[19 Jan 14] Islamic Unity Conference - Full Speech by Leader Sayed Ali...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک و تہنیت عرض کرتا ہوں، پیامبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے میلاد مبارک اور آپ(ص) کے فرزند ارجمند امام صادق (علیہ الصلوۃ والسلام) کی پربرکت ولادت کے موقع پر اس اجتماع میں تشریف فرما، آپ حاضرین محترم، ہفتہ وحدت کے عزیز مہمانوں اور اسلامی ممالک کے سفراء اور تمام ذمہ داران اور بزرگوار سرکاری حکام ـ جنہوں نے ملک کی بھاری ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی ہیں ـ کو؛ نیز مبارکباد عرض کرتا ہوں ملت ایران کو اور تمام مسلمانان عالم کو، بلکہ تمام عالمی حریت پسندوں کو۔
یہ مبارک میلاد ایسی برکتوں کا سرچشمہ ہے جو صدیوں کے دوران بنی نوع انسان کے ہر فرد پر نازل ہوتی رہی ہیں؛ اور ملتوں کو، انسانوں کو اور انسانیت کو اعلی ترین انسانی، فکری اور روحانی عوالم اور شاندار تہذیب اور شاندار زندگی کے لئے روشن پیش منظر پیش کرتی رہی ہیں۔ جو کچھ اس ولادت مبارکہ کی سالگرہ کے موقع پر عالم اسلام اور مسلم امہ کے لئے اہم ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے سلسلے میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی توقعات کو مد نظر رکھیں، اور کوشش کریں اور مجاہدت و جدوجہد کریں تاکہ یہ توقات پوری ہوجائيں؛ دنیائے اسلام کی سعادت اسی میں ہے اور بس۔ اسلام بنی نوع انسان کی آزادی کے لئے آیا، استبدادی اور ظالم مشینریوں کی قید و بند اور دباؤ سے انسان کے مختلف طبقوں کی آزادی اور انسانوں کے لئے حکومت عدل کے قیام کے لئے بھی اور انسان کی زندگی پر مسلط اور انسانی زندگی کو اس کی مصلحتوں کے برعکس سمت کھولنے والے افکار، اوہام (و خرافات) اور تصورات سے آزادی کے لئے بھی۔
امیر المؤمنین علیہ الصلاۃ والسلام نے ظہور اسلام کے دور میں عوام کی زندگی کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فتنے کا ماحول\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فى فِتَنٍ داسَتهُم بِاَخفافِها وَ وَطِئَتهُم بِاَظلافِها\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (1) فتنے سے مراد وہ غبار آلود ماحول ہے جس میں انسان کی آنکھیں کچھ دیکھنے سے عاجز ہیں؛ انسان راستہ نہيں دیکھتا، مصلحت کی تشخیص سے عاجز ہے، یہ ان لوگوں کی صورت حال تھی جو اس مصائب بھرے اور پرملال خطے میں زندگی بسر کررہے تھے۔
بڑے ممالک میں، اس زمانے کی تہذیبوں میں بھی ـ جن کے پاس حکومتیں تھیں ـ یہی صورت حال مختلف شکل میں پائی جاتی تھی۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم کہہ دیں کہ ظہور اسلام کے ایام میں جزیرۃالعرب کے عوام بدبخت اور بیچارے تھے اور دوسرے خوشبخت تھے؛ نہیں، ستمگر اور ظالم حکومتیں، انسان اور انسانیت کی شان و منزلت کو نظر انداز کرنے، طاقتوں کے درمیان طاقت کے حصول کے لئے تباہ کن جنگوں کی آگ بھڑکائے جانے، نے لوگوں کی زندگی تباہ کردی تھی۔
تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن کی دو معروف تہذیبیں ـ یعنی ساسانی ایران کی تہذیب اور سلطنت روم کی تہذیب ـ کی صورت حال کچھ اس طرح سے تھی کہ ان معاشروں میں زندگی بسر کرنے والے عوام اور مختلف طبقات کے حال پر انسان کا دل ترس جاتا ہے؛ ان کی زندگی کی صورت حال نہایت افسوسناک ہمدردی کے قابل تھی، وہ اسیری کی زندگی گذارنے پر مجبور تھے۔ اسلام نے آکر انسان کو آزاد کردیا؛ یہ آزادی، سب سے پہلے انسان کے دل اور اس کی روح کے اندر معرض وجود میں آتی ہے؛ اور جب انسان آزادی کو محسوس کرتا ہے، جب وہ غلامی کی زنجیریں توڑنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے، اس کی قوتیں اس احساس کے زیر اثر آتی ہیں اور اگر وہ ہمت کرے اور اٹھ کر حرکت کرے، اس کے لئے آزادی کی عملی صورت معرض وجود میں آتی ہے؛ اسلام نے انسانوں کے لئے یہ کام سرانجام دیا؛ آج بھی وہی پیغام موجود ہے پوری دنیا میں اور عالم اسلام میں۔
بنی نوع انسان کی آزادی کے دشمن انسانوں کے اندر آزادی کی سوچ کو مار ڈالتے ہیں اور ختم کردیتے ہیں؛ جب آزادی کی فکر نہ ہوگی؛ آزادی کی طرف پیشرفت بھی سست ہوجائے گی یا مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ آج ہم مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ اسلام کے مد نظر آزادی تک پہنچنے کی کوشش کریں؛ مسلم اقوام کا استقلال و خودمختاری، پوری اسلامی دنیا میں عوامی حکومتوں کا قیام، قومی و ملکی فیصلوں اور اپنی قسمت کے فیصلوں میں عوام کے فرد فرد کی شراکت داری اور اسلامی شریعت کی بنیاد پر آگے کی جانب حرکت، وہی چیز ہے جو ملتوں اور قوموں کو نجات دلائے گی۔
البتہ آج مسلم قومیں محسوس کرتی ہیں کہ انہیں اس اقدام کی ضرورت ہے اور پوری اسلامی دنیا میں یہ احساس پایا جاتا ہے اور بالآخر یہ احساس نتیجہ خيز ثابت ہوگا، بلا شک۔
اگر قوموں کے ممتاز افراد ـ خواہ وہ علمی و سائنسی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں چاہے دینی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں ـ اپنے فرائص کو بحسن و خوبی نبھائیں، تو عالم اسلام کا مستقبل مطلوبہ مستقبل ہوگا؛ اس مستقبل کے سلسلے میں امیدیں موجود ہیں۔ اسی مقام پر دشمنان اسلام ـ جو اسلامی بیداری کے دشمن ہیں، اقوام عالم کی آزادی و استقلال کے مخالف ہیں ـ میدان میں اتر آتے ہیں؛ اسلامی معاشروں کو معطل رکھنے کی قسماقسم کوششیں عمل میں لائی جاتی ہیں اور ان میں سب سے زيادہ اہم اختلاف و انتشار پھیلانا ہے۔ استکباری دنیا 65 برسوں سے ـ اپنی پوری قوت کو بروئے کار لاکر ـ صہیونی ریاست کی موجودگی کو مسلم اقوام پر ٹھونسنے اور انہیں اس واقعیت (Reality) کو تسلیم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور وہ ناکام رہی ہے۔ ہمیں (صرف) بعض ممالک اور حکومتوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے جو اپنے اجنبی دوستوں کے مفاد کے لئے اپنے قومی مفادات کو پامال کرنے یا اسلامی مفادات کو بھلا دینے کے لئے بھی تیار ہیں جبکہ یہ اجنبی دوست اسلام کے دشمن ہیں؛ اقوام صہیونیوں کی (علاقے میں) موجودگی کے خلاف ہیں۔ 65 برسوں سے فلسطین کو یادوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حالیہ چند سالوں کے دوران ـ لبنان کی 33 روزہ جنگ میں اور غزہ کی 22 روزہ جنگ میں اور دوسری مرتبہ آٹھ روزہ جنگ میں ـ مسلم ملت اور اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ وہ زندہ ہے، اور امریکہ اور دوسری مغربی قوتوں کی وسیع سرمایہ کاری کے باوجود اپنے وجود اور اپنے تشخص کو محفوظ رکھنے اور مسلط کردہ جعلی صہیونی نظام کو طمانچہ مارنے میں کامیاب ہوئی ہے؛ اور ظالم صہیونیوں کے آقاؤں، دوستوں اور حلیفوں کو ـ جو اس عرصے کے دوران اس مسلط کردہ ظالم اور جرائم پیشہ نظام کو تحفظ دینے کے لئے کوشاں رہے ہیں ـ ناکامی کا منہ دکھا چکی ہے؛ اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ اس نے فلسطین کو نہیں بھلایا؛ یہ بہت اہم مسئلہ ہے؛ ان ہی حالات میں دشمن کی تمام تر توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کی جاتی ہے کہ اسلامی امت کو فلسطین کی یاد سے غافل کردے؛ لیکن وہ کیونکر؟ اختلاف و انتشار پھیلانے کے ذریعے، خانہ جنگیوں کے ذریعے، اسلام اور دین و شریعت کے نام پر منحرف انتہا پسندی کی ترویج کے ذریعے؛ وہ یوں کہ کچھ لوگ عام مسلمانوں اور مسلمانوں کی اکثریت کی تکفیر کا اہتمام کریں۔
ان تکفیری گروپوں کا وجود ـ جو عالم اسلام میں نمودار ہوئے ہیں ـ استکبار کے لئے اور عالم اسلام کے دشمنوں کے لئے ایک بشارت اور ایک خوشخبری ہے۔ یہی گروپ ہیں جو صہیونی ریاست کی خبیث واقعیت کو توجہ دینے کے بجائے، مسلمانوں کی توجہ کو دوسری سمت مبذول کرا دیتے ہیں۔ اور یہ وہی نقطہ ہے جو اسلام کے مطمع نظر کے بالکل برعکس ہے؛ اسلام نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"(۲) [رہیں]؛ مسلمانوں کو دین کے دشمنوں کے مقابلے میں میں سخت ہونا چاہئے اور ان کے زیر تسلط نہیں آنا چاہئے؛ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّار\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" عینا قرآن کی آیت کریمہ ہے۔ آپس میں مہربان اور ترس والے ہوں، ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں، یہ اسلام کا حکم ہے؛ اسی اثناء میں ایک تفکر اور ایک جماعت معرض وجود میں آئے جو مسلمانوں کو تقسیم کرے مسلم اور کافر میں! بعض مسلمانوں کو کافر کی حیثیت سے نشانہ بنائے، مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑا دے! کون اس حقیقت میں شک کرسکتا ہے کہ ان گروپوں کو وجود میں لانے، ان کی حمایت و پشت پناہی، انہیں مالی امداد دینا اور ان کو ہتھیاروں سے لیس کرنا اسکبار کا کام ہے اور استکباری حکومتوں کی خبیث خفیہ ایجنسیوں کا کام ہے؟ وہ بیٹھ کر اسی کام کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ عالم اسلام کو اس مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہئے؛ یہ ایک عظیم خطرہ ہے۔ افسوس ہے کہ بعض اسلامی حکومتیں، حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ان اختلافات کو ہوا دیتی ہیں؛ وہ سمجھتے نہیں ہیں کہ ان اختلافات کو ہوا دینے کے نتیجے میں ایسی آگ بھڑک اٹھے گی جو سب کا دامن پکڑ لے گی؛ یہ استکبار کی خواہش ہے: مسلمانوں کے ایک گروپ کی جنگ دوسرے گروپ کے خلاف۔ اس جنگ کا سبب و عامل بھی وہی لوگ ہیں جو مستکبر قوتوں کے کٹھ پتلی حکمرانوں کی دولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں؛ کہ آکر اس ملک میں اور اُس ملک میں لوگوں کے درمیان جھگڑا کھڑا کردیں؛ اور استکبار کی طرف سے اس اقدام میں حالیہ تین چار برسوں کے دوران ـ جب سے بعض اسلامی اور عرب ممالک یں اسلام بیداری کی لہریں اٹھی ہیں ـ بہت زیادہ شدت آئی ہے؛ تاکہ اسلامی بیداری کو دیوار سے لگادیں؛ اور ساتھ ہی دشمن کی تشہیری مشینریوں کے ذریعے تنکے کو پھاڑ بناتے ہوئے اسلام کو دنیا کی رائے عامہ کے سامنے بدصورت ظاہر کریں؛ جب ٹیلی ویژن چینل ایک شخص کو دکھاتے ہیں جو اسلام کے نام سے ایک انسان کا جگر چباتا ہے اور کھتا ہے؛ تو لوگ اسلام کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ دشمنان اسلام نے منصوبہ بندی کی ہے؛ یہ ایسی چیزیں نہیں ہیں جو یکایک معرض وجود میں آئی ہوں بلکہ ایسی چیزیں ہیں جن کے لئے عرصے سے منصوبہ بندی ہوئی ہے۔ ان اقدامات کے پس پردہ پالیسی سازی ہے؛ ان کی پشت پر پیسہ ہے؛ ایسے اقدامات کے پس پردہ جاسوسی ادارے ہیں۔
مسلمانوں کو ہر اس عنصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے جو وحدت کا مخالف ہو اور وحدت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ ہم سب کے لئے بہت بھاری فریضہ ہے؛ شیعہ کو بھی یہ فریضہ قبول کرنا پڑے گا اور مختلف شعبوں کو بھی یہ فریضہ سنبھالنا پڑے گا جو اہل تشیع اور اہل سنت کے اندر پائے جاتے ہیں۔
وحدت سے مراد مشترکات کا سہارا لینا ہے، ہمارے پاس بہت سے مشترکات ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان اشتراکات اختلافی مسائل سے کہیں زیادہ ہیں؛ انہیں اشتراکات کا سہارا لینا چاہئے۔ اہم فریضہ اس حوالے سے ممتاز افراد و شخصیات پر عائد ہوتا ہے؛ خواہ وہ سیاسی شخصیات ہوں، خواہ علمی ہوں یا دینی ہوں۔ علمائے اسلام لوگوں کو فرقہ وارانہ اور مذہبی اختلافات کو ہوا دینے اور شدت بخشنے سے باز رکھیں۔ جامعات کے اساتذہ طلبہ کو آگاہ کریں اور انہیں سمجھا دیں کہ آج عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ وحدت کا مسئلہ ہے۔ اتجاد اہداف کے حصول کے لئے؛ سیاسی استقلال و خودمختاری کا ہدف، اسلامی جمہوریت کے قیام کا ہدف، اسلامی معاشروں میں اللہ کے احکام کے نفاذ کا ہدف؛ وہ اسلام جو آزادی اور حریت کا درس دیتا ہے، اسلام جو انسانوں کو عزت و شرف کی دعوت دیتا ہے؛ یہ آج فریضہ ہے۔
سیاسی شعبے کے ممتاز افراد بھی جان لیں کہ ان کی عزت اور ان کا شرف قوموں کے فرد فرد کے سہارے قابل حصول ہے، نہ کہ بیگانہ اور اجنبی قوتوں کے سہارے، نہ کہ ان افراد کے سہارے جو پوری طرح اسلام کے دشمن ہیں۔
کسی وقت ان علاقوں میں استکباری قوت حکومت کرتی تھی؛ امریکی پالیسی اور قبل ازاں برطانیہ یا بعض دوسرے یورپی ممالک کی پالیسیاں حکم فرما تھیں؛ اقوام نے رفتہ رفتہ اپنے آپ کو ان کی بلا واسطہ تسلط سے چھڑا لیا؛ وہ (استکباری طاقتیں) بالواسطہ تسلط کو ـ سیاسی تسلط کو، معاشی تسلط کو، ثقافتی تسلط کو ـ استعمار کے زمانے کے براہ راست تسلط کے متبادل کے طور پر، جمانا چاہتی ہیں؛ گوکہ وہ دنیا کے بعض خطوں میں براہ راست تسلط جمانے کے لئے بھی میدان میں آرہے ہیں؛ افریقہ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض یورپی ممالک وہی پرانی بساط دوبارہ بچھانے کی کوشش کررہے ہیں؛ راہ حل، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اسلامی بیداری\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" ہے؛ راہ حل اسلامی ملتوں کی شان و منزلت کی پہچان ہے؛ اسلامی ملتوں کے پاس وسیع وسائل ہیں، حساس جغرافیایی محل وقع کی حامل ہیں، بہت زیادہ قابل قدر و وقعت اسلامی ورثے کی حامل ہیں، بےمثل معاشی وسائل سے سرشار ہیں؛ اگر ملتیں آگاہ ہوجائيں، اپنے آپ کو پا لیں، اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائیں، ایک دوسرے کو دوستی کا ہاتھ دیں، یہ علاقہ ایک نمایاں اور درخشاں علاقہ بن جائے گا، اور عالم اسلام عزت و کرامت و آقائی کا دور دیکھے گا؛ یہ وہ چیزیں ہیں جو مسقبل میں انشاء اللہ واقع ہونگی؛ ان کی نشانیاں اس وقت بھی دیکھی جاسکتی ہیں: ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی، اس حساس علاقے میں اسلامی جمہوری نظام کا قیام، اسلامی جمہوری نظام کا استحکام۔
امریکہ سمیت استکاری قوتوں نے گذشتہ 35 برسوں سے اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران کے خلاف ہر وہ حربہ آزما لیا ہے جو وہ آزما سکتی تھیں؛ ان کی سازشوں کے برعکس، ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام روز بروز زیادہ طاقتور، زیادہ مستحکم، پہلے سے کہیں زيادہ صاحب قوت ہوچکا ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ اور رسوخ حاصل کرچکا ہے، اور انشاء اللہ اس استحکام، اس استقرار اور اس قوت میں اضافہ ہوگا؛ عالم اسلام میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ آج نسلوں کی آگہی، اسلام اور اسلام کے مستقبل کے حوالے سے نوجوانوں کی آگہی پہلے کی نسبت کہیں زیادہ ہے اور بعض حوالوں سے ماضی کی نسبت ان کی آگہی بہت زیادہ ہے۔ البتہ دشمن اپنی کوششیں بروئے کر لاتا رہتا ہے لیکن ہم اگر زیادہ توجہ اور بصیرت سے کام لیں تو دیکھ لیں گے کہ اسلامی تحریک کی یہ لہر ان شاء اللہ رو بہ ترقی ہے۔
اللہ کی رحمت ہو ہمارے امام بزرگوار پر، جنہوں نے یہ راستہ ہمارے لئے کھول دیا؛ انھوں نے ہمیں سکھایا کہ خدا پر توکل کرنا چاہئے، خدا سے مدد مانگنی چاہئے، مستقبل کے بارے میں پرامید ہونا چاہئے اور ہم اسی راہ پر آگے بڑھے اور ان شاءاللہ اس کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔ اسلام اور مسلمانوں کی فتح و کامیابی کی امید کے ساتھ، اور اس روشن راستے میں شہید ہونے والوں کے لئے رحمت و مغفرت کے ساتھ۔
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
Source
http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&id=498232
23m:14s
25068
معجزه عصر Miracle of Quran - An Illeterate Person Became Hafiz e...
kazim karbalai kazim karbalai Miracle of Quran - An Illiterate Person Became Hafiz e Quran in one night iran pule ahanchi ulmas ayatullah and...
kazim karbalai kazim karbalai Miracle of Quran - An Illiterate Person Became Hafiz e Quran in one night iran pule ahanchi ulmas ayatullah and mujtehdeen examined and witnessed
http://moejezeasr.blogfa.com/
Re revelation of the Quran ( Miracle of the Quran )
Kazem Karbalai Saruqi village in the central province of functions, in the year 1275 Hijri was born in a poor family and religion. The family\\\\\\\'s main occupation was agriculture. But due to lack of personal property he had to work in the fields of others
In that year he worked day after day, in passing through the village shrine between sleep and waking, Alshhvdy is subject to discovery. During which a whole section on the Holy Quran. Leaders have sought to verify this. After testing, it\\\\\\\'s wonderful to be acknowledged. The documents are available to them. Kazim Quran could be read from the ends first. If someone deliberately sang a verse that was wrong. Became blind later in life. The rest of the land was in 1336 Hijri New Qom was buried in the cemetery
Here is sarogh an ancient city. The great and faithful men like Karbalaey kazem saroghy lived in this terriorty. Professor Jafar Sobhany says:
In 1333 (A.H) it is said that aman who was 50 years old and illitrate could read qoran by heart and show the place of any verse in it but he couldn’t read any book or papper .karbalaek kazem saroghy said that he was learned it in a dream in fact, Qoran was inspired to him.
karbalaek kazem saroghy ‘s old son say: my father said that I was in shrine then two seyyed came there and learned me some thing that I didn’t know what is it: but I know it was Arabic. We went to see Mr sabery araky chaplam of the place Mr sabery araky asked him some questions. He understood that karbalaek kazem saroghy was illiterate. So he declared that it was a miracle and God give him the blessing.
Aiatollah Makarem Shirazi says: I wanted to know the cause of giving him the blessing. After studing, I understood that he was a farmer who followed religious laws like lawful, unlawful activities and pay a thithe of his wealth.
He went to Qom in 6 th of Moharam and died in 9 th of it
نزول مجدد غیبی قرآن
بعد بیش از حدود 1300 سال از پیامبری
حضرت محمد مصطفی (ص)
بر کربلایی محمد کاظم کریمی (ساروقی)
۱- موید حقانیت وجود خداوند، عالم غیب و رسالت نبی اسلام حضرت محمد (ص)
۲- موید حقانیت و همچنین کم و زیاد نشدن قرآن مجید (حتی به قدر و اندازه یک کلمه)
۳- موید حقانیت، روی دادن و آمدن هر آنچه که در قرآن مجید آمده است از قبیل
آمدن روز قیامت و برانگیخته شدن مردگان و محاسبه ذره ذره اعمال افراد،
ابدیت،عذاب و سختی جهنم، عظمت و ابدیت بهشت و ...
ین حادثه و معجزه عظیم دارای ویژگی هایی
به قرار ذیل می باشد
1- این اتفاق و رخ داد در مورد قرآن و نزول مجدد آن از عالم غیب و از جانب خداوند حکیم می باشد. تایید این رخ داد در حقیقت تایید وجود خداوند، عالم غیب، حقانیت رسالت نبی مکرم اسلام حضرت محمد مصطفی (ص)، حقانیت تحریف نشدن قرآن و .... بوده و می باشد که نیاز حیاتی و داروی درمان دردهای نسل امروز بشر می باشد.
