ديدار با اساتید و فارغالتحصیلان تخصصی...
دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت با رهبر...
دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12888
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت، با اشاره به اهمیت بسیار بالای موضوع مهدویت به عنوان هدف حركت و مجاهدت انبیاء در طول تاریخ، انتظار را بخش جداییناپذیر موضوع مهدویت دانستند و تأكید كردند: یكی از موارد مهم و ضروری در مقولهی مهدویت، افزایش كارهای عالمانه، دقیق و متقن به دست اهل فن و متخصصان واقعی این موضوع و پرهیز از كارهای عامیانه، جاهلانه، غیرمعتبر و براساس تخیلات و توهمات است.
ایشان در سخنان خود، ابتدا به تبیین اهمیت موضوع مهدویت پرداختند و با تأكید بر اینكه مهدویت در شمار چند مسئله اصلی معارف عالیه دینی است، افزودند: هدف حركت انبیاء و بعثتها، پایهریزی جهانی با چارچوب توحیدی و براساس عدالت و بهرهگیری از همهی ظرفیتهای موجود در انسان است و دوران ظهور امام زمان عجلالله تعالی فرجهالشریف نیز، دوران حاكمیت حقیقی توحید، معنویت، دین و عدل بر شئون مختلف زندگی فردی و اجتماعی انسانها است.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: اگر مهدویت نباشد، همه تلاشها و مجاهدت انبیاء بیفایده و بیاثر خواهد بود.
حضرت آیتالله خامنهای به موضوع مهدویت در ادیان الهی نیز اشاره كردند و افزودند: درهمهی ادیان الهی، تقریباً كلیاتی از حقیقت مهدویت بیان شده اما در اسلام، این موضوع از مسلمّات است و در میان مذاهب اسلامی نیز، شیعه، موضوع مهدویت را با مصداق روشن و جزئیات خانوادگی و شخصیتی فرد مورد انتظار كه از روایات معتبر و مستند شیعه و غیرشیعه، به دست آمده، مطرح میكند.
رهبر انقلاب اسلامی بعد از تبیین اهمیت موضوع مهدویت و جایگاه آن در ادیان الهی و مذاهب اسلامی، به موضوع انتظار به عنوان جزء جداییناپذیر مهدویت اشاره و خاطرنشان كردند: انتظار به معنای مترصد یك فرد زنده و حقیقت قطعی بودن، است و این معنا از انتظار، لوازمی دارد كه از جملهی آنها، آمادهشدن روحی و درونی و همچنین اجتماعی انسان برای دوران متوقع و با شرایط ویژه آن است.
حضرت آیتالله خامنهای در همین خصوص افزودند: فرد منتظِر باید همواره خصوصیات و ویژگیهای لازم دوران مورد انتظار را در خود حفظ و تقویت كند و این انتطار، به گونهای است كه از یك طرف، هیچگاه نباید آن را طولانی مدت تصور كرد و از طرف دیگر هیچگاه نباید آن را بسیار نزدیك دانست.
ایشان با اشاره به ویژگیهای دوران ظهور حضرت صاحبالزمان (عج)، تأكید كردند: دوران آن حضرت، دوران حاكمیت توحید، عدل، حق، اخلاص، و عبودیت خدا است، بنابراین افراد منتظِر نیز باید همواره خود را به این ویژگیها نزدیك كنند و به وضع موجود راضی نباشند.
سومین نكتهای كه رهبر انقلاب اسلامی در موضوع مهدویت به آن اشاره كردند، ضرورت انجام كارهای عالمانه، دقیق و مستند بود.
حضرت آیت الله خامنه ای خاطرنشان كردند: یكی از خطرهای بزرگ در موضوع مهدویت، كارهای عامیانه، جاهلانه، غیرمستند و متكی بر تخیلات و توهمات است كه زمینهساز مدعیان دروغین و دوری مردم از حقیقت واقعی انتظار خواهد شد.
ایشان با اشاره به مدعیان دروغینی كه در طول تاریخ برخی علائم ظهور را بر خود یا دیگران تطبیق میدادند، افزودند: همهی این موارد غلط و انحرافی است زیرا برخی مطالب دربارهی علائم ظهور، غیرقابل استناد و ضعیف است و مطالب معتبر را هم نمیتوان براحتی تطبیق داد.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: اینگونه مطالب غلط و انحرافی، باعث میشوند، حقیقت اصلی مهدویت و انتظار مهجور بماند، بنابراین، باید به شدت از كارها و شایعات عوامانه پرهیز كرد.
حضرت آیتالله خامنهای خاطرنشان كردند: البته كار عالمانه و مستند درباره موضوع مهدویت و انتظار نیز بر عهدهی اهل فن و متخصصانی است كه علم حدیث و رجال را به خوبی میدانند و با مسائل و تفكرات فلسفی آشنایی كامل دارند.
آخرین محوری كه رهبر انقلاب اسلامی درخصوص مقولهی مهدویت به آن اشاره كردند، موضوع توسل به امام زمان(عج) و انُس با آن حضرت بود.
ایشان خاطرنشان كردند: آشنایی صحیح و علمی با مقولهی مهدویت زمینه ساز انُس بیشتر با حضرت حجت(عج) و حركت شتابانتر به سمت اهداف عالیه خواهد بود.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: در موضوع انُس با آن حضرت و توسل به ایشان نیز آنچه صحیح و مورد نظر است، توجه و توسل از دور است كه حضرت مهدی(عج) انشاءالله آن را میپذیرند اما برخی ادعاها و مطالب عامیانه درخصوص انُس با حضرت، از طریق دیدار حضوری، غالباً دروغ و یا تخیلات ذهنی است.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنان خود ضمن تشكر از دستاندركاران، به خدمات فراوان حجتالاسلام والمسلمین قرائتی در بخشهای مختلف بویژه موضوعات نماز، زكات، تفسیر، مهدویت و مبارزه با بیسوادی اشاره كردند و افزودند: آقای قرائتی نمونهی بسیار خوب و الگوی شایستهای است زیرا خدمات ایشان همواره در عرصههایی بوده كه خلاء و نیاز فراوانی در آنجا احساس شده است و این چنین همت و تلاشی، ارزش مضاعف دارد.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به اینكه نیت خالصانه و برای خدا، تأثیر شگرفی در پیشرفت كارها دارد، بر لزوم استمرار و پیگیری كارهای انجام شده در عرصههای مختلف تأكید كردند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین قرائتی، گزارشی از فعالیتهای انجام گرفته در نهضت سواد آموزی، ستاد اقامه نماز، ستاد زكات، و تفسیر قرآن كریم ارائه كرد و درخصوص موضوع مهدویت گفت: تاكنون سیصد نفر بصورت تخصصی در موضوع مهدویت تحصیل كردهاند و آموزشهای مجازی، كوتاه مدت و تربیت مربی مهدویت نیز ایجاد شده است.
وی انتشار چند فصلنامه و راهاندازی چندین سایت و مجله الكترونیكی در موضوع مهدویت را از دیگر اقدامات انجام گرفته برشمرد.
در این دیدار جمعی از فعالان و مسئولان ستادهای اقامه نماز، زكات، نهضت سواد آموزی، ترویج فرهنگ قرآنی و تفسیر حضور داشتند.
28m:14s
14809
Dec 7 2008 پيغام حج By Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei -...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی سالانہ ضیافت میں اکٹھا کیا ہوا ہے. پوری دنیا سے مشتاق جانیں اسلام و قرآن کی جائے ولادت (حجاز) ایسے اعمال و مناسک بجالارہے ہیں جن میں غور و تدبر، انسانیت کے لئے اسلام و قرآن کے ابدی سبق کا جلوہ دکھاتا ہے اور یہ اعمال و مناسک بذات خود اسی سبق پر عمل کرنے اور اس کے نفاذ کے سلسلے میں علامتی اقدامات ہیں.
اس عظیم درس کا ہدف انسان کی ابدی نجات و رستگاری اور سربلندی و سرفرازی ہے. اور اس کا راستہ صالح اور نیک انسان کی تربیت اور صالح و نیک معاشرے کی تشکیل ہے، ایسا انسان جو اپنے دل اور اپنے عمل میں خدائے واحد کی پرستش کرے اور اپنے آپ کو شرک اور اخلاقی آلودگیوں اور منحرف کرنے والی نفسانی خواہشات سے پاک کردے؛ اور ایسا معاشرہ جس کی تشکیل میں عدل و انصاف، حریت و ایمان اور نشاط و انبساط سمیت زندگی اور پیشرفت کے تمام نشانے بروئے کار لائے گئے ہوں.
فریضہ حج میں اس فردی اور معاشرتی تربیت کے تمام عناصر اکٹھے کئے گئے ہیں. احرام اور تمام فردی تشخصات اور تمام نفسانی لذات و خواہشات سے خارج ہونے کے ابتدائی لمحوں سے لے کر توحید کی علامت (کعبہ شریف) کے گرد طواف کرنے اور بت شکن و فداکار ابراہیم (ع) کے مقام پر نماز بجالانے تک اور دو پہاڑیوں کے درمیان تیز قدموں سے چلنے کے مرحلے سے لے کر صحرائے عرفات میں ہر نسل اور ہر زبان کے یکتاپرستوں کے عظیم اجتماع کے بیچ سکون کے مرحلے تک اور مشعر الحرام میں ایک رات راز و نیاز میں گذارنے اور اس عظیم جمعیت کے مابین موجودگی کے باوجود ہر دل کا الگ الگ خدا کے ساتھ انس پیدا کرنے تک اور پھر منی میں حاضر ہوکر شیطانی علامتوں پر سنگباری اور اس کے بعد قربانی دینے کے عمل کو مجسم کرنا اور مسکینوں اور راہگیروں کو کھانا کھلانا، یہ اعمال سب کے سب تعلیم و تربیت اور تمرین کے زمرے میں آتے ہیں.
اس مکمل مجموعۂ اعمال میں، ایک طرف سے اخلاص و صفائے دل اور مادی مصروفیات سے دستبرداری اور دوسری طرف سے سعی و کوشش اور ثابت قدمی؛ ایک طرف سے خدا کے ساتھ انس و خلوت اور خلق خدا کے ساتھ وحدت و یکدلی اور یکرنگی دوسری طرف سے دل و جان کی آرائش و زیبائش کا اہتمام اور دل امت اسلامی کی عظیم جماعت کے اتحاد و یگانگت کے سپرد کرنا؛ ایک طرف سے حق تعالی کی بارگاہ میں عجز و انکسار اور دوسری طرف سے باطل کے مد مقابل ثابَت قَدمی اور اُستواری، المختصر ایک طرف سے آخرت کے ماحول میں پرواز کرنا اور دوسری طرف سے دنیا کو سنوارنے کا عزم صمیم، سب ایک دوسرے کے ساتھ پیوستہ ہیں اور سب کی ایک ساتھ تعلیم دی جاتی ہے اور مشق کی جاتی ہے: «وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».(1)
اور اس طرح كعبہ شریف اور مناسك حج، انسانی معاشروں کی مضبوطی اور استواری کا سبب اور انسانوں کے لئے نفع اور بهره مندی کی ذرائع سی بهرپور هین: «جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»(2) و «ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ» (3)
ہر ملک اور ہر رنگ و نسل کے مسلمانوں کو آج ہمیشہ سے بیشتر اس عظیم فریضے کی قدر و قیمت کا ادراک اور اس کی قدرشناسی کرنی چاہئے اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے؛ کیونکہ مسلمانوں کے سامنے کا افق ہر زمانے سے زیادہ روشن ہے اور فرد و معاشرے کے لئے اسلام کے مقرر کردہ عظیم اہداف کے حصول کے حوالے سے وہ آج ہمیشہ سے کہیں زیادہ پرامید ہیں. اگر امت اسلامی گذشتہ دوصدیوں کے دوران مغرب کی مادی تہذیب اور بائیں اور دائیں بازو کی الحادی قوتوں کے مقابلے میں ہزیمت اور سقوط و انتشار کا شکار تھی آج پندرہویں صدی ہجری میں مغرب کے سیاسی اور معاشی مکاتب کے پاؤں دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ ضعف و ہزیمت و انتشار کی طرف رواں دواں ہیں. اور اسلام نے مسلمانوں کی بیداری اور تشخص کی بحالی و بازیافت اور دنیا میں توحیدی افکار اور عدل و معنویت کی منطق کے احیاء کی بدولت عزت و سربلندی اور روئیدگی و بالیدگی کے نئے دور کا آغاز کیا ہے.
وہ لوگ جو ماضی قریب میں ناامیدیوں کے گیت گارہے تھے اور نہ صرف اسلام اور مسلمین بلکہ دینداری اور معنویت کی اساس تک کو مغربی تہذیب کی یلغار کے سامنے تباہ ہوتا ہوا سمجھ رہے تھے آج اسلام کی تجدید حیات اور نشات ثانیہ اور اس کے مقابلے میں ان یلغار کرنے والی قوتوں کے ضعف و زوال کا اپنی آنکھوں سے نظارہ کررہے ہیں اور زبان و دل کے ساتھ اس حقیقت کا اقرار کررہے ہیں.
