ایران سے پہلے، ان 6 ملکوں کو گرانا ضروری...
امریکہ نے اسلامی جمہوریہ کے نظام کو شکست سے دوچار کرنے کیلئے شروع ہی سے بڑے وسیع...
امریکہ نے اسلامی جمہوریہ کے نظام کو شکست سے دوچار کرنے کیلئے شروع ہی سے بڑے وسیع پیمانے پر جامع منصوبہ بندی کی اور اس کام کیلئے اربوں ڈالر خرچ کیے اور بہت سے امریکی ماہرین نے بڑے غور و فکر کے ساتھ جامع پلان وضع کیا جس کے تحت اسلامی نظام کو شکست سے دوچار کرنے کیلئے ایران کے اتحادی اور حامی ممالک جس میں شام، لبنان، سوڈان وغیرہ شامل تھے، کی حکومتوں کو سرنگون کرکے پہلے مرحلے میں ایران کو کمزور کیے جانے اور پھر اس کے بعد اگلے مرحلے میں آسانی کے ساتھ ایران پر حملے کا نقشہ تیار کیے جانے پر مبنی تھا۔ تاہم اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے میں امریکی نقشے کو ناکام بنانے کیلئے اپنے طور پر حکمت عملی اپنائی جس کے تحت اسلامی جمہوریہ ایران نے عراق، شام اور لبنان میں امریکہ کی پالیسی کے خلاف اقدام کیا جس کے نتیجے میں ایران کے خلاف امریکیوں کا منصوبہ شکست سے دوچار ہوا اور اس حکمت عملی کے پیچھے شہید حاج قاسم سلیمانی کا کردار تھا اسی لئے اسکا سہرا شہید حاجی قاسم کے سر پر سجتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہید حاج قاسم سلیمانی جہاں ایک طرف ایرانی قوم کا ہیرو تھے وہیں دوسری طرف دشمن کی آنکھ کیلئے کانٹا تھے۔
وہ کونسے ممالک تھے جو امریکہ کی نظر میں ایرانی کے حامی ممالک تھے؟ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی حکمت عملی کو صرف خطے کے ممالک تک کیوں محدود رکھا؟ صدام، امریکہ کیلئے کیسے خطرے کا باعث بنا؟ چنانچہ انہی تمام سوالوں کے جوابات سے آگاہی کیلئے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے بصیرت افروز خطاب پر مشتمل اس ویڈیو کوضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #ایران #حملہ #منصوبہ #سازش #کمزور #صدام #لبنان #لیبیا #قاسم_سلیمانی #قوت #مقبول #حزب_اللہ
7m:15s
10086
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Iran,
mulk,
Imam,
Imam
Khamenei,
America,
nezam,
Islam,
Islami
jumhuria,
Syria,
Lebanon,
Sudan,
hukumat,
Iraq,
haj
qaseem,
qaseem
soleimani,
hekmat,
saddam,
دشمن کی شرارت کے دنوں میں بھی ترقی! |...
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران نے بہت سے میدانوں میں ترقی...
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران نے بہت سے میدانوں میں ترقی اور پیشرفت کی چوٹیوں کو فتح کرتے ہوئے مثال قائم کردی ہے اور بہت تیزی کے ساتھ ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے اور ترقی کے زینوں کو طے کرتا جارہا ہے۔ اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ عالمی سامراج اور استکبار کی عداوت اور دشمنی کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کو ترقی اور پیشرفت سے روکنے کیلئے دشمن ہر قسم کا شیطانی حربہ آزما رہا ہے لیکن خدا کے فضل سے وہ اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہورہا ہے اور دشمن کو ہر میدان میں ناکامی کا سامنا ہے اور اسکے برخلاف اسلامی جمہوریہ ایران لمحہ بہ لمحہ ترقی کی جانب تیزی سے گامزن ہے، یہاں تک کہ حالیہ فسادات اور شورشو ں کے دوران بھی ایران نے بہت سے میدانوں میں عظیم کارنامے سر انجام دیے ہیں اور بہت سے پروجکٹس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے جو اپنے آپ میں بے مثال ہیں۔
حالیہ فسادات کے دوران افتتاح ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کا تعلق کون سے شعبوں سے ہے؟ اور کون کونسے میدانوں میں نقاب کشائی کر دی گئی ہے؟ ترقیاتی منصوبوں کی فہرست میں شامل مثالی نمونے کیا ہیں؟
انہی سوالات سے آگاہی کیلئے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے بیانات پر مبنی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #دشمن #شرارت #جوان #حالیہ_فسادات #ترقی #پیشرفت #ایرانی_سائنسدان #مشین #تیل_گیس #ریلوے_ٹریک #بلوچستان
2m:39s
8178
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
dushman,
imam
khamenei,
wali
amr
mulimeen,
fesadat,
taraqi,
balochestan,
iran,
irani,
america,
enemy,
shararat,
peshraft,
حقیقی جنگ، عالمی استکبار کے ساتھ ہے! |...
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد، بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کے دستور کے...
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد، بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کے دستور کے مطابق بسیج کی تشکیل ہوئی جسے امام خمینی نے خدا کے مخلص لشکر کے نام سے یاد کیا، جس نے ہر میدان میں اسلامی اقدار اور انقلاب اسلامی کی پاسداری میں اہم کردار ادا کیا ہے، بسیج نے اندرونی اور بیرونی دونوں سطح پر دشمن کا مقابلہ کیا ہے، لیکن اسکا اصل مقابلہ داخلی سطح پر بعض شر پسند عناصر کے ذریعے ہونے والی شورشوں سے نہیں اگرچہ انکا علاج بھی اپنی جگہ ضروری ہے تاہم بسیجیوں کا اصل مقابلہ عالمی استکبار سے ہے لیکن عالمی استکبار، داخلی سطح پر شورشوں کو ہوا دیکر بسیج کی توجہ اندرونی معاملات کی جانب موڑنے کے ساتھ داخلی مسائل میں الجھاکر کمزور کرنا چاہتا ہے۔
چنانچہ ولی امر مسلیمن سید علی خامنہ ای نے اسی اہم نکتے کی جانب اس ویڈیو میں اشارہ کیا ہے جسے ہر بسیجی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
مزید برآن ولی امر مسلمین نے دشمن کے اور کونسے منصوبوں کی جانب اشارہ کیا ہے جو عملی صورت اختیار کرنے کی صورت میں اسلامی جمہوریہ ایران پر با آسانی حملہ کیا جا سکتا تھا؟ چنانچہ اسی بات کی تفصیل جاننے کیلئے رھبر معظم کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #بسیج #مقابلہ #جنگ #ایٹمی_مذاکرات #ہنگامہ #علاج #ڈرون #میدان #منصوبے #غافل
4m:33s
8752
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
khamenei,
jang,
mozakerat,
droun,
video,
medan,
mansouba,
ghafel,
haqiqi
jang,
america,
estekbar,
imam
sayyid
ali
khamenei,
ہم نے کر دکھایا | امام خمینیؒ و امام...
عالمی استکبار کی جانب سے دنیا کی مختلف اقوام پر تسلط جمانے کا ایک طریقہ یہ بھی...
عالمی استکبار کی جانب سے دنیا کی مختلف اقوام پر تسلط جمانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہوتا ہے کہ ان سے خود اعتمادی کی روح کو سلب کیا جائے اور کسی بھی قسم کی پیشرفت اور ترقی کے حوالے سے انکے اندر مایوسی اور ناامیدی کا بیج بویا جائے اور یہ باور کروایا جائے کہ تم کچھ بھی نہیں کرسکتے اور اس بات کو اتنا دہرایا جاتا ہے کہ بسا اوقات سامنے والا بھی اسی بات پر یقین کرنے لگتا ہے، چنانچہ گزشتہ ایک صدی میں یہی قصہ دیرینہ ایرانی قوم کے ساتھ بھی دہرایا گیا کہ یہاں تک کہ انہیں باور ہوگیا تھا کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ تاہم امام خمینی کی قیادت میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب نے دشمن کے اس منصوبے پر پانی پھیر دیا اور اس تصور کو بالکل غلط ثابت کر دکھایا جس کے بعد ملت ایران کے اندر وہ خود اعتمادی آگئی جس کے نتیجے میں گزشتہ چار دہائیوں میں ایرانی قوم نے ہر شعبے میں اتنی ترقی کی کہ جس کی نظیر ہمیں دوسری اقوام میں بڑی مشکل سے ملتی ہے۔
انقلاب اسلامی سے پہلے اور انقلاب اسلامی کے بعد ایران کے اندر کتنا نمایاں فرق دیکھنے میں آیا اور اسلامی انقلاب کے بعد ملت ایران نے کن کن شعبوں اور میدانوں میں اپنا لوہا منوایا؟ چنانچہ اس سلسلے میں تفصیل جاننے کیلئے رہبران انقلاب اسلامی امام خمینی اور امام خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھیئے ۔
#ویڈیو #امام_خمینی #ولی_امر_مسلمین #ملک #تعمیر #عزت #خود_اعتمادی #ڈیم #شاہراہ #ترقی #سائنس #عزم
2m:42s
6799
حجاب کے خلاف دشمن کا باقاعدہ منصوبہ |...
حجاب اسلامی کی پاسداری، اسلامی احکام میں سے ایک ہے جس کی جانب قرآن کریم میں بھی...
حجاب اسلامی کی پاسداری، اسلامی احکام میں سے ایک ہے جس کی جانب قرآن کریم میں بھی واضح طور پر اشارہ ہوا ہے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد حجاب کو قانونی حیثیت دے دی گئی ہےبنابر این، اسلامی جمہوریہ ایران میں حجاب کی خلاف ورزی شرعی اعتبار سے حرام اور قانونی لحاط سے جرم کے دائرے میں آتی ہے۔ اور اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تاہم گزشتہ دنوں میں مہسا امینی کی موت کے بعد دشمن کی جانب سے حجاب کو سیاسی رنگ دیا جارہا ہپے اور اسےسیاسی مسئلہ بناکر پیش کیا جارہا ہے اور اس کی آڑ میں دشمن اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے کے درپے ہے۔ چنانچہ حجاب کی خلاف ورزی کے حوالے سے رہبر انقلاب اسلامی کا موقف کیا ہے اور وہ اس مسئلے کو کس تناظر میں دیکھتے ہیں؟ اس سلسلے میں آگاہی کے لئے رہبر انقلاب اسلا می کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #حجاب #دشمن #نقشہ #منصوبہ #قانون #شریعت #خلاف_ورزی #حرام #واقف #امام_خمینیؒ #نقلاب
1m:38s
5690
Video Tags:
حجاب,
خلاف,
دشمن,
باقاعدہ,
منصوبہ,
امام
خامنہ
ای,
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Hijab,
Khilaf,
Baqaida,
Mansuba,
Dushman,
Imam
Khamenei,
Islam,
Ahkam,
Quran,
Iran,
Inquilab,
Haram,
Siyasat,
Khomeini,
*Europe Media* Talk too Much on NIDA Sultan but Quiet on German Court...
شهیده حجاب کے قتل پر جرمنی کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت
حسن قشقاوی نے جرمنی کی...
شهیده حجاب کے قتل پر جرمنی کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت
حسن قشقاوی نے جرمنی کی عدالت میں باحجاب مصری خاتون کوشہید کرنے کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت کی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقاوی نے جرمنی کی عدالت میں باحجاب مصری خاتون کوشہید کرنے کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت کی ہے۔جرمنی کے شہر درسڈن کی عدالت کے اندر بدھ کےروز ایک نسل پرست جرمن شہری کے ہاتھوں اسلامی حجاب کی پابندی کرنے کی وجہ سے تینتیس سالہ مصری خاتون مروہ الشربینی کو شہید کردیا گیا تھا۔اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقاوی نے انسانی حقوق کے دعویدار ملکوں ميں انسانی اقداراور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں پولیس کی نگاہوں کے سامنے بزدلانہ قتل جرمنی میں بدامنی اور مہاجروں و اقلیتوں کے تئيں بڑہتی ہوئی نفرت کا ثبوت ہے۔اور اس قسم کے ہولناک واقعے کا انسانی معاشرے میں کوئي جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے مصری عوام اور حکومت نیز مروہ شربینی کے اہل خاندان کو تعزیت پیش کرتے ہوئے اسلامی کانفرنس تنظیم اور دوسرے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قسم کے انسانیت دشمن اقدامات کا جائزہ لینے اور اس کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیاہے۔
El-Sherbini, who was nearly four months pregnant, was involved in a court case against her neighbor, Axel W., who was found guilty last November for insulting and abusing the woman, calling her a terrorist.
She was set to testify against him when he stabbed her 18 times inside a Dresden courtroom in front of her 3-year-old son.
El-Sherbini's husband came to her aid but was also stabbed by the neighbor and shot in the leg by a security guard who initially mistook him for the attacker, German prosecutors said. He is now in critical condition in a German hospital.
"The guards thought that as long as he wasn't blond, he must be the attacker so they shot him," the victim's brother told an Egyptian television station.
The 28-year-old Axel W. remains in detention and prosecutors have opened an investigation on suspicion of murder.
The incident has received little coverage in German and Western media, sparking widespread criticism by German Muslim groups as well as Egyptian journalists, who say the incident is an example of how hate crimes against Muslims are overlooked in comparison to those committed by Muslims against Westerners.
Many commentators pointed to the uproar that followed the 2004 murder of filmmaker Theo van Gogh by a Dutch-born Muslim who was infuriated by the portrayal of Muslim women in the Dutch director's film.
Nearly four million Muslims living in Dresden condemned el-Sherbini's killing, expressing concern about the consequences of such terrorist attacks against Muslims.
Steg described the killing as 'a horrible and outrageous act', saying the German government had not reacted earlier as details were hazy in the immediate aftermath of the crime.
5m:10s
12843
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Syyed Ali Khamenei 5 July 2011...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Syyed Ali Khamenei 5 July 2011
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=12866
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار اساتید، داوران، حُفّاظ و قاریان شركتكننده در بیستوهشتمین دوره مسابقات بینالمللی قرآن كریم و جمعی از جامعهی قرآنی كشور، قرآن را مهمترین وسیله و عامل وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی و قیام ملتهای منطقه را از نشانههای روشن تحقق قطعی وعدههای قرآنی پروردگار خواندند.
حضرت آیتالله خامنهای، مسابقات بینالمللی قرآن كریم را نشاندهنده ظرفیت عظیم و بیپایان این كتاب آسمانی برای اجتماع و وحدت مسلمانان دانستند و خاطرنشان كردند: همه ملتهای مسلمان در مقابل این هدیه بینظیر الهی خاضع و درسآموزند و این حقیقت، فرصت بسیار مهمی را برای وحدت مسلمان ایجاد میكند.
ایشان، بیتوجهی به ظرفیت وحدت بخش قرآن مجید را غفلت بزرگ ملتهای مسلمان برشمردند و افزودند: باور نداشتن به مفاهیم قرآنی و وعدههای پروردگار، غفلت دیگری است كه عملاً مانع وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی شده است.