2- در حقانیت رخ داده شدن این حادثه حتی ذره ای تردید وجود ندارد به صورتی که در طول 38 سال در ایران و چند کشور خارجی چه علماء و مراجع شیعه و سنی و ما بقی مردم اجتماع او را مورد امتحان قرار دادند و بر حقانیت و راستی رخ داده شدن این معجزه بزرگ تایید نمودند و شهادت دادند و حداقل این را برای حقانیت این اتفاق می توان گفت که علماء و مراجع تقلید افرادی نیستند که این تایید جمعی آنها را بتوان زیر سوال برد و منکر شد و اسناد ویدیویی و مکتوب آن در دست می باشد.
۳- تسلط و توانایی کربلایی محمد کاظم کریمی بر قرآن آموختنی نبود که فردی بتواند این ادعا را بنماید که او این تسلط را با تلاش و یا نبوغ خود آموخته و به دست آورده است.
۴- این اتفاق در زمانه ما و در عصر ما رخ داده است و مربوط به زمانهای گذشته و خیلی دور نمی باشد.
اسنادی در ارتباط با این معجزه را با عناوین ذیل،
ی توانید از این پایگاه اینترنتی، دریافت و دانلود نمایید:
1- فیلم ساخته شده بر اساس داستان حقیقی زندگی محمد کاظم کریمی ( ساروقی ) در چهار قسمت
2- بیانات مرجع عالیقدر، آیت الله مکارم شیرازی (از شاهدان و تصدیق کنندگان رخ دادن این معجزه)
3- فیلم مصاحبه با آیت الله خزعلی، عضو مجلس خبرگان رهبری(از شاهدان و تصدیق کنندگان رخ دادن این معجزه)
4- مصاحبه با فرزند ارشد کربلایی کاظم کریمی (ساروقی) در شبکه تلویزیونی المنار لبنان در دو قسمت
5- مصاحبه با فرزند ارشد کربلایی کاظم کریمی (ساروقی) در دانشگاه آزاد شهر مجلسی در شش قسمت
6- فیلم مصاحبه با دوستان و آشنایان کربلایی محمد کاظم کریمی (ساروقی) در شش قسمت
7- مصاحبه با فرزند ارشد کربلایی کاظم کریمی (ساروقی) در مرکز اسناد آستان قدس رضوی در شش قسمت
نوشته شده توسط در تاریخ یکشنبه بیست و دوم اردیبهشت 1392 با موضوع
Karbalai Kazem
Re revelation of the Quran ( Miracle of the Quran )
Kazem Karbalai Saruqi village in the central province of functions, in the year 1275 Hijri was born in a poor family and religion. The family\\\\\\\'s main occupation was agriculture. But due to lack of personal property he had to work in the fields of others
In that year he worked day after day, in passing through the village shrine between sleep and waking, Alshhvdy is subject to discovery. During which a whole section on the Holy Quran. Leaders have sought to verify this. After testing, it\\\\\\\'s wonderful to be acknowledged. The documents are available to them. Kazim Quran could be read from the ends first. If someone deliberately sang a verse that was wrong. Became blind later in life. The rest of the land was in 1336 Hijri New Qom was buried in the cemetery
Here is sarogh an ancient city. The great and faithful men like Karbalaey kazem saroghy lived in this terriorty. Professor Jafar Sobhany says:
In 1333 (A.H) it is said that aman who was 50 years old and illitrate could read qoran by heart and show the place of any verse in it but he couldn’t read any book or papper .karbalaek kazem saroghy said that he was learned it in a dream in fact, Qoran was inspired to him.
karbalaek kazem saroghy ‘s old son say: my father said that I was in shrine then two seyyed came there and learned me some thing that I didn’t know what is it: but I know it was Arabic. We went to see Mr sabery araky chaplam of the place Mr sabery araky asked him some questions. He understood that karbalaek kazem saroghy was illiterate. So he declared that it was a miracle and God give him the blessing.
Aiatollah Makarem Shirazi says: I wanted to know the cause of giving him the blessing. After studing, I understood that he was a farmer who followed religious laws like lawful, unlawful activities and pay a thithe of his wealth.
He went to Qom in 6 th of Moharam and died in 9 th of it
نوشته شده توسط در تاریخ پنجشنبه دهم شهریور 1390 با موضوع
توضیحاتی در مورد این معجزه عظیم ( حافظ قرآن شدن کربلایی محمد کاظم کریمی ساروقی در یک لحظه )
داستان زندگی کربلایی کاظم قبل از روی دادن معجزه به
صورت غیبی حافظ قرآن شدنش
محمد کاظم کریمی ساروقی فرزند عبد الواحد، معروف به کربلایی کاظم در یکی از روستاهای دور افتاده اراک به نام ساروق ، از توابع فراهان اراک، در خانوادهای فقیر چشم به جهان گشود و پس از گذراندن ایام کودکی به کار کشاورزی و دامداری پرداخت. وی تقریبا همچون سایر مردم روستا از خواندن و نوشتن محروم بود و بهرهای از دانش و علم نداشت و با وجود علاقه به یاد گرفتن خواندن، نوشتن و آموزش قرآن، به علت عدم توانایی مالی پدر به مکتب نرفت و درس نخواند. یک سال، در ماه مبارک رمضان، مبلّغی از سوی آیتاللهالعظمی حاج شیخ عبدالکریم حایری به روستای ایشان میرود و در منبر و سخنرانی خود از نماز، خمس و زکات میگوید و در ضمن تاکید میکند که هر مسلمانی حساب سال نداشته باشد و حقوق مالی خویش را ندهد، نماز و روزهاش صحیح نیست. کسانی که گندمشان به حد نصاب برسد و زکات و حق فقرا را ندهند، مالشان به حرام مخلوط میگردد و اگر با عین پول آن گندمهای زکات نداده خانه یا لباس تهیه کنند، نماز در آن خانه و با آن لباس باطل است، وی همچنین تاکید میکند که مسلمان واقعی باید به احکام الهی و حلال و حرام خداوند توجه کند و زکات مالش را بدهد. محمد کاظم که میدانست ارباب و مالک ده، خمس و زکات نمیدهد، ابتدا به او تذکر میدهد، ولی او اعتنا نمیکند، از این رو، تصمیم میگیرد روستای خود را ترک کند و برای ارباب ده کار نکند، هر چه خویشان، به خصوص پدرش، بر ماندن وی پا فشاری میکنند، او حاضر نمیشود در آن روستا بماند و شبانه از ده فرار میکند و تقریبا سه سال برای امرار معاش در دهات دیگر به عملگی و خارکنی میپردازد، تا با دسترنج حلال گذران عمر کند. دقت شود که تقوای او و رعایت حلال و حرام در او به حدی بود که همسر خود را در روستا می گذارد و چند سال به شهر غربت می رود تا مال حلال به دست بیاورد. یک روز مالک ده از محل او مطلع میشود و برای او پیغام میفرستد که من توبه کردهام و خمس و زکات مالم را میدهم و از تو میخواهم که به ده برگردی و نزد پدرت بمانی. او به روستای خود بر میگردد و در زمینی که ارباب در اختیار او مینهد، مشغول کشاورزی میشود و از همان آغاز نیمی از گندمی را که در اختیارش نهاده شده بود، به فقرا میبخشد و بقیه را در زمین میافشاند. خداوند به زراعت او برکت میدهد، به حدی که فزونتر از حد معمول برداشت میکند. وی به شکرانه برکت یافتن زراعتش تصمیم میگیرد هر ساله نیمی از محصولش را بین فقرا تقسیم کند.
داستان چگونگی وقوع معجزه به صورت غیبی حافظ قرآن
شدن کربلایی کاظم (ره)
یک روز در سن 27 سالگی در زمان برداشت محصول، هنگامی که خرمنش را کوبیده بود، منتظر وزیدن باد میماند تا گندمها را باد دهد و کاه را از گندم جدا کند، ولی هر چه منتظر میماند باد نمیوزد. نا امیدانه به ده بر میگردد، در راه یکی از فقرای روستا او را میبیند و میگوید: «امسال چیزی از محصولت را به ما ندادی و ما را فراموش کردی». او میگوید: «خدا نکند که من فقرا را فراموش کنم! راستش، هنوز نتوانستهام محصولم را جمع کنم». آن فقیر خوشحال به ده بر میگردد، اما محمدکاظم دلش آرام نمیگیرد و آشفته حال به مزرعه باز میگردد و با زحمت زیاد، مقداری گندم را برای او جمع میکند و نیز قدری علوفه برای گوسفندانش میچیند و آنها را بر میدارد و روانه دهکده میشود. در راه بازگشت، برای رفع خستگی گندمها و علوفه را در کناری مینهد و روی سکوی درِ باغ امامزاده 72 تن، که نزدیک روستا قرار دارد، مینشیند. ناگاه میبیند که دو سید جوان عرب نورانی و بسیار خوش سیما، نزد او میآیند. وقتی به او میرسند، میگویند: محمدکاظم نمیآیی برویم در این امامزاده فاتحهای بخوانیم؟ او تعجب میکند که چطور آنها که هرگز او را ندیدهاند او را به اسم صدا میزنند؟ محمدکاظم میگوید: «آقا، من قبلاً به زیارت رفتهام و اکنون میخواهم به خانه برگردم» ولی آنها میگویند:« بسیار خوب، این علوفهها را کنار دیوار بگذار و با ما بیا فاتحهای بخوان. بنابراین محمدکاظم به دنبال آنها روانه امامزاده میشود» آن دو جوان مشغول خواندن چیزهایی میشوند که محمدکاظم نمیفهمد و ساکت کناری میایستد، یکی از آن آقایان می گوید که محمد کاظم به نوشته بالا نگاه بکن در این لحظه کربلایی کاظم می بیند که خطی به صورت نور دمیده شد و ناگاه مشاهده میکند که در اطراف سقف امامزاده، کلماتی از نور نوشته شده که قبلاً اثری از آن کلمات بر سقف نبود. یکی از آن دو به او میگوید:« کربلایی کاظم چرا چیزی نمیخوانی؟» او میگوید: «من نزد ملا نرفتهام و سواد ندارم.» آن سید میگوید: «تو باید بخوانی» تاکید می کند که باید بخوانی. سپس نزد محمدکاظم میآید و دست بر سینه او میگذارد و محکم فشار میدهد و میگوید: «حالا بخوان. محمدکاظم میگوید: «چه بخوانم؟» آن سید میگوید: «این طور بخوان: بسم اللهِ الرَّحمَنِ الرَّحِیم. إِنَّ رَبَّکُمُ اللهُ الَّذِی خَلَقَ السَّمَواتِ وَالارضَ فِی سِتَّةِ أیَّامٍ ثُمَّ استَوَی عَلَی العَرشِ یُغشِی اللَّیلَ النَّهَارَ یَطلُبُهُ حَثیثاً وَ الشَّمسَ وَ القَمَرَ وَ النُّجُومَ مُسَخَّراتِ بِأمرِهِ، ألاَ لَهُ الخَلقُ وَ الاَمرُ تَبَارَکَ اللهُ رَبُّ العَالمَیِنَ اعراف/ 54 . محمدکاظم آن آیه و چند آیة بعدی را به همراه آن سید میخواند و آن سید همچنان دست به سینة او میکشد، تا میرسند به آیة 59 که با این کلمات پایان می پذیرد:إنِّی اَخَافُ عَلَیکُم عَذَابَ یَومٍ عَظِیم.اعراف/59 محمدکاظم پس از خواندن آیات، سرش را بر میگرداند تا با آن آقا حرفی بزند، اما ناگهان میبیند که خودش تنها در داخل حرم ایستاده است و از نوشتههای روی سقف نیز چیزی بر جای نمانده است. در این موقع ترس و حالت مخصوصی به او دست میدهد و بیهوش بر زمین میافتد. صبح روز بعد که به هوش میآید، احساس خستگی شدید میکند و چیزی از ماجرا را به یاد نمیآورد. وقتی متوجه میشود که داخل امامزاده است، خودش را سرزنش میکند که چرا دست از کار کشیدهای و در امامزاده خوابیدهای!؟ بالاخره از جای بر میخیزد و از امامزاده خارج میشود و با بار علوفه و گندم به سوی ده و منزل حرکت میکند. در بین راه متوجه میشود که کلمات زیادی بلد است و ناخود آگاه آنها را زمزمه میکند و داستان آن دو جوان را به یاد میآورد و به خانه که بر می گرددو به خانه که می رسد پدرش به او می گوید که تو دیشب کجا بودی؟ ما همه جا را دنبالت گشتیم. در ادامه کربلایی کاظم می گوید که من دیشب در امامزادا بودم. پدر می گوید که تو چطور در امامزاده شب را گذراندی؟ چطور در امامزاده ای که چراغ ندارد و پر از مار و عقرب و جانور می باشد شب را گذراندی و نترسیدی؟ کربلایی کاظم گفت: دیشب اتفاقی برای من افتاد و دو نفر من را بردند آنجا و چیزی یادم دادند. پدر و مادرش مشکوک می شوند و احتمال می دهند که او جن زده شده باشد. در ادامه او را پیش همان واعظ روحانی ده می برند که ببیند چه اتفاقی برای او افتاده است؟ داستان را برای آن مبلغ روحانی روستا تعریف می کنند. آن روحانی می پرسد که حالا چه چیزی به تو یاد داده اند. کربلایی کاظم شروع می کند به خواندن. در آن موقع آن روحانی می گوید او قرآن می خواند و جن زده نشده است. قرآنی می آورند و هر جای قرآن را که باز می کنند و آیه ای می خوانند، می بینند که کربلایی کاظم قبل و بعدش را می داند و از حفظ می خواند. آنجا روحانی روستا می گوید که به کربلایی کاظم عنایتی شده است. روحانی روستا می گوید که برویم در امامزاده آن خطوطی را که کربلایی کاظم می گوید در سقف امامزاده دیده است ببینیم. وقتی می روند می بینند که نه اثری از خطی است و نوشته ی نورانی . آن نوشته نورانی فقط در آن لحظه وقوع معجزه بر کربلایی کاظم ظاهر شده بود.
داستان زندگی کربلایی کاظم پس از رویدادن معجزه نزول
مجدد غیبی قرآن بر او تا پایان حیات مبارکش
ملای روستا (( شیخ صابر )) شگفت زده این معجزه را تایید می کند و روستائیان، اهمیت این معجزه را تشخیص نداده جز اینکه گفتند محمد کاظم نظر کرده امام زاده ها شده است. این قضیه مهم به مرور زمان در روستا به فراموشی سپرده شد و هرگاه نیز ملای روستا به محمد کاظم می گفته تا به نزد علمای قم رفته و ایشان را مطلع نمایند، جواب میداده :میترسم ریاکاری شود و خداوند این موهبت را از من پس بگیرد . کربلایی محمد کاظم کریمی به مدت 13 سال این اتفاق را مخفی نگاه می دارد تا حدود 40 سالگی خود.
تا اینکه روزی در سفر به عتبات عالیات در طول مسیر پس از گرفتن اشتباه قرآنی دو طلبه و پرس و جوی آن دو طلبه از چگونگی این تسلط او بر قرآن، آن ماجرا فاش می شود. در شهر نجف با علمای اعلام مواجه و پس از امتحانات عدیده از او ، بر آنان یققین حاصل گشت که ایشان بدون داشتن سواد ، به امر الهی نه تنها حافظ کل قرآن کریم شده ، بلکه قادر است به تمام سوالات علوم قرآنی پاسخ بدهد و متقابلا علماء خاص و عام پاسخگوی سوالات کربلایی کاظم در مورد قرآن نبودند .
بعد از بازگشت از کربلای معلا از سوی آیت الله بروجردی به شهر قم دعوت شد و مورد امتحان آیات عظام قرار گرفت . کربلایی کاظم با هر بار حاضر شدن در جمع علماء و طلاب و با پاسخگویی به سوالات قرآنی ، عام و خاص را متحیر می ساخت. با بلند شدن آوازه کربلایی کاظم ، شهید نواب صفوی به شهر قم آمد و از آنجا به رسم میزبانی ، کربلایی کاظم را با خود به تهران و در تهران از طریق برگزاری جلسات عمومی ، جلسات با علماء ، مصاحبات مطبوعاتی و به موازات از طریق مطبوعات کثیر الانتشار ، کربلایی کاظم معجزه پیش آمده قرآنی را به اطلاع عموم مردم کشور و نیز به اطلاع شخصیت های علمی و فرهنگی جهان اسلام رسانید و در ادامه با سفر به استان خراسان ، سمنان ، نیشابور ، سبزوار ، دامغان ، قوچان و شهر مشهد با استقبال بی نظیری از کربلایی کاظم، مردم و علماء از نزدیک با معجزه بزرگ قرآن آشنا شدند .
بعد از افشاء معجزه حافظ و عالم شدن کربلایی کاظم به قرآن کریم در سال 1308 شمسی ، علماء تشیع و تسنن در نجف ، در کویت ، در مصر ، در قم ، در تهران ، خراسان و بسیاری از شهرهای دیگر ایران از کربلایی دعوت به مباحثه می نمودند و روزنامه های کثیر الانتشار مثل روزنامه اطلاعات و روزنامه ندای حق خبر این ملاقات ها و جلسلت را پی در پی انتشار می دادند که عباس غله زاری در تهیه و نشر این گزارشات نقش جدی و عاشقانه ای را ایفا نمود .
شهید نواب صفوی او را با خود به تهران برد و روزنامهنگاران كیهان، اطلاعات، تهران مصور و خواندنیها را دعوت كرد و با آنها با وی مصاحبهای به عمل آورد و در جرائد آن روز منتشر نمودند. پس چون عازم مشهد مقدس شدند، وی را با خود به مشهد بردند و هنگامی كه در شهرهای سمنان، دامغان، شاهرود، سبزوار و نیشابور مورد استقبال مردم قرار گرفتند، آن شهید بزرگوار، وی را معرفی میكردند تا مردم با دیدن این معجزة، دین و ایمانشان تقویت شده، ارادة ایشان در عمل كردن به دستورات دین و مبارزه با طاغوت قویتر گردد. در مشهد به مهدیّة مرحوم حاج آقا عابدزاده وارد میشوند و همان روز علما، فرهنگیان و دیگر مردم میآیند و از حافظ قرآن دربارة آیات قرآن، سؤال میكنند. آیتالله سیّد هبةالدین شهرستانی كه مقیم بغداد بودند در سفر به مشهد مقدس، در راه بازگشت در شهر كنگاور با حافظ قرآن برخورد و پس از امتحانات بسیار او را با خود به عراق بردند. علما و حافظان قرآن ـ از شیعه و اهل سنت ـ را جمع و با او تذكره نمودند و همگی ضمن ابراز تعجّب آن را امری عجیب میدانستند. در كربلا در منزل آیتالله میراز مهدی شیرازی، حضرات آیات آیتالله حاج سیّد ابوالقاسم خویی و حاج سیّد هادی میلانی و دیگران اجتماع و هر سؤالی از قرآن از ویكردند، بدون تأمل و به صورت دقیق پاسخ میگفت.
حتی کار به جایی رسید که محمد رضا شاه بعد از اطلاع از این اتفاق از طریق یکی از استانداران و یکی از فرمانداران وقت خود پیامی برای کربلایی محمد کاظم کریمی ساروقی فرستاد مبنی بر اینکه من شنیده ام که فردی به صورت معجزه حافظ قرآن شده است به او بگویید که به دربار ما بییاید تا مسئولیت قرآنی دربار را به او بسپاریم و همیشه اینجا نزد ما باشند. در ادامه کربلایی کاظم به آن فرماندار اینگونه می گوید که پول او بدرد من نمی خورد. بهتر است آن پول را به خواهرش بدهد چون شنیده ام قمار باز خوب و قهاری است تا از آن استفاده بکند. من از مجتهدین و مراجع پول قبول نمی کنم، حال بییایم و از او پول بگیرم. آن هم پولی حرام.
چگونگی تسلط کربلایی کاظم بر قرآن
(سطح تسلط او بر قرآن قابل یادگیری و آموختنی نبود )
•
بازگویی شماره و مکان قرآن با خواندن آیه سریعا و بدون مکث
•
خواندن قرآن به صورت وارونه از انتها به ابتدا
•
تشخیص عبارات قرآن در میان کتابهای عربی و فارسی با دستخطهای یکنواخت سریعا
•
باز کردن قرآن و نشان دادن مکان آیه تقریباً بدون ورق زدن با هر چاپ قرآنی
•
تشخیص سریع اختلاط کلمات و آیات قرآنی با همدیگر و باز گویی مکان هر کدام
•
جستجوی عبارتها و کلمات در قرآن و تعداد و مکان تکرار هر کدام بدون هیچ گونه مکثی
•
بیان کردن تعداد حروف سورهها و اطلاعاتی در مورد تکرار حرفها و...
•
تشخیص قرآنی بودن یا نبودن نوشته های یکسان افراد با توجه به نیات درونی آنها
•
اطلاع داشتن در اسرار قرآن و خواص آیات
تسلط کربلایی کاظم بر قرآن آموختنی نبود که بتوان معجزه بودن آن را زیر سوال برد و منکر شد و آن سطح تسلط او بر قرآن را ناشی از نبوغ و یا سعی و تلاش بالایش در یادگیری دانست. کربلایی کاظم با وجود بی سواد بودن، به غیر از آنکه قرآن را از ابتدا به انتها حفظ بود و می خواند، می توانست قرآن را از انتها به ابتدا نیز بخواند. بر تمام کلمات و حروف قرآن تسلطی کامل و عجیب داشت و بر تعداد تکرار کلمات و حتی حروف در هر سوره و در کل قرآن آگاه بود.. برای مثال اگر از او پرسیده می شد که کلمه لم چند بار در قرآن تکرار شده است او سریع و بدون مکث تعداد تکرار آن کلمه و مکان های آن در قرآن را ذکر می کرد و همچنین اگر از تعداد تکرار یک حرف برای مثال تعداد تکرار حرف د در هر سوره ای برای مثال سوره بقره از او سوال می شد او سریعا تعداد تکرار آن حرف را در آن سوره مشخص جواب می داد و بعد از بررسی و شمارش مشخص می شد که جواب او کاملا درست بوده است. آیات قرآن برای او نور می داد و در کتب عربی در هر جا که آیه قرآنی آورده شده بود سریعا پس از ورق زدن کتاب آن آیات قرآنی را نشان می داد و چگونگی توانایی خود بر تشخیص آنها را نورانی بودن آیات قرآن بر خلاف متون غیر قرآنی می دانست که کلمات متون غیر قرآنی برای او تیره بودند. اگر آیه قرآنی برای او خوانده می شد و هر قرآنی به دست او داده می شد ( با تعداد برگهای متفاوت و اندازه متفاوت ) او آن قرآن را مانند استخاره کردن باز می کرد و همان صفحه ای را می آورد که آن آیه قرآن در آن صفحه قرار داشت.
