بھیڑیوں کا ہجوم | فارسی ترانہ | اردو...
بھیڑیوں کا ہجوم | فارسی ترانہ | اردو سبٹائٹل
کیا آپ جانتے ہیں، دشمن کے خلاف...
بھیڑیوں کا ہجوم | فارسی ترانہ | اردو سبٹائٹل
کیا آپ جانتے ہیں، دشمن کے خلاف ہماری سب سے بڑی کمزوری ہماری غفلت ہے؟
یہ ترانہ جسے حامد زمانی نے پڑھا ہے، تمثیل اور تشبیہ کرکے انتہائی اہم موضوع کو سمجھا رہا ہے۔
اور وہ ہے جوان نسل کو ضحاک دشمن امریکہ اور اس کے حواریوں کے خلاف بیداری دینا۔
دشمن ہماری غفلت سے بھرپور فائدہ اٹھا کر، ہمیں کمزور سے کمزور تر کرتا جارہا ہے۔
#ویڈیو #ترانہ #بھیڑیا #درندہ #ضحاک #جوان #امریکہ
6m:26s
4730
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
bhaidiyoon,
hujoom,
farsi,
tarana,
dushman,
kamzoori,
tarana,
hamid
,zamani,
tamseel,
tashbeeh,
jawaan,
nasl,
america,
baidari,
ghaflat,
faidah,
انقلاب کا دوسرا مرحلہ | رہبر معظم سید...
آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی حفظہ اللہ، منشور \\\"انقلاب کا دوسرا مرحلہ\\\"...
آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی حفظہ اللہ، منشور \\\"انقلاب کا دوسرا مرحلہ\\\" کی تفسیر بیان کرتے ہوئے رہبر معظّم کی جوانوں پر خاص توجّہ کی کیا وجوہات بیان فرماتے ہیں؟ کس طرح کے جوانوں کو اجتماعی میدان میں آگے بڑھنا چاہیے؟ رہبرِ معظّم جوانوں کو کس وجہ سے اتنی اہمیت دیتے ہیں؟ ایک جوان میں فطری طور پر کیا کیا خصوصیات پائی جاتی ہیں؟
📍دنیا کے محروم اور مظلوم عوام کا حامی و مددگار اور دنیا کی ظالم و جابر حکومتوں اور فرعونی طاقتوں کی آنکھ کا کانٹا اسلامی انقلاب کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کے حوالے سے ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات کا تفصیلی مطالعہ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
.......................................
https://bit.ly/2Z8TPgT
.......................................
#ویڈیو #جوان #توجہ #دنیا #وابستگیاں #تربیت #قابلیت #مقام #مرتبہ #انقلابی_اقدار #جانثاری #شہادت #تجربات
1m:43s
3009
Video Tags:
Media,
WilayatMedia,
mahe,
ramazan,
paishkhema,
sayyid,
ali,
khamenei,
khuda,
ziafat,
dawat,
maheena,
aadat,
tanazur,
khaliq,
pak,
tahir,
rajab,
shaban,
moqa,
azeemoshan,
بسیج، زندہ و جاوید مثالی کردار | امام...
محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
عصرِ حاضر میں عَالَمی...
محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
عصرِ حاضر میں عَالَمی شیطانی طاقتوں یعنی استعماری و استکباری طاقتوں کے مقابلے میں انقلابِ اسلامی کا کردار کلیدی رہا ہے، طاقت کے نشے میں چور وہ عَالَمی فرعون صفت طاقتیں جنہوں نے دنیا کے تمام ممالک پر اپنا رعب و دبدبہ بٹھایا ہوا تھا اور کسی بھی ملک میں یہ جرأت نہیں پائی جاتی تھی کہ ان عَالَمی شیطانی طاقتوں کے مقابلے میں استقامت کا مظاہرہ کرسکے، ایک ایسی دنیا میں انقلاب اسلامی کا ظہور ہوتا ہے اور اِس انقلاب کے مقابلے میں دنیا کی تمام مادّی طاقتیں جمع ہوجاتی ہیں لیکن انقلابِ اسلامی کے انقلابی اور عاشورائی جوان جنہیں بسیج کہا جاتا ہے، ایمانی طاقت، جوش و جذبے اور اخلاص سے لبریز ہو کر ہر میدان میں اِن مغرور اور تکبر میں ڈوبی ہوئی عَالَمی طاقتوں کو شکست سے دوچار کر دیتے ہیں۔ ایسے جوان تمام مسلمان جوانوں کے لیے نمونہ عمل ہیں جنہوں نے اپنے عمل کے ذریعے یہ ثابت کردیا کہ اِن فرعونی طاقتوں کے بغیر بھی مسلمان اور دنیا بھر کے تمام مظلومین اپنے پاؤں پر کھڑے ہوسکتے ہیں اور غلامی سے نجات پاسکتے ہیں۔
بسیج کی خدمات اور مثالی کردار کے حامل بسیجی جوانوں کے بارے میں جاننے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #بسیج #جلوے #عسکری_میدان #مجاہدت #دفاع_مقدس #معجزہ #حوصلہ_افزائی #دفاع_سخت #دفاع_نرم #شہید_فہمیدہ #محسن_حججی #نمونہ_عمل #مخلص_لشکر
2m:57s
10949
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
baseej,
zinda,
sayyid
ali
khamenei,
shaytani
taqat,
istemar,
istekbar,
inqelab
e
islami,
firaun,
jurrat,
isteqamat,
maaddi
taqatein,
ashurai
jawan,
josh,
jazba,
ikhlas,
magroor,
takabbur
shikast,
musalman,
namunae
amal,
mazloom,
ghulami,
zaalim,
khidmat,
shaheed
fahmide,
mohsin
hojaji,
mojiza,
jung
narm,
jung
sakht,
وصال کا دِن | امام خامنہ ای اور شہید قاسم...
عاشقانِ اہلبیت علیہم السلام اور مکتب عاشورہ کے پرورش یافتہ جوان کہ جو خداوندِ...
عاشقانِ اہلبیت علیہم السلام اور مکتب عاشورہ کے پرورش یافتہ جوان کہ جو خداوندِ متعال کی رضا و خوشنودی کی خاطر راہ خدا میں دنیا کے ظالموں اور ستمگروں کے مقابل صبر و استقامت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ایسی طاقتوں کے مقابل جو انسانی معاشرے کو تباہی و بربادی، ظلم و ستم اور مظلوم اقوام اور انسانوں کا استحصال، قتل و غارت گری کے ذریعے اپنی طاقت اور ہوس کی تسکین کرتے ہیں، ڈٹ جاتے ہیں اور اپنے لہو کا نذرانہ پیش کرکے انسانیت کے لیے شمع کی طرح کا کردار ادا کرتے ہیں۔ اُن مقامات اور منازل پر جہاں ایک عارف سو سال کی عمر میں بہت ہی زیادہ محنت و مشقت کے بعد پہنچتا ہے ایک ایسا مخلص و مؤمن جوان، ظالم و جابر طاقتوں سے مبارزہ کرتے ہوئے ایک لمحے اور ایک لحظے میں پہنچ سکتا ہے۔
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ اور مالکِ اشتر زمان شہید قاسم سلیمانی رضوان اللہ علیہ اِس موضوع پر کیا فرماتے ہیں یہ جاننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #وصال_کا_دن #جنگ #حق #احساسات #سیر_و_سلوک #شباہت #اخلاص #روحانیت #شہید_قاسم_سلیمانی #کربلائے_5 #صادقی #موسی_پور #حسین_یوسف_الہی #اکبر_موسوی
4m:28s
8718
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shaheed,
shahadat,
vesal
ka
din,
imam
khamenei,
shaheed
qasim
sulemani,
aashiqane
ahlebait,
maktab
ashura,
jawan,
khudawand,
reza,
raza,
istekbar,
zalemeen,
muqabla,
sabr,
isteqamat,
sitamgar,
zulm,
sitam,
tabahi,
barbadi,
qatl,
gharatgari,
taqat,
hawas,
taskeen,
lahu,
nazrana,
insaniyat,
shamm,
maqamat,
orafa,
saalo,
lamha,
حضرت علی اکبرؑ جوانوں کے لیے نمونہ عمل |...
ہم جب بھی رسول خدا کے چہرے کی زیارت کرنا چاہتے تھے تو ہم علی اکبر کے چہرے کی زیارت...
ہم جب بھی رسول خدا کے چہرے کی زیارت کرنا چاہتے تھے تو ہم علی اکبر کے چہرے کی زیارت کیا کرتے تھے۔ (امام حسین علیہ السلام)
اہل بیت علیہم السلام کے گھرانے کے افراد اپنے کردار، اپنے عمل اور دینِ الٰہی کے راستے میں قربانیوں کے ذریعے تمام مسلمانوں کے لیے نمونہ عمل قرار پائے۔ انہی درخشاں چہروں میں سے ایک جوان امام حسین علیہ السلام کے لختِ جگر حضرت علی اکبر علیہ السلام تھے کہ جنہوں نے راہِ خدا میں اپنی استقامت اور ثابت قدمی کے ذریعے تا ابد جوانوں کے لیے ایک مثالی نمونہ پیش کیا۔
اِس بارے میں ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #علی_اکبر #جوان #حفاظت #ثاب_قدم #قلبی_وابستگی #صراط_مستقیم #علم #بڑھاپا #انقلاب_اسلامی
1m:21s
11872
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
hazrat
ali
akbar,
jawan,
namunae
amal,
imam
husain,
imam
khamenei,
ahlebait,
rasule
khuda,
shabihe
payambar,
chehra,
ziyarat,
kirdar,
amal,
qurbani,
musalman,
darakhshan,
rahe
khuda,
isteqamat,
sabit
qadmi,
ilm,
serate
mustaqeem,
قدس آزادى اور اسرائيل زوال کی جانب | سید...
کیا ہم قدس كے قريب ہيں؟ قرآن ميں تاريخى سنتيں، سياسى، اجتماعى، اور عالمى عسكرى...
کیا ہم قدس كے قريب ہيں؟ قرآن ميں تاريخى سنتيں، سياسى، اجتماعى، اور عالمى عسكرى تمام اعداد و شمار کس چیز پر دلالت کرتے ہیں؟
فلسطينى عوام، مقاومت اسلامى اور مقاومتى گروه، گزشتہ زمانے كى نسبت اجتماعى، عوامى، ارادے، عزم اور تيارى كے اعتبار سے کس حال میں ہیں؟
اسرائيل آج سياسى، اجتماعى، اقتصادى، عسكرى اور امنیتى اعتبار سے کس حالت میں ہے؟
کیا اسرائيلى فوج اپنے تمام اسلحہ اور عظمت كے باوجود فلسطينى جوانوں، فلسطينى جوان خواتين، فلسطيني مردوں، فلسطينى خواتين بلكه فلسطينى بچوں، ان پتھروں، چھريوں، چيخوں، اور عام كاغذ سے بنے جهازوں سے بھى ڈرتی ہے؟
عراقی مجاھد عالم دین، سید ہاشم الحیدری کا خطاب۔
#قدس #قرآن #سنت #سیاسی #عسکری #فلسطین #مقاومت #ارادے #فوج #اسلحہ #جوان #خواتین #جہاز #مجاہدین #صبر
2m:38s
2149
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
quds,
azadi,
Israel,
zaval,
seyyed
hashem
alheydari,
qarib,
quran,
tarikh,
seyasi,
ejtemaei,
delalat,
Palestine,
people,
muqavemat
islami,
javanu,
eradi,
fuoj,
sabr,
mujahedin,
کیا امریکہ ایران پر حملہ کر سکتا ہے؟ |...
