URDU قرآن کی بے حرمتی پر ولی امر مسلمین...
رہبر معظم کا امریکہ میں قرآن مجید کی بے حرمتی کی مذمت میں اہم پیغام
رہبر معظم...
رہبر معظم کا امریکہ میں قرآن مجید کی بے حرمتی کی مذمت میں اہم پیغام
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکہ میں قرآن مجید کی توہین اور بے حرمتی کے نفرت انگيز عمل کے بعد ایرانی عوام اورعظیم امت اسلامی کے نام اپنے ایک اہم پیغام میں اس نفرت انگیز سازش کا اصلی محرک امریکی حکومت کے اندر موجود صہیونیوں کو قراردیا اور اسلام و قرآن کے بارے میں صہیونیوں کی عداوت اور سازشوں کے پس پردہ اہداف کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس سنگين جرم میں اپنی عدم مداخلت کے دعوی کو پایہ ثبوت تک پہنچانے کے لئے اس عظیم جرم میں ملوث اصلی عناصر اور سازش کاروں کو اچھی طرح کیفر کردار تک پہنچائے ۔
ولی امر مسلمین کے پیغام کا متن حسب ذيل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قال الله العزیز الحکیم: انا نحن نزلنا الذکر و انا له لحافظون
ملت عزیز ایران – امت بزرگ اسلام
امریکہ میں قرآن کریم کی بے حرمتی اور توہین کا جنون آمیز اور نفرت انگيز واقعہ درحقیقت ایک بھیانک ، تلخ اور سنگين واقعہ ہے اور اس کو صرف چند احمق شرپسنداور دیوانے افراد کی سعی و کوشش قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ یہ کام بعض ان مراکز کی جانب سے ایک سوچی سمجھی سازش اور منظم و مرتب منصوبے کے تحت انجام پذير ہوا ہے جو کئی برسوں سے دنیا کو اسلام سے ڈرانے اور اسلام کا مقابلہ کرنے کی جد وجہد میں مصروف ہیں اورسینکڑوں طریقوں اور ہزاروں تبلیغاتی اورنشریاتی وسائل کے ذریعہ اسلام کا مقابلہ کرنے کے لئے کمر بستہ ہیں ان کے فاسد اور مجرم حلقوں کا یہ ایک نیا سلسلہ ہے جس کا آغاز سلمان رشدی ملعون سے ہوا اور ڈنمارک کے کارٹونسٹ کی توہین آمیز حرکت اور ہالی وڈ میں اسلام کے خلاف بنائی گئی دسیوں فلموں کے ساتھ یہ سلسلہ جاری رہا ، جو اب اس نفرت انگیزعمل کی شکل میں ظاہر ہوا ہے ان شرپسند حرکات کے پس پردہ کون لوگ اور کون شرپسندعناصرہیں ؟
حالیہ برسوں میں ان شرارتوں کا سلسلہ افغانستان، عراق، فلسطین ، لبنان اور پاکستان میں جاری رہا ہے جس کے بعد کسی بھی قسم کےشک و شبہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی کہ اس سازش کا اصلی نقشہ اور حقیقی منصوبہ صہیونی افکار اور تسلط پسند نظام کے رہنماؤں کے ہاتھ میں ہے جنکا امریکی حکومت، امریکی سکیورٹی اور فوجی اداروں نیز برطانوی حکومت اور بعض دیگر یورپی حکومتوں پر اچھا خاصا تسلط ہے اور یہ وہی لوگ ہیں جو 11 ستمبر کے واقعہ میں ملوث ہیں اور مستقل تحقیقات کی روشنی میں 11 ستمبر کی کارروائیوں کا الزام انہی عناصر کے دوش پر عائد ہوتا ہے جنھوں نے امریکہ کے اس دور کے جرائم پیشہ صدر کو افغانستان اور عراق پر حملہ کرنے کا بہانہ فراہم کیا اور اس نے صلیبی جنگ کا اعلان کیا اور اطلاعات اور رپورٹوں کے مطابق اسی شخص نے کل اعلان کیا ہے کہ چرچ کے وارد ہونے سے اس صلیبی جنگ کا میدان کامل ہوگیا ہے۔
حالیہ نفرت انگیز اقدام کا مقصد یہ ہے کہ ایک طرف عیسائی برادری کو ہر لحاظ سےاسلام اور مسلمانوں کا مقابلہ کرنے کے لئے میدان میں وارد کیا جائے اور پادریوں اور چرچ کی مداخلت سے اس کو مذہبی رنگ دیا جائےتا کہ مذہبی تعصبات و تعلقات کا اس پر گہرا اثر پڑے اور دوسری طرف امت اسلام کے دل کو مجروح کرکے اس کی توجہ کو مشرق وسطی اورعالم اسلام کے مسائل سے غافل کردیا جائے۔