همچنین اگر کلمه و لغتی عربی که در قرآن مجید آورده شده است برای مثال لغت عربی قل را فردی بر روی کاغذی 2 مرتبه می نوشت، یک بار به نیت قرآنی بودن آن و یک بار به نیت غیر قرآنی بودن( که عرب زبانان در گفتار و نوشتار روزمره خود از آن لغت استفاده می کنند )، اگر آن نوشته به کربلایی کاظم کریمی نشان داده می شد و پرسیده می شد که آیا این نوشته ها قرآن است و یا خیر، کربلایی کاظم قرآنی بودن یکی و قرآنی نبودن دیگری را تشخیص می داد و بیان می کرد، از نویسنده آن دو کلمه ( هر فردی می توانست باشد) سوال که می شد او بر صحت تشخیص کربلایی کاظم تصدیق می نمود که کدام را به نیت قرآنی و کدام را به نیت غیر قرآنی نوشته است. از کربلایی کاظم که چگونگی توانایی اش بر تشخیص قرآنی بودن یکی و غیر قرآنی بودن دیگری را که سوال می نمودند با آنکه کاتب و نویسنده آن دو کلمه، از نیت خود چیزی را بر زبان نیاورده بود، کربلایی کاظم چنین می گفت که آن لغتی که به نیت قرآنی نوشته شده است (برای مثال لغت قل ) در نظر من نورانی است و روشن است و آن لغت قل که به نیت غیر قرآنی نوشته شده است تیره می باشد و نور نمی دهد. حال هر لغتی از قرآن و توسط هر فردی اگر یک بار به نیت قرآنی و یک بار نیز به نیت غیر قرآنی نوشته می شد و بدون آنکه نویسنده آن دو لغت یکسان، از نیت خود چیزی بگوید، قرآنی بودن یکی و غیر قرآنی بودن دیگری را کربلایی کاظم به درستی تشخیص می داد و نویسنده آن لغات صحت گفتار کربلایی کاظم را تصدیق می نمود.
محمد کاظم کریمی ( معروف به کربلایی کاظم ) بعد از افشاء معجزه قرآنی تا آخر عمر بنا به دعوت علماء و مردم به کشور عراق ، عربستان ، کویت ، مصر و شهرهای بزرگ ایران سفر میکند و با حضور در صدها جلسه عمومی و خصوصی در برابر جمعیت کثیر و علمای اعلام و نیز طلاب پرسشگر به همه سوالات پاسخ می دهد . مثلاً کسی پرسیده آقای کریمی در قرآن کلمه (( الله )) چند دفعه تکرار شده ؟ او بدون لحظه ای تامل تعدادش را می گفته . سوال کنندگان بعدی بدون فرصت دادن نمونه این سوال را می پرسیدنده اند و ایشان فوری پاسخ میداده است . چند فا ؟ چند الف ؟ چند حیم ؟ چند کاف ؟ چند ؟ چند ؟ تعداد همه را بدون تامل می گفته . حتی تعداد هر کلمه از کلمات قرآن را اگر می پرسیدند اعلام میکرده . آیات قرآن« را نیز از آخر به اول میخوانده . کدام حافظ قرآن قادر است چنین پاسخ هایی را بدهد ؟ کدام حافظ قرآن به خود جرات میداده در مدرسه فیضیه قم ، در مدارس علمیه شهر نجف و در محضر علمای اعلام و در میان خبرنگاران داخلی و خارجی ادعا کند هر سوالی از قرآن دارید بپرسید و پاسخ بگیرید ؟
تسلط او بر قرآن فقط محدود به ظواهر آیات نبود بلکه او بر مکی و مدنی بودن آیات، شان نزول آیات، خواص آیات و ... نیز اطلاع و آگاهی داشت و یکی از گلایه های آن مرحوم در اواخر حیاتشان هم همین مطلب بود که چرا فقط از ظواهر قرآن از او پرسیده شد.
تسلط کربلایی کاظم فقط بر قرآن بود و هیچ متن و یا کتاب دیگری را به علت بی سواد بودن نمی توانست بخواند.
اقداماتی که تاکنون در جمهوری اسلامی ایران در
راستای معرفی این معجزه انجام گرفته است
1- پخش ویژه برنامه ای در مورد این معجزه نزول مجدد غیبی قرآن در ماههای مبارک رمضان، هر سال از شبکه سراسری صدا و سیمای جمهوری اسلامی ایران
2- نوشتن چندین جلد کتاب در مورد این اتفاق برای گروههای سنی مختلف
3- بر پایی کنگره بین المللی کربلایی کاظم کریمی ساروقی با حضور علما و شخصیت های داخلی و خارجی 59 کشور جهان اسلام در مرداد ماه سال 1386 در اراک.
4- ساخت فیلمی بر اساس داستان حقیقی زندگی کربلایی کاظم کریمی ساروقی
5- نشر و معرفی این اتفاق توسط خبرگزاری های مختلف خبری اینترنتی ایرانی
6- انجام مصاحبه های متعدد با فرزند ارشد ذکور کربلایی کاظم کرمی ساروقی در دانشگاهها و ...
7- برپایی نکوداشت های کربلایی کاظم کریمی ساروقی در نقاط مختلف ایران
8- رونمایی از تندیس یادبود کربلایی کاظم ساروقی در شهرستان اراک
9- رو نمایی از تمبر یادبود کربلایی کاظم کریمی ساروقی
10- ثبت در فهرست آثار ملي كشور به عنوان ميراث معنوي استان مركزي و تلاش برای ثبت جهاني اين واقعه مهم .
هدف خداوند از بروز این معجزه و استفاده ای که نسل امروز
و نسل های بعدی بشریت می توانند از این اتفاق ببرند:
ببینید زمانی که چنین معجزه ای در روستای ساروق اتفاق می افتد ، حدود یک هزار و سیصد سال از نزول قرآن« بر پیامبر اکرم گذشته است و دنیای قدیم جای خود را به دنیای نو و دنیای دانش و پیشرفت داده است . قرآن کریم از یک سو اسیر دست کج فهمی و ساده انگاری مسلمانان قرار گرفته ( و قالَ الرَسولُ یا رَبِ اِنَ قوم اتخذوا هذا القرآن مهجورا )) و اختلافات در امت پیامبر اسلام وارد شده است و از سوی دیگر مورد استهزاء در مکاتب ضد دین واقع بوده ... مانند مکتب مارکسیسم و... و میرفت تا قرآن« در انزوای کامل قرار گیرد . اینجا بود که خداوند برای محافظت از قرآن« به میانه آمد : (( انا نحن نزلنا الذکر و انا له لحافظون )) و قرآن را بگونه ای شگفت انگیز برای بار دوم با حذف مسئولیت رسالت ، بر قلب یک انسان شایسته به نام کربلایی کاظم نازل نمود و خداوند این مرد را تا آخر عمر به داخل کشورهای مطرح اسلامی و شهرهای مهم کشور به حرکت در می آورد تا برای مخالفان و ناآگاهان به قرآن روشن شود قرآن حق است و در طول این مدت تا پایان عمر کربلایی کاظم تسلط او بر قرآن حتی به اندازه ذره ای تضعیف نمی گردد و این موهبت از او گرفته نمی شود .
سنریهم ایتنا فی الافاق و فی انفسهم حتی یتبین لهم انه الحق ( سوره کهف آیه 52 )
یعنی : بزودی نشانه هایی را برای اثبات حقانیت قرآن نشان میدهیم
در عصر حاضر که انسانها در دنیا با انواع انحرافات فکری و اعتقادی روبرو هستند و ناحق خود را گاها جای حق می نشاند و حق، باطل جلوه داده می شود تا جایی که اخیرا قرآن کریم کتاب خداوند عالم در آمریکا سوزانده می شود و یا در کشوری مانند چین با جمعیتی در حدود یک و نیم میلیارد نفری که با افکار کمونیستی از اساس وجود خداوند را منکر می شوند حال چه برسد به حقانیت رسالت نبی مکرم اسلام و خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی (ص)، راه درمان چیست؟
یکی از بهترین و موثرترین راههایی که در بیان حقانیت پیامبری پیامبر بزرگ اسلام حضرت محمد(ص) به عنوان پیامبر بر حق و خاتم الهی و کتاب او قرآن به عنوان کتابی الهی و همچنین دست نخورده و تحریف نشده می توان انجام د اد، معرفی درست معجزه حافظ شدن غیر آموختنی قرآن فرد بی سواد، کربلایی محمد کاظم کریمی ساروقی می باشد. حادثه ای که دهان هر انسان حتی لجوجی را می بندد.
نوساناتی را که معرفی و نشر این حادثه در ایران در طول
تاریخ بعد از وفات کربلایی کاظم به خود دیده است:
پس از فوت کربلایی کاظم در سال 1326 و خاکسپاری ایشان در قبرستان نو شهر قم (( روبروی حرم حضرت معصومه ( س) ))، با توجه به زمان طاغوت بودن آن هنگام و سلطنت محمد رضا شاه، سال به سال ماجرای معجزه پیش آمده برای کربلایی کاظم از اذهان عمومی رخت بر بست و تنها علماء و اغلب طلاب علوم دینی می دانستند چنین معجزه ای در ایران رخ داده است . با وقوع انقلاب اسلامی توجه علماء و عوام مردم به طور کامل به مسائل انقلابی و سیاسی معطوف شد و موضوع کربلایی کاظم حتی از بین خواص نیز رخت بربست تا اینکه در سال 1380 شمسی فیلم داستانی کربلایی کاظم با حمایت همه جانبه حجه الاسلام حاج آقا قرائتی به دست آقای عباس مبشری مدیریت تهیه و کارگردانی گردید و در ادامه با انجام مصاحبه های متعدد با فرزند ارشد کربلایی کاظم آقای حاج اسماعیل کریمی ساروقی روحی جدید در کالبد معرفی و توجه به این آیت و معجزه بزرگ تاریخ اسلام یعنی نزول مجدد غیبی قرآن آن هم در زمانه ما، وارد شد و تلاش بر آن است که انشاء الله هر چه زودتر این اتفاق جهانی شده و بندگان خداوند در اقصی نقاط عالم با این اتفاق عظیم آشنا گشته و موجبات هدایت روز افزون و سریعتر بندگان خداوند به آیین پاک و صراط مستقیم اسلام عزیز فراهم آید. انشاء الله
الحمد لله رب العالمین
نوشته شده توسط در تاریخ پنجشنبه دهم شهریور 1390 با موضوع
کربلایی کاظم در بیان علماء و اشخاص
علما و شخصیت های اهل تسنن و تشیع که رخ دادن این
معجزه را مورد تایید قرار دادند
این ماجرا را افراد زیادی پس از دیدن کربلایی کاظم و انجام امتحانات از او در طی 38 سال، تایید نمودند و اسناد آن موجود می باشد که تعداد قابل توجهی از آن اسناد که مربوط به تصدیق علماء گذشته می باشد به صورت مکتوب بوده و تعدادی از این اسناد نیز ویدیویی می باشند (این اتفاق در سن 27 سالگی برای کربلایی کاظم روی داد و پس از 13 سال مخفی نگاه داشتن آن توسط کربلایی کاظم، در سن 40 سالگی فاش شد و تا پایان عمر او در سن 78 سالگی با او همراه بود. کربلایی کاظم در سال 1300 ه.ق برابر با 1257 ه.ش به دنیا آمد و در سال 1379 ه.ق برابر با 1336 ه.ش از دنیا رفت).
از جمله علماء و مراجع تقلید عظام گذشته می توان 1- آیت الله العظمی بروجردی،2- امام خمینی، 3- آیت الله امینی صاحب الغدیر، 4- آیت الله مرعشی نجفی، 5- آیت الله میلانی،6- آیت الله حجت کوه کمری، 7- آیت الله خوانساری، 8- آیت الله سید احمد زنجانی، 9- آیت الله دستغیب،10- آیت الله صدر،11- آیت الله فاضل لنکرانی و ... را نام برد.
از جمله علماء و مراجع تقلید زنده فعلی که در زمان جوانی خود کربلایی کاظم را از نزدیک دیده اند و مورد امتحان و تصدیق قرار داده اند می توان افراد ذیل را نام برد:
1- رهبر معظم انقلاب آیت الله خامنه ای ۲- آیت الله مکارم شیرازی ۳- آیت الله خزعلی ۴- آیت الله شبیری زنجانی ۵- آیت الله نوری همدانی ۶- آیت الله سبحانی ۷- آیت الله وحید خراسانی ۸- آیت الله مصباح یزدی ۹- آیت الله استادی ۱۰- آیت الله صافی گلپایگانی ۱۱- آیت الله مقتدایی ۱۲- آیت الله محفوظی ۱۳- آیت الله شاه آبادی ۱۴- آیت الله مظاهری ۱۵- آیت الله گرامی ۱۶- آیت الله سیستانی
همچنین کربلایی محمد کاظم کریمی به همراه شهید نواب صفوی به کشور مصر رفت و همچنین به کشور عراق، کویت و عربستان سفر نمود و مورد امتحان و تایید مسلمانان اهل سنت نیز قرار گرفت.
صدای این معجزه بزرگ تا آنجا اوج گرفت که امیر کویت و دانشگاه الازهر مصر کربلایی کاظم را به کشور کویت و کشور مصر دعوت نمودند و ایشان دعوت آنان را اجابت نمود و به تمام سوالات علماء و دانشمندان این دو کشور پاسخهای حیرت انگیز داد و مورد تایید آنها نیز قرار گرفت.
امیر كویت از ایشان دعوت رسمی نمود و پس از رفتن او به كویت، امیر كویت تقاضای اقامت او را نمود تا كاخی را با همة امكانات در اختیار او گذارده تا طلابی كه قرآن را حفظ میكنند در نزد او مشغول باشند ولی علمای عراق این امر را صلاح ندانستند و ایشان به عراق و بعد به ایران و قم بازگشت.
خلاصه اینکه تمامی علمای تشیع و تسنن اعلام داشتند ، کربلایی کاظم یک فرد عادی نیست ، بلکه معجزه ی بزرگ قرآن کریم است که بعد از پیامبر اکرم ، اینگونه قرآن کریم ، یکجا بر قلب او نازل شده است .
بعضا میگویند معجزه بزرگ قرآن در قرن بیستم . اما باید گفت حافظ و عالم شدن محمد کاظم کریمی ساروقی به قرآن کریم در کمتر از چند دقیقه ، بعد از نزول قرآن کریم بر پیامبر اسلام ، بزرگترین معجزه بزرگ قرآن در طول تاریخ اسلام است .
آیت الله مرعشی نجفی (ره) در طول یک ماه قرآن موجود را با قرآنی که به کربلایی محمد کاظم کریمی داده شده و القاء شده بود مقایسه نمود و دیدند که در کل قرآن، حتی کلمه ای بین قرآن موجود و قرآنی که کربلایی کاظم می خواند تفاوت وجود ندارد و تنها چند حرکت فتحه، کسره و ضمه تفاوت وجود داشت.
در حال حاضر دستونشته هایی از علما در مورد تایید این اتفاق وجود دارد که در زیر به آنها اشاره می گردد.
آیت الله بروجردی و کربلایی کاظم
در جلسه ای مرحوم آیة الله العظمی بروجردی آیاتی را از حافظ قرآن پرسیدند و او بدون معطلی پاسخ گفت . سپس آیة الله آیه ای تلاوت می کند ، کربلایی کاظم میگوید : آقا ، آیه آنطور که خواندید نیست . آقا می فرماید : من هم اشتباه خواندم ؟ عرض کرد : بلی آقا ، شما مجتهد و مرجع تقلید هستید ، ولی آیه آن گونه که خواندید نیست بلکه این طور است . سپس قرآن آوردند و دیدند که حافظ قرآن درست گفته است . در موارد خلاف بین قراء سبعه ، مرحوم آیة الله بروجردی نظر کربلایی کاظم را جویا می شدند و قرائت او برایشان معتبر و قابل اعتماد بود و در موردی فرمودند : ما سوره حمد را نمی توانیم به قهقرا بخوانیم ، ولی او سوره بقره را می تواند از انتها به اول بخواند.
کربلایی کاظم در جلسه ای و در حضور علماء قم به حضرت آیت اله بروجردی میگوید : شما ساعت ها از من سوال کردید در مورد قرآن و من همه را جواب دادم . اکنون من یک سوال می پرسم و شما جواب بدهید . از آقای بروجردی می پرسد :کدام سوره از سوره های قرآن است که خداوند هفت حرف از حروف عربی را در آیاتش نازل نکرده است و آن هفت حرف مربوط به هفت طبقه جهنم می باشد که خداوند از سوره حمد آنها را برداشته است . آیت الله و دیگران که از پاسخ دادن عاجز می مانند از ایشان در خواست می کنند پاسخ سوال را خود بگوید .
کربلایی کاظم می گوید : و آن سوره حمد است که همیشه در نماز می خوانید و آن هفت حرف : ( ث ، ج ، خ ، ذ ، ش ، ظ ، ف ) می باشد و تفسیر و علت نازل نشدن این حروف در سوره حمد چنین می گوید که ث از ثبورا می آید که در سوره فرقان قرار دارد و مکان افرادی است که نماز نمی خوانند و در طبقه زیرین جهنم است، ج از جهنم است، خ که از خسران می آید، ذ از ذقوم می آید که خوراک اهل جهنم بوده و در سوره دخان قرار دارد، ش از شیطان می آید، ظ هم از لظا می آید که آتش سوزانی است که در جهنم قرار دارد و به یک لحظه انسان را ذوب می کند، ف از فضع اکبر می آید که در سوره انبیاء قرار دارد که در روز قیامت مردم در فضع اکبر هستند که خداوند با آنها چه می کند؟
- به نقل از روزنامه ندای حق شماره 44 – سال 1344
آیت الله خامنه ای و کربلایی کاظم
حضرت آیت الله خامنه ای در دیدار با فرزند کربلایی کاظم در تاریخ 01/03/85
مرحوم کربلایی کاظم را من در حرم حضرت علی بن موسی الرضا (ع) در دیده بودم ، در کنار مناره مسجد گوهر شاد نشسته بود . قرآنش هم دستش بود ، هر کس هر آیه ای را می پرسید با این که اصلا سواد نداشت قرآنش را باز میکرد و با دستش آن آیه را نشان می داد . این را من خودم دیدم و امتحان کردم این سماعی نبود . مرحوم کربلایی کاظم همان کسی است که بیسواد و در جوانی بر اثر یک توسل به امامزادگانی که در ساروق است حافظ قرآن شد ، بنده هم رفتم آن امامزادگان را زیارت کردم ، آن شبستانی که ایشان شب در آنجا بیتوته کردند و در همان جا هم مشرف به حمل قرآن شدند را بنده رفته و دیده ام . آیت الله بروجردی ایشان را امتحان و تایید کرده بودند .
موقعی که شهید نواب صفوی، کربلایی محمد کاظم را به مشهد آوردند و در بالای منبر او را به علما معرفی کردند از کربلایی سؤالهایی درباره قرآن و آیات قرآن کردم و حافظ قرآن شدن ایشان را جزو کرامات دیدم
آیت الله سید محمد جواد علوی طباطبایی بروجردی و کربلایی کاظم
نوه آیت الله العظمی بروجردی
مرحوم آقای سید اسماعیل علوی، پسر عموی پدر بنده و برادرزادة حضرت آیت الله بروجردی ـ رحمة الله علیه ـ بود. ایشان رئیس ادارۀ ثبت اراك بودند؛ ازاین رو با مرحوم كربلایی كاظم آشنایی پیدا كردند و بیدرنگ ایشان را به قم نزد مرحوم پدر ما آوردند و به وسیلۀ ایشان خدمت آیت الله بروجردی رسیدند.
مرحوم آیتالله بروجردی ذاتاً فرد زود باوری نبودند؛ هر ادعایی را به سادگی نمی پذیرفتند و در این زمینه بسیار دقت می كردند.از آنجا که بنده در آن زمان، مدرسه می رفتم، در نخستین جلسه ای كه کربلایی کاظم را خدمت ایشان آورده بودند، حاضر نبودم. پدر من در همان زمان، داستان آن جلسه را برای برخی از دوستانی كه برای دیدن مرحوم كربلایی كاظم به منزل ما می آمدند، از جمله حضرت امام ـ رحمةا لله علیهـ نقل می كردند. ایشان می فرمودند که مرحوم آیت الله بروجردی در آن جلسه سؤالات مختلفی از کربلایی کاظم پرسیده بودند. خود ایشان حافظ بسیاری از آیات قرآن بودند؛ چنان که پدرم می فرمودند: بیش از یک سوم قرآن را حفظ بودند. ایشان آیه ای را می خواندند و مرحوم كربلایی كاظم ادامۀ آن را تلاوت می کرد؛ همان گونه كه در آن زمان معمول بود.
پدرم نقل می كردند که حتی آیت الله بروجردی برخی از آیات را به هم می چسباندند؛ ابتدای یک آیه، بخشی از وسط آیۀ دیگر و انتهای آیۀ دیگری را به هم می چسباندند و به عنوان یک آیه می خواندند. كربلایی كاظم با همان زبان خودش می گفت: آیه این نیست.قسمت اول را به همراه دنباله اش می خواند و شمارۀ آیه و نام سوره اش را هم می گفت.سپس بخش وسطی را با قبل و بعد آن می خواند و بعد بخش انتهایی را به همین ترتیب بیان می کرد. در نتیجه ایشان از همان جلسۀ اول نزد آیت الله بروجردی جلوه كردند.
