[Media Watch] حیات آباد: دہشت گردوں سے مقابلہ...
[Media Watch] حیات آباد: دہشت گردوں سے مقابلہ جاری | Urdu
حیات آباد: دہشت گردوں سے مقابلہ...
[Media Watch] حیات آباد: دہشت گردوں سے مقابلہ جاری | Urdu
حیات آباد: دہشت گردوں سے مقابلہ جاری (ویڈیو مناظر)۔
پشاور: (ابتدائی اطلاعات) پوش علاقے حیات آباد فیز 5 میں پاسپورٹ آفس کے قریب مسجد و امام بارگاہ میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے اور دہشت گردوں کی فائرنگ جاری، 10 زخمی اسپتال منتقل
0m:25s
8012
امام خمینیؒ نے آج کی یزیدیت سے مقابلہ...
امام خمینیؒ نے آج کی یزیدیت سے مقابلہ کیا!
حجة الاسلام ڈاکٹر نسیم عباس زیدی...
امام خمینیؒ نے آج کی یزیدیت سے مقابلہ کیا!
حجة الاسلام ڈاکٹر نسیم عباس زیدی
دسمبر،2016
دورانیہ:05:38
👤 Fb.com/Wisdomgateway
🎬 Shiatv.net/u/Wisdomgateway
📱 Tlgrm.me/Wisdomgateway
5m:38s
5056
اندرونی طور پر در پیش چیلنجز کا مقابلہ |...
داخلی سطح پر دشمن کی جانب سے ایجاد کئے جانے والے چیلنجز میں جو چیزیں سر فہرست ہیں...
داخلی سطح پر دشمن کی جانب سے ایجاد کئے جانے والے چیلنجز میں جو چیزیں سر فہرست ہیں وہ قومی یکجہتی کو ٹھیس پہنچانے کے ساتھ لوگوں کے اندر ناامیدی اور مایوسی کو فروغ دینا ہے، قومی سطح پر ہم آہنگی اوریکجہتی کے فقدان کی صورت میں داخلی سطح پر قوم، اختلاف کا شکار ہوسکتی ہے اور مایوسی کی صورت میں انسان کاہلی اور سستی کا شکار ہوجاتا ہے جسکے نتیجے میں ملک میں ترقی اور پیشرفت کا تصور ناپید ہوجاتا ہے اور دشمن اسی کمزوری سے فائدہ اٹھا کر ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ چنانچہ اس مشکل سے نمٹنے کا طریقہ کار کیا ہے؟ اور اس مشکل کا مقابلہ کیسے کیا جاسکتا ہے؟ آئے دیکھئے رہبر انقلاب اسلامی کی اس ویڈیومیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #چیلنجز #اندرونی #اختلافات #یکجہتی #سرخیاں #امام_خمینیؒ #نقشہ #کاہلی #کام #جائزہ #ماہرین
2m:17s
6064
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
challenges,
andaroni,
ikhtilafat,
naqsha,
kahili,
jaiza,
muqaabla,
imam
SAYYED
Ali
KHAMENEI,
اندرونی,
چیلنجز,
مقابلہ
,
امام
سید
علی
خامنہ
ای
امام حسین علیہ السلام کا انحرافات سے...
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی رحلت کے بعد اسلامی تاریخ کے باب میں ایسا...
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی رحلت کے بعد اسلامی تاریخ کے باب میں ایسا انحرافی موڑ پیش آیا جسکے نتیجے میں خلافت اسلامیہ اپنے اصلی محور سے ہٹ کر اغیار کے ہاتھوں میں چلی گئی اور رفتہ رفتہ خلافت اسلامیہ کا سلسلہ یزید جیسے فاسق اورفاجر انسان کی خلافت پر منتہی ہوا جواعلانیہ طور پر فسق وفجور کرتے ہوئے اسلام کے احکامات کی دھجیاں اڑا رہا تھا مگر کسی میں یزید کے خلاف بات کرنے کی جرأت اور ہمت نہیں پائی جاتی تھی، ایسے میں امام حسین علیہ السلام نے تحریفات سے مقابلے کیلئے عملی طور پر میدان میں قدم رکھا۔
امام حسین علیہ السلام نے تحریفات کا مقابلہ کرنے کیلئے کن لوگوں کو اپنے ہمراہ لیا؟ سماج میں انحرافات رونما ہونے کی صورت میں انسان کی ذمہ داری کیا ہے اور امام عالی مقام نے اس ضمن میں کونسا شفابخش نسخہ پیش کیا ہے جسے سامنے رکھتے ہوئے قیامت تک آنے والا ہر انسان اپنے زمانے کے یزید کا با آسانی مقابلہ کرسکتا ہے؟
ان تمام سوالات کے جوابات کو آپ ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے بیانات پر مشتمل اس خوبصورت ویڈیو میں مشاہدہ کرسکتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #انحراف #امام_حسین #مقابلہ #نسخہ #مسلمان #یزید #ذمہ_داری #مجالس #حقائق #جہاد
5m:53s
10963
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
husayn,
enherafat,
imam
khamenei,
islam,
tarikh,
yazid,
faseq,
insan,
musalman,
jehad,
majalis,
majlis,
Clip - Apas Me Muttahid Hokar Zulm Ka Muqabla Karna Hai - H.I. Raja...
Clip - Apas Me Muttahid Hokar Zulm Ka Muqabla Karna Hai - H.I. Raja Nasir Abbas - Urdu
کلپ-آپس میں متحد ہوکر ظلم کا...
Clip - Apas Me Muttahid Hokar Zulm Ka Muqabla Karna Hai - H.I. Raja Nasir Abbas - Urdu
کلپ-آپس میں متحد ہوکر ظلم کا مقابلہ کرنا ہے!
حجۃ الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری
👤 Fb.com/Wisdomgateway
🎬 Shiatv.net/u/Wisdomgateway
📱 Tlgrm.me/Wisdomgateway
3m:37s
5003
بعثت یعنی ہر دور کی جاہلیت سے مقابلہ...
ویڈیو کلپ:
بعثت یعنی ہر دور کی جاہلیت سے مقابلہ کرنا
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ...
ویڈیو کلپ:
بعثت یعنی ہر دور کی جاہلیت سے مقابلہ کرنا
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای(حفظہ اللہ) کااسلامی مما لک کے سفیروں سے خطاب سے اقتباس
05مئی،2016
(بمناسبت عیدِ بعثت)
دورانیہ: 03:11
3m:11s
13086
Video Tags:
Wisdom,
Gateway,
Wisdom
Gateway,
Productions,
Inqilab.
Hujjat,
ul,
Islam,
Leader
of
Muslim,
Ummah,
Sayyid,
Ali,
Khamenei,
Rahbar,
Prophet,
Nabi,
Hazrat,
Muhammad,
AS,
تشیع کے خلاف پروپیگنڈے کا مقابلہ اپنے...
تشیع کے خلاف پروپیگنڈے کا مقابلہ اپنے عمل سے کریں
حجة الاسلام علی مرتضٰی زیدی...
تشیع کے خلاف پروپیگنڈے کا مقابلہ اپنے عمل سے کریں
حجة الاسلام علی مرتضٰی زیدی
صفرالمظفر،2016
دورانیہ: 01:42
1m:42s
9044
Video Tags:
Wisdom,
Gateway,
Wisdom
Gateway,
Productions,
Scholar,
Sayyid,
Ali,
Murtaza,
Zaidi,
Sahab,
Shai,
Muslim,
Propoganda,
Against,
ہم کیسے شیطان کا مقابلہ کریں؟ | Urdu
شیطان شناسی(14)
ہم کیسے شیطان کا مقابلہ کریں؟
شیطان شناسی کے موضوع پر مشتمل...
شیطان شناسی(14)
ہم کیسے شیطان کا مقابلہ کریں؟
شیطان شناسی کے موضوع پر مشتمل 15 کلپس کا مجموعہ جس کاچودھواں حصّہ پیش ِخدمت ہے
حجۃ الاسلام ڈاکٹر عقیل موسیٰ
رمضان 2016
دورانیہ:01:13
5m:37s
2578
Video Tags:
Wisdom,
Gateway,
WisdomGateway,
Shaitan,
Shanasi,
Series,
Scholar,
Dr,
Aqeel,
Musa,
Short,
Clips,
انقلابِ اسلامی کا عالمی طاغوت سے...
انقلابِ اسلامی کا عالمی طاغوت سے مقابلہ!
حجۃ الاسلام سید جواد نقوی
فروری،2016...
انقلابِ اسلامی کا عالمی طاغوت سے مقابلہ!
حجۃ الاسلام سید جواد نقوی
فروری،2016
دورانیہ:04:43
4m:42s
3004
Video Tags:
Wisdom,
Gateway,
WisdomGateway,
Sayyid,
Jawad,
Naqvi,
Scholar,
Inqilaab,
Islami,
Islamic,
Revolution,
Advantages,
[23Mar2018] ایران امریکہ اور کفر کے محاذ کا...
[23Mar2018] ایران امریکہ اور کفر کے محاذ کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہا ہے، تہران کے خطیب جمعہ...