عداوت اور دشمنی پر مبنی یہ اقدام کوئي نیا اقدام نہیں ہےبلکہ یہ عمل امریکی حکومت اور صہیونزم کی سرکردگی میں اسلام کے ساتھ مقابلہ کرنے کے طویل المدت منصوبہ کا حصہ ہے۔ سامراجی و استکباری رہنما اور آئمہ کفر اس لئے اسلام کے مقابلے میں آگئے ہیں، کیونکہ اسلام انسان کی آزادی اور معنویت کا دین ہے ، اور قرآن رحمت و حکمت اور عدل و انصاف پر مبنی کتاب ہے، تمام ادیان ابراہیمی اور تمام حریت پسندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ ملکر اسلام کا مقابلہ کرنے کی صہیونیوں کی نفرت انگيز حرکتوں اور سازشوں کو ناکام بنائیں ، امریکی حکام فریبکارانہ اور خالی باتیں بنا کر اپنے آپ کو اس سنگین جرم کی ہمراہی کرنے سے بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے ہیں۔ کئی برسوں سے افغانستان، پاکستان ، عراق، لبنان اور فلسطین میں کئی ملین مسلمانوں کی عزت و حرمت، حقوق اور ان کے مقدسات کو پامال کیا جارہا ہے،لاکھوں افراد ہلاک، کئی ہزار مرد و عورتیں قید وبند کی صعوبتوں میں مبتلا،ہزاروں بچے اور عورتیں اغوا،کئی ملین زخمی اور معذور اور آوارہ وطن لوگوں کوکس جرم کی سزامیں قربانی اور ذبح کیا گيا ہے ؟ مسلمانوں کی اس مظلومانہ حالت کے باوجود، مغربی میڈيا میں کیوں مسلمانوں کو تشدد پسند اور اسلام اور قرآن کو بشریت کے لئے سب سے بڑا خطرہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے؟ ہر انسان جانتا ہے کہ امریکی حکومت کے اندر موجود صہیونیوں کی مدد ، تعاون اور مداخلت کے بغیر اتنی بڑی اور وسیع سازش کو عملی جامہ پہنانا ممکن نہیں ہے؟!
ایران اور پوری دنیا میں میرے عزیز بھائیو اور بہنو!
میں مندرجہ ذیل چند نکات کی طرف سب کی توجہ مبذول کرنا ضروری سمجھتا ہوں:
اول: اس حادثے اور اس سے پہلے رونما ہونےوالے حوادث سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آج سامراجی نظام کے حملے کا اصلی نشانہ، اسلام عزیز اور قرآن مجید ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ سامراجی طاقتوں کی آشکارا دشمنی کا اصلی سبب بھی یہی ہے اور سامراجی طاقتوں کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کا آشکار مقابلہ بی اسی وجہ سے ہے اور دشمن کی طرف سے اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ دشمنی نہ کرنے کا اظہار محض ایک شیطانی فریب اور بہت بڑا جھوٹ ہے وہ اسلام اور ہر اس فرد کے دشمن ہیں جو اسلام کا پابند ہے اور جس میں مسلمان ہونے کی کوئی علامت پائی جاتی ہو۔
دوم : اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ عداوتوں کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ گذشتہ چند برسوں سے لیکر اب تک نوراسلام ہمیشہ کی نسبت درخشاں تر ہوگیا ہے اور عالم اسلام بلکہ مغربی ممالک میں لوگوں کے دلوں میں اسلام کا جذبہ پیدا ہورہا ہے اورلوگوں کے دلوں میں اسلام نے اپنا نفوذ اور راستہ بنالیا ہے اس کی اصلی وجہ یہ ہے کہ امت اسلامی ہمیشہ کی نسبت بیدار ہوچکی ہے مسلمان قوموں نے اب سامراجی اور تسلط پسند طاقتوں کی دو صدیوں سے پڑی ہوئی زنجیروں کو توڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ قرآن مجید اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توہین ناقابل برداشت اور ناقابل تحمل اور بہت ہی تلخ عمل ہے لیکن یہ عمل اپنے دل میں ایک عظیم بشارت کا بھی حامل ہے کہ قرآن مجید کا درخشاں آفتاب روبروز درخشاں تر اور بلند تر ہوتا جائے گا۔
سوم : ہم سب کو جان لینا چاہیے کہ حالیہ حادثے کا تعلق چرچ اور عیسائی برادری نہیں ہے اور کچھ صہیونی مزدور پادریوں کی نازیبا حرکات کا الزام عیسائیوں اور ان کے مذہبی رہنماؤں کے دوش پر عائد نہیں کرنا چاہیے۔ ہم مسلمان اس قسم کے نازیبا عمل کو دوسرے ادیان کے مقدسات کے لئے ہر گزروا نہیں رکھیں گے اس سازش اور منصوبہ کا اصلی مقصد مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان نفرت اور عداوت کی دیوار قائم کرنا ہے جبکہ ہمیں قرآن مجید نے جو درس دیا ہے وہ ااس نقطہ کے بالکل مد مقابل ہے۔
چہارم: آج تمام مسلمانوں کا امریکی حکومت اور امریکی سیاستدانوں سے مطالبہ ہے کہ اگر وہ اس معاملے میں اپنی عدم مداخلت کے دعوے میں سچے ہیں تو انھیں چاہیے کہ وہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کرنے والے اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والے اصلی کھلاڑیوں اور اصلی مجرم عناصر کو پکڑ کر انھیں قرار واقعی سزا دیں۔
والسلام علی عباد اللہ الصالحین
سید علی خامنہ ای
22/شہریور/1389
10m:8s
33796
Tehran Friday Prayers Dec 10 2010 خطبہ نماز جمعہ...
