[Speech] Imam Khamenei | Baseeji Youth | آیت اللہ خامنہ...
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
کا ہفتۂ بسیج کے موقع پر بسیجی رضاکاروں سے...
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
کا ہفتۂ بسیج کے موقع پر بسیجی رضاکاروں سے خطاب
بسیجی رضاکار،جوان و نوجوانوں سے متعلق اہم خطاب
مکمل اُردو ترجمہ و ڈبنگ کے ساتھ
Telegram Video Link
https://t.me/albalaghpakistan/788
Twitter Link
https://twitter.com/albalaghpk
Instagram Link
https://www.instagram.com/pakalbalagh/
البلاغ:ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
62m:21s
8633
خدا اور غیر خدا کی محبت میں تقابلی جائزہ...
یہ جو روایات میں وارد ہوا ہے کہ: «ایک ہی دل میں خدا اور غیر خدا کی محبت جمع نہیں...
یہ جو روایات میں وارد ہوا ہے کہ: «ایک ہی دل میں خدا اور غیر خدا کی محبت جمع نہیں ہوسکتی» سے کیا مراد ہے؟ چنانچہ اس سوال کے جواب کے باب میں مختصر اور اجمالی طور پر جو بات بیان کی جاسکتی ہے وہ یہ ہے کہ مصادیق اور موارد کے اختلاف کے ساتھ اسکا جواب بھی مختلف ہوتا ہے، بعض موارد میں خدا اور غیر خدا کی محبت ہرگز قابل جمع نہیں، بعض موارد میں محبت کے بعض درجات میں قابل جمع ہے اور بعض دوسرے درجات میں نہیں۔ اور بعض موارد میں خدا اور غیر خدا کی محبت میں لازم اور ملزوم کی نسبت ہے اوران میں جدائی ممکن نہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ وہ کونسے موارد ہیں جہاں خدا کے ساتھ غیر خدا کی محبت، ہرگز جمع نہیں ہوسکتی؟ اور وہ کونسے موارد ہیں جہاں بعض درجات میں خدا اور غیر خدا کی محبت قابل جمع ہے لیکن بعض میں نہیں؟ اور وہ کونسے مصادیق ہیں جہاں خدا اور غیر خدا کی محبت میں جدائی ممکن نہیں؟ چنانچہ اس ضمن میں تفصیل جاننے کیلئے آیت اللہ علامہ محمد تقی مصباح یزدی رضوان اللہ تعالی علیہ کے علمی بیانات پر مشمتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #محبت_خدا #جمع #دشمن_خدا #دفاع_مقدس #پیغمبر #علی_علیہ_السلام #عیسی_علیہ_السلام #ضریح #معصومہ_علیہا_السلام #محاذ #ماں_باپ
3m:42s
1406
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Allah,
muhabbat,
taqabul,
Ayatollah
Misbah
Yazdi,
del,
defae
muqaddas,
Imam,
Imam
Ali,
hazrat
Muhammad,
hazrat
Isa,
zarih,
hazrat
masuma,
Islam,
کمال محبت کا سرچشمہ | آیت اللہ مصباح...
اس میں شک نہیں کہ انسان، کمال کا خوگر ہے اسی لیے وہ ہمیشہ طالبِ کمال ہوتا ہے اور...
اس میں شک نہیں کہ انسان، کمال کا خوگر ہے اسی لیے وہ ہمیشہ طالبِ کمال ہوتا ہے اور کمال سے محبت کرتا ہے۔ چنانچہ اسی تناظر میں دیکھا جائے تو محبت اور کمال کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور یہ دونوں لازم و ملزوم ہیں۔ دوسری جانب وہ واحد ہستی جو تمام تر خوبیوں کا سرچشمہ ہے، اللہ کے سوا کوئی اور نہیں، اِسی کی ذات سے ہی تمامتر کمالات کے چشمے پھوٹتے ہیں۔ یہیں سے اس سوال کا جواب بھی واضح ہو جاتا ہے کہ کیونکر اللہ سے محبت کرنی چاہیے؟ کیونکہ محبت کا سرچشمہ کمال ہے اور کمالِ مطلق؛ اللہ کی ذات ہے۔ اب کس فلسفے کے تحت، \"کمال\"، محبت کا سرچشمہ قرار پاتا ہے؟ تفصیل جاننے کے لیے آیت اللہ تقی مصباح یزدی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #کمال #محبت #اللہ #معیار #قریب #روشن #عقل #استدلال #قدر
2m:58s
1532
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Kamal,
Muhabbat,
Ayatollah
Misbah
Yazdi,
Insan,
Allah,
Falsafa,
Meyar,
Qarib,
فلسطینی قوم کا اعزاز | آیت اللہ سید علی...
آج جب ہم غاصب صیہونی ریاست اور فسلطینی مجاہدین کی طاقت کا آپس میں موازنہ کرتے ہیں...
آج جب ہم غاصب صیہونی ریاست اور فسلطینی مجاہدین کی طاقت کا آپس میں موازنہ کرتے ہیں تو ہمیں جہاں ایک طرف فلسطینی مجاہدین کی طاقت میں روز بہ روز اضافہ ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، وہیں دوسری جانب غاصب صیہونی ریاست زبوں حالی کا شکار نظر آرہی ہے۔ ایک جانب جہاں فلسطینی مجاہدین کے حوصلے بلند نظر آ رہے ہیں، وہیں اسرائیلی فوجیوں کے حوصلے پست دکھائی دے رہے ہیں۔ آج جہاں مقاومتی بلاک کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے، وہیں گریٹر اسرائیل کے نام پر فلسطین کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی کوشش کرنے والوں کا دائرہ تنگ سے تنگ تر ہوتا جا رہا ہے۔ چنانچہ یہ تمام باتیں فلسطینیوں کے لیے ایک روشن مستقبل کی نوید دے رہی ہیں جو فلسطینیوں کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ اس کے علاوہ اس ویڈیو میں اور مزید کون کون سے پیغامات پوشیدہ ہیں؟ آئیں دیکھتے ہیں ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو میں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #اعزاز #قرآن #فلسطینی_قوم #اثر #دفاع #مسجد_اقصی #عسکری_طاقت #ہتھیار #مقاومتی_محاذ #سرزمین #روشن_مستقبل #نوید
1m:46s
7266
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video
,
aizaz
,
quran
,
assar
,
difaa
,
hathyaar,
sarzamen
,
Naveed
فلسطینی,
قوم
,
اعزاز
,
آیت
اللہ
سید
علی
خامنہ
ای
مودت میں نہاں اجر رسالت کا راز | آیت...
اللہ کی عبودیت اور بندگی، انسان کی تخلیق کا مقصد اور زندگی کا ہدف ہے اور روایات...
اللہ کی عبودیت اور بندگی، انسان کی تخلیق کا مقصد اور زندگی کا ہدف ہے اور روایات میں اس کے بہت سے آداب بیان کیے گئے ہیں اور ان اداب کے سائے میں بندگی انجام پانے کی صورت میں انسان کی بندگی کو چار چاند لگتے ہیں اور انسان محبت الہی کے اعلی مدارج پر فائز ہو سکتا ہے لہذا انسان کی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ وہ اللہ کی بندگی کو آداب بندگی کے دائرے میں انجام دینے کی کوشش کرے۔
تاہم دیکھنا یہ ہے کہ آداب بندگی کیا ہیں؟ اور کس طرح ان آداب کے سائے میں انسان محبت الہی کے مدارج کو طے کر سکتا ہے؟ اور مودت اہلبیت علیہم السلام کو اجر رسالت قرار دینے اور محبت کے مدارج میں کیا رابطہ ہو سکتا ہے؟
چنانچہ انہی سوالات کے جوابات سے آگاہی کے لیے علامہ تقی مصباح یزدیؒ کے علمی بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #محبت #اللہ #بندگی #آداب #طریقہ #دل #مودت #اجر_رسالت #عمل #آثار #ظاہر
3m:26s
1371
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
مودت,
نہاں
اجر,
رسالت,
کا
راز,
آیت
اللہ
مصباح
یزدی,,
video,
mohabbat,
Allah,
bandagi,
aadaab,
tareeqa,
dil,
amal,
assaar,,
dzahir
خدا اور دنیا کی محبت میں تضاد کی کیفیت |...
ہر با ایمان انسان کی یہ آرزو ہوتی ہے کہ وہ خدا کی محبت کے حصول میں کامیاب ہو لیکن...
ہر با ایمان انسان کی یہ آرزو ہوتی ہے کہ وہ خدا کی محبت کے حصول میں کامیاب ہو لیکن اس میدان میں کامیابی کیلئے بہت سی رکاوٹیں آڑے آتی ہیں جنہیں راستے سے ہٹانا ہوگا تاکہ اسے خدا کی محبت کے حصول میں کامیابی نصیب ہو، چنانچہ وہ رکاوٹیں کیا ہیں اور انہیں کس طرح دل کی سرزمین سے دور کرکے خدا کی محبت کو دل میں بسایا جاسکتا ہے؟ خدا کی محبت اور دیگر چیزوں کی محبت میں تضاد کی کسوٹی کیا ہے؟
چنانچہ انہی سوالات کے جوابات سے آشنائی کے لیے علامہ تقی مصباح یزدیؒ کے علمی بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #محبت #پایدار #اللہ #لذت #تضاد #طریقہ #دل #شریعت #کسوٹی #جہاد #علم #ثقافت
3m:42s
1379
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
mohabbat,
paaidaar,
Allah,
lazzat,
tareeqa,
dil,
Shariat,
kasoti,
jehaad,
ilm,
Saqafat,
Khuda,
duniya,
mohabbat,
mein,
tazaad,
kefiyat,
Ayatollah,
Ayatollah,
Yazdi
,
خدا
,
دنیا
,
محبت
,
تضاد
,
کیفیت
,
آیت
اللہ
مصباح
یزدی
اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل | آیت...
محبت اور نفرت در حقیقت ایک طرح کا معیار ہے جسکے ذریعے خدا سے انسان کی محبت کو...
محبت اور نفرت در حقیقت ایک طرح کا معیار ہے جسکے ذریعے خدا سے انسان کی محبت کو پرکھاجاتا ہے اور اسی میزان کے تحت خدا کے عاشق اپنے ہم سنخ افراد کو اپنی طرف کھینچتے ہیں اور دوسروں کو پیچھے ہٹاتے ہیں اور خدا سے محبت کرنے والے نیک بندوں کی ایمانی کیفیت یہی ہوتی ہے کہ جہاں وہ اللہ تعالی سے لگاو اور محبت کے ماتحت دوسروں سے محبت کرتے ہیں وہیں دوسروں سے دشمنی اور عداوت بھی خدا کیلئے ہی کرتے ہیں یعنی انکی دوستی اور دشمنی کا معیار خدا کی ذات ہی ہوتی ہے۔ چنانچہ روایات اور احادیث میں مومن کی اسی کیفیت کو بہترین عمل قرار دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں مزید روایات کیا کہتی ہیں؟ اور قیامت کے دن ایسے لوگوں کی حالت کیا ہوگی اور انکا اجر و ثواب کیا ہوگا؟ آئے دیکھتے ہیں علامہ تقی مصباح یزدیؒ کے بیانات پر مشتمل اس ویڈیو میں۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #پسندیدہ_عمل #خدا #محبت #اہل_ایمان #چہرہ #روشن #محشر #جنت #محبوب #حضرت_موسی #دوستی #ثقافت
4m:2s
1827
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
khuda,
mohabbat,
chehra,
roshan,
Mahshar,
jannat,
mehboob,
dosti,
Saqafat,
Allah,
nazdeek,
pasandeeda,
amal,
Ayatullah,
Misbah
yazdi,
اللہ
,
نزدیک
,
سب,
پسندیدہ,
عمل,
آیت
اللہ
مصباح
یزدی
مداحی (نوحہ خوانی) ایک منفرد فن |...
مجالس اور محافل عزاداری، مختلف عناصر سے تشکیل پاتی ہے اور انہی عناصر میں سے ایک...
مجالس اور محافل عزاداری، مختلف عناصر سے تشکیل پاتی ہے اور انہی عناصر میں سے ایک اہم عنصر مداحی اور نوحہ خوانی ہے جو مجلس کے اختتام پر انجام دی جاتی ہے، یہ اپنے آپ میں ایک منفرد فن ہے جو دوسرے فنون سے بالکل مختلف ہے، اور اس میں پڑھے جانے والے اشعار کے ذریعے ایک نوحہ خواں، دینی، سیاسی اور تاریخی معرفت کو اجاگر کرنے کے ساتھ اپنے مخاطبین کو زمان حال تک محدود نہیں رکھتا ہے بلکہ اسے تاریخ کی گہرائی میں اتار کر غور و فکر کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ مداحی اور نوحہ خوانی کی اور کونسی خصوصیات ہیں؟ اس سلسلے میں مزید تفصیل جاننے کیلئے رہبر انقلاب اسلامی کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #مجالس_محافل #نوحہ_خوانی #اشعار #معرفت #تاریخ #عزاداری #فن #بیان #شاعر #حقیقت #کیفیت #جوش
3m:51s
5007
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
ashaar,
Maarfat,
tareekh,
azadari,
fun,
bayan,
shayar,
haqeeqat,
kefiyat,
josh,
khawani,
munfarid
fun,
aayat
Allah
sidali
Khamna
e,
مداحی
,
وحہ
خوانی,
منفرد
فن,
آیت
اللہ
سیدعلی
خامنہ
ای
مداحی کی شکل اور صورت | آیت اللہ سید...
ہر چیز کی کوئی شکل و صورت ضرور ہوتی ہے جو اس کی ساخت کوبیان کرتی ہے جس کی وجہ وہ...
ہر چیز کی کوئی شکل و صورت ضرور ہوتی ہے جو اس کی ساخت کوبیان کرتی ہے جس کی وجہ وہ باقی دوسری تمام چیزوں سے ممتاز نظر آتی ہے،یہی قاعدہ مداحی اور نوحہ خوانی میں بھی کار فرما ہے، مداحی اور نوحہ خوانی کی بھی اپنی خاص شکل صورت ہے جو اسے دوسری چیزوں سے متمایز کردیتی ہےاوراس کا اپنا خاص مقام ہے۔صورت کے علاوہ مداحی کا مادہ بھی ہوتا ہے جو مداحی اور نوحہ خوانی کے مواد کو تشکیل دیتا ہے، بنابر این مداحی اور نوحہ خوانی باقی دوسری تمام چیزوں کی طرح مادہ اور صورت پر مبنی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ مداحی اور نوحہ خوانی کی صورت کوکونسے عناصر تشکیل دیتے ہیں؟ اور مواد اور صورت میں کس کو دوسرے پر غالب ہونا چاہئے؟ چنانچہ انہی سوالوں کے تناظر میں مادہ اور صورت کے درمیان فرق کو جاننے کے لئے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #مداحی #صورت #مواد #تاریخ #گہرائی #آواز #لحن #غالب #حرکت #ذریعہ #اقدام
2m:9s
5617
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
soorat,
mawaad,
tareekh,
geherai,
aawaz,
lehan,
ghalib,
harkat,
zareya,
iqdaam,
shakal,
soorat,
مداحی,
شکل
,
صورت
,
آیت
اللہ
سید
علی
خامنہ
ای,
Imam
Sayyid
Ali
Khamenei,
حضرت علی اصغرؑ کی دردناک شہادت | آیت...
ک کے لئےحق اور باطل کے درمیان جس چیز نے واضح طور پر خط کھینچا وہ حضرت علی اصغرؑ کی...
ک کے لئےحق اور باطل کے درمیان جس چیز نے واضح طور پر خط کھینچا وہ حضرت علی اصغرؑ کی مظلومانہ شہادت ہے۔
عاشوراء کے دن حضرت علی اصغرؑکی شہادت کیسے واقع ہوئی؟ شہادت کے وقت پیاس کی شدت اور گرمی کی حدت سے روز عاشوراء حضرت علی اصغرؑ کی حالت کیسی تھی؟ اور امام حسینؑ نے اس معصوم بچے کی پیاس بجھانے کے لئے کونسا اقدام کیا؟ چنانچہ ان تمام مصائب سے آگاہی کے لئے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #علی_اصغرؑ #پیاس #امام_حسین #بیتاب #پانی #سوال_آب #عاشوراء #خون #شہادت #تکلیف #رحم
5m:4s
6286
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
pyaas,
betaab,
pani,
khoon,
shahadat,
takleef,
reham,
hazrat,
Ali
Asghar,
dard
naak,
shahadat,
,
Sayyid
Ali
Khamenei,
حضرت,
علی
اصغرؑ,
دردناک,
شہادت,
,
آیت
اللہ
سید
علی
خامنہ
ای
امام حسینؑ کے در سے معرفت کی بھیک | آیت...
یوں تو اللہ تعالی نے انسان کو بہت ساری نعمتوں سے نوازا ہے جو قابل شمار نہیں ہیں...