[23Mar2018] ایران امریکہ اور کفر کے محاذ کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہا ہے، تہران کے خطیب جمعہ کی تاکید - Urdu
4m:40s
2554
Video Tags:
Iran,,Amrica,,Aur,,Kufar,,Kay,,Mohaz,,ka,,dat,,kar,,Muqabla,,saha,,Urdu,,News
Video Tags:
Saudi,,Jrahiyat,,Ka,,Muqabla,,Kernay,,Per,,Yemern,,Ki,,Takees,,Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Irani,,Awam,,Chalees,,Saaal,,Say,,Amirca,,Ka,,Muqabla,,Ker,,Rahy,,hain,,Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Pakistan,,Ka,,Sakht,,Radde-e-amal,,Holand,,main,,Gustkahan,,Khakon,,Ka,,Muqabla,,Mansookh,,Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Holan,,main,,Toheen,,Ameez,,Khako,,Ka,,Mamla,,Tehzeeb,,Maghrab,,Ka,,Makroh,,Batan,,Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Dushman,,Ki,,Saqafti,,Yelghar,,Ka,,Muabla,,Kernay,,Per,,Khateeb,,Juma,,Ki,,Takeed,,Sahar,,Urdu,,News
[25 Mar 2020] عالمی برادری کورونا کا مقابلہ...
[25 Mar 2020] عالمی برادری کورونا کا مقابلہ کرنے کے لئے ایران سے تعاون کرے: انٹینو...
[25 Mar 2020] عالمی برادری کورونا کا مقابلہ کرنے کے لئے ایران سے تعاون کرے: انٹینو گوتریش - Urdu
1m:39s
1866
Video Tags:
Aaalmi,,Bradri,,Crona,,Ka,,Muqabla,,Kernay,,Kay,,Liye,,Iran,,Say,,Tauwn,,Kary,,Sahar,,Urdu,,News
Video Tags:
Crona,,Ka.,Muqabla,,Kernay,,Kay,,Liye,,Ek.,Dosray,,Kay,,Tawun,,Per,,Takeed,,Sahar,,Urdu,,News
امام حسینؑ کا معاشرتی فساد سے مقابلہ |...
امام حسین علیہ السلام کے دور میں اسلام کے خلاف بنی امیہ کی سازشوں کے نتیجے میں...
امام حسین علیہ السلام کے دور میں اسلام کے خلاف بنی امیہ کی سازشوں کے نتیجے میں اسلامی معاشرہ ہر لحاظ سے انحطاط اور تنزلی کا شکار تھا، ہر طرف اسلامی اور انسانی اقدار کی دھجیاں اڑائی جارہی تھیں اور اسلامی سماج سقوط کے دھانے پر پہنچ چکا تھا جہاں سنتوں کا گلا دبایا جارہا تھا اور بدعتوں کو زندہ کیا جارہا تھا۔ اگر یہی صورت حال باقی رہتی تو آگے آنے والی نسلوں کیلئے اسلامی تعلیمات میں سے کچھ بھی ہاتھ آنے والا نہیں تھا۔
امام حسین علیہ السلام نے اسلامی معاشرے میں پنپنے والے انحرافات اور اسلامی اقدار کے خلاف ہونے والی بنی امیہ کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا چنانچہ اس راہ میں آپ نے اپنی اور اپنے عزیزوں کی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا اوراپنی اور اپنے عزیزوں کی شہادت کے ذریعے اسلامی اہداف اور مقاصد کے حصول میں کامیاب ہوئے اور اس طرح آپ نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لائے ہوئے دین کو دوبارہ حیات نوبخشی۔
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کی زبانی اسلامی اقدار کو دوبارہ زندہ کرنے کے لئے امام حسین علیہ السلام کے قیام پر روشنی ڈالی گئی ہے، جسے آپ اس ویڈیو میں مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #امام_حسین #انحطاط #اقدار #تحریک #سماج #قیام #دین #زندہ #از_تبیین_تا_قیام
1m:13s
9541
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
husyn,
dua,
imam
khamenei,
ashura,
maqsad,
tarikh,
allah,
IMAM
HUSSAIN,
imam
hussain
ka
moasherati
enhetat
se
moqabla,
fesad,
مسلمان حکومتوں کو واضح پیغام | امام سید...
صیہونیت کا مقابلہ کس طرح کیا جا سکتا ہے؟ کیا مسلمان ممالک اور مسلمان حکومتیں...
صیہونیت کا مقابلہ کس طرح کیا جا سکتا ہے؟ کیا مسلمان ممالک اور مسلمان حکومتیں صیہونیت کے خلاف کوئی قدم اٹھا سکتی ہیں؟ اسلامی ممالک صیہونیت کے خلاف کیا اقدام کر سکتے ہیں؟ کون کون سے میدانوں میں مسلمان ممالک اور مسلمان حکومتیں اسرائیل کے خلاف اقدام کر سکتے ہیں؟ اگر مسلمان ممالک نے صیہونیت کے خلاف اقدام نہ کیا، تو مستقبل میں کیا ہوگا؟ کیا عالمِ اسلام کو صیہونیت کے خلاف ڈرا اور سہما ہوا موقف اختیار کرنا چاہیے؟ عالم اسلام اور عالم عرب کی آج کیا ذمہ داری بنتی ہے؟
ان اہم سوالات کے جوابات کےلیے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی یہ ویڈیو ضرور دیکھیں.
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #عبرتناک_شکست #عالم_اسلام #غزہ_اسرائیل_جنگ #تجارتی_ناکہ_بندی #حقائق #امریکہ_اسرائیل #مستقبل #مکتب_اہل_بیت #مکتب_امام_خمینی #حقیقی_تشیع
1m:31s
4729
Video Tags:
Wilayat
Media,
Production,
Musalman,
hukoomat,
paigham,
Tashayyo,
Imam
Sayyid
Ali
Khamenei,
Sahyoniyat,
Mamalik,
Khilaf,
israel,
Islam,
Arab,
Gaza,
gazzeh,
Jang,
Haqaeq,
America,
Amreeka,
Ahlul
bayt,
مسلمان
حکومت,
واضح
پیغام,
امام
سید
علی
خامنہ
ای,
صیہونیت,
مقابلہ,
ممالک,
اسرائیل,
عرب,
غزہ,
جنگ,
حقائق,
امریکہ,
مستقبل,
اہل
بیت,
تشیع,
URDU قرآن کی بے حرمتی پر ولی امر مسلمین...
رہبر معظم کا امریکہ میں قرآن مجید کی بے حرمتی کی مذمت میں اہم پیغام
رہبر معظم...