میں مکمل اطمینان کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ ابھی شروع کا مرحلہ ہے اور خدا کے وعدوں کی حتمیت اور عملی جامہ پہننے یعنی باطل پر حق کی فتح اور قرآن کی امّت کی تعمیر نو اور جدید اسلامی تمدن و تہذیب کے قیام کے مراحل عنقریب آرہے ہیں: «وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ» (4)
اس فسخ ناپذیر وعدے کا عملی جامہ پہننے کی اولین اور اہم ترین نشانی ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی اور اسلامی نظام کی نامی گرامی عمارت کی تعمیر تھی جس نے ایران کو اسلام کی حاکمیت و تمدن کے تفکرات کے مضبوط ترین قلعے میں تبدیل کیا. اس معجزنما وجود کا عین اسی وقت ظہور ہوا جب مادیت کی ہنگامہ خیزیوں اور اسلام کے خلاف بائیں اور دائیں بازو کی قوتوں کی بدمستیوں کا عروج تھا اور دنیا کی تمام مادی قوتیں اسلام کے اس ظہور نو کے خلاف صف آرا ہوئی تھیں اور انہوں نے اسلامی کے خلاف ہرقسم کے سیاسی، فوجی، معاشی اور تبلیغاتی اقدامات کئے مگر اسلام نے استقامت کا ثبوت دیا اور اس طرح دنیائے اسلام میں نئی امیدیں ظہور پذیر ہوئیں اور قلبوں میں شوق و جذبہ ابھرا؛ اس زمانے سے وقت جتنا بھی گذرا ہے اسلامی نظام کے استحکام اور ثابت قدمی میں – خدا کے فضل و قدرت سے - اتنا ہی اضافہ ہوا ہے اور مسلمانوں کی امیدوں کی جڑیں بھی اتنی ہی مضبوط ہوگئی ہیں. اس روداد سے اب تین عشرے گذرنے کو ہیں اور ان تین عشروں میں مشرق وسطی اور افریقی و ایشیائی ممالک اس فتح مندانہ تقابل کا میدان بن چکے ہیں. فلسطین اور اسلامی انتفاضہ اور مسلم فلسطینی حکومت کا قیام، لبنان اور حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت تحریک کی خونخوار اور مستکبر صہیونی ریاست کے خلاف عظیم فتح؛ عراق اور صدام کی ملحدانہ آمریت کے کھنڈرات پر مسلم عوامی حکومت کی عمارت کی تعمیر؛ افغانستان اور کمیونسٹ قابضین اور ان کی کٹھ پتلی حکومت کی ذلت آمیز ہزیمت؛ مشرق وسطی پر امریکہ کے استعماری تسلط کے لئے کی جانی والی سازشوں کی ناکامی؛ غاصب صہیونی ریاست کے اندر تنازعات اور لاعلاج ٹوٹ پھوٹ؛ خطے کے اکثر یا تمام ممالک میں - خاص طور پر نوجوانوں اور دانشوروں کے درمیان - اسلام پسندی کی لہر کی ہمہ گیری ؛ اقتصادی پابندیوں کے باوجود اسلامی ایران میں حیرت انگیز سائنسی اور فنی پیشرفت؛ امریکہ کے اندر جنگ افروز اور فساد کے خواہاں حکمرانوں کی سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں زبردست ناکامی؛ بیشتر مغربی ممالک میں مسلم اقلیتوں کا احساس تشخص؛ یہ سارے حقائق اس صدی – یعنی پندرہویں صدی ہجری – میں دشمنوں کے مقابلے میں اسلام کی فتح و نصرت کی نشانیاں ہیں.
بھائیو اور بہنو! یہ ساری فتوحات اور کامیابیاں جہاد اور اخلاص کا ثمرہ ہیں. جب خداوند عالم کی صدا اس کے بندوں کے حلق سے سنائی دی؛ جب راہ حق کے مجاہدوں کی ہمت و طاقت میدان عمل میں اتر آئی؛ اور جب مسلمانوں نے خدا کے ساتھ اپنے کئے ہوئے عہد پر عمل کیا، خدائے علیّ قدیر نے بھی اپنے وعدے کو عمل کا لباس پہنایا اور یوں تاریخ کی سمت بدل گئی: «أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» (5) «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » (6) «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» (7) «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ» (8)
یہ تو ابھی آغاز راہ ہے. مسلمان ملتوں کو ابھی بہت سے خوفناک دروں سے گذرنا ہے. ان دروں اور گھاتیوں سے گذرنا بھی ایمان و اخلاص، امید و جہاد اور بصیرت و استقامت کے بغیر ممکن نہیں ہے. مایوسی اور ہر چیز کو تاریک و سیاہ دیکھنے، حق وباطل کے معرکے میں غیرجانبدارانہ موقف اپنانے، بے صبری اور جلدبازی سے کام لینے اور خدا کے وعدوں کی سچائی پر بدگمان ہونے کی صورت میں ان کٹھن راستوں سے گذرنا ناممکن ہوگا اور یہ راہ طے نہ ہوسکے گی.
زخم خوردہ دشمن پوری طاقت کے ساتھ میدان میں آیا ہے اور وہ مزید طاقت بھی میدان میں لائے گا چنانچہ ہوشیار و بیدار، شجاع، دانشمند اور موقع شناس ہونا چاہئے؛ کیونکہ اسی صورت میں دشمن ناکامی کا منہ دیکھے گا. ان تیس برسوں کے دوران ہمارے دشمن خاص طور پر صہیونیت اور امریکہ پوری طاقت کے ساتھ میدان میں تھے اور انہوں نے تمام وسائل کا استعمال کیا مگر ناکام رہے. اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا. ان شاء اللہ
دشمن کی شدت عمل اکثر و بیشتر اس کی کمزوری اور بے تدبیری کی علامت ہے. آپ ایک نظر فلسطین اور خاص طور پر غزہ پر ڈالیں. غزہ میں دشمن کے بیرحمانہ اور جلادانہ کردار – جس کی مثال انسانیت کی تاریخ میں بہت کم ملتی ہے – ان مردوں، عورتوں اور بچوں کے آہنی عزم پر غلبہ پانے میں دشمن کی عاجزی اور ضعف کی نشانی ہے جنہوں نے خالی ہاتھوں - غاصب ریاست اور اس کے حامی یعنی امریکی بڑی طاقت اور ان کی سازشوں اور حماس کی قانونی حکومت سے جہاد کے ان متوالوں کی روگردانی کی - امریکی اور صہیونی خواہش کو پاؤں تلے روند ڈالا ہے. خدا کا سلام و درود ہو اس با استقامت اور عظیم ملت پر. غزہ کے عوام اور حماس کی حکومت نے ان جاودانہ آیات الہی کا زندہ مصداق ہمارے سامنے پیش کیا ہے جہاں رب ذوالجلال کا ارشا ہے کہ:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ»(9) و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ». (10)
حق و باطل کے اس معرکے کا فاتح حق کے سوا کوئی نہیں ہے اور فلسطین کی یہی صبور اور مظلوم ملت ہی آخرکار دشمن کے مقابلے میں فتح و کامرانی سے ہمکنار ہوگی. «وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً » (11) آج بھی فلسطینی مزاحمت پر غلبہ پانے میں ناکامی کے علاوه، سیاسی حوالے سے حریت پسندی، جمہوریت پسندی اور انسانی حقوق کی حفاظت و حمایت کے حوالے سے مغربی قوتوں کے دعوے اور نعرے بھی جھوٹے ثابت ہوئے ہیں چنانچہ اس بنا پر بھی امریکی ریاست اور اکثر یورپی ریاستوں کی آبرو شدت سے مخدوش ہوچکی ہے اور اس بے آبروئی کی قلیل مدت میں تلاقی بھی ممکن نہیں ہے. بے آبرو صہیونی ریاست پہلے سے کہیں زیادہ روسیاہ ہوچکی ہے اور اکثر عرب حکمران بھی اپنی رہی سہی نادرالوجود آبرو ہار چکے ہیں. وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ.(11)
والسلام علي عبادالله الصالحین
سيّدعلي حسيني خامنهاي
4 ذيحجةالحرام 1429
13 آذر 1387
3 دسمبر 2008
Urdu Version of the messge of Hajj by Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei
In the birthplace of Islam and the Holy Qur’an, eager hearts from throughout the world are now engaged in such rites which indeed show a sign of the eternal lesson of Islam and the Holy Qur’an to mankind: symbolic steps for implementing and applying such a lesson.
The aim of this great lesson is to ensure the eternal salvation and dignity of mankind by training righteous people and establishing a righteous society; people who worship the One and Only God in their hearts and in practice and cleanse themselves from polytheism, moral impurities and deviant desires, and a society built out of justice, freedom, faith, vitality and all the other signs of life and progress.
The main elements for such personal and social training are incorporated in the Hajj. Going into ihram and leaving individual distinctions behind, abstaining from many carnal joys and desires, circumambulating around the symbol of monotheism and praying in the Place of Ibrahim the Idol-breaker and the Self-Sacrificing, the hurrying between the two hills, finding tranquility in Arafat among the great numbers of monotheists from every color and ethnic background to passing the night in prayer and supplication in al-Mash`ar al-Haram with a fondness for God in one\\\'s heart, devoting one’s heart and soul to God the Almighty in such a congested crowd, being present in Mina and stoning the satanic symbols, the meaningful concretization of sacrificing and feeding the poor and the wayfarer are all aimed at training, practicing and reminding us of it.
In this perfect ritual, sincerity, purity of heart and disentanglement from materialistic engagements, endeavor, resilience, intimacy and seclusion with God, unity, concordance, homogeneity, adorning the soul and heart, committing the heart to solidarity with the great body of the Muslim Ummah, humility before the Ultimate Truth, firmness against falsehood, soaring in the desire for the hereafter and the firm resolution to adorn the world are all interwoven and constantly practiced:
« وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».
And among them there are those who say, “Our Lord, give us good in this world and good in the Hereafter, and save us from the punishment of the Fire.”
This way, the Honored Kaaba and the Hajj rituals contribute to the resilience and the uprising of human societies and are filled with benefit and enjoyment for all mankind:
«جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»
«ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ»
Allah has made the Kaaba, the Sacred House, a means of sustenance for mankind…
That they may witness the benefits for them, and mention Allah\\\'s Name during the known days.
Today, Muslims from all countries and races should appreciate the value of this great ritual more than before and benefit from it, for the horizon is brighter than ever in the eyes of the Muslim Ummah and the hope for reaching the goals Islam has envisaged for individuals and societies is greater than ever. If, in the last two centuries the Muslim Ummah got disintegrated and was defeated in the confrontation with the Western materialistic civilization and the atheist schools of thought of both the right and the left, today, in the 15th century of the Lunar Hegira, it is the economic and political theories of the West that are paralyzed and fading away. Today, as a result of the Muslims\\\' reawakening and the retrieval of their identity and with the resurgence of monotheistic ideas and the logic of justice and divinity, a new dawn of prosperity and glory has begun for Muslims.
Those who, in the not-so-distant past, were singing the tune of despair and believed that not only Islam and Muslims but also the foundations of spirituality and religiosity had been lost in the invasion of the Western civilization, are now today witnessing the resurgence of Islam and the revival of the Holy Qur’an as well as the gradual debilitation and collapse of those invaders, confirming all this with their tongues and hearts.
I say with full confidence that this is only the beginning and the complete fulfillment of the divine promise of the victory of truth over falsehood, the reconstruction of the Ummah of the Qur’an and the new Islamic civilization are on the way:
«وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ»
Allah has promised those of you who have faith and do righteous deeds that He will surely make them successors in the earth, just as He made those who were before them successors, and He will surely establish for them their religion which He has approved for them, and that He will surely change their state to security after their fear, while they worship Me, not ascribing any partners to Me. And whoever is ungrateful after that it is they who are the transgressors.
The first and foremost sign of this inescapable promise was the victory of the Islamic Revolution in Iran and the establishment of the glorious Islamic system which turned Iran into a strong fortress for the idea of Islamic rule and civilization. The birth of this miraculous phenomenon amidst the height of the materialism and Islamophobia of rightist and leftist politicians and thinkers, and then its resistance against political, military, economic and propaganda strikes coming from all directions, gave rise to the creation of new hope and passion in the hearts of Muslims. With the passage of time and by the grace of God the Almighty, the strength and capabilities of the Islamic Revolution have increased and the hope it created is now more deeply rooted than ever. Over the last thirty years, the Middle East and Muslim countries in Asia and Africa have been the arenas where this victorious struggle is taking place: Palestine and the Islamic Intifada and the emergence of a Muslim Palestinian government; Lebanon and the historic victory of Hizbollah and the Islamic resistance against the arrogant bloodthirsty Zionist regime; Iraq and the establishment of a Muslim and populist government on the ruins of the atheist regime and the dictator Saddam; Afghanistan and the humiliating defeat of the Communist occupiers and their puppet government; the defeat and failure of all the plots hatched by arrogant America to dominate the Middle East; the incurable problems and chaos inside the usurper Zionist regime; the prevalence of the Islam-seeking masses in all or most of the neighboring countries and especially among the youth and intellectuals; the amazing scientific and technological progress in Islamic Iran achieved under severe economic sanctions and embargoes; the defeat of warmongers in America in the political and economic arenas and Muslim minorities\\\' regaining their true identity and dignity in most of the Western countries. These are all clear indications of the triumph and advancements of Islam in its struggle against its enemies in this century that is the 15th century of Lunar Hegira.
Brothers and sisters! These victories are all the fruits of jihad and sincerity. When the voice of God was heard from the lips of His servants, and the resoluteness and strength of the fighters of the true path were deployed and when the Muslims fulfilled their promise to God the Exalted and the Almighty fulfilled His promise in response, the path of history was changed:
« أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ»
Fulfill My covenant that I may fulfill your covenant, and be in awe of Me alone.
If you help Allah, He will help you and make your feet steady.
Allah will surely help those who help Him. Indeed Allah is all-Strong, all-Mighty.
Indeed We shall help Our apostles and those who have faith in the life of the world and on the day when the witnesses rise up.
But this is still the beginning. Muslim nations still face treacherous roads ahead. One can never survive them unless one is equipped with the power of faith, sincerity, hope and jihad as well as insight and patience. This path cannot be taken with despair and pessimism, apathy and lack of spirit, impatience, lethargy and disbelief in the fulfillment of the divine promise.
The wounded enemy is now resorting to anything and will spare no effort to strike back. We need to be resourceful, wise and to take advantage of opportunities. This way all the efforts of the enemy will fail. In the last thirty years, the enemies, mostly the US and Zionism, have been utilizing all their capacities but have failed miserably. The same thing will happen in the future, too, inshallah.