مرحوم کربلایی کاظم بسیار مورد توجه آیت الله بروجردی قرار گرفته بود؛ به گونهای که گاهی در حدود دو ساعت می نشستند و با هم صحبت می كردند. این امر برای من جای پرسش داشت؛ چون آن زمان آیت الله بروجردی، در اوج مرجعیت شیعه و زعامت عامه بود و كربلایی كاظم هم فرد بی سوادی بود که در ظاهر هیچ سنخیتی با ایشان نداشت. من بعد ها از مرحوم آقای سید اسماعیل علوی و پدر خودم پرسیدم كه آیتالله بروجردی به چه دلیل چنین توجهی به ایشان داشتند؟ پدر من در پاسخ، بر دو نكته بسیار تأکید می كردند:
نخست اینکه آیت الله بروجردی، وجود شخص کربلایی كاظم را حجتی در زمان ما می دانستند.شخصی كه كاملاً بی سواد بود، با عنایت ویژه ای حافظ قرآن شده بود؛ به گونه ای که حتی ویژگی های سوره ها و آیه ها را نیز می شناخت. این امر از آن رو اهمیت داشت که در آن زمان، تفكر ماتریالیستی و مادی گرایانۀ حزب توده، به ویژه در محافل علمی و دانشگاهی بسیار جا افتاده بود. هرچند این حزب سرکوب شده بود، اما مبانی فکری آن در بین جوانان و جامعۀ روشن فكری آن زمان، به تفكر غالب تبدیل شده بود. مرحوم آیت الله بروجردی نیز با دیدگاه گستردۀ خود، به همة جنبه ها توجه داشتند و معتقد بودند كه معرفی مرحوم کربلایی كاظم به جوانان به عنوان حجتی در روزگار ما، كار بسیار مهمی است؛
مطلب دوم كه برای آیت الله بروجردی بسیار مهم بود، بحث تحریف قرآن بود. در بین علمای شیعه اختلاف است كه آیا قرآن تحریف شده است یا خیر. آیت الله بروجردی، خود قایل به عدم تحریف قرآن بودند؛ اما بسیاری از بزرگان ما، مانند مرحوم صاحب كفایه ـ رضوان الله تعالیعلیه ـ در این مسئله شك و شبهه داشتند. آیتالله بروجردی به گونه های مختلف کربلایی کاظم را آزمایش کردند تا اینكه برای ایشان ثابت شد واقعاً قرآن به آن مرحوم عنایت شده است. در این صورت، قرآنی كه به ایشان عنایت شده است، باید همان قرآنی باشد كه به رسول اكرم ـ صلوات الله و سلامه علیهـ نازل شده است و در نتیجه نباید هیچ گونه تحریفی در آن وجود داشته باشد.
آیتالله بروجردی نیز بار ها همۀ مواردی را كه احتمال تحریف در آنها وجود داشت، از ایشان می پرسیدند و كربلایی كاظم هم که هیچ اطلاعی دربارۀ بحث تحریف قرآن نداشت، فقط آیاتی را كه از او پرسیده می شد، می خواند. آیت الله بروجردی در برخی موارد، بعضی از آیات و سوره ها را چندین بار به گونه های مختلف تغییر می دادند؛ مثلاً کلماتی را که برخی از بزرگان مانند مرحوم میرزا حسین نوری معتقد بودند که جزو قرآن بوده و حذف شده است، در آیه می آوردند و می خواندند. كربلایی كاظم آیه را تصحیح می كرد و می گفت: نه؛ این طور نیست؛ پس از این كلمه، آن كلمه است. بحث اثبات عدم تحریف قرآن، یكی از مسائلی بود كه بسیار مورد عنایت آیت الله بروجردی بود و من شنیدم كه ایشان پس از آشنایی با کربلایی کاظم، قایل شده بودند كه هیچ تحریفی در قرآن صورت نگرفته است و در این زمینه، اطمینان یافته بودند.
خود من این خاطره را دارم كه جلسهای در منزل ما برگزار شد و حدود ده تا پانزده نفر از علما همچون حضرت امام، حاج آقا مرتضی حائری و مرحوم حاج فقیهی رشتی، و نیز آقای اسماعیل علوی و کربلایی کاظم حضور داشتند. پس از صرف نهار، نوبت به آزمایش کربلایی کاظم رسید. حاضران كتاب شرح لمعه را برای آزمون انتخاب کردند. این كتاب به زبان عربی است و در جای جای آن، آیه و حدیث نیز هست. این کتاب را پیش روی کربلای کاظم گذاشتند. ایشان دست می گذاشت و متن عربی شهید را رد می كرد؛ چون نمی توانست بخواند؛ روایت ها را هم نمی توانست بخواند و رد می كرد؛ اما وقتی به یك كلمۀ قرآن می رسید، آن را می خواند.
آنچه موجب تعجب من بود، این بود كه کلماتی مثل «الله» را که در متن مرحوم شهید و حتی در روایت بود، نمی دید و نمی توانست بخواند؛ اما در آیه قرآن می توانست بخواند. این آزمایش را چندین بار انجام دادند؛ مثلاً مواردی را مشخص كرده بودند كه آیه و روایت به هم آمیخته بود؛ دو کلمۀ یکسان ـ مثلاً «الله»ـ را به او نشان دادند و گفتند كه این «الله» است؛ آن هم «الله» است. کربلایی کاظم گفت: من نمی دانم آنجا چه چیزی است؛ اما به آیه كه می رسم، نور سبزی هست؛ با این نور، من آن آیه را می بینم و می توانم بخوانم؛ اما غیر آن را نمی توانم بخوانم. بنابراین، ایشان این كلمات و نوشته ها را نمی دید؛ بلکه آنچه می دید، ورای نوشته ها بود. با اینكه «الله»همان است كه در قرآن هست، اما کلمۀ الله را در جملۀ «رحم الله» در كلام مرحوم شهید، نمی دید؛ ولی در آیۀ قرآن می دید. من خودم این را در آن جلسه دیدم.
به این ترتیب، مرحوم کربلایی کاظم به برکت عنایتی که دربارۀ او شده بود، در مجامع علمی قم در آن زمان، جا افتاد. در حوزه، هر مطلبی به زودی پذیرفته نمی شود؛ هركس ادعایی كند، علما آن را بسیار می سنجند تا جا بیافتد؛ اما داستان کربلایی كاظم و اینکه واقعاً قرآن به او عنایت شده است، در میان علما پذیرفته شد.
مرحوم كربلایی كاظم حجتی است برای کسانی که غیر از زندگی ظاهری را نفی می كنند.همچنین مؤمنین و علما که معتقدند لیس العلم بكثرة التفهم والتفهیم، به برکت عنایتی که به ایشان شد، این معنا را به صورت حق الیقین درك كردند. مرحوم كربلایی كاظم از كسانی بود كه باعث شد افراد، آنچه را به صورت علم الیقین باور داشتند، به صورت حق الیقین باور کنند. بنابراین ایشان هم بر حوزه حق دارد، هم بر عامۀ مردم.
مرحوم آقای سید اسماعیل علوی نقل می كردند كه وجود ایشان در اراک، تحولی در ایمان مردم و جوانان ایجاد كرد. در آن زمان، جنبه هایی كه موجب روی گردانی جوانان از دین شود، كم نبود و جوان هنگام ورود به دبیرستان و دانشگاه، بیدرنگ مورد هجمۀ
40m:1s
20376
[ARABIC] Sayyed Hassan Nasrallah كلمة السيد حسن...
دعا الأمين العام لحزب الله سماحة السيد حسن نصر الله الاميركيين والصهاينة الى ان...
دعا الأمين العام لحزب الله سماحة السيد حسن نصر الله الاميركيين والصهاينة الى ان يفهموا جيدا ان الحرب على ايران وسورية لن تبقيا في ايران وسورية وانما ستتدحرج على مستوى المنطقة باكملها. واشار السيد نصر الله في احتفال يوم الشهيد في مجمع سيد الشهداء (ع) في الضاحية الجنوبية لبيروت عصر الجمعة الى انه رغم كل التهديدات في المنطقة فالاوضاع المحلية والاقليمية والدولية اليوم لمصلحة شعوب المنطقة ومحور الممانعة والمقاومة افضل من اي زمن مضى بكل المقاييس والمعايير.
واعتبر السيد نصر الله ان الحديث عن اعتداء او حرب جديدة على لبنان يدخل في دائرة التهويل وما زلنا نعتقد باستبعاد قيام العدو بعدوان من هذا النوع على لبنان بمعزل عن احداث تطورات المنطقة والوضع الاقليمي، مشيرا الى انه اذا لم يكن هناك مخطط لحرب على مستوى المنطقة نستبعد ان يكون هناك مخطط لحرب وشيكة على لبنان.
ودعا سماحته من يراهنون على سقوط النظام السوري الى ترك هذا الرهان ، وقال لكل الذين يؤجلون الملفات والخيارات والمعالجات او يصنعون امالا واوهاما ويبنون على سقوط نظام بشار الاسد في سورية ضعوا هذا الرهان جانبا فهو سيفشل كما فشلت كل الرهانات السابقة.
واكد السيد نصر الله ان موضوع تمويل المحكمة يترك للنقاش في مجلس الوزراء لكنه دعا الى اخذ العبرة مما حصل في موضوع منظمة اليونيسكو عندما اوقفت اميركا تمويل هذه المنظمة لأنها اعترفت بفلسطين متسائلا الم يكن تمويل الاونيسكو التزاما لاميركا من التزاماتها الدولية فلماذا يجوز ان تتحلل من التزاماتها ولا يجوز لبنان؟ واذا لم يمول المحكمة الغير دستورية والغير قانونية التي كلنا بتنا نعرف سلوكها واهدافها ياتي فيلتمان ليهدد لبنان بعقوبات.
الجنوب اليوم قوي آمن
في بداية خطابه اكد السيد نصر الله ان الشهداء صناع حياة بإرادة الله تعالى وان الجهاد والشهادة و إرادة الصامدين والمقاومين هي السبب الموصل لهذا المعنى. واشار الى ان الشهداء هم نتاج الايمان بالله وباليوم الاخر و نتاج المعرفة واهل المعرفة، معرفة الهدف ومعرفة الطريق الصحيح الموصل للهدف ومعرفة العدو والصديق والاولويات والزمان والمكان، وهذا الذي نسميه البصيرة.
واذ اشار السيد نصر الله الى ان محبي الامام موسى الصدر يعيشون اجواء عاطفية خاصة بانتظار ان تفضي الجهود الى اعاد الامام ورفيقيه الى لبنان ان شاء الله، تطرق الى كلام قرأه كان قاله الامام الصدر في جلسة داخلية عام 1978 وهو انه يشعر بالاسى الكبير لما يعيشه الجنوب الذي تحول لمكسر عصى والذي تعتدي عليه اسرائيل، واضاف: قلت له في نفسي عندما تعود ستفخر بتلامذتك وابنائك وكل اصدقائهم وحلفائهم وبالمقاومة التي اسستَ وضحيت من اجل ان تقوم، وان هذا الجنوب اليوم قوي آمن مطمئن ثابت راسخ لم يعد مكسر عصا لأحد بل اصبح حاضرا وبقوة في المعادلة الاقليمية ايضا.
احتمالات الحرب.. وقلب الطاولة على المعتدي
اضاف سماحته: فيما يعني اي اعتداء او حرب جديدة على لبنان فالحديث يدخل في دائرة التهويل وما زلنا نعتقد باستبعاد قيام العدو بعدوان من هذا النوع على لبنان بمعزل عن احداث تطورات المنطقة والوضع الاقليمي، واذا لم يكن هناك مخطط لحرب على مستوى المنطقة نستبعد ان يكون هناك مخطط لحرب وشيكة على لبنان.
واكد ان ذلك ليس كرم اخلاق من اسرائيل و اميركا ومجلس الامن الدولي بل لأن لبنان بات بلد قويا وبات قادرا بجيشه وشعبه ومقاومته على الحاق الهزيمة واصبح في موقع يستطيع ان يقلب فيه الطاولة على المعتدي وان يحول التهديد الى فرصة حقيقية. واكد ان ذلك لا يعني ان ننام ابدا وان هذه المقاومة لم تنم في يوم من الايام .
وتابع السيد حسن نصر الله: اقول للذين يئسوا في انفسهم ولم ييأسوا على مستوى الخطاب عندما تطلبون من شعبنا ومقاومتنا ان تتخلى عن سلاحها انما تطلبون ان نكون المغبون المَهين الذي لم يستفد من كل التجارب ويسلم كرامة اهله ووطنه لابشع عدو عرفه التاريخ وهو اسرائيل، لذلك في يوم الشهيد ندعو للتمسك بالمقاومة والجيش والارادة الشعبية لانها عنصر القوة الحقيقي.
الوضع الداخلي والحكومة
واكد السيد نصر الله ان الحكومة اثبتت حتى الآن انها حكومة متنوعة تتمثل فيها قوى سياسية حقيقية واساسية تمثل غالبية نيابية وغالبية شعبية جدية وحكومة بحث ونقاش وحوار ليست حكومة الراي الواحد وشمولية، يتناقش اطرافها ويتخذون القرارات لا ياتيهم "اس ام اس" من احد ولا تتلقى اشارات من احد.
واضاف سماحته ان الحكومة مدعوة الى مزيد من العمل والانجاز والجدية ومتابعة الملفات وان لا تصغي الى كل الضجيج مشددا على ان الاهم ان تعطي الاولوية المطلقة لحاجات الناس وهناك استحقاقات امام الحكومة كالحد الادنى للأجور ورواتب القطاع العام والمعلمين والنفط والغاز واستحقاق الكهرباء والماء الضمان الصحي والتعيينات وملفات ادارية حساسة لا تحتاج الى انفاق، ومواضيع انسانية يجب ان نقاربها من منظار انسانية. واشار الى ان الحكومة معنية ان تواصل العمل ونحن ندعمها ونؤيدها.
الوضع الأمني
ودعا السيد نصر الله الجميع الى الحفاظ على الوضع الامني لأن الامن شرط الاستقرار والصحة والعافية كما دعا وسائل الاعلام الى عدم تضخيم الاحداث الفردية والى التثبت من المعطيات قبل إطلاق التصريحات.
واضاف: ندعو الى تحييد مؤسسة الجيش اللبناني كمؤسسة ضامنة للسيادة والوحدة الوطنية والأمن واثبتت كل التجارب القاسية التي مر بها لبنان انه في نهاية المطاف كان يضيع ويتقسم كل شيء وتبقى هذه المؤسسة خشبة خلاص.
تمويل المحكمة.. وفضيحة اليونيسكو
السيد نصر الله اشار الى ان موضوع تمويل المحكمة يترك للنقاش في مجلس الوزراء داعيا الى اخذ العبرة مما حصل في موضوع منظمة اليونيسكو . وقال: من المفيد ان ينتبه اللبنانيون والراي العام الى ما حدث في موضوع اليونيسكو وهي منظمة دولية اعترفت بدولة فلسطين بل بقطعة من فلسطين على ارض 67 بل ليس معلوما انها اراضي الـعام 67 فغضبت اميركا لانها اعطت الشعب الفلسطيني بعض حقه وقامت بإجراء واوقفت تمويل هذه المنظمة. الم يكن تمويل الاونيسكو التزاما دوليا لاميركا؟ فلماذا يجوز ان تتحلل من التزاماتها ولا يجوز للبنان واذا لم يمول المحكمة الغير دستورية الغير قانونية التي كلنا بتنا نعرف سلوكها واهدافها ياتي فيلتمان وبكل وقاحة وبعد الذي حصل في اليونيسكو ويهدد لبنان بعقوبات.. هذا يفضح اميركا في العالم وحلفاء اميركا في لبنان.
إيران وسورية
ودعا السيد نصر الله الى ترك الرهان على الخارج والتطورات الاقليمية مضيفا: اقول لكل الذين يؤجلون الملفات والخيارات والمعالجات او يصنعون امالا واوهاما ويبنون على سقوط نظام الرئيس بشار الاسد في سورية ضعوا هذا الرهان جانبا فهذا الرهان سيفشل كما فشلت كل الرهانات السابقة.
واضاف: شهدنا خلال الايام الماضية تصاعد التهديدات وطرح بقوة احتمال قيام العدو الاسرائيلي بضرب المنشآت النووية الايرانية وتصاعد التهديد والاحتمالات.. القيادة في الجمهورية الاسلامية ردت بشكل حازم وكان الاوضح ما قاله الامام الخامنئي وما قاله عين الحقيقة والواقع وان ايران بجيشها وشعبها وعزمها لا يمكن ان تخاف لا من التهويل ولا من الاساطيل وهذا امر محسوم .
وتوقف السيد نصر الله عند خلفيات هذه التهديدات وقال: من الان الى اخر العام هناك انسحاب اميركي من العراق وما يجري انسحاب وهزيمة كبيرة للمشروع الاميركي ، واميركا المهزومة في العراق غير قادرة ان تنسحب تحت النار العسكرية فتنسحب تحت النار السياسية والاعلامية عبر التهويل على المنطقة وايران وسورية وشعوب المنطقة فيصبح الاهتمام مركزا على هذه التطورات ويصبح خبر انسحاب الاميركي خبرا عاديا وليس في صدارة الاحداث، لذا يجب التركيز بالمقابل على موضوع الانسحاب واثاره السياسية والعسكرية والامنية على منطقنتا ومستقبلها.
ثانيا: من الطبيعي ان تقوم اميركا في هذا التوقيت بمعاقبة الدول المؤثرة في الحاق الهزيمة بها في المنطقة ولا يختلف اثنان ان الدولتين اللتين وقفتا بوجه الاحتلال الاميركي ولم تستلم للشروط الاميركية هما ايران وسورية.
الامر الثالث الذي يجب الانتباه اليه: التحولات التي حصلت في منطقتنا اذ لا شك ان سقوط نظام زين العابدين خسارة للمشروع الاميركي وسقوط نظام القذافي خسارة وسقوط نظام حسني مبارك الخسارة العظمى لاميركا واسرائيل.. في مسار التحولات محور الممانعة والمقاومة والرفض لاسرائيل ومشاريع الهيمنة يقوى ويكبر وللتعويض عن خسارة اميركا يجب ان تنتقل بسورية وايران الى موقع دفاعي والانشغال بذاتها وامنها واقتصادها.
الامر الرابع: اميركا تريد اخضاع ايران وسورية وجر ايران الى التفاوض المباشر واخضاع سورية لتقبل ما لم تكن تقبله..
واشار السيد نصر الله الى ان هذا التهويل والتهديد هو بناء على هذه الخلفيات ويضاف عليها وقائع الوضع الاقتصادي في اوروبا والوضع المالي والاقتصادي في اميركا كارثي.
اضاف: من جهة ثانية ايران صلبة مقتدرة لديها قائد لا مثيل له في هذا العالم وايران سترد الصاع صاعين، فمن يجرؤ ان يشن حربا على ايران؟ وعليهم ان يفهموا جيدا ان الحرب على ايران وعلى سورية لن تبقيا في ايران وسوريا وانما ستتدحرج هذه الحرب على مستوى المنطقة باكملها.
الاوضاع المحلية والاقليمية والدولية لمصلحة شعوب المنطقة ومحور الممانعة والمقاومة
وختم سماحته: في يوم الشهيد نؤكد اننا منذ فاتح عهد الاستشهاديين الى اليوم والى المستقبل دخلنا في عصر الانتصارات وولى زمن الهزائم وكل ما علينا ان نحفظ وصايا وامال الشهداء ونواصل طريقهم وسنفعل ذلك حتما، وللشهداء بيعة في اعناقنا لا تنقضي حتى نلتقي بهم.. وقال: رغم كل التهديدات في المنطقة ، اليوم الاوضاع المحلية والاقليمية والدولية لمصلحة شعوب المنطقة ومحور الممانعة والمقاومة افضل من اي زمن مضى بكل المقايسس والمعايير، وما دمنا اهل الايمان واهل المعرفة والعشق سننتصر ان شاء الله.
وفي ما يلي النص الكامل لكلمة الأمين العام لحزب الله السيد حسن نصر الله
بسم الله الرحمن الرحيم والحمد الله رب العالمين والصلاة والسلام على سيدنا ونبينا خاتم النبيين أبي القاسم محمد وعلى اله الطيبين الطاهرين وصحبه الأخيار المنتجبين وعلى جميع الأنبياء والمرسلين، السلام عليكم جميعا ورحمة الله وبركاته.
في البداية نتوجه بالتحية إلى أرواح الشهداء العطرة والزكية ونهدي إليهم ثواب الفاتحة...
في مثل هذا اليوم من كل سنة نلتقي تحت راية وخيمة وعنوان الشهداء. في اليوم الذي اختاره حزب الله منذ البداية يوما لشهيده، يوم شهيد حزب الله. بطبيعة الحال كل فصيل من فصائل المقاومة، كل حركة من حركات المقاومة، كل شعب من شعوب المقاومة في المنطقة له شهداؤه الذين ينتمون إلى إطاره الخاص، ومن حقه الطبيعي أن يحيي لهم يوما وذكرى. وفي الحقيقة أن إحياء يوم الشهيد هو بمثابة تعويض عن الذكرى السنوية لكل شهيد على حدة، كما كانت تجري العادة أحيانا. ونحن نأمل إن شاء الله أن يأتي يوم يُقر فيه في لبنان يوما لشهيد الوطن، لكل الشهداء من كل حركات المقاومة وفصائل المقاومة، من الجيش إلى القوى الأمنية، إلى القوى السياسية إلى الشهداء من أبناء الشعب اللبناني ليكون عيدا وطنيا جامعا.
في البداية وقبل أن أتحدث أيضا عن شهيد حزب الله، يجب أن انحني إجلالا واحتراما وتقديرا لكل إخواننا الشهداء في بقية حركات المقاومة وفصائل المقاومة الذين نقدر جهودهم وتضحياتهم وعطاءاتهم، وشراكتهم الحقيقية في تحرير لبنان وفي الدفاع عن لبنان وفي تحقيق كل الأهداف التي تحققت حتى الآن.
كما هي العادة أود في البداية أن أشير إلى إنني سأتكلم أولا في كلمة عن الشهداء في يوم الشهيد وعن المقاومة، هذا عنوان، وكلمة عن الوضع اللبناني المحلي الداخلي، وكلمة في الوضع الإقليمي.
اليوم وفي يوم الشهيد، بطبيعة الحال، نحن نحتفي هنا بكل شهداء حزب الله، الذين فيهم القادة من السيد عباس الأمين العام إلى الشيخ راغب إلى الشهيد القائد الحاج عماد إلى صف من كوادر وقيادي هذه المقاومة الإسلامية إلى الاستشهاديين العظام الذين كان فاتح عهدهم ومسارهم الاستشهادي احمد قصير إلى كل الشهداء المجاهدين من المقاومين ومن الرجال والنساء والأطفال والصغار والكبار. نحن نحتفي بهذا الجمع الكبير الذي تجاوز الآلاف من شهداء جماعة آمنت بهذا الطريق كانت جزءا من وطنها وشعبها، كانت جزءا من أمتها، حملت همومها وهموم أمتها واختارت الطريق الصحيح وقدمت في الطريق الذي أمنت به، ومن اجل القضية التي آمنت بها كل هذا الجمع العظيم والكريم والشريف من الشهداء.