رهبر انقلاب اسلامی در تبیین تحقق قطعی وعدههای قرآنی خداوند، به تغییر سرنوشت ملت ایران اشاره و خاطرنشان كردند: ما ملت ایران، آیه شریفه انَّ الله لا یُغَیِّرُ ما بِقَومٍ حَتّی یُغَیِّروا ما بِاَنفُسِهِم را در عمل آزمودهایم و با قیام لله و یاری دین خدا، نصرت الهی را كاملاً درك كردهایم.
حضرت آیتالله خامنهای ایران دوران طاغوت را ایرانِ امریكا و ایران وابسته به صهیونیستها خواندند و خاطرنشان كردند: تبدیل ایران به قطب قدرتمند مقابله با استكبار و صهیونیسم، معجزهای عینی و تحقق وعده نصرت الهی است كه خداوند كریم آن را در قرآن، بشارت داده است.
ایشان قیام ملتهای منطقه از جمله ملت مصر را از دیگر نشانههای بارز حتمی بودن وعدههای قرآن برشمردند و افزودند: امریكا، جبهه خبیث صهیونیستها و وابستگان سیاسی آنها در منطقه، حتی حاضر نبودند فكر قیام ملت مصر را به ذهنشان راه دهند اما این ملت، با شعار اللهاكبر و نماز جمعه و جماعت به میدان یاری دین خدا آمد و خداوند نیز با نصرت آن ملت، بار دیگر ثابت كرد كه اگر پروردگار كسی را یاری كند هیچ قدرتی نمیتواند بر او غلبه كند.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنانشان، حفظ قرآن را، باعث ایجاد فرصت بیشتر برای تدبر و تفكر در این كتاب الهی دانستند و با توصیه به نوجوانان و جوانان به حفظ قرآن مجید افزودند: تدبر، كلید اصلی درك مفاهیم و معانی عمیق قرآن است و حفظ آیات شریف، این فرصت را بهتر و بیشتر فراهم می كند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین محمدی نماینده ولی فقیه و سرپرست سازمان اوقاف و امور خیریه، در گزارشی از برپایی بیست و هشتمین دوره مسابقات قرآن كریم در تهران گفت: در این دوره از مسابقات كه بمدت 5 روز برگزار شد، 96 نفر قاری و حافظ قرآن و 13 نفر داور از 61 كشور جهان حضور داشتند.
حجتالاسلام والمسلمین محمدی پژوهشهای قرآنی در قالب مقالهنویسی، برپایی همایش بانوان فعال در عرصه قرآنی، كارگاههای آموزشی تخصصی در رشته قرائت و حفظ، برگزاری نمایشگاه محصولات قرآنی و محافل انس با قرآن را از دیگر برنامههای این دوره از مسابقات بین المللی قرآن كریم اعلام كرد.
13m:52s
14694
[20 July 11] دیدار مسئولان كتابخانهها و...
دیدار مسئولان كتابخانههای بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با رهبر...
دیدار مسئولان كتابخانههای بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=16737
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار مسؤولان كتابخانه های بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با اشاره به سابقه كهن و تاریخی ملت مسلمان ایران در تولید كتاب و كتابخوانی، شرایط كنونی تولید و نشر كتاب و آمارهای مطالعه كتاب در كشور را راضی كننده ندانستند و همه مسئولان دستگاههای فرهنگی و مرتبط با موضوع كتاب و كتابخوانی را به بازنگری جدی و حركتی جدید و فراگیر برای ترویج كتابخوانی و مطالعه كتاب های مفید و سالم بویژه در میان نوجوانان و جوانان فراخواندند.
حضرت آیتالله خامنهای در این دیدار با تشكر و قدردانی از زحمات مسئولان كتابخانه ها و كتابداران، برگزاری چنین دیداری را اقدامی نمادین برای احترام به كتاب و كتابخوانی بیان كردند و افزودند: با وجود پیشرفتهای اخیر در وسایل ارتباط جمعی و ارتباطات جدید و نوظهور، كتاب هیچگاه منزوی نخواهد شد و هیچ ابزار پیشرفته ارتباطاتی و فرهنگی نمی تواند جایگزین كتاب شود.
كتابخوانی، یكی از موضوعاتی بود كه رهبر انقلاب اسلامی به تبیین ابعاد مختلف آن پرداختند و لازمه اهتمام به كتاب را ترویج كتابخوانیِ همراه با تدبر دانستند.
حضرت آیتالله خامنهای با تأكید بر اینكه همه دستگاههای آموزشی و فرهنگی برای ترویج كتابخوانیِ همراه با تدبر، وظیفه دارند افزودند: از آموزش و پرورش و مدارس ابتدایی تا دستگاههای ارتباط جمعی و تبلیغاتی اعم از مطبوعات و صدا و سیما در ترویج كتابخوانی مسئول هستند.
ایشان فراگیر شدن تبلیغات كتاب و كتابخوانی در دستگاههای ارتباط جمعی و تبلیغاتی را ضروری خواندند و خاطرنشان كردند: امروز برای برخی كالاها و محصولات كم اهمیت و حتی مضر تبلیغات گسترده ای در صدا و سیما و مطبوعات می شود اما برای كتاب كه محصولی با عظمت و با ارزش است، تبلیغ و تشویق مناسبی صورت نمی گیرد.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: كتابخوانی باید به یك عادت همیشگی در مردم بویژه جوانان تبدیل شود و در سبد كالاهای مصرفی خانواده سهمی قابل قبول پیدا كند.
حضرت آیتالله خامنهای در ادامه سخنان خود به موضوع كتابخانه ها و نقش مهم كتابداران برای راهنمایی كتابخوان ها اشاره كردند و افزودند: مهمترین و سنگین ترین وظیفه در كتابخانه ها، برعهده كتابداران است.
ایشان با تأكید بر اینكه كتابداران منبع و مرجعی برای راهنمایی مراجعین به كتاب هستند خاطر نشان كردند: یكی از نیازهای كنونی، نظم مطالعاتی در میان دوستدارن كتاب است كه كتابداران با راهنمایی صحیح می توانند این خلاء را برطرف كنند.
رهبر انقلاب اسلامی نقش كتابداران در جهت دهی به مراجعان برای كتابخوانی همراه با تأمل را یادآور شدند و با اشاره به اهمیت برنامه های مطالعاتی افزودند: یكی از نیازهای مهم جامعه بویژه نسل نوجوان و جوان طراحی سیر مطالعاتی در موضوعات مختلف و با تنوع مناسب است.
عرضه كتاب سالم و جلوگیری از ورود كتابهای مضر، یكی دیگر از محورهای سخنان حضرت آیتالله خامنهای بود.
ایشان درباره این موضوع خاطر نشان كردند: لزوماً هر كتابی مفید نیست و نمی توان بازار كتاب را آزاد گذاشت تا كتابهای مضر وارد جامعه شوند.
24m:7s
12066
1/5/1390 حضور در پايگاه نیروی دريائی ارتش...
Vali Amr Muslimeen Ayatullah Sayyed Ali Khamenei delivered this lecture on July 23, 2011. Military presence in the naval base at Bandar Abbas....
Vali Amr Muslimeen Ayatullah Sayyed Ali Khamenei delivered this lecture on July 23, 2011. Military presence in the naval base at Bandar Abbas.
بازدید فرمانده كل قوا از نیروی دریایی ارتش در بندرعباس
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=16755
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح شنبه، اول مردادماه 1390، وارد بندرعباس شدند و از منطقه یكم و كارخانجات نیروی دریایی ارتش جمهوری اسلامی ایران بازدید كردند.
فرمانده كل قوا در ابتدای ورود به قرارگاه مقدم نیروی دریائی ارتش - ناوگان جنوب، در محل یادمان شهدا حاضر شدند و با قرائت فاتحه، یاد و خاطره رشادت شهدای دفاع مقدس را گرامی داشتند.
حضرت آیتالله خامنهای سپس از یگانهای مختلف نیروهای مسلحِ حاضر در میدان سان دیدند.
حضرت آیتالله خامنهای در سخنانی در جمع فرماندهان و نیروهای قرارگاه مقدم نیروی دریایی ارتش و یگانهای نمونه نیروهای مسلح در منطقه، دریا را فرصتی بزرگ و راهبردی برای كشورها و ملتها دانستند و تأكید كردند: منافع و امكانات این دریاها متعلق به ملتها است و نیروهای دریایی ارتش و سپاه مظهر اقتدار ملت ایران در دفاع از منافع كشور در خلیج فارس و دریای عمان هستند.
ایشان افزودند: حكومتهای طاغوتی در سالهای متمادی سیطره بر ایران مانع پیشرفت دریانوردی و حضور دریایی ایران در پهنه آبهای منطقهای و بینالمللی بودند اما امروز شما باید با تلاش مضاعف عقبافتادگی طولانی مدت گذشته را جبران كنید.
حضرت آیتالله خامنهای با اشاره به سابقه حضور قدرتهای زورگو در منطقه بسیار حساس خلیج فارس و دریای عمان خاطرنشان كردند: امروز شرایط با گذشته بسیار متفاوت است و ساحل ممتد و طولانی این منطقه در اختیار دولتی مستقل و ملتی سرافراز و بیدار است كه قدرت و اراده ملی خود را میشناسد و با اتكاء به خداوند، اراده خود را بر هر قدرت سیاسی و نظامی تحمیل و او را مجبور به عقبنشینی خواهد كرد.
فرمانده كل قوا در همین زمینه افزودند: امروز خلیج فارس و دریای عمان به بركت حضور مقتدرانه ایران اسلامی، یك منطقه آزاد و مستقل است.
رهبر انقلاب اسلامی حضور ناوهای آمریكایی و كشورهای اروپایی در منطقه را مضّر و نامطلوب ارزیابی و تأكید كردند: دورانی كه قدرتهای مستكبر با حضور نظامی برای ملتها تعیین سرنوشت میكردند گذشته است و اگر حتی برخی دولتهای منطقه همچنان تمایل به تبعیت از دستورات قدرتهای مستكبر را داشته باشند ولی ملتهای منطقه هوشیار و بیدار شدهاند و حضور نظامی بیگانگان، در منطقه را موجب ناامنی میدانند.
Supreme Leader Meets Navy Officers
http://english.khamenei.ir//index.php?option=com_content&task=view&id=1493&Itemid=2
In a meeting with Iranian Navy officers in the port city of Bandar Abbas in southern Iran, Ayatollah Khamenei the Commander-in-
34m:46s
16230
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Sayyed Ali Khamenei 5 July 2011...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Sayyed Ali Khamenei 5 July 2011
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=12866
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار اساتید، داوران، حُفّاظ و قاریان شركتكننده در بیستوهشتمین دوره مسابقات بینالمللی قرآن كریم و جمعی از جامعهی قرآنی كشور، قرآن را مهمترین وسیله و عامل وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی و قیام ملتهای منطقه را از نشانههای روشن تحقق قطعی وعدههای قرآنی پروردگار خواندند.
حضرت آیتالله خامنهای، مسابقات بینالمللی قرآن كریم را نشاندهنده ظرفیت عظیم و بیپایان این كتاب آسمانی برای اجتماع و وحدت مسلمانان دانستند و خاطرنشان كردند: همه ملتهای مسلمان در مقابل این هدیه بینظیر الهی خاضع و درسآموزند و این حقیقت، فرصت بسیار مهمی را برای وحدت مسلمان ایجاد میكند.
ایشان، بیتوجهی به ظرفیت وحدت بخش قرآن مجید را غفلت بزرگ ملتهای مسلمان برشمردند و افزودند: باور نداشتن به مفاهیم قرآنی و وعدههای پروردگار، غفلت دیگری است كه عملاً مانع وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی شده است.
رهبر انقلاب اسلامی در تبیین تحقق قطعی وعدههای قرآنی خداوند، به تغییر سرنوشت ملت ایران اشاره و خاطرنشان كردند: ما ملت ایران، آیه شریفه انَّ الله لا یُغَیِّرُ ما بِقَومٍ حَتّی یُغَیِّروا ما بِاَنفُسِهِم را در عمل آزمودهایم و با قیام لله و یاری دین خدا، نصرت الهی را كاملاً درك كردهایم.
حضرت آیتالله خامنهای ایران دوران طاغوت را ایرانِ امریكا و ایران وابسته به صهیونیستها خواندند و خاطرنشان كردند: تبدیل ایران به قطب قدرتمند مقابله با استكبار و صهیونیسم، معجزهای عینی و تحقق وعده نصرت الهی است كه خداوند كریم آن را در قرآن، بشارت داده است.
ایشان قیام ملتهای منطقه از جمله ملت مصر را از دیگر نشانههای بارز حتمی بودن وعدههای قرآن برشمردند و افزودند: امریكا، جبهه خبیث صهیونیستها و وابستگان سیاسی آنها در منطقه، حتی حاضر نبودند فكر قیام ملت مصر را به ذهنشان راه دهند اما این ملت، با شعار اللهاكبر و نماز جمعه و جماعت به میدان یاری دین خدا آمد و خداوند نیز با نصرت آن ملت، بار دیگر ثابت كرد كه اگر پروردگار كسی را یاری كند هیچ قدرتی نمیتواند بر او غلبه كند.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنانشان، حفظ قرآن را، باعث ایجاد فرصت بیشتر برای تدبر و تفكر در این كتاب الهی دانستند و با توصیه به نوجوانان و جوانان به حفظ قرآن مجید افزودند: تدبر، كلید اصلی درك مفاهیم و معانی عمیق قرآن است و حفظ آیات شریف، این فرصت را بهتر و بیشتر فراهم می كند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین محمدی نماینده ولی فقیه و سرپرست سازمان اوقاف و امور خیریه، در گزارشی از برپایی بیست و هشتمین دوره مسابقات قرآن كریم در تهران گفت: در این دوره از مسابقات كه بمدت 5 روز برگزار شد، 96 نفر قاری و حافظ قرآن و 13 نفر داور از 61 كشور جهان حضور داشتند.
حجتالاسلام والمسلمین محمدی پژوهشهای قرآنی در قالب مقالهنویسی، برپایی همایش بانوان فعال در عرصه قرآنی، كارگاههای آموزشی تخصصی در رشته قرائت و حفظ، برگزاری نمایشگاه محصولات قرآنی و محافل انس با قرآن را از دیگر برنامههای این دوره از مسابقات بین المللی قرآن كریم اعلام كرد.
13m:52s
21175
Supreme Leader Meets with Laborers - 29 April 2012 - Farsi
بازديد رهبر انقلاب از شركت كارخانجات داروپخش
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=19505
در سال...
بازديد رهبر انقلاب از شركت كارخانجات داروپخش
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=19505
در سال تولید ملی و در آستانهی روز كارگر، حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح روز 10 اردیبهشت 1391، با حضور در كارخانجات تولیدی داروپخش، از نزدیك در جریان آخرین دستاوردهای تولیدِ دارو در كشور قرار گرفتند و در جمع هزاران نفر از كارگران نمونهی سراسر كشور تأكید كردند: تحقق واقعی اهداف مختلف كشور از جمله استقلال سیاسی، نیازمند خوداتكایی و استقلال اقتصادی است. استقلال اقتصادی نیز به شكلگیری تولید ملی مشروط است و تولید ملی نیز با احترام حقیقی، همگانی و عملی به كار ایرانی و سرمایهی ایرانی به وجود خواهد آمد.