موت کا ڈر اور خوف اسی کو ہوتا ہے جسے معاد اور قیامت وغیرہ پر ایمان نہ ہو، لیکن اگر...
موت کا ڈر اور خوف اسی کو ہوتا ہے جسے معاد اور قیامت وغیرہ پر ایمان نہ ہو، لیکن اگر کسی انسان کا معاد اور قیامت پر یقین ہو وہ انسان نہ تو خود موت سے خائف ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی دوسرا اسے موت سے ڈرا سکتا ہے، اور مردان خدا کے نزدیک تو موت کی سب سے بہترین صورت، شہادت ہی ہے اور وہ ہمہ وقت جام شہادت نوش کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں، چنانچہ اسی عقیدے کے مطابق حضرت امام خمینی نے اس ویڈیو میں امریکی حکمرانوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے وہ ملت ایران کو موت سے ڈراکر تسلیم ہونے پر مجبور نہیں کرسکتے کیونکہ انکا خدا اور معاد پر ایمان ہے۔ اور خدا نخواستہ امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ کرنے کی احمقانہ کوشش کی تو ملت ایران اور ایمان سے سرشار ایرانی جوان اور نوجوان انکا بھرپور جواب دیں گے اور اس وقت تک انکا مقابلہ کرتے رہیں گے جب تک وہ زندہ ہیں اور قرآن کریم «فَيَقْتُلُونَ وَ يُقْتَلُونَ» یہ لوگ خدا کی راہ میں لڑتے ہیں تو مارتے بھی ہیں اور مارے بھی جاتے ہیں۔
امام خمینی کی نظر میں کیا امریکہ ایران پر حملہ کرنے کی احمقانہ کوشش کر سکتا ہے اور اسکی وجہ کیا ہوسکتی ہے؟امریکی ممکنہ حملے کے پیش نظر ایرانی جوانوں نے کس بات کا اعلان کیا ہے؟ کیا امریکہ، ملت ایران کو تسلیم ہونے پر مجبور کرسکتا ہے؟ چنانچہ انہی تمام سوالات کے جواب کیلئے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
ویڈیو #امام_خمینی #عوام#جوان #شہادت #دعا #اللہ #معرفت #قیامت #ایمان #امریکہ #قتل #طاقت #خواتین #مظالم
2m:33s
9569
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
khomeini,
jawan,
marefat,
video,
qiamat,
taqat,
mazalem,
america,
iran,
aqeeda,
shahadat,
dua,
eiman,
khawateen,
allah,
hamla,
راہ حاکمیت توحید| امام سید علی خامنہ ای...
نجف سے کربلا ہو یا علاقائی سطح پر ہونے والی پیادہ روی، ان سے حاصل ہونے والا سب سے...
نجف سے کربلا ہو یا علاقائی سطح پر ہونے والی پیادہ روی، ان سے حاصل ہونے والا سب سے اہم درس کون سا ہے؟ یہ سفر عشق ہم کو کیا سکھاتا ہے؟ یہ سرمشق کون سے میدانوں کی مشق کے لیے مقرر کی گئی ہے؟ نسل جوان سے کیا امید ہے اور کیوں؟ وہ کون سا طرز زندگی ہے، جس کی تمنا کرنا ایک زائر کو، ایک عزادار کو اور ایک مومن جوان کو زیب دیتا ہے؟
ان سب سوالات کے جوابات جاننے کےلیے دیکھیں، ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کی یہ ویڈیو-
#ویڈیو #ولی_امرـمسلمین #پیادہ_روی #مشی #نجف_سے_کربلا #اربعین #امام_حسین #نوجوان #مومن #حاکمیت_توحید #معنویت #ارادہ #استحکام #استقامت #سوال #حسینی_زندگی
1m:25s
4295
Video Tags:
Wilyat
Media,
Media,
Production,
mashi,
naujawan,
momin,
manaviyatt,
irada,
istehkaam,
istiqamat,
sawal,
raah
hakmiyat
tawheed,
imam
SAYYED
ali
KHAMENEI,
راہ
حاکمیت
توحید,
امام
سید
علی
خامنہ
ای
Drama Serial - Zamin Ensanha Episode 1 - زمین انسان ها Farsi...
Artists:Ali Nasirian, Asal Badie, Soroush Sehat, Maede Tahmasebi and ...
Year: 1390
Director: AbolHassan Davoodi
Zaman Pakhsh: Saturday and...
Artists:Ali Nasirian, Asal Badie, Soroush Sehat, Maede Tahmasebi and ...
Year: 1390
Director: AbolHassan Davoodi
Zaman Pakhsh: Saturday and Monday - شنبه و دوشنبه ها
خلاصه:
داستان اين سريال در يك بيمارستان ميگذرد. در اين بيمارستان چند پزشك در حال گذراندن دوره هستند تا تخصص خود را در رشته مغز و اعصاب بگيرند. بيماران زيادي به اين بيمارستان مراجعه ميكنند و با خود قصههاي متفاوتي را ميآورند و داستان زندگي و گرفتاريهاي اين بيماران در كنار زندگي پزشكان جوان بازگو ميشود. هركدام از اين شخصيتها پيشينه و زندگي گذشتهاي دارد كه در طول مجموعه به آن پرداخته ميشود.
48m:8s
24056
Drama Serial - Zamin Ensanha Episode 2 زمین انسان ها Farsi...
Artists:Ali Nasirian, Asal Badie, Soroush Sehat, Maede Tahmasebi and ... Year: 1390 Director: AbolHassan Davoodi Zaman Pakhsh: Saturday and Monday...
Artists:Ali Nasirian, Asal Badie, Soroush Sehat, Maede Tahmasebi and ... Year: 1390 Director: AbolHassan Davoodi Zaman Pakhsh: Saturday and Monday - شنبه و دوشنبه ها خلاصه: داستان اين سريال در يك بيمارستان ميگذرد. در اين بيمارستان چند پزشك در حال گذراندن دوره هستند تا تخصص خود را در رشته مغز و اعصاب بگيرند. بيماران زيادي به اين بيمارستان مراجعه ميكنند و با خود قصههاي متفاوتي را ميآورند و داستان زندگي و گرفتاريهاي اين بيماران در كنار زندگي پزشكان جوان بازگو ميشود. هركدام از اين شخصيتها پيشينه و زندگي گذشتهاي دارد كه در طول مجموعه به آن پرداخته ميشود.
50m:24s
9902
Drama Serial - Zamin Ensanha زمین انسان ها Episode 5 Farsi...
Drama Serial - Zamin Ensanha Episode 5 Farsi sub English
Drama Serial - Zamin Ensanha Episode 3 Farsi sub English Artists:Ali Nasirian, Asal...
Drama Serial - Zamin Ensanha Episode 5 Farsi sub English
Drama Serial - Zamin Ensanha Episode 3 Farsi sub English Artists:Ali Nasirian, Asal Badie, Soroush Sehat, Maede Tahmasebi and ... Year: 1390 Director: AbolHassan Davoodi Zaman Pakhsh: Saturday and Monday - شنبه و دوشنبه ها خلاصه: داستان اين سريال در يك بيمارستان ميگذرد. در اين بيمارستان چند پزشك در حال گذراندن دوره هستند تا تخصص خود را در رشته مغز و اعصاب بگيرند. بيماران زيادي به اين بيمارستان مراجعه ميكنند و با خود قصههاي متفاوتي را ميآورند و داستان زندگي و گرفتاريهاي اين بيماران در كنار زندگي پزشكان جوان بازگو ميشود. هركدام از اين شخصيتها پيشينه و زندگي گذشتهاي دارد كه در طول مجموعه به آن پرداخته ميشود.
44m:30s
13178
Leader - Unlike West, Islam on Family and Status of Women is very Clear...
**MORE DETAILS** On Occasion of milade hazarate zahra as - Leader of islamic revolution agha syed ali khamenei said that Unlike the West View of...
**MORE DETAILS** On Occasion of milade hazarate zahra as - Leader of islamic revolution agha syed ali khamenei said that Unlike the West View of Islam on Family and Status of Women is very Clear
باید به طور صریح مبانی غلط غرب در مقوله زن را مورد انتقاد جدی قرار داد
ساعت خبر: 14:11 - تاريخ خبر: 01/03/1390
حضرت آیت الله خامنه ای رهبر معظم انقلاب اسلامی، صبح امروز در دیدار صدها نفر از « زنان فرهیخته، استادان حوزه و دانشگاه و نخبگان عرصه های مختلف»، « زن» را از دید اسلام، بزرگ خانه و گل و ریحانه خانواده خواندند و با اشاره به بحران زن در جوامع غربی افزودند: در نظام اسلامی، کارهای فراوان برای احیای جایگاه حقیقی زن انجام شده اما هنوز مشکلات زیادی بخصوص در عرصه رفتار با زن در خانواده، وجود دارد که باید با ایجاد پشتوانه های قانونی و اجرایی آنها را حل کرد.
به گزارش واحد مرکزی خبر ، حضرت آیت الله خامنه ای در این دیدار که در آستانه میلاد بانوی دو عالم حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها، و روز زن برگزار شد، با تبریک این میلاد خجسته، تشکیل جلسه با حضور جمعی از بانوان برجسته و نخبه کشور و نگاه دقیق و موشکافانه آنان به مسائل مختلف از جمله مسئله زنان و خانواده را نمادی از حرکت عظیم بانوان به سمت کمال و تعالی دانستند و تأکید کردند: نظام جمهوری اسلامی ایران توانسته است به قله ای دست یابد که عبارت است از پرورش زنان فرزانه و صاحب اندیشه و رأی، در ظریف ترین و حساس ترین مسائل جامعه.
ایشان مبنای مشکلات دنیای امروز در مورد مسئله زن را نگاه غلط غرب به جایگاه و شأن زن در جامعه و کج فهمی نسبت به موضوع خانواده برشمردند و تأکید کردند: این دو مشکل موجب شده است که موضوع زن در دنیا، به یک بحران تبدیل شود.
ایشان در تشریح نگاه ظالمانه غرب به « زن»، افزودند: در نامعادله ای که غرب تدریجاً در جوامع مختلف تبلیغ و القا کرده است بشریت به دو بخش تقسیم می شود: «مردان» که طرف ذینفع به شمار می آیند، و «زنان» که طرف مورد انتفاع و مورد استفاده هستند.
حضرت آیت الله خامنه ای افزودند: براساس همین مبنا و نگاه غلط، اگر زنان بخواهند در جوامع غربی نمود و شخصیت یابند باید حتماً به گونه ای رفتار کنند که مردان یعنی طرف ذینفع می خواهند و می پسندند که این اهانت بزرگترین ظلم و حق کشی در حق زنان است.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به تلاش سازمان یافته و تدریجی سیاست گذاران راهبردی غرب برای جا انداختن این فرهنگ غلط در افکار ملتها، خاطرنشان کردند: به همین علت، امروز اگر کسی رفتار مبتنی بر جذابیتهای زنانه را در محیطهای عمومی محکوم کند مورد هجوم و جار و جنجال دستگاههای تبلیغاتی و سیاسی غرب قرار می گیرد.