رہبر معظم کا امریکہ میں قرآن مجید کی بے حرمتی کی مذمت میں اہم پیغام
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکہ میں قرآن مجید کی توہین اور بے حرمتی کے نفرت انگيز عمل کے بعد ایرانی عوام اورعظیم امت اسلامی کے نام اپنے ایک اہم پیغام میں اس نفرت انگیز سازش کا اصلی محرک امریکی حکومت کے اندر موجود صہیونیوں کو قراردیا اور اسلام و قرآن کے بارے میں صہیونیوں کی عداوت اور سازشوں کے پس پردہ اہداف کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس سنگين جرم میں اپنی عدم مداخلت کے دعوی کو پایہ ثبوت تک پہنچانے کے لئے اس عظیم جرم میں ملوث اصلی عناصر اور سازش کاروں کو اچھی طرح کیفر کردار تک پہنچائے ۔
ولی امر مسلمین کے پیغام کا متن حسب ذيل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قال الله العزیز الحکیم: انا نحن نزلنا الذکر و انا له لحافظون
ملت عزیز ایران – امت بزرگ اسلام
امریکہ میں قرآن کریم کی بے حرمتی اور توہین کا جنون آمیز اور نفرت انگيز واقعہ درحقیقت ایک بھیانک ، تلخ اور سنگين واقعہ ہے اور اس کو صرف چند احمق شرپسنداور دیوانے افراد کی سعی و کوشش قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ یہ کام بعض ان مراکز کی جانب سے ایک سوچی سمجھی سازش اور منظم و مرتب منصوبے کے تحت انجام پذير ہوا ہے جو کئی برسوں سے دنیا کو اسلام سے ڈرانے اور اسلام کا مقابلہ کرنے کی جد وجہد میں مصروف ہیں اورسینکڑوں طریقوں اور ہزاروں تبلیغاتی اورنشریاتی وسائل کے ذریعہ اسلام کا مقابلہ کرنے کے لئے کمر بستہ ہیں ان کے فاسد اور مجرم حلقوں کا یہ ایک نیا سلسلہ ہے جس کا آغاز سلمان رشدی ملعون سے ہوا اور ڈنمارک کے کارٹونسٹ کی توہین آمیز حرکت اور ہالی وڈ میں اسلام کے خلاف بنائی گئی دسیوں فلموں کے ساتھ یہ سلسلہ جاری رہا ، جو اب اس نفرت انگیزعمل کی شکل میں ظاہر ہوا ہے ان شرپسند حرکات کے پس پردہ کون لوگ اور کون شرپسندعناصرہیں ؟
حالیہ برسوں میں ان شرارتوں کا سلسلہ افغانستان، عراق، فلسطین ، لبنان اور پاکستان میں جاری رہا ہے جس کے بعد کسی بھی قسم کےشک و شبہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی کہ اس سازش کا اصلی نقشہ اور حقیقی منصوبہ صہیونی افکار اور تسلط پسند نظام کے رہنماؤں کے ہاتھ میں ہے جنکا امریکی حکومت، امریکی سکیورٹی اور فوجی اداروں نیز برطانوی حکومت اور بعض دیگر یورپی حکومتوں پر اچھا خاصا تسلط ہے اور یہ وہی لوگ ہیں جو 11 ستمبر کے واقعہ میں ملوث ہیں اور مستقل تحقیقات کی روشنی میں 11 ستمبر کی کارروائیوں کا الزام انہی عناصر کے دوش پر عائد ہوتا ہے جنھوں نے امریکہ کے اس دور کے جرائم پیشہ صدر کو افغانستان اور عراق پر حملہ کرنے کا بہانہ فراہم کیا اور اس نے صلیبی جنگ کا اعلان کیا اور اطلاعات اور رپورٹوں کے مطابق اسی شخص نے کل اعلان کیا ہے کہ چرچ کے وارد ہونے سے اس صلیبی جنگ کا میدان کامل ہوگیا ہے۔
حالیہ نفرت انگیز اقدام کا مقصد یہ ہے کہ ایک طرف عیسائی برادری کو ہر لحاظ سےاسلام اور مسلمانوں کا مقابلہ کرنے کے لئے میدان میں وارد کیا جائے اور پادریوں اور چرچ کی مداخلت سے اس کو مذہبی رنگ دیا جائےتا کہ مذہبی تعصبات و تعلقات کا اس پر گہرا اثر پڑے اور دوسری طرف امت اسلام کے دل کو مجروح کرکے اس کی توجہ کو مشرق وسطی اورعالم اسلام کے مسائل سے غافل کردیا جائے۔
عداوت اور دشمنی پر مبنی یہ اقدام کوئي نیا اقدام نہیں ہےبلکہ یہ عمل امریکی حکومت اور صہیونزم کی سرکردگی میں اسلام کے ساتھ مقابلہ کرنے کے طویل المدت منصوبہ کا حصہ ہے۔ سامراجی و استکباری رہنما اور آئمہ کفر اس لئے اسلام کے مقابلے میں آگئے ہیں، کیونکہ اسلام انسان کی آزادی اور معنویت کا دین ہے ، اور قرآن رحمت و حکمت اور عدل و انصاف پر مبنی کتاب ہے، تمام ادیان ابراہیمی اور تمام حریت پسندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ ملکر اسلام کا مقابلہ کرنے کی صہیونیوں کی نفرت انگيز حرکتوں اور سازشوں کو ناکام بنائیں ، امریکی حکام فریبکارانہ اور خالی باتیں بنا کر اپنے آپ کو اس سنگین جرم کی ہمراہی کرنے سے بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے ہیں۔ کئی برسوں سے افغانستان، پاکستان ، عراق، لبنان اور فلسطین میں کئی ملین مسلمانوں کی عزت و حرمت، حقوق اور ان کے مقدسات کو پامال کیا جارہا ہے،لاکھوں افراد ہلاک، کئی ہزار مرد و عورتیں قید وبند کی صعوبتوں میں مبتلا،ہزاروں بچے اور عورتیں اغوا،کئی ملین زخمی اور معذور اور آوارہ وطن لوگوں کوکس جرم کی سزامیں قربانی اور ذبح کیا گيا ہے ؟ مسلمانوں کی اس مظلومانہ حالت کے باوجود، مغربی میڈيا میں کیوں مسلمانوں کو تشدد پسند اور اسلام اور قرآن کو بشریت کے لئے سب سے بڑا خطرہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے؟ ہر انسان جانتا ہے کہ امریکی حکومت کے اندر موجود صہیونیوں کی مدد ، تعاون اور مداخلت کے بغیر اتنی بڑی اور وسیع سازش کو عملی جامہ پہنانا ممکن نہیں ہے؟!
ایران اور پوری دنیا میں میرے عزیز بھائیو اور بہنو!
میں مندرجہ ذیل چند نکات کی طرف سب کی توجہ مبذول کرنا ضروری سمجھتا ہوں:
اول: اس حادثے اور اس سے پہلے رونما ہونےوالے حوادث سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آج سامراجی نظام کے حملے کا اصلی نشانہ، اسلام عزیز اور قرآن مجید ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ سامراجی طاقتوں کی آشکارا دشمنی کا اصلی سبب بھی یہی ہے اور سامراجی طاقتوں کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کا آشکار مقابلہ بی اسی وجہ سے ہے اور دشمن کی طرف سے اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ دشمنی نہ کرنے کا اظہار محض ایک شیطانی فریب اور بہت بڑا جھوٹ ہے وہ اسلام اور ہر اس فرد کے دشمن ہیں جو اسلام کا پابند ہے اور جس میں مسلمان ہونے کی کوئی علامت پائی جاتی ہو۔
دوم : اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ عداوتوں کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ گذشتہ چند برسوں سے لیکر اب تک نوراسلام ہمیشہ کی نسبت درخشاں تر ہوگیا ہے اور عالم اسلام بلکہ مغربی ممالک میں لوگوں کے دلوں میں اسلام کا جذبہ پیدا ہورہا ہے اورلوگوں کے دلوں میں اسلام نے اپنا نفوذ اور راستہ بنالیا ہے اس کی اصلی وجہ یہ ہے کہ امت اسلامی ہمیشہ کی نسبت بیدار ہوچکی ہے مسلمان قوموں نے اب سامراجی اور تسلط پسند طاقتوں کی دو صدیوں سے پڑی ہوئی زنجیروں کو توڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ قرآن مجید اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توہین ناقابل برداشت اور ناقابل تحمل اور بہت ہی تلخ عمل ہے لیکن یہ عمل اپنے دل میں ایک عظیم بشارت کا بھی حامل ہے کہ قرآن مجید کا درخشاں آفتاب روبروز درخشاں تر اور بلند تر ہوتا جائے گا۔
سوم : ہم سب کو جان لینا چاہیے کہ حالیہ حادثے کا تعلق چرچ اور عیسائی برادری نہیں ہے اور کچھ صہیونی مزدور پادریوں کی نازیبا حرکات کا الزام عیسائیوں اور ان کے مذہبی رہنماؤں کے دوش پر عائد نہیں کرنا چاہیے۔ ہم مسلمان اس قسم کے نازیبا عمل کو دوسرے ادیان کے مقدسات کے لئے ہر گزروا نہیں رکھیں گے اس سازش اور منصوبہ کا اصلی مقصد مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان نفرت اور عداوت کی دیوار قائم کرنا ہے جبکہ ہمیں قرآن مجید نے جو درس دیا ہے وہ ااس نقطہ کے بالکل مد مقابل ہے۔
چہارم: آج تمام مسلمانوں کا امریکی حکومت اور امریکی سیاستدانوں سے مطالبہ ہے کہ اگر وہ اس معاملے میں اپنی عدم مداخلت کے دعوے میں سچے ہیں تو انھیں چاہیے کہ وہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کرنے والے اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والے اصلی کھلاڑیوں اور اصلی مجرم عناصر کو پکڑ کر انھیں قرار واقعی سزا دیں۔
والسلام علی عباد اللہ الصالحین
سید علی خامنہ ای
22/شہریور/1389
10m:8s
33791
حقیقی جنگ، عالمی استکبار کے ساتھ ہے! |...
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد، بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کے دستور کے...
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد، بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کے دستور کے مطابق بسیج کی تشکیل ہوئی جسے امام خمینی نے خدا کے مخلص لشکر کے نام سے یاد کیا، جس نے ہر میدان میں اسلامی اقدار اور انقلاب اسلامی کی پاسداری میں اہم کردار ادا کیا ہے، بسیج نے اندرونی اور بیرونی دونوں سطح پر دشمن کا مقابلہ کیا ہے، لیکن اسکا اصل مقابلہ داخلی سطح پر بعض شر پسند عناصر کے ذریعے ہونے والی شورشوں سے نہیں اگرچہ انکا علاج بھی اپنی جگہ ضروری ہے تاہم بسیجیوں کا اصل مقابلہ عالمی استکبار سے ہے لیکن عالمی استکبار، داخلی سطح پر شورشوں کو ہوا دیکر بسیج کی توجہ اندرونی معاملات کی جانب موڑنے کے ساتھ داخلی مسائل میں الجھاکر کمزور کرنا چاہتا ہے۔
چنانچہ ولی امر مسلیمن سید علی خامنہ ای نے اسی اہم نکتے کی جانب اس ویڈیو میں اشارہ کیا ہے جسے ہر بسیجی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
مزید برآن ولی امر مسلمین نے دشمن کے اور کونسے منصوبوں کی جانب اشارہ کیا ہے جو عملی صورت اختیار کرنے کی صورت میں اسلامی جمہوریہ ایران پر با آسانی حملہ کیا جا سکتا تھا؟ چنانچہ اسی بات کی تفصیل جاننے کیلئے رھبر معظم کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #بسیج #مقابلہ #جنگ #ایٹمی_مذاکرات #ہنگامہ #علاج #ڈرون #میدان #منصوبے #غافل
4m:33s
9351
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
khamenei,
jang,
mozakerat,
droun,
video,
medan,
mansouba,
ghafel,
haqiqi
jang,
america,
estekbar,
imam
sayyid
ali
khamenei,
اسرائیل کی توہین پر خاموشی؟؟؟ | امام...