رهبر انقلاب اسلامی در ابتدای ورودشان به محل شركت كارخانجات داروپخش، در جایگاه یادمان شهدای كارگر حضور یافتند و با قرائت فاتحه، برای ایشان علو درجات را از درگاه خداوند مسئلت كردند.
حضرت آیتالله خامنهای سپس در سالن استریل تولید داروهای تزریقی و قطره حضور یافتند و از مراحل مختلف تولید، كنترل و بستهبندی این داروها بازدید به عمل آوردند.
بخش تولید، كنترل و بستهبندی داروهای تزریقی و قطرههای استریل چشمی و بینی شركت تولیدی داروپخش در مدت یك سال و به دست متخصصان داخلی طراحی و ساخته و تجهیز شده است. از جمله داروهای تولیدی در این بخش، داروی هورمون رشد است كه مراحل تولید آن بسیار پیچیده و تنها در انحصار چند كشور معدود است.
امروز همزمان با بازدید رهبر انقلاب اسلامی از كارخانجات تولیدی داروپخش، نخستین داروی تزریقی این مجموعه با نام تجاری «انوكساپارین 6000» تولید و روانهی بازار شد.
در این دیدار همچنین وزاری بهداشت، درمان و آموزش پزشكی و نیز تعاون، كار و رفاه اجتماعی و همچنین وزیر صنعت، معدن و تجارت گزارشی از اهم فعالیتها را ارائه كردند.
خانم دكتر وحید دستجردی وزیر بهداشت، درمان و آموزش پزشكی با اشاره به دستاوردهای كارخانههای تولید داروی كشور با وجود تحریمها گفت: تحریمها به عنوان یك فرصت موجب شده است كه متخصصان داخلی با عزم جدی در تولید دارو و بهویژه داروهای با فناوریهای پیشرفته گام بردارند و جمهوری اسلامی ایران به كشور اول منطقه در تولید دارو تبدیل شده است.
http://english.khamenei.ir//index.php?option=com_content&task=view&id=1627
Supreme Leader Meets with Laborers
29/04/2012
On the eve of International Labor Day, Ayatollah Khamenei the Supreme Leader of the Islamic Revolution met today with a group of exemplary laborers from across the country. Speaking at the meeting, His Eminence described labor as the driving force behind the progress of all societies.
Ayatollah Khamenei said that socialist and capitalist governments take advantage of laborers and added that in contrast to socialism and capitalism, Islam is honest with laborers and considers labor as valuable.
The Supreme Leader of the Islamic Revolution said that it is necessary to apply Islamic principles to labor and laborers. He added that investment and labor are two essential requirements for national production and progress. \\\"It is necessary to value Iranian labor and investment so that national production becomes viable in the real sense of the word.\\\"
His Eminence stressed that the enemies have focused their plots on economic issues and added: \\\"The signs of this great plot are becoming more visible on a daily basis in current conditions. But by Allah\\\'s favor, the Iranian nation will remove this obstacle from its path by relying on the same willpower that helped them remove the previous obstacles.\\\"
The Supreme Leader of the Islamic Revolution stated that the efforts of Iranian laborers, investors and managers are the requirement for overcoming the economic plots of the enemy. He reiterated: \\\"The people should also reveal their determination to oppose the enemy by consuming our domestic products.\\\"
Ayatollah Khamenei stressed that the government should pay attention to the issue of domestic production and stated: \\\"There is a need for fundamental work in this area. The strength our economy depends on constant efforts by the executive, legislative and judiciary branches of government.\\\"
His Eminence said that supporting healthy economic activities, labor, production and investment is among the responsibilities of the three branches of government. He referred to the measures that should be adopted in this regard and added: \\\"Improving skills, training the workforce, adopting the correct managerial perspective and creating a sense of security both for laborers and for investors are among the things that should be done.\\\"
The Supreme Leader of the Islamic Revolution said that confronting and combating economic disruption in an appropriate way is a necessity for strengthening domestic production. He added that smuggling and misusing the money that the people have invested in the banks are among the manifestations of economic disruption.
He explained: \\\"Receiving large amounts of money from our banks to spend on a particular project and then diverting the money to other things is an example of treachery and stealing from the people, and it is necessary to confront such people.\\\"
Ayatollah Khamenei said that creating competition, improving the quality of domestic products and minimizing the cost of production are other requirements for national production. He added: \\\"The government should help our production units in this regard.\\\"
The Supreme Leader of the Islamic Revolution stressed: \\\"The three branches of government, different governmental organizations, the private sector, those who are in charge of improving the culture of our society, the IRIB and everybody else should be at the service of national production so that by Allah\\\'s favor, we can strike a serious blow to the blood-thirsty enemies of the Iranian nation.\\\"
25m:44s
18596
[FARSI] Vali Amr Muslimeen Condemning Anti-Islam Film - 13 Sep 2012
پيام در پی اهانت نفرتانگيز دشمنان اسلام به ساحت نورانی پيامبر اعظم...
پيام در پی اهانت نفرتانگيز دشمنان اسلام به ساحت نورانی پيامبر اعظم صلواتاللهعلیهوآله
در پی اهانت نفرتانگیز دشمنان اسلام به ساحت نورانی پیامبر اعظم صلّیاللهعلیهوآلهوسلّم، حضرت آیتاللهخامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی در پیامی به ملت ایران و امت بزرگ اسلام، پشت صحنهی این حركت شرارتبار را سیاستهای خصمانهی صهیونیسم، آمریكا و دیگر سران استكبار جهانی خواندند. ایشان با تشریح دلایل كینهورزی صهیونیستها نسبت به اسلام و قرآن، تأكید كردند: سیاستمداران آمریكا اگر در ادعای دخالتنداشتن خود صادقند، باید عاملان این جنایت شنیع و پشتیبانان مالی آن را كه دل ملتهای مسلمان را به درد آوردهاند، به مجازات متناسب با این جرم بزرگ برسانند.
متن پیام رهبر معظم انقلاب اسلامی به این شرح است:
بسماللهالرحمنالرحیم
قال الله العزیز الحكیم: یُریدونَ لِیُطفِئوا نورَ اللهِ بِأفواهِهِم و اللهُ مُتِمُّ نورِه وَ لو كَرِهَ الكافِرون(1)
ملت عزیز ایران؛ امت بزرگ اسلام
دست پلید دشمنان اسلام بار دیگر با اهانت به پیامبر اعظم صلّیاللهعلیهوآلهوسلّم كینهی عمیق خود را آشكار ساخت و با اقدامی جنونآمیز و نفرتانگیز، خشم مجموعههای خبیث صهیونیستی را از تلألؤ روزافزون اسلام و قرآن در جهان كنونی نشان داد. در روسیاهی عاملان این جنایت و گناه بزرگ، همین بس كه مقدسترین و نورانیترین چهره میان مقدسات عالم را آماج یاوههای مشمئزكنندهی خویش ساختهاند.
پشت صحنهی این حركت شرارتبار، سیاستهای خصمانهی صهیونیسم و امریكا و دیگر سران استكبار جهانی است كه به خیال باطل خود میخواهند مقدسات اسلامی را در چشم نسلهای جوان در دنیای اسلام از جایگاه رفیع خود فروافكنده و احساسات دینی آنان را خاموش كنند. اگر از حلقههای قبلی این زنجیرهی پلید، یعنی سلمان رشدی و كاریكاتوریست دانماركی و كشیشهای امریكایی آتشزنندهی قرآن حمایت نمیكردند و دهها فیلم ضد اسلام را در بنگاههای وابسته به سرمایهداران صهیونیست سفارش نمیدادند، امروز كار به این گناه عظیم و غیر قابل بخشش نمیرسید.
متهم اول در این جنایت، صهیونیسم و دولت امریكا است. سیاستمداران امریكا اگر در ادعای دخالت نداشتن خود صادقند، باید عاملان این جنایت شنیع و پشتیبانان مالی آن را كه دل ملتهای مسلمان را به درد آوردهاند، به مجازات متناسب با این جرم بزرگ برسانند.
برادران و خواهران مسلمان در سراسر جهان نیز بدانند كه این حركات مذبوحانهی دشمنان در برابر بیداری اسلامی، نشانهی عظمت و اهمیت این خیزش و مبشّر رشد روزافزون آن است. و الله غالبٌ علی أمرِهِ(2).
سید علی خامنهای
23/شهریور/1391
Source: http://farsi.khamenei.ir/message-content?id=20963
2m:30s
7709
معجزه عصر Miracle of Quran - An Illeterate Person Became Hafiz e...
kazim karbalai kazim karbalai Miracle of Quran - An Illiterate Person Became Hafiz e Quran in one night iran pule ahanchi ulmas ayatullah and...
kazim karbalai kazim karbalai Miracle of Quran - An Illiterate Person Became Hafiz e Quran in one night iran pule ahanchi ulmas ayatullah and mujtehdeen examined and witnessed
http://moejezeasr.blogfa.com/
Re revelation of the Quran ( Miracle of the Quran )
Kazem Karbalai Saruqi village in the central province of functions, in the year 1275 Hijri was born in a poor family and religion. The family\\\\\\\'s main occupation was agriculture. But due to lack of personal property he had to work in the fields of others
In that year he worked day after day, in passing through the village shrine between sleep and waking, Alshhvdy is subject to discovery. During which a whole section on the Holy Quran. Leaders have sought to verify this. After testing, it\\\\\\\'s wonderful to be acknowledged. The documents are available to them. Kazim Quran could be read from the ends first. If someone deliberately sang a verse that was wrong. Became blind later in life. The rest of the land was in 1336 Hijri New Qom was buried in the cemetery
Here is sarogh an ancient city. The great and faithful men like Karbalaey kazem saroghy lived in this terriorty. Professor Jafar Sobhany says:
In 1333 (A.H) it is said that aman who was 50 years old and illitrate could read qoran by heart and show the place of any verse in it but he couldn’t read any book or papper .karbalaek kazem saroghy said that he was learned it in a dream in fact, Qoran was inspired to him.
karbalaek kazem saroghy ‘s old son say: my father said that I was in shrine then two seyyed came there and learned me some thing that I didn’t know what is it: but I know it was Arabic. We went to see Mr sabery araky chaplam of the place Mr sabery araky asked him some questions. He understood that karbalaek kazem saroghy was illiterate. So he declared that it was a miracle and God give him the blessing.
Aiatollah Makarem Shirazi says: I wanted to know the cause of giving him the blessing. After studing, I understood that he was a farmer who followed religious laws like lawful, unlawful activities and pay a thithe of his wealth.
He went to Qom in 6 th of Moharam and died in 9 th of it
نزول مجدد غیبی قرآن
بعد بیش از حدود 1300 سال از پیامبری
حضرت محمد مصطفی (ص)
بر کربلایی محمد کاظم کریمی (ساروقی)
۱- موید حقانیت وجود خداوند، عالم غیب و رسالت نبی اسلام حضرت محمد (ص)
۲- موید حقانیت و همچنین کم و زیاد نشدن قرآن مجید (حتی به قدر و اندازه یک کلمه)
۳- موید حقانیت، روی دادن و آمدن هر آنچه که در قرآن مجید آمده است از قبیل
آمدن روز قیامت و برانگیخته شدن مردگان و محاسبه ذره ذره اعمال افراد،
ابدیت،عذاب و سختی جهنم، عظمت و ابدیت بهشت و ...
ین حادثه و معجزه عظیم دارای ویژگی هایی
به قرار ذیل می باشد
1- این اتفاق و رخ داد در مورد قرآن و نزول مجدد آن از عالم غیب و از جانب خداوند حکیم می باشد. تایید این رخ داد در حقیقت تایید وجود خداوند، عالم غیب، حقانیت رسالت نبی مکرم اسلام حضرت محمد مصطفی (ص)، حقانیت تحریف نشدن قرآن و .... بوده و می باشد که نیاز حیاتی و داروی درمان دردهای نسل امروز بشر می باشد.
2- در حقانیت رخ داده شدن این حادثه حتی ذره ای تردید وجود ندارد به صورتی که در طول 38 سال در ایران و چند کشور خارجی چه علماء و مراجع شیعه و سنی و ما بقی مردم اجتماع او را مورد امتحان قرار دادند و بر حقانیت و راستی رخ داده شدن این معجزه بزرگ تایید نمودند و شهادت دادند و حداقل این را برای حقانیت این اتفاق می توان گفت که علماء و مراجع تقلید افرادی نیستند که این تایید جمعی آنها را بتوان زیر سوال برد و منکر شد و اسناد ویدیویی و مکتوب آن در دست می باشد.
۳- تسلط و توانایی کربلایی محمد کاظم کریمی بر قرآن آموختنی نبود که فردی بتواند این ادعا را بنماید که او این تسلط را با تلاش و یا نبوغ خود آموخته و به دست آورده است.
۴- این اتفاق در زمانه ما و در عصر ما رخ داده است و مربوط به زمانهای گذشته و خیلی دور نمی باشد.
اسنادی در ارتباط با این معجزه را با عناوین ذیل،
ی توانید از این پایگاه اینترنتی، دریافت و دانلود نمایید:
1- فیلم ساخته شده بر اساس داستان حقیقی زندگی محمد کاظم کریمی ( ساروقی ) در چهار قسمت
2- بیانات مرجع عالیقدر، آیت الله مکارم شیرازی (از شاهدان و تصدیق کنندگان رخ دادن این معجزه)
3- فیلم مصاحبه با آیت الله خزعلی، عضو مجلس خبرگان رهبری(از شاهدان و تصدیق کنندگان رخ دادن این معجزه)
4- مصاحبه با فرزند ارشد کربلایی کاظم کریمی (ساروقی) در شبکه تلویزیونی المنار لبنان در دو قسمت
5- مصاحبه با فرزند ارشد کربلایی کاظم کریمی (ساروقی) در دانشگاه آزاد شهر مجلسی در شش قسمت
6- فیلم مصاحبه با دوستان و آشنایان کربلایی محمد کاظم کریمی (ساروقی) در شش قسمت
7- مصاحبه با فرزند ارشد کربلایی کاظم کریمی (ساروقی) در مرکز اسناد آستان قدس رضوی در شش قسمت
نوشته شده توسط در تاریخ یکشنبه بیست و دوم اردیبهشت 1392 با موضوع
Karbalai Kazem
Re revelation of the Quran ( Miracle of the Quran )
Kazem Karbalai Saruqi village in the central province of functions, in the year 1275 Hijri was born in a poor family and religion. The family\\\\\\\'s main occupation was agriculture. But due to lack of personal property he had to work in the fields of others
In that year he worked day after day, in passing through the village shrine between sleep and waking, Alshhvdy is subject to discovery. During which a whole section on the Holy Quran. Leaders have sought to verify this. After testing, it\\\\\\\'s wonderful to be acknowledged. The documents are available to them. Kazim Quran could be read from the ends first. If someone deliberately sang a verse that was wrong. Became blind later in life. The rest of the land was in 1336 Hijri New Qom was buried in the cemetery
Here is sarogh an ancient city. The great and faithful men like Karbalaey kazem saroghy lived in this terriorty. Professor Jafar Sobhany says:
In 1333 (A.H) it is said that aman who was 50 years old and illitrate could read qoran by heart and show the place of any verse in it but he couldn’t read any book or papper .karbalaek kazem saroghy said that he was learned it in a dream in fact, Qoran was inspired to him.
karbalaek kazem saroghy ‘s old son say: my father said that I was in shrine then two seyyed came there and learned me some thing that I didn’t know what is it: but I know it was Arabic. We went to see Mr sabery araky chaplam of the place Mr sabery araky asked him some questions. He understood that karbalaek kazem saroghy was illiterate. So he declared that it was a miracle and God give him the blessing.