ایشان علنی شدن مخالفت با حجاب در غرب را از دیگر پیامدهای نگاه ظالمانه به مسئله زن دانستند و افزودند: غربی ها مدعی اند که حجاب یک مسئله دینی است و در جوامع لائیک نباید ظهور پیدا کند اما علت واقعی مخالفت غرب با حجاب این است که سیاست راهبردی و بنیانی غرب درباره زن یعنی عرضه شدن و هرزه شدن زن را با چالش روبرو می کند و مانع تحقق آن می شود.
حضرت آیت الله خامنه ای با استناد به گزارشهای مراکز رسمی جهانی، سست شدن بنیان خانواده، رشد سریع تجارت شرم آور و رقت بار زنان – پدیده کودکان نامشروع و زندگیهای مشترک اما بدون ازدواج را از پیامدهای شوم نگاه مبتنی بر سوءاستفاده غرب به مقوله زن دانستند و افزودند: جمهوری اسلامی باید بطور صریح و بدون پرده پوشی، مبانی غلط غرب در مقوله زن را مورد هجوم و انتقاد جدی و بی وقفه قرار دهد و به مسئولیت خود در دفاع از جایگاه و شأن حقیقی زنان عمل کند.
ایشان نگاه غلط به خانواده را مشکل دومی دانستند که باعث بروز بحران مربوط به زنان در جوامع غربی شده است.
حضرت آیت الله خامنه ای در این زمینه افزودند: برخلاف غرب، نظر اسلام درباره خانواده و جایگاه زن بسیار روشن است و پیامبر گرامی اسلام و ائمه اطهار (ع) در سخنان مختلف بر این جایگاه رفیع تأکید کرده اند.
حضرت آیت الله خامنه ای، تحقق دیدگاه و خواسته اسلام درباره زن و خانواده را، نیازمند پشتوانه قانونی و ضمانت اجرایی خواندند و خاطرنشان کردند: با وجود همه کارهایی که پس از انقلاب انجام شده است، هنوز درباره زن و رفتار در محیط خانواده، کمبودهای زیادی وجود دارد که باید برطرف شود.
ایشان تأکید کردند: محیط خانواده برای زن باید محیطی امن – با عزت و آرامش بخش باشد تا زن بتواند وظیفه اصلی خود را که حفظ خانواده است به بهترین وجه انجام دهد.
حضرت آیت الله خامنه ای با اشاره به نگاه و حرکت هولناکی که قبل از انقلاب درباره زنان رایج بود افزودند: زن ایرانی به علت گوهر ناب ایمان، بر آن موج مخرب فائق آمد و به یکی از پایه های اساسی پیروزی و استمرار انقلاب تبدیل شد.
رهبر انقلاب اسلامی نگاه خوشبینانه به روند ارتقای جایگاه زنان در سه دهه اخیر را نگاهی واقع بینانه خواندند و با اشاره به پیشرفتهای تحسین برانگیز زنان در عرصه های مختلف سیاسی – اجتماعی – فرهنگی و بویژه علمی افزودند: در قله پرافتخار این روند، مادران و همسران شهیدان – رزمندگان و جانبازان به عنوان اسوه های صبر و مقاومت، همچون کوه ایستاده اند و به دیگران درس ایثار و ایمان می آموزند.
رهبر انقلاب افزودند: البته این نگاه خوش بینانه نباید مانع دیدن ضعفها بشود بلکه باید با شناخت دقیق نقائص و مشکلات و برطرف کردن آنها ، روند موفقیت آمیز جمهوری اسلامی را در مقوله «زنان» شتاب بخشید و بر فرهنگ غلط غربی رایج در دنیا فائق آمد.
حضرت آیت الله خامنه ای خاطرنشان کردند: عمده کارهای مربوط به مقوله «زن» باید با مطالعه و اندیشه ورزی زنان و ارائه راهکارهای اجرایی حل مشکلات انجام شود تا به فضل الهی، زنان و دختران جوان، گامهای بلندتری در این زمینه بردارند و ایران اسلامی روز به روز به اهداف متعالی خود نزدیکتر شود.
رهبر انقلاب اسلامی با تأکید بر اینکه مسئله زن و خانواده یکی از موضوعات مهم برای بحث و مطالعه و اندیشه ورزی است، خاطرنشان کردند: بر همین اساس یکی از سلسله نشست های اندیشه های راهبردی در آینده، به موضوع زن و خانواده اختصاص خواهد یافت.
حضرت آیت الله خامنه ای با دعوت از همه بانوان اندیشمند برای مشارکت جدی در مباحث مربوط به این نشست، افزودند: باید فصول مربوط به مسئله زن بصورت تخصصی و علمی و با تکیه بر منابع اسلامی و فکر ناب انقلابی بررسی و در نشست اندیشه های راهبردی مطرح شود تا نتایج آن مبنای برنامه ریزی و عمل قرار گیرد.
در ابتدای این دیدار 10 نفر از زنان فرهیخته، نخبه و روشنفکر دیدگاههای خود را درباره مسائل مختلف فرهنگی – اجتماعی – سیاسی بیان کردند.
خانمها:
• شایسته خو – استاد حوزه و دانشگاه و مدیر مکتب نرجس مشهد
• دکتر فرشته روح افزا – دکترای الکترونیک و استاد دانشگاه
• دکتر نفیسه اسماعیلی – استاد دانشگاه و رئیس بیمارستان رازی
• دکتر فاطمه فراهانی – دکترای مدیریت و برنامه ریزی فرهنگی و عضو هیأت علمی دانشگاه
• دکتر شکیبا محبی تبار – فرزند شهید و دکترای تخصصی رادیوتراپی و اوکولوژی
• مهندس سرور فاضلی پور – کارشناس ارشد مدیریت اجرایی
• دکتر شایگان – استاد جامعه شناسی دانشگاه علامه طباطبایی
• دکتر قنبری – استاد حوزه و جامعه الزهرا
• معصومه حاج حسینی – استاد حوزه و دانشگاه
• و سرکار خانم قوی – عضو هیأت علمی دانشگاه
در سخنان خود بر این نکات تأکید کردند:
• ضرورت ارزیابی کیفی در حوزه های علمیه و پرهیز از رقابتهای کمی
• حضور زنان فاضله و اندیشمند در شورای مدیریت حوزه علمیه
• پیشنهاد تشکیل شورای فقهی خواهران برای مسائل مستحدثه
• تمرکز حوزه های علمیه خواهران با مدیریت خواهران فاضله
• ناهنجاریها و نابسامانی های عمیق زندگی فردی و اجتماعی زنان در غرب، اثبات کننده کذب بودن ادعاهای لیبرالیزم و غرب مبنی بر حمایت از زنان
• ضرورت تلاش برنامه ریزی شده برای اصلاح و ارتقای جایگاه اجتماعی زنان
• نقش چندگانه زنان در تحقق اهداف «جهاد اقتصادی»
• تلاش مستمر برای تقویت فرهنگ عفاف و حجاب
• تبیین الگویی اسلامی – ایرانی برای افزایش حضور زنان در عرصه های مختلف جامعه به موازات تقویت نقش آنان در خانواده
• لزوم نگاه سیستماتیک و مبتنی بر آموزه های دینی در دستگاهها و سازمانهای متولی امور زنان
• حضور بیشتر زنان در شوراهای تصمیم سازی و تصمیم گیری در کشور
• توجه لازم به سلامت معنوی افراد جامعه
• افزایش ایجاد و گسترش بیمارستانهای تخصصی و فوق تخصصی زنان
• راه اندازی کرسی های نظریه پردازی در مسائل زنان
• اهمیت نقش و جایگاه بنیان خانواده و مقابله با جنگ نرم دشمن
• اهتمام به حل مشکلات قضایی بانوان با رویکرد برطرف کردن نواقص قوانین قضایی خانواده
• ضرورت توجه حقیقی رسانه ها بویژه رسانه ملی به عمق نگاه اسلام به زنان
• لزوم پرهیز جدی رسانه ها از تبلیغ مستقیم یا غیرمستقیم الگوهای ضد ارزشی و بیگانه
• محکومیت بی توجهی مدعیان حقوق بشر به ظلم مضاعفی که در حق زنان بحرین و فلسطین انجام می شود.
• پرهیز از افراط و تفریط و نگاه متحجرانه یا فمینیستی به مقوله زن
در این دیدار مادر 4 شهید و همسر شهید سیدحمزه سجادیان که در دیدار حضور داشت در پیامی که همسر یکی از فرزندان شهیدش قرائت کرد بر وفاداری و ایستادگی زنان ایرانی بر عهد و پیمان با اسلام و امام و شهیدان تأکید کرد.
FARS NEWS:
Supreme Leader Raps West\\\'s Instrumental Use of Women
TEHRAN (FNA)- Supreme Leader of the Islamic Revolution Ayatollah Seyed Ali Khamenei lambasted the western countries for their instrumental use of women, describing the West\\\'s wrong view about woman as the root cause of the different problems existing in the western families.
\\\"In the wrong equation that the West has gradually induced and inspired in the different societies, the human being is divided into two parts; Men who are considered as beneficiaries and women who are exploited and used,\\\" Ayatollah Khamenei said on Sunday, addressing a large number of Iranian women on the threshold of the \\\'Women\\\'s Day\\\' in Iran marking the birthday anniversary of Islam\\\'s number one woman Hazrat Fatema (AS), daughter of Prophet Mohammad (PBUH), spouse of Shiite\\\'s first Imam and mother of Shiite Islam\\\'s second and third Imams.
Based on this very wrong view, if women in the West want to prove themselves as renowned personalities in the society, they should behave in a way that men, as the beneficiaries, like, and this insult is the biggest oppression and cruelty against women, Ayatollah Khamenei added.
Referring to the figures published by the international centers, Ayatollah Khamenei reiterated that the weakening foundations of the western families, rapid growth of women trafficking and women trade, illegitimate births and shared life outside matrimony are just a few of the evil consequences of the West\\\'s improper view of women, which is based on misuse.
Every day, women in Europe and the US fall victim to one of the most flagrant abuses of their human rights - the right to live without violence.
It might be the stranger lurking in the back alley: much more likely it is the partner, relative, friend or colleague - for most violence against women is carried out by someone they know.
Crime statistics show that one woman in four has been attacked at some time in their lives and that at least 15 per cent of all European women have experienced domestic violence in a relationship after the age of 16. With domestic violence still very much a hidden crime, the real figure is sure to be higher. Other forms of violence - such as stalking, forced marriage, forced abortions, and forced sterilization - still pass largely unrecorded.
Conviction rates for any type of violence against women are notoriously low. When police pick up a case, on average there are 35 previous incidents to take into account. And law enforcement agents do not always possess the required expertise to produce the evidence necessary to see perpetrators brought to justice. Is it any wonder that convictions are rare?
Governments throughout Europe are recognizing the challenge, but have fallen short of action. Some have now set up refuges for abused women, some have criminalized harassment. Others use restraining orders, counseling or mediation services, or expel the violent partner from the home. Practices differ from country to country, with no clear legislative model - leaving Europe\\\'s women vulnerable to a crime that should have passed into the history books years ago.
Given the mottos chanted by Europe about its pioneering role in the protection of human rights throughout the world, is this the utopia that the western society is calling everyone to?
13m:7s
19275
[20 July 11] دیدار مسئولان كتابخانهها و...