طبعاً انتخاب هذا اليوم، يعني 11 - 11 من كل سنة مناسبته المعروفة هي العملية الاستشهادية التي نفذها الاستشهادي أحمد قصير في مدينة صور والتي استهدفت مقر الحاكم العسكري الإسرائيلي. هذه العملية التي مازالت حتى اليوم متميزة عن كل عمليات المقاومة ومازالت حتى اليوم أيضا هي العملية الأضخم والأكبر والأهم في تاريخ الصراع العربي الإسرائيلي نظرا لحجم الخسائر التي لحقت بالعدو على يد شهيد واحد وفي لحظة واحدة، لقد اعترف العدو نفسه بسقوط ما يزيد عن 120 130 140 خليني احتاط وأقول بالحد الأدنى العدو اعترف بما يزيد عن مقتل مئة ضابط وجندي بينهم أيضا جنرالات كبار، حجم الخسائر التي ألحقت بالعدو الخسائر المعنوية والنفسية، النتائج المعنوية والنفسية والسياسية على جبهة العدو وعلى جبهة الوطن كانت عظيمة جدا وكانت هذه العملية إيذان مبكر بالهزيمة التي تنتظر العدو. أنا من الأشخاص الذين لا يغيب عن ناظري وجه شارون البائس والمكتئب وهو يقف على حطام مقر الحاكم العسكري الإسرائيلي في مدينة صور، أيضا هذه العملية هي عملية تأسيسية في تاريخ المقاومة هي العملية الاستشهادية الأولى في تاريخ الصراع العربي الإسرائيلي هذا النوع من العمليات الاستشهادية - أن يقتحم استشهادي بسيارته المليئة بالمتفجرات مقر عسكري ويفجر نفسه في هذا المقر، هذه لأول مرة، ولذلك نطلق على الشهيد أحمد فاتح عصر الاستشهاديين، ولذلك أيضا كان بحق صاحب لقب أمير الاستشهادييين لأن الأمير ليس من يجلس في الخلف وإنما الذي يتقدم جميع المجاهدين والشهداء في الأمام لأنه كان في الطليعة لأنه كان الأول كان الأمير، زمان العملية المبكر أيضا بعد أشهر قليلة جدا من الإجتياح الإسرائيلي للبنان وتوهم البعض في لبنان وفي المنطقة أن لبنان دخل في العصر الإسرائيلي بشكل نهائي وأن علينا ان نرتب أمورنا للانسجام مع هذا العصر الإسرائيلي جاءت عملية الاستشهادي أحمد قصير لتقول: لا هذا زمنا آخر وعصرا آخر هذا زمن المقاومة زمن الاستشهاديين زمن الانتصارات الآتية.
أيها الإخوة والأخوات في هذا العام اختار اخواننا عنوانا ليوم الشهيد سمي يوم "الحياة" وهذه تسمية صحيحة مئة بالمئة بل هي من اصح التسميات :
أولا: لأن الشهداء أحياء، الشهداء أحياء، لست أنا من يقول ذلك وإنما الله سبحانه وتعالى خالق الموت والحياة هو الذي يقول ذلك "ولا تحسبنا الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا بل أحياء عند ربهم يرزقون" أحياء عند ربهم يرزقون الآن هم أحياء يرزقون من كل ما يتمنون فرحين بما أتاهم الله من فضله ويستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم من خلفهم"، الذين مازالوا هنا مازالوا ينتظرون مازالوا على العهد هم في عقل وخاطر وبال كل شهيد لحق بالمقام الأعلى ويستبشرون بكم بالذين مازالوا يواصلون الدرب ولا تقولوا لمن يقتل في سبيل الله أمواتاً بل أحياء ولكن لا تشعرون".
ثانيا: لأنهم أعطونا الحياة، أي حياة؟ الحياة الكريمة العزيزة لأنهم منحوا لبلدنا ولشعبنا ولوطننا كرامة وعزة وسيادة وأمنا وتحريرا واحساسا بالثقة وإطمئنانا للحاضر والمستقبل وهذه هي الحياة الحقيقية التي يتطلع أليها كل انسان هذه هي المدرسة مدرسة الإسلام العظيم الذي يقول لنا مفهوما آخر عن الحياة الذي يقول لنا الحياة في موتكم قاهرين والموت في حياتكم مقهورين يعني بعد عام 1982 عندما احتل الصهاينة نصف لبنان وأرادوا أن يهيمنوا على كل لبنان وكانت دباباتهم وملالاتهم وجنودهم يسرحون ويمرحون بل كانوا يسبحون على شواطئ لبنان بكل أمان لو رضي اللبنانيون ان يعيشوا ويأكلوا ويشربوا ولكن تبقى أرضهم محتلة وكراماتهم منتهكة وشبابهم ونساءهم يقادون بذل إلى السجون وسيادتهم مصادرة ومصيرهم مرمي في المجهول يعني لو رضوا حياة الذل والهوان والخضوع هل تسمى هذه حياة؟ أبدا هذا موت على شاكلة الحياة، إذا هؤلاء الشهداء هم صناع حياة بإرادة الله سبحانه وتعالى . الله سبحانه وتعالى جعل للحياة المادية أسباب طبيعية وللحياة المعنوية الانسانية الحقيقية خلق أسباب مؤدية إلى هذا النوع من الحياة وكان الجهاد وكانت الشهادة وكانت إرادة الثابتين والصامدين والمقاومين هي السبب الموصل لهذا المعنى.
هؤلاء الشهداء هم نتاج الإيمان بالله وباليوم الآخر، هم نتاج المعرفة، هم أهل المعرفة - معرفة الهدف معرفة الطريق الصحيح الموصل للهدف معرفة العدو والصديق معرفة الأولويات معرفة الزمان والمكان هذا الذي نسميه البصيرة. عندما يمضي الانسان على بصيرة من أمره عندما يكون الانسان صاحب بصيرة هذه هي البصيرة هؤلاء أيضا هم اهل العزم والإرادة والثبات والشجاعة كلنا يتذكر في بدايات مواجهة الإحتلال كيف كان العالم كله يقف إلى جانب إسرائيل وكيف كانت المعنويات محطمة والبؤس يعم الوجوه واليأس يسيطر على العقول والقلوب وقف المقاومون، من هنا نستعيد الجذور والينابيع التي نستمد منها هذا المعنى، في كلمة لأمير المؤمنين علي عليه السلام يقول"اني والله وأنا اقول لكم كل فرد في هذه المقاومة كان ومازال يحمل هذه الروح"، يقول علي عليه السلام "اني والله لو لقيتهم فردا لو كنت وحدي أني والله لو لقيتهم فردا وهم ملئ الأرض ما باليت وما استوحشت".
هذا هو جوهر المقاومة والمقاومين في لبنان لم يستوحشوا لقلة الناصر والمعين، لم يستوحشوا لكثرة العدو ولكثرة مؤيدي العدو ولكثرة مساندي العدو ولكثرة المراهنين على العدو بل كان كل واحد منهم يقف ويقول للصهاينة وللأمريكي وللقوات المتعددة الجنسيات اني والله لو لقيتكم فردا وانتم ملئ الأرض ما باليت ولا استوحشت.
هؤلاء هم أهل العزم وهؤلاء هم اهل المحبة اهل العشق اهل الشوق في تتمة الكلمة يقول علي عليه السلام"وأني إلى ربي لمشتاق ولحسن ثواب ربي لمنتظر" هؤلاء هم العشاق المشتاقون إلى لقاء الله سبحانه وتعالى، ولذلك هم ينظرون كانوا ومازالوا ينظرون إلى أقصى القوم وليس إلى مواقع أقدامهم إلى نهاية النهايات، هذا المعنى ايضا هو الذي يستطيع ان يفسر لنا بدقة السر الحقيقي في انتصار حرب تموز فلم يكن هذا السلاح ولا هذا التكتيك ولا هذا التخطيط ولا هذه الإدارة ولا كل الوسائل المتاحة لتمكن لبنان والمقاومة من الانتصار لولا هؤلاء الرجال الذين رسخت أقدامهم في الأرض فما بالوا ولا استوحشوا ولا وهنوا ولا ضعفوا ولا استكانوا ولا خافوا ولا هربوا ولا فروا وهكذا هم يبقون من مدرسة الشهداء ومدرسة المقاومة هذه نحن اليوم نعيش الإطمئنان في لبنان الإطمئنان للمرة الأولى في تاريخ لبنان منذ قيام الكيان الصهيوني الغاصب لفلسطين عام 1948 ليس من السهل أيها الإخواة والاخوات ان يعيش الانسان في بلد وفي جواره وحش كاسر مفترس طماع خداع كيف ليمكن لانسان ان يطمئن على أهله على دماءهم على أعراضهم على كراماتهم على مستقبلهم في جوار كيان عنصري عدواني من هذا النوع، اليوم وللمرة الأولى يشعر لبنان ويشعر جنوب لبنان بالتحديد بالطمأنينة بالهدوء بالأمن بالاستقرار بالثقة، قبل أسابيع كنت أقرأ نصا لسماحة الإمام القائد السيد موسى الصدر "أعاده الله بخير ورفيقيه والذي نعيش هذه الأيام كلنا، كل محبيه، أجواء عاطفية خاصة بانتظار ان تفضي الجهود إلى إعادة الامام ورفيقيه إلى لبنان ان شاء الله"، منشور مؤخرا وهو كلام في جلسة داخلية في عام 1978 قبيل الغزو الإسرائيلي عام 1978 في لقاء داخلي مع الإخوة كوادر حركة أمل كان يقول لهم ما مضمونه انه يشعر بالأسى الشديد بالحزن الكبير لما يعيشه الجنوب وأهل الجنوب - الجنوب الذي تحول إلى مكسر عصى الجنوب الذي تعتدي عليه اسرائيل فتدمر البيوت والبلدات من كفرشوبا إلى غيرها والتي تهجر أهله عندما شاءت، الجنوب الذي لا يشعر بالأمان، الجنوب الذي ينزف، ثم يتحدث بقلب محروق يقول للأسف لبنان ضعيف الجنوب ضعيف لأن لبنان ولأن الجنوب لأننا في لبنان جميعا ضعفاء العدو يفعل ما يشاء ويعتدي متى يشاء ويتحدث بقلب محروق ويقول ان الاكثرين لا يعنيهم ما يجري في الجنوب ولا يسمعون إلى كل النداءات إلى كل الصراخ الذي نطلقه. وأنا أقرا هذه الكلمات للإمام الصدر مباشرة قلت له في نفسي يا سماحة الإمام عندما تعود ان شاء الله ستفخر بأبنائك ستفخر بأحبائك ستفخر بتلامذتك ستفخر بأتباع خطك ستفخر بكل أصدقائهم وحلفائهم، ستفخر بالمقاومة التي أسست وناديت وضحيت من اجل ان تقوم على أرض لبنان وعلى ارض جنوب لبنان هذا الجنوب يا سيدي اليوم قويا آمن مطمئن ثابت راسخ لم يعد مكسر عصا لأحد بل أصبح حاضر وبقوة في المعادلة الإقليمية أيضا.
اليوم، فيما يعني أي احتمال يتعلق باعتداء أو عدوان أو حرب إسرائيلية جديدة على لبنان وبالرغم من كل ما يقال في بعض التحليلات وبعض المقالات أعتقد أنه يدخل في دائرة التهويل ، نحن ما زلنا نعتقد باستبعاد قيام العدو الإسرائيلي بعدوان من هذا النوع على لبنان بمعزل عن أحداث وتطورات المنطقة والوضع الإقليمي، إذا لم يكن هناك مخطط لحرب على مستوى المنطقة فنحن نستبعد أن يكون هناك مخطط لحرب وشيكة على لبان، وليس السبب في هذا الإستبعاد ليس كرم إسرائيل ولا الفضل لأمريكا ولا الفضل للمتمع الدولي ولا الفضل لمجلس الامن الدولي ولا كرم أخلاق من أحد ولا كرم أخلاق من أحد ولا لأنّ احد أصبح "آدمي" بل لسبب بسيط جدا هو أنّ لبنان لم يعد ضعيفا وأن لبننا بات بلدا قويا وأن لبنان بجيشه وشعبه ومقاومته بات قادرا على الدفاع وعلى إلحاق الهزيمة بالمعتدي أيضا ، بل أكثر من ذلك أنّ لأبننا أصبح في الموقع الذي يستطيع أن يقلب فيه الطاولة على من يعتدي عليه وأن يحوّل التهديد إلى فرصة حقيقية.
عندما تتراجع هذه القوة وتضعف لا سمح الله وعندما تتفكك هذه القوة يمكن لإسرائيل ان تعاود التفكير بالإعتداء والحرب على لبنان والسيطرة على لبنان، لكن ما دام هذا الإيمان وهذه البصيرة وهذه الإرادة قائمة وهذا الثلاثي الذهبي متماسكاً فإن اسرائيل ستبقى واقفة بعجز وغير قادرة على أن تشنّ حرباً، وإذا جاء يوم لتشنّ فيه حرباً ستكون حرب اللاخيار أي المغامرة الأخيرة في حياة هذا الكيان.
إننا في الوقت الذي على مستوى القراءة والتحليل نستبعد فيه حرباً اسرائيلية على لبنان من هذا النوع بمعزل عن أحداث المنطقة، فهذا لا يعني أن ننام، وأنا أود أن أؤكد لكم أنّ هذه المقاومة التي ننتمي إليها لم تنم في يوم من الأيام، منذ عام 82 ومنذ احمد قصير لم تنم إلى عام 2000 عندما كان الإنتصار الكبير في لبنان في 25 أيار، وفي 26 أيار عام 2000 لم تنم هذه المقاومة وإنما بقيت يقظة وتعمل وتحضّر وتجهّز، لأنها تعرف أن بلدها وشعبها في جوار أي عدو، إلى عام 2006 وبعده ومنذ 15 آب 2006 إلى اليوم هذه المقاومة لم تنم.
أعود إلى كلمة لأمير المؤمنين (علي) عليه السلام يقول : "إنّ أخ الحرب اليَقْظَان الأَرِقْ" من كان في جواره عدو محارب، من كان ما زال في حالة حرب، حتى الذين يقولون أنّ لبنان في هدنة لا تعترف فيها إسرائيل يعني هناك حرب، مع العلم أنّ القرار 1701 الذي يُنَادى به حتى اليوم لم تصل فيه إسرائيل إلى وقف إطلاق النار وهناك وقف عمليات (...). المقاومة في لبنان هكذا "يقظان أرق" ، ثمّ يقول عليه السلام "ومن نامَ لم يُنَمْ عنه" حتى لو بعض الناس في لبنان راحوا ناموا، "ليش" الجيش الإسرائيلي نائم !؟ الإسرائيلي منذ العام 2006 لليوم (يعمل على) التدريب والتجهيز والتسليح والتصنيع والمناورات، في قبالنا عدو لم ينم فكيف ننام، "ومن َضعُفَ أُوذي ومن ترك الجهاد كان كالمغبون المهين".
أقول للذين يأسوا ولم ييأسوا يعني هم في داخلهم يأسوا لكن في خطابهم السياسي لم ييأسوا : عندما تطلبون من شعبنا ومقاومتنا أن تتخلى عن سلاحها إنما تطالبوننا بأن نكون "المغبون المهين والمغبون الذليل" الذي لم يَسْتَفِد من كل التجارب والذي يسلّم كرامة أهله وشعبه ووطنه لأبشع عدو عرفه التاريخ وهو إسرائيل. لذلك نحن في يوم الشهيد ويوم الشهداء ندعو إلى التمسك بالمقاومة والتمسك بالجيش والتمسك بالإرادة الشعبية لأنها عنصر القوة الحقيقي.
بالوضع الداخلي، أثبتت الحكومة حتى الآن أنّها حكومة تنوّع، حكومة متنوعة تتمثل فيها قوى سياسية حقيقية وأساسية، حكومة تمثّل غالبية نيابية وغالبية شعبية جديّة، حكومة نقاش وبحث وحوار، ليست حكومة الرأي الواحد ولا حكومة شمولية، حكومة يتناقش أطرافها ويتخذون القرارات "ما بيجييهم "SMS" من أحد لا من (جيفري) فيلتمان ولا من السفارة الفرنسية ولا من دنيس روس الذي "فل" ولا من ذلك الذي لا نحبه ناظر القرار 1559 (تيري رود) لارسن. لا تتلقى إشارات ولا إيحاءات من أحد (بل) حكومة وطنية حقيقية. هذه الحكومة مدعوة اليوم إلى مزيد من العمل والإنجاز وإلى المزيد من الجدية ومتابعة الملفات وأن لا تصغي إلى كل الضجيج الذي يثار من هنا وهناك ويراد إشغالها بقضايا وهمية لا اساس لها.
الأهم ان تعطي الحكومة الأهمية المطلقة لهموم الناس وحاجات الناس المعيشية والإجتماعية والإقتصادية، هناك استحقاقات أمام الحكومة من حسم موضع الحد الأدنى للأجور وموضوع رواتب العمال والقطاع العام والمعلمين، ومسائل تتعلق بالنفط والغاز وهذا استحقاق حقيقي، ونحن نقترب من نهاية العام، موضوع الكهرباء موضوع الماء والضمان الصحي والتعيينات الإدارية، هناك ملفات حساسة ومهمة جدا ولا تحتاج إلى انفاق، يعني مثلا التعيينات الإدارية وأن تصبح الإدارة مكتملة قادرة على الفعل والإنجاز فهذا لا يحتاج إلى أموال وموازنات وضرائب جديدة فهذا خلل حقيقي موجود في البلد اليوم، استكمال الإدارة يوفر الكثير من الأعباء والمصاعب على المواطنين، على سبيل المثال المسارعة إلى تشكيل محافظة بعلبك الهرمل، وتشكيل محافظة عكار، كذلك الإدارات التي لا تقوم بوظائفها وواجباتها تجاه المواطنين بسبب الفراغ الإداري الهائل، هناك عشرات آلاف المطلوبين بمذكرات منذ عشرات السنين وأحيانًا بقضايا بسيطة وتافهة، هذا الأمر يمكن أن يناقش لمعالجته لأنّه حينئذ يخفف عبء على القوى الأمنية، فعندما يطلع مسؤولو قوى الأمن ويقولون لدينا 30 إلى 40 ألف مذكرة توقيف فقط بمحافظة واحدة، يطلع أغلب أسباب مذكرات التوقيف تافهة ويمكن التسامح فيها، معالجة هذا الأمر سواء على عهدة الحكومة أو على عهدة المجلس النيابي من المؤكد يساعد (على حلها).
هناك نوع من القضايا الإنسانية التي يجب مقاربتها في شكل انساني، هناك خطوة أنجزت قبل أيام في مجلس النواب تتعلق بملف "الهاربين" إلى اسرائيل، وكان هناك تفسيرات عديدة وكثيرة ونحن كنّا مِنَ الذين أيّدوا الإقتراح الذي قُدّم في مجلس النواب وكنّا منسجمين مع أنفسنا لأن هذا المعنى والمضمون ورد في التفاهم الموقع بيننا وبين التيار الوطني الحر عام 2006 ونحن نفي بتفاهماتنا واتفاقاتنا، وطبعا الحكومة معنية بالمسارعة إلى إصدار المراسيم ومعالجة هذا الموضوع بالحدود التي تم التصويت عليها في مجلس النواب وخلفية هذه المعالجة هي خلفية انسانية، لكن اسمحوا لي أن أذكّر والبعض يقول لماذا دائما تذكروننا، لأن هناك أناس تحدثوا وعَزُوا سبب هروب الناس لأنّه حدثت مجازر أو خافت من المجازر عام 2000، طبعا يومها كان هناك أناس مضروب على رأسهم لم يعرفوا ماذا يجري لأنّ رهاناتهم خسرت بالإنسحاب يوم 25 أيار عام 2000 ، وهناك أناس لم يكونوا قد خلقوا أو خلقوا وكانوا صغارا. فيحتاجون للتذكير أنه في 25 أيار عام 2000 لم يقتل أحد، أُنجز التحرير ولم يقتل احد لا من جماعة انطوان لحد ولا من المدنيين بل سقط شهداء من المقاومة ولم يُقتل أحد ولم تُرتكب أي مجزرة ولم يهدم أي دار ولا أي مكان للعبادة ولم تنتهك كرامة احد، العملاء الذين تمّ توقيفهم تمّ تسليمهم مباشرة للقضاء اللبناني الذي نعرف كيف تصرف معهم. وأنا أظن أن هؤلاء الذين هربوا إلى إسرائيل وطبعا حقهم كان أن يهربوا لأن المناخ والصورة الذهنية التي كانت سائدة في ذلك الوقت تساعد على هذا الخيار، أَضِفْ إلى أنّ هناك بعضهم يعرفون أعمالهم فطبيعي أن يهربوا، لكن بعد أن شاهدوا المشهد الحضاري الأخلاقي الإنساني كيف تعاطت المقاومة بكل فصائلها وكيف تعاطى أهل الجنوب الذين قُتِلَ أطفالهم واعْتَدِيَ على أعراضهم في معتقل الخيام كيف تعاطوا مع العملاء ومع عائلات العملاء وبعدها كيف تعاطى القضاء اللبناني، أعتقد أنّ كُثُراً منهم ندموا على هروبهم ولكنهم هربوا وأخطأوا. فقط أريد أنّ أذكّر بعض هؤلاء "الأبطال" ـ بين هلالين يعني ـ أنه لم يحصل مجازر ولا قتل ولا اعتداءات وعليهم أن يراجعوا التاريخ، إذا نسوا في 11 عاما ويغيروا التاريخ ـ وطبعا هم كل يوم يغيرون التاريخ ويشوهون الوقائع ـ كان لا بدّ من التذكير به.
الحكومة معنية أن تواصل العمل ونحن ندعمها ونؤيدها ونساندها باعتبار هذه الحكومة حكومة متنوعة وطنية.
فيما يعني الوضع الأمني، ندعو الجميع إلى الحفاظ على الإستقرار الامني في البلد لأنه شرط أساسي لكل شيء فهو شرط الإقتصاد والإستقرار السياسي والطمأنينة والصحة والعافية، وفي هذا السياق أدعو أيضا بعض الجهات السياسية ووسائل الإعلام إلى عدم تضخيم الأحداث الفردية التي تحصل والتي تحصل في أي مكان من العالم، وأيضا إلى التأكد والتثبت من المعلومات والمعطيات قبل إطلاق تصريحات يتبيّن في ما بعد أن المعلومات مبنية على خطأ ولا أساس لها من الصحة.
في هذا السياق أيضا ندعو إلى تحييد مؤسسة الجيش اللبناني وطبعا التعاون مع كل القوى الأمنية وتحييدها ما أمكن، ولكن نؤكد على أولوية تحييد مؤسسة الجيش اللبناني كمؤسسة ضامنة للسيادة والوحدة الوطنية والأمن، وقد أثبتت كل التجارب القاسية والمؤلمة التي مر بها لبنان وشعب لبنان أنه في نهاية المطاف كان ينهار كل شيء ويتقسم كل شيء ويضيع كل شيء وتبقى هذه المؤسسة خشبة خلاص. من يريد أن "يناقر" في السياسة لا بأس "يكمّل مناقرة فينا" وبالحكومة وبالدولة وبمجلس النواب ولكن لندع مؤسسة الجيش جانبا ولنحافظ عليها وعلى موقعها الوطني وصورتها الوطنية لأن هذا هو التصرف بخلفية وطنية.