یوں تو اللہ تعالی نے انسان کو بہت ساری نعمتوں سے نوازا ہے جو قابل شمار نہیں ہیں تاہم ان نعمتوں میں بعض نعمتیں اتنی عظیم ہیں جو قابل قیاس نہیں، انہی نعمتوں میں سے ایک، عرفان اور معرفت کی نعمت ہے، یہ اتنی عظیم نعمت ہے جسے دنیا کی کسی دوسری نعمت کے ساتھ مقایسہ نہیں کیا جاسکتا، چنانچہ اس نعمت کے حصول کی صورت میں انسان کمال کی اس منزل پر فائز ہوتا ہے جہاں نہ تو اسے جہنم کا خوف لاحق ہوتا ہے اور نہ ہی جنت کا اشتیاق، بلکہ وہ جو بھی عبادت کرتا ہے جہنم کے خوف اورجنت کی لالچ سے بالاتر ہوکر عبادت کرتا ہے۔ چنانچہ اس ضمن میں سوال یہ ہے کہ انسان کو اس طرح کی معرفت کے حصول کیلئے کیا کرنا چاہئے اور اس کے حصول کا واحد راستہ کونسا ہے؟ اس اہم سوال کے جواب کو آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی رضوان اللہ علیہ کی اس ویڈیو میں مشاہدہ کرسکتے ہیں۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #امام_خمینیؒ #معرفت_خدا #محرم_صفر #اسلام #جنت #جہنم #عبادت #نعمت #عطیہ #محبت #ہلبیتؑ
3m:0s
895
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Islam,
jannat,
jahannum,
ibadat,
mohabbat,
Imam
Hussain,
Husayn,
Hosain,
Maarefat
,
Mohammad
Taqi
Misbah
yazdi,
امام
حسینؑ
,
معرفت,
محمد
تقی
مصباح
یزدی,
نورانیتِ مجالسِ امام حسینؑ | آیت اللہ...
اس توسل کا کیا فائدہ ہے؟ ان مجالس میں آنے سے کیا فرق پڑتا ہے؟ مجلس میں شرکت ہمارے...
اس توسل کا کیا فائدہ ہے؟ ان مجالس میں آنے سے کیا فرق پڑتا ہے؟ مجلس میں شرکت ہمارے باطن میں کیا تبدیلی رونما کرتی ہے؟ اس معنوی تبدیلی کی نسبت ہماری ذمہ داری کیا ہے؟
ان سب سوالات کے جوابات ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی اس گفتگو میں ملاحضہ فرمائیں-
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #امام_خامنہ_ای #امام_حسین #مجالس_عزا #پاکیزگی #توسل
2m:31s
4397
Video Tags:
Wilyat
Media,
Media,
Production,
Nooraniyat,
Majalis,
Imam
Husayn,
Hussain,
Hosain,
Imam
Khamenei,
Tawassul,
نورانیت,
مجالس,
امام
حسین,
آیت
اللہ
خامنہ
ای,
کیا طوفان الاقصیٰ کامیابی ہے؟ | آیت اللہ...
کیوں ہم طوفان الاقصیٰ کو ایک عظیم کامیابی مانتے ہیں؟ کون سی طاقت تھی، جس کی بدولت...
کیوں ہم طوفان الاقصیٰ کو ایک عظیم کامیابی مانتے ہیں؟ کون سی طاقت تھی، جس کی بدولت یہ عظیم فتح حاصل ہوئی؟ مومن کون سی دلیل کے تحت ہر دو صورت میں کامیاب ہے؟
ان سوالات کے جوابات کےلیے آیت اللہ محمود رجبی کی یہ ویڈیو دیکھیں۔
#ویڈیو #آیت_اللہ_رجبی #طوفان_الاقصی #شہید #شہادت #فتح #فرمان_خدا #نیت_عمل
2m:33s
342
Video Tags:
Wilayat
Media,
Production,
gazzeh,
falasteen,
kamyaabi,
Zionist,
Israel,
Amreeka,
Tofaan,
Al
aqsa,
طوفان,
الاقصی,
کامیابی,
محمود
رجبی,
خدا کی محبت میں آڑے آنے والی مشکلات |...
بلاشبہ انسان، زندگی کے تمام مراحل میں مسائل اور مشکلات سے نبرد آزما ہوتا ہے اور...
بلاشبہ انسان، زندگی کے تمام مراحل میں مسائل اور مشکلات سے نبرد آزما ہوتا ہے اور ان مسائل اور مشکلات سے رہائی کے بارے میں عدم آگاہی انسان کو مزید مشکلات سے دوچار کرتی ہے۔ چنانچہ مشکلات سے رہائی کا پہلا دروازہ، علم و آگاہی ہے جس کے نتیجے میں انسان کو مشکلات سے رہائی کا سرا ہاتھ میں آسکتا ہے۔ خداوند متعال کی محبت کے سلسلے میں بھی یہی فارمولا کار فرما ہے، خدا کی محبت کے سلسلے میں عموما انسان کی نگاہ سطحی اور ظاہری ہوتی ہے جس کے نتیجے میں انسان بڑی آسانی کے ساتھ شیطان کے دھوکے میں آسکتا ہے اور نتیجتا انسان غرور اور تکبر میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
چنانچہ خدا کی محبت کو گہرے طریقے سے دل میں بسانے اور تکبر سے بچنے کیلئے کونسی حکمت عملی اپنانی چاہئے؟ اس سلسلے میں علامہ تقی مصباح یزدیؒ کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #اللہ #محبت #سطحی #محسوس #غیب #مشکل #مسئلہ #غرور #شیطان #درجات #لطف #عشق #معلوم
3m:11s
429
Video Tags:
Wilayat
Media,
Production,
Misbah
Yazdi,
Allah,
Mohabbat,
Shaytaan,
Ishq,
Shaitaan,
Ghuroor,
Lutf,
Mushkilaat,
آیت
اللہ
مصباح
یزدی,
خدا,
محبت,
مشکلات,
خدا اور اولیاء خدا کی محبت کو پرکھنے کا...
اللہ تعالی اور اس کے اولیاء کی محبت ایک ایسا جوہر ہے جو انسان کو دونوں جہانوں کی...
اللہ تعالی اور اس کے اولیاء کی محبت ایک ایسا جوہر ہے جو انسان کو دونوں جہانوں کی سعادت سے ہمکنار کرتا ہے اور اسی لئے خدا اور اسکے اولیاء کی محبت پر بہت زور دیا گیا ہے۔ اس بات کی تاکید بھی کی گئی ہے کہ انسان آئے دن اس میں اضافہ کرنے کی کوشش کرے، چنانچہ اس بات کو پرکھنے کیلئے کہ اللہ اور اسکے اولیاء کی محبت کس قدر ہمارے وجود میں راسخ ہوگئی ہے، ہمارے پاس جو پیمانہ ہے وہ کیا ہے اور ہم کس طرح اللہ تعالی کی محبت کا اندازہ لگاسکتے ہیں؟
چنانچہ انہی سوالات کے جوابات سے آگاہی کے لیے اللہ اور اولیاء الہی کی محبت سے متعلق علامہ تقی مصباح یزدیؒ کے علمی بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #محبت #اللہ #اولیاء #شدت #طریقہ #تجربہ #لذت #عمل #خوش #عشق
3m:26s
378
Video Tags:
Wilayat
Media,
Production,
Media,
Allah,
Mohabbat,
Imam
Husayn,
Hussain,
Imam
Zaman,
Mahdi,
Tariqa,
Ayatollah
Misbah
Yazdi,
Insan,
Saadat,
Lizzat,
ishq,
Tajurba,
خدا,
اولیاء,
محبت,
طریقہ,
آیت
اللہ
مصباح
یزدی,
محبت خدا کا لازمہ، مشقت ہے | آیت اللہ...
دنیا میں کسی بھی ہدف کو پانے کیلئے انسان کو محنت اور مشقت سے کام لینا پڑتا ہے،...
دنیا میں کسی بھی ہدف کو پانے کیلئے انسان کو محنت اور مشقت سے کام لینا پڑتا ہے، بغیر مشقت کے انسان کیلئے ہدف تک رسائی ممکن نہیں ہے۔ اسی اصل کی جانب قرآن کریم میں بھی واضح طور پر اشارہ ہوا ہے: «وَ أَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسانِ إِلاّ ما سَعى» \"اور ہر انسان کے لیے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی۔\" اللہ تعالی کی محبت کا حصول بھی اس اصل سے مستثنی نہیں ہے۔ اگر انسان اللہ تعالی کی محبت پانا چاہتا ہے تو اس کیلئے انسان کو محنت اور کوشش کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اللہ تعالی کی محبت اور مشقت ایک دوسرے کیلئے لازم اور ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں اور انکے درمیان چولی دامن کا ساتھ ہے۔ بنابر این مشقت کے بغیر محبت خدا کا حصول ممکن نہیں۔ چنانچہ اس ضمن میں حاجی نوری کی کتاب مستدرک الوسائل میں امیر المومنین ؑسے منقول روایت کیا کہتی ہے اور اسکا خلاصہ کیا ہے؟ آئیے دیکھتے ہیں علامہ محمد تقی مصباح یزدیؒ کی اس ویڈیو میں۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #محبت #مشقت #اللہ #علامت #امیر_المومنین_علیہ_السلام #روایت #مقامات #مشکل #فکر #مسرت #زندگی
3m:6s
496
Video Tags:
Wilayat
Media,
Production,
Misbah
Yazdi,
Khuda,
Mohabbat,
lazimeh,
Mashaqqat,
Insaan,
mehnat,
hadaf,
Quran,
Allah,
Duniya,
koshish,
Quran,
محبت
خدا,
لازمہ,
مشقت,
آیت
اللہ
مصباح
یزدی,
علومِ انسانی اور اسلامِ انقلابی | آیت...
حضرت امام خمینیؒ کا شروع سے ایک بنیادی نعرہ کون سا تھا؟ یونیورسٹیوں کو آج علومِ...
حضرت امام خمینیؒ کا شروع سے ایک بنیادی نعرہ کون سا تھا؟ یونیورسٹیوں کو آج علومِ انسانی کے سلسلے میں کون سی مشکلات درپیش ہیں؟ رہبرِ معظم نے عصر حاضر میں علومِ انسانی کے مبانی کے بارے میں کون سی اہم بات فرمائی ہے؟ موجودہ دور میں علومِ انسانی کے بنیادگزار کس قسم کے لوگ تھے؟ مغرب ساختہ انسانی علوم کو اپنے معاشرے میں لانے میں ہماری کون سی اہم ذمہ داری بنتی ہے؟
ان موضوعات کو سمجھنے کےلیے علامہ تقی مصباح یزدیؒ کی یہ ویڈیو دیکھیں۔
#ویڈیو #ایت_اللہ_مصباح_یزدی #امام_خمینی #اسلام #تشیع #انسانی_علوم #مغربی_علوم #علمی_مسائل #علمی_مشکلات #رسل #فرائڈ
10m:32s
330
بعثتِ نبویؐ کا معجزہ | آیت اللہ سید علی...
بعثت رسول اکرمؐ نے کون سے ناممکن کو ممکن بنا دیا؟ آپؐ کی بعثت سے پہلے عرب کے...
بعثت رسول اکرمؐ نے کون سے ناممکن کو ممکن بنا دیا؟ آپؐ کی بعثت سے پہلے عرب کے لوگوں کی کیا صورتحال تھی؟ عرب کے لوگوں پر اسلام اور پیغمبرِ اسلامؐ کی آمد کا کیا اثر ہوا؟ پیامبر اکرمؐ کے زمانے میں امت مسلمہ کن لوگوں سے تشکیل پائی؟ رسول اکرمؐ نے ایک مختصر مدت میں عرب کے جہالت زدہ لوگوں کو کس مقام پر پہنچا دیا؟
ان موضوعات کو سمجھنے کےلیے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی یہ ویڈیو دیکھیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #عید_بعثت #27رجب #بعثت_رسول #امت_مسلمہ #مستقبل #کامیابی_کا_راز
5m:46s
3322
Video Tags:
Wilayat
Media,
Production,
Bathat,
bassat,
nabwi,
moujza,
Imam
Sayyid
Ali
Khamenei,
Rasool,
Arab,
Islam,
Ummat,
Eid,
Rajab,
بعثت,
نبوی,
معجزہ,
آیت
اللہ
سید
علی
خامنہ
ای,
محبت خدا کا سب سے ادنیٰ درجہ | آیت اللہ...
محبت کا شمار، ان مقولات اورعناوین میں ہوتا ہے جس میں شدت اور ضعف پایا جاتا ہے اور...
محبت کا شمار، ان مقولات اورعناوین میں ہوتا ہے جس میں شدت اور ضعف پایا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کے مختلف درجات ہوتے ہیں جسے ہر انسان اپنے ضمیر کے ذریعے محسوس کرتا ہے اوریہی اصل، اللہ تعالی کے ساتھ محبت کے سلسلے میں بھی کارفرما ہے جس کی روشنی میں اللہ تعالی سے محبت کرنے والوں کے درجات یکسان نہیں لہذا ان میں اختلاف پایا جاتا ہے اور روایات کے تناظر میں دیکھا جائے تو خدا کی محبت کیلئے ستر درجات بیان کئے گئے ہیں جو محبت کے درجات میں اختلاف کی عکاسی کرتے ہیں۔
روایات کی روشنی میں خدا کی محبت کا پہلا درجہ کونسا ہے اور اسکی کیا خصوصیات ہیں اور پہلے درجے اور باقی درجات کے درمیان کتنا فاصلہ پایا جاتا ہے؟
آئیں دیکھتے ہیں علامہ تقی مصباح یزدیؒ کے بیانات پر مشتمل اس ویڈیو میں۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #امیر_المومنینؑ #خدا #محبت #درجہ #علامت #فنا #مواخذہ #کائنات #محبوب #زینہ #فاصلہ #اطاعت
3m:44s
357
شبِ نیمہ شعبان | آیت اللہ مصباح یزدیؒ |...
15 شعبان کی رات کون سی رات ہے؟ اس رات کی کیا عظمت اور کیا برکت ہے؟ اگر ہم اس رات میں...
15 شعبان کی رات کون سی رات ہے؟ اس رات کی کیا عظمت اور کیا برکت ہے؟ اگر ہم اس رات میں امام زمانہؑ سے ایک سنجیدہ عہد کریں تو کیا اس کا ہم پر کوئی اثر ہوگا؟ ان سب سوالات کے جوابات کو علامہ تقی مصباح یزدیؒ کی اس ویڈیو میں دیکھیں۔
#ویڈیو #ایت_اللہ_مصباح_یزدی #نیمہ_شعبان #امام_زمانہ #توبہ_استغفار #ظہور_امام
2m:22s
337
معجزه عصر Miracle of Quran - An Illeterate Person Became Hafiz e...
kazim karbalai kazim karbalai Miracle of Quran - An Illiterate Person Became Hafiz e Quran in one night iran pule ahanchi ulmas ayatullah and...
kazim karbalai kazim karbalai Miracle of Quran - An Illiterate Person Became Hafiz e Quran in one night iran pule ahanchi ulmas ayatullah and mujtehdeen examined and witnessed
http://moejezeasr.blogfa.com/
Re revelation of the Quran ( Miracle of the Quran )
Kazem Karbalai Saruqi village in the central province of functions, in the year 1275 Hijri was born in a poor family and religion. The family\\\\\\\'s main occupation was agriculture. But due to lack of personal property he had to work in the fields of others
In that year he worked day after day, in passing through the village shrine between sleep and waking, Alshhvdy is subject to discovery. During which a whole section on the Holy Quran. Leaders have sought to verify this. After testing, it\\\\\\\'s wonderful to be acknowledged. The documents are available to them. Kazim Quran could be read from the ends first. If someone deliberately sang a verse that was wrong. Became blind later in life. The rest of the land was in 1336 Hijri New Qom was buried in the cemetery
Here is sarogh an ancient city. The great and faithful men like Karbalaey kazem saroghy lived in this terriorty. Professor Jafar Sobhany says:
In 1333 (A.H) it is said that aman who was 50 years old and illitrate could read qoran by heart and show the place of any verse in it but he couldn’t read any book or papper .karbalaek kazem saroghy said that he was learned it in a dream in fact, Qoran was inspired to him.
karbalaek kazem saroghy ‘s old son say: my father said that I was in shrine then two seyyed came there and learned me some thing that I didn’t know what is it: but I know it was Arabic. We went to see Mr sabery araky chaplam of the place Mr sabery araky asked him some questions. He understood that karbalaek kazem saroghy was illiterate. So he declared that it was a miracle and God give him the blessing.
Aiatollah Makarem Shirazi says: I wanted to know the cause of giving him the blessing. After studing, I understood that he was a farmer who followed religious laws like lawful, unlawful activities and pay a thithe of his wealth.
He went to Qom in 6 th of Moharam and died in 9 th of it
نزول مجدد غیبی قرآن
بعد بیش از حدود 1300 سال از پیامبری
حضرت محمد مصطفی (ص)
بر کربلایی محمد کاظم کریمی (ساروقی)
۱- موید حقانیت وجود خداوند، عالم غیب و رسالت نبی اسلام حضرت محمد (ص)
۲- موید حقانیت و همچنین کم و زیاد نشدن قرآن مجید (حتی به قدر و اندازه یک کلمه)
۳- موید حقانیت، روی دادن و آمدن هر آنچه که در قرآن مجید آمده است از قبیل
آمدن روز قیامت و برانگیخته شدن مردگان و محاسبه ذره ذره اعمال افراد،
ابدیت،عذاب و سختی جهنم، عظمت و ابدیت بهشت و ...