Aiatollah Makarem Shirazi says: I wanted to know the cause of giving him the blessing. After studing, I understood that he was a farmer who followed religious laws like lawful, unlawful activities and pay a thithe of his wealth.
He went to Qom in 6 th of Moharam and died in 9 th of it
نوشته شده توسط در تاریخ پنجشنبه دهم شهریور 1390 با موضوع
توضیحاتی در مورد این معجزه عظیم ( حافظ قرآن شدن کربلایی محمد کاظم کریمی ساروقی در یک لحظه )
داستان زندگی کربلایی کاظم قبل از روی دادن معجزه به
صورت غیبی حافظ قرآن شدنش
محمد کاظم کریمی ساروقی فرزند عبد الواحد، معروف به کربلایی کاظم در یکی از روستاهای دور افتاده اراک به نام ساروق ، از توابع فراهان اراک، در خانوادهای فقیر چشم به جهان گشود و پس از گذراندن ایام کودکی به کار کشاورزی و دامداری پرداخت. وی تقریبا همچون سایر مردم روستا از خواندن و نوشتن محروم بود و بهرهای از دانش و علم نداشت و با وجود علاقه به یاد گرفتن خواندن، نوشتن و آموزش قرآن، به علت عدم توانایی مالی پدر به مکتب نرفت و درس نخواند. یک سال، در ماه مبارک رمضان، مبلّغی از سوی آیتاللهالعظمی حاج شیخ عبدالکریم حایری به روستای ایشان میرود و در منبر و سخنرانی خود از نماز، خمس و زکات میگوید و در ضمن تاکید میکند که هر مسلمانی حساب سال نداشته باشد و حقوق مالی خویش را ندهد، نماز و روزهاش صحیح نیست. کسانی که گندمشان به حد نصاب برسد و زکات و حق فقرا را ندهند، مالشان به حرام مخلوط میگردد و اگر با عین پول آن گندمهای زکات نداده خانه یا لباس تهیه کنند، نماز در آن خانه و با آن لباس باطل است، وی همچنین تاکید میکند که مسلمان واقعی باید به احکام الهی و حلال و حرام خداوند توجه کند و زکات مالش را بدهد. محمد کاظم که میدانست ارباب و مالک ده، خمس و زکات نمیدهد، ابتدا به او تذکر میدهد، ولی او اعتنا نمیکند، از این رو، تصمیم میگیرد روستای خود را ترک کند و برای ارباب ده کار نکند، هر چه خویشان، به خصوص پدرش، بر ماندن وی پا فشاری میکنند، او حاضر نمیشود در آن روستا بماند و شبانه از ده فرار میکند و تقریبا سه سال برای امرار معاش در دهات دیگر به عملگی و خارکنی میپردازد، تا با دسترنج حلال گذران عمر کند. دقت شود که تقوای او و رعایت حلال و حرام در او به حدی بود که همسر خود را در روستا می گذارد و چند سال به شهر غربت می رود تا مال حلال به دست بیاورد. یک روز مالک ده از محل او مطلع میشود و برای او پیغام میفرستد که من توبه کردهام و خمس و زکات مالم را میدهم و از تو میخواهم که به ده برگردی و نزد پدرت بمانی. او به روستای خود بر میگردد و در زمینی که ارباب در اختیار او مینهد، مشغول کشاورزی میشود و از همان آغاز نیمی از گندمی را که در اختیارش نهاده شده بود، به فقرا میبخشد و بقیه را در زمین میافشاند. خداوند به زراعت او برکت میدهد، به حدی که فزونتر از حد معمول برداشت میکند. وی به شکرانه برکت یافتن زراعتش تصمیم میگیرد هر ساله نیمی از محصولش را بین فقرا تقسیم کند.
داستان چگونگی وقوع معجزه به صورت غیبی حافظ قرآن
شدن کربلایی کاظم (ره)
یک روز در سن 27 سالگی در زمان برداشت محصول، هنگامی که خرمنش را کوبیده بود، منتظر وزیدن باد میماند تا گندمها را باد دهد و کاه را از گندم جدا کند، ولی هر چه منتظر میماند باد نمیوزد. نا امیدانه به ده بر میگردد، در راه یکی از فقرای روستا او را میبیند و میگوید: «امسال چیزی از محصولت را به ما ندادی و ما را فراموش کردی». او میگوید: «خدا نکند که من فقرا را فراموش کنم! راستش، هنوز نتوانستهام محصولم را جمع کنم». آن فقیر خوشحال به ده بر میگردد، اما محمدکاظم دلش آرام نمیگیرد و آشفته حال به مزرعه باز میگردد و با زحمت زیاد، مقداری گندم را برای او جمع میکند و نیز قدری علوفه برای گوسفندانش میچیند و آنها را بر میدارد و روانه دهکده میشود. در راه بازگشت، برای رفع خستگی گندمها و علوفه را در کناری مینهد و روی سکوی درِ باغ امامزاده 72 تن، که نزدیک روستا قرار دارد، مینشیند. ناگاه میبیند که دو سید جوان عرب نورانی و بسیار خوش سیما، نزد او میآیند. وقتی به او میرسند، میگویند: محمدکاظم نمیآیی برویم در این امامزاده فاتحهای بخوانیم؟ او تعجب میکند که چطور آنها که هرگز او را ندیدهاند او را به اسم صدا میزنند؟ محمدکاظم میگوید: «آقا، من قبلاً به زیارت رفتهام و اکنون میخواهم به خانه برگردم» ولی آنها میگویند:« بسیار خوب، این علوفهها را کنار دیوار بگذار و با ما بیا فاتحهای بخوان. بنابراین محمدکاظم به دنبال آنها روانه امامزاده میشود» آن دو جوان مشغول خواندن چیزهایی میشوند که محمدکاظم نمیفهمد و ساکت کناری میایستد، یکی از آن آقایان می گوید که محمد کاظم به نوشته بالا نگاه بکن در این لحظه کربلایی کاظم می بیند که خطی به صورت نور دمیده شد و ناگاه مشاهده میکند که در اطراف سقف امامزاده، کلماتی از نور نوشته شده که قبلاً اثری از آن کلمات بر سقف نبود. یکی از آن دو به او میگوید:« کربلایی کاظم چرا چیزی نمیخوانی؟» او میگوید: «من نزد ملا نرفتهام و سواد ندارم.» آن سید میگوید: «تو باید بخوانی» تاکید می کند که باید بخوانی. سپس نزد محمدکاظم میآید و دست بر سینه او میگذارد و محکم فشار میدهد و میگوید: «حالا بخوان. محمدکاظم میگوید: «چه بخوانم؟» آن سید میگوید: «این طور بخوان: بسم اللهِ الرَّحمَنِ الرَّحِیم. إِنَّ رَبَّکُمُ اللهُ الَّذِی خَلَقَ السَّمَواتِ وَالارضَ فِی سِتَّةِ أیَّامٍ ثُمَّ استَوَی عَلَی العَرشِ یُغشِی اللَّیلَ النَّهَارَ یَطلُبُهُ حَثیثاً وَ الشَّمسَ وَ القَمَرَ وَ النُّجُومَ مُسَخَّراتِ بِأمرِهِ، ألاَ لَهُ الخَلقُ وَ الاَمرُ تَبَارَکَ اللهُ رَبُّ العَالمَیِنَ اعراف/ 54 . محمدکاظم آن آیه و چند آیة بعدی را به همراه آن سید میخواند و آن سید همچنان دست به سینة او میکشد، تا میرسند به آیة 59 که با این کلمات پایان می پذیرد:إنِّی اَخَافُ عَلَیکُم عَذَابَ یَومٍ عَظِیم.اعراف/59 محمدکاظم پس از خواندن آیات، سرش را بر میگرداند تا با آن آقا حرفی بزند، اما ناگهان میبیند که خودش تنها در داخل حرم ایستاده است و از نوشتههای روی سقف نیز چیزی بر جای نمانده است. در این موقع ترس و حالت مخصوصی به او دست میدهد و بیهوش بر زمین میافتد. صبح روز بعد که به هوش میآید، احساس خستگی شدید میکند و چیزی از ماجرا را به یاد نمیآورد. وقتی متوجه میشود که داخل امامزاده است، خودش را سرزنش میکند که چرا دست از کار کشیدهای و در امامزاده خوابیدهای!؟ بالاخره از جای بر میخیزد و از امامزاده خارج میشود و با بار علوفه و گندم به سوی ده و منزل حرکت میکند. در بین راه متوجه میشود که کلمات زیادی بلد است و ناخود آگاه آنها را زمزمه میکند و داستان آن دو جوان را به یاد میآورد و به خانه که بر می گرددو به خانه که می رسد پدرش به او می گوید که تو دیشب کجا بودی؟ ما همه جا را دنبالت گشتیم. در ادامه کربلایی کاظم می گوید که من دیشب در امامزادا بودم. پدر می گوید که تو چطور در امامزاده شب را گذراندی؟ چطور در امامزاده ای که چراغ ندارد و پر از مار و عقرب و جانور می باشد شب را گذراندی و نترسیدی؟ کربلایی کاظم گفت: دیشب اتفاقی برای من افتاد و دو نفر من را بردند آنجا و چیزی یادم دادند. پدر و مادرش مشکوک می شوند و احتمال می دهند که او جن زده شده باشد. در ادامه او را پیش همان واعظ روحانی ده می برند که ببیند چه اتفاقی برای او افتاده است؟ داستان را برای آن مبلغ روحانی روستا تعریف می کنند. آن روحانی می پرسد که حالا چه چیزی به تو یاد داده اند. کربلایی کاظم شروع می کند به خواندن. در آن موقع آن روحانی می گوید او قرآن می خواند و جن زده نشده است. قرآنی می آورند و هر جای قرآن را که باز می کنند و آیه ای می خوانند، می بینند که کربلایی کاظم قبل و بعدش را می داند و از حفظ می خواند. آنجا روحانی روستا می گوید که به کربلایی کاظم عنایتی شده است. روحانی روستا می گوید که برویم در امامزاده آن خطوطی را که کربلایی کاظم می گوید در سقف امامزاده دیده است ببینیم. وقتی می روند می بینند که نه اثری از خطی است و نوشته ی نورانی . آن نوشته نورانی فقط در آن لحظه وقوع معجزه بر کربلایی کاظم ظاهر شده بود.
داستان زندگی کربلایی کاظم پس از رویدادن معجزه نزول
مجدد غیبی قرآن بر او تا پایان حیات مبارکش
ملای روستا (( شیخ صابر )) شگفت زده این معجزه را تایید می کند و روستائیان، اهمیت این معجزه را تشخیص نداده جز اینکه گفتند محمد کاظم نظر کرده امام زاده ها شده است. این قضیه مهم به مرور زمان در روستا به فراموشی سپرده شد و هرگاه نیز ملای روستا به محمد کاظم می گفته تا به نزد علمای قم رفته و ایشان را مطلع نمایند، جواب میداده :میترسم ریاکاری شود و خداوند این موهبت را از من پس بگیرد . کربلایی محمد کاظم کریمی به مدت 13 سال این اتفاق را مخفی نگاه می دارد تا حدود 40 سالگی خود.
تا اینکه روزی در سفر به عتبات عالیات در طول مسیر پس از گرفتن اشتباه قرآنی دو طلبه و پرس و جوی آن دو طلبه از چگونگی این تسلط او بر قرآن، آن ماجرا فاش می شود. در شهر نجف با علمای اعلام مواجه و پس از امتحانات عدیده از او ، بر آنان یققین حاصل گشت که ایشان بدون داشتن سواد ، به امر الهی نه تنها حافظ کل قرآن کریم شده ، بلکه قادر است به تمام سوالات علوم قرآنی پاسخ بدهد و متقابلا علماء خاص و عام پاسخگوی سوالات کربلایی کاظم در مورد قرآن نبودند .
بعد از بازگشت از کربلای معلا از سوی آیت الله بروجردی به شهر قم دعوت شد و مورد امتحان آیات عظام قرار گرفت . کربلایی کاظم با هر بار حاضر شدن در جمع علماء و طلاب و با پاسخگویی به سوالات قرآنی ، عام و خاص را متحیر می ساخت. با بلند شدن آوازه کربلایی کاظم ، شهید نواب صفوی به شهر قم آمد و از آنجا به رسم میزبانی ، کربلایی کاظم را با خود به تهران و در تهران از طریق برگزاری جلسات عمومی ، جلسات با علماء ، مصاحبات مطبوعاتی و به موازات از طریق مطبوعات کثیر الانتشار ، کربلایی کاظم معجزه پیش آمده قرآنی را به اطلاع عموم مردم کشور و نیز به اطلاع شخصیت های علمی و فرهنگی جهان اسلام رسانید و در ادامه با سفر به استان خراسان ، سمنان ، نیشابور ، سبزوار ، دامغان ، قوچان و شهر مشهد با استقبال بی نظیری از کربلایی کاظم، مردم و علماء از نزدیک با معجزه بزرگ قرآن آشنا شدند .
بعد از افشاء معجزه حافظ و عالم شدن کربلایی کاظم به قرآن کریم در سال 1308 شمسی ، علماء تشیع و تسنن در نجف ، در کویت ، در مصر ، در قم ، در تهران ، خراسان و بسیاری از شهرهای دیگر ایران از کربلایی دعوت به مباحثه می نمودند و روزنامه های کثیر الانتشار مثل روزنامه اطلاعات و روزنامه ندای حق خبر این ملاقات ها و جلسلت را پی در پی انتشار می دادند که عباس غله زاری در تهیه و نشر این گزارشات نقش جدی و عاشقانه ای را ایفا نمود .
شهید نواب صفوی او را با خود به تهران برد و روزنامهنگاران كیهان، اطلاعات، تهران مصور و خواندنیها را دعوت كرد و با آنها با وی مصاحبهای به عمل آورد و در جرائد آن روز منتشر نمودند. پس چون عازم مشهد مقدس شدند، وی را با خود به مشهد بردند و هنگامی كه در شهرهای سمنان، دامغان، شاهرود، سبزوار و نیشابور مورد استقبال مردم قرار گرفتند، آن شهید بزرگوار، وی را معرفی میكردند تا مردم با دیدن این معجزة، دین و ایمانشان تقویت شده، ارادة ایشان در عمل كردن به دستورات دین و مبارزه با طاغوت قویتر گردد. در مشهد به مهدیّة مرحوم حاج آقا عابدزاده وارد میشوند و همان روز علما، فرهنگیان و دیگر مردم میآیند و از حافظ قرآن دربارة آیات قرآن، سؤال میكنند. آیتالله سیّد هبةالدین شهرستانی كه مقیم بغداد بودند در سفر به مشهد مقدس، در راه بازگشت در شهر كنگاور با حافظ قرآن برخورد و پس از امتحانات بسیار او را با خود به عراق بردند. علما و حافظان قرآن ـ از شیعه و اهل سنت ـ را جمع و با او تذكره نمودند و همگی ضمن ابراز تعجّب آن را امری عجیب میدانستند. در كربلا در منزل آیتالله میراز مهدی شیرازی، حضرات آیات آیتالله حاج سیّد ابوالقاسم خویی و حاج سیّد هادی میلانی و دیگران اجتماع و هر سؤالی از قرآن از ویكردند، بدون تأمل و به صورت دقیق پاسخ میگفت.
