[Friday Sermon | خطبہ جمعہ] Ba Imamat : H.I Siddqui - 10 October...
Subject : Friday Sermon | خطبہ جمعہ
Ba\\\\\\\\\\\\\\\'imamat | بہ امامتِ : Hujjatul Islam Wa Almuslimeen Siddqui | حجت...
Subject : Friday Sermon | خطبہ جمعہ
Ba\\\\\\\\\\\\\\\'imamat | بہ امامتِ : Hujjatul Islam Wa Almuslimeen Siddqui | حجت الاسلام و المسلمین صدیقی
Date : 10 October 2014
Venue : Tehran, Iran | تھران، ایران
44m:37s
6880
Video Tags:
Tehran,,Firady,,Prayers,,Hujjatul,,Islam,,Saddiqi,,Khutba,,Markazi,,Namaz,,Juma,,
[Speech] Youm-e-Mustafa (saww) | Janab Naseem Siddiqui |...
Youm e Mustafa (saww) | ؐیومِ مصطفٰی
Title: Seerat e Nabawi (saww) Nijaat Ka Rasta
بعنوان: سیرت...
Youm e Mustafa (saww) | ؐیومِ مصطفٰی
Title: Seerat e Nabawi (saww) Nijaat Ka Rasta
بعنوان: سیرت نبویؐ ، نجات کا راستہ
Speaker: Janab Naseem Siddiqui
جناب نسیم صدیقی
Venue : University of Karachi
بمقام: جامعہ کراچی
Date : 12 February 2020
Organized By : Imamia Students Organization Pakistan Karachi Division
16m:5s
2837
Marmoolak | مارمولک (The Lizard) | Farsi
رضا مثقالی، معروف به رضا مارمولک، دزد سابقه داری است که بارها دستگیر و زندانی شده...
رضا مثقالی، معروف به رضا مارمولک، دزد سابقه داری است که بارها دستگیر و زندانی شده و هر بار، پس از مدت کوتاهی از آزادیش، به جهت ارتکاب به خلاف تازه ای، روانه زندان شده است. آخرین باری که او دستگیر می شود، جرم سنگین تری دارد، اتهام او سرقت مسلحانه است. این بار رضا تحویل زندانی می شود که رئیس ساختگیر و انعطاف ناپذیر آن، آقای مجاور، نفوذ و تأثیر بسیاری بر زندانیان دارد، و معتقد است باید آنقدر نسبت به زندانیان سختگیری کرد که دیگر، پس از آزادی، فکر اعمال خلاف را نکنند. او عقیده دارد زندانیان را حتی به زور هم شده باید وادار به درستکاری کرد تا رستگار شده و به بهشت بروند. رضا مارمولک باهوش تر و زیرک تر هم، از مجازات آقای مجاور درامان نمی ماند و هر بار با نافرمانی هایش محکوم به تحمل حبس انفرادی میشود. اما یک بار که مجروح و برای درمان به بیمارستان خارج از زندان منتقل شده، با استفاده از غفلت نگهبان مستقیم خود و پوشیدن لباس یک روحانی بستری در بیمارستان، موفق به فرار میشود. رضا مارمولک، با مصونیتی که در لباس تازه پیدا کرده خود را به شهرکی مرزی می رساند تا با به دست آوردن گذرنامه جعلی از کشور خارج شود. اما شهرک که در انتظار ورود یک روحانی به عنوان امام جماعت است، او را به اشتباه مورد استقبال قرار داده و امامت جماعت محلی را به عهده اش میگذارند. رضا مارمولک به شیوه و برداشت های خود، مردم را موعظه و راهنمایی میکند و خطاهایش را نیز اهالی، تعبیر به اعتقادات نیکوکارانه اش میکنند و...
Satirical commentary on clergymen in post-revolutionary Iran. While in prison, petty criminal Reza (Parviz Parastui) comes across a clergyman, sparking a plan for escape. Reza dons his new acquaintance\'s clerical robes and makes a bid for freedom. He soon learns that being a clergyman brings little respect from the public. Reza travels to the outlying villages, from where he plots to escape the country. However, his plans must be put on hold when the villagers accept him into their community and expect him to perform religious duties. Will Reza\'s prison break transform him into an unlikely pillar of the community?
Synopsis by IMVBox.com
Parviz Parastui ( پرویز پرستویی ), lizard movie, Shahrokh Foroutanian ( شاهرخ فروتنیان), Farideh Sepah Mansour, Maedeh Tahmasebi, Bahram Ebrahimi ( بهرام ابراهیمی ), lizard movie, دانلود فیلم مارمولک, Mehran Rajabi ( مهران رجبی ), Soheila Razavi, Rana Azadivar ( رعنا آزادی ور ), Mehrdad Ziaei ( مهرداد ضیایی ), Sepehr Rezanoor, lizard movie, Ali Abedini, Cyrus Hemati, فیلم مارمولک, Naghi Seif Jamali (نقی سیف جمالی), Kamal Tabrizi ( کمال تبریزی ), The Lizard - Marmoolak - مارمولک, marmolak, marmulak, marmoulak, it movie full movie online, marmalak, «شش قرن و شش سال, السحلية, السحليه, رضا مارمولک, فلم كامل مارمولك, فلم کامل مارمولک, فلم همسر, فیلم مارمولک, film marmolak full, مار مولك, مارملوك, مارمولك, مارمولک, مارمولک فیلم کامل, مازمولک, ماضی مطلق, مامارمولك, ممارمولک, مهظشقی, lezard, Lizard, lizatd, lizzard, mamoolak, mamulak, mamulalk, marmolk, marmool, Marmoolack, marmoolak, marmoolk, marmooolak, Marmoorak, marmuak, marmulk, marmullak, R. lizard, the lixard, the liza, the lizar, the lizard, The Lizard - Marmoolak, The lizard - Marmoolak - مارمولک, The Lizard - Marmoolak-, The Lizard - Marmoolak- مارمولک, The Lizard ( Marmoulak), The lizard marmolat, the lizerx, the lizzard, Marmola, Lizas, رضامارمولک, Mamolak, مارمولككامل, مار, reza marmolak, marm, marmalouk, marmo, The Lazird, The Le, The Lezird, reza mormolak, lizaard, Lizerd, marmaoulak, marmoulark, Mrmolak, مارمولگ, مادمولک, فیلممارمولک, thelizard, the lizard, Malmoulak (The Lizard), Marmolek, marmoolalk, film marmolak, armolak, مامارمولک, mormolak, ماmarmolak, mar molak, مارملك, Reza marmelad, Reza marmoolak, Marmolak ful, فيلم سينمايى مارمولك, Marmalade, فيلم مارمولك, mRMOOLk, Mamorak, reza, Marmoulak , Marmolak, marmulak, فيلم كامل مارمولك, مارمولک فیلم, marmulack, film reza marmulak, mrmulk, lizrd, lezrd, marmolak film .
Website: https://www.imvbox.com/
Facebook: https://www.facebook.com/imvbox/
Twitter: https://twitter.com/IMVBox
Instagram: https://www.instagram.com/imvbox/
109m:5s
4397
ان بچوں کا کیا قصور تھا؟ | امام سید علی...
ایران کے صوبہ فارس کے دار الحکومت شیراز میں احمد بن موسی کاظم علیہ السلام، حضرت...
ایران کے صوبہ فارس کے دار الحکومت شیراز میں احمد بن موسی کاظم علیہ السلام، حضرت شاہ چراغ کے روضے میں حال ہی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے نتیجے میں کم از کم 13 بے گناہ افراد شہید ہوئے جن میں دوسری، چھٹی اور دسویں جماعت کے چھوٹے معصوم طالب علم بھی شامل تھے، ان معصوم بچوں کا جرم کیا تھا؟ کیا انہیں زندگی گزارنے کا حق نہیں تھا؟ اور ان معصوم بچوں کی شہادت، کس قدر اندوہناک تھی؟ اور اسکے نتیجے میں جو بچی اپنے ماں باپ اور بھائی کے سائے سے محروم ہوئی اسکے غم کا بوجھ کون برداشت کر سکتا ہے؟
یہ وہ سوالات ہیں جس کا جواب ان دہشت گرد عناصر کو دینا ہے جنہوں نے اس بڑے جرم کا ارتکاب کیا۔ چنانچہ اسی ناخوشگوار سانحے سے متعلق ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے جذبات اور احساسات کیا ہیں اور اسکی وجہ سے کس قدر دلی طور پر انہیں صدمہ پہنچا ہے؟ جاننے کیلئے اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #شیراز#شاہ_چراغ #جرم #سانحہ #لعنت #غم #شریک# بچے #جماعت #گناہ # دماغ
1m:12s
10954
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
khamenei,
shah
cheragh,
saneha,
iran,
shareek,
gonah,
damagh,
bache,
en
bacho
ka
kya
kasoor
tha,
rahbar,
imam
sayyid
ali
khamenei,
[08 May 2012] Andaz-e-Jahan - پاکستان میں سیاسی محاذ...
[08 May 2012] Andaz-e-Jahan - پاکستان میں سیاسی محاذ آرائياں - Urdu
مہمان:محترم یاور بخاری-ڈاکٹر...