دیدار مسئولان كتابخانههای بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با رهبر...
دیدار مسئولان كتابخانههای بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=16737
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار مسؤولان كتابخانه های بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با اشاره به سابقه كهن و تاریخی ملت مسلمان ایران در تولید كتاب و كتابخوانی، شرایط كنونی تولید و نشر كتاب و آمارهای مطالعه كتاب در كشور را راضی كننده ندانستند و همه مسئولان دستگاههای فرهنگی و مرتبط با موضوع كتاب و كتابخوانی را به بازنگری جدی و حركتی جدید و فراگیر برای ترویج كتابخوانی و مطالعه كتاب های مفید و سالم بویژه در میان نوجوانان و جوانان فراخواندند.
حضرت آیتالله خامنهای در این دیدار با تشكر و قدردانی از زحمات مسئولان كتابخانه ها و كتابداران، برگزاری چنین دیداری را اقدامی نمادین برای احترام به كتاب و كتابخوانی بیان كردند و افزودند: با وجود پیشرفتهای اخیر در وسایل ارتباط جمعی و ارتباطات جدید و نوظهور، كتاب هیچگاه منزوی نخواهد شد و هیچ ابزار پیشرفته ارتباطاتی و فرهنگی نمی تواند جایگزین كتاب شود.
كتابخوانی، یكی از موضوعاتی بود كه رهبر انقلاب اسلامی به تبیین ابعاد مختلف آن پرداختند و لازمه اهتمام به كتاب را ترویج كتابخوانیِ همراه با تدبر دانستند.
حضرت آیتالله خامنهای با تأكید بر اینكه همه دستگاههای آموزشی و فرهنگی برای ترویج كتابخوانیِ همراه با تدبر، وظیفه دارند افزودند: از آموزش و پرورش و مدارس ابتدایی تا دستگاههای ارتباط جمعی و تبلیغاتی اعم از مطبوعات و صدا و سیما در ترویج كتابخوانی مسئول هستند.
ایشان فراگیر شدن تبلیغات كتاب و كتابخوانی در دستگاههای ارتباط جمعی و تبلیغاتی را ضروری خواندند و خاطرنشان كردند: امروز برای برخی كالاها و محصولات كم اهمیت و حتی مضر تبلیغات گسترده ای در صدا و سیما و مطبوعات می شود اما برای كتاب كه محصولی با عظمت و با ارزش است، تبلیغ و تشویق مناسبی صورت نمی گیرد.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: كتابخوانی باید به یك عادت همیشگی در مردم بویژه جوانان تبدیل شود و در سبد كالاهای مصرفی خانواده سهمی قابل قبول پیدا كند.
حضرت آیتالله خامنهای در ادامه سخنان خود به موضوع كتابخانه ها و نقش مهم كتابداران برای راهنمایی كتابخوان ها اشاره كردند و افزودند: مهمترین و سنگین ترین وظیفه در كتابخانه ها، برعهده كتابداران است.
ایشان با تأكید بر اینكه كتابداران منبع و مرجعی برای راهنمایی مراجعین به كتاب هستند خاطر نشان كردند: یكی از نیازهای كنونی، نظم مطالعاتی در میان دوستدارن كتاب است كه كتابداران با راهنمایی صحیح می توانند این خلاء را برطرف كنند.
رهبر انقلاب اسلامی نقش كتابداران در جهت دهی به مراجعان برای كتابخوانی همراه با تأمل را یادآور شدند و با اشاره به اهمیت برنامه های مطالعاتی افزودند: یكی از نیازهای مهم جامعه بویژه نسل نوجوان و جوان طراحی سیر مطالعاتی در موضوعات مختلف و با تنوع مناسب است.
عرضه كتاب سالم و جلوگیری از ورود كتابهای مضر، یكی دیگر از محورهای سخنان حضرت آیتالله خامنهای بود.
ایشان درباره این موضوع خاطر نشان كردند: لزوماً هر كتابی مفید نیست و نمی توان بازار كتاب را آزاد گذاشت تا كتابهای مضر وارد جامعه شوند.
24m:7s
12066
[URDU] Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei - HAJJ Message 2011
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام...
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله ربّ العالمين وصلوات الله وتحياته على سيد الأنام محمد المصطفى وآله الطيبين وصحبه المنتجبين.
آ جکل حج کی بہار اپنی تمام تر روحانی شادابی و پاکیزگی اور خداداد حشمت و شکوہ کے ساتھ آ گئی ہے اور ایمان کے نور اور شوق کے زیور سے آراستہ دل، پروانوں کی طرح کعبہ توحید اور مرکز اتحاد کے گرد محو پرواز ہیں۔ مکہ،منا،مشعر اور عرفات خوش قسمت انسانوں کی منزل ہیں جنہوں نے ”واذن فی الناس بالحج“ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے خداوند غفور و کریم کے مہمان ہونے کی سعادت پائی ہے۔ یہ وہی مبارک مکان اور ہدایت کا سرچشمہ ہے کہ جہاں پر اللہ تعالی کی بین نشانیوں کو جلا بخشی گئی اور جہاں پر ہر ایک کے سر پر امن و امان کی چھتری قرار دی گئی۔
دلوں اور ذکر و خشوع کو زمزم میں پاک کریں۔ اپنی بصیرت کی آنکھ کو حضرت حق کی تابندہ آیات پر کھول دیں۔اخلاص و تسلیم پر جو کہ حقیقی عبودیت کی علامت ہیں ٹوٹ پڑیں۔ اس باپ کی یاد کوجو کمال تسلیم کے ساتھ اپنے اسماعیل کو قربانگاہ تک لے کر گئے،بار بار اپنے دل میں زندہ کیجئے۔ اس طرح وہ منور طریق جو کہ رب جلیل سے دوستی کے لئے ہمارے سامنے کھول دی گئی ہے اسے پہچانئے اورسچے مومن کے عزم اور نیت صادقانہ کے ساتھ اس پر قدم رکھیں۔
مقام ابراہیم انہیں آیات بینات میں سے ایک ہے۔ کعبہ شریف کے پاس ابراہیم علیہ السلام کی قدم گاہ مقام ابراہیم کی واحد نشانی ہے، مقام ابراہیم ان کے ایثار،اخلاص اور قربانی کا مقام ہے۔ نفسانی تقاضوں اور پدری جذبات کے سامنے اور کفر و شرک کے غلبے اور نمرود زمانہ کے تسلط کے آگے ڈٹ جانے کا مقام ہے۔ نجات کے یہ دونوں راستے امت اسلامی کے ہم سب افراد کے سامنے موجود ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی جرات، بہادری اور محکم ارادہ ہمیں ان مقاصد کی طرف روانہ کر سکتا ہے جن کی طرف آدم سے خاتم تک تمام الہی پیغمبروں نے ہمیں دعوت دی ہے اور اس راستے پر چلنے والوں کو دنیا و آخرت میں عزت و سعادت کا وعدہ فرمایا ہے۔ امت مسلمہ کے اس عظیم محضر میں، شایستہ یہی ہے کہ حجاج کرام عالم اسلام کے اہم ترین مسائل پر توجہ دیں۔ ان بے شمار مسایل میں سے سرفہرست، بعض اسلامی ممالک میں برپا ہونے والا انقلاب اور عوامی قیام ہے۔ گذشتہ سال حج اور امسال حج کے درمیانی عرصہ میں عالم اسلام میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ امت مسلمہ کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور مادی اور روحانی ترقی اور عزت و افتخار سے سرشار ایک روشن مستقبل کی نوید دے سکتے ہیں۔ مصر، تیونس اور لیبیامیں فاسد، محتاج اور ڈیکٹیٹر طاغوت، تخت اقتدار سے گر چکے ہیں جبکہ بعض دوسرے ممالک میں عوام کی ٹھاٹھیں مارتی لہروں نے زر و زور اور اقتدار کے محلات میں ویرانی اور تباہی کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
ہماری امت کی تاریخ کے اس تازہ باب نے ایسے حقایق آشکار کئے ہیں جو کہ مکمل طور پر آیات بینات الہی ہیں اور ہمارے لئے حیات بخش سبق لئے ہوئے ہیں۔ ان حقایق کو اسلامی امہ کی تمام اقوام کے محاسبات میں استعمال میں لایا جانا چاہئے۔
سب سے پہلے یہ کہ جو اقوام کئی دھائیوں سے غیروں کے سیاسی تسلط میں رہ رہی تھیں ان کے اندر سے ایسی جوان نسل ظاہر ہوئی ہے جو اپنے اوپر محکم یقین اور تحسین بر انگیز جذبے کے ساتھ خطرات کو قبول کرتے ہوئے مسلط شدہ طاقتوں کے مقابلے پر کھڑی ہو کر اپنی تقدیر بدلنے پر کمر بستہ ہے۔
دوسرے یہ کہ سیکولر حکمرانوں کے تسلط کے باوجود اپنے ممالک میں دین کو محو کرنے کے لئے ان کی ظاہری اور خفیہ کوششوں کے با وصف، اسلام نے بھرپور اور پرشکوہ اثر و رسوخ کے ذریعے دلوں اور زبانوں کو نور ہدایت بخشی اور کروڑوں لوگوں کے گفتار و کردار کی صورت چشمہ جوشان کی طرح، ان کے رویوں اور اجتماعات کو رونق و شادابی عطا کی ہے۔ اذانیں، عبادات، اللہ اکبر کی صدائیں اور دوسرے اسلامی نعرے اور تیونس کے حالیہ انتخابات اس حقیقت کی واضع نشانی اور برھان قاطع ہیں۔ بلاشبہ اسلامی ممالک میں سے ہر ایک ملک میں غیرجانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کا نتیجہ وہی ہو گا جو تیونس میں سامنے آیا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس ایک سال کے دوران پیش آنے والے واقعات نے سب پر یہ واضع کر دیا ہے کہ خدائے عزیز و قدیر نے اقوام کے عزم و ارادوں میں ایک ایسی طاقت رکھ دی ہے کہ کسی دوسری طاقت میں اس کا مقابلہ کرنے کی جرات اور سکت ہی نہیں ہے۔ اقوام اسی خداداد طاقت کے بل بوتے پر اپنی تقدیر کو بدل سکنے کی طاقت رکھتی ہیں اور اس طرح خدا کی نصرت کو اپنے شامل حال کر سکتی ہیں۔
چوتھے یہ کہ استکباری حکومتوں نے، جن میں سر فہرست امریکا ہے ، کئی دھائیوں سے مختلف سیاسی اور سیکورٹی کے ہتھکنڈوں کے ذریعے خطے میں موجود حکومتوں کو اپنا تابع فرمان اور اپنے نصایح کا پایبند بنا کر، دنیا کے اس حساس ترین خطے میں اپنے اقتصادی ،ثقافتی اور سیاسی تسلط کے لئے رکاوٹوں سے پاک وسیع شاہراہ بنا رکھی تھی ، اب اس خطے کی اقوام کی نفرت و بیزاری کی آماجگاہ بن چکی ہیں۔