The severity and intensity of the enemy\\\'s actions usually show just how weak and imprudent he is. Look at Palestine and especially Gaza. The cruel and ruthless acts of the enemy, which are unprecedented in the history of human atrocities, are indicative of his weakness in overcoming the firm resolve of men, women and children who, with their empty hands, are standing against the Occupant Regime and its supporter, the superpower called America; they have spurned its demand which is to reject the Hamas government. May God the Almighty’s blessings be showered upon this resolute and great nation. The people of Gaza and the Hamas government have given meaning to the following everlasting verses of the Holy Qur’an which says:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ» و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ».
We will surely test you with a measure of fear and hunger and a loss of wealth, lives, and fruits; and give good news to the patient.
Those who, when an affliction visits them, say, \\\"Indeed we belong to Allah, and to Him do we indeed return.\\\"
It is they who receive the blessings of their Lord and His mercy, and it is they who are the rightly guided.
You will surely be tested in your possessions and your souls, and you will surely hear from those who were given the Book before you and from the polytheists much affront; but if you are patient and God wary, that is indeed the steadiest of courses.
Truth will emerge triumphant in its battle with falsehood and it is the oppressed and steadfast nation of Palestine that will ultimately be victorious over the enemy.
«وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً »
And Allah is all-Strong, all-Mighty.
Even today, the enemy has failed to break the resistance of the Palestinians. The claims of freedom and democracy and the slogans of human rights have turned out to be nothing but lies. This has greatly disgraced the US and most European regimes; disgraces from which they will not be able to recover soon. The infamous Zionist regime is more notorious than before and some Arab regimes have lost their honor and reputation which they did not have in this test.
وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ
السلام علی عباد الله الصالحین
Sayyed Ali Husainy Khamenei
15m:5s
32630
[URDU] Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei - HAJJ Message 2011
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام...
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله ربّ العالمين وصلوات الله وتحياته على سيد الأنام محمد المصطفى وآله الطيبين وصحبه المنتجبين.
آ جکل حج کی بہار اپنی تمام تر روحانی شادابی و پاکیزگی اور خداداد حشمت و شکوہ کے ساتھ آ گئی ہے اور ایمان کے نور اور شوق کے زیور سے آراستہ دل، پروانوں کی طرح کعبہ توحید اور مرکز اتحاد کے گرد محو پرواز ہیں۔ مکہ،منا،مشعر اور عرفات خوش قسمت انسانوں کی منزل ہیں جنہوں نے ”واذن فی الناس بالحج“ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے خداوند غفور و کریم کے مہمان ہونے کی سعادت پائی ہے۔ یہ وہی مبارک مکان اور ہدایت کا سرچشمہ ہے کہ جہاں پر اللہ تعالی کی بین نشانیوں کو جلا بخشی گئی اور جہاں پر ہر ایک کے سر پر امن و امان کی چھتری قرار دی گئی۔
دلوں اور ذکر و خشوع کو زمزم میں پاک کریں۔ اپنی بصیرت کی آنکھ کو حضرت حق کی تابندہ آیات پر کھول دیں۔اخلاص و تسلیم پر جو کہ حقیقی عبودیت کی علامت ہیں ٹوٹ پڑیں۔ اس باپ کی یاد کوجو کمال تسلیم کے ساتھ اپنے اسماعیل کو قربانگاہ تک لے کر گئے،بار بار اپنے دل میں زندہ کیجئے۔ اس طرح وہ منور طریق جو کہ رب جلیل سے دوستی کے لئے ہمارے سامنے کھول دی گئی ہے اسے پہچانئے اورسچے مومن کے عزم اور نیت صادقانہ کے ساتھ اس پر قدم رکھیں۔
مقام ابراہیم انہیں آیات بینات میں سے ایک ہے۔ کعبہ شریف کے پاس ابراہیم علیہ السلام کی قدم گاہ مقام ابراہیم کی واحد نشانی ہے، مقام ابراہیم ان کے ایثار،اخلاص اور قربانی کا مقام ہے۔ نفسانی تقاضوں اور پدری جذبات کے سامنے اور کفر و شرک کے غلبے اور نمرود زمانہ کے تسلط کے آگے ڈٹ جانے کا مقام ہے۔ نجات کے یہ دونوں راستے امت اسلامی کے ہم سب افراد کے سامنے موجود ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی جرات، بہادری اور محکم ارادہ ہمیں ان مقاصد کی طرف روانہ کر سکتا ہے جن کی طرف آدم سے خاتم تک تمام الہی پیغمبروں نے ہمیں دعوت دی ہے اور اس راستے پر چلنے والوں کو دنیا و آخرت میں عزت و سعادت کا وعدہ فرمایا ہے۔ امت مسلمہ کے اس عظیم محضر میں، شایستہ یہی ہے کہ حجاج کرام عالم اسلام کے اہم ترین مسائل پر توجہ دیں۔ ان بے شمار مسایل میں سے سرفہرست، بعض اسلامی ممالک میں برپا ہونے والا انقلاب اور عوامی قیام ہے۔ گذشتہ سال حج اور امسال حج کے درمیانی عرصہ میں عالم اسلام میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ امت مسلمہ کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور مادی اور روحانی ترقی اور عزت و افتخار سے سرشار ایک روشن مستقبل کی نوید دے سکتے ہیں۔ مصر، تیونس اور لیبیامیں فاسد، محتاج اور ڈیکٹیٹر طاغوت، تخت اقتدار سے گر چکے ہیں جبکہ بعض دوسرے ممالک میں عوام کی ٹھاٹھیں مارتی لہروں نے زر و زور اور اقتدار کے محلات میں ویرانی اور تباہی کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
ہماری امت کی تاریخ کے اس تازہ باب نے ایسے حقایق آشکار کئے ہیں جو کہ مکمل طور پر آیات بینات الہی ہیں اور ہمارے لئے حیات بخش سبق لئے ہوئے ہیں۔ ان حقایق کو اسلامی امہ کی تمام اقوام کے محاسبات میں استعمال میں لایا جانا چاہئے۔
سب سے پہلے یہ کہ جو اقوام کئی دھائیوں سے غیروں کے سیاسی تسلط میں رہ رہی تھیں ان کے اندر سے ایسی جوان نسل ظاہر ہوئی ہے جو اپنے اوپر محکم یقین اور تحسین بر انگیز جذبے کے ساتھ خطرات کو قبول کرتے ہوئے مسلط شدہ طاقتوں کے مقابلے پر کھڑی ہو کر اپنی تقدیر بدلنے پر کمر بستہ ہے۔
دوسرے یہ کہ سیکولر حکمرانوں کے تسلط کے باوجود اپنے ممالک میں دین کو محو کرنے کے لئے ان کی ظاہری اور خفیہ کوششوں کے با وصف، اسلام نے بھرپور اور پرشکوہ اثر و رسوخ کے ذریعے دلوں اور زبانوں کو نور ہدایت بخشی اور کروڑوں لوگوں کے گفتار و کردار کی صورت چشمہ جوشان کی طرح، ان کے رویوں اور اجتماعات کو رونق و شادابی عطا کی ہے۔ اذانیں، عبادات، اللہ اکبر کی صدائیں اور دوسرے اسلامی نعرے اور تیونس کے حالیہ انتخابات اس حقیقت کی واضع نشانی اور برھان قاطع ہیں۔ بلاشبہ اسلامی ممالک میں سے ہر ایک ملک میں غیرجانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کا نتیجہ وہی ہو گا جو تیونس میں سامنے آیا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس ایک سال کے دوران پیش آنے والے واقعات نے سب پر یہ واضع کر دیا ہے کہ خدائے عزیز و قدیر نے اقوام کے عزم و ارادوں میں ایک ایسی طاقت رکھ دی ہے کہ کسی دوسری طاقت میں اس کا مقابلہ کرنے کی جرات اور سکت ہی نہیں ہے۔ اقوام اسی خداداد طاقت کے بل بوتے پر اپنی تقدیر کو بدل سکنے کی طاقت رکھتی ہیں اور اس طرح خدا کی نصرت کو اپنے شامل حال کر سکتی ہیں۔
چوتھے یہ کہ استکباری حکومتوں نے، جن میں سر فہرست امریکا ہے ، کئی دھائیوں سے مختلف سیاسی اور سیکورٹی کے ہتھکنڈوں کے ذریعے خطے میں موجود حکومتوں کو اپنا تابع فرمان اور اپنے نصایح کا پایبند بنا کر، دنیا کے اس حساس ترین خطے میں اپنے اقتصادی ،ثقافتی اور سیاسی تسلط کے لئے رکاوٹوں سے پاک وسیع شاہراہ بنا رکھی تھی ، اب اس خطے کی اقوام کی نفرت و بیزاری کی آماجگاہ بن چکی ہیں۔
ہمیں یہ اطمینان رکھنا چاہئے کہ ان عوامی انقلابوں کے نتیجے میں برقرارہونے والے نظام سابقہ ذلت آمیز غیرمتوازن رویوں کے سامنے تسلیم نہیں ہونگے اور اس خطے کی اقوام کے ہاتھوں سیاسی جغرافیہ ،عزت و استقلال کاملہ کی طرف تبدیل ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کہ مغربی طاقتوں کا منافقانہ اور دھوکے بازی پر مبنی مزاج اس خطے کے عوام پر آشکار ہو چکا ہے۔ امریکا اور یورپ نے حتی الامکان مصر،تیونس اور لیبیا میں اپنے مہروں کو بچانے کیلئے زور لگایا اور جب عوام کا ارادہ ان کی خواہشات پر فایق آ گیا تب کامران عوام کے لئے دھوکے پر مبنی دوستی کی مسکراہٹ سجائی۔
اللہ تعالی کی روشن آیات اور بیش قیمت حقایق جو گذشتہ ایک سال کے عرصے میں اس خطے میں رونما ہوئے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہیں اور صاحبان تدبر و بصیرت کے لئے ان کا مشاہدہ اور ادراک دشوار نہیں ہے۔لیکن اس سب کے باوجود تمام امت مسلمہ اور خصوصا قیام کرنے والی اقوام کو دو بنیادی عوامل کی ضرورت ہے:
پہلے: قیام میں تسلسل و تداوم اور محکم ارادوں میں نرمی سے شدید پرہیز۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یوں فرمایا ہے” فاستقم کما امرت و من تاب معک و لا تطغوا“ اور ” فلذلک فادع واستقم کما امرت“، اور حضرت موسی علیہ السلام کے بقول، ”وقال موسی لقومہ استعینوا باللہ و اصبروا، ان الارض للہ یورثھا من یشاءمن عبادہ والعاقبتہ للمتقین“، قیام کرنے والی اقوام کے لئے موجودہ زمانے میں تقوی کا سب سے بڑا مصداق یہ ہے کہ اپنی مبارک تحریک کو رکنے نہ دیں اور خود کو عارضی کامیابیوں کا شکار نہ ہونے دیں۔ یہ اس تقوی کا وہ اہم حصہ ہے جس کو اپنانے والے کے لئے عاقبت بخیر کی وعید عطا ہوئی ہے۔
دوسرے: بین الاقوامی مستکبرین اور ان عوامی انقلابوں سے چوٹ کھانے والی حکومتوں کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہوشیار رہنا۔ وہ لوگ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ نہیں جائیں گے اور اپنے تمام تر سیاسی، سلامتی اور مالی وسایل کے ساتھ ان ممالک میں اپنے اثر و رسوخ اور طاقت کے دوبارہ تسلط کے لئے میدان میں اتریں گے۔ ان کا ہتھیار لالچ، دھمکی، فریب اور دھوکہ ہے۔ تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خواص میں بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن پر یہ ہتھیار کارگر ثابت ہوتے ہیں اور خوف، لالچ اور غفلت انہیں شعوری یا لاشعوری طور پر دشمن کی خدمت میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ جوانوں، روشنفکر دانشوروں اور علمائے دین کی بیدار آنکھیں پوری توجہ سے اس چیز کا خیال رکھیں۔
اہم ترین خطرہ ان ممالک میں برپا ہونے والے جدید سیاسی نظام کی ساخت و پرداز پر کفر و استکبار کے محاذکی مداخلت اور اس پر اثراندازی ہے۔ وہ اپنی تمام توانائیوں کو کام میں لاتے ہوئے کوشش کریں گے تاکہ نئے برپا ہونے والے نظام ،اسلامی اور عوامی تشخص سے خالی رہیں۔ ان ممالک کے تمام مخلص و ھمدرد حضرات اور وہ تمام افراد جو اپنے ملک کی عزت ، وقار اور تکریم کے لئے پر امید ہیں ان سب کو بھرپور کوشش کرنی چاہئے تا کہ نئے نظام میں اسلامی اور عوامی ہونا اپنے تمام تر مفہوم کے ساتھ جلوہ گر ہو۔ اس کے لئے آئین کا کردارسب سے نمایاں ہے ۔ قومی وحدت اور مذہبی قبایلی اور نسلی تنوع کو تسلیم کرنا، آیندہ کامیابیوں کی اہم شرط ہے۔
مصر، تیونس اور لیبیا اور دوسرے ممالک کی جراتمند، بہادر ،بیدار اور مجاہد اقوام کو یہ جان لینا چاہئے کہ ظلم، امریکی مکر و فریب اور دوسرے مغربی مستکبران سے انکی نجات کا صرف اور صرف یہ راستہ ہے کہ دنیا میں طاقت کا توازن انکے حق میں قائم ہو جائے۔ مسلمانوں کو اپنے تمام مسائل کو دنیا کے جہان خوروں کے ساتھ قطعی طور پر حل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو عالمی طاقت ہونے کی صف میں لاکھڑا کریں۔ یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب عالم اسلام کے تمام ممالک باہمی تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ یہ ناقابل فراموش نصیحت امام خمینی ( رہ )عظیم کی ہے ۔
امریکا اور نیٹو، خبیث اور ڈکٹیٹر قذافی کے بہانے کئی ماہ تک لیبیا اور اس کے عوام پر آگ برساتے رہے ہیں۔جبکہ قذافی وہی شخص تھا جوکہ عوام کے جراتمند قیام سے پہلے ان کے نزدیک ترین دوستوں میں شمار ہوتا رہا۔ وہ اس سے گلے ملتے رہے اس کی مدد سے لیبیا کی دولت کو لوٹتے رہے اور اس کو مزید بہلانے کے لئے اس کے ہاتھ کو گرم جوشی سے دباتے تھے یا پھر اس پر بوسے دیتے تھے۔ عوام کے انقلاب کے بعد اسی کو بہانہ بنا کر لیبیا کا تمام تر بنیادی ڈھانچہ تباہ و برباد کر دیا۔ کون سی حکومت ہے جس نے نیٹو کو عوام کے قتل عام اور لیبیا کی تباہی جیسے المیے سے روکا ہو؟ جب تک مغربی وحشی اور خون خوار طاقتوں کے ہاتھ اور دانت توڑ نہ دئیے جائیں گے اس طرح کے خطرات اسلامی ممالک کو درپیش رہیں گے۔ ان خطرات سے نجات ما سوائے عالمی اسلامی بلاک بنانے کے ممکن نہیں ہے۔
مغرب، امریکا اور صیہونیت ہمیشہ کی نسبت آج سب سے زیادہ کمزور ہیں ۔ اقتصادی مسائل، افغانستان و عراق میں پے در پے ناکامیاں، امریکی اور دوسرے مغربی ممالک کے عوام کے شدید اعتراضات جو کہ روز بروز وسیع تر ہو رہے ہیں، فلسطین و لبنان کے عوام کی جان فشانیاں، یمن، بحرین اور بعض دوسرے امریکا کے زیر اثر ممالک کے عوام کا جراتمندانہ قیام، یہ سب کے سب امت مسلمہ اور بخصوص جدید انقلابی ممالک کے لئے بہت بڑی بشارت ہیں۔ پورے عالم اسلام اور خصوصا مصر، تیونس اور لیبیا کے تمام مومنین مرد و خواتین، بین الاقوامی اسلامی طاقت کے قیام کے لئے اس موقعہ سے زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھائیں۔ تحریکوں کے اکابرین خداوند بزرگ پر توکل اور اس کی نصرت و امداد کے وعدے پر بھروسہ کریں اور امت مسلمہ کی تاریخ کے اس جدید باب کو اپنے زندہ و جاوید افتخارات کے ساتھ، جو کہ رضائے الہی کا باعث اور اس کی نصرت و امداد کے لئے راہ ہمواری ہے زینت و آراستہ کریں۔
والسلام علی عباداللہ الصالحین
سید علی حسینی خامنہ ای
۵ آبان 1390ھ ش
29 ذیقعدہ 1432 ھ
10m:25s
21705
Paighambar Muballigh-e-Tauheed | H.I Urooj Zaidi - Urdu
Record date: 01 Dec 2019 - پیغمبر،مبلّغِ توحید
AL-Mehdi Educational Society proudly presents new Executive Refresher Course for...