[08 May 2012] Andaz-e-Jahan - پاکستان میں سیاسی محاذ آرائياں - Urdu
مہمان:محترم یاور بخاری-ڈاکٹر مقصود صدیقی-پروفیسر شکیل صدیقی-
43m:5s
4960
[23 Apr 2013] Andaz-e-Jahan - پاکستان کا سیاسی...
مہمان:ڈاکٹر اعجاز حسین-ڈاکٹر مقصود صدیقی-پروفیسر عرفان صدیقی-
انداز جہاں: چالیس...
مہمان:ڈاکٹر اعجاز حسین-ڈاکٹر مقصود صدیقی-پروفیسر عرفان صدیقی-
انداز جہاں: چالیس منٹ کے دورانیئے کا براہ راست نشر ہونے والا پروگرام ہے جس کے پروڈیوسر جناب رفیعی پور ہیں۔ پیر اور جمعے کے علاوہ ہر روز یہ پروگرام شام پیش کیا جاتا ہے۔ اس پروگرام میں اہم علاقائی و عالمی مسائل و تغیرات خاص طور پر بر صغیر کے سیاسی معاملات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ پروگرام میں متعلقہ موضوع کے ماہر اور میزبان کی گفتگو ہوتی ہے جبکہ پروگرام میں نئی دہلی، اسلام آباد اور لندن اسٹوڈیو سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اور بعض اوقات ٹیلی فون لائن کے ذریعے ماہرین شرکت کرتے ہیں۔ پروگرام کے دوران موضوع سے متعلق تصاویر، خبریں اور ویڈیو کلپس بھی پیش کی جاتی ہیں۔
دورانیہ:00:44:36
44m:36s
5507
Dec 7 2008 پيغام حج By Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei -...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی سالانہ ضیافت میں اکٹھا کیا ہوا ہے. پوری دنیا سے مشتاق جانیں اسلام و قرآن کی جائے ولادت (حجاز) ایسے اعمال و مناسک بجالارہے ہیں جن میں غور و تدبر، انسانیت کے لئے اسلام و قرآن کے ابدی سبق کا جلوہ دکھاتا ہے اور یہ اعمال و مناسک بذات خود اسی سبق پر عمل کرنے اور اس کے نفاذ کے سلسلے میں علامتی اقدامات ہیں.
اس عظیم درس کا ہدف انسان کی ابدی نجات و رستگاری اور سربلندی و سرفرازی ہے. اور اس کا راستہ صالح اور نیک انسان کی تربیت اور صالح و نیک معاشرے کی تشکیل ہے، ایسا انسان جو اپنے دل اور اپنے عمل میں خدائے واحد کی پرستش کرے اور اپنے آپ کو شرک اور اخلاقی آلودگیوں اور منحرف کرنے والی نفسانی خواہشات سے پاک کردے؛ اور ایسا معاشرہ جس کی تشکیل میں عدل و انصاف، حریت و ایمان اور نشاط و انبساط سمیت زندگی اور پیشرفت کے تمام نشانے بروئے کار لائے گئے ہوں.
فریضہ حج میں اس فردی اور معاشرتی تربیت کے تمام عناصر اکٹھے کئے گئے ہیں. احرام اور تمام فردی تشخصات اور تمام نفسانی لذات و خواہشات سے خارج ہونے کے ابتدائی لمحوں سے لے کر توحید کی علامت (کعبہ شریف) کے گرد طواف کرنے اور بت شکن و فداکار ابراہیم (ع) کے مقام پر نماز بجالانے تک اور دو پہاڑیوں کے درمیان تیز قدموں سے چلنے کے مرحلے سے لے کر صحرائے عرفات میں ہر نسل اور ہر زبان کے یکتاپرستوں کے عظیم اجتماع کے بیچ سکون کے مرحلے تک اور مشعر الحرام میں ایک رات راز و نیاز میں گذارنے اور اس عظیم جمعیت کے مابین موجودگی کے باوجود ہر دل کا الگ الگ خدا کے ساتھ انس پیدا کرنے تک اور پھر منی میں حاضر ہوکر شیطانی علامتوں پر سنگباری اور اس کے بعد قربانی دینے کے عمل کو مجسم کرنا اور مسکینوں اور راہگیروں کو کھانا کھلانا، یہ اعمال سب کے سب تعلیم و تربیت اور تمرین کے زمرے میں آتے ہیں.
اس مکمل مجموعۂ اعمال میں، ایک طرف سے اخلاص و صفائے دل اور مادی مصروفیات سے دستبرداری اور دوسری طرف سے سعی و کوشش اور ثابت قدمی؛ ایک طرف سے خدا کے ساتھ انس و خلوت اور خلق خدا کے ساتھ وحدت و یکدلی اور یکرنگی دوسری طرف سے دل و جان کی آرائش و زیبائش کا اہتمام اور دل امت اسلامی کی عظیم جماعت کے اتحاد و یگانگت کے سپرد کرنا؛ ایک طرف سے حق تعالی کی بارگاہ میں عجز و انکسار اور دوسری طرف سے باطل کے مد مقابل ثابَت قَدمی اور اُستواری، المختصر ایک طرف سے آخرت کے ماحول میں پرواز کرنا اور دوسری طرف سے دنیا کو سنوارنے کا عزم صمیم، سب ایک دوسرے کے ساتھ پیوستہ ہیں اور سب کی ایک ساتھ تعلیم دی جاتی ہے اور مشق کی جاتی ہے: «وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».(1)
اور اس طرح كعبہ شریف اور مناسك حج، انسانی معاشروں کی مضبوطی اور استواری کا سبب اور انسانوں کے لئے نفع اور بهره مندی کی ذرائع سی بهرپور هین: «جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»(2) و «ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ» (3)
ہر ملک اور ہر رنگ و نسل کے مسلمانوں کو آج ہمیشہ سے بیشتر اس عظیم فریضے کی قدر و قیمت کا ادراک اور اس کی قدرشناسی کرنی چاہئے اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے؛ کیونکہ مسلمانوں کے سامنے کا افق ہر زمانے سے زیادہ روشن ہے اور فرد و معاشرے کے لئے اسلام کے مقرر کردہ عظیم اہداف کے حصول کے حوالے سے وہ آج ہمیشہ سے کہیں زیادہ پرامید ہیں. اگر امت اسلامی گذشتہ دوصدیوں کے دوران مغرب کی مادی تہذیب اور بائیں اور دائیں بازو کی الحادی قوتوں کے مقابلے میں ہزیمت اور سقوط و انتشار کا شکار تھی آج پندرہویں صدی ہجری میں مغرب کے سیاسی اور معاشی مکاتب کے پاؤں دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ ضعف و ہزیمت و انتشار کی طرف رواں دواں ہیں. اور اسلام نے مسلمانوں کی بیداری اور تشخص کی بحالی و بازیافت اور دنیا میں توحیدی افکار اور عدل و معنویت کی منطق کے احیاء کی بدولت عزت و سربلندی اور روئیدگی و بالیدگی کے نئے دور کا آغاز کیا ہے.
وہ لوگ جو ماضی قریب میں ناامیدیوں کے گیت گارہے تھے اور نہ صرف اسلام اور مسلمین بلکہ دینداری اور معنویت کی اساس تک کو مغربی تہذیب کی یلغار کے سامنے تباہ ہوتا ہوا سمجھ رہے تھے آج اسلام کی تجدید حیات اور نشات ثانیہ اور اس کے مقابلے میں ان یلغار کرنے والی قوتوں کے ضعف و زوال کا اپنی آنکھوں سے نظارہ کررہے ہیں اور زبان و دل کے ساتھ اس حقیقت کا اقرار کررہے ہیں.