ہمیں یہ اطمینان رکھنا چاہئے کہ ان عوامی انقلابوں کے نتیجے میں برقرارہونے والے نظام سابقہ ذلت آمیز غیرمتوازن رویوں کے سامنے تسلیم نہیں ہونگے اور اس خطے کی اقوام کے ہاتھوں سیاسی جغرافیہ ،عزت و استقلال کاملہ کی طرف تبدیل ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کہ مغربی طاقتوں کا منافقانہ اور دھوکے بازی پر مبنی مزاج اس خطے کے عوام پر آشکار ہو چکا ہے۔ امریکا اور یورپ نے حتی الامکان مصر،تیونس اور لیبیا میں اپنے مہروں کو بچانے کیلئے زور لگایا اور جب عوام کا ارادہ ان کی خواہشات پر فایق آ گیا تب کامران عوام کے لئے دھوکے پر مبنی دوستی کی مسکراہٹ سجائی۔
اللہ تعالی کی روشن آیات اور بیش قیمت حقایق جو گذشتہ ایک سال کے عرصے میں اس خطے میں رونما ہوئے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہیں اور صاحبان تدبر و بصیرت کے لئے ان کا مشاہدہ اور ادراک دشوار نہیں ہے۔لیکن اس سب کے باوجود تمام امت مسلمہ اور خصوصا قیام کرنے والی اقوام کو دو بنیادی عوامل کی ضرورت ہے:
پہلے: قیام میں تسلسل و تداوم اور محکم ارادوں میں نرمی سے شدید پرہیز۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یوں فرمایا ہے” فاستقم کما امرت و من تاب معک و لا تطغوا“ اور ” فلذلک فادع واستقم کما امرت“، اور حضرت موسی علیہ السلام کے بقول، ”وقال موسی لقومہ استعینوا باللہ و اصبروا، ان الارض للہ یورثھا من یشاءمن عبادہ والعاقبتہ للمتقین“، قیام کرنے والی اقوام کے لئے موجودہ زمانے میں تقوی کا سب سے بڑا مصداق یہ ہے کہ اپنی مبارک تحریک کو رکنے نہ دیں اور خود کو عارضی کامیابیوں کا شکار نہ ہونے دیں۔ یہ اس تقوی کا وہ اہم حصہ ہے جس کو اپنانے والے کے لئے عاقبت بخیر کی وعید عطا ہوئی ہے۔
دوسرے: بین الاقوامی مستکبرین اور ان عوامی انقلابوں سے چوٹ کھانے والی حکومتوں کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہوشیار رہنا۔ وہ لوگ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ نہیں جائیں گے اور اپنے تمام تر سیاسی، سلامتی اور مالی وسایل کے ساتھ ان ممالک میں اپنے اثر و رسوخ اور طاقت کے دوبارہ تسلط کے لئے میدان میں اتریں گے۔ ان کا ہتھیار لالچ، دھمکی، فریب اور دھوکہ ہے۔ تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خواص میں بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن پر یہ ہتھیار کارگر ثابت ہوتے ہیں اور خوف، لالچ اور غفلت انہیں شعوری یا لاشعوری طور پر دشمن کی خدمت میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ جوانوں، روشنفکر دانشوروں اور علمائے دین کی بیدار آنکھیں پوری توجہ سے اس چیز کا خیال رکھیں۔
اہم ترین خطرہ ان ممالک میں برپا ہونے والے جدید سیاسی نظام کی ساخت و پرداز پر کفر و استکبار کے محاذکی مداخلت اور اس پر اثراندازی ہے۔ وہ اپنی تمام توانائیوں کو کام میں لاتے ہوئے کوشش کریں گے تاکہ نئے برپا ہونے والے نظام ،اسلامی اور عوامی تشخص سے خالی رہیں۔ ان ممالک کے تمام مخلص و ھمدرد حضرات اور وہ تمام افراد جو اپنے ملک کی عزت ، وقار اور تکریم کے لئے پر امید ہیں ان سب کو بھرپور کوشش کرنی چاہئے تا کہ نئے نظام میں اسلامی اور عوامی ہونا اپنے تمام تر مفہوم کے ساتھ جلوہ گر ہو۔ اس کے لئے آئین کا کردارسب سے نمایاں ہے ۔ قومی وحدت اور مذہبی قبایلی اور نسلی تنوع کو تسلیم کرنا، آیندہ کامیابیوں کی اہم شرط ہے۔
مصر، تیونس اور لیبیا اور دوسرے ممالک کی جراتمند، بہادر ،بیدار اور مجاہد اقوام کو یہ جان لینا چاہئے کہ ظلم، امریکی مکر و فریب اور دوسرے مغربی مستکبران سے انکی نجات کا صرف اور صرف یہ راستہ ہے کہ دنیا میں طاقت کا توازن انکے حق میں قائم ہو جائے۔ مسلمانوں کو اپنے تمام مسائل کو دنیا کے جہان خوروں کے ساتھ قطعی طور پر حل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو عالمی طاقت ہونے کی صف میں لاکھڑا کریں۔ یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب عالم اسلام کے تمام ممالک باہمی تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ یہ ناقابل فراموش نصیحت امام خمینی ( رہ )عظیم کی ہے ۔
امریکا اور نیٹو، خبیث اور ڈکٹیٹر قذافی کے بہانے کئی ماہ تک لیبیا اور اس کے عوام پر آگ برساتے رہے ہیں۔جبکہ قذافی وہی شخص تھا جوکہ عوام کے جراتمند قیام سے پہلے ان کے نزدیک ترین دوستوں میں شمار ہوتا رہا۔ وہ اس سے گلے ملتے رہے اس کی مدد سے لیبیا کی دولت کو لوٹتے رہے اور اس کو مزید بہلانے کے لئے اس کے ہاتھ کو گرم جوشی سے دباتے تھے یا پھر اس پر بوسے دیتے تھے۔ عوام کے انقلاب کے بعد اسی کو بہانہ بنا کر لیبیا کا تمام تر بنیادی ڈھانچہ تباہ و برباد کر دیا۔ کون سی حکومت ہے جس نے نیٹو کو عوام کے قتل عام اور لیبیا کی تباہی جیسے المیے سے روکا ہو؟ جب تک مغربی وحشی اور خون خوار طاقتوں کے ہاتھ اور دانت توڑ نہ دئیے جائیں گے اس طرح کے خطرات اسلامی ممالک کو درپیش رہیں گے۔ ان خطرات سے نجات ما سوائے عالمی اسلامی بلاک بنانے کے ممکن نہیں ہے۔
مغرب، امریکا اور صیہونیت ہمیشہ کی نسبت آج سب سے زیادہ کمزور ہیں ۔ اقتصادی مسائل، افغانستان و عراق میں پے در پے ناکامیاں، امریکی اور دوسرے مغربی ممالک کے عوام کے شدید اعتراضات جو کہ روز بروز وسیع تر ہو رہے ہیں، فلسطین و لبنان کے عوام کی جان فشانیاں، یمن، بحرین اور بعض دوسرے امریکا کے زیر اثر ممالک کے عوام کا جراتمندانہ قیام، یہ سب کے سب امت مسلمہ اور بخصوص جدید انقلابی ممالک کے لئے بہت بڑی بشارت ہیں۔ پورے عالم اسلام اور خصوصا مصر، تیونس اور لیبیا کے تمام مومنین مرد و خواتین، بین الاقوامی اسلامی طاقت کے قیام کے لئے اس موقعہ سے زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھائیں۔ تحریکوں کے اکابرین خداوند بزرگ پر توکل اور اس کی نصرت و امداد کے وعدے پر بھروسہ کریں اور امت مسلمہ کی تاریخ کے اس جدید باب کو اپنے زندہ و جاوید افتخارات کے ساتھ، جو کہ رضائے الہی کا باعث اور اس کی نصرت و امداد کے لئے راہ ہمواری ہے زینت و آراستہ کریں۔
والسلام علی عباداللہ الصالحین
سید علی حسینی خامنہ ای
۵ آبان 1390ھ ش
29 ذیقعدہ 1432 ھ
10m:25s
21704
حمله به ایران در فیلم Attack on Iran shown in American...
به گزارش فارس، در فیلم «ترانسفورمرز 3» محصول سال 2011، صحنههایی از حمله به...
به گزارش فارس، در فیلم «ترانسفورمرز 3» محصول سال 2011، صحنههایی از حمله به تاسیسات به اصطلاح غیرقانونی هستهای کشوری خاورمیانهای آورده میشود که با نشان دادن پرچم ایران به صورت واژگون، معلوم میشود کشور مورد نظر ایران است.در بخشی از این فیلم، سربازانی حضور دارند که به زبان فارسی صحبت میکنند و در حال محافظت از نیروگاه هستهای هستند اما آمریکاییها با استمداد از آدم فضاییهایی شبیه به ربات، به تاسیسات هستهای ایران حمله میکنند تا حداقل در یک فیلم علمی- تخیلی بتوانند به آرزوی خود در متوقف کردن برنامه هستهای ایران جامه عمل بپوشانند.
نکته قابل توجه در خصوص سهگانه ترانسفورمرز، این موضوع است که به رغم دشمنی آدمفضاییها با دولت آمریکا در پارت اول، سازندگان این فیلم عملی- تخیلی ترجیح دادهاند که برای متوقف کردن برنامه هستهای ایران، آدمفضاییها را با دولت آمریکا متحد کنند.آدمفضاییها همچنین با هدف حفاظت از امنیت مردم جهان! اقدام به کشت و کشتار دشمنان میکنند و جالب اینکه قهرمان داستان که آدمفضاییها مامور حفاظت از جان وی هستند، یک جوان آمریکایی بیکار است که به واسطه رکود اقتصادی در آمریکا، توان پیدا کردن شغل را ندارد. در واقع، این قهرمان اگر در فضای واقعی حضور داشت الان احتمالاً در خیابانهای آمریکا مشغول تظاهرات علیه دولت آمریکا بود اما کارگردانان آمریکایی ترجیح دادهاند چنین شخصیتی را در جایگاه قهرمان مبارزه با ایران جا بزنند.ضمن عذرخواهی از خوانندگان گرامی، با هدف تنویر افکار عمومی، صحنه مربوط به توهین به پرچم ایران و حمله به تاسیسات هستهای، از «فیلم ترانسفورمرز 3» در خبرگزاری فارس منتشر شده است تا میزان کینه هالیوود و دولت آمریکا نسبت به مردم و کشور ایران مشخص شود
0m:52s
9474
I miss you Jerusalem - Global March to Jerusalem (GMJ) - English...
I miss you Jerusalem - Global March to Jerusalem
\"I miss you Jerusalem\" is a catchy song by Taha Hosna an Iranian singer dedicated to...
I miss you Jerusalem - Global March to Jerusalem
\"I miss you Jerusalem\" is a catchy song by Taha Hosna an Iranian singer dedicated to Global march to Jerusalem
Love can not be locked up
Heart may not be tied up
We are flowing - Don\'t give in
We are coming - Don\'t give in
Love can not be locked up
I miss you my missed land
Long live my homeland
O bright hope of Islam
I miss you my missed land
You are sacred and divine
Open your arms to welcome
مسجد الاقصی ... لیلیة الاسری
القدس لنا - بحول الله
مسجد الاقصی ... لیلیة الاسری
والنصر لنا - باذن الله
مسجد الاقصی ... لیلیة الاسری
البیت لنا - بحول الله
مسجد الاقصی ... لیلیة الاسری
و القدس لنا - باذن الله
طه حسنی خواننده جوان و پر آتیه موسیقی معنوی ترانه ای را برای حمایت از مردم مظلوم فلسطین و کاروان بین المللی \"الی بیت المقدس\" با عنوان (I Miss You) دلتنگ تو هستم اجرا و منتشر نمود.