Record date: 01 Dec 2019 - پیغمبر،مبلّغِ توحید
AL-Mehdi Educational Society proudly presents new Executive Refresher Course for the year 2019 under the supervision of specialist Ulema and Scholars who will deliver though provoking lectures Every Weekend.
These video lectures are presented by almehdi educational society, Karachi for our youth.
🚩خداوندعالم نے کتنی قسم کی موجودات کو خلق کیا ؟
🚩خدا کی کل نعمتوں پر انسان کی عقل کی رسائی کیوں نہیں ؟
🚩ان ہستیوں کے توسل سے ہم توحید تک پہنچ سکتے ہیں ؟
🚩ہم اصل توحید تک کس طرح پہنچ سکتے ہیں ؟
🚩رحلت رسولؐ کے بعد نظریہ جبر کی شروعات کس طرح ہوئی؟
🚩کیا تفسیر قرآن بالرائے صحیح ہے؟
🚩قرآن کا محرم بننے سے کیا مراد ہے ؟
🚩کیا علوم کا محض دعویٰ کرنا کافی ہے ؟
🚩امام عسکریؑ کے دور میں کون سا فرقہ وجود میں آیا؟
🚩کیا خدا کی ذات اور صفات الگ الگ ہیں؟
🚩تشبیہ اور تنزی سے کیا مراد ہے ؟
🚩کیا خدا کو کسی فعل کے انجام دہی کے لیے کسی چیز کی ضرورت ہے ؟
🚩خدا نے توحید کا پیغام انبیاء کے ذریعے کیوں پہنچایا ؟
🚩خوارج کا اعتراض کیا تھا ؟
🚩علماء اور عوام کا کیا فریضہ ہے ؟
‼اور جانئیے بہت کچھ
For more details visit:
📡 www.almehdies.com
🖥 www.facebook.com/groups/almehdies
🎥 www.youtube.com/almehdies
🎥 www.shiatv.net
54m:49s
2364
[Speech] H.I Ghulam Abbas Raesi | Noor-e-Wilayat Convention 2019 |...
Noor-e-Wilayat Convention 2019
بیسواں دو سالہ تنظیمی و تربیتی نور ولایت کنونشن
Speech: H.I Ghulam...
Noor-e-Wilayat Convention 2019
بیسواں دو سالہ تنظیمی و تربیتی نور ولایت کنونشن
Speech: H.I Ghulam Abbas Raesi
Topic: Aqeeda-e-Touheed ka Insaani Hayaat Par Asar
عیقدہ توحید کا انسانی حیات پر اثر
Date: 23 March 2019
Venue: Al-Mohsin Hall, Karachi
Imamia Organization Pakistan
امامیہ آرگنائزیشن پاکستان
34m:38s
4240
Video Tags:
Noor
e
Wilayat,Convention,Imamia
Organization
Pakistan,IO
Pak,Karachi,Al
Mohsin
Hall,تنظیمی,تربیتی,نور
ولایت
کنونشن,المحسن
ہال,کراچی,امامیہ
آرگنائزیشن
پاکستان,Pakistan,عیقدہ
توحید,Aqeeda
e
Touheed,Insaani
Hayaat,Ghulam
Abbas
Raesi,غلام
عباس
رئیسی
[09 May2019] علمائے کرام توحید اور عدل کے...
[09 May2019] علمائے کرام توحید اور عدل کے قیام کے لئے مجاہدت کریں، رہبر انقلاب اسلامی...
[09 May2019] علمائے کرام توحید اور عدل کے قیام کے لئے مجاہدت کریں، رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید -urdu
2m:59s
1674
Video Tags:
Ulmae--Karam,,Toheed,,,Aur,,Addal,,Kay,,Qiyyam,,Kay,,Liye,,,Mujahidat,,Karain,,Sahar,,Urdu,,News
[03] Dars-e-Ikhlaqiyaat | درس اخلاقیات | H.I Kazim Abbas...
Lecture 03
Dars-e-Ikhlaqiyaat | درس اخلاقیات
Topic: Aqeeda -e- Touheed
موضوع: عقیدہ توحید
Speaker: H.I Kazim...
Lecture 03
Dars-e-Ikhlaqiyaat | درس اخلاقیات
Topic: Aqeeda -e- Touheed
موضوع: عقیدہ توحید
Speaker: H.I Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Madarsa e Imam e Zamana (atfs) , Jat Line, Karachi
بمقام: مدرسۂ امامِ زمانہ عج ، جٹ لائن ، کراچی
Date: 07 December 2019
38m:2s
3664
[04] Dars-e-Ikhlaqiyaat | درس اخلاقیات | H.I Kazim Abbas...
Lecture 04
Dars-e-Ikhlaqiyaat | درس اخلاقیات
Topic: Aqeeda -e- Touheed
موضوع: عقیدہ توحید
Speaker: H.I Kazim...
Lecture 04
Dars-e-Ikhlaqiyaat | درس اخلاقیات
Topic: Aqeeda -e- Touheed
موضوع: عقیدہ توحید
Speaker: H.I Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Madarsa e Imam e Zamana (atfs) , Jat Line, Karachi
بمقام: مدرسۂ امامِ زمانہ عج ، جٹ لائن ، کراچی
Date: 21 December 2019
26m:41s
3415
[05] Dars-e-Ikhlaqiyaat | درس اخلاقیات | H.I Kazim Abbas...
Lecture 05
Dars-e-Ikhlaqiyaat | درس اخلاقیات
Topic: Aqeeda -e- Touheed
موضوع: عقیدہ توحید
Speaker: H.I Kazim...
Lecture 05
Dars-e-Ikhlaqiyaat | درس اخلاقیات
Topic: Aqeeda -e- Touheed
موضوع: عقیدہ توحید
Speaker: H.I Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Madarsa e Imam e Zamana (atfs) , Jat Line, Karachi
بمقام: مدرسۂ امامِ زمانہ عج ، جٹ لائن ، کراچی
Date: 04 January 2020
36m:32s
2794
Lecture 20 Online Lectures 14th April 2020 Topic:Islamic Thought in the...
Lecture 20 Online Lectures 14th April 2020
Topic: Islamic Thought in the Quran (Eeman,Tauheed, Naboowat and Wilayat)...
Lecture 20 Online Lectures 14th April 2020
Topic: Islamic Thought in the Quran (Eeman,Tauheed, Naboowat and Wilayat)
Speaker: Maulana Hafiz Syed Muhammad Haider Naqvi
درس ۲۰
آن لائن دروس
ایمان، توحید، نبوت و ولایت
اسلامی طرز تفکّر در قرآن
مقرّر: مولانا حافظ سید محمد حیدر نقوی
جامعہ بعثت رجوعہ سادات چینئوت پنجاب پاکستان
61m:39s
1875
[Dars] Touheed , Imam Ali (as) Ke Nazar May | Syed Zaigham Rizvi...
Topic: Touheed , Imam Ali (as) Ke Nazar May
موضوع:توحید امام علی علیہ السلام کی نظر میں
Speaker:...
Topic: Touheed , Imam Ali (as) Ke Nazar May
موضوع:توحید امام علی علیہ السلام کی نظر میں
Speaker: Syed Zaigham Rizvi
سید ضیغم رضوی
Venue: Azakhana AbuTalib (as), Soldier Bazar , Karachi
بمقام: عزاخانہ ابوطالبؑ ، سولجر بازار ، کراچی
Date: 27 February 2021
71m:22s
1698
راہ حاکمیت توحید| امام سید علی خامنہ ای...
نجف سے کربلا ہو یا علاقائی سطح پر ہونے والی پیادہ روی، ان سے حاصل ہونے والا سب سے...
نجف سے کربلا ہو یا علاقائی سطح پر ہونے والی پیادہ روی، ان سے حاصل ہونے والا سب سے اہم درس کون سا ہے؟ یہ سفر عشق ہم کو کیا سکھاتا ہے؟ یہ سرمشق کون سے میدانوں کی مشق کے لیے مقرر کی گئی ہے؟ نسل جوان سے کیا امید ہے اور کیوں؟ وہ کون سا طرز زندگی ہے، جس کی تمنا کرنا ایک زائر کو، ایک عزادار کو اور ایک مومن جوان کو زیب دیتا ہے؟
ان سب سوالات کے جوابات جاننے کےلیے دیکھیں، ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کی یہ ویڈیو-
#ویڈیو #ولی_امرـمسلمین #پیادہ_روی #مشی #نجف_سے_کربلا #اربعین #امام_حسین #نوجوان #مومن #حاکمیت_توحید #معنویت #ارادہ #استحکام #استقامت #سوال #حسینی_زندگی
1m:25s
4295
Video Tags:
Wilyat
Media,
Media,
Production,
mashi,
naujawan,
momin,
manaviyatt,
irada,
istehkaam,
istiqamat,
sawal,
raah
hakmiyat
tawheed,
imam
SAYYED
ali
KHAMENEI,
راہ
حاکمیت
توحید,
امام
سید
علی
خامنہ
ای
کلام اسلامي | درس اول | مولانا سيد احمد...
#کلام
#theology_of_islam
#اصول
#Allmasyedahmednaqvi
(سعيدي مهر)
#monotheism
#علم_کلام
#ilm-e-kalam...
#کلام
#theology_of_islam
#اصول
#Allmasyedahmednaqvi
(سعيدي مهر)
#monotheism
#علم_کلام
#ilm-e-kalam
#Allmasyedahmednaqvi
أهم محاضرة للعلامة سيد احمد علي نقوي عن التوحيد , مهما سمعتها فلن تمل منها
توحيد الألوهية
تعليم الاطفال مبادئ التوحيد Teaching children the principles of Islam| الله خالقنا
توحيد الربوبية
The Philosophy of Kalam
علم الكلام تعريفه وموضوعه وفائدته \\ دورة علم العقيدة المستوى الأول
علم الكلام ،، ماهيته وأهمينه - أ
7دروس في كتاب خلاصة علم الكلام للعلامة السيد احمد علي نبقوي الدرس
ALLAH Ka Wajood | اللہ کا وجود |
Does God exist? کیا اللہ کا وجود ہے؟ ، क्या ईश्वर मौजूद है ? EP-7 BY ALLAMA SYED AHMED ALI NAQVI
Studying Theology and Religion
Basic Beliefs of Islam
Studying Theology and Religion at PhD level
Al-Ghazali\'s Philosophical Theology
Perspectives in Muslim Theology- Theological Foundations- Part 7- Lecture 7
What is PHILOSOPHICAL THEOLOGY? What does PHILOSOPHICAL THEOLOGY mean?
Intro to Philosophical Theology
Orthodox Christian Theology - About Islam
Muslim Theology and Islamic Mysticism - Part 1 of 2 (Understanding Islam Series
Philosophy Series - Part 7 [God and the problem of evil] - Theodicy of Mulla Sadra
ma\'rifat al nafs
How Is Hellfire Explained By Ibn Arabi and Mulla Sadra?