میں مکمل اطمینان کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ ابھی شروع کا مرحلہ ہے اور خدا کے وعدوں کی حتمیت اور عملی جامہ پہننے یعنی باطل پر حق کی فتح اور قرآن کی امّت کی تعمیر نو اور جدید اسلامی تمدن و تہذیب کے قیام کے مراحل عنقریب آرہے ہیں: «وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ» (4)
اس فسخ ناپذیر وعدے کا عملی جامہ پہننے کی اولین اور اہم ترین نشانی ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی اور اسلامی نظام کی نامی گرامی عمارت کی تعمیر تھی جس نے ایران کو اسلام کی حاکمیت و تمدن کے تفکرات کے مضبوط ترین قلعے میں تبدیل کیا. اس معجزنما وجود کا عین اسی وقت ظہور ہوا جب مادیت کی ہنگامہ خیزیوں اور اسلام کے خلاف بائیں اور دائیں بازو کی قوتوں کی بدمستیوں کا عروج تھا اور دنیا کی تمام مادی قوتیں اسلام کے اس ظہور نو کے خلاف صف آرا ہوئی تھیں اور انہوں نے اسلامی کے خلاف ہرقسم کے سیاسی، فوجی، معاشی اور تبلیغاتی اقدامات کئے مگر اسلام نے استقامت کا ثبوت دیا اور اس طرح دنیائے اسلام میں نئی امیدیں ظہور پذیر ہوئیں اور قلبوں میں شوق و جذبہ ابھرا؛ اس زمانے سے وقت جتنا بھی گذرا ہے اسلامی نظام کے استحکام اور ثابت قدمی میں – خدا کے فضل و قدرت سے - اتنا ہی اضافہ ہوا ہے اور مسلمانوں کی امیدوں کی جڑیں بھی اتنی ہی مضبوط ہوگئی ہیں. اس روداد سے اب تین عشرے گذرنے کو ہیں اور ان تین عشروں میں مشرق وسطی اور افریقی و ایشیائی ممالک اس فتح مندانہ تقابل کا میدان بن چکے ہیں. فلسطین اور اسلامی انتفاضہ اور مسلم فلسطینی حکومت کا قیام، لبنان اور حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت تحریک کی خونخوار اور مستکبر صہیونی ریاست کے خلاف عظیم فتح؛ عراق اور صدام کی ملحدانہ آمریت کے کھنڈرات پر مسلم عوامی حکومت کی عمارت کی تعمیر؛ افغانستان اور کمیونسٹ قابضین اور ان کی کٹھ پتلی حکومت کی ذلت آمیز ہزیمت؛ مشرق وسطی پر امریکہ کے استعماری تسلط کے لئے کی جانی والی سازشوں کی ناکامی؛ غاصب صہیونی ریاست کے اندر تنازعات اور لاعلاج ٹوٹ پھوٹ؛ خطے کے اکثر یا تمام ممالک میں - خاص طور پر نوجوانوں اور دانشوروں کے درمیان - اسلام پسندی کی لہر کی ہمہ گیری ؛ اقتصادی پابندیوں کے باوجود اسلامی ایران میں حیرت انگیز سائنسی اور فنی پیشرفت؛ امریکہ کے اندر جنگ افروز اور فساد کے خواہاں حکمرانوں کی سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں زبردست ناکامی؛ بیشتر مغربی ممالک میں مسلم اقلیتوں کا احساس تشخص؛ یہ سارے حقائق اس صدی – یعنی پندرہویں صدی ہجری – میں دشمنوں کے مقابلے میں اسلام کی فتح و نصرت کی نشانیاں ہیں.
بھائیو اور بہنو! یہ ساری فتوحات اور کامیابیاں جہاد اور اخلاص کا ثمرہ ہیں. جب خداوند عالم کی صدا اس کے بندوں کے حلق سے سنائی دی؛ جب راہ حق کے مجاہدوں کی ہمت و طاقت میدان عمل میں اتر آئی؛ اور جب مسلمانوں نے خدا کے ساتھ اپنے کئے ہوئے عہد پر عمل کیا، خدائے علیّ قدیر نے بھی اپنے وعدے کو عمل کا لباس پہنایا اور یوں تاریخ کی سمت بدل گئی: «أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» (5) «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » (6) «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» (7) «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ» (8)
یہ تو ابھی آغاز راہ ہے. مسلمان ملتوں کو ابھی بہت سے خوفناک دروں سے گذرنا ہے. ان دروں اور گھاتیوں سے گذرنا بھی ایمان و اخلاص، امید و جہاد اور بصیرت و استقامت کے بغیر ممکن نہیں ہے. مایوسی اور ہر چیز کو تاریک و سیاہ دیکھنے، حق وباطل کے معرکے میں غیرجانبدارانہ موقف اپنانے، بے صبری اور جلدبازی سے کام لینے اور خدا کے وعدوں کی سچائی پر بدگمان ہونے کی صورت میں ان کٹھن راستوں سے گذرنا ناممکن ہوگا اور یہ راہ طے نہ ہوسکے گی.
زخم خوردہ دشمن پوری طاقت کے ساتھ میدان میں آیا ہے اور وہ مزید طاقت بھی میدان میں لائے گا چنانچہ ہوشیار و بیدار، شجاع، دانشمند اور موقع شناس ہونا چاہئے؛ کیونکہ اسی صورت میں دشمن ناکامی کا منہ دیکھے گا. ان تیس برسوں کے دوران ہمارے دشمن خاص طور پر صہیونیت اور امریکہ پوری طاقت کے ساتھ میدان میں تھے اور انہوں نے تمام وسائل کا استعمال کیا مگر ناکام رہے. اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا. ان شاء اللہ
دشمن کی شدت عمل اکثر و بیشتر اس کی کمزوری اور بے تدبیری کی علامت ہے. آپ ایک نظر فلسطین اور خاص طور پر غزہ پر ڈالیں. غزہ میں دشمن کے بیرحمانہ اور جلادانہ کردار – جس کی مثال انسانیت کی تاریخ میں بہت کم ملتی ہے – ان مردوں، عورتوں اور بچوں کے آہنی عزم پر غلبہ پانے میں دشمن کی عاجزی اور ضعف کی نشانی ہے جنہوں نے خالی ہاتھوں - غاصب ریاست اور اس کے حامی یعنی امریکی بڑی طاقت اور ان کی سازشوں اور حماس کی قانونی حکومت سے جہاد کے ان متوالوں کی روگردانی کی - امریکی اور صہیونی خواہش کو پاؤں تلے روند ڈالا ہے. خدا کا سلام و درود ہو اس با استقامت اور عظیم ملت پر. غزہ کے عوام اور حماس کی حکومت نے ان جاودانہ آیات الہی کا زندہ مصداق ہمارے سامنے پیش کیا ہے جہاں رب ذوالجلال کا ارشا ہے کہ:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ»(9) و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ». (10)
حق و باطل کے اس معرکے کا فاتح حق کے سوا کوئی نہیں ہے اور فلسطین کی یہی صبور اور مظلوم ملت ہی آخرکار دشمن کے مقابلے میں فتح و کامرانی سے ہمکنار ہوگی. «وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً » (11) آج بھی فلسطینی مزاحمت پر غلبہ پانے میں ناکامی کے علاوه، سیاسی حوالے سے حریت پسندی، جمہوریت پسندی اور انسانی حقوق کی حفاظت و حمایت کے حوالے سے مغربی قوتوں کے دعوے اور نعرے بھی جھوٹے ثابت ہوئے ہیں چنانچہ اس بنا پر بھی امریکی ریاست اور اکثر یورپی ریاستوں کی آبرو شدت سے مخدوش ہوچکی ہے اور اس بے آبروئی کی قلیل مدت میں تلاقی بھی ممکن نہیں ہے. بے آبرو صہیونی ریاست پہلے سے کہیں زیادہ روسیاہ ہوچکی ہے اور اکثر عرب حکمران بھی اپنی رہی سہی نادرالوجود آبرو ہار چکے ہیں. وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ.(11)
والسلام علي عبادالله الصالحین
سيّدعلي حسيني خامنهاي
4 ذيحجةالحرام 1429
13 آذر 1387
3 دسمبر 2008
Urdu Version of the messge of Hajj by Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei
In the birthplace of Islam and the Holy Qur’an, eager hearts from throughout the world are now engaged in such rites which indeed show a sign of the eternal lesson of Islam and the Holy Qur’an to mankind: symbolic steps for implementing and applying such a lesson.
The aim of this great lesson is to ensure the eternal salvation and dignity of mankind by training righteous people and establishing a righteous society; people who worship the One and Only God in their hearts and in practice and cleanse themselves from polytheism, moral impurities and deviant desires, and a society built out of justice, freedom, faith, vitality and all the other signs of life and progress.
The main elements for such personal and social training are incorporated in the Hajj. Going into ihram and leaving individual distinctions behind, abstaining from many carnal joys and desires, circumambulating around the symbol of monotheism and praying in the Place of Ibrahim the Idol-breaker and the Self-Sacrificing, the hurrying between the two hills, finding tranquility in Arafat among the great numbers of monotheists from every color and ethnic background to passing the night in prayer and supplication in al-Mash`ar al-Haram with a fondness for God in one\\\'s heart, devoting one’s heart and soul to God the Almighty in such a congested crowd, being present in Mina and stoning the satanic symbols, the meaningful concretization of sacrificing and feeding the poor and the wayfarer are all aimed at training, practicing and reminding us of it.
In this perfect ritual, sincerity, purity of heart and disentanglement from materialistic engagements, endeavor, resilience, intimacy and seclusion with God, unity, concordance, homogeneity, adorning the soul and heart, committing the heart to solidarity with the great body of the Muslim Ummah, humility before the Ultimate Truth, firmness against falsehood, soaring in the desire for the hereafter and the firm resolution to adorn the world are all interwoven and constantly practiced:
« وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».
And among them there are those who say, “Our Lord, give us good in this world and good in the Hereafter, and save us from the punishment of the Fire.”
This way, the Honored Kaaba and the Hajj rituals contribute to the resilience and the uprising of human societies and are filled with benefit and enjoyment for all mankind:
«جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»
«ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ»
Allah has made the Kaaba, the Sacred House, a means of sustenance for mankind…
That they may witness the benefits for them, and mention Allah\\\'s Name during the known days.
Today, Muslims from all countries and races should appreciate the value of this great ritual more than before and benefit from it, for the horizon is brighter than ever in the eyes of the Muslim Ummah and the hope for reaching the goals Islam has envisaged for individuals and societies is greater than ever. If, in the last two centuries the Muslim Ummah got disintegrated and was defeated in the confrontation with the Western materialistic civilization and the atheist schools of thought of both the right and the left, today, in the 15th century of the Lunar Hegira, it is the economic and political theories of the West that are paralyzed and fading away. Today, as a result of the Muslims\\\' reawakening and the retrieval of their identity and with the resurgence of monotheistic ideas and the logic of justice and divinity, a new dawn of prosperity and glory has begun for Muslims.