حتی کار به جایی رسید که محمد رضا شاه بعد از اطلاع از این اتفاق از طریق یکی از استانداران و یکی از فرمانداران وقت خود پیامی برای کربلایی محمد کاظم کریمی ساروقی فرستاد مبنی بر اینکه من شنیده ام که فردی به صورت معجزه حافظ قرآن شده است به او بگویید که به دربار ما بییاید تا مسئولیت قرآنی دربار را به او بسپاریم و همیشه اینجا نزد ما باشند. در ادامه کربلایی کاظم به آن فرماندار اینگونه می گوید که پول او بدرد من نمی خورد. بهتر است آن پول را به خواهرش بدهد چون شنیده ام قمار باز خوب و قهاری است تا از آن استفاده بکند. من از مجتهدین و مراجع پول قبول نمی کنم، حال بییایم و از او پول بگیرم. آن هم پولی حرام.
چگونگی تسلط کربلایی کاظم بر قرآن
(سطح تسلط او بر قرآن قابل یادگیری و آموختنی نبود )
•
بازگویی شماره و مکان قرآن با خواندن آیه سریعا و بدون مکث
•
خواندن قرآن به صورت وارونه از انتها به ابتدا
•
تشخیص عبارات قرآن در میان کتابهای عربی و فارسی با دستخطهای یکنواخت سریعا
•
باز کردن قرآن و نشان دادن مکان آیه تقریباً بدون ورق زدن با هر چاپ قرآنی
•
تشخیص سریع اختلاط کلمات و آیات قرآنی با همدیگر و باز گویی مکان هر کدام
•
جستجوی عبارتها و کلمات در قرآن و تعداد و مکان تکرار هر کدام بدون هیچ گونه مکثی
•
بیان کردن تعداد حروف سورهها و اطلاعاتی در مورد تکرار حرفها و...
•
تشخیص قرآنی بودن یا نبودن نوشته های یکسان افراد با توجه به نیات درونی آنها
•
اطلاع داشتن در اسرار قرآن و خواص آیات
تسلط کربلایی کاظم بر قرآن آموختنی نبود که بتوان معجزه بودن آن را زیر سوال برد و منکر شد و آن سطح تسلط او بر قرآن را ناشی از نبوغ و یا سعی و تلاش بالایش در یادگیری دانست. کربلایی کاظم با وجود بی سواد بودن، به غیر از آنکه قرآن را از ابتدا به انتها حفظ بود و می خواند، می توانست قرآن را از انتها به ابتدا نیز بخواند. بر تمام کلمات و حروف قرآن تسلطی کامل و عجیب داشت و بر تعداد تکرار کلمات و حتی حروف در هر سوره و در کل قرآن آگاه بود.. برای مثال اگر از او پرسیده می شد که کلمه لم چند بار در قرآن تکرار شده است او سریع و بدون مکث تعداد تکرار آن کلمه و مکان های آن در قرآن را ذکر می کرد و همچنین اگر از تعداد تکرار یک حرف برای مثال تعداد تکرار حرف د در هر سوره ای برای مثال سوره بقره از او سوال می شد او سریعا تعداد تکرار آن حرف را در آن سوره مشخص جواب می داد و بعد از بررسی و شمارش مشخص می شد که جواب او کاملا درست بوده است. آیات قرآن برای او نور می داد و در کتب عربی در هر جا که آیه قرآنی آورده شده بود سریعا پس از ورق زدن کتاب آن آیات قرآنی را نشان می داد و چگونگی توانایی خود بر تشخیص آنها را نورانی بودن آیات قرآن بر خلاف متون غیر قرآنی می دانست که کلمات متون غیر قرآنی برای او تیره بودند. اگر آیه قرآنی برای او خوانده می شد و هر قرآنی به دست او داده می شد ( با تعداد برگهای متفاوت و اندازه متفاوت ) او آن قرآن را مانند استخاره کردن باز می کرد و همان صفحه ای را می آورد که آن آیه قرآن در آن صفحه قرار داشت.
همچنین اگر کلمه و لغتی عربی که در قرآن مجید آورده شده است برای مثال لغت عربی قل را فردی بر روی کاغذی 2 مرتبه می نوشت، یک بار به نیت قرآنی بودن آن و یک بار به نیت غیر قرآنی بودن( که عرب زبانان در گفتار و نوشتار روزمره خود از آن لغت استفاده می کنند )، اگر آن نوشته به کربلایی کاظم کریمی نشان داده می شد و پرسیده می شد که آیا این نوشته ها قرآن است و یا خیر، کربلایی کاظم قرآنی بودن یکی و قرآنی نبودن دیگری را تشخیص می داد و بیان می کرد، از نویسنده آن دو کلمه ( هر فردی می توانست باشد) سوال که می شد او بر صحت تشخیص کربلایی کاظم تصدیق می نمود که کدام را به نیت قرآنی و کدام را به نیت غیر قرآنی نوشته است. از کربلایی کاظم که چگونگی توانایی اش بر تشخیص قرآنی بودن یکی و غیر قرآنی بودن دیگری را که سوال می نمودند با آنکه کاتب و نویسنده آن دو کلمه، از نیت خود چیزی را بر زبان نیاورده بود، کربلایی کاظم چنین می گفت که آن لغتی که به نیت قرآنی نوشته شده است (برای مثال لغت قل ) در نظر من نورانی است و روشن است و آن لغت قل که به نیت غیر قرآنی نوشته شده است تیره می باشد و نور نمی دهد. حال هر لغتی از قرآن و توسط هر فردی اگر یک بار به نیت قرآنی و یک بار نیز به نیت غیر قرآنی نوشته می شد و بدون آنکه نویسنده آن دو لغت یکسان، از نیت خود چیزی بگوید، قرآنی بودن یکی و غیر قرآنی بودن دیگری را کربلایی کاظم به درستی تشخیص می داد و نویسنده آن لغات صحت گفتار کربلایی کاظم را تصدیق می نمود.
محمد کاظم کریمی ( معروف به کربلایی کاظم ) بعد از افشاء معجزه قرآنی تا آخر عمر بنا به دعوت علماء و مردم به کشور عراق ، عربستان ، کویت ، مصر و شهرهای بزرگ ایران سفر میکند و با حضور در صدها جلسه عمومی و خصوصی در برابر جمعیت کثیر و علمای اعلام و نیز طلاب پرسشگر به همه سوالات پاسخ می دهد . مثلاً کسی پرسیده آقای کریمی در قرآن کلمه (( الله )) چند دفعه تکرار شده ؟ او بدون لحظه ای تامل تعدادش را می گفته . سوال کنندگان بعدی بدون فرصت دادن نمونه این سوال را می پرسیدنده اند و ایشان فوری پاسخ میداده است . چند فا ؟ چند الف ؟ چند حیم ؟ چند کاف ؟ چند ؟ چند ؟ تعداد همه را بدون تامل می گفته . حتی تعداد هر کلمه از کلمات قرآن را اگر می پرسیدند اعلام میکرده . آیات قرآن« را نیز از آخر به اول میخوانده . کدام حافظ قرآن قادر است چنین پاسخ هایی را بدهد ؟ کدام حافظ قرآن به خود جرات میداده در مدرسه فیضیه قم ، در مدارس علمیه شهر نجف و در محضر علمای اعلام و در میان خبرنگاران داخلی و خارجی ادعا کند هر سوالی از قرآن دارید بپرسید و پاسخ بگیرید ؟
تسلط او بر قرآن فقط محدود به ظواهر آیات نبود بلکه او بر مکی و مدنی بودن آیات، شان نزول آیات، خواص آیات و ... نیز اطلاع و آگاهی داشت و یکی از گلایه های آن مرحوم در اواخر حیاتشان هم همین مطلب بود که چرا فقط از ظواهر قرآن از او پرسیده شد.
تسلط کربلایی کاظم فقط بر قرآن بود و هیچ متن و یا کتاب دیگری را به علت بی سواد بودن نمی توانست بخواند.
اقداماتی که تاکنون در جمهوری اسلامی ایران در
راستای معرفی این معجزه انجام گرفته است
1- پخش ویژه برنامه ای در مورد این معجزه نزول مجدد غیبی قرآن در ماههای مبارک رمضان، هر سال از شبکه سراسری صدا و سیمای جمهوری اسلامی ایران
2- نوشتن چندین جلد کتاب در مورد این اتفاق برای گروههای سنی مختلف
3- بر پایی کنگره بین المللی کربلایی کاظم کریمی ساروقی با حضور علما و شخصیت های داخلی و خارجی 59 کشور جهان اسلام در مرداد ماه سال 1386 در اراک.
4- ساخت فیلمی بر اساس داستان حقیقی زندگی کربلایی کاظم کریمی ساروقی
5- نشر و معرفی این اتفاق توسط خبرگزاری های مختلف خبری اینترنتی ایرانی
6- انجام مصاحبه های متعدد با فرزند ارشد ذکور کربلایی کاظم کرمی ساروقی در دانشگاهها و ...
7- برپایی نکوداشت های کربلایی کاظم کریمی ساروقی در نقاط مختلف ایران
8- رونمایی از تندیس یادبود کربلایی کاظم ساروقی در شهرستان اراک
9- رو نمایی از تمبر یادبود کربلایی کاظم کریمی ساروقی
10- ثبت در فهرست آثار ملي كشور به عنوان ميراث معنوي استان مركزي و تلاش برای ثبت جهاني اين واقعه مهم .
هدف خداوند از بروز این معجزه و استفاده ای که نسل امروز
و نسل های بعدی بشریت می توانند از این اتفاق ببرند:
ببینید زمانی که چنین معجزه ای در روستای ساروق اتفاق می افتد ، حدود یک هزار و سیصد سال از نزول قرآن« بر پیامبر اکرم گذشته است و دنیای قدیم جای خود را به دنیای نو و دنیای دانش و پیشرفت داده است . قرآن کریم از یک سو اسیر دست کج فهمی و ساده انگاری مسلمانان قرار گرفته ( و قالَ الرَسولُ یا رَبِ اِنَ قوم اتخذوا هذا القرآن مهجورا )) و اختلافات در امت پیامبر اسلام وارد شده است و از سوی دیگر مورد استهزاء در مکاتب ضد دین واقع بوده ... مانند مکتب مارکسیسم و... و میرفت تا قرآن« در انزوای کامل قرار گیرد . اینجا بود که خداوند برای محافظت از قرآن« به میانه آمد : (( انا نحن نزلنا الذکر و انا له لحافظون )) و قرآن را بگونه ای شگفت انگیز برای بار دوم با حذف مسئولیت رسالت ، بر قلب یک انسان شایسته به نام کربلایی کاظم نازل نمود و خداوند این مرد را تا آخر عمر به داخل کشورهای مطرح اسلامی و شهرهای مهم کشور به حرکت در می آورد تا برای مخالفان و ناآگاهان به قرآن روشن شود قرآن حق است و در طول این مدت تا پایان عمر کربلایی کاظم تسلط او بر قرآن حتی به اندازه ذره ای تضعیف نمی گردد و این موهبت از او گرفته نمی شود .
سنریهم ایتنا فی الافاق و فی انفسهم حتی یتبین لهم انه الحق ( سوره کهف آیه 52 )
یعنی : بزودی نشانه هایی را برای اثبات حقانیت قرآن نشان میدهیم
در عصر حاضر که انسانها در دنیا با انواع انحرافات فکری و اعتقادی روبرو هستند و ناحق خود را گاها جای حق می نشاند و حق، باطل جلوه داده می شود تا جایی که اخیرا قرآن کریم کتاب خداوند عالم در آمریکا سوزانده می شود و یا در کشوری مانند چین با جمعیتی در حدود یک و نیم میلیارد نفری که با افکار کمونیستی از اساس وجود خداوند را منکر می شوند حال چه برسد به حقانیت رسالت نبی مکرم اسلام و خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی (ص)، راه درمان چیست؟
یکی از بهترین و موثرترین راههایی که در بیان حقانیت پیامبری پیامبر بزرگ اسلام حضرت محمد(ص) به عنوان پیامبر بر حق و خاتم الهی و کتاب او قرآن به عنوان کتابی الهی و همچنین دست نخورده و تحریف نشده می توان انجام د اد، معرفی درست معجزه حافظ شدن غیر آموختنی قرآن فرد بی سواد، کربلایی محمد کاظم کریمی ساروقی می باشد. حادثه ای که دهان هر انسان حتی لجوجی را می بندد.
نوساناتی را که معرفی و نشر این حادثه در ایران در طول
تاریخ بعد از وفات کربلایی کاظم به خود دیده است:
پس از فوت کربلایی کاظم در سال 1326 و خاکسپاری ایشان در قبرستان نو شهر قم (( روبروی حرم حضرت معصومه ( س) ))، با توجه به زمان طاغوت بودن آن هنگام و سلطنت محمد رضا شاه، سال به سال ماجرای معجزه پیش آمده برای کربلایی کاظم از اذهان عمومی رخت بر بست و تنها علماء و اغلب طلاب علوم دینی می دانستند چنین معجزه ای در ایران رخ داده است . با وقوع انقلاب اسلامی توجه علماء و عوام مردم به طور کامل به مسائل انقلابی و سیاسی معطوف شد و موضوع کربلایی کاظم حتی از بین خواص نیز رخت بربست تا اینکه در سال 1380 شمسی فیلم داستانی کربلایی کاظم با حمایت همه جانبه حجه الاسلام حاج آقا قرائتی به دست آقای عباس مبشری مدیریت تهیه و کارگردانی گردید و در ادامه با انجام مصاحبه های متعدد با فرزند ارشد کربلایی کاظم آقای حاج اسماعیل کریمی ساروقی روحی جدید در کالبد معرفی و توجه به این آیت و معجزه بزرگ تاریخ اسلام یعنی نزول مجدد غیبی قرآن آن هم در زمانه ما، وارد شد و تلاش بر آن است که انشاء الله هر چه زودتر این اتفاق جهانی شده و بندگان خداوند در اقصی نقاط عالم با این اتفاق عظیم آشنا گشته و موجبات هدایت روز افزون و سریعتر بندگان خداوند به آیین پاک و صراط مستقیم اسلام عزیز فراهم آید. انشاء الله
الحمد لله رب العالمین
نوشته شده توسط در تاریخ پنجشنبه دهم شهریور 1390 با موضوع
کربلایی کاظم در بیان علماء و اشخاص
علما و شخصیت های اهل تسنن و تشیع که رخ دادن این
معجزه را مورد تایید قرار دادند
این ماجرا را افراد زیادی پس از دیدن کربلایی کاظم و انجام امتحانات از او در طی 38 سال، تایید نمودند و اسناد آن موجود می باشد که تعداد قابل توجهی از آن اسناد که مربوط به تصدیق علماء گذشته می باشد به صورت مکتوب بوده و تعدادی از این اسناد نیز ویدیویی می باشند (این اتفاق در سن 27 سالگی برای کربلایی کاظم روی داد و پس از 13 سال مخفی نگاه داشتن آن توسط کربلایی کاظم، در سن 40 سالگی فاش شد و تا پایان عمر او در سن 78 سالگی با او همراه بود. کربلایی کاظم در سال 1300 ه.ق برابر با 1257 ه.ش به دنیا آمد و در سال 1379 ه.ق برابر با 1336 ه.ش از دنیا رفت).