في موضوع تمويل المحكمة (الدولية)، قلنا أنّ هذا الموضوع يناقش إن شاء الله في مجلس الوزراء ولكن هناك مستجد يسترعي الوقوف عنده قليلا هو ما حصل مع منظمة اليونيسكو، من مفيد أن ينتبه اللبنانيون وأيضا الرأي العام العربي والعالمي إلى هذه النقطة جيدا، منظمة اليونيسكو منظمة دولية تُعْنَى بالشأن الثقافي، اعترفت هذه المنظمة ـ والمصادفة أنه لم يكن فيها حق الفيتو ـ بدولة فلسطين وطبعا بأي دولة فلسطين؟ ليس بدولة فلسطين من البحر إلى النهر بل بقطعة من فلسطين يعني (حدود) الـ 67 أنها دولة وحتى أنه غير معلوم إذا كانت (دولة حدود) الـ 67، دولة فلسطين على الأرض التي ستقام عليها على ضوء المفاوضات لاحقا أو ما يحصل، غضبت أمريكا لأنّ هذه المنظمة الدولية الثقافية أعطت الشعب الفلسطيني بعض حقه وليس كل حقه، فأدانت موقفها وبالتالي هي تدين كل الذين صوّتوا لمصلحة دولة فلسطين ثمّ عملت إجراء وأوقفت التمويل بدون سابق إنذار. اليوم أعلنت اليونيسكو أنها ستجمد جميع برامجها إلى نهاية العام 2011.
هنا ألفت إلى أنّ منظمة اليونيسكو منظمة معترف بها دولياً وهي منظمة دولية ولم تشكّل لا في ظروف "بوشية – شيراكية" ولا بتهريب قانوني او دستوري مثل المحكمة الدولية، ومن جهة أخرى أنّ هذه المنظمة يستمر عملها ويتوقف عملها على هذا التمويل، وهي قامت بأمر محق ومنصف وعادل ويجب أن تكمله، تقوم الإدارة الأميركية بأخذ هذا الموقف. ألم يكن تمويل اليونيسكو التزاماً من قبل الإدارة الأميركية، أليس هذا من التزاماتها الدولية؟ لماذا يَحِل للإدارة الأميركية ويجوز لها أن تتحلّل من التزاماتها الدولية ولا يجوز للبنان لو كان هناك التزام؟ هناك بعض الناس انتبهوا أنّ هذا يؤثر على موضوع المحكمة فقالوا كلاما حمّال أوجه لكن أغلب قوى 14 آذار لم تعلّق على هذا الأمر. من حق أميركا ليس فقط ان تقطع أموال اليونيسكو بل أنّ تخرب وتدمر اليونيسكو لأنها وقفت إلى جانب شعب فلسطين، أما لبنان فلا حق له، وإذا لم يموّل المحكمة غير الدستورية وغير القانونية التي كلنا بتنا نعرف سيرتها وسلوكها وأهدافها ولا داعي للتكرار فيأتي (جيفري) فيلتمان ـ وانظروا إلى الوقاحة ـ بعد القرار الأمريكي بوقف تمويل اليونيسكو يهدد لبنان بعقوبات، هذا يفضح الإدارة الأميركية ويفضح حلفاء أمريكا في العالم ويفضح حلفاء أمريكا في لبنان.
بكل الأحوال، أمام هذه الفضيحة قدّم دولة الرئيس فؤاد السنيورة مخرجا للأميركيين وللحفاظ على اليونيسكو، وعلى ذمة الإعلام أنا أقرأ المكتوب الذي يقول " قدّم الحل الذي يحمي منظمة اليونيسكو من العقاب الأمريكي وناشد الرئيس السنيورة جامعة الدول العربية والملوك والرؤساء العرب والدول الإسلامية والدول الغربية الصديقة المبادرة إلى جمع وتسديد المبالغ التي كانت ستدفعها الولايات المتحدة وإسرائيل، بهذه الخطوة يمكن ببساطة ـ بحسب السنيورة ـ إحباط الإبتزاز الإسرائيلي والتهويل والضغوط الأمريكية من أجل الهيمنة". الآن (بمعزل) عن إدانة أمريكا أو عدم إدانتها و(فرض) عليها عقوبات وتُقَاطع ويُرفع الإصبع بوجهها هذا له علاقة بالعالم وعقلهم وشجاعتهم ووحدة المعايير أو ازدواجية المعايير، أريد أن أذهب إلى هذا المخرج، الرئيس السنيورة قدّم مخرجاً جميلاً، فليعتمده مع حكومة الرئيس الميقاتي. "حلّوا عن الرئيس الميقاتي وعن حكومة الرئيس الميقاتي"، وناشدوا جامعة الدول العربية ( وهذه المسألة لا تحتاج لذلك) والملوك والرؤساء العرب والدول الإسلامية والدول الغربية المعنية بتمويل 50 و60 مليون دولار ليدفعوها إلى المحكمة. هناك أمير عربي يستطيع ان يستغني عن بعض الحفلات في لندن او باريس وأن يدفع هذين القرشين، ولنتفادى كل هذا المشكل في البلد ومعركة مفتوحة شهر وشهرين وثلاثة وباتهامات للرئيس ميقاتي، لأن الرجل مقتنع بما يقوله، واتهامات للحكومة وبالويل والثبور وعظائم الأمور وبأن لبنان سيخرّب اقتصاده ويدمر وسيعزَل دوليا. إذا أنتم تحبون لبنان حقاً وحريصون على لبنان وتريدون خلاصه وأمنه فيما نحن "راسنا يابس" وأنتم أناس منفتحون وحواريون هذا مخرج: ما ترضونه لمنظمة اليونيسكو ارتضوه للمحكمة الدولية، رغم ان اليونيسكوا أنصفت قوماً والمحكمة الدولية تعتدي على آخرين، ومع ذلك هذا مخرج يمكن ان تعتمدوا عليه وتتكلوا على الله وتدعوا الرئيس ميقاتي "يعرف ينام".
اليوم الغرفة الأولى أو الثانية في المحكمة مجتمعة وتناقش مسألة المحاكمة الغيابية، أنا لن أعلق على هذا الموضوع لأننا نحن بتنا نتصرف مع هذه المحكمة على أنها غير موجودة ولن نضيع وقتكم.
النقطة الأخيرة في الوضع المحلي أدخل منها باختصار على الوضع الإقليمي، هو توجيه نصيحة في الداخل اللبناني لكل القوى السياسية: تعالوا لنهتم ببلدنا ولنعالج أزماته وملفاته في الحكومة، في مجلس النواب، في طاولة الحوار، في أي مكان شئتم، تعالوا لنعطي أولوية واتركوا الرهان على الخارج وعلى التطورات الإقليمية، لأن البعض في لبنان راهن على التطورات الإقليمية. أنا في خطاب سابق تحدثت عن خمسة رهانات خلال خمس سنوات ولن أعيد. اليوم لا تعذبوا أنفسكم، أقول لكل الذين يؤجلون الملفات او الخيارات او المعالجات او يصنعون آمالاً وأوهاماً على شيء واحد هو سقوط نظام الرئيس بشّار الأسد في سوريا، وأنا أقول لهم: دعوا هذا الرهان جانباً، وأقول لهم أيضاً هذا الرهان سيفشل كما فشلت كل الرهانات السابقة فلا تضيعوا اوقاتكم. ارجعوا للتفكير لبنانيا ووطنيا، الغريب أن بعض الناس يرفعون شعار "لبنان أولاً"، إلا في الرهانات يأتي لبنان في الآخر. راهنوا على لبنان أولاً على اللبنانيين أولاً على قدرات لبنان أولاً وعلى عقول وإرادة وحوار اللبنانيين وتعاونهم، فقط هذه نصيحة في الشق المحلي .
في الشق الإقليمي، لا يوجد متسع من الوقت لأتحدث عن كل الوضع الإقليمي والوضع العربي، ولكن الأهم خلال الأيام القليلة الماضية، هو التطور المرتبط بايران وسوريا والتهديدات الإسرائيلية والأميركية والغربية واعادة فتح الملف النووي الإيراني.
شهدنا في الأيام القليلة الماضية تصاعداً في التهديدات والدفع فجأة بدون سابق انذار، طرح بقوة احتمال ان يقوم العدو الإسرائيلي بضرب المنشآت النووية الايرانية، وصارت الكرة تتدحرج اعلاميا وسياسيا وتصريحات ومواقف وتصاعد التهديد والإحتمالات. طبعا القيادة في الجمهورية الإسلامية في ايران ردّت بشكل حازم وقاطع، وكان السقف الأعلى والأوضح ما قاله بالأمس سماحة الإمام السيد الخامنئي دام ظله الشريف، وما قاله هو عين الواقع والحقيقة، إيران القوية بجيشها بحرسها بتعبئتها بشعبها بوحدتها بإيمانها بعزمها، لا يمكن ان تخاف لا من التهويل ولا من الأساطيل، وعندما جاءت الأساطيل الأميركية والجيوش الأميركية واحتلت كل المنطقة في محيط ايران، حيث تتواجد اليوم القوات الأميركية في باكستان وافغانستان والعراق وتركيا والخليج ودول الخليج ومياه الخليج، ولكن مع ذلك لم تضعف إيران ولم تتراجع عزيمتها ولم تخضع للشروط ولم تنجر إلى مفاوضات مباشرة مع الأميركيين، فلا التهويل ولا الأساطيل يمكن ان تمسّ بإرداة وعزيمة وقرار القيادة والشعب في ايران، وهذا أمر محسوم.
تعالوا نتحدث عن الحدث قليلاً، هل يمكن أن تذهب الأمور في هذا الاتجاه وكيف نفهم ما يحصل؟ إذا عدنا قليلاً إلى الخلفيات، وهنا نريد أن أتحدث عن ايران وسوريا سوياً، يجب ان لا يغيب عن بالنا أولاً انه منذ اليوم إلى آخر السنة، هناك انسحاب أميركي من العراق، وهزيمة كبيرة للمشروع الأميركي.
في عام 2000 خرج أناس وقالوا إن المقاومة في لبنان لم تنتصر وإنما إسرائيل انسحبت وهذا اتفاق تحت الطاولة (كلام بلا طعمة)، سيخرج الآن أيضاَ من يقول إن أميركا أخذت قراراً بأن تخرج؟! أمريكا التي جاءت وتحملت هذا الحجم الهائل من الخسائر البشرية والمالية والاقتصادية، هذا الانهيار القوي في اقتصادها وماليتها هل من المعقول أنها وبهذه البساطة خارجة من العراق! الجواب أكيد لا. أمريكا الخارجة من العراق، المهزومة في العراق، يجب أن تفعل شيئاً ما. أولاً، أي دولة عادة تقوم بانسحاب، هناك أناس ينسحبون تحت النار الحقيقية، لكن أميركا غير قادرة ان تنسحب تحت النار العسكرية، لذا تريد ان تعمل دخاناً وغباراً وضباباً وأن تنسحب تحت النار السياسية والإعلامية، وهذا اسمه تهويل على المنطقة وحرب في المنطقة واعتداء على ايران وسوريا حتى يصبح اهتمام العالم كله والمنطقة كلها وشعوبها مركزاً على هذا النوع من التوقعات والأحداث، ويصبح خبر الإنسحاب الأميركي والهزيمة الأميركية في العراق خبراً عادياً بل مغفولاً عنه ولا يبقى في صدارة الأحداث. وهنا مسؤولية القيادات السياسية والجهات الإعلامية كلها أن تسلط الضوء على هذا الإنسحاب وعلى هذه الهزيمة لأن لها آثار ونتائج استراتيجية وتاريخية على كل صعيد معنوي ونفسي وسياسي وعسكري على منطقتنا ومستقبل منطقتنا.
ثانياً، من الطبيعي ان تقوم الإدارة الأميركية في هذا التوقيت بمعاقبة الدول المؤثرة في إلحاق الهزيمة بها وبمشروعها في العراق، ولا أحد يختلف على أن الدولتين اللتين وقفتا في وجه الإحتلال الأميركي للعراق وعارضتا ودعمتا الشعب العراقي والمقاومة في العراق وصمود الشعب العراقي ولم تستسلما لشروط لا كولن باول ولا من جاء بعده، هما إيران وسوريا. في لحظة الهزيمة والأسى والفشل الأميركي، أمريكا تريد أن تقول لإيران وسوريا لا تفرحوا أنكم حققتم انجازاً أنتم ستبقون تحت الضغط والتهويل والسيف، والعصا سوف تبقى مشرّعة في وجوهكم، هذا أمر طبيعي من أميركا. تصوروا أن الولايات المتحدة الأميركية ستخرج من العراق وتعترف بهزيمتها، رغم أن الجمهوريين في أمريكا قالوا إنها هزيمة كبرى، ثم يسمح لإيران ولسوريا ولشعوب المنطقة ولكل الذين أيّدوا الشعب العراقي والمقاومة العراقية بالاحتفال بهذا النصر التاريخي.
الأمر الثالث الذي يجب الانتباه إليه، أن التحولات التي حصلت في منطقتنا، طبعاً، هناك خلاف بين النخب ومحللي الأحداث وقارئيها حول فهم وقراءة الأمور التي تحصل في منطقتنا، لكن بمعزل عن كل القراءات، هناك قدر متيقن، فلا شك بأن سقوط نظام زين العابدين بن علي هو خسارة للمشروع الأميركي وللحضور الأميركي الغربي في منطقتنا، سقوط نظام القذافي خسارة، سقوط نظام حسني مبارك هو الخسارة العظمى لأمريكا وإسرائيل؟ إذاً، هناك تحولات في المنطقة ليست لمصلحة أمريكا وإسرائيل، لكن لاحقاً هل تستطيع أن تعيد هذه الأنظمة لمصلحتها فهذا بحث آخر. لكن في مسار التحولات الكبرى في المنطقة، من الواضح ان محور المقاومة والممانعة والرفض لإسرائيل ولمشاريع الهيمنة كان يقوى ويكبر، وهذا سيتيح لإيران ولسوريا ان تحصلا على حلفاء جدد وأنصار جدد وأعضاء جدد في هذا المحور، وهذا يمكن ان يعني المزيد من النفوذ والحضور والفعالية.
وللتعويض عن خسارة أميركا في مصر وتونس وليبيا وخصوصا في مصر، يجب ان ينتقل بسوريا وبايران إلى موقع دفاعي، والإنشغال بذاتها ووضعها وأمنها واقتصادها.
الأمر الرابع والأخير هو، إن اميركا تريد اخضاع ايران وسوريا وجر إيران إلى التفاوض المباشر مع الولايات المتحدة الأميركية، أما الحديث عن مفاوضات جماعية فإيران لم ترفض هذا في يوم من الأيام مع ألأمم المتحدة، ولكن المفاوضات الثنائية المباشرة، إيران كانت ترفضها وما زالت ترفضها، المطلوب الإخضاع وجر إيران إلى طاولة المفاوضات، المطلوب إخضاع سوريا لتقبل ما لم تكن تقبله في الماضي، هذا هو الهدف الحقيقي، بناءً على هذه الخلفيات وإذا أضفنا إليها وقائع، وقائع لها علاقة حالياً بالوضع المالي والاقتصادي في أوروبا، فإيطاليا تلحق باليونان، والبرتغال يلحق بإيطاليا، والدول تلحق بعضها البعض.
رئيسة صندوق النقد الدولي أمس تحدثت بوضوح أن الاقتصاد العالمي في خطر، الوضع المالي والاقتصادي في أمريكا كارثي وصعب جداً، تصوروا عندما يقف أحد مرشحي الحزب الجمهوري للانتخابات الرئاسية الأميركية، من المفترض أن يفتش عن شعارات شعبية أو أن يبحث عن اللوبي اليهودي الصهيوني ليدعمه، وقف وقال إن برنامجه وقف المساعدات الأميركية الخارجية كلها بما فيها المساعدات لإسرائيل، هذا يؤشر على صعوبة الوضع المالي الاقتصادي في الولايات المتحدة الأميركية، هذا من جهة، ومن جهة ثانية إيران قوية وصلبة ومقتدرة وموحدة ولديها قائد لا مثيل له في هذا العالم، إيران سترد الصاع صاعين، فمَن يجرؤ ان يشنّ حربا على ايران؟ اليوم وزير الدفاع الأميركي "دعس فرامات ورجع خليفاني" وبداً يتحدث بشكل عاقل وأن هذا الوضع يؤدي إلى توتر في المنطقة وأن جنودنا وقواعدنا موجودة في منطقة الخليج ولا أدري إلى أين تجر المنطقة ؟ اذا عليهم ان يفهموا وهم يفهمون جيدا. عليهم ان يفهموا جيداً ان الحرب على ايران وأن الحرب على سوريا لن تبقيا في ايران ولا في سوريا وإنما ستتدحرج هذه الحرب على مستوى المنطقة بأكملها. وهذه حسابات حقيقية وواقعية، لا نحن نهدد ولا احد يهدد. لنضع التهديدات جانباً ولا يتخذ أحد مواقف مسبقة، لكن هذا هو الواقع، هذا هو واقع الحال، واليوم أكثر من أي زمن مضى، الدول العربية والإسلامية وحكوماتها وشعوبها معنية بان تتخذ موقفا. انظروا إلى الصلف والوقاحة، إسرائيل التي تملك رؤوساً نووية عسكرية تطالب العالم بالضغط على ايران وتهدد إيران بضرب منشآت نووية سلمية. فما هو سبب هذه الوقاحة وهذا الاستكبار هو أحياناً الاحساس بضعف الآخر بوهن الآخر بانقسام الآخر ، نحن نقول لهم : هذا الرهان على الضعف وعلى الوهن هذا رهان خاسر. زمن الوهن والضعف والتراجع أمام العدو الإسرائيلي أمام العدوان الأميركي، هذا
62m:23s
15965
[Imam Khamenei | 03 Feb 2022] Hazrat Hamza | 2022 | Urdu
[Imam Khamenei | 03 Feb 2022] Hazrat Hamza | امام خامنہ ای] حضرت حمزہ ع]
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی...
[Imam Khamenei | 03 Feb 2022] Hazrat Hamza | امام خامنہ ای] حضرت حمزہ ع]
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا ،حضرت امیر حمزہ علیہ السلام کے عنوان سے عالمی کانفرنس کے منتظمین سے خطاب
مکمل اردو ترجمہ اور ڈبنگ کے ساتھ
Aparat HD Video link
https://aparat.com/v/1hV0B
Telegram Video Link
https://t.me/albalaghpakistan/550
Twitter Link
https://twitter.com/albalaghpk
Facebook Link
https://www.facebook.com/albalagh.pak.3
Instagram Link
https://www.instagram.com/pakalbalagh/
البلاغ:ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
#ImamKhameneiUrdu #HazratHamza #AlBalaghPakistan
16m:19s
14490
Video Tags:
[Imam
Khamenei
03
Feb
2022
Hazrat
Hamza
امام
خامنہ
ای]
حضرت
حمزہ
ع
حضرت
آیت
اللہ
العظمی
سید
علی
خامنہ
ای
کا
،حضرت
امیر
حمزہ
علیہ
السلام
کے
عنوان
سے
عالمی
کانفرنس
کے
منتظمین
سے
خطاب
Pakistan,Inquilabi,Revolutionary
Urdu,Islamic
Unity,Pakistani
Inquilab,Iran-Pakistan,Shaheed
Qassem
Soleimani,Qassem
Soleimani,Imam
Khamenei
Urdu,Imam
Khamenei,Khamenei
Urdu,Dr
Hasan
Abbasi
Urdu,Raefipoor
Urdu,Agha
Raefipoor,Sayed
Hasan
Nasrallah
Urdu,Nasrallah
Urdu,Imam
Khomeini
Urdu,Urdu
Documentary,Full
Rahber
Speeches
Urdu,Rahber,Shaheed
Arif
Hussain
al-Hussaini,Shaheed
Dr
Muhammad
Ali
Naqvi
علیؑ نوحہ کناں ہیں | نوحہ: گروہِ مہر طحہٰ...
عجب وقتِ مصیبت، یا علی ہے
در و دیوار میں بنتِ نبی ہے
اہلبیت علیہم السلام کا...
عجب وقتِ مصیبت، یا علی ہے
در و دیوار میں بنتِ نبی ہے
اہلبیت علیہم السلام کا پاکیزہ اور ملکوتی گھرانہ جو زمین پر نور خدا کی کامل تجلی اور اہل زمین کے لیے واسطہ فیض الہی اور سبب بقائے عالم ہے. اس الہی گھرانے کی روح اور مرکز زہرائے مرضیہ علیہا السلام ہیں. آپ سلام اللہ علیہا مادر انوار الہی ہیں.
امیر المومنین امام علی علیہ السلام کی تنہائی کا سہارا، ہمراز و ہمدم، بے رخی اور اندھیرے کی گھٹا ٹوپ فضا میں روشنی اور امید کی کرن زہرائے مرضیہ سلام اللہ علیہا تھیں. آپ سلام اللہ علیہا کی جدائی سب سے زیادہ مولا علی علیہ السلام کے لیے سنگین تھی.
ایام فاطمیہ کی مناسبت سے پر سوز نوحہ اردو سبٹائٹل کے ساتھ اس ویڈیو میں مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #یا_زہرا #گھر #غم #سماں #مدینہ #گلی #حرم #عطر #کنواں #زخم #پہلو #علی #حسین #زینب
4m:7s
14074
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
ayyaam
fatimiya,
video,
gham,
ghar,
ya
zahra,
nowha,
zakham,
imam
ali,
museebat,
islam,
imam
hussain,
hazrat
zainab,
Merzia
salam
Allah
alaiha,
tanhai,
maula,
pehlu,
madar,
imam
Ali
alaihi
salam,
rooh,
nabi,
prophet,
prophet
muhammad,
allah,
حضرت عباس علمدارؑ کی بصیرت اور وفاداری |...
عباسؑ سا دنیا نے دلاور نہیں دیکھا
اک شخص میں سمٹا ہوا لشکر نہیں دیکھا
دریا پہ...