Those who, in the not-so-distant past, were singing the tune of despair and believed that not only Islam and Muslims but also the foundations of spirituality and religiosity had been lost in the invasion of the Western civilization, are now today witnessing the resurgence of Islam and the revival of the Holy Qur’an as well as the gradual debilitation and collapse of those invaders, confirming all this with their tongues and hearts.
I say with full confidence that this is only the beginning and the complete fulfillment of the divine promise of the victory of truth over falsehood, the reconstruction of the Ummah of the Qur’an and the new Islamic civilization are on the way:
«وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ»
Allah has promised those of you who have faith and do righteous deeds that He will surely make them successors in the earth, just as He made those who were before them successors, and He will surely establish for them their religion which He has approved for them, and that He will surely change their state to security after their fear, while they worship Me, not ascribing any partners to Me. And whoever is ungrateful after that it is they who are the transgressors.
The first and foremost sign of this inescapable promise was the victory of the Islamic Revolution in Iran and the establishment of the glorious Islamic system which turned Iran into a strong fortress for the idea of Islamic rule and civilization. The birth of this miraculous phenomenon amidst the height of the materialism and Islamophobia of rightist and leftist politicians and thinkers, and then its resistance against political, military, economic and propaganda strikes coming from all directions, gave rise to the creation of new hope and passion in the hearts of Muslims. With the passage of time and by the grace of God the Almighty, the strength and capabilities of the Islamic Revolution have increased and the hope it created is now more deeply rooted than ever. Over the last thirty years, the Middle East and Muslim countries in Asia and Africa have been the arenas where this victorious struggle is taking place: Palestine and the Islamic Intifada and the emergence of a Muslim Palestinian government; Lebanon and the historic victory of Hizbollah and the Islamic resistance against the arrogant bloodthirsty Zionist regime; Iraq and the establishment of a Muslim and populist government on the ruins of the atheist regime and the dictator Saddam; Afghanistan and the humiliating defeat of the Communist occupiers and their puppet government; the defeat and failure of all the plots hatched by arrogant America to dominate the Middle East; the incurable problems and chaos inside the usurper Zionist regime; the prevalence of the Islam-seeking masses in all or most of the neighboring countries and especially among the youth and intellectuals; the amazing scientific and technological progress in Islamic Iran achieved under severe economic sanctions and embargoes; the defeat of warmongers in America in the political and economic arenas and Muslim minorities\\\' regaining their true identity and dignity in most of the Western countries. These are all clear indications of the triumph and advancements of Islam in its struggle against its enemies in this century that is the 15th century of Lunar Hegira.
Brothers and sisters! These victories are all the fruits of jihad and sincerity. When the voice of God was heard from the lips of His servants, and the resoluteness and strength of the fighters of the true path were deployed and when the Muslims fulfilled their promise to God the Exalted and the Almighty fulfilled His promise in response, the path of history was changed:
« أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ»
Fulfill My covenant that I may fulfill your covenant, and be in awe of Me alone.
If you help Allah, He will help you and make your feet steady.
Allah will surely help those who help Him. Indeed Allah is all-Strong, all-Mighty.
Indeed We shall help Our apostles and those who have faith in the life of the world and on the day when the witnesses rise up.
But this is still the beginning. Muslim nations still face treacherous roads ahead. One can never survive them unless one is equipped with the power of faith, sincerity, hope and jihad as well as insight and patience. This path cannot be taken with despair and pessimism, apathy and lack of spirit, impatience, lethargy and disbelief in the fulfillment of the divine promise.
The wounded enemy is now resorting to anything and will spare no effort to strike back. We need to be resourceful, wise and to take advantage of opportunities. This way all the efforts of the enemy will fail. In the last thirty years, the enemies, mostly the US and Zionism, have been utilizing all their capacities but have failed miserably. The same thing will happen in the future, too, inshallah.
The severity and intensity of the enemy\\\'s actions usually show just how weak and imprudent he is. Look at Palestine and especially Gaza. The cruel and ruthless acts of the enemy, which are unprecedented in the history of human atrocities, are indicative of his weakness in overcoming the firm resolve of men, women and children who, with their empty hands, are standing against the Occupant Regime and its supporter, the superpower called America; they have spurned its demand which is to reject the Hamas government. May God the Almighty’s blessings be showered upon this resolute and great nation. The people of Gaza and the Hamas government have given meaning to the following everlasting verses of the Holy Qur’an which says:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ» و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ».
We will surely test you with a measure of fear and hunger and a loss of wealth, lives, and fruits; and give good news to the patient.
Those who, when an affliction visits them, say, \\\"Indeed we belong to Allah, and to Him do we indeed return.\\\"
It is they who receive the blessings of their Lord and His mercy, and it is they who are the rightly guided.
You will surely be tested in your possessions and your souls, and you will surely hear from those who were given the Book before you and from the polytheists much affront; but if you are patient and God wary, that is indeed the steadiest of courses.
Truth will emerge triumphant in its battle with falsehood and it is the oppressed and steadfast nation of Palestine that will ultimately be victorious over the enemy.
«وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً »
And Allah is all-Strong, all-Mighty.
Even today, the enemy has failed to break the resistance of the Palestinians. The claims of freedom and democracy and the slogans of human rights have turned out to be nothing but lies. This has greatly disgraced the US and most European regimes; disgraces from which they will not be able to recover soon. The infamous Zionist regime is more notorious than before and some Arab regimes have lost their honor and reputation which they did not have in this test.
وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ
السلام علی عباد الله الصالحین
Sayyed Ali Husainy Khamenei
15m:5s
32727
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Syyed Ali Khamenei 5 July 2011...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Syyed Ali Khamenei 5 July 2011
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=12866
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار اساتید، داوران، حُفّاظ و قاریان شركتكننده در بیستوهشتمین دوره مسابقات بینالمللی قرآن كریم و جمعی از جامعهی قرآنی كشور، قرآن را مهمترین وسیله و عامل وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی و قیام ملتهای منطقه را از نشانههای روشن تحقق قطعی وعدههای قرآنی پروردگار خواندند.
حضرت آیتالله خامنهای، مسابقات بینالمللی قرآن كریم را نشاندهنده ظرفیت عظیم و بیپایان این كتاب آسمانی برای اجتماع و وحدت مسلمانان دانستند و خاطرنشان كردند: همه ملتهای مسلمان در مقابل این هدیه بینظیر الهی خاضع و درسآموزند و این حقیقت، فرصت بسیار مهمی را برای وحدت مسلمان ایجاد میكند.
ایشان، بیتوجهی به ظرفیت وحدت بخش قرآن مجید را غفلت بزرگ ملتهای مسلمان برشمردند و افزودند: باور نداشتن به مفاهیم قرآنی و وعدههای پروردگار، غفلت دیگری است كه عملاً مانع وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی شده است.
رهبر انقلاب اسلامی در تبیین تحقق قطعی وعدههای قرآنی خداوند، به تغییر سرنوشت ملت ایران اشاره و خاطرنشان كردند: ما ملت ایران، آیه شریفه انَّ الله لا یُغَیِّرُ ما بِقَومٍ حَتّی یُغَیِّروا ما بِاَنفُسِهِم را در عمل آزمودهایم و با قیام لله و یاری دین خدا، نصرت الهی را كاملاً درك كردهایم.
حضرت آیتالله خامنهای ایران دوران طاغوت را ایرانِ امریكا و ایران وابسته به صهیونیستها خواندند و خاطرنشان كردند: تبدیل ایران به قطب قدرتمند مقابله با استكبار و صهیونیسم، معجزهای عینی و تحقق وعده نصرت الهی است كه خداوند كریم آن را در قرآن، بشارت داده است.
ایشان قیام ملتهای منطقه از جمله ملت مصر را از دیگر نشانههای بارز حتمی بودن وعدههای قرآن برشمردند و افزودند: امریكا، جبهه خبیث صهیونیستها و وابستگان سیاسی آنها در منطقه، حتی حاضر نبودند فكر قیام ملت مصر را به ذهنشان راه دهند اما این ملت، با شعار اللهاكبر و نماز جمعه و جماعت به میدان یاری دین خدا آمد و خداوند نیز با نصرت آن ملت، بار دیگر ثابت كرد كه اگر پروردگار كسی را یاری كند هیچ قدرتی نمیتواند بر او غلبه كند.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنانشان، حفظ قرآن را، باعث ایجاد فرصت بیشتر برای تدبر و تفكر در این كتاب الهی دانستند و با توصیه به نوجوانان و جوانان به حفظ قرآن مجید افزودند: تدبر، كلید اصلی درك مفاهیم و معانی عمیق قرآن است و حفظ آیات شریف، این فرصت را بهتر و بیشتر فراهم می كند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین محمدی نماینده ولی فقیه و سرپرست سازمان اوقاف و امور خیریه، در گزارشی از برپایی بیست و هشتمین دوره مسابقات قرآن كریم در تهران گفت: در این دوره از مسابقات كه بمدت 5 روز برگزار شد، 96 نفر قاری و حافظ قرآن و 13 نفر داور از 61 كشور جهان حضور داشتند.