اس میں شک نہیں کہ مشرق وُسطیٰ میں اسرائیل کا منحوس وجود ایک ایسے ناسور کی مانند ہے...
اس میں شک نہیں کہ مشرق وُسطیٰ میں اسرائیل کا منحوس وجود ایک ایسے ناسور کی مانند ہے جو بسا اوقات انسان کے جسم کے کسی حصے میں پیدا ہو جاتا ہے کہ اگر بر وقت اس کا علاج نہ کیا جائے تو پورے جسم میں پھیل سکتا ہے اور پورے جسم کو اپنی لپیٹ میں لے کر بدن کے تمام اعضاء کی بربادی کا سبب بن سکتا ہے۔ غاصب جعلی صیہونی ریاست بھی قلبِ اسلام میں ایک ایسا ناسور ہے کہ اگر تمام اسلامی ریاستیں مل کر اس ناسور کا بر وقت مقابلہ نہ کریں تو یہ گریٹر اسرائیل کی صورت میں نیل سے فرات تک اپنے چراثیم کو پھیلا سکتا ہے اور فلسطین کے ساتھ ساتھ بہت سے دیگر اسلامی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، لہذا اس ناسور پھوڑے کا ضرور علاج کیا جانا چاہیے۔ کیا اس ناسور کا مقابلہ کرنا ممکن ہے اور کس طرح؟ اسلامی جمہوریہ ایران کس طرح اس کا مقابلہ کر رہا ہے؟ اس سلسلے میں تفصیل سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینیؒ کی اس ویڈیو کو دیکھنا نہ بھولیے گا۔
#ویڈیو #امام_خمینیؒ #اسرائیل #توہین #جنگ #پریشانی #قدس #آزاد #تماشا #قبضہ #طاقت #ایران #نیل #فرات #فساد
2m:51s
10481
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
israel,
Imam,
Imam
Khomeini,
Mashreq,
Insan,
Sahyunist,
Islam,
Felestin,
Palestine,
Mamalek,
Iran,
Islami
jumhuri,
Jang,
Quds,
Azad,
Taqat,
Fasad,
اسرائیل,
توہین,
خاموشی,
امام,
امام
خمینی,
[29Aug11] دیدار رئیسجمهوری و اعضای هیئت...
Vali Amr Muslimeen Ayatullah Sayyed Ali Khamenei delivered this speech on 29 August 2011.
دیدار رئیسجمهوری و اعضای...
Vali Amr Muslimeen Ayatullah Sayyed Ali Khamenei delivered this speech on 29 August 2011.
دیدار رئیسجمهوری و اعضای هیئت دولت با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=17101
رهبر معظم انقلاب اسلامی، عصر روز 6 شهریورماه 1390، در دیدار با رئیسجمهور و اعضای هیأت دولت با قدردانی صمیمانه از حضور پرشور ملت در راهپیمایی روز جهانی قدس، پایبندی دولت به اصول و ارزشها و شعارهای جذابی همچون عدالتخواهی، استكبارستیزی و خدمترسانی صادقانه را ضروری و اثرگذار خواندند و تأكید كردند: جهاد اقتصادی نیازی حیاتی و زمینهساز پیشرفت و شكوفایی اقتصادی كشور است.
حضرت آیتالله خامنهای با تبریك هفته دولت و گرامیداشت یاد و خاطره شهیدان رجایی و باهنر، به حضور پرشكوه مردم در راهپیمایی روز قدس اشاره كردند و افزودند: از مردم عزیز ایران كه در راهپیمایی روز قدس، بار دیگر عظمت خود را نشان دادند، صمیمانه قدردانی می كنم.
ایشان، روز قدس امسال را نمادی از حضور و انگیزه ملت ایران دانستند و خاطرنشان كردند: این حضور و شكوه و عظمت، امید را در فضای منطقه گسترش میدهد و انگیزه ملتها را برای استقامت دو چندان خواهد كرد.
حضرت آیتالله خامنهای با قدردانی از خدمات دولت، بر پایبندی به شعارها و جهتگیریهای اعلام شده تأكید كردند و افزودند: علت اقبال مردم در انتخابات سال 84 و 88 به رئیسجمهور همین شعارهای جذاب و ضروری بود چرا كه مردم به ارزشها و آرمانها پایبند و دلبستهاند.
ایشان، عدالتخواهی، استكبارستیزی، سادهزیستی، مقابله با منش اشرافیگری، مقابله با ویژهخواری و سوءاستفاده از ارتباطات اقتصادی و غیراقتصادی و خدمترسانی صادقانه را از جمله شعارهای جذاب دولت خواندند و افزودند: اصول و ارزشهایی كه امام خمینی میفرمود و باعث محبوبیت ایشان در قلب ملتها شد از اساسیترین شعارهای دولت است كه باید كاملاًٌ به آن پایبند بود.
رهبر انقلاب اسلامی، كار برای خدا را رمز برخورداری از توفیق الهی و ایجاد جذابیت در دلهای مردم برشمردند و تأكید كردند: اگر به هر علت تقید به شعارهای دولت سست شود توفیقات الهی نیز كم خواهد شد بنابراین با همان شور و نشاط و تلاش به خدمت صادقانه و بدون توقع ادامه دهید.
ایشان گزارشهایی را كه وزراء و معاونان رئیسجمهور در این دیدار بیان كردند، گزارشهایی خوب، مستند، منطقی و متكی به آمار بویژه آمار مقایسهای خواندند و افزودند: این گزارشها را باید به مجموعه نخبگان و زبدگان كشور نیز ارائه داد و اقدامات انجام گرفته را برای آنان تشریح كرد.
رهبر انقلاب اسلامی یكی از اشكالات دولت را حضور كمرنگ در میان نخبگان دانشگاهی و حوزوی دانستند و تأكید كردند: باید رئیسجمهور و وزراء اقدامات دولت در بخشهای مختلف بویژه در خصوص مسائل اقتصادی را كه از مسائل اصلی كشور مورد چالش موافقان و مخالفان دولت است، در جمع نخبگان مطرح كنند تا با استفاده از دیدگاهها و همچنین نظرات انتقادی آنان، همافزایی بوجود آید.
Supreme Leader: Sanctions Doomed to Failure
http://english.khamenei.ir//index.php?option=com_content&task=view&id=1510&Itemid=2
In a meeting with President Mahmoud Ahmadinejad and his cabinet members, Ayatollah Khamenei the Supreme Leader of the Islamic Revolution said that the sanctions imposed on Iran are doomed to failure, further stressing: \"Considering global realities, it is not possible to continue these sanctions for a long time, and it is necessary to counteract these sanctions through economic jihad, reliance on God and purposeful and clever moves.\"
38m:43s
14204
Vali Amr Muslimeen speech to Hajj Officials - 3 OCT 2011 - Farsi
دیدار كارگزاران حج با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=17451
حضرت آیتالله...
دیدار كارگزاران حج با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=17451
حضرت آیتالله خامنهای رهبر انقلاب اسلامی صبح روز 11 مهر 1390، در دیدار دستاندركاران حج امسال، حج را فرصتی بسیار گرانبها و ارزشمند برای ارتباط با امت اسلامی و بهرهمندی معنوی خواندند و با اشاره به تلاش دشمنان برای اختلافافكنی و مقابله با موج بیداری اسلامی در مراسم حج ، تنها راه غلبه بر این توطئه را نزدیكتر شدن دلها و تقویت همدلی دانستند، ایشان همچنین در ادامه با اشاره به فساد بانكی اخیر در كشور، علت وقوع این سوء استفاده را عمل نكردن مسئولان به توصیههای مؤكد چند سال پیش رهبری در خصوص مقابله با فساد اقتصادی توصیف و تأكید كردند: مسئولان قضایی ضمن پیگیری قوی، دقیق و عاقلانه قضیه و اطلاعرسانی مناسب به مردم، باید دستهای خائن را قطع كنند.
حضرت آیتالله خامنهای حج را یكی از رموز اساسی اسلام و میهمانی بزرگ الهی در مركز عظمت و قدرت و جمال و كرَم توصیف كردند و افزودند: باید در بُعد عمومی و بینالمللی حج، همدلی و تقویت پیوندهای اسلامی بدون در نظر گرفتن ملیتها، قومیتها و مذهبها مورد توجه جدی قرار گیرد و از این فرصت برای نزدیكتر شدن دلها استفاده شود.