ILM Al KALAM Ki Bunyad , Maqsad Aur Afadiyat -
Muqaddama e ilm e Kalam/ مقدمہ علم کلام, Lecture 2, By Ustad SyedAHMED NAQVI QOM
Ilm Al Kalaam - Dr. SYED Ahmed
Ye Tauheed Hain || Short Clip|| Maulana SYED AHMED NAQVI || Power of Emaan
توحيد کیا هے - Tawheed kiya hai - What is tawheed answered in urdu - By Dr SYED AHMED NAQVI
Tawheed kise kehte hain
Tauheed kiya hai / توحید کیا ہے / तौहीद किया है / What is tawheed ? By IACTV _ Tauheed Series - 7
Tauheed | Tawheed | توحید | By SYED Ahmed NAQVI #QOM
ALLAH Ko Pehchano Maulana SYED AHMED NAQVIl Very Beautiful Bayan
Main ne Allah ko Donda
Powerful reminder] ALLAH ko chhorh ke kahan jaoge ???
Khuda Ko Kis Ne Banaya? Who Created God? | Maulana SYED AHMED NAQVI
Allah अल्लाह कौन हैं اللہ کون ہے || zaroor sunna Ek Bar || Dark Mystery
Tauheed name meaning Tauheed naam ka matlab kya hai
Tawheed Kya Hai Aur Kise Kehte Hai By SYED AHMED NAQVI
توحید کا مفہوم Tohid ka matlab तौहीद का अर्थ
35m:44s
2008
کلام اسلامي درس سوم مولانا سيد احمد...
#خدا_شناسي
#کلام_اسلامي
#Allmasyedahmednaqvi
kalam-e-islami || Theology of islam lecture no1
(سعيدي مهر)...
#خدا_شناسي
#کلام_اسلامي
#Allmasyedahmednaqvi
kalam-e-islami || Theology of islam lecture no1
(سعيدي مهر)
#monotheism
#علم_کلام
#ilm-e-kalam
#Allmasyedahmednaqvi
أهم محاضرة للعلامة سيد احمد علي نقوي عن التوحيد , مهما سمعتها فلن تمل منها
توحيد الألوهية
تعليم الاطفال مبادئ التوحيد Teaching children the principles of Islam| الله خالقنا
توحيد الربوبية
The Philosophy of Kalam
علم الكلام تعريفه وموضوعه وفائدته \\ دورة علم العقيدة المستوى الأول
علم الكلام ،، ماهيته وأهمينه - أ
7دروس في كتاب خلاصة علم الكلام للعلامة السيد احمد علي نبقوي الدرس
ALLAH Ka Wajood | اللہ کا وجود |
Does God exist? کیا اللہ کا وجود ہے؟ ، क्या ईश्वर मौजूद है ? EP-7 BY ALLAMA SYED AHMED ALI NAQVI
Studying Theology and Religion
Basic Beliefs of Islam
Studying Theology and Religion at PhD level
Al-Ghazali\'s Philosophical Theology
Perspectives in Muslim Theology- Theological Foundations- Part 7- Lecture 7
What is PHILOSOPHICAL THEOLOGY? What does PHILOSOPHICAL THEOLOGY mean?
Intro to Philosophical Theology
Orthodox Christian Theology - About Islam
Muslim Theology and Islamic Mysticism - Part 1 of 2 (Understanding Islam Series
Philosophy Series - Part 7 [God and the problem of evil] - Theodicy of Mulla Sadra
ma\'rifat al nafs
How Is Hellfire Explained By Ibn Arabi and Mulla Sadra?
ILM Al KALAM Ki Bunyad , Maqsad Aur Afadiyat -
Muqaddama e ilm e Kalam/ مقدمہ علم کلام, Lecture 2, By Ustad SyedAHMED NAQVI QOM
Ilm Al Kalaam - Dr. SYED Ahmed
Ye Tauheed Hain || Short Clip|| Maulana SYED AHMED NAQVI || Power of Emaan
توحيد کیا هے - Tawheed kiya hai - What is tawheed answered in urdu - By Dr SYED AHMED NAQVI
Tawheed kise kehte hain
Tauheed kiya hai / توحید کیا ہے / तौहीद किया है / What is tawheed ? By IACTV _ Tauheed Series - 7
Tauheed | Tawheed | توحید | By SYED Ahmed NAQVI #QOM
ALLAH Ko Pehchano Maulana SYED AHMED NAQVIl Very Beautiful Bayan
Main ne Allah ko Donda
Powerful reminder] ALLAH ko chhorh ke kahan jaoge ???
Khuda Ko Kis Ne Banaya? Who Created God? | Maulana SYED AHMED NAQVI
Allah अल्लाह कौन हैं اللہ کون ہے || zaroor sunna Ek Bar || Dark Mystery
Tauheed name meaning Tauheed naam ka matlab kya hai
Tawheed Kya Hai Aur Kise Kehte Hai By SYED AHMED NAQVI
توحید کا مفہوم Tohid ka matlab तौहीद का अर्थ
23m:22s
1902
Ilm-e-kalam lecture no 5 | علم الکلام | کلام اسلامي...
#علم_الکلام
#برهان_امکان_ووجوب
#ilm-e-kalam
#Allmasyedahmednaqvi
is ders main burhane imkano wujob ko bayan kiya gya...
#علم_الکلام
#برهان_امکان_ووجوب
#ilm-e-kalam
#Allmasyedahmednaqvi
is ders main burhane imkano wujob ko bayan kiya gya hay
khuda par kuch dlel hain un main say aik b urhan imkano wjoob hay
#monotheism
#علم_کلام
#ilm-e-kalam
#Allmasyedahmednaqvi
أهم محاضرة للعلامة سيد احمد علي نقوي عن التوحيد , مهما سمعتها فلن تمل منها
توحيد الألوهية
تعليم الاطفال مبادئ التوحيد Teaching children the principles of Islam| الله خالقنا
توحيد الربوبية
The Philosophy of Kalam
علم الكلام تعريفه وموضوعه وفائدته \\ دورة علم العقيدة المستوى الأول
علم الكلام ،، ماهيته وأهمينه - أ
7دروس في كتاب خلاصة علم الكلام للعلامة السيد احمد علي نبقوي الدرس
ALLAH Ka Wajood | اللہ کا وجود |
Does God exist? کیا اللہ کا وجود ہے؟ ، क्या ईश्वर मौजूद है ? EP-7 BY ALLAMA SYED AHMED ALI NAQVI
Studying Theology and Religion
Basic Beliefs of Islam
Studying Theology and Religion at PhD level
Al-Ghazali\'s Philosophical Theology
Perspectives in Muslim Theology- Theological Foundations- Part 7- Lecture 7
What is PHILOSOPHICAL THEOLOGY? What does PHILOSOPHICAL THEOLOGY mean?
Intro to Philosophical Theology
Orthodox Christian Theology - About Islam
Muslim Theology and Islamic Mysticism - Part 1 of 2 (Understanding Islam Series
Philosophy Series - Part 7 [God and the problem of evil] - Theodicy of Mulla Sadra
ma\'rifat al nafs
How Is Hellfire Explained By Ibn Arabi and Mulla Sadra?
ILM Al KALAM Ki Bunyad , Maqsad Aur Afadiyat -
Muqaddama e ilm e Kalam/ مقدمہ علم کلام, Lecture 2, By Ustad SyedAHMED NAQVI QOM
Ilm Al Kalaam - Dr. SYED Ahmed
Ye Tauheed Hain || Short Clip|| Maulana SYED AHMED NAQVI || Power of Emaan
توحيد کیا هے - Tawheed kiya hai - What is tawheed answered in urdu - By Dr SYED AHMED NAQVI
Tawheed kise kehte hain
Tauheed kiya hai / توحید کیا ہے / तौहीद किया है / What is tawheed ? By IACTV _ Tauheed Series - 7
Tauheed | Tawheed | توحید | By SYED Ahmed NAQVI #QOM
ALLAH Ko Pehchano Maulana SYED AHMED NAQVIl Very Beautiful Bayan
Main ne Allah ko Donda
Powerful reminder] ALLAH ko chhorh ke kahan jaoge ???
Khuda Ko Kis Ne Banaya? Who Created God? | Maulana SYED AHMED NAQVI
Allah अल्लाह कौन हैं اللہ کون ہے || zaroor sunna Ek Bar || Dark Mystery
Tauheed name meaning Tauheed naam ka matlab kya hai
Tawheed Kya Hai Aur Kise Kehte Hai By SYED AHMED NAQVI
توحید کا مفہوم Tohid ka matlab तौहीद का अर्थ
27m:30s
2060
کلام اسلامي درس دوم (سعيدي مهر)...
#خدا_شناسي
#کلام_اسلامي
#Allmasyedahmednaqvi
#monotheism
#علم_کلام
#ilm-e-kalam
#Allmasyedahmednaqvi
أهم...
#خدا_شناسي
#کلام_اسلامي
#Allmasyedahmednaqvi
#monotheism
#علم_کلام
#ilm-e-kalam
#Allmasyedahmednaqvi
أهم محاضرة للعلامة سيد احمد علي نقوي عن التوحيد , مهما سمعتها فلن تمل منها
توحيد الألوهية
تعليم الاطفال مبادئ التوحيد Teaching children the principles of Islam| الله خالقنا
توحيد الربوبية
The Philosophy of Kalam
علم الكلام تعريفه وموضوعه وفائدته \\ دورة علم العقيدة المستوى الأول
علم الكلام ،، ماهيته وأهمينه - أ
7دروس في كتاب خلاصة علم الكلام للعلامة السيد احمد علي نبقوي الدرس
ALLAH Ka Wajood | اللہ کا وجود |
Does God exist? کیا اللہ کا وجود ہے؟ ، क्या ईश्वर मौजूद है ? EP-7 BY ALLAMA SYED AHMED ALI NAQVI
Studying Theology and Religion
Basic Beliefs of Islam
Studying Theology and Religion at PhD level
Al-Ghazali\'s Philosophical Theology
Perspectives in Muslim Theology- Theological Foundations- Part 7- Lecture 7
What is PHILOSOPHICAL THEOLOGY? What does PHILOSOPHICAL THEOLOGY mean?
Intro to Philosophical Theology
Orthodox Christian Theology - About Islam
Muslim Theology and Islamic Mysticism - Part 1 of 2 (Understanding Islam Series
Philosophy Series - Part 7 [God and the problem of evil] - Theodicy of Mulla Sadra
ma\'rifat al nafs
How Is Hellfire Explained By Ibn Arabi and Mulla Sadra?
ILM Al KALAM Ki Bunyad , Maqsad Aur Afadiyat -
Muqaddama e ilm e Kalam/ مقدمہ علم کلام, Lecture 2, By Ustad SyedAHMED NAQVI QOM
Ilm Al Kalaam - Dr. SYED Ahmed
Ye Tauheed Hain || Short Clip|| Maulana SYED AHMED NAQVI || Power of Emaan
توحيد کیا هے - Tawheed kiya hai - What is tawheed answered in urdu - By Dr SYED AHMED NAQVI
Tawheed kise kehte hain
Tauheed kiya hai / توحید کیا ہے / तौहीद किया है / What is tawheed ? By IACTV _ Tauheed Series - 7
Tauheed | Tawheed | توحید | By SYED Ahmed NAQVI #QOM
ALLAH Ko Pehchano Maulana SYED AHMED NAQVIl Very Beautiful Bayan
Main ne Allah ko Donda
Powerful reminder] ALLAH ko chhorh ke kahan jaoge ???
Khuda Ko Kis Ne Banaya? Who Created God? | Maulana SYED AHMED NAQVI
Allah अल्लाह कौन हैं اللہ کون ہے || zaroor sunna Ek Bar || Dark Mystery
Tauheed name meaning Tauheed naam ka matlab kya hai
Tawheed Kya Hai Aur Kise Kehte Hai By SYED AHMED NAQVI
توحید کا مفہوم Tohid ka matlab तौहीद का अर्थ
36m:47s
1765
کلام اسلامي | درس چھارم (سعيدي مهر) |...
#خدا_شناسي
#kalam-e-islami
#kalam
IS DERS M HUM BAYAN KARAIN GYY KAY BURHAN NAZM KIA HAY?
#monotheism
#علم_کلام
#ilm-e-kalam...
#خدا_شناسي
#kalam-e-islami
#kalam
IS DERS M HUM BAYAN KARAIN GYY KAY BURHAN NAZM KIA HAY?
#monotheism
#علم_کلام
#ilm-e-kalam
#Allmasyedahmednaqvi
أهم محاضرة للعلامة سيد احمد علي نقوي عن التوحيد , مهما سمعتها فلن تمل منها
توحيد الألوهية
تعليم الاطفال مبادئ التوحيد Teaching children the principles of Islam| الله خالقنا
توحيد الربوبية
The Philosophy of Kalam
علم الكلام تعريفه وموضوعه وفائدته \\ دورة علم العقيدة المستوى الأول
علم الكلام ،، ماهيته وأهمينه - أ
7دروس في كتاب خلاصة علم الكلام للعلامة السيد احمد علي نبقوي الدرس
ALLAH Ka Wajood | اللہ کا وجود |
Does God exist? کیا اللہ کا وجود ہے؟ ، क्या ईश्वर मौजूद है ? EP-7 BY ALLAMA SYED AHMED ALI NAQVI
Studying Theology and Religion
Basic Beliefs of Islam
Studying Theology and Religion at PhD level
Al-Ghazali\'s Philosophical Theology
Perspectives in Muslim Theology- Theological Foundations- Part 7- Lecture 7
What is PHILOSOPHICAL THEOLOGY? What does PHILOSOPHICAL THEOLOGY mean?
Intro to Philosophical Theology
Orthodox Christian Theology - About Islam
Muslim Theology and Islamic Mysticism - Part 1 of 2 (Understanding Islam Series
Philosophy Series - Part 7 [God and the problem of evil] - Theodicy of Mulla Sadra
ma\'rifat al nafs
How Is Hellfire Explained By Ibn Arabi and Mulla Sadra?