Tehran Friday Prayers Dec 10 2010 خطبہ نماز جمعہ تہران-آیت للہ جنّتی - Urdu
For more Videos and Programs:...
Tehran Friday Prayers Dec 10 2010 خطبہ نماز جمعہ تہران-آیت للہ جنّتی - Urdu
For more Videos and Programs:
http://urdutv.irib.ir/index.php?option=com_ui&Itemid=5
9m:52s
9280
کلام رهبر معظم انقلاب آیت للہ سید علی...
کلام رهبر معظم انقلاب آیت للہ سید علی خامنہ ای - Urdu
For more Videos and Programs:...
کلام رهبر معظم انقلاب آیت للہ سید علی خامنہ ای - Urdu
For more Videos and Programs:
http://urdutv.irib.ir/index.php?option=com_ui&Itemid=5
3m:15s
18764
کلام رهبر معظم انقلاب آیت للہ سید علی...
کلام رهبر معظم انقلاب آیت للہ سید علی خامنہ ای - Urdu
For more Videos and Programs:...
کلام رهبر معظم انقلاب آیت للہ سید علی خامنہ ای - Urdu
For more Videos and Programs:
http://urdutv.irib.ir/index.php?option=com_ui&Itemid=5
8m:3s
16770
Tehran Friday Prayers 31 Dec 2010 - آیت اللہ سید احمد...
Tehran Friday Prayers Dec 31 2010 -آیت اللہ سید احمد خاتمی - خطبہ نماز جمعہ تہران - Urdu
For more Videos...
Tehran Friday Prayers Dec 31 2010 -آیت اللہ سید احمد خاتمی - خطبہ نماز جمعہ تہران - Urdu
For more Videos and Programs:
http://urdutv.irib.ir/index.php?option=com_ui&Itemid=5
11m:6s
10762
کلام رهبر معظم انقلاب آیت للہ سید علی...
کلام رهبر معظم انقلاب آیت للہ سید علی خامنہ ای - Urdu
For more Videos and Programs:...
کلام رهبر معظم انقلاب آیت للہ سید علی خامنہ ای - Urdu
For more Videos and Programs:
http://urdutv.irib.ir/index.php?option=com_ui&Itemid=5
8m:10s
17242
[URDU] رهبر معظم انقلاب آیت للہ سید علی...
Tehran Friday Prayers February 04 2011 - آیت اللہ سید علی خامنہ ای - Urdu Rehabar Ayatullah Syed Ali Khamenei exceprts from...
Tehran Friday Prayers February 04 2011 - آیت اللہ سید علی خامنہ ای - Urdu Rehabar Ayatullah Syed Ali Khamenei exceprts from speech
For Complete News and other Programs:
http://urdutv.irib.ir/index.php?option=com_ui&Itemid=5
12m:44s
12307
[24 Jan 2014] Tehran Friday Prayers | آیت الله امامي...
[24 Jan 2014] Tehran Friday Prayers | آیت الله امامي کاشاني - خطبہ نماز جمعہ - Takfiriat Salafiat Islami dunya ke...
[24 Jan 2014] Tehran Friday Prayers | آیت الله امامي کاشاني - خطبہ نماز جمعہ - Takfiriat Salafiat Islami dunya ke liye bari musibat - Urdu
9m:46s
8223
Leader Congratulating on Occasion of Birth of Hazarat Zahra as &...
**DETAILS:
The Leader of the Islamic Revolution Ayatollah Seyyed Ali KhameneiThe Leader of the Islamic Revolution says no power in the world can...
**DETAILS:
The Leader of the Islamic Revolution Ayatollah Seyyed Ali KhameneiThe Leader of the Islamic Revolution says no power in the world can impede Iran\\\'s progress, stressing that the Iranian nation has remained committed to the principles of the Revolution.
Ayatollah Seyyed Ali Khamenei said on Tuesday that “resistance, perseverance and abidance by the values and principles of the Islamic Revolution” will nourish the hopes of Muslim nations and international observers.
The Leader stressed that the Iranian nation has faced “animosities and mixed reactions” over the past 32 years, but has not deviated from “the path of the Islamic Revolution, its ideals and objectives.”
“Had the Iranian nation backed down in the face of threats by global arrogance and given up its mottos, the blossom of hope would have withered in the hearts of nations,” Ayatollah Khamenei said.
The Leader made the remarks at a ceremony marking the anniversary of the birth of Fatemeh Zahra, the beloved daughter of Prophet Mohammad (PBUH).
The Leader praised Fatemeh Zahra as a unique spiritual and divine figure.
Ayatollah Khamenei then stressed the importance of drawing on the guidelines and demeanor of Prophet Mohammad and Fatemeh Zahra as well as other infallible Imams to improve morality and benevolence and establish a close rapport between people in the society.
In the ceremony, eulogies were recited to honor the auspicious occasion which is also designated as Woman\\\'s Day in Iran.