این اثر فاخر که یکی از بهترین آثار تولید شده در رابطه با فلسطین می باشد توسط بهترین آهنگ سازهای ترکیه در این کشور به دو زبان انگلیسی و عربی تولید شده است.
ترجمه قسمت هایی از این ترانه بدین شرح است:
عشق نمی تواند محصور بماند، قلب ممکن نیست به بند کشیده شود، تسلیم مشو، ما در راهیم و به سوی تو می آییم، دلم برای تو تنگ می شود، سرزمین گمشده ام پاینده باشی ای زادگاه من، ای امید روشن اسلام
Category:
Music
Tags:
miss you Jerusalem Global March to palestine Miss You Madness Universe Pageant Beauty Rules Mister Donald Trump Donald Trump (TV Actor) Masters Davey Team Masters (snooker) Little America Miss Universe International Excuse Blink Ramsey Meeting Little Miss Prelude Forum Conference Group Youth Community Association Council Summit music Education Board
4m:54s
17796
[FARSI] Vali Amr Muslimeen Condemning Anti-Islam Film - 13 Sep 2012
پيام در پی اهانت نفرتانگيز دشمنان اسلام به ساحت نورانی پيامبر اعظم...
پيام در پی اهانت نفرتانگيز دشمنان اسلام به ساحت نورانی پيامبر اعظم صلواتاللهعلیهوآله
در پی اهانت نفرتانگیز دشمنان اسلام به ساحت نورانی پیامبر اعظم صلّیاللهعلیهوآلهوسلّم، حضرت آیتاللهخامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی در پیامی به ملت ایران و امت بزرگ اسلام، پشت صحنهی این حركت شرارتبار را سیاستهای خصمانهی صهیونیسم، آمریكا و دیگر سران استكبار جهانی خواندند. ایشان با تشریح دلایل كینهورزی صهیونیستها نسبت به اسلام و قرآن، تأكید كردند: سیاستمداران آمریكا اگر در ادعای دخالتنداشتن خود صادقند، باید عاملان این جنایت شنیع و پشتیبانان مالی آن را كه دل ملتهای مسلمان را به درد آوردهاند، به مجازات متناسب با این جرم بزرگ برسانند.
متن پیام رهبر معظم انقلاب اسلامی به این شرح است:
بسماللهالرحمنالرحیم
قال الله العزیز الحكیم: یُریدونَ لِیُطفِئوا نورَ اللهِ بِأفواهِهِم و اللهُ مُتِمُّ نورِه وَ لو كَرِهَ الكافِرون(1)
ملت عزیز ایران؛ امت بزرگ اسلام
دست پلید دشمنان اسلام بار دیگر با اهانت به پیامبر اعظم صلّیاللهعلیهوآلهوسلّم كینهی عمیق خود را آشكار ساخت و با اقدامی جنونآمیز و نفرتانگیز، خشم مجموعههای خبیث صهیونیستی را از تلألؤ روزافزون اسلام و قرآن در جهان كنونی نشان داد. در روسیاهی عاملان این جنایت و گناه بزرگ، همین بس كه مقدسترین و نورانیترین چهره میان مقدسات عالم را آماج یاوههای مشمئزكنندهی خویش ساختهاند.
پشت صحنهی این حركت شرارتبار، سیاستهای خصمانهی صهیونیسم و امریكا و دیگر سران استكبار جهانی است كه به خیال باطل خود میخواهند مقدسات اسلامی را در چشم نسلهای جوان در دنیای اسلام از جایگاه رفیع خود فروافكنده و احساسات دینی آنان را خاموش كنند. اگر از حلقههای قبلی این زنجیرهی پلید، یعنی سلمان رشدی و كاریكاتوریست دانماركی و كشیشهای امریكایی آتشزنندهی قرآن حمایت نمیكردند و دهها فیلم ضد اسلام را در بنگاههای وابسته به سرمایهداران صهیونیست سفارش نمیدادند، امروز كار به این گناه عظیم و غیر قابل بخشش نمیرسید.
متهم اول در این جنایت، صهیونیسم و دولت امریكا است. سیاستمداران امریكا اگر در ادعای دخالت نداشتن خود صادقند، باید عاملان این جنایت شنیع و پشتیبانان مالی آن را كه دل ملتهای مسلمان را به درد آوردهاند، به مجازات متناسب با این جرم بزرگ برسانند.
برادران و خواهران مسلمان در سراسر جهان نیز بدانند كه این حركات مذبوحانهی دشمنان در برابر بیداری اسلامی، نشانهی عظمت و اهمیت این خیزش و مبشّر رشد روزافزون آن است. و الله غالبٌ علی أمرِهِ(2).
سید علی خامنهای
23/شهریور/1391
Source: http://farsi.khamenei.ir/message-content?id=20963
2m:30s
7710
یوتیوب و آزادی بیان! Youtube and Freedom of Speech! - Farsi
در این گزارش ادعای آزادی بیان سایت یوتیوب مورد آزمایش قرار گرفته و استفاده...
در این گزارش ادعای آزادی بیان سایت یوتیوب مورد آزمایش قرار گرفته و استفاده ابزاری غرب از این مفاهیم مشخص می شود.
این گزارش کاری از باشگاه خبرنگاران جوان می باشد.
3m:53s
4540
[01] Serial: Souvenir of Darkness ارمغان تاریکی - Farsi sub...
قصه چند دانشجوی جوان است که در سالهای آغاز دهه ۶۰ در تهران زندگی میکنند و هر یک...
قصه چند دانشجوی جوان است که در سالهای آغاز دهه ۶۰ در تهران زندگی میکنند و هر یک در برخورد با حوادث و رویدادهای سیاسی و اجتماعی آن دوران همچون جنگ تحمیلی، بحرانهای سیاسی، حضور گروهکهای سیاسی در جامعه و… سرنوشتهای متفاوت پیدا میکنند.
37m:20s
4308
[02] Serial: Souvenir of Darkness ارمغان تاریکی - Farsi sub...
قصه چند دانشجوی جوان است که در سالهای آغاز دهه ۶۰ در تهران زندگی میکنند و هر یک...
قصه چند دانشجوی جوان است که در سالهای آغاز دهه ۶۰ در تهران زندگی میکنند و هر یک در برخورد با حوادث و رویدادهای سیاسی و اجتماعی آن دوران همچون جنگ تحمیلی، بحرانهای سیاسی، حضور گروهکهای سیاسی در جامعه و… سرنوشتهای متفاوت پیدا میکنند.
28m:41s
3891
[03] Serial: Souvenir of Darkness ارمغان تاریکی - Farsi sub...
قصه چند دانشجوی جوان است که در سالهای آغاز دهه ۶۰ در تهران زندگی میکنند و هر یک...
قصه چند دانشجوی جوان است که در سالهای آغاز دهه ۶۰ در تهران زندگی میکنند و هر یک در برخورد با حوادث و رویدادهای سیاسی و اجتماعی آن دوران همچون جنگ تحمیلی، بحرانهای سیاسی، حضور گروهکهای سیاسی در جامعه و… سرنوشتهای متفاوت پیدا میکنند.
28m:32s
4029
[04] Serial: Souvenir of Darkness ارمغان تاریکی - Farsi sub...
قصه چند دانشجوی جوان است که در سالهای آغاز دهه ۶۰ در تهران زندگی میکنند و هر یک...
قصه چند دانشجوی جوان است که در سالهای آغاز دهه ۶۰ در تهران زندگی میکنند و هر یک در برخورد با حوادث و رویدادهای سیاسی و اجتماعی آن دوران همچون جنگ تحمیلی، بحرانهای سیاسی، حضور گروهکهای سیاسی در جامعه و… سرنوشتهای متفاوت پیدا میکنند.
28m:36s
3675
[05] Serial: Souvenir of Darkness ارمغان تاریکی - Farsi sub...
قصه چند دانشجوی جوان است که در سالهای آغاز دهه ۶۰ در تهران زندگی میکنند و هر یک...
قصه چند دانشجوی جوان است که در سالهای آغاز دهه ۶۰ در تهران زندگی میکنند و هر یک در برخورد با حوادث و رویدادهای سیاسی و اجتماعی آن دوران همچون جنگ تحمیلی، بحرانهای سیاسی، حضور گروهکهای سیاسی در جامعه و… سرنوشتهای متفاوت پیدا میکنند.
32m:6s
3891
[29 April 2013] سخنرانی امام خامنه ای - علماء و...
بيانات در اجلاس جهانی علما و بيدارى اسلامى
عربی | اردو | English | Spanish | French | Türkçe...
بيانات در اجلاس جهانی علما و بيدارى اسلامى
عربی | اردو | English | Spanish | French | Türkçe
تهران، سالن اجلاس سران
بسماللهالرّحمنالرّحيم
و الحمد لله ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّدنا محمّد المصطفى و ءاله الأطيبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
به شما ميهمانان عزيز خوشامد ميگويم و از خداوند عزيز و رحيم ميخواهم كه به اين تلاش جمعى بركت دهد و آن را گام مؤثرى در جهت بهروزى مسلمانان سازد. «انّه سميع مجيب«.
موضوع «بيدارى اسلامى» كه شما در اين اجلاس به آن خواهيد پرداخت، امروزه در صدر فهرست مسائل جهان اسلام و امت اسلامى است؛ پديدهى شگرفى است كه اگر باذن الله سالم بماند و ادامه يابد، قادر خواهد بود سربرآوردنِ تمدناسلامى را در چشماندازى نه چندان دوردست، براى امت اسلامى و آنگاه براى جهان بشريت رقم زند.
آنچه امروز در برابر چشم ما است و هيچ انسان مطّلع و هوشمندى نميتواند آن را انكار كند، آن است كه اكنون اسلام از حاشيهى معادلات اجتماعى و سياسى جهان خارج شده و در مركز عناصر تعيينكنندهى حوادث عالم، جايگاهى برجسته و نمايان يافته است و نگاه تازهاى را در عرصهى زندگى و سياست و حكومت و تحولات اجتماعى عرضه ميكند؛ و اين در دنياى كنونى كه پس از شكست كمونيزم و ليبراليزم، دچار خلأ عميق فكرى و نظرى است، پديدهاى مهم و پرمعنى به شمار ميرود. اين نخستين اثرى است كه حوادث سياسى و انقلابى در شمال آفريقا و منطقهى عربى، در مقياس جهانى بر جاى گذاشته است، و خود مبشّر حقايق بزرگترى است كه در آينده اتفاق خواهد افتاد.
بيدارى اسلامى كه سخنگويان جبههى استكبار و ارتجاع حتّى از به زبان آوردن نام آن نيز پرهيز ميكنند و ميترسند، حقيقتى است كه اكنون تقريباً در سراسر دنياى اسلام ميتوان نشانههاى آن را ديد. بارزترين نشانهى آن، اشتياق افكار عمومى و بويژه در قشرهاى جوان، به احياء مجد و عظمت اسلام و آگاه شدن آنان از ماهيت نظام سلطهى بينالمللى و آشكار شدن چهرهى وقيح و ستمگر و مستكبر دولتها و كانونهائى است كه بيش از دويست سال شرق اسلامى و غيراسلامى را در زير پنجههاى خونين خود فشرده و با نقاب تمدن و فرهنگ، هستى ملتها را دستخوش قدرتطلبىِ بيرحمانه و تجاوزگرانهى خود كردهاند.