ایشان یكی از ویژگیهای بارز حج امسال را، بیداری اسلامی در منطقه بویژه مصر، تونس، یمن و بحرین دانستند و تأكید كردند: با توجه به این رویداد مهم، امسال توطئه ایجاد اختلاف و بدبینی و تحریك احساسات میان امت اسلامی، برجستهتر خواهد بود و تنها راه غلبه بر این توطئه نزدیكتر شدن دلها و تقویت همدلی است.
رهبر انقلاب اسلامی با تأكید بر اینكه مسلمانان یك تن واحد هستند، افزودند: حجاج ایرانی باید با چنین نگاه عمومی و جهانی در حج حضور یابند و تجربیات سی ساله خود در مبارزه با استكبار و معاندین را در اختیار ملتهای تازه انقلاب كرده، قرار دهند.
حضرت آیتالله خامنهای، رفتار خوب و همراه با ادب و احترام را از دیگر نكات ضروری برای حجاج ایرانی برشمردند و خاطرنشان كردند: حج فرصتی گرانبها برای پاكیزه شدن از آلودگیهای دنیا و مجموعهای از فرائض است كه باید ضمن قدر دانستن این مراسم عظیم و كمنظیر، در حفظ ذخایر معنوی بدست آمده آن هم همت كرد.
ایشان زائران بیتاللهالحرام را به آمادهسازی درونی خود، قبل از سفر حج و آماده شدن برای این میهمانی الهی توصیه كردند و افزودند: حاجی ایرانی باید با رفتار خود در حج، ملت، كشور و نظام جمهوری اسلامی ایران را در چشم دنیا سربلند كند.
رهبر انقلاب اسلامی حجاج را به پرهیز از رفتارهای سبك توصیه و خاطرنشان كردند: یكی از این رفتارهای سبك، عطش بازارگردی است كه علاوه بر اینكه ارز كشور را برای خرید كالاهای بیكیفیت به هدر میدهد، فرصت ارزشمند عبادت و بهرهمندی معنوی را نیز از بین میبرد.
http://english.khamenei.ir//index.php?option=com_content&task=view&id=1533&Itemid=2
Ayatollah Khamenei the Supreme Leader of the Islamic Revolution met Monday morning with the officials in charge of hajj affairs. At the meeting, His Eminence said that the enemy is making efforts to foment discord and to confront the wave of Islamic Awakening. He added that hajj is a very valuable opportunity to establish a relationship with the Islamic Ummah and to reap the spiritual benefits.
Ayatollah Khamenei said that hajj is one of the most important elements behind the success of Islam. He further described hajj as a great divine celebration which takes place at the center of glory, power and magnificence. \"Regarding the general and international dimension of hajj, it is necessary to pay serious attention to solidarity and strengthening Islamic bonds without taking nationalities, ethnicities and denominations into consideration. This opportunity should be used to make hearts get closer to one another.\"
The Supreme Leader of the Islamic Revolution stressed that Muslims are a unified entity and added: \"Iranian pilgrims should take part in hajj ceremonies with this general and global outlook and they should let the nations that have recently carried out a revolution benefit from their thirty years of experience in fighting the arrogant powers and the enemies.\"
His Eminence called on hajj pilgrims to prepare themselves spiritually before taking part in hajj ceremonies and added: \"With their behavior during hajj, Iranian pilgrims should make the world hold the Iranian nation and the Islamic Republic of Iran in high regard.\"
Elsewhere in his statements, Ayatollah Khamenei referred to the recent economic corruption and reminded government officials to combat economic corruption in a decisive way. \"Government officials welcomed confronting economic corruption, but if they had acted on my recommendations, we would never have had events like the recent banking embezzlement.\"
The Supreme Leader of the Islamic Revolution stressed that it is necessary to prevent corruption from becoming deep-rooted and added that it becomes very difficult to uproot corruption once it becomes deep-rooted. He assured the people that the three branches of government are determined to confront the recent event and to prevent similar events and said that government officials in the executive, legislative and judiciary branches are doing their duty.\"
The Supreme Leader of the Islamic Revolution said that it inadvisable to create uproar which may prompt others to take advantage of this issue. However, he assured the people that government officials will follow up the issue until the end and that they will cut off the treacherous hands.
His Eminence emphatically urged the judiciary to keep the people updated about the case and stressed: \"The judiciary system must not have mercy on wrong-doers, vandals and corrupt individuals.\"
Iran\'s judiciary is investigating the recent large embezzlement case and has issued arrest warrants for a number of suspects. Also a number of bank managers have been fired.
Gholam Hossein Mohseni Ejei Iran\'s Prosecutor General, who has been put in charge of the embezzlement case by the Judiciary Chief, has announced that the case is being investigated swiftly and decisively. He has also said that the culprits will be severely punished.
Iran\'s Judiciary Chief Sadeq Larijani has stressed that the judiciary system will follow up the issue decisively. He has also said that the judiciary has been investigating the embezzlement case for almost two months.
38m:40s
24797
[Full Speech URDU] رہبر معظم سید علی خامنہ ای :...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے \"نوجوان نسل اور اسلامی بیداری\" کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابىالقاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
میں آپ تمام معزز مہمانوں، عزیز نوجوانوں اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے تعلق سے خوش خبری کے حامل لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ میں سے ہر فرد ایک عظیم بشارت کا حامل ہے۔ جب کسی ملک میں نوجوان بیدار ہو جاتا ہے تو اس ملک میں عوامی بیداری کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ آج پورے عالم اسلام میں ہمارے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے کتنے جال بچھائے گئے لیکن غیور اور بلند ہمت مسلم نوجوان نے خود کو ہر جال سے نجات دلائی۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ تیونس میں، مصر میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں کیا ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں کیسی تحریک اٹھی۔ یہ سب نوید اور خوش خبری ہے۔
میں آپ عزیز نوجوانوں، اپنے بچوں سے یہ عرض کروں گا کہ آپ یقین جانئے کہ آج تاریخ عالم اور تاریخ بشریت ایک عظیم تاریخی موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ پوری دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دور کی واضح اور بڑی نشانیوں میں اللہ تعالی کی طرف توجہات کا مرکوز ہو جانا، اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت سے مدد طلب کرنا اور وحی الہی پر تکیہ کرنا ہے۔ انسانیت مادی مکاتب فکر کو عبور کرکے آگے بڑھ آئی ہے۔ اب نہ مارکسزم میں کشش باقی رہ گئی ہے، نہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی میں جاذبیت کی کوئی رمق ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ لبرل ڈیموکریسی کے گہوارے کے اندر، امریکہ اور یورپ کے اندر کیا حالات ہیں؟! شکست کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیکولر نیشنلزم میں بھی کوئی جاذبیت نہیں رہ گئی ہے۔ اس وقت امت اسلامیہ کی سطح پر سب سے زیادہ کشش اسلام میں نظر آ رہی ہے، قرآن میں نظر آ رہی ہے، وحی الہی پر استوار مکتب فکر میں نظر آ رہی ہے، اللہ تعالی نے یقین دلایا ہے کہ الہی مکتب فکر، وحی پر استوار مکتب فکر اور عزیز دین اسلام میں انسان کو سعادت اور کامرانی کی منزل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک نہایت اہم، بامعنی اور مبارک راستہ ہے۔ آج اسلامی ممالک میں اغیار پر منحصر آمریتوں کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ اس عالمی آمریت اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کا مقدمہ ہے جو استکباری طاقتوں اور صیہونیوں کی ڈکٹیٹر شپ کے خبیث اور بدعنوان نیٹ ورک سے عبارت ہے۔ آج بین الاقوامی استبداد اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ امریکہ اور اس کے پیروؤں کی ڈکٹیٹر شپ اور صیہونیوں کے خطرناک شیطانی نیٹ ورک کی صورت میں مجسم ہو گئي ہے۔ اس وقت یہ عناصر مختلف چالوں سے اور گوناگوں حربوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی آمریت چلا رہے ہیں۔ آپ نے جو کارنامہ مصر میں انجام دیا، تیونس میں انجام دیا، لیبیا میں انجام دیا، اور جو کچھ یمن میں انجام دے رہے ہیں، بحرین میں انجام دے رہے ہیں، بعض دیگر ممالک میں اس کے جذبات و احساسات برانگیختہ ہو چکے ہیں، یہ سب اس خطرناک اور زیاں بار ڈکٹیٹرشپ کے خلاف جدوجہد کا ایک جز ہے جو دو صدیوں سے انسانیت کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے۔ میں نے جس تاریخی موڑ کی بات کی وہ، اسی آمریت کے تسلط سے قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلی سے عبارت ہے۔ یہ تبدیلی آکر رہے گی، آپ اسے بعید نہ سمجھئے!