Leader Congratulating on Occasion of Birth of Hazarat Zahra as - May 24 - Farsi
دیدار جمعی از شاعران و ذاکرین اهل بیت با رهبر معظم انقلاب
ساعت خبر: 15:5 - تاريخ خبر: 03/03/1390
در سالروز فرخنده میلاد با سعادت بانوی برگزیده دو عالم، دخت پیامبر خاتم، حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها و همچنین فرزند برومندشان امام خمینی (ره)، مراسم مولودی خوانی و ذکر فضائل و مناقب آن بانوی عفاف و نجابت، در حضور حضرت آیت الله خامنه ای رهبر معظم انقلاب اسلامی برگزار شد.
به گزارش واحد مرکزی خبر، حضرت آیت الله خامنه ای در این مراسم که با حضور جمعی از شاعران و ذاکرین اهل بیت عصمت و طهارت علیهم السلام در حسینیه امام خمینی بر پا شد، با تبریک میلاد با سعادت بانوی دو عالم حضرت زهراء (س)، آن حضرت را \\\\\\\"عنصر ملکوتی، الهی و بی نظیر در عرصه وجود از لحاظ نورانیت \\\\\\\"بعد از پیامبر گرامی اسلام (ص) و امیرالمومنین علی (ع) دانستند و افزودند: ذکر مکرر نام مبارک حضرت زهرا (س) و بقیه الله الاعظم (عج) بیش از سایر معارف اسلامی در تمام دوران انقلاب اسلامی\\\\\\\"پدیده ای الهی و یک امر روئیده از دلها، عواطف و ایمانها \\\\\\\" است.
رهبر انقلاب اسلامی تقارن این میلاد را با ولادت امام خمینی (ره)، پدیده ای بسیار شیرین خواندند و اظهار داشتند: امام خمینی (ره) حقیقتاً نمونه و مستوره ای از همان حقیقت درخشنده همراه با ایمان، اخلاص، عبادت، غیرت و ایستادگی در راه خدا بودند.
ایشان ذکر نام حضرت زهرا (س) را به مناسبتهای مختلف در طول این انقلاب ، نشانه توجه ویژه آن بزرگوار به کشور دانستند و خاطرنشان کردند: این توجه، بسیار با ارزش و امیدبخش است و دلها و گامها را برای دست یافتن به اهداف نهایی مطمئن، استوار و خاطرجمع می کند.
حضرت آیت الله خامنه ای با اشاره به راه دشوار همراه با مزاحمتها، معارضه ها و برخوردهای گوناگون در طول 32 سال پس از پیروزی انقلاب اسلامی افزودند: ادامه خط مستقیم و زاویه پیدا نکردن این خط و حفظ شعارها و اهداف انقلاب به برکت بیان روشن و رسای امام بزرگوار، از مهم ترین خصوصیات انقلاب اسلامی ایران است.
ایشان تصریح کردند: با «حرکت امیدوارانه و برداشتن قدمهای محکم» هیچ قدرتی در دنیا نمی تواند راه این انقلاب را سد کند.
رهبر انقلاب، ایستادگی، ثبات، تداوم، پایبندی به ارزشها و اصول انقلاب اسلامی ایران را موجب رویاندن شکوفه های امید در دل ملتهای مسلمان و ناظران جهانی ارزیابی کردند و افزودند: خصوصیت این انقلاب عظیم اسلامی این بود که به فضل الهی آن بهار تا امروز خزان نداشته است.
حضرت آیت الله خامنه ای تأکید کردند: اگر ملت ایران در مقابل تهدیدات استکبار جهانی عقب نشینی می کرد و از شعارهایش دست می کشید، این گلهای امید در دل ملتها پژمرده می شد.
ایشان افزودند: به برکت نام مبارک حضرت زهرا (س) و بقیه الله الاعظم (عج) و توجهات ائمه اطهار علیهم السلام و با ایستادگی ملت ایران، این نهالهای امید بارور شدند، بنابراین این توجه، توسل و از خدا دانستن و به خود غَرّه نشدن را باید در خودمان نگه داریم.
رهبر انقلاب در بخش دیگری از سخنانشان انتخاب\\\\\\\" شعر، آهنگ و صوت خوب\\\\\\\" را در حرفه زیبا، ظریف و مؤثر مداحی ضروری دانستند و خاطرنشان کردند: آنچه خوانده می شود باید به درستی انتخاب و جهات صوری و معنوی آن لحاظ شده باشد.
ایشان با اشاره به اینکه آهنگهای بد و لهوی نباید وارد حرفه مداحی شود افزودند: انتخاب و ابتکار شکلهای جدید در قرائت و آهنگ سازیها عیبی ندارد.
رهبر انقلاب با تأکید بر انتخاب مضمون مناسب در ذکر مناقب ائمه اطهار علیهم السلام خاطرنشان کردند: ذکر مناقب متقن، معتبر و مستند ، دلها را شاد می کند و شوق را برمی انگیزاند.
حضرت آیت الله خامنه ای با اشاره به نیاز جامعه به نصایح ائمه و استفاده از گفتار و رفتار آن بزرگواران برای رشد اخلاق، افزودند: باید با گسترش خُلقیات خوب، روحیه همدلی، برادری، صفا و اخوت را در جامعه اعتلا بخشید و با ترویج خیرخواهی، تعاون، صبر، احسان، ایثار و گذشت، از تنگ نظری، ناامیدی، بدخواهی و بُخل پرهیز کرد.
