالک میں کم و بیش جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی تلافی کے لئے وہ سازش اور منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن کی سازشوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ (دشمن) عوامی انقلابوں کو سبوتاژ نہ کر لے، اسے راستے سے منحرف نہ کر دے۔ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کیجئے! دشمن، انقلابوں کو غلط سمت میں موڑنے، تحریکوں کو بے اثر بنانے اور مجاہدتوں اور بہنے والے لہو کو بے نتیجہ بنانے کی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوان اس تحریک کے علمبردار ہیں، آپ ہوشیار رہئے، آپ محتاط رہئے۔
پچھلے بتیس برسوں میں ہمیں بڑے تجربات حاصل ہوئے ہیں، بتیس سال سے ہم نے دشمنیوں اور مخاصمتوں کا سامنا کیا ہے، استقامت کی ہے اور دشمنیوں پر غلبہ پایا ہے ۔۔۔۔ (6) کوئي بھی ایسی سازش نہیں ہے جو مغرب اور امریکہ، ایران کے خلاف کر سکتے تھے اور انہوں نے نہ کی ہو۔ اگر کوئی اقدام انہوں نے نہیں کیا تو صرف اس وجہ سے کہ وہ اقدام ان کے بس میں نہیں تھا۔ جو کچھ ان کے بس میں تھا، انہوں نے کیا اور ہر دفعہ انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہزیمت اٹھانی پڑی۔۔۔۔۔۔(7) اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام سازشوں میں انہیں شکست ہوگی۔ یہ ہم سے اللہ کا وعدہ ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
ہمیں اللہ تعالی کے وعدے کی صداقت میں کوئی شک و تردد نہیں ہے۔ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بے اطمینانی نہیں ہے۔ اللہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے تعلق سے بے اطمینانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ «و يعذّب المنافقين و المنافقات و المشركين و المشركات الظّانّين باللَّه ظنّ السّوء عليهم دائرة السّوء و غضب اللَّه عليهم و لعنهم و اعدّ لهم جهنّم و سائت مصيرا»(8)
اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ہم چونکہ میدان میں موجود ہیں، مجاہدت کے میدان میں داخل ہو چکے ہیں، ملت ایران اپنے تمام وسائل و امکانات کے ساتھ میدان میں وارد ہو چکی ہے لہذا نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے تاہم بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ہم سب کو دشمنوں کے مکر و حیلے کی طرف سے چوکنا رہنا چاہئے۔ دشمن، تحریکوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اختلاف کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔
آج عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکیں شیعہ اور سنی کے فرق پر یقین نہیں کرتیں۔ شافعی، حنفی، جعفری، مالکی، حنبلی اور زیدی کے فرق کو نہیں مانتیں۔ عرب، فارس اور دیگر قومیتوں کے اختلاف کو قبول نہیں کرتیں۔ اس عظیم وادی میں سب کے سب موجود ہیں۔ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے۔ ہمیں اپنے اندر باہمی اخوت کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعین کر لینا چاہئے۔ ہدف اسلام ہے، ہدف قرآنی اور اسلامی حکومت ہے۔ البتہ اسلامی ممالک کے درمیان جہاں اشتراکات موجود ہیں، وہیں کچھ فرق بھی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات، تاریخی حالات اور سماجی حالات الگ الگ ہیں تاہم مشترکہ اصول بھی پائے جاتے ہیں۔ استکبار کے سب مخالف ہیں، مغرب کے خباثت آمیز تسلط کے ہم سب مخالف ہیں، اسرائیل نامی کینسر کے سب مخالف ہیں۔۔۔۔۔ (9)
جہاں بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی نقل و حرکت اسرائیل کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، امریکہ کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، ہمیں وہاں ہوشیار ہو جانا چاہئے، یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حرکت اغیار کی ہے، یہ سرگرمیاں غیروں کی ہیں، یہ اپنوں کی مہم نہیں ہو سکتی۔ جب صیہونیت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے۔ وہاں سب \"اپنے\" لوگ ہیں۔ وہاں نہ کوئي شیعہ ہے نہ سنی، وہاں قومیت کا فرق ہے نہ شہریت کا۔ وہاں سب کو ایک ہی نہج پر سوچنا ہے۔
آپ غور کیجئے! اس وقت بالکل سامنے کی ایک مثال موجود ہے۔
دنیا کے تمام نشریاتی ادارے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بحرین کے عوام اور وہاں کی عوامی تحریک کو الگ تھلگ کر دیں۔ مقصد کیا ہے؟ یہ شیعہ سنی اختلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ تفرقہ کا بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں، خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ ان مسلمانوں اور مومنین کے درمیان جن میں بعض کسی مسلک سے اور بعض دیگر کسی اور مسلک سے وابستہ ہیں، کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام نے سب کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا ہے۔ سب امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اسلامی امہ کا جز ہیں۔۔۔۔ (10) فتح کا راز، تحریک کے دوام کا راز اللہ کی ذات پر توکل، اللہ کے تعلق سے حسن ظن، اللہ تعالی پر اعتماد اور اتحاد اور مربوط کوششوں کا جاری رہنا ہے۔