ین حادثه و معجزه عظیم دارای ویژگی هایی
به قرار ذیل می باشد
1- این اتفاق و رخ داد در مورد قرآن و نزول مجدد آن از عالم غیب و از جانب خداوند حکیم می باشد. تایید این رخ داد در حقیقت تایید وجود خداوند، عالم غیب، حقانیت رسالت نبی مکرم اسلام حضرت محمد مصطفی (ص)، حقانیت تحریف نشدن قرآن و .... بوده و می باشد که نیاز حیاتی و داروی درمان دردهای نسل امروز بشر می باشد.
2- در حقانیت رخ داده شدن این حادثه حتی ذره ای تردید وجود ندارد به صورتی که در طول 38 سال در ایران و چند کشور خارجی چه علماء و مراجع شیعه و سنی و ما بقی مردم اجتماع او را مورد امتحان قرار دادند و بر حقانیت و راستی رخ داده شدن این معجزه بزرگ تایید نمودند و شهادت دادند و حداقل این را برای حقانیت این اتفاق می توان گفت که علماء و مراجع تقلید افرادی نیستند که این تایید جمعی آنها را بتوان زیر سوال برد و منکر شد و اسناد ویدیویی و مکتوب آن در دست می باشد.
۳- تسلط و توانایی کربلایی محمد کاظم کریمی بر قرآن آموختنی نبود که فردی بتواند این ادعا را بنماید که او این تسلط را با تلاش و یا نبوغ خود آموخته و به دست آورده است.
۴- این اتفاق در زمانه ما و در عصر ما رخ داده است و مربوط به زمانهای گذشته و خیلی دور نمی باشد.
اسنادی در ارتباط با این معجزه را با عناوین ذیل،
ی توانید از این پایگاه اینترنتی، دریافت و دانلود نمایید:
1- فیلم ساخته شده بر اساس داستان حقیقی زندگی محمد کاظم کریمی ( ساروقی ) در چهار قسمت
2- بیانات مرجع عالیقدر، آیت الله مکارم شیرازی (از شاهدان و تصدیق کنندگان رخ دادن این معجزه)
3- فیلم مصاحبه با آیت الله خزعلی، عضو مجلس خبرگان رهبری(از شاهدان و تصدیق کنندگان رخ دادن این معجزه)
4- مصاحبه با فرزند ارشد کربلایی کاظم کریمی (ساروقی) در شبکه تلویزیونی المنار لبنان در دو قسمت
5- مصاحبه با فرزند ارشد کربلایی کاظم کریمی (ساروقی) در دانشگاه آزاد شهر مجلسی در شش قسمت
6- فیلم مصاحبه با دوستان و آشنایان کربلایی محمد کاظم کریمی (ساروقی) در شش قسمت
7- مصاحبه با فرزند ارشد کربلایی کاظم کریمی (ساروقی) در مرکز اسناد آستان قدس رضوی در شش قسمت
نوشته شده توسط در تاریخ یکشنبه بیست و دوم اردیبهشت 1392 با موضوع
Karbalai Kazem
Re revelation of the Quran ( Miracle of the Quran )
Kazem Karbalai Saruqi village in the central province of functions, in the year 1275 Hijri was born in a poor family and religion. The family\\\\\\\'s main occupation was agriculture. But due to lack of personal property he had to work in the fields of others
In that year he worked day after day, in passing through the village shrine between sleep and waking, Alshhvdy is subject to discovery. During which a whole section on the Holy Quran. Leaders have sought to verify this. After testing, it\\\\\\\'s wonderful to be acknowledged. The documents are available to them. Kazim Quran could be read from the ends first. If someone deliberately sang a verse that was wrong. Became blind later in life. The rest of the land was in 1336 Hijri New Qom was buried in the cemetery
Here is sarogh an ancient city. The great and faithful men like Karbalaey kazem saroghy lived in this terriorty. Professor Jafar Sobhany says:
In 1333 (A.H) it is said that aman who was 50 years old and illitrate could read qoran by heart and show the place of any verse in it but he couldn’t read any book or papper .karbalaek kazem saroghy said that he was learned it in a dream in fact, Qoran was inspired to him.
karbalaek kazem saroghy ‘s old son say: my father said that I was in shrine then two seyyed came there and learned me some thing that I didn’t know what is it: but I know it was Arabic. We went to see Mr sabery araky chaplam of the place Mr sabery araky asked him some questions. He understood that karbalaek kazem saroghy was illiterate. So he declared that it was a miracle and God give him the blessing.
Aiatollah Makarem Shirazi says: I wanted to know the cause of giving him the blessing. After studing, I understood that he was a farmer who followed religious laws like lawful, unlawful activities and pay a thithe of his wealth.
He went to Qom in 6 th of Moharam and died in 9 th of it
نوشته شده توسط در تاریخ پنجشنبه دهم شهریور 1390 با موضوع
توضیحاتی در مورد این معجزه عظیم ( حافظ قرآن شدن کربلایی محمد کاظم کریمی ساروقی در یک لحظه )
داستان زندگی کربلایی کاظم قبل از روی دادن معجزه به
صورت غیبی حافظ قرآن شدنش
محمد کاظم کریمی ساروقی فرزند عبد الواحد، معروف به کربلایی کاظم در یکی از روستاهای دور افتاده اراک به نام ساروق ، از توابع فراهان اراک، در خانوادهای فقیر چشم به جهان گشود و پس از گذراندن ایام کودکی به کار کشاورزی و دامداری پرداخت. وی تقریبا همچون سایر مردم روستا از خواندن و نوشتن محروم بود و بهرهای از دانش و علم نداشت و با وجود علاقه به یاد گرفتن خواندن، نوشتن و آموزش قرآن، به علت عدم توانایی مالی پدر به مکتب نرفت و درس نخواند. یک سال، در ماه مبارک رمضان، مبلّغی از سوی آیتاللهالعظمی حاج شیخ عبدالکریم حایری به روستای ایشان میرود و در منبر و سخنرانی خود از نماز، خمس و زکات میگوید و در ضمن تاکید میکند که هر مسلمانی حساب سال نداشته باشد و حقوق مالی خویش را ندهد، نماز و روزهاش صحیح نیست. کسانی که گندمشان به حد نصاب برسد و زکات و حق فقرا را ندهند، مالشان به حرام مخلوط میگردد و اگر با عین پول آن گندمهای زکات نداده خانه یا لباس تهیه کنند، نماز در آن خانه و با آن لباس باطل است، وی همچنین تاکید میکند که مسلمان واقعی باید به احکام الهی و حلال و حرام خداوند توجه کند و زکات مالش را بدهد. محمد کاظم که میدانست ارباب و مالک ده، خمس و زکات نمیدهد، ابتدا به او تذکر میدهد، ولی او اعتنا نمیکند، از این رو، تصمیم میگیرد روستای خود را ترک کند و برای ارباب ده کار نکند، هر چه خویشان، به خصوص پدرش، بر ماندن وی پا فشاری میکنند، او حاضر نمیشود در آن روستا بماند و شبانه از ده فرار میکند و تقریبا سه سال برای امرار معاش در دهات دیگر به عملگی و خارکنی میپردازد، تا با دسترنج حلال گذران عمر کند. دقت شود که تقوای او و رعایت حلال و حرام در او به حدی بود که همسر خود را در روستا می گذارد و چند سال به شهر غربت می رود تا مال حلال به دست بیاورد. یک روز مالک ده از محل او مطلع میشود و برای او پیغام میفرستد که من توبه کردهام و خمس و زکات مالم را میدهم و از تو میخواهم که به ده برگردی و نزد پدرت بمانی. او به روستای خود بر میگردد و در زمینی که ارباب در اختیار او مینهد، مشغول کشاورزی میشود و از همان آغاز نیمی از گندمی را که در اختیارش نهاده شده بود، به فقرا میبخشد و بقیه را در زمین میافشاند. خداوند به زراعت او برکت میدهد، به حدی که فزونتر از حد معمول برداشت میکند. وی به شکرانه برکت یافتن زراعتش تصمیم میگیرد هر ساله نیمی از محصولش را بین فقرا تقسیم کند.
داستان چگونگی وقوع معجزه به صورت غیبی حافظ قرآن
شدن کربلایی کاظم (ره)
یک روز در سن 27 سالگی در زمان برداشت محصول، هنگامی که خرمنش را کوبیده بود، منتظر وزیدن باد میماند تا گندمها را باد دهد و کاه را از گندم جدا کند، ولی هر چه منتظر میماند باد نمیوزد. نا امیدانه به ده بر میگردد، در راه یکی از فقرای روستا او را میبیند و میگوید: «امسال چیزی از محصولت را به ما ندادی و ما را فراموش کردی». او میگوید: «خدا نکند که من فقرا را فراموش کنم! راستش، هنوز نتوانستهام محصولم را جمع کنم». آن فقیر خوشحال به ده بر میگردد، اما محمدکاظم دلش آرام نمیگیرد و آشفته حال به مزرعه باز میگردد و با زحمت زیاد، مقداری گندم را برای او جمع میکند و نیز قدری علوفه برای گوسفندانش میچیند و آنها را بر میدارد و روانه دهکده میشود. در راه بازگشت، برای رفع خستگی گندمها و علوفه را در کناری مینهد و روی سکوی درِ باغ امامزاده 72 تن، که نزدیک روستا قرار دارد، مینشیند. ناگاه میبیند که دو سید جوان عرب نورانی و بسیار خوش سیما، نزد او میآیند. وقتی به او میرسند، میگویند: محمدکاظم نمیآیی برویم در این امامزاده فاتحهای بخوانیم؟ او تعجب میکند که چطور آنها که هرگز او را ندیدهاند او را به اسم صدا میزنند؟ محمدکاظم میگوید: «آقا، من قبلاً به زیارت رفتهام و اکنون میخواهم به خانه برگردم» ولی آنها میگویند:« بسیار خوب، این علوفهها را کنار دیوار بگذار و با ما بیا فاتحهای بخوان. بنابراین محمدکاظم به دنبال آنها روانه امامزاده میشود» آن دو جوان مشغول خواندن چیزهایی میشوند که محمدکاظم نمیفهمد و ساکت کناری میایستد، یکی از آن آقایان می گوید که محمد کاظم به نوشته بالا نگاه بکن در این لحظه کربلایی کاظم می بیند که خطی به صورت نور دمیده شد و ناگاه مشاهده میکند که در اطراف سقف امامزاده، کلماتی از نور نوشته شده که قبلاً اثری از آن کلمات بر سقف نبود. یکی از آن دو به او میگوید:« کربلایی کاظم چرا چیزی نمیخوانی؟» او میگوید: «من نزد ملا نرفتهام و سواد ندارم.» آن سید میگوید: «تو باید بخوانی» تاکید می کند که باید بخوانی. سپس نزد محمدکاظم میآید و دست بر سینه او میگذارد و محکم فشار میدهد و میگوید: «حالا بخوان. محمدکاظم میگوید: «چه بخوانم؟» آن سید میگوید: «این طور بخوان: بسم اللهِ الرَّحمَنِ الرَّحِیم. إِنَّ رَبَّکُمُ اللهُ الَّذِی خَلَقَ السَّمَواتِ وَالارضَ فِی سِتَّةِ أیَّامٍ ثُمَّ استَوَی عَلَی العَرشِ یُغشِی اللَّیلَ النَّهَارَ یَطلُبُهُ حَثیثاً وَ الشَّمسَ وَ القَمَرَ وَ النُّجُومَ مُسَخَّراتِ بِأمرِهِ، ألاَ لَهُ الخَلقُ وَ الاَمرُ تَبَارَکَ اللهُ رَبُّ العَالمَیِنَ اعراف/ 54 . محمدکاظم آن آیه و چند آیة بعدی را به همراه آن سید میخواند و آن سید همچنان دست به سینة او میکشد، تا میرسند به آیة 59 که با این کلمات پایان می پذیرد:إنِّی اَخَافُ عَلَیکُم عَذَابَ یَومٍ عَظِیم.اعراف/59 محمدکاظم پس از خواندن آیات، سرش را بر میگرداند تا با آن آقا حرفی بزند، اما ناگهان میبیند که خودش تنها در داخل حرم ایستاده است و از نوشتههای روی سقف نیز چیزی بر جای نمانده است. در این موقع ترس و حالت مخصوصی به او دست میدهد و بیهوش بر زمین میافتد. صبح روز بعد که به هوش میآید، احساس خستگی شدید میکند و چیزی از ماجرا را به یاد نمیآورد. وقتی متوجه میشود که داخل امامزاده است، خودش را سرزنش میکند که چرا دست از کار کشیدهای و در امامزاده خوابیدهای!؟ بالاخره از جای بر میخیزد و از امامزاده خارج میشود و با بار علوفه و گندم به سوی ده و منزل حرکت میکند. در بین راه متوجه میشود که کلمات زیادی بلد است و ناخود آگاه آنها را زمزمه میکند و داستان آن دو جوان را به یاد میآورد و به خانه که بر می گرددو به خانه که می رسد پدرش به او می گوید که تو دیشب کجا بودی؟ ما همه جا را دنبالت گشتیم. در ادامه کربلایی کاظم می گوید که من دیشب در امامزادا بودم. پدر می گوید که تو چطور در امامزاده شب را گذراندی؟ چطور در امامزاده ای که چراغ ندارد و پر از مار و عقرب و جانور می باشد شب را گذراندی و نترسیدی؟ کربلایی کاظم گفت: دیشب اتفاقی برای من افتاد و دو نفر من را بردند آنجا و چیزی یادم دادند. پدر و مادرش مشکوک می شوند و احتمال می دهند که او جن زده شده باشد. در ادامه او را پیش همان واعظ روحانی ده می برند که ببیند چه اتفاقی برای او افتاده است؟ داستان را برای آن مبلغ روحانی روستا تعریف می کنند. آن روحانی می پرسد که حالا چه چیزی به تو یاد داده اند. کربلایی کاظم شروع می کند به خواندن. در آن موقع آن روحانی می گوید او قرآن می خواند و جن زده نشده است. قرآنی می آورند و هر جای قرآن را که باز می کنند و آیه ای می خوانند، می بینند که کربلایی کاظم قبل و بعدش را می داند و از حفظ می خواند. آنجا روحانی روستا می گوید که به کربلایی کاظم عنایتی شده است. روحانی روستا می گوید که برویم در امامزاده آن خطوطی را که کربلایی کاظم می گوید در سقف امامزاده دیده است ببینیم. وقتی می روند می بینند که نه اثری از خطی است و نوشته ی نورانی . آن نوشته نورانی فقط در آن لحظه وقوع معجزه بر کربلایی کاظم ظاهر شده بود.
داستان زندگی کربلایی کاظم پس از رویدادن معجزه نزول
مجدد غیبی قرآن بر او تا پایان حیات مبارکش
ملای روستا (( شیخ صابر )) شگفت زده این معجزه را تایید می کند و روستائیان، اهمیت این معجزه را تشخیص نداده جز اینکه گفتند محمد کاظم نظر کرده امام زاده ها شده است. این قضیه مهم به مرور زمان در روستا به فراموشی سپرده شد و هرگاه نیز ملای روستا به محمد کاظم می گفته تا به نزد علمای قم رفته و ایشان را مطلع نمایند، جواب میداده :میترسم ریاکاری شود و خداوند این موهبت را از من پس بگیرد . کربلایی محمد کاظم کریمی به مدت 13 سال این اتفاق را مخفی نگاه می دارد تا حدود 40 سالگی خود.
تا اینکه روزی در سفر به عتبات عالیات در طول مسیر پس از گرفتن اشتباه قرآنی دو طلبه و پرس و جوی آن دو طلبه از چگونگی این تسلط او بر قرآن، آن ماجرا فاش می شود. در شهر نجف با علمای اعلام مواجه و پس از امتحانات عدیده از او ، بر آنان یققین حاصل گشت که ایشان بدون داشتن سواد ، به امر الهی نه تنها حافظ کل قرآن کریم شده ، بلکه قادر است به تمام سوالات علوم قرآنی پاسخ بدهد و متقابلا علماء خاص و عام پاسخگوی سوالات کربلایی کاظم در مورد قرآن نبودند .
بعد از بازگشت از کربلای معلا از سوی آیت الله بروجردی به شهر قم دعوت شد و مورد امتحان آیات عظام قرار گرفت . کربلایی کاظم با هر بار حاضر شدن در جمع علماء و طلاب و با پاسخگویی به سوالات قرآنی ، عام و خاص را متحیر می ساخت. با بلند شدن آوازه کربلایی کاظم ، شهید نواب صفوی به شهر قم آمد و از آنجا به رسم میزبانی ، کربلایی کاظم را با خود به تهران و در تهران از طریق برگزاری جلسات عمومی ، جلسات با علماء ، مصاحبات مطبوعاتی و به موازات از طریق مطبوعات کثیر الانتشار ، کربلایی کاظم معجزه پیش آمده قرآنی را به اطلاع عموم مردم کشور و نیز به اطلاع شخصیت های علمی و فرهنگی جهان اسلام رسانید و در ادامه با سفر به استان خراسان ، سمنان ، نیشابور ، سبزوار ، دامغان ، قوچان و شهر مشهد با استقبال بی نظیری از کربلایی کاظم، مردم و علماء از نزدیک با معجزه بزرگ قرآن آشنا شدند .