ایشان پیشرفت جامعه مداحان را خوب توصیف و بر مسأله بصیرت بخشی در مداحی تأکید کردند اما در عین حال تعرض به دیگران را مذموم خواندند و افزودند: بر اثر بصیرت بود که ملت ایران توانسته است بایستد و استقلال، ایستادگی، معرفت و ایمان خود را حفظ کند.
حضرت آیت الله خامنه ای مطالعه و انس با قرآن و احادیث را برای جامعه مداحان ضروری دانستند و خطاب به آنان تصریح کردند: آیات و احادیثی که در آن نصیحت است آن را یادداشت و قرائت کنید.
ایشان با اشاره به اینکه توجه به دعا، توسل، ذکر، خشوع، نماز نافله و حفظ و تقویت آن باعث حل تدریجی کارهای دشوار در زندگی می شود افزودند: این رشته ارتباط با مقام احدیت که متصل با اهل بیت علیهم السلام است دل و ذهن را صفا می دهد.
در ابتدای این دیدار تعدادی از شاعران و مداحان اهل بیت علیهم السلام به ذکر فضایل و مناقب حضرت زهرا (س) پرداختند.
2m:14s
16346
ديدار با اساتید و فارغالتحصیلان تخصصی...
دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت با رهبر...
دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12888
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت، با اشاره به اهمیت بسیار بالای موضوع مهدویت به عنوان هدف حركت و مجاهدت انبیاء در طول تاریخ، انتظار را بخش جداییناپذیر موضوع مهدویت دانستند و تأكید كردند: یكی از موارد مهم و ضروری در مقولهی مهدویت، افزایش كارهای عالمانه، دقیق و متقن به دست اهل فن و متخصصان واقعی این موضوع و پرهیز از كارهای عامیانه، جاهلانه، غیرمعتبر و براساس تخیلات و توهمات است.
ایشان در سخنان خود، ابتدا به تبیین اهمیت موضوع مهدویت پرداختند و با تأكید بر اینكه مهدویت در شمار چند مسئله اصلی معارف عالیه دینی است، افزودند: هدف حركت انبیاء و بعثتها، پایهریزی جهانی با چارچوب توحیدی و براساس عدالت و بهرهگیری از همهی ظرفیتهای موجود در انسان است و دوران ظهور امام زمان عجلالله تعالی فرجهالشریف نیز، دوران حاكمیت حقیقی توحید، معنویت، دین و عدل بر شئون مختلف زندگی فردی و اجتماعی انسانها است.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: اگر مهدویت نباشد، همه تلاشها و مجاهدت انبیاء بیفایده و بیاثر خواهد بود.
حضرت آیتالله خامنهای به موضوع مهدویت در ادیان الهی نیز اشاره كردند و افزودند: درهمهی ادیان الهی، تقریباً كلیاتی از حقیقت مهدویت بیان شده اما در اسلام، این موضوع از مسلمّات است و در میان مذاهب اسلامی نیز، شیعه، موضوع مهدویت را با مصداق روشن و جزئیات خانوادگی و شخصیتی فرد مورد انتظار كه از روایات معتبر و مستند شیعه و غیرشیعه، به دست آمده، مطرح میكند.
رهبر انقلاب اسلامی بعد از تبیین اهمیت موضوع مهدویت و جایگاه آن در ادیان الهی و مذاهب اسلامی، به موضوع انتظار به عنوان جزء جداییناپذیر مهدویت اشاره و خاطرنشان كردند: انتظار به معنای مترصد یك فرد زنده و حقیقت قطعی بودن، است و این معنا از انتظار، لوازمی دارد كه از جملهی آنها، آمادهشدن روحی و درونی و همچنین اجتماعی انسان برای دوران متوقع و با شرایط ویژه آن است.
حضرت آیتالله خامنهای در همین خصوص افزودند: فرد منتظِر باید همواره خصوصیات و ویژگیهای لازم دوران مورد انتظار را در خود حفظ و تقویت كند و این انتطار، به گونهای است كه از یك طرف، هیچگاه نباید آن را طولانی مدت تصور كرد و از طرف دیگر هیچگاه نباید آن را بسیار نزدیك دانست.
ایشان با اشاره به ویژگیهای دوران ظهور حضرت صاحبالزمان (عج)، تأكید كردند: دوران آن حضرت، دوران حاكمیت توحید، عدل، حق، اخلاص، و عبودیت خدا است، بنابراین افراد منتظِر نیز باید همواره خود را به این ویژگیها نزدیك كنند و به وضع موجود راضی نباشند.
سومین نكتهای كه رهبر انقلاب اسلامی در موضوع مهدویت به آن اشاره كردند، ضرورت انجام كارهای عالمانه، دقیق و مستند بود.
حضرت آیت الله خامنه ای خاطرنشان كردند: یكی از خطرهای بزرگ در موضوع مهدویت، كارهای عامیانه، جاهلانه، غیرمستند و متكی بر تخیلات و توهمات است كه زمینهساز مدعیان دروغین و دوری مردم از حقیقت واقعی انتظار خواهد شد.