ابعاد اين بيدارى مبارك بسى گسترده و داراى امتدادى رمزگونه است؛ ولى آنچه از دستاوردهاى نقد آن در چند كشور شمال آفريقا ديده شد، ميتواند دلها را به نتائج بزرگ و شگرف آينده به اطمينان برساند. همواره تحقق معجزگون وعدههاى الهى، نشانهى اميدبخشى است كه تحقق وعدههاى بزرگتر را نويد ميدهد. حكايت قرآن از دو وعدهاى كه خداوند به مادر موسى داد، نمونهاى از اين تاكتيك ربوبى است.
در آن هنگامهى دشوار كه فرمان به آب افكندن صندوق حامل نوزاد داده شد، خطاب الهى وعده فرمود كه: «انّا رادّوه اليك و جاعلوه من المرسلين».(1) تحقق وعدهى اول كه وعدهى كوچكتر و مايهى دلخوشى مادر بود، نشانهى تحقق وعدهى رسالت شد، كه بسى بزرگتر و البته مستلزم رنج و مجاهدت و صبر بلندمدت بود: «فرددناه الى امّه كى تقرّ عينها و لا تحزن و لتعلم انّ وعد الله حقّ».(2) اين وعدهى حق، همان رسالت بزرگ است كه پس از چند سال تحقق يافت و مسير تاريخ را تغيير داد.
نمونهى ديگر، يادآورى قدرت فائقهى الهى در سركوب مهاجمان به بيت شريف است، كه خداوند به وسيلهى پيامبر اعظم، براى تشويق مخاطبان، به امتثال امرِ: «فليعبدوا ربّ هذا البيت»(3) به كار ميبَرد و ميفرمايد: «أ لم يجعل كيدهم فى تضليل».(4)
يا براى تقويت روحى پيامبر محبوبش و باور وعدهى : «ما ودّعك ربّك و ما قلى»،(5) از يادآورى نعمت معجزگون : «أ لم يجدك يتيما فأوى. و وجدك ضالّا فهدى» بهره ميگيرد. و چنين نمونههائى در قرآن بسيار است.
آن روز كه اسلام در ايران پيروز شد و توانست دژ آمريكا و صهيونيزم را در يكى از حساسترين كشورهاى اين منطقهى بسيار حساس فتح كند، اهل عبرت و حكمت دانستند كه اگر صبر و بصيرت را به كار گيرند، فتوحات ديگر پىدرپى فرا خواهد رسيد؛ و فرا رسيد.
واقعيتهاى درخشان در جمهورى اسلامى كه دشمنان ما بدان اعتراف ميكنند، همه در سايهى اعتماد به وعدهى الهى و صبر و مقاومت و استمداد از خداوند به دست آمده است. مردم ما همواره در برابر وسوسهى ضعفائى كه در مقاطع اضطرابانگيز، نداى: «انّا لمدركون»(6) سر ميدادند، نهيب زدهاند كه : «كلاّ انّ معى ربّى سيهدين».(7)
امروز اين تجربهاى گرانبهاء در دسترس ملتهائى است كه در برابر استكبار و استبداد قد علم كرده و توانستهاند حكومتهاى فاسد و گوشبهفرمان و وابسته به آمريكا را سرنگون ساخته يا متزلزل كنند.
ايستادگى و صبر و بصر و اعتماد به وعدهى: «و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»(8) خواهد توانست اين مسير افتخار را تا رسيدن به قلهى تمدن اسلامى، در برابر امت اسلامى هموار كند.
اكنون در اين جلسهى مهم كه جمعى از علماى امت از كشورها و مذاهب گوناگون اسلامى در آن حضور يافتهاند، شايسته ميدانم به بيان چند نكتهى لازم در مسائل بيدارى اسلامى بپردازم:
اولين مطلب آن است كه نخستين امواج بيدارى در كشورهاى اين منطقه كه همزمان با آغاز ورود پيشقراولهاى استعمار آغاز شد، غالباً به وسيلهى علماى دين و مصلحان دينى پديد آمد. نام رهبران و شخصيتهاى برجسته چون سيدجمالالدين و محمد عبده و ميرزاى شيرازى و آخوند خراسانى و محمود الحسن و محمدعلى و شيخ فضلالله و حاج آقا نورالله و ابوالاعلى مودودى و دهها روحانى معروف بزرگ و مجاهد و متنفذ از كشورهاى ايران و مصر و هند و عراق در صفحات تاريخ براى هميشه ثبت و ضبط است.
در دوران معاصر هم نام درخشان «امام خمينى» عظيم چون ستارهى پرفروغى بر تارك انقلاب اسلامى ايران ميدرخشد. در اين ميان، صدها عالم معروف و هزاران عالم غيرمعروف نيز، امروز و ديروز، نقشآفرين حوادث اصلاحىِ بزرگ و كوچك در كشورهاى گوناگون بودهاند. فهرست مصلحان دينى از قشرهاى غيرروحانى همچون حسنالبناء و اقبال لاهورى نيز بلند و اعجابانگيز است.
روحانيان و رجال دينشناس كمابيش در همه جا مرجع فكرى و سنگ صبور روحى مردم بودهاند و هرجا كه در هنگامهى تحولات بزرگ، در نقش هدايتگر و پيشرو ظاهر شده و در پيشاپيش صفوف مردم در مواجهه با خطرات حركت كردهاند، پيوند فكرى ميان آنان و مردم افزايش يافته و انگشت اشارهى آنان در نشان دادن راه به مردم، اثرگذارتر بوده است. اين به همان اندازه كه براى نهضت بيدارى اسلامى داراى سود و بركت است، براى دشمنان امت و كينهورزان با اسلام و مخالفان حاكميت ارزشهاىاسلامى ، دغدغهآفرين و نامطلوب است و سعى ميكنند اين مرجعيت فكرى را از پايگاههاى دينى سلب كرده و قطبهاى جديدى براى آن بتراشند؛ كه به تجربه دريافتهاند كه با آنان ميتوان بر سر اصول و ارزشهاى ملى براحتى معامله كرد! چيزى كه در مورد عالمان باتقوا و رجال دينىِ متعهد هرگز اتفاق نخواهد افتاد.
اين، وظيفهى عالمان دين را سنگينتر ميكند. آنها بايد با هوشيارى و دقت فراوان، و با شناخت شيوهها و ترفندهاى فريبندهى دشمن، راه نفوذ را بكلى ببندند و فريب دشمن را ناكام كنند. نشستن بر سفرهى رنگين متاع دنيا، از بزرگترين آفتها است. آلوده شدن به صله و احسانِ صاحبان زر و زور و نمكگير شدن در برابر طاغوتهاى شهوت و قدرت، خطرناكترين عامل جدائى از مردم و از دست دادن اعتماد و صميميت آنها است. منيّت و قدرتطلبى كه سستعنصران را به گرايش به سوى قطبهاى قدرت فرا ميخواند، بستر آلودگى به فساد و انحراف است. اين آيهى قرآن را همواره بايد در گوش داشته باشند كه: «تلك الدّار الأخرة نجعلها للّذين لايريدون علوّا فى الأرض و لا فسادا و العاقبة للمتّقين».(9)
امروز در دوران حركتهاى اميدبخش بيدارى اسلامى، گاه صحنههائى ديده ميشود كه نمايشگر تلاش عملهى آمريكا و صهيونيسم براى تراشيدن مرجعيتهاى فكرىِ نامطمئن از يك سو، و تلاش قارونهاى شهوتران براى كشاندن اهل دين و تقوا بر سر بساط مسموم و آلودهى خود، از سوى ديگر است. علماى دين و رجال ديندار و دينمدار، بايد بشدت مراقب و دقيق باشند.
دومين نكته، لزوم ترسيم هدف بلندمدت براى بيدارى اسلامى در كشورهاى مسلمان است؛ نقطهى متعالى و والائى كه بيدارى ملتها را بايد سمت و سو دهد و آنان را به آن نقطه برساند. با شناسائى اين نقطه است كه ميتوان نقشهى راه را ترسيم كرد و هدفهاى ميانى و نزديك را در آن مشخص نمود.
اين هدف نهائى نميتواند چيزى كمتر از «ايجاد تمدن درخشان اسلامى» باشد. امت اسلامى با همهى ابعاض خود در قالب ملتها و كشورها، بايد به جايگاه تمدّنىِ مطلوب قرآن دست يابد. شاخصهى اصلى و عمومى اين تمدن، بهرهمندى انسانها از همهى ظرفيتهاى مادى و معنوىاى است كه خداوند براى تأمين سعادت و تعالى آنان، در عالم طبيعت و در وجود خود آنان تعبيه كرده است. آرايش ظاهرى اين تمدن را در حكومت مردمى، در قوانين برگرفته از قرآن، در اجتهاد و پاسخگوئى به نيازهاى نوبهنوى بشر، در پرهيز از تحجر و ارتجاع و نيز بدعت و التقاط، در ايجاد رفاه و ثروت عمومى، در استقرار عدالت، در خلاص شدن از اقتصاد مبتنى بر ويژهخوارى و ربا و تكاثر، در گسترش اخلاق انسانى، در دفاع از مظلومان عالم، و در تلاش و كار و ابتكار، ميتوان و بايد مشاهده كرد. نگاه اجتهادى و عالمانه به عرصههاى گوناگون، از علوم انسانى تا نظام تعليم و تربيت رسمى، و از اقتصاد و بانكدارى تا توليد فنى و فناورى، و از رسانههاى مدرن تا هنر و سينما، و تا روابط بينالملل و غيره و غيره، همه از لوازم اين تمدنسازى است.
تجربه نشان داده است كه اينها همه، كارهاى ممكن و در دسترس توانائيهاى جوامع ما است. نبايد با نگاه شتابزده يا بدبينانه به اين چشمانداز نگريست. بدبينى به توانائيهاىخود، كفران نعمت الهى است؛ و غفلت از امداد الهى و كمك سنتهاى آفرينش، فرو لغزيدن به ورطهى: «الظّانّين بالله ظنّ السّوء»(10) است. ما ميتوانيم حلقهى انحصارات علمى و اقتصادى و سياسىِ قدرتهاى سلطهگر را بشكنيم و امت اسلامى را پيشروِ احقاق حق اكثريت ملتهاى جهان كه اينك مقهور اقليت مستكبرند، باشيم.
تمدن اسلامى ميتواند با شاخصههاى ايمان و علم و اخلاق و مجاهدت مداوم، انديشهى پيشرفته و اخلاق والا را به امت اسلامى و به همهى بشريت هديه دهد و نقطهى رهائى از جهانبينى مادى و ظالمانه و اخلاقِ به لجن كشيدهاى كه اركان تمدن امروزىِ غربند، باشد.
مطلب سوم آن است كه در نهضتهاى بيدارى اسلامى بايد تجربهى تلخ و دهشتناك تبعيت از غرب در سياست و اخلاق و رفتار و سبك زندگى، مورد توجه دائم باشد. كشورهاى مسلمان در بيش از يك قرن تبعيت از فرهنگ و سياست دولتهاى مستكبر، به آفات مهلكى همچون وابستگى و ذلت سياسى، فلاكت و فقر اقتصادى، سقوط فضيلت و اخلاق، عقبماندگى خجلتآور علمى، دچار شدند؛ و اين در حالى بود كه امت اسلامى از سابقهاى افتخارانگيز در همهى اين عرصهها برخوردار بود.