عباسؑ سا دنیا نے دلاور نہیں دیکھا
اک شخص میں سمٹا ہوا لشکر نہیں دیکھا
دریا پہ کرے قبضہ مگر پانی نہ چکھے
تاریخ نے پھر ایسا بہادر نہیں دیکھا
\"ارشادِ مفید\" اور \"لہوفِ سید ابن طاؤس\" جیسی معتبر روایات کی روشنی میں؛ یزیدیت کے سازشی عناصر کے امان نامے اور امام حسینؑ کو تنہا چھوڑ دینے کی پیش کش کو ٹھکرا کر؛ بصیرت، وفاداری اور شہادت کا تمغہ سینے پر سجانے والے برادرِ امام حسینؑ، جنابِ زہراؑ و ثانیِ زہراؑ کے دل کے چین، فرزندِ امیر المومنینؑ، وارثِ ہیبت و شجاعتِ علیؑ، عباسِ با وفاؑ ، علمدارِ کربلاؑ کی شہادت کا تذکرہ؛ علمدارِ انقلابِ اسلامی، وقت کی غربی-عربی-عبری یزیدیت کے غرور کو خاک میں ملانے والے، امام حسینؑ کے حقیقی وارث اور فرزند، منتقم محمدؐ و آل محمدؐ، امام زمانہؑ کے ظہور کی زمینہ سازی کرنے والے، ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کی زبانی، ضرور ملاحظہ فرمائیں ۔
#وفاداری #بصیرت #امام_حسین #تاسوعا #ولی_امر_مسلمین #کربلا #معتبر_روایات #سید_ابن_طاؤس #امام #خون #شہید #زیارت #محرم #حضرت_عباس #عباس_علمدار #بہادری #مدینہ #ارشاد_مفید #امان_نامہ #سید_علی_خامنہ_ای #پانی #نہر_فرات #دریائے_فرات #علی_اصغر #پیاس
6m:19s
13208
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
jannat,
imam,
imam
hussain,
hazrat,
hazrat
zainab,
qafela
salar,
Aman
nama,
tasoa,
ashura,
basirat
wafadari,
wali
amr
muslimeen,
hazrat
abbas,
darya,
forat,
abbas
alamdar,
alamdar,
ali
asgher,
pias,
imam
sayyid
ali
khamenei,
imam
khamenei,
[Full Speech] Birthday of Bibi Fatima S.A | Leader Ali Khamenei یوم...
Birthday of Bibi Fatima S.A | Leader Ali Khamenei 2021
حضرت صدیقۂ طاہرہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
کے...
Birthday of Bibi Fatima S.A | Leader Ali Khamenei 2021
حضرت صدیقۂ طاہرہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
کے مبارک و پُرنُور یوم ولادتو یوم مادر کی مناسبت سے
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
کا بدھ 3 فروری 2021 کو محمد و آل محمد کےذاکروں ،شعراءاور مداحوں سے خطاب
البلاغ :ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
اہم عناوین :
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی غیر معمولی شان و منزلت
حضرت زہرا کی تاریخ زندگی، پیغمبر اکرم کی تاریخ رسالت کی ہمسفر
حضرت زہرا کی پاکیزہ حیات، عورت سے متعلق عالی ترین انسانی اوصاف کا آئینہ
امیر المومنین اور فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہما کے گھرانے کے نقش قدم کی پیروی کا خوببصورت منظر
عورت کو متاع و سامان سمجھنے والی مغربی سوچ کے مقابلے میں عورت کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ کا محترمانہ زاویہ نگاہ
اسلامی جمہوری نظام کی برکت سے عورتوں کی پیشرفت و ارتقاء
گھرانے کے بابرکت اور اپنائیت سے معمور ماحول میں انسانی تربیت کی محکم بنیادیں
بروقت اور بلا تاخیر شادی، بچے پیدا کرنے اور تولید نسل کی ترویج، ایک بنیادی فریضہ
اہل بیت کی مداحی و ثنا خوانی ایک ممتاز اور منفرد ہنر
ذاکرین و مداحان کو چند سفارشات: 1- ثقافت سازی اور اسلام کے فکری و ثقافتی اصولوں کی ترویج کی سنجیدہ کوشش
۲) مداحی اور انجمنوں کی روایتی شکل کی حفاظت
۳) مدلل گفتگو، تاریخی و دینی مطالعتے کی ضرورت
۴) معاشرے میں اسلامی آداب کی ترویج اور بد زبانی و بدکلامی سے اجتناب
دشمنوں کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ کی قوت و طاقت میں مسلسل اضافہ
البلاغ :ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
29m:39s
12268
یہ ایران ہے | باحجاب بیٹیوں کا رہبر معظم...
«اینجا ایرانہ» یہ فارسی زبان کا ایک خوبصورت ترانہ ہے جسے حال ہی میں ماہ رجب کے با...
«اینجا ایرانہ» یہ فارسی زبان کا ایک خوبصورت ترانہ ہے جسے حال ہی میں ماہ رجب کے با برکت ایام میں امیر المؤمنین امام علی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے موقع پر سن بلوغت کو پہنچنے والی بچیوں کے لیے «جشن تکلیف» کے عنوان سے منعقد ہونے والی تقریب کے دوران چھوٹی بچیوں کے ایک گروہ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے حضور پیش کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے سرکاری ٹی وی چینلز پر بھی اسے نشر کیا گیا جو بہت ہی عمدہ مضامین اور معانی پر مشتمل ہے جسے آپ اردو ترجمے کے ساتھ اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔
#ویڈیو #ترانہ #ایران #ہمت #امام_مہدیؑ #حضرت_زہرا #مائیں #بیٹیاں #بلوغت #سپاہ #مستقبل #روشن #نماز #اللہ #نوجوان #جشن #قربان #حضرت_فاطمہ
5m:27s
11825
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Iran,
Hijab,
Rahbar,
tarana,
Imam,
Imam
Ali,
Saeadat,
Imam
Khamenei,
Islam,
Imam
Mahdi,
Hazrat
Zahra,
Sepah,
Namaz,
Allah,
Qurban,
Hazrat
Fatima,
امیر المومنینؑ، دورِاعلانِ رسالت اور...
(حصّہ دوم)
امیر المومنینؑ کی حیاتِ مبارکہ کے مختلف ادوار
(اعلانِ رسالت...
(حصّہ دوم)
امیر المومنینؑ کی حیاتِ مبارکہ کے مختلف ادوار
(اعلانِ رسالت اور مدینے میں قیام کا دَور(
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے جمعہ کے خطبے سے اقتباس
13 اکتوبر 2006
دورانیہ:04:26
4m:26s
11518
Video Tags:
Wisdom,
Gateway,
Wisdom
Gateway,
Productions,
Leader,
Leader
of
Islam,
Leader
of
Muslims,
Ummah,
Imam,
Ali,
AS,
Sayyid,
Ali,
Khamenei,
Resalat,
[01] Talagh Dar Vaghte Ezafeh طلاق در وقت اضافه - Farsi
خلاصه:
طلاق در وقت اضافه مضنونی طنز دارد و داستان اختلاف یک زوج را روایت می کنند...
خلاصه:
طلاق در وقت اضافه مضنونی طنز دارد و داستان اختلاف یک زوج را روایت می کنند که تلاش می کنند تا مناسبات تلخ زندگی شان را از دیگران پنهان کنند و در این میان موقعیتهای طنزی آمیز دیده می شود که .....
توضیحات:
مجموعه طنز جدید و بسیار زیبای طلاق در وقت اضافه.
Tozihaat:
Majmoeye Tanze Jadid Va Besyar Zibaye Talagh Dar Vaghte Ezafeh.
بازیگران: مریم امیر جلالی ، بیژن بنفشه خواه ، روشنک عجمیان ، یوسف صیادی ، محسن قاضی مرادی ، خشایار راد ، ....
سال پخش: ۱۳۸۷
کارگردان: سید محسن یوسفی
Info:
Artists: Maryam Amir Jalali , Bijan Banafsheh Khah , Rooshanak Ajamiyan , Yousef Sayadi , Mohsen Ghazi Moradi , Khashayar Rad , ....
Year: 1387
Director: Seyed Mohsen Yousefi
پخش سریال
Talagh Dar Vaghte Ezafeh - طلاق در وقت اضافه
37m:7s
11242
امیر المومنینؑ کی پیغمبرؐ کی آغوش میں...
(حصّہ اوّل)
امیر المومنینؑ کی حیاتِ مبارکہ کے مختلف ادوار
(پیغمبرؐ کی...
(حصّہ اوّل)
امیر المومنینؑ کی حیاتِ مبارکہ کے مختلف ادوار
(پیغمبرؐ کی آغوش میں پرورش)
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے جمعہ کے خطبے سے اقتباس
13 اکتوبر 2006
دورانیہ: 03:54
3m:54s
10644
Video Tags:
Wisdom,
Gateway,
Wisdom
Gateway,
Productions,
Scholar,
Sayyid,
Ali,
Khamenei,
Imam,
Ali,
AS,
امانتِ پیغمبرؐ سے الوداع! | امام سید علی...
شہزادی کونین حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی المناک شہادت کا صدمہ یوں تو اہلبیت...
شہزادی کونین حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی المناک شہادت کا صدمہ یوں تو اہلبیت علیہم السلام کے ہر فرد کے لیے بہت سنگین تھا مگر سب سے زیادہ اس کا صدمہ امیر المؤمنین علیہ السلام کو ہوا، کیونکہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا ہر حال میں آپ کی غمگسار تھیں، یہی وجہ ہے کہ آپؑ فرماتے ہیں : رحلت پیغمبرؐ کے بعد امت کی جانب سے کی جانے والی جفاؤں کے نتیجے میں غموں کے پہاڑ کے ساتھ جب بھی میں گھر میں داخل ہوتا تو بنت رسول سلام اللہ علیہا کو دیکھتے ہی میرے سارے غم دور ہو جاتے، علاوہ ازیں حضرت زہراء سلام اللہ علیہا آپؑ کے پاس اللہ اور اس کے رسولؐ کی امانت تھیں،چنانچہ ایسی ذات کی جدائی کا صدمہ یقینا بہت بڑا صدمہ تھا۔
آپؑ کی شہادت کے بعد امیرالمؤمنینؑ نے آپؑ سے کس طرح وداع کیا؟ آپؑ کی شہادت کے بعد کیا امیرالمؤمنینؑ کے پائے ثبات میں کوئی لغزش آئی؟ شہزادی کونین کی شہادت کے بعد آپؑ نے کس پختہ عزم کے ساتھ قدم بڑھایا؟ ان سوالات کے جوابات سے آگاہی کے لیے ولی امر مسلمین کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھیے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #پیغمبر #امانت #شہادت #صدیقہ #طاہرہ #امیر_المومنین #غم #عزم_و_ارادہ #واقعات #قدم #حضرت_فاطمہ #زہراء
3m:41s
10498
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
IMAM
KHAMENEI,
WALI
AMR
MUSLIMEEN,
payghambar,
sediqa,
waqeaat,
hazrat,
hazrat
fatima
zahra,
tahera,
amanat,
imam
sayyid
ali
khamenei,
اسلام ہر چیز سے بالاتر ہے | امام سید علی...
اس میں شک نہیں ہے کہ دین اسلام، ہر چیز پر فوقیت رکھتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر چیز کو...
اس میں شک نہیں ہے کہ دین اسلام، ہر چیز پر فوقیت رکھتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر چیز کو اسلام پر قربان کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے بر عکس کسی اور چیز کے لیے اسلام کو قربان نہیں کیا جاسکتا۔ چنانچہ امیر المؤمنینؑ اور امام حسینؑ سمیت باقی اماموں اور ان کے پیروکاروں کی شہادت اور قربانی بھی اسی تناظر میں واقع ہوئی ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ دین اسلام ہر چیز پر فوقیت اور برتری رکھتا ہے۔ اگر ایسا وقت آ جائے جہاں اسلام کی حفاظت کے لیے قربانیوں کی ضرورت ہو تو اسلام کو بچانے کے لیے قربانی پیش کرنا واجب ہو جاتا ہے، ہر چند اس راہ میں انسان کو مصائب و آلام سے گزرنا ہی کیوں نہ پڑے۔ چنانچہ اس سلسلے میں امام حسین علیہ السلام اور حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ اس ویڈیو میں شہید حاج قاسم سلیمانیؒ اور ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کی زبانی اسی بات کو تفصیل سے دیکھ سکتے ہیں۔
#ویڈیو #قاسم_سلیمانی #ولی_امر_مسلمین #زینب_کبری #امام_حسین #اسلام #عظمت #شہادت #قرآن #امیر_المومنین #امام_کاظم
2m:19s
10088
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Islam,
Imam,
Imam
Khamenei,
Shahid,
Shahid
Qasem
soleimani,
Qasem
soleimani,
Imam
Ali,
Imam
Husayn,
Shahadat,
Hazrat
Zaynab,
Quran,
Imam
Kazem,
[01] Yek Lahze Dirtar یک لحظه دیرتر - Farsi
خلاصه:
«یک لحظه دیرتر» تلاش دارد تا در لحظات نسبتا حساستری از زندگی روزمره در...
خلاصه:
«یک لحظه دیرتر» تلاش دارد تا در لحظات نسبتا حساستری از زندگی روزمره در مرحله تصمیم و تردید و لغزش و... رویکردهای اخلاقی را با جزئیات بیشتری تاکید و مرور کند. درونمایههای اخلاقی با نگاهی به قشر متوسط جامعه دستمایههای اصلی و مضمونی مجموعه را رقم زدند.
بازیگران: پرویز پورحسینی، سروش صحت، بابک حمیدیان، عاطفه رضوی، مریم کاظمی، کوروش سلیمانی، مهسا کرامتی، فریدون محرابی، هادی دیباجی، فرهاد جم، لیلی رشیدی، کمند امیرسلیمانی، مجتبی رجبی، افسانه چهره آزاد، مهران نائل، روح الله کمانی
سری دوم مجموعه \\\\\\\"یک لحظه دیرتر\\\\\\\" از 17 اردیبهشت ماه سه شب در هفته از شبکه دو پخش میشود.
این مجموعه که از تولیدات گروه فیلم و سریال شبکه دو سیما است که سری اول آن سال 89 روی آنتن رفت و سری دوم آن از 17 اردیبهشت ماه پخش میشود. سری اول و دوم مجموعه را امیر عباس کنی تهیه کرده است.
سری اول را کارگردانانی چون ایرج کریمی، رضا بهشتی، سعیدابراهیمی فر، امید بنکدار، کیوان علی محمدی، حمید بهمنی و فیاض موسوی ساختند. سری دوم را راما قویدل کارگردانی کرده است. این مجموعه در هر دو مرحله در 13 قسمت45 دقیقهای تولید شده است.
\\\\\\\"یک لحظه دیرتر\\\\\\\" تلاش دارد تا در لحظات نسبتاً حساستری از زندگی روزمره در مرحله تصمیم و تردید و لغزش و ... رویکردهای اخلاقی را با جزئیات بیشتری تاکید و مرور کند. درونمایههای اخلاقی با نگاهی به قشرمتوسط جامعه دستمایههای اصلی و مضمونی مجموعه را رقم زدند.
نویسندگانی چون فدیانورالهیان، حامدافضلی، رویاخسرونجدی، مهدی کیا، حمید حصاری فیلمنامهها را نوشتند. بازیگرانی چون پرویزپورحسینی، سروش صحت، بابک حمیدیان، عاطفه رضوی، مریم کاظمی، کوروش سلیمانی، مهسا کرامتی، فریدون محرابی، هادی دیباجی، فرهاد جم، لیلی رشیدی، کمند امیرسلیمانی، مجتبی رجبی، افسانه چهره آزاد، مهران نائل، روح اله کمانی و ... به ایفای نقش پرداختند.
Cast: Parviz Pourhossein, Soroush accuracy, Babak Hamidian, Atefeh Razavi, Maryam Kazemi, Cyrus Soleimani, Mahsa dignity, Fereydoun Mehrabi, conductor Dibaj Jam Farhad, Leili Rashidi, lasso Amyrslymany, Mojtaba Rajabi, Afsaneh free face, Mehran achieved, Ruhollah arcuate
Yek Lahze Dirtar - Part 1 یک لحظه دیرتر (kamel/کامل)
Yek Lahze Dirtar - Part 1 یک لحظه دیرتر
Yek Lahze Dirtar - Part 1
Yek Lahze Dirtar - یک لحظه دیرتر
Yek Lahze Dirtar
یک لحظه دیرتر
Tv Serial
PersianSerialtv
Persian Serial tv
Serial
kamel
کامل
1391
2012
42m:35s
10043
شہادت اور وصیت Shahdat & Waseyat e Ameer ul Momineen...
شہادت اور وصیت امیرالمومنین امام علی علیہ السلام
اللّهُمّ الْعَنْ قَتَلَةَ...
شہادت اور وصیت امیرالمومنین امام علی علیہ السلام
اللّهُمّ الْعَنْ قَتَلَةَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَيهْ اَلسَلَامْ
اللھم عجل ولیک الفرج
7m:12s
9180
[03] Yek Lahze Dirtar یک لحظه دیرتر - Farsi
خلاصه:
«یک لحظه دیرتر» تلاش دارد تا در لحظات نسبتا حساستری از زندگی روزمره در...
خلاصه:
«یک لحظه دیرتر» تلاش دارد تا در لحظات نسبتا حساستری از زندگی روزمره در مرحله تصمیم و تردید و لغزش و... رویکردهای اخلاقی را با جزئیات بیشتری تاکید و مرور کند. درونمایههای اخلاقی با نگاهی به قشر متوسط جامعه دستمایههای اصلی و مضمونی مجموعه را رقم زدند.
بازیگران: پرویز پورحسینی، سروش صحت، بابک حمیدیان، عاطفه رضوی، مریم کاظمی، کوروش سلیمانی، مهسا کرامتی، فریدون محرابی، هادی دیباجی، فرهاد جم، لیلی رشیدی، کمند امیرسلیمانی، مجتبی رجبی، افسانه چهره آزاد، مهران نائل، روح الله کمانی
سری دوم مجموعه \\\"یک لحظه دیرتر\\\" از 17 اردیبهشت ماه سه شب در هفته از شبکه دو پخش میشود.
این مجموعه که از تولیدات گروه فیلم و سریال شبکه دو سیما است که سری اول آن سال 89 روی آنتن رفت و سری دوم آن از 17 اردیبهشت ماه پخش میشود. سری اول و دوم مجموعه را امیر عباس کنی تهیه کرده است.
سری اول را کارگردانانی چون ایرج کریمی، رضا بهشتی، سعیدابراهیمی فر، امید بنکدار، کیوان علی محمدی، حمید بهمنی و فیاض موسوی ساختند. سری دوم را راما قویدل کارگردانی کرده است. این مجموعه در هر دو مرحله در 13 قسمت45 دقیقهای تولید شده است.
\\\"یک لحظه دیرتر\\\" تلاش دارد تا در لحظات نسبتاً حساستری از زندگی روزمره در مرحله تصمیم و تردید و لغزش و ... رویکردهای اخلاقی را با جزئیات بیشتری تاکید و مرور کند. درونمایههای اخلاقی با نگاهی به قشرمتوسط جامعه دستمایههای اصلی و مضمونی مجموعه را رقم زدند.
نویسندگانی چون فدیانورالهیان، حامدافضلی، رویاخسرونجدی، مهدی کیا، حمید حصاری فیلمنامهها را نوشتند. بازیگرانی چون پرویزپورحسینی، سروش صحت، بابک حمیدیان، عاطفه رضوی، مریم کاظمی، کوروش سلیمانی، مهسا کرامتی، فریدون محرابی، هادی دیباجی، فرهاد جم، لیلی رشیدی، کمند امیرسلیمانی، مجتبی رجبی، افسانه چهره آزاد، مهران نائل، روح اله کمانی و ... به ایفای نقش پرداختند.
Cast: Parviz Pourhossein, Soroush accuracy, Babak Hamidian, Atefeh Razavi, Maryam Kazemi, Cyrus Soleimani, Mahsa dignity, Fereydoun Mehrabi, conductor Dibaj Jam Farhad, Leili Rashidi, lasso Amyrslymany, Mojtaba Rajabi, Afsaneh free face, Mehran achieved, Ruhollah arcuate
یک لحظه دیرتر
Tv Serial
PersianSerialtv
Persian Serial tv
Serial
kamel
کامل
1391
2012
45m:1s
8901
Ekhrajiha 2 - Full Movie | فیلم کمدی اخراجی ها 2 | Farsi
فیلم کمدی اخراجیها 2 با بازی امین حیایی ، اکبر عبدی ، محمدرضا شریفی نیا ، حسام...
فیلم کمدی اخراجیها 2 با بازی امین حیایی ، اکبر عبدی ، محمدرضا شریفی نیا ، حسام نواب صفوی ، سید جواد رضویان به کارگردانی مسعود ده نمکی
👇👇🙏 لطفا یک دقیقه وقت بزارید و در این کانال عضو بشید
https://bit.ly/3aiFxiw
👇 فیلم های سینمایی
https://bit.ly/2x5uQBL
👇👇 تمام قسمت های سریال دندون طلا
https://bit.ly/2PF2MLX
👇👇🙏 لطفا در کانال ملودیک عضو بشید
https://bit.ly/2wiMYre
👇👇موزیک خوب گوش کنید
https://bit.ly/2wiMYre
👇مجید خراطها
https://bit.ly/3ai14I6
👇یوسف زمانی
https://bit.ly/2TwZlb4
👇سهراب پاکزاد
https://bit.ly/2TfddI8
👇سامان جلیلی
https://bit.ly/2PEkOO5
👇آصف آریا
https://bit.ly/2TuJvh5
👇علیرضا روزگار
https://bit.ly/3aiH3Be
👇امیر تاجیک
https://bit.ly/38auSot
👇مهدی یغمایی
https://bit.ly/2x0jZJ3
114m:58s
8830
ٹائی ٹینک کی طرح امریکہ بھی ڈوب جائے گا |...
امیر المومنین علیہ السلام کا فرمان ہے کہ حکومت کفر کے ساتھ باقی رہ سکتی ہے مگر ظلم...