یہ اللہ کا وعدہ ہے«ولينصرنّ اللَّه من ينصره»(1) اللہ تعالی تاکید کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ نے اللہ کی مدد کی تو وہ آپ کی ضرور مدد فرمائے گا۔ ممکن ہے کہ عام نظر سے دیکھا جائے اور مادی اندازوں کی بنیاد پر پرکھا جائے تو یہ چیز بعید دکھائی دے لیکن بہت سی چیزیں ہیں جو بعید معلوم ہوتی تھیں مگر رونما ہو گئیں۔ کیا آپ ایک سال اور دو تین مہینے قبل یہ سوچ سکتے تھے کہ مصر کا طاغوت (ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا اقتدار) اس طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ ختم ہو جائے گا؟ اگر اس وقت لوگوں سے کہا جاتا کہ مبارک کی بدعنوان اور (بیرونی طاقتوں پر) منحصر حکومت ختم ہو جائے گی تو بہت سے لوگ اس کا یقین نہ کرتے، لیکن ایسا ہوا۔ اگر کوئی دو سال قبل یہ دعوی کرتا کہ شمالی افریقا میں یہ عجیب قسم کے واقعات رونما ہونے والے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو یقین نہ آتا۔ اگر کوئی لبنان جیسے ملک کے بارے میں کہتا کہ مومن نوجوانوں کی ایک تنظیم صیہونی حکومت اور پوری طرح مسلح صیہونی فوج کو شکست دیدے گی تو کوئی بھی اس پر یقین نہ کرتا، لیکن یہ ہوا۔ اگر کوئی کہتا کہ اسلامی جمہوری نظام مشرق و مغرب سے جاری مخاصمتوں اور دشمنیوں کے مقابلے میں بتیس سال تک ڈٹا رہے گا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور زیادہ پیشرفتہ ہوتا جائے گا تو کوئی بھی یقین نہ کرتا، لیکن ایسا ہوا۔ «وعدكم اللَّه مغانم كثيرة تأخذونها فعجّل لكم هذه و كفّ ايدى النّاس عنكم و لتكون ءاية للمؤمنين و يهديكم صراطا مستقيما»(2) یہ کامیابیاں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں۔ یہ سب پر غالب رہنے والی حق کی طاقت ہے جس سے اللہ تعالی ہمیں روشناس کرا رہا ہے۔ جب عوام میدان میں آ جائيں اور ہم اپنا سب کچھ لیکر میدان میں اتر پڑیں تو نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں راستا بھی دکھاتا ہے، «و الّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سبلنا».(3) اللہ تعالی ہدایت بھی کرتا ہے، مدد بھی کرتا ہے، بلند مقامات پر بھی پہنچاتا ہے، بس شرط یہ ہے کہ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں۔
اب تک جو کچھ رونما ہوا ہے وہ بہت عظیم شئے ہے۔ مغربی طاقتوں نے اپنی سائنسی ترقی کی مدد سے دو سو سال تک امت اسلامیہ پر حکومت کی ہے، اسلامی ممالک پر قبضہ کیا، بعض پر براہ راست اور بعض دیگر پر مقامی ڈکٹیٹروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر۔ برطانیہ، فرانس اور سب سے بڑھ کر امریکہ جو بڑا شیطان ہے، انہوں نے امت اسلامیہ پر تسلط قائم کیا۔ جہاں تک ہو سکا اسلامی امہ کی تحقیر کی، مشرق وسطی کے اس حساس علاقے کے قلب میں صیہونیت نامی کینسر لاکر ڈال دیا اور پھر ہر طرف سے اسے تقویت پہنچائی اور مطمئن ہو رہے کہ اب دنیا کے اس اہم ترین خطے میں ان کی پالیسیوں اور مقاصد کو مکمل تحفظ مل گیا ہے۔ لیکن جذبہ ایمانی ہمت و شجاعت، اسلامی ہمت و شجاعت اور عوامی شراکت نے ان تمام باطل خوابوں کو چکناچور کر دیا اور ان سارے اہداف پر پانی پھیر دیا۔
آج عالمی استکبار کو اسلامی بیداری کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کا احساس ہو رہا ہے۔ آپ غالب آ گئے ہیں، آپ فتحیاب ہیں، مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کام انجام پایا ہے وہ بہت عظیم کارنامہ ہے، لیکن کام یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ ابھی شروعات ہوئی ہے، یہ نقطہ آغاز ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں تاکہ دشمن کو مختلف میدانوں سے باہر کر دیں۔
یہ مقابلہ عزم و ارادے کا مقابلہ ہے اور ہمت و حوصلے کی زور آزمائی ہے۔ جس فریق کا ارادہ مضبوط ہوگا وہ غالب آ جائے گا۔ جو دل اللہ تعالی پر تکیہ کئے ہوئے ہے اسے غلبہ حاصل ہوگا۔ «ان ينصركم اللَّه فلا غالب لكم»؛(4) اگر آپ کو نصرت الہی کا شرف حاصل ہو گیا تو پھر کوئی بھی آپ پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا، آپ کو پیشرفت حاصل ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام جن سے عظیم امت اسلامیہ کی تشکیل عمل میں آئی ہے، آزاد رہیں، خود مختار رہیں، باوقار رہیں، کوئی ان کی تحقیر نہ کر سکے، اسلام کی اعلی تعلیمات و احکامات سے اپنی زندگی کو سنواریں۔ اسلام میں یہ توانائی موجود ہے۔ (دشمنوں نے) برسوں سے ہمیں علمی میدان میں پیچھے رکھا، ہماری ثقافت کو پامال کیا، ہماری خود مختاری کو ختم کر دیا۔اب ہم بیدار ہوئے ہیں۔ ہم علم کے میدانوں میں بھی یکے بعد دیگر اپنی بالادستی قائم کرتے جائیں گے۔
تیس سال قبل جب اسلامی جمہوریہ کی تشکیل عمل میں آئی تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب تو کامیاب ہو گیا لیکن وہ یکے بعد دیگرے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سنبھالنے میں ناکام ہوگا اور سرانجام پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج ہمارے نوجوان اسلام کی برکت سے علم و دانش کے شعبے میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو خود ان کے بھی تصور سے پرے تھے۔ آج اللہ تعالی کی ذات پر توکل کی برکت سے ایرانی نوجوان عظیم علمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ یورینیم افزودہ کر رہا ہے، اسٹیم سیلز پیدا کرکے اسے نشونما کے مراحل سے گزار رہا ہے، حیاتیات کے شعبے میں بڑے قدم اٹھا رہا ہے، خلائی شبے میں سرگرم عمل ہے، یہ سب اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور نعرہ اللہ اکبر کے ثمرات ہیں۔۔۔۔۔(5)
ہمیں اپنی صلاحیتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ مغربی ثقافت نے اسلامی ممالک پر سب سے بڑی مصیبت جو نازل کی وہ دو غلط اور گمراہ کن خیالات کی ترویج تھی۔ ان میں ایک، مسلمان قوموں کی ناتوانی اور عدم صلاحیت کی غلط سوچ تھی۔ انہوں نے دماغ میں بٹھا دیا کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ سیاست کے میدان میں، نہ معیشت کے میدان میں اور نہ ہی علم و دانش کے میدان میں۔ کہہ دیا کہ \"آپ تو کمزور ہیں، اسلامی ممالک دسیوں سال کے اس طویل عرصے میں اسی غلط فہمی میں پڑے رہے اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ دوسرا غلط تاثر جو ہمارے اندر پھیلایا گيا وہ ہمارے دشمنوں کی طاقت کے لامتناہی اور ان کے ناقابل شکست ہونے کا تاثر تھا۔ ہمیں یہ سمجھا دیا گيا کہ امریکہ کو شکست دینا محال ہے، مغرب کو تو پسپا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ہمیں ان کے مقابلے میں سب کچھ برداشت کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔
آج یہ حقیقت مسلم اقوام کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ دونوں ہی خیالات سراسر غلط تھے۔ مسلمان قومیں ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اسلامی عظمت و جلالت کو جو کسی زمانے میں علمی و سیاسی و سماجی شعبوں میں اپنے اوج پر تھی، دوبارہ حاصل کرنے پر قادر ہیں اور دشمن کو تمام میدانوں میں پسپائی اختیار کرنی پڑے گی۔
یہ صدی اسلام کی صدی ہے۔ یہ صدی روحانیت کی صدی ہے۔ اسلام نے معقولیت، روحانیت اور انصاف کو یکجا قوموں کے لئے پیش کر دیا ہے۔ عقل و خرد پر استوار اسلام، تدبر و تفکر کی تعلیم دینے والا اسلام، روحانیت و معنویت کی تلقین کرنے والا اسلام، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا راستہ دکھانے والا اسلام، جہاد کا درس دینے والا اسلام، جذبہ عمل کا سرچشمہ اسلام، عملی اقدام پر تاکید کرنے والا اسلام۔ یہ سب اللہ تعالی اور اسلام سے ہمیں ملنے والی تعلیمات ہیں۔
آج جو چیز سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ دشمن کو مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں اور علاقے کے دیگر ممالک میں کم و بیش جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی تلافی کے لئے وہ سازش اور منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن کی سازشوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ (دشمن) عوامی انقلابوں کو سبوتاژ نہ کر لے، اسے راستے سے منحرف نہ کر دے۔ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کیجئے! دشمن، انقلابوں کو غلط سمت میں موڑنے، تحریکوں کو بے اثر بنانے اور مجاہدتوں اور بہنے والے لہو کو بے نتیجہ بنانے کی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوان اس تحریک کے علمبردار ہیں، آپ ہوشیار رہئے، آپ محتاط رہئے۔