اين سخن را نبايد به معنى دشمنى با غرب دانست. ما با هيچ گروهى از انسانها به خاطر تمايز جغرافيائى، دشمنى نداريم. ما از على (عليهالسّلام) آموختهايم كه در بارهى انسانها فرمود : «امّا اخ لك فى الدّين او نظير لك فى الخلق».(11) ادعانامهى ما، عليه ظلم و استكبار، و تحكّم و تجاوز، و فساد و انحطاط اخلاقى و عملى است كه از سوى قدرتهاىاستعمارى و استكبارى بر ملتهاى ما وارد شده است. هماكنون نيز تحكّمها و دخالتها و زورگوئيهاى آمريكا و برخى دنبالهروانش در منطقه را در كشورهائى كه نسيم بيدارى در آنها به طوفان قيام و انقلاب بدل شده است، مشاهده ميكنيم.
وعدهها و وعيدهاى آنان نبايد در تصميمها و اقدامهاى نخبگان سياسى و در حركت عظيم مردمى اثر بگذارد. در اينجا نيز بايد از تجربهها درس بياموزيم. آنها كه در طول ساليان به وعدههاى آمريكا دل خوش كرده و ركون به ظالم را مبناى مشى و سياست خود ساختند، نتوانستند گرهى از كار ملت خود بگشايند، يا ستمى را از خود يا ديگران برطرف كنند. آنها با تسليم در برابر آمريكا نتوانستند از ويرانىِ حتّى يك خانهى فلسطينى در سرزمينى كه متعلق به فلسطينيان است، جلوگيرى كنند. سياستمداران و نخبگانىكه فريفتهى تطميع يا مرعوب تهديد جبههى استكبار شوند و فرصت بزرگ بيدارى اسلامى را از دست دهند، بايد از اين تهديد الهى بيمناك باشند كه فرمود: «أ لم تر الى الّذين بدّلوا نعمت الله كفرا و احلّوا قومهم دار البوار. جهنّم يصلونها و بئس القرار».(12)
نكتهى چهارم آن است كه امروز يكى از خطرناكترين چيزهائى كه نهضت بيدارى اسلامى را تهديد ميكند، اختلافافكنى و تبديل اين نهضتها به معارضههاى خونين فرقهاى و مذهبى و قومى و ملّى است. اين توطئه هماكنون از سوى سرويسهاى جاسوسى غرب و صهيونيزم، با كمك دلارهاى نفتى و سياستمداران خودفروخته، از شرق آسيا تا شمال آفريقا و بويژه در منطقهىعربى ، با جد و اهتمام دنبال ميشود و پولى كه ميتوانست در خدمت بهروزى خلق خدا باشد، خرج تهديد و تكفير و ترور و بمبگذارى و ريختن خون مسلمانان و برافروختن آتش كينههاى درازمدت ميگردد. آنها كه قدرت يكپارچهى اسلامى را مانع هدفهاى خبيث خود ميدانند، دامنزدن به اختلافها در درون امت اسلامى را آسانترين راه براى مقصود شيطانى خود يافتهاند و تفاوتهاى نظرى در فقه و كلام و تاريخ و حديث را - كه طبيعى و اجتنابناپذير است - دستاويز تكفير و خونريزى و فتنه و فساد ساختهاند.
نگاه هوشمندانه به صحنهى درگيريهاى داخلى، دست دشمن را در پس اين فاجعهها بروشنى نشان ميدهد. اين دست غدّار، بىشك از جهلها و عصبيتها و سطحىنگرىها در ميان جوامع ما بهرهبردارى ميكند و بر روى آتش، بنزين ميريزد. وظيفهى مصلحان و نخبگان دينى و سياسى در اين ماجرا بسيار سنگين است.
اكنون ليبى به گونهاى، مصر و تونس به گونهاى، سوريه به گونهاى، پاكستان به گونهاى، و عراق و لبنان به گونهاى درگير يا در معرض اين شعلههاى خطرناكند. بايد بشدت مراقب و در پى علاج بود. سادهانديشى است كه اين همه را به عوامل و انگيزههاى عقيدتى و قومى نسبت دهيم. تبليغات غرب و رسانههاى منطقهاىِ وابسته و مزدور، جنگ ويرانگر در سوريه را نزاع شيعه و سنّى وانمود ميكنند و حاشيهى امنى براى صهيونيستها و دشمنان مقاومت در سوريه و لبنان پديد مىآورد. اين در حالى است كه دو طرف نزاع در سوريه، نه سنّى و شيعه، بلكه طرفداران مقاومت ضدصهيونيستى و مخالفان آنند. نه دولت سوريه يك دولت شيعى، و نه معارضهى سكولار و ضد اسلامِ آن يك گروه سنّىاند. تنها هنر گردانندگان اين سناريوى فاجعهآميز آن است كه توانستهاند از احساسات مذهبىِ سادهانديشان در اين آتشافروزى مهلك استفاده كنند. نگاه به صحنه و دستاندركاران سطوح مختلف آن، ميتواند مسئله را براى هر انسان منصفى روشن كند.
اين موج تبليغات در مورد بحرين نيز به گونهاى ديگر به دروغ و فريب سرگرم است. در بحرين، اكثريتى مظلوم كه سالهاى متمادى است از حق رأى و ديگر حقوق اساسىيك ملت، محرومند، به مطالبهى حق خود برخاستهاند. آيا چون اين اكثريتِ مظلوم شيعهاند و حكومت جبارِ سكولار، متظاهر به سنىگرى است، بايد اين را نزاع شيعه و سنّى دانست؟ استعمارگران اروپائى و آمريكائى و همپيالههاى آنان در منطقه البته ميخواهند چنين وانمود كنند، ولى آيا اين حقيقت است؟
اينها است كه علماى دين و مصلحان منصف را به تأمل و دقت و احساس مسئوليت فرا ميخواند و شناختن هدفهاى دشمنان در عمده كردن اختلافات مذهبى و قومى و حزبى را بر همه فرض ميسازد.
نكتهى پنجم آن است كه درستى مسير نهضتهاى بيدارى اسلامى را از جمله بايد در موضعگيرى آنان در قبال مسئلهى فلسطين جستجو كرد. از 60 سال پيش تاكنون داغىبزرگتر از غصب كشور فلسطين بر دل امت اسلامى نهاده نشده است. فاجعهى فلسطين از روز اوّل تاكنون، تركيبى از كشتار و ترور و ويرانگرى و غصب و تعرض به مقدسات اسلامى بوده است. وجوب ايستادگى و مبارزه در برابر اين دشمن حربى و غاصب، مورد اتفاق همهى مذاهب اسلامى و محلّ اجماع همهى جريانات صادق و سالمِ ملّى بوده است. هر جريانى در كشورهاى اسلامى كه اين وظيفهى دينى و ملى را به ملاحظهى خواست تحكّمآميز آمريكا يا به بهانهى توجيههاى غيرمنطقى، به دست فراموشى بسپارد، نبايد انتظار داشته باشد كه به چشم وفادارى به اسلام يا صداقت در ادعاى ميهندوستى به او نگريسته شود. اين يك محك است. هر كس شعار آزادى قدس شريف و نجات ملت فلسطين و سرزمين فلسطين را نپذيرد يا به حاشيه ببرد و به جبههى مقاومت پشت كند، متهم است. امت اسلامى بايد در همه جا و همه وقت، اين معيار و شاخصِ نمايان و اساسى را در مدنظر داشته باشد.
ميهمانان عزيز! برادران و خواهران!
كيد دشمن را هرگز از نظر دور مداريد. غفلت ما براى دشمنان ما فرصتآفرين است. درس على(عليهالسّلام) به ما اين است كه: «من نام لم ينم عنه».(13) تجربهى ما در جمهورى اسلامى در اين زمينه نيز عبرتآموز است. با پيروزى انقلاب اسلامى در ايران، دولتهاى مستكبر غربى و آمريكا كه مدتهاى مديد پيش از آن، طاغوتهاى ايرانى را در مشت خود گرفته و سرنوشت سياسى و اقتصادى و فرهنگى كشورمان را رقم ميزدند و نيروى پرقدرت ايمان اسلامى در درون جامعه را دستكم گرفته و از توان بسيج و هدايت اسلام و قرآن بىخبر مانده بودند، ناگهان به غفلت خود پى بردند و دستگاههاىحاكميتى و سرويسهاى اطلاعاتى و اتاقهاى فرمان آنان به كار افتادند تا شكست فاحش خود را جبران كنند.
انواع توطئهها و ترفندها را در اين سىوچند سال از آنان ديدهايم. چيزى كه مكر آنان را نقش بر آب كرده است، در اصل دو عامل اساسى است: ايستادگى بر سر اصول اسلامى، و حضور مردم در صحنه. اين دو عامل در همه جا كليد فتح و فرج است. عامل اوّل به وسيلهى ايمان صادقانه به وعدهى الهى، و عامل دوم به بركت تلاش مخلصانه و تبيين صادقانه تضمين ميشود. ملتى كه صدق و صميميت پيشوايان را باور كند، صحنه را از حضور پر بركت خود رونق ميبخشد؛ و هر جا كه ملت با عزم راسخ در صحنه بماند، هيچ قدرتى توان شكست دادن آن را نخواهد داشت. اين تجربهى موفقى براى همهى ملتهائى است كه با حضور خود بيدارى اسلامى را رقم زدند.
از خداوند متعال هدايت و دستگيرى و كمك و رحمتش را براى شما و همهى ملتهاى مسلمان مسئلت ميكنم.
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
1) قصص: 7
2) قصص: 13
3) قريش: 3
4) فيل: 2
5) ضحى: 3
6) شعراء: 61
7) شعراء: 62
8) حج: 40
9) قصص: 83
10) فتح: 6
11) نهج البلاغه، نامهى 53
12) ابراهيم: 28 و 29
13) نهج البلاغه، نامهى 62
Source: http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=22405
44m:15s
20615
[Media Watch] Dawn News : Saneha e Mastung Har Ankh Hai Nam Har Dil Hai...
[Media Watch] Dawn News : Saneha e Mastung Har Ankh Hai Nam Har Dil Hai Saugwaar - 22 Jan 2014 - Urdu
درندہ گی عام ہو چکی ہے ،...
[Media Watch] Dawn News : Saneha e Mastung Har Ankh Hai Nam Har Dil Hai Saugwaar - 22 Jan 2014 - Urdu
درندہ گی عام ہو چکی ہے ، ہر اک سہارا لہو لہو ہے
جوان بیٹوں کی میّتوں پر ضعیف مائیں بھلک رہی ہیں ، ہزاروں انساں ہے بے سہارا ، ہر اک سہارا لہو لہو ہے
1m:12s
6113
پہلے اپنی تربیت کریں | Farsi sub Urdu
جو بھی خود کو عوام کا پیشوا اور رہنما قرار دے اُسے چاہئیے کہ کسی دوسرے کو تعلیم...
جو بھی خود کو عوام کا پیشوا اور رہنما قرار دے اُسے چاہئیے کہ کسی دوسرے کو تعلیم دینے سے پہلے اپنے آپ کو تعلیم سے آراستہ کرے۔۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #تربیت #جوان #نفس #قرآن
4m:20s
12530