حجتالاسلام والمسلمین محمدی پژوهشهای قرآنی در قالب مقالهنویسی، برپایی همایش بانوان فعال در عرصه قرآنی، كارگاههای آموزشی تخصصی در رشته قرائت و حفظ، برگزاری نمایشگاه محصولات قرآنی و محافل انس با قرآن را از دیگر برنامههای این دوره از مسابقات بین المللی قرآن كریم اعلام كرد.
13m:52s
15027
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Sayyed Ali Khamenei 5 July 2011...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Sayyed Ali Khamenei 5 July 2011
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=12866
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار اساتید، داوران، حُفّاظ و قاریان شركتكننده در بیستوهشتمین دوره مسابقات بینالمللی قرآن كریم و جمعی از جامعهی قرآنی كشور، قرآن را مهمترین وسیله و عامل وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی و قیام ملتهای منطقه را از نشانههای روشن تحقق قطعی وعدههای قرآنی پروردگار خواندند.
حضرت آیتالله خامنهای، مسابقات بینالمللی قرآن كریم را نشاندهنده ظرفیت عظیم و بیپایان این كتاب آسمانی برای اجتماع و وحدت مسلمانان دانستند و خاطرنشان كردند: همه ملتهای مسلمان در مقابل این هدیه بینظیر الهی خاضع و درسآموزند و این حقیقت، فرصت بسیار مهمی را برای وحدت مسلمان ایجاد میكند.
ایشان، بیتوجهی به ظرفیت وحدت بخش قرآن مجید را غفلت بزرگ ملتهای مسلمان برشمردند و افزودند: باور نداشتن به مفاهیم قرآنی و وعدههای پروردگار، غفلت دیگری است كه عملاً مانع وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی شده است.
رهبر انقلاب اسلامی در تبیین تحقق قطعی وعدههای قرآنی خداوند، به تغییر سرنوشت ملت ایران اشاره و خاطرنشان كردند: ما ملت ایران، آیه شریفه انَّ الله لا یُغَیِّرُ ما بِقَومٍ حَتّی یُغَیِّروا ما بِاَنفُسِهِم را در عمل آزمودهایم و با قیام لله و یاری دین خدا، نصرت الهی را كاملاً درك كردهایم.
حضرت آیتالله خامنهای ایران دوران طاغوت را ایرانِ امریكا و ایران وابسته به صهیونیستها خواندند و خاطرنشان كردند: تبدیل ایران به قطب قدرتمند مقابله با استكبار و صهیونیسم، معجزهای عینی و تحقق وعده نصرت الهی است كه خداوند كریم آن را در قرآن، بشارت داده است.
ایشان قیام ملتهای منطقه از جمله ملت مصر را از دیگر نشانههای بارز حتمی بودن وعدههای قرآن برشمردند و افزودند: امریكا، جبهه خبیث صهیونیستها و وابستگان سیاسی آنها در منطقه، حتی حاضر نبودند فكر قیام ملت مصر را به ذهنشان راه دهند اما این ملت، با شعار اللهاكبر و نماز جمعه و جماعت به میدان یاری دین خدا آمد و خداوند نیز با نصرت آن ملت، بار دیگر ثابت كرد كه اگر پروردگار كسی را یاری كند هیچ قدرتی نمیتواند بر او غلبه كند.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنانشان، حفظ قرآن را، باعث ایجاد فرصت بیشتر برای تدبر و تفكر در این كتاب الهی دانستند و با توصیه به نوجوانان و جوانان به حفظ قرآن مجید افزودند: تدبر، كلید اصلی درك مفاهیم و معانی عمیق قرآن است و حفظ آیات شریف، این فرصت را بهتر و بیشتر فراهم می كند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین محمدی نماینده ولی فقیه و سرپرست سازمان اوقاف و امور خیریه، در گزارشی از برپایی بیست و هشتمین دوره مسابقات قرآن كریم در تهران گفت: در این دوره از مسابقات كه بمدت 5 روز برگزار شد، 96 نفر قاری و حافظ قرآن و 13 نفر داور از 61 كشور جهان حضور داشتند.
حجتالاسلام والمسلمین محمدی پژوهشهای قرآنی در قالب مقالهنویسی، برپایی همایش بانوان فعال در عرصه قرآنی، كارگاههای آموزشی تخصصی در رشته قرائت و حفظ، برگزاری نمایشگاه محصولات قرآنی و محافل انس با قرآن را از دیگر برنامههای این دوره از مسابقات بین المللی قرآن كریم اعلام كرد.
13m:52s
21830
علامہ مرزا یوسف حسین پرحملے کا مقدمہ - Urdu
[Media Watch] علامہ مرزا یوسف حسین پرحملے کا مقدمہ سیاسی جماعت کے 4 کارکنوں کے خلاف درج...
[Media Watch] علامہ مرزا یوسف حسین پرحملے کا مقدمہ سیاسی جماعت کے 4 کارکنوں کے خلاف درج کیا گیا - Urdu
0m:54s
3931
[19 Jan 14] Islamic Unity Conference - Full Speech by Leader Sayed Ali...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک و تہنیت عرض کرتا ہوں، پیامبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے میلاد مبارک اور آپ(ص) کے فرزند ارجمند امام صادق (علیہ الصلوۃ والسلام) کی پربرکت ولادت کے موقع پر اس اجتماع میں تشریف فرما، آپ حاضرین محترم، ہفتہ وحدت کے عزیز مہمانوں اور اسلامی ممالک کے سفراء اور تمام ذمہ داران اور بزرگوار سرکاری حکام ـ جنہوں نے ملک کی بھاری ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی ہیں ـ کو؛ نیز مبارکباد عرض کرتا ہوں ملت ایران کو اور تمام مسلمانان عالم کو، بلکہ تمام عالمی حریت پسندوں کو۔
یہ مبارک میلاد ایسی برکتوں کا سرچشمہ ہے جو صدیوں کے دوران بنی نوع انسان کے ہر فرد پر نازل ہوتی رہی ہیں؛ اور ملتوں کو، انسانوں کو اور انسانیت کو اعلی ترین انسانی، فکری اور روحانی عوالم اور شاندار تہذیب اور شاندار زندگی کے لئے روشن پیش منظر پیش کرتی رہی ہیں۔ جو کچھ اس ولادت مبارکہ کی سالگرہ کے موقع پر عالم اسلام اور مسلم امہ کے لئے اہم ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے سلسلے میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی توقعات کو مد نظر رکھیں، اور کوشش کریں اور مجاہدت و جدوجہد کریں تاکہ یہ توقات پوری ہوجائيں؛ دنیائے اسلام کی سعادت اسی میں ہے اور بس۔ اسلام بنی نوع انسان کی آزادی کے لئے آیا، استبدادی اور ظالم مشینریوں کی قید و بند اور دباؤ سے انسان کے مختلف طبقوں کی آزادی اور انسانوں کے لئے حکومت عدل کے قیام کے لئے بھی اور انسان کی زندگی پر مسلط اور انسانی زندگی کو اس کی مصلحتوں کے برعکس سمت کھولنے والے افکار، اوہام (و خرافات) اور تصورات سے آزادی کے لئے بھی۔
امیر المؤمنین علیہ الصلاۃ والسلام نے ظہور اسلام کے دور میں عوام کی زندگی کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فتنے کا ماحول\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فى فِتَنٍ داسَتهُم بِاَخفافِها وَ وَطِئَتهُم بِاَظلافِها\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (1) فتنے سے مراد وہ غبار آلود ماحول ہے جس میں انسان کی آنکھیں کچھ دیکھنے سے عاجز ہیں؛ انسان راستہ نہيں دیکھتا، مصلحت کی تشخیص سے عاجز ہے، یہ ان لوگوں کی صورت حال تھی جو اس مصائب بھرے اور پرملال خطے میں زندگی بسر کررہے تھے۔
بڑے ممالک میں، اس زمانے کی تہذیبوں میں بھی ـ جن کے پاس حکومتیں تھیں ـ یہی صورت حال مختلف شکل میں پائی جاتی تھی۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم کہہ دیں کہ ظہور اسلام کے ایام میں جزیرۃالعرب کے عوام بدبخت اور بیچارے تھے اور دوسرے خوشبخت تھے؛ نہیں، ستمگر اور ظالم حکومتیں، انسان اور انسانیت کی شان و منزلت کو نظر انداز کرنے، طاقتوں کے درمیان طاقت کے حصول کے لئے تباہ کن جنگوں کی آگ بھڑکائے جانے، نے لوگوں کی زندگی تباہ کردی تھی۔
تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن کی دو معروف تہذیبیں ـ یعنی ساسانی ایران کی تہذیب اور سلطنت روم کی تہذیب ـ کی صورت حال کچھ اس طرح سے تھی کہ ان معاشروں میں زندگی بسر کرنے والے عوام اور مختلف طبقات کے حال پر انسان کا دل ترس جاتا ہے؛ ان کی زندگی کی صورت حال نہایت افسوسناک ہمدردی کے قابل تھی، وہ اسیری کی زندگی گذارنے پر مجبور تھے۔ اسلام نے آکر انسان کو آزاد کردیا؛ یہ آزادی، سب سے پہلے انسان کے دل اور اس کی روح کے اندر معرض وجود میں آتی ہے؛ اور جب انسان آزادی کو محسوس کرتا ہے، جب وہ غلامی کی زنجیریں توڑنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے، اس کی قوتیں اس احساس کے زیر اثر آتی ہیں اور اگر وہ ہمت کرے اور اٹھ کر حرکت کرے، اس کے لئے آزادی کی عملی صورت معرض وجود میں آتی ہے؛ اسلام نے انسانوں کے لئے یہ کام سرانجام دیا؛ آج بھی وہی پیغام موجود ہے پوری دنیا میں اور عالم اسلام میں۔
بنی نوع انسان کی آزادی کے دشمن انسانوں کے اندر آزادی کی سوچ کو مار ڈالتے ہیں اور ختم کردیتے ہیں؛ جب آزادی کی فکر نہ ہوگی؛ آزادی کی طرف پیشرفت بھی سست ہوجائے گی یا مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ آج ہم مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ اسلام کے مد نظر آزادی تک پہنچنے کی کوشش کریں؛ مسلم اقوام کا استقلال و خودمختاری، پوری اسلامی دنیا میں عوامی حکومتوں کا قیام، قومی و ملکی فیصلوں اور اپنی قسمت کے فیصلوں میں عوام کے فرد فرد کی شراکت داری اور اسلامی شریعت کی بنیاد پر آگے کی جانب حرکت، وہی چیز ہے جو ملتوں اور قوموں کو نجات دلائے گی۔
البتہ آج مسلم قومیں محسوس کرتی ہیں کہ انہیں اس اقدام کی ضرورت ہے اور پوری اسلامی دنیا میں یہ احساس پایا جاتا ہے اور بالآخر یہ احساس نتیجہ خيز ثابت ہوگا، بلا شک۔
اگر قوموں کے ممتاز افراد ـ خواہ وہ علمی و سائنسی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں چاہے دینی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں ـ اپنے فرائص کو بحسن و خوبی نبھائیں، تو عالم اسلام کا مستقبل مطلوبہ مستقبل ہوگا؛ اس مستقبل کے سلسلے میں امیدیں موجود ہیں۔ اسی مقام پر دشمنان اسلام ـ جو اسلامی بیداری کے دشمن ہیں، اقوام عالم کی آزادی و استقلال کے مخالف ہیں ـ میدان میں اتر آتے ہیں؛ اسلامی معاشروں کو معطل رکھنے کی قسماقسم کوششیں عمل میں لائی جاتی ہیں اور ان میں سب سے زيادہ اہم اختلاف و انتشار پھیلانا ہے۔ استکباری دنیا 65 برسوں سے ـ اپنی پوری قوت کو بروئے کار لاکر ـ صہیونی ریاست کی موجودگی کو مسلم اقوام پر ٹھونسنے اور انہیں اس واقعیت (Reality) کو تسلیم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور وہ ناکام رہی ہے۔ ہمیں (صرف) بعض ممالک اور حکومتوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے جو اپنے اجنبی دوستوں کے مفاد کے لئے اپنے قومی مفادات کو پامال کرنے یا اسلامی مفادات کو بھلا دینے کے لئے بھی تیار ہیں جبکہ یہ اجنبی دوست اسلام کے دشمن ہیں؛ اقوام صہیونیوں کی (علاقے میں) موجودگی کے خلاف ہیں۔ 65 برسوں سے فلسطین کو یادوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حالیہ چند سالوں کے دوران ـ لبنان کی 33 روزہ جنگ میں اور غزہ کی 22 روزہ جنگ میں اور دوسری مرتبہ آٹھ روزہ جنگ میں ـ مسلم ملت اور اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ وہ زندہ ہے، اور امریکہ اور دوسری مغربی قوتوں کی وسیع سرمایہ کاری کے باوجود اپنے وجود اور اپنے تشخص کو محفوظ رکھنے اور مسلط کردہ جعلی صہیونی نظام کو طمانچہ مارنے میں کامیاب ہوئی ہے؛ اور ظالم صہیونیوں کے آقاؤں، دوستوں اور حلیفوں کو ـ جو اس عرصے کے دوران اس مسلط کردہ ظالم اور جرائم پیشہ نظام کو تحفظ دینے کے لئے کوشاں رہے ہیں ـ ناکامی کا منہ دکھا چکی ہے؛ اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ اس نے فلسطین کو نہیں بھلایا؛ یہ بہت اہم مسئلہ ہے؛ ان ہی حالات میں دشمن کی تمام تر توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کی جاتی ہے کہ اسلامی امت کو فلسطین کی یاد سے غافل کردے؛ لیکن وہ کیونکر؟ اختلاف و انتشار پھیلانے کے ذریعے، خانہ جنگیوں کے ذریعے، اسلام اور دین و شریعت کے نام پر منحرف انتہا پسندی کی ترویج کے ذریعے؛ وہ یوں کہ کچھ لوگ عام مسلمانوں اور مسلمانوں کی اکثریت کی تکفیر کا اہتمام کریں۔
ان تکفیری گروپوں کا وجود ـ جو عالم اسلام میں نمودار ہوئے ہیں ـ استکبار کے لئے اور عالم اسلام کے دشمنوں کے لئے ایک بشارت اور ایک خوشخبری ہے۔ یہی گروپ ہیں جو صہیونی ریاست کی خبیث واقعیت کو توجہ دینے کے بجائے، مسلمانوں کی توجہ کو دوسری سمت مبذول کرا دیتے ہیں۔ اور یہ وہی نقطہ ہے جو اسلام کے مطمع نظر کے بالکل برعکس ہے؛ اسلام نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"(۲) [رہیں]؛ مسلمانوں کو دین کے دشمنوں کے مقابلے میں میں سخت ہونا چاہئے اور ان کے زیر تسلط نہیں آنا چاہئے؛ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّار\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" عینا قرآن کی آیت کریمہ ہے۔ آپس میں مہربان اور ترس والے ہوں، ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں، یہ اسلام کا حکم ہے؛ اسی اثناء میں ایک تفکر اور ایک جماعت معرض وجود میں آئے جو مسلمانوں کو تقسیم کرے مسلم اور کافر میں! بعض مسلمانوں کو کافر کی حیثیت سے نشانہ بنائے، مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑا دے! کون اس حقیقت میں شک کرسکتا ہے کہ ان گروپوں کو وجود میں لانے، ان کی حمایت و پشت پناہی، انہیں مالی امداد دینا اور ان کو ہتھیاروں سے لیس کرنا اسکبار کا کام ہے اور استکباری حکومتوں کی خبیث خفیہ ایجنسیوں کا کام ہے؟ وہ بیٹھ کر اسی کام کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ عالم اسلام کو اس مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہئے؛ یہ ایک عظیم خطرہ ہے۔ افسوس ہے کہ بعض اسلامی حکومتیں، حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ان اختلافات کو ہوا دیتی ہیں؛ وہ سمجھتے نہیں ہیں کہ ان اختلافات کو ہوا دینے کے نتیجے میں ایسی آگ بھڑک اٹھے گی جو سب کا دامن پکڑ لے گی؛ یہ استکبار کی خواہش ہے: مسلمانوں کے ایک گروپ کی جنگ دوسرے گروپ کے خلاف۔ اس جنگ کا سبب و عامل بھی وہی لوگ ہیں جو مستکبر قوتوں کے کٹھ پتلی حکمرانوں کی دولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں؛ کہ آکر اس ملک میں اور اُس ملک میں لوگوں کے درمیان جھگڑا کھڑا کردیں؛ اور استکبار کی طرف سے اس اقدام میں حالیہ تین چار برسوں کے دوران ـ جب سے بعض اسلامی اور عرب ممالک یں اسلام بیداری کی لہریں اٹھی ہیں ـ بہت زیادہ شدت آئی ہے؛ تاکہ اسلامی بیداری کو دیوار سے لگادیں؛ اور ساتھ ہی دشمن کی تشہیری مشینریوں کے ذریعے تنکے کو پھاڑ بناتے ہوئے اسلام کو دنیا کی رائے عامہ کے سامنے بدصورت ظاہر کریں؛ جب ٹیلی ویژن چینل ایک شخص کو دکھاتے ہیں جو اسلام کے نام سے ایک انسان کا جگر چباتا ہے اور کھتا ہے؛ تو لوگ اسلام کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ دشمنان اسلام نے منصوبہ بندی کی ہے؛ یہ ایسی چیزیں نہیں ہیں جو یکایک معرض وجود میں آئی ہوں بلکہ ایسی چیزیں ہیں جن کے لئے عرصے سے منصوبہ بندی ہوئی ہے۔ ان اقدامات کے پس پردہ پالیسی سازی ہے؛ ان کی پشت پر پیسہ ہے؛ ایسے اقدامات کے پس پردہ جاسوسی ادارے ہیں۔