پچھلے بتیس برسوں میں ہمیں بڑے تجربات حاصل ہوئے ہیں، بتیس سال سے ہم نے دشمنیوں اور مخاصمتوں کا سامنا کیا ہے، استقامت کی ہے اور دشمنیوں پر غلبہ پایا ہے ۔۔۔۔ (6) کوئي بھی ایسی سازش نہیں ہے جو مغرب اور امریکہ، ایران کے خلاف کر سکتے تھے اور انہوں نے نہ کی ہو۔ اگر کوئی اقدام انہوں نے نہیں کیا تو صرف اس وجہ سے کہ وہ اقدام ان کے بس میں نہیں تھا۔ جو کچھ ان کے بس میں تھا، انہوں نے کیا اور ہر دفعہ انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہزیمت اٹھانی پڑی۔۔۔۔۔۔(7) اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام سازشوں میں انہیں شکست ہوگی۔ یہ ہم سے اللہ کا وعدہ ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
ہمیں اللہ تعالی کے وعدے کی صداقت میں کوئی شک و تردد نہیں ہے۔ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بے اطمینانی نہیں ہے۔ اللہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے تعلق سے بے اطمینانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ «و يعذّب المنافقين و المنافقات و المشركين و المشركات الظّانّين باللَّه ظنّ السّوء عليهم دائرة السّوء و غضب اللَّه عليهم و لعنهم و اعدّ لهم جهنّم و سائت مصيرا»(8)
اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ہم چونکہ میدان میں موجود ہیں، مجاہدت کے میدان میں داخل ہو چکے ہیں، ملت ایران اپنے تمام وسائل و امکانات کے ساتھ میدان میں وارد ہو چکی ہے لہذا نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے تاہم بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ہم سب کو دشمنوں کے مکر و حیلے کی طرف سے چوکنا رہنا چاہئے۔ دشمن، تحریکوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اختلاف کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔
آج عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکیں شیعہ اور سنی کے فرق پر یقین نہیں کرتیں۔ شافعی، حنفی، جعفری، مالکی، حنبلی اور زیدی کے فرق کو نہیں مانتیں۔ عرب، فارس اور دیگر قومیتوں کے اختلاف کو قبول نہیں کرتیں۔ اس عظیم وادی میں سب کے سب موجود ہیں۔ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے۔ ہمیں اپنے اندر باہمی اخوت کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعین کر لینا چاہئے۔ ہدف اسلام ہے، ہدف قرآنی اور اسلامی حکومت ہے۔ البتہ اسلامی ممالک کے درمیان جہاں اشتراکات موجود ہیں، وہیں کچھ فرق بھی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات، تاریخی حالات اور سماجی حالات الگ الگ ہیں تاہم مشترکہ اصول بھی پائے جاتے ہیں۔ استکبار کے سب مخالف ہیں، مغرب کے خباثت آمیز تسلط کے ہم سب مخالف ہیں، اسرائیل نامی کینسر کے سب مخالف ہیں۔۔۔۔۔ (9)
جہاں بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی نقل و حرکت اسرائیل کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، امریکہ کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، ہمیں وہاں ہوشیار ہو جانا چاہئے، یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حرکت اغیار کی ہے، یہ سرگرمیاں غیروں کی ہیں، یہ اپنوں کی مہم نہیں ہو سکتی۔ جب صیہونیت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے۔ وہاں سب \"اپنے\" لوگ ہیں۔ وہاں نہ کوئي شیعہ ہے نہ سنی، وہاں قومیت کا فرق ہے نہ شہریت کا۔ وہاں سب کو ایک ہی نہج پر سوچنا ہے۔
آپ غور کیجئے! اس وقت بالکل سامنے کی ایک مثال موجود ہے۔
دنیا کے تمام نشریاتی ادارے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بحرین کے عوام اور وہاں کی عوامی تحریک کو الگ تھلگ کر دیں۔ مقصد کیا ہے؟ یہ شیعہ سنی اختلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ تفرقہ کا بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں، خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ ان مسلمانوں اور مومنین کے درمیان جن میں بعض کسی مسلک سے اور بعض دیگر کسی اور مسلک سے وابستہ ہیں، کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام نے سب کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا ہے۔ سب امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اسلامی امہ کا جز ہیں۔۔۔۔ (10) فتح کا راز، تحریک کے دوام کا راز اللہ کی ذات پر توکل، اللہ کے تعلق سے حسن ظن، اللہ تعالی پر اعتماد اور اتحاد اور مربوط کوششوں کا جاری رہنا ہے۔
میرے عزیزو! میرے بچو! آپ بہت محتاط رہئے، اپنی تحریک کو رکنے نہ دیجئے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں دو جگہوں پر اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے فرمایا ہے؛ «فاستقم كما امرت»،(11) «و استقم كما امرت»؛(12) استقامت کا مظاہرہ کیجئے۔ استقامت یعنی پائیداری، یعنی راستے پر اٹل رہنا، حق کے جادے پر آگے بڑھتے رہنا، قدم نہ رکنے دینا۔ یہی کامیابی کا راز ہے۔
ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، یہ تحریک کامیاب ہے، اس کا مستقبل تابناک ہے، اس کے افق روشن ہیں۔ مستقبل بالکل درخشاں ہے۔ وہ دن ضرور آئے گا جب امت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے قوت و آزادی کی بلندیوں کو چھو لے گی۔۔۔۔۔(13) مسلمان اقوام اپنی خصوصیات اور تنوع کو باقی رکھتے ہوئے اللہ اور اسلام کے سائے میں جمع ہو جائیں، سب آپس میں متحد رہیں۔ ایسا ہو گيا تو امت اسلامیہ اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کر لےگی۔
ہمارے ممالک زمین دوز ذخائر سے مالامال ہیں، ہمارے پاس اسٹریٹیجک اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل خطے موجود ہیں، ہمارے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، نمایاں ہستیاں ہیں، با صلاحیت افرادی قوت ہے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہئے۔ اللہ تعالی ہماری ہمتوں میں اور بھی اضافہ کرے گا۔
میں آپ نوجوانوں سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل آپ کا ہے۔ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے آپ نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے اور انشاء اللہ اپنے افتخارات آئندہ نسلوں کو منتقل کریں گے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) حج: 40، اور جو بھی اللہ کی مدد کرے وہ اس کی یقینا مدد کرےگا۔
2) فتح: 20، اللہ نے تم سے بہت سارے فوائد کا وعدہ کیا جو تم کو حاصل ہوں گے۔ پھر (خیبر کے) مال غنیمت سے فورا ہی تم کو بہرہ مند کر دیا اور لوگوں کے ہاتھ تم تک پہنچنے سے روک دیئے کہ اہل ایمان کے لئے یہ ایک نشانی بن جائے اور تم کو سیدھے راستے پر لگا دے۔
3) عنكبوت: 69، اور جنہوں نے ہمارے لئے جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کر دیں گے۔
4) آلعمران: 160، اگر اللہ تمہاری نصرت و مدد کرے تو تم پرکوئی بھی غالب نہیں آ سکے گا۔
5) اللہ اکبر کے نعرے
6) « اللہ اکبر اور لبيك ياخامنهاى کے نعرے
7) «امریکہ مردہ باد کے نعرے
8) فتح: 6، اور منافق مرد اور عورتیں جو اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے ہیں وہ ان سب پر عذاب نازل کرے گا، ان کے سر پرعذاب منڈلا رہا ہے، ان پر اللہ کا غضب ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔ ان کے لئے جہنم کی آگ تیار کی ہے اور یہ کس قدر بدترین انجام ہے۔
9) شعار «اسرائيل مردہ باد کے نعرے»
10) اسلامی اتحاد کے حق میں نعرہ «وحدة وحدة اسلامية»
11) هود: 112، پس آپ کو جس طرح کا حکم ملا ہے اس پر ثابت قدم رہیں۔
12) شورى: 15، اور آپ اسی طرح استقامت سے کام لیں کہ جیسا آپ کو حکم ملا ہے۔
13) «هيهات منّا الذّلة کے نعرے»
19m:22s
32213
[URDU] HAJJ Message 2014 - Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei
02-10-2014
بسم اللہ الرحمن الرحیم
و الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی محمّد و آلہ...