بعد از افشاء معجزه حافظ و عالم شدن کربلایی کاظم به قرآن کریم در سال 1308 شمسی ، علماء تشیع و تسنن در نجف ، در کویت ، در مصر ، در قم ، در تهران ، خراسان و بسیاری از شهرهای دیگر ایران از کربلایی دعوت به مباحثه می نمودند و روزنامه های کثیر الانتشار مثل روزنامه اطلاعات و روزنامه ندای حق خبر این ملاقات ها و جلسلت را پی در پی انتشار می دادند که عباس غله زاری در تهیه و نشر این گزارشات نقش جدی و عاشقانه ای را ایفا نمود .
شهید نواب صفوی او را با خود به تهران برد و روزنامهنگاران كیهان، اطلاعات، تهران مصور و خواندنیها را دعوت كرد و با آنها با وی مصاحبهای به عمل آورد و در جرائد آن روز منتشر نمودند. پس چون عازم مشهد مقدس شدند، وی را با خود به مشهد بردند و هنگامی كه در شهرهای سمنان، دامغان، شاهرود، سبزوار و نیشابور مورد استقبال مردم قرار گرفتند، آن شهید بزرگوار، وی را معرفی میكردند تا مردم با دیدن این معجزة، دین و ایمانشان تقویت شده، ارادة ایشان در عمل كردن به دستورات دین و مبارزه با طاغوت قویتر گردد. در مشهد به مهدیّة مرحوم حاج آقا عابدزاده وارد میشوند و همان روز علما، فرهنگیان و دیگر مردم میآیند و از حافظ قرآن دربارة آیات قرآن، سؤال میكنند. آیتالله سیّد هبةالدین شهرستانی كه مقیم بغداد بودند در سفر به مشهد مقدس، در راه بازگشت در شهر كنگاور با حافظ قرآن برخورد و پس از امتحانات بسیار او را با خود به عراق بردند. علما و حافظان قرآن ـ از شیعه و اهل سنت ـ را جمع و با او تذكره نمودند و همگی ضمن ابراز تعجّب آن را امری عجیب میدانستند. در كربلا در منزل آیتالله میراز مهدی شیرازی، حضرات آیات آیتالله حاج سیّد ابوالقاسم خویی و حاج سیّد هادی میلانی و دیگران اجتماع و هر سؤالی از قرآن از ویكردند، بدون تأمل و به صورت دقیق پاسخ میگفت.
حتی کار به جایی رسید که محمد رضا شاه بعد از اطلاع از این اتفاق از طریق یکی از استانداران و یکی از فرمانداران وقت خود پیامی برای کربلایی محمد کاظم کریمی ساروقی فرستاد مبنی بر اینکه من شنیده ام که فردی به صورت معجزه حافظ قرآن شده است به او بگویید که به دربار ما بییاید تا مسئولیت قرآنی دربار را به او بسپاریم و همیشه اینجا نزد ما باشند. در ادامه کربلایی کاظم به آن فرماندار اینگونه می گوید که پول او بدرد من نمی خورد. بهتر است آن پول را به خواهرش بدهد چون شنیده ام قمار باز خوب و قهاری است تا از آن استفاده بکند. من از مجتهدین و مراجع پول قبول نمی کنم، حال بییایم و از او پول بگیرم. آن هم پولی حرام.
چگونگی تسلط کربلایی کاظم بر قرآن
(سطح تسلط او بر قرآن قابل یادگیری و آموختنی نبود )
•
بازگویی شماره و مکان قرآن با خواندن آیه سریعا و بدون مکث
•
خواندن قرآن به صورت وارونه از انتها به ابتدا
•
تشخیص عبارات قرآن در میان کتابهای عربی و فارسی با دستخطهای یکنواخت سریعا
•
باز کردن قرآن و نشان دادن مکان آیه تقریباً بدون ورق زدن با هر چاپ قرآنی
•
تشخیص سریع اختلاط کلمات و آیات قرآنی با همدیگر و باز گویی مکان هر کدام
•
جستجوی عبارتها و کلمات در قرآن و تعداد و مکان تکرار هر کدام بدون هیچ گونه مکثی
•
بیان کردن تعداد حروف سورهها و اطلاعاتی در مورد تکرار حرفها و...
•
تشخیص قرآنی بودن یا نبودن نوشته های یکسان افراد با توجه به نیات درونی آنها
•
اطلاع داشتن در اسرار قرآن و خواص آیات
تسلط کربلایی کاظم بر قرآن آموختنی نبود که بتوان معجزه بودن آن را زیر سوال برد و منکر شد و آن سطح تسلط او بر قرآن را ناشی از نبوغ و یا سعی و تلاش بالایش در یادگیری دانست. کربلایی کاظم با وجود بی سواد بودن، به غیر از آنکه قرآن را از ابتدا به انتها حفظ بود و می خواند، می توانست قرآن را از انتها به ابتدا نیز بخواند. بر تمام کلمات و حروف قرآن تسلطی کامل و عجیب داشت و بر تعداد تکرار کلمات و حتی حروف در هر سوره و در کل قرآن آگاه بود.. برای مثال اگر از او پرسیده می شد که کلمه لم چند بار در قرآن تکرار شده است او سریع و بدون مکث تعداد تکرار آن کلمه و مکان های آن در قرآن را ذکر می کرد و همچنین اگر از تعداد تکرار یک حرف برای مثال تعداد تکرار حرف د در هر سوره ای برای مثال سوره بقره از او سوال می شد او سریعا تعداد تکرار آن حرف را در آن سوره مشخص جواب می داد و بعد از بررسی و شمارش مشخص می شد که جواب او کاملا درست بوده است. آیات قرآن برای او نور می داد و در کتب عربی در هر جا که آیه قرآنی آورده شده بود سریعا پس از ورق زدن کتاب آن آیات قرآنی را نشان می داد و چگونگی توانایی خود بر تشخیص آنها را نورانی بودن آیات قرآن بر خلاف متون غیر قرآنی می دانست که کلمات متون غیر قرآنی برای او تیره بودند. اگر آیه قرآنی برای او خوانده می شد و هر قرآنی به دست او داده می شد ( با تعداد برگهای متفاوت و اندازه متفاوت ) او آن قرآن را مانند استخاره کردن باز می کرد و همان صفحه ای را می آورد که آن آیه قرآن در آن صفحه قرار داشت.
همچنین اگر کلمه و لغتی عربی که در قرآن مجید آورده شده است برای مثال لغت عربی قل را فردی بر روی کاغذی 2 مرتبه می نوشت، یک بار به نیت قرآنی بودن آن و یک بار به نیت غیر قرآنی بودن( که عرب زبانان در گفتار و نوشتار روزمره خود از آن لغت استفاده می کنند )، اگر آن نوشته به کربلایی کاظم کریمی نشان داده می شد و پرسیده می شد که آیا این نوشته ها قرآن است و یا خیر، کربلایی کاظم قرآنی بودن یکی و قرآنی نبودن دیگری را تشخیص می داد و بیان می کرد، از نویسنده آن دو کلمه ( هر فردی می توانست باشد) سوال که می شد او بر صحت تشخیص کربلایی کاظم تصدیق می نمود که کدام را به نیت قرآنی و کدام را به نیت غیر قرآنی نوشته است. از کربلایی کاظم که چگونگی توانایی اش بر تشخیص قرآنی بودن یکی و غیر قرآنی بودن دیگری را که سوال می نمودند با آنکه کاتب و نویسنده آن دو کلمه، از نیت خود چیزی را بر زبان نیاورده بود، کربلایی کاظم چنین می گفت که آن لغتی که به نیت قرآنی نوشته شده است (برای مثال لغت قل ) در نظر من نورانی است و روشن است و آن لغت قل که به نیت غیر قرآنی نوشته شده است تیره می باشد و نور نمی دهد. حال هر لغتی از قرآن و توسط هر فردی اگر یک بار به نیت قرآنی و یک بار نیز به نیت غیر قرآنی نوشته می شد و بدون آنکه نویسنده آن دو لغت یکسان، از نیت خود چیزی بگوید، قرآنی بودن یکی و غیر قرآنی بودن دیگری را کربلایی کاظم به درستی تشخیص می داد و نویسنده آن لغات صحت گفتار کربلایی کاظم را تصدیق می نمود.
محمد کاظم کریمی ( معروف به کربلایی کاظم ) بعد از افشاء معجزه قرآنی تا آخر عمر بنا به دعوت علماء و مردم به کشور عراق ، عربستان ، کویت ، مصر و شهرهای بزرگ ایران سفر میکند و با حضور در صدها جلسه عمومی و خصوصی در برابر جمعیت کثیر و علمای اعلام و نیز طلاب پرسشگر به همه سوالات پاسخ می دهد . مثلاً کسی پرسیده آقای کریمی در قرآن کلمه (( الله )) چند دفعه تکرار شده ؟ او بدون لحظه ای تامل تعدادش را می گفته . سوال کنندگان بعدی بدون فرصت دادن نمونه این سوال را می پرسیدنده اند و ایشان فوری پاسخ میداده است . چند فا ؟ چند الف ؟ چند حیم ؟ چند کاف ؟ چند ؟ چند ؟ تعداد همه را بدون تامل می گفته . حتی تعداد هر کلمه از کلمات قرآن را اگر می پرسیدند اعلام میکرده . آیات قرآن« را نیز از آخر به اول میخوانده . کدام حافظ قرآن قادر است چنین پاسخ هایی را بدهد ؟ کدام حافظ قرآن به خود جرات میداده در مدرسه فیضیه قم ، در مدارس علمیه شهر نجف و در محضر علمای اعلام و در میان خبرنگاران داخلی و خارجی ادعا کند هر سوالی از قرآن دارید بپرسید و پاسخ بگیرید ؟
تسلط او بر قرآن فقط محدود به ظواهر آیات نبود بلکه او بر مکی و مدنی بودن آیات، شان نزول آیات، خواص آیات و ... نیز اطلاع و آگاهی داشت و یکی از گلایه های آن مرحوم در اواخر حیاتشان هم همین مطلب بود که چرا فقط از ظواهر قرآن از او پرسیده شد.
تسلط کربلایی کاظم فقط بر قرآن بود و هیچ متن و یا کتاب دیگری را به علت بی سواد بودن نمی توانست بخواند.
اقداماتی که تاکنون در جمهوری اسلامی ایران در
راستای معرفی این معجزه انجام گرفته است
1- پخش ویژه برنامه ای در مورد این معجزه نزول مجدد غیبی قرآن در ماههای مبارک رمضان، هر سال از شبکه سراسری صدا و سیمای جمهوری اسلامی ایران
2- نوشتن چندین جلد کتاب در مورد این اتفاق برای گروههای سنی مختلف
3- بر پایی کنگره بین المللی کربلایی کاظم کریمی ساروقی با حضور علما و شخصیت های داخلی و خارجی 59 کشور جهان اسلام در مرداد ماه سال 1386 در اراک.
4- ساخت فیلمی بر اساس داستان حقیقی زندگی کربلایی کاظم کریمی ساروقی
5- نشر و معرفی این اتفاق توسط خبرگزاری های مختلف خبری اینترنتی ایرانی
6- انجام مصاحبه های متعدد با فرزند ارشد ذکور کربلایی کاظم کرمی ساروقی در دانشگاهها و ...
7- برپایی نکوداشت های کربلایی کاظم کریمی ساروقی در نقاط مختلف ایران
8- رونمایی از تندیس یادبود کربلایی کاظم ساروقی در شهرستان اراک
9- رو نمایی از تمبر یادبود کربلایی کاظم کریمی ساروقی
10- ثبت در فهرست آثار ملي كشور به عنوان ميراث معنوي استان مركزي و تلاش برای ثبت جهاني اين واقعه مهم .
هدف خداوند از بروز این معجزه و استفاده ای که نسل امروز
و نسل های بعدی بشریت می توانند از این اتفاق ببرند:
ببینید زمانی که چنین معجزه ای در روستای ساروق اتفاق می افتد ، حدود یک هزار و سیصد سال از نزول قرآن« بر پیامبر اکرم گذشته است و دنیای قدیم جای خود را به دنیای نو و دنیای دانش و پیشرفت داده است . قرآن کریم از یک سو اسیر دست کج فهمی و ساده انگاری مسلمانان قرار گرفته ( و قالَ الرَسولُ یا رَبِ اِنَ قوم اتخذوا هذا القرآن مهجورا )) و اختلافات در امت پیامبر اسلام وارد شده است و از سوی دیگر مورد استهزاء در مکاتب ضد دین واقع بوده ... مانند مکتب مارکسیسم و... و میرفت تا قرآن« در انزوای کامل قرار گیرد . اینجا بود که خداوند برای محافظت از قرآن« به میانه آمد : (( انا نحن نزلنا الذکر و انا له لحافظون )) و قرآن را بگونه ای شگفت انگیز برای بار دوم با حذف مسئولیت رسالت ، بر قلب یک انسان شایسته به نام کربلایی کاظم نازل نمود و خداوند این مرد را تا آخر عمر به داخل کشورهای مطرح اسلامی و شهرهای مهم کشور به حرکت در می آورد تا برای مخالفان و ناآگاهان به قرآن روشن شود قرآن حق است و در طول این مدت تا پایان عمر کربلایی کاظم تسلط او بر قرآن حتی به اندازه ذره ای تضعیف نمی گردد و این موهبت از او گرفته نمی شود .
سنریهم ایتنا فی الافاق و فی انفسهم حتی یتبین لهم انه الحق ( سوره کهف آیه 52 )
یعنی : بزودی نشانه هایی را برای اثبات حقانیت قرآن نشان میدهیم
در عصر حاضر که انسانها در دنیا با انواع انحرافات فکری و اعتقادی روبرو هستند و ناحق خود را گاها جای حق می نشاند و حق، باطل جلوه داده می شود تا جایی که اخیرا قرآن کریم کتاب خداوند عالم در آمریکا سوزانده می شود و یا در کشوری مانند چین با جمعیتی در حدود یک و نیم میلیارد نفری که با افکار کمونیستی از اساس وجود خداوند را منکر می شوند حال چه برسد به حقانیت رسالت نبی مکرم اسلام و خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی (ص)، راه درمان چیست؟
یکی از بهترین و موثرترین راههایی که در بیان حقانیت پیامبری پیامبر بزرگ اسلام حضرت محمد(ص) به عنوان پیامبر بر حق و خاتم الهی و کتاب او قرآن به عنوان کتابی الهی و همچنین دست نخورده و تحریف نشده می توان انجام د اد، معرفی درست معجزه حافظ شدن غیر آموختنی قرآن فرد بی سواد، کربلایی محمد کاظم کریمی ساروقی می باشد. حادثه ای که دهان هر انسان حتی لجوجی را می بندد.
نوساناتی را که معرفی و نشر این حادثه در ایران در طول
تاریخ بعد از وفات کربلایی کاظم به خود دیده است:
پس از فوت کربلایی کاظم در سال 1326 و خاکسپاری ایشان در قبرستان نو شهر قم (( روبروی حرم حضرت معصومه ( س) ))، با توجه به زمان طاغوت بودن آن هنگام و سلطنت محمد رضا شاه، سال به سال ماجرای معجزه پیش آمده برای کربلایی کاظم از اذهان عمومی رخت بر بست و تنها علماء و اغلب طلاب علوم دینی می دانستند چنین معجزه ای در ایران رخ داده است . با وقوع انقلاب اسلامی توجه علماء و عوام مردم به طور کامل به مسائل انقلابی و سیاسی معطوف شد و موضوع کربلایی کاظم حتی از بین خواص نیز رخت بربست تا اینکه در سال 1380 شمسی فیلم داستانی کربلایی کاظم با حمایت همه جانبه حجه الاسلام حاج آقا قرائتی به دست آقای عباس مبشری مدیریت تهیه و کارگردانی گردید و در ادامه با انجام مصاحبه های متعدد با فرزند ارشد کربلایی کاظم آقای حاج اسماعیل کریمی ساروقی روحی جدید در کالبد معرفی و توجه به این آیت و معجزه بزرگ تاریخ اسلام یعنی نزول مجدد غیبی قرآن آن هم در زمانه ما، وارد شد و تلاش بر آن است که انشاء الله هر چه زودتر این اتفاق جهانی شده و بندگان خداوند در اقصی نقاط عالم با این اتفاق عظیم آشنا گشته و موجبات هدایت روز افزون و سریعتر بندگان خداوند به آیین پاک و صراط مستقیم اسلام عزیز فراهم آید. انشاء الله
الحمد لله رب العالمین
نوشته شده توسط در تاریخ پنجشنبه دهم شهریور 1390 با موضوع
کربلایی کاظم در بیان علماء و اشخاص
علما و شخصیت های اهل تسنن و تشیع که رخ دادن این
معجزه را مورد تایید قرار دادند
این ماجرا را افراد زیادی پس از دیدن کربلایی کاظم و انجام امتحانات از او در طی 38 سال، تایید نمودند و اسناد آن موجود می باشد که تعداد قابل توجهی از آن اسناد که مربوط به تصدیق علماء گذشته می باشد به صورت مکتوب بوده و تعدادی از این اسناد نیز ویدیویی می باشند (این اتفاق در سن 27 سالگی برای کربلایی کاظم روی داد و پس از 13 سال مخفی نگاه داشتن آن توسط کربلایی کاظم، در سن 40 سالگی فاش شد و تا پایان عمر او در سن 78 سالگی با او همراه بود. کربلایی کاظم در سال 1300 ه.ق برابر با 1257 ه.ش به دنیا آمد و در سال 1379 ه.ق برابر با 1336 ه.ش از دنیا رفت).