ILM Al KALAM Ki Bunyad , Maqsad Aur Afadiyat -
Muqaddama e ilm e Kalam/ مقدمہ علم کلام, Lecture 2, By Ustad SyedAHMED NAQVI QOM
Ilm Al Kalaam - Dr. SYED Ahmed
Ye Tauheed Hain || Short Clip|| Maulana SYED AHMED NAQVI || Power of Emaan
توحيد کیا هے - Tawheed kiya hai - What is tawheed answered in urdu - By Dr SYED AHMED NAQVI
Tawheed kise kehte hain
Tauheed kiya hai / توحید کیا ہے / तौहीद किया है / What is tawheed ? By IACTV _ Tauheed Series - 7
Tauheed | Tawheed | توحید | By SYED Ahmed NAQVI #QOM
ALLAH Ko Pehchano Maulana SYED AHMED NAQVIl Very Beautiful Bayan
Main ne Allah ko Donda
Powerful reminder] ALLAH ko chhorh ke kahan jaoge ???
Khuda Ko Kis Ne Banaya? Who Created God? | Maulana SYED AHMED NAQVI
Allah अल्लाह कौन हैं اللہ کون ہے || zaroor sunna Ek Bar || Dark Mystery
Tauheed name meaning Tauheed naam ka matlab kya hai
Tawheed Kya Hai Aur Kise Kehte Hai By SYED AHMED NAQVI
توحید کا مفہوم Tohid ka matlab तौहीद का अर्थ
27m:58s
1866
What is monotheism? ما هو التوحيد | Toheed kia hay? |...
#monotheism
#علم_کلام
#ilm-e-kalam
#Allmasyedahmednaqvi
أهم محاضرة للعلامة سيد احمد علي نقوي عن...
#monotheism
#علم_کلام
#ilm-e-kalam
#Allmasyedahmednaqvi
أهم محاضرة للعلامة سيد احمد علي نقوي عن التوحيد , مهما سمعتها فلن تمل منها
توحيد الألوهية
تعليم الاطفال مبادئ التوحيد Teaching children the principles of Islam| الله خالقنا
توحيد الربوبية
The Philosophy of Kalam
علم الكلام تعريفه وموضوعه وفائدته \\ دورة علم العقيدة المستوى الأول
علم الكلام ،، ماهيته وأهمينه - أ
7دروس في كتاب خلاصة علم الكلام للعلامة السيد احمد علي نبقوي الدرس
ALLAH Ka Wajood | اللہ کا وجود |
Does God exist? کیا اللہ کا وجود ہے؟ ، क्या ईश्वर मौजूद है ? EP-7 BY ALLAMA SYED AHMED ALI NAQVI
Studying Theology and Religion
Basic Beliefs of Islam
Studying Theology and Religion at PhD level
Al-Ghazali\'s Philosophical Theology
Perspectives in Muslim Theology- Theological Foundations- Part 7- Lecture 7
What is PHILOSOPHICAL THEOLOGY? What does PHILOSOPHICAL THEOLOGY mean?
Intro to Philosophical Theology
Orthodox Christian Theology - About Islam
Muslim Theology and Islamic Mysticism - Part 1 of 2 (Understanding Islam Series
Philosophy Series - Part 7 [God and the problem of evil] - Theodicy of Mulla Sadra
ma\'rifat al nafs
How Is Hellfire Explained By Ibn Arabi and Mulla Sadra?
ILM Al KALAM Ki Bunyad , Maqsad Aur Afadiyat -
Muqaddama e ilm e Kalam/ مقدمہ علم کلام, Lecture 2, By Ustad SyedAHMED NAQVI QOM
Ilm Al Kalaam - Dr. SYED Ahmed
Ye Tauheed Hain || Short Clip|| Maulana SYED AHMED NAQVI || Power of Emaan
توحيد کیا هے - Tawheed kiya hai - What is tawheed answered in urdu - By Dr SYED AHMED NAQVI
Tawheed kise kehte hain
Tauheed kiya hai / توحید کیا ہے / तौहीद किया है / What is tawheed ? By IACTV _ Tauheed Series - 7
Tauheed | Tawheed | توحید | By SYED Ahmed NAQVI #QOM
ALLAH Ko Pehchano Maulana SYED AHMED NAQVIl Very Beautiful Bayan
Main ne Allah ko Donda
Powerful reminder] ALLAH ko chhorh ke kahan jaoge ???
Khuda Ko Kis Ne Banaya? Who Created God? | Maulana SYED AHMED NAQVI
Allah अल्लाह कौन हैं اللہ کون ہے || zaroor sunna Ek Bar || Dark Mystery
Tauheed name meaning Tauheed naam ka matlab kya hai
Tawheed Kya Hai Aur Kise Kehte Hai By SYED AHMED NAQVI
توحید کا مفہوم Tohid ka matlab तौहीद का अर्थ
38m:46s
1894
Ilm e kalam lecture no 6 | علم الکلام | کلام اسلامي...
#علم_کلام
#کلام_اسلامي
#ilm-e-kalam
#Allmasyedahmednaqvi
The reason for order in the Qur\'an and hadiths
#monotheism...
#علم_کلام
#کلام_اسلامي
#ilm-e-kalam
#Allmasyedahmednaqvi
The reason for order in the Qur\'an and hadiths
#monotheism
#علم_کلام
#ilm-e-kalam
#Allmasyedahmednaqvi
أهم محاضرة للعلامة سيد احمد علي نقوي عن التوحيد , مهما سمعتها فلن تمل منها
توحيد الألوهية
تعليم الاطفال مبادئ التوحيد Teaching children the principles of Islam| الله خالقنا
توحيد الربوبية
The Philosophy of Kalam
علم الكلام تعريفه وموضوعه وفائدته \\ دورة علم العقيدة المستوى الأول
علم الكلام ،، ماهيته وأهمينه - أ
7دروس في كتاب خلاصة علم الكلام للعلامة السيد احمد علي نبقوي الدرس
ALLAH Ka Wajood | اللہ کا وجود |
Does God exist? کیا اللہ کا وجود ہے؟ ، क्या ईश्वर मौजूद है ? EP-7 BY ALLAMA SYED AHMED ALI NAQVI
Studying Theology and Religion
Basic Beliefs of Islam
Studying Theology and Religion at PhD level
Al-Ghazali\'s Philosophical Theology
Perspectives in Muslim Theology- Theological Foundations- Part 7- Lecture 7
What is PHILOSOPHICAL THEOLOGY? What does PHILOSOPHICAL THEOLOGY mean?
Intro to Philosophical Theology
Orthodox Christian Theology - About Islam
Muslim Theology and Islamic Mysticism - Part 1 of 2 (Understanding Islam Series
Philosophy Series - Part 7 [God and the problem of evil] - Theodicy of Mulla Sadra
ma\'rifat al nafs
How Is Hellfire Explained By Ibn Arabi and Mulla Sadra?
ILM Al KALAM Ki Bunyad , Maqsad Aur Afadiyat -
Muqaddama e ilm e Kalam/ مقدمہ علم کلام, Lecture 2, By Ustad SyedAHMED NAQVI QOM
Ilm Al Kalaam - Dr. SYED Ahmed
Ye Tauheed Hain || Short Clip|| Maulana SYED AHMED NAQVI || Power of Emaan
توحيد کیا هے - Tawheed kiya hai - What is tawheed answered in urdu - By Dr SYED AHMED NAQVI
Tawheed kise kehte hain
Tauheed kiya hai / توحید کیا ہے / तौहीद किया है / What is tawheed ? By IACTV _ Tauheed Series - 7
Tauheed | Tawheed | توحید | By SYED Ahmed NAQVI #QOM
ALLAH Ko Pehchano Maulana SYED AHMED NAQVIl Very Beautiful Bayan
Main ne Allah ko Donda
Powerful reminder] ALLAH ko chhorh ke kahan jaoge ???
Khuda Ko Kis Ne Banaya? Who Created God? | Maulana SYED AHMED NAQVI
Allah अल्लाह कौन हैं اللہ کون ہے || zaroor sunna Ek Bar || Dark Mystery
Tauheed name meaning Tauheed naam ka matlab kya hai
Tawheed Kya Hai Aur Kise Kehte Hai By SYED AHMED NAQVI
توحید کا مفہوم Tohid ka matlab तौहीद का अर्थ
22m:41s
2081
[FARSI] HAJJ Message 2013 - Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei
پیام به كنگره عظیم حج
حضرت آیتالله العظمی خامنهای به مناسبت برگزاری...
پیام به كنگره عظیم حج
حضرت آیتالله العظمی خامنهای به مناسبت برگزاری كنگرهی عظیم حج پیامی صادر كردند.
متن این پیام كه روز دوشنبه بیست و دوم آبانماه ۱۳۹۲ توسط حجتالاسلام قاضیعسكر -نماينده ولی فقيه و سرپرست حجاج ایرانی- در مراسم برائت از مشركان در صحرای عرفات قرائت شد، به این شرح است:
بسم اللّه الرّحمن الرّحیم
والحمدللّه ربّ العالمین و الصّلاة والسّلام علی سیّدالانبیاء و المرسلین و علی آله الطّیّبین و صحبه المنتجبین
فرا رسیدن موسم حج را باید عید بزرگ امّت اسلامی به شمار آورد. فرصت مغتنمی كه این روزهای گرانبها در همهی سالها برای مسلمانان جهان پدید میآورد، كیمیای معجزهگری است كه اگر قدر آن شناخته و چنانكه شایسته است به كار گرفته شود، بسیاری از آسیبها و آسیبپذیریهای دنیای اسلام، علاج خواهد شد.
حج، چشمهی جوشان فیض الهی است. یكایك شما حاجیان سعادتمند، اكنون این اقبال بلند را به دست آوردهاید كه در این اعمال و مناسكِ آكنده از صفا و معنویّت، دل و جان را شستشویی بسزا داده، از این منبع رحمت و عزّت و قدرت، ذخیرهای برای همهی عمر خویش بردارید. خشوع و تسلیم در برابر خدای رحیم، تعهّد به وظائفی كه بر دوش مسلمان نهاده شده است، نشاط و حركت و اقدام در كار دین و دنیا، رحم و گذشت در تعامل با برادران، جرأت و اعتماد به نفس در برابر حوادث دشوار، امید به كمك و دستگیری خداوند در همه جا و همه چیز، و كوتاهِ سخن ساخت و پرداخت انسانی در طراز مسلمانی را در این عرصهی الهیِ آموزش و پرورش، میتوانید برای خویش تدارك ببینید و خودِ آراسته به این زیورها و بهرهیافته از این ذخیرهها را برای كشور خویش و ملّت خویش و در نهایت برای امّت اسلامی، سوغات برید.
امّت اسلامی امروز بیش از هر چیز به انسانهایی نیاز دارد كه اندیشه و عمل را در كنار ایمان و صفا و اخلاص، و مقاومت در برابر دشمنان كینهورز را در كنار خودسازی معنوی و روحی، فراهم سازند. این یگانه راه نجات جامعهی بزرگ مسلمانان از گرفتاریهایی است كه یا آشكارا به دست دشمن و یا با سستیِ عزم و ایمان و بصیرت، از زمانهای دور در آنها فروافتاده است.
بیشك دوران كنونی، دوران بیداری و هویّتیابی مسلمانان است؛ این حقیقت را از خلال چالشهایی كه كشورهای مسلمان با آن روبهرو شدهاند نیز بروشنی میتوان دریافت. درست در همین شرایط است كه عزم و ارادهی متّكی به ایمان و توكّل و بصیرت و تدبیر، میتواند ملّتهای مسلمان را در این چالشها به پیروزی و سرافرازی برساند و عزّت و كرامت را در سرنوشت آنان رقم زند. جبههی مقابل كه بیداری و عزّت مسلمانان را بر نمیتابد، با همهی توان به میدان آمده و از همهی ابزارهای امنیّتی، روانی، نظامی، اقتصادی و تبلیغاتی برای انفعال و سركوب مسلمانان و به خود مشغول ساختنِ آنان بهره میگیرد. نگاهی به وضعیّت كشورهای غرب آسیا از پاكستان و افغانستان تا سوریّه و عراق و فلسطین و كشورهای خلیج فارس، و نیز كشورهای شمال آفریقا از لیبی و مصر و تونس تا سودان و برخی كشورهای دیگر، حقایق بسیاری را روشن میسازد. جنگهای داخلی؛ عصبیّتهای كور دینی و مذهبی؛ بیثباتیهای سیاسی؛ رواج تروریسم قساوتآمیز؛ ظهور گروهها و جریانهای افراطگر كه به شیوهی اقوام وحشی تاریخ، سینهی انسانها را میشكافند و قلب آنان را با دندان میدرند؛ مسلّحینی كه كودكان و زنان را میكشند، مردان را سر میبرند و به نوامیس تجاوز میكنند، و حتّی در مواردی این جنایات شرمآور و مشمئزكننده را به نام و زیر پرچم دین مرتكب میشوند؛ همه و همه محصول نقشهی شیطانی و استكباری سرویسهای امنیّتی بیگانگان و عوامل حكومتی همدست آنان در منطقه است كه در زمینههای مستعدّ داخلی كشورها امكان وقوع مییابد و روز ملّتها را سیاه و كام آنان را تلخ میكند. یقیناً در چنین اوضاع و احوالی نمیتوان انتظار داشت كه كشورهای مسلمان، خلأهای مادّی و معنوی خود را ترمیم كنند و به امنیّت و رفاه و پیشرفت علمی و اقتدار بینالمللی كه بركات بیداری و هویّتیابی است، دست یابند. این اوضاع محنتبار، میتواند بیداری اسلامی را عقیم و آمادگیهای روحی پدید آمده در دنیای اسلام را ضایع سازد و بار دیگر، سالهای دراز، ملّتهای مسلمان را به ركود و انزوا و انحطاط بكشاند و مسائل اساسی و مهمّ آنان همچون نجات فلسطین و نجات ملّتهای مسلمان از دستاندازی آمریكا و صهیونیسم را به دست فراموشی بسپارد.