از جمله علماء و مراجع تقلید عظام گذشته می توان 1- آیت الله العظمی بروجردی،2- امام خمینی، 3- آیت الله امینی صاحب الغدیر، 4- آیت الله مرعشی نجفی، 5- آیت الله میلانی،6- آیت الله حجت کوه کمری، 7- آیت الله خوانساری، 8- آیت الله سید احمد زنجانی، 9- آیت الله دستغیب،10- آیت الله صدر،11- آیت الله فاضل لنکرانی و ... را نام برد.
از جمله علماء و مراجع تقلید زنده فعلی که در زمان جوانی خود کربلایی کاظم را از نزدیک دیده اند و مورد امتحان و تصدیق قرار داده اند می توان افراد ذیل را نام برد:
1- رهبر معظم انقلاب آیت الله خامنه ای ۲- آیت الله مکارم شیرازی ۳- آیت الله خزعلی ۴- آیت الله شبیری زنجانی ۵- آیت الله نوری همدانی ۶- آیت الله سبحانی ۷- آیت الله وحید خراسانی ۸- آیت الله مصباح یزدی ۹- آیت الله استادی ۱۰- آیت الله صافی گلپایگانی ۱۱- آیت الله مقتدایی ۱۲- آیت الله محفوظی ۱۳- آیت الله شاه آبادی ۱۴- آیت الله مظاهری ۱۵- آیت الله گرامی ۱۶- آیت الله سیستانی
همچنین کربلایی محمد کاظم کریمی به همراه شهید نواب صفوی به کشور مصر رفت و همچنین به کشور عراق، کویت و عربستان سفر نمود و مورد امتحان و تایید مسلمانان اهل سنت نیز قرار گرفت.
صدای این معجزه بزرگ تا آنجا اوج گرفت که امیر کویت و دانشگاه الازهر مصر کربلایی کاظم را به کشور کویت و کشور مصر دعوت نمودند و ایشان دعوت آنان را اجابت نمود و به تمام سوالات علماء و دانشمندان این دو کشور پاسخهای حیرت انگیز داد و مورد تایید آنها نیز قرار گرفت.
امیر كویت از ایشان دعوت رسمی نمود و پس از رفتن او به كویت، امیر كویت تقاضای اقامت او را نمود تا كاخی را با همة امكانات در اختیار او گذارده تا طلابی كه قرآن را حفظ میكنند در نزد او مشغول باشند ولی علمای عراق این امر را صلاح ندانستند و ایشان به عراق و بعد به ایران و قم بازگشت.
خلاصه اینکه تمامی علمای تشیع و تسنن اعلام داشتند ، کربلایی کاظم یک فرد عادی نیست ، بلکه معجزه ی بزرگ قرآن کریم است که بعد از پیامبر اکرم ، اینگونه قرآن کریم ، یکجا بر قلب او نازل شده است .
بعضا میگویند معجزه بزرگ قرآن در قرن بیستم . اما باید گفت حافظ و عالم شدن محمد کاظم کریمی ساروقی به قرآن کریم در کمتر از چند دقیقه ، بعد از نزول قرآن کریم بر پیامبر اسلام ، بزرگترین معجزه بزرگ قرآن در طول تاریخ اسلام است .
آیت الله مرعشی نجفی (ره) در طول یک ماه قرآن موجود را با قرآنی که به کربلایی محمد کاظم کریمی داده شده و القاء شده بود مقایسه نمود و دیدند که در کل قرآن، حتی کلمه ای بین قرآن موجود و قرآنی که کربلایی کاظم می خواند تفاوت وجود ندارد و تنها چند حرکت فتحه، کسره و ضمه تفاوت وجود داشت.
در حال حاضر دستونشته هایی از علما در مورد تایید این اتفاق وجود دارد که در زیر به آنها اشاره می گردد.
آیت الله بروجردی و کربلایی کاظم
در جلسه ای مرحوم آیة الله العظمی بروجردی آیاتی را از حافظ قرآن پرسیدند و او بدون معطلی پاسخ گفت . سپس آیة الله آیه ای تلاوت می کند ، کربلایی کاظم میگوید : آقا ، آیه آنطور که خواندید نیست . آقا می فرماید : من هم اشتباه خواندم ؟ عرض کرد : بلی آقا ، شما مجتهد و مرجع تقلید هستید ، ولی آیه آن گونه که خواندید نیست بلکه این طور است . سپس قرآن آوردند و دیدند که حافظ قرآن درست گفته است . در موارد خلاف بین قراء سبعه ، مرحوم آیة الله بروجردی نظر کربلایی کاظم را جویا می شدند و قرائت او برایشان معتبر و قابل اعتماد بود و در موردی فرمودند : ما سوره حمد را نمی توانیم به قهقرا بخوانیم ، ولی او سوره بقره را می تواند از انتها به اول بخواند.
کربلایی کاظم در جلسه ای و در حضور علماء قم به حضرت آیت اله بروجردی میگوید : شما ساعت ها از من سوال کردید در مورد قرآن و من همه را جواب دادم . اکنون من یک سوال می پرسم و شما جواب بدهید . از آقای بروجردی می پرسد :کدام سوره از سوره های قرآن است که خداوند هفت حرف از حروف عربی را در آیاتش نازل نکرده است و آن هفت حرف مربوط به هفت طبقه جهنم می باشد که خداوند از سوره حمد آنها را برداشته است . آیت الله و دیگران که از پاسخ دادن عاجز می مانند از ایشان در خواست می کنند پاسخ سوال را خود بگوید .
کربلایی کاظم می گوید : و آن سوره حمد است که همیشه در نماز می خوانید و آن هفت حرف : ( ث ، ج ، خ ، ذ ، ش ، ظ ، ف ) می باشد و تفسیر و علت نازل نشدن این حروف در سوره حمد چنین می گوید که ث از ثبورا می آید که در سوره فرقان قرار دارد و مکان افرادی است که نماز نمی خوانند و در طبقه زیرین جهنم است، ج از جهنم است، خ که از خسران می آید، ذ از ذقوم می آید که خوراک اهل جهنم بوده و در سوره دخان قرار دارد، ش از شیطان می آید، ظ هم از لظا می آید که آتش سوزانی است که در جهنم قرار دارد و به یک لحظه انسان را ذوب می کند، ف از فضع اکبر می آید که در سوره انبیاء قرار دارد که در روز قیامت مردم در فضع اکبر هستند که خداوند با آنها چه می کند؟
- به نقل از روزنامه ندای حق شماره 44 – سال 1344
آیت الله خامنه ای و کربلایی کاظم
حضرت آیت الله خامنه ای در دیدار با فرزند کربلایی کاظم در تاریخ 01/03/85
مرحوم کربلایی کاظم را من در حرم حضرت علی بن موسی الرضا (ع) در دیده بودم ، در کنار مناره مسجد گوهر شاد نشسته بود . قرآنش هم دستش بود ، هر کس هر آیه ای را می پرسید با این که اصلا سواد نداشت قرآنش را باز میکرد و با دستش آن آیه را نشان می داد . این را من خودم دیدم و امتحان کردم این سماعی نبود . مرحوم کربلایی کاظم همان کسی است که بیسواد و در جوانی بر اثر یک توسل به امامزادگانی که در ساروق است حافظ قرآن شد ، بنده هم رفتم آن امامزادگان را زیارت کردم ، آن شبستانی که ایشان شب در آنجا بیتوته کردند و در همان جا هم مشرف به حمل قرآن شدند را بنده رفته و دیده ام . آیت الله بروجردی ایشان را امتحان و تایید کرده بودند .
موقعی که شهید نواب صفوی، کربلایی محمد کاظم را به مشهد آوردند و در بالای منبر او را به علما معرفی کردند از کربلایی سؤالهایی درباره قرآن و آیات قرآن کردم و حافظ قرآن شدن ایشان را جزو کرامات دیدم
آیت الله سید محمد جواد علوی طباطبایی بروجردی و کربلایی کاظم
نوه آیت الله العظمی بروجردی
مرحوم آقای سید اسماعیل علوی، پسر عموی پدر بنده و برادرزادة حضرت آیت الله بروجردی ـ رحمة الله علیه ـ بود. ایشان رئیس ادارۀ ثبت اراك بودند؛ ازاین رو با مرحوم كربلایی كاظم آشنایی پیدا كردند و بیدرنگ ایشان را به قم نزد مرحوم پدر ما آوردند و به وسیلۀ ایشان خدمت آیت الله بروجردی رسیدند.
مرحوم آیتالله بروجردی ذاتاً فرد زود باوری نبودند؛ هر ادعایی را به سادگی نمی پذیرفتند و در این زمینه بسیار دقت می كردند.از آنجا که بنده در آن زمان، مدرسه می رفتم، در نخستین جلسه ای كه کربلایی کاظم را خدمت ایشان آورده بودند، حاضر نبودم. پدر من در همان زمان، داستان آن جلسه را برای برخی از دوستانی كه برای دیدن مرحوم كربلایی كاظم به منزل ما می آمدند، از جمله حضرت امام ـ رحمةا لله علیهـ نقل می كردند. ایشان می فرمودند که مرحوم آیت الله بروجردی در آن جلسه سؤالات مختلفی از کربلایی کاظم پرسیده بودند. خود ایشان حافظ بسیاری از آیات قرآن بودند؛ چنان که پدرم می فرمودند: بیش از یک سوم قرآن را حفظ بودند. ایشان آیه ای را می خواندند و مرحوم كربلایی كاظم ادامۀ آن را تلاوت می کرد؛ همان گونه كه در آن زمان معمول بود.
پدرم نقل می كردند که حتی آیت الله بروجردی برخی از آیات را به هم می چسباندند؛ ابتدای یک آیه، بخشی از وسط آیۀ دیگر و انتهای آیۀ دیگری را به هم می چسباندند و به عنوان یک آیه می خواندند. كربلایی كاظم با همان زبان خودش می گفت: آیه این نیست.قسمت اول را به همراه دنباله اش می خواند و شمارۀ آیه و نام سوره اش را هم می گفت.سپس بخش وسطی را با قبل و بعد آن می خواند و بعد بخش انتهایی را به همین ترتیب بیان می کرد. در نتیجه ایشان از همان جلسۀ اول نزد آیت الله بروجردی جلوه كردند.
مرحوم کربلایی کاظم بسیار مورد توجه آیت الله بروجردی قرار گرفته بود؛ به گونهای که گاهی در حدود دو ساعت می نشستند و با هم صحبت می كردند. این امر برای من جای پرسش داشت؛ چون آن زمان آیت الله بروجردی، در اوج مرجعیت شیعه و زعامت عامه بود و كربلایی كاظم هم فرد بی سوادی بود که در ظاهر هیچ سنخیتی با ایشان نداشت. من بعد ها از مرحوم آقای سید اسماعیل علوی و پدر خودم پرسیدم كه آیتالله بروجردی به چه دلیل چنین توجهی به ایشان داشتند؟ پدر من در پاسخ، بر دو نكته بسیار تأکید می كردند:
نخست اینکه آیت الله بروجردی، وجود شخص کربلایی كاظم را حجتی در زمان ما می دانستند.شخصی كه كاملاً بی سواد بود، با عنایت ویژه ای حافظ قرآن شده بود؛ به گونه ای که حتی ویژگی های سوره ها و آیه ها را نیز می شناخت. این امر از آن رو اهمیت داشت که در آن زمان، تفكر ماتریالیستی و مادی گرایانۀ حزب توده، به ویژه در محافل علمی و دانشگاهی بسیار جا افتاده بود. هرچند این حزب سرکوب شده بود، اما مبانی فکری آن در بین جوانان و جامعۀ روشن فكری آن زمان، به تفكر غالب تبدیل شده بود. مرحوم آیت الله بروجردی نیز با دیدگاه گستردۀ خود، به همة جنبه ها توجه داشتند و معتقد بودند كه معرفی مرحوم کربلایی كاظم به جوانان به عنوان حجتی در روزگار ما، كار بسیار مهمی است؛
مطلب دوم كه برای آیت الله بروجردی بسیار مهم بود، بحث تحریف قرآن بود. در بین علمای شیعه اختلاف است كه آیا قرآن تحریف شده است یا خیر. آیت الله بروجردی، خود قایل به عدم تحریف قرآن بودند؛ اما بسیاری از بزرگان ما، مانند مرحوم صاحب كفایه ـ رضوان الله تعالیعلیه ـ در این مسئله شك و شبهه داشتند. آیتالله بروجردی به گونه های مختلف کربلایی کاظم را آزمایش کردند تا اینكه برای ایشان ثابت شد واقعاً قرآن به آن مرحوم عنایت شده است. در این صورت، قرآنی كه به ایشان عنایت شده است، باید همان قرآنی باشد كه به رسول اكرم ـ صلوات الله و سلامه علیهـ نازل شده است و در نتیجه نباید هیچ گونه تحریفی در آن وجود داشته باشد.
آیتالله بروجردی نیز بار ها همۀ مواردی را كه احتمال تحریف در آنها وجود داشت، از ایشان می پرسیدند و كربلایی كاظم هم که هیچ اطلاعی دربارۀ بحث تحریف قرآن نداشت، فقط آیاتی را كه از او پرسیده می شد، می خواند. آیت الله بروجردی در برخی موارد، بعضی از آیات و سوره ها را چندین بار به گونه های مختلف تغییر می دادند؛ مثلاً کلماتی را که برخی از بزرگان مانند مرحوم میرزا حسین نوری معتقد بودند که جزو قرآن بوده و حذف شده است، در آیه می آوردند و می خواندند. كربلایی كاظم آیه را تصحیح می كرد و می گفت: نه؛ این طور نیست؛ پس از این كلمه، آن كلمه است. بحث اثبات عدم تحریف قرآن، یكی از مسائلی بود كه بسیار مورد عنایت آیت الله بروجردی بود و من شنیدم كه ایشان پس از آشنایی با کربلایی کاظم، قایل شده بودند كه هیچ تحریفی در قرآن صورت نگرفته است و در این زمینه، اطمینان یافته بودند.
خود من این خاطره را دارم كه جلسهای در منزل ما برگزار شد و حدود ده تا پانزده نفر از علما همچون حضرت امام، حاج آقا مرتضی حائری و مرحوم حاج فقیهی رشتی، و نیز آقای اسماعیل علوی و کربلایی کاظم حضور داشتند. پس از صرف نهار، نوبت به آزمایش کربلایی کاظم رسید. حاضران كتاب شرح لمعه را برای آزمون انتخاب کردند. این كتاب به زبان عربی است و در جای جای آن، آیه و حدیث نیز هست. این کتاب را پیش روی کربلای کاظم گذاشتند. ایشان دست می گذاشت و متن عربی شهید را رد می كرد؛ چون نمی توانست بخواند؛ روایت ها را هم نمی توانست بخواند و رد می كرد؛ اما وقتی به یك كلمۀ قرآن می رسید، آن را می خواند.