ایشان با اشاره به مدعیان دروغینی كه در طول تاریخ برخی علائم ظهور را بر خود یا دیگران تطبیق میدادند، افزودند: همهی این موارد غلط و انحرافی است زیرا برخی مطالب دربارهی علائم ظهور، غیرقابل استناد و ضعیف است و مطالب معتبر را هم نمیتوان براحتی تطبیق داد.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: اینگونه مطالب غلط و انحرافی، باعث میشوند، حقیقت اصلی مهدویت و انتظار مهجور بماند، بنابراین، باید به شدت از كارها و شایعات عوامانه پرهیز كرد.
حضرت آیتالله خامنهای خاطرنشان كردند: البته كار عالمانه و مستند درباره موضوع مهدویت و انتظار نیز بر عهدهی اهل فن و متخصصانی است كه علم حدیث و رجال را به خوبی میدانند و با مسائل و تفكرات فلسفی آشنایی كامل دارند.
آخرین محوری كه رهبر انقلاب اسلامی درخصوص مقولهی مهدویت به آن اشاره كردند، موضوع توسل به امام زمان(عج) و انُس با آن حضرت بود.
ایشان خاطرنشان كردند: آشنایی صحیح و علمی با مقولهی مهدویت زمینه ساز انُس بیشتر با حضرت حجت(عج) و حركت شتابانتر به سمت اهداف عالیه خواهد بود.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: در موضوع انُس با آن حضرت و توسل به ایشان نیز آنچه صحیح و مورد نظر است، توجه و توسل از دور است كه حضرت مهدی(عج) انشاءالله آن را میپذیرند اما برخی ادعاها و مطالب عامیانه درخصوص انُس با حضرت، از طریق دیدار حضوری، غالباً دروغ و یا تخیلات ذهنی است.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنان خود ضمن تشكر از دستاندركاران، به خدمات فراوان حجتالاسلام والمسلمین قرائتی در بخشهای مختلف بویژه موضوعات نماز، زكات، تفسیر، مهدویت و مبارزه با بیسوادی اشاره كردند و افزودند: آقای قرائتی نمونهی بسیار خوب و الگوی شایستهای است زیرا خدمات ایشان همواره در عرصههایی بوده كه خلاء و نیاز فراوانی در آنجا احساس شده است و این چنین همت و تلاشی، ارزش مضاعف دارد.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به اینكه نیت خالصانه و برای خدا، تأثیر شگرفی در پیشرفت كارها دارد، بر لزوم استمرار و پیگیری كارهای انجام شده در عرصههای مختلف تأكید كردند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین قرائتی، گزارشی از فعالیتهای انجام گرفته در نهضت سواد آموزی، ستاد اقامه نماز، ستاد زكات، و تفسیر قرآن كریم ارائه كرد و درخصوص موضوع مهدویت گفت: تاكنون سیصد نفر بصورت تخصصی در موضوع مهدویت تحصیل كردهاند و آموزشهای مجازی، كوتاه مدت و تربیت مربی مهدویت نیز ایجاد شده است.
وی انتشار چند فصلنامه و راهاندازی چندین سایت و مجله الكترونیكی در موضوع مهدویت را از دیگر اقدامات انجام گرفته برشمرد.
در این دیدار جمعی از فعالان و مسئولان ستادهای اقامه نماز، زكات، نهضت سواد آموزی، ترویج فرهنگ قرآنی و تفسیر حضور داشتند.
28m:14s
15196
[20 July 11] دیدار مسئولان كتابخانهها و...
دیدار مسئولان كتابخانههای بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با رهبر...
دیدار مسئولان كتابخانههای بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=16737
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار مسؤولان كتابخانه های بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با اشاره به سابقه كهن و تاریخی ملت مسلمان ایران در تولید كتاب و كتابخوانی، شرایط كنونی تولید و نشر كتاب و آمارهای مطالعه كتاب در كشور را راضی كننده ندانستند و همه مسئولان دستگاههای فرهنگی و مرتبط با موضوع كتاب و كتابخوانی را به بازنگری جدی و حركتی جدید و فراگیر برای ترویج كتابخوانی و مطالعه كتاب های مفید و سالم بویژه در میان نوجوانان و جوانان فراخواندند.
حضرت آیتالله خامنهای در این دیدار با تشكر و قدردانی از زحمات مسئولان كتابخانه ها و كتابداران، برگزاری چنین دیداری را اقدامی نمادین برای احترام به كتاب و كتابخوانی بیان كردند و افزودند: با وجود پیشرفتهای اخیر در وسایل ارتباط جمعی و ارتباطات جدید و نوظهور، كتاب هیچگاه منزوی نخواهد شد و هیچ ابزار پیشرفته ارتباطاتی و فرهنگی نمی تواند جایگزین كتاب شود.
كتابخوانی، یكی از موضوعاتی بود كه رهبر انقلاب اسلامی به تبیین ابعاد مختلف آن پرداختند و لازمه اهتمام به كتاب را ترویج كتابخوانیِ همراه با تدبر دانستند.