از جمله علماء و مراجع تقلید عظام گذشته می توان 1- آیت الله العظمی بروجردی،2- امام خمینی، 3- آیت الله امینی صاحب الغدیر، 4- آیت الله مرعشی نجفی، 5- آیت الله میلانی،6- آیت الله حجت کوه کمری، 7- آیت الله خوانساری، 8- آیت الله سید احمد زنجانی، 9- آیت الله دستغیب،10- آیت الله صدر،11- آیت الله فاضل لنکرانی و ... را نام برد.
از جمله علماء و مراجع تقلید زنده فعلی که در زمان جوانی خود کربلایی کاظم را از نزدیک دیده اند و مورد امتحان و تصدیق قرار داده اند می توان افراد ذیل را نام برد:
1- رهبر معظم انقلاب آیت الله خامنه ای ۲- آیت الله مکارم شیرازی ۳- آیت الله خزعلی ۴- آیت الله شبیری زنجانی ۵- آیت الله نوری همدانی ۶- آیت الله سبحانی ۷- آیت الله وحید خراسانی ۸- آیت الله مصباح یزدی ۹- آیت الله استادی ۱۰- آیت الله صافی گلپایگانی ۱۱- آیت الله مقتدایی ۱۲- آیت الله محفوظی ۱۳- آیت الله شاه آبادی ۱۴- آیت الله مظاهری ۱۵- آیت الله گرامی ۱۶- آیت الله سیستانی
همچنین کربلایی محمد کاظم کریمی به همراه شهید نواب صفوی به کشور مصر رفت و همچنین به کشور عراق، کویت و عربستان سفر نمود و مورد امتحان و تایید مسلمانان اهل سنت نیز قرار گرفت.
صدای این معجزه بزرگ تا آنجا اوج گرفت که امیر کویت و دانشگاه الازهر مصر کربلایی کاظم را به کشور کویت و کشور مصر دعوت نمودند و ایشان دعوت آنان را اجابت نمود و به تمام سوالات علماء و دانشمندان این دو کشور پاسخهای حیرت انگیز داد و مورد تایید آنها نیز قرار گرفت.
امیر كویت از ایشان دعوت رسمی نمود و پس از رفتن او به كویت، امیر كویت تقاضای اقامت او را نمود تا كاخی را با همة امكانات در اختیار او گذارده تا طلابی كه قرآن را حفظ میكنند در نزد او مشغول باشند ولی علمای عراق این امر را صلاح ندانستند و ایشان به عراق و بعد به ایران و قم بازگشت.
خلاصه اینکه تمامی علمای تشیع و تسنن اعلام داشتند ، کربلایی کاظم یک فرد عادی نیست ، بلکه معجزه ی بزرگ قرآن کریم است که بعد از پیامبر اکرم ، اینگونه قرآن کریم ، یکجا بر قلب او نازل شده است .
بعضا میگویند معجزه بزرگ قرآن در قرن بیستم . اما باید گفت حافظ و عالم شدن محمد کاظم کریمی ساروقی به قرآن کریم در کمتر از چند دقیقه ، بعد از نزول قرآن کریم بر پیامبر اسلام ، بزرگترین معجزه بزرگ قرآن در طول تاریخ اسلام است .
آیت الله مرعشی نجفی (ره) در طول یک ماه قرآن موجود را با قرآنی که به کربلایی محمد کاظم کریمی داده شده و القاء شده بود مقایسه نمود و دیدند که در کل قرآن، حتی کلمه ای بین قرآن موجود و قرآنی که کربلایی کاظم می خواند تفاوت وجود ندارد و تنها چند حرکت فتحه، کسره و ضمه تفاوت وجود داشت.
در حال حاضر دستونشته هایی از علما در مورد تایید این اتفاق وجود دارد که در زیر به آنها اشاره می گردد.
آیت الله بروجردی و کربلایی کاظم
در جلسه ای مرحوم آیة الله العظمی بروجردی آیاتی را از حافظ قرآن پرسیدند و او بدون معطلی پاسخ گفت . سپس آیة الله آیه ای تلاوت می کند ، کربلایی کاظم میگوید : آقا ، آیه آنطور که خواندید نیست . آقا می فرماید : من هم اشتباه خواندم ؟ عرض کرد : بلی آقا ، شما مجتهد و مرجع تقلید هستید ، ولی آیه آن گونه که خواندید نیست بلکه این طور است . سپس قرآن آوردند و دیدند که حافظ قرآن درست گفته است . در موارد خلاف بین قراء سبعه ، مرحوم آیة الله بروجردی نظر کربلایی کاظم را جویا می شدند و قرائت او برایشان معتبر و قابل اعتماد بود و در موردی فرمودند : ما سوره حمد را نمی توانیم به قهقرا بخوانیم ، ولی او سوره بقره را می تواند از انتها به اول بخواند.
کربلایی کاظم در جلسه ای و در حضور علماء قم به حضرت آیت اله بروجردی میگوید : شما ساعت ها از من سوال کردید در مورد قرآن و من همه را جواب دادم . اکنون من یک سوال می پرسم و شما جواب بدهید . از آقای بروجردی می پرسد :کدام سوره از سوره های قرآن است که خداوند هفت حرف از حروف عربی را در آیاتش نازل نکرده است و آن هفت حرف مربوط به هفت طبقه جهنم می باشد که خداوند از سوره حمد آنها را برداشته است . آیت الله و دیگران که از پاسخ دادن عاجز می مانند از ایشان در خواست می کنند پاسخ سوال را خود بگوید .
کربلایی کاظم می گوید : و آن سوره حمد است که همیشه در نماز می خوانید و آن هفت حرف : ( ث ، ج ، خ ، ذ ، ش ، ظ ، ف ) می باشد و تفسیر و علت نازل نشدن این حروف در سوره حمد چنین می گوید که ث از ثبورا می آید که در سوره فرقان قرار دارد و مکان افرادی است که نماز نمی خوانند و در طبقه زیرین جهنم است، ج از جهنم است، خ که از خسران می آید، ذ از ذقوم می آید که خوراک اهل جهنم بوده و در سوره دخان قرار دارد، ش از شیطان می آید، ظ هم از لظا می آید که آتش سوزانی است که در جهنم قرار دارد و به یک لحظه انسان را ذوب می کند، ف از فضع اکبر می آید که در سوره انبیاء قرار دارد که در روز قیامت مردم در فضع اکبر هستند که خداوند با آنها چه می کند؟
- به نقل از روزنامه ندای حق شماره 44 – سال 1344
آیت الله خامنه ای و کربلایی کاظم
حضرت آیت الله خامنه ای در دیدار با فرزند کربلایی کاظم در تاریخ 01/03/85
مرحوم کربلایی کاظم را من در حرم حضرت علی بن موسی الرضا (ع) در دیده بودم ، در کنار مناره مسجد گوهر شاد نشسته بود . قرآنش هم دستش بود ، هر کس هر آیه ای را می پرسید با این که اصلا سواد نداشت قرآنش را باز میکرد و با دستش آن آیه را نشان می داد . این را من خودم دیدم و امتحان کردم این سماعی نبود . مرحوم کربلایی کاظم همان کسی است که بیسواد و در جوانی بر اثر یک توسل به امامزادگانی که در ساروق است حافظ قرآن شد ، بنده هم رفتم آن امامزادگان را زیارت کردم ، آن شبستانی که ایشان شب در آنجا بیتوته کردند و در همان جا هم مشرف به حمل قرآن شدند را بنده رفته و دیده ام . آیت الله بروجردی ایشان را امتحان و تایید کرده بودند .
موقعی که شهید نواب صفوی، کربلایی محمد کاظم را به مشهد آوردند و در بالای منبر او را به علما معرفی کردند از کربلایی سؤالهایی درباره قرآن و آیات قرآن کردم و حافظ قرآن شدن ایشان را جزو کرامات دیدم
آیت الله سید محمد جواد علوی طباطبایی بروجردی و کربلایی کاظم
نوه آیت الله العظمی بروجردی
مرحوم آقای سید اسماعیل علوی، پسر عموی پدر بنده و برادرزادة حضرت آیت الله بروجردی ـ رحمة الله علیه ـ بود. ایشان رئیس ادارۀ ثبت اراك بودند؛ ازاین رو با مرحوم كربلایی كاظم آشنایی پیدا كردند و بیدرنگ ایشان را به قم نزد مرحوم پدر ما آوردند و به وسیلۀ ایشان خدمت آیت الله بروجردی رسیدند.
مرحوم آیتالله بروجردی ذاتاً فرد زود باوری نبودند؛ هر ادعایی را به سادگی نمی پذیرفتند و در این زمینه بسیار دقت می كردند.از آنجا که بنده در آن زمان، مدرسه می رفتم، در نخستین جلسه ای كه کربلایی کاظم را خدمت ایشان آورده بودند، حاضر نبودم. پدر من در همان زمان، داستان آن جلسه را برای برخی از دوستانی كه برای دیدن مرحوم كربلایی كاظم به منزل ما می آمدند، از جمله حضرت امام ـ رحمةا لله علیهـ نقل می كردند. ایشان می فرمودند که مرحوم آیت الله بروجردی در آن جلسه سؤالات مختلفی از کربلایی کاظم پرسیده بودند. خود ایشان حافظ بسیاری از آیات قرآن بودند؛ چنان که پدرم می فرمودند: بیش از یک سوم قرآن را حفظ بودند. ایشان آیه ای را می خواندند و مرحوم كربلایی كاظم ادامۀ آن را تلاوت می کرد؛ همان گونه كه در آن زمان معمول بود.
پدرم نقل می كردند که حتی آیت الله بروجردی برخی از آیات را به هم می چسباندند؛ ابتدای یک آیه، بخشی از وسط آیۀ دیگر و انتهای آیۀ دیگری را به هم می چسباندند و به عنوان یک آیه می خواندند. كربلایی كاظم با همان زبان خودش می گفت: آیه این نیست.قسمت اول را به همراه دنباله اش می خواند و شمارۀ آیه و نام سوره اش را هم می گفت.سپس بخش وسطی را با قبل و بعد آن می خواند و بعد بخش انتهایی را به همین ترتیب بیان می کرد. در نتیجه ایشان از همان جلسۀ اول نزد آیت الله بروجردی جلوه كردند.
مرحوم کربلایی کاظم بسیار مورد توجه آیت الله بروجردی قرار گرفته بود؛ به گونهای که گاهی در حدود دو ساعت می نشستند و با هم صحبت می كردند. این امر برای من جای پرسش داشت؛ چون آن زمان آیت الله بروجردی، در اوج مرجعیت شیعه و زعامت عامه بود و كربلایی كاظم هم فرد بی سوادی بود که در ظاهر هیچ سنخیتی با ایشان نداشت. من بعد ها از مرحوم آقای سید اسماعیل علوی و پدر خودم پرسیدم كه آیتالله بروجردی به چه دلیل چنین توجهی به ایشان داشتند؟ پدر من در پاسخ، بر دو نكته بسیار تأکید می كردند:
نخست اینکه آیت الله بروجردی، وجود شخص کربلایی كاظم را حجتی در زمان ما می دانستند.شخصی كه كاملاً بی سواد بود، با عنایت ویژه ای حافظ قرآن شده بود؛ به گونه ای که حتی ویژگی های سوره ها و آیه ها را نیز می شناخت. این امر از آن رو اهمیت داشت که در آن زمان، تفكر ماتریالیستی و مادی گرایانۀ حزب توده، به ویژه در محافل علمی و دانشگاهی بسیار جا افتاده بود. هرچند این حزب سرکوب شده بود، اما مبانی فکری آن در بین جوانان و جامعۀ روشن فكری آن زمان، به تفكر غالب تبدیل شده بود. مرحوم آیت الله بروجردی نیز با دیدگاه گستردۀ خود، به همة جنبه ها توجه داشتند و معتقد بودند كه معرفی مرحوم کربلایی كاظم به جوانان به عنوان حجتی در روزگار ما، كار بسیار مهمی است؛
مطلب دوم كه برای آیت الله بروجردی بسیار مهم بود، بحث تحریف قرآن بود. در بین علمای شیعه اختلاف است كه آیا قرآن تحریف شده است یا خیر. آیت الله بروجردی، خود قایل به عدم تحریف قرآن بودند؛ اما بسیاری از بزرگان ما، مانند مرحوم صاحب كفایه ـ رضوان الله تعالیعلیه ـ در این مسئله شك و شبهه داشتند. آیتالله بروجردی به گونه های مختلف کربلایی کاظم را آزمایش کردند تا اینكه برای ایشان ثابت شد واقعاً قرآن به آن مرحوم عنایت شده است. در این صورت، قرآنی كه به ایشان عنایت شده است، باید همان قرآنی باشد كه به رسول اكرم ـ صلوات الله و سلامه علیهـ نازل شده است و در نتیجه نباید هیچ گونه تحریفی در آن وجود داشته باشد.
آیتالله بروجردی نیز بار ها همۀ مواردی را كه احتمال تحریف در آنها وجود داشت، از ایشان می پرسیدند و كربلایی كاظم هم که هیچ اطلاعی دربارۀ بحث تحریف قرآن نداشت، فقط آیاتی را كه از او پرسیده می شد، می خواند. آیت الله بروجردی در برخی موارد، بعضی از آیات و سوره ها را چندین بار به گونه های مختلف تغییر می دادند؛ مثلاً کلماتی را که برخی از بزرگان مانند مرحوم میرزا حسین نوری معتقد بودند که جزو قرآن بوده و حذف شده است، در آیه می آوردند و می خواندند. كربلایی كاظم آیه را تصحیح می كرد و می گفت: نه؛ این طور نیست؛ پس از این كلمه، آن كلمه است. بحث اثبات عدم تحریف قرآن، یكی از مسائلی بود كه بسیار مورد عنایت آیت الله بروجردی بود و من شنیدم كه ایشان پس از آشنایی با کربلایی کاظم، قایل شده بودند كه هیچ تحریفی در قرآن صورت نگرفته است و در این زمینه، اطمینان یافته بودند.
خود من این خاطره را دارم كه جلسهای در منزل ما برگزار شد و حدود ده تا پانزده نفر از علما همچون حضرت امام، حاج آقا مرتضی حائری و مرحوم حاج فقیهی رشتی، و نیز آقای اسماعیل علوی و کربلایی کاظم حضور داشتند. پس از صرف نهار، نوبت به آزمایش کربلایی کاظم رسید. حاضران كتاب شرح لمعه را برای آزمون انتخاب کردند. این كتاب به زبان عربی است و در جای جای آن، آیه و حدیث نیز هست. این کتاب را پیش روی کربلای کاظم گذاشتند. ایشان دست می گذاشت و متن عربی شهید را رد می كرد؛ چون نمی توانست بخواند؛ روایت ها را هم نمی توانست بخواند و رد می كرد؛ اما وقتی به یك كلمۀ قرآن می رسید، آن را می خواند.
آنچه موجب تعجب من بود، این بود كه کلماتی مثل «الله» را که در متن مرحوم شهید و حتی در روایت بود، نمی دید و نمی توانست بخواند؛ اما در آیه قرآن می توانست بخواند. این آزمایش را چندین بار انجام دادند؛ مثلاً مواردی را مشخص كرده بودند كه آیه و روایت به هم آمیخته بود؛ دو کلمۀ یکسان ـ مثلاً «الله»ـ را به او نشان دادند و گفتند كه این «الله» است؛ آن هم «الله» است. کربلایی کاظم گفت: من نمی دانم آنجا چه چیزی است؛ اما به آیه كه می رسم، نور سبزی هست؛ با این نور، من آن آیه را می بینم و می توانم بخوانم؛ اما غیر آن را نمی توانم بخوانم. بنابراین، ایشان این كلمات و نوشته ها را نمی دید؛ بلکه آنچه می دید، ورای نوشته ها بود. با اینكه «الله»همان است كه در قرآن هست، اما کلمۀ الله را در جملۀ «رحم الله» در كلام مرحوم شهید، نمی دید؛ ولی در آیۀ قرآن می دید. من خودم این را در آن جلسه دیدم.
به این ترتیب، مرحوم کربلایی کاظم به برکت عنایتی که دربارۀ او شده بود، در مجامع علمی قم در آن زمان، جا افتاد. در حوزه، هر مطلبی به زودی پذیرفته نمی شود؛ هركس ادعایی كند، علما آن را بسیار می سنجند تا جا بیافتد؛ اما داستان کربلایی كاظم و اینکه واقعاً قرآن به او عنایت شده است، در میان علما پذیرفته شد.
مرحوم كربلایی كاظم حجتی است برای کسانی که غیر از زندگی ظاهری را نفی می كنند.همچنین مؤمنین و علما که معتقدند لیس العلم بكثرة التفهم والتفهیم، به برکت عنایتی که به ایشان شد، این معنا را به صورت حق الیقین درك كردند. مرحوم كربلایی كاظم از كسانی بود كه باعث شد افراد، آنچه را به صورت علم الیقین باور داشتند، به صورت حق الیقین باور کنند. بنابراین ایشان هم بر حوزه حق دارد، هم بر عامۀ مردم.
مرحوم آقای سید اسماعیل علوی نقل می كردند كه وجود ایشان در اراک، تحولی در ایمان مردم و جوانان ایجاد كرد. در آن زمان، جنبه هایی كه موجب روی گردانی جوانان از دین شود، كم نبود و جوان هنگام ورود به دبیرستان و دانشگاه، بیدرنگ مورد هجمۀ
40m:1s
20342
دیدار رئیس و مسئولان قوه قضائیه Sayyed Ali...