آنچه موجب تعجب من بود، این بود كه کلماتی مثل «الله» را که در متن مرحوم شهید و حتی در روایت بود، نمی دید و نمی توانست بخواند؛ اما در آیه قرآن می توانست بخواند. این آزمایش را چندین بار انجام دادند؛ مثلاً مواردی را مشخص كرده بودند كه آیه و روایت به هم آمیخته بود؛ دو کلمۀ یکسان ـ مثلاً «الله»ـ را به او نشان دادند و گفتند كه این «الله» است؛ آن هم «الله» است. کربلایی کاظم گفت: من نمی دانم آنجا چه چیزی است؛ اما به آیه كه می رسم، نور سبزی هست؛ با این نور، من آن آیه را می بینم و می توانم بخوانم؛ اما غیر آن را نمی توانم بخوانم. بنابراین، ایشان این كلمات و نوشته ها را نمی دید؛ بلکه آنچه می دید، ورای نوشته ها بود. با اینكه «الله»همان است كه در قرآن هست، اما کلمۀ الله را در جملۀ «رحم الله» در كلام مرحوم شهید، نمی دید؛ ولی در آیۀ قرآن می دید. من خودم این را در آن جلسه دیدم.
به این ترتیب، مرحوم کربلایی کاظم به برکت عنایتی که دربارۀ او شده بود، در مجامع علمی قم در آن زمان، جا افتاد. در حوزه، هر مطلبی به زودی پذیرفته نمی شود؛ هركس ادعایی كند، علما آن را بسیار می سنجند تا جا بیافتد؛ اما داستان کربلایی كاظم و اینکه واقعاً قرآن به او عنایت شده است، در میان علما پذیرفته شد.
مرحوم كربلایی كاظم حجتی است برای کسانی که غیر از زندگی ظاهری را نفی می كنند.همچنین مؤمنین و علما که معتقدند لیس العلم بكثرة التفهم والتفهیم، به برکت عنایتی که به ایشان شد، این معنا را به صورت حق الیقین درك كردند. مرحوم كربلایی كاظم از كسانی بود كه باعث شد افراد، آنچه را به صورت علم الیقین باور داشتند، به صورت حق الیقین باور کنند. بنابراین ایشان هم بر حوزه حق دارد، هم بر عامۀ مردم.
مرحوم آقای سید اسماعیل علوی نقل می كردند كه وجود ایشان در اراک، تحولی در ایمان مردم و جوانان ایجاد كرد. در آن زمان، جنبه هایی كه موجب روی گردانی جوانان از دین شود، كم نبود و جوان هنگام ورود به دبیرستان و دانشگاه، بیدرنگ مورد هجمۀ
40m:1s
20341
انقلابی شاعر | Farsi Sub Urdu
انقلابی شاعر
اقتباس از: ولی امرِ مسلمینِ جہان سیدعلی خامنہ ای (حفظہ اللہ)...
انقلابی شاعر
اقتباس از: ولی امرِ مسلمینِ جہان سیدعلی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کا ایرانی جوان شاعروں سے خطاب
اسلامی معاشرے میں الٰہی ثقافت اور اسلامی تعلیمات عام کرنے کی ضرورت پر توجہ دینے کی اہمیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
اِس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ معاشرے کے فنون اور مختلف آرٹس اُسی ثقافت کے مطابق ہوجائیں، تب جاکر وہ معاشرہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوسکتا ہے۔
اور فنون میں جو سب سے عام اور عوام پسند ہے، وہ ہے شعر و شاعری۔ معاشرے کو فکر اور جہت دینے کے لیے شعر و شاعری کو اسلامی اور انقلابی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #انقلابی #شاعر #زکزاکی #شعر #فنکار #ثقافت
2m:19s
12984
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
inqilabi
shaa\\\'ir,
wali
umr
muslimeen,
jahan,
sayed,
ali,
khamenei,
irani,
jawaan,
shaa\\\'iroon,
khitaab,
islami
moashra,
ilahi,
saqafat,
islami,
talemaat,
zaaroorat,
emiyat,
fanoon,
arts,
awaam,
pasand,
sha\\\'iri
fikir,
inqilabi,
دُشمن کا گھٹنے ٹیکنا | Farsi Sub Urdu
تجربات کی روشنی میں اسلامی اُصولوں اور اسلامی حدود کی زیادہ سے زیادہ پابندی کے...
تجربات کی روشنی میں اسلامی اُصولوں اور اسلامی حدود کی زیادہ سے زیادہ پابندی کے کیا نتائج نکلتے ہیں؟ اور اسلامی اُصولوں اور مقررات سے غفلت کے کیا نتائج سامنے آتے ہیں؟ مقامِ معظم رہبر اسلامی اُمت کے مستقبل کو کس طرح سے دیکھتے ہیں؟ بالٓاخر دشمنانِ اسلام کا کیا انجام ہوگا؟
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #گھٹنے_ٹیکنا #اسلامی_اصولوں #اسلامی_حدود #پابندی #غفلت
2m:1s
8019
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
dushman,
ghutney,
tajurbaat,
islami,
usoolon,
hudud,
zyada,
pabandi,
natayij,
muqarrarat,
ghaflat,
maqam,
moazam,
rahbari,
ummat,
mustaqbil,
anjam,
حجاب اور ثقافتی طاقت | Farsi Sub Urdu
آج دنیا میں سب سے بڑی جنگ کس چیز کی ہے؟ ثقافت اور حجاب کی کیا اہمیت ہے؟ حجاب اور...
آج دنیا میں سب سے بڑی جنگ کس چیز کی ہے؟ ثقافت اور حجاب کی کیا اہمیت ہے؟ حجاب اور اسلامی ثقافت کی حفاظت کرنا یعنی کون کون سی اسلامی اقدار کی حفاظت کرنے سے عبارت ہے؟ اسلامی ثقافت اور حجاب کی حفاظت کے لیے سب سے اہم چیز کیا ہے؟ اسلام اور مسلمان دشمن طاقتیں اسلامی معاشرے کی تباہی کے لیے کس چیز کے ذریعے داخل ہوتی ہیں؟
#ویڈیو #ثقافت #حجاب #اصالت #اعتماد_نفس #علمداری #پروا #قابل_قدر #ارادوں_کی_جنگ
3m:49s
8330
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
hijab,
saqafati,
taqat,
imam,
khamenei,
jung,
badi,
ehmiyat,
islami,
eqdaar,
hifazat,
musalman,
dushman,
moashirey,
tabahi,
dakhil,
صحیح ثقافت کے بغیر علم ایک آفت! | امام...
وہ علم نہیں زہر ہے احرار کے حق میں
جس علم کا حاصل ہو جہاں میں دو کفِ جوَ
ولی امرِ...
وہ علم نہیں زہر ہے احرار کے حق میں
جس علم کا حاصل ہو جہاں میں دو کفِ جوَ
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ علم اور صحیح ثقافت کے باہمی تعلق اور اُس کی اہمیت کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ اگر علم صحیح ثقافت سے جدا ہو جائے تو کس چیز کا شکار ہو جائے گا؟ کیا نیوکلئیر سائنس ایک مفید علم ہے؟ نیوکلئیر سائنس کا نتیجہ ایک انسانیت دشمن اسلحہ یعنی ایٹم بم کی صورت میں کیوں نکلا؟ کیا ایٹم بم دنیا کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے؟ کیا عصرِ حاضر میں اِس انسانیت دشمن اسلحے کا استعمال کیا گیا ہے؟ کیا ایٹم بم سے آج پوری دنیا خوفزدہ نہیں ہے؟ اسلامی انقلاب یعنی اسلامی جمہوریہ ایران کا ایٹم بم بنانے، اُس کی حفاظت کرنے اور اس کے استعمال کرنے کے بارے میں کیا نظریہ ہے؟ انقلابِ اسلامی ایران ایٹم بم بنانے کو کیوں حرام سمجھتا ہے؟
ان تمام اہم سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے اور حقیقی اسلامی موقف سے آشنائی حاصل کریں۔
#ویڈیو #علم #ثقافت #غلطی #فائدہ_مند #نیوکلئیر_سائنس #ایٹم_بمب #خطرہ #حرام #ایٹمی_صنعت
2m:33s
12219
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
saqafat,
ilm,
aafat,
sayyid
ali
khamenei,
zeher,
haq,
ehmiyat,
shikar,
nuclear
science,
insaniyat,
dushman,
atom
bomb,
mufeed,
khatra,
aslaha,
khaufzada,
islami
inqelab,
islami
jamhooria
iran,
haram,
islami
moqif,
galti,
جوان، ایک عظیم نعمت | امام خامنہ ای حفظہ...
ہے شباب اپنے لہو کی آگ میں جلنے کا نام
سخت کوشی سے ہے، تلخِ زندگانی...
ہے شباب اپنے لہو کی آگ میں جلنے کا نام
سخت کوشی سے ہے، تلخِ زندگانی انگبیں(شہد)
(علامہ اقبال)
کسی بھی قوم کے لیے اُس قوم کے جوان سب سے بڑی نعمت اور تعمیر و ترقی کا سبب ہوتے ہیں۔ اقوام کا مقدر اس کے جوانوں سے وابستہ ہوتا ہے۔ اِسی لیے اسلام دشمن طاقتیں مسلمان نوجوانوں کو ہمیشہ اپنے کارخانوں، فیکٹریوں اور اداروں کا غلام بنائے رکھنے کے لیے اُن سے فکر و خود سے اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی سوچ سمجھ چھیننے کی تک و دو میں لگی رہتی ہیں۔ وہ نہیں چاہتی ہیں کہ اسلامی دنیا کے جوان خود کفیل بنیں اور استعمار و استکبار کی غلامی کی زنجیروں کو توڑ ڈالیں اِسی لیے انہیں ہمیشہ فحاشی، عریانی اور بے ہودہ کاموں میں مشغول اور مست رکھنے کی کوششوں میں لگی رہتی ہیں اور نئے نئے شیطانی منصوبے اور پروگرامات نوجوانوں کے لیے پیش کرتی ہیں۔
اسلامی انقلاب کے بعد حقیقی محمدی اسلام اور اسلامی بیداری کی بدولت نوجوانوں کی ایک بڑی اور قابل قدر تعداد ایک درست اور تعمیر و ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور دنیا کے گوشے و کنار میں شیطانی طاقتوں کے مقابل صبر استقامت کے ساتھ بر سرِ پیکار ہے۔ اس کی ایک واضح اور بڑی مثال انقلاب اسلامی ایران کے پاکیزہ اور تعلیم یافتہ مومن جوان ہیں۔
اِس بارے میں مزید جاننے کے لیے اِس خوبصورت ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #جوان #عظیم_نعمت #احساس #بقیۃ_اللہ #تعمیر #جوان_نسل #قوت #طاقت #عظیم_ذخیرہ #علم #سیاست
4m:26s
11747
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
jawan,
azeem,
nemat,
wali
amre
muslemeen,
sayyid
ali
khamenei,
iqbal,
qaum,
taraqqi,
dushman,
islam,
sazish,
ghulami,
khud
kafeel,
fahashi,
uryani,
behuda,
mast,
istekbar,
istemaar,
naujavan,
shaytani
mansube,
tv
series,
movies,
marvel,
dc,
entertainment,
drama,
love,
fashion,
fame,
freedom
of
speech,
مکتب کی حفاظت کی ذمہ داری | امام خمینی...
انبیاء کرام اور آئمہ علیہم السلام کی الٰہی حکومتوں کی کامیابی میں خواص، ذمہ دار...
انبیاء کرام اور آئمہ علیہم السلام کی الٰہی حکومتوں کی کامیابی میں خواص، ذمہ دار افراد اور حکام کا بنیادی اور کلیدی کردار ہوتا ہے. اگر اسلامی حکومت کے مختلف شعبوں اور اداروں میں موجود عہدیدار اپنی سستی، بے توجہی، نادانی اور بے بصیرتی کی بنیاد پر اپنی ذمہ داریوں کو انجام نہ دیں تو یہ چیز اسلامی نظام و حکومت کے چہرے کو مخدوش کرنے کا سبب بنتی ہے. ایسی بات کرنا یا کوئی ایسا فعل انجام دینا جو اسلامی معیارات اور موازین کے خلاف ہو تو اس کے منفی اثرات پورے اسلامی معاشرے میں ظاہر ہو جاتے ہیں.
اس بارے میں امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے نورانی کلمات اس ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے.
#ویڈیو #اسلامی_اداروں_کی_سنگین_ذمہ_داری #پریشانی #نادان #مسائل #اسلامی_جمہوریہ #اسلامی_عدالتیں #اسلامی_پاسدار #منتظم_ادارے #مکتب #غلط_تعارف #اختلاف_نظر #مخدوش #معیار
4m:30s
8428
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
khomeini,
islam,
enqelab,
MAKTAB,
MAKTAB
KI
HEFAZAT,
NADAN,
ISLAM,
ISLAMI,
hokomato,
فلسطینوں کے مقابلے میں اسرائیل کی شکست |...
فلسطین پر قابض غاصب اسرائیلی ریاست کے معرض وجود میں آنے سے لیکر اب تک فلسطینیوں...
فلسطین پر قابض غاصب اسرائیلی ریاست کے معرض وجود میں آنے سے لیکر اب تک فلسطینیوں پر بہت سے مظالم ڈھائے گئے اور غاصب اسرائیل حکومت کی ریاستی دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کیلئے فلسطین میں بہت سی تنظیموں نے جنم لیا اور انہوں نے اسرائیل کے خلاف مزاحمت شروع کی اور اپنی جدوجہد اور مقاومت کے نتیجے میں اسرائیل کی طاقت کے طلسم کو توڑ دیا ہے اور اسلامی مقاومت کے ہاتھوں آئے دن اسرائیل کو ذلت آمیز شکست سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اسرائیل کی نابودی اور زوال قریب ہے۔
چنانچہ اسکی مثال سیف القدس کے نام سے موسوم حالیہ دنوں میں ہونے والی جنگ میں دیکھنے کو ملتی ہے۔
اسلامی مقاومت کے ہاتھوں اسرائیل کی جھوٹی ہیبت کا طلسم کیسے ٹوٹا؟ اور اس جنگ میں کیسے غاصب اسرائیلی ریاست کی ذاتی کمزوریاں منظر عام ہر آگئیں؟ اسلامی مقاومت نے کیسے انہیں ہزیمت سے دوچار کردیا؟
ان تمام سوالات کے جواب کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے چیف کمانڈر جنرل حسین سلامی کے انٹرویو پر مشتمل اس ویڈیو میں ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
#فلسطین #ریاست #اسرائیلی #غاصب #مظالم #تنظیموں #مزاحمت #جدوجہد #مقاومت #طلسم #شکست #نابودی #جنگ #ہیبت
2m:27s
2222
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
felestin,
Palestine,
Israel,
General
Hussain
Salami,
ghaseb,
zalem,
mazlum,
hukumat,
muzahem,
muqavemat,
taqat,
Quds,
jang,
sepahe
pasdaran,
shekast,
قیام حسیںی، انقلاب کی کامیابی کا نکتہ...