حضرت آیتالله خامنهای با تأكید بر اینكه همه دستگاههای آموزشی و فرهنگی برای ترویج كتابخوانیِ همراه با تدبر، وظیفه دارند افزودند: از آموزش و پرورش و مدارس ابتدایی تا دستگاههای ارتباط جمعی و تبلیغاتی اعم از مطبوعات و صدا و سیما در ترویج كتابخوانی مسئول هستند.
ایشان فراگیر شدن تبلیغات كتاب و كتابخوانی در دستگاههای ارتباط جمعی و تبلیغاتی را ضروری خواندند و خاطرنشان كردند: امروز برای برخی كالاها و محصولات كم اهمیت و حتی مضر تبلیغات گسترده ای در صدا و سیما و مطبوعات می شود اما برای كتاب كه محصولی با عظمت و با ارزش است، تبلیغ و تشویق مناسبی صورت نمی گیرد.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: كتابخوانی باید به یك عادت همیشگی در مردم بویژه جوانان تبدیل شود و در سبد كالاهای مصرفی خانواده سهمی قابل قبول پیدا كند.
حضرت آیتالله خامنهای در ادامه سخنان خود به موضوع كتابخانه ها و نقش مهم كتابداران برای راهنمایی كتابخوان ها اشاره كردند و افزودند: مهمترین و سنگین ترین وظیفه در كتابخانه ها، برعهده كتابداران است.
ایشان با تأكید بر اینكه كتابداران منبع و مرجعی برای راهنمایی مراجعین به كتاب هستند خاطر نشان كردند: یكی از نیازهای كنونی، نظم مطالعاتی در میان دوستدارن كتاب است كه كتابداران با راهنمایی صحیح می توانند این خلاء را برطرف كنند.
رهبر انقلاب اسلامی نقش كتابداران در جهت دهی به مراجعان برای كتابخوانی همراه با تأمل را یادآور شدند و با اشاره به اهمیت برنامه های مطالعاتی افزودند: یكی از نیازهای مهم جامعه بویژه نسل نوجوان و جوان طراحی سیر مطالعاتی در موضوعات مختلف و با تنوع مناسب است.
عرضه كتاب سالم و جلوگیری از ورود كتابهای مضر، یكی دیگر از محورهای سخنان حضرت آیتالله خامنهای بود.
ایشان درباره این موضوع خاطر نشان كردند: لزوماً هر كتابی مفید نیست و نمی توان بازار كتاب را آزاد گذاشت تا كتابهای مضر وارد جامعه شوند.
24m:7s
12418
1/5/1390 حضور در پايگاه نیروی دريائی ارتش...
Vali Amr Muslimeen Ayatullah Sayyed Ali Khamenei delivered this lecture on July 23, 2011. Military presence in the naval base at Bandar Abbas....
Vali Amr Muslimeen Ayatullah Sayyed Ali Khamenei delivered this lecture on July 23, 2011. Military presence in the naval base at Bandar Abbas.
بازدید فرمانده كل قوا از نیروی دریایی ارتش در بندرعباس
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=16755
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح شنبه، اول مردادماه 1390، وارد بندرعباس شدند و از منطقه یكم و كارخانجات نیروی دریایی ارتش جمهوری اسلامی ایران بازدید كردند.
فرمانده كل قوا در ابتدای ورود به قرارگاه مقدم نیروی دریائی ارتش - ناوگان جنوب، در محل یادمان شهدا حاضر شدند و با قرائت فاتحه، یاد و خاطره رشادت شهدای دفاع مقدس را گرامی داشتند.
حضرت آیتالله خامنهای سپس از یگانهای مختلف نیروهای مسلحِ حاضر در میدان سان دیدند.
حضرت آیتالله خامنهای در سخنانی در جمع فرماندهان و نیروهای قرارگاه مقدم نیروی دریایی ارتش و یگانهای نمونه نیروهای مسلح در منطقه، دریا را فرصتی بزرگ و راهبردی برای كشورها و ملتها دانستند و تأكید كردند: منافع و امكانات این دریاها متعلق به ملتها است و نیروهای دریایی ارتش و سپاه مظهر اقتدار ملت ایران در دفاع از منافع كشور در خلیج فارس و دریای عمان هستند.
ایشان افزودند: حكومتهای طاغوتی در سالهای متمادی سیطره بر ایران مانع پیشرفت دریانوردی و حضور دریایی ایران در پهنه آبهای منطقهای و بینالمللی بودند اما امروز شما باید با تلاش مضاعف عقبافتادگی طولانی مدت گذشته را جبران كنید.
حضرت آیتالله خامنهای با اشاره به سابقه حضور قدرتهای زورگو در منطقه بسیار حساس خلیج فارس و دریای عمان خاطرنشان كردند: امروز شرایط با گذشته بسیار متفاوت است و ساحل ممتد و طولانی این منطقه در اختیار دولتی مستقل و ملتی سرافراز و بیدار است كه قدرت و اراده ملی خود را میشناسد و با اتكاء به خداوند، اراده خود را بر هر قدرت سیاسی و نظامی تحمیل و او را مجبور به عقبنشینی خواهد كرد.
فرمانده كل قوا در همین زمینه افزودند: امروز خلیج فارس و دریای عمان به بركت حضور مقتدرانه ایران اسلامی، یك منطقه آزاد و مستقل است.