بیانات در دیدار رئیس و مسئولان قوه قضائیه
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12801
حضرت...
بیانات در دیدار رئیس و مسئولان قوه قضائیه
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12801
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار رئیس و مسئولان عالی قوه قضاییه و جمعی از قضات و كاركنان دستگاه قضایی، صبر همراه با بصیرت در مقابل سختیها را عامل اصلی پیشرفت حركت رو به جلوی ملت ایران در 33 سال گذشته ارزیابی كردند و با اشاره به نیاز قوه قضاییه به دو ركن مهم اقتدار و اعتماد عمومی افزودند: هرگونه اقدام و یا القای تشكیك برای زیر سؤال بردن فعالیتها، گزارشها و آمارهای مسئولان عالی سه قوه بویژه قوه قضاییه، اقدامی نادرست، ضداعتماد عمومی و برخلاف مصالح كشور است و همه مسئولان، صاحبان تریبونها و رسانهها باید به این موضوع مهم كاملاً توجه كنند.
در این دیدار كه در آستانه سالگرد حادثه انفجار تروریستی دفتر حزب جمهوری اسلامی در هفتم تیر سال 1360 و شهادت آیتالله دكتر بهشتی و 72 تن از یاران انقلاب برگزار شد و جمعی از خانوادههای شهدای حادثه هفتم تیر نیز حضور داشتند، رهبر انقلاب اسلامی با گرامیداشت یاد و خاطره این شهدا بویژه شهید مظلوم آیتالله دكتر بهشتی، خاطرنشان كردند: حادثه هفتم تیر حقیقتاً یك محنت بود اما ملت ایران با صبر و بصیرتی كه از طرف امام بزرگوار (ره) تزریق میشد، این محنت را تبدیل به نعمت كرد و موج را به طرف خود دشمن برگرداند.
حضرت آیتالله خامنهای، این درس امتحان پس داده شده ملت ایران را عامل اصلی پیشرفتها و حركت رو به جلو دانستند و افزودند: ملت ایران به دلیل اهداف والای خود كه همان رسیدن به ارزشهای اسلامی و تحقق مبانی اسلامی در جامعه و انتشار آن در جهان است، همواره با زورگویان عالم و استعمارگران و دیكتاتورها و سختیهای تحمیلی از طرف آنها مواجه بوده و خواهد بود، بنابراین باید با صبر همراه با بصیرت در مقابل سختیها ایستاد و محنتها را به نردبانی برای پیشرفت و ارتقاء تبدیل كرد.
مسائل مربوط به قوه قضاییه بخش دیگری از سخنان رهبر انقلاب اسلامی بود.
حضرت آیتالله خامنهای، اقتدار و اعتماد عمومی را دو ركن اصلی مورد نیاز قوه قضاییه برشمردند و تأكید كردند: اقتدار قوه قضاییه با تأمین زیرساختهای مناسب انسانی و فنی بوجود میآید.
ایشان افزودند: تربیت انسانهای شایسته، فاضل، امین و درستكار و همچنین ابتكار و نوآوری، وضع قوانین صحیح و بهرهگیری درست و براساس تشخیص عقلی، از پیشرفتهای گوناگون فنی و سازمانی، زمینهساز استحكام درونی قوه قضاییه و اقتدار آن خواهد بود.
رهبر انقلاب اسلامی لازمه جلب اعتماد عمومی به عنوان دومین ركن مورد نیاز قوه قضاییه را، تأمین عدالت دانستند و تأكید كردند: تبدیل شدن عدالت به جریانی فراگیر و دائمی در قوه قضاییه نیازمند تقوا، نگاه بیطرفانه در حوادث كوچك و بزرگ، و عملكرد دقیق و حكیمانه به قانون است.
حضرت آیتالله خامنهای در همین خصوص به موضوع سلب اعتماد عمومی هم اشاره كردند و با انتقاد از برخی القای تشكیكها در اقدامات و گزارشهای قوه قضاییه و همچنین قوای مجریه و مقننه، افزودند: زیر سؤال بردن زحمات و گزارشهای رسمی مسئولان عالی نظام در سه قوه و سلب اعتماد عمومی، كاری غلط و نادرست است و همه مسئولان، صاحبان تریبونها و رسانهها باید متوجه این موضوع مهم باشند.
ایشان با اشاره به احتمال اشتباه در برخی گزارشها و یا آمارها خاطرنشان كردند: نباید با تعمیم این موضوع و القای شبهه، اعتماد مردم را از بین برد.
رهبر انقلاب اسلامی به موضوع رسانهای كردن اتهامات نیز اشاره كردند و افزودند: متهم شدن به معنای مجرم بودن نیست، بنابراین هیچكس در قوه قضاییه و در خارج از این قوه و در رسانه ها حق ندارد تا زمانیكه جرمی ثابت نشده، آن را رسانهای كند.
حضرت آیتالله خامنهای با انتقاد از برخی فشارها به قوه قضاییه برای افشاگری، خاطرنشان كردند: هیچ لزومی به افشاگری وجود ندارد و هیچكس حق ریختن آبروی یك مسلمان را ندارد.
ایشان با تأكید بر اینكه در شرع فقط در مواردی خیلی خاص، اجازه انتشار مجازات و یا علنی شدن مشخصات شخص مجازات شونده، داده شده است، افزودند: حتی در مواردی كه جرم در دادگاه نیز اثبات میشود، نباید نام فرد مجرم علنی و رسانهای شود زیرا خانواده وی تحت فشار قرار میگیرند و دچار مشكل میشوند.
رهبر انقلاب اسلامی در پایان سخنان خود با اشاره به پیشرفتهای قوه قضاییه از ابتدای پیروزی انقلاب اسلامی تاكنون و در دورههای مختلف خاطرنشان كردند: در دوره فعلی نیز شخصیت برجستهای از لحاظ علم، ابتكار، نشاط، انگیزه و همت در رأس قوه قضاییه قرار دارد و اقدامات عالمانه و مبتكرانه تحسین برانگیزی انجام گرفته است.
در ابتدای این دیدار، آیتالله آملی لاریجانی رئیس قوه قضاییه ضمن گرامیداشت یاد و خاطره شهدای حادثه تروریستی هفتم تیر بویژه شهید آیتالله بهشتی، گزارشی از اقدامات انجام گرفته در قوه قضاییه در دو سال گذشته ارائه كرد.
تلاش برای برطرف كردن مشكل كمبود نیروی انسانی كارآمد از طریق جذب یكهزار نیروی جدید، آموزش ضمن خدمت قضات و كاركنان، اهتمام جدی به نظارت درونی در قوه قضاییه از طریق تأسیس معاونت نظارت در دیوانعالی كشور و دادستانی كل كشور و فعال شدن شورایعالی نظارت در قوه قضاییه، توسعه زیرساختهای سختافزاری و طراحی نرمافزارهای مورد نیاز برای تسهیل در ارائه خدمات، تشكیل معاونت پیشگیری و همكاری با دستگاهها برای پیشگیری از جرم، ایجاد زیرساختهای لازم برای دسترسی آسان مردم به اطلاعات حقوقی، تلاش برای حل مشكلات معیشتی قضات و كاركنان دستگاه قضایی، بهبود شرایط فیزیكی زندانها، و كاهش میانگین زمان رسیدگی به پروندههای قضایی از جمله مواردی بود كه آیتالله آملی لاریجانی در گزارش خود به آنها اشاره كرد.
رئیس قوه قضاییه همچنین با اشاره به عملكرد دستگاه قضایی در برخورد با عوامل و سران فتنه 88 و تأكید بر برخورد با سایر جریانات انحرافی، گفت: قوه قضاییه به مبارزه بیامان، قاطعانه و عادلانه خود با مجرمان جرایم خاص، قاچاقچیان مواد مخدر، سارقان مسلح، متجاوزان به نوامیس، اشرار و مفسدان اقتصادی ادامه خواهد داد.
50m:11s
14925
Leader - Unlike West, Islam on Family and Status of Women is very Clear...
**MORE DETAILS** On Occasion of milade hazarate zahra as - Leader of islamic revolution agha syed ali khamenei said that Unlike the West View of...
**MORE DETAILS** On Occasion of milade hazarate zahra as - Leader of islamic revolution agha syed ali khamenei said that Unlike the West View of Islam on Family and Status of Women is very Clear
باید به طور صریح مبانی غلط غرب در مقوله زن را مورد انتقاد جدی قرار داد
ساعت خبر: 14:11 - تاريخ خبر: 01/03/1390
حضرت آیت الله خامنه ای رهبر معظم انقلاب اسلامی، صبح امروز در دیدار صدها نفر از « زنان فرهیخته، استادان حوزه و دانشگاه و نخبگان عرصه های مختلف»، « زن» را از دید اسلام، بزرگ خانه و گل و ریحانه خانواده خواندند و با اشاره به بحران زن در جوامع غربی افزودند: در نظام اسلامی، کارهای فراوان برای احیای جایگاه حقیقی زن انجام شده اما هنوز مشکلات زیادی بخصوص در عرصه رفتار با زن در خانواده، وجود دارد که باید با ایجاد پشتوانه های قانونی و اجرایی آنها را حل کرد.
به گزارش واحد مرکزی خبر ، حضرت آیت الله خامنه ای در این دیدار که در آستانه میلاد بانوی دو عالم حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها، و روز زن برگزار شد، با تبریک این میلاد خجسته، تشکیل جلسه با حضور جمعی از بانوان برجسته و نخبه کشور و نگاه دقیق و موشکافانه آنان به مسائل مختلف از جمله مسئله زنان و خانواده را نمادی از حرکت عظیم بانوان به سمت کمال و تعالی دانستند و تأکید کردند: نظام جمهوری اسلامی ایران توانسته است به قله ای دست یابد که عبارت است از پرورش زنان فرزانه و صاحب اندیشه و رأی، در ظریف ترین و حساس ترین مسائل جامعه.
ایشان مبنای مشکلات دنیای امروز در مورد مسئله زن را نگاه غلط غرب به جایگاه و شأن زن در جامعه و کج فهمی نسبت به موضوع خانواده برشمردند و تأکید کردند: این دو مشکل موجب شده است که موضوع زن در دنیا، به یک بحران تبدیل شود.
ایشان در تشریح نگاه ظالمانه غرب به « زن»، افزودند: در نامعادله ای که غرب تدریجاً در جوامع مختلف تبلیغ و القا کرده است بشریت به دو بخش تقسیم می شود: «مردان» که طرف ذینفع به شمار می آیند، و «زنان» که طرف مورد انتفاع و مورد استفاده هستند.
حضرت آیت الله خامنه ای افزودند: براساس همین مبنا و نگاه غلط، اگر زنان بخواهند در جوامع غربی نمود و شخصیت یابند باید حتماً به گونه ای رفتار کنند که مردان یعنی طرف ذینفع می خواهند و می پسندند که این اهانت بزرگترین ظلم و حق کشی در حق زنان است.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به تلاش سازمان یافته و تدریجی سیاست گذاران راهبردی غرب برای جا انداختن این فرهنگ غلط در افکار ملتها، خاطرنشان کردند: به همین علت، امروز اگر کسی رفتار مبتنی بر جذابیتهای زنانه را در محیطهای عمومی محکوم کند مورد هجوم و جار و جنجال دستگاههای تبلیغاتی و سیاسی غرب قرار می گیرد.
ایشان علنی شدن مخالفت با حجاب در غرب را از دیگر پیامدهای نگاه ظالمانه به مسئله زن دانستند و افزودند: غربی ها مدعی اند که حجاب یک مسئله دینی است و در جوامع لائیک نباید ظهور پیدا کند اما علت واقعی مخالفت غرب با حجاب این است که سیاست راهبردی و بنیانی غرب درباره زن یعنی عرضه شدن و هرزه شدن زن را با چالش روبرو می کند و مانع تحقق آن می شود.
حضرت آیت الله خامنه ای با استناد به گزارشهای مراکز رسمی جهانی، سست شدن بنیان خانواده، رشد سریع تجارت شرم آور و رقت بار زنان – پدیده کودکان نامشروع و زندگیهای مشترک اما بدون ازدواج را از پیامدهای شوم نگاه مبتنی بر سوءاستفاده غرب به مقوله زن دانستند و افزودند: جمهوری اسلامی باید بطور صریح و بدون پرده پوشی، مبانی غلط غرب در مقوله زن را مورد هجوم و انتقاد جدی و بی وقفه قرار دهد و به مسئولیت خود در دفاع از جایگاه و شأن حقیقی زنان عمل کند.
ایشان نگاه غلط به خانواده را مشکل دومی دانستند که باعث بروز بحران مربوط به زنان در جوامع غربی شده است.
حضرت آیت الله خامنه ای در این زمینه افزودند: برخلاف غرب، نظر اسلام درباره خانواده و جایگاه زن بسیار روشن است و پیامبر گرامی اسلام و ائمه اطهار (ع) در سخنان مختلف بر این جایگاه رفیع تأکید کرده اند.
حضرت آیت الله خامنه ای، تحقق دیدگاه و خواسته اسلام درباره زن و خانواده را، نیازمند پشتوانه قانونی و ضمانت اجرایی خواندند و خاطرنشان کردند: با وجود همه کارهایی که پس از انقلاب انجام شده است، هنوز درباره زن و رفتار در محیط خانواده، کمبودهای زیادی وجود دارد که باید برطرف شود.
ایشان تأکید کردند: محیط خانواده برای زن باید محیطی امن – با عزت و آرامش بخش باشد تا زن بتواند وظیفه اصلی خود را که حفظ خانواده است به بهترین وجه انجام دهد.
حضرت آیت الله خامنه ای با اشاره به نگاه و حرکت هولناکی که قبل از انقلاب درباره زنان رایج بود افزودند: زن ایرانی به علت گوهر ناب ایمان، بر آن موج مخرب فائق آمد و به یکی از پایه های اساسی پیروزی و استمرار انقلاب تبدیل شد.
رهبر انقلاب اسلامی نگاه خوشبینانه به روند ارتقای جایگاه زنان در سه دهه اخیر را نگاهی واقع بینانه خواندند و با اشاره به پیشرفتهای تحسین برانگیز زنان در عرصه های مختلف سیاسی – اجتماعی – فرهنگی و بویژه علمی افزودند: در قله پرافتخار این روند، مادران و همسران شهیدان – رزمندگان و جانبازان به عنوان اسوه های صبر و مقاومت، همچون کوه ایستاده اند و به دیگران درس ایثار و ایمان می آموزند.
رهبر انقلاب افزودند: البته این نگاه خوش بینانه نباید مانع دیدن ضعفها بشود بلکه باید با شناخت دقیق نقائص و مشکلات و برطرف کردن آنها ، روند موفقیت آمیز جمهوری اسلامی را در مقوله «زنان» شتاب بخشید و بر فرهنگ غلط غربی رایج در دنیا فائق آمد.
حضرت آیت الله خامنه ای خاطرنشان کردند: عمده کارهای مربوط به مقوله «زن» باید با مطالعه و اندیشه ورزی زنان و ارائه راهکارهای اجرایی حل مشکلات انجام شود تا به فضل الهی، زنان و دختران جوان، گامهای بلندتری در این زمینه بردارند و ایران اسلامی روز به روز به اهداف متعالی خود نزدیکتر شود.
رهبر انقلاب اسلامی با تأکید بر اینکه مسئله زن و خانواده یکی از موضوعات مهم برای بحث و مطالعه و اندیشه ورزی است، خاطرنشان کردند: بر همین اساس یکی از سلسله نشست های اندیشه های راهبردی در آینده، به موضوع زن و خانواده اختصاص خواهد یافت.
حضرت آیت الله خامنه ای با دعوت از همه بانوان اندیشمند برای مشارکت جدی در مباحث مربوط به این نشست، افزودند: باید فصول مربوط به مسئله زن بصورت تخصصی و علمی و با تکیه بر منابع اسلامی و فکر ناب انقلابی بررسی و در نشست اندیشه های راهبردی مطرح شود تا نتایج آن مبنای برنامه ریزی و عمل قرار گیرد.
در ابتدای این دیدار 10 نفر از زنان فرهیخته، نخبه و روشنفکر دیدگاههای خود را درباره مسائل مختلف فرهنگی – اجتماعی – سیاسی بیان کردند.