02-10-2014
بسم اللہ الرحمن الرحیم
و الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی محمّد و آلہ الطاھرین
اشتیاق و احترام کے ساتھ درود و سلام ہو آپ خوش نصیبوں پر جو دعوت قرآنی پر صدائے لبیک بلند کرتے ہوئے ضیافت پروردگار کے لئے آگے بڑھے۔ پہلی بات یہ کہ اس عظیم نعمت کی قدر کیجئے اور اس بے مثال واجب کے انفرادی، سماجی، روحانی اور عالمی پہلوؤں پر تدبر کے ساتھ، اس کے اہداف سے خود کو قریب کرنے کی کوشش کیجئے اور رحیم و قدیر میزبان سے اس سلسلے میں مدد مانگئے۔ میں بھی آپ کے جذبات سے اپنے جذبات اور آپ کی آواز سے اپنی آواز ملا کر پروردگار غفور و منان کی بارگاہ میں دعا کرتا ہوں کہ اپنی نعمتیں آپ پر مکمل کر دے اور جب سفر حج کی توفیق عطا فرمائی ہے تو کامل حج ادا کرنے کی توفیق بھی عنایت فرمائے اور پھر سخاوت مندانہ انداز میں شرف قبولیت عطا کرکے آپ کو بھرے دامن اور مکمل صحت و عافیت کے ساتھ اپنے اپنے دیار کو لوٹائے، ان شاء اللہ ۔
ان پر مغز اور بے نظیر مناسک کے موقعے پر روحانی و معنوی طہارت و خود سازی کے ساتھ ہی جو حج کا سب سے برتر اور سب سے اساسی ثمرہ ہے، عالم اسلام کے مسائل پر توجہ اور امت اسلامیہ سے مربوط اہم ترین اور ترجیحی مسائل کا وسیع النظری اور دراز مدتی نقطہ نگاہ سے جائزہ، حجاج کرام کے فرائض اور آداب میں سر فہرست ہے۔
آج ان اہم اور ترجیحی مسائل میں ایک، اتحاد بین المسلمین، اور امت اسلامیہ کے مختلف حصوں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے والی گرہوں کو کھولنا ہے۔
حج، اتحاد و یگانگت کا مظہر اور اخوت و امداد باہمی کا محور ہے۔ حج میں سب کو اشتراکات پر توجہ مرکوز کرنے اور اختلافات کو دور کرنے کا سبق حاصل کرنا چاہئے۔ استعماری سیاست کے آلودہ ہاتھوں نے بہت پہلے سے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے تفرقہ انگیزی کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھا ہے، لیکن آج جب اسلامی بیداری کی برکت سے، مسلمان قومیں استکباری محاذ اور صیہونزم کی دشمنی کو بخوبی بھانپ چکی ہیں اور اس کے مقابل اپنا موقف طے کر چکی ہیں، تو مسلمانوں کے درمیان تفرقہ انگیزی کی سیاست میں اور بھی شدت آ گئی ہے۔ عیار دشمن اس کوشش میں ہے کہ مسلمانوں کے درمیان خانہ جنگی کی آگ بھڑکا کر، ان کے مجاہدانہ اور مزاحمتی جذبے کو انحرافی سمت میں موڑ دے اور صیہونی حکومت اور استکبار کے آلہ کاروں کے لئے، جو اصلی دشمن ہیں، محفوظ گوشہ فراہم کر دے۔ مغربی ایشیا کے ملکوں میں دہشت گرد تکفیری تنظیموں اور اسی طرح کے دوسرے گروہوں کو وجود میں لانا اسی مکارانہ پالیسی کا شاخسانہ ہے۔
یہ ہم سب کے لئے انتباہ ہے کہ ہم اتحاد بین المسلمین کے مسئلے کو آج اپنے قومی اور عالمی فرائض میں سر فہرست قرار دیں۔
دوسرا اہم معاملہ مسئلہ فلسطین ہے۔ غاصب صیہونی حکومت کی تشکیل کے آغاز کو 65 سال کا عرصہ بیت جانے، اس کلیدی مسئلے میں گوناگوں نشیب و فراز آنے اور خاص طور پر حالیہ برسوں میں خونیں سانحے رونما ہونے کے بعد دو حقیقتیں سب کے سامنے آشکارا ہو گئیں۔ ایک تو یہ کہ صیہونی حکومت اور اس کے جرائم پیشہ حامی، قسی القلبی، درندگی اور انسانی و اخلاقی ضوابط و قوانین کو پامال کرنے میں کسی حد پر رک جانے کے قائل نہیں ہیں۔ جرائم، نسل کشی، انہدامی اقدامات، بچوں، عورتوں اور بیکس لوگوں کے قتل عام اور ہر ظلم و جارحیت کو جو وہ انجام دے سکتے ہیں، وہ اپنے لئے مباح سمجھتے ہیں اور اس پر فخر بھی کرتے ہیں۔ حالیہ پچاس روزہ جنگ غزہ کے اندوہناک مناظر، ان تاریخی مجرمانہ اقدامات کی تازہ ترین مثال ہیں جو گزشتہ نصف صدی کے دوران بار بار دہرائے جاتے رہے ہیں۔
دوسری حقیقت یہ ہے کہ یہ سفاکی اور یہ انسانی المئے بھی صیہونی حکومت کے عمائدین اور ان کے حامیوں کے مقاصد پورے نہ کر سکے۔ خبیث سیاست باز، صیہونی حکومت کے لئے اقتدار اور استحکام کی جو احمقانہ آرزو دل میں پروان چڑھا رہے ہیں، اس کے برخلاف یہ حکومت روز بروز اضمحلال اور نابودی کے قریب ہوتی جا رہی ہے۔ صیہونی حکومت کی طرف سے میدان میں جھونک دی جانے والی ساری طاقت کے مقابلے میں محصور اور بے سہارا غزہ کی پچاس روزہ استقامت، اور آخر کار اس حکومت کی ناکامی و پسپائی اور مزاحمتی محاذ کی شرطوں کے سامنے اس کا جھکنا، اس اضمحلال، ناتوانی اور بنیادوں کے تزلزل کی واضح علامت ہے۔
اس کا یہ مطلب ہے کہ؛ ملت فلسطین کو ہمیشہ سے زیادہ پرامید ہو جانا چاہئے، جہاد اسلامی اور حماس کے مجاہدین کو چاہئے کہ اپنے عزم و حوصلے اور سعی و کوشش میں اضافہ کریں، غرب اردن کا علاقہ اپنی دائمی افتخار آمیز روش کو مزید قوت و استحکام کے ساتھ جاری رکھے، مسلمان قومیں اپنی حکومتوں سے فلسطین کی حقیقی معنی میں پوری سنجیدگی کے ساتھ مدد کرنے کا مطالبہ کریں اور مسلمان حکومتیں پوری ایمانداری کے ساتھ اس راستے میں قدم رکھیں۔
تیسرا اہم اور ترجیحی مسئلہ دانشمندانہ زاویہ نظر کا ہے جسے عالم اسلام کے دردمند کارکن حقیقی محمدی اسلام اور امریکی اسلام کے فرق کو سمجھنے کے لئے بروئے کار لائیں اور ان دونوں میں خلط ملط کرنے کے سلسلے میں خود بھی ہوشیار رہیں اور دوسروں کو بھی خبردار کریں۔ سب سے پہلے ہمارے عظیم الشان امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) نے ان دونوں کے فرق کو واضح کرنے پر توجہ دی اور اسے دنیائے اسلام کے سیاسی لغت میں شامل کیا۔ خالص اسلام، پاکیزگی و روحانیت کا اسلام، تقوی و عوام کی بالادستی کا اسلام، مسلمانوں کو کفار کے خلاف انتہائی سخت اور آپس میں حد درجہ مہربان رہنے کا درس دینے والا اسلام ہے۔ امریکی اسلام، اغیار کی غلامی کو اسلامی لبادہ پہنا دینے والا اور امت اسلامیہ سے دشمنی برتنے والا اسلام ہے۔ جو اسلام، مسلمانوں کے درمیان تفرقے کی آگ بھڑکائے، اللہ کے وعدوں پر بھروسہ کرنے کے بجائے دشمنوں کے وعدوں پر اعتماد کرے، صیہونزم اور استکبار کا مقابلہ کرنے کے بجائے مسلمان بھائیوں سے بر سر پیکار ہو، اپنی ہی قوم یا دیگر اقوام کے خلاف امریکا کے استکباری محاذ سے ہاتھ ملا لے، وہ اسلام نہیں، ایسا خطرناک اور مہلک نفاق ہے جس کا ہر سچے مسلمان کو مقابلہ کرنا چاہئے۔
بصیرت آمیز اور گہرے تدبر کے ساتھ لیا جانے والا جائزہ، عالم اسلام میں ان حقائق اور مسائل کو حق کے ہر متلاشی کے لئے آشکارا کر دیتا ہے اور کسی بھی شک و تردد کی گنجائش نہ رکھتے ہوئے فریضے اور ذمہ داری کا تعین کر دیتا ہے۔
حج، اس کے مناسک اور اس کے شعائر، یہ بصیرت حاصل کرنے کا سنہری موقعہ ہیں۔ امید ہے کہ آپ خوش نصیب حجاج کرام اس عطیہ خداوندی سے مکمل طور پر بہرہ مند ہوں گے۔
آپ سب کو اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں اور بارگاہ خداوندی میں آپ کی مساعی کی قبولیت کی دعا کرتا ہوں۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ
سید علی خامنہ ای
پنجم ذی الحجہ 1435 (ہجری قمری) مطابق، 8 مہر 1393 (ہجری شمسی)
7m:50s
19037