گزشتہ صدی کے دوران دنیا میں رونما ہو نے والے انقلابوں میں سے ایک، امام خمینی کی...
گزشتہ صدی کے دوران دنیا میں رونما ہو نے والے انقلابوں میں سے ایک، امام خمینی کی قیادت اور رہبری میں ایران میں معرض وجود میں آنے والا عظیم اسلامی انقلاب ہے جس نے 2500 سال پر محیط شاہی بساط کو لپیٹ کر اسلامی نظام کو معاشرے میں نافذ کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
اسلامی انقلاب کی کامیابی کا راز امام حسین علیہ السلام کے قیام میں مضمر ہے، اگر امام حسین علیہ السلام کا قیام نہ ہوتا تو حضرت امام خمینی کے بقول کامیابی کا حصول مشکل امر تھا لیکن مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کیلئے منعقد کی جانے والی مجالس نے ایرانی قوم کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور یہی مجالس، انقلاب کی کامیابی کا سرچشمہ قرار پائیں۔ چنانچہ اس ویڈیو میں بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے اسی نکتے کی جانب اشارہ کیا ہے جسے آپ اس ویڈیو میں ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
#ویڈیو #امام_خمینی #اسلامی_انقلاب #امام_حسین #کامیابی #اتحاد #مجالس_عزاداری #ذریعہ
1m:2s
10589
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
qeyam,
imam,
imam
husayn,
enqelab,
kamyabi,
imam
khomeini,
rahbar,
iran,
islam,
nezam,
zulm,
mazlum,
karbala,
azadari,
majlis,
majalis,
etehad,
[Speech] Imam Khamenei | International Wahdat Conference | 2022 | Urdu
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم...
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت اور ہفتۂ وحدت اسلامی کی مناسبت سے
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء سے اہم ترین خطاب
عملی وحدت کے اہم نکات
وحدت اسلامی کا منشور
2022/10/16
مکمل اُردو ترجمہ و ڈبنگ کے ساتھ
البلاغ : ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
36m:36s
8819
دنیا کا واحد آزاد ملک! | رحیم پور ازغدی |...
دنیا کے مختلف ممالک میں رائج نظام کے تحت بنیادی حکومتوں کی دو قسمیں ہوتی ہیں ۔...
دنیا کے مختلف ممالک میں رائج نظام کے تحت بنیادی حکومتوں کی دو قسمیں ہوتی ہیں ۔ جمہوری اور غیرجمہوری ۔ جمہوریہ حکومت اس حکومت کو کہا جاتا ہے جس میں ملک کے حکمرانوں کا انتخاب بالواسطہ یا بلاواسطہ عوامی ووٹوں سے ہوتا ہے۔ جمہوری نظام کے تحت انتخاب شدہ حکومت میں واقعی طور پر جس حکومت کا نام سر فہرست آتا ہے وہ جمہوری اسلامی ایران ہے، جہاں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد نظام حکومت سے لیکر آئین سازی تک عوامی رائے جاننے کے لئے ریفرنڈم کروایا گیا جس کے نتیجے میں ایران میں اسلامی طرز حکومت کو ایران کے اصلی نظام حکومت کے طور پر چن لیا گیا۔ جبکہ دنیا کی دوسری جمہوری حکومتوں میں یا تو جمہوریت برائے نام ہے یا پھر حکمرانوں کے چناو کیلئے انتخابات ہوتے بھی ہیں تو اس ملک کی قانون سازی سمیت بہت معاملات کے سلسلے میں عوامی رائے جاننے کیلئے کبھی کوئی ریفرنڈم نہیں ہوا جس میں سرفہرست امریکہ سمیت تمام مغربی ممالک ہیں جو آج جمہوریت کا ڈنڈورا پیٹتے ہوئے حقیقی جمہوری نظام پر مشتمل ملک کے خلاف بھونکنے میں صف اول میں نظر آتے ہیں۔
مغربی دنیا کے نام نہاد جمہوری ملکوں میں قانون سازی کے معاملے میں ریفرنڈم نہ کرانے کی بنیادی وجہ کیا ہے؟ فرانس جیسے ملک میں کیا جمہوری قوانین کی رعایت کی جاتی ہے؟ مغربی ممالک میں وہ کونسا ملک ہے جس کا ابھی تک کوئی آئین نہیں ہے؟ چنانچہ انہی تمام تر سوالات کے جوابات کو حاصل کرنے کیلئے اسلامی اسکالر رحیم پور ازغدی کی بصیرت افروز اس ویڈیو کا ضرور دیکھے۔
4m:27s
1501
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Iran,
dunya,
mulk,
rahimpoor,
azad
mulk,
azad,
islam,
islamic
republic,
hokomat,
islamic
revolution,
امریکہ اور ایرانی عوام کی حمایت؟؟؟ |...
اس میں شک نہیں کہ اسلامی انقلاب اور ایرانی عوام کے خلاف امریکہ کی دشمنانہ...
اس میں شک نہیں کہ اسلامی انقلاب اور ایرانی عوام کے خلاف امریکہ کی دشمنانہ پالیسیوں کی کوئی انتہا نہیں ہے اور ایرانی عوام کو کچلنے کیلئے انہوں نے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا ہے اور ایرانی قوم کے خلاف معاندانہ پالیسی میں کسی قسم کی کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے مگر اس کے باوجود بڑی بے شرمی کے ساتھ امریکی حکمران یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ہم ایرانی عوام کے ساتھ ہیں جبکہ انقلاب اسلامی کی کامیابی سے لیکر آج تک چار عشروں پر محیط پورے عرصے میں کوئی ایسا اقدام نہیں جو انہوں نے ایرانی قوم کے خلاف نہ کیا ہو۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد انقلاب کو شکست سے دوچار کرنے کیلئے داخلی طور پر علیحدگی پسند گروہوں کی پشت پناہی اور بیرونی سطح پر ایران کے خلاف صدام کے ذریعے جنگ مسلط کرنے سے لیکر مسافربردار طیارے کو مزائیل سے گرانے اور ایٹمی سائندانوں کے قتل سمیت ایرانی عوام کے خلاف تاریخ کی سخت ترین پابندیوں تک بے شمار موارد ایسے ہیں جہاں امریکی حکمرانوں اور سیاست دانوں نے ایرانی عوام کے خلاف معاندانہ پالیسیوں کو یا تو عملی جامہ پہنایا ہے یا پہنانے کی کوشش کی ہے لیکن اس کے باوجود بڑی بے شرمی کے ساتھ کہتے ہیں ہم ایرانی عوام کے ساتھ ہیں۔
ابتدائے انقلاب سے لیکر آج تک عالمی استکبار امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران اور ایرانی عوام کے خلاف کس قسم کی معاندانہ پالیسی اپنائی ہے؟ اس کی بعض واضح مثالیں کونسی ہیں؟ کیا اس طرح کی معاندانہ پالیسی کی مثالیں کہیں اور دیکھنے کو ملتی ہے؟ عراق کی طرح ایران پر امریکہ کے براہ راست حملے سے گریز کرنے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟
چنانچہ انہی تمام سوالات کے جوابات سمیت اس ضمن میں مزید سوالات کے جوابات سے آگاہی کیلئے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #امریکی_حکمراں #معاندانہ_پالیسی #بی_شرمی #ایرانی_عوام #صدام #جنگ #اسلحہ #مسافر #ملک #شہید_سلیمانی #ایٹمی_سائنسدان #فتنے #بغاوت #حمایت
2m:27s
8514
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
khamenei,
be
sharmi,
irani,
sadam,
jang,
mosafer,
shaheed
soleimani,
fetna,
hemayat,
aslaha,
mulk,
america,
america
aur
irani
awam
ki
hemayat,
ایران کا پہلا دشمن! | امام سید علی خامنہ...
ایران میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف...
ایران میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکہ کی عداوت اور دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے،گزشتہ چار دہائیوں میں ایران کے خلاف ہونے والی ہر قسم کی سازشوں میں امریکی صدور خواہ انکا تعلق ری پبلکن سے ہو یا پھر ڈیموکریٹک پارٹی سے، صف اول میں دکھائی دیتے ہیں اور تمام امریکی حکومتوں نے اس پورے عرصے میں غاصب صیہونی ریاست سمیت اپنے آلہ کاروں کے ساتھ ملکرایران کے خلاف ہر وہ حربہ اپنایا ہے جو اسلامی جمہوریہ ایران کی نابودی پر منتہی ہو۔
تاہم سوال یہ ہے کہ امریکہ کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف آزمائے جانے والے شیطانی منصوبوں میں کیا امریکہ کامیاب ہوا ہے؟ امریکہ کی ایران کے خلاف عداوت پر مبنی مثالیں کونسی ہیں؟ امریکہ اپنے مذموم عزائم کے ذریعے ایران کو ترقی اور پیشرفت سے روکنے میں کس حد تک کامیاب ہوا ہے؟ چنانچہ انہی تمام سوالات کے جواب کو ولی امر مسلمین کے بصیرت افروز بیانات پر مشتمل اس ویڈیو میں ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #امریکہ #دشمن #مقصد #ناکام #جنگ #عداوت #حربہ #سابقہ #اسلامی_جمہوریہ_ایران
3m:20s
1407
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
khamenei,
iran,
dushman,
iran
ka
pehla
dushman,
america,
iran
enemy
is
america,
sabeqa,
islami
jumhoria,
maqsad,
harba,
ہمیں اسلام کی برکت سے فتح حاصل ہوئی |...
دنیا میں موجود تمام ادیان میں سے دین اسلام وہ واحد دین ہے جس میں بنی نوع انسان کی...
دنیا میں موجود تمام ادیان میں سے دین اسلام وہ واحد دین ہے جس میں بنی نوع انسان کی تمام تر مادی اور روحانی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے اور اسی لیے قرآن کریم میں اسے دینِ کامل کی سند دی گئی ہے۔ اگر امتِ مسلمہ، دینِ اسلام کے قوانین اور احکامات پر عمل پیرا ہو کر اس کے تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کرے تو ہر دور میں «اَنتُمُ الاَعلَونَ»کی منزل پر فائز ہوسکتی ہے۔ چنانچہ عصرِ حاضر میں اس کی واضح مثال، انقلابِ اسلامی کی صورت میں ہمیں دیکھنے کو ملتی ہے جس میں ایرانی عوام نے امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر جب شہنشاہی طاغوتی حکومت کے خلاف قیام کیا تو انہیں طاغوتی نظام پر مبنی ظالم حکومت کا تختہ الٹنے اور اس کی جگہ اسلامی جمہوریہ کے قیام میں کامیابی نصیب ہوئی۔ چنانچہ اس ویڈیو میں بانیِ انقلاب اسلامی امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ نے اسلام کو اِس انقلاب کی فتح کی کنجی کے عنوان سے پیش کیا ہے، ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#ویڈیو #امام_خمینی #اسلام #فتح #انقلاب #ملک #اللہ_تعالی #دشمن #مغلوب #برکت #قرآن #رعب
1m:25s
7963
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Enqelab,
Islam,
Allah,
video
,
islam,
fatah,
inqilab,
malik,
dushman,
maghloob,
barket,
quran,
roab
امریکہ اور یورپ قابلِ اعتماد نہیں ہیں |...
دنیا بھر میں بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر برقرار ہونے والے سیاسی اور غیر سیاسی...
دنیا بھر میں بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر برقرار ہونے والے سیاسی اور غیر سیاسی روابط کی بنیاد، اعتماد پر قائم ہوتی ہے اسی لئے ہر فریق دوسرے فریق کے ساتھ روابط کو اعتماد کی بناپر پرکھتے ہوئے سیاسی اور غیر سیاسی روابط برقرار کرنے کیلئے اقدام کرتا ہے، اگر چنانچہ آپسی معاہدوں میں اعتماد کی فضاء بحال نہ ہو تو دوملکوں یا دو گروہوں کے درمیان روابط اور معاہدات کا طے پانا مشکل امر ہے، چنانچہ اسی تناظر میں دیکھا جائے تو انقلاب اسلامی کی تاریخ میں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اسلامی جمہوری ایران کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کے تحت ہونے والے معاہدوں کی پاسداری میں جتنی خلاف ورزی امریکہ اور یورپ نے کی ہے کسی اور نے نہیں کی، جس کی ایک ادنی سی مثال ٹرمپ کے دور اقتدار میں ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کی ہے جس میں امریکہ کے ساتھ یورپی ممالک بھی وعدہ خلافی میں واشنگٹن سے بالکل کسی طرح پیچھے نہیں رہے، چنانچہ اسی تجربے کی بنیاد پر یورپ والوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے باب میں رہبر انقلاب اسلامی نے حکام کے سامنے یہی موقف رکھتے ہوئے ان کے ساتھ مذاکرات کرنے سے منع کیا تھا مگر اس کے باوجود اس وقت کے حکمرانوں نے یورپ کے ساتھ مذاکرات کیلئے اقدام کیا لیکن نتیجہ وہی نکلا جس کا اظہار ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای پہلے کرچکے تھے۔
چنانچہ اس ضمن میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس وقت کے حکومتی عہدیداروں سے مخاطب ہوکر کس بات پر تاکید کی تھی؟ اس سلسلے میں بہترین تجزیے کیلئے ولی امر امسلمین کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #امریکہ #یورپ #اعتماد #مسکراہٹ #عہدیدار #حکومت #بدبینی #صلاحیت #حکام #مذاکرات #پابندی #پہچان #نتیجہ
1m:46s
6083
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
America,
Europe,
aetmaad,
muskurahat,
ohdedar,
hukoomat,
salahiyat,
hakkaam,
mazakraat,
pabandi,
pehchan,
nateeja,
Q&A 02 | Shubhaat ke Jawabaat | Ayatullah shaykh Ghulam Abbas Raeesi...
Q&A 02
Shubhaat ke Jawabaat
Ayatullah Gulam Abbas Raiesi
دقیق شبہات،مستند جوابات
Q&A 02
Shubhaat ke Jawabaat |...
Q&A 02
Shubhaat ke Jawabaat
Ayatullah Gulam Abbas Raiesi
دقیق شبہات،مستند جوابات
Q&A 02
Shubhaat ke Jawabaat | Ayatullah Gulam Abbas Raiesi
از :آیت اللہ شیخ غلام عباس رئیسی
سوال:17-
اسلامی جمہوریت کے نام سے حکومت بنانے کے عنوان سے زمانہ غیبت میں مکتب تشیع کی کیا رائے ہیں ؟جیساکہ رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے امام خمینی کے نظریہ اسلامی جمہوریت کو امام خمینی کا افتخار وعظیم کارنامہ قرار دیا ہے اور موجودہ دور میں بہترین نظام حکومت قرار دیا ہے جبکہ بعض لوگ چاہے اسلامی جمہوریت ہو یا صرف جمہوری نظام دونوں کو ہی اللہ سے جنگ قرار دیتے ہیں اور طاغوتی نظام حکومت شمار کرتے ہیں؟
البلاغ:ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
8m:11s
1176