رهبر انقلاب اسلامی حضور ناوهای آمریكایی و كشورهای اروپایی در منطقه را مضّر و نامطلوب ارزیابی و تأكید كردند: دورانی كه قدرتهای مستكبر با حضور نظامی برای ملتها تعیین سرنوشت میكردند گذشته است و اگر حتی برخی دولتهای منطقه همچنان تمایل به تبعیت از دستورات قدرتهای مستكبر را داشته باشند ولی ملتهای منطقه هوشیار و بیدار شدهاند و حضور نظامی بیگانگان، در منطقه را موجب ناامنی میدانند.
Supreme Leader Meets Navy Officers
http://english.khamenei.ir//index.php?option=com_content&task=view&id=1493&Itemid=2
In a meeting with Iranian Navy officers in the port city of Bandar Abbas in southern Iran, Ayatollah Khamenei the Commander-in-
34m:46s
16733
[8Aug11] مسئولان نظام جمهورى اسلامى ايران -...
Vali Amr Muslimeen Ayatullah Sayyed Ali Khamenei delivered this lecture on 8 August 2011.
دیدار مسئولان نظام جمهوری...
Vali Amr Muslimeen Ayatullah Sayyed Ali Khamenei delivered this lecture on 8 August 2011.
دیدار مسئولان نظام جمهوری اسلامی با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=16887
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی عصر یكشنبه، 16 مرداد ماه 1390، در دیدار رؤسای قوای مجریه، مقننه و قضاییه، رییس مجلس خبرگان ،اعضای هیأت وزیران، نمایندگان مجلس، مسئولان دستگاهها و سازمانهای مختلف، ائمه جمعه و نمایندگان ولی فقیه در استانها و فرماندهان ارشد نیروهای مسلح در سخنان بسیار مهمی با اشاره به شرایط بیسابقه منطقه و جهان، تحلیل جامعی از شرایط كشور ارائه و تأكید كردند: ارزیابی واقعبینانه از جایگاه نظام اسلامی بعد از گذشت 32 سال نشان میدهد، كشور اكنون به دستاوردها و پیشرفتهای بزرگ و غیرقابل تصوری رسیده كه امیدبخش و زمینهساز برای ادامه حركت شتابان به سمت قلهها هستند و در كنار آنها نیز اولویتها و فهرستی از كارهای انجام نگرفته وجود دارند كه باید با همدلی، وحدت، كار و تلاش شبانهروزی، ایستادگی بر اصول و ارزشها و با استفاده از اعتماد كمنظیر مردم به نظام و اعتماد به نفس ملی بالا در میان جوانان، از فرصتهای موجود حداكثر استفاده را كرد و ایران اسلامی را به جایگاه شایسته خود در منطقه و جهان رساند.
رهبر انقلاب اسلامی، نگاه واقعبینانه در هرگونه ارزیابی شرایط كشور را مهم دانستند و افزودند: برای رسیدن به یك نگاه صحیح و واقعی از وضعیت كشور باید شرایط فعلی منطقه و جهان را نیز در نظر گرفت زیرا بیداری اسلامی كنونی در منطقه و بحران اقتصادی عجیبی كه گریبانگیر غرب شده و همچنین رشد جریانهای افراطی در غرب، از ابتدای پیروزی انقلاب اسلامی تاكنون بیسابقه است.
حضرت آیتالله خامنهای خاطرنشان كردند: وجود چنین شرایط بیسابقهای در منطقه و دنیا، فرصتهای بزرگی را پیش روی نظام اسلامی قرار داده است كه اگر ارزیابی واقع بینانهای از شرایط كشور وجود نداشته باشد، ممكن است این فرصتها از دست بروند و یا حتی تبدیل به تهدید شوند.
ایشان ارزیابی صحیح از شرایط كشور را مستلزم نگاه واقعبینانه و پرهیز از یكسونگری دانستند و افزودند: در بررسی شرایط كشور، باید هم نقاط قوت و هم نقاط ضعف را دید و از نگاه منفی و یا نگاه مثبت مطلق پرهیز كرد.
رهبر انقلاب اسلامی با اظهار گلهمندی از نگاه منفی مطلق در میان برخی مسئولان و نخبگان سیاسی، نتیجه اجتماعی چنین نگرشی را ناامیدی دانستند و خاطرنشان كردند: متأسفانه برخی مطبوعات نیز به دلیل بعضی اغراض فقط تیتر منفی میزنند كه این روش، كار غلطی است.
حضرت آیتالله خامنهای تأكید كردند: نگاه مثبت صرف نیز نادرست و موجب رضایت كاذب است.
http://english.khamenei.ir//index.php?option=com_content&task=view&id=1500&Itemid=2
Ayatollah Khamenei the Supreme Leader of the Islamic Revolution met with the heads of the three branches of government, chairman of the Assembly of Experts, cabinet members, members of the Majlis, military commanders and government officials from different organizations of the country. Speaking at the meeting, The Supreme Leader of the Islamic Revolution said that Iran\'s international dignity is increasing and added: \"Today the Islamic Republic of Iran is a respected and influential country that enjoys international dignity.\"
66m:43s
16312