خانمها:
• شایسته خو – استاد حوزه و دانشگاه و مدیر مکتب نرجس مشهد
• دکتر فرشته روح افزا – دکترای الکترونیک و استاد دانشگاه
• دکتر نفیسه اسماعیلی – استاد دانشگاه و رئیس بیمارستان رازی
• دکتر فاطمه فراهانی – دکترای مدیریت و برنامه ریزی فرهنگی و عضو هیأت علمی دانشگاه
• دکتر شکیبا محبی تبار – فرزند شهید و دکترای تخصصی رادیوتراپی و اوکولوژی
• مهندس سرور فاضلی پور – کارشناس ارشد مدیریت اجرایی
• دکتر شایگان – استاد جامعه شناسی دانشگاه علامه طباطبایی
• دکتر قنبری – استاد حوزه و جامعه الزهرا
• معصومه حاج حسینی – استاد حوزه و دانشگاه
• و سرکار خانم قوی – عضو هیأت علمی دانشگاه
در سخنان خود بر این نکات تأکید کردند:
• ضرورت ارزیابی کیفی در حوزه های علمیه و پرهیز از رقابتهای کمی
• حضور زنان فاضله و اندیشمند در شورای مدیریت حوزه علمیه
• پیشنهاد تشکیل شورای فقهی خواهران برای مسائل مستحدثه
• تمرکز حوزه های علمیه خواهران با مدیریت خواهران فاضله
• ناهنجاریها و نابسامانی های عمیق زندگی فردی و اجتماعی زنان در غرب، اثبات کننده کذب بودن ادعاهای لیبرالیزم و غرب مبنی بر حمایت از زنان
• ضرورت تلاش برنامه ریزی شده برای اصلاح و ارتقای جایگاه اجتماعی زنان
• نقش چندگانه زنان در تحقق اهداف «جهاد اقتصادی»
• تلاش مستمر برای تقویت فرهنگ عفاف و حجاب
• تبیین الگویی اسلامی – ایرانی برای افزایش حضور زنان در عرصه های مختلف جامعه به موازات تقویت نقش آنان در خانواده
• لزوم نگاه سیستماتیک و مبتنی بر آموزه های دینی در دستگاهها و سازمانهای متولی امور زنان
• حضور بیشتر زنان در شوراهای تصمیم سازی و تصمیم گیری در کشور
• توجه لازم به سلامت معنوی افراد جامعه
• افزایش ایجاد و گسترش بیمارستانهای تخصصی و فوق تخصصی زنان
• راه اندازی کرسی های نظریه پردازی در مسائل زنان
• اهمیت نقش و جایگاه بنیان خانواده و مقابله با جنگ نرم دشمن
• اهتمام به حل مشکلات قضایی بانوان با رویکرد برطرف کردن نواقص قوانین قضایی خانواده
• ضرورت توجه حقیقی رسانه ها بویژه رسانه ملی به عمق نگاه اسلام به زنان
• لزوم پرهیز جدی رسانه ها از تبلیغ مستقیم یا غیرمستقیم الگوهای ضد ارزشی و بیگانه
• محکومیت بی توجهی مدعیان حقوق بشر به ظلم مضاعفی که در حق زنان بحرین و فلسطین انجام می شود.
• پرهیز از افراط و تفریط و نگاه متحجرانه یا فمینیستی به مقوله زن
در این دیدار مادر 4 شهید و همسر شهید سیدحمزه سجادیان که در دیدار حضور داشت در پیامی که همسر یکی از فرزندان شهیدش قرائت کرد بر وفاداری و ایستادگی زنان ایرانی بر عهد و پیمان با اسلام و امام و شهیدان تأکید کرد.
FARS NEWS:
Supreme Leader Raps West\\\'s Instrumental Use of Women
TEHRAN (FNA)- Supreme Leader of the Islamic Revolution Ayatollah Seyed Ali Khamenei lambasted the western countries for their instrumental use of women, describing the West\\\'s wrong view about woman as the root cause of the different problems existing in the western families.
\\\"In the wrong equation that the West has gradually induced and inspired in the different societies, the human being is divided into two parts; Men who are considered as beneficiaries and women who are exploited and used,\\\" Ayatollah Khamenei said on Sunday, addressing a large number of Iranian women on the threshold of the \\\'Women\\\'s Day\\\' in Iran marking the birthday anniversary of Islam\\\'s number one woman Hazrat Fatema (AS), daughter of Prophet Mohammad (PBUH), spouse of Shiite\\\'s first Imam and mother of Shiite Islam\\\'s second and third Imams.
Based on this very wrong view, if women in the West want to prove themselves as renowned personalities in the society, they should behave in a way that men, as the beneficiaries, like, and this insult is the biggest oppression and cruelty against women, Ayatollah Khamenei added.
Referring to the figures published by the international centers, Ayatollah Khamenei reiterated that the weakening foundations of the western families, rapid growth of women trafficking and women trade, illegitimate births and shared life outside matrimony are just a few of the evil consequences of the West\\\'s improper view of women, which is based on misuse.
Every day, women in Europe and the US fall victim to one of the most flagrant abuses of their human rights - the right to live without violence.
It might be the stranger lurking in the back alley: much more likely it is the partner, relative, friend or colleague - for most violence against women is carried out by someone they know.
Crime statistics show that one woman in four has been attacked at some time in their lives and that at least 15 per cent of all European women have experienced domestic violence in a relationship after the age of 16. With domestic violence still very much a hidden crime, the real figure is sure to be higher. Other forms of violence - such as stalking, forced marriage, forced abortions, and forced sterilization - still pass largely unrecorded.
Conviction rates for any type of violence against women are notoriously low. When police pick up a case, on average there are 35 previous incidents to take into account. And law enforcement agents do not always possess the required expertise to produce the evidence necessary to see perpetrators brought to justice. Is it any wonder that convictions are rare?
Governments throughout Europe are recognizing the challenge, but have fallen short of action. Some have now set up refuges for abused women, some have criminalized harassment. Others use restraining orders, counseling or mediation services, or expel the violent partner from the home. Practices differ from country to country, with no clear legislative model - leaving Europe\\\'s women vulnerable to a crime that should have passed into the history books years ago.
Given the mottos chanted by Europe about its pioneering role in the protection of human rights throughout the world, is this the utopia that the western society is calling everyone to?
13m:7s
19274
[19 January 2014] دیدار مسئولان نظام و ميهمانان...
دیدار مسئولان نظام و ميهمانان كنفرانس وحدت اسلامی با رهبر انقلاب اسلامی
حضرت...
دیدار مسئولان نظام و ميهمانان كنفرانس وحدت اسلامی با رهبر انقلاب اسلامی
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی در خجسته سالروز میلاد تاریخ سازِ نبی مكرم اسلام و ولادت پربركت امام صادق (ع) در دیدار «جمعی از مسئولان كشور، میهمانان كنفرانس وحدت اسلامی و گروههایی از مردم»، با دعوت از جهان اسلام برای برآورده ساختن انتظارات پیامبر خاتم، تاكید كردند: امروز مهمترین مساله ی دنیای اسلام، وحدت است و با وجود همه توطئه ها، آینده امت اسلامی در پرتو «وحدت، آگاهی و بیداری اسلامی»، درخشان و نوید بخش خواهد بود.
حضرت آیتالله خامنهای با تبریك عید سعید میلاد پیامبر اعظم حضرت محمد مصطفی (ص) و ولادت پربركت امام جعفر صادق (ع)، «آزادی از تصورات و اوهام» و سپس تلاش برای «آزادی از ظلم و ستم حكومتهای مستبد و ایجاد حكومت عادلانه» را دو روش اساسی اسلام برای آزادی بشر برشمردند و افزودند: ملتهای مسلمان باید با ایجاد آزادی درونی و فكری، تلاش كنند با دستیابی به «استقلال سیاسی، استقرار حكومتهای مردمی، برپایی مردم سالاری دینی و حركت براساس شریعت اسلام»، خود را به آزادی مورد نظر اسلام عزیز برسانند.
ایشان، توطئه ها و تحركات دشمنان اسلام برای جلوگیری از آزادی حقیقی و سعادت امت اسلامی را، پیچیده و چند بعدی خواندند و خاطرنشان كردند: ایجاد اختلاف میان مسلمانان، محور اساسی ترفندهای استكبار است.
حضرت آیتالله خامنهای، تلاش ۶۵ ساله برای فراموش شدن مسئله فلسطین و تحمیل وجود رژیم جعلی، جنایتكار و غاصب صهیونیستی بر ملتهای مسلمان را، نمونه ای از تلاشهای مستبدانه امریكا و دیگر زورگویان جهانی خواندند و افزودند: جنگهای ۳۳ روزه لبنان، ۲۲ روزه و ۸ روزه غزه نشان داد بجز برخی دولتها كه عملاً حافظ منافع بیگانگان شده اند ملتهای مسلمان با هوشیاری، هویت و موجودیت فلسطین را حفظ كرده و به رژیم صهیونیستی و حامیانش سیلی می زنند.
رهبر انقلاب در نگاهی كلان به مسائل جهان اسلام، غافل كردن امت اسلامی از مسئله فلسطین را از جمله اهداف مهم دشمنان اسلام در به راه انداختن جنگهای داخلی، دامن زدن به اختلاف و ترویج تفكرات تكفیری و افراطی برشمردند.
ایشان با ابراز تأسف عمیق افزودند: عده ای تكفیری بجای توجه به رژیم خبیث صهیونیستی، به اسم اسلام و شریعت، اكثر مسلمانان را تكفیر می كنند و زمینه ساز جنگ و خشونت و اختلاف می شوند و به همین علت، وجود این جریان تكفیری، مژده ای برای دشمنان اسلام است.
رهبر انقلاب با اشاره به آیه شریفه «اَشدّاء علیَ الكُفّارِ رُحَماء بَینَهُم» افزودند: جریان تكفیری، این دستور صریح پروردگار را نادیده می گیرد و با تقسیم مسلمانان به «مسلمان و كافر»، آنها را به جان هم می اندازد.
ایشان سؤال كردند: با این وضع آیا كسی می تواند تردید كند كه وجود این جریان و پشتیبانی مالی و تسلیحاتی از آن، كار دستگاههای امنیتی و خبیث دولتهای استكباری و دست نشاندگان آنها نیست؟
حضرت آیتالله خامنهای با توجه به این واقعیات، جریان تكفیری را خطری بزرگ برای دنیای اسلام برشمردند و با توصیه به كشورهای اسلامی برای مراقبت و هوشیاری كامل، افزودند: متأسفانه برخی دولتهای مسلمان، به عواقب حمایت از این جریان بی توجهند و نمی فهمند كه این آتش، دامن همه آنها را هم خواهد گرفت.
رهبر انقلاب اسلامی، تشدید اختلافات میان شیعه و سنی و افزایش درگیریهای داخلی ملتهای مسلمان در سه چهار سال اخیر را عكس العمل ستم گران جهانی در مقابل تشدید بیداری اسلامی در تعدادی از كشورها برشمردند.
ایشان افزودند: مستكبران تلاش می كنند برای تحت الشعاع قرار دادن بیداری اسلامی، پیروان مذاهب مختلف اسلامی را با یكدیگر درگیر كنند و سپس با برجسته كردن اقدامات شنیع جریان تكفیری نظیرِ «جویدن جگر انسان های به قتل رسیده»، اصل اسلام را در افكار عمومی جهانیان، زشت جلوه دهند.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: بدون تردید این مسائل یك باره به وجود نیامده است و قدرتهای جهانی برای ایجاد آنها، مدتها برنامه ریزی و سیاستگذاری كرده اند.
حضرت آیتالله خامنهای مقابله با هر عامل ضد وحدت را تكلیف بزرگ شیعه و سنی و دیگر شاخه های مذهبی خواندند و خاطرنشان كردند: نخبگان سیاسی، علمی و دینی برای ایجاد وحدت در جوامع اسلامی، وظایف سنگینی برعهده دارند.
رهبر انقلاب در همین زمینه، «علمای دنیای اسلام» را به برحذر داشتن ملتها از اختلافات فرقه ای و مذهبی، «دانشمندانِ دانشگاهها» را به تبیین اهمیت اهداف اسلامی برای دانشجویان و «نخبگان سیاسی امت اسلامی» را به تكیه بر مردم و دوری از بیگانگان و دشمنان اسلام فراخواندند و تاكید كردند: امروز مهمترین مساله در دنیای اسلام، وحدت است.
ایشان با اشاره به خروج تدریجی ملتهای مسلمان از زیر بار سلطه مستقیم استعمارگران، هشدار دادند: مستكبران درصددند منافع دوران سلطه مستقیم را با سلطه غیرمستقیم سیاسی، فرهنگی و اقتصادی تامین كنند.
حضرت آیتالله خامنهای «بیداری و آگاهی»، را تنها راه سعادت امت اسلامی برشمردند و خاطرنشان كردند: امكانات فراوان، موقعیت جغرافیایی ممتاز، میراث تاریخی بسیار ارزشمند و منابع اقتصادی بی نظیر كشورهای اسلامی، می تواند در سایه وحدت و همدلی، عزت و كرامت و آقایی مسلمانان را رقم بزند.
ایشان پیروزی انقلاب اسلامی و استحكام الگوی جمهوری اسلامی را با وجود ۳۵ سال توطئه های گوناگون مستكبران، از نشانه های آینده نوید بخش امت اسلامی دانستند و تأكید كردند: به فضل الهی ملت ایران و نظام اسلامی روز به روز قوی تر، ریشه دار تر و مقتدر تر خواهد شد.
در پایان این دیدار، حضرت آیتالله خامنهای، دقایقی در جمع میهمانان خارجی كنفرانس وحدت اسلامی حضور یافتند.
قبل از سخنان رهبر انقلاب اسلامی، آقای روحانی رئیس جمهور با تبریك میلاد مبارك پیامبر خاتم و حضرت امام جعفر صادق (ع)، به تاریكی مطلق فرهنگی، اجتماعی و سیاسی دوران جاهلیت اشاره كرد و گفت: در آن اوضاع اسف بار، میلاد پیامبر رحمت، نور هدایت و رستگاری را در تاریخ جاری كرد.
رئیس جمهور با اشاره به مشكلات و اختلافات موجود در جهان اسلام گفت بی تردید پیامبر اسلام در مقابل منحرفین و كسانی كه راه تكفیر و افراط و درگیری را در پیش گرفته اند در رنج است و جوامع اسلامی باید بار دیگر به یاری پیامبر رحمت به پا خیزند.
آقای روحانی پیروی از ندای وحدت بخش امام خمینی را تنها راه نجات امت اسلامی خواند و گفت: دین واحد، پیامبر واحد، منافع مشترك، دشمنان مشترك آرمانهایی همچون فلسطین اشغال شده و قدس عزیز می تواند مسلمانان را متحد كند.
رئیس جمهور افزود: امت اسلامی باید با رجوع به قرآن و در پرتو تدبیر، عقلانیت، اعتدال، امید و تلاش بی وقفه، تمدن اسلامی را دوباره احیا كند.
Source: http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=25049
25m:26s
14869
Leader Congratulating on Occasion of Birth of Hazarat Zahra as &...
**DETAILS:
The Leader of the Islamic Revolution Ayatollah Seyyed Ali KhameneiThe Leader of the Islamic Revolution says no power in the world can...
**DETAILS:
The Leader of the Islamic Revolution Ayatollah Seyyed Ali KhameneiThe Leader of the Islamic Revolution says no power in the world can impede Iran\\\'s progress, stressing that the Iranian nation has remained committed to the principles of the Revolution.
Ayatollah Seyyed Ali Khamenei said on Tuesday that “resistance, perseverance and abidance by the values and principles of the Islamic Revolution” will nourish the hopes of Muslim nations and international observers.
The Leader stressed that the Iranian nation has faced “animosities and mixed reactions” over the past 32 years, but has not deviated from “the path of the Islamic Revolution, its ideals and objectives.”
“Had the Iranian nation backed down in the face of threats by global arrogance and given up its mottos, the blossom of hope would have withered in the hearts of nations,” Ayatollah Khamenei said.
The Leader made the remarks at a ceremony marking the anniversary of the birth of Fatemeh Zahra, the beloved daughter of Prophet Mohammad (PBUH).
The Leader praised Fatemeh Zahra as a unique spiritual and divine figure.
Ayatollah Khamenei then stressed the importance of drawing on the guidelines and demeanor of Prophet Mohammad and Fatemeh Zahra as well as other infallible Imams to improve morality and benevolence and establish a close rapport between people in the society.
In the ceremony, eulogies were recited to honor the auspicious occasion which is also designated as Woman\\\'s Day in Iran.
Leader Congratulating on Occasion of Birth of Hazarat Zahra as - May 24 - Farsi
دیدار جمعی از شاعران و ذاکرین اهل بیت با رهبر معظم انقلاب
ساعت خبر: 15:5 - تاريخ خبر: 03/03/1390
در سالروز فرخنده میلاد با سعادت بانوی برگزیده دو عالم، دخت پیامبر خاتم، حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها و همچنین فرزند برومندشان امام خمینی (ره)، مراسم مولودی خوانی و ذکر فضائل و مناقب آن بانوی عفاف و نجابت، در حضور حضرت آیت الله خامنه ای رهبر معظم انقلاب اسلامی برگزار شد.
به گزارش واحد مرکزی خبر، حضرت آیت الله خامنه ای در این مراسم که با حضور جمعی از شاعران و ذاکرین اهل بیت عصمت و طهارت علیهم السلام در حسینیه امام خمینی بر پا شد، با تبریک میلاد با سعادت بانوی دو عالم حضرت زهراء (س)، آن حضرت را \\\\\\\"عنصر ملکوتی، الهی و بی نظیر در عرصه وجود از لحاظ نورانیت \\\\\\\"بعد از پیامبر گرامی اسلام (ص) و امیرالمومنین علی (ع) دانستند و افزودند: ذکر مکرر نام مبارک حضرت زهرا (س) و بقیه الله الاعظم (عج) بیش از سایر معارف اسلامی در تمام دوران انقلاب اسلامی\\\\\\\"پدیده ای الهی و یک امر روئیده از دلها، عواطف و ایمانها \\\\\\\" است.
رهبر انقلاب اسلامی تقارن این میلاد را با ولادت امام خمینی (ره)، پدیده ای بسیار شیرین خواندند و اظهار داشتند: امام خمینی (ره) حقیقتاً نمونه و مستوره ای از همان حقیقت درخشنده همراه با ایمان، اخلاص، عبادت، غیرت و ایستادگی در راه خدا بودند.