مسلمانوں کو ہر اس عنصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے جو وحدت کا مخالف ہو اور وحدت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ ہم سب کے لئے بہت بھاری فریضہ ہے؛ شیعہ کو بھی یہ فریضہ قبول کرنا پڑے گا اور مختلف شعبوں کو بھی یہ فریضہ سنبھالنا پڑے گا جو اہل تشیع اور اہل سنت کے اندر پائے جاتے ہیں۔
وحدت سے مراد مشترکات کا سہارا لینا ہے، ہمارے پاس بہت سے مشترکات ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان اشتراکات اختلافی مسائل سے کہیں زیادہ ہیں؛ انہیں اشتراکات کا سہارا لینا چاہئے۔ اہم فریضہ اس حوالے سے ممتاز افراد و شخصیات پر عائد ہوتا ہے؛ خواہ وہ سیاسی شخصیات ہوں، خواہ علمی ہوں یا دینی ہوں۔ علمائے اسلام لوگوں کو فرقہ وارانہ اور مذہبی اختلافات کو ہوا دینے اور شدت بخشنے سے باز رکھیں۔ جامعات کے اساتذہ طلبہ کو آگاہ کریں اور انہیں سمجھا دیں کہ آج عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ وحدت کا مسئلہ ہے۔ اتجاد اہداف کے حصول کے لئے؛ سیاسی استقلال و خودمختاری کا ہدف، اسلامی جمہوریت کے قیام کا ہدف، اسلامی معاشروں میں اللہ کے احکام کے نفاذ کا ہدف؛ وہ اسلام جو آزادی اور حریت کا درس دیتا ہے، اسلام جو انسانوں کو عزت و شرف کی دعوت دیتا ہے؛ یہ آج فریضہ ہے۔
سیاسی شعبے کے ممتاز افراد بھی جان لیں کہ ان کی عزت اور ان کا شرف قوموں کے فرد فرد کے سہارے قابل حصول ہے، نہ کہ بیگانہ اور اجنبی قوتوں کے سہارے، نہ کہ ان افراد کے سہارے جو پوری طرح اسلام کے دشمن ہیں۔
کسی وقت ان علاقوں میں استکباری قوت حکومت کرتی تھی؛ امریکی پالیسی اور قبل ازاں برطانیہ یا بعض دوسرے یورپی ممالک کی پالیسیاں حکم فرما تھیں؛ اقوام نے رفتہ رفتہ اپنے آپ کو ان کی بلا واسطہ تسلط سے چھڑا لیا؛ وہ (استکباری طاقتیں) بالواسطہ تسلط کو ـ سیاسی تسلط کو، معاشی تسلط کو، ثقافتی تسلط کو ـ استعمار کے زمانے کے براہ راست تسلط کے متبادل کے طور پر، جمانا چاہتی ہیں؛ گوکہ وہ دنیا کے بعض خطوں میں براہ راست تسلط جمانے کے لئے بھی میدان میں آرہے ہیں؛ افریقہ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض یورپی ممالک وہی پرانی بساط دوبارہ بچھانے کی کوشش کررہے ہیں؛ راہ حل، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اسلامی بیداری\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" ہے؛ راہ حل اسلامی ملتوں کی شان و منزلت کی پہچان ہے؛ اسلامی ملتوں کے پاس وسیع وسائل ہیں، حساس جغرافیایی محل وقع کی حامل ہیں، بہت زیادہ قابل قدر و وقعت اسلامی ورثے کی حامل ہیں، بےمثل معاشی وسائل سے سرشار ہیں؛ اگر ملتیں آگاہ ہوجائيں، اپنے آپ کو پا لیں، اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائیں، ایک دوسرے کو دوستی کا ہاتھ دیں، یہ علاقہ ایک نمایاں اور درخشاں علاقہ بن جائے گا، اور عالم اسلام عزت و کرامت و آقائی کا دور دیکھے گا؛ یہ وہ چیزیں ہیں جو مسقبل میں انشاء اللہ واقع ہونگی؛ ان کی نشانیاں اس وقت بھی دیکھی جاسکتی ہیں: ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی، اس حساس علاقے میں اسلامی جمہوری نظام کا قیام، اسلامی جمہوری نظام کا استحکام۔
امریکہ سمیت استکاری قوتوں نے گذشتہ 35 برسوں سے اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران کے خلاف ہر وہ حربہ آزما لیا ہے جو وہ آزما سکتی تھیں؛ ان کی سازشوں کے برعکس، ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام روز بروز زیادہ طاقتور، زیادہ مستحکم، پہلے سے کہیں زيادہ صاحب قوت ہوچکا ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ اور رسوخ حاصل کرچکا ہے، اور انشاء اللہ اس استحکام، اس استقرار اور اس قوت میں اضافہ ہوگا؛ عالم اسلام میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ آج نسلوں کی آگہی، اسلام اور اسلام کے مستقبل کے حوالے سے نوجوانوں کی آگہی پہلے کی نسبت کہیں زیادہ ہے اور بعض حوالوں سے ماضی کی نسبت ان کی آگہی بہت زیادہ ہے۔ البتہ دشمن اپنی کوششیں بروئے کر لاتا رہتا ہے لیکن ہم اگر زیادہ توجہ اور بصیرت سے کام لیں تو دیکھ لیں گے کہ اسلامی تحریک کی یہ لہر ان شاء اللہ رو بہ ترقی ہے۔
اللہ کی رحمت ہو ہمارے امام بزرگوار پر، جنہوں نے یہ راستہ ہمارے لئے کھول دیا؛ انھوں نے ہمیں سکھایا کہ خدا پر توکل کرنا چاہئے، خدا سے مدد مانگنی چاہئے، مستقبل کے بارے میں پرامید ہونا چاہئے اور ہم اسی راہ پر آگے بڑھے اور ان شاءاللہ اس کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔ اسلام اور مسلمانوں کی فتح و کامیابی کی امید کے ساتھ، اور اس روشن راستے میں شہید ہونے والوں کے لئے رحمت و مغفرت کے ساتھ۔
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
Source
http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&id=498232
23m:14s
25059
عنقریب نماز باجماعت بیت المقدس میں...
انشاءاللہ وہ دن دور نہیں جب شیعہ سنی مل کر بیت المقدس میں نماز با جماعت ادا کریں...
انشاءاللہ وہ دن دور نہیں جب شیعہ سنی مل کر بیت المقدس میں نماز با جماعت ادا کریں گے اور اسرائیل کی نابودی کا جشن منائیں گے۔۔
#ویڈیو #قدس #ولی_امرمسلمین #اتحاد #فلسطین #اسرائیل
1m:8s
7601
مسجد یعنی مورچہ | بانیِ انقلابِ، امام...
مسجد یعنی مورچہ | بانیِ انقلابِ، امام خمینیؒ
کیا باجماعت نماز کا ثواب کے علاوہ،...
مسجد یعنی مورچہ | بانیِ انقلابِ، امام خمینیؒ
کیا باجماعت نماز کا ثواب کے علاوہ، اور بھی کوئی اثر اور فائدہ ہے؟
کیا اسلام کی نظر سے مسجد صرف عبادت کی
جگہ ہوتی ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں \"محراب\" کا مطلب کیا ہے؟
جانیئے اِن تمام سوالوں کے جواب، امام خمینیؒ کی مبارک زبان سے۔
#ویڈیو #امام_خمینی #مسجد #مورچہ #محراب #دشمن #جماعت
2m:22s
4063
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
masjid,
morcha,
bani,
inqilab,
imam,
khomeini,
bajamat,
namaz,
sawab,
asar,
faida,
islam,
ibadat,
mehraab,
jawab,
sawal,
Video Tags:
Al
Quds,Conference,القدس,کانفرنس,jerusalem,Qibla
awal,قبلہ
اول,بیت
المقدس,فلسطینی,فلسطین,Palestine,Free
Palestine,PLF,palestine
foundation
pakistan,Mehran
Hotel,مہران
ہوٹل,Siraj
ul
Haq,سراج
الحق,امیر
جماعت
اسلامی,Jamat
e
Islami
مسجد کی شان | ولی امرِ مسلمین، سید علی...
کیا آپ اپنے محلے کی مسجد میں نماز پڑھنے جاتے ہیں؟ کیا آپ مسجد کی حقیقی شان و...
کیا آپ اپنے محلے کی مسجد میں نماز پڑھنے جاتے ہیں؟ کیا آپ مسجد کی حقیقی شان و منزلت جانتے ہیں؟ کیا مسجد فقط نماز پڑھنے کی جگہ ہے؟ کیا مسجد میں سیاسی باتیں نہیں کرنی چاہیں؟
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #مسجد #نماز #سیاست #پیش_امام #جماعت
4m:54s
9687
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
masjid,
shan,
imam,
khamenei,
sayyid,
namaz,
haqiqe,
manzilat,
siyasi,
batain,
سخت انتقام | موشن گرافک | Farsi Sub Urdu
تم نے جس خون کو مقتل میں دبانا چاہا
آج وہ کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے
شہیدِ راہِ...