علاج بنیانی و اساسی را میتوان در دو جملهی كلیدی خلاصه كرد كه هر دو از بارزترین درسهای حج است:
اوّل: اتّحاد و برادری مسلمانان در زیر لوای توحید،
و دوّم: شناخت دشمن و مقابله با نقشهها و شیوههای او.
تقویت روح اخوّت و همدلی، درس بزرگ حج است. در اینجا حتّی جدال و درشتگویی با دیگران ممنوع است. پوشش یكسان و اَعمال یكسان و حركات یكسان و رفتار مهربان در اینجا به معنی برابری و برادریِ همهی آن كسانی است كه به این كانون توحید معتقد و دلبستهاند. این ردّ صریح اسلام بر هر فكر و عقیده و دعوتی است كه گروهی از مسلمانان و معتقدان به كعبه و توحید را از دائرهی اسلام بیرون بداند. عناصر تكفیری كه امروز بازیچهی سیاست صهیونیستهای غدّار و حامیان غربی آنان شده و دست به جنایتهای سهمگین میزنند و خون مسلمانان و بیگناهان را میریزند، و كسانی از مدّعیان دینداری و ملبّسین به لباس روحانیّت كه در آتش اختلافات شیعه و سنّی و امثال آن میدمند، بدانند كه نفس مراسم حج، باطلكنندهی مدّعای آنان است. شگفتا! كسانی كه مراسم برائت از مشركان را كه ریشه در عمل پیامبر اعظم صلّیاللّه علیه و آله و سلّم دارد، جدال ممنوع قلمداد میكنند، خود از مؤثّرترین دستاندركاران ایجاد منازعههای خونین میان مسلمانانند. اینجانب همچون بسیاری از علمای اسلام و دلسوزان امّت اسلامی بار دیگر اعلام میكنم كه هر گفته و عملی كه موجب برافروختن آتش اختلاف میان مسلمانان شود و نیز اهانت به مقدّسات هر یك از گروههای مسلمان یا تكفیر یكی از مذاهب اسلامی، خدمت به اردوگاه كفر و شرك و خیانت به اسلام و حرام شرعی است.
شناخت دشمن و شیوههای او نیز دوّمین ركن است. اوّلاً وجود دشمن كینتوز را نباید به دست غفلت و فراموشی سپرد و مراسم چندبارهی رمی جمرات در حج، نشانهی نمادین این حضور ذهن همیشگی است. ثانیاً در شناخت دشمن اصلی كه امروزه همان جبههی استكبار جهانی و شبكهی جنایتكار صهیونیسم است، نباید دچار خطا شد. و ثالثاً شیوههای این دشمن عنود را كه تفرقهافكنی میان مسلمانان، و ترویج فساد سیاسی و اخلاقی، و تهدید و تطمیع نخبگان، و فشار اقتصادی بر ملّتها، و ایجاد تردید در باورهای اسلامی است، باید بخوبی تشخیص داد و وابستگان و ایادیِ دانسته و نادانستهی آنان را از این راه شناسایی كرد.
دولتهای استكباری و پیشاپیش آنان آمریكا، به كمك ابزارهای رسانهای فراگیر و پیشرفته، چهرهی واقعی خود را میپوشانند و با دعوی طرفداری از حقوق بشر و دموكراسی، رفتاری خدعهآمیز در برابر افكار عمومی ملّتها در پیش میگیرند. آنان در حالی دم از حقوق ملّتها میزنند كه ملّتهای مسلمان، هر روز بیشتر از گذشته، آتش فتنههای آنان را با جسم و جان خود لمس میكنند. یك نگاه به ملّت مظلوم فلسطین كه دهها سال است روزانه زخمِ جنایات رژیم صهیونیستی و حامیانش را دریافت میكند؛ یا به كشورهای افغانستان و پاكستان و عراق كه تروریسمِ زاییدهی سیاستهای استكبار و ایادی منطقهای آنان، زندگی را به كام ملّتهای آنان تلخ كرده است؛ یا به سوریّه كه به جرم پشتیبانی از جریان مقاومت ضدّ صهیونیستی، آماج كینهی سلطهگران بینالمللی و كارگزاران منطقهای آنان شده و به جنگ خونین داخلی گرفتار آمده است؛ یا به بحرین یا به میانمار كه در هر یك به نحوی، مسلمانان محنتزده و مغفول، و دشمنانشان مورد حمایتند؛ یا به ملّتهای دیگری كه از سوی آمریكا و متّحدانش، پیدرپی به تهاجم نظامی یا تحریم اقتصادی یا خرابكاری امنیّتی تهدید میشوند؛ میتواند چهرهی واقعی این سردمداران نظام سلطه را به همه نشان دهد. نخبگان سیاسی و فرهنگی و دینی در همه جای جهان اسلام باید خود را به افشای این حقایق، متعهّد بدانند. این وظیفهی اخلاقی و دینی همهی ما است. كشورهای شمال آفریقا كه متأسّفانه امروز در معرض اختلافات عمیق داخلی قرار گرفتهاند، بیش از همه باید به این مسئولیّت عظیم، یعنی شناخت دشمن و شیوهها و ترفندهایش توجّه كنند. ادامهی اختلافات میان جریانهای ملّی و غفلت از خطر جنگ خانگی در این كشورها، خطر بزرگی است كه خسارت آن برای امّت اسلامی به این زودیها جبران نخواهد شد.
ما البتّه تردید نداریم كه ملّتهای بهپاخاستهی آن منطقه كه بیداری اسلامی را تجسّم بخشیدند، بإذنالله اجازه نخواهند داد كه عقربهی زمان به عقب برگردد و دوران زمامداران فاسد و وابسته و دیكتاتور، تكرار شود، لیكن غفلت از نقش قدرتهای استكباری در فتنهانگیزی و دخالتهای ویرانگر، كار آنان را دشوار خواهد كرد و دوران عزّت و امنیّت و رفاه را سالها به عقب خواهد افكند. ما به توانایی ملّتها و قدرتی كه خداوند حكیم در عزم و ایمان و بصیرت تودههای مردم قرار داده است، از اعماق دل باور داریم و آن را در بیش از سه دهه در جمهوری اسلامی ایران، به چشم خود دیده و با همهی وجود خود آزمودهایم؛ همّت ما، فراخوان همهی ملّتهای مسلمان به این تجربهی برادرانشان در این كشور سرافراز و خستگیناپذیر است.
از خداوند متعال صلاح حال مسلمانان و دفع كید دشمنان را خواستارم و حجّ مقبول و سلامت جسم و جان و ذخیرهی سرشار معنوی را برای همهی شما حجّاج بیتالله مسألت میكنم.
والسّلام علیكم و رحمة اللّه
سیّد علی خامنهای
پنجم ذیالحجّه ۱۴۳۴ مصادف با ۱۹ مهرماه ۱۳۹۲
14m:43s
9552
30Jun11 ديدار مسئولان نظام در روز عید مبعث...
ديدار مسئولان نظام در روز عید مبعث با رهبر انقلاب Sayyed Ali Khamenei 30 Jun 11 - Farsi...
ديدار مسئولان نظام در روز عید مبعث با رهبر انقلاب Sayyed Ali Khamenei 30 Jun 11 - Farsi
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12833
حضرت آیت الله خامنه ای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار مسئولان نظام و قشرهای مختلف مردم، با تبریك عید شریف مبعث به ملت ایران و امت اسلامی، بعثت پیامبر اكرم (ص) را بزرگترین نعمت الهی و برترین و پربركت ترین روزهای سال خواندند و تأكید كردند: بیداری اسلامی ملتهای منطقه، حركتی در مسیر نبوی است و ملتهای مسلمان و ملت بزرگ ایران، با هوشیاری اجازه نخواهند داد امریكایی ها و صهیونیستها، با ایجاد اختلاف و حیله های دیگر، این حركت عظیم را منحرف و یا بر آن موج سواری كنند.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به «آثار تعیین كننده، بسیار عمیق و پیش برنده» دوران 23 ساله بعثت پیامبر خاتم (ص) در تاریخ و سرنوشت بشریت افزودند: نبی مكرم اسلام (ص) در همین دوران كوتاه كه فقط 10 سال آن به ایجاد نظام اسلامی اختصاص داشت، جامعه ای بر پایه های ایمان، عقلانیت، مجاهدت و عزت بنا كردند كه تمدنهای امروز بشری نیز، مدیون تمدن اسلامیِ شكل گرفته برچنین پایه هایی است.
ایشان، مشكلات و دردهای دیروز و امروز امت اسلامی را ناشی از ناسپاسی نعمت عظیم بعثت دانستند و خاطرنشان كردند: اگر ملتهای مسلمان، ایمان را در دل و عمل تقویت كنند، از عقلانیت و خرد انسانی به عنوان هدیه بزرگ الهی بهره گیرند، جهاد فی سبیل الله را در میدانهای نظامی،سیاسی، اقتصادی و فرهنگی دنبال كنند و احساس عزت و كرامت انسانی را مغتنم بشمارند یقیناً به جایگاه شایسته خود دست می یابند.
حضرت آیت الله خامنه ای، حوادث جاری در برخی كشورهای شمال افریقا و خاورمیانه را، نشان دهنده توجه ملتهای مسلمان به نعمت سعادت بخش اسلام خواندند و افزودند: بیداری عظیم اسلامی در مصر و تونس و دیگر كشورها نشان می دهد موازنه ظالمانه و تحقیركننده ای كه غربی های سلطه گر و حكام وابسته، در 150 سال اخیر بر ملتهای منطقه تحمیل كرده بودند به هم خورده و فصل جدیدی در تاریخ منطقه آغاز شده است.
رهبر انقلاب اسلامی، آینده تحولات منطقه را به فضل الهی، روشن دانستند و با اشاره به لجاجت و «جان سختی» قدرتهای مستكبر برای انكار و مخفی كردن جنبه اسلامی این تحولات افزودند: امریكایی ها، صهیونیستها و مزدوران و همراهان آنها در منطقه، همه امكانات خود را به كار گرفته اند تا حركت عظیم ملتها را منحرف كنند و با روی كار آوردن عناصر وابسته، معادلات ظالمانه گذشته را دوباره حاكم سازند اما وقتی ملتی بیدار شد و جان بر كف به میدان آمد نمی توان او را شكست داد.
ایشان با اشاره به لزوم بیداری، هوشیاری و بصیرت ملتها و نخبگان جهان اسلام در مقابل تلاشها و طرحهای پیچیده امریكا و رژیم غاصب صهیونیستی افزودند: البته تحركات سلطه گران، دردسرهایی را برای ملتهای بیدار شده به همراه خواهد آورد اما به بركت هوشیاری و مراقبت مردم و نخبگان امت اسلامی، مسیر روشنی كه در منطقه آغاز شده، انشاءالله با قوت ادامه خواهد یافت.
رهبر انقلاب اسلامی، در همین زمینه با یادآوری توطئه های گوناگون دشمنان اسلام در قبال پیروزی انقلاب اسلامی خاطرنشان كردند: ایجاد اختلاف، نفوذ، ترور، «درگیریهای قومی مذهبی»، فتنه انگیزی و تحریك دشمن خارجی به حمله به ایران از جمله تحركات ناكام مستكبران برای تضعیف حركت عظیم ملت ایران بوده است كه همین توطئه ها یا نظائر آنها در قبال ملتهای بیدار شده منطقه نیز طراحی و اجرا خواهد شد.
ایشان در تشریح راههای اصولی مقابله با اینگونه توطئه ها، پرهیز ملتها و نخبگان جهان اسلام از مباحث بیهوده و كم اهمیت، بی توجهی به «اختلافات مذهبی، قومی و سلیقه ای» و درك عظمت تاریخی قیام ملتهای مسلمان را مورد تأكید قرار دادند.
حضرت آیت الله خامنه ای، با اشاره به حمایتهای همیشگی ملت ایران و نظام اسلامی از هر حركت عدالت طلبانه و ضد استكباری افزودند: هرجا حركتی علیه امریكا و صهیونیسم روی دهد و هر ملتی كه بر ضد دیكتاتوری بین المللی امریكا و دیكتاتورهای داخلی قیام كند با حمایت ملت فهیم ایران روبرو خواهد شد.
رهبر انقلاب اسلامی، شبیه سازی را یكی از طرحهای پیچیده امریكا خواندند و با اشاره به حوادث سوریه افزودند: امریكایی ها با تلاش برای شبیه سازی حوادث مصر، تونس، یمن و لیبی، در سوریه، سعی می كنند این كشور را كه در خط مقاومت قرار دارد دچار مشكل كنند اما ماهیت حوادث سوریه با ماهیت حوادث دیگر كشورهای منطقه متفاوت است.
ایشان افزودند: جوهره بیداری اسلامی در كشورهای منطقه، حركت ضدصهیونیستی و ضد امریكایی است اما در حوادث سوریه، دست امریكا و اسرائیل آشكار است و «منطق و معیار ما ملت ایران» این است كه هرجا به نفع امریكا و صهیونیسم شعار داده شود حركت، انحرافی است.
رهبر انقلاب اسلامی افزودند: البته پایداری ملت ایران و نظام اسلامی بر این منطق و معیار دشمنان نظام را خشمگین می كند و بر توطئه های آنان می افزاید اما ملت آب دیده و مقاوم ایران، در مواضع خود سستی نخواهد كرد.
ایشان با اشاره به مظلومیت ملت بحرین افزودند: حركت مردم بحرین، ماهیتاً شبیه حركت ملت مصر و تونس و یمن است و تفكیك میان این تحركات مشابه، معنا ندارد اما متأسفانه برخی به جای توجه به حرف دل ملتها، همان راهی را می روند كه دشمنان اسلام می خواهند.