میرے عزیزو! میرے بچو! آپ بہت محتاط رہئے، اپنی تحریک کو رکنے نہ دیجئے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں دو جگہوں پر اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے فرمایا ہے؛ «فاستقم كما امرت»،(11) «و استقم كما امرت»؛(12) استقامت کا مظاہرہ کیجئے۔ استقامت یعنی پائیداری، یعنی راستے پر اٹل رہنا، حق کے جادے پر آگے بڑھتے رہنا، قدم نہ رکنے دینا۔ یہی کامیابی کا راز ہے۔
ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، یہ تحریک کامیاب ہے، اس کا مستقبل تابناک ہے، اس کے افق روشن ہیں۔ مستقبل بالکل درخشاں ہے۔ وہ دن ضرور آئے گا جب امت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے قوت و آزادی کی بلندیوں کو چھو لے گی۔۔۔۔۔(13) مسلمان اقوام اپنی خصوصیات اور تنوع کو باقی رکھتے ہوئے اللہ اور اسلام کے سائے میں جمع ہو جائیں، سب آپس میں متحد رہیں۔ ایسا ہو گيا تو امت اسلامیہ اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کر لےگی۔
ہمارے ممالک زمین دوز ذخائر سے مالامال ہیں، ہمارے پاس اسٹریٹیجک اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل خطے موجود ہیں، ہمارے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، نمایاں ہستیاں ہیں، با صلاحیت افرادی قوت ہے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہئے۔ اللہ تعالی ہماری ہمتوں میں اور بھی اضافہ کرے گا۔
میں آپ نوجوانوں سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل آپ کا ہے۔ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے آپ نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے اور انشاء اللہ اپنے افتخارات آئندہ نسلوں کو منتقل کریں گے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) حج: 40، اور جو بھی اللہ کی مدد کرے وہ اس کی یقینا مدد کرےگا۔
2) فتح: 20، اللہ نے تم سے بہت سارے فوائد کا وعدہ کیا جو تم کو حاصل ہوں گے۔ پھر (خیبر کے) مال غنیمت سے فورا ہی تم کو بہرہ مند کر دیا اور لوگوں کے ہاتھ تم تک پہنچنے سے روک دیئے کہ اہل ایمان کے لئے یہ ایک نشانی بن جائے اور تم کو سیدھے راستے پر لگا دے۔
3) عنكبوت: 69، اور جنہوں نے ہمارے لئے جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کر دیں گے۔
4) آلعمران: 160، اگر اللہ تمہاری نصرت و مدد کرے تو تم پرکوئی بھی غالب نہیں آ سکے گا۔
5) اللہ اکبر کے نعرے
6) « اللہ اکبر اور لبيك ياخامنهاى کے نعرے
7) «امریکہ مردہ باد کے نعرے
8) فتح: 6، اور منافق مرد اور عورتیں جو اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے ہیں وہ ان سب پر عذاب نازل کرے گا، ان کے سر پرعذاب منڈلا رہا ہے، ان پر اللہ کا غضب ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔ ان کے لئے جہنم کی آگ تیار کی ہے اور یہ کس قدر بدترین انجام ہے۔
9) شعار «اسرائيل مردہ باد کے نعرے»
10) اسلامی اتحاد کے حق میں نعرہ «وحدة وحدة اسلامية»
11) هود: 112، پس آپ کو جس طرح کا حکم ملا ہے اس پر ثابت قدم رہیں۔
12) شورى: 15، اور آپ اسی طرح استقامت سے کام لیں کہ جیسا آپ کو حکم ملا ہے۔
13) «هيهات منّا الذّلة کے نعرے»
19m:22s
31717
مظلوم کی حمایت اور ظالم سے دُشمنی | Farsi sub...
آل سعود امریکہ کی حمایت اور مدد کے ساتھ یمنی مظلوم عوام پر آئے دن بے رحمی کے...
آل سعود امریکہ کی حمایت اور مدد کے ساتھ یمنی مظلوم عوام پر آئے دن بے رحمی کے ساتھ مظالم ڈھا رہا ہے اور یمنی عوام کا محاصرہ کر رکھا ہے، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے خاموشی کے ساتھ تماشا دیکھ رہے ہیں۔۔۔
امام علیؑ نے فرمایا تھا کہ ’’ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے حامی بنو‘‘۔۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #یمن #حوثی #دشمن_شناسی #امریکہ #آل_سعود
1m:53s
13750
سعودی شھزادے محمد بن سلمان کا پاکستان...
آج پاکستانی عوام میں غم و غصہ اور
افسوس کی لہر پائی جاتی ہے کہ عالمی شہرت یافتہ...
آج پاکستانی عوام میں غم و غصہ اور
افسوس کی لہر پائی جاتی ہے کہ عالمی شہرت یافتہ عیاش، سعودی شھزادہ محمد بن سلمان، جس کے ہاتھ مظلوم مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور جو دنیا میں دہشتگردی پھیلارہا ہے، اُس کو حکومت خداداد پاکستان کی طرف سے دورے کی اجازت دی گئ۔اس پر پاکستان کی غیور عوام کی طرف سے احتجاج کو روکنے کے لیےمحبّ وطن پاکستانیوں پر پاکستان کےسیکیورٹی کے اداروں کی طرف سے ناجائز دھمکیاں اور دباؤ ڈالا گیا۔اس ویڈیو کے توسط سے سعودی استبدادی حکومت کے یمن میں مظلوم مسلمانوں پر مظالم اور جارحیت کی داستان کا مکروہ چہرہ فاش کیا گیا ہے۔ ملت پاکستان، امریکی اور اسرائیلی نوکر محمد بن سلمان کے نجس وجود کو پاک سر زمین پر ھرگز قبول نہیں کرتی۔
#ویڈیو #پاکستان #دشمن_شناسی #آل_سعود
2m:49s
3090