تم نے جس خون کو مقتل میں دبانا چاہا
آج وہ کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے
شہیدِ راہِ ولایت حاجّ قاسم سلیمانی کی مظلومانہ شہادت اور اُن کے پاکیزہ خون کی برکت سے دنیا بھر کے حریت پسندوں اور مظلوموں کے اندر ایک نیا جوش و ولولہ پیدا ہوگیا ہے اور عَالَمی خبیث شیطانی طاقتوں کو مار بھگانے کا ایک نیا عزم و حوصلہ دنیا میں دکھائی دے رہا ہے۔
شہید کے نمازِ جنازہ سے لے کر اُن کے چالیسویں تک ہونے والے تاریخِ بشریت کے عظیم الشان اجتماعات سے شیطانی طاقتوں میں ایک لرزہ طاری ہے۔ انشاء اللہ وہ دِن اب دُور نہیں کہ شہید حاجّ قاسم سلیمانی کی نیابت میں بیت المقدس میں نماز جماعت ادا کی جائے گی۔ انشااللہ۔
#ویڈیو #قاسم_سلیمانی #انتقام #مختار #بیت_المقدس #نماز_جماعت #امریکہ #طمانچہ
4m:18s
2859
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
intiqam,
shaheed,
khoon,
maqtal,
bazar,
kocha,
rah,
wilayat,
haaj,
qasim,
sulimani,
mazlomana,
shahadat,
pakiza,
barkat,
huriyat,
mazlom,
josh,
walwala,
almi,
shytan,
azm,
duniya,
janaza,
bashariyat,
ijtamaat,
larza,
niyabat,
bait,
muqadas,
nmaz,
jamat,
خاتون جنت کانفرنس 2021 اسلام آباد سے براہ...
اسلام آباد.. جماعت اہل حرم کے زیر اھتمام ،، خاتون جنت کانفرنس،، جس سے سربراہ مجلسِ...
اسلام آباد.. جماعت اہل حرم کے زیر اھتمام ،، خاتون جنت کانفرنس،، جس سے سربراہ مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری حفظہ اللہ ، وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم پاکستان برادر سید ناصر عباس شیرازی سمیت ملک کے نامور علماء و مشائخ عظام خطاب فرما رہے ہیں
106m:35s
1312
اے علمائے اسلام! | امام خمینی رضوان اللہ...
امام خمینی رضوان اللہ علیہ علمائے اسلام بالخصوص امام جمعہ و جماعت سے مخاطب ہوتے...
امام خمینی رضوان اللہ علیہ علمائے اسلام بالخصوص امام جمعہ و جماعت سے مخاطب ہوتے ہوئے کیا فرماتے ہیں؟ کیا دنیا کی سامراجی طاقتیں ایران کے خلاف کھڑی ہیں؟ بڑی طاقتیں کس چیز کی تاک میں بیٹھی ہیں؟ آج کا مسئلہ کل سے کس طرح سے جُدا ہے؟ کیا آج بڑی طاقتوں کے مفادات خطرے میں ہیں؟ شیطانِ اکبر کے کیا عزائم ہیں؟
اِن تمام سوالات کے جوابات کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #علمائے_اسلام #امام_جمعہ #امام_جماعت #بڑی_طاقتیں #ذمہ_داریاں #اسلام #طاقت #ایران #مفادات #خلیج_فارس #تیل #رکاوٹ #طاقت
1m:35s
1311
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
powers,
imam,
imam
juma,
taqat,
iran,
islam,
ulama
islam,
دوسرا انقلاب دوسری قسط: (امریکی سفارت...
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد تہران میں واقع بظاہر \"امریکی سفارت خانے\" ،...
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد تہران میں واقع بظاہر \"امریکی سفارت خانے\" ، جبکہ در حقیقت \"امریکی جاسوسی کے اڈے\" پر قبضہ کر لینا، استعمار کے خلاف ایرانی قوم کے اہم کارناموں میں سے ایک تھا کہ جسے \"انقلابِ دوم\" کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ واقعہ انقلاب اسلامی کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور اسلامی انقلاب کے اہم واقعات میں سے ایک ہے۔ اس جاسوسی کے اڈے پر قبضے کے بعد مغربی میڈیا کے شدید دباؤ کے باوجود امام خمینیؒ سمیت بہت سی شخصیات نے طلباء کے اس اقدام کی بھرپور حمایت کی ۔ اِنہی شخصیات میں سے ایک، رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای کی ذات تھی۔ آپ نے اس جاسوسی کے اڈے پر قبضے کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے شدید دباؤ کے رد عمل میں 30 نومبر، 1979 ء کو عاشوراء کے دن تہران کے طالقانی روڈ پر واقع امریکی سفارت خانے میں موجود عوام کے جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے اس جاسوسی کے اڈے سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کے مؤقف کو واضح طور پیش کیا۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے اس مؤقف کو کس طرح پیش کیا؟ \"امریکی جاسوسی کے اڈے\" پر قبضے کے دوران یرغمال بنائے امریکیوں کے ساتھ ناروا سلوک پر مبنی پروپیگنڈے کے جواب میں رہبر انقلاب اسلامی نے کون سا بر وقت اور اہم اِقدام اَنجام دیا؟ ان امریکیوں کی رہائی سے متعلق کیا معاہدہ طے پایا؟ ایران میں \"امریکی جاسوسی کے اڈے\" پر قبضے کے دوران رہبر انقلاب اسلامی کس ملک کے دورے پر تھے؟
مذکورہ تمام سوالات کے جوابات سمیت \"امریکی جاسوسی کے اڈے\" پر قبضے سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہی کیلئے اس ڈاکومینٹری فلم؛ کو ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#ویڈیو #دوسرا_انقلاب #سفارت #امریکی_سفارت #سفارت_خانہ #قبضہ #کہانی #حج #امام_خمینی #حضرت_ابراہیم #امام_خامنہ_ای #رفسنجانی #یونیورسٹی #سٹوڈنٹ #طلباء #جاسوسی_کا_اڈہ #جماعت #امریکہ #پارٹی #منافق #ایران #تہران #جاسوسی #میڈیا #مغربی_میڈیا #حمایت #مؤقف #علی_خامنہ_ای #عاشوراء #امام_حسین #جلاد #شہنشاہ #شاہ #خواتین #سیاہ_فام #آزاد #آزادی #پروپیگنڈا #محمد_رضا_پہلوی #ٹرائل #مجرم #دھمکی #قم #بنی_صدر #ڈر #کارٹر #الیکشن #جیمی_کارٹر #مداخلت #پابندی #نفوذ #بغاوت #الجزائر_معاہدہ #پالیسی #عراق #نیگرو_پونٹے #اثر_و_رسوخ #مداخلت #پابندی
8m:11s
1725
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
iran,
tehran,
America,
enqelab,
enqelab
islami,
hukumat,
Dr.
Mossadegh,
tarikh,
Barack
Obama,
islami
jumhuri,
Islam,
Imam
khomeini,
sefarat,
jasosi,
estemar,
hazrat
ibrahim,
munafeq,
imam
husain,
shah,
azad,
Qom,
امریکہ کو چاہیے کہ ایرانی عوام کی آواز...
لوگوں کو بے وقوف بناکر گمراہ کرنے کیلئے دشمن کا ایک بڑا حربہ حقائق کی تحریف ہے...
لوگوں کو بے وقوف بناکر گمراہ کرنے کیلئے دشمن کا ایک بڑا حربہ حقائق کی تحریف ہے چنانچہ دشمن اپنی پروپیگنڈا مشینری کے ذریعے حق کو باطل اور باطل کو حق کے روپ مین پیش کرتا ہے اور انہی تحریفات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ایک فسادی ٹولے اور شر پسند عناصر کی قلیل جماعت کی آواز کو ایرانی عوام کی آواز کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ایرانی عوام کی آواز کو سنو، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، ایرانی قوم کی آواز وہ ہے جو رواں برس 13 آبان (4 نومبر) کو بلند ہوئی تھی، ایرانی قوم کی آواز وہ تھی جو شہید سلیمانیؒ کے جنازے میں کڑوڑوں لوگوں کے عظیم اجتماع کی صورت میں اٹھی تھی، ایرانی قوم کی آواز وہی ہے جو آج \"شہداء کے جنازوں کی تشییع\" میں فسادیوں کے خلاف نعرے بازی کی صورت میں بلند ہوتی ہے۔
ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای نے اس ویڈیو میں دشمن کے چہرے سے نقاب اتارتے ہوئے ایرانی قوم کی آواز کا تعارف پیش کیا ہے اور اس میں سوالیہ نشان کی صورت میں اس بات کی جانب اشارہ کیا ہے کہ ایرانی قوم کی آواز کونسی ہے؟ کیاایرانی قوم کی آواز وہ ہے جو مٹھی بھر منافق عناصر کی ہے جسے دشمن کی پروپیگنڈا مشینری ایرانی قوم کی آواز کہتی ہے یا پھر ایرانی قوم کی آواز وہ ہے جو 13 آبان (4 نومبر) اور شہداء کے جنازوں کی تشییع میں کڑوڑوں لوگوں کے جم غفیر کی صورت میں شر پسند عناصر اور فسادیوں کے خلاف اٹھتی ہے؟ فیصلہ آپ کو کرنا ہے۔ حقیقت سے آگاہی کیلئے اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #ایرانی_قوم #آواز #تشییع #شہداء #شہید_سلیمانی #عظیم_اجتماع #دہشت_گرد
1m:38s
10313
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
tashee,
shoahada,
shaheed,
shaheed
soleimani,
shaheed
qasem
soleimani,
qasem
soleimani,
imam,
imam
khamenei,
jinaza,
imam
sayyid
ali
khamenei,
wali
amr
muslimeen,
ejtema,
daesh,
isis,
azeem
ejtema,
awaz,