حضرت آیت الله خامنه ای در پایان سخنانشان با یادآوری كار و تلاش گسترده و پرامید دستگاههای گوناگون در سراسر كشور، موضوع ادغام وزارتخانه ها و كوچك كردن دولت را، بسیار مهم برشمردند و با اشاره به همكاری متقابل دولت و مجلس در این مسئله افزودند: اینگونه كارها باید با جدیت دنبال شود.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به طمع ورزیهای دشمنان به برخی مسائل و حوادث داخلی تأكید كردند: ملت ایران با ایستادگی، اعتماد و امید بی پایان به كمك پروردگار و مسئولان كشور با همكاری و وحدت كلمه، بار دیگر امید دشمنان را به یأس و نومیدی تبدیل خواهند كرد.
در آغاز این دیدار كه سفیران كشورهای اسلامی نیز حضور داشتند، رئیس جمهور، پیامبر خاتم را بزرگترین هدیه پروردگار به بشریت خواند و افزود: بعثت بزرگترین حادثه تاریخ است كه می تواند بشر را در گذر از مسیر نورانی كلمه توحید، به حیات طیبه و سعادت حقیقی برساند.
آقای احمدی نژاد جهل و غفلت بشر و ظلم و بی عدالتی طاغوتها را موانع اصلی بهره گیری كامل جوامع بشری از پیام حیات بخش بعثت پیامبر اعظم خواند و افزود: شیطان بزرگ امریكا و رژیم غاصب صهیونیستی با سركوب ملتها، جامعه بشری را از حركت در صراط مستقیم الهی باز می دارند.
رئیس جمهور، بشر امروز را بیش از هر زمان دیگر نیازمند پیام بعثت خواند و افزودند: ظهور بقیه الله الاعظم (عج) تكمیل كننده حادثه تاریخی بعثت و نوید سعادت حقیقی بشر خواهد بود.
28m:43s
16306
[FARSI] Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei - HAJJ Message 2011
بسماللهالرحمنالرحیم
الحمدلله رب العالمین و صلوات الله و تحیاته علی...
بسماللهالرحمنالرحیم
الحمدلله رب العالمین و صلوات الله و تحیاته علی سیدالانام محمدٍ المصطفی و آله الطیبین و صحبه المنتجبین.
اکنون بهار حج، با طراوت و صفای معنوی و شکوه و حشمت خداداد، فرا رسیده و دلهای مؤمن و مشتاق را پروانه وار بر گرد کعبهی توحید و وحدت، به پرواز درآورده است. مکه و منا و مشعر و عرفات، منزلگاه انسانهای خوشبختی است که به ندای: \" و اذّن فی الناس بالحج .. \" پاسخ گفته و به حضور در میهمانی خدای غفور و کریم سرافراز گشتهاند. اینجا همان خانهی مبارک و کانون هدایتی است که آیاتٍ بیّنات الهی از آن ساطع و چتر امان برفراز سر همگان در آن گسترده است.
دل را در زمزم صفا و ذکر و خشوع، شستشو دهید؛ چشم باطن را به آیات روشن حضرت حق بگشائید؛ به اخلاص و تسلیم که نشانهی عبودیت حقیقی است روی آورید؛ خاطرهی آن پدری را که با طوع و تسليم، اسماعيلش را به قربانگاه برد بارها و بارها در دل زنده كنيد، و بدينگونه راه روشن و آشكاري را كه براي رسيدن به دوستي ربّ جليل در برابر ما گشوده است، بشناسيد و قدم نهادن در آن را به همّت مؤمنانه و نيت صادقانهي خود، بسپاريد.
مقام ابراهيم يكي از همان آيات بيّنات است. جاي پاي ابراهيم عليهالسلام در كنار كعبهي شريف، تنها نمادي از مقام ابراهيم است. مقام ابراهيم، مقام اخلاص و گذشت و ايثار اوست؛ مقام ايستادگي او در برابر خواست نفساني و عواطف پدرانه و نيز در برابر سيطرهي كفر و شرك و سلطهي نمرود زمانه است.
اين هر دو راه نجات هم اكنون در برابر يكايك ما آحاد امت اسلامي، گشوده است. همت و شجاعت و عزم راسخ هريك از ما ميتواند ما را روانه به سوي همان هدفهائي سازد كه پيامآوران رسالت الهي از آدم تا خاتم، بشر را به سوي آن فراخوانده و وعدهي عزت و سعادت در دنيا وآخرت را به رهپويان آن دادهاند.
در اين محضر عظيمِ امت اسلامي، شايسته است كه حجگزاران به مهمترين مسائل جهان اسلام بپردازند. اكنون در رأس همهي اين مسائل، قيام و انقلاب در برخي كشورهاي مهم اسلامي است. در ميانهي حجّ سال گذشته و حج امسال، حوادثي در دنياي اسلام پديد آمده است كه ميتواند سرنوشت امت اسلامي را دگرگون ساخته و آيندهئي درخشان و سرشار از عزت و پيشرفت مادي و معنوي را نويد دهد. در مصر و تونس و ليبي طاغوتهاي ديكتاتور و فاسد و وابسته، از سرير قدرت سرنگون شدهاند و در برخي کشورهای ديگر امواج پرخروش قيام مردمي، كاخهاي زر و زور را به ويراني و نابودي تهديد ميكند.
اين صفحهي تازه گشوده از تاريخ امت ما، حقايقي را آشكار ميسازد كه همه از آيات بينات الهي است و به ما درسهاي حياتبخش ميدهد. اين حقايق بايد در همهي محاسبات ملتهاي مسلمان به كار گرفته شود.
نخست آنكه اكنون از دل ملتهائي كه دهها سال در سيطرهي سياسي بيگانگان بودهاند، نسل جواني سربرآورده است كه با اعتماد به نفس تحسين برانگيز به استقبال خطر رفته و به روياروئي با قدرتهاي مسلّط برخاسته و همت به دگرگونسازيِ وضعيت گماشته است.
ديگر آنكه به رغم تسلط و تلاش حاكمان سكولار و تلاشهاي پيدا و پنهان آنان براي دينزدائي در اين كشورها، اسلام، با نفوذ و حضوري نمايان و پرشكوه، هدايتگر دلها و زبانها گشته و چون چشمهاي جوشان در گفتار و كردار تودههاي ميليوني، به اجتماعات و رفتارهاي آنان طراوت و حيات بخشيده است. ماذنهها و مصلاّها و تكبيرها و شعارهاي اسلامي، نشانهي آشكاري از اين حقيقت و انتخابات اخير تونس برهان قاطعي بر اين مدعا است. بيگمان انتخابات آزاد در هر كشور اسلامي ديگر هم نتيجهئي جز آنچه در تونس پيش آمد، نخواهد داشت.
ديگر آنكه در حوادث اين يك سال، به همه نشان داده شد كه خداوند عزيز و قدير، در عزم و ارادهي ملتها، آن چنان قدرتي تعبيه كرده است كه هيچ قدرت دیگر را ياراي مقاومت در برابر آن نيست. ملتها با اين نيروي خداداد، قادرند سرنوشت خويش را تغيير دهند و نصرت الهي را نصيب خود سازند.
ديگر آنكه دولتهاي مستكبر و در رأس آنان امريكا، كه در طول دهها سال با ترفندهاي سياسي و امنيتي، دولتهاي منطقه را سر به فرمان خود ساخته و به پندار خود، جادهي بي مانعي براي سيطرهي روزافزون اقتصادي و فرهنگي و سياسي بر اين بخش حساس جهان، پديد آورده بودند، اكنون نخستين آماج بيزاري و نفرت ملتهاي اين منطقهاند. اطمينان بايد داشت كه نظامهاي برآمده از اين انقلابها هرگز به نامعادلهي خفتبار پيشين تن نخواهند داد و جغرافياي سياسي اين منطقه به دست ملتها و در جهت عزت و استقلال كامل آنان رقم خواهد خورد.
ديگر آنكه طبيعت مزوّر و منافقِ قدرتهاي غربي، براي مردم اين كشورها آشكار شد. در مصر و تونس و ليبي – هركدام به نوعي- آمريكا و اروپا تا توانستند در نگهداري از مهرههاي خود كوشيدند و هنگامي كه عزم ملتها برخواست آنان فائق آمد، به روي مردم پيروز لبخند مزورانهي دوستي زدند.
حقايق گرانبها و آيات بينات الهي در حوادث يكسال اخير در اين منطقه بيش از اينها است و براي اهل تدبر، ديدن و شناختن آن دشوار نيست.
ليكن با اين همه، امروز همهي امت اسلامي و بويژه ملتهاي به پاخواسته، نيازمند دو عنصر اساسياند:
نخست: تداوم ايستادگي و پرهيز شديد از سست شدن عزم راسخ. فرمان الهي به پيامبر اعظم صلياللهعليهوآلهوسلم در قرآن چنين است: \" فاستقم كما امرت و من تاب معك و لاتطغوا \" و \" فلذلك فادع و استقم كما امرت\" و نيز از زبان حضرت موسي عليهالسلام : \" و قال موسي لقومه استعينوا بالله و اصبروا، ان الارض لله يورثها من يشاء من عباده و العاقبه للمتقين\"
مصداق بزرگ تقوا در اين دوره براي ملتهاي به پاخاسته، آن است كه حركت مبارك خود را متوقف نسازند و خود را سرگرم دستآوردهاي اين مقطع نكنند. اين است بخش مهم از تقوائي كه دارندگان آن، به وعدهي \" عاقبتِ نيك\" سرافراز گشتهاند.
دوم: هشياري در برابر حيلههاي مستكبران بينالمللي و قدرتهائي كه از اين قيامها و انقلابها لطمه ديدهاند. آنها بيكار نميمانند و با همهي توان سياسي و امنيتی و مالي، براي برقراريِ دوبارهي نفوذ و قدرت خود در اين كشورها به ميدان ميآيند. ابزار آنان، تطميع و تهديد و فريب است. تجربهها نشان داده است كه درميان خواص، هستند كساني كه اين ابزارها در آنان كارگر ميشود و ترس و طمع و غفلت، آنان را دانسته يا ندانسته به خدمت دشمن درميآورد. چشم بيدار جوانان و روشنفكران و عالمان ديني بايد به دقت مراقبت كند.
مهمترين خطر، دخالت و تأثيرگذاريِ جبههي كفر و استكبار در ساخت نظام جديد سياسي در اين كشورها است. آنان همهي كوشش خود را به كار خواهند برد تا نظامهاي جديد، هويت اسلامي و مردمي نيابد. همهي دلسوزان در اين كشورها و همه آنان كه به عزت و كرامت و پيشرفت كشور خود دلبستهاند بايد تلاش كنند تا اسلاميت و مردمي بودن نظام نوين، به تمام و كمال تامين شود. نقش قانون اساسيها در اين ميان، برجسته است. اتحاد ملي و به رسميت شناختنِ دگرسانيهاي مذهبي، قبيلهئي و نژادي، شرط پيروزيهاي آينده است.
ملتهاي شجاع و به پاخاسته در مصر و تونس و ليبي و ديگر ملتهاي بيدار و مبارز بدانند، نجات آنان از ظلم و كيد آمريكا و ديگر مستكبران غربي تنها و تنها در آن است كه تعادل قوا در جهان به نفع آنان برقرار شود. مسلمانان براي اينكه بتوانند مسائل خود را به صورت جدّي با جهانخواران حل كنند بايد خود را به مرز قدرت بزرگ جهانی برسانند، و اين جز با همكاري و همدلي و اتحاد كشورهاي اسلامي به دست نخواهد آمد. اين وصيت فراموش نشدني امام خميني عظيم است. امريكا و ناتو به بهانهي قذافي خبيث و ديكتاتور، ماهها بر سر ليبي و مردم آن آتش ريختند. و قذافي همان كسي بود كه پيش از قيام شجاعانهي ملت ليبي درشمار دوستان نزديك آنان بشمار می رفت، او را در آغوش ميگرفتند؛ با دست او از ثروت ليبي ميدزديدند و براي خام كردن او دستش را ميفشردند يا ميبوسيدند .. پس از قيام مردم، همين او را بهانه كردند و تمام زيرساختهاي ليبي را به ويراني كشاندند. كدام دولت توانست از فاجعهي كشتار مردم و ويراني كشور ليبي به دست ناتو جلوگيري كند؟ تا چنگ و دندان قدرتهاي خونخوار و وحشي غربي شكسته نشود هميشه چنين خطرهائي براي كشورهاي اسلامي متصور است و نجات از آن جز با تشكيل قطب قدرتمند جهان اسلام، ميسر نيست.
غرب و امريكا و صهيونيزم امروز از هميشه ضعيفترند. گرفتاريهاي اقتصادي، ناكاميهاي پيدرپي در افغانستان و عراق، اعتراضهاي عميق مردمي در امريكا و ديگر كشورهاي غربي كه دامنهي آن روز بروز گستردهتر شده است، مبارزات و جانفشانيهاي مردم فلسطين و لبنان، قيامهاي دليرانهي مردم در يمن و بحرين و برخي ديگر از كشورهاي زير نفوذ امريكا، همه و همه حامل بشارتهاي بزرگي براي امت اسلامي و بويژه كشورهاي انقلابي جديد است. مردان و زنان مؤمن در سراسر جهان اسلام و بويژه در مصر و تونس و ليبي از اين فرصت براي تشكيل قدرت بينالملل اسلامي بيشترين بهره را ببرند. خواص و پيشروان نهضتها به خداي بزرگ توكل و به وعدهي نصرت او اعتماد كنند و صفحهي تازه گشودهي تاريخ امت اسلامي را با افتخارات ماندگار خود كه مايهي رضاي الهي و زمينهساز نصرت اوست مزين سازند.
والسلام علي عباد الله الصالحين
سيدعلي حسينيخامنهاي
5/آبان/1390
29 ذيقعده 1432
13m:17s
16567