امیر المومنین علیہ السلام کا فرمان ہے کہ حکومت کفر کے ساتھ باقی رہ سکتی ہے مگر ظلم کے ساتھ نہیں۔ چنانچہ امام علیہ السلام کے اسی نورانی فرمان کے تناظر میں دیکھا جائے تو وہ وقت دور نہیں کہ امریکی ظالم حکومت، مظالم کے سمندر میں ڈوب جائے، اس وقت دنیا میں جہاں کہیں بھی ظلم ہورہا ہے اسکی جڑیں کسی نہ کسی طرح امریکہ سے ملتی ہیں اور اس وقت ظلم کا سب سے بڑا مظہر اور پشت پناہی کرنے والا ملک، امریکہ ہی ہےاور وہ اپنے ظاہر کو سجاتے ہوئے دوسروں کو دھوکہ دینے کے ساتھ ان پر رعب جماکر اپنے مذموم اور ناجائز مقاصد کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن جس طرح ٹائٹینک کے نام سے مشہور بحری جہاز کو اسکی شان و شوکت ڈوبنے سے نہیں روک سکی اسی طرح امریکہ کی یہ ظاہری سجاوٹ اسے ڈوبنے سے نہیں بچا سکے گی۔
چنانچہ ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی پیشگوئی کے مطابق عنقریب ہر انسان اسکا عینی شاہد ہوگا۔ انشاللہ۔
اس حوالے سے امام علیہ السلام کے مذکورہ نورانی کلام سے الہام لیتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کی تباہی کے بارے میں مزید کیا فرمایا ہے؟ اور امریکہ کی تباہی کو کس چیز سے تشبیہ دی ہے؟ اور امریکہ سے مخالفت کی بنیادی وجہ کیا بیان کی ہے؟
ان سوالات کے جوابات سے آگاہی کے لیے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور دیکھیے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #امریکہ #ظلم #رعب #استکبار #سجاوٹ #ٹائٹینک #شوکت #ڈوبنا #طاغوت #سرکشی #مخالفت #اقدار # بغاوت
1m:18s
8609
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
America,
USA,
Imam,
Imam
Khamenei,
Imam
Ali,
Hukumat,
Zulm,
Insan,
Estekbar,
Taghut,
eqtedar,
[05] Talagh Dar Vaghte Ezafeh طلاق در وقت اضافه - Farsi
خلاصه:
طلاق در وقت اضافه مضنونی طنز دارد و داستان اختلاف یک زوج را روایت می کنند...
خلاصه:
طلاق در وقت اضافه مضنونی طنز دارد و داستان اختلاف یک زوج را روایت می کنند که تلاش می کنند تا مناسبات تلخ زندگی شان را از دیگران پنهان کنند و در این میان موقعیتهای طنزی آمیز دیده می شود که .....
توضیحات:
مجموعه طنز جدید و بسیار زیبای طلاق در وقت اضافه.
Tozihaat:
Majmoeye Tanze Jadid Va Besyar Zibaye Talagh Dar Vaghte Ezafeh.
بازیگران: مریم امیر جلالی ، بیژن بنفشه خواه ، روشنک عجمیان ، یوسف صیادی ، محسن قاضی مرادی ، خشایار راد ، ....
سال پخش: ۱۳۸۷
کارگردان: سید محسن یوسفی
Info:
Artists: Maryam Amir Jalali , Bijan Banafsheh Khah , Rooshanak Ajamiyan , Yousef Sayadi , Mohsen Ghazi Moradi , Khashayar Rad , ....
Year: 1387
Director: Seyed Mohsen Yousefi
پخش سریال
Talagh Dar Vaghte Ezafeh - طلاق در وقت اضافه
29m:54s
8199
[03] Talagh Dar Vaghte Ezafeh طلاق در وقت اضافه - Farsi
خلاصه:
طلاق در وقت اضافه مضنونی طنز دارد و داستان اختلاف یک زوج را روایت می کنند...
خلاصه:
طلاق در وقت اضافه مضنونی طنز دارد و داستان اختلاف یک زوج را روایت می کنند که تلاش می کنند تا مناسبات تلخ زندگی شان را از دیگران پنهان کنند و در این میان موقعیتهای طنزی آمیز دیده می شود که .....
توضیحات:
مجموعه طنز جدید و بسیار زیبای طلاق در وقت اضافه.
Tozihaat:
Majmoeye Tanze Jadid Va Besyar Zibaye Talagh Dar Vaghte Ezafeh.
بازیگران: مریم امیر جلالی ، بیژن بنفشه خواه ، روشنک عجمیان ، یوسف صیادی ، محسن قاضی مرادی ، خشایار راد ، ....
سال پخش: ۱۳۸۷
کارگردان: سید محسن یوسفی
Info:
Artists: Maryam Amir Jalali , Bijan Banafsheh Khah , Rooshanak Ajamiyan , Yousef Sayadi , Mohsen Ghazi Moradi , Khashayar Rad , ....
Year: 1387
Director: Seyed Mohsen Yousefi
پخش سریال
Talagh Dar Vaghte Ezafeh - طلاق در وقت اضافه
39m:25s
8161
[02] Yek Lahze Dirtar یک لحظه دیرتر - Farsi
خلاصه:
«یک لحظه دیرتر» تلاش دارد تا در لحظات نسبتا حساستری از زندگی روزمره در...
خلاصه:
«یک لحظه دیرتر» تلاش دارد تا در لحظات نسبتا حساستری از زندگی روزمره در مرحله تصمیم و تردید و لغزش و... رویکردهای اخلاقی را با جزئیات بیشتری تاکید و مرور کند. درونمایههای اخلاقی با نگاهی به قشر متوسط جامعه دستمایههای اصلی و مضمونی مجموعه را رقم زدند.
بازیگران: پرویز پورحسینی، سروش صحت، بابک حمیدیان، عاطفه رضوی، مریم کاظمی، کوروش سلیمانی، مهسا کرامتی، فریدون محرابی، هادی دیباجی، فرهاد جم، لیلی رشیدی، کمند امیرسلیمانی، مجتبی رجبی، افسانه چهره آزاد، مهران نائل، روح الله کمانی
سری دوم مجموعه \\\"یک لحظه دیرتر\\\" از 17 اردیبهشت ماه سه شب در هفته از شبکه دو پخش میشود.
این مجموعه که از تولیدات گروه فیلم و سریال شبکه دو سیما است که سری اول آن سال 89 روی آنتن رفت و سری دوم آن از 17 اردیبهشت ماه پخش میشود. سری اول و دوم مجموعه را امیر عباس کنی تهیه کرده است.
سری اول را کارگردانانی چون ایرج کریمی، رضا بهشتی، سعیدابراهیمی فر، امید بنکدار، کیوان علی محمدی، حمید بهمنی و فیاض موسوی ساختند. سری دوم را راما قویدل کارگردانی کرده است. این مجموعه در هر دو مرحله در 13 قسمت45 دقیقهای تولید شده است.
\\\"یک لحظه دیرتر\\\" تلاش دارد تا در لحظات نسبتاً حساستری از زندگی روزمره در مرحله تصمیم و تردید و لغزش و ... رویکردهای اخلاقی را با جزئیات بیشتری تاکید و مرور کند. درونمایههای اخلاقی با نگاهی به قشرمتوسط جامعه دستمایههای اصلی و مضمونی مجموعه را رقم زدند.
نویسندگانی چون فدیانورالهیان، حامدافضلی، رویاخسرونجدی، مهدی کیا، حمید حصاری فیلمنامهها را نوشتند. بازیگرانی چون پرویزپورحسینی، سروش صحت، بابک حمیدیان، عاطفه رضوی، مریم کاظمی، کوروش سلیمانی، مهسا کرامتی، فریدون محرابی، هادی دیباجی، فرهاد جم، لیلی رشیدی، کمند امیرسلیمانی، مجتبی رجبی، افسانه چهره آزاد، مهران نائل، روح اله کمانی و ... به ایفای نقش پرداختند.
Cast: Parviz Pourhossein, Soroush accuracy, Babak Hamidian, Atefeh Razavi, Maryam Kazemi, Cyrus Soleimani, Mahsa dignity, Fereydoun Mehrabi, conductor Dibaj Jam Farhad, Leili Rashidi, lasso Amyrslymany, Mojtaba Rajabi, Afsaneh free face, Mehran achieved, Ruhollah arcuate
یک لحظه دیرتر
Tv Serial
PersianSerialtv
Persian Serial tv
Serial
kamel
کامل
1391
2012
45m:48s
7910
تاریخ اسلام-موضوع : حضرت ابوطالب علیہ...
تاریخ اسلام-موضوع : حضرت ابوطالب علیہ السلام کا ایمان-[Urdu]
مہمان : مولانا حافظ...
تاریخ اسلام-موضوع : حضرت ابوطالب علیہ السلام کا ایمان-[Urdu]
مہمان : مولانا حافظ امیر حیدر
40m:18s
7733
[04] Yek Lahze Dirtar یک لحظه دیرتر - Farsi
خلاصه:
«یک لحظه دیرتر» تلاش دارد تا در لحظات نسبتا حساستری از زندگی روزمره در...
خلاصه:
«یک لحظه دیرتر» تلاش دارد تا در لحظات نسبتا حساستری از زندگی روزمره در مرحله تصمیم و تردید و لغزش و... رویکردهای اخلاقی را با جزئیات بیشتری تاکید و مرور کند. درونمایههای اخلاقی با نگاهی به قشر متوسط جامعه دستمایههای اصلی و مضمونی مجموعه را رقم زدند.
بازیگران: پرویز پورحسینی، سروش صحت، بابک حمیدیان، عاطفه رضوی، مریم کاظمی، کوروش سلیمانی، مهسا کرامتی، فریدون محرابی، هادی دیباجی، فرهاد جم، لیلی رشیدی، کمند امیرسلیمانی، مجتبی رجبی، افسانه چهره آزاد، مهران نائل، روح الله کمانی
سری دوم مجموعه \\\"یک لحظه دیرتر\\\" از 17 اردیبهشت ماه سه شب در هفته از شبکه دو پخش میشود.
این مجموعه که از تولیدات گروه فیلم و سریال شبکه دو سیما است که سری اول آن سال 89 روی آنتن رفت و سری دوم آن از 17 اردیبهشت ماه پخش میشود. سری اول و دوم مجموعه را امیر عباس کنی تهیه کرده است.
سری اول را کارگردانانی چون ایرج کریمی، رضا بهشتی، سعیدابراهیمی فر، امید بنکدار، کیوان علی محمدی، حمید بهمنی و فیاض موسوی ساختند. سری دوم را راما قویدل کارگردانی کرده است. این مجموعه در هر دو مرحله در 13 قسمت45 دقیقهای تولید شده است.
\\\"یک لحظه دیرتر\\\" تلاش دارد تا در لحظات نسبتاً حساستری از زندگی روزمره در مرحله تصمیم و تردید و لغزش و ... رویکردهای اخلاقی را با جزئیات بیشتری تاکید و مرور کند. درونمایههای اخلاقی با نگاهی به قشرمتوسط جامعه دستمایههای اصلی و مضمونی مجموعه را رقم زدند.
نویسندگانی چون فدیانورالهیان، حامدافضلی، رویاخسرونجدی، مهدی کیا، حمید حصاری فیلمنامهها را نوشتند. بازیگرانی چون پرویزپورحسینی، سروش صحت، بابک حمیدیان، عاطفه رضوی، مریم کاظمی، کوروش سلیمانی، مهسا کرامتی، فریدون محرابی، هادی دیباجی، فرهاد جم، لیلی رشیدی، کمند امیرسلیمانی، مجتبی رجبی، افسانه چهره آزاد، مهران نائل، روح اله کمانی و ... به ایفای نقش پرداختند.
Cast: Parviz Pourhossein, Soroush accuracy, Babak Hamidian, Atefeh Razavi, Maryam Kazemi, Cyrus Soleimani, Mahsa dignity, Fereydoun Mehrabi, conductor Dibaj Jam Farhad, Leili Rashidi, lasso Amyrslymany, Mojtaba Rajabi, Afsaneh free face, Mehran achieved, Ruhollah arcuate
یک لحظه دیرتر
Tv Serial
PersianSerialtv
Persian Serial tv
Serial
kamel
کامل
1391
2012
46m:26s
7636
[07] Talagh Dar Vaghte Ezafeh طلاق در وقت اضافه - Farsi
خلاصه:
طلاق در وقت اضافه مضنونی طنز دارد و داستان اختلاف یک زوج را روایت می کنند...
خلاصه:
طلاق در وقت اضافه مضنونی طنز دارد و داستان اختلاف یک زوج را روایت می کنند که تلاش می کنند تا مناسبات تلخ زندگی شان را از دیگران پنهان کنند و در این میان موقعیتهای طنزی آمیز دیده می شود که .....
توضیحات:
مجموعه طنز جدید و بسیار زیبای طلاق در وقت اضافه.
Tozihaat:
Majmoeye Tanze Jadid Va Besyar Zibaye Talagh Dar Vaghte Ezafeh.
بازیگران: مریم امیر جلالی ، بیژن بنفشه خواه ، روشنک عجمیان ، یوسف صیادی ، محسن قاضی مرادی ، خشایار راد ، ....
سال پخش: ۱۳۸۷
کارگردان: سید محسن یوسفی
Info:
Artists: Maryam Amir Jalali , Bijan Banafsheh Khah , Rooshanak Ajamiyan , Yousef Sayadi , Mohsen Ghazi Moradi , Khashayar Rad , ....
Year: 1387
Director: Seyed Mohsen Yousefi
پخش سریال
Talagh Dar Vaghte Ezafeh - طلاق در وقت اضافه
36m:20s
7416
[09] Yek Lahze Dirtar یک لحظه دیرتر - Farsi
خلاصه:
«یک لحظه دیرتر» تلاش دارد تا در لحظات نسبتا حساستری از زندگی روزمره در...
خلاصه:
«یک لحظه دیرتر» تلاش دارد تا در لحظات نسبتا حساستری از زندگی روزمره در مرحله تصمیم و تردید و لغزش و... رویکردهای اخلاقی را با جزئیات بیشتری تاکید و مرور کند. درونمایههای اخلاقی با نگاهی به قشر متوسط جامعه دستمایههای اصلی و مضمونی مجموعه را رقم زدند.
بازیگران: پرویز پورحسینی، سروش صحت، بابک حمیدیان، عاطفه رضوی، مریم کاظمی، کوروش سلیمانی، مهسا کرامتی، فریدون محرابی، هادی دیباجی، فرهاد جم، لیلی رشیدی، کمند امیرسلیمانی، مجتبی رجبی، افسانه چهره آزاد، مهران نائل، روح الله کمانی
سری دوم مجموعه \\\"یک لحظه دیرتر\\\" از 17 اردیبهشت ماه سه شب در هفته از شبکه دو پخش میشود.
این مجموعه که از تولیدات گروه فیلم و سریال شبکه دو سیما است که سری اول آن سال 89 روی آنتن رفت و سری دوم آن از 17 اردیبهشت ماه پخش میشود. سری اول و دوم مجموعه را امیر عباس کنی تهیه کرده است.
سری اول را کارگردانانی چون ایرج کریمی، رضا بهشتی، سعیدابراهیمی فر، امید بنکدار، کیوان علی محمدی، حمید بهمنی و فیاض موسوی ساختند. سری دوم را راما قویدل کارگردانی کرده است. این مجموعه در هر دو مرحله در 13 قسمت45 دقیقهای تولید شده است.
\\\"یک لحظه دیرتر\\\" تلاش دارد تا در لحظات نسبتاً حساستری از زندگی روزمره در مرحله تصمیم و تردید و لغزش و ... رویکردهای اخلاقی را با جزئیات بیشتری تاکید و مرور کند. درونمایههای اخلاقی با نگاهی به قشرمتوسط جامعه دستمایههای اصلی و مضمونی مجموعه را رقم زدند.
نویسندگانی چون فدیانورالهیان، حامدافضلی، رویاخسرونجدی، مهدی کیا، حمید حصاری فیلمنامهها را نوشتند. بازیگرانی چون پرویزپورحسینی، سروش صحت، بابک حمیدیان، عاطفه رضوی، مریم کاظمی، کوروش سلیمانی، مهسا کرامتی، فریدون محرابی، هادی دیباجی، فرهاد جم، لیلی رشیدی، کمند امیرسلیمانی، مجتبی رجبی، افسانه چهره آزاد، مهران نائل، روح اله کمانی و ... به ایفای نقش پرداختند.
Cast: Parviz Pourhossein, Soroush accuracy, Babak Hamidian, Atefeh Razavi, Maryam Kazemi, Cyrus Soleimani, Mahsa dignity, Fereydoun Mehrabi, conductor Dibaj Jam Farhad, Leili Rashidi, lasso Amyrslymany, Mojtaba Rajabi, Afsaneh free face, Mehran achieved, Ruhollah arcuate
یک لحظه دیرتر
Tv Serial
PersianSerialtv
Persian Serial tv
Serial
kamel
کامل
1391
2012
48m:13s
7356
[13] (Last) Talagh Dar Vaghte Ezafeh طلاق در وقت...
خلاصه:
طلاق در وقت اضافه مضنونی طنز دارد و داستان اختلاف یک زوج را روایت می کنند...
خلاصه:
طلاق در وقت اضافه مضنونی طنز دارد و داستان اختلاف یک زوج را روایت می کنند که تلاش می کنند تا مناسبات تلخ زندگی شان را از دیگران پنهان کنند و در این میان موقعیتهای طنزی آمیز دیده می شود که .....
توضیحات:
مجموعه طنز جدید و بسیار زیبای طلاق در وقت اضافه.
Tozihaat:
Majmoeye Tanze Jadid Va Besyar Zibaye Talagh Dar Vaghte Ezafeh.
بازیگران: مریم امیر جلالی ، بیژن بنفشه خواه ، روشنک عجمیان ، یوسف صیادی ، محسن قاضی مرادی ، خشایار راد ، ....
سال پخش: ۱۳۸۷
کارگردان: سید محسن یوسفی
Info:
Artists: Maryam Amir Jalali , Bijan Banafsheh Khah , Rooshanak Ajamiyan , Yousef Sayadi , Mohsen Ghazi Moradi , Khashayar Rad , ....
Year: 1387
Director: Seyed Mohsen Yousefi
پخش سریال
Talagh Dar Vaghte Ezafeh - طلاق در وقت اضافه
53m:10s
7322
[Qatar Exposed] Qatari Emir secretly visited Israel Clip English
أمير قطر زار اسرائيل سرا
أمير قطر الشيخ حمد بن خليفة آل ثاني قام بزيارة سرية الى...
أمير قطر زار اسرائيل سرا
أمير قطر الشيخ حمد بن خليفة آل ثاني قام بزيارة سرية الى اسرائيل
Qatari Emir Sheikh Hamad bin Khalifa Al Thani has made a secret visit to Israel despite the fact that Doha and Tel Aviv have no political relations, a video has revealed.
Israeli Kadima leader Tzipi Livni welcomed the Emir and Qatari Prime Minister Sheikh Hamad Bin Jasim Bin Jaber Al Thani during the visit.
The Qatari Emir and his delegation also met several high-ranking Israeli officials.
Signing a new gas export contract and writing Qatari textbooks by Israeli experts were among topics discussed between Sheikh Hamad and Livni.
Sheikh Hamad reportedly stressed the significance of political relations between the two sides.
Livni informed Qatar of its important role in talks between Arabs and Israel.
Qatar and Israel have common viewpoints regarding Iran's nuclear program. Doha has repeatedly supported Tel Aviv against Iran. Qatar would also be able to assist Israel in the event of a military strike against Iran's nuclear facilities.
It is noteworthy that in April 2008, Livni, who was Israeli foreign minister, used a visit to Qatar to lobby the Arab state to oppose Iran's nuclear program.
AGB/HGH
1m:44s
7179
[05] Yek Lahze Dirtar یک لحظه دیرتر - Farsi
خلاصه:
«یک لحظه دیرتر» تلاش دارد تا در لحظات نسبتا حساستری از زندگی روزمره در...
خلاصه:
«یک لحظه دیرتر» تلاش دارد تا در لحظات نسبتا حساستری از زندگی روزمره در مرحله تصمیم و تردید و لغزش و... رویکردهای اخلاقی را با جزئیات بیشتری تاکید و مرور کند. درونمایههای اخلاقی با نگاهی به قشر متوسط جامعه دستمایههای اصلی و مضمونی مجموعه را رقم زدند.
بازیگران: پرویز پورحسینی، سروش صحت، بابک حمیدیان، عاطفه رضوی، مریم کاظمی، کوروش سلیمانی، مهسا کرامتی، فریدون محرابی، هادی دیباجی، فرهاد جم، لیلی رشیدی، کمند امیرسلیمانی، مجتبی رجبی، افسانه چهره آزاد، مهران نائل، روح الله کمانی
سری دوم مجموعه \\\"یک لحظه دیرتر\\\" از 17 اردیبهشت ماه سه شب در هفته از شبکه دو پخش میشود.
این مجموعه که از تولیدات گروه فیلم و سریال شبکه دو سیما است که سری اول آن سال 89 روی آنتن رفت و سری دوم آن از 17 اردیبهشت ماه پخش میشود. سری اول و دوم مجموعه را امیر عباس کنی تهیه کرده است.
سری اول را کارگردانانی چون ایرج کریمی، رضا بهشتی، سعیدابراهیمی فر، امید بنکدار، کیوان علی محمدی، حمید بهمنی و فیاض موسوی ساختند. سری دوم را راما قویدل کارگردانی کرده است. این مجموعه در هر دو مرحله در 13 قسمت45 دقیقهای تولید شده است.
\\\"یک لحظه دیرتر\\\" تلاش دارد تا در لحظات نسبتاً حساستری از زندگی روزمره در مرحله تصمیم و تردید و لغزش و ... رویکردهای اخلاقی را با جزئیات بیشتری تاکید و مرور کند. درونمایههای اخلاقی با نگاهی به قشرمتوسط جامعه دستمایههای اصلی و مضمونی مجموعه را رقم زدند.
نویسندگانی چون فدیانورالهیان، حامدافضلی، رویاخسرونجدی، مهدی کیا، حمید حصاری فیلمنامهها را نوشتند. بازیگرانی چون پرویزپورحسینی، سروش صحت، بابک حمیدیان، عاطفه رضوی، مریم کاظمی، کوروش سلیمانی، مهسا کرامتی، فریدون محرابی، هادی دیباجی، فرهاد جم، لیلی رشیدی، کمند امیرسلیمانی، مجتبی رجبی، افسانه چهره آزاد، مهران نائل، روح اله کمانی و ... به ایفای نقش پرداختند.
Cast: Parviz Pourhossein, Soroush accuracy, Babak Hamidian, Atefeh Razavi, Maryam Kazemi, Cyrus Soleimani, Mahsa dignity, Fereydoun Mehrabi, conductor Dibaj Jam Farhad, Leili Rashidi, lasso Amyrslymany, Mojtaba Rajabi, Afsaneh free face, Mehran achieved, Ruhollah arcuate
یک لحظه دیرتر
Tv Serial
PersianSerialtv
Persian Serial tv
Serial
kamel
کامل
1391
2012
46m:40s
7116