ایشان ذکر نام حضرت زهرا (س) را به مناسبتهای مختلف در طول این انقلاب ، نشانه توجه ویژه آن بزرگوار به کشور دانستند و خاطرنشان کردند: این توجه، بسیار با ارزش و امیدبخش است و دلها و گامها را برای دست یافتن به اهداف نهایی مطمئن، استوار و خاطرجمع می کند.
حضرت آیت الله خامنه ای با اشاره به راه دشوار همراه با مزاحمتها، معارضه ها و برخوردهای گوناگون در طول 32 سال پس از پیروزی انقلاب اسلامی افزودند: ادامه خط مستقیم و زاویه پیدا نکردن این خط و حفظ شعارها و اهداف انقلاب به برکت بیان روشن و رسای امام بزرگوار، از مهم ترین خصوصیات انقلاب اسلامی ایران است.
ایشان تصریح کردند: با «حرکت امیدوارانه و برداشتن قدمهای محکم» هیچ قدرتی در دنیا نمی تواند راه این انقلاب را سد کند.
رهبر انقلاب، ایستادگی، ثبات، تداوم، پایبندی به ارزشها و اصول انقلاب اسلامی ایران را موجب رویاندن شکوفه های امید در دل ملتهای مسلمان و ناظران جهانی ارزیابی کردند و افزودند: خصوصیت این انقلاب عظیم اسلامی این بود که به فضل الهی آن بهار تا امروز خزان نداشته است.
حضرت آیت الله خامنه ای تأکید کردند: اگر ملت ایران در مقابل تهدیدات استکبار جهانی عقب نشینی می کرد و از شعارهایش دست می کشید، این گلهای امید در دل ملتها پژمرده می شد.
ایشان افزودند: به برکت نام مبارک حضرت زهرا (س) و بقیه الله الاعظم (عج) و توجهات ائمه اطهار علیهم السلام و با ایستادگی ملت ایران، این نهالهای امید بارور شدند، بنابراین این توجه، توسل و از خدا دانستن و به خود غَرّه نشدن را باید در خودمان نگه داریم.
رهبر انقلاب در بخش دیگری از سخنانشان انتخاب\\\\\\\" شعر، آهنگ و صوت خوب\\\\\\\" را در حرفه زیبا، ظریف و مؤثر مداحی ضروری دانستند و خاطرنشان کردند: آنچه خوانده می شود باید به درستی انتخاب و جهات صوری و معنوی آن لحاظ شده باشد.
ایشان با اشاره به اینکه آهنگهای بد و لهوی نباید وارد حرفه مداحی شود افزودند: انتخاب و ابتکار شکلهای جدید در قرائت و آهنگ سازیها عیبی ندارد.
رهبر انقلاب با تأکید بر انتخاب مضمون مناسب در ذکر مناقب ائمه اطهار علیهم السلام خاطرنشان کردند: ذکر مناقب متقن، معتبر و مستند ، دلها را شاد می کند و شوق را برمی انگیزاند.
حضرت آیت الله خامنه ای با اشاره به نیاز جامعه به نصایح ائمه و استفاده از گفتار و رفتار آن بزرگواران برای رشد اخلاق، افزودند: باید با گسترش خُلقیات خوب، روحیه همدلی، برادری، صفا و اخوت را در جامعه اعتلا بخشید و با ترویج خیرخواهی، تعاون، صبر، احسان، ایثار و گذشت، از تنگ نظری، ناامیدی، بدخواهی و بُخل پرهیز کرد.
ایشان پیشرفت جامعه مداحان را خوب توصیف و بر مسأله بصیرت بخشی در مداحی تأکید کردند اما در عین حال تعرض به دیگران را مذموم خواندند و افزودند: بر اثر بصیرت بود که ملت ایران توانسته است بایستد و استقلال، ایستادگی، معرفت و ایمان خود را حفظ کند.
حضرت آیت الله خامنه ای مطالعه و انس با قرآن و احادیث را برای جامعه مداحان ضروری دانستند و خطاب به آنان تصریح کردند: آیات و احادیثی که در آن نصیحت است آن را یادداشت و قرائت کنید.
ایشان با اشاره به اینکه توجه به دعا، توسل، ذکر، خشوع، نماز نافله و حفظ و تقویت آن باعث حل تدریجی کارهای دشوار در زندگی می شود افزودند: این رشته ارتباط با مقام احدیت که متصل با اهل بیت علیهم السلام است دل و ذهن را صفا می دهد.
در ابتدای این دیدار تعدادی از شاعران و مداحان اهل بیت علیهم السلام به ذکر فضایل و مناقب حضرت زهرا (س) پرداختند.
2m:14s
16265
ديدار با اساتید و فارغالتحصیلان تخصصی...
دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت با رهبر...
دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12888
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت، با اشاره به اهمیت بسیار بالای موضوع مهدویت به عنوان هدف حركت و مجاهدت انبیاء در طول تاریخ، انتظار را بخش جداییناپذیر موضوع مهدویت دانستند و تأكید كردند: یكی از موارد مهم و ضروری در مقولهی مهدویت، افزایش كارهای عالمانه، دقیق و متقن به دست اهل فن و متخصصان واقعی این موضوع و پرهیز از كارهای عامیانه، جاهلانه، غیرمعتبر و براساس تخیلات و توهمات است.
ایشان در سخنان خود، ابتدا به تبیین اهمیت موضوع مهدویت پرداختند و با تأكید بر اینكه مهدویت در شمار چند مسئله اصلی معارف عالیه دینی است، افزودند: هدف حركت انبیاء و بعثتها، پایهریزی جهانی با چارچوب توحیدی و براساس عدالت و بهرهگیری از همهی ظرفیتهای موجود در انسان است و دوران ظهور امام زمان عجلالله تعالی فرجهالشریف نیز، دوران حاكمیت حقیقی توحید، معنویت، دین و عدل بر شئون مختلف زندگی فردی و اجتماعی انسانها است.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: اگر مهدویت نباشد، همه تلاشها و مجاهدت انبیاء بیفایده و بیاثر خواهد بود.
حضرت آیتالله خامنهای به موضوع مهدویت در ادیان الهی نیز اشاره كردند و افزودند: درهمهی ادیان الهی، تقریباً كلیاتی از حقیقت مهدویت بیان شده اما در اسلام، این موضوع از مسلمّات است و در میان مذاهب اسلامی نیز، شیعه، موضوع مهدویت را با مصداق روشن و جزئیات خانوادگی و شخصیتی فرد مورد انتظار كه از روایات معتبر و مستند شیعه و غیرشیعه، به دست آمده، مطرح میكند.
رهبر انقلاب اسلامی بعد از تبیین اهمیت موضوع مهدویت و جایگاه آن در ادیان الهی و مذاهب اسلامی، به موضوع انتظار به عنوان جزء جداییناپذیر مهدویت اشاره و خاطرنشان كردند: انتظار به معنای مترصد یك فرد زنده و حقیقت قطعی بودن، است و این معنا از انتظار، لوازمی دارد كه از جملهی آنها، آمادهشدن روحی و درونی و همچنین اجتماعی انسان برای دوران متوقع و با شرایط ویژه آن است.
حضرت آیتالله خامنهای در همین خصوص افزودند: فرد منتظِر باید همواره خصوصیات و ویژگیهای لازم دوران مورد انتظار را در خود حفظ و تقویت كند و این انتطار، به گونهای است كه از یك طرف، هیچگاه نباید آن را طولانی مدت تصور كرد و از طرف دیگر هیچگاه نباید آن را بسیار نزدیك دانست.
ایشان با اشاره به ویژگیهای دوران ظهور حضرت صاحبالزمان (عج)، تأكید كردند: دوران آن حضرت، دوران حاكمیت توحید، عدل، حق، اخلاص، و عبودیت خدا است، بنابراین افراد منتظِر نیز باید همواره خود را به این ویژگیها نزدیك كنند و به وضع موجود راضی نباشند.
سومین نكتهای كه رهبر انقلاب اسلامی در موضوع مهدویت به آن اشاره كردند، ضرورت انجام كارهای عالمانه، دقیق و مستند بود.
حضرت آیت الله خامنه ای خاطرنشان كردند: یكی از خطرهای بزرگ در موضوع مهدویت، كارهای عامیانه، جاهلانه، غیرمستند و متكی بر تخیلات و توهمات است كه زمینهساز مدعیان دروغین و دوری مردم از حقیقت واقعی انتظار خواهد شد.
ایشان با اشاره به مدعیان دروغینی كه در طول تاریخ برخی علائم ظهور را بر خود یا دیگران تطبیق میدادند، افزودند: همهی این موارد غلط و انحرافی است زیرا برخی مطالب دربارهی علائم ظهور، غیرقابل استناد و ضعیف است و مطالب معتبر را هم نمیتوان براحتی تطبیق داد.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: اینگونه مطالب غلط و انحرافی، باعث میشوند، حقیقت اصلی مهدویت و انتظار مهجور بماند، بنابراین، باید به شدت از كارها و شایعات عوامانه پرهیز كرد.
حضرت آیتالله خامنهای خاطرنشان كردند: البته كار عالمانه و مستند درباره موضوع مهدویت و انتظار نیز بر عهدهی اهل فن و متخصصانی است كه علم حدیث و رجال را به خوبی میدانند و با مسائل و تفكرات فلسفی آشنایی كامل دارند.
آخرین محوری كه رهبر انقلاب اسلامی درخصوص مقولهی مهدویت به آن اشاره كردند، موضوع توسل به امام زمان(عج) و انُس با آن حضرت بود.
ایشان خاطرنشان كردند: آشنایی صحیح و علمی با مقولهی مهدویت زمینه ساز انُس بیشتر با حضرت حجت(عج) و حركت شتابانتر به سمت اهداف عالیه خواهد بود.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: در موضوع انُس با آن حضرت و توسل به ایشان نیز آنچه صحیح و مورد نظر است، توجه و توسل از دور است كه حضرت مهدی(عج) انشاءالله آن را میپذیرند اما برخی ادعاها و مطالب عامیانه درخصوص انُس با حضرت، از طریق دیدار حضوری، غالباً دروغ و یا تخیلات ذهنی است.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنان خود ضمن تشكر از دستاندركاران، به خدمات فراوان حجتالاسلام والمسلمین قرائتی در بخشهای مختلف بویژه موضوعات نماز، زكات، تفسیر، مهدویت و مبارزه با بیسوادی اشاره كردند و افزودند: آقای قرائتی نمونهی بسیار خوب و الگوی شایستهای است زیرا خدمات ایشان همواره در عرصههایی بوده كه خلاء و نیاز فراوانی در آنجا احساس شده است و این چنین همت و تلاشی، ارزش مضاعف دارد.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به اینكه نیت خالصانه و برای خدا، تأثیر شگرفی در پیشرفت كارها دارد، بر لزوم استمرار و پیگیری كارهای انجام شده در عرصههای مختلف تأكید كردند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین قرائتی، گزارشی از فعالیتهای انجام گرفته در نهضت سواد آموزی، ستاد اقامه نماز، ستاد زكات، و تفسیر قرآن كریم ارائه كرد و درخصوص موضوع مهدویت گفت: تاكنون سیصد نفر بصورت تخصصی در موضوع مهدویت تحصیل كردهاند و آموزشهای مجازی، كوتاه مدت و تربیت مربی مهدویت نیز ایجاد شده است.
وی انتشار چند فصلنامه و راهاندازی چندین سایت و مجله الكترونیكی در موضوع مهدویت را از دیگر اقدامات انجام گرفته برشمرد.
در این دیدار جمعی از فعالان و مسئولان ستادهای اقامه نماز، زكات، نهضت سواد آموزی، ترویج فرهنگ قرآنی و تفسیر حضور داشتند.
28m:14s
14807
حضرت فاطمۂ کی شان قرآن کی نظر میں | امام...
شہزادی کونین حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ایک ایسی عظیم ہستی ہیں جس کی فضیلت کو قرآن...
شہزادی کونین حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ایک ایسی عظیم ہستی ہیں جس کی فضیلت کو قرآن کریم کی بہت سی آیات میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے، آیت تطہیر سے لیکر آیت مودت اور آیت مباہلہ اور سورہ دہر تک ہر ایک آپ کے کرار کی قصیدہ خوانی کرتے نظر آتی ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ نے آپکو جنت کی عورتوں کی سردار کے عنوان سے متعارف کرایا ہے اور یہ اعزاز دنیا کی کسی اور خاتون کو حاصل نہیں، آپ کے اتنے فضائل ہیں کہ جنہیں کوئی بھی زبان کما حقہ بیان نہیں کرسکتی، لہذا دنیا کی کسی بھی خاتون کا مقایسہ ہرگز آپ سے نہیں کیا جاسکتا۔ آپ وہ عظیم ہستی ہیں کہ علم نسواں میں جس کا کوئی ثانی نہیں۔
آیت تطہیر میں آپکی کونسی خصوصیت کو بیان کیا گیا ہے؟ آیت مباہلہ میں آپکی کونسی فضیلت کی جانب اشارہ ہوا ہے؟ اور سورہ ہل آتی میں آپکی کس فداکاری کی جانب اشارہ کیا گیاہے؟ چنانچہ انہی تمام سوالات کے جوابات سے آگاہی کیلئے ولی امر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
4m:15s
8739
[20 July 11] دیدار مسئولان كتابخانهها و...
دیدار مسئولان كتابخانههای بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با رهبر...
دیدار مسئولان كتابخانههای بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=16737
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار مسؤولان كتابخانه های بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با اشاره به سابقه كهن و تاریخی ملت مسلمان ایران در تولید كتاب و كتابخوانی، شرایط كنونی تولید و نشر كتاب و آمارهای مطالعه كتاب در كشور را راضی كننده ندانستند و همه مسئولان دستگاههای فرهنگی و مرتبط با موضوع كتاب و كتابخوانی را به بازنگری جدی و حركتی جدید و فراگیر برای ترویج كتابخوانی و مطالعه كتاب های مفید و سالم بویژه در میان نوجوانان و جوانان فراخواندند.
حضرت آیتالله خامنهای در این دیدار با تشكر و قدردانی از زحمات مسئولان كتابخانه ها و كتابداران، برگزاری چنین دیداری را اقدامی نمادین برای احترام به كتاب و كتابخوانی بیان كردند و افزودند: با وجود پیشرفتهای اخیر در وسایل ارتباط جمعی و ارتباطات جدید و نوظهور، كتاب هیچگاه منزوی نخواهد شد و هیچ ابزار پیشرفته ارتباطاتی و فرهنگی نمی تواند جایگزین كتاب شود.
كتابخوانی، یكی از موضوعاتی بود كه رهبر انقلاب اسلامی به تبیین ابعاد مختلف آن پرداختند و لازمه اهتمام به كتاب را ترویج كتابخوانیِ همراه با تدبر دانستند.
حضرت آیتالله خامنهای با تأكید بر اینكه همه دستگاههای آموزشی و فرهنگی برای ترویج كتابخوانیِ همراه با تدبر، وظیفه دارند افزودند: از آموزش و پرورش و مدارس ابتدایی تا دستگاههای ارتباط جمعی و تبلیغاتی اعم از مطبوعات و صدا و سیما در ترویج كتابخوانی مسئول هستند.
ایشان فراگیر شدن تبلیغات كتاب و كتابخوانی در دستگاههای ارتباط جمعی و تبلیغاتی را ضروری خواندند و خاطرنشان كردند: امروز برای برخی كالاها و محصولات كم اهمیت و حتی مضر تبلیغات گسترده ای در صدا و سیما و مطبوعات می شود اما برای كتاب كه محصولی با عظمت و با ارزش است، تبلیغ و تشویق مناسبی صورت نمی گیرد.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: كتابخوانی باید به یك عادت همیشگی در مردم بویژه جوانان تبدیل شود و در سبد كالاهای مصرفی خانواده سهمی قابل قبول پیدا كند.
حضرت آیتالله خامنهای در ادامه سخنان خود به موضوع كتابخانه ها و نقش مهم كتابداران برای راهنمایی كتابخوان ها اشاره كردند و افزودند: مهمترین و سنگین ترین وظیفه در كتابخانه ها، برعهده كتابداران است.
ایشان با تأكید بر اینكه كتابداران منبع و مرجعی برای راهنمایی مراجعین به كتاب هستند خاطر نشان كردند: یكی از نیازهای كنونی، نظم مطالعاتی در میان دوستدارن كتاب است كه كتابداران با راهنمایی صحیح می توانند این خلاء را برطرف كنند.
رهبر انقلاب اسلامی نقش كتابداران در جهت دهی به مراجعان برای كتابخوانی همراه با تأمل را یادآور شدند و با اشاره به اهمیت برنامه های مطالعاتی افزودند: یكی از نیازهای مهم جامعه بویژه نسل نوجوان و جوان طراحی سیر مطالعاتی در موضوعات مختلف و با تنوع مناسب است.
عرضه كتاب سالم و جلوگیری از ورود كتابهای مضر، یكی دیگر از محورهای سخنان حضرت آیتالله خامنهای بود.
ایشان درباره این موضوع خاطر نشان كردند: لزوماً هر كتابی مفید نیست و نمی توان بازار كتاب را آزاد گذاشت تا كتابهای مضر وارد جامعه شوند.
24m:7s
12066